- 130
- 16
- 18
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 1
پی رہی ہیں اور اگر وہ اندر
ھر یہ روشنی کس
ِ
نہیں ہیں تو پ
چیز کی ہے میں نے دروازے کو
ہلکا سا ُپش کر کے کھولنے کی
کوشش کی تو وہ اندر سے لاک
تھا میں ابھی ِاس ہی سوچ
میں تھا کے مجھے اندر سے
کسی کے دروازے کی طرف چل
کے آنے کی آواز آئی میں جلدی
میں یہاں وہاں دیکھا مجھےکمرے کے ساتھ باہر والی سائڈ
پے ایک ڈربہ نظر آیا اس کی
بیک سائڈ پے کوئی 2 سے 3 فٹ
جگہ خالی تھی میں جلدی میں
.وہاں جا کےچھپ گیا
کچھ ہی منٹوں کے بعد ہلکا سا
دروازہ کھلنے کی آواز آئی اور
دھر
ُ
کوئی باہر نکلا اور ادھر ا
دیکھ کے سیدھا ڈربہ کے ساتھ
بنی ہوئی کیاری کی طرف آنےلگا میں نے غور سے دیکھا تو
مجھے چچی دکھائی دی جو کے
کیاری کی طرف آ رہی تھی اور
میں کیاری کے ساتھ بنے ہوئے
ڈربہے جو کے 4 سے 5 فٹ
اونچا تھا اس كے پیچھے پاؤں
کے بل بیٹھا یہ منظر دیکھ رہا
تھا لیکن مجھے وہاں کوئی
دیکھ نہیں سکتا تھا لیکن
مجھے چاند کی روشنی میںصاف نظر آ رہا تھا جب چچی
کیاری کے قریب پنچ گئی تو
میں نے دیکھا کے چچی نے
شلوار نہیں پہنی ہوئی ہے اور
وہ نیچی سے پوری ننگی ہیں.
جب وہ کیاری کے پس پنچ گئی
تو انہوں نے اپنی قمیض آگے
ُٹھائی تو مجھے
سے جب ا
جھٹکا سا لگا چچی واقعہ ہی
نیچے سے پوری ننگی تھی اورمیں نے پہلی دفعہ چچی کی
صاف ُستھری بالوں سے صاف
چکنی پھدی دیکھی . حیرت کا
دوسرا جھٹکا اور لگا کے 2
بچوں کی پیدائش کے بعد بھی
ان کی پھدی کسی ُبدیمٹھی کی
طرح تھی جیسے کنواری گوری
لڑکیوں کی میں نے موویز میں
.دیکھی تھیچچی نے آہستہ آہستہ اپنی
پھدی پے ہاتھ پھیرنا شروع کیا
اور کچھ ہی دیر میں نے دیکھا
کے ان کی پھدی سے پیشاب کی
ایک تیز دھا ر سیدھا کیاری کی
مٹی پر گرنے لگی اور اس
وقعت جو آواز میرے کانوں
میں گھونج رہی تھی وہ مجھے
مدھوش کر رہی تھی میں یہ
نظارہ کوئی ایک منٹ تکدیکھتا رہا جب وہ وہاں سے
فارغ ہوئی تو دوبارہ اس ہی
کمرے کی طرف واپس چلی
گئی . میں ان کے جانے کے کوئی
دو منٹ کے بعد چپکے سے وہاں
سے نکلا اور کمرے کی طرف
گیا اور اب کی بار دروازہ ہکا
سا کھلا ہوا تھا لیکن ہلکی سی
ھر آ رہی تھی
ِ
روشنی پمیں نے آہستہ سے تھوڑا
دروازے کو ُپش کیا اور صرف
آدھا جسم ہی اندر کر کے
جھانکا تو تھوڑا اندھیرا ہونے
کے باوجود اندر کا جو منظر
دیکھا وہ میرے ہوش ہی اڑا
دینے کے لیے کافی تھا اندر
چچی لیفٹ سائڈ پے ایک کونے
میں چآو ئی کے اوپر پوری ننگی
گھوری بنی ہوئی تھی اور انکی پشت دروازے کی طرف اور
منہ دوسری طرف تھا اور ان کے
ایک ہاتھ میں 7 انچ سکریں
موبائل تھا جس میں q والا
ایک سیکس فلم چل رہی تھی
اور فلم میں لڑکا لڑکی کو
گھوری بنا کے ہی چودھ رہا تھا
اور چچی کا دوسرا ہاتھ نیچے
سے اپنی پھدی پے تھا اور وہ
اپنی درمیانی بڑی انگلی پوریاپنی پھدی کے اندر باہر کر رہی
تھیں اور آہستہ آہ آہ اوہ اوہ
. کی آوازیں نکل رہی تھیں
دوسری چیز جو حیراں طلب
تھی وہ یہ کے چچی کا پورا کا
ِج َسم مست تھا ان کا قد 5
پورا
‘ 3 " انچ تھا اور 2 بچوں کی
بعد بھی ان کا جسم بالکل
سڈول اور فٹ تھا . . معمولی
سا پیٹ نکلا ہوا تھا نا ہونے کےبرابر اور ان کے ممے ٹائیٹ اور
موٹے موٹے تھے اور سب سے
زیادہ ان کے ِج َسم کی خاص
بات ان کی گانڈ تھی جو کے ان
کی کمر اور پیٹ کے لحاظ سے
کافی باہر کو نکلی ہوئی تھی
ِاس منظر کے دوران میری نظر
.
چآو ئی پے گئی تو ایک گاجر
دیکھی جو کے سائز میں 4 انچ
تک لمبی اور 1 انچ تک چورینظر آ رہی تھی میں یہ ہی سوچ
رہا تھا کے میں نے موبائل پے
غور سے دیکھا تو فلم میں اب
لڑکا لڑکی کی گانڈ میں اپنا لن
ڈال رہا تھا اور لڑکی چیلا رہی
تھی چچی نے موبائل کی آواز
اتنی ہی رکھی تھی کے آواز
کمرے سے باہر سنائی نہیں جا
سکتی تھی . چچی نے وہ گاجر
ُٹھائی پہلے اس کو منہ میں
اھر
ِ
ڈال کے تھوڑا گیلاکیا اور پ
نیچے سے ہاتھ ڈال کے اس کو
اپنی گانڈ کی موری پے رکھ کے
ہلکا سا ُپش کیا تو میں حیراں
ہو گیا کےنصف گاجر آسانی سے
اندر چلی گئی .یہ نظارہ دیکھ
کے میں ہوش کھو بیٹھا اور
اپنی شلوار کا نالہ ڈھیلا کیا اور
شلوار میں ہاتھ ڈال کے اپنے لن
کی مٹھ مارنے لگا میرا لن اسوقعت لوہے کی را ڈ کی طرح
سخت ہو چکا تھا گانڈ کی
موری میری سب سے بڑی
کمزوری تھی . یہ بات نہیں ہے
کے میں کوئی لونڈے باز ہوں
اور نا ہی ایسا کوئی شوق
رکھتا ہوں . . لیکن لڑکی کے
.معاملے میں گانڈ کا دیوانہ ہوں
چچی گاجر کو اندر باہر کر رہی
تھی اور آہستہ آہستہ کرا ہ رہیتھی فلم میں جب لڑکے نے اپنی
رفتار تیز کی تو میں نے دیکھا
کے چچی بھی مزید گرم ہوں
گئی ہیں اور یکا یک میں نے
دیکھا انہوں نے گاجر کو تھوڑا
اور ُپش کیا تو وہ پوری اندر
باہر ہونے لگی اور چچی بھی فل
مستی میں آ گئی اور میں نے
بھی مٹھ تیز کر دی مستی میں
میری آنکھیں بند ہوں گئی میںچچی کی گانڈ کا تصور کر کے
مست ہو گیا . . . جب 8 سے10
منٹ کے بعد میری منی کا فوارہ
چھو ٹا تو میں تصور ات کی
ُدنیا سے واپس آ گیا اور جب
آنکھیں کھولیں تو میرے پاؤں
تلے زمین نکل گئی۔
جب میں نے آنکھیں کھولیں تو
دیکھا چچی کا رنگ اڑا ہوا تھا
اور ان کی نظر کبھی میرے لنکی طرف اور کبھی میرے
چہرے پے تھی اور میں ابھی
خوف اور شرمندگی کی ہی
سوچ میں تھا کے چچی کی آواز
میرے کا نوں تک پہنچی کا شی
تم یہاں کیا کر رہے ہو تو میں
بغیر چچی کی طرف دیکھے
تیزی سے چلتا ہوا سیڑھیاں
اترتا ہوا نیچے باتھ روم میں جا
کر اندر سے لاک لگا لیا اورخوف اور شرمندگی سے
سوچنے لگا کے آب آگے کیا ہو گا
میں چچی کا سامنا کیسے کروں
گا اگر انہوں نے کسی کو بتا دیا
تو ابو کی مار اور خاص کر سب
سے چھوٹے چچا کے با رے میں
سوچ کر ہی میری پھٹ کے ہاتھ
میں آ گئی میرے چھوٹے چچا
سخت طبیعت کے مالک تھے اورمیں نے بچپن میں ان بہت دفعہ
مار کھائی تھی
میں وہاں نصف گھنٹے تک بیٹھا
ھر ہمت
ِ
رہا اور سوچتا رہا اور پ
کر کے اٹھا منہ ہاتھ دھویا اور
اپنے لن کی صفائی کی اور دبے
پاؤں چلتا ہوا چھت پے آ گیا
اور پہلے چچی کی چار پائی
دیکھی تو وہ دوسری طرف منہ
کر کے لیٹی ہوئی تھی میںچپکے سے آ کر بغیر کوئی آواز
کیے ہوئے اپنی چار پائی پے آ کے
لیٹ گیا اور صبح کا انتظار
کرتے کرتے نا جانے کب آنکھ لگ
گئی اور سو گیا . . . صبح کوئی
9 بجے کا وقعت تھا جب چچی
کی بیٹی نے مجھے آ کے جگایا
کے کا شی بھائی اٹھو دادی اور
امی نیچے ناشتےکے لیے بلا رہی
.. ہیں
Part 2
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 2
لگی اور وہ آواز جس کمرے
میں بیٹھ ہوا تھا اس کے نزدیک
آتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی
اور میر ِدل کی دھڑکن تیز ہو
رہی تھی جیسے ہی وہ آواز
کمرے کے پاس پہنچی تو میں
ھر
ِ
خوف سےکانپنے لگا لیکن پ
مجھے ساتھ والے کمرے کے
دروازے کے بند ہونے کی آواز
آئی اور تھوڑی سی خاموشی ہوگئی ساتھ والا کمرا چچی کا
اپنا بیڈروم تھا میں نئے ہمت
کی اور آہستہ سے چلتے ہوئے
کمرے کے دروازے کا لاک کھولا
جس میں بیٹھا ہوا تھا اور
تھوڑا سا کھول کے باہر دیکھا
تو ساتھ والا کمرا بند تھا میں
تھوڑا سا سکون میں آیا اور
واپس دروازہ بند کر کے اندر
کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اوردروازہ لاک نہیں کیا اور چار
پائی پے بیٹھ کر سوچنے لگا کے
اگر چچی مجھے سے خود بات
کرتی ہے تو آگے سے کیا جواب
دوں گا اور اگر وہ شام کو چچا
کو بتا دے گی تو کیسے بچ
سکوں گا..میں ان ہی سوچوں
میں گم سم بیٹھا تھا اور کوئی
نصف گھنٹے کے بعد یکدم
مجھے میرے کمرے کا دروازہکھلنے کی آواز آئی اور میں نے
منہ اٹھا کے دیکھا تو سامنے
دروازے پے چچی تھی اور ان
کو دیکھ کر میرا رنگ پیلا ہو
گیا اور وہ کمرے میں داخل
ہوئی اور دروازہ بند کر دیا اور
چلتی ہوئی میں جس چار پائی
پر بیٹھ تھا اس کے سامنے والی
چار پائی پر آ کر بیٹھ گئی اور
تھوڑی دیر کے لیے خاموشی ہوگئی . . . . میں خوف سے ان کے
ساتھ آنکھیں نہیں ملا سکتا
تھا ِاس لیے میں منہ نیچے کر
کے بیٹھا ہوا تھا کوئی 5 منٹ
کی خاموشی کے بعد چچی کی
آواز میرے کانوں میں گونجی .
. . انہوں نے کہا کا شی تم آخر
ایسا کیوں کر رہے ہو شرم نہیں
آتی تم رات کو بھی بغیر ِا َجازت
کمرے میں آ گئے اور وہاں پےبیہودہ حرکت کر رہے تھے اور
آج باتھ روم میں بھی یہ ہی
حرکت کی ہے . . . میں تمہاری
چچی ہوں تمہاری ماں برابر ہوں
اور تم مجھ پر گندی نظر
..رکھتے ہو
میں بس ان کی ب باتیں سن رہا
تھا لیکن آگے سے جواب دینے
کی ہمت مجھ میں نہیں تھی . .
ھر سخت لہجے میں
ِ
انہوں نے پکہا جواب دو آگے سے بولتے
کیوں نہیں . . . میں اب ان کو
کیا جواب دیتا غلطی میری
ھر چچی بولی آج
ِ
اپنی تھی . . پ
میں تمھارے چچا کو شام کو
بتا یں گی کے تم کتنے گندے
دماغ کے ہو... تا کہ وہ تمہار ے
دماغ سے گند نکال سکے . . . ان
کی بات سن کر میری پھٹ کے
ہاتھ میں آ گئی میں فوراً اٹھااور چچی کے پاؤں میں گر گیا
اور ان سے مانگنے لگا اور ان
سے معاف کی بھیک مانگنے لگا
اور دوبارہ سے ایسی حرکت نا
کرنے کی توبہ کرنے لگا اور بار
بار ان سے کہنے لگا چچی مجھے
معاف کر دے چچا کو نہ بتا
ےمیں دوبارہ کبھی بھی نہیں
..کروں گاتھوڑی دیر بعد چچی کو مجھے
پے رحم آ گیا . . انہوں نے کہا
کہ میں آج تمہیں معاف کر رہی
ہوں اور چچا سے بھی بات نہیں
کروں گی لیکن ِآئْن َدہ ایسی
حرکت ہوئی تو یاد رکھنا مجھ
سے برا کوئی نہیں ہو گا ، ، ،
میری جان میں جان آئی اور
میں نے کہا چچی میں وعدہ
کرتا ہوں ِآئْن َدہ ایسا کبھی نہیںھر وہ اٹھ کر باہر
ِ
ہو گا اور پ
چلی گئی.. میں چار پائی پے
لیٹ گیا اور سوچنے لگا چل کا
شی بیٹا آج تو بچت ہو گئی آگے
ھر
ِ
سے بہت مہتات رہنا ہو گا.. پ
ِاس طرح ہی کچھ دن گزر گئے
ہو میں بھی نارمل ہو گیا اور
چچی سے بھی سی بات چیت
ہوتی رہی اور چچا اور باقیسب گھر والوں سے بھی اٹھنا
...بیٹھنا چلتا رہا
ھر ایک دن دوپہر کے وقعت
ِ
پ
دادی اپنے کمرے میں تھی اور
چچی بھی گھر کا کام ختم کر
کے اپنے کمرے میں آرام کر رہی
تھی اور بچے 3 بجے گھر آتے
تھے اور چچا 5 بجے آتے تھے . .
مجھے خیال آیا سب اپنے
کمروں میں ہیں اور ٹائم بھیاچھا ہے اور میں اپنا زیتون کا
تیل بھی ساتھ لے کر آیا ہوا تھا
میں نے بیگ سے تیل کی شیشی
نکالی اور چچی کے ساتھ والا
کمرا اس میں ہی دروازہ بند کر
کے اپنی چار پائی پر بیٹھ گیا
ُتار دی
اور اپنی شلوار پوری ا
اور تیل سے اپنے لن کی مالش
کرنے لگا میں نے سوچا ابھی
کوئی بھی تنگ نہیں کرے گااور اپنے موبائل پے سیکس
ویڈیو لگا لی اور اس کو دیکھ
کر اپنے لن کی مالش کرنے لگا
لیکن آواز کو اتنا ہی رکھا کے
صرف میرے کانوں تک ہی پہنچ
سکے اور مالش میں مشغول ہو
..گیا
میں اپنے لن کی مالش اور
ویڈیو دیکھنے میں اتنا مشغول
تھا کہ مجھے کوئی خبر نہیںکہ کب کمرے کا دروازہ کھلا
جو کہ مجھے لاک کرنا یاد نہ رہا
اور کب سے چچی مجھے مالش
کرتی ہوئی دیکھ رہی تھی
جیسے ہی میری نظر چچی پر
پری تو لن کی مالش کے رفتار
اور چچی کا میرے لن کے اوپر
نظریں گھا ڑ ے ہوئے اور میرے
جذبات بے قابو ہونے سے منی کا
فوارہ سیدھا ہوا میں اڑتا ہواچار پائی سے نیچے گر رہا تھا
اور جیسے ہی چچی کی نظر
میری نظر سے ملی وہ یکدم
دروازہ بند کر کہ اپنے کمرے
میں چلی گئی مجھے ان کا کے
کمرے کا دروازہ بند ہونے کی
آواز آئی اور میں ہوش میں آ
... گیا
میں نے جلدی سے شلوار پہنی
اور بھاگتا ہوا چچی کے دروازےکو کانپتے ہوئے ہاتھ سے دستک
دی تو اندر سے ہلکی سی آواز
آئی کون ہے میں نے کہا چچی
میں ہوں وہ تھوڑا اونچی آواز
میں بولی ابھی تم جاؤ مجھے
تم سے ابھی کوئی بات نہیں
کرنی . . میں نے دوبارہ الجا ییا
لہجے میں کہا چچی بس ایک
دفعہ میری بات سن لیں تھوڑی
سی خاموشی کے بعد آواز آئی آجاؤ میں نے ڈرتے ڈرتے دروازہ
کھولا اور نظریں جھکائے ہوئے
اندر داخل ہوا تو چچی نے کہا
دروازہ بند کر دو میں نے دروازہ
بند کر دیا تو انہوں نے کہا یہاں
آؤ بیڈ پے بیٹھو میں ڈرتے ڈرتے
بیڈ کے دوسرے کنارے پے جا کر
ھر بولی
ِ
کھڑا ہو گیا . . وہ پ
بیٹھ جاؤ میں ُچپ کر کے بیٹھگیا اور خاموش ہو گیا . . .
انہوں نے کہا بولو کیا کہنا ہے
میں نے مسكین سی شکل بنا کے
اور آہستہ سی آواز میں کہا
چچی مجھے معاف کر دیں
میری سے غلطی ہو گئی ہے . . .
تو وہ آگے سے بولی کا شی
مجھے سمجھ نہیں آتی کے
تمھارے ساتھ مسئلہ کیا ہے تم
جب سے آ ے ہو عجیب سی اورگندی گندی حرکات کر رہے ہو . .
بیٹا یہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے
اگر تمھارے چچا کو پتہ چل گیا
تو تمہاری شامت آ جائے گی . .
میں خاموشی سے بیٹھا ان کی
باتیں سن رہا تھا . . . دوبارہ
انہوں نے کہا کا شی تم یہ سب
کیوں کرتے ہو کچھ تو اپنا
خیال کرو جو تم حرکت ابھی
کر رہے تھے یہ تمہاری صحت کےلیے ٹھیک نہیں ہے تم کیوں
نہیں سمجھتے ہو . . . میں نے
بہت ہلکی سی آواز میں کہا
میں کیا کروں مجھے سے
کنٹرول نہیں ہوتا . . . چچی نے
فوراً کہا . . کیا کہا تم نے . . .
میں مزید َدر گیا . . . . چچی
بولی بیٹا یہ سب کچھ ٹھیک
نہیں ہے تم سمجھتے کیوں نہیں
ہو . . انہوں نے کہا یہ سب
چھور دو میں نے کہا چچی میں
کوشش کروں گا دوبارہ نا کروں
لیکن آپ کسی کو نا بتائیں . . .
انہوں نے کہا ٹھیک ہے تم
دوبارہ نہیں کرو گے تو میں
کسی سے بھی بات نہیں کروں
گی . . . میں نے کہا شکریہ تو
میں اٹھکر باہر جانے لگا میرا لن
تو ویسےمیرا لن تو ویسے بھی مالش اور
منی کے نکلنے سے گیلا تھا تو
ِاس سے میرے شلوار پوری آگے
سے گیلی ہوئی تھی چچی نے
ُتار کے مجھے دو
کہا یہ شلوار ا
میں ِاس کو دھو دیتی ہوں
ساری شلوار گندی کر دی ہے . .
میں نے کہا جی اچھا . . جب
ھر
ِ
باہر جانے لگا تو انہوں نے پ
پوچھا یہ تیل کون سا ہے اور
کہاں سے لے ہو . . میں خاموش
ھر وہ بولی بتاؤ بھی
ِ
ہو گیا تو پ
میں نے کہا وہ میں اسلام آباد
سے لے کر آیا تھا اور یہ زیتون
ھر انہوں نے
ِ
کا تیل ہے . . پ
پوچھا تیل کے ساتھ کیوں کرتے
ہو . . تو میں خاموش ہو گیا
اور جواب دینے کی ہمت ہی
ھر انہوں
ِ
نہیں ہو رہی تھی . . پ
نے پوچھا بتاؤ بھی . . میں نے
Part 3
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 3
ہلکی آوازیں آ رہی تھی میں
چونک گیا اور ایک سائڈ پے ہٹ
کر کھڑا ہو کر سوچنے لگا کے یہ
کس ِقسم کی آوازیں ہیں میں
نے دیکھا دروازہ بھی بند ہے
میں نے آہستہ سے دروازے کا
ہینڈل گھما کر کھول کر دیکھنے
کی کوشش کی تو مایوس ہوا
دروازہ اندر سے لاک تھاَدر بھی رہا تھا اور سوچ
میں
رہا تھا کے اندر کیسے دیکھوں
کہ اندر سے کس چیز کی آوازیں
ھر میں کمرے کی
ِ
آ رہی ہیں . . پ
کھڑکی طرف لپکا کے ہو سکتا
ہے کہ وہاں سے اندر دیکھ
سکوں جب میں نے کھڑکی کے
پاس دیکھا تو مجھے کھڑکی
کے دوسرے کونے سے پردہ
تھوڑا سا ہٹا ہوا نظر آیا میں نےبہت ہی احتیاط سے اندر
دیکھنے کی کوشش کرنے لگا اب
کی دفعہ میں کوئی رسک نہیں
لینا چاہتا تھا جیسے ہی میں نے
اس جگہ سے اندر دیکھا تو اندر
کا منظر دیکھ کر میں اپنے
حواس کھو بیٹھ کیوں اندر کا
منظر میرے لیے ِدل ِدھلا دینے
کے لیے کافی تھا اندر میں نے
دیکھا سامنے صوفہ پر چچی کاکزن ماموں کا بیٹا شوکت جو
کے شیخوپورہ میں سرکاری
اسکول کا استاد تھا وہ صوفے
پر بالکل ننگا بیٹھا ہوا تھا اور
اس کا رخ کھڑکی کی طرف تھا
لیکن منہ اوپر چھت کی طرف
تھا اور آنکھیں بند تھیں اور
چچی اس کے آگے پوری ننگی
گھوری بنی ہوئی تھی اور ان کا
منہ شوکت انکل کی گود میںاوپر نیچے ہو رہا تھا اور گانڈ کا
رخ کھڑکی کی طرف تھا جو کہ
وہ انکل کے لن کے چو پے
یقیناً
لگا رہی تھی اور وہ مسلسل
انکل کا لن منہ میں لے کر تیزی
کے ساتھ چو پے لگا رہی تھی
اور انکل اپنے ہاتھ سے ان کے
سر کو اپنے لن کے اوپر نیچے دبا
رہے تھے اور ہلکی ہلکی آواز میں
آہ ..آہ..اوہ ..او.. کر رہے تھے یہنظارہ دیکھ کا میرے لن بھی
کھڑا ہو گیا اور اور میں شلوار
کے اوپر ہی اپنے ہاتھ سے اپنا
لن کو مسلنے لگا اور اندر کا
نظارہ دیکھنے لگا میں نے غور
کیا آنٹی کی گانڈ کی موری
بھی کافی کھلی ہوئی تھی اور
برائون رنگ کی تھی اور آنٹی
کے چو پے لگانے کی وجہ سے ان
کی گانڈ کی موری کبھی کھلرہی تھی کبھی بند ہو رہی تھی
یہ دیکھا کا میرا لن مزید اکڑ
گیا اور میں نے لن اور تیزی سے
..مسلنا شروع کر دیا
میں یہ منظر کوئی 100 منٹ
ھر انکل
ِ
تک سے دیکھ رہا تھا پ
کی آواز آئی بھابی اب بس کرو
اور بیڈ پے چلو اب مجھے
تمہاری پھدی اور گانڈ کو ڈھیلا
کَرنا ہے . . چچی بھی رک گئیاور لن کو منہ سے نکالا اور بہت
ِ میں بولی شوکت
مدھوش انداز
آج مجھے فارغ نا کروایا تو
تمہاری خیر نہیں ہے . . . انکل
بولے جان بے فکر رہو آج میں نے
حکیم سے گولی لے کر دودھ کے
ساتھ کھائی ہوئی ہے آج میں
جلدی فارغ نہیں ہوں گا اور آپ
کی پھدی اور گانڈ کی پیاس
ُبجھا کر جاؤں گا . . چچی یہسن کر خوش ہو گئی اور اٹھ
کر بیڈ پر جا کر سیدھی لیٹ
گئی اور انکل بھی بیڈ پر چڑھ
گئے میں نے غور سے دیکھا تو
انکل کا لن با مشکل سے ساڑھے
چا ر انچ تک لگ رہا تھا اور نا
ہی اتنا موٹا تھا . . . یہ دیکھ
کر میں اندر ہی اندر خوش ہوا
چلو میرا لن انکل سے بڑا بھی
ھر انکل
ِ
ہے موٹا بھی ہے . . پچچی کے ٹانگوں کو کھول کر
ھر
ِ
ان کے درمیان بیٹھ گئے اور پ
اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر چچی
کی پھدی پے سیٹ کرنے لگے اور
ھر ان کی چکنی اور نرم ملائم
ِ
پ
پھدی کے ہونٹ کھول کر اپنا
ٹوپا اس پے سیٹ کیا اور ہلکا
سا ُپش کیا تو ان کا ٹوپا آرام
سے اندر چلا گیا اور چچی کے
منہ سے ہلکی سی کی آواز نکلگئی اور انہوں نے اپنی ٹانگوں
کو انکل کی کمر سے جکر لیا
ھر انکل نے ایک زور کا
ِ
اور پ
جھٹکا مارا اور پورا کا پورا لن
ُتار دیا
چچی کی پھدی میں ا
اور
اور انہوں نے بھی نیچے سے
گانڈ اٹھا کر ساتھ دینے لگیں
ھر دیکھتے دیکھتے انکل
ِ
اور پ
نے گھسے مارنے شروع کر دیئےاور چچی بھی ان کا فل ساتھ
دینے لگی اور منہ سے مستی
بھری آوازیں نکالنے لگی اور ان
کے کمرے میں د ھپ د ھپ کی
آوازیں آنے لگیں اور چچی بھی
باربار کہہ رہی تھی (شوکت ہور
زور لا تیز تیز کر اج میری پھدی
)دی اگ ٹھنڈی کر دے
اور یہ نظارہ دیکھ کر میرا برا
حال تھا اور دماغ میں یہ ہیخیال آ رہا تھا کہ مجھے ہر
وقعت گندے کاموں سے باز آنے
اور تمیز سکھانے اور چچا کی
دھمکی لگا کر مجھے دبانے والی
آج اپنے ہی گھر میں اپنے سگے
کزن کے ساتھ رنڈی بنی ہوئی
ہے مجھے اس وقعت چچی پے
یہ سوچ کرغصہ بھی آ رہا تھا
اور اندر کا نظارہ دیکھ کر مزہ
بھی . . یکدم میرے دماغ میںایک آئیڈیا آیا اور میں نے فوراً
اپنی جیب سے اپنا موبائل نکالا
اور اس کا کیمرہ آن کر کے اندر
کا جو منظر تھا اس کی ویڈیو
بنانے لگا اوردوسرے ہاتھ سے
اپنے لن کو بھی مسل رہا تھا
چچی اندر بڑے مزے سے سے
گانڈ اٹھا اٹھا کر لن اندر لے رہی
تھی اور انکل بھی فل جوش
میں ان کو چودھ رہے تھے اورچچی بھی مستی بھری آوازیں
نکال رہی تھی یہ کام کوئی 15
منٹ تک چلتا رہا اور چچی ایک
دفعہ فارغ بھی ہو چکی تھی
لیکن انکل ابھی بھی فارغ نہیں
ہوئے تھے اور میں تقریباً 8 منٹ
ھر
ِ
کی ویڈیو بنا چکا تھا اور پ
انکل کی آواز آئی بھابی اب
گھوری بن جاؤ مجھے تمہاری
گانڈ مارنی ہے . . میں نے یہ سناتو چچی کے اٹھنے سے پہلے
وہاں سے تھوڑا ہٹ گیا تا کہ وہ
مجھے دیکھ نا سکے . . کوئی 2
منٹ کے َب ْعد میں نے دوبارہ بڑی
ہی احتیاط سے آگے ہو کر دیکھا
تو چچی گھوری بنی ہوئی تھی
اور اس کا اور انکل کا منہ
کھڑکی کی طرف ہی تھا لیکن
دونوں اپنی آنکھیں بند کر کے
چدائی میں مصروف تھے اورانکل دھکے پے دھکے لگا رہے تھے
اور چچی مستی میں آوازیں
نکال رہی تھی اور کہہ رہی تھی
( شوکت پورا لن اندر پا .. انکل
بولے.. بھابی پورے دا پورا اندر
اے ایک وی سو تر باہر نہیں اے
ھر بولی شوکت تیرا
ِ
) چچی پ
ُبنڈ وچ کج وی
اے لن میرے
ُبنڈ وچ اگ لگی
نہیں کر دا میری
پئی اے ) تو انکل بولے (گشتیےتوں وڈے وڈے لن لیندی اے
تینوں میرا لن تے کج وی نہیں
ھر بولی ہاں
ِ
لگنا . . . چچی پ
گشتی دیا تیرے وچ ہوں کج
نہیں ریا چل جلدی کر تے تیز
تیز اندر باہر کر تے اپنا پانی اندر
چھڈھ تے جا . . . نہیں تے کا
شی آندہ پیاہو وے گا (. . انکل
نے بھی اپنی رفتار تیز تیز کر
دی اور میں نے بھی اپنے لن کیمٹھ تیز کر دی اور میرا کچھ
دیر َب ْعد شلوار میں ہی پانی نکل
گیا اور میرے تھوڑی دیر َب ْعد
ہی انکل کے لن نے اپنا پانی
چچی کی گانڈ میں چھوڑ دیا
اور اچانک چچی نے آنکھیں
کھولیں اور ان کی نظر سیدھی
کھڑکی پر پڑ ی اور ان کے
چہرے کی ہوائیں اڑ گئیں اور
رنگ پیلا زرد پڑ گیا اور منہ سےچیخ نکل گئی اور میں وہاں
سے بھاگتا ہوا دروازہ کھول کر
گھر سے باہر چلا گیا
ساتھ مالش جاری رکھے ہوئے
تھی میں نے چچی سے کہا کے
ویسے چچی کس کو میرے لیے
لاؤ گی تو وہ بولیں جب آئے گی
تو خود ہی پتہ چل جائے گا
اتنی فکر میں کیوں ہو . میں نے
ھر بھی چچی جان
ِ
ھر کہا پ
ِ
پ
بتاؤ نا وہ کون ہے جس کی
پھدی پہلی دفعہ میرے نصیب
میں آئے گی چچی بولی اچھابتاتی ہوں پہلے یہ تو بتا تم نے
کیا ٹائمنگ والی گولی کھائی
ہوئی ہے جو تیرا 10 منٹ سے
اوپر ٹائم ہو گیا ہے ابھی تک
تیرا پانی ہی نہیں نکلا گولی کے
بغیر تو مردوں کا زیادہ سے
زیادہ 5 سے 7 منٹ میں پانی
نکل آتا ہے . میں کھلکھلا کے
ہنسا اور چچی سے بولا چچی
یہ کمال کسی گولی کا نہیں ہےیہ صرف زیتون کے تیل کا کمال
ہے میں 8 سال سے اپنے لن کی
ِاس ہی تیل سے مالش کر رہا
ہوں یہ ٹائمنگ اور لمبائی اور
موٹائی سب ِاس تیل کا کمال
ہے میری لمبائی تو ابھی تقریباً
6 انچ ہے میں نے تو پڑھا ہے کے
ِاس تیل سے لوگوں نے 9 انچ
تک بھی لمبا لن بنایا ہے چچی
نے دوبارہ پوچھا کے ویسے تیراپانی مٹھ مارنے کے کتنی دیر
بعد میں نکل آتا ہے میں نے کہا
ویسے مٹھ تو میں کم ہی مارتا
ہوں کیونکہ اگر مٹھ زیادہ مارتا
ہوتا تو آج میرا لن ڈھیلا ہو چکا
ہوتا لیکن کبھی کبھی جب
شہوت زیادہ چڑھی ہوئی ہو تو
مٹھ ماروں تو 15 سے 20 منٹ
کے درمیان میں پانی نکل آتا ہےچچی حیراں ہو کر بولی واہ کیا
کمال کا تیل ہے ایک میرا کزن
ہے اگر گولی کھا کے اے تو گزارا
کرتا ہے نہیں تو بغیر گولی کے
تو وہ 5 منٹ کے اندر اندر
میرے فارغ ہونے سے پہلے ہی
فارغ ہو جاتا ہ ہے چچی باتیں
بھی کر رہی تھی لیکن ساتھ
ساتھ مالش کرنا اس نے جاری
رکھا ہوا تھا میں نے چچی سےدوبارہ پوچھا چچی جان بتاؤ نا
وہ عورت کون ہے جس کی
پھدی مجھے کھلاؤ گی چچی
نے کہا پڑوس میں میری ایک
دوست ہے اس کی ایک ہی بیٹی
ہے 24 سال اس کی عمر ہے اس
کی شادی آج سے 3 سال پہلے
گجرات میں ہوئی تھی لیکن
بدقستمی سے شادی کے 1 سال
بعد ہی اس کے میاں کاایکسڈینٹ ہو گیا اور وہ اس
میں ہی فوت ہو گیا تھا اس کے
بعد وہ بیچاری 2 سال سے اپنی
ماں کے پاس ہی رہ رہی ہے اور
جب کبھی ہمارے گھر میں کام
زیادہ ہو تو وہ آتی رہتی ہے اور
سلائی کا کام بھی مجھے سے
سیکھتی رہتی ہے میری بہت
اچھی سہیلی بھی ہے اور اپنے
سارے دکھ سکھ بھی مجھ سےہی بانٹتی ہے اس بیچاری نے
بھی اپنے میاں کے فوت ہونے کے
بعد سے لے کر اب تک بہت صبر
کیا ہوا ہے لیکن وہ تو مجھے
سے بھی زیادہ جوان ہے اور گرم
لڑکی ہے مجھے بہت دفعہ کہہ
چکی ہے باجی میری پھدی کی
آگ کو بھی ٹھنڈا کرنے کا
انتظام کرو لیکن میں اس کو
بہت دفعہ ٹال چکی ہوں کہموقع ملا تو تمھارے لیے کچھ
کروں گی وہ بیچاری کافی ٹائم
سے میرے ِاس لا رے میں ہی
بیٹھی ہوئی ہے میں نے چچی
سے سوال کیا چچی اس کو
میرے لیے رضی کیسے کرو گی
نا میں نے اس کو دیکھا ہوا ہے
اس کو میرے لیے رضی کیسے
کرو گی نا میں نے اس کو دیکھا
ہوا ہے اور نا اس نے مجھےدیکھا ہوا ہے چچی بولی ِاس
بات کی فکر تم نا کرو وہ اپنی
ہوس کی آگ میں بہت گرم ہے
اس کو کسی بھی لن کی شدید
طلب ہے وہ بس یہ ہی چاہتی ہے
کے جو بھی ہو اپنا بندہ ہو جو
جب ِدل کرے مزہ بھی دے اور
باہر کسی کے سامنے بدنام بھی
نا کرے سو وہ تم ہی ہو میری
نظر میں اور جب میں نے اسکو تمھارے متعلق اعتماد میں
کر دینا ہے تو اس نے راضی
خوشی دبا کے اپنی پھدی مر وا
نی ہے تم سے. چچی کی باتیں
سن کے میرے اندر لڈو پھوٹ
رہے تھے اور لن نے بھی جھٹکا
مارا اور ساتھ میں چچی مالش
کم اور مٹھ زیادہ مار رہی تھی
ِاس دوران ہی میری منی کا ایک
بڑا سا قطرہ میری لن کی ٹوپیپے نمودار ہوا چچی نے منی کا
قطرہ ٹوپی پے دیکھا تو ان کی
آنکھوں میں ایک چمک سی آ
گئی اور انہوں نے اپنا منہ آگے
کی طرف کیا اور بالکل میرے
لن کی ٹوپی کر قریب کر کے
اپنی زبان سے قطرے کو چاٹ
لیا منی کا قطرہ چاٹنے کے بعد
چچی بولی کا شی تمہاری منی
کا سوا د بڑا ہی مزے دار اورتھوڑا سا نمکین ہے چچی کی
زُبان میرے لن پے لگنے کی دیر
تھی میرے جسم کے اندر ایک
دلکش لہر دور گئی چچی نے کہا
کا شی بیٹا آج مجھے تمہاری
منی نکالنی ہے کیا تم تیار ہو
میں نے کہا چچی جان آپ کے
لیے تو جان بھی حاضر ہے آپ
ذرا مٹھ تیز کریں منی خود ہی
نکل آئے گی چچی نے اپنا ہاتھمیرے لن پے اور تیز کر دیا مٹھ
لگانے لگی چچی نے دوسرے
ہاتھ سے اپنی قمیض اوپر کر
لی اور اپنے ّممے ننگے کر دیئے
انہوں نے نیچے برا نہیں پہنی
ہوئی تھی چچی کے ّممے موٹے
موٹے اور گورے چیٹے تھے اور
ان پے برائون رنگ کے نپل بہت
ہی دلکش منظر پیش کر رہے
تھے چچی نے کہا کا شی بیٹاجب منی نکلنے لگے تو اپنی
ساری منی میرے مموں کے اوپر
گرانا میں اٹھ کے گھٹنوں کے
بل بیٹھ گیا آب میرا لن بالکل
چچی کے مموں کے سامنے آ گیا
تھا اور چچی آب مستی میں
آنکھیں بند کر کے تیز تیز مٹھ
لگا رہی تھی اور ساتھ ساتھ
منہ سے مستی بھری آوازیں
نکل رہی تھی آہ آہ اوہ اوہ آہاور دیکھتے ہی دیکھتے کوئی 5
منٹ کے بعد میری منی کا فوارہ
چھو ٹا اور سیدھا چچی کے
مموں کے اوپر گرنے لگا چچی نے
بھی میری گرم گرم منی
محسوس کر کے اپنی آنکھیں
ھر میں نے
ِ
کھول لیں تھیں پ
دیکھا کے چچی نے اپنے دونوں
ہاتھوں سے ساری منی اپنے
ھر
ِ
مموں کے اوپر مل دی اور پمیری طرف دیکھتے ہوئے بولی
سچ میں تمہارا لن کمال ہے اور
نیچے اپنے پھدی والی جگہ
مجھے دکھائی اور بولی دیکھو
تمہاری مالش سے میں کتنا پانی
چھوڑچکی ہوں حقیقت میں ان
کی شلوار نیچے سے پوری گیلی
ہوئی تھی اور تمہاری گرم گرم
منی میں نے اپنے مموں پے مل
دی ہے میں نے سنا ہے مرد کیمنی سے عورت کا جسم بہت
ھر چچی نے
ِ
پھلتا پھولتا ہےپ
اپنی قمیض کے پلو کے ساتھ
ہی میرا لن کو صاف کیا اور
اپنی قمیض ٹھیک کی اور چار
پائی سے اٹھ کر باہر جانے لگی
جب دروازے تک پہنچی تو میں
نے پیچھے سے پوچھا چچی
اپنی سہیلی کی پھدی کس دن
کھلا رہی ہو وہ پیچھے مڑی اورذرا سا مسکرائی اور بولی صبر
کرو صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے
میں نے کہا چچی آپ نے اب
پیاس اور بڑھا دی ہے اب صبر
کہاں سے کروں تو وہ کھلکھلا
ھر بولی کے
ِ
کے ہنسی اور پ
بچوں کو اسکول سے آنے دو
جب وہ دوپہرکو سو جائیں گے
تو میں ان کے گھر جاؤں گی
اور کل کا پروگرام پکا کروادوں گی اب تم بھی اٹھو اور
جا کا نہا لو اور میں بھی نہا کے
كھانا بنانے لگی ہوں.چچی کے
کمرے سے باہر جانے کے بعد میں
چار پائی سے اترا اور اپنے
کپڑے پہنے اور کمرے سے باہر
دیکھا چچی کے اپنے کمرے کے
اٹیچ باتھ روم میں پانی گرنے
کی آواز آ رہی تھی میں بھی
صحن میں بنے باتھ روم میں
Part 4
کاشی اور آنٹیاں
قسط نمبر 4
گھس گیا اور نہانے لگا اور
کوئی آدھے گھنٹے بعد باہر نکلا
تو دیکھا چچی کچن میں كھانا
پکا رہی تھی میں اس ہی کمرے
میں چلا گیا جہاں میرا بیگ
رکھا ہوا تھا بیگ میں سے کپڑے
نکال کر استری کیے اور پہن کر
باہر آیا تو چچی کچن میں ہی
تھی میں سیدھا ٹی وی والے
کمرے میں آ کر ٹی وی لگا کر
ٹی وی پر انڈین مووی دیکھنے
لگا اور پتہ ہی نہیں چلا کافی
ٹائم گزر گیا اور باہر مرکزی
دروازے پے گھنٹی بجی اور میں
نے کھڑکی سے دیکھا
چچی میں دروازہ کھول رہی
تھی اور ان کے بچے اسکول سے
آ گئے تھے . بچے اندر داخل ہوئے
تو چچی نے ان سے کہا چلو بچو
َدل لو منہ
جلدی سے کپڑے َب
ھر
ِ
ہاتھ دھو لو كھانا تیار ہے پ
بچے کپڑے تبدیل کرنے چلے گئے
ھر چچی وہاں سے سیدھی
ِ
اور پ
ٹی وی والے کمرے میں آئی اور
آ کر بولی کا شی بیٹا کچن میں
آ کر کھانے والے برتن رکھا دو
اور آ کر كھانا بھی کھا لو . میں
نے ٹی وی بند کیا اور کچن میں
جا کر برتن اٹھا کر دستر خواں
پر رکھنے لگا اور کچھ دیر بعد
بچے اور دادی بھی اپنے کمرے
ھر
ِ
سے نکل کر وہاں آ گین اور پ
سب نے مل کر كھانا کھایا
کھانے کھا کر میں نے برتن کچن
میں رکھ دیئے اور ہاتھ دھو کر
دوبارہ ٹی وی والے کمرے میں آ
کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا اور
بچے بھی كھانا کھا کر چچی کے
ساتھ والے روم میں سونے کے
لیے چلے گئے اور دادی بھی اپنے
کمرے میں آرام کرنے چلی گئی
اور کچھ دیر بعد میں نے دیکھا
چچی کچن کا کام ختم کر کے
اپنے کمرے کی طرف چلی گئی.
اور میں ٹی وی پے فلم دیکھنے
میں مشغول ہو گیا کوئی آدھے
گھنٹے کے بعد میں نے دیکھا کے
چچی اپنے کمرے سے نکل کر
ٹی وی والے کمرے میں آئی اور
بولی کا شی میں محلے میں
پڑوسی کے ہاں جا رہی ہوں
تھوڑی دیر بعد آ جاؤں گی تم
اندر سے دروازہ بند کر لو اور
ساتھ ہی مجھے ایک سیکسی
سی سمائل اور آنکھ مار دی.
میں نے کہا جی ٹھیک ہے چچی
جان اور وہ میرے آگے آگے
چلتی ہوئی گھر سے باہر چلی
گئی میں نے دروازہ اندر سے بند
کر دیا اور دوبارہ ٹی وی والے
کمرے میں آ کر ٹی وی دیکھنے
لگا لیکن اب فلم پے ِدل نہیں لگا
رہا تھا یہ ہی بار بار سوچ آ رہی
تھی کیا چچی کی سہیلی مان
جائے گی اگر وہ مان جائے گی
تو میرا تو پہلا تجربہ ہے کیسے
کروں گا لیکن اندر اندر ہی لڈو
بھی پھوٹ رہے تھے کے زندگی
میں پہلی دفعہ میرا لن بھی
ایک پھدی کا مزہ چکھے گا.
میں ان ہی سوچوں میں ڈوبا
ہوا تھا اور پتہ ہی نہیں چلا
ایک گھنٹے سے زیادہ کا ٹائم
گزر گیا اور میں نے ٹائم دیکھا
تو 5 بجنے میں 10منٹ باقی
تھے اور 5 بجے تو چچا بھی
گھر آ جاتے ہیں لیکن چچی
ابھی تک نہیں آئی تھی یہ
سوچ رہا تھا باہر گھنٹی بجی
میں فوراً اٹھا اور جا کر دروازہ
کھولا تو سامنے چچی ہی تھی
وہ جلدی سے اندر آ گئی اور
سیدھا اپنے کمرے میں چلی
گئی
اور میں نے دروازہ بند کیا اور
چچی کے کمرے کی طرف چل
گیا ابھی میں چچی کی کمرے
کے دروازے پے ہی پہنچا تھا کے
ھر
ِ
دوبارہ گھنٹی بجی میں پ
دروازے کی طرف لپکا اور
دروازہ کھولا تو اب کی بار
چچا تھے میں نے ان کو دیکھا
اور سلام کیا وہ جواب دے کر
اپنی موٹر بائیک اندر لے آئے اور
صحن میں ایک کون پے شیڈ کے
ھر اپنا
ِ
نیچے کھڑی کر دی اور پ
آفس بیگ لے کر اپنے کمرے میں
چلے گئے میں نے اب چچی کی
کمرے کی طرف جانا مناسب
نہیں سمجھا اور دوبارہ ٹی وی
والے کمرے میں آ کر ٹی وی لگا
کا بیٹھ گیا . . کوئی آدھے
گھنٹے کے بعد چچا بھی کپڑے
َدل کر نہا دھو کر ٹی وی والے
َب
کمرے میں آ گئے میں نے ریموٹ
ان کو دے دیا انہوں نے نیوز
والا چینل لگا لیا اور ٹی وی
دیکھنے لگے میں نے دوبارہ
چچی کی کچن کی طرف جاتے
ہوئے دیکھا لیکن میں نے اپنی
جگہ پے ہی بیٹھا رہنا بہتر
سمجھا اور کچھ دیر بعد چچی
چائےکے دو کپ لی کر ٹی وی
والے کمرے میں آئی اور چچا کو
ھر ہم دونوں کو
ِ
سلام کیا اور پ
چائےدے کر باہر چلی گئی. اور
ھر اس دن رات سونے تک
ِ
پ
میری چچی سے کوئی بات نا ہو
سکی اور سب كھانا کھا کر روز
مرا ہ کے معمول کی طرح رات
کو سو گئے اور میں بھی چھت
پے اپنی چار پائی پے سو گیا.
اگلی صبح میں کسی کے جگانے
سے پہلے ہی اٹھ گیا تھا کیونکہ
مجھے پتہ تھا آج میری قسمت
کھلنے والی ہے اور میں اٹھ کر
سیدھا نیچے باتھ روم کی طرف
جانے لگا جب میں صحن میں
پہنچا تو چچی سے سامنا ہوا
ان کے ساتھ نظر ملی تو وہ
مجھے بڑی سیکسی سمائل کے
ساتھ دیکھ رہی تھی اور میں
سیدھا باتھ روم میں گھس
گیا.نہا دھو کر میں باہر نکل آیا
تو سب لوگ دستر خواں پے
بیٹھے ہوئے تھے میں بھی ان کے
ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگا
اور ناشتے کے بعد سب اپنے اپنے
کاموں پے چل نکلے میں بھی
ناشتہ کر کے ٹی وی والے کمرےمیں جا کر ٹی وی دیکھنے لگا
پاکستان انڈیا کا میچ لگا ہوا
تھا وہ دیکھنے لگا
اور باہر سب کے جانے کے بعد
چچی کچن کا کام ختم کر کے
گھر کی صاف صفائی پے لگ
گئی تقریباً 11بجے کا ٹائم ہو
گیا تھا جب چچی آخر میں ٹی
وی والے کمرے میں صفائی کے
لیے آئی اور صفائی کرنے لگی .میں کچھ دیر ان کی طرف سے
کسی بات کے شروع کرنے کا
انتظار کیا لیکن انہوں نے کوئی
بات نہیں کی اور اپنے کام میں
ھر میں نے ہی
ِ
لگی رہی اور پ
خاموشی کو توڑا اور چچی کو
کہا چچی جان ہم غریبوں کا کیا
سوچا ہے . چچی نے پیچھے مڑ
کر دیکھا اور بڑی ہی سیکسی
سمائل دے کر بولی کے ٹھنڈا کر
کے كھانا سیکھو اتنی کیا جلدی
ہے . . میں نے کہا چچی جان
جلدی تو ہو گی آپ نے اپنی
سہیلی کی پھدی کی کا بتا کے
میرے جذبات کو اور بڑھا دیا
ہے اب کیسے قابو کروں ان کو.
چچی میری باتیں سنی اور بولی
ہو جائے گا بچے ہو جائے گا
تھوڑا حوصلہ رکھ . . . اور
دوبارہ اپنا کام کرنے لگی اورکچھ دیر بعد اپنا کام ختم کر
کے اپنے کمرے کی طرف چلی
گئی . میں بس چچی کا جواب
سن کر تھوڑا مایوس ہو کر
دوبارہ ٹی وی دیکھنے لگا جب
پونے بارہ کا ٹائم ہوا تو
تقریباً
چچی میرے کمرے میں دوبارہ
آئی اور آ کر بولی چل
بھتیجےتیار ہو جا تھوڑی دیر
میں میری سہیلی آ رہی ہے تمایسا کرو میرے کمرے میں جا
کر انتظار کرو میں اس کو لے
کر وہاں ہی آؤں گی . میں تو یہ
سن کر خوشی سے جھومنے لگا
اور ٹی وی بند کر کے سیدھا
چچی کی بیڈروم میں جا کر ان
کے ڈبل بیڈ پے جا کر بیٹھ گیا
اور انتظار کرنے لگا. کوئی10
منٹ کے بعد باہر کی گھنٹی
بجی اور مجھے گھنٹی بجنے کےساتھ ہی باہر کا دروازہ کھلنے
کی آواز آئی اور کسی لڑکی کی
چچی کی ساتھ باتیں سنائی
ھر یہ آوازیں
ِ
دینے لگی . . پ
نزدیک ہوتی ہوئی محسوس
ہوئی اور تھوڑی دیر بعد چچی
نے اپنے بیڈروم کا دروازہ کھولا
کوئی10 منٹ کے بعد باہر کی
گھنٹی بجی اور مجھے گھنٹیبجنے کے ساتھ ہی باہر کا
دروازہ کھلنے کی آواز آئی اور
کسی لڑکی کی چچی کی ساتھ
ھر
ِ
باتیں سنائی دینے لگی . . پ
یہ آوازیں نزدیک ہوتی ہوئی
محسوس ہوئی اور تھوڑی دیر
بعد چچی نے اپنے بیڈروم کا
دروازہ کھولا تو سامنے چچی
اور وہ لڑکی کھڑی تھی جب
میری نظر اس لڑکی پے پڑی تواس نے فوراً شرما کے اپنا منہ
ھر چچی اندر
ِ
نیچے کر لیا اور پ
داخل ہوئی اور مجھے سیکسی
سی سمائل دی چچی بیڈ کے
پاس پہنچ گئی لیکن وہ لڑکی
دروازے پے ہی کھڑی تھی
جب میری نظر اس لڑکی پے
پڑی تو اس نے فوراً شرما کے
ھر
ِ
اپنا منہ نیچے کر لیا اور پ
چچی اندر داخل ہوئی اورمجھے سیکسی سی سمائل دی
چچی بیڈ کے پاس پہنچ گئی
لیکن وہ لڑکی دروازے پے ہی
کھڑی تھی چچی نے پیچھے
دیکھا تو اس لڑکی سے بولی
نورین کیا ہوا اندر آؤ نا شرما
ھر
ِ
کیوں رہی ہے وہ لڑکی پ
چچی کی آواز پے چلتی ہوئی
اندر آئی اور بیڈ کے ساتھ
رکھی ہوئی کرسیوں میں سےھر
ِ
ایک کرسی پے بیٹھ گئی. پ
چچی میری طرف دیکھ کر
بولی لوبھتیجے تم دونوں کا
سکون اور مزے کا بندوبست
میں نے کر دیا ہے اب تم دونوں
کے پاس تقریباً 2 گھنٹے ہیں
دونوں اپنی اپنی آگ کو ٹھنڈا
ھر بولی بھتیجے ذرا
ِ
کر لو اور پ
خیال رکھنا میری سہیلی کا یہ
بہت میری خاص سہیلی ہے اورنرم اور نازک بھی ہے ِاس کو
مزہ بھی دینا اور زیادہ تکلیف
ھر بولی میں ٹی
ِ
نا دینا. چچی پ
وی والے کمرے میں ہی ہوں باہر
کا خیال میں رکھوں گی تم
دونوں بے فکر ہو کر ایک
دوسرے سے مزہ لو اور اگر
کسی چیز کی ضرورت ہو تو
ساتھ والے کمرے میں مجھے آ کر بتا دینا اعر پھر چچی یہ کہہکر باہر چلی گئی اور دروازہ بند
کر دیا . اب میں اور وہ لڑکی
ہی دونوں کمرے میں تھے اور
لڑکی اتنی شرمیلی تھی کے
نیچے ہی دیکھ رہی تھی میں نے
کچھ دیر تو اس کے ری ایکشن
کا انتظار کیا لیکن کوئی فائدہ
نہ ہوا کیونکہ اس کا کسی غیر
مرد کے ساتھ پہلا تجربہ تھا
اور میرا بھی لیکن میری توساری جھجھک چچی کی باتوں
ھر میں
ِ
سے ختم ہو چکی تھی. پ
نے ہی ہمت کی اور اس لڑکی
سے کہا کے نورین جی یہاں بیڈ
پے آ کر آرام سے بیٹھ جائیں
وہاں کرسی پے تنگ ہو رہی ہوں
گی . میں نے غور سے دیکھا اس
کا چہرے کا رنگ میری بات سن
کر لال سوراخ ہو گیا تھا اور
بدستور نیچے ہی دیکھ رہیتھی . لیکن وہ کرسی پے ہی
بیٹھی رہی اور وہاں سے نا ہلی
اور دھیمی سی آواز میں بولی
جی میں یہاں ٹھیک ہوں . میں
نے ِدل میں سوچا کا شی بیٹا
خود ہی سب کچھ کرنا ہو گا
نہیں تو سارا ٹائم ِاس ہی چکر
میں گزر جائے گا . میں بیڈ سے
اٹھا اور جا کر جس جگہ لڑکی
بیٹھی تھی اس کے ساتھ والیھر
ِ
کرسی پے بیٹھ گیا . اور پ
میں نے اس کا ایک ہاتھ اپنے
ہاتھ میں تھاما تو اس نے فوراً
شرما کے اپنا ہاتھ پیچھے
کھینچ لیا . میں نے دوبارہ اس
کا ہاتھ پکڑا اور اس کے کان
میں جا کر بولا نورین جی
ڈرنےکی ضرورت نہیں ہے میں
آپ کو کوئی کھا تو نہیں جاؤں
گا . ہم دونوں کو ہی پتہ ہے آجہم ِاس کمرے میں کیوں ہیں تو
ھر شرما کیوں رہی ہیں
ِ
پ
میرے پے پورا بھروسہ رکھو
آپ کو کوئی میری طرف سے
نقصان نہیں ہو گا اور نا ہی
کبھی بھی بدنام کروں گا یہ
میرا آپ سے وعدہ ہے.اب کی
بار اس نے اپنا ہاتھ نہیں
کھینچا اور تھوڑا سا آرام سے
بیٹھ گئی اور اب وہ بیڈ کیطرف دیکھ رہی تھی . میں نے
ھر اس
ِ
اس کا ہاتھ سہلایا اور پ
کے کان میں بولا نورین جی کیا
موڈ ہے بیڈ پے چلیں اور ایک
دوسرے کی پیاس کو ختم
کریں تو وہ شرما گئی اور بہت
ہی ہلکی سی آواز میں بولی جی
جیسے آپ کی مرضی . میں نئے
ہاتھ پکڑ کے ہی اس کو کھڑا
کیا اور دوسرا ہاتھ نیچے سےاس کی گانڈ میں سے نکال کر
اٹھا لیا اور بیڈ پے لے گیا جب
میں نے اس کو اٹھایا تو اس
کے موٹے موٹے ممے میرے سینے
کے ساتھ لگے تو میرا لن نے ایک
زور دار جھٹکا مارا اور میں
اس کو اٹھا کے بیڈ پے درمیان
میں لیٹا دیا اور ساتھ ہی خود
اس کے ساتھ لیٹ گیا . میں نے
ایک ہاتھ اس کی گردن کےنیچے سے ڈال کر اس کو اپنے
ساتھ لگا لیا اور اس کے رسیلے
ہونٹوں کو چومنے لگا . تھوڑی
ہی دیر میں نورین نے اپنا منہ
کھول لیا میں سمجھ گیا کے وہ
آب ایک دوسرے کے ہونٹوں کا
رس پینا چاہتی ہے . میں نے
بھی جواب میں اپنے ہونٹ اس
کے ہونٹ کے ساتھ ملا دیئے اور
ہم ایک دوسرے کا رس پینے لگے
. میں نے محسوس کیا وہ میری
زُبان اپنے منہ میں لے کر بڑے ہی
سرور کے ساتھ چوس رہی ہے .
وہ جیسے جیسے میری زُبان
چوس رہی تھی میں مزے کی
دنیا میں ڈوبتہ جا رہا تھا . میں
نے بھی اس کے ساتھ ساتھ
اس کی زُبان کو چوسنا شروع
کر دیا اور اپنے ایک ہاتھ کو
اس کی قمیض کے اندر ڈال کےاس کے مموں کو سہلانے لگا اور
اس کی نپلز کو سہلانے لگا .
جب اس کے نپلز کے ساتھ میں
نے کھیلنا شروع کیا تو وہ اور
مستی میں آ گئی اور مجھے اور
زیادہ طاقت کے ساتھ اپنی
دونوں بانہوں میں جڑ لیا . اور
ہم ایک دوسرے کی زُبان بھی
مسلسل چوس رہے تھے میں نے
اب اپنا ہاتھ قمیض سے نکالااور ناف کے پاس لے گیا اور اس
کی شلوار میں ڈالنے کی کوشش
کرنے لگا مجھے حیرت کا جھٹکا
لگا اس نے شلوار میں لاسٹک
ڈالا ہوا تھا اور میرا ہاتھ آرام
سے اس کی شلوار میں گھس
گیا اور سیدھا پھدی کے ہونٹوں
سے جا لگا اور حیرت کا دوسرا
جھٹکا لگا کے اس کی پھدی
کلین شیوڈ اور نرم ملائم تھیاور اس کے پھدی گرم گرم پانی
چھوڑ رہی تھی. میں نے اپنی
درمیانی انگلی اس کی پھدی
کے اندر داخل کی تو اس کی
منہ سے ایک دلکش سی خمار
بھری آواز نکلی ہا اے میں مر
گئی . میں اپنی آدھی انگلی
اندر باہر کرنے لگا اور وہ نشیلی
آوازیں نکالنے لگی میں نے کچھ
دیر کے لیے ہاتھ روک کر اپنےہاتھ سے اس کا ہاتھ پکڑا اور
اپنے تانے ہوئے لن پے رکھ دیا
اس نے میرے لوں کو مٹھی میں
ھر آواز نکالی ہا اے
ِ
پکڑ کر پ
میں مر گئی
اور وہ اپنے نرم ملائم ہاتھ سے
میرے لوں کو آہستہ آہستہ
سہلانے لگی اور میں دوبارہ اس
کی شلوار میں ہاتھ ڈال کے
اپنی انگلی اس کی پھدی کےاندر باہر کرنے لگا یہ مزہ کوئی
ھر میں نے
ِ
5منٹ تک چلتا رہا پ
اس کے کان میں کہا جان آب ہم
دونوں کو پورا مزہ لینا چاہیے.
وہ بولی جو آپ کی مرضی میں
بیڈ پے کھڑا ہو گیا اور اپنے
کپڑے لگا وہ بھی اٹھ کر اپنے
کپڑے لگی اور کچھ ہی دیر میں
ہم دونوں پورے ننگے ہو گئے
اس نے جب میرے تنے ہوئے لنکو نزدیک سے دیکھا تو شرما
گئی . میں نے کہا اتنا کچھ ہونے
کے َب ْعد بھی شرما رہی ہو . وہ
ھر
ِ
بولی ایسی بات نہیں ہے . پ
وہ دوبارہ بیڈ پے سیدھی لیٹ
گئی میں وہاں سے اس کی
ٹانگوں کو کھول کے درمیان
میں بیٹھ گیا اور اس کی پھدی
کے پاس اپنا منہ لگا کے اس کی
پھدی کو چاٹنے لگا جب میں نےاس کی پھدی میں اپنی زُبان
ڈالی تو وہ مست ہو کر اپنی
گانڈ اٹھا اٹھا کر اور میرے سر
اور اپنی پھدی پے دبانے لگی
اور منہ سے آوازیں نکالنے لگی
آہ آہ آہ اوہ اوہ . . میں
کوئی10 منٹ تک اس کی پھدی
کی سکنگ کرتا رہا اور وہ میری
سکنگ سے ایک دافع فارغ ہو
چکی تھی جس کا اندازہ مجھےاس وقعت ہوا جب میں نے اس
کی پھدی کا نمکین پانی اپنی
ھر وہ
ِ
زُبان پے محسوس کیا . پ
بولی کا شی جی اب اور ہمت
نہیں ہے آپ بس اندر ڈالو مجھے
ٹھنڈا کرو . میں نے کہا نورین
جی ٹھنڈا تو میں آپ کو کروں
گا ضرور لیکن پہلے میرے لن کا
ایک اچھا سا چوپا لگا کے ِاس
کو آپ کی پھدی میں لینڈنگکے لیے تیار تو کرو . وہ بولی
ھر گھوری
ِ
جی ٹھیک ہے اور پ
اسٹائل میں ہو کر میرے لن کو
منہ میں لے لیا اور اس کو ٹوپی
سے لے کر جہاں تک ہو سکا اپنے
ھر اندر باہر
ِ
منہ میں لیتی اور پ
کرنے لگی . اندر ہی اندر وہ اپنی
زُبان کو گول گھوما کے میرے
لن کو چاٹتی تو میرے اندر
سرور کی لہر دوڑ جاتی. اس کےہو شر با چو پوں سے میرا لن
فل آکر کر تن گیا اور میں نے
اس کو مزید چو پے لگانے سے
روک دیا اور اس کو بولا کے وہ
سیدھی ٹانگیں کھول کر لیٹ
جائے . وہ جب لیٹ گئی اور
ھر ایک دفعہ اس کی
ِ
میں پ
ٹانگوں کے درمیان آ کر بیٹھ گیا
اور اس کی ٹانگوں کو اپنے
کندھوں پے رکھ لیا اور اپنا لناس کی پھدی پے سیٹ کر کے
پہلے ٹوپی کو اندر گھسایا اور
ھر باقی لن اندر کرنے لگا وہ
ِ
پ
نیچے سے تھوڑا کسمسا رہی
تھی اس کی پھدی ایسے لگ
رہی تھی کے جیسے لوہے کی
بھٹی میں اپنا لن ڈال دیا ہو اور
اس کی پھدی ٹائیٹ بھی کافی
تھی اور جیسے جیسے لن اندر
جا رہا تھاوہ میرے لن پے اپنی پھدی کی
گرفت اور ٹائیٹ کرتی جا رہی
تھی جس سے مجھے ایک الگ
ہی سرور مل رہا تھا. جب میرا
ر چکا
تَ
ُ
5 انچ تک اندر ا
لن تقریباً
تھا تو نورین نے اپنے ہاتھ میرے
سینے پے رکھ دیئے اور بولی
بس اب اور اندر نہیں لے سکوں
گی اب یہاں تک ہی اندر باہر
کرو . میں نے نے کہا جان تقریباًسارا تو اندر جا چکا ہے بس 1
انچ ہی رہ گیا ہے تھوڑا اور
برداشت کر لو جب پورا اندر ہو
جائے گا تو جب ہم دونوں کا
جسم جھٹکے لگنے سے ایک
دوسرے سے ملے گا تم ہم
دونوں کو بہت زیادہ مزہ آئے گا
اور ایک دوسرے کے جسموں
کی گرمائش سے اور لطف آئے
گا . وہ بولی ٹھیک ہے لیکن آبباقی کا ایک ہی جھٹکے میں
اندر کر دو میں ایک ہی دفعہ
ھر
ِ
برداشت کر لوں گی . اور پ
پورا اندر کر کے تھوڑی دیر بعد
جھٹکے مارنا شروع کرنا . میں
نے آگے ہو کر اپنے ہونٹ نورین
کے ہونٹوں کے ساتھ لاک کر
دیئے اور ایک زور دار جھٹکا
ر گیا
تَ
ُ
مارا اور پورا لن اندر ا
نورین کی ایک چیخ میرے منہمیں ہی نکل کر اندر ہی رہ گئی
ھر میں اس کے اوپر ہی
ِ
اور پ
تھوڑی دیر کے لیے لیٹ گیا. اور
ھر میں نے کوئی 3 سے 4 منٹ
ِ
پ
کے بعد آہستہ آہستہ اپنا لن اندر
باہر کرنا شروع کر دیا . میری
کوشش یہ ہی تھی کے اس کو
درد کم سے کم ہو ِاس لیے میں
نے پہلے 5 منٹ تک آہستہ آہستہ
اندر باہر کرنا شروع کر دیا . .لیکن جیسے ہی نورین نے لن کو
اپنے اندر آرام سے اندر باہر ہونا
محسوس کیا اس نے کہا آب
درد نہیں ہو رہا آپ تھوڑا تیز
تیز کریں میں نے اپنی رفتار تیز
کر دی اور پورا اندر گھساکر
ھر باہر تک واپس لا کر اندر
ِ
پ
باہر جھٹکے لگانے لگا جھٹکوں
سے دھپ دھپ کی آوازیں آنے
لگیں اور نورین بھی مستی میںمنہ سے نشیلی اور سیکسی
آوازیں نکلنے لگی اور جب
نورین نے نیچے سے گانڈ اٹھا
اٹھا کے پھدی مروانہ شروع کی
تو میں نے بھی طوفانی جھٹکے
مارنے شروع کر دیئے . اور پورا
کمرا ہماری چدائی کی آوازوں
سے گونجتا رہا اور میں مزید
اس کو 10منٹ تک چودا اور
وہ ِاس دوران 2 دفعہ فارغ ہوچکی تھی . میں جب فل
چدائی کے بعد فارغ ہونے پے آیا
تو میں نے نورین سے پوچھا
پانی کہاں نکالوں تو اس نے
خمار بھری آواز میں کہا اندر
ہی چھوڑ دو میں اپنی پھدی
میں تمہارا گرم گرم پانی
محسوس کرنا چاہتی ہوں میں
نے اس کے بعد اپنا پانی کا گرم
گرم لاوا اس کی پھدی کے اندرچھوڑ دیا اور اس کے اوپر لیٹ
کر لمبی لمبی سانسیں لینے لگا.
جب میری سانسیں َبحال ہوئیں
تو میں اس کے پہلو میں لیٹ
ھر ہمارے درمیان کوئی
ِ
گیا اور پ
. 5 منٹ تک خاموشی رہی.
ھر نورین نے ہی خاموشی توڑی
ِ
پ
اور بولی کا شی آج مجھے
زندگی کا اصل مزہ اور سکھ
نصیب ہوا ہے 2 سال سے اپنی
ہوس کی آگ میں جل رہی تھی
. میں نے کہا تم نے تو اپنے میاں
کے ساتھ کچھ مہینے تو رہی ہو
تو کیا اس نے کبھی تم کو یہ
سکھ نہیں دیا . اس نے کہا میںنے اپنے میاں کے ساتھ کوئی 8
سے10 دفعہ ہی کیا تھا کیونکہ
میرے میاں دوسرے شہر میں
جاب کرتے تھے اور کام کی
تھکن اور زیادہ تر گھر سے باہر
رہنے کی وجہ سے میں یہ
خوشی حاصل نہیں کر سکی
اور آج تم سے بھی کوئی 2
سال بعد کر رہی ہوں . وہ بھی
اگر بھابی کو میرا احساسنہیں ہوتا تو میں پتہ نہیں کتنا
ٹائم اور برداشت کرتی . میں نے
پوچھا ویسے میرے ساتھ یہ
کام کر کے کیسا لگا سچ سچ
بتانا . تو وہ بولی پہلے پہلے تو
ڈر بھی تھا اور شرم بھی لیکن
بھابی نے آپ کے متعلق مجھے
کل سب بتا دیا تھا اور آج جب
آپ نے مجھے کرسی پے بیٹھ کر
جو کچھ بھی کہا وہ میرےاعتبار کے لیے کافی تھا . میں نے
کہا مزہ اپنے میاں کے ساتھ آیا
یا میرے ساتھ آیا . . تو وہ
بولی حقیقت میں آپ کے ساتھ
سب سے زیادہ مزہ آیا وہ تو
زیادہ سے زیادہ 5 منٹ کے اندر
فارغ ہو جاتے تھے اور میں
زیادہ تر درمیان میں ہی رہ
جاتی تھی . آپ کا ٹائم تو ان
سے زیادہ ہے . اور آپ کا ان سےلمبا اور موٹا بھی ہے ان کا تو
آپ سے میری پوری ایک انگلی
ھر میں نے کہا اب
ِ
چھوٹا تھا . پ
آگے کا کیا موڈ ہے اگلا رائونڈ
لگانا ہے یا موڈ نہیں ہے. وہ آگے
سے بولی آپ کا کیا موڈ ہے آپ
جو کہو گے وہ ہی میری مرضی
ہو گی . میں نے کہا میرا تو موڈ
ہے لیکن میرا موڈ کچھ نیا کرنے
کا ہے وہ بھی اگر آپ ساتھ دوگی تو نہیں تو نہیں کروں گا .
اس نے کہا آپ بتاؤ کیا کرنا
تھوڑی دیر کے بعد میں نے چچی
کے باتھ روم میں ہی نہا لیا اور
اور جب نہا کر باہر نکلا تو
چچی اپنے بیڈ پے بیٹھی ہوئی
تھی . . میرے ان سے نظر ملی
تو وہ مجھے دیکھ کر بڑے ہی
سیکسی انداز میں مسکرا رہی
تھی . میں تھوڑا سا شرما گیاتو آگے سے بولی کیوں کیا ہوا
بھتیجےپھدی مار کے آب تو بڑی
شرم آ رہی ہے . سناؤ تیرے اندر
کی گرمی نکلی ہے کے نہیں .
کیسی تھی میری سہیلی اور
اس کی تنگ پھدی . میں چلتا
ہوا کرسی پے بیٹھ گیا اور بولا
چچی گرمی بھی نکل گئی اور
تمہاری سہیلی ہے بڑی نمکین اور
مزے کا مال تھی . چچی بولیبس تو میرے راز کا راز بنا کے
رکھ اور مجھے اپنا مزہ لوٹنے
ھر دیکھ کیسے عیش
ِ
دے پ
کرواتی . میں نے کہا چچی جان
آپ اب بے فکر رہو آپ ِاس
غریب کا خیال رکھو آپ کو
کسی ِقسم کی ٹینشن نہیں ہو
گی . چچی نے مجھے کہا ویسے
بھتیجے تم نے میری سہیلی کے
ساتھ اچھا نہیں کیا پہلی دفعہمیں ہی اس بیچاری کی ُبنڈ میں
اپنا لن گھسا دیا تم نے, بندہ
تھوڑا ٹھنڈا کر کے کھاتا ہے تم
تو ایک ہی باری میں سب کھانے
کے چکر میں ہوتے ہو وہ بیچاری
بڑی ہی مشکل سے چل کے گھر
گئی ہے بندہ تھوڑا سا تو خیال
کرتا ہے . چچی کی بات سن کر
میں شرمندہ ہو گیا حقیقت میںچائے تھا میں نے چچی سے کہا
چچی جان مجھ سے غلطی ہو
گئی ہے مجھے خود ِاس بات کا
بہت دکھ ہوا تھا اس وقعت
لیکن اب میں آگے سے پورا پورا
خیال رکھوں گا . . بلکہ اپنی
استاد اپنی چچی جان سے
پوچھ کے ہی کیا کروں گا اور
ساتھ ہی چچی کو آنکھ مار دی
وہ بھی مجھے دیکھ کر ہنسپری اور آنکھ مار دی. یکدم
مجھے اس عورت کا خیال آیا
تو میں نے چچی سے پوچھا کے
چچی ایک بات بتاؤ میں جب
نورین کو چود رہا تھا تو کھڑکی
سے ایک عورت اندر دیکھ رہی
تھی وہ عورت کون تھی اور
کب سے وہ ہمیں دیکھ رہی تھی
. چچی بولی جب تم مجھے
چودواتے ہوئے دیکھ سکتے ہو
مجھے نورین کو کچھ ٹائم دینا
Part 5
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 5
تھی ِاس لیے وہ کافی دیر تک
تم لوگوں کو دیکھ رہی تھی .
مزے کی بات بتاؤں وہ بھی
بہت گرم عورت ہے کبھی ٹائم
نکال کے اس کا بھی مزہ کروا
دوں گی . پہلے یہ تو بتاؤ پہلی
دفعہ کسی عورت کے اندر ڈال
کے کیسا محسوس کیا ہے . میں
نے کہا چچی حقیقت میں نورین
بڑی ہی صاف ُستھری اور نمکین
لڑکی ہے اور اس کی پھدی بھی
کافی تنگ اور گرم ہےچودکے
مزہ آ گیا تھا لیکن ایک حسرت
پوری نہیں ہوئی . چچی بولی
پہلی بات تو یہ ہے کے نورین کا
ابھی تک کوئی بچہ نہیں ہوا ہے
اور وہ بیچاری تو اپنے میاں کے
بعد تم سےچودوا رہی تھی ِاس
لیے اس کی پھدی گرم بھی ہے
اور تنگ بھی . . دوسرا بات
تیری حسرت کی وہ بھی پوری
ہو جائے گی فکر نا کر مجھے پتہ
ہے ُبنڈ میں ڈالنے کا بڑا شوق ہے
اور اکثر مرد پھدی سے زیادہ
تنگ موری کو زیادہ پسند کرتے
ہیں تیری وہ بھی حسرت پوری
کر دوں گی. چچی یہ بات آپ
کی سچ ہے کے مرد زیادہ تر تنگ
موری کو پسند کرتے ہیں لیکن
کئی لونڈے بازی کے بھی
شوقین ہوتے ہیں . . لیکن میرا
حساب اور ہے مجھے لونڈے
بازی کا ذرا سی بھی شوق نہیں
ہے اور نا ہی کبھی دماغ میں
ایسا خیال آیا ہے میرا بس ُبنڈ
کی موری کا شوق عورت تک ہے
وہ بھی اس کی رضامندی سے .
. میں نے نورین کے ساتھ کرنے
سے پہلے بھی اس کو پوچھ کر
اس کی رضامندی سے کیا تھا
بے شک آپ اس سے پوچھ لینا .
چچی بولی چلو ٹھیک ہے باقی
باتیں بعد میں کسی اور ٹائم
کریں گے تم ابھی باہر جاؤ اور
سبزی والے سے آلو لے آؤ بچے
بھی آنے والے ہیں میں نہا کے
كھانا بناتی ہوں. میں وہاں سے
اٹھا اور باہر کی طرف نکل گیا
اور اس دن رات تک سب کچھ
معمول کے مطابق چلتا رہا اور
اگلے دن بھی سب وہ ہی معمول
کے حساب سے اپنے اپنے کاموں
میں مصروف ہو گئے اگلے دن
میں ٹی وی والے کمرے میں
بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا اور
َدل کے دیکھ رہا تھا
َدل َب
چینل َب
ھر ایک جگہ پے) اچ بی و(
ِ
پ
چینل لگا ہوا تھا اس پے بیسک
انسٹنکٹ لگی ہوئی تھی اس
میں کافی گرم اور سیکس والے
سین بھی تھے جس کو دیکھ کر
میرا لن شلوار میں تن کر کھڑا
ہو گیا تھا . میں نے وہاں بیٹھے
بیٹھے ہی اپنا لن سہلانا شروع
کر دیا جب گرمی پورے جسم
میں چلنے لگی تو میں نے سوچا
اپنے کمرے میں جا کر مٹھ
لگائی جائے میں جب ٹی وی
والے کمرے سے باہر نکلا تو
میری نظر کچن میں پری وہاں
چچی شیلف کے پاس کھڑی
سبزی کاٹ رہی تھی اور ان کی
موتی ُبنڈ میری طرف تھی . ان
کی ُبنڈ دیکھ کر میرا لن تن کے
اور لوہے کا راڈ بن گیا اور میں
آہستہ سے چلتے ہوئے کچن میں
گیا اور چچی کے بالکل پیچھے
کھڑا ہو کر اپنا لن ان کی ُبنڈ کی
دڑ اڑ میں دبا کر پوچھنے لگا
چچی جان آج کیا پکا رہی ہیں
میں آپ کی مدد کر دوں. چچی
نے جب میرے لن اپنی ُبنڈ کی
لکیر میں محسوس کیا اور اپنا
نیچے والا ہونٹ کاٹتے ہوئے بولی
بھتیجےاتنی دن بعد چچی کی
مدد کا خیال آیا ہے اور اپنی ُبنڈ
میرے لن پے اور دباتے ہوئے بولی
بھتیجےمدد میری نہیں تم اپنی
مدد کروانے آے ہو یہاں اور آگے
سے ہنسنے لگی . میں نے بھی
چچی کے مموں کو آگے سے پکڑ
لیا اور اپنا لن اور آگے کو دبا کے
چچی کی ُبنڈ کی دڑ اڑ میں
پھنسا دیا اور بولا کے چچی
ھر کر دو نا اپنے
ِ
جان پ
بھتیجےکی مدد کیوں تڑپا رہی
ہو. چچی کے منہ سے گرم گرم
ھر
ِ
سانسیں نکل رہی تھی اور پ
انہوں نے اپنی ٹانگوں کو نیچے
سے تھوڑا کھولا اور اور نیچے
اپنا ہاتھ لے جا کر میرا لن کو
پکڑ کر اپنی ُبنڈ کی موری پے
سیٹ کیا اور دوبارہ اپنی
ٹانگوں کو بند کر کے بولی چل
آہستہ آہستہ جھٹکے مار اور
خود بھی مزہ لے اور مجھے بھی
دے فارغ ہو اور جا . میں نے کہا
چچی اتنا سب کچھ کر لیا ہے
ر کے اندر ڈالنے دو نا
تَ
ُ
تو شلوار ا
. وہ بولی جتنا کہا ہے وہ کر
میں نے اس دن بھی سمجھایا
تھا کے میں جتنا کر سکتی ہوں
کر دیا کروں گی لیکن اندر کبھی
نہیں لوں گی اس کے لیے تمہیں
اور اچھا چھا مال ضرور کھلا
دیا کروں گی. مجھے چچی کی
بات پے غصہ تو بہت آیا لیکن
ُچپ رہنا ہی بہتر سمجھا مجھے
پتہ تھا ایک نا ایک دن تو چچی
کی ضرور مار کے رہوں گا لیکن
ِاس سے پہلے ِاس کو ناراض کر
کے ِاس کے ذریعےدوسرا مال
کھانے کو ملنا بند ہو جائے گا.
میں نے بھی مسکا مارتے ہوئے
کہا چلو چچی جان کوئی بات
نہیں آپ تو میری جان ہیں
مجھے آپ نیا نیا مال کھلا دیا
کرو میں خوش ہوں آپ سے .
ھر آہستہ
ِ
چچی بولی چل پ
آہستہ سے جھٹکے مار اور مزہ
لے اور مجھے بھی دے . میں نے
چچی کی نرم نرم ُبنڈ میں اپنا
لن پھنسا کے جھٹکے مارنا
شروع کر دیئے اور ساتھ ساتھ
چچی کی مموں سے اور نپلز کے
ساتھ بھی کرنا شروع کر دی
اور چچی بھی شیلف پے ہاتھ
رکھ کر تھوڑا سا آگے کو جھک
گئی اور اپنے ُبنڈ کو بڑ ے ہی
سیکسی انداز میں آگے پیچھے
کرنے لگی اور سیکسی سیکسی
آوازیں نکلنے لگی مجھے ایک
عجیب سا مزہ آ رہا تھا درمیان
میں چچی کبھی کبھی اپنی ُبنڈ
ھر بند
ِ
کو ڈھیلا چھوڑتی اور پ
کر لیتی جس سے مجھے ایک
دلفریب سرور مل رہا تھا اور
میں آنکھیں بند کر کے مزے کی
دنیا میں ڈوبا ہوا تھا کافی دیر
جھٹکے لگانے کے بعد مجھے
چچی کی شلوار نیچے سے گیلی
ہوئی محسوس ہوئی تو مجھے
لگا چچی چھوٹ گئی ہے لیکن
ھر بھی وہ بڑ ے ہی ر دھم کے
ِ
پ
ساتھ آگے پیچھے ہو رہی تھی
چچی کا پانی نکلنے کی وجہ
سے نیچے ان کی ُبنڈ والی جگہ
ساری گیلی ہو گئی تھی جس
سے عجیب سی آوازیں نکل رہی
تھی جو مجھے مدھوش کر رہی
تھی اور کوئی10 سے 12 منٹ
کے بعد میرا بھی پانی کا فوارہ
چچی کی ُبنڈ کی میں نکلنے لگا
اور مجھے اپنی ٹانگوں میں
جان نکلتی ہوئی محسوس ہو
رہی تھی لیکن مزہ اتنا آیا تھا
کے بیان نہیں کر سکتا . . اور
ھر میں پیچھے کو ہو کر نیچے
ِ
زمین پے بیٹھ کر سانس لینے لگا
چچی سیدھی ہوئی اور بولی
ُبنڈ
سنا بھتیجےکیسی لگی میری
. میں نے سانس َبحال کر کے کہا
واہ چچی کمال کی ُبنڈ ہے آپ
نے تو آج ِدل خوش کر دیا.
چچی نے کہا اب جا کر نہا لو
میں بھی نہانے جا رہی ہوں .
اور وہ اپنے کمرے میں بنے باتھ
روم میں چلی گئی اور میں
صحن میں بنے ہوئے باتھ روم
میں گھس گیا . میں نہا کے اپنے
روم میں جا کرٹرا َوزرپہن لی
اور دوبارہ آ کر ٹی وی دیکھنے
لگا . چچی بھی نہا کے کچن
میں اپنا کام ختم کر رہی تھی
سارا کام ختم کر کے وہ اپنے
کمرے میں جانے لگی تو ٹی وی
والے کمرے میں آئی اور آ کر
بولی کا شی بیٹا میرا کمرے
میں آؤ کچھ باتیں کرنی ہیں
یہاں دادی کا کمرا ساتھ میں ہے
آواز چلی جائے گی . یں نے ٹی
وی بند کیا اور چچی کے ساتھ
ان کے کمرے میں آ کر کرسی پے
بیٹھ گیا اور چچی اپنے بیڈ پے
بیٹھ گئی . میں نے پوچھا کیا
بات کرنی ہے آپ بتائیں . تو
کہتی ہیں کے دیکھو کا شی بیٹا
جو کچھ بھی تمھارے اور
میرے درمیان چل رہا ہے وہ
کسی کے آگے بھول کے بھی ذکر
نہیں کرنا نہیں تو ہم دونوں کو
جو ذلت اٹھانا پرے گی وہ
تمہیں بہت اچھی طرح پتہ ہے .
میں نے کہا چچی آپ کیوں فکر
کرتی ہیں میں کسی کو بھی
نہیں بتاؤں گا اور نا کسی کو
اپنے ِاس تعلق میں شامل کروں
گا . آپ کیوں فکرمند ہیں اتنی .
وہ بولی دیکھو کا شی بیٹا
ابھی تم اتنی بڑے نہیں ہو ِاس
لیے ڈ ر لگتا ہے کے کہئیں بھی
تمہاری زُبان سے یہ بات نکل
گئی تو ہم دونوں کی خیر نہیں
ِاس لیے تمہیں با بار
ہو گی .
تاکید کر رہی ہوں . میں نے کہا
چچی جان آپ بالکل بے فکر ہو
جائیں میں اگر اتنا بڑا نہیں ہوں
تو اتنا چھوٹا بھی نہیں ہوں
ِاس لیے آپ اپنے دماغ سے یہ
نکال دیں کے میں کسی کو یہ
بات بتا کر آپ کو بھی ذلیل
کرواؤں گا اور اپنے پیروں پے
بھی کلہاڑی ماروں گا . چچی
بولی شاباش بیٹا اگر تم اپنے
وعدے پے قائم رہے تو دیکھتے
جاؤ میں تمہیں کتنی عیش
کرواتی ہوں . میں نے کہا چچی
آپ تو اندر بھی نہیں کروانے
دیتی ہو تو کچھ اور کرو نا آج
نورین کوچودے ہوئے بھی 3 دن
ہو گئے ہیں. چچی بولی مجھے
پتہ ہے کل اتوار ہے اور سب گھر
پے ہوں گے ِاس لیے کل کا دن
نکالو پرسوں دن میں تمہیں ایک
اور پھدی اور مست ُبنڈ کا کھلا
دوں گی. میں نے کہا واہ کیا
بات ہے چچی ِدل خوش کر دیا
ہے لیکن یہ تو بتاؤ کون ہے
تمھارے علاوہ جس کی گانڈ
اتنی مست ہے . وہ بولی میں
بتاؤں گی تو تمہیں یقین نہیں
آئے گا . میں نے کہا آپ بتاؤ تو
سہی وہ کون ہے کوئی اپنی
رشتہ دار ہے کیا ؟ وہ بولی نہیں
رشتہ دار نہیں ہے اپنے محلے کی
ہی ہے وہ کوئی اور نہیں نورین
کی امی ہے . جب چچی کے منہ
سے سنا تو میں اچھل پڑا اور
حیرت سے چچی کو دیکھنے لگا.
چچی آگے سے بولی کے لگا نا
حیرت کا جھٹکا . میں نے کہا
واقعی چچی آپ سچ کہہ رہی
ہیں کے نورین کی امی بھی...
اور آپ نے ان کو کیسے راضی
کیا اور کیا وہ نورین کا میرے
ساتھ والا معاملا بھی جانتی
ہیں. چچی بولی آرام سے آرام
سے اتنی کیا جلدی ہے اتنے
سوال ایک ہی دفعہ میں پوچھ
لیے ہیں . میں نے کہا چچی آپ
نے بات ہی ایسی سنائی ہے
مجھے ابھی تک یقین نہیں ہو
رہا ہے . وہ بولی یقین آ جائے گا
تھوڑا صبر کرو . اور کہنے لگی
کے نورین کی امی کو تمہارا اور
نورین کا معاملا بالکل بھی نہیں
پتہ ہے اور نا ہی تم نے اس کے
ساتھ کسی بھی بات کا ذکر
کرنا ہے . اس کو تو میرا اور
نورین کا معاملا بھی نہیں پتہ
ہے اس کا میرے ساتھ اور
حساب ہے اور نورین کے ساتھ
اور ہے . تمہیں یہ باتیں تھوڑا
عرصے بعد خود ہی سمجھ آ
جائیں گی . مجھے یہ بات
سمجھ نہیں آ رہی تھی کے
چچی کیا پہیلیاں ُبجھا رہی ہے .
میں نے کہا چچی جان میں ان
سے کسی ِقسم کا کوئی بھی
ذکر نہیں کروں گا آپ بے فکر ہو
جاؤ اور لیکن یہ تو بتاؤ کے وہ
آپ کے ساتھ کیسے سیٹ ہیں
اور وہ اتنی آسانی سے کیسے
میرے سےچودوانے میں راضی
ہوں گی یہ تو آپ کو بتانا ہی
پڑے گا. چچی کہتی ہے ٹھیک
ہے بتاتی ہوں لیکن پہلے کمرے
کا دروازہ بند کر دو آواز باہر نا
جائے
میں نے دروازہ بند کیا اور
کرسی کھینچ کے بیڈ کے پاس
رکھ کر بیٹھ گیا اور چچی کی
طرف دیکھنے لگا . چچی بولی
کے نورین کی امی عشرت میری
سہیلی بہت پہلے سے تھی جب
میں شادی ہو کر کے یہاں آئی
تھی اس کے کوئی 3 یا 4 سال
بعد وہ میری بڑی پکی سہیلی
بن گئی تھی کیونکہ وہ عمر میں
مجھے سے 3 سال بڑی تھی ِاس
لیے میں اپنی ہر بات ہر دکھ
سکھ اس کے ساتھ بانٹتی تھی
اور آہستہ آہستہ وہ اور میں
آپس میں اپنے ہر دکھ سکھ
بانٹتے تھے ِاس لحاظ سے وہ
میری اور میں اس کی زندگی
کی سب باتیں جانتے ہیں یوں
سمجھ لو وہ میری پہلی اور
سب سے پرانی رازدان تھی.
عشرت کے میاں سعودیہ میں
ملازمت کرتے تھے اور وہ 2
سال بعد ہی 2 یا 3 مہینے کے
لیے گھر آتے تھے وہ یہ ہی وہ
ٹائم ہوتا تھا جب عشرت خوش
رہتی تھی اور اس کی بیٹی
بھی خوب باپ کے ساتھ اچھا
ٹائم گزرتی تھی . شروع شروع
میں تو عشرت کا میاں بھی
جوان تھا اور جب سعودیہ سے
آتا تھا تو خوب اچھی طرح دن
رات عشرت کی پھدی کی گرمی
ُتارتا تھا ان دنوں میں عشرت
ا
ھر
ِ
بہت خوش نظر آتی تھی . پ
آہستہ آہستہ کوئی 10یا 12
سال جب گزر گئے تو وہ زیادہ
عشرت کو خوش نہیں رکھ
سکتا تھا وہ باہر رہ کر شو گر کا
مریض بن گیا تھا اور زیادہ دیر
تک عشرت کو خوش نہیں رکھ
سکتا تھا عشرت اور اس کے
میاں کی عمر میں بھی فرق تھا
اس کا میاں عشرت سے 7 سال
بڑا تھا ِاس لیے عشرت اس کے
مقابلے میں زیادہ گرم اور جوان
تھی ِاس لیے وہ بیچاری ِدل پے
پتھر رکھ کے ٹائم گزار دیتی
تھی. عشرت مجھے اپنا دکھ آ
کر بتاتی تھی لیکن میں اس
وقعت اس کی کچھ بھی مدد
نہیں کر سکتی تھی اس وقعت
تمھارے چچا زندہ تھے اور میں
ان کے ساتھ بہت اچھا وقعت
گزر رہی تھی تمھارے چچا
مجھے ہر لحاظ سے خوش
رکھتے تھے اس کا لن بھی
تمھارے جتنا لمبا تھا لیکن اتنا
موٹا نہیں تھا جتنا تمہارا ہے .
عشرت کا میاں جب آتا تھا تو
اپنی پوری کوشش کرتا تھا کے
ِی کو مطمئن کر
سکے لیکن وہ نہیں کر پاتا تھا
وہ شو گر کی وجہ سے 3 سے 4
منٹ کے اندر فارغ ہو جاتا تھا
بیماری کی وجہ سے اس کی
سانس پھول جاتی تھی. اور
عشرت بیچاری 2 سال انتظار
کرتی رہتی تھی اور جب میاں
آتا تھا تو بھی بیچاری اپنی آگ
میں سلگتی رہتی تھی . وہ اپنے
من کا بوجھ میرے ساتھ اپنا
دکھ بانٹ کر پورا کر لیتی تھی
. اور میں میں کئی سال تک اس
کو دلاسہ دیتی رہتی تھی اور
کچھ نہیں کر سکی . اور پ
عشرت کی زندگی میں ایک ایسا
موڑ آیا جس کو وہ آج بھی اپنے
ِدل میں بسا کر بیٹھی ہے جو
صرف میرے یا اس کے علاوہ
کسی اور کو نہیں پتہ . ہوا
کچھ یوں کے عشرت کے گھر کے
ساتھ میں ہمارے ایک اور محلے
دار رہتے ہیں ان کا 1 بیٹا اور 2
بیٹیاں ہیں بیٹیاں بڑی ہیں ان
کی شادی ہو چکی ہے اور بیٹا
اس وقعت چھوٹا تھا لیکن آب
وہ بھی شادی شدہ ہو چکا ہے
ایک بچے کا باپ ہے اور دبئی
میں بینک کا ملازم ہے . عشرت
کا ان کے گھر آنا جانا تھا اور
اس لڑکے کی ماں عشرت کی
ہمسائی اور دوست بھی تھی
ِاس لیے ان کا بیٹا عشرت لوگوں
کے گھر کا کام بھی کر دیا کرتا
ِل
تھا گھر کے کام کر دیتا تھا ب
جمع کروانا گھر کا سودا سلف
لے کر آنا وغیرہ وغیرہ . اس کا
عشرت کے گھر آنا جانا عام تھا
وہ لڑکا عشرت کو عشرت آنٹی
کہہ کر بلاتا تھا . اور اپنے گھر
کی طرح ان کے گھر کا بھی
. خیال رکھتا تھا
اس لڑکے کی عمر اس وقعت
کوئی 222سال تھی اور اچھا
صحت مند بھی تھا اس کے باپ
کی اچھی خاصی بڑی
شیخوپورہمیں اپنی کریانہ کی
دکان تھی. جب نورین کی
شادی نہیں ہوئی تھی اس
وقعت وہ بس اگر کوئی گھر کا
کام ہوتا تھا تو عشرت کے گھر
آتا جاتا تھا . لیکن جب نورین
کی شادی ہو گئی تو وہ عشرت
کے گھر زیادہ آتا جاتا تھا اور
عشرت سے کہتا تھا کے آنٹی آپ
اکیلی ہوتی ہیں ِاس لیے میں آپ
کا ہاتھ بارنے کے لیے آ جاتا ہوں
باجی نورین کے بعد آپ تو
اکیلی ہو کر رہ گیں ہیں . عشرت
بھی اس کا بڑا خیال رکھتی
تھی . وہ اکثر عشرت سے اس
کے میاں کے متعلق پوچھتا رہتا
تھا کے وہ اتنا زیادہ عرصہ باہر
کیوں رہتے ہیں وہ آپ کے ساتھ
کیوں نہیں رہتے ان کو آپ کا
خیال رکھنا چائے ِاس طرح کی
باتوں سے وہ عشرت کی ِدل
جوئی کیا کرتا تھا . عشرت بھی
ایک عورت تھی عورت کی
کوئی ِدل جوئی کرے اس کا
خیال رکھے تو عورت اس پے
مکمل بھروسہ کر کے اپنا دکھ
بانٹ لیتی ہے عشرت نے بھی
آہستہ آہستہ ایسا ہی کیا اور وہ
اس لڑکے کے ساتھ گُھل مل گئی
اور اپنی دکھ اس کے ساتھ
بانٹنے لگی. عشرت نے آہستہ
آہستہ اس کو اپنا سب کچھ
مان کر سب کچھ بتانے لگی اور
اس کو اپنی اور اپنے میاں کے
ساتھ تعلق کا بھی بتا دیا .
عشرت مجھے یہ باتیں بتاتی
رہتی تھی میں اس کو بس یہ
ہی کہتی تھی عشرت ذرا
سنبھل کر یہ بچہ ہے کہیں بدنام
نا کر دے تمہاری باتیں باہر
لوگوں کو نا بتاتا پھرے . وہ
مجھے کہتی تھی فکر نا کر میں
اس کو جانتی ہوں وہ ایسا
کبھی بھی نہیں کرے گا میں نے
بھی زمانہ دیکھا ہے . ایک دن
اس لڑکے کے گھر کی موٹر
خراب ہو گئی تو وہ عشرت کے
گھر آ گیا اور آ کر بولا عشرت
آنٹی پانی والی موٹر خراب ہو
گئی ہے مجھے نہانا ہے کیا میں
آپ کے گھر نہا سکتا ہوں .
عشرت نے کہا یہ تمہارا اپنا گھر
ہے جو چیز مرضی ہے استعمال
کرو ِاس میں پوچھنے کی کیا
ضرورت ہے . اور وہ شکریہ بول
کر نہانے کے لیے باتھ روم میں
گھس گیا اور نہانے لگا جب وہ
نہا رہا تھا تو بجلی چلی گئی
اور عشرت کا گھر گراؤنڈ فلور
پے تھا ِاس لیے تھوڑا بند بند
تھا بجلی جانے سے تھوڑا
اندھیرا ہو جاتا تھا ِاس لیے
باتھ روم میں بھی اندھیرا ہو
گیا اور وہ لڑکا ڈر کے مارے اندر
سے بولا آنٹی یہاں بہت اندھیرا
ہے مجھے ڈر لگ رہا ہے کیا میں
دروازہ کھول کے نہا لوں .
عشرت اس لڑکے کی بات پے
ہنسنے لگی اور بولی بیٹا دروازہ
کھول لو اندھیرا تو باہر بھی ہے
تم دروازہ کھول کے نہا لو. وہ
لڑکا دروازہ کھول کے نہانے لگا
اور عشرت باتھ روم کے بالکل
سامنے بنے کچن میں ایمرجنسی
لائٹ لگا کر ہانڈی بنا رہی تھی.
کوئی آدھے گھنٹے کے بعد بجلی
آ گئی تو باتھ روم کا دروازہ
کھلا ہوا تھا اور اور کچن
سامنے ہونے کی وجہ سے جب
عشرت کی نظر باتھ روم کے
اندر گئی تو وہ وہاں کا منظر
دیکھ کر ہکا بقا ہو گئی اور
حیرت سے پھٹی پھٹی آنکھوں
سے اندر کا منظر دیکھنے لگی
اندر وہ لڑکا عشرت کا انڈرویئر
اپنے لن پے چڑہا کے اور شیمپو
لگا کے بڑی تیزی سے مٹھ لگا رہا
تھا. جب اس لڑکے کی نظر
عشرت پے پڑی تو اس کا رنگ
لال سرخ ہو گیا اور وہ ڈر کے
مارے اس نے جلدی سے دروازہ
بند کر دیا عشرت بھی دروازہ
بند ہونے کی وجہ سے اپنے
حواس میں واپس آ گئی.
عشرت چولہا بند کر کے جلدی
سے اپنے بیڈروم میں جا کر
دروازہ بند کر بیٹھ گئی اور
سوچنے لگی یہ میں نے آج کیا
دیکھ لیا اور بار بار اس کو اس
لڑکے کا لن اور اپنا انڈرویئر
اپنی آنکھوں کے سامنے گھوم
رہا تھا اور عشرت کے میاں کو
بھی چھٹی کاٹ کر باہر گئے
ہوئے 1 سال ہو گیا تھا . نا
چاہتے ہوئے بھی عشرت کے ِدل
اور دماغ میں وہ منظر اور اس
کا لن چھایا ہوا تھا . آہستہ
آہستہ سوچتے ہوئے عشرت نے
محسوس کیا کے اس کی پھدی
نیچے سے ہلکا ہلکا پانی چھوڑ
رہی ہے اور اس کے نپلز سخت
ہو گئے ہیں. عشرت کو اپنے اوپر
کنٹرول نا رہا اور اس نے اپنی
ُتار دی اور اپنی انگلی
شلوار ا
کو اپنی پھدی کے اندر باہر کر
کے اپنی پھدی کو ٹھنڈا کرنے
لگی اور تھوڑی دیر مٹھ لگانے
کے بعد اس کی پھدی نے ڈھیر
سارا پانی چھوڑ دیا اور وہ
سکون میں آ گئی جب اس کو
تھوڑا ہوش آیا تو اٹھ کے بیٹھ
گئی اور بیڈ پے دیکھا تو اس کا
بیڈ کافی زیادہ گیلا ہوا تھا اس
کا پانی بہت زیادہ نکلا تھا وہ
حیران تھی کے اس کا پہلے
کبھی اتنا پانی نہیں نکلا جتنا
آج نکلا ہے . اس نے جلدی سے
الماری میں سے نئی چادر نکالی
اور بیڈ پے ڈال دی اور پرانی
چادر کو اٹھا کر اور ہلکا سا
دروازہ کھول کے باہر کو دیکھا
تھا تو اس کی نظر باتھ روم کے
دروازے کی طرف گئی تو وہ
کھلا ہوا تھا وہ آہستہ آہستہ
سے چلتی ہوئی باتھ روم میں آ
کر دیکھا تو اندر کوئی نہیں تھا
وہ لڑکا کب کا جا چکا تھا .
عشرت نے گندی چادر گندے
کپڑوں میں پھینک دی اور باتھ
روم میں داخل ہو کر اندر مشین
میں سے اپنا انڈرویئر دیکھنے
لگی اس کا اور منی سے بھرا
انڈرویئر کپڑوں کے نیچے اس
کو مل گیا اس نے جب وہ انڈر
وئیر اٹھایا تو اس میں سے اس
لڑکے کی منی کی ایک عجیب
سے بو آ رہی تھی جو عشرت کو
ھر مدھوش کر رہی تھی . لیکن
ِ
پ
عشرت نے فوراً اپنے آپ کو
سنبھالا اور وہ انڈرویئر اور اور
سب کپڑے دھونے بیٹھ گئی.
عشرت کا اس واقعہ کے بعد اب
ِدل اور دماغ اس لڑکے کے لن پے
ہی کھویا رہتا تھا وہ ڈرتی تھی
کے اگر وہ غلط فیصلہ کر کے
اس لڑکے کے ساتھ کچھ کر
لیتی ہے تو بدنام ہو جائے گی .
لیکن دوسری طرف اس کے اندر
کی عورت اور آگ اس کو کہتی
تھی کے تیرے پاس اپنی جسم
کی بھوک اور آگ ٹھنڈی کرنے
کا اور کوئی موقع نہیں ہے یہ
لڑکا ٹھیک ہے ِاس کے ساتھ اپنا
تعلق بنا لو اور خود بھی عیش
کرو اور اس لڑکے کو بھی کرواؤ
وہ بھی پیاسا ہے اور تم بھی
پیاسی ہو . اور اگر وہ تمہیں
بدنام کرنا چاہتا تو وہ تمہاری
زندگی کی سب باتیں جانتا ہے
ھر بھی بدنام نہیں کیا آج
ِ
لیکن پ
تک . بس ان سوچوں کے بعد
عشرت فیصلہ کر چکی تھی کے
اس کو اب کیا کرنا ہے اور
کیسے کرنا ہے 3 دن ہو گئے تھے
وہ لڑکا عشرت کے گھر دوبارہنہیں آیا اور عشرت یہاں انتظار
میں تھی کے وہ آئے تو کوئی
بات آگے چلے لیکن وہ نہیں آیا
اور چوتھے روز عشرت خود اس
لڑکے کے گھر چلی گئی جب ان
کے گھر داخل ہوئی تو وہ صحن
میں کھڑی اپنی موٹر بائیک دھو
رہا تھا . اس کی نظر عشرت پے
پڑی تو ڈرکے مارے اس کا رنگ
لال سرخ ہو گیا اور بھاگ کر
اندر کمرے میں چلا گیا . عشرت
اس کی ماں کے پاس بیٹھ گئی
اور یہاں وہاں کی باتیں کرنے
ھر تھوڑی دیر بعد اس
ِ
لگی اور پ
لڑکے کی ماں سے بولی بہن ذرا
اپنے بیٹے کو میرے گھر بھیجنا
مجھے تھوڑا سودا سلف منگوانا
ہے تو وہ آگے سے بولی کیوں
نہیں بہن میں ابھی اس کو
کہتی ہوں اس کی ماں نے آواز
لگائی بیٹا باہر آؤ وہ جب باہر
آیا تو عشرت سے نظریں نہیں
ملا پا رہا تھا اور منہ نیچے کر
کے ہی اپنی ماں کی باتیں سن
رہا تھا اس کی ماں نے کہا بیٹا
آنٹی کے گھر چلے جانا ان کو
کچھ گھر کا سودا سلف منگوانا
ہے . وہ لڑکا بولا جی ٹھیک ہے
امی جی میں چلا جاؤں گا اور
ھر اندر چلا گیا اور عشرت
تھوڑی یہاں وہاں کی باتیں کر
کے وہاں سے گھر آ گئی . اور
اس لڑکے کا گھر آنے کا انتظار
کرنے لگی . دوپھر کے وقعت وہ
لڑکا عشرت کے گھر آیا اور
عشرت نے اس کو اندر بلا لیا
لیکن اس لڑکے کا چہرہ صاف
بتا رہا تھا وہ کافی زیادہ ڈرا
ہوا تھا . عشرت نے اس وقعت
اس سے بات کرنا مناسب نہیں
سمجھا اور اس کو پیسے اور
سودا سلف کی رسید دی تا کے
وہ لے آئے وہ لڑکا سودا لینے چلا
گیا اور کوئی 1 گھنٹہ بعد
واپس آیا تو عشرت نے اس کے
لیے شربت بنا کے رکھا ہوا تھا
اس کو کمرے میں اور دے کر
خود سودا سلف رکھنے کچن
میں چلی گئی وہ کچن سے فارغ
ہو کر دوبارہ کمرے میں گئی تو
وہ لڑکا پی چکا تھا اور عشرت
کو دیکھ کر اٹھ کر جانے لگا تو
عشرت نے اس کو روک لیا اور
کہا کے یہاں ہی بیٹھو مجھے تم
. سے ضروری باتیں کرنی ہے
Part 6
کاشف اور آنٹیاں
قسط 6
پِھر مجھے پیاس لگی تو میں اٹھ کر کچن میں پانی پینے چلا گیا
تو میں اٹھ کر کچن میں پانی پینے چلا گیا. میں نے کچن سے پانی پیا اور واپس ٹی وی والے کمرے کی طرف آیا تو دروازے پے پہنچا تو چچی کے کمرے کی کھڑکی ساتھ میں ہی تھی اس میں سے آواز میرے کانوں میں آئی سائمہ آنٹی چچی سے کہہ رہی تھی اور کتنا برداشت کروں یہ سب آپ کے بھائی کا قصور ہے . میں نے یہ بات سنی تو میں سوچنے لگا کے سائمہ آنٹی اپنے میاں کی کس بات کی شکایت کر رہی ہے . میں ٹی وی والے کمرے کی بجا ے چچی کی کھڑکی کی ساتھ جا کر کھڑا ہو گیا تو اندر دیکھا تو چچی اور سائمہ آنٹی دونوں بیڈ پے بیٹھی ہوئی ہیں . میں ان کی باتیں غور سے سنے لگا. چچی سائمہ آنٹی سے بولی کے دیکھو سائمہ میں بھی عورت ہوں تمہارے جذبات سمجھ سکتی ہوں . لیکن نعیم ( چچی کا پہلے نمبر والا بھائی ) جو کر رہا ہے وہ غلط ہے اگر گھر میں کسی کو پتہ چل گیا تو بربادی ہو جائے گی اور خاص کر نعیم کی بِیوِی وہ تو موقع کی تلاش میں رہتی ہے اس کو تو اپنے باپ کے پیسوں کا بہت مان ہے وہ تو اپنی ماں کی وجہ سے ہی نعیم کے ساتھ رشتے کے لیے راضی ہوئی تھی نہیں تو وہ تو اِس رشتے پے راضی ہی نہیں تھی اور اگر اس کو یہ بات پتہ چل گئی تو پورے گھر میں بربادی ہو جائے گی. سائمہ آنٹی بولی اِس میں میرا قصور نہیں ہے تمھارے بھائی کا قصور ہے وہ یہ حرکت میرے ساتھ پچھلے 6 مہینے سے کر رہا ہے جب میرا میاں چھٹی کاٹ کر واپس گیا تھا اس کے بَعْد سے نعیم بھائی نے مجھے تنگ کَرنا4 شروع کر دیا ہے . میں بہت دفعہ ان کو ڈانٹ چکی ہوں لیکن وہ باز نہیں آتے ہیں . شروع شروع میں تو وہ صرف بول کر گندی گندی باتیں کر کے تنگ کرتے تھے پِھر آہستہ آہستہ ان کا حوصلہ بڑھتاگیااور وہ جہاں بھی مجھے اکیلا کچن میں یا گھر میں کسی جگہ دیکھتے تو کبھی میرے مموں کو سہلا دیتے تھے کبھی کچن میں جب کام کر رہی ہوتی تھی تو میری بُنڈ پے ہاتھ پھر کر چلے جاتے تھے جب کبھی دیکھا گھر میں کوئی دور دور تک نہیں ہے اپنے لن کو پورا کھڑا کر کے کچن میں جاتے اور مجھے پیچھے سے پکڑ کر اپنا لن میری بُنڈ کی لکیر میں رگڑ دیتے تھے . میں نئے کئی بار ان کو دھکا دے کر کئی دفعہ ان کو منع کرنے کی کوشش کی لیکن ان پے کچھ اثر ہی نہیں ہوتا اور پچھلے ہفتے تو انہوں نے حد ہی پار کر دی تھی میں رات کو میں اپنے کمرے میں سوئی ہوئی تھی کوئی رات کے 1 بجے سب سو رہے تھے وہ پورا ننگا ہو کر میرے کمرے میں آ گئے اور اندھیرے میں آ کر میرے ساتھ میرے بیڈ پے لیٹ گئے اور میرے ساتھ چمٹ گئے . اور مجھے منہ پے گلے پے کس کرنے لگے پہلے تو میں ڈر گئی یہ کون آدھی رات کو آ گیا ہے میں نے فوراً ٹیبل لیمپ جلایا تو دیکھا تو وہ نعیم بھائی تھے اور انہوں نے میرے منہ پے اپنا ہاتھ رکھ دیا اور میرے کانوں میں بولے سائمہ آرام سے لییً رہو اور مزہ لو شور نہیں کَرنا نہیں تو تم خود بھی بدنام ہو جاؤ گی . اور پِھر تھوڑی دیر بَعْد میرے منہ سے ہاتھ ہٹایا تو میں نے کہا نعیم بھائی آپ کو شرم نہیں آتی میں آپ بھائی کی بِیوِی ہوں آپ کیوں میری زندگی برباد کرنے لگے ہوئے ہیں . وہ بولے سائمہ تیرا میاں 2 سال باہر رہتا ہے اور 2 مہینے گھر مجھے پتہ ہے .تم اس کے بغیر 2 سال نہیں رہ سکتی اِس لیے خود بھی مزہ لو اور مجھے بھی لینے دو . میں نے کہا نعیم بھائی مجھے نہیں مزہ لینا اور میں اپنے میاں کے بغیر اکیلی رہ سکتی ہوں آپ خدا کے لیے یہاں سے چلے جائیں کسی نے دیکھ لیا تو قیامت آ جائے گی . نعیم بھائی آگے سے بولے کے میری بِیوِی بھی ہفتے میں ایک دفعہ مجھے اپنے پاس جانے دیتی ہے ا می نے میرے گلے یہ لڑکی ڈال ڈی ہے اس کا غرور ہی اتنا ہے اور مجھے اپنے آپ کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی اور مجھے روز مزہ چاہیے میں جوان ہوں میرے بھی جذبات ہیں سائمہ تم ہی میرا خیال کرو یقین کرو یہ بات تمھارے اور میرے درمیان ہی رہے گی میں تمہیں اتنا خوش کروں گا کے تم مجھے ہمیشہ یاد رکھو گی . اِس لیے مان جاؤ اور ضد نا کرو. میں نے پِھر ان سے کہا نعیم بھائی آپ خدا کے لیے یہاں سے چلے جائیں میری زندگی برباد نا کریں میں اپنی زندگی میں خوش ہوں میں کل بھابھی سے آپ کے لیے بات کروں24 گی کے وہ آپ کا خیال کرے
آپ یہاں سے جائیں . نعیم بھائی بولے سائمہ تم پاگل مت بنو تم میری بِیوِی کو نہیں جانتی اگر اس کے ساتھ میری کوئی بھی بات کرو گی تو کچھ نا کر کے بھی وہ تم کو بدنام کر دے گی . اِس لیے ضد نہیں کرو میں نے کہا نعیم بھائی میں اپنی عزت آپ کو نہیں دے سکتی وہ آپ کے بھائی کی عزت ہے میں یہ کام نہیں کروا سکتی . نعیم بھائی بولے چلو اگر اندر نہیں کروا سکتی تو کچھ تو کرو اور میرا پانی نکلوا دو . پِھر میں تھوڑی دیر خاموش ہو گئی اور سوچنے لگی کے نعیم بھائی کی باتیں تو سچ ہے میں 2 سال اپنے میاں کے بغیر رہتی ہوں اور اپنی انگلی سے ہی اپنی پیاس بُجھا لیتی ہوں مجھے بھائی کے ساتھ تعلق بنا لینا چاہیے . لیکن پِھر میرے دِل اور دماغ میں اپنے میاں کی عزت اور نعیم بھائی کی بِیوِی کا خیال آیا کے اگر کل کو کسی دن بھی نعیم بھائی کی بِیوِی کو بات پتہ چل گئی تو میری تو پوری زندگی برباد ہو جائے گی کیونکہ وہ ایک شقی مزاج کی عورت تھی اس سے کسی بھلے کی امید نہیں کی جا سکتی تھی . اور نعیم بھائی یہاں سے کچھ کیے بنا بھی نہیں جائیں گے . میں نے سوچا کیوں نا اپنے ہاتھ سے نعیم بھائی کا پانی نکلوا دیتی ہوں اور اپنی جان چھو ر وا لیتی ہوں. میں نے کہا نعیم بھائی میں اپنے ہاتھ سے آپ کی مٹھ لگا دیتی ہوں اور آپ کا پانی نکلوا دیتی ہوں لیکن میری ایک شرط ہے آپ گھر میں مجھے پِھر تنگ نہیں کریں گے اور نا ہی میں آپ سے اِس کے علاوہ کچھ اور کروں گی . نعیم بھائی بولے پِھر میری بھی ایک شرت پے ہو سکتا ہے اگر تم مجھے جب میں کہوں تو میرے لن کا چوپا لگا کے میرا پانی نکلوا دیا کرو تو میں تمہاری سب باتیں مانوں گا نہ تنگ کروں گا اور نہ ہی اِس کے علاوہ کچھ اور مانگوں گا اگر منظور ہے تو بتاؤ . میں نے کہا کے یہ بھی کوئی گھا ٹے کا سودا نہیں ہے باقی چیزوں سے تو بچ جاؤں گی میں نے کہا ٹھیک ہے لیکن یہ کام ہر روز نہیں ہو گا ہفتے میں ایک باریا دو بارہی ہو گا . تو نعیم بھائی بولے ٹھیک ہے مجھے منظور ہے . پِھر میں نے کہا آپ نیچے اُتَر کر کھڑے ہو جائیں . نعیم بھائی پہلے ہی سے ننگے4 تھے وہ بیڈ سے اُتَر کر نیچے فراش پے کھڑے ہو گئے اور میں بھی اپنے پیر بیڈ سے نیچے لٹکا کر بیٹھ گئی اب نعیم کا لن میرے منہ کے بالکل سامنے تھا میں نے اپنے ہاتھ سے ان کا لن پکڑا اور اس کو آگے پیچھے کر کے سہلانے لگی 2 سے 3 منٹ سہلانے کے بَعْد نعیم بھائی کا لن نیم حالت میں کھڑا ہو گیا پِھر میں نے منہ آگے کر کے پہلے نعیم بھائی کے لن کی ٹوپی منہ میں لی اور اس کو تھوڑی دیر تک چاٹتی رہی اور چاٹنے سے ان کا لن پورا کھڑا ہو چکا تھا آن ان کے منہ سے
سسکار یاں نکل رہی تھیں پِھر میں نے آہستہ آہستہ لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا اور کبھی گول گول اور کبھی آگے پیچھے ہو کر ان
کے چو پے لگانے لگی مجھے کوئی 55 منٹ ہو گئے تھے چو پے لگاتے ہوئے اور نعیم بھائی کا لن تن کر اور سخت ہو گیا تھا اور انہوں نے اپنے ھاتھوں سے میرا چہرہ پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے کرنے لگے جیسے وہ میرے منہ کو چود رہے ہوں 2 منٹ بَعْد ہی ان کے منہ سے سسکار یاں اور تیز ہوں گئیں تھیں. مجھے یوں لگا وہ آب چھوٹنے والے ہیں میں نے اپنا منہ ہٹانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے میرا چہرہ مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا اور پِھر ان کا گرم پانی کا لاوا میرے منہ میں چھوٹنے لگا ان کی منی کا ذائقہ نمکین اور گرم تھا جب مجھے پیریڈز ہوتے تھے.میر ےمیاں بھی کئی دفعہ میرے منہ چھوٹ جایا کرتے تھے
لیکن میں واش روم میں جا کر سارا پانی باہر پھینک دیتی تھی کبھی اندر بھی اندرنہیں کیا پِھر جب نعیم بھائی سارا پانی میرے منہ میں چھوڑ چکے تو میرا چہرہ چھوڑ دیا میں وہاں سے بھاگ کر اپنے اٹیچ باتھ روم میں گھس گئی اور ساری منی باہر پھینک دی04 اور جب کلی کر کے اور منہ صاف کر کے واپس آئی تو نعیم بھائی جا چکے تھے
سائمہ آنْٹی کی سڑی بات سن کر باہر میرا برا حال ہو چکا تھا اور میرا لن پورے جوش میں کھڑا سلامی دے رہا تھا . سائمہ آنْٹی پِھر بولی کے تمھارے بھائی کو آب تک 2 دفعہ چوپا لگا کر فارغ کروا چکی ہوں اِس کے علاوہ اور کچھ نہیں کرنے دیا لیکن میں بھی عورت ہوں میرے بھی جذبات ہیں مجھے ڈر ہے کے میں کسی دن بھی اپنی پیاس اور جذبات میں آ کر بہک جاؤں گی اِس لیے میں تمہیں یہ بات بتا رہی ہوں کچھ میری ذات کا سوچو اور اپنے بھائی کا بھی سوچو اور مجھے بتاؤ مجھے کیا کَرنا چاہیے . چچی سائمہ آنْٹی سے بولی پہلے تو تمہیں میرے بھائی کو چو پے لگوا نے پے بھی راضی نہیں ہونا چاہیے تھالیکن یہ بھی تم نے ٹھیک کیا کے اس کو تم نے اپنا پورا جسم نہیں دیا اِس لیے تھوڑی ابھی بچت ہی ہے . لیکن میں اپنے بھائی کو جانتی ہوں وہ منہ پھٹ قسِم کا بندہ ہے پیٹ کا بہت ہلکا ہے کل کو اگر تم نے کبھی بھی کسی وجہ سے اس کو کسی بات سے نہ کی تو وہ سب کے سامنے تمہیں ذلیل بھی کروا دے گا . اور دوسرا اس کی بِیوِی ایک نمبر حرامن عورت ہے اس کو شق بھی ہو گیا تو وہ پورے گھر میں قیامت لے آئے گی.
سائمہ آنْٹی بولی اِس لیے تو تمہیں کہہ رہی ہوں مجھے بتاؤ میں کیا کروں خود تو تم شوکت اور عرفان کے ساتھ اپنا وقعت کتنے مزے سے گزا ر رہی ہو اور اپنی پیاس اور آگ کو ٹھنڈا کر لیتی ہو . لیکن میری سہیلی اور کزن ہو کر بھی آج تک تم نے میرا نہیں سوچا ایک میاں ہے وہ 2
اس وقعت جو میری آنکھوں نے دیکھا مجھے اس پے یقین نہیں ہو رہا تھا کیونکہ کھڑکی میں سے جس بندے کو میں نے دیکھا تھا وہ چچی کی بڑی بہن کا میاں عرفان تھا . جس کا میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا اور میرے اور دماغ میں پہلے عرفان انکل کا نام و نشان بھی نہیں تھا . وہ چچی سے پورے 8 سال بڑ ے تھے . اور ان کے اپنے بچے جوان تھے ان کی 2 بیٹیاں اور 1 بیٹا تھا بڑی بیٹی کو عمر تقریباً 20 سال تھی وہ بھی میری طرح4 ہی ایف س سی کا امتحان دے کر فارغ ہوئی تھی . باقی بیٹا اور بیٹی چھوٹے تھے وہ بھی ابھی اسکول میں پڑھ رہے تھے عرفان انکل 18سال باہر سعودیہ میں رہے تھے اور وہ اچھے صحت مند اور کافی اچھے جسم و جان کے مالک تھے . اور اب لاہور میں ان کا اپنا چاول کا ہو ل سیل کا کاروبار تھا .اور میں حیران تھا ان کی بِیوِی چچی کی بڑی بہن خود خوبصورت اور ایک سیکسی جسم کی مالک تھی پِھر انکل نے کیسے چچی کو پھنسا لیا میرے دماغ میں بہت سے سوال چل رہے تھے. جن کے جواب صرف چچی کے پاس ہی تھے . لیکن پِھر میں نے سوچا مرد ایک گھوڑا ہے اپنا لوڑا اس کے لیے ہتھوڑا ہے آج تک اس نے کسی کو نہیں چھوڑا ہے. میں وہاں کمرے میں ہی چار پای پے لیٹ گیا اور جو آج دیکھا اس کے بارے میں سوچنے لگا اور سوچتے سوچتے میں نے اپنے دِل اور دماغ میں ایک پلان بنا لیا تھا جو کے خطرناک بھی ہو سکتا تھا لیکن میں نے اپنے پلان کوپكہ بنا لیا تھا . ان ہی سوچوں میں پتہ ہی نا چلا مجھے نیند آگئی اور میں وہاں ہی سو گیا مجھے ہوش تب آیا جب شام کو چچا جان مجھے جگا رہے تھے میں ان کی آواز پے فوراً اٹھ گیا انہوں نے پوچھا) کا شی پترخیر تے ہے نا (آج کیوں دن میں ہی سویا ہوا ہے میں نے کہا چچا جان آج ہمسا ےمیں آنٹی کا سامان بازار سے لے کر آیا تھا اور وہاں سے تھکا ہوا آیا تھا اور چار پای پے آکر لیٹ گیا پتہ ہی نہیں چلا اور سو گیا . چچا جان بولے چل اٹھ جا کے منہ ہاتھ دھو چائے بن گئی ہے آکر پی لواور خود باہر چلے گئے. میں وہاں سے اٹھا اور باہر نکل کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا ویسے بھی عشرت آنٹی کو چودکر ابھی تک میں نہا یا نہیں تھا اِس لیے نہا کر باہر نکل آیا جب میں ٹی وی والے4 کمرے میں جانے لگا میں نے کچن میں دیکھا چچی وہاں کچھ کام کر رہی تھی میں نے سر سری سی نظر مار کے ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا وہاں چچا پہلے ہی ٹی وی پے نیوز دیکھ رہے تھے . پِھر تھوڑی دیر بَعْد چچی نے مجھے چائے کا کپ لا کر دیا میں نے ان کو پہلے جیسا ہی نارمل موڈ شو کروایا اور وہ چائے دے کر باہر چلی گئی پِھر وہ دن رات تک معمول کی طرح گزر گیا اگلے دن صبح ناشتہ کر کے سب لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف اور میں بھی وہ ہی روٹین کی طرح ٹی وی والے کمرے میں ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً ساڑے 11بجے چچی سب کام نمٹا کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور پِھر آدھے گھنٹے بَعْد میرے نمبر پے چچی کا ایس ایم ایس آیا میرے کمرے میں آؤ تم سے بات کرنی ہے میں تو پہلے ہی انتظار میں تھا . میں نے ٹی وی بند کیا اور چچی کے کمرے میں چلا گیا کمرے میں داخل ہو کر کمرے کا دروازہ بند کیا اور چچی کے بیڈ کے پاس رکھی کرسی پے جا کر بیٹھ گیا . چچی نے سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھا پِھر مجھے سے پوچھا کا شی جی سناؤ کیا بنا کل کو کوئی مزہ بھی آیا کے نہیں . میں تھوڑا سا مسکرا کر جواب دیا چچی جان آپ جیسی کھلاڑی عورت نے بندوبست کیا ہو تو بندہ مزے کے بغیر رہ سکتا ہے . وہ آگے سے بولی پِھر دبا کر عشرت کی پھدی ماری ہے نا اور اس کو اپنا دیوانہ بنا لیا ہے کے نہیں ، میں نے کہا چچی جی پھدی بھی دبا کر ماری ہے اور بُنڈ بھی اچھی طرح دِل کھول کر بجای ہے اور اس کو اپنا مرید بھی بنا لیا ہے . پِھر چچی تھوڑا اکڑ کر بولی دیکھا نہ بھتیجےمیرے ساتھ رہو گے تو عیش کرو گے . میں نے دِل میں سوچا )چچی ہون تے04 تیری وی بہن نوں لن نہ دتا تے فیر آکھی(میں فیصلہ کر چکا تھا کے اب چچی کے ساتھ کھل کر کھیلنا ہے اِس لیے میں نے کھل کر بات کرنے کا سوچا . چچی مجھے یوں چُپ بیٹھ کر بولی کیوں بھتیجےکیا سوچ رہا ہے. میں نے کہا چچی مجھے آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے تو چچی آگے سے بولی ہاں بولو کیا بات ہے . میں نے ہمت کر کے کہا چچی آپ نے خود کہا ہے کے میرے ساتھ رہو گے تو عیش کرو گے اِس لیے میں سوچ رہا ہوں کے آپ کو بھی کھل کر عیش کر وآؤں اور خود بھی کروں اِس لیے اب کوئی نیا مال بھی چیک کرواؤ نہ . چچی نے مجھے گھور کر اور سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا اور بولی تمہارا کیا مطلب ہے نورین اور عشرت دونوں کو تم چیک کر کر چکے ہو اور جب چاہو ان کو دوبارہ چود سکتے ہو پِھر نیا مال کون سا تمھارے لیے میں لے کر آؤں. میں نے کہا چچی آپ ایک کھلاڑی عورت ہیں مجھے لگتا ہے آپ اور بھی اچھا اچھا مال مجھے چیک کروا سکتی ہیں اِس کے بدلے میں آپ کو میری طرف سےآپ کے لیے جو خدمت ہو گی میں دِل وجان سے کرنے کو تیار ہوں. چچی تھوڑا سا سیدھا ہو کر بیٹھ گئی اور بولی کا شی تمہارا کہنے کا مطلب کیا ہے تم کہنا کیا چاہتے ہو ذرا کھل کر بات کرو مجھے تمہاری سمجھ نہیں آ رہی تم کیا بکواس کر رہے ہو ان کے لہجے میں تھوڑا اب غصہ بھی تھا. میں نے بھی ہمت کرنے کا فیصلہ کیا اور چچی کو کہا چچی مجھے آپ کی بھابی سائمہ آنٹی کو چودنا ہے اور پِھر میں اپنا پتہ پھینک کر خاموش ہو کر بیٹھ گیا اور چچی کی طرف24 دیکھنے لگا. چچی نے نہ آؤ دیکھا نہ تا ؤ دیکھا اور ایک زور دار تھپڑ میرے منہ پر دے مارا اور فل غصے میں بولی شرم سے ڈوب مرنا چاہیے تمہیں ایسی گھٹیہ بات مجھے سے کرتے ہوئے تم کتنے بدتمیز اور گھٹیہ انسان ہو میں نے تمھارے اوپر بھروسہ کیا اور تمھارے لیے اتنا کچھ کروا کے دیا اور تم میرے ہی گھر کی عزت پے نظر رکھ کر بیٹھے ہو میرے اندر چچی کا تھپڑ کھا کر آگ لگ گئی تھی میں کھڑا ہو گیا اور اونچی آواز میں بولا تیری بہن نوں لن رنڈی گشتی مجھے پے ہاتھ اٹھا کر تم نے اچھا نہیں کیا میں نے کہا گشتی تمہاری اوقات کیا ہے میں تمھارے بارے میں سب کچھ جان چکا ہوں اور تم گھر کی عزت یا اپنی بھابی کی بات کر رہی ہو جو بہن چودکی بچی اپنے ہی دیور کے لن کے چو پے لگاتی ہے اور تم جو اپنے آپ کو آج تک بڑی پاک باز دکھاتی آئی ہو تمہاری اوقات کیا ہے تم نے تو اپنے کزن کے ساتھ ساتھ اپنے بہنوئی کو بھی نہیں چھوڑا اور پتہ نہیں کن کن کے لن لے چکی ہو اور مجھے بول رہی ہو گھٹیہ انسان آج آنے دو چچا کو تم نے مجھے سمجھ کیا رکھا ہے تمھارے تو شوکت کے ساتھ پکے ثبوت میرے پاس موجود ہیں اب جو بات ہو گی چچا کے سامنے ہو گی . میری باتیں سن کر چچی کے چہرے کا رنگ لال سرخ ہو چکا تھا جان نکل چکی تھی ان کی اور میں یہ بول کر دروازے کی طرف لپکا میں ابھی دروازہ کھولنے ہی لگا تھا چچی بھاگ کر میرے پاؤں میں آ کر گر گئی اور رونے لگی اور معافیاں مانگنے لگی اور میرے پاؤں پکڑ لیے. کا شی بیٹا مجھے معاف کر دو4 بیٹا مجھ سے غلطی ہو گئی میں نے تم پے ہاتھ اٹھایا خدا کیے مجھے معاف کر دو تم میرے پاس بیٹھو ہم بیٹھ کر بات کرتے ہیں لیکن خدا کے لیے اپنے چچا سے بات نہ کرنا میں جیتے جی مر جاؤں گی میں کسی کو منہ دیکھا نے کے قابل نہیں رہوں گی . میں نے صاف الفاظ میں چچی کو بول دیا چچی ا ب اگر تم چاہتی ہو کے میں یہ بات چچا یا کسی اور نا بتاؤں تو یہ آخری دفعہ ہی ہو گا اور اب کی بار وہ ہی ہو گا جو میں کہوں گا اگر آپ پورا پورا ساتھ دو گی تو ٹھیک ہے میں بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہوں اگر میری یہ بات منظور نہیں ہے تو مجھے جانے دو پِھر میرے رکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ا ب میں تمہاری کسی بھی قسم کی باتوں میں نہیں آؤں گا. چچی آگے سے بولی ٹھیک ہے کا شی بیٹا میں تمہاری ہر بات ماننے کو تیار ہوں لیکن آؤ بیٹھ کر بات کرتے ہیں. میں دوبارہ کرسی کھینچ کر بیڈ کے ساتھ لگا کر بیٹھ گیا اور چچی بھی بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی اور پِھر میں نے کہا ہاں چچی اب بتاؤ کیا سوچا ہے . چچی نے پوچھا تمہیں یہ سا ر ی باتیں کہاں سے پتہ چلی ہیں کیا تمہیں عشرت نے بتائی ہیں . میں نے کہا چچی مجھے کسی نے بھی نہیں بتائی پِھر میں نے جو کچھ دیکھا اور سنا سب چچی کو بتا دیا . چچی اب میری باتیں سن کر سمجھ گئی تھی کے مجھے اب ہر بات کا پتہ لگ چکا ہے اِس لیے اب جان چھڑ وانا بہت مشکل ہے. چچی بولی دیکھو کا شی بیٹا جو تم نے دیکھا اور سنا وہ سب کچھ سچ ہے لیکن شوکت اور عرفان بھائی کے علاوہ میرا کسی کے ساتھ کوئی چکر نہیں ہے اور نہیں ہی میں نے ان کے علاوہ کوئی اور مرد سے کروایا ہے اِس لیے ان دونوں کے علاوہ تم اپنے دماغ میں کسی اور کا شق نہ رکھو . رہی بات سائمہ کی وہ میں اپنی پوری کوشش کروں4 گی کے اس کو تمھارے لیے منا سکوں لیکن وعدہ نہیں کر سکتی . میں نے کہا چچی جان میں آپ کو بھی اچھی طرح جانتا ہوں آپ کتنی بڑی کھلاڑی عورت ہو اور آپ کی بھابی کو بھی جو آپ کو کتنے عرصے سے کسی لن کے لیے کہہ رہی ہے اِس لیے آپ یہ نا کہو کے میں کچھ نہیں کر سکتی آپ کر بھی سکتی ہیں اور آپ کی بھابی بھی کروا سکتی ہے اِس لیے زیادہ ڈرامہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ویسے بھی آپ نے اس کی پھدی کو ٹھنڈا کرنے کا وعدہ اس سے کیا ہے تو وہ آپ میرے لیے اس کو راضی کر لیں اور مجھے یہ بھی پتہ ہے آپ اس کو بہت آسانی سے منا بھی لیں گی. فی الحال میں نے چچی کو چودنے کا نہ کہاکیونکہ مجھے پتہ تھا پہلے اِس کے ذریعےدوسرا مال کھاؤں گا پِھر اِس کی پھدی اور بُنڈ کی بینڈ بجا ؤں گا. چچی نے کہا ویسے کا شی تم ہو بڑے کمینے میں تمہیں بچہ سمجھتی تھی لیکن تم تو شوکت اور عرفان بھائی سے بڑے کھلاڑی ہو اب ویسے بھی تم سے کوئی بات چھپی ہوئی نہیں ہے اب تو تم میرے سب سے زیادہ راز دان بن گئے ہو آب مزہ آئے گا . دیکھو کا شی عیش تو میں اب تمہیں کھل کر کراؤں گی لیکن میرا ایک کام بھی پکا کروا نا پڑے گا بولو کرواؤ گے . میں نے کہا چچی جان میں نے پہلے بھی کہا تھا آپ کا ہر کام مجھے منظور ہے آپ حکم کرو میں ضرور پورا کروں گا . لیکن آپ نے ابھی تک بتایا ہی نہیں آپ کا کون سا کام ہے جو ابھی تک مجھے نہیں بتا رہی چچی بولی یہ کام کسی کو بھی4 نہیں پتہ نا عشرت کو نا نورین کو نا سائمہ کو نا ہی کسی اور کو یہ پہلی دفعہ تمہیں بتا رہی ہوں . میں نے کہا آپ بتاؤ میں سن رہا ہوں چچی نے کہا پوری بات پِھر کسی دن بتاؤں گی لیکن فلحال کام یہ ہے کے تمہیں میں سائمہ کے علاوہ اور بھی بہت اچھا مال کھلاؤں گی جو تم نے زندگی میں سوچابھی نہیں ہو گا لیکن بدلے میں تمہیں میرے لیے ایک بندہ ہے
اس کو راضی کرنا ہو گا اس کو پورا اعتماد میں لے کر میرا لیے تیار کرنا ہو گا جس سے میں اپنی پھدی کو ٹھنڈا کروا سکوں. میں نے چچی کو کہا چچی میں نے کہا تھا نا تم ایک بہت بڑی گشتی اور کھلاڑی عورت ہو دیکھ لو تمہارا دو دو لن سے گزارا نہیں ہوتا اب تم اور لن کی طرف دیکھ رہی ہو اور مجھے 2 پھد یاں کھلا کر کہتی ہو اور کچھ نہیں کر سکتی . چچی بولی اچھا اچھا ٹھیک ہے کچھ دو اور کچھ لو اگر منظور ہے تو . میں نے کہا مجھے منظور ہے پہلے یہ تو بتاؤ وہ بندہ کون ہے جس کو راضی کرنا ہے . چچی بولی فکر نہ کرو وہ بھی اپنا رشتے دَار ہے اور تم اس کو جانتے ہو اور مجھے امید ہے تم اس کو آسانی سے منا لو گے. میں نے کہا چلو ٹھیک ہے مجھے منظور ہے لیکن پہلے میرا کام کرواؤ آج ہی سے سائمہ آنٹی کے پلان پے کام شروع کرو . چچی بولی حوصلہ رکھو اتنی جلدی بھی کیا ہے گرم گرم کھانے سے منہ جل جاتا ہے . میں نے کہا چچی مجھے پتہ ہے لیکن میرا پاس اب وقعت بہت کم ہے مجھے یہاں آئے ہوئے تقریباً 20 دن ہو گئے ہیں اور کچھ دن اور بعد مجھے ابو کی کال آ جائے گی کے واپس آؤ اور آ کر اگلی پڑھائی کی بھاگ دور شروع کرو اور یہ نا ہو کے آپ کا کام بھی درمیان میں رہ جائے اور میرے بھی اور میں نے دِل میں سوچا چچی تمہاری بھی لے کر جاؤں گا 4وہ پروگرام تو بڑا ہی زبردست میں نے سوچ رکھا ہے. چچی بولی اچھا ٹھیک ہے ابھی میرے موبائل میں بیلنس بھی نہیں ہے پیکج بھی نہیں لگ سکتا کل دن میں اس کو کال کروں گی اور پلان بنا لوں گی . میں نے کہا چچی سائمہ آنٹی کا نمبر کس نیٹ ورک کا ہے تو انہوں نے کہا جیز کا ہے میں نے کہا میرا جیز کا نمبر ہے اور بھی پورے مہینے والا پیکج لگا ہوا ہے آپ میرے موبائل سے کال کرو ابھی تو بچے آنے میں بھی کافی ٹائم باقی ہے میں ٹی وی والے کمرے سے اپنا موبائل لے کر آتا ہوں چچی نے کہا اچھا بابا ٹھیک ہے سائمہ تو تمھارے دماغ پے سوار ہو گئی ہے میں وہاں سے ٹی وی والے کمرے میں آیا اور اپنا موبائل اٹھایا یکدم میرے دماغ میں ایک پلان آیا میں نے اپنے موبائل پے کال ریکارڈنگ
کو ایکٹیو کر دیا تا کہ چچی اور سائمہ آنٹی کی جو بات ہو وہ ریکارڈ ہو سکے اور پِھر میں ان کے درمیان ہوئی ساری باتیں سن سکوں گا. میں دوبارہ چچی کے کمرے میں آیا اور موبائل کھول کر چچی کو دے دیا چچی نے اپنے موبائل سے اس کا نمبر نکال کر میرے موبائل سے ڈائل کر دیا میں نے کہا چچی آپ آرام سے بیٹھ کر باتیں کرو اور اس کو راضی کرو میں ٹی وی والے کمرے میں ٹی وی دیکھتا ہوں جب بات ہو جائے تو مجھے بتا 024دینا اور دوسری طرف کسی نے فون اٹھا لیا تھا چچی نے بولا ہیلو سائمہ میں ثمینہ بول رہی ہوں اور مجھے آنکھوں کے اشارے سے بولا تم جاؤ میں پِھر وہاں سے نکل آیا اور ٹی وی پے کر بیٹھ گیا. کوئی سوا ایک بجے کی قریب چچی ٹی وی والے کمرے میں آئی اور آ کر مجھے میرے موبائل دیا اور میں نے سوالیہ نظروں سے چچی کی طرف دیکھا تو چچی نے کہا میں نے اس سے بات کی ہے وہ ابھی پوری طرح راضی نہیں ہوئی ہے اس کو تمہاری طرف سے کافی ڈر ہے اس نے کہا میں سوچ کر جواب دوں گی لہذا تم بھی ابھی انتظار کرو میں کل دن میں پِھر اس سے بات کروں گی. اور چچی موبائل دے کر کچن میں چلی گئی میں نے سوچا چچی نے تقریباً آدھا گھنٹہ بات کی ہے اور اِس میں 2 باتیں تو نہیں ہوئی ہوں گی اِس لیے میں نے سوچا میں ریکارڈنگ سن کر ساری بات پتہ لگا لوں گا ان دونوں کے درمیان کیا بات ہوئی ہے . پِھر میں نے جب بچے اور چچی دو پہر کو آرام کر رہے ہوتے ہیں اس ٹائم اپنے کمرے میں ہیڈ فون لگا کر سن لوں گا . پِھر تھوڑی دیر بعد بچے بھی آ گئے
Part 7
کاشف اور آنٹیاں
قسط 07
جب بچے اور چچی دو پہر کو آرام کر رہے ہوتے ہیں اس ٹائم اپنے کمرے میں ہیڈ فون لگا کر سن لوں گا . پِھر تھوڑی دیر بعد بچے بھی آ گئے اور سب نے مل کر كھانا کھایا اور میں اٹھ کر اپنے کمرے میں آ گیا اور بچے اور چچی اپنے کمرے میں چلے گئے میں نے موبائل میں ہیڈ فون لگا کر ریکارڈنگ کو سننے لگا. سائمہ آنٹی نے پوچھا یہ نمبر کس کا ہے تو چچی نے بتایا یہ کا شی کا نمبر ہے تو سائمہ آنٹی نے کہا اور سناؤ خیریت سے فون کیا ہے . چچی نے کہا ہاں خیریت سے ہی کیا ہے تم سناؤ کیا کر رہی تھی آنٹی نے کہا کچھ نہیں آج سارے کپڑے دھوئے ہیں تھک گئی تھی اپنے کمرے میں بیٹھی آرام کر رہی تھی چچی نے کہا اور سناؤ نعیم بھائی نے اس کے بعد تو گھر میں آگے پیچھے تنگ تو نہیں کیا ؟ آنٹی نے کہا نہیں اب گھر میں تنگ نہیں کرتے ہیں اب تھوڑا سکون ہے 04لیکن جس دن میں تمھارے گھر سے واپس آئی تھی تو اس دن شام کو میں کچن میں اکیلی تھی تو وہاں آ گئے اور آ کر کہا سائمہ آج رات کو چو پا لگا دو 5 دن ہو گئے ہیں تم نے دوبارہ چو پا نہیں لگایا آج بڑا دِل کر رہا ہے تو میں نے کہا نعیم بھائی آج نہیں کل رات کو میرے کمرے میں آ جانا میں کر دوں گی بس پِھر وہ چلے گئے اور آج رات کو وہ میرے کمرے میں آئیں گے . چچی نے مذاق میں کہا اچھا تو آج میری بنو رانی لن کا چو پا لگا ے گی آنٹی نے کہا ہاں اور کیا کروں مروں نا تو اور کیا کروں میرے نصیب میں صرف منہ میں ہی لینا لکھا ہے پ
پھدی کی آگ تو مجھے اپنی انگلی یا گاجر سے ٹھنڈی کرنی پڑتی ہے. ا ب میری قسمت تیری طرح تو نہیں ہے نہ کے جب دِل کرتا ہے لن آگے پیچھے سے اندر لیتی ہے اور آج تک اپنی سہیلی کا سوچا تک نہیں ہے . چچی نے کہا ناراض کیوں ہوتی ہے تیرا بھی کچھ نا کچھ ہو جائے گا . چچی نے کہا ایک بات بتا نعیم بھائی سے تم کروا نہیں سکتی وہ تو بہت بڑا رسک ہیں اور گھر کے باہر کسی کے ساتھ تم چل نہیں سکتی وہ بدنام بھی کر سکتا ہے پِھر گھوم پِھر کے جو بھی بندہ ہو گا وہ اپنا ہی گھر کا یا رشتے دار ہی ہو گا . آنٹی نے کہا ثمینہ جو بھی ہو پکا بندہ ہو راز دار بندہ ہو جو مزہ دے بھی اور لے بھی اور بدنام بھی نا کرے. چچی نے کہا دیکھ سائمہ شوکت اور عرفان بھائی کے ساتھ بھی تمہارا کام نہیں کروا سکتی ان دونوں4 کو میں آج تک خود اکیلی ہی بھگھت رہی ہوں اور دونوں کو ایک دوسرے کا کچھ نہیں پتہ اور اگر میں شوکت یا عرفان بھائی میں سے کسی کے ساتھ بھی کرنے کا کہوں تو وہ تو فوراً تیار ہو جائیں گے لیکن پِھر وہ مجھے بلیک میل کر کے خاندان میں اور بھی لوگوں کو کروانے کا کہیں گے اب تک تو ان دونوں کی نظر میں ہی خراب ہوں باقی تو بچے ہوئے ہیں اِس لیے ان دونوں کے علاوہ کوئی اور نیا بندہ تیرے لیے دیکھنا ہو گا.سائمہ آنٹی نے کہا ثمینہ کہہ تو تم ٹھیک رہی ہو لیکن نیا بندہ اور کون ہو گا تیری نظر میں جو پکا بندہ ہو اور بدنام بھی نہ کرے چچی نے کہا ایک بندہ ہے تو لیکن تمہیں یقین نہیں آئے گا اور ہو سکتا ہے تم اس کے لیے راضی بھی نا ہو . آنٹی نے کہا کون ہے وہ تم پہلے بتاؤ تو سہی . چچی نے کہا اور کوئی نہیں ہے میری نظر میں اپنا کا شی ہی ہے سائمہ آنٹی نے جب یہ سنا تو حیرت سے بولی کیا کہہ رہی ہو ثمینہ تمہارا دماغ تو نہیں چل گیا ہے یہ تم کیا بات کر رہی ہو سائمہ آنٹی نے کہا اس کی عمر اور ہماری عمر میں کتنا فرق ہے وہ رشتے میں ہمارابھتیجالگتا ہے. چچی نے کہا میں ٹھیک کہہ رہی ہوں وہ ہی پکا بندہ ہے اور وہ بدنام بھی نہیں کرے گا . آنٹی نے آگے سے کہا ثمینہ مجھے تولگتاہے تم تو پکی گشتی بن گئی ہو اور اپنےبھتیجے کو بھی نہیں چھوڑا اور اس کے نیچے بھی لیٹ گئی ہو. چچی نے کہا بد ماشے میری بات تو پہلے سن لو پِھر اپنی بکواس بھی کر لیناچچی نے کہا سائمہ اب 4جو میں بات بتانے لگی ہوں وہ غور سے سنو پِھر مجھے اپنا فیصلہ بتا دینا پِھر چچی نے اس کو اپنی اور انکل شوکت کی چدائی کا واقعہ اور میرے پاس اس کا ویڈیو ثبوت کا بتایا پِھر جو چچی اور سائمہ آنٹی کے درمیان جو اس دن باتیں ہوئی وہ والا واقعہ سنا دیا اور اس میں سے نورین یا عشرت آنٹی کا واقعہ گول کر گئی وہ اس کو نہیں بتای.چچی نے کہا سائمہ وہ تمھارے اور نعیم کے درمیان جو ہوا اس نے اس دن باہر سب سن لیا تھا اور میرا شوکت کے ساتھ تو اس کے پاس ویڈیو ہے اور اب وہ اس دن سے میرے پیچھے لگا ہوا ہے کے مجھ سے بھی چدائی کرواؤ لیکن میں ابھی تک صرف اس کے لن کی مٹھ ماری ہے یا کپڑوں کے اوپر ہی اس کو مزہ دیا ہے لیکن ابھی تک اور کچھ نہیں کروایا اور اب وہ تمہاری باتیں بھی سن چکا ہے اِس لیے مجھے کہتا ہے چچی آپ سائمہ آنٹی کے لیے جو بندہ تلاش کر رہی ہو وہ مجھے ہی آگے کرو اور میرا سائمہ آنٹی کے ساتھ مزہ کرواؤ اور کہتا ہے آپ دونوں مجھے خوش کرو میں آپ دونوں کو ہمیشہ خوش رکھوں گا اور کبھی بھی بدنام نہیں کروں گا اور ویسے بھی مجھے سائمہ آنٹی بہت اچھی لگتی ہے اور کہتا ہے آپ میرا خیال رکھو میں آپ دونوں کا خیال رکھوں گا اور جب آپ کہو گے آپ کی خدمت کیا کروں گا . اب تم بتاؤ سائمہ اب آگے تمہارا کیا فیصلہ ہے. سائمہ آنٹی نے کہا میری تو پوری بات سن کر جان نکل گئی ہے اور تم فیصلہ پوچھ رہی ہو . چچی نے کہا دیکھو 4سائمہ اگر کا شی کچہ بندہ ہوتا تو اتنے دن ہونے کے باوجود اس نے وہ ویڈیو اپنے چچا کو دیکھا دینی تھی اور تمہاری باتیں بھی لیکن اس نے ابھی تک کسی کو نہیں بتائی ہیں اور اب جوان لڑکا ہے اور گھر کا بندہ ہے مجھے تو یقین ہو گیا ہے وہ بدنام نہیں کرے گا تم بھی مان جاؤ دونوں مل کر ایک اور جوان لن سے مزہ لیں گے . ویسے بھی میں نے اس کی مٹھ لگائی ہے اس کا لن کافی جان دار اور موٹا اور لمبا بھی ہے . آنٹی سائمہ نے کہا اگر اتنا ہی پسند ہے تو ابھی تک خود کیوں نہیں لیا اس کا لن مجھے کیوں کہہ رہی ہے . چچی نے کہا دیکھو میرا اس کے ساتھ ڈائریکٹ چچی بھتیجےکا رشتہ ہے تمہارا نہیں ہے میں اِس لیے کہہ رہی ہوں پہلے تمہارا کام کروا رہی ہوں کے تم دونوں کو دیکھ کر مجھے بھی تھوڑا حوصلہ مل جائے گا . ویسے تو وہ مجھے چودے گا ہی چودے گا کیونکہ اس کے پاس24 میری ویڈیو جو ہے. سائمہ آنٹی نے کہا ہاں مجھے پتہ ہے وہ جوان ہے اور اس کا لن بھی کافی جان دار ہے . چچی نے حیرت سے پوچھا تمہیں کیسے پتہ ہے تو آنٹی سائمہ نے اس دن والا واقعہ سنا دیا جو موٹر بائیک پے ان کی گلی میں پیش آیا آنٹی نے کہا رستے میں اتنے جمپ تھے پوری سڑک خراب تھی اور میرے ممے اس کی کمر پے لگ رہے تھے میں بار بار اپنے آپ کو سمبھال رہی تھی لیکن پِھر بھی میرے ممے اس کے ساتھ ٹچ ہو رہے تھے پِھر گلی میں جو جمپ لگا اس نے تو میرے چودا طبق روشن کر دیئے تھے چچی نے کہا پِھر تم نے اس کو کیا کہا آنٹی نے کہا مجھے اس وقعت غصہ آ گیا تھا میں نے اس کو کافی ڈانٹ دیا تھا اور سیدھے منہ اندر آنے کا بھی نہیں بولا اور اندر چلی گئی اور وہ باہر سے واپس چلا گیا. چچی نے کہا بد ماشے لن کو بھی محسوس کر لیا اور اوپر سے میرے ہیرے جیسے بھتیجےکو ڈانٹ بھی دیا کتنی سنگدل ہو تم . آنٹی نے کہا میرے ساتھ تو پہلی دفعہ ہوا تھا غصہ تو آنا ہی تھا اور میں تو اس کو بھتیجاہی سمجھتی تھی مجھے کیا پتہ تھا وہ تو کیا کیا گل کھلا رہا ہے . چچی نے کہا اس بچارے 024نے تو ابھی کچھ کیا ہی نہیں ہے گل تو ہم دونوں کھلا رہی ہیں . چچی نے کہا سائمہ پِھر کیا سوچا ہے
مجھے بتاؤ سائمہ آنٹی نے کہا ثمینہ یقین کرو ایک تو وہ ہم سے کافی چھوٹا ہے اور اوپر سے بھتیجابھی ہے مجھے تو سوچ کر ہی بہت شرم آ رہی ہے اور ڈر بھی لگ رہا ہے کے ہے تو وہ بچہ ہی نا اگر غلطی سے بھی کسی کے سامنے کچھ بول دیا تو تمھارے ساتھ ساتھ میری زندگی بھی برباد ہو جائے گی. چچی نے کہا ثمینہ جب سے وہ آیا ہے اس کو بہت دفعہ آزما چکی ہوں اور مجھے یقین ہو گیا ہے وہ کچا بندہ نہیں ہے اور کبھی کچھ نہیں بولے گا بدنام بھی نہیں کرے گا اور یقین کرو پورا پورا مزہ دے گا بھی اور لے گا بھی میں نے اس کی مٹھ بھی بہت دن سوچ سمجھ کر اور آزما کر لگائی تھی اور مزے کی بات بتاؤں اس کی ٹائمنگ بھی کافی اچھی ہے 1 سے 2 بار کسی بھی عورت کا کا پانی نکلوا کر ہی خود فارغ ہوتا ہے . میں نے جب اس کی مٹھ لگائی تھی تو تقریباً اس نے لگ بھگ 15 منٹ بعد پانی چھوڑا تھا . چچی نے کہا 4تم اچھی طرح سوچ لو اس کی پکا بندہ ہونے کی گارنٹی میں دیتی ہوں باقی تمہارا اپنا فیصلہ ہے میں کل دن کو پِھر کال کروں گی تم کل تک اچھی طرح سوچ لو . سائمہ آنٹی نے کہا ٹھیک ہے میں سوچتی ہوں کل تک تمہیں سوچ کر بتا دوں گی . ویسے ثمینہ ہم کریں گے کہاں . تو چچی نے کہا اس کی فکر نا کرو میرے گھر میں میرے بیڈروم میں آرام سکون سے کر لینا دن کو میں اور کا شی اور دادی ہی ہوتے ہیں تمہیں تو پتہ دادی اپنے کمرے میں ہی ہر وقعت رہتی ہیں بیمار ہیں اِس لیے اگر تمہارا پروگرام بن گیا تو میں تمہیں یہاں بلا لوں گی تم دونوں اندر مزہ کَرنا میں باہر پہرہ بھی دوں گی . آنٹی نے کہا چلو ٹھیک ہے میں کل تک سوچ کر بتاؤں گی چچی نے کہا ایک بات تو بتاؤ سائمہ . آنٹی نے کہا ہاں پوچھو چچی نے کہا اپنے میاں سے کبھی بُنڈ میں کروایا ہے ؟ تو آنٹی نے کہا نہیں ثمینہ بُنڈ میں کبھی نہیں لیا تمھارے بھائی نے بھی نے بہت کوشش کی لیکن میں کبھی راضی نہیں ہوئی بڑی درد ہوتی ہے آنٹی نے کہا تم کیوں پوچھ رہی ہو چچی نے کہا کا شی کو لڑکیوں کی بُنڈ میں ڈالنے کا بہت شوق ہے اِس لیے پوچھا تھا . آنٹی نے کہا نہ بابا نہ میرے میاں کا لن کا شی سے تھوڑا چھوٹا ہے وہ اندر نہیں لے سکتی تو کا شی کا تو لن موٹا بھی ہے میرے میا ں سے تھوڑا بڑا بھی ہے وہ تو میری24 کنواری بُنڈ کو پھاڑ کر رکھ دے گا بُنڈ میں نہیں کروا سکتی . چچی نے کہا چلو جیسے تمہاری مرضی میں فون بند کرنے لگی ہوں میں کل پِھر دن کو کال کروں گی تم سوچ لینا اور کل اپنے فیصلہ بتا دینا . آنٹی نے کہا ٹھیک ہے اور پِھر فون کٹ گیا اور یہاں دونوں کی باتیں سن کر میرے لن فل جوش میں کھڑا سلامی دے رہا تھا میں اپنے کمرے کا دروازہ بند کیا اور زیتون کے تیل کے ساتھ مالش شروع کر دی . 1 گھنٹہ مالش کرنے کے بَعْد کمرے سے نکل کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا نہا کر دوبارہ آ کر ٹی وی والے کمرے میں ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا اور پِھر وہ دن بھی معمول کی طرح گزر گیا اور خاص نئی بات نہیں ہوئی . اگلے دن وہ ہی روٹین کی طرح ٹی وی دیکھنے بیٹھ گیا چچی اپنے معمول کے کاموں میں مصروف تھی اور پِھر اپنے کام نمٹا اپنے کمرے میں چلی گئی اس وقعت 12 بج چکے تھے . میں نے خود ہی ٹی وی بند کیا اور چچی کے کمرے میں چلا گیا اندر داخل ہوا تو چچی کمرے میں نہیں تھی وہ باتھ روم میں نہا رہی تھی میں کرسی پے جا کر بیٹھ گیا اور ان کا باہر نکلنے کا انتظار کرنے لگا کوئی منٹ بَعْد چچی باتھ روم سے نکل آئی مجھے کرسی پے بیٹھے دیکھا تو پوچھا کیوں خیر ہے نا . میں نے کہا خیر ہی خیر ہے آج آپ نے سائمہ آنٹی کو دوبارہ کال کرنی تھی اِس لیے آپ کے پاس آیا تھا چچی نے کہا بڑی گرمی چڑی ہوئی ہے سائمہ کی جو اس کا پیچھا نہیں چھوڑ رہے . میں نے کہا چچی جان آج 3 دن ہو گئے ہیں عشرت کو چودے ہوئے اور ویسے بھی میرے پاس وقعت کم ہے واپس بھی جانا ہے اس سے پہلے اپنا اور آپ کا کام تو کروا کے ہی جاؤں گا . چچی نے کہا ٹھیک ہے تم بیٹھو میں بال بنا لوں پِھر کال کرتی ہوں پِھر چچی ڈریسنگ ٹیبل کے آگے بیٹھ کر بال بنانا لگی اور 5 منٹ میں ہی فارغ ہو گئی . پِھر مجھے کہا اپنے نمبر سے اس کا نمبر 24ملا دو میں بات کرتی ہوں . میں نے نمبر ڈ ا ئل کر دیا جب بیل جانے لگی تو فون چچی کو دے دیا اور خود اٹھ کر باہر آ گیا اور دوبارہ ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا آج بھی میں نے ریکارڈنگ ایکٹیو کی ہوئی تھی کوئی 15 سے 20 منٹ بَعْد ہی چچی ٹی وی والے کمرے میں آ گئی اور مجھے اپنے کمرے میں بلا کر لے گئی میں ٹی وی بند کر کے ان کے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور سوالیہ نظروں سے چچی کی طرف دیکھنے لگا چچی نے میرا موبائل مجھے واپس کیا اور بولی دیکھو کا شی سائمہ ما ن تو گئی ہے لیکن اس کو تمہاری طرف سے کچھ دِل میں ڈر بیٹھ ہوا ہے وہ تمہیں ابھی بھی بچہ ہی سمجھ رہی ہے اور ڈر رہی ہے کے تم کسی کو بتا نا دو نہیں تو اس کی زندگی خراب ہو جائے گی . اِس لیے میں نے پرسوں اس کو اپنے گھر بلا لیا ہے وہ جب آئے گی میں تم دونوں کو موقع دوں گی تم کمرے میں جا کر اس کو اعتماد میں لینا اور پِھر جب اس کو پورا یقین ہو جائے تو پِھر دونوں شروع ہو جانا . میں نے چچی سے کہا چچی جان آپ بے فکر ہو جاؤ اس کو آنے دو اس کو یقین اور اعتماد میں لینا میرا کام ہے . چچی نے کہا تم سمجھدار ہو مجھے پتہ ہے تم کر لو گے . میں نے پِھر کہا چچی آپ کے بد ےکا کام کب کَرنا ہے اس کی کوئی ڈیٹیل بتاؤ تو وہ بولی تم پرسوں پہلے سائمہ والا کام پورا کر لو اس کے بَعْد میں نے اپنا ہی کام کروا ہے تم سے میں تمہیں اس دن سب بتا دوں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی پِھر میں نے کہا چچی پرسوں تو ابھی دور ہے آج کا آدھا دن کل کا پورا دن ہے آج تھوڑی مہربانی کریں اور ایک ٹائیٹ سا چو پا لگا دیں . چچی نے کہا ابھی تو مشکل ہے جب بچے اسکول سے آئیں گے كھانا کھا کر سو جائیں گے میں تمھارے کمرے میں آؤں گی اس وقعت اپنے بھتیجےکو ٹائیٹ کا چو پا لگا دوں گی اب خوش میں نے کہا خوش ہی خوش چچی جان . اور پِھر اٹھ کر پِھر ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی دیکھنے لگا اور ہیڈ فون لگا کر ریکارڈنگ سننے لگا آج کی ریکارڈنگ4 میں خاص بات کوئی نہیں تھی جو باتیں چچی نے کہی تھی وہ ہی تھی پِھر میں ٹی وی دیکھنے میں مشغول ہو گیا . کچھ دیر بَعْد بچے بھی آ گئے اور ہم نے كھانا کھایا میں كھانا کھا کر اپنے کمرے میں آ کر چارپائی پے لیٹ گیا اور چچی کا انتظار کرنے لگا . کوئی آدھے گھنٹے بَعْد چچی میرے کمرے میں داخل ہوئی اور پِھر دروازہ لاک لگا کر چارپائی پے آ کر بیٹھ گئی . میں چارپائی پے اٹھ کر بیٹھ گیا چچی نے کہا مجھے بھی آج بڑے دن ہو گئے ہیں اپنا پانی نکالے ہوئے آج میرابھی پانی نکلوا دو . میں نے کہا کیوں نہیں چچی جان آپ حکم کرو کیا کَرنا ہے . چچی نے کہا تم اپنے سارے کپڑے اُتار دو میں بھی اُتار تی ہوں اور میں اپنی پھدی تمھارے منہ پے رکھ کر اپنا منہ تمھارے لن پے رکھ کر چو پے لگا تی ہوں تم میری پھدی کی سکنگ کرو میں تمہارے لن کے چو پے لگا تی ہوں . چچی کا مطلب 69 سٹائل تھا میں سمجھ گیا تھا اِس لیے میں نیچے ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا تھا اور چچی وہ ہی اسٹائل میں میرے اوپر آ کر لیٹ گئی چچی کی پھدی بالکل شیوڈ تھی اور ہلکا ہلکا پانی چھوڑ رہی تھی.
میں نے چچی کی پھدی کی چاٹنا شروع کر دیا اور چچی نے میرے لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چاٹ رہی تھی گول گول زبان گھوما رہی تھی اور درمیان میں ٹوپی کے ہیڈ پے بنی موری پے اپنی زُبان رگڑ دیتی تھی جس سے میرے جسم میں کر نٹ دوڑ جاتا تھا اور دوسری طرف میں اب چچی کی پھدی کو ھاتھوں سے کھول کر زُبان اندر باہر کر رہا تھا جس سے چچی کو مزہ آ رہا تھا اور چچی اپنی پھدی کو میرے منہ پے دبا رہی تھی . نیچے چچی نے میرے ٹٹوں کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا میں تو آسمان میں اڑ رہا تھا . اور یہاں میں چچی کو اپنی زُبان سے چود رہا تھا اور چچی پھدی کو آگے پیچھے کر کے مزہ لے رہی تھی پِھر میں نے اپنی زُبان اور تیزی کے ساتھ اندر باہر کرنے لگا اور ساتھ میں اپنی ایک انگلی چچی کی بُنڈ کے سراخ میں گھسا دی تھی جس کی وجہ سے چچی اور جوش میں آ گئی تھی اور پِھر مزید 3 سے 4 منٹ کے بعد چچی نے اپنے گرم گرم اور نمکین پانی میرے منہ پے چھوڑ دیا . چچی نے اپنا پانی نکلنے کے بعد میرے لن کو4 جتنا ہو سکتا تھا منہ میں لے کر چو پا لگانے لگی اور لن کو منہ کے اندر ہی اپنی زُبان کو میرے لن پے گو گول گھوما رہی تھی اور کبھی زُبان سے دباتی اور کبھی چھوڑتی جیسے وہ زُبان سے مٹھ لگا رہی ہو. اور میں چچی کے جاندار چو پوں کی وجہ سے لذّت اور سرور کی دنیا میں ڈوبا ہوا تھا . پِھر میں نے دوبارہ چچی کی بُنڈ کے سوراخ کے اوپر اپنی زُبان پھیری تو چچی کا پورا جسم کانپ گیا اور ان کے منہ سے لمبی سی سسکی نکالیام م م م …..پِھر میں پِھر اپنی بڑی والی انگلی چچی کی بُنڈ کے سوراخ میں ڈال کر اندر باہر کرنے لگا اور ساتھ ساتھ زُبان سے پھدی چُوسنے لگا . جس سے چچی پِھر مزہ لینے لگی اور اپنی بُنڈ کو اٹھا اٹھا کر میری پوری انگلی اندر باہر کروانے لگی اور دوسری طرف وہ مسلسل میرے لن کو پورا منہ میں لے کر بڑی گرمجوشی سے چو پے لگا رہی تھی ہم دونوں کے درمیان یہ سلسلہ کوئی مزید 8 سے 10منٹ چلا اور چچی کی پھدی نے اپنا گرم گرم لاوا میرے منہ پے چھوڑ دیا اور وہاں میں نے اپنی منی کا پورا لاوا چچی کے منہ میں چھوڑ دیا تھا جب میرے لن سے مال گرنا بند ہو گیا تو چچی نے میرے لن اپنے منہ سے باہر نکال لیا اور میں نے دیکھا چچی میرا پورا مال پی چکی تھی میں حیران بھی ہوا اور خوش بھی کے چچی نے تو آج کمال کر دیا ہے. پِھر چچی سیدھی ہو کر میرے ساتھ چارپائی پے لیٹ گئی ہم دونوں تھوڑی دیر تک اپنی سانسیں بَحال کرتے رہے پِھر چچی بولی واہ کا شی میری جان آج تو مزہ آ گیا 2 دفعہ پانی نکلا ہے میرا اور تیری منی بھی بڑی مزے دار اور گرم گرم تھی . میں نے کہا چچی اِس لیے تو کہا تھا خدمت کا موقع دیتی رہا کرو پِھر دیکھو کیسے تمہیں خوش کرتا ہوں . چچی بولی کیوں نہیں کیوں نہیں اب تو یہ مزہ چلتا رہے گا. پِھر تھوڑی دیر بعد چچی اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی تھوڑی دیر بعد بچے اٹھ جائیں گے اور تمھارے چچا بھی آنے والے ہیں میں اپنے باتھ روم میں نہانے جا رہی ہوں پِھر میں نے چائے بھی بنانی ہے تم بھی جا کر نہا لو پِھر وہ اٹھی اپنی شلوار قمیض پہنی اور دروازہ کھول کر باہر چلی گئی . میں نے بھی اپنے شلوار پہنی 4اور بنیان پہن کر باتھ روم میں نہانے کے لیے گھس گیا . نہا دھو کر باہر نکلا ٹرا و زیر اور شرٹ پہن کر ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا اور پِھر تھوڑی دیر بعد چچی بھی اپنے کمرے میں سے نکل کر کچن میں چلی گئی اور کوئی 1 گھنٹے بعد ہی چچا بھی گھر آ گئے اور پِھر وہ باقی کا دن بھی معمول کی طرح گزر گیا اور اگلے دن صبح ناشتےپے چچی نے چچا کو کہا آپ آج واپسی پے سائمہ کو ساتھ لے آئیں میں نے کل اس کے ساتھ دن کو بازار جانا ہے اس نے کچھ اپنی چیزیں لینی ہیں اور میں نے اپنی بھی لینی ہیں . چچا نے کہا ٹھیک ہے میں شام کو واپسی پے اس کو ساتھ لے آؤں گا . اب مجھے تسلی ہو گئی تھی کے اب سائمہ آنٹی تو آئے گی ہی آئے گی. میں روٹین کی طرح ٹی وی دیکھ رہا تھا کے یکدم میرے موبائل کی گھنٹی بجی میں نے موبائل چارجنگ پے لگایا ہوا تھا وہاں سے موبائل اٹھا کر دیکھا تو ابو کی کال تھی . مجھے شق ہو گیا تھا کے واپسی کا بلاوا
آ گیا ہے میں نے کال پک کی اور ابو کو سلام کیا اور ان کا اور باقی سب گھر والوں کا حال حوال پوچھا ابو نے مجھے سے پوچھا کیوں میاں وہاں جا کر اپنے ماں باپ بہن بھائی کو بھول ہی گئے ہو نہ کوئی فون نا بات خیر تو ہے نہ میں نے کہا خیر ہی ہے ابو بس ویسے ہی یہاں آ کر دِل لگ گیا تھا سب کے ساتھ اِس لیے کال نہیں کر سکا پِھر ابو نے کہا میاں واپسی کا کیا پروگرام ہے آگے کوئی پڑھائی وغیرہ کرنی ہے یا ایسے ہی زندگی گزارنی ہے . میں نے کہا ابو آگے پڑھنا ہی ہے اور کیا کرنا ہے فارغ تو ٹائم نہیں گزرتا . ابو نے کہا پِھر آگے کیا پروگرام ہے کب واپس آنا ہے . میں نے کہا ابو تھوڑے دن تک رزلٹ آنے والا ہے اور پِھر ایڈمیشن لینا ہے میں اگلے ہفتے میں واپس آ جاؤں گا4 آپ بے فکر ہو جائیں . ابو نے کہا ٹھیک ہے بیٹا اپنا خیال رکھنا اور گھر میں سب کو ماں جی اور اپنے چچا کو سب کو سلام دینا میں نے کہا جی ابو میں دے دوں گا اور پِھر سلام کر کے کال کٹ گئی. میں نے دوبارہ فون چارجنگ پے لگایا اور باہر دیکھا چچی کچن میں اپنا کام کر رہی تھی میں نے سوچا چچی جب اپنا کام ختم کر کے اپنے کمرے میں جائے گی تو میں پِھر ان کے کمرے میں جا کر بات کروں گا اور میں یہ ہی سوچ کر دوبارہ ٹی وی دیکھنے لگا اور پتہ ہی نہیں چلا سارے بج گئے تھے میں نے باہر دیکھا تو چچی اپنا کام ختم کر کے اپنے کمرے میں جا چکی تھی میں نے ٹی وی بند کیا اور چچی کی کمرے میں چلا گیا اندر داخل ہوا تو چچی کسی سے فون پے بات کر رہی تھی میں نے آنکھوں کے اشارے سے پوچھا تو انہوں نے مجھے کرسی پے بیٹھنے کا اشارہ کیا میں کرسی پے بیٹھ گیا چچی اپنی آ می سے فون پے بات کر رہی تھی پِھر 5 منٹ کے بعد چچی نے بات کر کے کال کٹ کر دی . میں نے چچی سے پوچھا خیریت تھی تو چچی نے کہا خیریت ہی ہے میں نے سائمہ کو کال کی تھی کے آج تمہیں لینے آئیں گے اور پِھر اس کے ہی فون پے ا می کا حال حوال پوچھ لیے . تم سناؤ خیریت ہے . میں نے بھی کہا خیر ہی ہے لیکن چچی اب میرے پاس دن کم ہیں مجھے کچھ دیر پہلے ابو کی کال آئی ہوئی تھی انہوں نے واپسی کا پوچھا ہے میں نے ان کو یہ ہی کہا ہے میں اگلے ہفتے واپس آ جاؤں گا. چچی میرے پاس ہفتہ ہی باقی بچا ہے آپ کوئی ایسا کام کرو کے یہ ہفتہ روز ہی کوئی نا کوئی پھدی ملے تا کے جاتے جاتے گرمی تو نکال کر جاؤں پِھر پتہ نہیں کتنے مہینے بعد چکر لگتا ہے . چچی میری بات سن کر ہنسنے لگی اور پِھر بولی تیری گرمی ہے کے آتَش فشاں ہے جو ختم ہی نہیں ہوتا . میں نے کہا4 چچی جان جوانی کا خون ہے اور ویسے بھی لن کو جب پھدی کا منہ لگ جاتا ہے تو اِس کو ہر دوسرے دن کوئی نہ کوئی موری کی تلاش رہتی ہے . چچی نے کہا ہاں یہ تو ہے جب میں بھی نئی نئی شادی ہو کر آئی تھی تو جوان اور گرم تھی اور تمھارے چچا اور میں تقریباً ہر دوسرے دن ہی خوب دبا کر چودا ئی کرتے تھے جو تمھارے چچا کے ساتھ 11سال نکالے وہ بڑے ہی شاندار اور مزے کی دن تھے کوئی فکر نہیں ہوتی تھی . پِھر ان کی موت کے بعد یہ سلسلہ کافی سال تک بند رہا اور پِھر شوکت اور عرفان بھائی کے ساتھ سلسلہ کوئی 3 سال پہلے شروع ہوا تھا جو آج تک ہے لیکن وہ مزہ نہیں ہے جو تمھارے چچا کا تھا شوکت بھی مہینے میں 2 یا 3 دفعہ آتا ہے اور عرفان بھائی مہینے میں 5 سے 6 دفعہ چکر لگاتے ہیں اور اِس طرح کچھ گزارا ہو جاتا ہےمیں نے کہا چچی یہ نورین کب سے عرفان انکل سے چودو رہی ہے چچی بولی نہیں وہ جس دن تم نے دیکھا تھا اس دن پہلی دفعہ نورین نے عرفان بھائی سے کروایا تھا. میں نے کہا آپ نے نورین کے لیے بھی دوسرے لن کا بندوبست کر دیا ہے تو چچی بولی کا شی نورین بیچاری بہت مجبور ہے اس کی عمر دیکھو خود سوچو وہ کس طرح اپنے جذبات کنٹرول کرے عشرت تو پِھر بھی اپنے میاں یا اس لڑکے سے کروا کروا کے اپنا وقعت گزار چکی ہے اور نورین بیچاری تو ابھی بچی ہے اور جوان ہے . بس اِس لیے ہی میں نے اس کو عرفان بھائی کے ساتھ ملایا ہے نہیں تو میں نے آج تک عرفان بھائی اور شوکت کبھی باہر یا خاندان کی کسی عورت کو دیکھنے بھی نہیں دیا
کئی دفعہ شوکت نے نورین کو میرے گھر دیکھا ہے اس نے کئی دفعہ مجھے نورین کے لیے کہا ہے لیکن میں نے کبھی بھی اس کی بات کو سنا تک نہیں ہے شوکت پے بھروسہ کسی عورت کے لیے نہیں کر سکتی او وہ کنوارہ ہے ہر کوئی شق کر سکتا ہے اور عرفان بھائی شادی شدہ ہیں بچے ہیں گھر میں یہاں وہاں ان پے کوئی شق بھی نہیں کر سکتا اِس لیے پہلی دفعہ عرفان بھائی کو نورین سے ملایا ہے. میں نے کہا چچی یہ تو آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں میں بھی یہاں نہیں رہتا جو نورین کو ہر دوسرے دن چود لیتا اور اس کی گرمی نکال دیتا چلو عرفان بھائی تو نزدیک ہی ہیں آتے جاتے رہتے ہیں آپ کا اور نورین کا کام24 تو چلتا رہے گا . چچی نے کہا کا شی تم بھی کیا یاد کرو گے تمہیں اگر اسلام آباد میں بھی کسی پھدی کا انتظام کر دوں تو مانوگے . میں حیرت اور سوالیہ نظروں سے چچی کا منہ دیکھنے لگا چچی میرا منہ دیکھ کر مسکرائی اور بولی بتاؤ پِھر انتظام کر دوں وہاں بھی تمہارا میں نے چچی سے کہا نیکی اور پوچھ پوچھ چچی اگر ایسا کام ہو جائے تو میں آپ کو اپنا گرو مان لوں گا . چچی نے کہا جس پھدی کا میں تمہیں بتاؤں گی تمھارے منہ میں پانی آ جائے گا اور تو اور تمہیں جھٹکا ضرور لگے گا . اب تو میرا تجسس اور بڑھ گیا تھا . میں نے کہا چچی کیوں جان لے رہی ہو بتاؤ نہ چچی نے کہا حوصلہ رکھ حوصلہ رکھ بتاتی ہوں ابھی پِھر چچی نے کہا تمھارے اور فوزیہ کے گھر کا فاصلہ کتنا ہے وہاں میں نے کہا 2 گلیاں چھوڑ کر ان کا گھر ہے . چچی نے کہا روز آتے جاتے ہو ان کے گھر میں نے کہا روز تو نہیں لیکن ان کے گھر آنا جانا کوئی مشکل نہیں ہے عام سی بات ہے چاہوں تو روز جا سکتا ہوں چاہوں تو کبھی کبھی اور کئی دفعہ ان کے گھر بھی رات کو سویا ہوں آپ بات بتاؤ کرنا کیا ہے. فوزیہ آنٹی کا بتا دوں وہ میرے اسلم ماموں کی وائف ہیں اور ان کا دو اسٹوری گھر ہے اوپر اسلم ماموں اور نیچے فوزیہ آنٹی کے بھائی نزیر انکل رہتے ہیں اسلم ماموں ڈاکٹر ہیں اور نزیر انکل کسی پرائیویٹ کمپنی میں ملازم ہیں فوزیہ آنٹی کا بھانجا فیصل نزیر انکل کا بیٹا میرے سے 2 سال بڑا تھا یونیورسٹی میں پڑھتا تھا اور چھوٹا بیٹا کامی10 سال کا تھا وہ اسکول میں پڑھتا تھا.فوزیہ آنٹی ہمارے خاندان کی نہیں ہیں اسلم ماموں نے آؤٹ آف خاندان مرضی سے شادی کی ہوئی تھی اور فوزیہ آنٹی ہمارے خاندان کی بہت ہی خوبصورت اور سیکسی عورت تھی جس کسی بھی خاندان کے موقع پے جاتی تھی تو 04ہر مرد کی نظر ان پے ہوتی تھی لیکن وہ کسی کو بھی گھاس نہیں ڈالتی تھی تھوڑی مغرور ٹائپ کی عورت تھی لیکن اتنی زیادہ بھی نہیں تھی. میری ان کے ساتھ بھی اچھی گپ شپ تھی لیکن اِس طرح کی نہیں تھی . فوزیہ آنٹی کی ایک ہی بیٹی تھی نازیہ جو مجھ سے 4 سال چھوٹی تھی وہ میٹرک کے رزلٹ کا انتظار کر رہی تھی. میں نے پِھر پوچھا چچی آپ مجھے پہیلی نا بجھاؤ آپ سیدھی اور اندر کی بات بتاؤ. چچی نے کہا وہ جو فوزیہ کا بھانجا ہے فیصل وہ تمہاری فوزیہ آنٹی کا یار ہے اور تمہاری فوزیہ آنٹی اپنے بھانجےسے پچھلے 2 سے 3 سال سے چودوا رہی ہے. چچی کی بات سن کر مجھے واقعہ ہی حیرت کا شدید جھٹکا لگا تھا کیونکہ میں فوزیہ آنٹی کو بہت اچھی طرح جانتا تھا وہ بلا کی خوبصورت اور ایک حَسِین عورت تھی خاندان میں اور بھی بہت اچھے اور جوان ہینڈسم مرد تھے فوزیہ آنٹی نے ان کو تو کبھی گھاس نہیں ڈالی اور فیصل بھی بس ٹھیک ہی تھا مجھے اب تک چچی کی کہی ہوئی بات کا یقین نہیں آ رہا تھا میں نے چچی سے کہا چچی آپ واقعہ ہی سچ بول رہی ہیں. اور آپ کو یہ بات کیسے پتہ چلی ہے. چچی نے کہا یہ بات بالکل سچ ہے اور مجھے یہ بات فوزیہ کی جو کزن ہے فرح جس کی میری
خالہ کے بیٹے سے شادی ہوئی ہے وہ بھی میری بہت اچھی سہیلی ہے لیکن وہ ایسی عورت نہیں ہے وہ تمہاری فوزیہ آنٹی کی کلاس فیلو اور کزن کے ساتھ ساتھ بہت اچھی دوست بھی ہے اس نے مجھے یہ بات بتائی تھی . چچی بالکل ٹھیک کہہ رہی تھی فوزیہ آنٹی کی کزن فرح کا رشتہ بھی فوزیہ آنٹی کے ہمارے خاندان میں شادی ہونے کے بَعْد ہی ہوا تھا . چچی کی خالہ شادی ہو کر لاہور میں رہتی ہیں . ان کا بیٹا راشد نادرہ 0324میں اچھی پوسٹ پے آفیسر ہے . پِھر میں نے چچی سے پوچھا کے چچی فرح آنٹی کو فوزیہ آنٹی کی یہ بات کیسے اور کب پتہ چلی تو چچی نے کہا شادی سے پہلے فرح اسلام آباد میں ہی اپنے ماں باپ کے گھر رہتی تھی اور جب تمھارے اسلم ماموں باہر کسی ملک میں ٹریننگ وغیرہ یا کسی اپنے دفتر کے کام سے جاتے تھے تو فوزیہ فرح کو اپنے ہاں بلا لیتی تھی اور فرح اس کے ہاں جا کر رہا کرتی تھی بس یوں ہی ایک دن فرح نے بتایا وہ اور فوزیہ اور اس کی بیٹی ایک ہی کمرے میں سو جایا کرتے تھے تو ایک دن رات کو وہ پانی پینے کے لیے اٹھی جب باہر کچن میں پانی پی کر واپس جانے لگی تو فرح کہتی ہے میں نے سوچا اٹھ تو گئی ہوں تو باتھ روم جا کر پیشاب بھی کر کے سو جاتی ہوں وہ کہتی ہے جب میں باتھ روم کی طرف گئی تو باتھ روم سے پہلے جو کمرا تھا وہ فوزیہ کی بیٹی کا تھا جب اس کا باپ نہیں ہوتا تھا وہ اپنی ماں کے کمرے میں سو جایا کرتی تھی فرح کہتی ہے جب میں اس کمرے کے آگے سے گزری تو دروازے کے پاس ہی مجھے عجیب عجیب سی گھٹی گھٹی آوازیں آ رہی تھیں تو فرح کہتی ہے میں وہاں ہی رک گئی اور سوچنے لگی اتنی رات کو اِس کمرے میں کون ہے اور میںڈر بھی گئی تھی پِھر کہتی ہے میں نے دروازے کے نیچے دیکھا ہلکی ہلکی روشنی آ رہی تھی پِھر فرح نے یہاں وہاں دیکھا کھڑکی تو بند تھی اور اس کے آگے پردے آئے ہوئے تھے تو فرح نے دروازے کے کی ہو ل سے دیکھنے لگی پہلے تو اس کو کچھ خاص نظر نا آیا باہر اندھیرا تھا پِھر فرح نے ایک آنکھ بند کر کے دوسری آنکھ سے اندر دیکھا تو جو اس نے اندر دیکھا تو اس کو شدید جھٹکا لگا کیونکہ اندر فوزیہ پوری ننگی ہو کر اُلٹا لیتی ہوئی تھی اور اوپر فوزیہ کا بھانجا فیصل پورا ننگا ہو کر پیچھے اس کی پھدی میں لن کو اندر باہر کر رہا تھا اور فوزیہ کے منہ سے گھٹی گھٹی سی سیکس آوازیں نکل رہی تھیں جو فرح کہتی ہے میں باہر تک سن رہی تھی .
چچی کہتی ہے فرح نے وہاں پے وہ سارا شو دیکھا اور پِھر اس کو پتہ چلا تھا اور پِھر فرح اور فوزیہ کی بہت اچھی دوستی تھی اگلے دن ہی فرح نے فوزیہ کو رات والی بات بتائی اور اس سے پوچھنے لگی كے یہ کیا ڈرامہ ہے . فرح کہتی ہے پہلے تو فوزیہ نے بات کو چھپا نے کی کوشش کی لیکن بَعْد میں اس نے فرح کو ساری بات بتا دی تھی اور پِھر کئی دفعہ فرح اس کے گھر میں ہی رات کو فوزیہ کے لیے پہرہ دیا کرتی تھی . مجھے چچی کی بات سن کر اب مکمل یقین ہو گیا تھا . میں نے کہا چچی فرح آنٹی نے کبھی فوزیہ آنٹی کو یا فوزیہ نے فرح آنٹی کو اس کام میں شامل ہونے کا نہیں کہا چچی میری طرف گھور ا دیکھا پِھر بولی لگتا ہے تمہیں اب فرح پے بھی دِل آ گیا ہے . میں نے کہا ایسی بات نہیں ہے میں ویسے ہی پوچھ رہا تھا و ہ بھی عورت ہے جب کسی کو پتہ ہو اندر04 کیا ہو رہا ہے یا و ہ دیکھ بھی رہی ہو تو بندے کا دِل تو کرتا ہے نا تو چچی نے کہا ویسے فرح نے فوزیہ کے ساتھ مل کا کچھ نہیں کیا اور نا ہی فیصل کے ساتھ اس نے کچھ کیا ہے ویسے میں کچھ کہہ نہیں سکتی اور اب تو شادی کے بَعْد وہ بڑی خوش ہے اس کا میاں اچھا خاصا ہے روز چودتا ہو گا جب روز لن مل رہا ہو تو پِھر باہر منہ مارنے کی کیا ضرورت ہے . چچی نے کہا اب تمہیں سمجھ آ گئی ہے نا تمہیں کیا کَرنا ہے . میں نے کہا چچی آپ بے فکر ہو جاؤ اب میں جانو ں اور میرا کام اب تو فوزیہ کو چود کر ہی چھوڑوں گا . چچی نے کہا جب فوزیہ کو مرید بنا لو گے ہو سکتا ہے اس کےذریعےکوئی اور مال بھی وہاں مل جائے یا ہو سکتا ہے فرح ہی مل جائے اب یہ تو فوزیہ پے ہی ہے وہ کیا کرتی ہے . میں نے کہا چچی کل تو سائمہ آنٹی کا اکاؤنٹ کھولنا ہے لیکن میں جب واپس جاؤں گا اس سے ایک دن پہلے آپ کو نورین کو ایک ساتھ اِس ہی بیڈ پے چود کر جاؤں گا اب یاد رکھنا میری بات کو ، چچی نے کہا ہاں اب تو ہر چیز تمھارے ساتھ کھل گئی ہے فکر نہ کرو تمہاری یہ بھی حسرت پوری کر دوں گی .
Part 8
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 8
ویسے چچی آپ میری گرو ہیں
آپ نے اسلام آباد میں ہی پکی
پکی پھدی کا بندوبست کر دیا
ہے اور یہاں پے بھی اب جب آؤ
آپ کے ساتھ وہاں ہو تو فوزیہ
آنٹی کے ساتھ مزہ آ گیا ہے .
میں نے کہا چچی اب بتاؤ کس
بندے کو تمھارے لیے راضی کَرنا
ہے چچی بولی تمہیں کوئی بات
پتہ چل جائے تو پیچھا نہیں
چھوڑتے ہو . میں نے کہا اب تو
اتنا کچھ بتا چکی ہو یہ بتانے
میں کیا حرج ہے . چچی نے کہا
میری چھوٹی بہن کا جو ایک
ہی دیور ہے نا بلال اس کو
میرے لیے راضی کَرنا ہے . میں
چچی کا منہ حیرت سے دیکھنے
لگا اور چچی سے پوچھا اس پے
آپ کی نظر کیسے آ گئی ہے بلال
نے میٹرک کی ہوئی تھی اور
چچی کی امی کے محلے میں ہی
اپنے باپ کی دکان چلاتا تھا
باپ اس کا فوت ہو گیا تھا . وہ
میرا ہی ہم عمر تھا لیکن صحت
میں مجھ سے تھوڑا اچھا تھا .
میں اس کو جانتا تھا اس کے
ساتھ میری گپ شپ تھی . میں
نے کہا چچی اس پے نظر کیسے
آ گئی ہے یا اس میں کون سی
خاص با ت ہے . تو چچی نے کہا
2 باتیں ہیں ایک تو یہ کے وہ
یہاں نزدیک ہی رہتا ہے اور میری
امی کے گھر اور ہمارے گھر آتا
جاتا رہتا ہے . اور اس سے میں
ہفتے میں 3 یا 4 دفعہ ملاقات
کر سکتی ہوں کبھی اپنے گھر
کبھی امی کے گھر میں ایک تو
یہ فائدہ ہے . دوسرا فائدہ یہ ہے
کے اس کا لن بڑا ہی موٹا تازہ
اور جاندار ہے . میں نے کہا
چچی تم نے جب اس کا لن لیا
ہی نہیں ہے تو تمہیں کیسے پتہ
ہے کے اس کا لن ایسا ہے یا
ویسا ہے . چچی نے کہا وہ
مجھے ِاس لیے پتہ ہے کیونکہ
جب میری چھوٹی بہن کی
شادی تھی تو وہ ہمارے گھر
مہندی پے آیا ہوا تھا اور اس
رات کافی ہلہ گلا اور رش بھی
تھا تو رات کو جب سب مہندی
لگا رہے تھے تو دلہن کے پاس
کافی رش تھا میں دلہن کی
کرسی کے پیچھے کھڑی تھی تو
یہ بھی وہاں کھڑا تھا تو ِاس
نے اتنے رش میں بھی جگہ بنا
کر اور بڑی احتیاط سے میری
ُبنڈ میں اپنا موٹا تازہ لن پھنسا
کر پورا مزہ لیا تھا اور میں نے
وہاں ِاس کے لن کو محسوس
کیا تھا. تو ِاس کے لن کا پتہ
چلا تھا. میں نے کہا چچی جب
وہ آپ کو پورا مزہ دے رہا تھا
اور آپ کو بھی مزہ مل رہا تھا
تو اس ٹائم ہی اس کو اپنے
ساتھ سیٹ کر لینا تھا آج
مجھے کیوں کہہ رہی ہیں .
چچی نے کہا کا شی تم بھی
پاگل ہو اس کے بھائی کی میری
بہن کے ساتھ شادی ہو رہی
تھی نیا نیا رشتہ بن رہا تھا اگر
وہاں میں اپنا گل کھلا دیتی
اور کوئی اور دیکھ لیتا تو کیا
ِاس لیے
عزت رہ جانی تھی .
میں نے اس لڑکے کو اپنے کوئی
بھی موڈ شو نہیں کروایا اور
وہ جب وہاں سے چلا گیا تو
گھر میں اکیلے میں اس کو پکڑ
کر تھوڑا ڈانٹ دیا اور ڈرا
دھمکا دیا کے تمہیں شرم نہیں
آتی اپنی ماں بیٹی پے گندی
نظر رکھتے ہوئے میں تمہاری
امی سے بات کروں گی وہ بے
چارہ ڈر گیا اور میرے پاؤں پڑ
گیا مجھے معاف کر دیں آئندہ
ھر
ِ
کبھی نہیں کروں گا اور پ
میں نے اس کو معاف کر دیا
لیکن اس کے َب ْعد آج تک وہ
ہمارے گھر ضرور
آتا ہے لیکن میرے سے ڈرا ڈرا
ہی رہتا ہے اور بھاگتا رہتا ہے اور
ِاس بات کو 66 مہینے ہونے والے
ہیں لیکن اب سوچتی ہوں غلط
ہی کیا اپنے ہی فائدہ خراب کر
دیا کیونکہ اس کی خاندان میں
کم ہی آنا جانا ہے اور دوسرا
آوارہ گرد ٹائپ کا بندہ نہیں ہے
دکان سے گھر اور گھر سے دکان
باہر بھی کوئی خاص دوست یار
نہیں ہے ایسا بندہ ٹھیک رہتا ہے
بدنام نہیں کر سکتا ِاس لیے اب
تمہیں کہہ رہی ہوں تم اس کو
میرے لیے راضی کرو . وہ تو
پہلے ہی میرے ساتھ تعلق بنانا
چاہتا تھا لیکن میں نے ہی
غلطی کر دی تھی . لیکن تم
اس کے ہم عمر ہو پہلے اس کو
ھر گپ شپ میں
ِ
اعتماد میں لو پ
ہی اندر کی بات پوچھ لینا اور
ھر میں نے چچی کے منہ پے
ِ
پ
ہاتھ رکھ دیا اور کہا آپ بے فکر
ہو جاؤ آپ کا کام ہو جائے گا
جانے سے پہلے ہی آپ کی اور
اس کی ملاقات کروا کر جاؤں
گا آپ بے فکر ہو جاؤ. چچی نے
کہا اب اٹھو اور جا کر کوئی
اور کام کرو میں نے كھانا پکانا
ہے بچے آنے والے ہیں . میں وہاں
سے اٹھا باتھ روم میں جا کر
نہانے لگا اور نہا کر دوبارہ آ کر
ٹی وی دیکھنے لگا چچی کچن
ھر شام
ِ
میں کام کر رہی تھی . پ
تک کچھ نا ہوا اور شام کو جب
چچا گھر آئے تو ان کے ساتھ
سائمہ آنٹی بھی تھی میں نے ان
کو سلام کیا تو انہوں نے بڑی
آہستہ آواز میں جواب دیا لیکن
وہ مجھ سے نظریں چرا رہی
ھر رات کو سب نے مل
ِکر كھانا کھایا اور سب اپنی
اپنی جگہ پے جا کر سو گئے
صبح میں خود ہی اٹھ گیا آج
مجھے دن ہونے کا بے صبری سے
انتظار تھا آج مجھے سائمہ
آنٹی کو چودنا تھا میں صبح
نہا دھو کر ناشتہ کر کے ٹی وی
والے کمرے میں آ کر بیٹھ
گیاسب اپنے اپنے کاموں میں
مصروف ہو گئے تھے لیکن میں
ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ کر
بےچین تھا ٹائم گزر ہی نہیں رہا
ھر ایسے کر ٹائم گزر گیا
ِ
تھا پ
جب دن کے 12 بجے تو چچی
ٹی وی والے کمرے میں آئی اور
آ کر مجھے بولا ہاں بھی
بھتیجےتیار ہو نا میں نے کہا
تیار تو ہوں تھوڑا ڈر بھی لگ
رہا ہے کے سائمہ آنٹی کا رو یہ
.کیسا ہو گا
چچی نے کہا ڈرنے کی ضرورت
نہیں ہے اس کا اپنا ِدل ہے تو
یہاں تک چل کر آئی ہے تم جاؤ
اور اپنا کام شروع کرو . میں
چچی کی بات پے غور کیا تو
سمجھ آئی چچی کہہ تو بالکل
ٹھیک رہی ہے . میں بھی وہاں
سے اٹھا اور سیدھا چچی کے
کمرے میں جا کر دروازہ اندر
سے بند کیا اور جا کر کرسی پے
چچی نے کہا ڈرنے کی ضرورت
نہیں ہے اس کا اپنا ِدل ہے تو
یہاں تک چل کر آئی ہے تم جاؤ
اور اپنا کام شروع کرو . میں
چچی کی بات پے غور کیا تو
سمجھ آئی چچی کہہ تو بالکل
ٹھیک رہی ہے . میں بھی وہاں
سے اٹھا اور سیدھا چچی کے
کمرے میں جا کر دروازہ اندر
سے بند کیا اور جا کر کرسی پے
بیٹھ گیا سائمہ آنٹی بیڈ پے
بیٹھی ہوئی تھی اس کی نظر
اپنی جھولی کی طرف تھی
میری طرف نہیں دیکھ رہی
تھی . میں اور وہ دونوں
خاموشی سے بیٹھے تھے میں
سائمہ آنٹی کی طرف سے بات
شروع ہونے کا انتظار کر رہا تھا
اور وہ شاید میرا انتظار کر رہی
ھر میں نے ہی ہمت کرنے
ِکا سوچا اور آہستہ آواز میں
کہا آنٹی آپ کا کیا حال ہے کیا
آپ مجھ سے ناراض ہیں ، آنٹی
نے شرما کر تھوڑا سا منہ اوپر
کیا اور آہستہ آواز میں بولی
میں ٹھیک ہوں تم سے ناراض
کس لیے ہوں گی . میں نے کہا
پھر آپ بات کیوں نہیں کر
رہی ہیں تو وہ بولی جواب دے
ھر میری نظر
ِکھڑکی پے گئی تو وہاں سے
تھوڑا سا پردہ ہٹا ہوا تھا میں
کرسی سے اٹھا اور کھڑکی کو
ھر پردے کو
ِ
پہلے بند کیا اور پ
آگے کر دیا ا ب کمرے میں کوئی
ھر
ِ
نہیں دیکھ سکتا تھا . پ
دوبارہ آ کر سائمہ آنٹی کے
ساتھ بیڈ پے آ کر بیٹھ گیا . اور
میں نے کہا آنٹی مجھے پتہ ہے
آپ کے اندر ایک خوف یا ڈر
بیٹھا ہوا ہے کے میں کوئی کچہ
بندہ ہوں آپ کے ساتھ تعلق بنا
کر باہر لوگوں کو بتا دوں گا اور
آپ کو بدنام کر دوں گا . آنٹی
نے منہ اوپر اٹھا کر میری
ھر
ِ
آنکھوں میں دیکھا اور پ
دوبارہ منہ نیچے کر لیا . میں نے
ہمت کر کے آنٹی کا ایک ہاتھ
پیچھے
پکڑ لیا تو آنٹی نے فوراً
ِ نہ
کھینچ لیا . میں نے دوبارہ پھر
ہمت کی اور ہاتھ پکڑ لیا اور
بولا آنٹی آپ میرے اوپر پورا
یقین اور کر سکتی ہیں میں
کبھی بھی آپ کی بدنام نہیں
کروں گا . اور آپ نے یہ کیسے
سوچ لیا کے میں آپ کی یا
چچی کی یا کوئی بھی اپنے
خاندان کی عورت کی عزت کو
باہر لوگوں میں اچھالتا پھروں
.گا
آپ مکمل یقین رکھیں اگر آپ
میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں
بھی بنائیں گی تو بھی باہر
کسی کو نہیں بتاؤں گا گھر کی
بات کسی باہر والے سے کروں گا
تو اپنی ہی عزت خراب کروں گا
. لہذا آپ میری طرف سے بے
فکر ہو جائیں . اگر آپ کو میری
بات سن کر بھی بھروسہ نہیں
ہے تو آپ دروازہ کھول کر باہرچلی جائیں میں آپ کو نہیں
روکوں گا میں ابھی باتھ روم
میں جا رہا ہوں اگر میرے
واپس آنے تک آپ نے جانا ہے تو
آپ چلی جائیں اگر مجھ پر
ھر بیٹھی
ِ
بھروسہ ہے تو آپ پ
رہیں اور میرا ساتھ دیں . میں
بیڈ سے اٹھ کر چچی کے باتھ
روم میں گھس گیا اور اندر
واش بیسن پے کھڑا ہو کرسوچنے لگا پتہ نہیں سائمہ آنٹی
کیا فیصلہ کرتی ہے . میں نے
ُتار کر اندر باتھ
اپنی قمیض ا
روم میں لٹکا ڈی اور بنیان اور
شلوار میں ہی باتھ روم کا
دروازہ کھولا تو سامنے دیکھا
تو سائمہ آنٹی بیٹھی ہوئی تھی
انہوں نے اپنے منہ اٹھا کر
مجھے دیکھا اور تھوڑا سا
مسکرا کر دوبارہ منہ نیچے کرلیا میں سائمہ آنٹی کا اشارہ
سمجھ گیا تھا . میں دوبارہ بیڈ
پے جا کر ان کے ساتھ بیٹھ گیا
اور ِاس دفعہ میں نے اپنا ایک
بازو ان کی گردن میں ڈال کر
ان کے کاندھے پے رکھ دیا اور
باتیں کرنے لگا . میں نے کہا
آنٹی آپ کو ایک بات کہوں تو
آنٹی نے کہا ہاں بولو میں نے کہا
آنٹی مجھے آپ بہت اچھیلگتی ہیں آنٹی نے کہا میرے
میں ایسی کون سی خاص بات
جو کسی اور میں نہیں ہے .
میں نے کہا آنٹی آپ کے اندر
بہت سی خاص باتیں ہیں آنٹی
نے کہا کون کون سی میں نے
کہا پہلی بات تو یہ آپ جب
غصہ کرتی ہیں تو آپ بہت
اچھی لگتی ہیں آپ کے غصے
ْپ َ نایت سی ہوتی ہے
آنٹی نے میری طرف دیکھا اور
کہا اچھا اور کون سی بات
اچھی لگتی ہے . میں نے کہا آپ
کی سب سے اچھی بات یہ ہا
کے آپ کی سمائل بہت اچھی
ہے جب آپ سمائل دیتی ہیں آپ
کے دونوں طرف ڈمپل پڑ جاتے
ہیں . اور آپ کی آنکھیں بہت
ہی نشیلی اور گہری ہیں بندہ
ِاس میں دیکھتا دیکھتا ڈوب
جاتا ہے اور ساتھ ہی میں نے
اپنے ہاتھ کو تھوڑا حرکت دی
اور کاندھے سے آگے کرتا ہوا
نیچے ان کا رائٹ سائڈ والامما
پکڑ لیا اور آہستہ سا سہلا دیا
میری یکدم حرکت نے آنٹی کو
جھٹکا دیا لیکن انہوں نے کوئی
اعتراض نہیں کیا اور خاموش
بیٹھی رہی . جب میں نے اپنی
حرکت میں کوئی رکاوٹمحسوس نہ کی تو میں نے آنٹی
کا رائٹ سائڈ والا ممے کو آہستہ
آہستہ سہلانے لگا اور میرے منہ
آنٹی کے منہ کے قریب ہی تھا
میں آنٹی کی منہ سے گرم گرم
سانسیں محسوس کر رہا تھا .
آنٹی نے خمار بھری آواز میں
ھر پوچھا اور کون سی بات
ِ
پ
میں نے کہا آپ کے یہ ہونٹ بہت
ہی کمال کے ہیں ِدل کرتا ہے انکوساری زندگی چوستا ہی رہوں
. اور ساتھ ہی میں نے آنٹی کا
چہرہ اپنے دوسرے ہاتھ سے
اپنی طرف کیا اور ان کے
ہونٹوں پے ہونٹ رکھ ایک لمبی
سی فرینچ کس کر دی . آنٹی
میرے ممے سہلانے اور فرینچ
کس سے گرم ہو چکی تھی میں
ویسے بیڈ پے ٹانگیں فولڈ کر کے
بیٹھ تھا اور آنٹی بھی ِاس ہیھر
ِ
اسٹائل میں بیٹھی تھی . پ
آنٹی نے اپنے جسم کو تھوڑا سا
اٹھا کر اور اپنی رائٹ سائڈ
والی ٹانگ گھوما کر میری
دوسری طرف کر کے میری
جھولی میں بیٹھ گئی جیسے
بندہ بیٹھی ہوئی پوزیشن میں
چودتا ہے سیم وہ ہی پوزیشن
تھی ہم دونوں کی اور انٹی نے
بیٹھ کر اپنے ہونٹ میرےہونٹوں پے رکھ کر کس کرنے
لگی اور میں بھی آنٹی کا پورا
پورا ساتھ دینے لگا . میں نے
اپنا منہ کھول دیا تا کہ ہم
دونوں ایک دوسرے کی زُبان
کی بھی سکنگ کر سکیں اور
ھر
ِ
آنٹی نے بھی ویسے ہی کیا پ
ہم دیوانا وار ایک دوسرے کی
زُبان اور ہونٹوں کی سکنگ کر
رہے تھے . کوئی 8 سے 10منٹکے َب ْعد میں نے اگلا قدم اٹھانے
کا سوچااور آنٹی کے کان میں
کہا سائمہ میری جان آپ کا
حکم ہو تو اصلی مزے کا کام
شروع کریں . تو آنٹی بڑی ہی
مدھوش آواز میں بولی میں تو
کب سے تڑپ رہی ہوں اصلی
مزے کے لیے تم ہی دیر کر رہے
ہو . میں نے جب یہ سنا تو آنٹی
کو گود میں سے اٹھایا اور انھر ننگی ہو
ِ
کو بولا چلو آنٹی پ
جاؤ اگر اصلی مزہ لینا ہے تو
میں بھی اپنی بنیان اور
ُتار نے لگا اور آنٹی بھی
شلوارا
ُتار نے لگی
اپنی شلوار قمیض ا
ھر
ِ
ُتار ی اور پ
انہوں نے قمیض ا
ُتار کر بیڈ پے ہی
اپنی بر ا بھی ا
پھینک ڈی آنٹی کے ممے کمال
کے تھے بالکل سفید اور اس پر
موٹے موٹے پنک رنگ کے نپلزتھے آنٹی کی 4 سال کی بچی
بھی تھی ِاس لیے فیڈنگ کی
وجہ سے ان کے نپلز کافی موٹے
موٹے تھے اور آنٹی کے ممے بھی
ھر آنٹی نے
ِ
کھڑے کھڑے تھے پ
ُتار ی تو نیچے
جب اپنی شلوار ا
انڈرویئر نہیں پہنا ہوا تھا اور
ُتار کر بھی بیڈ
آنٹی نے شلوار ا
پے ہی پھینک دی اور پوری
ننگی ہو گئی جب آنٹی سیدھیہوئی تو ان کی پھدی بھی کیا
کمال کی تھی بالکل بالوں سے
صاف شیوڈ تھی اور آنٹی کی
پھدی بھی نورین کی پھدی کی
طرح ہی تھی لیکن آنٹی کی
پھدی کا منہ بچی پیدا ہونے کی
وجہ سے تھوڑا بڑا ہو گیا تھا
لیکن ان کی پھدی کے ہونٹ
بالکل کنواری لڑکیوں کی طرح
اندر والی سائڈ تھےآنٹی کا جسم بچی ہونے کے َب ْعد
بھی کافی سمارٹ تھا اور
سڈول جسم تھا . میں نے آنٹی
سے پوچھا آنٹی میرے لیے کیا
حکم ہے تو آنٹی نے کہا پہلے تم
میری پھدی کی سکنگ کرو لیکن
میں جس اسٹائل میں کہوں گی
اس ہی پوزیشن میں ہی کرنیہے . اس کے َب ْعد میں تمہاری
غلام جو تم کہو گے وہ ہی ہو گا
. میں نے کہا مجھے کوئی پرابلم
نہیں ہے آپ بتائیں مجھے کس
پوزیشن میں ھونا ہے تو آنٹی نے
کہا تم بیڈ پے سیدھا لیٹ جاؤ
میں اپنی پھدی تمھارے منہ پے
رکھوں گی اور تمہیں نیچے سے
سکنگ کرنی ہے جب تک میرا
پانی نہیں نکل آتا . میں نے کہاٹھیک ہے مجھے منظور ہے اور
میں بیڈ پے لیٹ گیا اور آنٹی
اوپر آ کر میرے منہ پے اپنی
پھدی کو تھوڑا سا اٹھا کر رکھا
اور مجھے سے بولی کا شی
میری جان چلو شروع کرو میں
نے پہلے آنٹی کی پھدی پے کس
ھر تھوڑی دیر باہر والی
ِ
کی پ
ھر اپنے
ِ
سائڈ کو چاٹآا ر ہا پ
ھاتھوں سے آنٹی کی پھدی کوکھول کر اپنی زُبان اندر باہر
کرنے لگا جب میں زُبان اندر باہر
کر رہا تھا تو آنٹی اوپر نیچے ہو
کر زُبان اندر باہر کروا رہی تھی
اور اپنے منہ سے سیکسی
سیکسی آوازیں نکال رہی تھی
اور میں نیچے ان کو پھدی کی
ھر میں اپنی
ِ
سکنگ کر رہا تھا پ
زُبان کو آنٹی کی ُبنڈ کے سوراخ
سے لے کر پھدی تک چاٹ رہاکھول کر اپنی زُبان اندر باہر
کرنے لگا جب میں زُبان اندر باہر
کر رہا تھا تو آنٹی اوپر نیچے ہو
کر زُبان اندر باہر کروا رہی تھی
اور اپنے منہ سے سیکسی
سیکسی آوازیں نکال رہی تھی
اور میں نیچے ان کو پھدی کی
ھر میں اپنی
ِ
سکنگ کر رہا تھا پ
زُبان کو آنٹی کی ُبنڈ کے سوراخ
سے لے کر پھدی تک چاٹ رہاتھا جب میری زُبان آنٹی کی ُبنڈ
کے سوراخ پے لگتی تھی ان کا
پورا جسم کانپ جاتا تھا اور
وہ لمبی سسکیاں لیتی تھی .
مجھے سکنگ کرتے ہوئے کوئی 7
سے 8 منٹ ہو گئے تھے لیکن
ابھی تک آنٹی کا پانی نہیں نکلا
تھا مجھے لگتا تھا آنٹی کا
سٹیمنا کافی اچھا ہے میں
ھر آنٹی کی پھدی میں
ِاپنی زُبان سے چدائی کرنے لگا
اور ِاس دفعہ اپنی سپیڈ تیز کر
دی اور کوئی 3 سے 4 منٹ کے
اندر ہی آنٹی اونچی اونچی
ھر
ِ
آوازیں نکال رہی تھی اور پ
انہوں نے اپنا پانی چھوڑ دیا ان
کا پانی کافی گرم تھا اور زیادہ
ھر آنٹی
ِ
نمکین بھی نہیں تھا پ
اوپر سے ہٹ گئی اور بیڈ پے
لیٹ کر لمبی لمبی سانسیں لینےلگی اور میں وہاں سے اٹھ کر
باتھ روم گیا اپنا منہ دھویا اور
کلی کر کے واپس بیڈ پے آ کر
لیٹ گیا
جب میں آنٹی کے ساتھ بیڈ پے
آ کر لیٹ گیا تو آنٹی نے کہا ی
آج مزہ آ گیا تم تو کمال کی
پھدی کی سکنگ کر تے ہو اور
ُبنڈ کے سوراخ
پے زُبان پھیری ہے اس نے تو
مجھے پاگل کر دیا تھا میرے
میاں سے مجھے اتنا مزہ کبھی
نہیں آیا جتنا تمھارے ساتھ آیا
ہے وہ پھدی کی سکنگ کے زیادہ
شوقین نہیں ہے. میں نے کہا
آنٹی آپ بھی بڑی کمال کی چیز
ہو مجھے بھی آپ کے ساتھ مزہ
آیا ہے اور آپ کی ُبنڈ بھی بڑی
نرم نرم ہے . آنٹی نے کہا مجھے
ثمینہ نے بتایا تھا کے تمہیں ُبنڈ
میں ڈالنے کا بہت شوق ہے .کا
شی ایسی کیا بات ُبنڈ میں ہے.
میں نے کہا آنٹی ُبنڈ کا اپنا ہی
مزہ ہے ایک تو ُبنڈ کا سوراخ
تھوڑا تنگ ہوتا ہے اور دوسرا
اس میں لن پھنس پھنس کر
جاتا ہے اور تنگ موری میں لن
کو جب رگڑ لگتی ہے تو مزہ آ
جاتا ہے . آنٹی نے کہا پہلے کسکی ُبنڈ میں ڈالا ہے . میں نے
سوچا چچی نے سائمہ آنٹی کو
نورین اور عشرت آنٹی کا نہیں
بتایا ہے ِاس لیے مجھے بھی ان
کو ابھی نہیں بتانا چاہیے. میں
جب سوچ رہا تھا تو آنٹی نے
کہا کیا سوچ رہے ہو میں نے کہا
آنٹی جی میری قسمت اتنی
اچھی کہاں ہے جو میں کسی
کی ُبنڈ یا پھدی مارتا میں نے توابھی تک چچی کی بھی پھدی
یا ُبنڈ نہیں ماری بس ان سے
مٹھ ہی ماورائی ہے . میں تو
پہلی دفعہ عورت کے ساتھ بھی
آپ کے ساتھ ہی کر رہا ہوں .
ھر تمہیں ُبنڈ میں
ِ
آنٹی نے کہا پ
ڈالنا اور پھدی کی سکنگ کا
کیسا پتہ ہے . میں نے کہا آنٹی
یہ کام تو میں نے سیکس والی
فلم دیکھ دیکھ کر سیکھا ہےانٹرنیٹ پے بہت موویز ہیں
وہاں سے دیکھ کر ہی یہ سب
کچھ پتہ چلا ہے . آنٹی نے کہا
واقعہ ہی تم میرے ساتھ پہلی
دفعہ کر رہے ہو . میں نے کہا
جی آنٹی جی بالکل پہلی دفعہ
کر رہا ہوں آپ پہلی عورت ہو
میری زندگی کی چچی نے تو
مٹھ بھی بہت مشکل سے ماری
تھی جب میں نے ان کو چودنےھر آپ
ِ
کا کہا تو منع کر دیا اور پ
کے لیے بھی بہت مشکل سے
راضی ہوئی تھی وہ بھی اگر
آپ کا راز یا ان کو میں نے
شوکت انکل کے ساتھ نا دیکھا
ہوتا . آنٹی کو میری بنائی ہوئی
فلم پے یقین آ گیا تھا . آنٹی نے
کہا ثمینہ بڑی کنجری ہے وہ
اتنی آسانی سے کسی کے نیچے
نہیں لیٹ جاتی پوری حرامن ہے. تمھارے نیچے بھی سوچ
سمجھ کر ہی لییٹے گی . میں
نے بھی کہا ہاں نا آنٹی مجھے
پتہ ہے وہ آپ کے ساتھ کام
کروا کے خود نہیں دے گی اور
مجھے آپ کے ساتھ کروا کے
بلیک میل کیا کرے گی . اور آپ
تو بس پھدی میں ہی لے سکتی
ہیں ُبنڈ والی حسرت تو میری
زندگی میں رہ ہی جائے گی .آنٹی نے میری طرف دیکھا اور
ھر کچھ دیر خاموشی سے
ِ
پ
ھر کچھ دیر َب ْعد
ِ
سوچتی رہی پ
بولی کا شی باہر آواز تو نہیں
جاتی ہے . میں نے کہا آنٹی میں
نے کھڑکی بند کر دی تھی .اب
آواز باہر نہیں جا سکتی ہے .
آنٹی نے کہا کا شی میں تمہاری
ُبنڈ والی حسرت پوری کر سکتی
ہوں اگر تم کسی کو بھی نا بتاؤاور نا ہی ثمینہ کو یہ بات پتہ
چلے اگر یہ بات تمھارے اور
میرے درمیان رہ سکتی ہے تو
میں تمہاری ُبنڈ والی حسرت
پوری کروا سکتی ہوں . میں
اٹھ کر بیٹھ گیا اور آنٹی کا
ہاتھ پکڑ کر کہا آنٹی آپ مجھ
پر مکمل بھروسہ کر سکتی ہیں
ِاس کمرے میں جو بات ہو گی
وہ یہاں ہی دفن ہو جائے گیآپ سے وعدہ کرتا ہوں آپ
میری حسرت پورا کریں یہ بات
کسی کی بھی پتہ نہیں چلے گی
.
آنٹی نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا
پکا وعدہ ہے نا تمہارا . میں نے
آنٹی کے ہاتھ پے کس کر کے کہا
ھر آنٹی نے کہا
ِ
پکا وعدہ ہے . پ
یہ تو تمہیں پتہ ہے میں تو ُبنڈ
میں نہیں لے سکتی لیکن تمہارییہ حسرت پوری کروا سکتی
ہوں . میں نے فوراً کہا کسی سے
کروا سکتی ہیں . آنٹی نے کہا
ھر آنٹی
ِ
آرام سے آرام سے پ
میرے اور قریب بیٹھ گئی اور
بولی کے تم میری بڑی بہن کو
جانتے ہو نا . میں نے کہا آنٹی
کیوں مذاق کر رہی ہیں میں آپ
کے پورے خاندان کو جانتا ہوں
ھر آپ کی بڑی بہن آسمہ
ِآنٹی ہیں . لیکن آپ یہ کیوں
پوچھ رہی ہیں . آنٹی نے کہا
تمہیں تو پتہ ہے میری باجی کو
آج سے 8 سال پہلے طلاق ہو
چکی ہے اور وہ اس وقعت سے
ہی اپنی بیٹی کے ساتھ اپنے
گھر مطلب امی کے گھر میں ہی
رہتی ہیں . میں نے کہا ہاں آنٹی
مجھے آسمہ آنٹی کی طلاق کا
بھی پتہ ہے اور ان کی بیٹینازیہ کا بھی پتہ ہے. اور یہ بھی
پتہ ہے کے آسمہ آنٹی طلاق کے
َب ْعد سے اب تک آپ کی امی کے
پاس ہی رہ رہی ہیں . آنٹی نے
ھر میں باجی سے
ِ
کہا بس تو پ
تمہارا کام اور تمھاری ملاقات
کروا دوں گی . تم اپنی حسرت
بھی ان سے پوری کر لینا اور
باجی کا بھی کام ہو جائے گا .
میں آنٹی کی بات سن کا ہکا بقاہو گیا تھا . آنٹی بھی میرا منہ
دیکھ رہی تھی میں نے آنٹی سے
کہا آنٹی یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں
آپ ہوش میں تو ہیں . آنٹی نے
نیچے ہاتھ کر کے میرا لن پکڑ لیا
اور اس کو آہستہ آہستہ سہلانے
لگی اور بولی ہاں کا شی میں
ہوش میں ہی ہوں اور ٹھیک
کہہ رہی ہوں . میں نے آنٹی سے
کہا آنٹی آپ اپنی باجی کوکیسے راضی کریں گی اور کیا
وہ میرے ساتھ کرنے کے لیے
راضی ہو جائیں گی میری اور
ان کی عمر میں کم سے کم 16
سے 17 سال کا فرق ہے . ان کی
بیٹی کی عمر میرے خیال میں
21 یا22 سال ہے وہ مجھے سے
2 یا 3 سال چھوٹی ہے . میں
ایک قسم کا آنٹی آسمہ کی
بیٹی عمر کا ہوں. بھلا وہ میرےساتھ کیسے راضی ہو جائے گی
اور آپ کیسے اپنی باجی سے
بات کریں گی وہ تو آپ کا بھی
. منہ توڑ کر رکھ دیں گی
بھلا وہ میرے ساتھ کیسے .
راضی ہو جائے گی اور آپ
کیسے اپنی باجی سے بات کریں
گی وہ تو آپ کا بھی منہ توڑ کر
رکھ دیں گی . میری بات سن کا
آنٹی تھوڑا مسکرائی اور کہنےلگی کا شی یہ تمہاری پرا بلم
نہیں ہے یہ میری ہے . تم کیوں
فکر کر رہے ہو . میں سارا
بندوبست کر کے ہی تمہیں وہاں
لے کر جاؤں گی . میں نے کہا
ھر بھی آنٹی مجھے کچھ تو
ِ
پ
سمجھاؤ . آنٹی نے کہا دیکھو
کا شی باجی اور میری عمر میں
زیادہ فرق نہیں ہے م میری عمر
32 سال ہے اور ان کی 40 سالہے اور میرے اور باجی کے آپس
میں بہن کا رشتہ تو ہے ہی ہے
لیکن ہم آپس میں بہت اچھی
دوست بھی ہیں ہماری ایک
دوسرے کی کوئی بھی عام اور
خاص بات چھپی ہوئی نہیں ہے
. ہم دونوں اپنا دکھ سکھ آپس
میں شیئر کرتی رہتی ہیں . اور
مجھے ان کی ساری باتیں اور
ان کی ضروریات اور میریساری باتیں اور ضروریات پتہ
ہیں یہاں تک کے دونوں کی
ازدواجی ضروریات کا بھی پتہ
ِاس لیے میری ان سے کھلی
ہے .
گپ شپ ہے اور میری شادی سے
پہلے انہوں نے ہی مجھے اپنے
میاں کو کیسے راضی اور خوش
رکھنا ہے سب کچھ بتایا اور
سکھایا بھی تھا . اور مجھے
اپنی باجی کی طلاق سے پہلےبھی ان کے میاں کے ساتھ
ساری عام اور خاص باتیں پتہ
تھی اور باجی کو میری پتہ
تھی . اور طلاق کے َب ْعد سے
باجی جب سے گھر واپس آ گئی
ہیں بیچاری گھٹ گھٹ کر ہی
زندگی گزر رہی ہیں . مرد کے
بغیر عورت کا جینا بہت مشکل
ہوتا ہے یہ باتیں تم نہیں سمجھ
ھر بھی
ِشادی کے َب ْعد سے اب تک اپنے
میاں سے ہر سکھ اور مزہ لے
رہی ہوں لیکن وہ تو بیچاری 8
سال سے اکیلی اپنے جذبات اور
آگ کو اندر ہی اندر برداشت کر
رہی ہے اور میں ان کے لیے کچھ
. بھی نہیں کر سکتی تھی
کیونکہ میں نے ان کے لیے بہت
دفعہ کوئی بھروسے والا اور پکا
بندہ تلاش کرتی رہتی تھیخاندان میں بھی اور باہر بھی
لیکن مجھے کوئی بھی خاص
بھروسے والا اور پکا بندہ آج
تک نہیں ملا ِاس لیے میں ان کے
لیے کچھ نا کر سکی لیکن اب
تمہیں دیکھ کر اور آزما کر
مجھے خوشی ہے کے میں اپنی
باجی کے لیے بھی کچھ نا کچھ
ِاس لیے تمہاری
کر سکوں گی .
ان سےملاقات کراوىگی .تا کہتم بھی اپنی حسرت پوری کر
سکو اور ان کو بھی تھوڑا سا
کچھ دن کا مزہ تو مل جائے گا
. ا ب تم بتاؤ تم کیا کہتے ہو
موڈ ہے . میں نے کہا آنٹی موڈ
نہ بھی ہو لیکن اب آپ کے
پیچھے اور آنٹی آسمہ کو خوش
کرنے کے لیے ضرور کروں گا .
لیکن یہ کام کب ہو گا اور کیسے
ہو گا . کیونکہ آپ کی ا می کاگھر تو جہلم میں ہے یا وہ یہاں
آپ کے سسرال میں کیسے آئیں
گی اور میرے پاس صرف 1
ہفتہ باقی ہے میں نے اگلے ہفتہ
کو واپس اسلام آباد جانا ہے .
آنٹی نے کہا باجی یہاں نہیں آ
سکتی ہیں اور نہ ہی یہاں
آسانی سے یہ کام ہو سکتا ہے
ِاس کام کے لیے تمہیں میرے
ساتھ جہلم چلنا ہو گا . اور 1ہفتہ بہت ہے اگر تم تیار ہو تو
ہم کل یا پرسو ں چلے جائیں گے
اور وہاں 2 یا 3 دن رہ کر واپس
آ جائیں گے اور ان 2 یا 3 دن
میں تم باجی کے ساتھ کھل کر
مزہ کر لینا اور میں بھی اور
مزہ لے لوں گی . آنٹی کا پلان
ہے بڑا زبردست تھا کیونکہ ان
کے گھر میں بہت آسانی سے یہ
کام ہو سکتا تھا کیونکہ ان کاڈبل اسٹوری مکان تھا نیچے
آنٹی کی امی اور ابو اور اوپر
آنٹی آسمہ رہتی تھیں . اور
آنٹی سائمہ کے ابو ریلوئے میں
تھے اور ہفتہ میں زیادہ دن باہر
ہی رہتے تھے کبھی لاہور کبھی
کراچی کبھی پنڈی وغیرہ
وغیرہ . کیونکہ وہ سپر وائزر
تھے اور ٹرین کے ساتھ ساتھ
جاتے تھے. آنٹی نے کہا کیا سوچرہے ہو میں نے کہا آنٹی لیکن
میں آپ کے ساتھ جاؤں گا
کیسے وہ تو سمجھاؤ . تو آنٹی
نے کہا میں آج گھر چلی جاؤں
گی اور کل دن کو ثمینہ کو کال
کروں گی کے مجھے اپنی ا می
کے گھر سے کال آئی ہے کے ا می
بیمار ہیں ِاس لیے مجھے ان کا
پتہ کرنے کے لیے جانا ہے اور
گھر میں میرے ساتھ کوئیجانے والا نہیں ہے تم کا شی کو
میرے ساتھ 2 یا 3 دن کے لیے
بھیج دو . اور ثمینہ کو میں منا
لوں گی اور کل ہی میں فون کر
کے اپنی باجی سے بھی بات
پکی کر لوں گی اور ان کو
تمھارے لیے راضی کر لوں گی
ھر تم میری طرف آ جانا اور
ِ
پ
ھر ہم یہاں سے ٹرین میں بیٹھ
ِ
پ
کر چلے جائیں گے . میں آنٹی کاپلان سن کا خوش ہو گیا اور ان
کے مموں کو پکڑ کر سہلانے لگا
اور بولا آنٹی جی مزہ آ گیا آپ
کا پلان زبردست ہے میں تیار
ھر آنٹی بھی خوش ہو
ِ
ہوں . پ
گئی اور بولی اب تمہارا کام تو
ہو گیا ہے .اور اپنی پھدی کی
طرف اشارہ کر کے بولی یہ
نیچے سے بار بار َرو رہی ہے اب
ِاس کا کچھ کرو . میں نے کہاکیوں نہیں آنٹی جی میں تو آپ
کی خدمت کے لیے تیار ہوں لیکن
پہلے میرے لن کو تو آپ کی
پھدی میں لینڈنگ کرنے کے لیے
تیار کریں . تو آنٹی نے کہا بتاؤ
مجھے کیا کَرنا ہے میں نے کہا
آنٹی جی آپ میری ٹانگوں کے
درمیان آ کر بیٹھ جاؤ اور
میرے لن کو منہ میں ڈال کر
ھر میں نے بیڈ پے ہی
ِاپنی ٹانگیں کھول دی اور آنٹی
میری ٹانگوں کے درمیان آ کر
گھوڑی والے سٹائل میں بیٹھ
گئی اور پہلے میرے لن کی
ھر
ِ
ٹوپی پے کس کرنے لگی پ
کبھی لن پے اور کبھی ٹٹوں پے
کرنے لگی اور کچھ دیر َب ْعد ہی
انہوں نے میری ٹوپی کو منہ
میں لے لیا اور اس کو چاٹنے
لگی کبھی ٹوپی کی موری پےزُبان کبھی پوری ٹوپی کے اوپر
گول گول زُبان پھیر رہی تھیں .
ھر انہوں نے وہاں سے منہ ہٹایا
ِ
پ
اور میرے ٹٹوں کو منہ میں لے
کر ان کا چوپا لگانے لگی اور
کچھ دیر تک یہ ہی کرتی رہی
ھر انہوں نے دوبارہ میرے لن
ِ
پ
کو منہ مین لے لیا اور پورا لن
منہ میں لے کر چوپا لگانے لگی
آنٹی کے چوپے بڑے ہی جاندارتھے اور درمیان میں منہ کو آگے
پیچھے بھی کر رہی تھی جیسے
اپنے منہ کی چدائی کروا رہی
ہوں . یہ سلسلہ کوئی 10منٹ
تک چلتا رہا جب میرے لن پورا
تن گیا اور لوہے کا راڈ بن گیا تو
میں نے آنٹی کو روک دیا اور ان
کو بیڈ پے سیدھا لیٹ جانے کا
کہا اور خود ان کی ٹانگوں میں
آ کر بیٹھ گیا اور ان کی دونوںٹانگوں کو اپنے کاندھے پے رکھ
لیا اور پہلے لن کی ٹوپی پھدی
کے منہ پے رکھ کر ہلکا سا ُپش
کیا تو آنٹی کی منہ سے ایک
ھر
ِ
لمبی سی سسکی نکل گئی . پ
میں
نے کچھ دیر رک کر آہستہ آہستہ
اپنا لن اندر کرنے لگا اور جب
ھر رک
ِ
آدھا لن اندر چلا گیا تو پ
گیا اور اب کی بار میں نے ایکہی جھٹکا مار کے پورا لن آنٹی
کی پھدی میں گھسا دیا اور
آنٹی کے منہ سے زوردار آواز
آئی
ھر
ِ
ے امی جی میں مر گئی . پ
میں پورا لن اندر کر کے ان کے
اوپر لیٹ گیا آنٹی بولی کا شی
تم کتنے ظالم ہو ایک ہی دفعہ
میں اندر گھسا دیا ہے آرام سے
نہیں کر سکتے تھے . میں نے کہاہی جھٹکا مار کے پورا لن آنٹی
کی پھدی میں گھسا دیا اور
آنٹی کے منہ سے زوردار آواز
آئی
ھر
ِ
ے امی جی میں مر گئی . پ
میں پورا لن اندر کر کے ان کے
اوپر لیٹ گیا آنٹی بولی کا شی
تم کتنے ظالم ہو ایک ہی دفعہ
میں اندر گھسا دیا ہے آرام سے
نہیں کر سکتے تھے . میں نے کہاآنٹی جی معاف کر دو آئندہ
ایسا نہیں کروں گا اور آنٹی کو
آنکھ مار دی اور کہا آنٹی جی
چدائی میں جب تھوڑا درد نا
ملے تو مزہ نہیں آتا ہے . آنٹی
بھی میری بات سن کر مسکرا
ھر میں نے دوبارہ لن کو
ِ
دی . پ
آہستہ آہستہ حرکت دی اور اندر
باہر کرنے لگا شروع میں تو
آہستہ آہستہ اندر باہر کر رہا تھاھر
ِ
لیکن جب لن رواں ہو گیا تو پ
تھوڑی سپیڈ تیز کر دی اور
آنٹی بھی نیچے سے مستی میں
آوازیں نکالرہی تھی . اوہ اوہ آہ
آہ اوہ آہ . جب آنٹی کو بھی
مزہ آنے لگا تو انہوں نے اپنی
ُبنڈ نیچے سے اٹھا اٹھا کر ساتھ
دینا شروع کر دیا اور اپنی
دونوں ٹانگوں کو میری کمر کے
ارد گرد لپیٹ لیا میں بھیجوش میں آ گیا اور سپیڈ کو
مزید تیز کر دیا اور دھکے پے
دھکے لگانے لگا میں آنٹی کو
مسلسل 5 سے 7 منٹ سے چود
ھر ِاس ہی پوزیشن
ِ
رہا تھا . پ
میں میں تھوڑا تھک گیا تھا
میں نے پوزیشن بدلنے کا سوچا
اور آنٹی کو کہا آنٹی جی آپ
گھوڑی بن جاؤ میں آپ کو
پیچھے سے کرتا ہوں آنٹی میریبات سن کر میرا منہ دیکھنے
لگی میں ان کا ری ایکشن دیکھ
کر ہنس پڑا اور کہا آنٹی جی
آپ کیوں ڈر رہی ہیں میں
پیچھے ُبنڈ میں نہیں ڈالوں گا
گھوڑی سٹائل میں آپ کی
پھدی ہی ماروں گا اور آپ کی
مرضی کے بغیر میں کبھی بھی
آپ کی ُبنڈ کو نہیں ماروں گا .
آنٹی کو میری بات سن کرحوصلہ ہوا اور وہ بیڈ پے ہی
گھوڑی بن گئی اور میں پیچھے
آ کرگھٹنوں کے بل ہو کر اپنا لن
ان کی پھدی میں گھسا دیا اور
دھکے پے دھکے لگانے لگا کمرے
میں کی آوازیں گونج رہی تھیں
اور آنٹی بھی منہ سے مستی
بھری آوازیں نکال رہی تھیں .
مجھے آنٹی کو چودتے ہوئے
کوئی 10منٹ سے زیادہ ٹائم ہوگیا تھا لیکن ابھی تک آنٹی کا
پانی نہیں نکلا تھا . میں نے
سوچا میرا پانی بھی لگ بھاگ
15 منٹ تک نکل ہی آتا ہے اور
اگر اس سے پہلے آنٹی کا پانی
نا نکلا تو بڑی شرمندگی والی
بات ہے میں آب بیڈ پے کھڑا ہو
گیا اور کھڑا ہو کر جھک کر
آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دیا
اور طوفانی جھٹکے لگانے لگامیری ِاس پوزیشن سے لن
سیدھا آنٹی کی بچہ دانی کو
چھو رہا تھا اور ا ب آنٹی بھی
نیچے سے اور گرم ہو چکی تھی
ت اور گرمی میں سیکسی
اور لذّ
سیکسی آوازیں نکال رہی
تھی). کا شی میرے جان ہولی
کر میری پھدی وچ درد شروع
ہو گیا اے( لیکن میں آنٹی کی
کہاں سن رہا تھا میں تو دھکےپے دھکے ٹھوک رہا تھا اور مزید
3 سے 4 منٹ کے کے َب ْعد آنٹی
کی پھدی نے اندر سے ہی میرے
لن کو جکڑنا شروع کر دیا تھا
کا شی میرے جان ہولی کر
میری پھدی وچ درد شروع ہوپے دھکے ٹھوک رہا تھا اور مزید
3 سے 4 منٹ کے کے َب ْعد آنٹی
کی پھدی نے اندر سے ہی میرے
لن کو جکڑنا شروع کر دیا تھا
کا شی میرے جان ہولی کر
میری پھدی وچ درد شروع ہوگیا اے( لیکن میں آنٹی کی
کہاں سن رہا تھا میں تو دھکے
پے دھکے ٹھوک رہا تھا اور مزید
3 سے 4 منٹ کے کے َب ْعد آنٹی
کی پھدی نے اندر سے ہی میرے
لن کو جکڑنا شروع کر دیا تھا
میں سمجھ گیا تھا آب آنٹی کا
پانی نکلنے والا ہے میں نے بھی
اپنی سپیڈ کم نا کی اورتیزی
سے دھکے لگاتا رہا اور پھر یکدم
مجھے آنٹی کی آواز کانوں میں
آئی ہا اے امی جی میں مر گئی
اور اندر آنٹی نے میرے لن پے
اپنا پانی چھوڑ دیا تھا . آنٹی
کی گرم گرم منی نکلنے سے اندر
کا کام بہت کیچ کیچ پچ پچ ہو
گیا تھا. اور میں نے بھی ِاس
حالت میں اپنی منی کا لاوا
آنٹی کی پھدی میں چھوڑ دیا
اور آنٹی کے اوپر ہی گر گیا جبمیری منی کا آخری قطرہ بھی
نکل گیا تو اپنا لن باہر نکال کر
آنٹی کے پہلو میں منہ کے بل ہی
لیٹ گیا اور آنٹی بھی وہاں ہی
منہ کے بل لیٹ گئی اور ہم اپنی
اپنی سانسیں َبحال کرنے لگے
جب ہماری سانسیں َبحال ہو
گئی تو آنٹی بولی واہ کا شی
میرے جانی آج تو تمھارے
ساتھ سواد آ گیا ہے. حقیقتمیں تمہاری چدائی میں عورت
کا پانی نکل کر ہی رہتا ہے . میں
نے کہا آنٹی جی بس آپ ِاس
طرح ہی ساتھ دو تو آپ کو
ہمیشہ ایسے ہی خوش رکھوں
گا . آنٹی نے کہا کیوں نہیں
میری جان جب ِدل کرے گا مزہ
لوں گی بھی اور دوں گی بھی
ھر
ِ
اب تو یہ چلتا ہی رہے گا. پ
آنٹی نے کہا میں ثمینہ والے باتھروم میں نہانے لگی ہوں اور تم
بھی باہر جا کر دوسرے باتھ
روم میں نہا لو اور ہمارے
درمیان ہوئی کسی بات کا بھی
ذکر سائمہ سے نہیں کَرنا . میں
نے کہا آنٹی آپ بے فکر ہو جائیں
ھر آنٹی باتھ روم میں
ِ
اور پ
چلی گئی اور میں نے اپنی
شلوار اور بنیان پہنی اور
دروازہ کھول کر باہر نکلا جب
Part 9
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 9
ھر کوئی
ِ
اوپر آ سکتی ہے اور پ
بھی مسئلہ بن سکتا ہے ِاس لیے
میں ڈرائنگ روم کے ساتھ والے
باتھ روم میں نہا لیتا ہوں آپ
اپنے باتھ روم میں نہا لو . آنٹی
میری بات سن کر خوش ہو گئی
ھر میں وہاں سے نکلا
ِ
تھی . پ
اور دوسرے باتھ روم میں جا
کر گھس گیا اور اچھی طرح
نہا دھو کر اپنے کمرے میں آیاکپڑے تبدیل کیے اور ٹائم دیکھا
تو 5 سے اوپر ٹائم ہو گیا تھا .
میں کمرے سے نکلا اور نیچے
ٹی وی لاؤنج میں چلا گیا وہاں
پے سائمہ آنٹی اور آسمہ آنٹی
بیٹھی باتیں کر رہی تھی اور
نازیہ بھی وہاں بیٹھی کوئی
دال صاف کر رہی تھی میں جا
کر دوسرے صوفہ پے بیٹھ گیا
اور ٹی وی لگا لیا میں نےتھوڑی دیر بعد جب آسمہ آنٹی
کو دیکھا وہ مجھے ہی دیکھ
رہی تھی اور مسکرا رہی تھی
میں نے بھی مسکرا کر جواب
ھر میری نظر سائمہ پے
ِ
دیا پ
گئی وہ مجھے ہی دیکھ رہی
تھی انہوں نے مجھے آنکھوں
کے اشارے سے پوچھا آب کیا
حال ہے میں نے بھی آنکھوں کے
اشارے سے جواب دے دیا کےسب کچھ بہت ہی زبردست ہوا
ھر رات تک میں وہاں ہی
ِ
ہے. پ
بیٹھا رہا اور رات کو كھانا کھا
کر ہی اوپر اپنے کمرے میں گیا
اور رات کو تقریباً 1 بجے سائمہ
آنٹی میرے کمرے میں آ گئی
تھی اور میں نے اس کو پورا
ایک گھنٹہ لگا کر اس کو چودا
اور 2 دفعہ ان کا پانی نکلوایاھر وہ مطمن ہو کر اپنے کمرے
ِ
پ
.میں چلی گئی
ِاس ہی طرح میں نے اگلے دن
رات کو آسمہ آنٹی کو ان کے
کمرے میں 1 بجے سے لے کر
صبح 4 تک چودتا رہا اور ان کو
بھی 3 دفعہ پھدی اور گانڈ میں
فارغ کروایا اور خود بھی ہوا
سائمہ آنٹی اس وقعت میرے
والے کمرے میں اپنی بیٹی کےساتھ سوئی ہوئی تھی . اس
سے اگلا دن ہمارا آخری تھا
کیونکہ وہ دن گزار کر اگلی
صبح کو مجھے اور سائمہ آنٹی
کو واپس شیخوپورہ جانا تھا.
لہذا آخری دن میں نے دو پہر کو
سائمہ آنٹی کو اپنے کمرے میں
ایک دفعہ چودا اور آسماں آنٹی
کو رات کے وقعت میں نے اپنے
کمرے مطلب نازیہ کے کمرےمیں بلا لیا تھا . لیکن رات کو
جب میں آسمہ آنٹی کو چودرہا
تھا تو ایک دھماکہ ہو گیا تھا .
کیونکہ میں نے بیڈ کا گدا زمین
پے بچھادیا تھا اور اس کے اوپر
ہی آسمہ آنٹی کوچودرہا تھا اور
یہ والا کمرہ سیڑھیوں کے بالکل
نزدیک بنا ہوا تھا اور اس ہی
طرف کمرے کی چھوٹی سی
کھڑکی بھی تھی جس سے راتکے سناٹے میں آواز نیچے ٹی
وی لاؤنج تک سنی جا سکتی
تھی . ہوا یوں میں ِا َشرت آنٹی
کی طرح ہی آسمہ آنٹی کو
گھوڑی بنا کر پیچھے اپنی
ٹانگوں پے کھڑا ہو کر تھوڑا
جھک کر آنٹی کے ُبنڈ مار رہا تھا
ِاس پوزیشن میں لن پورا اندر
تک جا کر جڑ تک ٹکراتا ہے تو
عورت کو زیادہ مزا بھی اورتکلیف بھی محسوس ہوتی ہے
کیونکہ مرد ِاس پوزیشن میں
پوری طاقت آسانی سے
استعمال کر رہا ہوتا ہے . بس
میں بھی کچھ یہ ہی کر رہا تھا
اور میں نے یہ ہی سوچا تھا کے
رات کا ٹائم ہے اور سائمہ آنٹی
آسمہ آنٹی کے کمرے میں سوئی
ہوئی ہے اور نیچے سے کس نے
اوپر انا ہے سب سوئے ہوئے ہوںگے ِاس لیے میں نے وہ چھوٹی
کھڑکی کا پردہ اور اس کو بند
کَرنا ضروری نہیں سمجھا حالاں
کہ کھڑکی کی ایک سائڈ پوری
بند تھی اور دوسری بھی
تھوڑی سی ہی کھلی ہوئی تھی
تا کہ کمرے میں حبس نا بن
جائے. لیکن جو ہو کر رہتا ہے وہ
ہو کر ہی رہتا ہے . کیونکہ نیچے
شاید نازیہ پانی پینے یا باتھروم جانے کے لیے اٹھی ہوئی
تھی اور اس نے اگر کچن میں
یا باتھ روم میں جانا تھا تو ٹی
وی لاؤنج میں سے گزر کر ہی
جانا تھا ِاس لیے دونوں
صورتوں میں اس کو آواز تو
آنی ہی آنی تھی . اور یہ ہی ہوا
اس نے آسمہ آنٹی کی سسکا
ریاں شاید نازیہ نے سن لی تھی
اور وہ اوپر آ گئی تھی اور وہاوپر آ کر کھڑکی کے پاس پتہ
نہیں کب سے کھڑی ہم دونوں
کو دیکھ رہی تھی
اس نے آسمہ آنٹی کی سسکا
ریاں شاید نازیہ نے سن لی تھی
اور وہ اوپر آ گئی تھی اور وہ
اوپر آ کر کھڑکی کے پاس پتہ
نہیں کب سے کھڑی ہم دونوں
کو دیکھ رہی تھی . حالاں کہمیں نے کمرے میں زیرو کا بلب
لگایا ہوا تھا لیکن اس میں بھی
باہر کا بندہ آسانی سے دیکھ
سکتا تھا اب آسمہ آنٹی تو
گھوڑی بنی ہوئی تھی اور اس
کا منہ نیچے زمین پے تھا اور وہ
تو دیکھ نہ سکی لیکن میری
یکدم نظر کھڑکی پے پڑنے کی
وجہ سے میرے پیروں تلے زمین
نکل گئی تھی کیونکہ نازیہ سبکچھ صاف صاف دیکھ چکی
تھی وہ وہاں میرے اس کو
دیکھنے کا َب ْعد شاید چند لمحے
ہی ٹھہری تھی لیکن اس کا
چہرہ صاف بتا رہا تھا وہ ایک
دم لال سرخ ہوا تھا اور غصہ
اور بے یقینی کی کیفیت اس کے
چہرے پے صاف عیاں تھی اور
ھر وہ کچھ ہی لمحوں میں
ِ
پ
وہاں سے غائب ہو گئی تھی .میری تو ا ب ہمت ہی جواب دے
گئی تھی اور ِاس کیفیت میں
ہی میں نے نا جانے کب آنٹی کی
ُبنڈ میں اپنی منی چھوڑ دی
تھی مجھے ِاس بات کا بالکل
ھر میں
ِ
بھی اندازہ نہ تھا اور پ
فوراً گدےہی پے منہ کے بل
گرگیا تھا اور اپنی آنکھیں بند
کر لیں تھیں . کچھ دیر َب ْعد ہی
آنٹی نارمل ہو کر بولی سناؤ کاشی بیٹا مزہ آیا . لیکن میں تو
شاید پتہ نہیں کن سوچوں میں
تھا میرا دماغ کام کَرنا چھوڑ
گیا تھا آنٹی شاید بولتی رہی
تھی لیکن میں کوئی بھی
جواب نہیں دے رہا تھا اور
میری آنکھیں بند تھی اور
مجھے پتہ ہی نہیں چلا وہ کب
وہاں سے اٹھ کر اپنے کمرے
میں چلی گئی تھی . ان کوکچھ بھی نہیں پتہ تھا کے کیا
دھماکہ ہو چکا ہے اور میں ِاس
دھماکے کی وجہ سے بہت زیادہ
ہل گیا تھا اور پتہ ہی نہیں چلا
مجھے کب نیند آ گئی اور میں
سو گیا میری آنکھ اس ٹائم
کھلی جب سائمہ آنٹی مجھے
صبح کے 6 بجے زور زور سے ہلا
کر اٹھا رہی تھی میں ان کے
زور سے ہلانے کی وجہ سے فوراًاٹھ کر بیٹھ گیا تو سائمہ آنٹی
نے کہا کا شی ٹرین نکل جائے
گی جلدی سے منہ ہاتھ دھو لو
ہم کو اسٹیشن جانا ہے . میں
فوراً اٹھا نہایا بھی نہیں اور
جلدی سے منہ ہاتھ دھو کر باہر
آ کر اپنا بیگ اٹھایا اور نیچے
چلا گیا نیچے آسمہ آنٹی نے بریڈ
اور چائے گرم کی ہوئی تھی
میں نے بس آدھا کپ چائے پیاور ایک آدھی سی بریڈ لی
کیونکہ میں وہاں اب رکنا نہیں
چاہتا تھا یہ شکر تھا نازیہ
ابھی تک سوئی ہوئی تھی میں
اس کا سامنہ نہیں کر سکتا تھا
میں نے اور آنٹی سائمہ نے بھی
آسمہ آنٹی کو سلام دعا کی ان
کی ا می بھی جاگ رہی تھیں
ھر ہم
ِ
ان کو بھی سلام دعا کی پدونوں گھر سے نکل کر اسٹیشن
. کی طرف آ گئے
گھر سے لے کر اسٹیشن تک میں
بالکل خاموش بیٹھا رہا میرا
دماغ کہیں اور ہی لگا ہوا تھا .
اسٹیشن پہنچ کر ہم نے تھوڑی
ھر ٹرین
ِ
دیر ہی انتظار کیا اور پ
آ کر اسٹیشن پے رکی ہم اپنی
برتھ میں آ کر بیٹھ گئے . ہماری
آنے اور جانے کی ٹکٹس تو پہلےہی نزیر چچا نے ُبک کروائی
ہوئی تھیں اور ہمارے پاس آنے
جانے کی دونوں سائڈ کی
ٹکٹس پہلے سے موجود تھیں
لہذا ہم برتھ میں آ کر بیٹھ گئے
. آنٹی کی بیٹی تو گھر سے لے
کر اب تک سوئی ہوئی تھی .
ٹرین اپنے وقعت پے چل پڑی
لیکن میں بدستور خاموش تھا
اور کھڑکی سے باہر دیکھ رہاتھا . ہمیں ٹرین میں سفر کرتے
ہوئے تقریباً 1 گھنٹہ ہو چکا تھا
لیکن ابھی تک ہم دونوں کے
درمیان کوئی بات شروع نہیں
ہوئی تھی . لیکن سائمہ آنٹی بار
بار میری طرف دیکھ رہی تھی
لیکن بات کوئی نہیں کر رہی
ھر آنٹی نے ہی بات
ِ
تھی . پ
شروع کی اور مجھے پوچھا کا
شی کہاں کھوئے ہوئے ہو خیر ہےنہ اتنے خاموش کیوں ہو صبح
سے لے کر ابھی تک خاموش
بیٹھے ہو کچھ بول کیوں نہیں
رہے ہو . تم نے تو 3 دن ِدل بھر
ھر منہ کیوں لٹکا
ِ
کا مزہ کیا ہے پ
ے بیٹھے ہو . میں آنٹی کی بات
سن کر ان کی طرف دیکھا اور
ھر دوبارہ کھڑکی سے باہر
ِ
پ
دیکھنے لگا لیکن آنٹی کی بات
کا کوئی جواب نہیں دیا . آنٹیکی بیٹی ابھی تک ان کی
جھولی میں ہی سوئی تھی .
آنٹی نے اپنی بیٹی کو سیٹ کے
ھر میری
ِ
اوپر لیٹا دیا اور پ
طرف دیکھ کر بولی کیا بات ہے
کا شی کیا مسئلہ ہے تم مجھے
کچھ پریشان لگ رہے ہو . مجھے
سائمہ آنٹی کو کوئی بھی بات
بتانے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی
ھر سائمہ آنٹی نے کہا
ِ
. لیکن پکیا مسئلہ ہے مجھے بتاؤ تم اتنے
پریشان کیوں ہو اتنا کچھ
ہمارے درمیان ہونے کے باوجود
تمہیں مجھ پے اعتماد نہیں ہے.
میں نے سائمہ آنٹی سے کہا
ایسی بات نہیں ہے آنٹی جی
بس تھوڑی پریشانی بنی ہوئی
تھی ِاس لیے خاموش بیٹھا تھا
اور آپ کو بتانے کی ہمت نہیں
ہو رہی تھیآنٹی میری بات سن کر اپنی
سیٹ سے اٹھ کر میری والی
سیٹ پے آ کر بیٹھ گئی اور
میرے کاندھے پے ہاتھ رکھ کر
بولی کا شی بیٹا مجھے بتاؤ کیا
ھر ہمت کی
ِ
مسئلہ ہے . میں نے پ
اور رات کو جو دھماکہ ہوا تھا
اس کی پوری ڈیٹیل سائمہ آنٹی
کو بتا دی . میری پوری بات سن
کر آنٹی کا منہ لال سوراخ ہوچکا تھا اور ان کے ماتھے پے
پسینہ صاف نظر آ رہا تھا . وہ
میری بات سن کر پہلے تو کچھ
دیر منہ نیچے کر کے بیٹھی رہی
ھر یکدم میرے کاندھے سے
ِ
. پ
پکڑ کر مجھے زور سے ہلایا اور
بولی کا شی اتنی بڑی بات ہو
گئی تم نے مجھے بتایا کیوں
نہیں . میں نے آنٹی کو کہا آنٹی
جی یہ سب رات کا واقعہ ہےاس ٹائم سب سوئے ہوئے تھے
میں اس ٹائم کس کو جا کر
بتاتا اور صبح کو ہم واپسی کے
لیے نکل آئے ہیں . آسمہ آنٹی کو
میں بتا نہیں سکتا تھا اور آپ
کی ا می بھی جاگ رہیں تھیں .
اگر میں بتاتا تو کس کو بتاتا
اور کب بتاتا . اور اگر آسمہ
آنٹی کو بتا دیتا تو ان کا تو
رات کو ہی ہارٹ فیل ہو جاناتھا . آنٹی میری بات سن کر
ھر
ِ
ھر خاموش ہو گئی اور پ
ِ
پ
جلدی سے اٹھی اور اپنی سیٹ
پے جا کر اپنے بیگ سے موبائل
نکالا اور ٹائم دیکھنے لگی ابھی
ھر میں
ِ
تقریبا8.30ًہوئے تھے. پ
نے آنٹی کو کہا آنٹی جی آپ نے
تو آسمہ آنٹی کو پورا یقین
کروایا تھا کے آپ نازیہ کو
سمجھا دیں گی اور اس کواعتماد میں کر لیں گی . کیا آپ
نے نازیہ سے بات نہیں کی تھی
. آنٹی نے کہا کا شی میں نے
نازیہ سے ِاس لیے بات نہیں کی
تھی کے ابھی تو تم صرف 3 دن
کے لیے آئے ہو اور 3 دن میں
کون سا نازیہ کو پتہ چل جائے
گا اور جب باجی راولپنڈی چلی
جائیں گی تو وہاں پے میں خود
باجی کے پاس کچھ دن کے لیےچلی جاؤں گی اور وہاں ہی
نازیہ کو ایک دوست بن کر
اعتماد میں لے لوں گی اور سب
کچھ سمجھا دوں گی . لیکن
مجھے کیا پتہ تھا کے اس کو
اتنی جلدی بات پتہ چل جائے
گی
سائمہ آنٹی کی بات سن کر
میری پھٹ کے ہاتھ میں آ گئی .
میں نے کہا آنٹی جی ِاس کامطلب ہے کے آپ نے ابھی تک
نازیہ سے کوئی بھی کسی ِقسم
کی بات نہیں کی ہے . تو آنٹی
نے کہا ہاں کا شی ایسا ہی ہے .
میں نے کہا آنٹی یہ تو کام بہت
خراب ہو جائے گا اور آسمہ آنٹی
کا کیا بنے گا وہ تو پہلے ہی بہت
ڈری ہوئی تھی . آنٹی کا اپنے
چہرہ بتا رہا تھا ان کو مجھ
سے زیادہ پریشانی لگ گئیتھی. آنٹی بار بار موبائل پے
ٹائم دیکھ رہی تھی میں نے
آنٹی سے کہا آنٹی آپ نے اب کیا
سوچا ہے . تو آنٹی نے کہا
مجھے باجی کو بات پتہ لگنے
سے پہلے نازیہ سے بات کرنا ہو
گی اس کا منہ بند کروانا ہو گا .
میں نے کہا تو آنٹی جی یہ اب
کیسے ہو گا . تو آنٹی نے کہا
باجی ِاس ٹائم اسکول ہو گیاور وہ 2 بجے واپس آئے گی .
مجھے اس سے پہلے نازیہ سے
بات کرنی ہے اور نازیہ صبح 9
بجے تک اَٹھ جاتی ہے مجھے
ھر
ِ
اس کے اٹھنے کا انتظار ہے پ
میں اس سے فون پے بات کروں
گی . میں نے اپنے موبائل میں
دیکھا 9 بجنے میں ابھی 15
ھر ہم دونوں
ِ
منٹ باقی تھے . پ
خاموش ہو کر بیٹھ گئے . سائمہآنٹی کا چہرہ دیکھا تو وہ کسی
گہری سوچ میں تھیں . اور میں
بھی 9 بجنے کا انتظار کر رہا
تھا . یکدم ہی آنٹی نے کہا کا
شی مجھے موبائل پے بیلنس
چاہیے کیونکہ نازیہ کا نیٹ ورک
اور ہے اس پے میرا پیکج نہیں
چل سکتا . میں نے کہا آنٹی جی
اس کا نیٹ ورک کون سا ہے
آنٹی نے کہا یو فون کا ہے میںنے کہا آنٹی جی میرا نمبر تو
جیز کا ہے اگر آپ اس سے کریں
گی تو پیکج کے بغیر 20 سے
25 منٹ بات ہو سکتی ہے ،
آنٹی نے کہا کا شی یہ مسئلہ
ایسا ہے ِاس میں کافی ٹائم لگ
سکتا ہے مجھے زیادہ بیلنس
چاہیےآنٹی نے کہا کا شی یہ مسئلہ
ایسا ہے ِاس میں کافی ٹائم لگ
سکتا ہے مجھے زیادہ بیلنس
چاہیے
ھر تو
ِ
میں نے کہا آنٹی جی پ
تھوڑی دیر میں اگلا اسٹیشن
آنے والا ہے میں وہاں سے آپ کو
500 کا بیلنس ڈلوا دیتا ہوں آپ
آرام سے کھل کر بات کر لینا .تو آنٹی نے کہا ٹھیک ہے . جب
اسٹیشن پے گاڑی رکے تو فوراً
جا کر بیلنس ڈال دو مجھے جلد
سے جلد نازیہ سے بات کرنی ہے
. میں نے کہا آنٹی جی آپ فکر
نہ کریں . کوئی15. 9 کا ٹائم ہو
گا جب ٹرین نے اپنا ہارن بجایا
تو میں سمجھ گیا اگلا اسٹیشن
آ گیا ہے میں وہاں سے فوراً اٹھا
اور ٹرین کے دروازے پے چلا گیااور کوئی 5 منٹ َب ْعد ہی ٹرین
اسٹیشن پے جا کر رکی میں
فوراً اونچے اترا اور جا کر
اسٹیشن پے ایک شاپ بنی تھی
وہاں سے دکاندار کو کہا بھائی
موبائل کارڈ چاہیے تو اس نے
کہا کارڈز نہیں ہیں ایزی لوڈ ہے
. میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے آپ
کو میں نمبر لکھواتا ہوں مجھے
اس پے 500 کا بیلنس ڈال دیںنمبر پے بیلنس
اس نے فوراً
ٹرانسفر کر دیا میں نے اس کو
500 دیئے اور کچھ کھانے
پینےکی اور چیزیں لیں اور
کچھ دیر َب ْعد اپنی برتھ میں آ
گیا . جب میں برتھ میں اندر
داخل ہوا تو سائمہ آنٹی نے
شاید نازیہ کو کال ملائی ہوئی
تھی مجھے دیکھ کر سائمہ
آنٹی نے اشارہ کیا کے خاموشیسے بیٹھ جاؤ . میں وہاں سیٹ
پے ہی چیزیں رکھ دیں آنٹی
پہلے تو اس کے ساتھ نارمل
یہاں وہاں کی باتیں کر رہی
ھر میں نے سوچا آنٹی کو
ِ
تھی پ
آرام سے بات کرنی چاہیے میں
اٹھ کر برتھ سے باہر نکل آیا
اور دروازے کے پاس کھڑا ہو کر
باہر دیکھنے لگا ٹھنڈی ٹھنڈی
ہوا لگ رہی تھی میں وہاں ہیدروازے میں بیٹھ گیا. مجھے
وہاں بیٹھے بیٹھے پتہ ہی نہیں
چلا کافی ٹائم ہو گیا تھا میں
نے موبائل پے ٹائم دیکھا تو
مجھے وہاں بیٹھے بیٹھے تقریباً
1 گھنٹہ گزر چکا تھا
میں وہاں سے اٹھا اور اپنی
برتھ کی طرف چلا گیا جب
برتھ کے پاس پہنچا تو دیکھا
آنٹی فون پے بات کر رہی تھی .میں یہ دیکھ کر حیراں بھی ہوا
. میں نے برتھ کی بجاے وہاں
سے سیدھا باتھ روم میں چلا
ھر باتھ روم سے فارغ
ِ
گیا اور پ
ہو کر باہر نکلا تو باتھ روم کے
دروازے پے ایک بڑی ہی
سیکسی سی کوئی لگ بھاگ
23یا24 سال کی لڑکی کھڑی
باتھ روم خالی ہونے کا انتظار
کر رہی تھی . جب ہم دونوںکی نظر آپس میں ملی تو میں
اس کو دیکھ کر سمائل پاس
کی اس نے بھی مجھے ہلکی
سی سمائل پاس کی اور فوراً
باتھ روم میں گھس کر دروازہ
بند کر لیا میں وہاں ہی ساتھ
میں ٹرین کے دروازے پے کھڑا
ہو گیا اور باہر کی ٹھنڈی ہوا
لینے لگا . کوئی 5 منٹ َب ْعد ہی
باتھ روم کا دروازہ کھلا اور وہھر
ِ
لڑکی باہر نکلی اور دوبارہ پ
ہماری نظر ملی تو وہ اب تھوڑا
شرما گئی اور سمائل دے کر
اپنی برتھ کی طرف چلی گئی .
جب وہ اپنی برتھ کی طرف جا
رہی تھی تو اس کا پیچھے سے
جسم دیکھا تو لن کو ایک زور
کا جھٹکا لگا کیونکہ اس کی
گانڈ اس کی کمر کے حساب سے
کافی بڑی اور باہر کو نکلی ہوئیتھی اور چلتے ہوئے اوپر نیچے
مٹک رہی تھی میں ابھی اس
کی ُبنڈ کا نظارہ ہی لے رہا تھا
کے یکدم وہ لڑکی اپنی برتھ کے
پاس پہنچ کر میری طرف دیکھا
تو میں ڈر گیا اس نے شاید
مجھے اپنی گانڈ کو گھور تے
ہوئے دیکھ لیا تھا . اس نے
مجھے مصنوعی سا غصہ
ھر ہلکی سی سمائل
ِ
دکھایا اور پدے کر اور شرما کر اپنی برتھ
میں چلی گئی . میں اس لڑکی
کو سمجھ گیا تھا کے ِاس کو
دانہ ڈالا جا سکتا ہے . میں وہاں
دروازے پے ہی کھڑا ہو کر اس
کے بارے میں سوچنے لگا کے
ھر
ِ
شاید کوئی بات بن جائے . پ
یکدم میرے دماغ میں ایک
خیال آیا . میں نے یہاں وہاں
دیکھا اور بوگی کے دوسرےکون پے ایک بندہ کھڑا سگریٹ
پی رہا تھا میں چلتا ہوا وہاں
گیا اور اس کو کہا بھائی
صاحب آپ کے پاس کوئی پین
ہے . تو اس نے اپنی فرنٹ جیب
میں لگی پین مجھے دی میں نے
اس کو اپنی جیب میں رکھی
جو ٹکٹ تھی اس کو پھاڑ کر
اس پے اپنا نمبر لکھا اور پین
واپس اس بندے کو دے کردوبارہ اس ہی دروازے کے پاس
آ کر کھڑا ہو گیا اور انتظار
کرنے لگا شاید وہ لڑکی دوبارہ
آئے تو کوئی دانہ ڈالوں گا
ھر میرا شق ٹھیک ثابت
ِ
اور پ
ہوا کوئی 15 منٹ بعد دوبارہ
وہ اپنی برتھ سے باہر نکلی اور
دوبارہ باتھ روم کی طرف آنے
لگی جب وہ رستے میں آ رہی
تھی تو مجھے دیکھ کر مسکرارہی تھی . میں نے دوسرے
بندے کی نظر سے بچ کر جلدی
سے وہ نمبر والا کاغذ باتھ روم
کے بالکل سامنے بنی ہوئی
کھڑکی میں پھنسا دیا اور اس
لڑکی کو اشارے سے سمجھا دیا
اور دوبارہ دروازے سے باہر
دیکھنے لگا جب وہ لڑکی باتھ
روم میں چلی گئی میں فوراً
وہاں سے چلتا ہوا اپنی برتھمیں آ گیا اور آ کر اپنی سیٹ
پے بیٹھ گیا. جب میں سیٹ پے
آ کر بیٹھا تو دیکھا اس ٹائم
سائمہ آنٹی اپنا موبائل اپنے
بیگ میں رکھ رہی تھی . لگتا
تھا ابھی شاید کال بند ہوئی ہے
ھر میں نے آنٹی سائمہ کی
ِ
. پ
طرف دیکھا تو ان کے چہرے پے
ایک اطمینان تھا . میں نے آنٹی
سے پوچھا آنٹی کیا ہوا کچھمجھے بھی بتاؤ نازیہ نے کیا کہا
ہے . آنٹی نے ایک لمبی سی
سانس لی اور مجھے کہا کے کا
شی بے فکر ہو جاؤ اب کوئی
خطرے کی بات نہیں ہے میں نے
نازیہ سے پوری بات کر لی ہے
اور اس کو مکمل اعتماد میں لے
لیا ہے اور وہ اب اپنی امی سے
کسی بھی قسم کی بات نہیں
ھر
ِ
کرے گی . میں نے کہا آنٹی پبھی آپ بتاؤ تو آپ نے کیسے
اس کو منایا ہے . تو آنٹی نے کہا
ھر
ِ
یہ لمبی اسٹوری ہے میں پ
کسی وقعت تمہیں بتاؤں گی
ابھی ٹائم تھوڑا رہ گیا ہے
شیخوپورہ آنے میں تھوڑا ٹائم
ھر کسی
ِ
باقی رہ گیا ہے . میں پ
دن تمہیں ڈیٹیل میں بتاؤں گی
. ابھی تو میں نے نازیہ کو
سمجھا دیا ہے اور مکمل اپنےاعتماد میں لے لیا ہے اب مجھے
گھر پہنچ کر باجی سے بات
کرنی ہے اور ان کو مکمل یقین
کروانا ہے اور باقی رہی تمہاری
بات میں آج باجی کے سکول
سے چھٹی کرنے سے پہلے پہلے
بات کر لوں گی
لیکن تم نے باجی کے ساتھ
فلحال نہ ہی فون پے کوئی بھی
رابطہ نہیں کرنا ہے اور نا ہیجب وہ راولپنڈی میں ہوں گی
تو . جب باجی تمہیں خود
راولپنڈی میں سیٹ ہو کر
حالات سیٹ ہو جائیں گے تو وہ
خود تم سے رابطہ کریں گی
میں بھی ان کوسمجھا دوں گی
. لیکن اس سے پہلے ان سے
رابطہ نہ کرنا کیونکہ میں نازیہ
کو پورا اعتماد اور موقع دینا
چاہتی ہوں تا کہ َب ْعد میں بھیکوئی مسئلہ نہ ہو . میں نے کہا
ٹھیک ہے آنٹی جیسے آپ کی
ھر میں نے آنٹی
ِ
مرضی . اور پ
کو کھانے پینے کی چیزیں دی
ھر ہم یہاں وہاں کی باتیں
ِ
اور پ
کرنے لگے . اور میں یہ بھی
سوچ رہا تھا کے شاید اس لڑکی
نے وہ کاغذ وہاں سے اٹھایا
بھی ہے کے نہیں . اور اگر اٹھا
بھی لیا تو پتہ نہیں فون کرےپونے
گی بھی یا نہیں . تقریباً
بارہ بجے ہم شیخوپورہ
ھر
ِ
اسٹیشن پے پہنچ گئے. پ
اسٹیشن سے رکشہ کروایا اور
سیدھا سائمہ آنٹی کے گھر آ
گئے میں نے ان کو وہاں ان کے
گھر چھوڑا اور اپنے گھر کی
طرف آ گیا مجھے چچی کی
امی نے بہت روکا کے كھانا کھا
کر چلے جانا لیکن میں نے کہامجھے بھوک نہیں ہے اور وہاں
سے نکل کر اپنے گھر آ گیا اور
جب گھر آیا چچی گھر پے ہی
تھیں انہوں نے دروازہ کھولا
ھر مجھ سے سب کے بارے
ِ
پ
میں حال احوال پوچھا اور میں
ھر گرمی کی وجہ سے تنگ ہو
ِ
پ
گیا تھا میں نہانے کے لیے باتھ
روم میں گھس گیا اور نہانے
ھر وہ دن بھی یوں ہی
ِ
لگا. پعام دن کے طرح گزر گیا اور
میں اپنی روٹین کے مطابق ٹی
وی دیکھ رہا تھا کے یکدم
مجھے چچی کا وہ کام یاد آ گیا
جو انہوں نے مجھے کہا تھا کے
بلال جو کے ان کی چھوٹی بہن
کا دیور ہے اس کو چچی کے لیے
تیار کرنا ہے . میں تو یہ بھول
ہی گیا تھا اور سوچنے لگا
چچی نے میرے اتنے کامکرواےہیں اور میں نے اب تک
ان کا ایک بھی کام نہیں کیا .
میرے پاس اب دن بھی تھوڑے
رہ گئے تھے آج جمعرات تھی
اور اتوار والے دن مجھے واپس
ھر میں نے
ِ
بھی جانا تھا . پ
سوچا مجھے بلال والا کام آج
سے ہی شروع کر دینا چاہیے اور
اگر زیادہ کوئی مسئلہ ہوا تھا 2
یا 3 دن اور رہ لوں گا اور بلالوالا کام کر کے ہی واپس اسلام
آباد جاؤں گا . بس یہ ہی خیال
آتے ہی میں نے ٹی وی بند کیا
اور باہر آیا تو چچی کچن کا
کام کر رہی تھی اور ابھی صبح
کے10 ہی بجےمیں نے چچی سے
کہا چچی میں باہر جا رہا ہوں
مجھے تھوڑی دیر ہو جائے گی
آپ دروازہ بند کر لیں . تو چچی
نے کہا کا شی بیٹا آج یکدمکہاں کا پروگرام بنا لیا ہے. میں
نے کہا چچی جان ٹائم تھوڑا ہے
اور آپ کا کام بھی تو کرنا ہے
میں تو بھول گیا تھا اب یاد آیا
ہے ِاس لیے اس کام کے لیے جا
رہا ہوں . میری بات سن کر
چچی کے چہرے پے ایک رونق
ھر وہاں سے نکلا
ِ
سی آ گئی . پ
رکشہ کروایا اور سیدھا چچی
کی امی کے محلے میں آ گیاجہاں پے بلال کی دکان تھی .
جب میں بلال کی دکان پے
پہنچا تو مجھے دیکھا کر
حیران ہو گیا اور دکان سے باہر
آ کر مجھے گلے لگا کر ملا اور
بولا. ) واہ کا شی یار آج چن
کیتھوں نکل آیا اے (میں نے کہا
نہیں یار ایسی بات نہیں ہے .
ھر ہم دونوں گپ لگاتے
ِ
اور پ
ہوئے اندر دکان میں آ کر بیٹھگئے بلال نے اپنی دکان سے ہی
ٹھنڈی پیپسی کی بوتل کھول
کر مجھے پیش کی جو میں
گرمی ہونے کی وجہ سے بنا دیر
. کیے پی گیا
بلال مجھ سے پوچھنے لگا یار
کا شی تم اتنے دن سے یہاں آئے
ہوئے ہو میری طرف آنے کا آج
ٹائم ملا ہے. میں نے کہا نہیںیار ایسی بات نہیں ہے میں ذرا
گھر کے کاموں میں مصروف
تھا ِاس لیے ٹائم نہیں مل سکا .
میں نے کہا تم سناؤ کام دھندہ
کیسا چل رہا ہے اور گھر میں
سب کیسے ہیں . تو کہنے لگا
گھر میں سب ٹھیک ہے کام بھی
اچھا چل رہا ہے دال روٹی نکل
ھر ہم یوں ہی یہاں
ِ
آتی ہے . پ
وہاں کی باتیں کرنے لگے . باتوںہی باتوں میں نے اس سے
پوچھا یار شادی کب کر رہا ہے
اب تو تم ہی گھر میں اکیلے رہ
گئے ہو . تو وہ آگے سے بولا یار
میری کس کو فکر ہے ہے یہاں
جب بھی گھر والوں کو کہتا
ہوں آگے سے کہتے ہیں ابھی دو
یا چار سال صبر کرو . یار کا
شی خود ہی بتا بندہ کتنا
انتظار کرے اب تو دکان کو چلاتا ہوں پورا پورا خرچہ گھر میں
دیتا ہوں
ھر بھی میرے لیے کوئی
ِ
لیکن پ
ابھی راضی نہیں ہوتا بندہ ا ب
کیا کرے کیسے گھر والوں کو
کہے کے ا ب اکیلا گزارا نہیں
ہوتا ہے . میں نے بلال کی کمر
پے ہاتھ رکھ کر کہا یار حوصلہ
ھر میں نے
ِ
رکھ ہو جائے گا . پ
ویسے ہی گول مول کر کے کہایار شادی نہیں ہوئی تو تم کون
سا ویسے ہی بیٹھے ہو گے کسی
نہ کسی کے ساتھ تو اپنا چکر
لگایا ہی ہو گا . وہ میری بات
سن کر ہنسنے لگا اور بولا کا
شی یار یہ شہر نہیں ہے کے
یہاں اتنا آسانی سے بندہ چکر
چلا لیتا ہے . یہاں پے گلی محلے
میں ہر بندے کی دوسرے بندے
پے نظر ہوتی ہے . میں نے کہایار اب ایسی بھی بات نہیں ہے
کے تیرے جیسا بندہ ُچپ کر کے
بیٹھا ہو اور کچھ بھی نہ کیا ہو
. بلال میری طرف دیکھنے لگا
ھر اٹھ کر دکان کے دونوں
ِ
پ
ھر کرسی پے بیٹھ
ِ
طرف دیکھا پ
گیا اور بولا یار ایسی بات نہیں
ہے کا شی یار ایک آدھا بندہ تو
رکھنا ہی پڑتا ہے لیکن یار اس
کا بھی ڈر ہی لگا رہتا ہے محلےداری ہے اور سب لوگ یہاں
ِاس لیے آج تک اس
جانتے ہیں .
سے زیادہ مزہ نہیں مل پایا.
میں نے کہا یار ہاں یہ تو ہے
لیکن چلو یہ تو ہے کے تیرا ہفتے
میں ایک دفعہ پانی تو نکلوا ہی
دیتی ہو گی . تو بلال نے کہا
ہاں یار ایک دفعہ تو ہو ہی جاتا
ہے لیکن کبھی نہیں بھی ہوتا وہ
بھی ڈرتی رہتی ہے اور مجھےبھی ڈر ہی لگا رہتا ہے . میں نے
کہا یار بلال وہ خوش نصیب
کون ہے جس کا تیرے ساتھ
چکر ہے کوئی اپنی رشتہ دار ہے
یا باہر گلی محلے کی ہے . تو
بلال نے کہا کا شی یار اپنی
کوئی رشتہ دار ہوتی تو کیا ہی
بات تھی رشتہ دار سے تو بندے
کو ڈر نہیں ہوتا ہے بندہ اپنے
رشتہ داروں کے گھر تو آتا جاتارہتا ہے ِاس لیے زیادہ مسئلہ
نہیں بنتا . یہ والی تو گلی کی
ہے شادی شدہ ہے ِاس کی دو ہی
بیٹیاں ہیں میاں اس کا فوت ہو
چکا ہے . میری دکان سے سودا
سلف لینی آتی جاتی رہتی ہے
بس ایسے ہی اس کے ساتھ بات
ھر
ِ
سیٹ ہو گئی تھی اور پ
آہستہ آہستہ اس کو لائن پے لے
آیا تھا اب کبھی کبھی موقعملتا ہے تو اپنا مزہ لے لیتا ہوں .
لیکن یار ہر وقعت ِدل میں ڈر
ہی لگا رہتا ہے کے کسی نہ کسی
کو پتہ چل گیا تو بڑی ہی
بدنامی ہو گی . میں نے کہا یار
ھر تو کسی
ِ
یہ بات تو ہے لیکن پ
رشتہ داروں میں ہی کیوں نہیں
کسی سے چکر چلا لیتا تم تو
یہاں ہی رہتے ہو تھوڑی سی
ہمت کرو آگے پیچھے دیکھوکوئی نہ کوئی مل جائے گی . تو
فوراً بولا یار کا شی دیکھنا کیا
ہے بندے تو 2 ہیں جن کا پکا
پتہ ہے وہ پہلے بھی کسی کے
ساتھ سیٹ ہیں بس میری ہی
ہمت نہیں ہوتی . یہ بات کر کے
بلال ایک دم خاموش ہو گیا
شاید وہ یہ بات نہیں بتانا چاہتا
تھا . وہ اب مجھ سے نظر چرا
رہا تھامیں نے کہا یار بلال کیا ہوا ُچپ
کیوں ہو گئے ہو تو وہ آگے سے
کچھ نا بولا میں اس کے اندر کا
خوف سمجھ چکا تھا . میں
اپنی کرسی اس کی کرسی کے
نزدیک کی اور کہا یار بلال تو
میرا یار ہے اور ہم آپس میں
رشتہ دار بھی ہیں اور تیری
میری اتنی کھلی گپ شپ ہے
ھر تم کیوں ڈر گئے ہو . میں
ِ
پتمہاری کوئی بھی بات کسی کو
نہیں بتاؤں گا . تم کھل کر بتاؤ
مجھے کون ہے اپنے رشتہ داروں
میں جس کا تمہیں پتہ ہے . بلال
ھر بولا
ِ
تھوڑی دیر خاموش رہا پ
دیکھ یار کا شی اگر میں تمہیں
اگر بتا بھی دوں گا تم غصہ
کرو گے اور ہماری رشتہ داری
خراب ہو جائے گی . میں نے کہا
یار بلال میرے اوپر پورابھروسہ رکھ نہ ہی میں تم سے
ناراض ہوں گا اور نہ ہی غصہ
کروں گا . بلال بولا سوچ لو کا
شی اگر تمہیں بات پتہ چلی تو
ھر مجھے نہیں پتہ تمہارا آگے
ِ
پ
سے کیا ری ایکشن ہو گا . میں
نے کہا یار تو فکر نہ کر یار تم
ھر یہاں پے کوئی نہ
ِ
نے تو پ
کوئی پھدی کا مزہ لے لیا ہے
لیکن میں نے آج تک پھدی کیشکل تک نہیں دیکھی ہے . بلال
ہکا بقا ہو کر میرا منہ دیکھنے
لگا اور بولا یار کا شی آب جانے
دے یار اسلام آباد جیسے شہر
میں رہ کر تم نے آج تک پھدی
نہیں دیکھی ہو گی . یہ بات
مجھے حزم نہیں ہو رہی ہے .
میں نے کہا یار بلال میرے سے
قسم لے لو جو آج تک کسی
پھدی کی شکل تک دیکھی ہو .یار یہ بات سچ ہے کے شہر میں
یہ سب ہوتا ہے لیکن یار میں آج
تک نہیں کر سکا کوئی لڑکی
نہیں ملی اگر مل بھی جاتی تو
اس کو کہاں لے کر جاتا اور مزہ
کرتا اور تمہیں تو میرے ابو کا
پتہ ہے ان کو شق بھی ہوا تو
ُتار دیں گے . بلال
میری چمڑی ا
بولا ہاں یار یہ تو بالکل ٹھیک
کہہ رہا ہے تیرے ابو والی باتتو مجھے پتہ ہے . میں نے کہا
یار بلال تم تو بڑے شکاری ہو
یار مجھے بھی کوئی مزہ کروا
دو . میری بات سن کر بلال
ہنسنے لگا اور بولا اچھا یار تو
بھی کیا یار کرے گا میں تیرے
لیے کچھ نہ کچھ کرتا ہوں .
ھر میں نے کہا یار بلال بتا نہ
ِ
پ
اپنے رشتہ داروں میں کون ہے
ھر کھڑا ہوا دکان کے
ِ
تو بلال پھر
ِ
دونوں طرف دیکھا اور پ
اپنی کرسی پے بیٹھ کر لمبی
سی سانس لی اور میرے نزدیک
ہو کر بولا یار کا شی بندے تو
دو ہیں. جن کا مجھے پکا پتہ ہے
وہ دو جگہ پے مزہ لے رہے ہیں .
ایک تو باجی ثوبیہ ہے جو نعیم
بھائی کی سالی ہے اس کی
شادی اپنی خا لہ کے بیٹے سے
ہوئی ہے اس کا میاں کراچیمیں کسی کمپنی میں کام کرتا
ہے اور 2 مہینے َب ْعد ہی گھر آ تا
جاتا ہے . اور باجی ثوبیہ نے
اپنے ہی دیور کے ساتھ چکر چلا
یا ہوا ہے اس کے دیور کو تم
جانتے ہی ہو . میں نے کہا ہاں
جانتا ہوں خالد کو بڑی اچھی
طرح جانتا ہوں وہ تو ہمارا ہی
ہم عمر ہے لیکن یار باجی خالد
سے تو کافی بڑی ہیں کم سے کمبھی 6 یا 7 سال کا فرق ہے . تو
یہ کیسے ممکن ہے كے وہ خالد
سے ہی مزہ لے رہی ہے . بلال نے
کہا یار کا شی عورت کو بس
تگھڑے لن کی ضرورت ہوتی ہے
اور کچھ نہیں . اور ویسے بھی
خالد سے میری بڑی گپ شپ ہے
وہ بہت بڑا رنڈی بازہے اس نے
کافی مال رکھا ہوا ہے . لیکن
اس بہن چودنے آج تک دوستہوتے ہوئے بھی مجھے کبھی
. کوئی مال ٹیسٹ نہیں کروایا
میں نے کہا جب تمہیں یہ پتہ ہے
تو تم نے باجی کو ڈائریکٹ ہی
دانہ ڈال دینا تھا . تو بلال بولا
یار دانہ تو کب کا ہی ڈال دیناتھا لیکن تھوڑا مشکل تھا
کیونکہ خالد ہر ٹائم گھر میں
ہوتا ہے . اب خالد لاہور جار ہا
ہے اب وہ وہاں ہاسٹل میں ہی
رہے گا اور ہفتے کے ہفتے ہی گھر
آیا کرے گا ِاس لیے میں اب اپنا
دانہ باجی کو ڈالوں گا
میں نے کہا اچھا تو دوسرا بندہ
کون ہے . ابھی میں نے یہ سوال
پوچھا ہی تھا کے یکدم دکان پےایک عورت آ کر کھڑی ہوئی اور
آ کر بولی بلال یہ یہ چیزیں دے
دو . بلال اس عورت کو دیکھ
کرمسکرا رہا تھا لیکن اس
عورت نے اپنے چہرے پے کوئی
بھی بات عیاں نہ ہونے دی .
میں تھوڑی دیر کے لیے اٹھ کر
دکان سے باہر آ گیا تا کہ بلال
آرام سے اس عورت کو فارغ کر
ھر
ِ
سکے میں جب باہر آیا تو پاس عورت پے غور کیا وہ ایک
درمیانےقد کی تھی اور اس کا
جسم بھرا ہوا تھا لیکن وہ
موٹی نہیں تھی اس کی گانڈ
بھی کافی باہر کی نکلی ہوئی
تھی اور ممے بھی موٹے موٹے
. تھے اس کا رنگ سانولا تھا
وہ عورت کوئی 10منٹ تک
وہاں کھڑی چیزیں لیتی رہی
اس کے ساتھ ایک 8 یا 9 سال
کی بچی بھی تھی شاید اس
ھر وہ عورت
ِ
کی بیٹی تھی . پ
اپنا سامان لے کر چلی گئی میں
دوبارہ دکان کے اندر آ کر کرسی
پے بیٹھ گیا . میں نے بلال سے
پوچھا یار یہ عورت کون تھی
جس کو دیکھ کر تم بڑا مسکرا
رہے تھے . تو بلال میری بات
سن کر ہنسنے لگا اور بولا یار کا
شی یہ ہی تو وہ ہے جس کے
Part 10
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 10
ساتھ تیرے بھائی کا چکر ہے یہ
ہی تو آج کل میری جان بنی
ہوئی ہے اور میں ِاس سے پورا
پورا مزہ لے رہا ہوں . میں نے
کہا یار بلال مال تو بڑا فٹ تم
نے رکھا ہوا ہے . بلال نے کہا ہاں
یار بڑی ہی گرم چیز ہے فل مزہ
دیتی ہے . لیکن تو فکر نہ کر
تیرا کام ِاس سے کروا دوں گا .
میں نے کہا واہ بلال یار میرےمنہ کی بات لے لی ہے . بلال نے
کہا مجھے 2 یا 3 دن دے دو
میں تیرے لیے ِاس کو رازی کر
ھر میں نے کہا یار
ِ
لوں گا . پ
ٹائم ہی ٹائم ہے یار . میں نے کہا
یار بلال اب بتا بھی دو اپنے
رشتہ داروں میں دوسرا بندہ
کون ہے. تو بلال نے کہا دیکھ کا
شی جس کا میں ابھی بتانے لگا
ہوں اس کا سن کر تم نے غصہنہیں کرنا ہے لیکن میں یہ بات
پکی بتا رہا ہوں کے یہ بات سچ
ہے . میں نے کہا یار تو بے فکر ہو
جا مجھے بتاؤ کون ہے وہ . تو
بلال نے کہا وہ کوئی اور نہیں
تمہاری چچی ثمینہ ہے . میں نے
ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا کیا.. تو
بلال فوراً بولا میں نے کہا تھا نہ
تم غصہ کر جاؤ گے ِاس لیے
میں نہیں بتا رہا تھا . میں نےکہا نہیں یار ایسی بات نہیں ہے
مجھے غصہ نہیں آ رہا ہے اصل
میں مجھے یقین نہیں آ رہا ہے .
بلال نے کہا کا شی یار یہ سچ
ہے ثمینہ باجی کا بہت عرصے
سے چکر چل رہا ہے وہ اس کے
ساتھ پورا پورا مزہ لیتی ہے
میں نے کہا کون ہے تو بلال نے
کہا اس کا اپنا کزن شوکت ہے
جس سے وہ بہت عرصہ پہلےسے مزہ لے رہی ہے اور مجھے
بھی بہت پہلے کا پتہ ہے . میں
نے کہا جب تمہیں پتہ تھا تم نے
ھر ثمینہ چچی کو کیوں نہیں
ِ
پ
ھر اس نے
ِ
ا لا . تو پ
دانہ ڈَ
مجھے وہ والا واقعہ سنایا جو
مجھے چچی نے بھی اپنی بہن
کی شادی کا سنایا تھا . بلال نے
کہا اس کے َب ْعد میں نے دوبارہ
کوشش نہیں کی لیکن ثمینہباجی ابھی بھی شوکت سے مزہ
ھر میں نے بلال کو
ِ
لیتی ہے . پ
کہا یار تم نے مجھے بہت بڑی
بات بتائی ہے مجھے تو یقین
نہیں ہو رہا ہے . بلال نے کہا یار
یقین آ جائے گا . بلال نے کہا
جب سے تم آئے ہو ثمینہ باجی
اپنے گھر میں ہی شوکت کو مل
چکی ہے تمہیں پتہ نہیں ہے .
میں نے کہا یار تم کیا بات کررہے ہو تو وہ بولا میں ٹھیک
کہہ رہا ہوں جب شوکت ثمینہ
باجی کے گھر گیا تھا تو میں
اس کا پیچھا کرتے کرتے ثمینہ
باجی کے گھر تک گیا تھا وہ
اندر تمھارے گھر گیا تھا . میں
نے کہا یار یہ کس دن کی با ت
ہے تو بلال نے مجھے دن یاد
کروایا تو میں نے فوراً کہا ہاں
یار مجھے یاد آیا اس دن چچینے مجھے کچھ سامان لینے کے
لیے بازار بھیجا تھا ہو سکتا ہے
اس ٹائم میں وہ آیا ہو گا . تو
بلال نے کہا ہاں یار یہ ہی ہوا ہو
ھر بلال نے کہا کا شی اگر
ِ
گا . پ
تم یہاں کچھ اور دن رہو گے تو
میں تمہیں تمہاری آنکھوں سے
دیکھا دوں گا جب شوکت ثمینہ
باجی کے گھر جائے گا . تو میں
نے کہا یار کوئی بات نہیں ہےمیں کچھ دن اور رک جاؤں گا
میں یہ کھیل دیکھ کر ہی
جاؤں گا . مجھے بلال کی دکان
پے بیٹھے بیٹھے بہت ٹائم گزر
چکا تھا جب ٹائم دیکھا تو 3
بجنے والے تھے میں نے بلال سے
کہا یار بہت ٹائم ہو گیا ہے میں
ھر
ِ
اب گھر چلتا ہوں کل پ
ھر بیٹھ
ِ
دوبارہ چکر لگاؤں گا پ
کر باتیں کریں گے . تو بلال نےکہا یار میں بھی دکان بند کر
کے گھر جاؤں گا كھانا کھانے
کے لیے تم بھی چلو كھانا کھا
کر ہی جانا میں نے کہا نہیں یار
چچی انتظار کر رہی ہوں گی .
ھر کسی دن کھا لوں گا .
ِ
میں پ
تو بلال نے کہا چلو ٹھیک ہے
جیسے تمہاری مرضی اور میں
وہاں سے نکل کر رکشہ کروایا
اور واپس گھر آ گیا میں جبگھر واپس آیا تو بچے اپنے
کمرے میں آرام کر رہے تھے اور
چچی بھی دروازہ کھول کر
خود اپنے کمرے میں چلی گئی
میں باتھ روم میں گھس گیا
اور نہانے لگا نہا کر ٹی وی والے
کمرے میں آ گیا تھوڑی دیر َب ْعد
چچی نے مجھے كھانا دی
میں نے کہا چچی جان خوش
ھر چچی کچھ
ِ
ہی خوش ہوں . پدیر بعد اٹھ کر چلی گئی اور وہ
دن بھی گزر گیا اگلا دن اتوار
تھا میں صبح ہی اٹھ گیا اور
سب کے اپنے اپنے کاموں میں
مصروف ہونے کے بعد اپنے
کمرے میں جا کر زیتون کے تیل
لیا اور باتھ روم میں گھس گیا
اور کوئی 1 گھنٹہ دبا کر لن کی
ھر نہا دھو کر
ِ
مالش کی اور پ
گھر میں چچی کو بتا کر بلالکی طرف نکل آیا .تقریباً
11.30ہو گئے تھے جب میں اس
کی دکان پے پہنچ گیا تھا. بلال
مجھے دیکھ کر بولا یار میں
سمجھا تھا تو شاید بھول گیا
ہے ِاس لیے دیر سے آیا ہے . میں
نے کہا نہیں یار زندگی میں
پہلی دفعہ پھدی مل رہی ہے اور
وہ بھی بھول جاتا یہ کیسے
ممکن ہے میں ذرا رات کو لیٹسویا تھا آج اتوار تھا سب گھر
پے ہی ہیں سب رات کو لیٹ
سوئے تھے ِاس لیے میں بھی
لیٹ سویا اور آنکھ بھی لیٹ
ہی کھلی ہے . بلال نے کہا گھر
چچا کو کیا بتا کر آئے ہو . تو
میں نے کہا یہ بتایا ہے كے میں
بلال کی طرف جا رہا ہوں
تھوڑی دیر بعد آ جاؤں گا . اور
ھر تمہاری طرف آ گیا ہوں اب
ِ
پتم بتاؤ اگلا پروگرام کیا ہے .
بلال نے کہا پروگرام پکا ہے بے
فکر ہو جاؤ بات ہو گئی ہے اس
کی بیٹی صبح ہی دادی کے گھر
چلی گئی ہے . میں تقریباً 1 بجے
دکان بند کروں گا اس ٹائم گلی
سنسان ہوتی ہے اور کوئی
دیکھنے والا نہیں ہوتا میں
تمہیں اس کے گھر چھوڑ آؤں
گا تم اپنا کام کر کے مجھے مسکال دے دینا میں آ کر تمہیں لے
جاؤں گا . اور کوشش کرنا 3
بجے سے پہلے پہلے کام پورا کر
کے مجھے مس کال کر دینا .
زیادہ دیر اچھی نہیں ہوتی
محلے داری بھی دیکھنی پڑتی
ہے . میں نے بلال کو کہا یار تو
بے فکر ہو جا جیسا تم کہہ رہے
ھر
ِ
ہو میں ویسا ہی کروں گا . پ
میں اور بلال یہاں وہاں کیپونے
باتیں کرتے رہے اور تقریباً
ایک بجے بلال نے کہا کا شی
تیاری پکڑ لے ابھی ہم ان کے
گھر ہی جائیں گے . میں نے کہا
یار میں تو تیار ہی تیار ہوں .
ھر بلال دکان کے باہر پڑی
ِ
پ
چیزیں اندر رکھنے لگا اور اور
ساری چیزیں اندر رکھ کر
مجھے دکان سے باہر آنے کا کہا
ھر ہم دکان بند کر کے اس
ِ
اور پعورت کے گھر کی طرف چلے
گئے . اس عورت کا گھر بلال
کی دکان سے زیادہ دور نہیں
تھا اس گلی کے آخر میں ایک
ڈبل اسٹوری گھر تھا جس اوپر
والی اسٹوری پے وہ عورت رہتی
تھی دو پہر کا ٹائم تھا گلی
ھر ہم جب اس
ِ
سنسان تھی پ
عورت کے دروازے کے پاس
پہنچےتو بلال نے اپنے موبائلسے کوئی نمبرملایااور کوئی 1
منٹ بعد ہی چھوٹا والا دروازہ
کھلا یہ دروازہ اوپر والی
اسٹوری پے جا رہا تھا علیحدہ
ھر بلال آگے
ِ
رستہ بنا ہوا تھا. پ
آگے اور میں پیچھے اس کے
چلتا ہوا اوپر چلے گئے وہ عورت
اوپر اپنے کچن کے پاس کھڑی
ھر بلال نے کہا باجی یہ
ِ
تھی . پ
آپ کا مہمان ہے ِاس کا اچھا ساخیال رکھنا ہے . وہ عورت بلال
کی بات سن کر آہستہ سے بولی
ھر بلال یہ
ِ
اچھا ٹھیک ہے . اور پ
بول کر چلا گیا وہ عورت
مجھےسےبولی آپ اندر کمرے
میں بیٹھو میں آتی ہوں . وہ
مجھے اپنے بیڈروم میں بیٹھا
کر خود باہر چلی گئی
مجھے تھوڑی دیر َب ْعد نیچے کا
دروازہ بند ہونے کی آواز آئیھر تھوڑی دیر َب ْعد ہی وہ
ِ
اور پ
عورت میرے لیے ٹھنڈی پیپسی
گلاس میں ڈال کر لے آئی . اور
ھر باہر
ِ
مجھے گلاس دے کر پ
چلی گئی . میں نے گلاس کو
ایک منٹ کے اندر ہی خالی کر
دیا . اور گلاس کو پاس میں
رکھی ٹیبل میں رکھ دیا . اور
میں اس عورت کا انتظار کرنےعورت دوبارہ کمرے میں آئی
اور آ کر کمرے میں رکھی ہوئی
کرسی پے بیٹھ گئی اور میں
اس کے بیڈ پے بیٹھا تھا . کچھ
دیر َب ْعد عورت بولی آپ
كھاناكھا ئیں گے . میں نے کہا
نہیں آنٹی مجھے بھوک نہیں ہے
. تو وہ عورت خاموش ہو گئی .
میں نے ہمت کرنے کا فیصلہ کیا
کیونکہ میرے پاس ٹائم کم تھا
لگا کوئی10 منٹ کے َب ْعد وہ
عورت دوبارہ کمرے میں آئی
اور آ کر کمرے میں رکھی ہوئی
کرسی پے بیٹھ گئی اور میں
اس کے بیڈ پے بیٹھا تھا . کچھ
دیر َب ْعد عورت بولی آپ
كھاناكھا ئیں گے . میں نے کہا
نہیں آنٹی مجھے بھوک نہیں ہے
. تو وہ عورت خاموش ہو گئی .
میں نے ہمت کرنے کا فیصلہ کیا
کیونکہ میرے پاس ٹائم کم تھا. میں نے کہا آنٹی جی آپ کے
میاں کب فوت ہوئے تھے . تو وہ
بولی وہ آج سے 4 سال پہلے
ہارٹ اٹیک کی وجہ سے فوت
ھر میں نے پوچھا
ِ
ہوئے تھے . پ
آپ کی بیٹی کس کلاس میں
پڑھتی ہے . تو وہ بولی اس نے
ابھی میٹرک کا امتحان دیا ہے
وہ اپنے رزلٹ کا انتظار کر رہی
ہے. میں نے اب ڈائریکٹ باتشروع کرنے کا سوچا اور بولا
آنٹی جی آپ کو تو پتہ ہے میں
ِاس لیے
یہاں کس لیے آیا ہوں .
میں آپ ڈائریکٹ ہی پوچھ رہا
ہوں کے آپ کا کیا ِدل ہے اگر آپ
ہنسی خوشی راضی ہیں تو
مجھے بہت خوشی ہو گی اور
میرا مکمل یقین رکھیں کے میں
آپ کو کسی قسم کا نقصان
نہیں دوں گا اور نہ ہی آپ کیعزت کو باہر کسی کے آگے
خراب کروں گا اور نہ ہی کبھی
آپ کو بلیک میل کروں گا . یہ
میرا آپ سے وعدہ ہے اور ویسے
بھی میں یہاں تو رہتا نہیں ہوں
میں تو اسلام آباد میں رہتا ہوں
یہاں اپنی دادی کے گھر ہی آتا
ھر دوبارہ واپس چلا
ِ
ہوں . اور پ
جاؤں گا اور کبھی کبھی یہاں
ِاس لیے آپ کو
آنے ہوتا ہے .مجھ سے کوئی بھی پریشانی
نہیں ہو گی . باقی آپ کی اپنی
مرضی ہے اگر آپ ِدل سے راضی
نہیں ہیں تو کوئی بات نہیں
میں ابھی آپ کے گھر سے چلا
جاتا ہوں. وہ عورت میری بات
سن کر خاموش بیٹھی رہی اور
ھر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر
ِ
پ
کمرے سے باہر چلی گئی . اور
کچھ دیر بعد دوبارہ کمرے میںآئی اور آ کر اندر سے دروازہ بند
کر دیا اور باقی لائٹس آف کر
کے زیرو کا بلب آن کر کے بیڈ پے
آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی .
مجھے آنٹی کا اشارہ سمجھ لگ
گیا تھا. میں نے بھی اور ہمت
کی اور آنٹی کی گردن سے ہاتھ
ڈال کر اپنے اور نزدیک کر لیا
اور اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پے
رکھ دیئے اور فرینچ کس کرنےلگا . آنٹی بھی کافی گرم عورت
تھی جلد ہی اس نے اپنے بازو
میری گردن میں ڈال کر میرا فل
ساتھ دینے لگی . اور ہم نے
کوئی 5منٹ تک اسٹائل میں
ایک دوسرے کو فرینچ کس کی
میں لگاتار آنٹی کی زُبان اپنے
منہ میں لے کر سک کر رہا تھا
اور آنٹی بھی ایسے ہی میرا
ساتھ دے رہی تھیھر میں نے آنٹی کو بیڈ کے
ِ
پ
اوپر ہی لیٹا دیا تھا اور ان کے
اوپر چڑھ کر ان کو پورے
جوش سے کسسنگ اور سکنگ
کر رہا تھا آنٹی کی منہ سے بڑی
ہی سیکسی آوازیں نکل رہی
تھیں . میں تقریباً 10سے 15
منٹ تک آنٹی کے ساتھ سکنگ
ھر میں
ِ
اور کسسنگ کرتا رہا پ
نے اور مزہ لینے کا سوچا اورآنٹی کے کان میں کہا آنٹی جی
ھر میں
ِ
ُتار دیتے ہیں پ
کپڑے ا
آپ کو اور مزہ دیتا ہوں وہ اٹھ
کر بیٹھ گئی اور بولی کا شی
ُتار دو
تم خود ہی میرے کپڑے ا
. میں حیران ہوا میرا نام آنٹی
ھر مجھے
ِ
کو کس نے بتایا ہے پ
یادآیا بلال نے ہی بتایا ہو گا اور
ُتار دیئے
میں نے آنٹی کے کپڑے ا
آنٹی نے برا پہنی ہوئی تھی وہُتار دی آنٹی کے ممے کافی
بھی ا
بڑے بڑے اور موٹے تھے ان پے
برائون رنگ کی گول گول نپلز
بنے ہوئے تھے. جب آنٹی کی
ُتار ی تو نیچے انڈرویئر
شلوار ا
نہیں پہنا ہوا تھا اور ان کی
پھدی بھی کمال کی تھی لگتا
تھا آج ہی شیو کی ہے. پھدی کا
منہ تھوڑا کھلا تھا لیکن پھدییونکہ 2 بچے ہونے کی وجہ سے
ھر
ِ
اتنا فرق تو پڑنا ہی تھا. پ
ُتار دیئے اور
میں نے اپنے کپڑے ا
جب میں پورا ننگا ہو گیا تو
آنٹی نے میرا لن دیکھنے لگی .
میں نے کہا آنٹی جی کیسا لگا
میرا ہتھیار تو آنٹی بولی اچھا
ہے لیکن بلال کا تم سے تھوڑا
بڑا ہے لیکن تمہاری ٹوپی بلال
کے لن سے تھوڑی بڑی ہےمیں نے کہا آنٹی جی کیسا لگا
میرا ہتھیار تو آنٹی بولی اچھا
ہے لیکن بلال کا تم سے تھوڑاھر
ِ
کے لن سے تھوڑی بڑی ہے. پ
آنٹی کو میں نے کہا آپ لیٹ
جاؤ میں آپ کو مزہ دیتا ہوں
جب آنٹی لیٹ گئی تو میں ان
کی ٹانگوں کے درمیان آ کر منہ
کے بل لیٹ گیا آنٹی حیران ہو
کر مجھے دیکھ رہی تھی .
شاید اس کو نہیں پتہ تھا میں
کیا کرنے لگا ہوں . لیکن جب
میں نے اپنی زُبان نکل کر آنٹیپھدی پے پھیری تو آنٹی کے منہ
ت بھری سسکی نکل
سے ایک لذّ
گئی . اور بولی کا شی یہ کیسا
مزہ ہے مجھے آج پہلی دفعہ
ایسا مزہ ملا ہے یہ تم نے کہاں
سے سیکھا ہے . میں نے کہا آنٹی
یہ تو عام سی بات ہے یہ تو
ہر مرد کرتا ہے . تو آنٹی
تقریباً
نے کہا یقین کرو کا شی بیٹا نہ
آج تک میرے میا ں نے ایسا کیااور اور نہ ہی بلال نے تم پہلے
ہو جو یہ مزہ دے رہے ہو . میں
ھر آپ
ِ
نے کہا آنٹی جی پ
دیکھتی جاؤ میں آج آپ کو
ھر میں
ِ
کیسا مزہ دیتا ہوں . پ
نے آنٹی کی پھدی چاٹنی شروع
کر دی میں اپنی زُبان آنٹی کی
ُبنڈ کی موری سے لے کر پھدی
کی موری تک اوپر سے نیچے اور
نیچے سے اوپر پھیر رہا تھا اورآنٹی کے منہ سے اونچی اونچی
ت بھری آوازیں نکل رہی
لذّ
تھیں . . ہا ہا اوہ اوہ آہ آہ آہ
اوہ آہ.. میں کوئی 5 منٹ تک
آنٹی کی پھدی اور ُبنڈ کی
ھر میں
ِ
موری کو سک کرتا رہا پ
نے اپنے دونوں ہاتھوں سے آنٹی
کی پھدی کا منہ کھولا اور اپنی
زُبان کو پورا اندر باہر کرنے لگا
میری ِاس حرکت نے آنٹی کوپاگل کر دیا تھا اور وہ نیچے
ُبنڈ اٹھا کر میری زُبان اپنی
سے
پھدی میں لے رہی تھی
میں نے کچھ دیر تو آہستہ
ھر میں نے آنٹی کو
ِ
آہستہ کیا پ
فل مزہ دینے کے لیے اپنی سپیڈ
تیز کر دی جس سے آنٹی اور
زیادہ مست ہو گئی تھی اور
میرے سر پے ہاتھ رکھ دیئے
تھے اور اپنے ہاتھوں سے مجھے
بڑا ہے لیکن تمہاری ٹوپی بلال
کے ہونٹ اندر کی طرف ہی تھےاوپر سے دبا رہی تھی اور نیچے
سے اپنی ُبنڈ اٹھا کر زُبان سے
چود وا رہی تھی اور اس کو
ت
لمبی لمبی سسکیاں اور لذّ
بھری آوازیں پورے کمرے میں
گونج رہی تھیں. اور کچھ دیر
بعد ہی آنٹی کا جسم اکڑ نے لگا
اور انہوں نے اپنے ہاتھوں سے
میرے سر کو اپنی پھدی پے دبا
دیا اور نیچے سے اپنی ُبنڈ بھیاٹھا لی تھی . اور کچھ ہی
لمحوں کے بعد مجھے آنٹی کا
گرم گرم لاوا اپنے منہ اور زُبان
پے محسوس ہوا اور آنٹی نے
کافی زیادہ اپنا پانی میرے منہ
پے چھوڑا . آنٹی اپنا پانی
چھوڑ کر لمبی لمبی سانسیں
لینے لگی اور ہانپ رہی تھی.
میں اٹھ کر آنٹی کے ساتھ ہی
بیڈ پے ان کے پہلو میں لیٹ گیا. کچھ دیر بعد جب آنٹی کی
سانسیں بہال ہوئی تو آنٹی
بولی واہ کا شی بیٹا آج تو مزہ
ہی آ گیا ایسا مزہ مجھے زندگی
میں کبھی نہیں ملا آج میں نے
سب سے زیادہ پانی چھوڑا ہے .
تم نے میری آج گرمی نکال دی
ھر میں نے کہا آنٹی جی
ِ
ہے. پ
آپ کا باتھ روم کہاں پے ہے
مجھے اپنا منہ دھونا ہے . آنٹیفوراً اٹھی اور لائٹ آن کی جب
میں نے فل لائٹ میں ان کی
گانڈ کو پیچھے سے دیکھا تو
میرا لن نیچے سے سلامی دینے
لگا آنٹی کی ُبنڈ بڑی ہی مزے
کی تھی ان کا جسم کافی
سڈول تھا اور ُبنڈ کی دونوں
سائڈ کافی باہر کو نکلی ہوئی
تھی . میں نے سوچا باتھ روم
ُبنڈ
سے واپس آ کر آنٹی سےمروا نے کا پوچھوں گا . آنٹی
نے دروازہ کھولا اور مجھے
بولی بیٹا وہ سامنے باتھ روم ہے
وہاں چلے جاؤ میں بیڈ سے اٹھ
کر باتھ روم چلا گیا . جب منہ
دھو کر اور کلی کر کے کمرے
میں آیا تو آنٹی بیڈ پے ہی ننگی
لیی ہوئی تھی . میں بھی ابھی
تک ننگا ہی تھا میں بیڈ پے جا
ھر
ِ
کر ان کے ساتھ لیٹ گیا . پمیں نے آنٹی سے کہا آنٹی جی
میں آپ سے ایک بات کرنی تھی
اگر آپ برا نہ مانو تو وہ بولی
پوچھو پوچھو میں برا نہیں
مانو ں گی . میں نے کہا آنٹی
جی مجھے ُبنڈ مارنے کا بہت
شوق ہے کیا آپ نے کبھی ُبنڈ
میں لیا ہے . آنٹی میری بات سن
کر میری طرف دیکھا اور بولی
کا شی بیٹا مجھے پتہ ہے جوانلڑکوں کو تنگ موری کا بہت
شوق ہوتا ہے بلال بھی مجھے
کئی دفعہ کہہ چکا ہے لیکن بیٹا
میں نے آج تک کبھی ُبنڈ میں
نہیں لیااور نہ ہی میں لے سکتی
ہوں . یہ لن پھدی میں ہی اتنا
تنگ اور درد دیتے ہیں تو ُبنڈ
میں تو سوچ کر ہی ڈ ر لگ جاتا
ہے. میں آنٹی کی بات سن کر
تھوڑا مایوس بھی ہوا اورخاموش ہو گیا . آنٹی نے کہا کا
شی تمہیں میری بات اچھی
نہیں لگی . میں نے کہا نہیں
آنٹی جی ایسی بات نہیں ہے
میں آپ کی ِا َجازت کے بغیر
کچھ نہیں کر سکتا ِاس لیے آپ
سے پہلے پوچھ لیا تھا . آنٹی
ھر
ِ
تھوڑی دیر خاموش ہو گئی پ
بولی کا شی ایک بات کہوں تم
کسی کو بتاؤ گے تو نہیں میںنے کہا آنٹی جی آپ کیسی
باتیں کر رہی ہیں میں کوئی بچہ
ہوں یا پاگل ہوں جو اپنے ہی
پاؤں پے کلہاڑی ماروں گا . آپ
بتاؤ کیا بتانا ہے . آنٹی نے کہا کا
شی تم نے آج جو مجھے مزہ دیا
ہے یقین کرو زندگی میں کسی
نے نہیں دیا مجھے تو یہ بھی
نہیں پتہ تھا کے مرد زُبان سے
بھی ایسا مزہ دے سکتا ہے .اور آج تم نے مجھے خوش کر
ِاس لیے میں تمہیں
دیا ہے .
ناراض نہیں کر سکتی میں
تمہیں اپنی ُبنڈ تو نہیں دے
سکتی لیکن تمھارے لیے ایک
بہت ہی ٹائیٹ پھدی کا انتظام
کروا سکتی ہوں اور اگر تمہاری
اس سے بات بن جائے تو تم اس
کو ُبنڈ کے لیے بھی راضی کر
سکتے ہو . لیکن ایک شرت یہ ہےکے یہ بات بلال کو بھی نہیں
پتہ چلنی چاہیے . میں نے کہا
آنٹی جی آپ مجھ پے مکمل
یقین رکھیں میں یہ بات آخر دم
تک کسی کو نہیں بتاؤں گا
آپ بتاؤ وہ کون ہے . آنٹی نے
کہا وہ میرے میاں کی بہن ہے .
اس کی شادی کو ابھی 1 سال
ہی ہوا ہے وہ لاہور میں رہتے ہیں
. لیکن اب اس کے میاں کیٹرانسفر تمھارے شہر میں ہو
گئی ہے وہ شادی کے َب ْعد سے
تقریباً 6 مہینے سے وہاں اسلام
آباد میں ہی رہتا ہے . وہ لاہور
میں کسی پرائیویٹ کمپنی میں
ھر اس کی
ِ
کام کرتا تھا لیکن پ
کمپنی کو اسلام آباد میں کام
ملا تھا تو وہاں چلا گیا ہے ابھی
تو وہ وہاں اکیلا رہتا ہے . لیکن
میں کچھ دن پہلے لاہور گئیتھی تو میرے میاں کی بہن نے
بتایا کے اس کے میاں کا وہاں
کام لمبا عرصے کا ہے ِاس لیے وہ
ِی کو بھی
ِیو
چاہتا ہے کے اپنی ب
ساتھ وہاں لے جائے گا اور وہاں
کرا یہ کے گھر لے کر رہے گا.
میں نے کہا آنٹی جی ان کی
ابھی نئی شادی ہوئی ہے اور ان
کا میاں بھی ان کے ساتھ ہے
اور وہ تو ان کو کبھی بھی لنکی کمی محسوس نہیں ہونے
ھر ِاس میں میرا
ِ
دے گا . پ
حساب کیسے فٹ ہو گا. آنٹی
بولی حوصلہ رکھو میں پوری
بات بتا رہی ہوں نہ پہلے پوری
ھر اپنا فیصلہ کر
ِ
بات سن لو پ
لینا . میں نے کہا ٹھیک ہے آنٹی
جی آپ بولو جو بھی بولنا ہے .
ھر آنٹی نے کہا ایک تو یہ ہے
ِ
پ
شاید میرے میاں کی بہن اگلےایک مہینے تک وہاں چلی جائے
گی . دوسرا یہ ہے کے میرے
میاں کی بہن میری بہت اچھی
سہیلی بھی ہے جب میرے میاں
زندہ تھے تو وہ یہاں کئی کئی
مہینے میرے پاس آ کر رہتی
تھی . میری اس کے ساتھ کھلی
گپ شپ تھی وہ اپنی ہر بات
مجھے سے ہی شیئر کرتی تھی .
اور یہ بھی بتا دوں وہ ایک بڑیگرم لڑکی تھی . وہ جوان بھی
ہے اور جذبات بھی رکھتی ہے .
جوانی میں تو ہر عورت کا
خواب ہوتا ہے کے اس کو ایسا
مرد ملے جو اس کو ِدل وجان
سے جسمانی اور دنیاوی لحاظ
سے ہر وقعت خوش رکھے . اور
جب اس کی شادی ہو گئی تھی
تو بھی وہ مجھے سے یہاں ملنے
آتی رہتی تھی . اس نے مجھےبتایا تھا اس کا میاں اچھا بندہ
ہے لیکن مسئلہ یہ ہے وہ
جسمانی لحاظ سے زیادہ خوش
نہیں رکھ سکتا . وہ میرے
ہفتے میں 2 یا 3
ساتھ تقریباً
دفعہ کرتا ضرور ہے لیکن وہ اپنا
پانی چھوڑ کر پیچھے ہو جاتا
ہے اور مجھے رستے میں ہی
چھوڑ دیتا ہے . اور میں اکیلے
ہی کبھی اپنی انگلی سے کبھیکچھ اور کر کے اپنے جسم کو
تسکین دے کر ٹائم گزر دیتی
ہوں
اس کو میرے اور بلال کے تعلق
کا بھی پتہ ہے . اس نے ایک
دفعہ بہت تنگ ہو کر مجھے کہا
بھی تھا بھابی مجھے بھی ایک
دفعہ بلال سے کروا دو . لیکن
میں نے منع کر دیا تھا . کیونکہ
اگر میں بلال سے ایک دفعہ اسکا کام کروا دیتی تو تو بلال کا
بس نہیں چلتا اس کو ہر روز ہی
پھدی چاہیے وہ پھدی کے
معاملے میں بہت ٹھرکی ہے اور
جب ایک دفعہ اس کا کام ہو
جانا تھا تو اس نے پھدی کے
چکر میں میرے میاں کی بہن
مہوش کے پیچھے لاہور تک چلے
جانا تھا اور وہاں پے مسئلہ بن
جانا تھا. کیونکہ مہوش کاسسرال جوائنٹ فیملی سسٹم
ہے اور اس کا دیور وکیل بھی
ہے اور بڑا سخت مزاج کا بندہ
ہے . کسی نہ کسی دن اگر بلال
وہاں پکڑا جاتا تو مہوش کی
زندگی برباد ہو جانی تھی . بس
ِاس ڈ ر سے ہی آج تک میں نے
مہوش کا کام نہیں کروایا اور
نہ ہی بلال کو کبھی مہوش کا
پتہ لگنے دیا ہے . میں نے کہاآنٹی جی میں آپ کی پوری بات
سمجھ گیا ہوں لیکن میرا ایک
سوال ہے کے جب مہوش اسلام
آباد چلی جائے گی تو میرا اس
کے گھر آنا جانا کیسے ہو گا اور
دوسرا اس کے میاں کا کیا ہو گا
ھر
ِ
اگر اس کو پتہ چل گیا تو پ
کیا ہو گا . آنٹی نے کہا دیکھو
کا شی تم خود اسلام آباد میں
رہتے ہو تمہیں تو وہاں کاماحول زیادہ پتہ ہے وہاں شہر
کا ماحول اتنا بے حس ہے کے
ساتھ والے کا نہیں پتہ ہوتا .
ِاس لیے تمھارے لیے یہ تو
مسئلہ نہیں ہو گا کے تم مہوش
کے کیا لگتے ہو . دوسرا اس کا
میاں وہ کون سا ہر ٹائم گھر پے
ہوتا ہے وہ تو صبح گھر سے
جاتا ہے اور رات کو گھر واپس
آتا ہے اور ہفتے میں ایک دن ہیاس کو چھٹی ہوتی ہے . اور
رہی بات مہوش کی اس کو
میں تمھارے بارے میں سب
ھر جب وہ
ِ
کچھ بتا دوں گی پ
اسلام آباد چلی جائے گی میں
تمہیں اس کا موبائل نمبر دے
دوں گی تم پہلے فون پے ہی
اس کے ساتھ کچھ عرصہ گپ
شپ لگا لیا کرنا جب دیکھو وہ
مکمل راضی ہو گئی ہے تو بسھر وہ خود ہی تمہیں ملنے کا
ِ
پ
بھی بتا دے گی . اور ویسے
بھی مجھے پتہ ہے تمہیں اس
کو راضی کرنے میں 1 مہینہ
بھی نہیں لگے گا کیونکہ میں
بھی اس کو تمھارے بارے میں
مکمل اعتماد میں کر لوں گی
ھر
ِ
کچھ تم خود کر لینا بس پ
سمجھو ایک گرم اور ٹائیٹ
پھدی اپنے ہی شہر میں ملجائے گی اور ہو سکتا ہے ُبنڈ
بھی مل جائے . میں آنٹی کی
بات سن کر خوش ہو گیا میرے
اندر کی کیفیت یہ تھی کے اندر
ہی اندر ِدل میں لڈو پھوٹ رہے
تھےجائے گی اور ہو سکتا ہے ُبنڈ
بھی مل جائے . میں آنٹی کی
بات سن کر خوش ہو گیا میرے
اندر کی کیفیت یہ تھی کے اندر
ہی اندر ِدل میں لڈو پھوٹ رہے
تھےتمہیں اس کو راضی کرنے میں 1 مہینہ بھی
نہیں لگے گا کیونکہ میں بھی اس کو تمھارے
بارے میں مکمل اعتماد میں کر لوں گی کچھ تم
ِھر سمجھو ایک گرم اور
خود کر لینا بس پ
ٹائیٹ پھدی اپنے ہی شہر میں مل جائے گی اور
ہو سکتا ہے ُبنڈ بھی مل جائے . میں آنٹی کی
بات سن کر خوش ہو گیا میرے اندر کی کیفیت
یہ تھی کے اندر ہی اندر ِدل میں لڈو پھوٹ رہے
تھے
کیونکہ میرے لیے اسلام آباد میں ہی 3 پھد یوں
کا بندوبست ہو گیا تھا اب میرا اپنےہی شہر
میں کام بن گیا تھا. میں نے آنٹی کو کہا واہ
آنٹی جی کمال کا بندوبست کیا ہے آپ نے ِدل
خوش ہو گیا ہے . آنٹی نے کہا بس ایک بات کا
خیال رکھنا یہ بات بلال کو پتہ نا چلے اوردوسرا مہوش کے ساتھ بھی پورے دھیان سے
ہی ملتے رہنا . میں نے کہا آنٹی جی آپ بے فکر
ِھر میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی
ہو جائیں . پ
آگے کا کیا موڈ ہے آنٹی نے کہا تم بتاؤ کیا کرنا
ہے میں نے کہا آنٹی جی پہلے تو میرے ہتھیار کو
ِھر ہی میں اگلا کچھ کرتا ہوں . تو
کھڑا کریں پ
آنٹی نے کہا تم لیٹ جاؤ میں ابھی ِاس کے اندر
جان ڈالتی ہوں . میں ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ
گیا . اور آنٹی گھوڑی اسٹائل میں میرے
سیدھے ہاتھ والی سائڈ میں آ گئی اور میرے لن
ِھر اس کو اپنے منہ
کی ٹوپی کو پہلے کس کیا پ
میں لے لیا اور آہستہ آہستہ اس کو چوپنے لگی .
آنٹی بڑے ہی آرام آرام سے چوپا لگا رہی تھی .
آہستہ آہستہ میرے لن میں جان واپس آ رہی
ِھر جب میرا لن نیم حالت میں کھڑا
تھی . اور پِھر اپنے ہاتھ پے تھوک لگا کر اس کی
ہو گیا تو پ
آہستہ آہستہ مٹھ لگانے لگی جب میرا لن کافی
حد تک کھڑا ہو گیا تو دوبارہ اپنے منہ میں لے
لیا پہلے تو لن کی ٹوپی پے ہی گول گول زُبان
ِھر آہستہ آہستہ پورے لن کو
گھوما رہی تھی پ
منہ میں لے کر اس پے گول گول زُبان گھوما کر
چوپا لگا رہی تھی درمیان میں وہ اپنی زُبان سے
میرے لن کو جڑہ لیتی تھی جس سے میرے لن
ِھر آنٹی
کو عجیب سا جھٹکا اور مزہ ملتا تھا. پ
نے اپنا منہ اوپر نیچے کرنا شروع کر دیا اور لن
پے منہ کو تیزی کے ساتھ اوپر نیچے کر رہی
تھی جیسے ان کے منہ کی چدائی ہو رہی ہو .
ِھر
پہلے تو آنٹی آہستہ آہستہ کر رہی تھی لیکن پ
اپنی سپیڈ کافی تیز کر رہی تھی میرے منہ سے
ت بھری آوازیں نکل رہی تھیں آنٹی کو چوپے
لذّلگاتے ہوئے کوئی 5 سے 7 منٹ ہو گئے تھے .
ِھر آنٹی کے
میرے مزے کے مارے برا حال تھا پ
چوپوں نے طوفانی شکل اختیار کر لی . اور
مجھے بھی اپنے لن لی اندر کے حرکت محسوس
ہوئی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی میرا پانی
نکلنے والا ہے تو آنٹی نے ہاتھ کے اشارے سے کہا
ِھر مزید 2 سے 3
کے منہ میں ہی نکال دو اور پ
منٹ کے اندر جیسے میرے لن کی جان نکل گئی
تھی میری منی کا فوارہ آنٹی کے منہ کے اندر
ہی چھوٹنے لگا
جب میری منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تو
آنٹی نے اپنا منہ میرے لن سے ہٹایا اور میری
آنکھوں میں دیکھا اور آنکھ مار کے میری ساری
منی ایک ہی سانس میں گھٹک گئی میں حیران
منہ سے ان کو دیکھتا رہ گیاِھر آنٹی نے منہ کے بل ہی بیڈ پے لیٹ گئی . اور
پ
میں بھی اپنی آنکھیں بند کر کے کچھ دیر لیٹا
رہا . کوئی 5 منٹ َب ْعد ہی آنٹی نے کہا کا شی
بیٹا کیسا لگا اپنی آنٹی کا چوپا تو میں نے کہا
ِھر آنٹی وہاں
آنٹی جی آج تو مزہ آ گیا ہے . پ
سے ننگی اٹھی اور اپنے کچن میں چلی گئی اور
تھوڑی دیر َب ْعد اس نے 2 گلاس دودھ کے پکڑے
ہوئے تھے اور دودھ میں شہد بھی ڈَ الا ہوا تھا .
ایک مجھے دیا اور ایک خود لے کر بیڈ پے ہی
بیٹھ کر پینے لگی میں بھی اپنا گلاس لے کر
دودھ پینے لگا . میں نے کمرے میں لگی گھڑی
پے نظر ماری تو10. 2 کا ٹائم ہو چکا تھا . اور
مجھے بلال کی بات یاد آئی کے 3 سے پہلے پہلے
کام نمٹا کر یہاں سے نکلنا ہے . میں نے جلدی سے
اپنا گلاس خالی کیا اور آنٹی بھی اپنا گلاسخالی کر چکی تھی انہوں نے میرے سے گلاس
لیا اور باہر کچن میں چلی گئی . تھوڑی دیر َب ْعد
آنٹی آ کر دوبارہ میرے ساتھ ننگی ہی لیٹ گئی
. اور پوچھنے لگی ویسے کا شی سچ میں تم نے
آج تک کسی عورت کو نہیں چودا ہے تمھارے یہ
سب ایکشن سے لگتا تو نہیں ہے کے تم نے کسی
کو ابھی تک چودا نہ ہو . تو میں نے کہا آنٹی
جی سچ میں یہ میرا پہلی دفعہ ہے اور رہی بات
مجھے یہ سب پتہ ہونے کی آج کل کیبل اور نیٹ
کا دور ہے ہر چیز عام ہے بچے بچے کو پتہ ہے .
آنٹی نے کہا ہاں یہ بات تو تم ٹھیک کہہ رہے ہو .
میں ایسا ایک تجربہ دیکھ چکی ہوں . میں نے
کہا وہ کیسے آنٹی جی تو آنٹی نے کہا میرے
گھر میں بھی کیبل لگی ہوئی ہے تمہیں تو پتہ
ہے کیبل پے کتنے گندے گندے چینل لگے ہوئےہیں اور میری ایک جوان بیٹی بھی ہے . وہ آج
کل فارغ ہی ہے اور اپنے رزلٹ کا انتظار کر رہی
ہے . ِاس لیے ایک رات کو میں سو گئی تھی
لیکن وہ ٹی وی دیکھ رہی تھی وہ بھی یہاں ہی
میرے ساتھ سوتی ہے . رات کو اچانک میری
پیاس کی وجہ سے آنکھ کھلی تو دیکھا میری
بڑی بیٹی ٹی وی دیکھ رہی تھی ٹی وی پے
کوئی انگلش فلم لگی تھی اس میں کوئی گوری
کسی گورے مرد کی جھولی میں بیٹھی ہوئی
تھی مرد نے صرف انڈرویئر پہنا ہوا تھا اور
لڑکی بھی صرف انڈرویئر اور برا میں ہی تھی
اور وہ مرد لڑکی کے منہ میں منہ ڈال کر چوس
رہا تھا میں تو دیکھ کر ہی پاگل ہو گئی اور
غصہ بھی آیا اور اپنی بیٹی کو ڈانٹ دیا کے ٹیوی بند کرو اتنی رات تک لگایا ہوا ہے . بس وہ
بھی ڈر کر
ٹی وی بند کر کے سو گئی
میں نے کہا آنٹی جی خیال رکھا کریں آپ کی
بیٹی جوان ہے اور سب کچھ دیکھتی اور
سمجھتی بھی ہے اور ِاس عمر میں تو اسکول
سے بھی لڑکیوں کو اپنی سہیلیوں سے کافی
کچھ پتہ چل جاتا ہے . ِاس لیے تھوڑا پیار سے
محبت سے اپنی بیٹی کو ماں نہیں دوست بن کر
سمجھاؤ . اور کوشش کر کے اس کی ہر خواہش
پوری کر دیا کرو . مجھے امید ہے وہ سب کچھ
سمجھ جائے گی . آنٹی نے کہا ہاں کہہ تو تم
ٹھیک رہے ہو لیکن وہ جوان ہے میں اس کی یہ
والی خواہش تو پوری نہیں کروا سکتی یہ تو
شادی کے َب ْعد ہی پوری ہو سکتی ہے باقی میںاس کو خوش رکھ سکتی ہوں میں دوست بن
کر ہی اس کو سمجھا دیا کروں گی . لیکن ڈر
لگتا ہے جوانی کا خون ہے کہیں محلے میں یا
اور کہیں غلط حرکت نا کر بیٹھے اور شادی سے
پہلے ہی بدنام ہو جائے . میں نے کہا آنٹی جی
میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں لیکن اگر وہ
کوئی غلط نہ کر بیٹھے. لیکن اس سے بہتر ہے
کے آپ اس کی ماں نہیں دوست بن جاؤ وہ آپ
سے اپنی ہر بات شیئر کرے گی . اس کو اچھے
اور برے کی تمیز بھی بتا دو. آنٹی جی بیٹی
کی سب سے بڑی رازدان اور خیر خواہ ایک ماں
ہی ہو سکتی ہے ِاس لیے مجھے جو ٹھیک لگا آپ
کو بتا دیا باقی آپ کی مرضی.. آنٹی نے کہا کا
شی بیٹا کہہ تو تم ٹھیک رہے ہو میں ِاس کے
ِھر خود ہی کوئی َحل
بارے میں سوچوں گی پنکال لوں گی . میں نے کہا آنٹی جی ٹائم تھوڑا
ہے30. 2 ہو گئے ہیں میرا ِدل ہے جلدی سے ایک
رائونڈ لگا لینا چاہیے اور آپ کی پھدی کو بھی
لن کی سیر کروا دینی چاہیے آپ کا کیا خیال
ہے. آنٹی نے ٹائم دیکھا اور بولی تم ٹھیک کہہ
رہے ہو میں نے کہا آنٹی جی اپنا موبائل نمبر دے
ِھر بلال آ
دو تا کہ آپ سے رابطہ کر سکوں پ
جائے گا . آنٹی نے مجھے اپنا موبائل نمبر دے
ِھر بیڈ پے
دیا میں اپنے موبائل سیف کیا اور پ
ِھر
لیٹ گیا اور آنٹی نے میرے لن کے ایک بار پ
چوپے لگانے شروع کر دیئے اور کوئی 5 منٹ
ِھر
میں ہی میرا لن دوبارہ ا کڑ کر کھڑا ہو گیا پ
میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی آپ گھو ڑ ی
اسٹائل بنا لو میں پیچھے سے آپ کی پھدی
ماروں گا . آنٹی فوراً گھوڑی بن گئی اور میںپیچھے جا کر آنٹی کی پھدی میں ٹوپی کو
ِھر آہستہ آہستہ لن ڈالنے لگا جب
گھسایا اور پ
آدھا لن اندر کر دیا تو باقی کا لن ایک ہی
جھٹکے میں پھدی کے اندر کر دیا آنٹی کے منہ
سے ایک آہ نکل گئی پہلے تو آہستہ آہستہ لن کو
ِھر میں نے اپنے جھٹکے تیز کر
اندر باہر کرتا رہا پ
دیئے اور لن کو آنٹی کی پھدی کی گہرائی تک
اندر باہر کر رہا تھا . آنٹی بھی مزے میں آوازیں
نکال رہی تھیں آہ اوہ آہ اوہ اوہ. مجھے آنٹی
کو چودتےہوئے کوئی 5 سے 7 منٹ ہو گئے تھے
ِھر میں ِاس پوزیشن میں خود بھی تھک گیا
پ
تھا
اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی
کو کہا آنٹی جی آپ ِاس ہی پوزیشن میں نیچے
لیٹ جائیں اور اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول لیں .آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی جو میں نے کہی
تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے لن کو
آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور ِاس دفعہ ایک
ُتار دیا . اور آنٹی
ہی جھٹکے میں لن پورا اندر ا
کے منہ سے آواز نکلی ہا اے امی جی. میں لن
پورا اندر کر کے آنٹی کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ
گیا آنٹی کے نرم نرم ُبنڈ کا احساس مجھے پاگل
ِھر میں نے اپنے جسم کو حرکت دی
کر رہا تھا پ
اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر
کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر
رواں ہو گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار
ِھر میں نے اپنی
بھری آوازیں نکل رہی تھیں پ
رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو بھی فل مزہ آ
رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی ُبنڈ
پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کےٹکرانے سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی .
5 منٹ تک
میں ِاس پوزیشن میں آنٹی کو تقریباً
ِھر آنٹی نے اپنی پھدی کو میرے
اور چود تا رہا پ
لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی سپیڈ نیچے
سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی
تھی کے آنٹی کا لاوا چھوٹنے والا ہے اور وہ ہی
ہوا آنٹی نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز
نکالی اور اپنی منی کا فوارہ میرے لن پے ہی
اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب اندر کام کافی
گرم اور گیلا ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی
جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 2 سے 3
منٹ کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی
میں چھوڑ دیا اور ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے
لگا. جب میرے لن کا آخری قطرہ بھی آنٹی کی
پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر سے ہٹکر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا . جب ہم
دونوں کی سانسیں َبحال ہوئی تو میں نے کہا
آنٹی جی پہلی دفعہ زندگی میں پھدی مار کر
مزہ آ گیا ہے . آنٹی نے کہا مجھے بھی بہت مزہ
آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بلال کی ٹائمنگ
سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے لیکن
اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے
لن کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے . ابھی تو
تم کو میرے پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب
مہوش کی مارو گے تو مجھے یاد کرو گے اس
کے پھدی بہت تنگ ہو گی . اس نے آج تک اپنے
میاں کے علاوہ کسی سے بھی نہیں کروایا اس
اس کے میاں کا لن بھی 4 انچ کا ہے تمہارا لے
گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے
تو مجھے بھول جاؤ گے
Part 11
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر11
اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی
کو کہا آنٹی جی آپ ِاس ہی پوزیشن میں نیچے
لیٹ جائیں اور اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول لیں .
آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی جو میں نے کہی
تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے لن کو
آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور ِاس دفعہ ایک
ُتار دیا . اور آنٹی
ہی جھٹکے میں لن پورا اندر ا
کے منہ سے آواز نکلی ہا اے امی جی. میں لن
پورا اندر کر کے آنٹی کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ
گیا آنٹی کے نرم نرم ُبنڈ کا احساس مجھے پاگل
ِھر میں نے اپنے جسم کو حرکت دی
کر رہا تھا پ
اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر
کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر
رواں ہو گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار
ِ
بھری آوازیں نکل رہی تھیں
رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو بھی فل مزہ آ
رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی ُبنڈ
پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کے
ٹکرانے سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی .
5 منٹ تک
میں ِاس پوزیشن میں آنٹی کو تقریباً
ِھر آنٹی نے اپنی پھدی کو میرے
اور چود تا رہا پ
لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی سپیڈ نیچے
سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی
تھی کے آنٹی کا لاوا چھوٹنے والا ہے اور وہ ہی
ہوا آنٹی نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز
نکالی اور اپنی منی کا فوارہ میرے لن پے ہی
اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب اندر کام کافی
گرم اور گیلا ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی
جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 2 سے 3
منٹ کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدیمیں چھوڑ دیا اور ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے
لگا. جب میرے لن کا آخری قطرہ بھی آنٹی کی
پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر سے ہٹ
کر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا . جب ہم
دونوں کی سانسیں َبحال ہوئی تو میں نے کہا
آنٹی جی پہلی دفعہ زندگی میں پھدی مار کر
مزہ آ گیا ہے . آنٹی نے کہا مجھے بھی بہت مزہ
آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بلال کی ٹائمنگ
سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے لیکن
اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے
لن کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے . ابھی تو
تم کو میرے پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب
مہوش کی مارو گے تو مجھے یاد کرو گے اس
کے پھدی بہت تنگ ہو گی . اس نے آج تک اپنے
میاں کے علاوہ کسی سے بھی نہیں کروایا اس
اس کے میاں کا لن بھی 4 انچ کا ہے تمہارا لے
گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے
تو مجھے بھول جاؤ گے
اپنے اپنے کپڑے پہن لیے اور آنٹی اپنے بیڈ کی
حالت ٹھیک کرنے لگی کوئی 5 منٹ بعد ہی گھر
کی گھنٹی بجی میں سمجھ گیا بلال آ گیا ہے .
میں نے کہا آنٹی جی میں چلتا ہوں بلال نیچے آ
گیا ہے . آنٹی کو لمبی سے فرینچ کس کی اور
آنٹی کے گھر سے باہر نکل آیا اور بلال کے ساتھ
اس کی دکان پے آ گیا گلی میں کوئی بھی نہیں
ِھر دکان پے آ کر میں نے بلال کو پوری
تھا . پ
سٹوری سنا دی اس میں مہوش والی بات گول
ِھر کچھ دیر بلال کے ساتھ بیٹھ کر
کر دی اور پ
اپنے گھر واپس آ گیا. گھر واپس آ کر میں نے
ِھر ٹرا و َزر شرٹ پہن کر ٹی وی والے
نہایا اور پ
کمرے میں آ کر بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد چچا
بھی آ گئے اور پوچھنے لگے کیوں کا شی بیٹا آج
کہا غائب تھے . میں نے کہا کہیں نہیں چچاجان میں ذرا بلال کو ملنے گیا تھا جب سے آیا
تھا اس کو ملا نہیں اور آج سوچا اس کو مل
آؤں ِاس لیے وہاں گیا ہوا تھا . چچا نے کہا
اچھی بات ہے اور بھابی بتا رہیں تھیں کے تم
جمه والے دن واپس جا رہے ہو . میں نے کہا جی
چچا جان ابو کی کال آئی تھی انہوں نے واپس
بلا لیا ہے اور کہا ہے واپس آ کر آگے کی پڑھائی
کا کچھ کروں تو چچا نے کہا ہاں بیٹا پڑھائی تو
ضروری ہے بھائی جان کو تمہاری فکر زیادہ
رہتی ہے ان کی ساری امید تم سے ہے . تم اچھا
پڑھ لکھ جاؤ گے تو کسی مقام تک
پہنچوگے.میں نے کہا جی چچا جان میں جانتا
ہوں ِاس لیے واپس جا رہا ہوں اور جا کر کسی
یونیورسٹی میں ایڈمیشن لوں گا . چچا نے کہا
بیٹا بہت اچھی بات ہے مجھے تم سے یہ ہیِھر میں اور چچا یہاں وہاں کی باتیں
امید تھی پ
کرتے رہے اور یوں ہی رات ہو گئی چچا اور بچے
جلدی سو گئے صبح ان کو جانا تھا اور میں
بھی 11بجے تھک کر اوپر پے جا کر سو گیا
اگلے دن صبح اٹھ کر نہا دھو کر سب کے ساتھ
ناشتہ کیا اور چچا اپنے کام پے اور بچے اسکول
چلے گئے . میں ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ
گیا اور ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 12بجے کے
قریب میں ٹی وی والے کمرے سے نکلا تو دیکھا
چچی شاید آج اپنا کام جلدی ختم کر کے اپنے
کمرے میں چلی گئی . میں ان کے کمرے میں
چلا گیا لیکن وہ کمرے میں نہیں بلکہ وہ اپنے
باتھ روم میں نہا رہی تھی . اور ان کے باتھ
روم کا دروازہ تھوڑا سا کھلا ہوا تھا . میں باتھ
روم میں جا کر دروازہ کھول دیا چچی اندربیٹھی نہا رہی تھی مجھے دیکھا اور مصنوعی
سا غصہ کر کے بولی شرم نہیں آتی نہاتے ہوئے
بھی پیچھا نہیں چھوڑو گے . میں ان کی بات
سن کر ہنسنے لگا اور بولا کیا کروں چچی جان
آپ چیز ہی ایسی ہو پیچھا چھوڑنے کو ِدل ہی
ِھر چچی بھی ہنسنے لگی اور بولی
نہیں کرتا . پ
ایک کام کرو میری کمر پے صابن رگڑ کر مل دو .
میں تھوڑا اندر ہو کر بیٹھ گیا اور صابن لے کر
آنٹی کی کمر کو اچھی طرح سے رگڑ نے لگا اور
ِھر چچی بولی بس ٹھیک ہے تم کمرے میں
پ
بیٹھو میں نہا کر آتی ہوں . میں ان کے کمرے
میں کرسی پے بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد ہی
چچی نہا کر باہر آ گئی اور ڈریسنگ ٹیبل پے
بیٹھ کر اپنے بال سکھانے لگی. جب وہ اپنے بال
سوکھا کر فارغ ہو گئی تو میری طرف منہ کرکے بولی سناؤ کا شی کیا رپورٹ ہے بلال والا
کام پکا ہو گیا ہے . میں نے کہا جی آنٹی جی پکا
ہو گیا ہے . آنٹی نے کہا میں نے شوکت کو
میسیج کر دیا ہے وہ بھی کل 11بجے تک آ جائے
گا . اور آج بچے واپس آ جائیں تو میں عشرت
کی طرف جاؤں گی اس کو بدھ والے دن کا
پروگرام بنا کر آ جاؤں گی . میں نے کہا بس
چچی جان ٹھیک ہے مجھے منظور ہے . چچی نے
کہا کا شی ویسے بلال مجھے کب کال کرے گا
تمھارے ہوتے ہوئے ہی کرے گا یا تمھارے جانے
کے بعد کرے گا . میں نے کہا چچی جان وہ
میرے بعد ہی کرے گا میں جمه کو جا رہا ہوں
وہ آپ کو ہفتے والے دن کال کرے گا میں اس
کو سمجھا دوں گا اور آپ 2 یا 3 دن اس کو
ِھر اگلی منگل یا بدھ کو
تھوڑا نخرا دیکھا دینا پبلا لینا اور مزہ لے لینا اس کے بعد تو آپ کی
جب مرضی ہو گی بلا لیا کرنا. آنٹی نے کہا کا
شی تم نے میرے پکا بندوبست کر دیا ہے میں
بہت خوش ہوں . میں نے کہا چچی جان ایک
بات تو بتاؤ کیا آپ نورین اور عشرت اور سائمہ
آنٹی کو بھی بلال سے چدواؤ گی . تو چچی
بولی نہیں کا شی نورین اور سائمہ کو میں
کبھی بھی بلال سے نہیں ملواؤىگی لیکن عشرت
کا شاید میں کچھ کروا دوں لیکن وہ بھی ابھی
میں نے پکا سوچا نہیں ہے میں سوچ کرفیصلہ
کروں گی. میں نے کہا چچی جان آپ نورین اور
سائمہ آنٹی کا کیوں نہیں کرو گی کوئی خاص
بات ہے . تو چچی نے کہا خاص بات کوئی نہیں
ہے نورین میری سہیلی ہے اور وہ ابھی جوان ہےاور کچھ عرصہ بعد اس کی دوبارہ شادی بھی
شاید ہو جائے گی
تو چچی بولی نہیں کا شی نورین اور سائمہ کو
میں کبھی بھی بلال سے نہیں ملواؤىگی لیکن
عشرت کا شاید میں کچھ کروا دوں لیکن وہ
بھی ابھی میں نے پکا سوچا نہیں ہے میں سوچ
کرفیصلہ کروں گی. میں نے کہا چچی جان آپ
نورین اور سائمہ آنٹی کا کیوں نہیں کرو گی
کوئی خاص بات ہے . تو چچی نے کہا خاص بات
کوئی نہیں ہے نورین میری سہیلی ہے اور وہ
ابھی جوان ہے اور کچھ عرصہ بعد اس کی
دوبارہ شادی بھی شاید ہو جائے گی
ِاس لیے میں اس کو اتنے لوگوں سے خراب نہیں
کروانا چاہتی وہ بس تمھارے ساتھ کبھی کبھی
جب تم یہاں آؤ گے یا عرفان بھائی کے ساتھ ہی
ٹھیک ہے بلال کے لیے نہیں کر سکتی . اور رہی
بات سائمہ کی وہ میری بھابی ہے تمھارے ساتھ
بھی اس کاکام مجبور ہو کر کروایا تھا . اگر
بلال کو سائمہ کا بھی پتہ لگ گیا تو خاندان
میں بات نکلتے ہوئے دیر نہیں لگے گی اور ویسے
بھی بلال میری چھوٹی بہن کا دیور ہے اس کو
ِاس بات کا پتہ بھی نہیں چلنا چاہیے. میں نے
کہا چچی جان میں آپ کی بات اچھی طرح
ِھر میں اور چچی یہاں وہاں
سمجھ گیا ہوں . پ
ِھر
کی باتیں کرتے رہے اور تقریباً 1 بج گیا تھا پ
چچی نے کہا تم بیٹھو میں کچن میں جا رہی
ہوں كھانا بھی تیار کرنا ہے. چچی کے جانے کے
بعد میں بھی اٹھ کر ٹی وی والے کمرے میں آ
ِھر وہ
کر بیٹھ گیا اور ٹی وی دیکھنے لگا . پ
باقی دن بھی معمول کی طرح ہی گزر گیا .
اگلی صبح میں ناشتہ کر کے ٹی وی والے کمرے
میں آ کر بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا میں نے
میسیج کر کے بلال کو سارا پروگرام سمجھا دیا
تھا اور اس کو11 بجے سے پہلے ہی ایک جگہ کابتا دیا جہاں سے ہم دونوں کو کوئی دیکھ نہیں
ِھر تقریباً 10.15 پے میں نے چچی کو
سکتا تھا پ
ساری بات بتائی اور ان سے چابی لے کر گھر سے
باہر آ گیا اور وہاں جا کر انتظار کرنے لگا جہاں
میں نے بلال کو ٹائم دیا ہوا تھا . تقریباً 10.35
پے بلال اس جگہ پے آ گیا جہاں میں نے اس کو
بلایا تھا ہم وہاں ایک سائڈ پے ہو کر بیٹھ گئے
اور میں نے بلال کو کہا یار بلال مجھے لگتا ہے
آج شوکت آئے گا کیونکہ مجھے چچی نے آج
بازار سامان لینے کے لیے بھیج دیا ہے. بلال میری
بات سن کر اچھلنے لگا اور بولا یار کا شی آج
میں خوشی سے پاگل ہو جاؤں گا . آج میں
ثمینہ باجی کو شوکت کے ساتھ دیکھوں گا اور
ِھر بعد میں ثمینہ باجی کی میں بھی ماروں گا
پ
یہ سوچ کر ہی میں خوشی سے پاگل ہو رہا ہوں
. میں نے کہا اچھا یار ٹھیک ہے لیکن اتنا پاگل نا
بن جانا سارا کام ہی خراب کر دو یہ سارا کام
بڑا ہی دھیان سے کرنا نہیں تو مشکل ہو جائے
گی میں نے تو واپس چلا جانا ہے تم نے پیچھے
سے سنبھالنا ہے . بلال سریس ہو گیا اور بولا کا
شی میرے یار تو بے فکر ہو جا . میں نے اس کو
گھر کی چابی دی اور موبائل پے ٹائم دیکھا
11بج چکے تھے . میں نے کہا میں بازار جا رہا
ہوں تم کوئی 15 سے 20 منٹ کے بعد گھر چلے
جانا اور زیادہ شور نہیں کرنا اور آرام سے اندر
داخل ہو کر اور اپنا کام پورا کر کے ِاس جگہ ہی
آ جانا میں تمھارا یہاں ہی انتظار کروں گا .
شوکت کو اور چچی کو تمھارے گھر میں داخل
ہونے اور باہر نکلنے کی آواز بھی نہیں آنی چاہیے
. بلال بولا کا شی یار تو بے فکر ہو جا کسی کوِھر میں اس کو
کانو کان خبر نہیں ہو گی . پ
چابی دے کر بازار کی طرف نکل آیا. میں بازار
میں گھوم رہا تھا تقریبا12.20ً ٹائم ہو گا جب
مجھے بلال کی کال آ گئی . اور وہ مجھے بولا
کا شی تم کہاں ہو میں اس جگہ ہی تمہارا
انتظار کر رہا ہوں . میں نے کہا تم 15 سے 20
منٹ میرا وہاں ہی انتظار کرو میں آ رہا ہوں .
میں بازار سے سیدھا نکلا اور تقریبا12.40ً پے
بلال کے پاس پہنچ گیا اور بلال نے مجھے ویڈیو
دکھائی اس نے کوئی 6 منٹ کی ویڈیو بنائی
ہوئی تھی اس میں شوکت چچی کی لیٹا کر
پھدی مار رہا تھا. میں نے ویڈیو دیکھ کر جان
بوجھ کر ایکٹنگ کی اور بولا یار بلال تم واقعہ
ہی ٹھیک کہہ رہے تھے یہ تو سچ میں شوکت
چچی کو چودتا ہے . بلال نے کہا دیکھا کا شیمیں نے کہا تھا نہ . اب یقین آ گیا ہے . میں نے
کہا سچ میں یار تم بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے
میں نے کہا بلال آب تم کیسے کرو گے . تو بلال
نے کہا کا شی تم مجھے ثمینہ باجی کا موبائل
نمبر دے دو . ویسے تو میں اپنی بھابی ثمینہ
کی بہن سے بھی لے سکتا ہوں لیکن میں اس کو
کسی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا . ِاس لیے تم
ِھر دیکھو میں ثمینہ باجی
مجھے نمبر دے دو پ
کو کیسے دانہ ڈالتا ہوں
میں نے کہا ٹھیک ہے بلال یار میں تمہیں نمبر
دے دیتا ہوں لیکن میں 1 شرط ہے . تو بلال بولا
کا شی یار تیری 2 شرط مجھے منظور ہے تو بتا
کیا کرنا ہے . میں نے کہا ایک تو تم نے چچی کو
کال میرے جانے کے بعد کرنی ہے میں جمه کو
واپس جا رہا ہوں تم بے شک ہفتے والے دن کالکر لینا لیکن چچی کو پیار محبت سے راضی کرنا
. جلد بازی نہیں کرنا یہ نہ ہو کام خراب ہو
جائے . تو بلال بولا کا شی یار تو میری طرف
سے بے فکر ہو جا یار مجھے پتہ ہے ِاس کام میں
رشتہ داری بھی جا سکتی ہے اور بدنامی بھی
ہو سکتی ہے ِاس لیے میں پیار محبت سے راضی
ِھر میں نے کہا دوسری شرط یہ ہے
کروں گا . پ
کے جب میں دوبارہ واپس آؤں گا تو مجھے
ثوبیہ باجی کی پھدی کا چانس لے کر دے گا .
میری بات سن کر بلال ہنسنے لگا اور بولا کا شی
میرے یار یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے تو
بے فکر ہو جا جب تم دوبارہ آؤ گے تو ثوبیہ
باجی کی پھدی اور ُبنڈ تمہیں گفٹ دوں گا اور
ہو سکتا ہے کسی اور رشتہ دار کی پھدی بھی
مل جائے . میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگاِھر بلال نے مجھے چابی دی اور کہا میں
اور پ
دکان پے جا رہا ہوں . تم کل میری طرف چکر لگا
لینا میں نے کہا کل تو مشکل ہے میں پرسوں
ضرور چاکر لگا لوں گا تو بلال نے کہا ٹھیک ہے
جیسے تیری مرضی اور وہ وہاں سے چلا گیا .
ِھر کافی دیر
میں وہاں کافی دیر اکیلا بیٹھا رہا پ
انتظار کرنے کے بعد میں نے ٹائم دیکھا تو 1.10
ہو چکے تھے میں نے سوچا اب تو شوکت چلا
گیا ہو گا . کیونکہ چچی نے کہا تھا کے تم 1
بجے واپس آ جانا . میں وہاں سے اٹھا اور گھر
کی طرف آ گیا اور آ کر دروازہ کھول کر اندر
داخل ہوا اور سامنے دیکھا چچی کے دروازے
کی ایک سائڈ کھلی ہوئی تھی میں سمجھ گیا
کے شوکت چلا گیا ہے . میں دروازہ بند کر کے
چچی کے کمرے میں چلا گیا چچی باتھ روممیں نہا رہی تھی ِاس دفعہ دروازہ بند تھا .
میں وہاں ہی کرسی پے بیٹھ کر چچی کا انتظار
کرنے لگا. 10منٹ کے بعد چچی نہا کر باہر نکلی
اور مجھے سامنے دیکھا تو دیکھا مسکرا نے لگی
. میں بھی جواب میں مسکرا نے لگا
چچی اپنی ڈریسنگ ٹیبل پے بیٹھ گئی اور بال
ِھر چچی نے کہا سناؤ
سکھانے لگی. پ
کا شی کیا بنا . میں نے کہا چچی جی میرا کام
ختم ہو گیا ہے اور آپ کا کام بھی مکمل ہو گیا
ہے میرا رول جہاں تک تھا وہ پورا ہو چکا ہے .
اب آگے آپ کا اور بلال کا رول ہے . چچی میری
بات سن کر خوش ہو گئی اور اطمینان ان کے
چہرے پے عیاں تھا. میں نے کہا چچی آپ کل
عشرت آنٹی کی طرف کیوں نہیں گیں تھیں .
تو چچی نے کہا میں نے جانا تھا لیکن میریآنکھ لگ گئی تھی جب آنکھ کھلی تو 5 بجنے
ِھر تمھارے
میں تھوڑا ٹائم ہی باقی رہ گیا تھا پ
چچا نے آ جانا تھا تو میں نہیں نکل سکتی تھی
. لیکن تم بے فکر رہو میں آج ضرور جاؤں گی
بچوں کو آنے دو كھانا دے کر میں عشرت کی
طرف ضرور جاؤں گی . میں نے کہا چلو ٹھیک
ہے چچی جیسے آپ کی مرضی میں نہانے جا رہا
ہوں آج بہت گرمی تھی اور میں کمرے سے نکل
کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا. میں
نہا کر ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی لگا کر
ِھر بچے بھی اسکول سے آ گئے
بیٹھ گیا اور پ
اور چچی نے مجھے بھی كھانا دیا اور اپنے
بچوں کو بھی كھانا دیا . كھانا کھا کر چچی نے
برتن کچن میں رکھ کر کچن کا کام مکمل کر کے
اپنے کمرے میں چلی گئی اور تقریبا10ً منٹ بعدمیں نے دیکھا چچی تیار ہو کر گھر سے باہر
چلی گئی . میں سمجھ گیا تھا کے چچی اب
عشرت آنٹی کی طرف گئی ہیں . اور میں ٹی
وی دیکھنے لگا . کافی دیر بعد چچی واپس آ
گئی میں نے دروازہ کھولا وہ گھر میں اندر آ کر
ِھر ٹی
اپنے کمرے میں چلی گئی . میں دوبارہ پ
وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی دیکھنے لگا .
اس دن میری چچی سے دوبارہ کوئی بات نہ
ہوئی اور نہ ہی چچی نے عشرت کے گھر سے
واپس آنے کے بعد بھی مجھے کچھ بتایا . اور
باقی کا دن بھی ایسے ہی گزر گیا. اگلے دن
صبح جب سب اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے
اور میں بھی ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ کر
ٹی وی دیکھ رہا تھا تو تقریباً 10بجے کے قریب
چچی ٹی وی والے کمرے میں آئی اور بولی کےابھی تقریباً 11بجے تک نورین آ جائے گی تو تم
ِھر
کوئی بہانہ بنا کر گھر سے باہر چلے جانا اور پ
عشرت کے گھر چلے جانا وہ تمہارا انتظار کر
رہی ہو گی . اور 1 بجے تک اپنا کام پورا کر کے
واپس آ جانا. میں چچی کی بات سن کر خوش
ہو گیا اور آگے سے بولا ٹھیک ہے میں سمجھ گیا
ِھر چچی دوبارہ کچن میں چلی گئی .
. اور پ
میں ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً 11بجے باہر
گھنٹی بجی میں نے جا کر دروازہ کھولا تو
سامنے نورین کھڑی تھی مجھے دیکھ کر شرما
گئی . اور اندر آ گئی . میں دروازہ بند کر کے
واپس ٹی وی والے کمرے میں آیا تو نورین کچن
کے دروازے کے پاس کھڑی ہو کر مجھے ہی
دیکھ رہی تھیمیں نے اس کو فلائنگ کس کر دی وہ شرما گئی
اور مسکرا کر اندر کچن میں دیکھنے لگی. میں
ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور10
ِھر ٹی وی بند کیا اور باہر
منٹ تک بیٹھا رہا پ
نکل کر چچی کو کہا چچی جان میں ذرا بلال
کی طرف جا رہا ہوں . تھوڑی دیر تک واپس آ
جاؤں گا . نورین نے مڑ کر مجھے دیکھا جب
میں نے اس کا چہرہ دیکھا تو تھوڑا سا اداس
تھی مجھے اس پے بڑا پیار آیا . میں نے اس کو
دوبارہ فلائنگ کس کی تو وہ خوش ہو گئی.
میں گھر سے نکل کر سیدھا عشرت آنٹی کے
دروازے پے جا کر دستک دی کوئی 1 منٹ بعد
ہی عشرت آنٹی نے دروازہ کھولا مجھے دیکھا
ِھر مجھے کہا آؤ بیٹا اندر آ
کر تھوڑا شرما گئی پ
جاؤ . میں اندر داخل ہو کر سیدھا آنٹی کےبیڈروم میں آ گیا آنٹی نے دروازہ بند کیا اور
شاید وہ کچن میں چلی گئی تھی . میں نے
ُتار دیئے اور پورا
جلدی سے اپنے سارے کپڑے ا
ننگا ہو کر بیڈ پے لیٹ گیا . کوئی 5 منٹ بعد ہی
عشرت آنٹی شربت بنا کر کمرے میں داخل ہوئی
تو مجھے اپنے بیڈ پے ننگا دیکھا کر شرما گئی
اور نظر نیچے کر لی اور چلتی ہوئی شربت کی
ٹرے کو ڈریسنگ ٹیبل پے رکھنے لگی میں فوراً
سے اٹھا ان کو ٹرے رکھنے کے بعد ان کو
پیچھے سے پکڑ لیا وہ اور زیادہ شرما گئی اور
اپنے منہ پے ہاتھ رکھ لیے. میں نے ہاتھ آگے کر
کے ان کی قمیض میں ہاتھ ڈال کر ان کے ممے
پکڑ لیے اور ان کی مموں کو مسلنے لگا خوشی
بھی ہوئی انہوں نے قمیض کے نیچے کچھ بھی
نہیں پہنا تھا میں نے ان کے کان میں کہا جانےمن چھوڑو ِاس شربت کو آؤ مل کر ایک
دوسرے کا شربت پیتے ہیں میرے ہاتھ ان کے
مموں پے لگتے ہی وہ گرم ہو گئی اور پیچھے کو
مڑ کر میری گرد میں بازو ڈال لیے اور مجھے
ِھر میں نے جھٹ پٹ
ہونٹوں پے کس کرنے لگی. پ
میں ان کو پورا ننگا کر دیا اور اٹھا کر بیڈ پے
ِھر میں نے تقریباً ان کو دو سے
لے آیا اور پ
ڈھائی گھنٹے میں جم کر ان کی پھدی اور ُبنڈ
کو بجایا کے مزہ آ گیا اور عشرت آنٹی کو 3
دفعہ فارغ کروایا اور خود 2 دفعہ ہوا. آخر میں
جب ہم دونوں مکمل طور پے مطمئن ہو گئے.
عشرت آنڻی نے کہا کا شی ثمینہ بتا رہی تھی تم
ِھر کب آؤ گے
جمه کو واپس جا رہے ہو دوبارہ پ
. میں نے کہا آنٹی جی جلدی تو چکر نہیں لگے
گا لیکن امید ہے جب دسمبر میں آخری دنوں
کی10 سے 15 چھٹیاں ہوں گی تب ہی کوئیچکر لگے گا. تو عشرت آنٹی تھوڑا اداس ہو گئی
اور بولی ِاس کا مطلب ہے اب دسمبر تک انتظار
کرنا پڑے گا . میں نے کہا آنٹی جی یہ تو ہے .
لیکن آپ فکر نہ کریں میں چچی کو بولوں گا وہ
آپ کا خیال ضرور کریں گی . آپ کو تو پتہ ہے
نہ ان کے پاس کوئی نا کوئی جگاڑ ضرور ہوتا ہے
. میں بھی آپ کے لیے ان کو بول دوں گا.
عشرت آنٹی نے نیچے سے میرا لن اپنے ہاتھ میں
پکڑ کر مجھے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور
بولی
کا شی تم ضرور ثمینہ سے میری بات کر کے جانا
. وہ میری بات سے زیادہ تمہاری بات زیادہ
سنتی ہے . ورنہ دسمبر تک میرا کیا ہو گا. میں
نے عشرت آنٹی کی ُبنڈ کی موری میں انگلی ڈال
کر بولا جانے من بے فکر ہو جاؤ میں آپ کی باتکر کے جاؤں گا اور ان کو بول جاؤں گا کے
عشرت آنٹی کا دسمبر تک خیال لازمی رکھے .
ِھر میں
عشرت میری بات سن خوش ہو گئی . پ
نے اور عشرت آنٹی نے مل کر نہایا وہاں بھی
ِھر میں عشرت آنٹی کو آخری
خوب مزہ لیا اور پ
لمبی کس کر کے اپنے گھر آ گیا. جب میں گھر
واپس آ کر دروازے پے گھنٹی دی تو تھوڑی دیر
بعد نورین نے ہی دروازہ کھولا مجھے دیکھ کر
ِھر فلائنگ
اس کے چہرہ کھل اٹھا . میں نے پ
کس کی تو ِاس دفعہ اس نے کیچ کر کے اپنے
ہونٹوں پے لگا لی . میں اس کی یہ ادا دیکھ کر
ِھر وہ اندر چچی کی کمرے میں
خوش ہو گیا . پ
چلی گئی میں نے خود دروازہ بند کیا اور سیدھا
چچی کے کمرے میں چلا گیا چچی بیڈ پے
بیٹھی ہوئی تھی اور نورین بیڈ کے پاس رکھیکرسی پے بیٹھی تھی . میں بھی نورین کی
ساتھ والی کرسی پے بیٹھ گیا . چچی نے
پوچھا کا شی آ گئے ہو سناؤ بلال کیسا ہے کیا
تم ان کے گھر بھی گئے تھے میری چھوٹی بہن
سے ملاقات ہوئی ہے . میں نے کہا چچی جان
بلال ٹھیک ہے میں ان کے گھر نہیں گیا بس
ِھر
دکان پے ہی بیٹھ کر گپ شپ لگا لی تھی پ
وہاں سے گھر آ گیا ہوں. چچی نے کہا اچھا
ِھر بیڈ سے اٹھ کر بولی میں
ٹھیک ہے اور پ
تھوڑا کچن میں کام کر لوں ابھی آتی ہوں
چچی یہ بول کر کمرے سے چلی گئی اور اب
میں اور نورین اکیلے تھے. چچی کے باہر جاتے
ہی نورین اٹھ کر بیڈ پے بیٹھ گئی میں بھی
اٹھ کر بیڈ پے بیٹھ گیا اور نورین کی گردن میں
ایک ہاتھ ڈال کر اور دوسرا ہاتھ اس کی ُبنڈ کےنیچے سے ڈال کر اٹھا کر اپنی جھولی میں
بیٹھا لیا اور اپنے دوں ہاتھ اس کے قمیض کے
اندر ڈال کر اس کی نپلز کو پکڑ لیا اور آہستہ
آہستہ مسلنے لگا . نورین نے آنکھیں بند کر لیں
تھیں اور اپنا سر پیچھے میرے کاندھے پے رکھ
کر منہ سے گرم گرم لمبی لمبی سانسیں لینے لگی
. میں نے اس کے کان میں کہا نورین میری جان
کیا حال ہے . وہ منہ سے کچھ نہیں بول رہی
ِھر میں
تھی . بس سر ہلا کر کہا ٹھیک ہوں . پ
نے کہا جان آج اتنے دن بعد اپنی زیارت نصیب
ِھر بھی کچھ نہ بولی اور لمبی
کروائی ہے . تو پ
لمبی سانسیں لے رہی تھی دوسری طرف میں
ِھر میں
مسلسل اس کی نپلز کو مسئلہ رہا تھا . پ
نے اس کے کان میں کہا نورین میری جان کل کا
ِھر مزہ کروا رہی ہو کے
کیا پروگرام ہے کل پنہیں . تو ِاس دفعہ آہستہ سی آواز میں بولی
جی میں تو روز تیار ہوں آپ ہی ٹائم نہیں دیتے
ہیں. میں نے اپنا منہ آگے کر کے اس کے ہونٹوں
ِھر کچھ
کو اپنے منہ میں لے کر ُچوسنے لگا اور پ
دیر َب ْعد بولا جان آپ کے لیے تو ٹائم ہی ٹائم ہے
کہو تو ابھی شروع کریں . تو وہ فوراً بولی
نہیں ابھی نہیں ابھی مجھے گھر جانا ہے بہت
دیر ہو گئی ہےامی انتظار کر رہی ہوں گی . میں
ِھر وہ
نے کہا ٹھیک ہے جان کل ہی کر لیں گے . پ
آہستہ سے بولی آپ سے ایک بات پوچھنی تھی .
میں نے کہا ہاں جان ضرور پوچھو کیا پوچھنا
ہے . تو وہ بولی باجی ثمینہ بتا رہیں تھیں کہ
ِھر وہ خاموش ہو گئی . میں نے کہا کیا کہا
اور پ
چچی نے تو وہ بولی وہ کہہ رہیں تھیں کے آپ
باجی ثمینہ اور مجھے دونوں کو ایک ساتھ کرناچاھتے ہیں . میں نے کہا ہاں جان میں نے ہی کہا
ہے کیوں کیا بات ہے تمہیں کوئی مسئلہ ہے . تو
وہ بولی مسئلہ تو کوئی نہیں ہے لیکن شرم بہت
آئے گی باجی ثمینہ کے سامنے ہی میں کیسے کر
سکتی ہوں . میں نے ایک لمبی فرینچ کس کی
اور کہا نورین میری جان ِاس میں شرم کی کون
سی بات ہے ان کو تمہارا سب کچھ پتہ ہے
تمہیں ان کا سب کچھ پتہ ہے . اور تو اور تم
دونوں ایک دوسرے کے ساتھ سکنگ اور
ِھر میرے
کسسنگ کر کے بھی تو مزہ لیتی ہو . پ
ساتھ میں کیا مسئلہ ہے . میری بات سن کر اس
کا چہرہ لال سرخ ہو گیا اور خاموش ہو گئی .
ِھر میں نے کہا اچھا جان اگر تمہارا ِدل نہیں
پ
کرتا تو رہنے دو میں بھی نہیں کروں گا . وہ
بولی جی نہیں ایسی بات نہیں ہے آپ کے لیے توکچھ بھی کر سکتی ہوں . بس تھوڑی سی شرم
آ رہی تھی
لیکن کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کر لوں گی . میں
نے کہا سوچ لو اگر تمہارا ِدل نہیں ہے تو بتا دو
میں تمہیں زبردستی نہیں کروں گا . کیونکہ تم
تو میری جان ہو . وہ میری بات سن کر شرما
گئی اور بولی نہیں نہیں مجھے کوئی مسئلہ
نہیں ہے میں ِدل سے خوش ہوں . میں کل آ
ِھر مل کر کریں گے . میں ابھی تک
جاؤں گی پ
ِھر یکدم چچی
اس کی نپلز کو مسئل رہا تھا پ
کمرے میں آ گئی اور جب نورین کو میری
جھولی میں دیکھا اور میرے ہاتھ نورین کی
نپلز پے دیکھے تو مجھے دیکھا کر مسکرا نے لگی
لیکن نورین نے اپنے ہاتھ اپنے منہ پے رکھ لیے
تھے وہ شرما رہی تھی . چچی چلتی ہوئیہمارے نزدیک آئی اور پہلے نورین کے منہ سے
ِھر اپنا منہ آگے کر کے
اس کے ہاتھ ہٹا ے اور پ
ِھر
نورین کو ایک لمبی سی فرینچ کس کی پ
میرے منہ کے پاس کر کے مجھے کی اور نورین
کو بولا نورین اپنی باجی سے کیا شرمانا تم
مجھے اور میں تمہیں کتنی دفعہ ننگی دیکھ
چکی ہیں اور مزہ بھی لے چکی ہیں . نورین
ِھر وہ
چچی کی بات سن کر مسکرا نے لگی پ
ِھر وہاں سے
کچھ دیر ایسے ہی بیٹھی رہی پ
اٹھی اور اپنے کپڑے ٹھیک کیے اور بولی میں
گھر جا رہی ہوں میں کل صبح آج والے ٹائم پے
ِھر اپنے گھر چلی گئی
.ہی آ جاؤں گی . اور وہ پ
نورین کے چلے جانے کے بعد چچی بھی دوبارہ
کچن میں چلی گئی . میں بھی چچی کے کمرے
میں سے اٹھا اور ٹی وی والے کمرے میں چلا
Part 12
کاشف اور انٹیاں
قسط نمبر 12گیا میں جب عشرت آنٹی کے گھر گیا تھا تو اپنا
موبائل ٹی وی والے کمرے میں ہی چارجنگ پے
لگا کر گیا تھا . میں نے جا کر موبائل چارجنگ
سے ہٹایا اور دیکھا تو اس پے 4 مس کال ان
نون نمبر سے آئی ہوئی تھیں . یہ نمبر میرے لیے
انجان تھا اور مس کال کے ساتھ ایک ایس ایم
ایس بھی آیا ہوا تھا . میں نے ایس ایم ایس کو
اوپن کیا اور اس میں لکھا تھا آپ کا کیا حال
ہے . آپ تو ہم کو بھول ہی گئے ہیں اور اب کال
بھی نہیں اٹھاتے . میں حیران تھا یہ کون ہے
جو مجھے جانتا ہے اور میں نہیں جانتا . میں
ٹی وی والے کمرے میں ہی بیٹھ کر کافی دیر
ِھر میں نے اٹھ
تک سوچتا رہا آخر یہ کون ہے . پ
کر باہر دیکھا تو چچی کچن میں کام کر رہی
تھی میں ٹی وی والے کمرے میں سے نکلا اوراپنے کمرے میں چلا گیا وہاں جا کر دروازہ بند
کر کے میں نے اس ہی ان نون نمبر پے کال ملا
دی . تھوڑی دیر بعد رنگ جانا شروع ہو گئی .
کافی دیر تک رنگ بجتی رہی لیکن آگے سے کسی
5 منٹ انتظار
نے کال پک نہیں کی . میں تقریباً
ِھر کسی نے
ِھر کال کی لیکن پ
کر کے دوبارہ پ
کال پک نہیں کی . آخر کار میں نے ایس ایم
ایس اس نمبر پے بھیج دیا اور پوچھا کے آپ
کون ہیں اور آپ مجھے کیسے جانتے ہیں اور
ِھر میں اپنے
میرے نمبر کہاں سے ملا ہے . پ
کمرے کا دروازہ کھول کر دوبارہ ٹی وی والے
کمرے میں آ کر بیٹھ گیا. میں کافی دیر تک
ایس ایم ایس کے جواب کا انتظار کرتا رہا لیکن
ِھر بچے بھی گھر آ گئے
کوئی جواب نہیں آیا پ
تھے چچی نے ہم سب کو كھانا دیا جب میںكھانا کھا رہا تھا میرے موبائل پے ایس ایم
ایس آیا میں جلدی سے كھانا ختم کیا اور جا کر
ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ گیا اور اپنے
موبائل میں ایس ایم ایس کو اوپن کیا تو اس
میں لکھا تھا کے واہ جی واہ جناب تو اتنی
جلدی ہی ہمیں بھول گئے ہیں
میں جواب دیا میں بھولا نہیں ہوں جی بس یاد
ِھر
نہیں آ رہا آپ مہربانی کر کے یاد کروا دیں . پ
آگے سے جواب آیا اچھا جی آپ تو ٹرین میں
ایسے مسکرا رہے تھے اور گھور رہے تھے جیسے
میرے ساتھ آپ کا کوئی پرانا رشتہ ہو . میں
اس کا آخری ایس ایم ایس پڑ ھ کر حیرت کا
جھٹکا لگا کے یہ تو وہ ہی ٹرین والی لڑکی ہے
جس کو میں نے کاغذ پائے نمبر لکھ کر چھوڑ آیا
تھا . میں نے فوراً اس لڑکی کو جواب دیا میںمعافی چاہتا ہوں مجھے پتہ نہیں چلا کے یہ آپ
ِھر اس لڑکی کا ایس ایم ایس آیا شکر
ہیں . پ
ہے آپ نے مجھے پہچان لیے نہیں تو میں
سمجھی تھی ٹرین میں صرف اتفاق ہی ہو
سکتا ہے حقیقت نہیں ہو سکتا. میں نے ایس ایم
ایس کیا کے مجھے یقین نہیں تھا آپ وہاں
کھڑکی سے میرا نمبر اٹھاؤ گی . لیکن آج یقین
ہو گیا ہے ویسے آپ چیز ہی ایسی ہیں آپ کو
کوئی بھول سکتا ہے . . . آگے سے اس لڑکی کا
ایس ایم ایس آیا جس میں بس ِاموشن شو کیا
ِھر میں نے اس لڑکی کو کہا
تھا م م م م م...پ
اتنی دیر ہو گئی ہے یہ تو بتا دیں میں کس دلربہ
سے بات کر رہا ہوں کوئی نام تو ہو گا آپ کا .
آگے سے اس کا ایس ایم ایس آیا میں حنا ہوں
اور بطورنرس جاب کرتی ہوں اور لاہور کی رہنےوالی ہوں . آپ کی تعریف کیا ہے. میں نے اس
کو اپنا نام ٹھیک بتایا اور کہا میں ابھی پڑ ھ
رہا ہوں . لیکن اس کو یہ بتایا کے میرا تعلق
شیخوپورہ سے ہے یہ نہیں بتایا کے میں اسلام
ِھر اس سے پوچھا
آباد میں رہتا ہوں. میں نے پ
کے آپ ٹرین میں کہاں سے آ رہی تھیں . تو حنا
کا جواب آیا کے میں راولپنڈی میں سرکاری
اسپتال میں بطور نرس کام کرتی ہوں میں اس
دن اپنی مہینہ وار چھٹیوں پے راولپنڈی سے
اپنے گھر لاہور آ رہی تھی. جب مجھے پتہ چلا
حنا راولپنڈی میں میں کام کرتی ہے تو میں
خوشی سے پاگل ہو گیا تھا میرا ِدل قابو میں
نہیں رہا تھا . میں نے اپنے ِدل میں سوچا واہ
کیا َح ِسین اتفاق ہے کے اب اپنے ہی شہر میں دوکر ِدل میں لڈ و پھوٹ رہے تھے. میں نے ِدل میں
فیصلہ کر لیا میں جب واپس جاؤں گا تو سب
سے پہلے حنا کو اسپتال میں مل کر سرپرائز
دوں گا ابھی اس کو نہیں بتاؤں گا کہ میں بھی
ِھر میں
آپ کے نزدیک اسلام آباد میں رہتا ہوں. پ
نے ایس ایم ایس کیا کے آپ کتنے دن کی
چھوٹی پے گھر آتی ہو تو اس نے جواب دیا
مجھے ہر مہینے 6 چھٹیاں ملتی ہیں . میں آب
ِھر
سوموار کو واپس ڈیوٹی جوائن کروں گی. پ
ِھر کیا
میں نے ایس ایم ایس کیا حنا جی پ
سوچا ہے.
میں آب سوموار کو واپس ڈیوڻی جوائن
ِھر میں نے ایس ایم ایس کیا حنا
کروں گی. پ
ِھر کیا سوچا ہے
جی پ
ِاس ناچیز سے دوستی کرنا پسند کریں گی . تو
اس کا جواب آیا آپ ناچیز کہاں ہیں آپ تو ہر
چیز کو بڑے ہی پرکھ سے دیکھتے ہیں. میں حنا
کی بات سمجھ گیا تھا وہ مجھے اپنی گانڈ کو
گور نے کا اشارہ دے رہی تھی . میں نے آگے سے
ِھر میں نے کہا حنا
ِاموشن ایس ایم ایس کیا پ
جی میں نے آپ کو اپنی گڈ ُبک میں رکھ لیا ہے
آپ بھی مجھے اپنی گڈ ُبک میں سیو کر لیں اب
تو ملاقات ہوتی رہے گی . آگے سے اس کا ایس
ایم ایس آیا جی ٹھیک ہے لیکن آپ تو
شیخوپورہ میں رہتے ہیں میں لاہور میں بس
ِھر ملاقات کہاں ہو
چھٹیوں میں ہی آتی ہوں پ
گی. میں نے جواب دیا کے حنا جی ِدل میں جگہ
ہونی چاہیے ملاقات بھی ہو جائے گی آپ کیوں
فکر کرتی ہیں لاہور ہو یا راولپنڈی دونوں ہی
دو کنواری پھد یوں کا مزہ ملے گا میرا یہ سوچ
پاکستان میں ہیں کون سا پاکستان سے باہر ہیں
جو ملاقات نہیں ہو سکے گی. میں نے پوچھا
ویسے حنا جی آپ کی شادی ہوئی ہے یا ابھی
کنواری ہی ہیں . تو آگے سے جواب آیا شادی تو
ابھی نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ابھی تک کسی کو
چھونے دیا ہے لیکن میں بھی جوان ہوں جذبات
رکھتی ہوں کبھی کبھی خود ہی اپنے سے مزہ
کر لیتی ہوں اتنا تو حق ہے نہ مجھے میں نے
جواب دیا کیوں نہیں حنا جی . کیا ہمیں بھی
اپنی زیارت کا کبھی موقع دیں گی یا ہم اپنا
منہ بند ہی رکھیں . تو آگے سے حنا کا جواب آیا
ابھی تو شروعات ہے آگے آگے دیکھیں شاید
کچھ آپ کو فائدہ ہو ہی جائے امید پے دنیا قائم
ہے. میں حنا کا جواب سن کر خوش ہو گیا اور
مجھے سمجھ لگ گئی تھی کے یہ لڑکی لمبے ِھر حنا کا
عرصے تک ساتھ چلنے والی ہے . پ
ایس ایم ایس آیا کے ابھی جب تک میں یہاں
لاہور اپنے گھر پے ہوں آپ مجھے کال نہ کریں
اور نہ ہی خود ایس ایم ایس کریں میں خود
آپ سے رابطہ کروں گی میں جب واپس ڈیوٹی
پے جاؤں گی تو آپ کو کال کر کے بتا دوں گی
ِھر کال پے ہی گپ شپ لگا لیا کریں گے. میں نے
پ
حنا کو کہا حنا جی آپ کا حکم سر آنکھوں پے
ِھر حنا کی
آپ جیسا کہیں گی ویسا ہی ہو گا. پ
طرف سے آخری ایس ایم ایس آیا ابھی مجھے
ِھر ٹائم نکال کر بات
کچھ گھر کا کام ہے میں پ
کروں گی جب میں اسلام آباد اپنے گھر واپس آ
گیا میرا ِدل ہی نہیں لگ رہا تھا . کیونکہ مجھے
شیخوپورہ میں گزارے ہوئے دن اور نورین
عشرت آنٹی ثمینہ چچی سائمہ آنٹی اور بلال
والی آنٹی سب یاد آ رہے تھے . لیکن میں کیا کر
سکتا تھا مجھے واپس بھی آنا تھا اور آ کر
اپنی اگلی پڑھائی کا کچھ کرنا تھا . خیر میں
نے مہوش اور آسمہ آنٹی سے پہلے فوزیہ آنٹی
اور حنا کے معاملے کو پہلے سیٹ کرنا ہے . میں
نے حنا کے ساتھ ملنے کا پلان بنانے لگا . مجھے
آئے ہوئے 4 دن ہو گئے تھے آج منگل تھا میں
سوچا حنا لاہور سے واپس آ چکی ہو گی اور وہ
پنڈی میں اپنی ڈیوٹی پے آ چکی ہو گی . میں
صبح کے ٹائم یونیورسٹی کے لیے نکل گیا میں
نے 3 یونیورسٹی کی انفارمیشن اکٹھی کر چکا
تھا ٹائم دیکھا تو 1 بجنے والا تھا میں سیدھا
گھر آ گیا اور آ کر نہا دھو کر كھانا کھایا اور
اپنے بیڈروم میں گیا اور تقریباً 3 بجے کے وقعت
میں نے اپنے نمبر سے حنا کا ایس ایم ایس کیاکے کیا حال ہے کیسی ہو راولپنڈی چلی گئی ہو .
میں ایس ایم ایس بھیج کر جواب کا انتظار
کرنے لگا . لیکن کوئی جواب نہیں آیا . میں نے
اپنا لیپ ٹاپ لگا لیا اور کچھ سائیٹس دیکھنے
لگا . کوئی 20 منٹ َب ْعد مجھے ایس ایم ایس
آیا میں دیکھا وہ حنا کا ہی تھا اس نے جواب
دیا میں ٹھیک ہوں میں راولپنڈی میں ہوں
ڈیوٹی پے ہی ہوں تم سناؤ کیسے ہو آج کیسے
یاد کر لیا . میں نے جواب دیا آپ کوئی بھولنے
والی چیز ہیں . آپ تو ہمیشہ ِدل میں ہیں . وہ
الگ بات ہے آپ ہی بھول جاتی ہیں . آپ نے کہا
تھا میں راولپنڈی جا کر رابطہ کروں گی لیکن
آپ نے نہیں کیا میں کل آپ کی کال یا ایس ایم
ایس کا انتظار کرتا رہا تھا . آج خود کر دیا . تو
آگے سے حنا کا جواب آیا سوری ڈیئر میں کل آکر کافی مصروف تھی کل شام تک 2 ْآپ َ ریشن
تھے اس کے لیے مصروف تھی ٹائم ہی نہیں ملا
ِھر میں نے حنا کے ساتھ کچھ یہاں وہاں کی
. پ
باتیں کرتا رہا باتوں باتوں میں نے اس کے
اسپتال کا نام اور کس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتی
ہے کا پوچھ لیا . وہ اسپتال زیادہ دور نہیں تھا
. خیر کچھ دیر گپ شپ لگاکر بائے بول دیا ِاس
طرح ہی میں نے اس سے جمه تک 2 اور مرتبہ
ایس ایم ایس پے گپ شپ لگائی . لیکن میں نے
اس کو اپنےبارے میں نہیں بتایا کے میں اسلام
آباد میں رہتا ہوں . میں اصل میں اس کو
سرپرائز دینا چاہتا تھا . ِاس لیے ہفتے والے دن
شیو وغیرہ کی پینٹ شرٹ پہنی اور موٹر بائیک
ِھر میں
نکالی اور پنڈی کی طرف نکل آیا . اور پ
حنا کےبتا ے ہوئے اسپتال پہنچ گیا . موٹربائیک کو پارکنگ میں کھڑا کر کے میں اسپتال
کے اندر چلا گیا حنا گا ِئینی ڈیپارٹمنٹ میں
ڈیوٹی دیتی تھی . میں نے رسپشن سے حنا کے
ڈیپارٹمنٹ کا پتہ کیا اس نے مجھے رستہ بتا دیا
میں تلاش کرتا ہوا حنا کے ڈیپارٹمنٹ کے سامنے
کھڑا ہو گیا میرے ِدل دھک دھک کر رہا تھا
کیوں مجھے یہ ڈر تھا کہیں حنا برا نا مانجائے .
ِھر ہمت کی اورگیٹ کھول کر
لیکن میں نے پ
اندر چلا گیا اندر داخل ہوا تو دیکھا باہر ویٹنگ
میں کافی اور خواتین مریض بیٹھی تھیں. . ان
میں زیادہ تر پریگننٹ خواتین تھیں . میں نے
یہاں وہاں دیکھا مجھے ایک سائڈ پے رسپشن
نظر آیا . میں چلتا ہوا وہاں گیا وہاں ایک لڑکی
منہ نیچے کر کے پیپرز پے کچھ لکھ رہی تھی .
میں قریب پہنچ کر اس لڑکی سے بولی مجھےحنا سے ملنا ہے . جب اس لڑکی نے سر اٹھایا تو
میں حیران رہ گیا وہ حنا تھی منہ نیچے کر
بیٹھی کچھ لکھ رہی تھی . اس نے مجھے
دیکھا وہ حیران ہو کر ہکا بقا رہ گئی اور حیرت
ِھر بولی کا
سے میرا منہ دیکھتی رہ گئی . اور پ
شی آپ یہاں کب اور کیسے آئے ہیں . میں نے
کہا دیکھ لیں ِدل میں چاہت ہو تو بندہ کہیں
بھی ہو آ ہی جاتا ہے . بس میں ب بھی آ گیا
ہوں . وہ میری بات سن کر مسکرائی . اتنی دیر
میں ایک اور نرس آئی وہ بھی کیا کمال کا چیز
تھی ایک دم ٹائیٹ مال تھی یا 32 سال کی
ایک گوری چیھ اور ایک دم سیکسی آنٹی ٹائپ
تھی . ممے بھی کافی اچھے تھے اس کے بھرا
ہوا جسم تھا اس کا . میں نے اس کی شرٹ پے
لگے بیچ پر نام پڑھ تو شازیہ لکھا ہوا تھا .ابھی میں اس کی طرف ہی دیکھ رہا تھا تو
حنا بولی شازیہ تم تھوڑا یہاں دیکھو میں ابھی
آتی ہوں میرامہمان آیا ہے . میں تھوڑی دیر تک
آتی ہوں . اور مجھے کہا کا شی آؤ باہر چلتےہیں
. حنا رسپشن سے نکل کر آگے آگے چل پڑی میں
اس کے پیچھے چل پڑا میں نے گیٹ کے قریب
پہنچ کر مڑ کر دیکھا شازیہ مجھے ہی دیکھ
رہی تھی میں نے شرارتی سی سمائل پاس کی
ِھر
تو وہ بھی مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور پ
ِھر وہاں سے حنا کے
منہ نیچے کر لیا . میں پ
ساتھ کیفیٹیریا میں آ گئے حنا نے کچھ آرڈر کیا
اور میں اور وہ جہاں اسٹاف کے لوگ بیٹھتے
ِھر حنا بولی کا شی
تھے وہاں آ کر بیٹھ گئے . پ
تم یہاں کیسے اور کب آئے ہو تو میں نے آنکھ
مار کے کہا حنا جی ابھی موٹر بائیک پے آدھا
گھنٹہ پہلے آیا ہوں. تو میری بات سن کر حیران
ہو ہوئی اور بولی میں سمجھی نہیں تم کیا کہہ
رہے ہو . میں نے کہا حنا جی میں نے آپ کو
سرپرائز دینا تھا ِاس لیے آپ سے چھپا کر رکھا
ِھر
اصل میں میں اسلام آباد میں رہتا ہوں اور پ
میں نے حنا کو اپنی ساری اسٹوری سنا دی . وہ
کافی حیران بھی ہوئی اور خوش بھی ہوئی .
میں نے کہا حنا جی اب تو ہم آپ کے ِدل کے
بہت قریب ہیں اب تو ملنے کا موقع دے ہی دیا
کریں گی . تو وہ میری بات پے مسکرا نے لگی
اور بولی ابھی بھی تو ملنے ہی آئے ہو . میں نے
کہا ہاں یہ تو ہے ، ویسے آپ کو چھٹی کب ہوتی
ہے . تو حنا نے کہا میری لگاتار ڈیوٹی ہوتی ہے
میں مہینے کے آخر پے لے کر گھر چلی جاتی ہوں
. میں نے کہا آپ یہاں کہا ىرہتی ہیں تو حنا نے
کہا میرے اسپتال کے بالکل آخر پے اسپتال کا
ہاسٹل ہے وہاں ہی رہتی ہوں . میں نے کہا حنا
جی آپ کی ڈیوٹی ٹائم یہ ہی ہے تو وہ بولی 3
دن ڈے میں ہوتی ہے 3 دن نائٹ میں . جب نائٹ
میں ہوتی ہے تو دن کو ہاسٹل میں سارا دن
سوئی رہتی ہوں . جب دن کو ہوتی ہے تو رات
کو سوئی رہتی ہوں . میں نے آنکھ مار کر کہا
چپلیں اچھی بات ہے جب نائٹ کی ڈیوٹی ہو
گی تو دن کو کبھی کبھی ہمیں بھی اپنی
خدمت کا موقع تو دیا کریں گی نہ تو حنا میری
ِھر
بات سن کر شرما گئی اور منہ نیچے کر لیا . پ
کچھ دیر َب ْعد ویٹر چائے اور کچھ کھانے پینے
کی چیزیں لے آیا . ہم وہ بھی کھاتے پیتے رہے
ِھر میں
اور یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے . پ
مزید کچھ دیر گپ شپ لگا کر واپس گھر آ گیا
ہر روز بات ہونے لگی
. اب میری حنا سے تقریباً
اور درمیان میں میں جب وہ کہتی تو اس کو
اسپتال میں مل آتا تھا . میں نے اس کے ساتھ
کھلا مذاق شروع کر دیا تھا . سیکس کے
موضوع پے بھی بات ہونے لگی لیکن میں نے
ابھی تک اس کے ساتھ کچھ کرنے کا نہیں کہا
تھا . ایک دن میں اس کے ساتھ رات کو ایس
ایم ایس پے بات کر رہا تھا تو میں نے پوچھا
حنا ایک بات سچ سچ بتاؤ گی تو وہ بولی ہاں
پوچھ لو میں کوشش کروں گی . میں نے کہا
حنا تم نے کہا تھا کے تم ابھی کنواری ہو اور
ِھر یہ
کسی کے ساتھ چکر بھی نہیں رکھا لیکن پ
کیا بات ہے کے تمہاری ُبنڈ پیچھے سے مست اور
موٹی ہے تمہاری کمر کے حساب سے کافی باہر
کی نکلی ہوئی ہے . ایسی ُبنڈ تو زیادہ تر شادی
شدہ عورت کی ہوتی ہے . حنا میری بات سن کر
خاموش ہو گئی تھی . میں نے پوچھا حنا جی
اگر سچ نہیں بتانا چاہتی تو جھوٹ ہی بتا دیں
. تو وہ بولی کا شی تم بہت تیز اور چالاک لڑکے
ہو . میں نے جب ٹرین میں دیکھا تھا مجھے لگا
تم ایک پڑھے لکھے لڑکے ہو ڈیٹ وغیرہ یا
لڑکیوں سے دوستی کرتے ہو گے . لیکن مجھے
نہیں پتہ تھا تم تو پکے کھلاڑی ہو . اور عورت
ُتار لیتے ہو . میں اس کی بات
کا پورا ایکسرے ا
سن کر ہنسنے لگا اور بولا حنا جی اب ایسا ظلم
بھی نہیں کرو . میں اتنا بڑا بھی کھلاڑی نہیں
ہوں . آج تک حقیقت میں پھدی کی شکل تک
نہیں دیکھی ہے . انٹرنیٹ پے یا موویز وغیرہ
میں ہی دیکھی ہے . تو وہ بولی کا شی جی میں
انتی بھی سیدھی یا بچی نہیں ہوں جو تمجیسے کھلاڑی کو سمجھ نہیں سکتی . تم پکے
شکاری ہو . اور مجھے یقین ہے تم نے نا صرف
پھدی کی شکل دیکھی ہے بلکہ تم نے کتنی دفعہ
ماری بھی ہوئی ہے اور تم نے کتنی دفعہ گانڈ
بھی ماری ہوئی ہے . میں اس کی بات سن کر
کھل کھلا کر ہنسا . میں نے کہا حنا جی اب
ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے . ہاں 2 یا 3 دفعہ
کیا ضرور ہے لیکن جس طرح آپ میری تعریف
کر رہی ہیں . ایسا کچھ بھی نہیں ہے . حنا نے
کہا اچھا یہ تو بتاؤ کون ہے وہ جس اب تک 2
یا 3 دفعہ کر چکے ہو.
خالہ اور ا می نے آپس میں ہی بات پکی کی
ہوئی تھی جس کا مجھے بھی اور عامر کو بھی
پتہ تھا عامر نے ایف س سی مکمل کر لی تھی
. وہ اپنے رزلٹ کا انتظار کر رہا تھا . ِاس لیے
خالہ نے عامر کو بول کر مجھے پڑھانے کا بولدیا . وہ فارغ تھا ِاس لیے وہ رازی ہو گیا اور
اگلے دن ہی 3 بجے کے وقعت ہمارے گھر آ گیا ا
می اس کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی اس کی
کافی خدمت کی اور وہ مجھے اس دن 5 بجے
تک پڑھا کر چلا گیا . ایسی طرح ہی 3 دن گزر
گئے اور عامر آ جاتا اور مجھ پڑھاے کر چلا
جاتا . ا می اور میرا چھوٹا بھائی تو دو پہر کو
سو تھے ابو کام پے ہوتے تھے . ِاس لیے عامر روز
آ کر مجھے میرے کمرے میں ہی پڑھا کر چلا
جاتا تھا . 5 سے 6 دن َب ْعد کی بات ہے گھر میں
سب سوئے ہوئے تھے میں عامر سے اپنے کمرے
میں پڑھ رہی تھی . تو عامر نے مجھے کہا حنا
تمہیں پتہ ہے تمہاری اور میری بات پکی ہوئی ہے
اور تم سے میری شادی ہو گی . میں تھوڑا سا
شرما گئی اور آہستہ آواز میں بولی جی عامربھائی مجھے پتہ ہے . عامر نے کہا حنا تم پاگل
ہو تمہاری اور میری شادی ہو گی اور تم میری
ِیوِی بنو گی اور تم مجھے بھائی بلا رہی ہو . تو
ب
میں اس کی بات سن کر شرما گئی اور منہ
نیچے کر لیا . تو اس نے کہا مجھے ِآئْن َدہ سے
بھائی نہیں کہنا مجھے بس میرے نام عامر سے
بلا لیا کرو . تو میں بولی ا می اور خالہ میرے
بارے میں کیا سوچے گی کے میں آپ کو نام سے
بلاتی ہوں . تو عامر نے کہا پاگل کوئی بھی
کچھ نہیں بولے گا سب کو پتہ ہے تم سے میری
شادی ہو گی ِاس لیے کوئی بھی برا نہیں مناے
گا بس تم مجھے میرے نام سے پکارا کرو . میں
ِھر وہ مجھے پڑھا کر
نے کہا اچھا ٹھیک ہے . پ
ِھر جب میں پڑھ رہی تھی
چلا گیا . اگلے دن پ
تو عامر نے کہا حنا ایک بات تو بتاؤ میں تمہیں
کیسا لگتا ہوں تم مجھے پسند کرتی ہو یا نہیں .
ِھر عامر نے
تو میں خاموش ہو گئی . اور پ
پوچھا بتاؤ نا حنا . میں نے کہا عامر آپ بہت
اچھے ہیں . تو وہ بولا میں تمہیں پسند ہوں یا
نہیں تو میں نے کہا آپ کیوں پوچھ رہے ہیں تو
اس نے کہا پہلے تم بتاؤ نہ . میں نے کہا جی تو
وہ بولا حنا میں بھی تمہیں بہت پسند کرتا ہوں
. اور میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نے فوراً اپنا ہاتھ
کھینچ لیا اور بولی عامر یہ آپ کیا کر رہے ہیں
تو وہ بولا حنا تم کیوں ڈر رہی ہو میں تمھارے
ِھر
ِیوِی بنو گی پ
ہونے والا میاں ہوں تم میری ب
کیوں مجھ سےڈر رہی ہو . میں اس کی بات
سن کر بولی عامر یہ ٹھیک نہیں ہے ابھی شادی
ہوئی تو نہیں ہے نہ یہ سب کچھ شادی سے پہلے
ٹھیک نہیں ہے . تو وہ خاموش ہو گیا اور مجھے
پڑھا کر چلا گیا . اگلے 3 سے 4 دن تک وہ مجھے
آ کر پڑھا کر چلا جاتا تھا . مجھے اندازہ ہو گیا
تھا عامر مجھے سے ناراض ہے ایک دن میں نے
کہا عامر مجھ سے ناراض کیوں ہیں . تو وہ بولا
حنا تم مجھے اپنا نہیں سمجھتی ہو اور مجھے
پتہ ہے تم مجھے پسند بھی نہیں کرتی ہو . تو
میں نے کہا کس نے آپ کو کہا ہے میں آپ کو
پسند کرتی ہوں . لیکن عامر شادی سے پہلے ِاس
طرح کا کوئی بھی کام غلط ہےاگر مجھے کچھ
ہو گیا تو امی اور خالہ کیا سوچے گی خاندان
میں سب لوگ برا بھلا کہیں گے . بدنامی ہو گی
. تو وہ بولا حنا مجھے سب پتہ ہے . لیکن میں
تم سے ایسا کوئی غلط کام نہیں کروں گا جس
سے تمہیں کوئی برا بھلا کہے یا خاندان کی
عزت خراب ہو . لیکن ہم ایک دوسرے کا ہاتھ
تو پکڑ سکتے ہیں پیار کی باتیں تو کر سکتے ہیں
. میں اس کی بات سن کر شرما گئی اور میرا
منہ لال سرخ ہو گیا اور میں نیچے دیکھنے لگی .
تو عامر بولا حنا میرا یقین کرو میں کبھی بھی
تمہیں کوئی نقصان نہیں دوں گا . میں دوسرا
والا کام شادی کے َب ْعد ہی کروں گا لیکن ہم ایک
دوسرے سے پیار کی باتیں اور کس تو کر سکتے
ِھر شرما گئی اور کچھ نہ بولی .
ہیں . میں پ
اس نے کہا حنا بتاؤ نہ جواب دو . میں نے آہستہ
ِھر اس
سے کہا میں سوچ کر جواب دوں گی . پ
دن بھی وہ مجھے پڑھا کر چلا گیا اگلے 2 دن
ِھر 1
تک میں نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا پ
دن اس نے تھوڑا سا پڑھا کر مجھے پوچھا حنا
تم نے کیا سوچا ہے میں نے کہا عامر اگر ا می نے
یا کسی نے دیکھ لیا تو بہت مسئلہ بن جائے گا .
تو وہ بولا حنا کچھ بھی نہیں نہیں ہو گا جب
میں آتا ہوں سب سوئے ہوتے ہیں کسی کو کچھ
بھی نہیں پتہ چلے گا خالہ کو تو پتہ ہے حنا اندر
پڑھ رہی ہے اور ہم کون سا دوسرا والا کام
کریں گے بس ویسے ہی باتیں کریں گے یا کس
وغیرہ . میں اس کی بات سن کر خاموش ہو
ِھر تم راضی ہو تو میں نے
گئی تووہ بولا بتاؤ پ
ِھر اس نے
آہستہ سا اپنا سر ہاں میں ہلا دیا . پ
میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولا حنا تمہیں پتہ ہے
ِیوِی کیا کرتے ہیں .
شادی والی رات کو میاں ب
تو میں اس کی بات سن کر شرم سے لال سرخ
ہو گئی اور اپنے منہ نیچے کر لیا . اور کچھ نہ
ِھر پوچھا بتاؤ بھی اگر
بولی . عامر نے دوبارہ پ
نہیں پتہ تو میں بتاؤں . تو میں نے سر ہلا کر
کہا ہاں تو اس نے کہا حنا شادی والی رات کو
ِیوِی ایک
سھاگ رات بولتے ہیں اس رات میاں ب
دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں اور اس رات کو
ِیوِی کے ساتھ وہ والاکام بھی کرتا
میا ىاپنی ب
ہے . مجھے اس کی بات سن کر بہت شرم آ رہی
ِھر بولا تم بھی کچھ بولو نہ تو
تھی . عامر پ
میں نے کہا کیا بولوں تو وہ بولا کچھ بتاؤ
اسکول کی سہیلیوں نےکچھ تو بتایا ہو گا . تو
میں نے کہا کچھ خاص نہیں بتایا میری ایک ہی
پکی سہیلی ہے اس کی باجی کی شادی ہوئی
تھی تو اس نے مجھے اپنی باجی کا بتایا تھا کے
شادی والی رات کو باجی اور ان کی میاں بہت
ُتار کر وہ
پیار کرتے رہے ہیں اور سارے کپڑے ا
ِھر میں خاموش ہو
والاکام بھی کیا تھا . . پ
گئی . تو وہ بولا حنا تمہیں پتہ ہے پہلی دفعہ
بہت درد بھی ہوتا ہے . تو میں نے کہا ہاں سنا
ِھر عامر نے
تھا میری سہیلی بتا رہی تھی . پ
میرے ہاتھ کو چوم لیا اور بولا میں اب جا رہا
ِھر اس دن کے
ِھر کل باتیں کریں گے . پ
ہوں پ
َب ْعد اکثر وہ میرا ہاتھ پکڑ لیتا اور باتیں کرتا
ِھر
ِھر درمیان میں وہ میری گالوں پے اور پ
رہتا پ
کچھ دن َب ْعد میرے ہونٹوں پے کس کرنے لگا .
اب میری بھی شرم کافی حد تک ختم ہو چکی
تھی . میں اور وہ ایک دوسرے کو منہ میں منہ
ڈال کر کس کرتے تھے
ِھر ایک دن عامر نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن
پ
پے رکھ دیا میرے جسم میں کر نٹ دور گیا میں
نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور بولی عامر یہ کیا ہے
تو وہ بولا حنا یہ ہی تو ہے جو عورت کی وہ
میری پھدی کی طرف اشارہ کر کے بولا اس کے
ِھر
ِیوِی کو مزہ آتا ہے اور پ
اندر جاتا ہے تو میاں ب
ِھر میرے ہاتھ
بچہ بھی پیدا ہوتا ہے . عامر نے پ
پکڑ کر اپنے لن پے رکھ دیا اس کا لن شلوار کے
اندر تن کر فل کھڑا تھا میں نے تھوڑی دیر
ِھر عامر نے ہی میرے
کوئی حرکت نہیں کی پ
ہاتھ پے اپنا ہاتھ رکھ کر اوپر نیچے کرنے لگا
اور اپنے لن کو میرے ہاتھ سے سہلانے لگا . چند
لمحوں َب ْعد اس نے ہاتھ اٹھا لیا لیکن میں اپنے
ہاتھ کو اوپر نیچے کرتی رہی اور عامر کا لن
سہلا تی رہی . کافی دیر میرا سہلانے کی وجہ
سے اس نے اپنی شلوار میں اپنی منی چھوڑ دی
تھی اس کی شلوار کافی گیلی ہو گئی تھی میں
نے پوچھا عامر یہ کیا ہے تو اس نے کہا حنا یہ
ہی تو مال ہے جو عورت کی پھدی میں جاتا ہے
تو عورت کو مزہ بھی آ تا ہے اور بچہ بھی پیدا
ِھر اس دن کے َب ْعد وہ روز کچھ دیر
ہوتا ہے . پپڑھا کر مجھے سے اپنا لن سہلوا تا تھا اس نے
مجھے مٹھ مارنا سکھا دی تھی کچھ دن َب ْعد تو
وہ اپنی شلوار سے لن باہر نکال کر مجھ سے
مٹھ مرواتا تھا . اور وہ میرے قمیض کے اوپر
سے ہی میرے چھوٹے چھوٹے ممے پڑ کر دباتا
اور سہلاتا رہتا تھا اور میں اس کے لن کی مٹھ
ِھر
لگاتی تھی . کچھ دن تو ایسا ہی چلتا رہا پ
ُتار
ایک دن اس نے مجھے کہا حنا اپنی شلوار ا
کر اپنی پھدی تو دکھاؤ تو میں نے منع کر دیا
وہ مجھے بار بار کہتا رہا وہ لگاتار میری 2 دن
ِھر آخر کار میں نے
تک منت سماجت کرتا رہا پ
ُتار کر اس کو اپنی
ہار مان لی اور اپنی شلوار ا
پھدی دیکھا دی میری پھدی ایک دم ٹائیٹ تھی
ابھی اس پے اتنے بال بھی نہیں آئے تھے . وہ
میری پھدی دیکھ کر پاگل ہو گیا اور آگے کو
جھک کر میری پھدی کو کس کر دی . مجھے
ت کا ایک شدید جھٹکا لگا . پہلی بار کسی نے
لذّ
ِھر وہ آہستہ آہستہ
میری پھدی کو ھواتھا . پ
میری پھدی کو اپنے ہاتھ کی انگلی سے سہلاتا
رہا اور کچھ دیر َب ْعد ہی میری پھدی سے پانی
َرسنے لگا مجھے اس کی انگلی کی وجہ سے ایک
عجیب مزہ مل رہا تھا میں جنت کی سیر کر
ِھر میں اس کے سامنے کھلتی گئی
رہی تھی . پ
ِھر وہ مجھ روز پہلے آ کر میری پھدی کے
اور پ
ساتھ کھیلتا تھا میری پھدی کو اپنی زُبان کے
ساتھ چومتا اور چاٹتا رہتا تھا اور جب میری
ِھر َب ْعد
پھدی اپنا پانی چھوڑ دیتی تھی تو وہ پ
میں اپنے لن کی مجھ سے مٹھ لگوا تا تھا .
ِھر
ہمارا یہ سلسلہ کافی دن تک چلتا رہا . پ
میرے پیپر بھی ہو گئے تھے اور پیپر بہت اچھے
ہوئے تھے تو میں نےامی کو بول کر خالہ کو بولا
دیا کے عامر بھائی کو کہے کے وہ مجھے کالج
کے لیے شروع سے ہی پڑھاناشروع کر دے
کیونکہ کالج کی پڑھائی تیز اور مشکل ہے . امی
اور خالہ مان گئی تھیں . مجھے آب عامر سے
مزہ لینے کی عادت بن چکی تھی . عامر نے بھی
آگے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا تھا صبح
جاتا اور دن کو آ کر مجھے کالج کا تھوڑا
ت کا سبق دیتا تھا
ِھر مجھے پیار اور لذّ
پڑھاکر پ
.
امی اور خالہ مان گئی تھیں . مجھے آب عامر
سے مزہ لینے کی عادت بن چکی تھی . عامر نے
بھی آگے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا تھا
صبح جاتا اور دن کو آ کر مجھے کالج کا تھوڑا
ت کا سبق دیتا تھا
ِھر مجھے پیار اور لذّ
پڑھاکر پ. لیکن اس نے مجھے کبھی بھی اندر کروانے کا
نہیں کہا اور نہ ہی وہ کرنا چاہتا تھا . َب ْعد میں
تو میں اور وہ اور زیادہ کھل گئے تھے جب سب
سوئے ہوتے تھے میں اور وہ کمرے کا دروازہ لاک
کر کے پورے ننگے ہو کر مزہ کرتے تھے . وہ میرا
2 دفعہ پانی نکلوا دیا کرتا تھا ایک دفعہ میری
پھدی کو اپنی زُبان سے سک کرتا تھا اور
دوسری دفعہ وہ بیڈ پے ننگا بیٹھ جاتا تھا اور
مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا لیتا تھا اور اپنے
ُبنڈ کی لکیر میں تیل لگا کر اور
لن اور میری
ُبنڈ کی
کبھی کوئی لوشن لگا کر اپنا لن میری
لکیر میں پھنسا کر مجھے آگے پیچھے کرتا رہتا
اور اپنے دونوں ھاتھوں سے میری نپلز کو پکڑ
ُبنڈ کی موری کے
لیتا تھا نیچے اس کا لن میری
اوپر آگے پیچھے رگڑ تا رہتا تھا مجھے اتنا مزہ
ِھر وہ
ملتا تھا کے میں بتا نہیں سکتی اور پ
ُبنڈ کے اوپر ہی اپنی گرم گرم
ایسے ہی میری
منی چھوڑ دیتا تھا اور ایک دفعہ وہ میری
پھدی چاٹتا تھا اور دوسری دفعہ جب مجھے
ُبنڈ میں لن کو تیل لگا
اپنے لن پے بیٹھا کر میری
کا رگڑ تا تھا تو میں 2 دفعہ پانی چھوڑ دیتی
تھی میرا ِاس طرح ہی عامر کے ساتھ 2 سال
ِھر میں جب کے آخری سال میں
گزر چکے تھا . پ
تھی تو اس کا باہر انگلینڈ میں اسٹڈی ویزا لگ
گیا اور وہ چلا گیا میں نے بھی نرسنگ کے3
سال مکمل کیے اور مجھے َب ْعد میں سرکاری
جاب مل گئی اور میں اس کے َب ْعد سے یہاں ِاس
اسپتال میں تقریباً 2 سال ہو گئے ہیں نوکری کر
رہی ہوں . اب اس کو گئے ہوئے 3 سال سے اوپر
ہو گئے ہیں وہ اگلے سال واپس آئے گا تو میری
اس سے شادی ہو جائے گی . بس ِاس طرح ہی
ُبنڈ
عامر سے مزہ لے لے کر میرے ممے اور میری
بڑی ہو گئی ہے . میں حنا کی اسٹوری سن کر فل
گرم ہو چکا تھا میرا لن ٹرا و َزر کے اندر ہی تن
ِھر حنا بولی کیا ہوا کا
کر کھڑا ہو چکا تھا . پ
شی کہیں کچھ کام خراب تو نہیں ہو گیا . تو
میں بولا ظالم اتنی مست اور سیکسی اسٹوری
سنائی ہے وہ سن کر کس کافر کا کام خراب
ِھر چلے جاؤ نہ اپنی
نہیں ہو گا . تو وہ بولی تو پ
اس والی کے پاس جس کے ساتھ 2 سے 3 دفعہ
کر چکے ہو . تو میں نے کہا حنا ضرور چلا جاتا
لیکن وہ بہت دور ہے وہ شیخوپورہ میں رہتی
ہے. یہاں اسلام آباد میں کوئی نہیں ہے بس اپنے
ہاتھ سے ہی گزارا ہے . ِاس لیے تو آپ کی
خدمت لینا چاہتا ہوں حنا میری بات سن کر
ہنسنے لگی اور بولی ابھی تو نا ممکن ہے ہاں
تھوڑا صبر کرو شاید َب ْعد میں کچھ مل جائے .
میں نے کہا ٹھیک ہے حنا جی جیسے آپ کی
مرضی اور کچھ دیر مزید باتیں کی تو حنا نے
ِھر بات ہو گی . اور
کہا میں سونے لگی ہوں پ
ِھر میں بھی سو گیا . اگلے 2 دن دوبارہ میرا
پ
حنا کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا . لیکن
میں اگلے دن فوزیہ آنٹی کے گھر گیا فیصل سے
بات ہوئی اور فوزیہ آنٹی کو جب میں نے دیکھا
میرا لن جوش میں آ گیا کیا فوزیہ آنٹی کا
غضب کا جسم تھا اور بلا کی خوبصورت بھی
اور گوری چیک سمارٹ عورت تھی اس کا بل
کھاتا ہوا جسم تھا . مجھے جب چچی کی باتیں
یاد آنے لگی تو میں نے ِدل میں سوچا فوزیہ
آنٹی بھی کیا مال ہے اور یہ بھی کس گانڈو کے
Part 13
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 13
ساتھ سیٹ ہے . اگر کبھی میرے ساتھ سیٹ
ہوگئی تو ِاس کی گانڈ اور پھدی کو ایسا ٹھنڈا
ِھر
کروں گا کہ فیصل کو بھی بھول جائے گی . پ
میں کچھ دیر فیصل کے ساتھ گپ شپ لگا کر
واپس آ گیا مجھے فوزیہ آنٹی کی طرف سے
کوئی مشکوک حرکت نظر نہیں آئی . لیکن
مجھے پتہ تھا . و جو کچھ بھی کرے گی رات
کے اندھیرے میں کرے گی . میں گھر واپس آ
ِھر مزید 2 دن کچھ خاص نہ ہوا . لیکن
گیا . پ
ِھر ایک دن دن کے 11بجے میں نے حنا کو ایس
پ
ایم ایس کیا کہاىہو کیسی ہو تو اس کا جواب
آیا ڈیوٹی پے ہوں تو میں نے کہا لنچ کب کرو
گی تو وہ بولی تو 1 سے 2 کے درمیان ہے . میں
نے کہا کیا موڈ ہے میرا آج باہر کھانے کا موڈ ہو
رہا ہے ساتھ چلو گی تو وہ بولی کہا ں جانا ہے
تو میں نے کہاسیورفوڈ چلتے ہیں تو اس نے کہا
ٹھیک ہے وہ نزدیک ہے
مجھے واپس بھی آنا ہے . میں نے کہا تم ریڈی
رہنا میں 1 بجے تمہیں اسپتال کے گیٹ سے پک
ِھر میں نہا دھو کر شیو کی
کروں گا . اور پ
کپڑے چینج کر کے 12:30پے گھر سے نکل آیا
اور 1 بجے اسپتال کے گیٹ پے پہنچ گیا . 5
منٹ َب ْعد حنا مجھے باہر آتی ہوئی نظر آئی وہ
مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور آ کر پیچھے
بائیک پے بیٹھ گئی اور میں اس کو لے کرسیور
فوڈ کی طرف نکل آیا . رستے میں اس نے اپنا
ہاتھ میرے کاندھے پے رکھا تھا . میں نے کہا
حنا جی میں آپ کا دوست ہوں بھائی تو نہیں
ہوں کم سے کم دوست کی طرح تو بیٹھو . حنا
میری بات سمجھ گئی اور اپنا ہاتھ آگے کر کے
میرے پیٹ پے رکھ کر پکڑ لیا . میں نے آہستہ
سے کہا زیادہ نیچے نہیں کرنا نیچےعلاقہ غیر ہے
ِھر مشکل ہو جائے گی . میں نے سائڈ والے
پ
شیشےسے دیکھا وہ میری بات سن کر مسکرا
رہی تھی . اور آہستہ سا میرے کان کے پاس منہ
کر کے بولی کبھی تو علاقہ غیر دیکھنا ہی پڑے
گا . مجھے اس کی بات سن کر مستی چڑھ گئی
ِھر ہم سیورفوڈ پے آ
. اور میں خوش ہو گیا پ
گئے . یہاں ہم نے كھانا کھایا کھانے کے دوران
میں نے کہا حنا جی آپ کی روم میٹ وہ ہی
لڑکی ہے نہ جو اس دن رسپشن پے کھڑی تھی .
شازیہ نام کی تو حنا بولی نہیں وہ نہیں ہے وہ
تو پنڈی کی ہے اس کا اپنا گھر ہے شادی شدہ
ہے اس کا 6 سال کا بیٹا ہے . میری روم میٹ
گجرات کی ہے . اس کا نام فرزانہ ہے وہ اس دن
روم میں سوئی ہوئی تھی اس کی نائٹ ڈیوٹی
تھی . میں نے آنکھ مارتے ہوئے کہا حنا جی
ویسے آپ کی سہیلی شازیہ شادی شدہ تو نہیں
لگتی . حنا میری بات سن کر تھوڑا مصنوعی
غصہ دیکھا کر بولی اب جناب کا اس پے بھی
ِدل آ گیا ہے . میں نے کہا نہیں ایسی بات نہیں
ہے میں تو ویسے بات کر رہا تھا کے وہ شادی
شدہ لگتی نہیں ہے . حنا مسکرا کر اور آہستہ
سے بولی اکثر آنکھیں دھوکہ کھا جاتی ہیں . وہ
بڑی کمینی اور تیز چیز ہے . میاں کے ہوتے ہوئے
بھی گا ِئینی کے ڈاکٹر سے روز چودا تی ہے .
میں حنا کی بات سن کر حیران رہ گیا . میں نے
کہا واقعہ ہی آپ سچ کہہ رہی ہو تو حنا بولی
ابھی پوری بات نہیں بتا سکتی رات کو فون پے
بات کریں گے تو اس کیا کہانی بتاؤں گی . ہم
ِھر میں نے حنا
كھانا کھا کر وہاں سے نکلے اور پ
کو اسپتال چھوڑ کر گھر واپس آ گیا اور آ کر
سو گیا شام کو اٹھ کر نہا دھو کرچائےپی اور
اپنا لیپ ٹاپ آن کر کے بیٹھ گیا اور سائیٹس
اوپن کر کے دیکھنے لگا مجھے پتہ ہی چلا رات
کے 9 بج گئے میرا چھوٹا بھائی میرے روم میں
بلانے آیا اور بولا کے بھائی آ کر كھانا کھا لو
ِھر میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا کھایا
پ
ِھر کیا
اور کھانے کے کے بعد ابو نے پوچھ بیٹا پ
سوچا ہے تو میں نے کہا ابو میں 3 یونیورسٹیز
ِھر ابو کے ساتھ اسٹڈی کے
کی انفو لی ہے پ
ِھر ابو اٹھ کر
معاملے پے باتیں ہوتی رہیں اور پ
اپنے کمرے میں چلے گئے میں نے ٹائم دیکھا تو
30:10 ہو گئے تھے میں بھی وہاں سے اٹھ کر
دوبارہ اپنے بیڈروم میں آ گیا اور بیڈ پے آ کر
لیٹ گیا . تقریباً 11بجے میں نے حنا کو ایس ایم
ایس کیا اور پوچھ کے وہ کہاں ہے اور کیا کر
رہی ہے . تو اس نے بتایا وہ فارغ ہے اور اپنے
ِھر میں نے اس کو کال ملا لی
روم میں ہے . پ
اور اس کے ساتھ باتیں کرنے لگا . باتوں ہی
باتوں میں میں نے اس سے دن والی بات کا ذکر
کیا کے وہ مجھے شازیہ والی بات کے اس کا کیا
چکر ہے . حنا نے کہا کا شی جی ویسے آپ بہت
ضدی ہو بات کو بھولتے نہیں ہو . میں اس کی
بات سن کر ہنسنے لگا اور بولا کے حنا جی بچہ
جب تک ضد نہ کرے تو ماں دودھ بھی نہیں
دیتی . اور آپ نے دن کو خود کہا تھا کے رات
کو فون پے بتاؤں گی . آگے سے حنا نے کہا کا
شی جی کبھی ماں کی دودھ کے علاوہ بھی
کسی کا دودھ پیا ہے یا نہیں تو میں نے کہا حنا
جی دودھ تو خیر نہیں پیا ہاں البتہ دودھ پلانے
ِھر میں نے
والی کے ساتھ مزہ کافی کیا ہے . پ
پوچھا حنا جی آپ نے بھی کسی کو دودھ پلایا
ہے تو بولی ہاں عامر روز پہلے میرے نپلز منہ
میں لے کر کتنی کتنی دیر تک چوستا رہتا تھا
اورسہلا تا بھی رہتا تھا ِاس لیے تو یہ اتنی بڑے
اور موٹے ہو گئے ہیں . میں نے کہا حنا جی آپ
کی نپلز کیسی ہیں اور کس رنگ کی ہیں . تو
حنا نے کہا نپلز کافی بڑی اور گول گول ہو چکی
ہیں اور ان کا رنگ پنک ہے . میں نے کہا حنا جی
ِھر
مجھے پنک رنگ کی نپلز بہت پسند ہیں . پ
میں نے حنا کو یاد دلایا حنا جی آپ مجھے
مطلب کی بات بتاتی نہیں ہیں اور مجھے کہیں
اور ہی الجھا دیتی ہیں . تو حنا میری بات سن
ِھر حنا نے کہا کا شی جی جس
کر ہنسے لگی . پ
کی آپ بات کر رہے ہو وہ بہت کمینی اور تیز
چیز ہے . اصل میں وہ ہمارے ڈیپارٹمنٹ کی
پرانی نرس ہے وہ سب کو جانتی ہے اور سب
اس کو جانتے ہیں . مجھے تو بس اپنے
ڈیپارٹمنٹ کی ڈاکٹر کا ہی پتہ ہے کیونکہ میں
نے خود اپنی آنکھوں سے دونوں کو رنگے
ہاتھوں دیکھاتھا باقی سنا ہے کے اس کے کوئی
2 سے 3 لوگوں کے ساتھ چکر ہیں . ایک دن
میری اور اس کی نائٹ ڈیوٹی تھی. میں جب
رسپشن پے بیٹھی کام کر رہی تھی تو شازیہ نے
کہا کے وہ رائونڈ پے جا رہی ہے . اور مجھے یہ
کہہ کر وہ چلی گئی میں تقریباً وہاں آدھا گھنٹہ
بیٹھی رہی لیکن وہ واپس نہیں آئی . اور ِاس
دوران ہی ایک مریض کے ساتھ کوئی اٹینڈڈ
میرے پاس آیا اور بولا کے اس کے مریض کو
دردہو رہی ہے آپ تھوڑا چیک کریں . میں حیران
ِھر یہ میرے
ہوئی کے شازیہ تو رائونڈ پے ہے پ
پاس آیا ہے . خیر میں اس کے ساتھ چلی گئی
اور جا کر اس کی وائف کو چیک کیا اور پین
کلر کا انجیکشن لگا کر واپس آ گئی میں جس
وارڈ میں گئی تھی وہ آخری وارڈ تھا اس سے
پہلے 3 اور وارڈ بنے ہوئے تھے میں نے آتے ہوئے
سارے وارڈ میں نظر ماری مجھے شازیہ نظر
نہیں آئی میں حیران تھی وہ کہاىچلی گئی ہے .
میں وہاں سے سیدھی رسپشن پے آئی تو وہاں
بھی ابھی تک نہیں آئی تھی . میں رسپشن پے
بیٹھ کر اس کا انتظار کرنے لگی . لیکن اور
میرے مزید 15 منٹ انتظار کرنے کے َب ْعد بھی نہ
آئی . مجھے پیشاب آیا ہوا تھا میں اپنے اسٹاف
روم کے باتھ روم میں چلی گئی وہاں پیشاب کر
کے جب واپس آ رہی تھی تو اسٹاف روم سے
اگلا ڈاکٹر کا روم تھا اس کے روم کی کھڑکی
پے جو گلاس لگا تھا اس میں اگر باہر اندھیرا
ہو اور اندر تھوڑی سی بھی روشنی ہو تو نظر آ
جاتا تھا . میں نے کھڑکی سے آنکھ لگا کر دیکھا
تو اندر کا منظر دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے
تھے کیونکہ اندر ڈاکٹر اور شازیہ پورے ننگے
ہوئے تھےمیں نے کھڑکی سے آنکھ لگا کر دیکھا تو اندر کا
منظر دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے تھے کیونکہ
اندر ڈاکٹر اور شازیہ پورے ننگے ہوئے تھے اور
ڈاکٹر اپنے صوفےپے بیٹھا تھا اور شازیہ اس
کی گودھ میں دونوں طرف ٹانگیں کر کے نیچے
سے ڈاکٹر کا لن اندر لے رہی تھی مجھے آواز تو
نہیں آ رہی تھی . لیکن میں صرف دیکھ سکتی
تھی . شازیہ پورے جسم کو ہوا میں اٹھا کر
ِھر نیچے ہوتی تھی ِاس سے ڈاکٹر کا پورا لن
پ
شازیہ کی پھدی کے اندر باہر ہو رہا تھا . میں یہ
دیکھ کر خود گرم ہو گئی تھی میں اندر بھی
دیکھ رہی تھی اور اپنے ایک ہاتھ سے اپنی
پھدی کو بھی مسل رہی تھی . میں نے وہاں
تقریباً آدھا گھنٹہ شازیہ اور ڈاکٹر کی چدائی
دیکھی رہی تھی جس میں آخر میں شازیہ نےڈاکٹر کا لن اپنی گانڈ میں بھی لیا تھا . ان کی
چدائی دیکھ کر میں خود کافی گرم ہو گئی
تھی اور اپنے ہاتھ سے ہی اپنا بھی ایک دفعہ
پانی نکلوا دیا تھا . اور میرے پینٹی نیچے سے
پوری گیلی ہو گئی تھی میں وہاں سے دوبارہ
اپنے اسٹاف روم والے باتھ روم میں گئی اور
ُتار کر اپنے بیگ میں رکھ لی اور
اپنی پینٹی ا
اپنی پھدی کو دھو کر دوبارہ رسپشن پے آ گئی
اور آ کر دیکھا تو شازیہ میرے سے پہلے آ کر
بیٹھی تھی مجھے سے پوچھنے لگا کے تم کہاں
گئی تھی میں نے کہا میں رائونڈ پے گئی تھی
ایک مریض کو درد تھا چیک کرنے گئی تھی .
میں نے اس کو پوچھا وہ کہاں تھی تو اس نے
جھوٹ بول کر کہا وہ رائونڈ سے ہو کر باتھ
روم میں چلی گئی تھی . خیر وہ دن گزر گیااگلے دن رات کو تقریباً 1 بجے کا ٹائم ہو گا ہم
دونوں رسپشن پے ہی بیٹھی تھیں میں نے اس
کو کل دیکھا سارا واقعہ سنا دیا جو کچھ میں
نے دیکھا تھا پہلے تو کافی جھوٹ بولنے کی
ِھر میری طرف سے اعتماد ہونے کی
کوشش کی پ
وجہ سے اپنے ساری سٹوری مجھے سنا دی . اور
مجھے یہ بھی کہا کے حنا ڈاکٹر تمہارا بہت
دیوانہ ہے کہتا ہے حنا کی لے دو اگر تم راضی ہو
تو میں تمہیں بھی مزہ کروا سکتی ہوں . وہ
ڈاکٹر تمہارا اور تمہاری روم میٹ کا بہت دیوانہ
ہے . باربار مجھے تم دونوں کے لیے کہتا ہے .
میں نے شازیہ کی باتیں سن کر کہا مجھے نہیں
لینا مزہ ڈاکٹر سے اور نہ مجھے دوبارہ کہنا
خود جو مرضی کرو مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے
ِھر
اور میں نہ ہی کسی اور تمہارا بتاؤں گی . پحنا نے کہا چلو ٹھیک ہے مجھے کل تک سوچنے
کا ٹائم دو میں تمہیں کل میسیج کر کے بتا دوں
گی کے میں راضی ہو ں یا نہیں لیکن جو میں
کہوں گی وہ ہی ہو گا اس سے زیادہ کے لیے
مجھے ابھی ٹائم چاہیے میں ابھی اندر نہیں
کروا سکتی . میں نے کہا حنا جی مجھے منظور
ِھر اس نے
ہے آپ جو کہو گی ویسا ہی ہو گا . پ
مجھے کل کا بتا کر بائے بول کر کال کٹ کر دی
ِھر میں بھی سو گیا اور اگلے دن میں صبح 12
پ
بجے اٹھا نہا دھو کر ناشتہ کر کے اپنا لیپ ٹاپ
لگا کر بیٹھ گیا . تقریباً 1:25 پے مجھے حنا
کامیسیج آیا کے کیا کر رہے ہو تو میں نے جواب
دیا لیپ ٹاپ پے گانے سن رہا ہوں . تو اس نے
کہا کا شی جی کیا یاد کرو گے میں تمہیں عامر
جیسا مزہ دینے کے لیے تیار ہوں لیکن میری ایکشرط ہے کے ایک تو میں اندر نہیں کرواؤں گی
دوسرا یہ کام میرے ہاسٹل میں میرے روم میں
ہو گا . میں نے کہا حنا جی آپ کی سب شرط
منظور ہے لیکن میں آپ کے ہاسٹل میں کیسے
آؤں گا . وہ تو لیڈیز ہاسٹل ہے . تو حنا نے کہا
آج بھی میری نائٹ ڈیوٹی ہے اور کل دن کو
میں اپنے روم میں ہوں گی میری روم میٹ بھی
ڈیوٹی پے ہو گی . تم کل دن کو تقریباً 1:15 پے
میرے ہاسٹل آ جانا اس ٹائم گارڈ كھانا کھانے
اپنے روم میں بیٹھ ہوتا ہے تم اس وقعت ہی
گیٹ سے اندر آ جانا اور سیدھا پہلا فلور پے
روم نمبر21 میں آ جانا دروازہ کھلا ہو گا اس
ٹائم دو پہر ہوتی ہے کوئی بھی وہاں نہیں ہوتا .
میں نے کہا حنا جی میں سمجھ گیا ہوں میں
ِھر میں تو ہوا ؤىمیں تھا
کل آ جاؤں گا . اور پمیرے اندرلڈو پھوٹ رہے تھےکل دن تک ٹائم
گزارنا میرے لیے مشکل ہو گیا تھا . خیر وقعت
گزر ہی گیا میں اگلے دن 1:15پے حنا کے ہاسٹل
کے گیٹ کے نزدیک کھڑا تھا میں نے آگے پیچھے
نظر ماری اور دیکھا کوئی بھی نہیں تھا گارڈ
بھی وہاں گیٹ پے نہیں تھا . میں آرام سے چلتا
ہوا گیٹ سے اندر داخل ہوا اور فرسٹ فلور
پے21 نمبر روم کے پاس پہنچ کر ہلکی سی
ِھر دروازہ کھولا تو وہ کھلا ہوا
دستک دی اور پ
تھا اندر داخل ہو کر دروازہ بند کر کے دیکھا
حنا اپنے بیڈ پے بیٹھی تھی مجھے دیکھتے ہی
ِھر میں
کھڑئی ہو گئی اور مجھے آ کر سلام کیا پ
وہاں دوسرے بیڈ پے بیٹھ گیا وہ اپنے بیڈ پے
ِھر
بیٹھ گئی . دونوں طرف سنگل بیڈ تھا . پ
حنا نے پوچھ کیا پیو گے میں نے کہا حنا جی
ابھی تو آپ کو پینے کا ِدل کر رہا ہے وہ میری
ِھر مجھے ایک
بات سن کا مسکرا پڑی اور پ
جوس دیا اور دوسرا خود کھول کر پینے لگی
میں بھی جوس پینے لگا جوس پی کر میں اٹھ
کر حنا کے بیڈ پے جا کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا
اور میں نے کہا جان جی کیا پروگرام ہے تو وہ
بولی وہ ہی پروگرام ہے جو تمہارا ہے . میں نے
کہا حنا جی ٹائم تھوڑا ہے میرا تو ِدل ہے کپڑے
ُتار دیتے ہیں اور اپنا مزہ پورا کر لیتے ہیں اس
ا
ُتار
نے کہا ٹھیک ہے اور کھڑی ہو کر اپنے کپڑے ا
ُتار دی
نے لگا اور اس نے اپنے شلوار اور قمیض ا
نیچے سے وہ پوری ننگی تھی اس کا کیا کمال
کا مست جسم تھا آج تک چچی یا نورین یا
آسمہ آنٹی یا سائمہ آنٹی کسی کا بھی ایسا
جسم نہیں تھا جو حنا کا تھا ایک دم کسا ہواٹائیٹ جسم تھا موٹے موٹے ممے گول اور باہر
کو نکلی ہوئی گانڈ اور مناسب سا پیٹ میں تو
اس کا جسم دیکھ کر خوش ہو گیا تھا . میں
نے کہا حنا جی کیا مست جسم ہے آپ کا کرو
دیکھ کر ہی منہ میں پانی آ گیا ہے اور آپ کی
گانڈ اور بالکل مٹھی بند پھدی کیا کام کی چیز
آپ نے چھپا رکھی ہے . وہ میری بات سنا کا
ُتار دیئے
ِھر میں نے اپنے کپڑے ا
مسکرا پڑی . پ
حنا مجھے ہی دیکھ رہی تھی جب میں نے اپنا
انڈرویئر اتارا اور میرا لن کسی سپرنگ کی طرح
اچھل کر باہر آیا تو میں نے دیکھا میرا لن دیکھ
کر حنا کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک
اور نشہ سا آ گیا تھا . اور مجھے سے بولی کا
شی جی آپ نے بہت ظالم چیز رکھی ہے . میری
تو پھدی نے دیکھ کر پانی چھوڑ نا شروع کردیا ہے آپ کا تو عامر سے موٹا بھی ہے اور لمبا
بھی اندر لے کر مزہ آ جائے گا. میں نے کہا حنا
جی ایک نا ایک دن ِاس کی سیر آپ کو ضرور
کرواؤں گا . تو حنا بولی اب تو جلدی ہی ِاس
کو اندر لینے کے لیے سوچنا پڑے گا . اور حنا نے
آ کر میرا لن پکڑ لیا اور بولی یقین کرو کا شی
ِھر گھٹنوں کے بل
تمہارا لن بہت مزے کا ہے . پ
بیٹھ گئی . اور میرے لن کو کی ٹوپی کو منہ
میں لے لیا . اور آہستہ آہستہ اس کا چوپا لگا نے
لگی ابھی اس کو میرا لن کی ٹوپی کو منہ میں
لیے ہوئے 1 منٹ ہی ہوا تھا کے دھماکہ ہوا اور
کمرے کا دروازہ باہر سے کسی نے کھولا اور اندر
کا منظر دیکھا تو آنے والا بھی اور ہم دونوں
بھی ایک جگہ پے ہی وہاں ہی شیل ہو گئےدروازہ کھول کر اندر آنے والی حنا کی روم میٹ
مسرت تھی اس کی جب نظر میرے اور حنا کے
اوپر پری تو وہ ہمیں حیرت سے پھٹی پھٹی
نظروں سے دیکھتی ہی رہ گئی کیونکہ میں اور
حنا دونوں ننگے تھے اور حنا گھٹنوں کے بل
بیٹھی ہوئی تھی اور اس کے میں منہ میرا لن
ِھر جب حنا نے اپنے منہ سے میرا لن باہر
تھا . پ
نکالا اور مسرت سے بولی تم یہاں کیا کر رہی ہو
. مسرت حنا کی بات سن کر چونک گئی اور
بغیر کچھ بولے ہوئے باہر بھاگ گئی . حنا وہاں
سے اٹھی اور جا کر دروازہ بند کیا اور دوبارہ آ
کر میرے پاس کھڑی ہو کر بولی کا شی فکر نہ
کرو یہ میری روم میٹ مسرت ہے ڈرنے کی
ضرورت نہیں ہے . اور حنا دوبارہ اپنے کے بل
بیٹھ گئی اور میرے لن کو منہ میں لے لیا اوراس کا چوپا لگا نے لگی حنا میرا پورا لن اپنے
منہ میں لینے کی کوشش کر رہی تھی لیکن وہ
پورا کیا آدھا بھی منہ میں نہیں لے پا رہی تھی
. حنا کا چوپا لگا نے کا اسٹائل بہت ہی نرالا تھا
وہ اپنے منہ کے اندر ہی اپنی تھوک کو جمع کر
کے اس سے لن کے اوپر گول گول زُبان پھیر رہی
تھی جس سے مجھے ایک عجیب اور ِدلکش مزہ
مل رہا تھا . درمیان میں کبھی کبھی حنا میرے
لن کی ٹوپی کو اپنے دانتوں میں دبا کر ہلکا سا
کاٹ بھی رہی تھی مزے کے ساتھ ساتھ ہلکی
ِھر میں بیڈ پے
سی ِٹیس بھی اٹھتی تھی. پ
بیٹھ گیا حنا آگے ہو کر میری گود میں سر رکھ
کر میرا لن منہ میں لے کر چوپا لگا نے لگی . حنا
کے چوپوں نے مجھے پاگل کر دیا تھا کیونکہ وہ
1 سیکنڈ کے لیے بھی لن کو منہ سے باہر نہیںنکالتی تھی عامر نے اس کو اچھا خاصا سکھا
دیا تھا حنا کو چوپےلگاتے ہوئے کوئی10 منٹ ہو
چکے تھے . میرا لن فل تن کر کھڑا ہو چکا تھا .
مجھے اب محسوس ہو رہا تھا کے تھوڑی دیر
مزید چوپا لگا نے سے میری منی نکل آئے گی .
میں نے حنا کے سر سے پکڑ کر اس کو روک دیا
اس نے اپنی آنکھوں کے اشارےسے مجھے
پوچھا میں نے کہا کے اور مزید نہیں کرو منی
نکل آئے گی . تو وہ اَٹھ کر میرے ساتھ بیٹھ
گئی . اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر چیک
کیا اور بولی کا شی تمہارا لن اندر لینے کے لیے
اتنا ِدل کر رہا ہے کہ میں بتا نہیں سکتی لیکن
یہاں میں اندر نہیں لے سکتی کیونکہ یہاں میری
چیخوں کی آواز باہر سنی جا سکتی ہے نہیں تو
میں آج ہی تمھارے لن کو اپنی پھدی میں اندرِھر وہ اٹھی ان نے اپنی الماری سے
لے لیتی . پ
تیل کی بوتل نکالی اور اس میں سے کچھ تیل
نکال کر پہلے میرے لن کو اچھی طرح نرم اور
ِھر تیل مجھے دیا اور بولی کا شی تیل
گیلا کیا پ
ُبنڈ کی موری اور اس کی دراڑ
نکال کر میری
میں میں اچھی طرح لگا دو . میں نے تیل سے
ُبنڈ کی دراڑ کو اچھی طرح تیل سے نرم کیا اور
ِھر میں نے اپنی دونوں ٹانگیں اوپر
گیلا کر دیا پ
بیڈ پے رکھ لی حنا بھی اٹھ کر میری گود میں
آکر بیٹھ گئی اور اپنے ایک ہاتھ سے میرے لن
کو پکڑ کر اپنی ُبنڈ کی دراڑ میں پھنسا لیا اور
ِھر اپنی ُبنڈ کو آگے پیچھے کرنے لگی حنا کا
پ
منہ دوسری طرف تھا میں نے آگے ہاتھ کر کے
حنا کے ممے پکڑ لیے حنا کے ممے روئی کی طرح
نرم ملائم تھے . حنا جس اسٹائل سے اپنی ُبنڈکو میرے لن کے اوپر رگڑ رہی تھی میرے لن کے
ُبنڈ کی دراڑ میں لن
اندر کر نٹ دور رہا تھا. میں
پھنسا کر رگڑ نے کا تجربہ پہلی دفعہ کر رہا تھا
. مجھے بہت زیادہ مزہ آ رہا تھا حنا کی موٹی
تازی اور نرم نرم ُبنڈ اور اس کی ُبنڈ کی دراڑ
میں میرا لن سلپ ہو کر رگڑ کھا رہا تھا . حنا نے
میرے لن کو اپنی ُبنڈ کی دراڑ میں اچھی طرح
پھنسا لیا تھا اور لن کو سختی سے پکڑا ہوا تھا
اور آگے پیچھے ہو رہی تھی اور تیل کی وجہ
سے پوچ پوچ کی آوازیں نکل رہیں تھیں. حنا
کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں . اور وہ
سیکسی اور مدھوش ہوا میں بولی کا شی جی
آپ کے لن نے مجھے پاگل کر ہے ِدل کرتا ہے ایک
جھٹکے میں اپنی ُبنڈ میں لے لوں . کا شی جی
کہیں اور بندوبست کرو مجھے تمہارا لن جلدیسے جلدی اپنی پھدی اور ُبنڈ کے اندر لینا ہے .
میں نے کہا حنا جی فکر نہ کرو میں کوئی نہ
کوئی َحل نکالتا ہوں حنا کو اپنی ُبنڈ میرے لن
پے رگڑ تے ہوئے کافی ٹائم ہو چکا تھا اس نے
میرا ہاتھ پڑم کر اپنی پھدی کے اوپر رکھ دیا
اور بولی کا شی جی اپنی بڑی والی انگلی ِاس
میں ڈال کر ِاس کو تھوڑا سکون دو میں نے
اپنی انگلی اس کی پھدی پے رکھ کر ہلکی سی
ُپش کی میری آدھی انگلی اندر چلی گئی حنا
تھوڑا سی کسمسا گئی میں نے کہا حنا جی اتنا
کافی ہے تو بولی نہیں جان پوری اندر کرو . میں
نے تھوڑا اور زور لگایا اور پوری انگلی اندر کر
ِھر میں
دی حنا کے منہ سے ہلکی سی آہ نکلی پ
نے 2 منٹ کے وقفے کے بعد انگلی کو اندر باہر
کرنے لگا . حنا کو اور زیادہ مدہوشی چڑھ گئیتھی . وہ اور زیادہ سسکیاں لینے لگی تھی .
میں اپنی انگلی کو حنا کی پھدی کے اندر باہر
کر رہا تھا اور حنا اپنی ُبنڈ کو میرے لن کے اوپر
تیزی سے رگڑ رہی تھی . نیچے سے مسلسل رگڑ
نے کی وجہ سے میرے لن کی رگیں پھولنے لگیں
تھیں مجھے محسوس ہو رہا تھا اب میرا پانی
نکلنے والا ہے . میں نے اپنی انگلی کو اور تیز ی
سے اندر باہر کرنے لگا حنا کو مزید جوش چڑھ
گیا اور وہ بھی اپنی ُبنڈ کو اور تیزی سے رگڑ نے
لگی اور اس کے منہ سے اوہ آہ اوہ اوہ آہ آہ کی
ِھر کوئی 3 سے 4 منٹ
آوازیں نکل رہیں تھیں . پ
کے اندر پہلے حنا کی پھدی نے اپنا گرم گرم پانی
چھوڑا میری پوری انگلی گیلی ہو گئی تھی اور
اس کی گرم گرم منی اس کی پھدی سے باہر
رس رہی تھی . اور اس کے 1 منٹ بعد ہیمیرے لن نے حنا کی ُبنڈ میں میں نے اپنی منی
کا لاوا چھوڑ دیا . میرا لن حنا کی ُبنڈ کی دراڑ
میں جھٹکے مار مار کے پانی چھوڑ رہا تھا. جب
میں اور حنا مکمل سکون میں ہو گئے تو حنا
میری گود سے اٹھ کر اپنے کمرے کے ساتھ اٹیچ
باتھ روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد اپنی
صاف صفائی کر کے واپس آئی وہ ابھی بھی
ننگی ہی تھی.
حنا میری گود سے اڻھ کر اپنے کمرے کے ساتھ
اڻیچ باتھ روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد
اپنی صاف صفائی کر کے واپس آئی وہ ابھی
ِھر میں وہاں سے اڻھا
بھی ننگی ہی تھی پ
باتھ روم میں جا کر اپنے آپ کو صاف کیا اورِھر ننگا ہی آ کر حنا کے ساتھ بیڈ پے بیٹھ گیا
پ
اور اس کو ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور
پوچھا جان مزہ آیا کہ نہیں . تو وہ بولی کا شی
مزہ تو بہت آیا ہے لیکن اب اندر آگ اور زیادہ
لگ چکی ہے اب تمھارے لن کو اندر لینا ہے . میں
نے کہا حنا جان فکر نہ کرو میں کوئی اچھی
سی سیف جگہ کر بندوبست ضرور کروں گا .
ِھر تمہیں اپنے لن کی سیر ضرور کروا وں گا .
پ
حنا نے گھڑی پے ٹائم دیکھا 2 بجنے میں10
منٹ باقی تھے . حنا نے کہا کا شی 2 بجے گارڈ
ِھر گیٹ پے باہر کھڑا ہو جائے گا تم اس سے
پ
پہلے پہلے نکل جاؤ اگر اس نے دیکھ لیا تو
میرے لیے مسئلہ ہو جائے گا . میں نے جلدی سے
کپڑے پہنے اور حنا کو ایک آخری فرینچ کس
دی اور کمرے سے نکل کر نیچے گراؤنڈ فلور سےباہر گیٹ پے آیا ابھی تک گارڈ نہیں آیا تھا میں
بغیر آواز کیے آرام سے باہر نکل گیا اور پارکنگ
سے اپنی موٹر بائیک نکالی اور گھر واپس آ گیا
میں کافی تھک چکا تھا ِاس لیے میں گھر آتے
ہی اپنے روم میں جا کر سو گیا. تقریباً رات کے
8 بجے تھے جب میرا چھوٹا بھائی مجھے جگا
رہا تھا اور بول رہا تھا بھائی اٹھو ابو اور ا می
بلا رہے ہیں آ کر كھانا کھا لو . میں فوراً اٹھا
واشروم میں گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوا اور
ِھر باہر جہاں سب لوگ بیٹھے كھانا کھا رہے
پ
تھے میں بھی وہاں جا کر سب کے ساتھ كھانا
کھانے لگا . ابو نے پوچھا بیٹا کیا بات آج کہاں
مصروف تھے اور آ کر اتنی دیر تک سوئے رہے ہو
میں نے فوراً بہانہ بنایا ابو میں دوست کی
طرف گیا تھا اس کے ساتھ 1 اور یونیورسٹی
Part 14
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 14
ِھر ِاس طرح ہی میں اور
کی معلومات لی ہے پ
ِھر میں تقریباً 9 بجے اٹھ
ابو باتیں کرتے رہے . پ
کر دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور لیپ ٹاپ لگا
کر بیٹھ گیا. تقریباً 10بجے کے قریب مجھے حنا
کا ایس ایم ایس آیا کے کیا کر رہے ہو . میں نے
حنا کو کال کی اور بتایا میں میں اپنے کمرے
بیٹھا ہوں لیپ ٹاپ استعمال کر رہا تھا . تم
سناؤ کیا کر رہی ہو . تو وہ بولی میں ڈیوٹی پے
ہوں اکیلی بیٹھی تھی سوچا تم سے گھپ شپ
ِھر میں نے کہا سناؤ دن کو مزہ آیا
لگا لوں . پ
تھا . تو بولی کا شی کچھ نہ پوچھو بہت برا
حال ہے نیچے پھدی رو رہی ہے . جب سے ِاس نے
تمہارا لن دیکھا ہے ِاس کی آگ اور بھڑک گئی ہے
. میں نے کہا حنا جی ِدل تو میرا بھی بہت کر
رہا ہے بہت دن ہو گئے ہیں اپنے ِاس لن کو کسیپھدی کی سیر نہیں کروائی یہ بھی تنگ کر رہا
ہے . آپ تھوڑا صبر کرو میں کچھ نہ کچھ َحل
ِھر میں نے کہا حنا جی آپ کی روم
نکالتا ہوں. پ
میٹ نے بعد میں آپ سے کیا کہا تھا . کوئی
مسئلہ تو نہیں ہوا . تو وہ بولی کوئی مسئلہ
نہیں ہوا ہے . وہ میری بڑی پکی سہیلی اور دکھ
سکھ کی ساتھی ہے . اس کو بعد میں میں نے
سب بتا دیا تھا . ویسے بھی وہ کون سی بچی
ہے سب جانتی ہے اور سب کچھ کروا چکی ہے .
میں نے کہا حنا جی آپ کیسے جانتی ہیں وہ
سب کچھ کروا چکی ہے . تو حنا نے کہا اس نے
اور میں نے ایک ہی دن اسپتال میں جوائن کیا
تھا اور وہ شروع سے ہی میری روم میٹ ہے اور
میری بہت اچھی سہیلی اور راز دان بھی ہے .
اس کی ہر بات مجھے پتہ ہے اور میری اس کوپتہ ہے . میں نے اس کو تمہارا پہلے بتایا ہوا تھا
لیکن آج والی ملاقات کا نہیں بتایا تھا میں نے
سوچا رات کو جب آئے گی تو بتا دوں گی لیکن
وہ دن کو ہی کمرے میں آ گئی تھی اصل میں
اس کے پیریڈز والے دن تھے وہ روم نے اپنا پیڈ
لینے کے لیے آئی تھی. میں نے کہا حنا جی ویسے
وہ کس کس سے کروا چکی ہے ہمیں بھی بتاؤ .
تو حنا نے کہا کا شی جی وہ کوئی گشتی نہیں
ہے جو ہر کسی سے کرواتی ہے . وہ تو اس کا
منگیترہے وہ کبھی کبھی مہینے میں ایک دفعہ
یا دو دفعہ یہاں چکر لگاتا ہے تو اس کو اپنے
ساتھ لے جاتا ہے یہاں ہی کسی ہوٹل میں
دونوں رات گزرتے ہیں اور دونوں مزہ لیتے ہیں
میں نے کہا ایک سے ہی مزہ لیتی ہے یا کوئی اوربھی ہے . تو حنا نے کہا فل حال تو ایک ہی ہے .
. لیکن آج اس نے مجھے ایک اور بات کہی ہے
وہ جب کمرے میں آئی تھی تو اس نے تمہارا
لوں دیکھا تھا اس کو بھی تمہارا لن بہت پسند
آیا ہے . وہ مجھے کہہ رہی تھی حنا مجھے بھی
اپنے دوست سے مزہ کرواؤ نہ اس کا لن بہت
موٹا ہے مجھے بڑا پسند آیا ہے . تو میں نے کہا
ِھر اس کے بارے میں کیا
تو حنا جی آپ نے پ
سوچا ہے . تو حنا نے کہا کا شی جی میں اس
کو بھی اور شازیہ کو بھی تمھارے لن کا مزہ
ضرور کروا ؤ ں گی لیکن ان دونوں سے پہلے
میں نے خود تمہارا لن لینا ہے . ِاس پے پہلا حق
میرا ہے . جب میں تمھارے لن سے سکون حاصل
ِھر میں اس دونوں کا مزہ آپ کو
کر لوں گی پ
کروا ؤ ں گی . میں نے کہا حنا جی یہ تو سچ ہےِاس پے پہلا حق آپ کا ہے . مجھے بھی کوئی
ِھر ہم یوں ہی باتیں کرتے
اعتراض نہیں ہے . پ
ِھر حنا کو
رہے اور رات کے 12 بج گئے میں نے پ
ِھر
بولا مجھے نیند آ رہی ہے میں سونے لگا ہوں پ
ِھر حنا کو گڈ بائے بول کر لیٹ
بات ہو گی اور پ
گیا اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور
صبح بجے آنکھ کھلی. آج مجھے کوئی خاص
کام نہیں تھا آج ہفتے والا دن تھا ہفتے اور اتوار
کو فیصل گھر پے ہی ہوتا تھا . میں نے اس کی
طرف چکر لگانے کا سوچا . اور تیار ہو کر
فیصل کی طرف چلا گیا جب اس کے گھر پہنچ
کر گھنٹی بجای تو تھوڑی دیر بعد فیصل کی ا
می نے دروازہ کھولا . فیصل کی ا می ایک
گوری چیٹی اور قدآور اور بھرے ہوئے جسم کی
مالک تھی . ان کی عمر قریبا 45 کے لگ بھاگتھی لیکن وہ اپنی عمر کے حساب سے کافی
جوان نظر آتی تھی . ان کا نام مریم تھا. مریم
آنٹی نے مجھے دیکھا اور بولی کا شی بیٹا کیا
حال ہے آج بہت دن بعد چکر لگایا ہے . میں نے
کہا آنٹی میں ٹھیک ہوں اصل میں آگے ایڈمیشن
لینا ہے اس چکر میں تھوڑا مصروف تھا ِاس لیے
ِھر مریم آنٹی نے کہا بیٹا ا
چکر نہیں لگا سکا . پ
می کیسی ہیں . تو میں نے کہا آنٹی جی ا می
بھی بالکل ٹھیک ہیں . میں نے کہا آنٹی جی
فیصل کہاں ہے . تو آنٹی نے مجھے اندر آنے کے
لیے رستہ دیا اور بولی بیٹا وہ تھوڑا مارکیٹ تک
کچھ سامان لینے گیا ہے کافی دیر ہو گئی ہے وہ
اب آنے والا ہو گا آؤ اندر آؤ اندر آ کر بیٹھو وہ
آتا ہی ہو گا میں گھر میں داخل ہو کر ٹی وی
لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا اور فیصل کا انتظارکرنے لگا آنٹی نے کہا بیٹا تم بیٹھو میں کچھ
ٹھنڈا بنا کر لاتی ہوں اور وہ یہ بول کر کچن
میں چلی گئی ان کا کچن ٹی وی لاؤنج کے
ساتھ ہی بنا ہوا تھا آنٹی نے گلے میں صرف
دوپٹہ ڈالا ہوا تھا . آنٹی مجھے کچن میں سے
نظر آ رہیں تھیں میں نے آنكہ بچا کر دیکھا ان
کا جسم کیا مست جسم تھا بڑے بڑے موٹے
موٹے ممے اور موٹی موٹی رانیں اور باہر کی
نکلی ہوئی گانڈ ان کا سر سے پاؤں تک پورا
جسم کمال کا تھا . آنٹی کا مست جسم دیکھ
کر شلوار کے اندر ہی میرا لن جھٹکے کھا رہا تھا
. میں نے اپنے ہاتھ سے اپنے لن کو نیچے دبا کر
اپنی ٹانگوں کو جوڑلیا اور دوسری طرف
دیکھنے لگا . کچھ ہی دیر میں آنٹی میرے لیے
شربت بنا کر لے آئی . جب آنٹی میرے آگے آ کرمجھے تھوڑا سا جھک کر شربت دینے لگی میری
نظر جب آنٹی کے کھلے ہوئے گلے میں گئی
مجھے حیرت کا جھٹکا لگا کیونکے آنٹی کی
قمیض کا گلا کافی کھلا تھا اس میں سے ان کو
گورے چٹے موٹے موٹے ممے صاف نظر آ رہے تھے
. اور آنٹی نے نیچے برا بھی نہیں پہنی ہوئی
تھی . میں ابھی آنٹی کے ممے دیکھنے میں ہی
محو تھا کے مجھے آنٹی نے کہا بیٹا گلاس تو
پکڑومیں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ مجھے
ہی دیکھ رہی تھی اور ان کا چہرہ شرم سے لال
سرخ ہو چکا تھا میں بھی کافی شرمندہ ہوا .
اور آنٹی سے کہا سوری آنٹی اور گلاس پکڑ لیا
جیسے ہی میں نے گلاس پکڑ کر صوفے پے
پیچھے ہو کر بیٹھنے لگا میری ٹانگیں یکدم
تھوڑی سی کھل گئی اور میرا لن سپرنگ کیُچھل کر شلوار میں تمبو بن گیا . اور
طرح ا
آنٹی نے دیکھ لیا تھا اور وہ اور زیادہ شرما کر
تیزی کے ساتھ اپنے کمرے میں چلی گئی .
مجھے بھی بہت افسوس ہوا کے یہ مجھ سے
کیا غلطی ہو گئی ہے . آنٹی میرے بارے میں کیا
سوچتی ہو گی . اور اگر انہوں نے میری حرکت
کا میری ا می کو بتا دیا تو میری خیر نہیں ہے .
شربت پیا اور اٹھ کر آنٹی کے
میں نے فوراً
کمرے میں گیا . اور اندر داخل ہو کر دیکھا تو
آنٹی اندر نہیں تھی شاید وہ اپنے باتھ روم میں
تھی . میں وہاں ہی بیڈ پے بیٹھ گیا کوئی 5
ِھر
منٹ َب ْعد آنٹی باہر نکلی اور مجھے دیکھا تو پ
شرما گئی . اور منہ دوسری طرف کر لیا . میں
فوراً اٹھا آنٹی کے پاس جا کر آنٹی کا ہاتھ پکڑ
کر کہا آنٹی جی مجھے معاف کر دیں . میرا یہمطلب نہیں تھا مجھ سے غلطی ہو گئی ہے .
مجھے معاف کر دیں . میں کچھ دیر آنٹی کی
ِھر کچھ دیر َب ْعد آنٹی نے کہا
منتىا کرتا رہا پ
کوئی بات نہیں بیٹا . میں تمہیں معاف کیا لیکن
بیٹا یہ بات کسی اور سے نہیں کرنا نہیں تو ہم
دونوں کی بدنامی ہو گی . میں نے کہا جی آنٹی
ِھر میں
میں کسی سے بھی نہیں کروں . گا اور پ
دوبارہ آ کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا اور
فیصل کا انتظار کرنے لگا . آنٹی بھی باہر آ کر
سامنے صوفے پے بیٹھ گئی . اور ٹی وی لگا دیا
میں بھی ٹی وی دیکھنے لگا میں چوری چوری
اکھیو ں سے آنٹی کو دیکھ رہا تھا آنٹی فلحال
ِھر وہاں ٹیبل پے
ٹی وی ہی دیکھ رہی تھی . پ
اخبار رکھی تھی میں وہ اٹھا کر پڑھنے لگا .
کچھ دیر بعد یکدم میں نے تھوڑی سی اخبار کےکونے سے دیکھا تو حیران ہو گیا کیونکہ آنٹی
کی نظر میری جھولی کی طرف تھی شاید وہ
میرا لن دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی ان کی
آنکھیں سرخی مائل صاف نظر آ رہی تھی شاید
جب سے مریم آنٹی نے میرا لن دیکھا تھا ان کے
اندر گرمی پیدا ہو گئی تھی . میں دوبارہ اپنے
لن کا دیدار کروانے کے کوشش شروع کر دی .
میں نے اپنے منہ کے آگے اخبار کر کے آنٹی مریم
کے مموں کو دماغ میں لا کر یاد کرنے لگا اور
ِھر
کوئی 2 سے 3 منٹ کے اندر ہی میرا لن پ
ِھر اخبار
شلوار میں تمبو بن گیا تھا . میں نے پ
کے کونے سے آنٹی کو دیکھا وہ میرے لن کو اب
اور زیادہ غور سے دیکھ رہی تھی . اور اپنے
ہونٹوں کو اپنے دانتوں سے کاٹ رہی تھی. میں
ان ِاس حساب سے دیکھ رہا تھا کہ وہ میرا منہنہیں دیکھ سکتی تھی . میں نے اپنا ہاتھ نیچے
کر کے اپنے ہاتھ سے لن کو پکڑ کر اس کو اوپر
نیچے خارش کے بہانے کیا اور مریم آنٹی کو لن
کا پورا دیدار کروایا . میں ان کو بھی دیکھ رہا
تھا میری ِاس حرکت سے آنٹی نے اپنے ہونٹوں
پے زُبان پھیری دی . یکدم ہی باہر کی گھنٹی
بجی تو آنٹی چونک گئی اور بولی کا شی بیٹا
شاید فیصل آ گیا ہے . میں نے کہا جی آنٹی میں
جا کر دیکھتا ہوں . اور کھڑا ہو گیا میرا لن اب
بھی کھڑا تھا . آنٹی نے کہا نہیں نہیں تم نہیں
جاؤ میں جا کر دیکھتی ہوں ان کی نظر میرے
لن پے ہی تھی.
.
میں نے کہا جی آنڻی میں جا کر دیکھتا ہوں اور
کھڑا ہو گیا میرا لن اب بھی کھڑا تھا آنڻی
نے کہا نہیں نہیں تم نہیں جاؤ میں جا کر
دیکھتی ہوں ان کی نظر میرے لن پے ہی تھی
ِھر میری آنکھوں میں دیکھ کر شرما
اور وہ پاور مسکرا کر چلی گئی اور دروازہ کھول نے کے
لیے چلی گئی . دروازہ کھول کر آنٹی اپنے روم
میں چلی گئی اور فیصل بھی اندر آ گیا اور
مجھے دیکھ کر بولا یار کا شی کہاں غائب ہو
گیا ہے اتنے دن سے ملا ہی نہیں . میں نے اس کو
آنٹی کو جو بتایا تھا وہ اس کو بھی بتا دیا
ِھر فیصل بولا چل کا شی میرے کمرے میں
پ
چلتے ہیں اور اپنی امی کو بولا امی آپ كھانا
تیار کر لیں آج کا شی بھی یہاں ہی كھانا کھائے
گا. میں فیصل کے ساتھ اس کے کمرے میں آ
گیا اور آ کر گھپ شپ لگا نے لگا . میں نے سے
کہا سنا آج کل کیا چل رہا ہے . اور سنا کوئی
نیو مووی ڈائون لوڈ کی ہے کوئی نیا مال آیا ہے
کے نہیں تو بولا یار مال تو ڈھیر جمع کیا ہے تو
جب گاؤں گیا ہوا تھا تو میں نے کافی مالڈائون لوڈ کیا تھا . اگر آج رات یہاں رک جا تو
آج جی بھر کر دیکھ لینا میں نے کہا یار نیا مال
ہو اور میں نہ رکوں یہ کیسے ہو سکتا ہے . میں
گھر بول دوں گا . اور آج رات سارا نیا مال
ِھر میں اور فیصل ہنسنے لگے .
دیکھوں گا . پ
میں نے کہا یار فیصل یہ فلم دیکھ دیکھ کر ِدل
بھر گیا ہے اب تو حقیقت میں کچھ کرنے کا ِدل
کرتا ہے . فیصل نے کہا ہاں یار یہ بات تو ہے جو
خود کرنے کا مزہ ہے وہ فلم میں کہا ں آتا ہے .
میں نے کہا یار اپنی تو قسمت ہی خراب ہے .
ابھی تک زندگی میں کسی کی پھدی مارنا تو
دور کی بات ہے حقیقت میں دیکھی تک نہیں
ہے. فیصل میری بات سن کر ہنسنے لگا اور بولا
یار کا شی اردگرد تھوڑا مال ہے چود نے کے لیے
کسی کو بھی تھوڑا ٹائم دو اور سیٹ کرو اورکام ڈال دو . میں نے کہا یار مجھ سے یہ کام
کہاں ہوتا ہے
اور اگر کوئی پھنس بھی گئی تو اس کو کہاں
پے لے جا کر کروں گا . فیصل بولا یار باہر کے
مال میں تھوڑا مشکل ہوتی ہے . لیکن اپنے ہی
خاندان میں ہی کوئی مال دیکھو اور تھوڑا ٹائم
دو تو کوئی نہ کوئی بندہ مل ہی جاتا ہے . اور
اپنے خاندان کے بندے کو کون سا کسی اور جگہ
لے جانا پڑتا ہے بس ایک دفعہ سیٹ ہو گیا اس
کو جب ٹائم ملا بندہ چود لیتا ہے . میں نے کہا
یار فیصل یہ اتنا بھی آسان نہیں ہے . اگر
خاندان میں بندہ تلاش کرے اور کوئی آگے سے
ِھر بے عز تی بھی بہت ہوتی ہے
منہ توڑ د ے تو پ
. فیصل بولا یار تیری با ت ٹھیک ہے . لیکن بندہدیکھ کر ہی دانہ ڈالنا چاہیے تھوڑا اس بندے پے
نظر رکھنی پڑتی ہے اگر لگے کے وہ بندہ دانہ
ڈالنے کے قابل ہے تو ڈال دینا چاہیے اگر نہیں تو
چھوڑ دینا چاہیے . میں نے کہا فیصل یار مجھے
تو بندہ تلاش کرنے اور سمجھنے میں مشکل
لگتی ہے . تو ہی کوئی بندہ بتا دے یا اگر تیری
کسی کے ساتھ کوئی سیٹنگ ہے تو میرا کام
بھی کروا دے . فیصل بولا یار ہمیشہ اپنا شکار
خود کر کے كھانا چاہیے . میں نے بھی اپنا شکار
خود کیا ہے . اور جب ِدل کرتا ہے مزہ لیتا ہوں .
تم بھی خود کوشش کرو تمہیں بھی شکار مل
جائے گا . میں نے کہا چلو ٹھیک ہے یار لیکن یہ
تو بتاؤ تمہاری کس کے ساتھ سیٹنگ ہے . تو وہ
بولا یار تم میرے دوست بھی ہو کزن بھی ہو
میری 3 کے ساتھ پکی سیٹنگ ہے لیکن یہ نہیںبتا سکتا وہ کون ہیں . میں فیصل کی بات سے
تھوڑا مایوس ہوا . لیکن میں نے ایک اور پتہ
پھینکا اور کہا چل یار جیسے تیری مرضی لیکن
کسی بھی 1 کا تو بتا دے یقین کر میں کسی
سے بھی نہیں بات کروں گا . تو وہ ہنسنے لگا
اور بولا یار میں نہیں بتا سکتا لیکن تو اپنا
شکار خود کر اگر تیرا شکار بھی وہ ہی نکلا جو
میرے والا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہو
ِھر دونوں مل کر مزہ کریں گے . میں تمہیں
گا . پ
نہیں بتا سکتا کیونکہ میری سیٹنگ جس کے
ساتھ ہے وہ خاندان کے لوگ ہیں اور شادی شدہ
ہیں . میں نے ان سے وعدہ کیا ہوا ہے . اور ہاں
تمہیں ایک ہنٹ دیتا ہوں کے تم بھی خاندان
میں شادی شدہ عورت کا شکار کرو . وہ جلدی
راضی ہو جاتی ہے اور اس کا ڈر بھی نہیں ہوتا. میں نے کہا چل یار ٹھیک ہے جیسے تیری
مرضی میں خود کچھ نہ کچھ کرتا ہوں .
فیصل بولا اگر کوئی بندہ مل جائے تو مجھے بتا
دینا میں تیری اور ہیلپ کر دوں گا ہو سکتا ہے
ِھر تم مجھے اپنا شکار
تیرا کوئی اور شکار ہو پ
کھلا دینا میں تمہیں اپنا شکار کھلا دوں گا .
ِھر ہم باتیں کر رہے تھے تو مریم آنٹی اندر آ
پ
گئی اور بولی چلو بیٹا كھانا لگ گیا ہے آ کر
ِھر میں نے اور فیصل نے مل کر
دونوں کھا لو پ
كھانا کھایا اور دوبارہ آ کر فیصل کے کمرے
میں بیٹھ گئے . میں اور وہ یہاں وہاں کی باتیں
کرنے لگے تھوڑی دیر بعد میں نے فیصل سے کہا
یار میں اوپر جا کر ما موں سے مل لوں نہیں تو
وہ ناراض ہو جائیں گے کے آیا ہے اور ملا بھی
نہیں تو فیصل بولا کا شی یار انکل تو کراچیگئے ہوئے ہیں وہ تو منگل کو واپس آئیں گے . تو
میں نے کہا اچھا چلو میں فوزیہ آنٹی سے مل
کر آتا ہوں . اور یہ بول کر اوپر فوزیہ آنٹی کے
پاس آ گیا فوزیہ آنٹی نے مجھے دیکھا اور
ماتھے پے پیار کیا اور بولی کا شی بیٹا آج کہاں
بھول گئے ہو . میں نے کہا آنٹی میں تھوڑا
مصروف تھا یونیورسٹی میں ایڈمیشن لینا تھا
اس چکر میں بھاگ دور کر رہا تھا . میں ان کے
بیڈروم میں ہی بیٹھ گیا اور وہاں ہی فوزیہ
آنٹی کی بیٹی بھی آ گئی اور مجھے سلام کیا .
ِھر فوزیہ آنٹی نے اپنی بیٹی کو کہا بیٹا جاؤ
پ
بھائی کے لیے پیپسی ڈال کر لے کر آؤ . اور وہ
چلی گئی میں نے آنٹی سے پوچھا آنٹی انکل
کہاں گئے ہیں میری بات سن کر سے بولی بیٹا
کہاں جانا ہے کراچی گئے ہوئے ہیں گھر میں توبس منہ دیکھنے کے لیے آتے ہیں . گھر والوں کی
فکر کہاں ہوتی ہے ان کو بس اپنی نوکری کے
چکر میں بھاگتے رہتے ہیں . میں نے کہا آنٹی
جی آپ لوگوں کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں اور
رہی بات آپ کی فکر کی تو میں ہوں نہ آپ کی
فکر کے لیے . آنٹی نے میری طرف حیرت سے
دیکھا تو میں نے کہا آنٹی جی مجھ سے مراد
سب لوگ ا می انکل نزیر فیصل بھی تو ہے میں
نے فیصل کے نام پے تھوڑا زور دیا تھا . میں نے
نوٹ کیا فیصل کے نام سے آنٹی تھوڑا مسکرا
پڑی تھی . اور بولی ہاں یہ تو ہے آپ لوگ نہ
ِھر آنٹی
ہوں تو بندہ گھٹ گھٹ کر مر جائے . پ
کی بیٹی پیپسی گلاس میں ڈال کر لے آئی .
میں اس سے گلاس لے کر پینے لگا . میں نے کہا
آنٹی جی اگر میرے لائق کوئی خدمت ہو تومجھے بتا دیا کریں ما موں نہیں ہیں تو میں
ہوں میں کر دیا کروں گا . آپ مجھے پے
بھروسہ کر سکتی ہیں میں بھی آپ کا بھانجا
ہوں کوئی غیر تو نہیں ہوں . آنٹی میری بات
ِھر منہ
سن کر میری طرف دیکھنے لگی اور پ
نیچے کر کے آہستہ سے بولی اب تم ہر کام تو
نہیں کر سکتے ہو . میں نے آنٹی کی بات سن لی
ِھر میں نے کہا آنٹی جی ما موں نے کب
تھی . پ
واپس انا ہے . تو آنٹی نے کہا منگل کو واپس آنا
ہے . میں نے کہا آنٹی جی اگر مجھے اپنا
سمجھتی ہیں اور بھروسہ رکھتی ہیں مجھے
اپنا ہر قسم کا کام بتا دیا کریں میں کی جگہ کر
دیا کروں گا آپ کو مایوس نہیں کروں گا . آنٹی
نے میری بات سن کر نظر بھر کر میری طرف
دیکھا اور بولی ٹھیک ہے بیٹا اگر کوئی کام ہواتو میں بتا دوں گی لیکن کچھ کام ایسے ہوتے
ہیں وہ اب تم سے تو نہیں کروا سکتی . میں نے
کہا آنٹی مجھے یہ تو نہیں پتہ آپ کس کام کا
ِھر بھی بلائیں گی تو
کہہ رہی ہیں لیں اگر پ
ضرور کرنے کی کوشش کروں گا آپ کو کبھی
مایوس نہیں کروں گا . آنٹی نے میری آنکھوں
ِھر آنٹی نے
ِھر نظریں کر لیں. پ
میں دیکھا اور پ
کہا کا شی بیٹا ایڈمیشن ہو گیا ہے میں نے کہا
آنٹی جی بس سمجھ لیں ہو گیا ہے . آنٹی نے
کہا چلو اچھی بات ہے اب یونیورسٹی میں جاؤ
گے تو کوئی اچھی سی گرل فرینڈ بھی مل
جائے گی . میں نے کہا آنٹی ہماری ایسی قسمت
کہاں ہے اسکول اور کالج میں تو ملی نہیں .
یونیورسٹی میں کہاں سے ملے گی اور ویسے
بھی کون لفٹ کروائی گی. ہر کوئی یہ ہیسمجھ لیتی ہے یہ ابھی بچہ ہے . ابکون
سمجھائےبچے کو کبھی آزما کر تو دیکھو میں
نے یہ بات آہستہ آواز میں کہی تھی لیکن آنٹی
ِھر بھی سن لی تھی. آنٹی میری بات سن
نے پ
کر مسکرا پری اور بولی ِدل چھوٹا نہ کرو بیٹا
ِھر یکدم فیصل
کوئی نہ کوئی مل جائے گی . پ
اوپر آ گیا اور آ کر صوفے پے بیٹھ گیا . آنٹی نے
کہا فیصل ساما ن لے آئے تھے تو فیصل بولا جی
پھو پھو لے آیا تھا آنٹی نے کہا جو میں نے کہا
تھا وہ بھی لے آئے ہو . اور فیصل کی طرف
دیکھ کر ہلکا سا مسکرا نے لگی. فیصل بولا جی
ِھر آنٹی نے کہا فیصل رات
وہ بھی لے آیا تھا . پ
کو فارغ ہو کر نازیہ کا کمپیوٹر ٹھیک کر دینا وہ
بار بار مجھے کہہ کر تھک گئی ہے . تو فیصل
بولا پھو پھو آج ضرور کر دوں گا . اور آنٹی نےکہا وہ جو میں نے چیزیں منگوائی ہیں وہ لے آؤ
ِھر میں نے کہا آنٹی
مجھے چیک کرنی ہیں. پ
جی میں نیچے چلتا ہوں مجھے فیصل کے
کمپیوٹر پے کچھ کام کرنا ہے . میں رات کو بھی
ِھر چکر لگاؤں گا . میں گلاس
یہاں ہی ہوں پ
ٹیبل پے رکھ رہا تھا لیکن میں نے دیکھا آنٹی
میری بات سن کر فیصل کی طرف دیکھا تو
فیصل نے آگے سے آنٹی کو آنکھ مار دی . میں
نے دونوں کو محسوس نہیں ہونے دیا کے میں نے
ِھر نیچے آ گیا . اور آ کر
دیکھ لیا ہے اور میں پ
فیصل کے لیپ ٹاپ پے موویز دیکھنے لگا اس
وقعت شام کے 5 بج چکے تھے میں نے کال کر
کے اپنے گھر بتا دیا تھا مجھے فیصل سے کام ہے
میں رات یہاں ہی رکوں گا . جب میں موویز
دیکھ رہا تھا تو سوچ رہا تھا کے جب میں نےرات کو رکنے کی بات کی تو آنٹی نے فیصل کی
طرف کیوں دیکھا اور فیصل نے آگے سے آنکھ
کیوں ماری . مجھے ان دونوں کی ِاس بات کی
سمجھ نہ لگی. میں موویز دیکھ رہا تھا فیصل
نے کافی گرم مال ڈائون لوڈ کیا ہوا تھا میرا لن
تن کر شلوار میں ہی کھڑا ہو گیا تھا . رات کے
تقریبا 8 نج گئے تھے فیصل آیا اور بولا کا شی
ِھر آ کر تسلی
كھانا تیار ہے آ كھانا کھاتے ہیں پ
سے دیکھ لینا . میں وہاں سے اٹھا باتھ روم گیا
ِھر
منہ ہاتھ دھو کر باہر جا کر كھانا کھایا اور پ
کچھ دیر وہاں پے انکل نزیر سے بھی ملاقات
ہوئی اور کچھ دیر ان سے گھپ شپ لگتی رہی .
ِھر وہ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے اور
پ
آنٹی کچن میں اپنا کام کرتی رہی . میں بھی
وہاں سے اٹھ کر دوبارہ فیصل کے کمرے میں آکر بیٹھ گیا . اور دوبارہ لیپ ٹاپ آن کر کے
موویز دیکھنے لگا فیصل باہر ٹی وی دیکھ رہا
تھا
تقریبا 10بجے کے قریب وہ کمرے میں آیا اور
بیٹھ گیا اور بولا سنا کا شی کیسا مال ہے میں
نے کہا یار فیصل بڑا ہی ظالم اور گرم مال
ڈائون لوڈ کیا ہے ِدل کرتا ہے ابھی یہاں کوئی
پھدی ملے اس کو رگڑ دوں . تو فیصل میری
ِھر میں اور وہ یہاں
بات سن کر ہنسنے لگا . پ
ِھر تقریبا 11بجے
وہاں کی باتیں کرتے رہے پ
فیصل نے کہا یار میں تھوڑی دیر َب ْعد آتا ہوں تم
ِھر
مزہ کرو اگر نیند آ رہی ہو تو سو جانا میں پ
نازیہ کے کمپیوٹر کا بھول گیا تھا صبح پھو
ِھر مجھے سنا دینی ہیں میں اس کا
پھو نے پکر بیٹھ گیا . اور دوبارہ لیپ ٹاپ آن کر کے
موویز دیکھنے لگا فیصل باہر ٹی وی دیکھ رہا
تھا
تقریبا 10بجے کے قریب وہ کمرے میں آیا اور
بیٹھ گیا اور بولا سنا کا شی کیسا مال ہے میں
نے کہا یار فیصل بڑا ہی ظالم اور گرم مال
ڈائون لوڈ کیا ہے ِدل کرتا ہے ابھی یہاں کوئی
پھدی ملے اس کو رگڑ دوں . تو فیصل میری
ِھر میں اور وہ یہاں
بات سن کر ہنسنے لگا . پ
ِھر تقریبا 11بجے
وہاں کی باتیں کرتے رہے پ
فیصل نے کہا یار میں تھوڑی دیر َب ْعد آتا ہوں تم
ِھر
مزہ کرو اگر نیند آ رہی ہو تو سو جانا میں پ
نازیہ کے کمپیوٹر کا بھول گیا تھا صبح پھو
ِھر مجھے سنا دینی ہیں میں اس کا
پھو نے پکمپیوٹر ٹھیک کر آتا ہوں ویسے بھی نازیہ پھو
پھو کے کمرے میں سوتی ہے کمپیوٹر نازیہ کے
اپنے کمرے میں رکھا ہے میں ٹھیک کر کے آ جاتا
ہوں. میں نے کہا ٹھیک ہے . فیصل چلا گیا اور
میں مووی دیکھنے میں مشغول ہو گیا . تقریباً
رات کے 12 سے اوپر ٹائم ہو چکا تھا فیصل
ابھی تک نہیں آیا تھا . مجھے پیاس بھی لگی
ہوئی تھی اور کمرے میں پانی بھی نہیں رکھا
تھا . میں نے سوچا باہر کچن میں چل کر پانی
پی آتا ہوں اور لیپ ٹاپ ایک سائڈ پے رکھا اور
کمرے سے باہر نکل آیا باہر بالکل اندھیرا تھا
زیرو کا بلب چل رہا تھا . اس کی روشنی بھی
کم تھی بندہ غور سے ہی کسی چیز کو دیکھ
سکتا تھا میں کمرے سے نکل کر کچن میں آیا
اور لائٹ کو آن کیے بغیر ہی فریج میں سے پانیکی بوتل نکالی اور پانی پینے لگا میں میں پانی
کی بوتل کمرے میں ساتھ لے کر جانے کا سوچا
ابھی میں فریج بند کر کے آگے ہی ہونے لگا تھا
کہ کچن کی لائٹ یکدم آن ہو گئی مجھے ایک
زور کا جھٹکا لگا کیونکہ سامنے مریم آنٹی
پوری ننگی حالت میں شاید فریج میں سے پانی
پینے آئی ہوئی تھی . آنٹی کے جسم پے ایک بھی
کپڑے کا نام نشان نہیں تھا بالکل ننگی تھی
جب میری اور ان کی نظریں ملی تو ہم ایک
دوسرے کو دیکھ کر وہاں ہی ساکت ہو گئے .
آنٹی اور میں ایک دوسرے کو پھٹی پھٹی
نظروں سے دیکھ رہے تھے . میں زیادہ دیر آنٹی
کی آنکھوں میں دیکھا نہ سکا اور نظریں نیچے
کر لیں جب میں نے آنٹی کے نیچے والی سائڈ پے
دیکھا تو دنگ رہ گیا کیونکہ آنٹی کی پھدی ایکدم صاف شفاف بالوں سے صاف تھی اور ان کی
پھدی سے گیلا گیلا پانی رس رہا تھا شاید وہ
ابھی ابھی انکل نزیرسے چودا کر آ رہیں تھیں .
میں نے آہستہ سے کہا سوری آنٹی جی میں پانی
پینے آیا تھا . آنٹی میری آواز سے شاید چونک
گئی تھی . اور وہ تیزی کے ساتھ وہاں سے اپنے
کمرے میں چلی گئی . مجھے ان کے کمرے کا
دروازہ بند ہونے کی اواز آئی . میں بھی وہاں
سے دوبارہ کمرے میں آ گیا . مجھے بار بار آنٹی
ننگے جسم کا خیال آ رہا تھا ایک دم ٹائیٹ اور
کسا ہوا جسم تھا اور پھدی بھی کیا مست
پھدی تھی . میرا لن جھٹکے کھانے لگا تھا. میں
نے لیپ ٹاپ آف کر دیا اور بیٹھ کر مریم آنٹی
کے بارے میں سوچنے لگا کیونکہ َبَق ْول فیصل
کے جو دانہ ڈالنے کے قابل ہو اس کو دانہ ڈالِھر اب مریم آنٹی
دینا چائے میں نے سوچا چلو پ
کو دانہ ڈال کر دیکھوں گا . میں ان ہو سوچوں
میں گم تھا کے ٹائم دیکھا 1 بجنےوالے تھے
فیصل ابھی تک نہیں آیا تھا . مجھے جو شق
تھا وہ یقین میں َب َدلنے لگا میں نے سوچا شاید
آج فیصل اور فوزیہ آنٹی رنگے ہاتھوں پکڑے
ِھر اٹھا اور اپنا موبائل بھی
جائیں میں دوبارہ پ
اٹھا لیا میں سوچ رہا تھا اگر آج فیصل اور
فوزیہ آنٹی کو ایک ساتھ دیکھ لوں تو ان کی
چپکے سے ویڈیو بنا لوں گا جس سے مجھے
ِھر میں فوزیہ آنٹی کے لیے
ثبوت مل جائے گا پ
اپنا رستہ بنا لوں گا . میں نے کمرے کا دروازہ
کھولا اور آہستہ آہستہ سیڑھیاں چڑھتا ہوا اوپر
چلا گیا اوپر لائٹ آف تھیں لیکن کچن کی لائٹ
جل رہی تھی . نازیہ کا کمرہ سیڑھیوں کےساتھ ہی آگے کر بنا ہوا تھا میں آہستہ آہستہ
سے چلتا ہوا جب نازیہ کے کمرے کے پاس گیا تو
مجھے پیچھے سے کچن میں کسی کی آہستہ
ہی چھت والی سیڑھیوں
سے آواز آئی میں فوراً
میں چڑھ کر اوپر بیٹھ گیا وہاں اندھیرا تھا
کوئی دیکھ نہیں سکتا تھا. کچھ دیر بعد میں
نے دیکھا کچن سے فوزیہ آنٹی نکلی اور سیدھا
نازیہ کے کمرے میں چلی گئی لیکن آنٹی کی
حالت دیکھ کر مجھے زور کا جھٹکا لگا کیونکہ
وہ مکمل ننگی حالت میں تھی . اندھیرے کی
وجہ سے میں ان کا جسم زیادہ غور سے نہ
دیکھ سکا . مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے
فیصل بھی اندر ہے اور فیصل اور فوزیہ آنٹی
اندر مزہ لے رہے ہیں . آج میرا کام پورا ہونے والا
تھا. فوزیہ آنٹی کمرے میں داخل ہو کر دروازہبند کر دیا مجھے تھوڑی مایوسی ہوئی . میں
ر کر دوبارہ آہستہ سے
تَ
ُ
سیڑھیوں سے نیچے ا
چلتا ہوا . کمرے کے پاس آیااور دیکھا دروازہ
بند تھا دروازے کے کی ہول سے دیکھنےکوشش
کی لیکن مجھے کچھ بھی صاف نظر نہیں آیا .
نازیہ کے کمرے کی کھڑکی ٹیر س والی سائڈ پے
باہر کو بنی ہوئی تھی آخری وہ ہی جگہ بچی
ہوئی تھی جہاں سے کچھ اندر دیکھا جا سکتا
تھا میں آرام سے چلتا ہوا کمرے سے آگے والی
ِھر
سائڈ پے جا کر آرام سے کا دروازہ کھولا اور پ
ٹیر س پے جا کر دروازہ باہر والی سائڈ سے بند
کر دیا اور آہستہ سے چلتا ہوا کھڑکی کے پاس
پہنچ گیا میرے اندر خوشی سے لڈ و پھوٹنے
لگے کیونکہ کھڑکی سے روشنی باہر آ رہی تھی
ِاس کا مطلب تھا کھڑکی کا کچھ حصہ کھلاہوا تھا. میں بغیر آواز کیے ہوئے کھڑکی کے پاس
جا کر تھوڑا سا آگے ہو کر اندر دیکھا تو میری
آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کیونکہ اندر بیڈ
بالکل کھڑکی کے نزدیک رکھا ہوا تھا . اور
فوزیہ آنٹی اور فیصل پورے ننگے ہو کر بیڈ پے
ِھر مجھے فوزیہ آنٹی کی آواز
لیےپ ہوئے تھےپ
سنائی دی فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل آج تو کا
شی آیا ہوا تھا لیکن کل کو 10بجے تک اوپر آ
جانا تا کہ 4 سے 5 گھنٹے فل مزہ کر سکیں . تو
فیصل نے کہا جی پھو پھو جان میں کل ٹائم
پے آ جاؤں گا . فیصل نے کہا پھو پھو میرے
کام کا کیا بنایا ہے . تو فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل
بیٹا تھوڑا صبر کرو تمہارا کام کروا دوں گی .
میں اپنی کوشش کر رہی ہوں جلدی ہی تیرے لنکو نوشین کی کنواری پھدی کا مزہ کروا دوں
گی لیکن مجھے کچھ ٹائم دو
میں اپنی کوشش کر رہی ہوں جلدی ہی تیرے لن
کو نوشین کی کنواری پھدی کا مزہ کروا دوںگی لیکن مجھے کچھ ٹائم دو . میں اس کو
آہستہ آہستہ لائن پے لے کر آ رہی ہوں . میں
فوزیہ آنٹی کی بات سن کر حیران رہ گیا تھا
کیونکہ نوشین فوزیہ آنٹی کی بڑی بہن کی بیٹی
تھی . وہ بھی کوئی 22سال کی لڑکی تھی .
کافی خوبصورت اور سیکسی جسم کی لڑکی
تھی . میں نے اس کو کافی دفعہ فنکشن پے
دیکھا تھا. فیصل نے کہا پھو پھو جب سے اس
کی پھدی کو اس دن آپ کے باتھ روم میں
دیکھا ہے لن پے قابو نہیں ہوتا ہے . فوزیہ آنٹی
نے کہا ہاں مجھے پتہ ہے . لیکن تھوڑا مجھے
ٹائم دو . میں اس کا کام تم سے ضرور کروا
دوں گی . فل حال تم مجھ سے اور اپنی خالہ
سے مزہ لو .دو دوپھد یاں گھر میں مل جاتی
ِھر بھی تمہارا ِدل نہیں بھرتا ہے . فوزیہ
ہیں پآنٹی کی بات سن کر میرا دماغ گھوم گیا تھا .
کیونکہ مجھے آج پتہ چل رہا تھا کے فیصل
فوزیہ آنٹی کے علاوہ اپنی خالہ کو بھی چو د
چکاہے . فیصل کی خالہ نوشین آنٹی بھی ایک
محلہ چھوڑ کر رہتی تھیں . ان کی عمر 35سال
کے قریب تھی . وہ کافی نین نقش اور بھرے
ہوئے سیکسی جسم کی مالک تھیں ان کے میاں
کا زاتی گھر تھا ان کے میاں فوت ہو چکے تھے
اور وہ 4 سال بیوہ تھیں ان کے 2 بچے تھے بڑی
بیٹی 8 سال کی اور چھوٹا بیٹا 5 سال کا تھا .
ان کے میاں کی اپنی 3 دکانیں تھیں ان سے جو
رینٹ اور جوگھر کا ایک پورشن رینٹ پے دیا
ہوا تھا اس کے رینٹ سے ان کا گھر چلتا تھا .
وہ اپنے بچوں کے ساتھ اکیلی رہتی تھیں.
فیصل نے کہا پھو پھو خالہ سے بھی کام آپ نےہی کروایا تھا تو فوزیہ آنٹی بولی ہیں مجھے
یاد ہے . اور نوشین باجی تو ابھی جوان ہیں
جذبات رکھتی ہیں . انہوں نے بہت عرصہ
برداشت کیا ہے اب وہ کچھ مہینوں سے سکون
میں آئی ہیں جب سے تم ان کو چودتے ہو . اب
وہ خوش رہتی ہیں . فیصل نے کہا پھو پھو ِاس
لیے تو آپ کو کہتا ہوں آپ امی سے کہہ کر
ِھر
میری اور نازیہ کی بات پکی کروا دیں . پ
جب میری نازیہ سے شادی ہو جائے گی تو نازیہ
کے ساتھ آپ کو بھی اور خالہ کو تینوں کو
خوش رکھا کروں گا . تو فوزیہ آنٹی نے کہا بیٹا
میں تو خود یہ ہی چاہتی ہوں میری بیٹی کے
علاوہ میرا اور نوشین باجی کا کام بھی چلتا
رہے گا . میں تو تمھارے انکل کو بہت دفعہ کہہ
چکی ہوں لیکن ان کی سوئی کا شی پے ہیاٹکی ہوئی ہے . کہتے ہیں میں نازیہ کی شادی
صرف کا شی سے ہی کروں گا . فیصل بولا پھو
پھو کا شی میں ایسی کون سی بات ہے جو
مجھے میں نہیں ہے اور انکل اس کے ساتھ نازیہ
کی کرنا چاہتے ہیں. فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل
بیٹا مجھے خود معلوم نہیں ہے . لیکن ایک بات
تو بتاؤ تم نے اپنا لیپ ٹاپ کا شی کو کیوں دیا
ہے اس میں اگر اس نے وہ والی ساری فلم دیکھ
ِھر . فیصل نے کہا پھو پھو کا شی بھی
لیں تو پ
وہ والی فلم دیکھنے کا بہت شوقین ہے وہ آج
رات رکا ہی صرف ان فلم کو دیکھنے لی لیے ہے .
فوزیہ آنٹی حیران ہوتے ہوئے بولی اچھا ِاس کا
مطلب ہے کا شی بھی جوان ہو گیا ہے . تو
فوزیہ آنٹی نے کہا کیا تم نے اس کا لن دیکھا ہے
تو فیصل نے کہا نہیں پھو پھو دیکھا تو نہیںہے . ہاں البتہ وہ جوان کافی ہو گیا ہے . وہ بھی
اب پھدی مارنے کے چکر میں رہتا ہے مجھے بھی
کہہ رہا تھا کے کوئی مال ہے تو بتاؤ لیکن میں
نے نہ کر دیا اور کہا میرے پاس خود کچھ نہیں
ہے میں بھی تمہاری طرح تلاش کر رہا ہوں .
فوزیہ آنٹی فیصل کی بات سن کر بولی اچھا
ِاس لیے کہہ رہا تھا ہر کوئی مجھے بچہ سمجھتا
ہے . کوئی لفٹ نہیں کرواتا . فیصل نے کہا آپ
کو کب کہا تو آنٹی نے کہا میں نے اس کو آج
ویسے ہی تھوڑا چیک کرنے کے لیے کہا تھا کے
اب تو یونیورسٹی میں گرل فرینڈ بنا لو گے تو
ِھر فیصل نے
مجھے آگے سے اس نے یہ کہا تھا. پ
کہا پھو پھو ذرا فٹ سا لن کا چوپا لگا کر کھڑا
ِھر مجھے آپ کی گانڈ مار نی ہے . تو
کرو پ
فوزیہ آنٹی بولی کیوں نہیں پھو پھو کی جانمیری گانڈ میں خود بہت دن سے خارش ہو رہی
ِھر
ہے . آج تمہارا لن لے کر خارش ختم ہو گی . پ
میں نے تھوڑا سا مزید آگے ہو کر دیکھا تو
فوزیہ آنٹی نے کا لن منہ میں لے لیا تھا
اور کسی کنجری کی طرح چوپا لگا رہی تھی .
میں نے فوراً اپنی جیب سے موبائل نکالا اور
ویڈیو آن کر کے ریکارڈنگ
کرنے لگا . میں نے دیکھا فیصل کا لن لگ بھگ 5
انچ تک لمبا تھا اور اور اتنا زیادہ موٹا بھی
نہیں تھا . لن کی ٹوپی بھی لن کی موٹائی کے
حساب جتنی موٹی تھی فوزیہ آنٹی مسلسل لن
کے چو پے لگا رہی تھی . چو پے لگا نے کی وجہ
سے فیصل کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں
. کوئی 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی فیصل کی ہمت
جواب دے گئی اور بولا پھو پھو بس کریں میراِھر میں نے دیکھا فوزیہ
پانی نکل جائے گا اور پ
آنٹی گھوڑی بن گئی اور فیصل ان کے پیچھے
جاکر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور اپنے لن کو
فوزیہ آنٹی کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا میں
نے دیکھا فوزیہ آنٹی کی گانڈ کی موری نہ اتنی
زیادہ چھوٹی تھی نہ زیادہ بڑی تھی درمیانے
سائز کی موری تھی اور اس کی موری کا رنگ
برائون تھا . فیصل نے اپنے لن پے تھوڑا تھوک
ِھر تھوڑا سا فوزیہ آنٹی کی موری پے
لگایا اور پ
لگا کر اپنا لن موری پے سیٹ کیا اور جھٹکا مارا
تو فیصل کی پوری ٹوپی موری کے اندر چلی
گئی . فوزیہ آنٹی کے منہ سے آواز آئی آہ اور
ِھر فیصل آہستہ آہستہ لن اندر کر رہا تھا . میں
پ
نے دیکھا کچھ دیر میں ہی فیصل نے اپنا پورا
لن فوزیہ آنٹی کی گانڈ میں داخل کر دیا فیصلنے کہا پھو پھو جب پورا لن گانڈ میں لے کر آپ
گانڈ کو سختی سے بند کر لیتی ہو یقین کرو مزہ
آ جاتا ہے ِدل کرتا ہے کبھی بھی لن آپ کی گانڈ
سے باہر نہ نکالوں . تو فوزیہ آنٹی نے کہا بیٹا تو
کس نے کہا باہر نکالنے کو اندر ہی رہنے دو مجھے
تو خود سکون ملتا ہے ِدل چاہتا ہے کوئی ایسا
ہو جو ہر وقعت لن میری پھدی اور گانڈ کے اندر
ِھر آنٹی نے کہا فیصل میری
ڈال کر رکھے . پ
جان اب جھٹکے لگاؤ میری خارش کو ختم کرو
ِھر فیصل اپنا لن آنٹی کی
. مجھے سکون دو . پ
گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا . اور آنٹی بھی
مدہوشی میں آوازیں نکال رہی تھی . آہ آہ اوہ
آہ آہ آہ . زور سے کرو بیٹا اور زور سے کرو آج
پھاڑ دو اپنی پھو پھو کی گانڈ کو . فوزیہ آنٹی
کی باتیں سن کر مجھے خود جوش چڑھ گیاتھا میرا لن لوہے کا راڈ بن گیا تھا میں ایک ہاتھ
سے ویڈیو اور دوسرے ہاتھ سے اپنے لن کی
مٹھ لگا رہا تھا . اور اندر فیصل فوزیہ آنٹی کی
ِھر میں نے دیکھا فیصل نے
گانڈ مار رہا تھا . پ
اپنی سپیڈ تیز کر دی تھی اور اس کے ساتھ
فوزیہ آنٹی کی سسکیاں بھی کافی تیز ہو گئیں
ِھر کوئی 5 سے 7 منٹ کے بعد ہی
تھیں . پ
فیصل نے شاید اپنی منی فوزیہ آنٹی کی گانڈ
میں نکال دی تھی اور وہ فوزیہ آنٹی کے اوپر
ہی گر کر ہانپ رہا تھا. میں نے موبائل دیکھا
کافی ویڈیو بن چکی تھی اور اس ویڈیو میں
فوزیہ آنٹی اور فیصل کی آواز بھی صاف سنی
ِھر میں نے موبائل سے ویڈیو
جا سکتی تھی . پ
بنانا بند کر دی اور اندر دیکھا تو فوزیہ آنٹی
اور فیصل بیڈ پے آرام کر رہے تھے . فیصل نےکہا پھو پھو میں اب چلتا ہوں کہیں کا شی
اوپر ہی نہ آ جائے تو پھو پھو نے کہا رات کے 2
بجنے والے ہیں وہ اب سو چکا ہو گا . ابھی
بیٹھو 1 رائونڈ اور لگاتے ہیں . تو فیصل نے کہا
پھو پھو اب اور ہمت نہیں ہے 2 دفعہ ہو چکا ہے
ِھر کر لیں گے . پھو پھو نے کہا جو آج
. کل پ
میں نے تم کو میڈیسن منگوا کر دی ہیں وہ اب
ِھر کچھ دن بعد دیکھنا تمھارے
روز لیا کرو پ
اندر کیسے جان آتی ہے . اور تمہاری ٹائمنگ بھی
اچھی ہو جائے گی تمھارے انکل بھی استعمال
کرتے ہیں ِاس لیے وہ فٹ رہتے ہیں لیکن مسئلہ
یہ ہے وہ زیادہ تر گھر سے باہر رہتے ہیں . اور
میں گھر میں اکیلی رہتی ہوں . فیصل نے کہا
پھو پھو جان میں ہوں نہ آپ کے لیے آپ فکر
کیوں کرتی ہیں . اور میں روز وہ والی دوائیِھر دیکھنا میری
لوں گا تھوڑا صبر کریں پ
ِھر
ٹائمنگ اور اینرجی بھی ٹھیک ہو جائے گی پ
آپ کو جم کا چودا کروں گابس پھو پھو آپ
کسی طرح بھی چکر چلا کر میری شادی نازیہ
ِھر دیکھنا میں آپ ماں بیٹی کو
سے کروا دیں پ
کیسے دن رات خوش رکھتا . روز آپ کی اور
آپ کی بیٹی کو مزہ دیا کروں گا . فوزیہ آنٹی
نے کہا ہاں بیٹا میں پوری کوشش کروں گی .
ِھر فیصل نے کہا پھو پھو میں چلتا ہوں رات
پ
بہت ہو گئی ہے مجھے نیند آ رہی ہے کل میں
ِھر مل کر مزہ کریں
ٹائم سے اوپر آ جاؤں گا . پ
گے . میں نے دیکھا کہ فیصل جا رہا ہے تو میں
ہی چپکے سے ٹیر س سے اندر آیا دروازہ
فوراً
بند کر کے سیڑھیوں سے اترتا ہوا نیچے کمرے
میں چلا گیا لائٹ کو آف کر کے میں آنکھیں بند
Part 15
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 15
کر کے لیٹ گیا تھوڑی دیر بعد فیصل کمرے میں
ِھر
ِھر بیڈ پے میرے ساتھ آ کر لیٹ گیا پ
آیا اور پ
مجھے بھی پتہ نہیں کب نیند آ گئی اور میں
سو گیا اور صبح میری آنکھ10 بجے کھلی وہ
بھی مریم آنٹی ہم دونوں کو جگا رہی تھی.
میں جلدی سے اٹھ گیا میری نظر جب مریم
آنٹی سے ملی تو وہ شرما گئی اور مسکرا کر
باہر چلی گئی . میں اٹھا واشروم میں گیا نہا
دھو کر باہر نکلا تو فیصل بھی اٹھ چکا تھا .
مجھے دیکھتے ہی پوچھا کے رات کو کب سو
گئے تھے تو میں نے کہا میں تمھارے جانے کے 1
ِھر وہ اٹھ کر واشروم
گھنٹے بعد سو گیا تھا پ
ِھر ہم
چلا گیا10 منٹ بعد نہا دھو کر باہر آیا پ
نے ناشتہ کیا . میں جب ناشتہ کر رہا تھا تو میں
نے نوٹ کیا مریم آنٹی مجھے چور اکھیو ں سےِھر جب میری اور ان کی نظر
دیکھ رہی ہیں پ
ملتی تو وہ شرما جاتی اور منہ نیچے کر لیتی
ِھر میں نے ناشتہ کر کے فیصل اور
تھیں . پ
مریم آنٹی سے ِا َجازت لے کر اپنے گھر آ گیا اور آ
کر سب سے پہلے اپنے موبائل سے فوزیہ آنٹی
اور فیصل کی ویڈیو کو اپنے لیپ ٹاپ پے کاپی
کر کے سیف کر لیا . اور اب میں مریم آنٹی اور
فوزیہ آنٹی دونوں کو ایک ساتھ دانہ ڈالنے کا
سوچنے لگا اور اپنے دماغ میں پلان بنانے
لگاتقریباً 1 بجے کا وقعت ہو گا جب میرے
موبائل پے حنا کا ایس ایم ایس آیا اور پوچھ
رہی تھی کے کہاں ہو کیا کر رہے ہو . میں نے حنا
کو کال ملا لی اور کہا میں ٹھیک ہوں اور گھر
پے ہوں تم کیسی ہو کیا کر رہی ہو . تو حنا نے
کہا میں ٹھیک ہوں میں آج ڈیوٹی پے ہوں ابھیلنچ ٹائم تھا كھانا کھا رہی تھی سوچا تم سے
بات کرو لوں حنا نے کہا سناؤ کسی جگہ کا
بندوبست ہوا ہے یا نہیں مجھ سے اب برداشت
نہیں ہوتا ہے . جلدی کچھ کرو مجھے اب کچھ
کروانا ہے . تو میں نے کہا حنا جی جگہ کا تو
فلحال بندوبست نہیں ہوا میں سوچ رہا ہوں
کہاں سے بندوبست کروں کیونکہ میں نے پہلے
کبھی نہیں کیا میں شیخوپورہ ہی کیا تھا لیکن
وہ رشتہ دار تھی اس کے گھر پے ہی کیا تھا
یہاں کبھی موقع نہیں ملا اور نہ کچھ کر سکا
ہوحنا نے کہا کسی ہوٹل میں چلے ہیں . تو میں
نے کہا مجھے ہوٹل وغیرہ کا کوئی پکا پتہ نہیں
ہے کون سا سیف ہے . تو حنا نے کہا میں مسرت
سے پوچھ لیتی ہوں وہ اپنے منگیتر کے ساتھ
کافی دفعہ یہاں کسی ہوٹل میں رات گزر چکیہے . اس کو پتہ ہو گا میں اس سے پوچھ لوں
ِھر تمہیں بتا دوں گی . میں نے کہا ٹھیک
گی پ
ہے آپ اس سے پتہ کر لینا مجھے رات کو بتا
ِھر میں کچھ نہ کچھ بندوبست کر لوں
دینا پ
گاحنا نے ٹھیک ہے میں مسرت سے پتہ کر کے آپ
ِھر اس نے کال کٹ
کو رات کو کال کروں گی . پ
ِھر لیپ ٹاپ
کر دی . دن کو كھانا کھا کر میں پ
لگا کر بیٹھ گیا اور یونیورسٹیز کی معلومات
ِھر یوں ہی رات کو كھانا کھا کر
تلاش کرنے لگاپ
میں اپنے بیڈروم میں بیٹھا فوزیہ آنٹی اور
مریم آنٹی کے بارے میں سوچ رہا تھا . کے ان
دونوں کو دانہ کیسے ڈالا جائے فوزیہ آنٹی تو
اب میرے ہاتھ میں تھی اس کا پکا ثبوت ہاتھ
لگ چکا تھا لیکن مریم آنٹی کے لیے کچھ اور
محنت کرنا تھی . میں یہ ہی سوچ رہا تھا کےمجھے حنا کی مس کال آئی میں نے اس کو کال
کی تو وہ آگے سے بہت خوش تھی اور بولی کا
ِھر
شی جی میں نے مسرت سے پتہ کروا لیا ہے پ
حنا نے مجھے پنڈی کے ایک ہوٹل کا بتایا میں نے
وہ ہوٹل دیکھا ہوا تھا کافی سیف جگہ پے ہوٹل
تھا . حنا نے کہا مسرت نے بتایا کے ہم جب بھی
اس ہوٹل میں جاتے ہیں تو یہ ہی شو کرتے ہیں
ِیوِی ہیں اور لاہور سے کسی کام کے
ہم میاں ب
سلسلے میں یہاں آئے ہیں ہوٹل والے مسرت کے
منگیتر آئی ڈ کارڈ پے کمرے دے دیتے ہیں. میں
ِھر کب کا موڈ ہے تو حنا نے
نے کہا ٹھیک ہے پ
کہا کل میری نائٹ ڈیوٹی ہے میں سارا دن فارغ
ِھر ہم
ہوں تم صبح مجھے10 بجے پک کر لو پ
وہاں ہوٹل چلے جائیں گے . ہمارے پاس شام تک
ٹائم ہو گا میری ڈیوٹی 8 بجے اسٹارٹ ہو گیتم مجھے 6 بجے تک اسپتال چھوڑ دینا . میں
نے کہا ٹھیک ہے . میں کل10 بجے تمہیں پک کر
لوں گا . حنا نے کہا میں اب اور بات نہیں کر
سکتی مجھے کل کے لیے تیاری کرنی ہے . میں نے
کہا کیا تیاری کرنی ہے . تو حنا نے کہا اچھا جی
جیسے آپ کو تو پتہ نہیں ہے کے کیا تیاری کرنی
ِیوِی تو ہے نہیں اور
ہوتی ہے . میں نے کہا میری ب
نہ ہی میں عورت ہوں جو مجھے پتہ ہو گا کہ
کیا کیا کیا تیاری کرنی ہوتی ہے . حنا نے کہا آپ
کو سب پتہ ہے بس لڑکی کے منہ سے سننا چاہتے
ِھر بتا دیں نہ جی . تو حنا
ہیں . میں نے کہا تو پ
نے کہا اب آپ لڑکوں کے نخرے ہی بہت ہیں
کہتے ہیں پھدی صاف اور نرم وملائم ہونی چائے
ایک بھی بال نہیں ہونا چاہیےاب صاف اور نرم
اور ملائم پھدی بنانے کے لیے تھوڑی تیاری توکرنی پڑتی ہے میں نے کہا حنا جی پھدی سک
کرنے کا مزہ ہی تب آتا ہے جب وہ صاف شفاف
بالوں سے پاک ہو اور نرم وملائم ہو چاٹنے کا
مزہ آ جاتا ہے . تو حنا نے کہا اچھا ٹھیک ہے
میں ویسے ہی بنا دوں گی لیکن اب مجھے
ِا َجازت دیں میں تھوڑی تیاری کر لوں. میں نے
ٹائم دیکھا تو 11بج رہے تھے میں نے سوچا آج
ِھر صبح ٹائم پے اٹھ کر
ٹائم سے سو جاتا ہوں پ
چلا جاؤں گا . میں نے لائٹ آف کی اور سو گیا
میری آنکھ صبح 9 بجے کھلی جب مجھے حنا
کا ایس ایم ایس آیا ہوا تھا کے آپ آ رہے ہو نہ
.میں نے جواب دیا بس تیار ہو رہا ہوں آ رہا ہوں
. میں بیڈ سے اٹھا اور نہا دھو کر فریش ہوا
تھوڑا سا ناشتہ کیا ٹائم دیکھا تو 9:30 ہو رہے
تھے میں موٹر بائیک کے بغیر ہی گھر سے نکلاٹَیکسی لی اور اسپتال کی طرف نکل آیا .
ر گیا اور اس
تَ
ُ
اسپتال سے پہلے ہی میں وہاں ا
کو پے کر کے اسپتال کے گیٹ پے جا کر کھڑا ہو
گیا تقریباً ابھی 10بجنے میں 5 منٹ باقی تھے
مجھے حنا گیٹ کی طرف آتی ہوئی نظرآئی
جب میرے پاس آئی میں نے سلام دعا کی تو
اس نے سوالیہ نظروں سے پوچھا کے موٹر
بائیک کہاں ہے تو میں نے کہا َب ْعد میں بتاؤں گا
ابھی چلو . میں نے وہاں سے ٹَیکسی لی اس کو
ساتھ لیا اور وہاں سے نکل آئے میں نے ہوٹل سے
کافی پہلے ہی ٹَیکسی رکوا دی اور اس کو پے
کر کے حنا کو ساتھ لیا ہوٹل کے ساتھ بنی
مارکیٹ سے کچھ کھانے پینے کی چیزیں لی حنا
ِھر ہم کچھ چیزیں لے کر
نے برقع پہن رکھا تھا پ
ہوٹل کی طرف آ گئے جب ہم ہوٹل کے پاسپہنچاتو ہوٹل کے باہر ایک بندہ ملا اور بول رہا
تھا فیملی روم کے لیے یہاں سے داخل ہوں میں
اور حنا وہاں سے داخل ہو کر اندر گئے تو
رسپشن پے ایک لڑکی بیٹھی تھی وہ لڑکی پتلی
سی نین نقش والی لڑکی تھی
جب ہم ہوٹل کے پاس پہنچاتو ہوٹل کے باہر ایک
بندہ ملا اور بول رہا تھا فیملی روم کے لیے یہاں
سے داخل ہوں میں اور حنا وہاں سے داخل ہو
کر اندر گئے تو رسپشن پے ایک لڑکی بیٹھی تھی
وہ لڑکی پتلی سی نین نقش والی لڑکی تھی
چودنے والا مال تھا اس نے ہمیں سلام کیا اور
ِیوِی ہیں
ِھر میں نے اس کو بتایا کے ہم میاں ب
پ
شیخوپورہ سے آئے ہیں . ہمیں ایک دن کے لیے
روم چاہیے . تو اس لڑکی نے ہلکی سی مجھے
سمائل پاس کی اور مجھے کہا آپ اپنا آئی ڈیکارڈ دیں میں نے آئی ڈ کارڈ شو کیا اس نے نام
اور پتہ لکھا میرا پتہ شیخوپورہ کا لکھا ہوا تھا
ِھر اس نے
. ِاس لیے زیادہ کوئی مسئلہ نہ بنا پ
میرا نمبر بھی مانگا اور نوٹ کر لیا اور مجھے
38نمبر روم کی چابی دی . اور بولی آپ
دوسرے فلور پے سیدھے ہاتھ میں آخری روم ہے
ِھر میں حنا کو لے کر اوپر
وہ روم نمبر 38ہے . پ
چلا گیا میں روم کے پاس پہنچ کر دیکھا یہ
کافی سیف جگہ پے روم تھا . اور وہاں کوئی
خاص بندہ بھی نظر نہیں آ رہا تھا . میں نے
دروازہ کھولا اور میں اور حنا اندر چلے گئے.
میں نے دروازہ بند کر کے لائٹس آن کی حنا نے
بھی اندر داخل ہو کر اپنا بیگ بیڈ پے رکھا اور
ُتار کر ایک سائڈ پے
ُتار نے لگا . برقع ا
اپنا برقع ا
ِھر بیڈ پر جا کر بیٹھ گئی میرے
رکھ دیا اور پدماغ میں فوراً ایک خیال آیا میں دوبارہ
دروازے کے پاس گیا اور دروازے کو اوپر سے لے
کر نیچے تک چیک کیا کہیں کوئی کیمرہ تو نہیں
ِھر
لگا لیکن وہاں کوئی ایسی چیز نہیں تھی پ
میں نے چھت پے دیکھا آگے پیچھے سب جگہ پے
دیکھا جہاں ا ےسی لگا تھا وہاں بھی دیکھا
مجھے کچھ نظر نہیں آیا مجھے تھوڑی تسلی
ہو گئی حنا میری حرکتوں کو بڑے ہی غور سے
ِھر میں نے اپنے موبائل کا
دیکھ رہی تھی پ
کیمرہ آن کیا اور روم کی سب لائٹس آف کر
دیں اور پورے روم میں چیک کرنے لگا . میں نے
ایک جگہ پڑھاتھا کہ اگر آپ روم کی لائٹس آف
کر دیں اور اپنے موبائل کے کیمرہ کو آن کر کے
آگے پیچھے کر کے چیک کریں تو اگر اس روم
میں کوئی کیمرہ لگا ہو تو موبائل پے اس کیریڈ لائٹ کو شو کر دیتا ہے . میں نے پورے
کمرے کو چیک کیا مجھے کوئی کیمرہ نہ ملا اب
مجھے مکمل تسلی تھی میں نے لائٹ کو آن کیا
تو حنا میرا منہ دیکھ رہی تھی میں نے اس کی
طرف دیکھا اور اس کو بولا جان میں تمہاری
سب باتوں کا جواب ابھی دے دیتا ہوں . میں
ُتار کر بیڈ پے
ُتار کر اور قمیض ا
نے اپنے جھوتے ا
حنا کے ساتھ جا کر بیٹھ گیامیں نے حنا کا ہاتھ
اپنے ھاتھوں میں پکڑ لیا اور بولا جان میں موٹر
بائیک ِاس لیے نہیں لے کر آیا کیونکہ جب موٹر
بائیک پے ہم ہوٹل میں آئیں گے تو ہوٹل والوں
کو شق ہو جانا تھا کے یہ موٹر بائیک پے
شیخوپورہ سے آئے ہیں . دوسرا میں نے ہوٹل
سے پہلے ہی ٹَیکسی ِاس لیے رکوا دی تھی
کیونکہ اگر میں ہوٹل کے بالکل قریب آ کر اترتاتو ٹَیکسی والے بہت حرامی ہوتے ہیں یہ سب
سمجھتےہیں کے یہ جوڑا ڈیٹ پے ہے اور ہوٹل
میں کچھ کرنے کے لیے جا رہے ہیں ِاس لیے میں
نے اس کو کسی ِقسم کا شق نہیں ہونے دیا . اور
اب کمرے میں جو میں چیک کر رہا تھا وہ یہ کہ
ہوٹل میں یہ کام بہت ہوتے ہیں اکثر ہوٹل والوں
نے رومز کے اندر کیمرہ لگایا ہوتا ہے وہ اندر کی
کارروائی ریکاڈکر کے َب ْعد میں بندےکو بلیک
میل کرتے ہیں . ِاس لیے میں یہ سب کچھ چیک
کر رہا تھا . میری حنا جان ہوٹل میں آ کر یہ کام
کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا جتنا تم سمجھتی ہو .
حنا مجھے حیرت بھری آنکھوں سے دیکھ رہی
ِھر آگےبڑھ کر میری گردن میں بازو ڈال
تھی پ
کر مجھے لمبی سی فرینچ کس کی اور بولی واہ
کا شی جی تم بہت تیز اور ذہین ہو تم تو نےمیرا ِدل خوش کر دیا ہے مجھے اتنی باتوں کا
بالکل بھی نہیں پتہ تھا میں اب مسرت کو بھی
یہ سمجھا دوں گی تا کہ وہ بھی آگے سے
ِھر میں نے کہا حنا جی میں
احتیاط کرے. پ
کوئی تیز نہیں ہوں زمانہ بہت تیز ہے زمانہ بہت
ِھر حنا
کچھ سکھا دیتا ہے اور تیز کر دیتا ہےپ
بیڈ سے اٹھی اور باتھ روم میں چلی گئی میں
وہاں بیڈ پے بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا
کوئی15 منٹ کے بعد حنا واپس آئی تو میں
ُتار دیئے
حیران رہ گیا اس نے اپنے سارے کپڑے ا
تھے اور وہ ایک ٹاول میں باہر آئی تھی اور
ٹاول بھی صرف اس کے مموں سے لے کر اس
کی پھدی سے کوئی 3 یا 4 انچ تک ہی لمبا تھا
باقی اس کی سب کچھ ننگا ہی نظر آ رہا
تھاحنا بیڈ پے آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی . اورمجھے دیکھ کر مسکرا نے لگی . میں نے حنا سے
کہا حنا جی ایک بات تو بتاؤ ابھی تک آپ
کنواری ہو . اور یہ بات عامر بھی جانتا ہے اور
آج اگر آپ کی سیل میں توڑ دیتا ہوں تو جب
آپ کی شادی عامر سے ہو گی سھاگ رات کو
ِیوِی کی پہلے ہی
اس کو پتہ چلے گا اس کی ب
ِھر آپ کے لیے مسئلہ نہیں ہو
کھل چکی ہے . تو پ
گا . تو حنا میری بات سن کا مسکرا پڑی اور
بولی مجھے سب کچھ پتہ ہے . لیکن میں ایک
نرس بھی ہوں اور نرس آدھی ڈاکٹر ہوتی ہے .
اس کا َحل بھی میرے پاس ہے ہمارے میڈیکل
میں بہت سی میڈیسن ایسی ہیں جس سے آپ
پھدی کو دوبارہ تنگ بھی کر سکتی ہیں اور
کھلا بھی کر سکتی ہیں . اور خون نکلنا کوئی
ضروری نہیں ہوتا . میں بھی اس ٹائم میڈیسنسے اپنی پھدی کو تھوڑا تھنگ بنا لوں گی امر
جب اندر ڈالے گا اس کو خود محسوس ہو گا
کے وہ کسی کنواری پھدی میں اپنا لن ڈال رہا
ہے . کافی َحل ہیں . آپ فکر نہ کرو . میں نے کہا
چلو ٹھیک ہے . آپ کو بہتر پتہ ہو گا . میں نے
کہا حنا جی آپ کو پتہ ہے نہ آج آپ کو پہلی
دفعہ درد کافی ہو گا ِاس لیے آپ تیار ہو نہ تو
حنا نے کہا ہاں مجھے پتہ ہے میں سب جانتی
ہوں . میں نے پھدی میں لن لینے سے زیادہ
عورت کا بچہ نکلتے ہوئے بہت دفعہ اپنی
آنکھوں سے دیکھا جس میں عورت کی پھدی
کافی زیادہ پھٹ جاتی ہے . وہ ِاس سے زیادہ
تکلیف والا کام ہوتا ہے . ویسے بھی میں پین
لیس کریم اور تیل ساتھ لے کر آئی ہوں . میں
حنا کی بات سن کر حیران ہو گیا اور بولا حناجی آپ تو پوری تیاری کے ساتھ آئی ہیں تو حنا
ہنسنے لگی اور بولی ہاں یہ تیاری تو کرنی پڑتی
ہے . میں نے کہا حنا جی آپ نے اسپتال میں
بہت زیادہ پھدیا ں دیکھی ہوں گی اور گانڈ کی
موریا ں بھی دیکھی ہوں گی . حنا میری بات
سن کر ہنسنے لگی . اور بولی ہاں بہت دفعہ اور
بہت سی لڑکیوں کی دیکھی ہیں . اب تو دیکھ
دیکھ کر ِدل بھر گیا میں نے کہا حنا جی مجھے
بڑا شوق ہے دیکھنے کا . تو حنا ہنسنے لگی اور
بولی کبھی تمہارا یہ شوق بھی پورا کروا دوں
گی . میں نے کہا حنا جی آپ کو کیا لگتا ہے ہر
ِیوِی شادی کے بعد گانڈ میں ضرور کرتے
میاں ب
ہیں . آپ نے تو لڑکیوں کی کافی موریا ں
.دیکھی ہوں گیحنا نے کہا ہاں میں نے کافی دیکھی ہیں لیکن ان
میں زیادہ تر جن کا دوسرا بچہ پیدا ہو رہا ہوتا
ہے تو وہ لڑکیاں زیادہ تر گانڈ میں کرواتی ہیں
ان کی گانڈ کی موری کا سائز دیکھ کر ہی
اندازہ ہو جاتا ہے کے یہ گانڈ میں بھی لن لیتی
ہیں . لیکن کئی تو نہیں بھی کرواتی ہیں . لیکن
جن کی گانڈ کی موری سیل پیک ہوتی ہے ان
کی پھدی کی موری کافی زیادہ کھل چکی ہوتی
ہے ویسے بھی جب لڑکی کی شادی ہوتی ہے پہلا
ِیوِی روز ہی کرتے ہیں اب
سال تو دونوں میاں ب
جو لڑکی روز لن لے گی اس کی پھدی تو کھل
ہی جائے گی . میری کافی زیادہ اسلام آباد اور
پنڈی کی عورتیں اور لڑکیاں میری دوست ہیں
چیک اپ کروانے کے لیے آتی رہتی ہیں کافی کی
ڈلیوری بھی میں نے خود کرروائی ہے. کافی کےساتھ کھلی گھپ شپ بھی لگتی ہے وہ اپنی
چدائی کے قصے سناتی رہتی ہیں . کئی ایسی
بھی ہیں جو شادی شدہ نہیں ہیں وہ بھی اپنے
ِھر منتھلی
کسی دوست یا یار سے کرواتی ہیں پ
اپنا چیک اپ وغیرہ کرواتی ہیں . ان میں زیادہ
تر پیشہ ور ہیں جو پیسے لے کر کر کرواتی ہیں.
اب میں ہر ایک کی اسٹوری تمہیں سنانے لگوں
تو سال لگ جائے اور ہمارے پاس ٹائم کم ہے
ہمیں خود اپنا مزہ کرنا چاہیے ویسے فون پے
میں کبھی کبھی کسی کا قصہ سنا دیا کروں
گی . میں نے کہا حنا جی وہ تو ٹھیک ہے قصہ
ہی سنایا کریں گی یا کسی کے ساتھ کوئی مزہ
بھی کروا یں گی . تو حنا ہنسنے لگی اور بولی .
بہت کمینے ہو اچھا ٹھیک ہے مجھے خوش رکھو
تمہیں اچھی اچھی ٹائیٹ پھدی کھلا دیا کروںگی . لیکن اس کے لیے مجھے خوش رکھنا اور
مطمئن کرنا شرط ہےمیں نے کہا ِحنا جی آپ کی
ہر شرط سر آنکھوں پر آپ پہلے باقی سب
ِھر میں نے اپنی شلوار اور بنیان
بعدمیں ہیں . پ
َت
ُتار دی ِحنا نے میرا لن دیکھا جو نیم حال
بھی ا
میں تھا اس کو پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگی
اور بولی جب میں رات کو پھدی کی صفای کر
ِھر تمہارا کہا تھا
رہی تھی تو مسرت نے مجھے پ
میں نے اس کو کہا کے میں کا شی سے تیرا کام
کروا دوں گی لیکن کا شی کو گانڈ مار نے کا
بہت شوق ہے کیا تم گانڈ میں کروا لو گی .
کیونکہ مجھے پہلے پتہ تھا کے مسرت نے پہلے
گانڈ میں کبھی نہیں کروایا ہے . تو وہ آگے سے
بولی کوئی مسئلہ نہیں ہے ایک دفعہ کا شی
میری پھدی کو جم کر رگڑ دے میں گانڈ میںبھی اس کا لن لے لوں گی. میں نے موبائل پے
ٹائم دیکھا ہمیں باتیں کرتے کرتے 12 بج گئے
تھے . میں نے کہا حنا جی کیا خیال ہے حنا نے
کہا میں تو کب سے انتظار کر رہی ہوں تم ہی ہو
ِھر میں نے کہا اچھا
جو باتیں لے کر بیٹھے ہو . پ
ِھر ایک کام کریں اپنے شیر کا ذرا ٹائیٹ سا
پ
چوپا لگایں اور ِاس کو آپ کو سلامی دینے کے
ُتار دیا اور
کیے تیار کریں . حنا نے اپنا ٹاول ا
پوری ننگی ہو کر گھوڑی بن گئی اور میری لن
کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس پے
زُبان کو گول گول گھوما کر چاٹنے لگی حنا بڑے
ہی جوش کے ساتھ لن کی ٹوپی کو منہ میں لے
کر چوپ رہی تھی . اس کی زُبان کی گرفت
کافی سخت تھی میرے لن میں آہستہ آہستہ
ِھر حنا پورا لن منہ میں لے کر
جان آ رہی تھی. پچوپا لگا نے کی کوشش کر رہی تھی لیکن لن
تھوڑا بڑا اور موٹا ہونے کی وجہ سے اس کے
منہ میں پورا اندر نہیں جا رہا تھا اور اپنے منہ
کو آگے پیچھے کر کے اور اپنی زُبان کو گھوما
گھوما کر لوں کا چوپا لگا رہی تھی حنا انتہائی
دل جمعی سے لن چوس رہی تھی. آہستہ آہستہ
اس کی چوپوىمیں شدت آ گئی تھی تھی اور
میرا لن اس کے منہ میں ہی تن کر کھڑا ہو گیا
تھا اور میرا لن کسی لوہے کے را ڈ کی طرح
ِھر حنا نے مزید 2 سے 3
سخت ہو چکا تھا . پ
ِھر اپنی کافی زیادہ
منٹ اور چوپا لگایا اور پ
تھوک میرے لن پے مل دی اور بولی کا شی
تمہار لن اب فل موڈ میں آ چکا ہے میری پھدی
ِھر کر لینا بس اب ِاس کو میری
کی سکنگ پپھدی کے اندر کرو . میری پھدی کا نیچے رو رو
کر برا حال ہو چکا ہے. میں
نے حنا کو بستر پر لٹا یا میں حنا کے ہونٹوں پر
ٹوٹ پڑاوہی ہونٹ جنہوں نے کچھ ہی دیر پہلے
میرے لن کی خوب سیوا کی تھی. ان کا خوب
رس چوسہ حنا بھی فل گرم ہو چکی تھی اور
میری ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوس
رہی تھی اور کبھی کبھی کاٹ بھی رہی تھی
مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ اب لوہا گرم ہے میں
نے حنا کی ٹانگیں کھولیں اور ان کے بیچ آکر
بیٹھ آگیا میں پھدی پر جھکا اور اپنی زبان اس
کے اندر داخل کردی اپنی گرم پھدی پر میری
زبان محسوس کر کے حنا نے بے خود ہوکر
آنکھیں بند کرلیں اور میں اپنے ہاتھ آگے کر کے
حنا کے ممے دبانے لگامیں نے اپنی زُبان سے اوراپنی تھوک سے حنا کی پھدی کو کافی زیادہ
نرم اور گیلا کر دیا تھا
میں نے حنا کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر
رکھیں اور اپنے لن کو اس کی نازک پھدی کی
موری پر رکھ کر ایک ہلکا سا دھکا لگا یا تو اس
کا لن حنا کی پھدی سے پھسل گیا. حنا نے
آنکھیں کھولی اور اپنے بیگ سے تیل کی بوتل
نکال کر مجھے دی اور بولی کا شی تیل اپنے لن
پے بھی اور میری پھدی پے بھی لگا دو مجھے
بھی دردتھوڑا کم ہو گا اور تمہارا لن بھی
ِھر میں نے تیل لے
آسانی سے اندر چلا جائے گا. پ
کر پہلے اپنے لن کو اچھی تارا نرم اور گیلا کیا
ِھر حنا پھدی کو بھی کر دیا اور تیل کی بوتل
پ
ایک سائڈ پے رکھ کر اپنے لن کی ٹوپی کو حنا
کی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور حنا کیپھدی کے لبوں کو کھول کر ایک جھٹکا مارا
میرے لن کی پوری ٹوپی حنا کی پھدی کے اندر
ر گئی اس کے منہ سے ایک چیخ نکلی اور درد
تَ
ُ
ا
بھری آواز میں بولی ہا اے ا می جی میں مر
گئی . میں اس کی آواز سن کر تھوڑا ڈر بھی
5 منٹ کے بعد
گیا اور وہاں ہی رک گیا . تقریباً
جب حنا کو تھوڑا سکون محسوس ہوا تو وہ
بولی کا شی آج تو تم نے مجھے مار ہی دیا ہے .
میں نے کہا حنا جی میں نے کہا تھا کے پہلی
دفعہ کافی درد ہوتا ہے . حنا نے کہا ہاں مجھے
پتہ ہے لیکن تم نے بھی تو ایک جھٹکےمیں اندر
کر دیا تھا . میں نے کہا حنا جی میں اگر آہستہ
آہستہ کرتا تو اندر بھی نہیں جانا تھا اور آپ
کو تکلیف بھی زیادہ محسوس ہونی تھی ِاس
ایک میں آپ کو ایک دفعہ ہی تکلیف ہوئیہےمیں نے کہا ابھی تو ٹوپی اندر گئی لن تو پورا
باہر ہے تو حنا بولی مجھے پتہ ہے پورا جب اندر
ہوتا ہے تو بچہ دانی تک جا کر فٹ ہوتا ہے .
ِھر حنا نے کہا
لیکن اب آرام آرام سے کرنا ہے پ
آہستہ اندر کرو میں نے آہستہ آہستہ لن کو اندر
دبانا شروع کیا حنا نے اپنے ہاتھ بھی میرے
سینے پے رکھے ہوئے تھے تا کہ میں زیادہ زور
سے جھٹکا نہ مار سکوں ِاس لیے میں آہستہ
آہستہ اندر کر رہا تھا تقریباً میرا 2 انچ سے
زیادہ لن اندر جا چکا تھا
ِھر حنا نے کہا .
لیکن اب آرام آرام سے کرنا ہے پ
آہستہ اندر کرو میں نے آہستہ آہستہ لن کو اندر
دبانا شروع کیا حنا نے اپنے ہاتھ بھی میرے
سینے پے رکھے ہوئے تھے تا کہ میں زیادہ زور
سے جھٹکا نہ مار سکوں ِاس لیے میں آہستہآہستہ اندر کر رہا تھا تقریباً میرا 2 انچ سے
زیادہ لن اندر جا چکا تھا لیکن حنا کا منہ لال
سرخ ہو چکا تھا آنکھیں اور زیادہ پھیل گئی
تھیں . اور درد اس کے چہرے پے عیاں تھاجب
میرا آدھا لن اندر گھس چکا تھا تو حنا نے
مجھے روک دیا اس کی آنکھوں میں نمی تھی
مجھے اس پے بہت پیار آیا میں نے کہا میں اور
اندر نہیں کرتا ہوں بس یہاں تک ہی اندر باہر کر
لیتا ہوں . تو حنا درد بھری آواز میں بولی نہیں
کا شی لن تو پورا اندر لے کر رہوں گی چاہے
جتنی مرضی درد ہو لیکن تم تھوڑا رک جاؤ
ِھر دوبارہ اندر
مجھے تھوڑا سا سکون ملنے دو پ
5
ِھر وہاں تھوڑی دیر رک گیا تقریباً
کرنا . میں پ
منٹ مزید انتظار کے بعد حنا نے کہا کا شی اب
اندر کرو لیکن مجھ سے بار بار کا درد برداشتنہیں ہوتا بس باقی کا لن ایک ہی جھٹکے میں
اندر کرو . میں نے کہا حنا جی سوچ لو تو اس
نے کہا میں نے سوچ لیا اب بس ایک جھٹکے میں
اندر کر دو . میں نے آگے ہو کر حنا کے ہونٹوں
ِھر اپنے بازو
کو اپنے ہونٹ میں بھینچ لیا اور پ
حنا کی کمر میں ڈال کر ایک زور دار جھٹکا مارا
میرا پورا لن حنا کی پھدی کو چیرتا ہوں اندر
ر گیا حنا کا منہ میرے منہ میں
تَ
ُ
گہرائی میں ا
ہونے کی وجہ سے اس کی ایک زور دار چیخ
میرے منہ میں ہی رہ گئی لیکن اس کی آنکھوں
سے پانی کا سیلاب نکل آیا تھا وہ دردسےبلبلا
اٹھی تھی اور اس نے مجھے پیچھے سے میری
کمر میں ہاتھ ڈال کر جھکڑ لیا تھا اور سختی
کے ساتھ اپنے ساتھ چمٹا لیا تھا. میں بھی
کافی دیر تک اس کے اوپر ایسے ہی پڑا رہا اورہلا نہیں تقریباً 10منٹ کے بعد حنا کی درد
بھری آواز آئی کا شی آج تو تم نے میری جان
نکال دی ہے . میری پھدی کے اندر ایسا
محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے کوئی لوہےکی گرم
سلاخ میری پھدی ِ کوچیر تی ہوئی اندر گھس
گئی ہے . میری پھدی میں بہت سخت جلن ہو
رہی ہے. میں نے کہا حنا جان یہ درد پہلی دفعہ
ہوتا ہے تھوڑا صبر کرو ابھی یہ درداور جلن کم
ہو جائے گی یہ ایک دفعہ ہی ہوتی ہے ِاس کی
ِھر میں مزید 5 منٹ
بعد تو مزہ ہی مزہ ہے . پ
تک کوئی حرکت نہ کی . کچھ دیر بعد حنا نے
کہا کا شی آہستہ آہستہ اندر باہر کرو میں نے
اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے لن کو آہستہ
5 سے
آہستہ اندر باہر حرکت دینے لگا میں تقریباً
7 منٹ تک لن کو آرام سے اندر باہر کر رہا تھاآب لن نے اپنا رستہ بنا لیا تھا اور لن آسانی سے
اندر باہر ہو رہا تھا اور حنا کی درد بھری
ِھر
ت میں َب َدل رہیں تھیں پ
سسکیاں بھی اب لذّ
حنا کو بھی شاید تھوڑی راحت محسوس ہو
رہی تھی اس نے اپنی ٹانگوں کو میری کمر کے
پیچھے کر کے جڑولیا اور بولی کا شی تھوڑا تیز
کرو اب مزہ آ رہا ہے . میں نے اپنی رفتار میں
تھوڑی تیزی لے آیا تھا . حنا کے منہ سے ہی
سسکیاں نکل رہیں تھیں آہ اوہ آہ آہ آہ اوہ اوہ
ِھر میں نے دیکھا حنا کو مزہ آ رہا ہے میں
آہ . پ
اور تیز تیز جھٹکے مارنے لگا حنا بھی اپنی گانڈ
اٹھا اٹھا کر لن اندر کروا رہی تھی . اور آوازیں
نکل رہی تھی کہہ رہی ہا اے کا شی اور زور سے
کرو تمھارے لن نے ٹھنڈ ڈال دی ہےمجھے حنا
کی پھدی میں لن کو رگڑ تے ہوئے 10سے 12منٹ ہو چکے تھے اور حنا ایک دفعہ اپنا پانی
چھوڑ چکی تھی جس سے پھدی کے اندر کافی
گیلا اور گرم کام ہو چکا تھا اور میرا لن باہر
ہونے کی وجہ سے پچ پچ کی آوازیں اس کی
پھدی سے نکل رہیں تھیں . مجھے بھی اپنے لن
کی رگیں پھولتی ہوئی محسوس ہو رہیں تھیں
ِھر اپنے جاندار جھٹکے لگانے شروع کر
میں نے پ
دیئے اور مزید 3 سے 4 منٹ جاندار جھٹکے مار
کر حنا کی پھدی کے اندر ہی فارغ ہو گیا تھا
اور حنا بھی میرا ساتھ دوسری دفعہ فارغ ہو
چکی تھی اس کی پھدی کے اندر میری منی کا
سیلاب نکل آیا تھا میں ہانپتا ہوا اس کے اوپر
گر گیا اور لمبی لمبی سانسیں لینے لگا اور میرے
ِھر
نیچے حنا بھی بری طرح ہانپ رہی تھی. پ
جب میری منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تومیں حنا کے اوپر سے ہٹ کر اس کے ساتھ بیڈ
کے اوپر لیٹ گیا . میں اور حنا تقریباً آدھا
گھنٹے تک یوں ہی لیے رہے اور کوئی بات نہ کی
ِھر حنا ہی میرے ساتھ چپک گئی اور بولی کا
پ
شی میری جان کیسی لگی ہے میری کنواری
پھدی میں نے کہا حنا جی مزہ آ گیا ہے آج پہلی
دفعہ کنواری پھدی کا مزہ چکھ کر میرے لن کو
خون کا منہ لگ گیا ہے . اور یہ اور شیر ہو گیا
ِھر میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور میں نے بیڈ
ہے . پ
کی چادر دیکھی اس پے کافی زیادہ خون لگا
ہوا تھا . حنا بھی ہمت کر کے اٹھ کر بیٹھ گئی
اور اپنی پھدی کا خون دیکھا اور حیران رہ
گئی اور بولی اتنا زیادہ خون کیا میری پھدی
سے نکلا ہے . میں نے کہا ہاں جان یہ تمھارے
ِھر حنا نے کہا کا شی
کنوارے پن کا ثبوت ہے. پبھوک لگی ہے لیکن اس سے پہلے مجھے باتھ
روم جانا ہے لیکن میری پھدی میں اتنی درد ہے
مجھ سے چلا نہیں جا سکتا . تو میں نے کہا
جان تم فکر کیوں کرتی ہو میں ہوں نہ میں
اپنی جان کو اٹھا کر باتھ روم لے کر جاؤں گا
ِھر میں نے حنا کو اٹھا لیا اور باتھ روم میں لے
پ
گیا وہاں میں نے گرم پانی کا نل کھولا اور حنا
کی پھدی کو اپنے ہاتھ سے صاف کرنے لگا جب
میں حنا کی پھدی کو بڑے ہی پیارسےصاف کر
رہا تھا وہ میرے بالوں میں اپنی انگلیاں پھیر
ِھر میں نے اس کی پھدی کو اچھی
رہی تھی پ
طرح صاف کیا تو حنا نے کہا کا شی مجھے
پیشاب کرنا ہے تو میں نے کہا جان تو کر لو نہ
تو وہ بولی مجھے شرم آتی ہے . میں نے کہا ِاس
میں شرم آنے والی کیا بات ہے لن لینے کے بعدِھر میں نے
بھی کوئی شرم باقی رہ جاتی ہے پ
حنا کو اپنی گود میں بیٹھا لیا اور کہا جان اب
پیشاب کرو وہ شرما کر مجھ سے چپک گئی اور
ِھر
میرے کان میں بولی بہت بے شرم ہو اور پ
پیشاب کرنے لگی اس کا گرم گرم پیشاب مجھے
اپنے لن پے گرتا محسوس ہوا تو میرا لن جوش
میں جھٹکے کھانے لگا اور جھٹکے میں نیچے
سے حنا کی گانڈ اور پھدی کے ساتھ کھیل رہا
تھا مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا حنا بھی مزہ لے رہی
ِھر میں
ِھر جب حنا نے پیشاب کر لیا تو پ
تھی پ
نے اس کی پھدی اور اپنے لن کو اچھی طرح
دھو کر اس کو اٹھا کر بیڈ پے لے آیا . اور وہ
بیڈ پے لیٹ گئی اور اپنے بیگ سے مجھے ایک
کریم دی اور بولی ِاس کو میری پھدی کے اوپر
اور اندر مساج کر دو ِاس سے مجھے سکون ملجائے گا . میں نے اس کریم نے اچھی طرح اس
ِھر کچھ دیر بعد
کی پھدی کو مساج کر دیا . پ
میں نے شاپر سے پیپسی اور بریانی وغیرہ
نکالی اور حنا کے آگے رکھ دی اور وہ اور میں
كھانا کھانے لگے. كھانا کھانے کے بعد مجھے
تھوڑی نیندآنے لگی میں نے ٹائم دیکھا تو 2 بج
چکے تھے میں نے حنا کو کہا حنا تھوڑا آرام کر
ِھر 4 بجے کے قریب گانڈ والا رائونڈ
لیتے ہیں پ
ِھر میں
لگا لیں گے . تو حنا نے کہا ٹھیک ہے اور پ
اور وہ دونوں ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں
میں سو گئے میں نے اپنے موبائل پے 4 بجے کا
الارم لگا دیا تھا . 4 بجے جب الارم بجا تو میں
اٹھ گیا میں حیران ہوا حنا مجھے سے پہلے ہی
جاگی ہوئی تھی اور بڑے ہی پیار سے میری
طرف دیکھ رہی تھی . میں بھی اٹھ کر بیڈ کےساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور حنا کو کہا جان
کیا دیکھ رہی ہو . تو وہ بولی کاش عامر میری
ِیوِی
میری زندگی میں نہ ہوتا تو میں تمہاری ب
ہوتی اور روز ِاس طرح ہی تم سے مزہ لیتی . تو
ِیوِی بن کر مزہ نہیں
میں نے کہا جان تو کیا ہوا ب
لے سکتی ہو تو گرل فرینڈ بن کر مزہ تو لے ہی
ِھر ہم دونوں ہنسنے لگے. میں نے
سکتی ہو . اور پ
کہا جان ہمارے پاس ٹائم 2 گھنٹے ہی بچے ہیں
. کیا خیال ہے آخری رائونڈ لگا لیں . تو حنا نے
کہا ہاں میں تو تیار ہوں اب تو پھدی کی بھی
. درد کافی حد تک ختم ہو چکی ہے
میں نے کہا جان اب پہلے میں تمہاری پھدی کو
سک کرتا ہوں اور تم میرے لن کا چوپا لگاؤ . ہم
دونوں 69 اسٹائل میں کرتے ہیں تو وہ میرےاوپر آ گئی اور میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا
اور ادھر میں نے اس کی پھدی کو اپنے منہ میں
لے کر چاٹنے لگا پہلے میں اوپر اوپر سے ہی چاٹ
ِھر میں نے پھدی کی موری سے لے کر
رہا تھا پ
گانڈ کی موری تک زُبان پھیرنا شروع کر دی حنا
کو جب اپنی گانڈ کی موری پے میری زُبان
محسوس ہوئی وہ اور گرم ہو گئی اس نے میرا
لن کو اور سختی سے منہ میں پکڑ کر چوپا لگا
نے لگی . میں بھی کچھ دیر تک اس کی پھدی
اور گانڈ کی موری کے اوپر اپنی زُبان پھیرتا رہا
ِھر میں نے اپنی 2 انگلیوں سے اس کی پھدی
پ
کے لبوں کو کھولا اور اپنی زُبان اندر داخل کر
دی حنا کا جسم کانپ اٹھا اس نے اپنی پھدی
کو میرے منہ پے اور زور سے دبا دیا میں نے
اپنی زُبان کو حنا کی پھدی کے اندر باہر کرنےلگا پہلے تو آہستہ آہستہ کرتا رہا جب مجھے
محسوس ہوا حنا کی پھدی رِ ْسنا شروع ہو گئی
ہے میں نے اپنی زُبان کو اور تیز تیز حنا کی
پھدی کے اندر باہر کرنے لگا اور اپنی زُبان سے
اس کی پھدی کو چودنے لگ میں نے نے
محسوس کیا حنا کا جسم اکڑ نے لگا ہے شاید
وہ اب اپنا پانی چھوڑ نے والا تھی اس نے میرا
لن بھی چوپا لگا کر فل ٹائیٹ کر دیا تھا اور
جب اس کی پھدی نے منی چھوڑ دی اس نے
میرا لن اپنے منہ سے نکال دیا اور لمبی لمبی
ِھر وہ جب مکمل طور پے
سانسیں لینے لگی . پ
فارغ ہو گئی وہ میرے اوپر سے ہٹ گئی میں
اٹھ کر باتھ روم میں گیا اور اپنے منہ دھویا
اور کلی کر کے واپس بیڈ پے آ کر اس کے ساتھ
بیٹھ گیا حنا نے بوتل سے تیل نکالا اور میرے لنکی مالش شروع کر دی اور لن کو کافی گیلا کر
ِھر اپنی گانڈ کی موری پے بھی تیل لگا لیا
دیا پ
اور موری کے اندر بھی تیل سے نرم کر دیا . تو
میں نے کہا جان گانڈ میں بھی کافی دردہو گا .
تو اس نے کہا مجھے پتہ ہے ایک دفعہ عامر نے
میری گانڈ میں اپنی ٹوپی ڈالی تھی ِاس لیے
مجھے کچھ اندازہ ہے . لیکن تم بھی آہستہ
ِھر اٹھ کر گھوڑی بن گئی
آہستہ سے کرو . اور پ
میں اٹھ کر گھٹنوں کے بل اس کے پیچھے کھڑا
ہو گیا حنا نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنی گانڈ
کے پٹ کو کھولا اور بولی کا شی موری پے لن
سیٹ کرو اور آہستہ آہستہ اندر کرو . میں نے لن
کو حنا کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا ہلکا سا
ُپش کیا تو میری آدھی ٹوپی اندر چلی گئی .
ِھر میں نے
حنا کے منہ سے آواز نکلی آہ . پدوبارہ تھوڑا زیادہ زور کا جھٹکا مارا میری
پوری ٹوپی حنا کی گانڈ میں گھس گئی حنا کے
منہ سے آواز آئی ہا اے ا می جی میں مر گئی.
حنا نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور بولی کا
شی تم بہت ظالم ہو ہر دفعہ جھٹکا مار کے ہی
اندر کرتے ہو . میں نے کہا جان اب نہیں کرتا
ویسے بھی میرے لن کی ٹوپی ہی کافی موٹی
ہے وہ اب اندر چلی گئی اب لن آرام سے اندر
چلا جائے گا . تو حنا بولی آرام سے کہاں چلا
جائے گا گھوڑے جتنا لن رکھا ہے اور کہتے ہو
آرام سے اندر چلا جائے گامیں نے کہا اب جان کا
جو حکم ہو گا ویسے ہی ہو گا . حنا نے کہا
آہستہ آہستہ اندر کرو . اور تھوڑا تیل میری
موری کے اوپر اور ڈال دو میں نے تیل اور ڈالدیا اور اپنے لن پے زور دینے لگا میں آہستہ
. آہستہ لن اندر کر رہا تھاحنا بولی آرام سے کہاں چلا جائے گا گھوڑے
جتنا لن رکھا ہے اور کہتے ہو آرام سے اندر چلا
جائے گامیں نے کہا اب جان کا جو حکم ہو گا
ویسے ہی ہو گا . حنا نے کہا آہستہ آہستہ اندر
کرو . اور تھوڑا تیل میری موری کے اوپر اور
ڈال دو میں نے تیل اور ڈال دیا اور اپنے لن پے
زور دینے لگا میں آہستہ آہستہ لن اندر کر رہا تھا
. حنا نیچے سے درد بھری آوازیں نکال رہی تھی
. جب میرا تقریباً 2 انچ تک لن باہر رہ گیا تو
حنا نے کہا کا شی اب اور نہیں کرنا میں مر
جاؤں گی مجھے بہت درد ہو رہی ہے . میں نے
ِھر
دیکھا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے . میں پ
وہاں ہی ر ک گیا کافی دیر میں اپنا لن وہاں ہی
پھنسا کر بیٹھا رہا تقریباً 10منٹ کے َب ْعد حنا نے
کہا اب اور اندر نہیں کرو یہاں تک ہی اندر باہرِھر اپنے لن کو آہستہ آہستہ اندر
کرو میں نے پ
5 منٹ تک میں بہت ہی آرام
باہر کرنے لگا تقریباً
آرام سے اندر باہر کر رہا تھا حنا کو شدید درد
ہو رہی تھی وہ نیچے سے کرا رہ ہی تھی . لیکن
وہ مجھے اندر باہر کرنے سے روک نہیں رہی تھی
ِھر مزید 5 منٹ کے َب ْعد حنا نے کہا آب کچھ
. پ
بہتر محسوس ہو رہا ہے اب تھوڑا تیز تیز اندر
باہر کرو . میں نے اپنی رفتار کو تیز کر دیا اب
حنا بھی تھوڑا حرکت کر کے آگے پیچھے ہو رہی
ہی اور آوازیں نکال رہی تھی . آہ آہ اوہ اوہ آہ
ِھر میں نے دیکھ اس کی سسکیاں
آہ اوہ . پ
ت بھری
ت میں َب َدل چکی تھیں وہ لذّ
لذّ
سسکیاں لے رہی تھی مجھے بھی تھوڑا جوش آ
ِھر میں نے
گیا میں نے جھٹکے تیز کر دیا اور پ
ُتار دیا .
ایک ہی جھٹکے میں پورا لن جڑ تک احنا کے چیخ نکلی میں مر گئی ا می جی . اور
میں نے ا ب رکنا مناسب نہ سمجھا اور جھٹکے
ِھر
لگاتا رہا حنا شروع میں تو روتی رہی لیکن پ
َب ْعد میں نارمل ہو گئی اور میں جھٹکے لگاتا رہا
اب لن گانڈ میں کافی حد تک رواں ہو چکا تھا
ِھر میں اپنے پیروں پے کھڑا ہو گیا اور اپنے
پ
ہاتھ آگے کر کے حنا کی ممے پکڑ لیے اور جاندار
جھٹکے مار نے لگا . حنا بھی آب فل میرا ساتھ
دے رہی تھی . اور نیچے سے اپنی پھدی میں
انگلی ڈال کا تیزی سے اندر باہر کر رہی تھی .
ِھر مجھے محسوس ہوا اب پانی نکلنے والا ہے
پ
میں آخری 2 منٹ پوری طاقت سے جھٹکے لگا
ے اور حنا کی گانڈ میں ہی اپنی منی کا لاوا
چھوڑا دیا حنا بھی نیچے منہ کے بل گر گئی اور
میں بھی اس کے ساتھ گرگیا میرا لن بدستورحنا کی گانڈ کے تھا. جب میری ساری منی نکل
گئی میں نے لن کو باہر نکالا تو دیکھا میرا لن پے
خون لگا ہوا تھا اور حنا کی گانڈ کی موری میں
بھی خون لگا ہوا تھا . میں اور حنا وہاں کچھ
ِھر میں حنا کو اٹھا کر باتھ
دیر آرام کرتے رہے پ
روم میں لے گیا اور اس نے اور میں نے ایک
ساتھ شاور لیا اور فریش ہو کر صاف صفائی کر
کے میں اس کو دوبارہ اٹھا کر بیڈ پے لے آیا .
میں نے کریم سے دوبارہ اس کی گانڈ کی موری
کے اندر مساج کر دیا اور وہ لیٹ گئی . اور میں
بھی اس کے ساتھ لیٹ گیا . کوئی 15 سے 20
منٹ بعد دروازے پے دستک ہوئی میں چونک گیا
اور حنا بھی چونک گئی میں نے اشارے سے حنا
کو خاموش رہنے کا کہا اور خود ٹاول باندھ کر
دروازے کے پاس گیا . دروازے پے باہر دیکھنےوالا چھوٹا سا مرر لگا ہوا تھا میں نے اس میں
سے دیکھا تو وہ رسپشن والی لڑکی کھڑی تھی
میرے ِدل میں ایک خیال آیا اور میں نے
فوراً
حنا کو آنکھ ماری اور اپنا ٹاول نکال کر بیڈ پے
پھینک دیا اور دروازہ کھول دیا . باہر جب لڑکی
نے مجھے دیکھا تو مجھے ننگا دیکھ کر شرما
گئی اور منہ نیچے کر لیا اور بولی سر آپ کھانے
میں کیا کھایں گے اور وہ نظریں نیچے کر کے
میرے لن کو دیکھ رہی تھی . اور اپنے ہونٹ
کاٹ رہی تھی . میں نے کہا کھانے کا ِدل تو نہیں
ہے لیکن آپ چائے پلا دیں اگر خالص دودھ ہے
تو وہ میری بات سن کر شرما گئی اور بولی جی
ٹھیک ہے . میں بھیج دیتی ہوں . اور جب وہ مڑ
کر جانے لگی تو دوبارہ میرے لن کو دیکھا اور
ِھر میری آنکھوں میں دیکھا اور مجھے آنکھ
پمار کر چلی گئی . میں سمجھ گیا تھا یہ شکار
بھی تیار ہے میں نے دروازہ بند کر دیا اور حنا
کے پاس آ گیا حنا نے کہا لگتا ہے ِاس بیچاری کو
بھی لن کی شدید طلب ہے . میں نے کہا ہاں جان
ِاس کی طلب میں پوری کر دوں گا اور یہ ہم
دونوں کی طلب پوری کروا دیا کرے گی . حنا
ِھر
میری بات سمجھ گئی اور بولی یہ تو ہے . پ
میں نے کہا حنا آب آگے کیا موڈ ہے تو حنا نے
کہا ٹائم کیا ہوا ہے میں نے کہا 5 ہو گئے ہیں تو
حنا نے کہا 6 بجے نکلتے ہیں تم مجھے اسپتال
چھوڑ دینا . میں نے کہا ٹھیک ہے اور میں نے
کہا جان اب تو آپ نے اپنا حق لے لیا ہے اب
مسرت کا حق کب دو گی . حنا نے کہا فکر نہ
کرو اب تمہیں بہت سی اچھی اچھی گرم پھدی
کھلایا کروں گی بہت ہیں میرے پاس جو لن کےلیے ترس رہی ہیں لیکن صبر رکھو صبر کا پھل
میٹھا ہوتا ہے . میں جلدی ہی مسرت کا کام تم
ِھر میں اور حنا یہاں وہاں
سے کروا دوں گی . پ
ِھر ہم تیار ہو ہو کر کمرے
کی باتیں کرتے رہے پ
سے نکل کر نیچے رسپشن پے آ گئے وہ لڑکی
وہاں ہی بیٹھی تھی مجھے دیکھا اور شرما کر
ھلکی سی سمائل پاس کی میں نے اس کو پیسے
پے کیے اور شکریہ بولا اس لڑکی نے اپنے ہوٹل
کا کارڈ دیا اور بولی سر یہ ہمارا کارڈ ہے یہ رکھ
لیں جب دوبارہ پنڈی آئیں تو ہمارے مہمان ہی
بنیں اگلی دفعہ آپ کی اور بھی خاص سیوا
کریں گے اور مجھے آنکھ مار دی حنا نے بھی
دیکھا لیا تھا حنا نے اور میں نے دونوں نے اس
کو سمائل پاس کی اور ہم وہاں سے نکل کرٹَیکسی لی اور میں نے حنا کو اسپتال چھوڑا
. اور خود گھر آ گیا
حنا کی پھدی مار کر میرے لن کو خون منہ لگ
گیا تھا کیونکہ زندگی میں پہلی دفعہ کنواری
پھدی چودنے کا موقع ملا تھا . اور حقیقت میں
ِھر
مجھے حنا کے جسم نے پاگل سا کر دیا تھا پ
کچھ دن بعد ہی میرا یونیورسٹی میں ایڈمیشن
ہو گیا . اور ِاس دوران میری حنا کے ساتھ فون
پر بات ہوتی رہی . میری کلاسز کا ٹائم شام کے
ٹائم میں تھا مجھے دن کو 3 بجے یونیورسٹی
جانا ہوتا تھا اور ہفتے میں 5 دن کلاسز تھیں .
میں اب اپنی اگلی پڑھائی پر بھی دھیان دے
رہا تھا . میری جب بھی حنا سے فون پر بات
ہوتی میں اس کو اس کی روم میٹ مسرت کا
پوچھتا رہا کے اس کے ساتھ کب ملاقات کراؤ
Part 16
کاشف اور آنٹیاں
قسط 16
گی . وہ مجھے جلد ہی ملوا نے کا ہر بار کہہ
ِھر ایک ہفتے والے دن میں دوبارہ
دیتی تھی . پ
فیصل کے گھر چلا گیا اگلے دن چھٹی تھی ِاس
لیے میں اس کے پاس چلا گیا اس کے گھر جا کر
جب دستک دی تو فیصل کی امی نے دروازہ
کھولا اور مجھے دیکھ کر ان کے چہرے پر ایک
عجیب سی چمک آ گئی میں نے پوچھا آنٹی
فیصل کہاں ہے تو انہوں نے کہا بیٹا وہ تو اپنی
خالہ کی طرف گیا ہے تھوڑی دیر تک آ جائے گا
آؤ تم اندر آؤ باہر کیوں کھڑے ہو تو میں آنٹی
کی بات سن کر اندر چلا گیا اور آ کر ان کے ٹی
وی لاؤنج میں بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد آنٹی
بھی آ گئیں اور میرے سامنے والے صوفے پر
بیٹھ گیں میں آنٹی سے نظریں نہیں ملا پا رہاحالت میں دیکھ لیا تھا . آنٹی نے مجھ سے
پوچھا کا شی بیٹا امی کیسی ہیں اور گھر میں
سب کیسے ہیں تو میں نے کہا آنٹی امی اور سب
گھر والے ٹھیک ہیں آپ کو سلام دے رہے تھے .
ِھر آنٹی نے کہا بیٹا تم بیٹھو میں تمھارے لیے
پ
کچھ ٹھنڈا لے کر آتی ہوں . اور جب وہ اٹھ کر
کچن کی طرف جا رہیں تھیں میں نے ان کی
طرف دیکھا تو میں حیران ہو گیا آنٹی نے جو
آج لباس پہنا ہوا تھا اس میں سے آنٹی کا جسم
کپڑے پھاڑ کر باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا .
آنٹی نے ایک تنگ سی سرخ رنگ کی قمیض اور
اس کے نیچے سفید رنگ کا کاٹن کا بہت ہی
ٹائیٹ سا پجامہ پہنا ہوا تھا یوں لگتا تھا آنٹی
نے کوئی جینز کی پینٹ پہنی ہوئی تھی اس
میں سے آنٹی کی سڈول رانوں اور ان کی گانڈ
تھا کیونکہ اس رات میں نے آنٹی کو مکمل ننگیِھر کچھ دیر
ُبھار صاف نظر آ رہے تھے. پ
کے ا
بعد جب آنٹی گلاس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر لے
آئی تو ایک گلاس مجھے اور ایک خود لے کر
ِھر سامنے رکھے ہوئے صوفے پر بیٹھ
دوبارہ پ
گئی اور ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ کے اوپر
چڑھا کر رکھ لیا اور اپنے جسم کو ذرا سا موڑ
لیا جس سے آنٹی کی گانڈ کا ایک پٹ ٹائیٹ
پجامہ میں بالکل عیاں ہو گیا اس کاٹن کے
پجامہ میں آنٹی کی سفید ران اور ان کی گول
مٹول موٹی تازی گانڈ کا پٹ صاف نظر آ رہا تھا
یہ دیکھ کر میری حالت خراب ہونے شروع ہو
گئی اور آج میں نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی
اور پینٹ میں ہی میرا لن سر اٹھانے لگا تھا .
دھر کر کے اپنے
ُ
اور میں اپنی ٹانگوں کو ادھر ا
لن کو پینٹ میں ہی ایڈجسٹ کر رہا تھا آنٹیِھر کچھ دیر
ُبھار صاف نظر آ رہے تھے. پ
کے ا
بعد جب آنٹی گلاس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر لے
آئی تو ایک گلاس مجھے اور ایک خود لے کر
ِھر سامنے رکھے ہوئے صوفے پر بیٹھ
دوبارہ پ
گئی اور ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ کے اوپر
چڑھا کر رکھ لیا اور اپنے جسم کو ذرا سا موڑ
لیا جس سے آنٹی کی گانڈ کا ایک پٹ ٹائیٹ
پجامہ میں بالکل عیاں ہو گیا اس کاٹن کے
پجامہ میں آنٹی کی سفید ران اور ان کی گول
مٹول موٹی تازی گانڈ کا پٹ صاف نظر آ رہا تھا
یہ دیکھ کر میری حالت خراب ہونے شروع ہو
گئی اور آج میں نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی
اور پینٹ میں ہی میرا لن سر اٹھانے لگا تھا .
دھر کر کے اپنے
ُ
اور میں اپنی ٹانگوں کو ادھر ا
لن کو پینٹ میں ہی ایڈجسٹ کر رہا تھا آنٹیاٹھی تو میری سانس ہی جیسے رک گئی ہو
کیونکہ آنٹی نے اپنی ایک ٹانگ کو فولڈ کر کے
صوفے کے اوپر رکھا ہوا تھا جس سے ان کی
پھدی والی جگہ سامنے نظر آ رہی تھی اور ان
کی پھدی والی جگہ پر آنٹی کی تھوڑی سی
شلوار پھٹی ہوئی تھی جس میں آنٹی کی کلین
شیوڈ پھدی کی ہونٹ نظر آ رہے تھے . اور یہ
دیکھ کر میرا لن پینٹ میں جھٹکے کھانے لگا
تھا . میں نے پینٹ کے اوپر ہی اپنی لن پر ہاتھ
رکھ کر نیچے دبانے لگا اور جب میں نے آنٹی کی
طرف دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہیں تھیں
اور میری حالت دیکھ کر ان کے چہرے پر ایک
ایک ِدل فریب سمائل تھی میں آنٹی کے چہرے
ِھر آنٹی
پر سمائل دیکھ کر حیران ہو گیا تھا . پ
نے کہا بیٹا میں کچن میں كھانا بنا لیتی ہوںِھر مل کر
تھوڑی دیر تک فیصل بھی آ جائے گا پ
كھانا کھا لیں گے . اور وہ اٹھ کر باتھ روم میں
جانے لگی تو میں نے آنٹی کو پیچھے سے دیکھا
تو ان کی قمیض پیچھے سے اٹھی ہوئی تھی
اور شلوار ان کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسی
ہوئی تھی اور ان کی گانڈ اوپر نیچے ہو کر مٹک
رہی تھی اور یہ نظارہ دیکھ کر میرا لن مزید
جھٹکے کھانے لگا تھا . جب آنٹی کچن میں چلی
گئی تو انہوں نے اپنا دوپٹہ ایک طرف رکھ دیا
اور کچن میں کام کرنے لگی اور مجھے کچن
میں سے ہی آواز دے کر بولی کے کا شی بیٹا ٹی
وی لگا لو میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی پر
اس وقعت عمران ہاشمی کی مووی مرڈر لگی
ہوئی تھی کچن سے ٹی وی نظر نہیں آتا تھا
ِاس لیے میں بے فکر ہو کر دیکھنے لگا تقریباً 20منٹ بعد جب مرڈر فلم کا وہ سین آیا جس میں
عمران ہاشمی ملیکا شراوت کو پیار کر رہا ہوتا
ہے . اس ٹائم ہی اچانک آنٹی خالی گلاس اٹھا
نے کے لیے کچن سے نکل کر ٹی وی لاؤنج میں آ
گئیں اور جب ان کی نظر سامنے ٹی وی پر پ
ریموٹ اٹھا کر چنیل بدلنے
لن ی تو میں فوراً
کی کوشش کرنے لگا لیکن دیر ہو چکی آنٹی سب
کچھ دیکھ چکی تھی آنٹی میری پینٹ میں
ُبھار کو بھی دیکھ چکی تھی اور
بےی ہوئے ا
ِاس دفعہ انہوں نے اپنی زُبان ہونٹوں پر پھیری
اور ایک سیکسی سی سمائل دے کر دوبارہ
کچن میں چلی گئی . میں آب آنٹی کی حرکت
اور طلب کو کچھ کچھ سمجھنے لگا تھاجب
آنٹی کچن میں چلی گئی تو میں مووی دیکھنے
لگا اور سیکس سین دیکھ کر میرا لن جھٹکےکھانے لگا تھا میں کچھ دیر ٹی وی دیکھا اور
ِھر ٹی وی بند کر کے کچن میں آنٹی کے پاس
پ
چلا گیا اور ان کے پاس کھڑا ہو کر پوچھنے لگا
آنٹی اگر آپ کو میری مدد کی ضرورت ہے تو
میں حاضر ہوں آنٹی نے مجھے اپنے پاس دیکھا
تو مسکرا کر بولی بیٹا یہاں بہت گرمی ہے تم
جاؤ میں كھانا بنا لوں گی تو میں نے دیکھا
آنٹی کے ماتھے سے پسینہ بہہ کر ان کے نرم
ملائم گالوں پر بہہ رہا تھا اور میں نے کہا آنٹی
جی کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر کوئی کام کرنا ہے
تو مجھے بتا دیں میں مدد کر دیتا ہوں . تو
آنٹی نے کہا بیٹا تم سلاد اور رائتہ بنا لو میں
چنج پلاؤ پکا رہی ہوں . میں نے سلاد کا سامان
لیا اور شیلف پر رکھ کر سلاد بنانے لگاجب میں
سلاد بنا رہا تھا تو آنٹی کو سنک پر کچھ کامکرنا تھا اور سنک میرے ساتھ آگے کر کے بنا ہوا
تھا آنٹی نے کہا بیٹا تھوڑا رستہ دینا مجھے
سنک استعمال کرنا ہے تو میں تھوڑا پیچھے ہٹ
ُبھار بنا ہوا تھا
گیا میری پینٹ میں ابھی تک ا
اور لن پینٹ کے اندر ہی تن کر کھڑا تھا . جب
آنٹی میرے آگے سے گزری تو ان کی نرم اور
ُبھار کے ساتھ
موٹی تازی گانڈ میرے لن کے ا
اچھی طرح ٹچ ہو گئی آنٹی کی گانڈ روئی کی
طرح نرم تھی . میرے لن پر آنٹی کی گانڈ لگنے
سے اور زیادہ جوش آ گیا تھا . آنٹی نے بھی
اپنی گانڈ پر میرے لن کو محسوس کر لیا تھا
ِاس لیے پیچھے مڑ کر دیکھ کر مجھے ایک
ِھر کچھ دیر سنک
سیکسی سی سمائل دی . پ
استعمال کر کے جب دوبارہ آنٹی میرے آگے سے
گزری تو ِاس دفعہ اپنی گانڈ کو مزید میریطرف کر کے کچھ سیکنڈ کے کیے میرے لن کے
ُبھار پر رگڑ دیا جس سے میرے پورے جسم
ا
میں ایک کر نٹ دو ڑ گیا اور آنٹی کے منہ سے
بھی ایک آہ سی نکل گئی
مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے لوہا گرم ہے اور
آنٹی کا بھی اپنا فل موڈ ہے . میں نے اپنے دماغ
میں آنٹی کے ساتھ مزہ کرنے کے لیے پلان بنانا
شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ سلاد بنا رہا تھا
ِھر میں نے آنٹی سے پوچھا کے انکل شام کو
پ
کتنے بجے آتے ہیں تو آنٹی نے کہا عام طور پر وہ
6 بجے گھر آجاتے ہیں لیکن آج تھوڑا لیٹ آئیں
گے ان کے آفس میں آج میٹنگ ہے وہ آج کہہ کر
گئے تھے کے آج لیٹ آؤں گا 10 بجے آئیں گےمیں
نے سلاد بنا دی تھی اب رائتہ بنا نے لگا جب میںنے رائتہ بھی بنا دیا تو میرے کام ختم ہو گیا
اور میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی اور کوئی کام
ہے بتاؤ تو آنٹی نے کہا بیٹا بہت ہو گیا ہے اب تم
جاؤ یہاں گرمی ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ
میری فکر نہیں کرو میں نے کہا آنٹی جی میں
نے آج تک پلاؤنہیں بنایا ہے آپ مجھے بھی
سکھا دیں کے ِاس میں کیا کیا کرنا پڑتا ہے اور
میں یہ بول کر آنٹی کے پیچھے جا کر کھڑا ہو
گیا آنٹی نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی
بیٹا ِاس میں کیا مشکل ہے ابھی سکھا دیتی
ہوں جب آنٹی نے یہ کہا تو میں تھوڑا آگے ہو
گیا اب میرے اور آنٹی کے جسم میں بس 1 انچ
کا فرق باقی رہ گیا تھا . میں نے کہا جی آنٹی
ِھر آنٹی مجھے بتانے لگی کےپلاؤ
آب بتاؤ پ
کیسے بناتے ہیں جب آنٹی نے کہا کے اتنا پانیِاس میں ڈالا جاتا ہے دیکھ لو تو میں آگے ہو کر
اپنے جسم کو آنٹی کی گانڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا
اور آگے ہو کر دیکھنے لگا آنٹی نے جب اپنی گانڈ
ُبھار کو محسوس کیا تو تو ان
پر میرے لن کے ا
کے منہ سے ایک ہلکی سی سسکی نکل گئی . اور
انہوں نے بھی اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کی
طرف دبا دیا اور میرے لن پر آہستہ آہستہ رگڑ
نے لگی مجھے آنٹی کی گانڈ کو اپنے لن پر
محسوس کر کے ایک نشہ سا چڑھ گیا تھاجب
آنٹی اپنی گانڈ کو میرے لن پر رگڑ رہی تھی ان
کے منہ سے گرم گرم سانسیں چل رہیں تھیں .
میں نے بھی یہ دیکھا کر مزید آگے ہو کر اپنے لن
کو تھوڑا اور آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا
دیا اور میں بھی اپنے جسم کو آہستہ آہستہ آگے
پیچھے حرکت دینے لگا . اب شاید آنٹی کو زیادہمزہ آنے لگا تھا ان کے منہ سے سسکیاں نکل
رہیں تھیں میں نے اپنا ایک بازو آگے کر کے آنٹی
کے پیٹ کے اوپر رکھ کر ان کے پیٹ پر ہاتھ
پھیر نے لگا اور پیچھے سے اپنا لن ان کی گانڈ
پر بھی رگڑ نے لگا . میں ایک الگ ہی دنیا میں
چلا گیا تھا . اب تو آنٹی نے بھی اپنی گانڈ کو
میرے لن پر اور زور سے دبانا شروع کر دیا تھا
میں نے اب پہلے والا ہاتھ اوپر لا کر آنٹی کے
ممے کو پکڑ لیا اور دوسرا ہاتھ بھی آگے کر کے
آنٹی کی پھدی کے پاس رکھ کر قمیض کے اوپر
ہی مسلنے لگا میری ِاس حرکت سے آنٹی کے
ت بھری
جسم کو ایک جھٹکا سا لگا انہوں نے لذّ
آواز میں بولا کا شی بیٹا یہ کیا کر رہے ہو بیٹا
تو میں نے بھی جوش میں کہا آنٹی جی میں
اپنی پیاری آنٹی کو وہ ہی مزہ دے رہا ہوں جسکے لیے وہ ترس رہی ہیں . تو آنٹی میری بات
ِھر کچھ
سن کر اور زیادہ سسکیاں لینے لگی . پ
دیر بعد ہی آنٹی نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر کے
میری پینٹ کی ذپ پر رکھا اور میری پینٹ کی
ذپ کو کھول کر اپنا ہاتھ اندر ڈال دیا اور
میرے لن کو پکڑ لیا اندر میرا لن تن کر کھڑا تھا
انڈرویئر میں نے پہنا ہی نہیں ہوا تھا اور میرا
لن پینٹ کے اندر ہی قید تھا اور آنٹی کا ہاتھ
لگنے کی وجہ سے اور زیادہ جھٹکے کھانے لگا
تھا . آنٹی نے کچھ دیر میرے لن کو اپنے ہاتھ
ِھر مستی بھری آواز میں بولی
سے سہلایا اور پ
کا شی بیٹا ِاس کو کیوں قید کر کے رکھا ہے
ِاس بے چارے کو آزاد کرو . ِاس کے ساتھ ہی
خود ہی میرے لن کو نکال کر پینٹ سے باہر کر
دیا . اور آنٹی نے اپنی گانڈ کے آگے سے اپنیقمیض کو ہٹا کر میرے لن کو اپنی شلوار کے
اوپر ہی اپنی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور
آگے پیچھے ہونے لگی . اب میرے لن اب گانڈ
میں فل پھنسا ہوا تھا اور میں مزے کی ایک
اور دنیا میں چلا گیا تھا . میں نے اپنے ہاتھ سے
آنٹی کے قمیض کے نیچے سے ڈال کر ان کے ممے
کو پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ سے قمیض کو آگے
سے ہٹا کر آنٹی کی پھدی والی جگہ پر رکھ دیا
میرے ہاتھ وہاں چلا گیا جہاں آنٹی کی شلوار
پھٹی ہوئی تھی میں نے پھٹی ہوئی شلوار میں
نے اپنی لمبی والی انگلی کو اندر ڈال کر آنٹی
کی پھدی کے ہونٹوں پر پھیر نے لگا آنٹی کی
سسکیاں اب اور تیز ہو کر کچن میں گونجنے
لگیں تھیں کچھ دیر اپنی انگلی کو پھدی کے
ہونٹوں پر پھیر کر میں نے اپنی انگلی کو آنٹیکی پھدی کے اندر کرنے لگا آنٹی کی پھدی اندر
سے پوری طرح گیلی اور گرم تھی اور میں نے
آہستہ آہستہ اپنی پوری انگلی آنٹی کی پھدی
کے اندر کر دی اور آنٹی کے منہ سے ایک آواز
آئی آہ اور میں دوسری طرف اپنے لن کو بھی
آنٹی کے گانڈ کی دراڑ میں پھنسا کر آگے پیچھے
ہو رہا تھا اور اپنی انگلی کو بھی آنٹی کی
5
پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا . میں تقریباً
منٹ تک اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر
باہر کرتا رہا اور ان کے سسکیاں کچن میں گونج
ِھر آخر میں آنٹی کی پھدی نے
رہیں تھیں اور پ
اپنی گرم گرمی منی چھوڑ دی اور آنٹی کا جسم
وں آہ کی
ُ
جھٹکے کھا رہا تھا اور آنٹی آہ آہ ا
آوازیں نکال رہی تھی . جب آنٹی نے اپنا سارا
پانی نکال دیا تو پیچھے مڑ کر میرے آنکھوںمیں دیکھا اور بولی کا شی بیٹا مزہ آ گیا ہے
تمہاری انگلی میں جادو ہے . اور پوچھا کے کیا
تمہارا پانی نکل گیا تو میں نے نہ میں سر ہلا دیا
تو آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا میں ابھی
اپنے بیٹے کو پیار دیتی ہوں اور آگے سے مڑ کر
میرے طرف سیدھی ہو کر کھڑی ہو گئی اور
ِھر اپنے پاؤں کے بل بیٹھ کر میری پینٹ کی
پ
ِھر میری پینٹ کو میرے
بیلٹ کو کھولا اور پ
گھٹنوں تک نیچے کر دیا میرا لن پورا تن کر
سپرنگ کی طرح باہر آیا تو آنٹی پھٹی پھٹی
ِھر
نظروں سے میرے لن کو دیکھنے لگی اور پ
بولی کا شی بیٹا تمہارا لن تو کافی بڑا اور موٹا
بھی ہے تمہاری عمر کے حساب سے لگتا نہیں تھا
کے تمہارا لن اتنا جاندار موٹا اور لمبا ہو گا . اور
میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور کچھ دیر تکِھر
اس کو ہاتھ میں ہی سہلا تی رہی اور پ
تھوڑا آگے ہو کر پہلے میرے لن کی ٹوپی پر ایک
ِھر کچھ کس
ِھر لن پر کس کی اور پ
کس دی پ
کرنے کے بعد اپنا منہ کھول کر لن کو ٹوپی پر
ِھر میرے لن کی
اپنی زُبان کو پھیر دی ور پ
ٹوپی کو منہ میں لے کر آئس کریم کی طرح
ُچوسنے لگی . ابھی آنٹی میرے لن کی ٹوپی کو
منہ میں لے کر چوس رہی تھی کے باہر دروازے
پر گھنٹی بجی اور میں اور آنٹی دونوں ہی
کھڑی ہوئی اور بولی
چونک گئے اور آنٹی فوراً
کا شی بیٹا اپنی پینٹ پہن لو اور ٹی وی لاؤنج
میں جا کر بیٹھو میں دروازہ کھولتی ہوں شاید
فیصل آ گیا ہے . اور مجھے ہونٹوں پر ایک کس
دی اور میرے کان میں کہا کا شی بیٹا فکر نہیں
ِھر موقع
کرنا میں تمہیں کسی نہ کسی دن پدوں گی اور ِدل بھر کر دونوں مزہ کریں گے .
میں نے آنٹی کو سمائل دی اور اپنی پینٹ پہن
کر ٹی وی لاؤنج میں جا کر ٹی وی لگا کر بیٹھ
گیا . آنٹی باہر دروازہ کھولنے چلی گئی باہر
فیصل ہی تھا اندر آ کر مجھ سے ملا اور
پوچھنے لگا کے اتنے دن سے کہاں تھے میں نے
بتایا میں مصروف تھا یونیورسٹی شروع ہو
ِھر میں نے اور آنٹی نے اور فیصل نے
گئی ہے . پ
مل کر كھانا کھایا اور میں شام کو اپنے گھر آ
گیا . میں اندر سے بہت خوش تھا کے اب تو
ایک اور مست پھدی کا انتظام ہو گیا ہے اور
جلدی ہی آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دوں گا .
اور یہ ہی سوچ سوچ کر میرے اندر لڈو پھوٹ
ِھر کچھ دن یوں ہی گزر گئے میری
رہے تھے. پ
فون پر حنا کے ساتھ بات چل رہی تھی اور اسکو کافی دفعہ میں مسرت کے ساتھ مزہ کروانے
کا کہہ چکا تھا وہ ہر دفعہ یہ ہی کہتی تھی کے
جلدی کوئی نہ کوئی موقع مل جائے گا . دوسری
طرف میں فوزیہ آنٹی کے متعلق بھی سوچ رہا
. تھا کے ان کا بھی مزہ لینا ہے
میں آج فیصل کے ساتھ اگلے ہفتے والے دن رات
کو رہنے کا پلان بنا کر آیا تھا فیصل نے مجھے
بتایا تھا کہ اس نے انٹرنیٹ سے کافی مال
ڈائون لوڈ کر رکھا ہے میں نے اس کے ساتھ اگلے
ہفتے کا پروگرام سیٹ کر لیا اور میں نے سوچ
رکھا تھا اس دن ہی فوزیہ آنٹی کے ساتھ کوئی
نہ کوئی بات آگے چلا لوں گا اور اگر موقع ملا
تو فیصل کی امی کا بھی مزہ لے لوں گا .
سوموار کو میں یونیورسٹی گیا ہوا تھا کے
مجھے حنا کا ایس ایم ایس آیا کے اگر فری ہوتو مجھے کال کرو میں نے اس کو بتایا میں
ابھی یونیورسٹی میں ہوں میں رات کو 9 بجے
تک تمہیں کال کروں گا . اور میں یونیورسٹی
سے چھٹی کر کے گھر آیا كھانا وغیرہ کھا کر
جب 9 بجے کا ٹائم تھا میں نے حنا کو
تقریباً
کال کی اور پوچھا کے کیا بات ہے تو حنا نے کہا
کے تمھارے لیے خوش خبری ہے . میں نے فوراً
پوچھا کیا خوش خبری ہے . تو اس نے کہا ہفتے
والے دن پورے ملک میں سرکاری چھٹی ہے اور
اتوار کو ویسے چھٹی ہوتی ہے ِاس لیے ہمارے
ہاسٹل کی زیادہ تر لڑکیاں اپنے اپنے گھر کو جا
رہی ہیں لیکن میں نے اور مسرت نے یہاں ہی
رکنے کا فیصلہ کیا ہے اور میرا موڈ ہے تم ہفتے
والے دن رات کو کسی طرح بھی خاموشی سے
ہمارے ہاسٹل میں آ جاؤ اور رات وہاں ہی رہوِھر تم اور میں اور مسرت مل کر مزہ کریں گے
پ
میں نے مسرت کو بھی پوچھا ہے وہ بھی راضی
ہے . اب تم بتاؤ کیا موڈ ہے . میں تو حنا کی
بات سن کر پاگل ہو گیا تھا ایک ساتھ دو
پھدیاں مل رہیں تھیں موڈ تو پکا ہی پکا
تھامیں نے فوراً کہا کے میرا موڈ پکا ہے مجھے
منظور ہے لیکن میں ہاسٹل میں کیسے آؤں گا
وہاں تھمارے ہاسٹل کا گارڈ کھڑا ہوتا ہے تو حنا
نے کہا جیسے وہ دن کو كھانا کھانے کے لیے اپنے
کمرے میں ہوتا ہے اس طرح رات کو بھی 8 بجے
کے قریب وہ گیٹ کے ساتھ ہی اپنے کمرے میں
بیٹھ کر كھانا کھاتا ہے تم کسی طرح بھی
خاموشی سے اندر داخل ہو جاؤ اب یہ تم پر ہے
کے مزہ لینے کے لیے کیا کر سکتے ہو اور ہنسنے
لگی میں نے کہا حنا جی اب تو کچھ بھی ہوجائے مزہ لینے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے
گا آپ بے فکر ہو جاؤ آپ اور مسرت تیار رہنا
میں 8 بجے آپ کے کمرے میں پہنچ جاؤں گا.
ِھر میں نے حنا سے کہا حنا جی ایک بات
اور پ
تو بتاؤ مسرت گانڈ میں بھی کرواتی ہے تو حنا
آگے سے ہنسنے لگی اور بولی کا شی جی سچ
کہہ رہی ہوں آپ پنجابی نہیں ہو آپ مجھے
پٹھان لگتے ہو جو پھدی سے زیادہ گانڈ کے
دیوانے لگتے ہو . میں بھی اس کی بات سن کر
ہنس پڑا اور بولا نہیں حنا جی ایسی بات نہیں
ہے ہاں مجھے گانڈ مار نے کا شوق ہے لیکن یہ
بھی ایک حقیقت ہے کے میں پٹھان نہیں پنجابی
ہی ہوں کیونکہ مجھے صرف لڑکیوں کی گانڈ کا
شوق ہے پٹھان کو تو صرف لڑکوں کی گانڈ کا
شوق ہوتا ہے اور نہ ہی میں نے آج تک کسیلڑکے سے کیا ہے اور نہ ہی ِاس چیز کو پسند
کرتا ہوں . حنا نے کہا یہ تو بہت اچھی بات ہے
لیکن مسرت کا مجھے پکا پتہ نہیں ہے کے وہ
گانڈ میں کرواتی ہے یا نہیں لیکن کا شی جی
فکر نہ کرو اگر اس نے گانڈ میں نہیں کرنے دیا
تو آپ اس کی پھدی میں کر لینا اور میری گانڈ
میں کر لینا . آپ کا بھی مزہ پورا ہو جائے گا .
میں نے کہا حنا جی آپ کی یہ ہی محبت اور ادا
ِھر میں کچھ دیر اور
میری جان نکال لیتی ہےپ
ِھر تقریباً
حنا کے ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا اور پ
ِھر فون بند کر کے سو گیا . اس
11 بجے تک پ
دن کے بعد میری حنا سے جمه والے دن رات کو
بات ہوئی جس میں اس کو اپنا پکا آنے کا پلان
ِھر یوں ہفتے والا دن بھی آ گیا اور
بتا دیا اور پ
اس دن میں نے اپنی انڈر شیو کی اور اپنیپوری تیاری کر کے شام کو ریڈی ہو کر حنا کے
ہاسٹل کی طرف چلا گیا آج چھٹی تھی ٹریفک
بھی نہیں تھی میں جلدی ہی اسپتال کی
پارکنگ میں پہنچ گیا اور اپنی موٹر بائیک کو
وہاں پارکنگ میں پارک کر دیا اور اپنے موبائل
سے حنا کو ایس ایم ایس کر دیا کے میں
پارکنگ میں کھڑا ہوں پارکنگ سے ہاسٹل کا
رستہ 5 منٹ کا تھا حنا نے کہا جب گارڈ كھانا
کھانے کمرے میں جائے گا وہ مجھے مس کال
ِھر تم آ جانا اس وقعت 8 بجنے میں
دے گی پ
15 منٹ باقی تھے میں پارکنگ میں کچھ دیر
کھڑا ہو گیا تقریباً 10 منٹ بعد ہی مجھے حنا
کی مس کال آئی میں سمجھ گیا تھا میں
پارکنگ سے تیزی کے ساتھ چلتا ہوا ہاسٹل کے
گیٹ پر پہنچ گیاگیٹ کے ایک طرف کھڑا ہو کردیکھا تو گارڈ وہاں موجود نہیں تھا میں آگے ہو
کر گیٹ کے چھوٹے دروازے پر گیا جو کھلا ہوا
تھا . میں نے خاموشی سے اندر داخل ہوا اور
گارڈ کے کمرے کی مخالف سمت جو دیوار کے
ساتھ رستہ بنا ہوا تھا اس طرف سے خاموشی
لڈنگ کے پاس پہنچ گیا
ِ
سے چلتا ہوا ہاسٹل کی ب
لڈنگ کے اندر داخل ہو کر گراؤنڈ فلور پر میں
ِ
. ب
لوبی میں ایک لائٹ جل رہی تھی اور گراؤنڈ
فلور پر میں نے اندازہ لگایا کے صرف 1 کمرے
کی کھڑکی سے لائٹ جلتی ہوئی نظر آ رہی تھی
باقی سب کے آگے اندھیرا تھا میں بغیر آواز کیے
ہوئے فرسٹ فلور پر آ گیا یہاں پر ہی حنا کا بھی
روم تھا میں جیسے ہی فرسٹ فلور پر پہنچا تو
پہلے کمرے کی کھڑکی سے لائٹ آتی ہوئی نظر آ
رہی تھی . اور اس لائن میں جو آخری کمرہ تھااس میں سے لائٹ جلتی ہوئی نظر آ رہی تھی
باقی ہر جگہ اندھیرا تھا لوبی کی صرف 1 ہی
لائٹ جل رہی تھی . جس آخری کمرے میں سے
لائٹ آ رہی تھی وہ حنا کا تھا میں اب کافی حد
تک خوش تھا کے ِاس کا مطلب ہے ِاس فلور پر
زیادہ لوگ نہیں ہیں اور حنا کے کمرے کے ساتھ
بنے ہوئے 4 کمرے بھی آج خالی ہیں شاید وہ
ِھر بغیر آواز
لڑکیاں گھر چلی گئیں ہیں میں پ
کیے ہوئے چلتا ہوا بالکل حنا کے کمرے کے
دروازے پر جا کر کھڑا ہو گیا اور اپنے موبائل
سے حنا کے نمبر پر مس کال دی 5 سیکنڈ بعد
ہی حنا نے بغیر کوئی آواز کیے ہوئے دروازہ
کھول دیا مجھے سامنے دیکھ کر اچھل پڑی اور
آگے ہو کر میرے گلے لگ گئی اور میرے ہونٹ
ِھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اندر لے
چومنے لگی پِھر اندر سے دروازہ بند کر دیا میں
گئی اور پ
جب اندر داخل ہوا تو حنا اکیلی تھی مسرت
نہیں تھی میں تھوڑا حیران ہوا لیکن فلحال
ِھر میں حنا والے بیڈ پر جا
خاموش ہی رہا اور پ
کر بیٹھ گیا حنا مسرت والے بیڈ پر بیٹھ گئی
اور مجھے دیکھ کر مسکرا نے لگی اور کہنے لگی
واہ کا شی جی آپ نے آج ِدل خوش کر دیا ہے
میں سمجھ رہی تھی آب شاید ڈر جاؤ گے اور
نہیں آؤ گے آپ نے آج کمال کر دیا.
میں نے کہا حنا جی آپ بلاؤ تو میں نہ آؤں یہ
کیسے ہو سکتا ہے اب تو آپ سے ِد ل لگی سی
ِھر اڻھ کر گلاس میں کولڈ
ہو گئی ہے حنا پ
ِھر مجھے ایک گلاس
ڈرنک ڈالنے لگی اور اور پ
دیا دوسرا خود لے لیا اور مسرت والے بیڈ پربیٹھ گئی تو میں نے کہا حنا جی آپ کی سہیلی
نظر نہیں آ رہی کیا اس کا موڈ نہیں بن سکا تو
حنا نے کہا نہیں ایسی بات نہیں ہے اس کا موڈ
تو میرے سے زیادہ ہے جب سے تمہاری اور اپنی
ہوٹل والی اسٹوری سنائی ہے وہ مجھے خود
کافی دفعہ کہہ چکی ہے کے میری بھی کا شی
سے ملاقات کروا دو لیکن مجھے ہی کوئی
مناسب موقع نہیں مل رہا تھا اور آج ملا ہے تو
تمہیں بلا لیا ہے اور مسرت بھی اندر باتھ روم
میں ہے تمھارے لیے ِا ْس َ پیشل تیاری کر رہی ہے .
اور مجھے آنکھ مار دی . میں اس کی بات سن
ِھر کوئی 10 منٹ بعد ہی مسرت
کر ہنسنے لگا. پ
باتھ روم سے باہر نکل آئی مجھے سے جب نظر
ملی تو شرما سی گئی مسرت ایک سانولے رنگ
کی کشش والی اور نین نقش والی لڑکی تھی .اس نے دوپٹہ اتارا ہوا تھا اس کا جسم کافی
بھرا ہوا اور سڈول جسم تھا ممے بھی 36 کے
لگ رہے تھے اور گانڈ اور رانىے کافی بھری ہوئی
تھیں . حنا شاید میری آنکھوں کی طرف ہی
دیکھ رہی تھی فوراً بولی کا شی تم تو ایسے
دیکھ رہے ہو جیسے مسرت کو ابھی کھا ہی جاؤ
گے . میں حنا کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا
ایسی بات نہیں ہے حنا جی بس دیکھ رہا تھا
آپ کی دوست بھی کافی پیاری اور سیکسی
ہیں میری بات سن کر مسرت کا چہرہ لال سرخ
ہو گیا . اور وہ کمرے میں لگے شیشے کے پاس
ِھر حنا بھی اٹھی
جا کر اپنے بال بنانے لگی. پ
اور کمرے کے ساتھ ایک چھوٹا سا اسٹور نما
کمرا بنا ہوا تھا اس میں چلی گئی اور تھوڑی
دیر بعد 3 پلیٹس میں پلاؤ ڈال کے لے آئی اورمسرت نے بھی اپنے بال بنا لیے تھے وہ بھی
ہمارے ساتھ ہی نیچے کارپٹ پر بیٹھ کر کر
كھانا کھانے لگی كھانا وغیرہ کھا کر حنا نے
مجھے کولڈ ڈرنک دی اور ایک گلاس میں
مسرت کو خود بھی اپنے گلاس میں ڈال کر
دونوں مسرت والے بیڈ پر بیٹھ گیں اور میں
حنا والے بیڈ پر بیٹھ گیا . میں نے حنا سے کہا
حنا جی آپ کی دوست بہت خاموش طبیعت
ہیں کوئی بات وغیرہ نہیں کر رہی ہیں تو حنا نے
کہا بہت باتیں کرتی ہے بس تمھارے سامنے پہلی
دفعہ ہے نہ ِاس لیے شرما رہی ہے جب تمہارا
پورا لن اندر لے گی تو ساری شرم ِاس کی ختم
ہو جائے گی مسرت نے شرما کر حنا کی کمر میں
مکا مارا تو حنا بولی مجھے کیوں مار رہی ہو
خود ہی تو اتنے دنوں سے میرے پیچھے پڑ ی
Part 17
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 17
ہوئی تھی کے کب کا شی سے ملاقات کراؤ گی
اب وہ آ گیا ہے تو شرما کیوں رہی ہو.مسرت نے
بھی حنا کو کہا تم بھی تو صبح سے اچھل رہی
ہو بار بار ٹائم کا پوچھ رہی تھی کے کب رات
کو 8 ہوں گے تو حنا نے کہا ہاں میں پوچھ رہی
تھی کا شی تو میرا یار ہے مجھے تو ِاس سے
پیار ہے جتنا مزہ مجھے کا شی کے ساتھ آیا تھا
تمہیں بتا نہیں سکتی میں تو خوش ہوں . میں
نے کہا یار آپ دونوں کیوں لڑ رہی ہو میں تم
دونوں کے لیے ہی آیا ہوں . آج کی رات آپ
ِھر حنا اٹھ کر میرے والے
دونوں کے نام اور پ
بیڈ پر آ گئی اور میرے ساتھ چپک کر بیٹھ گئی
اور ایک ہاتھ سے کولڈ ڈرنک پی رہی تھی اور
ِھر
دوسرا ہاتھ میری ران پر پھیر رہی تھی. پ
کچھ دیر میں ہی حنا نے اپنی کولڈ ڈرنک ختمکر کے گلاس کو ایک سائڈ پر رکھ دیا اور
ِھر میرے ساتھ چپک گئی اب ایک ہاتھ
دوبارہ پ
میرے سینے پر دوسرا ہاتھ میری ران پر پھیر
رہی تھی . حنا نے کہا مسرت کیا دیکھ رہی ہو
اب شرم وغیرہ کو چھوڑو اور آ جاؤ مزہ لیں
مسرت نے کہا حنا بڑی والی لائٹ کو آ ف کر دو
ِھر میں بھی آتی
چھوٹی والی لائٹ آن کر دو پ
ہوں . حنا نے اپنے بیڈ کے ساتھ لگے سوئچ سے
بڑی لائٹ آ ف کر دی اور زیرو کا بلب آن کر دیا
زیرو کے بلب سے بھی کافی روشنی کمرے میں
ِھر حنا نے خود ہی آگے ہو کر
پھیلی ہوئی تھی. پ
میری شرٹ کی بٹن کو کھولنا شروع کر دیا اور
ِھر شرٹ کو میرے بازو سے باہر نکال کر ایک
پ
ُتار
ِھر میرے بنیان بھی ا
سائڈ پر رکھ دیا اور پ
دی اب میں اوپر سے پورا ننگا تھا . اور مسرتبھی اٹھ کر حنا والے بیڈ پر آ گئی میری لیفٹ
سائڈ پر حنا اور رائٹ سائڈ پر مسرت آ کر بیٹھ
گئی اور وہ بھی میرے ساتھ چپک گئی حنا اور
ُتار کر رکھا
مسرت نے پہلے ہی اپنا اپنا دوپٹہ ا
ہوا تھا. حنا اور نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر
رکھ دیئے اور مسرت نے اپنی انگلیاں میرے
سینے کے بالوں میں پھیر نی شروع کر دیں اور
دوسرے ہاتھ سے وہ میرے لن کے پاس ہی ہاتھ
رکھ کر میری ران کو دبا رہی تھی . میرے لن
پہلے ہی نیم کھڑی حالت میں پینٹ میں تھا .
اور اوپر سے حنا میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں
میں لے کر بدستور چوس رہی تھی اور مسرت
میرے سینے کے بالوں سے کھیل رہی تھی .
مسرت میرے ننگے کاندھے پر ہلکی ہلکی کس
بھی کر رہی تھی . میرے اور حنا اور مسرت کےدرمیان یہ کھیل کوئی 5 منٹ سے چل رہا تھا.
مسرت میرے لن کے نزدیک ہی میری ران کو
مسل اور دبا رہی تھی میں خود ہی اپنے ہاتھ
سے مسرت کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن کے اوپر رکھ
دیا اور میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا تو
ِھر
اس کی آنکھوں میں ایک چمک اور نشہ تھا پ
کچھ ہی دیر میں مسرت نے میرے لن پر اپنے
ہاتھ کو دبانا شروع کر دیا وہ بہت پیار سے لن
کو دبا رہی تھی اور ساتھ ساتھ میرے کاندھے
پر کس کر رہی تھی . حنا اور میں ایک دوسرے
ِھر
کے ہونٹوں کو ُچوسنے میں لگے ہوئے تھے . پ
جب حنا کافی دیر میرے ہونٹ ُچوسنے کے بعد
اس نے اپنے آپ کو مجھے سے الگ کیا اور
مسرت کو بولی اب تمہاری باری ہے . میں نے
مسرت کی طرف منہ کیا تو مسرت نے اپنےہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اس کی نرم
ملائم اور گرم ہونٹ تھے میں نے جب اپنی زُبان
اس کے منہ میں دی تو اس نے بہت ہی آرام آرام
سے میری زُبان کو چوسنا شروع کر دیا مسرت
کی گرم گرم سانسیں مجھے محسوس ہو رہیں
تھیں .دوسری طرف حنا نے میری پینٹ کی
ِھر پینٹ کا ُہک کھول کر ذپ بھی
بیلٹ کھولی پ
کھول دی اور میرے پاؤں کی طرف جا کر
میرے پینٹ کو آہستہ آہستہ کھینچنے لگی میں
نے اپنی گانڈ کو تھوڑا سا اٹھا کر اس کو پینٹ
ِھر اس نے میری پینٹ
ُتار نے میں مدد کی اور پ
ا
ُتار کر ایک سائڈ پر رکھ دی آج میں پینٹ کے
ا
نیچے انڈرویئر نہیں پہن کر آیا تھا کیونکہ
مجھے پتہ تھا آج مزہ کرنے کا دن ہے حنا نے
جب میرے نیم کھڑی ہوئی حالت میں لن کودیکھا تو بولی یہ ہے میرا اصل دوست جس نے
مجھے اپنے دیوانہ کر دیا ہے مسرت جو میرے
ہونٹوں کو اور میری زُبان کو چوس رہی تھی
اس نے منہ ہٹا کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں
بھی ایک عجیب سی چمک آ گئی حنا بولی
مسرت دیکھو اب بتاؤ کا شی کا بڑا ہے یا
تمھارے منگیتر کا بڑا ہے . تو مسرت نے آگے ہو
کر اپنے نرم ہاتھوں سے میرے لن کو پکڑا اور
حنا کو کہا یہ تو ابھی فل کھڑا بھی نہیں ہے تو
اتنا بڑا لگ رہا ہے یہ تو حقیقت میں میرے
ِھر بتاؤ
منگیتر کے لن سے بڑا ہے . حنا نے کہا تو پ
آج پورا لو گی اندر تو مسرت نے میرے لن کو
سہلا کر بولا حنا مزہ ہی پورا لینے میں ہے میرے
منگیتر کا ِاس سے چھوٹا ہے یہ کافی بڑا اور
موٹا ہے مجھے درد تو ہو گی میں نے کبھی اتنابڑا نہیں لیا ہے صرف اپنے منگیتر کا ہی لیا ہے
ِھر بھی میں یہ
اس کا 4 انچ جتنا ہے لیکن پ
پورا اندر لوں گی .مسرت نے دوبارہ میرے ساتھ
کسسنگ کرنا شروع کر دی اور حنا نے میرے لن
کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو
ُچوسنے لگی تقریباً 2 منٹ مزید کسسنگ کے بعد
مسرت بھی الگ ہو گئی اس کو اب میرے لن کی
زیادہ طلب تھی . وہ بھی آگے ہو کر کر میرے
لن کے اوپر جھک گئی حنا میرے لن کی ٹوپی
کو چوس رہی تھی مسرت نے بھی اپنی جگہ بنا
کر میرے ٹودں کو اپنے منہ میں لے لیا وہ میرے
ٹویں کو چوس رہی تھی . حنا کچھ دیر میرے
ِھر وہ آہستہ آہستہ
لن کی ٹوپی کو چوس کر پ
پورے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگانے لگی . حنا
نے آدھے سے بھی زیادہ لن منہ میں بھر لیا تھا کہ اور اس پر اپنی زُبان کو گھما گھما کر وہ میرے
لن کے چو پے لگا رہی تھی . کچھ دیر بعد حنا
نے میرے لن کا چوپا لگا کر مسرت کو کہا
مسرت اب تم بھی تھوڑا آئس کریم کا مزہ لے لو
تو مسرت نے میرے لن کو منہ میں لے لیا مسرت
کی زُبان میں ایک جادو تھا اس کا منہ اور زُبان
کافی گرم تھی وہ اپنی زُبان اور گول گول گھما
کر میرے لن کا اپنے منہ کے اندر ہی مساج کر
رہی تھی . مجھے ایسا مزہ پہلے کبھی نہیں آیا
تھا . ِاس طرح کو کا چوپا مسرت پہلی تھی
جو لگا رہی تھی . مسرت جس طرح مساج کر
کے میرے لن کا چوپا لگا رہی تھی دل کرتا تھا
کے لن کو اس کے منہ کے اندر ہی رکھوں اور
کچھ نہ کروںمسرت اور حنا کے چو پوں نے میرے لن کے اندر
ایک جان ڈال دی تھی میں میرا لن لوہے کے راڈ
کی طرح کھڑا تھا میں نے حنا سے پوچھا حنا
جی کس نے اب آگے آنا ہے تو حنا نے کہا مسرت
کی پھدی کو ٹھنڈا کرو یہ بہت دنوں سے میرے
پیچھے لگی ہوئی تھی میں تو اپنی جان کو آج
ِھر پھدی میں کروا
پہلے اپنی گانڈ دوں گی پ
لوں گی . میں نے مسرت کی طرف دیکھا تو اس
نے کہا میں تیار ہو آپ بتاؤ کس پوزیشن میں
کرنا ہے تو میں نے کہا آپ بتاؤ آپ کو کس
پوزیشن میں اچھا لگا ہے تو مسرت نے کہا
مجھے تو سیدھا لیٹ کر مزہ زیادہ آتا ہے جب
ٹانگیں کاندھے پر رکھی ہوں تو لن پورا اندر تک
جاتا ہے تو میں نے کہا ٹھیک ہے آپ سیدھی لیٹ
جاؤ میں ویسے ہی کر لیتا ہوں. مسرت اور حناُتار دیئے تھے اور وہ بھی پوری
نے اپنے کپڑے ا
طرح ننگی ہوں گیں تھیں مسرت اپنی ٹانگوں
کو چوڑا کر کے میرے آگے سیدھی لیٹ گئی اس
کی پھدی پر ایک بال تک نہیں تھی کلین شیوڈ
پھدی تھا اس کی پھدی کے ہونٹ آپس میں
جڑے ہوئے تھے اس کی پھدی کا منہ چھوٹا سا
تھا. میں نے حنا کو کہا جان تھوڑا لن کو گیلا
کر دو تو حنا نے اپنے منہ میں لے کر تھوک سے
ِھر خود ہی میرے لن
کافی حد تک گیلا کر دیا پ
کو پکڑ کر مسرت کی پھدی کے منہ پر سیٹ کیا
اور مجھے بولا کا شی دھکا لگاؤ میں نے ایک
دھکا لگایا میرے لن کی ٹوپی مسرت کی پھدی
کے اندر جا گھسی حنا کے منہ سے ایک آواز آئی
آہ حنا شرم کرو اتنا بھی ظلم نہیں کرو مجھ پر
حنا نے کہا لن لینے کی مستی چڑی تھی اب لولن کو ابھی تو صرف ٹوپی گئی ہے تو بول رہی
ہو ابھی تو پورا لن باقی ہے مسرت نے کہا کا
شی جی تھوڑا آرام سے کرو آپ کا لن کافی بڑا
ِھر اپنے لن کو آہستہ
اور موٹا ہے . میں نے پ
آہستہ اس کی پھدی کے اندر کرنا شروع کر دیا
مسرت کی پھدی کافی تنگ تھی میرے لن کو
اس کی پھدی نے کافی ٹائیٹ کیا ہوا تھا . لیکن
ِھر بھی لن کو اندر کر رہا تھا میرا آدھے
میں پ
سے زیادہ لن اندر چلا گیا تھا یکدم ہی حنا نے
مجھے پیچھے سے دھکا دیا اور میرا پورا لن
ایک جھٹکے میں مسرت کی پھدی کی جڑ تک
ر گیا مسرت کی ایک کافی اونچی درد بھری
تَ
ُ
ا
آواز نکلی ہا اے میں مر گئی کمینی کتی حنا
میں تمہیں نہیں چھوڑوں گی تم بہت ظالم ہو
حنا نے آنکھ مار کے کہا ہاں کر لینا جو کرنا ہےلن لینا ہو تو درد کو سہنا پڑتا ہے . درد کے بغیر
چدائی کا مزہ ہی بیکار ہے. میرا پورا لن مسرت
کی پھدی کے اندر تھا میں وہاں ہی رک گیا اور
اپنے جسم کو کسی ِقسم کی حرکت نہیں دے
رہا تھا . ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کے اب اپنے
لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کرتا ہوں
تو اس وقعت ہی حنا کا موبائل بجنے لگا . حنا
جو میرے پاس ہی بیٹھی تھی اس نے ٹیبل سے
اپنا موبائل اٹھایا اور کال کو دیکھ کر غصے
میں بولی ِاس کتی کو اتنی رات کو کیا مسئلہ
ہو گیا ہے . حنا نے کال پک کی تھوڑی دیر بات
کر کے کال ختم ہو گئی تو میں نے دیکھا حنا کا
منہ اترا ہوا تھا اور غصہ بھی کافی تھا . میں
نے پوچھا حنا خیر ہے تو حنا بولی خیر ہی تو
نہیں ہے . جب کبھی کوئی اپنی لائف انجوئےکرنے کا موقع ملتا ہے کوئی نہ کوئی مصیبت آ
جاتی ہےمیں نے کہا کیا بات ہے تو حنا نے کہا وہ
ہماری ایک ڈیوٹی نرس کا فون تھا اس نے
مجھے ایمرجنسی میں بلایا ہے ایک ایمرجنسی
ڈلیوری کیس آیا ہے اور کوئی نرس یہاں ہے
نہیں ہے تو کسی نے میرا بتا دیا ہے کے میں گھر
نہیں گئی یہاں ہی ہوں ِاس لیے اس نے مجھے
بلا لیا ہے . مسرت جو نیچے لیی ہوئی تھی اور
میرا لن اس کی پھدی کے اندر تھا اور اب وہ
کافی حد تک سکون میں تھی اس نے حنا کو
کہا حنا تم کا شی کے ساتھ مزہ کرو میں
تمہاری جگہ چلی جاتی ہوں . تو حنا نے کہا
نہیں مسرت کوئی بات نہیں ہے میں تو پہلے
بھی مزہ لے چکی ہوں دوبارہ کبھی بھی کا شی
کے ساتھ ہوٹل میں بھی جا کر مزہ لے لوں گیتم آج رات کھل کر مزہ کرو میں تیار ہو کر
اسپتال جا رہی ہوں کوشش کر کے جلدی واپس
آ جاؤں گی اور شاید 1 رائونڈ میں بھی لگوا
لوں لیکن اگر لیٹ ہو گئی تو تم دونوں مزہ کر
لینا اور حنا نے کہا کا شی تم صبح جلدی ہی
ہاسٹل سے نکل جانا صبح کے وقعت کسی نے
دیکھ لیا تو مشکل ہو سکتی ہے . تو میں نے کہا
ِھر حنا
ٹھیک ہے میں صبح ہی نکل جاؤں گا . پ
اٹھ کر باتھ روم چلی گئی اور 10 منٹ بعد ہی
تیار ہو کر کمرے سے نکل گئی میرا لن مسرت
کی پھدی میں تھا میں اٹھ نہ سکا اور حنا بس
ِھر اپنے لن
دروازہ بند کر کے چلی گئی . میں نے پ
کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کر دیا پہلے
تو میں نے اپنی سپیڈ نارمل ہی رکھی اور آہستہ
آہستہ مسرت کی پھدی میں دھکے لگا رہا تھا .کچھ دیر میں مسرت کو بھی مزہ آنے لگا تھا
اس نے نیچے سے اپنے جسم کو حرکت دے کر
ساتھ دینا شروع کر دیا تھا . مسرت کی ٹانگیں
میرے کاندھے پر رکھی ہوئی تھیں . جب مسرت
کو مزہ آ رہا تھا اس نے اپنی ٹانگوں کو میری
کمر کی پیچھے سےجرر لیا تھا. اور اپنی گانڈ
کو اٹھا کر لن پھدی کے اندر کروا رہی تھی .
مجھے مسرت کو چود تے ہوئے 5 سے 7 منٹ گزر
چکے تھے اب میرے جھٹکوں میں بھی کافی حد
ت
تک تیزی آ چکی تھی . اور مسرت کی لذّ
بھری سسکیاں کمرے میں گونج رہیں تھیں . . .
آہ آہ اوہ اوہ آہ آہ اوہ کا شی جی اور زور لگا
کر پھدی مارو مجھے بہت مزہ آ رہا ہے . مسرت
کی باتیں سن کر مجھے بھی جوش چڑھ گیا
تھا میں یکایک اپنے پوری طاقت سے مسرت کیپھدی مار نے لگا تھا میرے اور اس کے جسم
سے دھپ دھپ کی آوازیں نکل رہیں تھیں . اور
مسرت کی اپنی سسکیاں بھی پورے کمرے میں
گونج رہیں تھیں . میرے جاندار جھٹکوں نے
مسرت کی پھدی کو ڈھیلا کر دیا اور اس کی
پھدی نے گرم گرم منی کا لاوا چھوڑنا شروع کر
دیا . مسرت کا پورا جسم جھٹکے کھا رہا تھا
اور کانپ رہا تھا . مسرت کی پھدی کا گرم پانی
جب میرے لن کے اوپر گرا تو مجھے اور زیادہ
شہوت سی چڑھ گئی میں نے طوفانی انداز اپنا
لیا اور اپنی فل طاقت سے مسرت کی پھدی کو
چودنے لگا اور تقریباً 3 سے 4 منٹ کی مزید
چدائی کے بعد میں نے بھی اپنی منی کا لاوا
مسرت کی پھدی میں چھوڑنا شروع کر دیا .
اور تھک کر ہانپ رہا تھا اور مسرت کے اوپر ہیگر گیا اور دوسری طرف میرے لن بدستور
مسرت کی پھدی میں منی چھوڑ رہا تھا . جب
میرے لن نے اپنی منی کا آخری قطرہ بھی نکال
دیا تو میں مسرت کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ
پر ہو کر اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا . مسرت بھی
ِھر کچھ بعد
لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی پ
وہ اٹھ کر باتھ روم چلی گئی اور 10 منٹ بعد
باتھ روم سے فریش ہو کر دوبارہ ننگی ہی
میرے ساتھ آ کر لیٹ گئی
ِھر اس کے بعد میں باتھ روم گیا اور
گئی پ
فریش ہو کر دوبارہ مسرت کے ساتھ آ کر لیٹ
گیا . میں نے اس کو کہا کے مزہ آیا کے نہیں تو
اس نے کہا بہت مزہ آیا ہے تمہارا لن بہت ہی
مزے کا ہے . بچہ دانی تک جا کر لگتا ہے اورتمھارے جھٹکے تو پھدی کو ہلا کر رکھ دیتے
ہیں . آج پہلی بار زندگی میں کسی لن نے میری
پھدی کو اچھی طرح ٹھنڈا کیا ہے . میرا منگیتر
بھی کرتا ہے لیکن اس کی ٹائمنگ بہت تھوڑی
ہے . وہ 4 یا 5 منٹ سے زیادہ نہیں کر سکتا
لیکن تم تو عورت کا پانی نکلوا کر بھی اس کے
بعد جا کر اپنا پانی چھورتے ہو . مزہ آ جاتا ہے.
میں نے کہا مسرت جی ایک بات پوچھوں تو
مسرت نے کہا ہاں پوچھو تو میں نے کہا کبھی
گانڈ میں کروایا ہے تو وہ میری بات سن کر
مسکرا پڑی اور بولی مجھے آج ہی حنا بھی
پوچھ رہی تھی . اور بتا رہی تھی تم گانڈ کے
بھی بہت شوق رکھتے ہو . لیکن سچ یہ ہے کے
میں نے ابھی تک گانڈ میں نہیں کروایا ہے .
لیکن تمھارے لیے یہ بھی درد برداشت کر لوںگی لیکن آج نہیں گانڈ میں کروانے کے لیے یہ
جگہ ٹھیک نہیں ہے ہوٹل میں ہو سکتا ہے ہوٹل
میں پروگرام بنا لیں گے وہاں کر لینا یہاں میری
چیخوں کو سن کر ہر کوئی بھاگ کر آ جائے گا
کیونکہ مجھے پتہ ہے تمہارا لن گانڈ میں لے کر
مجھے بہت زیادہ تکلیف اٹھانا پڑے گی . تو
میں نے کہا ٹھیک ہے کوئی بات نہیں ہوٹل میں
ِھر اس رات
ہی کسی دن پروگرام بنا لیں گے . پ
میں نے مسرت کو مزید ایک دفعہ جم کر چودا
اور صبح 6 بجے تک حنا واپس نہیں آئی اور
میں 6 بجے ابھی کچھ کچھ اندھیرا تھا میں
خاموشی سے گیٹ کھول کر باہر نکلا صبح کا
ٹائم تھا کوئی خاص لوگ نہیں تھے میں پارکنگ
میں آ گیا اور وہاں سے اپنی موٹر بائیک نکال کر
. اپنے گھر آ گیامسرت کے ساتھ مزہ کرنے کے بعد مجھے اب
اس کی گانڈ مارنے کا شوق پیدا ہو گیا تھا .
میں اب چاہتا تھا کے کوئی نہ کوئی موقع بن
سکے تو میں مسرت کے ساتھ کسی ہوٹل میں
پلان بنا کر اس کی گانڈ کا مزہ بھی چکھ
سکوں اور ِدل میں ِاس بات کی بھی خوشی
تھی کے مسرت گانڈ کے لحاظ سے ابھی کنواری
تھی . لیکن مسرت کے ساتھ دوبارہ مزہ کرنے کا
پلان ابھی دور تھا ِاس لیے اس دن کے بعد میں
ِھر اپنی پڑھائی پر دھیان دینے لگا 2
ایک بار پ
دن بعد ایک دن رات کو میری حنا کے ساتھ فون
پر گھپ شپ لگ رہی تھی تو اس نے مجھے
بتایا کے مسرت تو تمھارے لن کی دیوانی ہو
گئی ہے مجھے کہتی ہے ِدل کرتا ہے کاش کا شی
میرا میاں ہوتا تو میں روز اس کا لن لیتی . میںحنا کی بات سن کر ہنس پڑا اور اس کو کہا حنا
جی اس کو کہو کے ایسی بھی کوئی بات نہیں
ہے اگر میاں نہیں ہوں دوست تو ہوں وہ جب
بھی کہے گی تو میں حاضر ہو جاؤں گا اور اپنے
لن کی سیر کروا دیا کروں گا . اس دن کافی
دیر تک میں حنا کے ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا
ِھر اس نے مجھے بتایا کے میں 2 دن بعد لاہور
پ
گھر جا رہی ہوں اور اگلے سوموار کو دوبارہ
ِھر اس دن رات میری
ڈیوٹی پر آؤں گی . اور پ
اس سے آخری فون پر بات ہوئی . جب جمه کو
میری کلاسز ختم ہو گئیں تو میں کافی پر
سکون تھا . مجھے ِاس ہفتے کو فیصل کی
طرف بھی جانا تھا اور رات اس کی طرف ہی
رکنا تھا . اور ہفتے والے دن میں شام کو فیصل
کی طرف چلا گیا اس کی گھر پہنچ کر دروازے
Part 18
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 18
پر دستک دی تو تھوڑی دیر بعد فیصل کی امی
نے دروازہ کھولا مجھے دیکھا تو ان کے چہرے
پر ایک عجیب سی نشیلی سی مسکان آ گئی اور
مجھے سے بولیں کا شی بیٹا کیا حال ہے کہاں
تھے اتنے دن تو میں نے کہا آنٹی میں تو یہاں
ہی تھا بس پڑھائی میں مصروف تھا ِاس لیے
چکر نہیں لگا سکا آنٹی نے مجھے اندر جانے کا
رستہ دیا میں اندر داخل ہو کر سیدھا ٹی وی
لاؤنج میں آ گیا وہاں فیصل کی ابو پہلے ہی
بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے میں نے ان کو سلام
کیا اور صوفے پر بیٹھ گیا انکل نے پوچھا اور
کا شی بیٹا سناؤ کیا حال ہے گھر میں سب
کیسے ہیں ابو کیسے ہیں تو میں نے کہا انکل
سب ٹھیک ہے ابو بھی ٹھیک ہیں انکل نے کہا
بیٹا آج کافی دن بعد نظر آئے ہو کہاں آج کلہوتے ہو تو میں نے کہا نہیں انکل ایسی بات
نہیں ہے اصل میں جب سے یونیورسٹی شروع
کی ہے ِاس لیے زیادہ مصروف ہو گیا ہوں
پڑھائی بھی تھوڑی مشکل ہو گئی ہے بس ِاس
لیے ہی چکر نہیں لگ سکا . آنٹی میرے لیے کولڈ
ڈرنک ڈال کر لے آئی اور مجھے پیش کی اور
ِھر انکل والے صوفے پر ہی بیٹھ گئیں اور میں
پ
نے تھوڑی سی کولڈ ڈرنک پی اور آنٹی سے
پوچھا آنٹی فیصل کہاں ہے وہ نظر نہیں آ رہا
تو آنٹی نے کہا بیٹا وہ اپنی فوزیہ آنٹی کے
ساتھ مارکیٹ گیا ہوا ہے تمھاری فوزیہ آنٹی نے
کچھ چیزیں خرید نی تھیں ِاس لیے فیصل اس
کے ساتھ گیا ہوا ہے کافی دیر ہو گئی ہے گئے
ہوئے بس تھوڑی دیر تک واپس آ جائیں گے .
میں آنٹی کی بات سن کر کولڈ ڈرنک پینے لگااور کولڈ ڈرنک کو پی کر گلاس کو ٹیبل پر رکھ
دیا آنٹی نے گلاس لیا اور کچن کی طرف چلی
گئیں اور جاتے ہوئے بولیں کے کا شی بیٹا تم ٹی
وی دیکھو اور اپنے انکل کے ساتھ باتیں کرو
فیصل بھی آتا ہی ہو گا میں ذرا کچن میں رات
ِھر وہ کچن کی
کا كھانا بنانے لگی ہوں . اور پ
طرف چلی گئیں .ٹی وی پر کرکٹ میچ لگا ہوا
تھا میں اور انکل میچ دیکھنے لگے تقریباً آدھے
گھنٹے کے بعد دروازے پر دستک ہوئی تو میں نے
انکل کو کہا انکل آپ بیٹھو میں باہر دیکھتا
ہوں میں نے دروازہ کھولا تو سامنے فیصل اور
فوزیہ آنٹی تھے فیصل نے مجھے دیکھا تو
پوچھا کا شی یار سنا تم کب آئے میں نے کہا یار
میں ابھی تھوڑی دیر پہلےآیا ہوں تمہارا ہی
انتظار کر رہا تھا . فیصل نے مجھے آنکھ ماریاور بولا ہاں مجھے پتہ ہے تم میرا کیوں انتظار
کر رہے تھے . فیصل بھی شاید سمجھ گیا تھا
میں بس اس کی بات سن کر مسکرا پڑا اور
کچھ نہ بول سکا میں نے فوزیہ آنٹی کو سلام
کیا تو آنٹی نے سلام کا جواب دیا اور کہا کیوں
کا شی بیٹا کون سی ایسی خاص با ت ہے جس
کے لیے تم فیصل کا انتظار کر رہے تھے مجھے
بھی تو پتہ چلے میں فوزیہ آنٹی کی بات سن کا
تھوڑا بوکھلہ سا گیا اور بولا نہیں نہیں آنٹی
ایسی بات نہیں ہے فیصل تو بس مذاق کر رہا ہے
ِھر وہ دونوں اندر آ گئے فوزیہ آنٹی جب اوپر
. پ
جانے لگی تو مجھے کہا کا شی بیٹا فارغ ہو کر
میری طرف بھی چکر لگا لینا تو میں نے کہا جی
آنٹی ضرور میں آؤں گا اور فیصل نیچے اپنے ٹی
وی لاؤنج میں آ گیا میں بھی ٹی وی لاؤنج میںِھر ہم دونوں گھپ
آ کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا پ
شپ لگانے لگے . اس وقعت رات کے 8 بج رہے
تھے تقریباً کوئی 1 گھنٹے بعد فیصل کی امی
ٹی وی لاؤنج میں آئی اور کہا آپ سب ہاتھ منہ
دھو لو كھانا تیار ہے . انکل اٹھ کر اپنے روم
میں چلے گئے اور میں اور فیصل نے واشروم
سے ہاتھ دھو کر واپس آ کر جہاں كھانا لگا تھا
وہاں آ کر بیٹھ گئے انکل بھی کچھ دیر میں آ
ِھر ہم سب نے مل کر كھانا کھایا كھانا
گئے اور پ
کھا کر انکل اپنے کمرے میں دوبارہ واپس چلے
گئے آنٹی کھانے والے برتن اٹھا کر کچن میں
چلی گیں اور میں اور فیصل دونوں اٹھ کر
فیصل کے کمرے میں آ گئے جب میں فیصل کے
کمرے میں آیا تو میں نے اس سے کہا یار تم نے
تو آج مروا دینا تھا فوزیہ آنٹی کو شق میں ڈالدیا تھا . تو فیصل میری بات سن کر ہنس پڑا
اور بولا کچھ نہیں ہوتا یار آنٹی تمہیں کھا
تھوڑا جائے گی ویسے بھی اب ہم جوان ہیں ڈر
ِھر فیصل
ڈر کے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے . پ
نے اپنا پی سی آن کر دیا اور بولا یار کا شی
میں نے ِاس ہفتے کافی مال ڈائون لوڈ کیا ہے
ایک انڈین پورن مووی بھی ڈائون لوڈ کی ہے وہ
بڑی مزے کی مووی ہے تم دیکھو گے تو ضرور
مٹھ مارو گے اصل میں مجھے لیپ ٹاپ پر کچھ
یونیورسٹی کا کام کرنا ہے ِاس لیے وہ میں
استعمال کروں گا آج میں نے مال ِاس پی سی
پر ڈال دیا ہے تم ِاس پر دیکھ لو . میں نے اس
ِھر میں اور وہ کچھ دیر یہاں
کو کہا ٹھیک ہے پ
جب 10 :
وہاں کی گھپ شپ لگاتے رہے تقریباً
30 کا ٹائم ہوا تو فیصل نے کہا کا شی میں ٹیوی لاؤنج میں جا کر اپنا یونیورسٹی کا کام کر
لیتا ہوں ِاس لیے تم تسلی سے اور آرام سے
کمرے میں بیٹھ کر مزہ کرو ہو سکتا ہے مجھے
کام ختم کرتے دیر ہو جائے تو میں وہاں صوفے
پر ہی سو جاؤں گاتم اپنا مزہ پورا کر کے سو
جانا میں نے کہا ٹھیک ہے یار کوئی مسئلہ نہیں
ِھر کچھ دیر بعد فیصل اپنا لیپ ٹاپ لے
ہے . پ
کر کر کمرے سے باہر چلا گیا اور میں نے پی سی
پر جس فولڈر میں فیصل نے مال جمع کیا تھا
اس کو اوپن کیا تو اس میں کافی مال تھا میں
ایک ایک کر کے دیکھنے لگا فیصل نے واقعہ ہی
بہت گرم اور مزے کا مال ڈائون لوڈ کر رکھا تھا
یہ مال دیکھ کر میرا لن شلوار کے اندر ہی تن
کر کھڑا ہو چکا تھا . میں 2 گھنٹے میں تقریباً
پورا فولڈر دیکھ چکا تھا ِاس میں زیادہ ترشارٹ کلپ تھے 5 سے 10 منٹ والے اور ِاس
فولڈر میں ہی ایک اور فولڈر بنا تھا اس پر
خاص لکھاتھا. میں نے وہ اوپن کیا تو اس میں
ایک ویڈیو رکھی تھی میں نے سوچا فیصل
جس انڈین پورن مووی کی بات کر رہا تھا شاید
یہ وہ والی ہی ویڈیو ہے کیونکہ میں نے فولڈر
کے اندر ابھی تک جو ویڈیو دیکھی تھیں اس
میں ابھی تک ایسی کوئی انڈین پورن مووی
نہیں تھی . میں نے اس ویڈیو کو آن کرنے سے
پہل ٹائم دیکھا تو رات کے 12 بج رہے تھے
مجھے اتنا گرم مال دیکھ کر گرمی سی چڑھ
گئی تھی اور مجھے پیاس بھی لگی ہوئی تھی
میں کمرے سے نکل کر کر کچن میں آیا اور
فریزر سے ٹھنڈا پانی پیا جب میں واپس کچن
سے کمرے کی طرف جانے لگا تو ٹی وی لاؤنجمیں نظر ماری تو مجھے کوئی بندہ نظر نہیں آیا
نہ ہی صوفے پر کوئی لیٹا ہوا نظر آیا میں تھوڑا
حیران ہوا کے فیصل کہاں گیا ہے وہ تو کہہ رہا
تھا کے اس نے یونیورسٹی کا کچھ کام کرنا ہے
ِھر چلنے
لیکن وہ تو یہاں نہیں ہے میرا دماغ پ
لگا اور یکدم مجھے خیال آیا ہو نہ ہو ِاس دفعہ
بھی فیصل نے مجھے سے ڈرامہ کیا ہے وہ اصل
میں اوپر گیا ہے اور فوزیہ آنٹی کے ساتھ مزہ
کر رہا ہو گا میں نے آگے ہو کر پورے ٹی وی
لاؤنج میں نظر ماری واقعی ہی وہاں کوئی بھی
نہیں تھا اب مجھے یقین ہو چلا تھا کے فیصل
ِھر میں اس
اوپر فوزیہ آنٹی کے ساتھ ہی ہے . پ
کو اگنور کر کے دوبارہ فیصل والے کمرے میں آ
گیا کیونکہ میں فیصل اور فوزیہ آنٹی کا ننگا
کھیل پہلے بھی دیکھ چکا تھا ِاس لیے مجھےاب بھی پتہ تھا کے ضرور فوزیہ آنٹی اوپر
فیصل سے چودوا رہی ہے . خیر میں کمرے میں
آ کر دوبارہ پی سی پر بیٹھ گیا اور اب میں نے
وہ ہی انڈین پورن مووی لگا لی شروع میں یہ
مووی سوےریکل تھی لیکن واقعہ میں ہی یہ
ایک زبردست مووی تھی یہ ہندی زُبان میں تھی
ِاس میں ڈائیلاگ سب ہندی میں تھے جس سے
مووی کا اور زیادہ مزہ آ رہا تھا . مووی دیکھ
ِھر لوہے کا راڈ بن
ِھر میرے لن پ
کر ایک دفعہ پ
گیا تھا میں اپنی شلوار کا ناڑ ہ کھولا اور اپنی
ُتار کر بیڈ پر پھینک دی اور قمیض تو
شلوار ا
ُ تاری ہوئی تھی میری رات کو
میں نے پہلے ہی ا
ُتار کر سونے کی عادت تھی ِاس لیے اب
قمیض ا
میں صرف اپنی بنیان میں تھا کمرے کا دروازہ
بند تھا ِاس لیے میں بے فکر تھا کے اتنی رات کوکون آئے گا ِاس لیے فل مزہ لینے کے لیے اپنی
ُتار دی . اور ایک ٹانگ کو زمین پر
شلوار بھی ا
رکھ کر اور دوسری ٹانگ کو کمپیوٹر ٹیبل پر
رکھ کر ایک ہاتھ سے اپنے لن کو پکڑ لیا اور اس
کی ہلکی ہلکی مٹھ مارنے لگا اور ساتھ ساتھ
مووی دیکھ رہا تھا . کمرے میں ٹیبل لیمپ جل
رہا تھا اور ٹیبل لیمپ کی بھی کافی روشنی
تھی جس سے کمرے میں ہر چیز آسانی سے
دیکھی جا سکتی تھی . میں نے اپنے کان میں
ہینڈ فری لگا کر مووی دیکھا رہا تھا اور ساتھ
ساتھ اپنے لن کی مٹھ لگا رہا میں اتنا مگن تھا
کے یکدم دروازہ کھلا اور فیصل کی امی کمرے
میں آ گئیں اور جب ان کی نظر مجھ پر پڑ ی
تو مجھے دیکھ کر حیران رہ گئیں اور ان کا منہ
کھلا کا کھلا رہ گیا لیکن ان کی آنکھوں میںمیرے لن کو دیکھ کر ایک نشہ بھی تھا آنٹی
کمرے کا دروازہ بند کر کے فیصل کے بیڈ پر جا
کر بیٹھ گئیں میں جلدی سے سیدھا ہوا اور بیڈ
پر رکھی اپنی شلوار کو 1 منٹ سے بھی پہلے
پہن لیا اور آنٹی کو کہا سوری آنٹی ، تو آنٹی نے
کہا کا شی بیٹا سوری تو مجھے کرنا
چاہیےکیونکہ مجھے یوں ِاس طرح کمرے میں
نہیں آنا چاہیے تھا دستک دینی چاہیے تھی .
میں نے کہا نہیں آنٹی ایسی کوئی بات نہیں ہے
یہ آپ کا اپنا گھر ہے آپ جب چاہو جیسے چاہو
آ جا سکتی ہیں . اصل میں مجھے ہی خیال کرنا
چاہیے تھا مجھے ِاس طرح نہیں بیٹھنا چاہیے
تھا میں باتوں باتوں میں بھول گیا تھا کمپیوٹر
پر ابھی تک وہ انڈین سیکس فلم چل رہی تھی
جس کو آنٹی بھی بہت غور سے دیکھ رہی تھی. میں نے فوراً اٹھ کر مووی بند کی اور کمپیوٹر
کو آف کر دیا تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا ڈرنے
کی ضرورت نہیں ہے تم جوان ہو جذبات رکھتے
ہو مجھے پتہ ہے ِاس عمر میں جوان لڑکے کی
بھی کچھ ضرورت ہوتی ہے ِاس لیے شرمانے کی
ضرورت نہیں ہے . کمرے میں سے روشنی آ رہی
تھی تو میں دیکھنے آئی تھی کے کہیں تم لوگ
سو گئے ہو گے اور لائٹ آف نہیں کی ہو گی ِاس
ِھر آنٹی نے کہا کا شی
لیے بند کرنے آئی تھی . پ
بیٹا ایک بات پوچھوں تو برا تو مانو گے تو میں
نے کہا جی آنٹی پوچھ لیں میں بھلا کیوں برا
مانوں گا تو آنٹی نے کہا بیٹا تم جو دیکھ رہے
تھے میں تمہیں منع نہیں کر رہی تم بے شک
دیکھو تم جوان ہو جوانی میں ہر مرد کی طلب
ہوتی ہے لیکن بیٹا جوتم اپنے ساتھ کر رہے تھےوہ ٹھیک نہیں ہے وہ تمہاری صحت کے لیے بھی
ٹھیک نہیں ہے میں آنٹی کی بات سمجھ گیا تھا
. میں نے آہستہ سے کہا جی آنٹی میں آپ کی
بات سمجھ سکتا ہوں لیکن جب میں مووی
دیکھ رہا تھا تو اپنے جذبات پر کنٹرول نہیں کر
سکا ِاس لیے کر رہا تھا . آنٹی نے کہا کا شی بیٹا
تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے میرا مطلب ہے
کسی لڑکی سے دوستی وغیرہ نہیں ہے تو میں
نے کہا نہیں آنٹی میری کوئی بھی گرل فرینڈ
نہیں ہے ِاس لیے تو اپنے ہاتھ پر ہی گزارا کر رہا
ہوں . آنٹی اپنی ٹانگیں بیڈ پر سیدھی کر کے
بیٹھ گئی میں بھی بیڈ پر دوسری سائڈ پر
بیٹھا ہوا تھا . آنٹی نے کہا کا شی بیٹا ایک بات
کہوں میں نے کہا جی آنٹی آنٹی نے کہا کا شی
بیٹا میرا بھی تمہاری طرح کی ہی کچھ حال ہے. میں نے کہا کیوں آنٹی آپ کو کیا مسئلہ ہے آپ
تو شادی شدہ ہیں انکل ہیں وہ آپ کا خیال تو
رکھتے ہوں گے . تو آنٹی نے ایک آہ بھری اور
تھوڑا ُدکھی لہجے میں کہا بیٹا تم سچ کہتے ہو
لیکن حقیقت تھوڑی اور ہے . ہاں میں شادی
شدہ ضرور ہوں لیکن جسمانی مزے سے دور
ہوں . اصل میں بیٹا تمھارے انکل شو گر کے
مریض ہیں اور دوسرا وہ زیادہ تر اپنے کام میں
مصروف رہتے ہیں ِاس لیے وہ میرے لیے ٹائم
نہیں نکال پاتے . اور یہ کہتے ہوئے آنٹی کی
آنکھوں سے آنسو بہنے لگے میں آگے ہوکر آنٹی
کے ساتھ بیٹھ گیا ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ
لیا اور بولا سوری آنٹی مجھے نہیں پتہ تھا آپ
اندر کتنا ُدکھی ہیں . تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا
میں یہ سب کچھ 7 سال سے بحگھت رہی ہوں .اپنے جذبات اور جسم کے پیاس میں جل رہی
ہوں . بیٹا اس دن بھی کچن میں بھی میں اپنے
جذبات سے مجبور ہو کر بہک گئی تھی ِاس لیے
میں تھوڑا شرمندہ بھی تھی . میں نے آنٹی کے
ہاتھ کو پکڑ کر سہلایا اور کہا نہیں آنٹی آپ
ُدکھی نہ ہو میری ِدل میں ایسی کوئی بات نہیں
ہے . آپ کی عزت میرے ِدل میں ویسے ہی ہے
جو پہلے تھی . آنٹی نے خوشی سے میرے گالوں
کو چوم لیا اور بولی بیٹا تم بہت اچھے بیٹے اور
انسان ہو تم کسی کا بھی دکھ آسانی سے
سمجھ لیتے ہو . میں نے کہا آنٹی میری کوئی
گرل فرینڈ نہیں ہے ِاس لیے میں تو مجبور ہو کر
یہ کام کرتا ہوں اگر کوئی عورت میری زندگی
میں ہوتی تو میں اپنے ہاتھ سے گزارا نہیں کرتا
. آنٹی میں تو کافی عرصے سے کوئی قابلاعتماد پارٹنر کی تلاش میں ہوں جس کے ساتھ
مزہ کر سکوں لیکن ابھی تک ِاس میں کامیابی
ِھر میں ُچپ ہو
نہیں ہوئی ہے . لیکن اگر اور پ
گیا آنٹی نے میری طرف دیکھا اور بولی بیٹا
بولو نہ ُچپ کیوں ہو گئے ہو . میں نے کہا آنٹی
آپ ناراض تو نہیں ہوں گی تو آنٹی نے کہا نہیں
بیٹا میں ناراض نہیں ہوں گی . تو میں نے کہا
آنٹی اگر آپ مجھ پر اعتماد کرتی ہیں تو میں
آپ کے جذبات کی قدر کر سکتا ہوں آپ سے
رشتہ قائم کر سکتا ہوں لیکن اگر آپ ِدل سے
راضی ہوں تو نہیں تو اگر آپ راضی نہیں ہیں
ِھر بھی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ میں بھی
تو پ
کوئی اعتماد والا پارٹنر تلاش کر رہا ہوں . اور
آپ کو بھی کسی کی ضرورت ہے . تو آنٹی نے
ِھر دوبارہ منہ نیچے کر لیا
میری طرف دیکھا پِھر میری طرف
اور کچھ دیر سوچتی رہی پ
ِھر آگے ہو کر اپنے گرم اور نرم ملائم
دیکھا اور پ
ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور مجھے
فرینچ کس کرنے لگی . ایک لمبی سی فرینچ
کس کر کر کے آنٹی نے اپنے آپ کو مجھے سے
الگ کیا اور میری گردن میں بانہوں کو ڈال دیا
اور بولی کا شی بیٹا مجھے پتہ ہے تمھارے اور
میرا رشتہ ِاس بات کی ِا َجازت نہیں دیتا ہے .
ِھر بھی اپنے ِدل سے تمھارے ساتھ
لیکن میں پ
دینے کو تیار ہوں اب مجھے سے اور زیادہ اکیلا
پن برداشت نہیں ہوتا . میں نے آنٹی کی طرف
سے رضامندی دیکھی تو آنٹی کو اپنی طرف
کھینچ لیا اور ان کو بیڈ پر لیٹا کر ان کے اوپر
ہو کر ان کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر
ُچوسنے لگا . آنٹی نے جب یہ دیکھا تو انہوں نےبھی کھل کر میرا ساتھ دینا شروع کر دیا .
آنٹی کا کس کرنے کا اسٹائل بہت ہی دبنگ ِقسم
کا تھا ان کے ہونٹوں کی گرمی بتا رہی تھی کے
آنٹی کے اندر آگ بھری ہوئی ہے . میں بھی
مسلسل آنٹی کے ہونٹوں کو چوس رہا تھا اور
آنٹی بھی جواب میں بھرپور ساتھ دے رہی
تھی . میرے اور آنٹی کے درمیان ایک دوسرے
5 سے 7
کو ُچوسنے اور چومنے کا سلسلہ تقریباً
ِھر میں خود ہی آنٹی سے
منٹ تک چلتا رہا . پ
الگ ہو گیا . جب آنٹی کی آنکھوں میں دیکھا تو
ایک نشہ اور سرخی تھی . میں نے آنٹی کو کہا
آنٹی جی اصل مزہ لینا ہے تو آنٹی تھوڑا اٹھ کر
بیٹھ گئی اور بولی کا شی مزہ تو لینا ہے لیکن
ایک بات کا َدر ہے . تمھارے انکل دوسرے کمرےہے کیونکہ فیصل کسی بھی وقعت اوپر سے آ
سکتا ہے . مجھے پتہ ہے وہ سگریٹ پیتا ہے وہ
چھت پر جا سگریٹ پی رہا ہو گا اور تھوڑی دیر
میں آ جائے گا ِاس لیے یہ کام تھوڑا آج مشکل
لگ رہا ہے . میں تو فیصل کا جانتا تھا کے وہ
کہاں پر ہے اور کیا کر رہا ہے اور کب تک واپس
آئے گا ِاس لیے میں نے کہا آنٹی جی آپ فیصل
کی فکر نہیں کرو اس کے آنے سے پہلے ہم اپنا
پورا پورا مزہ کر لیں گے بس آپ تیار ہو یا نہیں
تو آنٹی نےحیرت سے میری طرف دیکھا اور
پوچھا تمہیں کیسے پتہ کے لیٹ آئے گا تو میں
ِھر کسی وقعت آپ کو بتا دوں گا .
نے کہا میں پ
لیکن ابھی ہمارے پاس ٹائم ہے اگر آپ نے مزہ
لیام ہے توبتائیں تو آنٹی نے کہا ٹھیک ہے اگر
تمہیں اتنا ہی یقین ہے تو مجھے کوئی مسئلہ
میں سو رہے ہیں اور یہاں یہ کام ہو نہیں سکتا نہیں ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ اپنے کپڑے
ِھر جم کر مزہ
ُتار دیتا ہوں پ
ُتار دیں میں بھی ا
ا
لیتے ہیں تو آنٹی نے وہاں بیٹھے بیٹھے ہی اپنی
ُتار دی آنٹی نے نیچے برا نہیں پہنی تھی
قمیض ا
ان کی موٹے موٹے گول مٹول گورے گورے ممے
اچھل کر باہر آ گئے ان کی مموں پر برائون رنگ
ِھر آنٹی نے اپنی
کی موٹے موٹے نپلز تھے . پ
شلوار جس میں لاسٹک ڈالا ہوا تھا وہ بھی ایک
ُتار دی اور شلوار کی نیچے
جھٹکے میں ہی ا
بھی انہوں نے کچھ نہیں پہنا تھا انہوں نے اپنے
ُتار کر نیچے بیڈ کے پھینک دیئے اور اپنی
کپڑے ا
ٹانگوں کو چوڑا کر کے بیڈ پر لیٹ گئی ان کی
پھدی ڈبل رو ٹی کی طرح پھولی ہوئی تھی
پھدی کا منہ درمیانے سائز کا تھا اور ان کی
ُتار
پھدی کلین شیوڈ تھی . میں نے اپنی شلوار ادی میرا لن تو پہلے ہی مووی دیکھا کر کافی حد
تک اکڑ کر کھڑا تھاآنٹی کی نظر جب میرے لن
پر پڑی تو ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ
گئی انہوں نے ہاتھ آگے کر کے میرے لن پکڑ لیا
اور اس کو اپنے نرم نرم ہاتھوں سے سہلانا
شروع کر دیا اور اپنے ہونٹوں کو کاٹ کر بولیں
کا شی تمھارا لن ہے بہت جاندار تمھارے انکل
ِیوِی
سے بھی بڑا اور موٹا ہے جو بھی تمہاری ب
بنے گی وہ تو دن رات عیش کرے گیگی .میں آنڻی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور
بولا آنٹی جی آپ بھی تو ابھی عیش کرو گی .
ِھر بولی کا شی
تو آنٹی بھی مسکرا پڑی اور پ
تم میرے اوپر آ جاؤ میں تمھارے لن کا چوپا لگا
دیتی ہوں تم تھوڑا میری پھدی کو اپنی زُبانسے ٹھنڈا کر دو . میں آنٹی کی بات سن کر
آنٹی کے اوپر آ گیا ہم دونوں 69 پوزیشن میں آ
گئے تھے میں نے آنٹی کی پھدی کے پاس منہ کر
کے سونگا تو مجھے ایک بھینی بھینی سی
خوشبو آ رہی تھی جو میرے نتھنوں میں چڑھ
ِھر میں
کر مجھے ایک نشہ سا چڑھا رہی تھی . پ
نے سب سے پہلے آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں پر
ِھر آنٹی کی پھدی کی ارد گرد کس
کس کی پ
کرنے لگا میرے کس کرنے سے آنٹی کا جسم
آہستہ آہستہ لرز رہا تھا . دوسری طرف آنٹی نے
میرے لن کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور
ٹوپی کے سوراخ پر اور باقی حصوں پر اپنی
زُبان رگڑ نے لگی . کچھ دیر تک میرے لن کی
ِھر آنٹی
ٹوپی کو اپنی زُبان کا جادو دیکھا کر پ
نے آہستہ آہستہ لن کو اپنے منہ کے اندر بھرناشروع کر دیا آنٹی کا منہ بہت گرم تھا مجھے
اپنے لن پر آنٹی کے منہ کی تپش محسوس ہو
رہی تھی . اور دیکھتے ہی دیکھتے آنٹی نے
تقریباً آدھے سے بھی زیادہ میرا لن اپنے منہ کے
. اندر لے لیا تھا
اور اب اس پر اپنی زُبان کی گرفت مضبوط کر
دی تھی . اور اپنی زُبان کو لن کے اوپر گول
گول گھما کر اپنی زُبان سے لن کی مالش کر رہی
تھی . آنٹی کا یہ اسٹائل میرے لیے بہت ہی
ِھر یہاں میں نے بھی اپنی
مزے والا تھا . اور پ
زُبان سے آنٹی کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا
ِھر پھدی کے ہونٹوں کو
تھا پہلے تو زُبان سے پ
کھول کر زُبان کو پھدی کے اندر گھما گھما کر
میں آنٹی کی پھدی کی چاٹ رہا تھا . آنٹی کا
جسم بری طرح کانپ رہا تھا . اور آنٹی نے اپنیپھدی کا مزہ دیکھ کر میرے لن پر اپنے چو پے
کو اور تیز کر دیا تھا اور جاندار چو پے لگا رہی
ِھر یکدم ہی آنٹی کی پھدی نے جھٹکا
تھی . پ
لینا شروع کر دیا میں سمجھ گیا تھا اب آنٹی
اپنے انجام کو پہنچنے والی ہے اور میری مزید 2
منٹ کی پھدی کی سکنگ نے آنٹی کی پھدی کو
ڈھیلا کر دیا اور آنٹی نے اپنی گرم گرم منی کا
لاوا چھوڑنا شروع کر دیا . دوسری طرف میرے
لن بھی کافی زیادہ تن گیا تھا اور لوہے کا راڈ
بن گیا تھا میں آنٹی کے اوپر سے اٹھا اور بیڈ پر
بیٹھ گیا . آنٹی کو کافی سانس چڑھا ہوا تھا
کچھ دیر سانس َبحال ہونے کے بعد وہ
بیڈسےاٹھی اور کمرے کے ساتھ اٹیچ باتھ روم
میں چلی گئی اور اپنی پھدی کی صفائی کر کے
واپس کمرے میں آئی اور دوبارہ اپنی ٹانگوںکو کھول کر لیٹ گئی میں آنٹی کا اشارہ
سمجھ گیا تھا ِاس لیے میں بھی اٹھا اور آنٹی
کی ٹانگوں کے درمیان آ کر بیٹھ گیا . اپنے لن
کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر آنٹی کی پھدی کے منہ
پر رکھا تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تھوڑا آرام
سے کرنا تمہارا کافی بڑا اور موٹا ہے میں نے 1
مہینے سے کچھ اندر نہیں لیا ہے . میں نے کہا
آنٹی آپ بے فکر ہو جائیں لیکن تھوڑا بہت درد
تو سہنا پڑے گا آنٹی میری بات سن کر مسکرا
پڑی اور بولی ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمہاری
ِھر میں نے لن کو پھدی کے منہ پر سیٹ
مرضی پ
کیا تو آنٹی نے خود ہی اپنی ٹانگوں کو اٹھا کر
میرے کندھوں پر رکھ دیا میں نے تھوڑا آگے ہو
کر لن کو پھدی کے اندر دبایا تو میرے لن کو
آنٹی کی پھدی کا نرم ملائم لمس محسوس ہوکر جھٹکا لگا آنٹی کا پورا جسم روئی کی طرح
ِھر میں نے لن کو موری پر
نرم ملائم تھا . پ
ُپش کیا تو ایک پچ کی
سیٹ کیا تھوڑا زور سے
آواز نکلی اور میرے لن کی ٹوپی آنٹی کی پھدی
کے اندر چلی گئی آنٹی کے منہ سے لمبی سی آہ
کی آواز آئی اور بولی بیٹا آرام سے کرو کیوں
ِھر میں نے اپنے
اپنی آنٹی کو مارنا چاہتے ہو . پ
لن پر آہستہ آہستہ زور دینا شروع کر دیا آنٹی
کی پھدی کی اندرونی دیواروں میں میرا لن
پھنسا ہوا تھا آنٹی کی پھدی واقعہ میں ہی
اچھی خاصی ٹائیٹ تھی اور گرم بھی کافی
تھی . میں اپنے لن کو پھدی کے اندر دبا رہا تھا
میرے لن کو اندر دبانے سے آنٹی کا چہرہ بتا رہا
تھا کے ان کو مزہ بھی اور تکلیف بھی ہو رہی
تھی . جب میرا آدھا لن آنٹی کی پھدی کے اندرگھس گیا تو میں تھوڑی دیر کے لیے رک گیا
ِھر 1 منت
آنٹی لمبی لمبی سانس لے رہی تھی . پ
ِھر لن کو اندر کرنا شروع کر دیا
کے بعد میں نے پ
آنٹی کی پھدی کی گرپ بہت ٹائیٹ ہو چکی
تھی جب میرا 1 انچ یا کچھ زیادہ لن باقی رہ
گیا تو مجھے محسوس ہوا جیسے آنٹی کی
پھدی ہی ختم ہو گئی ہو اور مزید لن اندر نہیں
جا رہا تھا میں کافی دیر کوشش کرتا رہا لیکن
ِھر میں نے آگے ہو کر آنٹی
کوئی فائدہ نہ ہوا پ
کے منہ کو اپنے منہ میں لے لیا اور ان کے ہونٹوں
کا رس ُچوسنے لگا اور یکدم ایک زور کا جھٹکا
مارا اور اپنا باقی لن آنٹی کی پھدی کے اندر
ُتار دیا . آنٹی کے منہ سے ایک چیخ نکلی لیکن
ا
میں نے پہلے ہی ان کے منہ کو اپنے منہ میں لیا
ہوا تھا ِاس لیے ان کی چیخ کی آواز میرے منہِھر کچھ دیر بعد میں نے
کے اندر ہی رہ گئی پ
آنٹی کا منہ چھوڑا تو ان کا چہرہ دیکھا تو وہ
لال سرخ ہوا تھا اور ان کو کافی تکلیف بھی
محسوس ہو رہی تھی کچھ دیر بعد آنٹی بولی
کا شی بیٹا تم نے تو آج مجھے مار دیا ہے .
تمھارے آخری جھٹکے نے تو میری جان نکال دی
تھی . تمہارا لن کافی بڑا اور موٹا ہے میری
پھدی نے آج پہلی دفعہ اتنا موٹا اور بڑا لن اپنے
اندر لیا ہے ِاس لیے کافی تکلیف برداشت کرنا پڑ
رہی ہے . میں نے کہا آنٹی جی کوئی بات نہیں
ہے بس ایک دفعہ لن پورا اندر لے لیا ہے اب آگے
کوئی مسئلہ نہیں ہو گا آپ کی پھدی نے میرے
لن کی جگہ بنا لی ہے اب آگے سے یہ آپ کو
ِھر کچھ دیر رکنے کے
اصلی مزہ دیا کرے گا . پ
بعد میں نے اپنے لن کو آنٹی کی پھدی کے اندرباہر کرنا شروع کر دیا ابھی میں آہستہ آہستہ لن
کو اندر باہر کر رہا تھا کیونکہ مجھے اندازہ تھا
کے آنٹی کی تکلیف ابھی کم نہیں ہوئی ہے میں
5 منٹ تک آرام آرام سے لن کو پھدی کے
تقریباً
اندر باہر کرتا رہا جب کچھ دیر بعد آنٹی کی
ت بھری سسکیاں میرے کان میں پڑی تو میں
لذّ
سمجھ گیا تھا کے اب آنٹی کو مزہ آ رہا ہے اور
ِھر میں نے بھی اپنی سپیڈ تیز کر دی تھی رات
پ
کا ٹائم تھا ہر طرف خاموشی تھی میں جب
آنٹی کی پھدی میں جھٹکے مار رہا تھا تو میرے
اور آنٹی کے جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ
سے دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہیں تھیں .
میرے دھکوں میں بھی تیزی آ گئی تھی کیونکہ
آنٹی کی سسکیوں آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ آہ
اوہ نے میرا جوش اور بڑھا دیا تھا . آنٹی نےاپنی ٹانگیں میرے کاندھے پر رکھی ہوئی تھیں
لیکن جب میں اپنی سپیڈ سے ان کی پھدی میں
دھکے لگا رہا تھا توانہوں نے اپنی ٹانگوں کو
میری کمر کے پیچھے کر کے جڑے لیا تھا اور وہ
سسکیاں لے رہی تھی آہ آہ کا شی بیٹا اور زور
سے کرو بیٹا آج پھاڑ دو اپنی آنٹی کی پھدی کو
بیٹا بہت عرصے بعد اصلی لن کا مزہ ملا ہے آہ آہ
اوہ آہ ... آنٹی کی سسکیوں نے میرا جوش اور
زیادہ بڑھا دیا تھا میں نے اپنی فل سپیڈ کے
ساتھ جھٹکے لگانے شروع کر دیئے تھے . میرے
مزید طوفانی جھٹکوں نے آنٹی کی پھدی کو
ڈھیلا کر دیا اور آنٹی کا جسم ا کڑ نے لگا اور
کچھ ہی سیکنڈ میں آنٹی کی پھدی نے اپنا گرم
گرم پانی چھوڑ دیا جو مجھے اپنے لن پر بھی
گرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا . آنٹی کی پھدی کاپانی کافی زیادہ گرم تھا جس نے میرے لن میں
بھی حرارت پیدا کر دی تھی اور میرے لن میں
ِھر آخری
بھی ہلچل شروع ہو گئی تھی میں نے پ
2 سے 3 منٹ مزید اپنی پوری طاقت سے آنٹی
ِھر
کی پھدی میں دھکے پر دھکے لگائے اور پ
آخری جھٹکے میں اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی
پھدی کے اندر ہی چھوڑنا شروع کر دیا 10
سے15منٹ کی چدائی سے میں تھک چکا تھا
اور میں اب آنٹی کے اوپر ہی گر کر بری طرح
ہانپ رہا تھا . میرا لن آنٹی کی پھدی میں ہی
مسلسل پانی چھوڑ رہا تھا جب میرے لن نے
ِھر
منی کا آخری قطرہ بھی نکال دیا تو میں پ
آنٹی کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر لیٹ گیا
اور اپنی سانسیں َبحال کرتا رہا آنٹی بھی کافی
زیادہ تھک چکی تھیں وہ بھی لمبی لمبیسانسیں لے رہی تھی . 5 منٹ بعد آنٹی ننگی ہی
بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی . اور
باتھ روم میں کچھ دیر بعد فریش ہو کر باہر آ
ِھر ان کے بعد میں
کر ننگی ہی بیڈ پر لیٹ گئی پ
باتھ روم میں چلا گیا اور اپنے لن کو اچھی
طرح دھو کر اور اپنا منہ ہاتھ دھو کر دوبارہ آ
کر آنٹی کے ساتھ لیٹ گیا . آنٹی نے کہا کا شی
تم واقعہ ہی کمال کی چدائی کرتے ہو آج مجھے
زندگی میں اصلی مزہ ملا ہے میری پھدی کو
سہی رگڑ کر چودا ہے تم نے اور مجھے خوشی
ہے کے مجھے جم کر چودنے والا پارٹنر مل گیا
ہے لیکن کا شی بیٹا مجھ سے وعدہ کرو تم
مجھے یوں ہی مزہ دو گے اور خوش رکھو گے
تو میں نے کہا آنٹی جی آپ کیوں فکر کرتی ہیں
میں آپ کو جب آپ کا ِدل کر گا خوش کر دیا
Part 19
کاشف اور انٹیاں
قسط نمبر 19
ِھر آنٹی نے کہا کا شی بیٹا مجھے
کروں گا . پ
اب چلنا چاہیے کافی دیر ہو چکی ہے فیصل آتا
ہی ہو گا . اس کو بہت سی گندی عادت پر گئی
ِھر آنٹی خاموش ہو
ہے سگریٹ پینے کی اور پ
گئی میں نے کہا آنٹی آپ ُچپ کیوں ہو گئی ہیں
اور کیا ؟ تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا میں تمہیں
ایک بات بتا دیتی ہوں لیکن وعدہ کرو تم یہ
بات اپنے تک رکھو گے کسی سے بھی ِاس بات
کا ذکر نہیں کرو گے نہیں تو ہماری بہت بدنامی
ہو گی . میں نے کہا آنٹی جی آپ لوگوں کی
بدنامی میری بدنامی ہے آپ بے فکر ہو جائیں آپ
کھل کر بتائیں کیا مسئلہ ہے تو آنٹی نے کہا کا
شی بیٹا فیصل کوایک دفعہ میں نے بہت حیران
کن کام کرتے دیکھا تھا اس دن سے میں فیصل
کی وجہ سے پریشان رہتی ہوں . میں نے کہاآنٹی جی آپ کھل کر بتائیں آپ نے کیا دیکھا ہے
تو آنٹی نے کہا بیٹا آج سے تقریباً 1 سال پہلے
دن کے وقعت میں گھر سے باہر مارکیٹ کچھ
چیزیں خریدنے کے لیے گئی ہوئی تھی تو جب
میں مارکیٹ سے کوئی 1 گھنٹے بعد واپس گھر
آئی تو میرے پاس اپنے گھر کی چابی ہوتی ہے
میں خود ہی دروازہ کھول کر گھر کے اندر آ
گئی اور مارکیٹ سے لائی ہوئی چیزوں کو کچن
میں رکھ دیا میں مارکیٹ سے جو چیزیں لے کر
آئی تھی اس میں چاول میں دکان پر ہی بھول
آئی تھی میں نے سوچا میں فیصل کو بھیج کر
منگوا لیتی ہو ِاس لیے ہی میں کچن سے نکل کر
فیصل کے کمرے کی طرف چلی گئی جب میں
فیصل کے کمرے کے دروازے پر آئی تو مجھے
دروازے کے پاس ہی ایک زور کا جھٹکا لگاکیونکہ کمرے کے اندر سے مجھے عجیب عجیب
سی آوازیں آ رہی تھیں اور یہ آوازیں کسی
عورت کی محسوس ہو رہیں تھیں . میں ایک دم
چونک گئی کے فیصل کے کمرے میں یہ عورت
کون ہے اور یہ آوازیں کیسی ہیں اب میں شادی
شدہ عورت ہوں ِاس لیے میں ان آوازوں کو فوراً
پہچان گئی اور میرے ِدل کی دھڑکن تیز ہو گئی
مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کے فیصل اندر
کسی عورت کے ساتھ کیا کر رہا ہے اور یہ
عورت کون ہے . میں نے سوچا کے میں دروازہ
کھول کر دیکھتی ہوں جب میں نے دروازہ
کھولنے کی کوشش کی تو دروازہ اندر سے بند
ِھر میں نے
تھا . مجھے غصہ بھی بہت آیا لیکن پ
سوچا کے اندر کیسے دیکھوں یکدم میرے دماغ
میں آیا کے باہر والی سائڈ پر جو فیصل کےکمرے کی کھڑکی ہے اس کا شیشہ کچھ دن
پہلے بال لگنے کی وجہ سے تھوڑا ٹوٹ گیا تھا
شاید وہاں سے ہی کچھ اندر دیکھ سکوں میں
یہ ہی سوچتے ہوئے کھڑکی کی طرف چلی گئی
جب میں کھڑکی کے پاس آئی تو دیکھا شیشے
میں سے تو دیکھا جا سکتا ہے لیکن شیشے کے
آگے پردہ آیا ہوا ہے . میں نے یہاں وہاں دیکھا
اور مجھے باہر صحن میں لکڑی کی ایک چھوٹی
صحن میں گئی وہ
سی چھڑی یاد آئی میں فوراً
چھڑی اٹھا کر دوبارہ کھڑکی کے پاس آئی اور
کھڑکی کے ایک سائڈ پر ہو کر میں نے جہاں سے
شیشہ ٹوٹا ہوا تھا اس میں سے چھڑی کو
تھوڑا اندر کر کے پردے کو چھڑی کی مدد سے
تھوڑا سا ہٹا کر اندر کی طرف آنکھ لگا کر
دیکھا تو اندر کا جو منظر میری آنکھوں نےدیکھا وہ میرا ِدل دھہلا دینے کے لیے کافی تھا
میں حیرت بھری آنکھوں سے اندر کا سارا منظر
دیکھ رہی تھی اور میرا سانس رکنے لگا تھا اور
میں اندر کا منظر 2 منٹ سے زیادہ نہ دیکھ
سکی اور آہستہ سے اٹھ کر اپنے کمرے میں آ کر
دروازہ بند کر کے اپنے بیڈ پر لیٹ گئی
مجھے ٹھنڈے پسینے آ رہے تھے . میں نے جو
دیکھا مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا
تھا . کیونکہ اندر فیصل اور میری سگی بہن
مطلب فیصل اور اس کی خالہ دونوں ننگے بیڈ
پر تھے اور فیصل اپنی خالہ نوشین کو گھوڑی
بنا کر چو د رہا تھا اور جو آوازیں باہر آ رہیں
تھیں وہ میری بہن نوشین کی تھیں . میں یہاں
آنٹی کی بات سن کر خود حیران ہوا کے آنٹی کو
فیصل اور نوشین آنٹی کا پتہ ہے لیکن آنٹی کوِھر آنٹی نے
فوزیہ آنٹی کا شاید پتہ نہیں ہے . پ
کہا میں اس دن سوچتے سوچتے سو گئی شام
کو میں جب جاگی تو باہر ٹی وی لاؤنج میں
آئی تو سامنے نوشین بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی
تھی مجھے دیکھا تو بولی باجی آپ اٹھ گئی
ہیں میں بھی دن کو آئی تھی جب آپ مارکیٹ
گئی ہوئی تھیں . مجھے غصہ تو بہت تھا لیکن
میں نے اس کو محسوس نہیں ہونے دیا اور
بولی کے ہاں میں واپس آ کر تھک گئی تھی ِاس
لیے سو گئی تم سناؤ کیا حال ہے بچے کیسے ہیں
. بس کا شی مجھے پتہ ہے فیصل نوشین کے
ساتھ کرتا ہے اس کے گھر جا کر بھی کر لیتا ہے
لیکن مجھے آج تک نہ ہی اپنی بہن سے بات
کرنے کی ہمت ہوئی ہے نہ ہی فیصل سے . میں
نے کہا آنٹی آپ کو بات کرنے کی کیا ضرورت ہےآپ ان دونوں کو مزہ کرنے دو . آنٹی نے کہا بیٹا
تم کیا کہہ رہے ہو یہ گناہ ہے تو میں نے کہا آنٹی
جی میں نے اور آپ نے جو کیا یہ گناہ نہیں ہے
کیا تو آنٹی میری بات سن کر سوچنے لگی . میں
نے کہا آنٹی میری بات غور سے سنیں اگر آپ کا
بیٹا فیصل باہر کسی غلط جگہ منہ مارتا اور
پکڑا جاتا تو بدنامی کس کی ہونی تھی اور اگر
ِھر بدنامی
آپ کی بہن باہر کہیں منہ مارتی تو پ
کس کی ہونی تھی دونوں حالت میں آپ کی ہی
بدنامی ہونی تھی آپ کا بیٹا بھی جوان ہے اس
کے نیچے بھی لن لگا ہوا ہے اس کو بھی طلب ہے
آپ کی بہن بھی ایک قسم کی جوان بیوہ
عورت ہے اس کے بھی جذبات ہیں اگر گھر میں
ہی وہ آپس میں ایک دوسرے کو مزہ دے رہے
ہیں تو کون سی غلط بات ہے . گھر کی بات گھرمیں ہی رہ جائے گی . بدنامی کا َدر بھی نہیں ہو
گا اور دونوں کو مزہ بھی پورا ہوتا رہے گا اب
آپ اپنی مثال ہی لے لیں اگر آپ اپنے جذبات
سے تنگ آ کر باہر کوئی غلط قدم اٹھا لیتی تو
نقصان یا بدنامی آپ کو ہی ہونی تھی باہر کا
بندہ تو بلیک میل بھی کر سکتا ہے . اب وہ ہی
مزہ میں آپ کو دے رہا ہوں آپ کو َدر نہیں ہے
نہ میں تو آپ کا اپنا ہوں میں تو آپ کی بات
کسی کی نہیں بتاؤں گا کیونکہ گھر کی بات
لوگوں کو بتا دوں گاتو میری اپنی بدنامی ہے ہے
. آنٹی میری پوری بات کو سمجھ چکی تھیں
ِھر کچھ دیر بعد بولیں کا شی بیٹا تم واقعی
پ
ہی ٹھیک کہہ رہے ہو میں نے کبھی بھی ِاس
ِھر آنٹی نے کہا
حساب سے نہیں سوچا تھا . پ
لیکن کا شی بیٹا تم کہہ رہے تھے وہ اتنی جلدیواپس نہیں آئے گا تمہیں کیسے پتہ ہے وہ تو
بس سگریٹ پینے کے لیے اوپر آخری چھت پر
ِھر کوئی آدھے گھنٹے بعد آ جاتا ہے . تو
جاتا ہے پ
میں نے کہا آنٹی جی آپ بھی کمال کرتی ہیں
آپ کو یہ تو پتہ ہے فیصل نوشین آنٹی کے
ساتھ مزہ کرتا ہے لیکن آپ کو آج تک یہ ہی پتہ
نہیں چل سکا کے آپ کے ِاس ہی گھر میں آپ کا
بیٹا کسی اور کے ساتھ بھی مزہ کرتا ہے . آنٹی
حیرت بھری آنکھوں سے مجھے دیکھنے لگی اور
کچھ دیر بعد بولی کا شی بیٹا تم کہنا کیا
چاہتے ہو . تو میں نے کہا آنٹی جی میں آپ کو
یہاں ہی کچھ اپنے موبائل میں بھی دیکھا سکتا
ہوں لیکن شاید آپ کو یقین یا مزہ نہ آئے ِاس
لیے میں آپ کودیکھانا چاہتا ہوں اگر آپ دیکھنا
چاہتی ہیں تو بتائیں تو آنٹی نے کہا کیا مطلبہے میں اٹھ کر اپنی شلوار پہنی اور آنٹی کو
بولا آپ اپنے کپڑے پہنو میں آپ کو دکھاتا ہوں
ِھر قمیض برا اور
آنٹی نے اپنی شلوار پہنی اور پ
انڈرویئر تو انہوں نے پہلے ہی نہیں پہنا ہوا تھا
میں ان کو لے کر کمرے سے نکلا اور ان کو
خاموشی سے کہا آپ میری پیچھے پیچھے بغیر
آواز کیے ہوئے آؤ میں آگے ہو کر سیڑھیاں چڑھتا
ہوا اوپر آ گیا آنٹی بھی میرے پیچھے تھی . اور
میرا یقین بالکل سچ ثابت ہوا جس کمرے میں
فیصل اور آنٹی فوزیہ پہلے چدائی کرتے تھے
اس کمرے سے ابھی بھی روشنی آتی ہوئی نظر
آ رہی تھی . آنٹی میرے پیچھے پیچھے اوپر آ
گئی آنٹی نے اشارے سے پوچھا کیا کر رہے ہو
میں نے اشارے سے کہا آپ بس میرے پیچھے
آتی جاؤ میں نے ٹیر س والی سائڈ کا دروازہبہت ہی آہستہ سے کھول دیا اور آنٹی کو
اشارے کیا کے وہ ٹیر س پر آ جائے جب میں اور
آنٹی ٹیر س پر آ گئے تو میں نے دروازہ ٹیر س
والی سائڈ سے بند کر دیا تا کہ کوئی شق پیدا
نہیں ہو میں ٹیر س پر جا کر کمرے کی اس
کھڑکی پاس چلا گیا جو ٹیر س کی طرف بنی
ہوئی تھی . آنٹی بھی خاموشی سے میرے
پیچھے چلتی ہوئی آ گئی اور میرے بالکل قریب
آ کر کھڑی ہو گئی اور میرے کان میں آہستہ سے
بولی کا شی بیٹا یہاں کیا کر رہے ہو کیا دیاھطنا
ہے مجھے تو میں نے کہا آنٹی جی اپنی آنکھوں
کو کھول لو ابھی آپ جو دیکھو گی آپ کو ایک
ِھر میں نے آگے ہو کر
جھٹکا لگنے والا ہے پ
کھڑکی کے پاس ہو کر اندر کی طرف دیکھا
قسمت اچھی تھی اس دن کی طرح آج بھیپردہ کھڑکی سے ہٹا ہوا تھا میں نے اندر دیکھا
تو پہلے تو میرے اپنے لن کو ایک جھٹکا سا لگا
کیونکہ اندر کا سین ہی کچھ ایسا تھا فوزیہ
آنٹی گھوڑی بنی ہوئی تھی ان کا منہ کھڑکی
کی مخالف سمت میں تھا پر فیصل پیچھے سے
اپنی زُبان کے ساتھ ان کی گانڈ کی موری کو
چاٹ رہا تھا . میرا لن تو جھٹکے کھانے لگا تھا
ِھر مجھے ہوش آیا میں تھوڑا سا پیچھے ہٹا
پ
ِھر آنٹی کو رستہ دے کر آگے کیا اور ان کے
اور پ
کان میں کہا آنٹی جی کھڑکی کی سائڈ سے اندر
دیکھو زیادہ آگے نہیں جانا نہیں تو وہ آپ کو
دیکھ لیں گے آنٹی آگے ہوئی اور کھڑکی کے
پاس جا کر تھوڑا سا آگے ہو کر اندر دیکھنے
لگی میں اب آنٹی کے پیچھے کھڑا تھا آنٹی نے
ِھر یکدم
کوئی 1 منٹ اندر کا سین دیکھا اور پپیچھے ہو گئی ان کا سانس پھولا ہوا تھا.و ہ
لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی . تقریباً 2 سے 3
منٹ بعد جب ان کی سانس کچھ بہتر ہوئی تو
میں نے اپنے منہ کو ان کے کان کے پاس لے جا
کر کہا کیوں آنٹی کیسا لگا اپنےبیٹےاور اس کی
پھو پھو کا جھٹکا آنٹی نے میری طرف دیکھا
ِھر کچھ دیر بعد
ِھر کچھ دیر خاموش رہی پ
پ
خود ہی بولی کا شی بیٹا یہ کیا میں حقیقت
میں دیکھ رہی ہوں یا خواب ہے تو میں نے کہا
آنٹی جی یہ حقیقت ہے . آنٹی نے کہا تم یہ سب
ِھر میں نے ان کو آخری دفعہ
کب سے جانتے ہو پ
ِھر کچھ دیر بعد
والی پوری اسٹوری سنا دی . پ
ِھر اندر دیکھنا شروع کر دیا میں
آنٹی نے پ
پیچھے پیچھے تھا لیکن مجھے نہیں پتہ تھا اب
اندر کون سا سین چل رہا ہے لیکن میں اندازہلگا سکتا تھا کے فیصل فوزیہ آنٹی کی گانڈ مار
رہا ہو گا . اب کی بار آنٹی لگن کے ساتھ اندر
دیکھ رہی تھی یکدم میری نظر آنٹی پر پڑی تو
میں حیران ہوا کیونکہ آنٹی نیچے سے اپنی
شلوار میں ہاتھ ڈال کر اپنی پھدی کو بھی
ِھر مجھے بھی جوش آ گیا
مسل رہی تھی . پ
میرا لن تو پہلے ہی فوزیہ آنٹی کی گانڈ کو
دیکھ کر کھڑا ہو چکا تھا . میں نے اپنے لن کو
ہاتھ میں پکڑ کر آنٹی کے پیچھے کھڑا ہو کر
آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور ہلکا
ہلکا آگے پیچھے ہونے لگا آنٹی نے پیچھے مڑ کر
مجھے دیکھا اور ایک نشیلی سی سمائل دی اور
ِھر آگے دیکھنے لگی اور اپنی گانڈ کو بھی
پ
ِھر کچھ ہی
ہلکی ہلکی میرے لن پر دبانے لگی . پ
دیر میں میرا لن آنٹی کی گانڈ کی گرمی کیوجہ سے بہت زیادہ جوش میں آ گیا تھا اور
مجھے کافی دن ہو گئے تھے کسی لڑکی کی گانڈ
مارے ہوئے آخری دفعہ حنا کی گانڈ ہوٹل میں
ماری تھی . میں نے آنٹی کے کان میں کہا آنٹی
جی اگر آپ برا نہ مانو تو جیسے فیصل فوزیہ
آنٹی کی گانڈ مار رہا ہے کیا میں بھی یہاں آپ
کی گانڈ میں لن ڈال سکتا ہوں تو آنٹی نے
ِھر بولی کا شی
پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور پ
یہاں میری آواز اندر بھی جا سکتی ہے تو میں
نے کہا جب فوزیہ آنٹی اپنی آوازیں نکالنا شروع
کرے گی آپ بھی نکلتی رہنا ان کو سمجھ نہیں
آئے گی تو آنٹی نے کہا ٹھیک ہے
لیکن پہلے مجھے تمھارے لن کو تھوڑا گھییلا
کرنے دو یہ بہت موٹا ہے میری گانڈ پھاڑ کر رکھدے گا میں نے کہا ٹھیک ہے جیسے آپ کی
ِھر آنٹی نیچے ہو کر بیٹھ گئی میری
مرضی پ
شلوار کا ناڑہ کھولا اور میرے لن کو اپنے منہ
میں لے لیا اور تقریباً 2 سے 3 منٹ چوپا لگا کر
اس پر اپنے منہ کا کافی زیادہ تھوک بھی مل
ِھر وہ کھڑی ہو گئی اور اپنی لاسٹک والی
دیا پ
ُتار کر گھٹنوں تک کر دی اور تھوڑا سا
شلوار ا
اپنے جسم کو آگے جھکا کر گھوڑی اسٹائل میں
ہو گئی اور پیچھے مڑ کر مجھے اشارے کیا کے
اب اندر ڈالو اور خود اندر کا نظارہ دیکھنے لگی
. میں نے اپنے منہ سے تھوک نکال کر آنٹی کی
قمیض کو پیچھے سے گانڈ سے اٹھا کر ان کی
ِھر تھوڑا اور تھوک
گانڈ کی موری پر لگا دیا پ
نکال کر انگلی سے آنٹی کی گانڈ میں بھی لگا
ِھر میں نے
دیا آنٹی کی گانڈ کافی نرم تھی . پاپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر آنٹی کی گانڈ کی
موری پر سیٹ کیا اور ہلکا سا زور لگا کر ُپش
کیا تو ایک پچ کی آواز سے میرے لن کی ٹوپی
گانڈ میں چلی گئی . آنٹی کی گانڈ نہ اتنی
ٹائیٹ تھی نہ اتنی کھلی تھی . ِاس لیے میری
ٹوپی جب اندر گئی تو آنٹی کو شاید زیادہ
تکلیف محسوس نہ ہوئی یا شاید ان کو تکلیف
ہوئی ہو گی لیکن وہ آواز نہ کوئی سن لے ِاس
ِھر میں نے آہستہ
لیے برداشت کر گئی ہیں . پ
آہستہ لن کو آنٹی کی گانڈ کے اندر کرنا شروع
کر دیا جب میرا آدھا لن آنٹی کی گانڈ میں چلا
گیا تو آنٹی نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے میرے
پیٹ پر رکھ کر مجھے رکنے کا اشارہ کیا میں
ِھر آنٹی نے نیچے ہاتھ کر کے
وہاں ہی رک گیا پ
میرے لن پر رکھ کر چیک کیا شاید وہ یہ چیکِھر انہوں
کر رہی تھیں کے کتنا باقی رہ گیا ہے . پ
نے ہاتھ اٹھا لیا اور مجھے آہستہ آواز میں کہا
کا شی بیٹا اتنا ہی اندر باہر کر لو تمہارا کافی
موٹا اور بڑا ہے یہ میری گانڈ کو پھاڑ دے گا تو
میں نے کہا آنٹی جی سیکس میں جب تک
تھوڑی بہت تکلیف نہ ہو تو مزہ ہی نہیں آتا ہے
پلیز تھوڑا سا اور برداشت کر لو میں بہت آہستہ
ِھر آنٹی نے اپنے دو دو
آہستہ اندر کر رہا ہوں پ
پےن کا پوک اپنے دانتوں میں دے دیا میں
ِھر
سمجھ گیا کے اب آنٹی تیار ہے میں نے بھی پ
لن کو آہستہ آہستہ نادر کرنا شروع کر دیا آنٹی
کی گانڈ اب مجھے اپنے لن پر کافی ٹائیٹ ہوتی
ِھر
ہوئی محسوس ہو رہی تھی . لیکن میں پ
بھی اپنے لن کو گانڈ کے اندر دبا رہا تھا جب
میرا لن کا کچھ حصہ باقی رہ گیا تو مجھے لگااب شاید کوئی زو ر لگایا تو آنٹی کی برداشت
سے بات باہر نہ ہو جائے ِاس لیے میں نے مزید
آگے کرنا مناسب نہیں سمجھا اور 1 منٹ کے
بعد ہی لن کو وہاں تک ہی اندر باہر کرنے لگا میں
بہت ہی آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کر رہا تھا
میرا لنڈپھنس پھنس کر اندر باہر ہو رہا تھا
آنٹی بدستور اندر ہی دیکھ رہی تھی میں تقریباً
5 منٹ تک آہستہ آہستہ لن کو گانڈ کے اندر باہر
کرتا رہا جب کافی دیر بعد میرے لن نے گانڈ کے
ِھر میں نے اپنی رفتار
اندر اپنا رستہ بنا لیا تو پ
کو تھوڑا تیز کر دیا آنٹی کو بھی شاید اب
کچھ راحت محسوس ہو گئی تھی انہوں نے
بھی اپنی گانڈ کو حرکت دینا شروع کر دی اور
میرے دھکوں کے ساتھ اپنی گانڈ کو آگے
ِھر میں نے جب دیکھا آنٹی
پیچھے کرنے لگی . پکو بھی کافی مزہ آ رہا ہے میں نے اپنا ایک ہاتھ
آنٹی کے منہ پر رکھا اور ایک زور کا جھٹکا مارا
اور ِاس دفعہ میرا پورا لن جڑ تک آنٹی کی گانڈ
ُتار دیا مجھے پتہ تھا آنٹی کو شدید درد
میں ا
ہوا ہو گا اور ان کی چیخ بھی نکلی ہو گئی
لیکن میرا ہاتھ منہ پر ہونے کی وجہ سے آواز
ِھر میں لن کو ایسے ہی
باہر نہ نکل سکی اور پ
ِھر کچھ دیر بعد آنٹی کے منہ
اندر باہر کرتا رہا پ
سے ہاتھ ہٹا دیا آنٹی نے پیچھے مڑ کر مجھے
ِھر ایک سمائل
ناراض نظروں سے دیکھا اور پ
ِھر لن کو
بھی دے دی میں خوش ہو گیا اور پ
گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا میں نے آگے ہو کر
آنٹی کو کہا آنٹی جی اندر کا سین کیا ہے تو
آنٹی نے کہا فیصل فوزیہ کی گانڈ میں لن اندر
ِھر میں یہ سن کر اور جوش میں
باہر کر رہا ہے پآ کر لن کو آنٹی کی گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا
مجھے آنٹی کی گانڈ مارتے ہوئے تقریباً 10 منٹ
کا ٹائم ہو چکا تھا اور کھڑا ہو کر چودنے میں
ِھر
میری ٹانگوں میں ہمت جواب دے رہی تھی پ
میں نے بھی اپنی پوری طاقت سے لن کو کو
گانڈ کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا اور مزید 2
منٹ کے دھکوں کے بعد میں نے آنٹی کی گانڈ
میں ہی اپنا گرم گرم پانی چھوڑا دیا . اور آنٹی
کی کمر پر سر رکھ کر ہانپنے لگا جب آنٹی کی
گانڈ نے میری منی کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا
تو میں پیچھے ہو کر اپنا لن نکال لیا آنٹی بھی
سیدھی ہو گئی اور اپنی شلوار پہن لی اور
میرے کان میں کہا وہ دونوں بھی اندر جلدی
فارغ ہونے والے ہیں ان سے پہلے پہلے یہاں سے
ِھر میں اور آنٹی خاموشی سے
نکل جانا چاہیے پدروازہ بند کر کے نیچے آ گئے میں فیصل والے
کمرے میں آ کر سو گیا
اور آنٹی اپنے کمرے میں چلی گئی میں فیصل
والے کمرے میں آ کر تھک کر بیڈ پر لیٹ گیا اور
پتہ ہی نہیں چلا سو گیا صبح آنٹی نے ہی آ کر
جگایا اور کہا کا شی بیٹا اٹھ جاؤ ناشتہ تیار
ہے اور میں اٹھ کر نہا دھو کر فریش ہوا اور
ناشتہ کیا فیصل ابھی بھی ٹی وی لاؤنج کے
صوفے پر سویا ہوا تھا میں ناشتہ کر کے آنٹی
سے ِا َجازت لے کر اپنے گھر آ گیا . آنٹی کی
پھدی اور گانڈ مار کر میں کافی سکون میں ہو
گیا تھا اور مجھے اندر ہی اندر یہ بھی خوشی
تھی کے جب کوئی اور جگاڑ نہیں ہو گاتو آنٹی
کے ساتھ مزہ کر کے ٹائم پاس کیا جا سکتا تھا
اور سب سے بڑا فائدہ یہ کے مجھے فوزیہ آنٹی
Part 20
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 20
کی تک پہنچنے تک آنٹی کی مدد بھی حاصل ہو
جائے گی . اگلا دن سوموار تھا اور میں اپنی
روٹین کے مطابق اپنی پڑھائی میں مصروف ہو
گیا تھا اور سوموار سے لے کر بدھ تک میں
یونیورسٹی میں ہی مصروف تھا بدھ والے دن
میں یونیورسٹی میں لیکچر لے رہا تھا . اچانک
مجھے کسی اجنبی نمبر سے کال آئی میں لیکچر
کے دوران اپنا موبائل زیادہ تر وائیبریشن پر ہی
رکھتا تھا ِاس لیے جب میرا موبائل وائیبریٹ
ہوا تو میں نے موبائل چیک کیا تو کوئی اجنبی
نمبر تھا اور میں لیکچر کے دوران کال بھی پک
نہیں کر سکتا تھا ِاس لیے اس اجنبی نمبر سے
مجھے دو دفعہ کال آئی لیکن مجبوری کی وجہ
ِھر کوئی 5 منٹ بعد
سے میں پک نہ کر سکا پ
اس اجنبی نمبر سے مجھے میسیج آیا کے میںحنا کی دوست مسرت ہوں یہ میرا نمبر ہے آپ
میری کال کیوں نہیں پک کر رہے ہیں تو میں نے
فوراً جوابی میسیج بھیجا کے میں معافی چاہتا
ہوں ایک تو میں یونیورسٹی میں ہوں اور لیکچر
لے رہا ہوں کال پک نہیں کر سکتا دوسرا مجھے
ِھر میں نے ایک
نہیں پتہ تھا یہ آپ کا نمبر ہے . پ
اور میسیج بھیجا کے آپ کو میرا نمبر کہاں سے
ملا ہے تو کچھ دیر بعد مسرت کا میسیج آیا
میں نے آپ کا نمبر حنا کے موبائل سے لیا ہے اس
کو نہیں پتہ ہے آپ بھی اس کو نہیں بتانا تو
میں نے کہا مسرت جی کوئی بات نہیں ہے آپ
فکر نہ کریں میں حنا کو نہیں بتاؤں گا . میں نے
مسرت سے پوچھا کے آپ نے آج ہمیں کیسے یاد
کر لیا ہے تو مسرت کا میسیج آیا کے آپ تو
مجھے بھولے ہی نہیں ہیں جب سے آپ سے اسرات مزہ لیا ہے میرا تو سکون ہی آپ نے چھین
لیا ہے . میں نے کہا مسرت جی آپ بھی کوئی
کم مزہ نہیں دیتی ہیں مجھے بھی آپ کے ساتھ
ِھر کچھ دیر مسرت
اس رات بہت مزہ آیا تھا . پ
کا کوئی میسیج نہیں آیا میرا لیکچر بھی ختم
ِھر ایک
ِھر 1 گھنٹے وقفہ تھا پ
ہونے والا تھا پ
اور لیکچر تھا جیسے ہی لیکچر ختم ہوا تو میں
یونیورسٹی کے پارک میں آ گیا اور مسرت کے
نمبر پر کال ملا دی 2 یا 4 بیل کے بعد ہی اس
نے کال پک کی اور مجھے کہا میں 2 منٹ بعد
ِھر آپ کال کرنا میں
آپ کو مس کال کرتی ہوں پ
نے کہا ٹھیک ہے . کوئی 5 منٹ کے انتظار کے
ِھر میں نے
بعد مسرت کی مس کال آئی اور پ
کال ملا دی 2 بیل کے بعد ہی اس نے کال پک
کی اور بولی اصل میں نیچے ہاسٹل کی شاپ پرکھڑی تھی ابھی اپنے کمرے میں آئی ہوں اب
ِھر میں نے کچھ
کھل کر بات کر سکتی ہوں . پ
ِھر میں نے
دیر یہاں وہاں کی باتیں کی اور پ
مسرت سے پوچھا خیر سے کال کی تھی تو اس
نے کہا کیا واقعہ میں ہی آپ کو میرے ساتھ
مزہ آیا تھا تومیں نے کہا ہاں مسرت جی بہت
مزہ آیا تھا آپ کا جسم کافی اچھا اور سیکسی
ہے مجھے بہت مزہ آیا تھاتومسرت نے کہا تو
ِھر ِاس جسم کا اور مزہ لینے کا موڈ ہے ؟ تو
پ
میں نے کہا کیوں نہیں مسرت جی کس کافر کو
انکار ہو گاتو وہ بولی مجھے بھی بس اب آپ
سے ملنے کے بعد آپ کی اور زیادہ طلب ہو گئی
ہے ِاس لیے میرا موڈ تھا میں اور آپ ایک اور
ایک ساتھ ملاقات کریں . تو میں نے کہا کیوں
نہیں مسرت جی مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہےمیں تو تیار ہی تیار ہوں . تو مسرت نے کہا اصل
میں آپ کو کال بھی ِاس لیے ہی کی تھی کے
میری ِاس پورےہفتے میں نائٹ ڈیوٹی ہے اور
حنا کی ڈے ٹائم ڈیوٹی ہے ِاس لیے میں سوچ
رہی تھی کے کل جمعرات ہے اگر آپ کو کوئی
مسئلہ نہیں ہو تو میں اور آپ کل دن کا پلان بنا
کر ہوٹل میں چلتے ہیں اور وہاں کھل کا مزہ لے
لیں گے اور وہاں آپ کی ایک اور خواہش پوری
کر دوں گی آپ کو گانڈ مارنے کا شوق ہے نہ تو
میں آپ کو اپنی کنواری گانڈ گفٹ میں دوں گی
. میں مسرت کی بات سن کر ایک دم کھل اٹھا
مسرت کی گانڈ حقیقت میں ہی کمال کی گول
اور موٹی تازی پتلی کمر کے ساتھ بنی ہوئی
تھی . میں نے کہا میں تیار ہوں آپ بتاؤ کب اور
کیسے چلنا ہے تو اس نے کہا آپ کل یونیورسٹیجاؤ گے تو میں نے کہا میرے لیے کوئی مسئلہ
نہیں ہے میں کل چھیک لے لوں گا تو مسرت نے
ِھر ٹھیک ہے میں آج نائٹ ڈیوٹی کر کے
کہا تو پ
صبح 5 بجے چھیئ کروں گی اور 12 بجے
تقریباً
تک میں اپنی نیند پوری کر لوں گی آپ مجھے 1
بجے اسپتال کے باہر میں آپ کا انتظار کروں گی
ِھر ہم دونوں ہوٹل
وہاں مجھے پک کر لینا اور پ
چلے جائیں گے وہاں اپنا مزہ پورا کر کے آپ
مجھے 5 بجے سے پہلے پہلے اسپتال چھوڑ دینا
کیونکہ میری 8 بجے ڈیوٹی ہو گی اور 5 بجے
حنا چھٹی کر کے کمرے میں آ جائے گی میں
اس کے آنے سے پہلے کمرے میں ہوں گی تو اس
کو کسی ِقسم کا شق نہیں ہو گا آپ بھی اس
سے ِاس بات کا ذکر نہیں کرنا نہیں تو وہ مجھے
سے ناراض ہو جائے گی تو میں نے کہا مسرتجی آپ فکر کیوں کرتی ہیں . جیسا آپ کہیں
ِھر میری
گی ویسا ہی ہو گاتو مسرت نے کہا تو پ
طرف سے پروگرام پکا ہے تو میں نے کہا ٹھیک
ہے میری طرف سے بھی پکا ہے میں کل 1 بجے
ِھر
آپ کو اسپتال کے باہر پک کر لوں گا اور پ
کچھ دیر مزید یہاں وہاں کی باتیں کر کے کال
ختم ہو گئی اور میں بھی کافی خوش تھا کے
ِھر میں
کل ایک کنواری گانڈ ملے گی . پ
یونیورسٹی سے فارغ ہو کر گھر واپس آ گیا
تقریباً رات كے 7 بجے تھے میں اپنے بیڈروم میں
لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھا تھا یکدم میرے دماغ میں
ایک خیال آیا میں نے فوراً اپنے وولٹ سے کارڈ
نکالا جو مجھے اس رسپشن والی لڑکی نے دیا
تھا جب میں اور حنا ہوٹل میں گئے تھے . میں
نے کارڈ کی بیک سائڈ پر ایک نمبر لکھا تھا اسنمبر پر کال کی کوئی 2 سے 3 بیل کے بعد لڑکی
نے کال پک اس کی آواز سے میں سمجھ گیا تھا
یہ وہ ہی رسپشن والی لڑکی ہے میں سلام کے
مجھے پہچان
بعد اس کو اپنا بتایا تو وہ فوراً
ِھر
گئی اور مجھ سے شکوہ کرنے لگی آپ پ
دوبارہ آئے ہی نہیں تو میں نے کہا اصل میں
ِھر اس کو میں نے کہا آپ
تھوڑا مصروف تھا پ
ِاس وقعت ہوٹل میں ہیں تو کہنے لگی نہیں میں
اپنے گھر ہوں میری ڈیوٹی 6 بجے ختم ہو جاتی
ِھر اپنے
ہے تو میں نے کہا اصل میں مجھے کل پ
پارٹنر کے ساتھ آپ کے ہوٹل میں آنا ہے کیا آپ
کوئی اچھا سا کمرہ میرے لیے کل صرف 2 یا 3
گھنٹے کے لیے ارینج کروا سکتی ہیں تو وہ بولی
کیوں نہیں آپ جب کہو آپ کو اچھا سا کمرہ
مل جائے گا میں نے کہا اگر آپ وہ ہی کمرہ جواس دن مجھے دیا تھا.و ہ ہی دے دیں تو بہت
اچھا ہو گا تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے
میں کل صبح کی وہ کمرہ ریڈی کروا دوں گی
ِھر اس نے ایسی بات
آپ بے فکر ہو کر آ جاؤ . پ
کی میں خود حیران ہو گیا اس نے کہا آپ کبھی
ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع دیں آپ کو فل
مزہ دوں گی . اور ساتھ ہی بولی ویسے میں
ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں لیکن اس دن آپ
کو دیکھا تھا آپ پر ِدل آ گیا تھا ِاس لیے آپ کو
آفر دے رہی ہوں تو میں نے کہا آپ کا نام کیا ہے
تو اس نے کہا میرا نام سعدیہ ہے تو میں نے کہا
سعدیہ جی آپ سے میرا وعدہ رہا آپ کو خدمت
کو موقع ضرور دوں گا آپ بس کل کا میرا کام
پورا کروا دیں بہت جلدی آپ کی خدمت کے لیے
یہ نا چیز آپ کو ضرور خدمت کا موقع دے گاسعدیہ میری بات سن کر خوش ہو گئی اور اس
نے کہا آپ بے فکر ہو جائیں آپ سمجھو آپ کا
ِھر کچھ دیر مزید باتیں کر کے
کام ہو گیا ہے . پ
کال ختم ہو گئی . میں نے اپنی اچھی انڈر شیو
ِھر رات کو ہی اپنی تیاری کر لی اور
کی اور پ
رات کو سو گیا صبح میری آنکھ 10 بجے کھلی
ِھر کپڑے وغیرہ تیار کیے
میں اٹھ کر ناشتہ کیا پ
ِھر میں12:30 پر
اور 12 بجے تک میں تیار تھا پ
بائیک لے کر گھر سے نکل آیا اور تقریباً 1:05 پر
میں اسپتال کے باہر پہنچ گیا ٹائم کے مطابق
مسرت مجھے اسپتال کے باہر مل گئی میں نے
اس کو بائیک پر ساتھ بیٹھا لیا اس نےبرقع پہنا
تھا یہ اس نے اچھا کیا تھا میرے لیے بھی سیف
ِھر تقریباً آدھے گھنٹے بعد ہی ہم اس ہوٹل
تھا پ
میں تھے
Part 21
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 21
گیا ڻائم کے مطابق مسرت مجھے اسپتال کے
باہر مل گئی میں نے اس کو بائیک پر ساتھ
بیڻھا لیا اس نےبرقع پہنا تھا یہ اس نے اچھا
ً
کیا تھا میرے لیے بھی سیف تھا ِپھر تقریبا
آدھے گھنڻے بعد ہی ہم اس ہوڻل میں تھےرسپشن پر اس لڑکی نے ہم دونوں کو ویلکم کیا
ِھر وہ لڑکی ہم دونوں کو لے کر اس ہی
اور پ
روم میں آ گئی جب ہم اس کے ساتھ جا رہے
تھے تو جب ہم لوگ سیڑھیاں چڑھ رہے تھے تو
سعدیہ آگے تھی میں نے پیچھے سے اس کو
دیکھا تو میں اس وقعت شلوار قمیض میں تھا
میرےلن کو ایک جھٹکا لگا کیونکہ سعدیہ کی
گانڈ کافی زیادہ موٹی اور اوپر نیچے ہو رہی
تھی اور مجھے پکا شق ہو گیا تھا کے سعدیہ نے
کھل کر اپنی گانڈ ماورائی ہوئی ہے خیر اصل
بات تو اس کے ساتھ ملاقات کے بعد ہی پتہ چل
ِھر ہم وہ ہی کمرے میں آ گئے
سکتی تھی پ
سعدیہ ہم دونوں کو کمرے میں چھوڑ کر چلی
گئی جب جانے لگی تو مجھے ایک سیکسی سی
سمائل دے کر بولی سر کچھ چاہیےتو بتا دیںتو میں نے مسرت کی طرف دیکھا تو اس نے کہا
میں كھانا کھا کر آئی ہوں اپنے لیے منگوا لو تو
میں نے سعدیہ کو کہا مجھے بھی زیادہ بھوک
نہیں ہے بس کچھ کولڈ ڈرنک اور چپس وغیرہ
ِھر سیکسی سمائل دے کر جی
بھیج دیں وہ پ
سر بول کر چلی گئی . میں نے اٹھ کر کمرے کا
دروازہ بند کر دیا اور آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا
مسرت نے اپنا برقع اتارا تو میں دنگ رہ گیا وہ
بلیک برقع کے اندر مکمل طور پر ننگی تھی .
میں نے حیرت سے مسرت کو دیکھا تو مجھے
آنکھ مار کر بولی کا شی جی جب مزہ لینا ہو تو
ِھر کس کام کے اور ہنس پڑی میں
یہ کپڑے پ
ِھر وہ
بھی اس کی بات سن کر ہنس پڑا پ
واشروم کا بول کر واشروم چلی گئی کوئی 10
منٹ بعد ہی دروازے پر دستک ہوئی اور میں نےدروازہ کھولا تو سامنے ایک بندہ کولڈ ڈرنک اور
چپس وغیرہ اور برگر وغیرہ تھے میں نے اس
کو کہا میں نے تو برگر نہیں کہے تھے تو اس نے
کہا سر مجھے تو نہیں پتہ جی نیچے میڈم نے
ِھر میں اس کی
جو آرڈر دیا تھاو ہ میں لے آیا پ
بات سن کر سمجھ گیا اور مسکرا پڑا میں نے
ِھر وہ بندہ چلا گیا میں
وہ چیزیں لے لیں اور پ
نے دروازہ بندہ کر دیا اور چیزیں اندر ٹیبل پر
رکھ دیں کوئی 5 منٹ بعد مسرت واشروم سے
باہر نکل آئی وہ مکمل طور پر ننگی تھی .
مسرت کا جسم ایک دم مست تھا اس کے جسم
کی ایک خاص بات یہ تھی کے اس کا جسم
مچھلی کی طرح تھا جو بھی اس کے اوپر ہوتا
وہ پھسل جاتا تھا . مسرت آ کر بیڈ پر بیٹھ
گئی میں نے گلاس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر دیِھر میں نے بھی اپنے گلاس
اور برگر بھی دیا . پ
میں کولڈ ڈرنک ڈال کر اس کے ساتھ بیڈ پر
بیٹھ گیا اور پینے لگا تو مسرت نے کہا کا شی
جی یہ تو اچھی بات نہیں ہے میں نے اس کی
طرف دیکھا اور پوچھا کیوں کیا ہوا تو کہنے
ُتار کر بیٹھی ہوں اور ابھی تک
لگی میں کپڑے ا
کپڑوں میں ہی ہیں . میں اس کی بات سن کر
ہنس پڑا اور بولا مسرت جی آپ حکم کرو ابھی
ُتار
ُتار دیتا ہوں آپ تو آج ہاسٹل سے ہی کپڑے ا
ا
ِھر کولڈ ڈرنک کو ایک
کر آئی ہیں میں میں پ
ُتار نے لگا مسرت نے
سائڈ پر رکھ کر اپنے کپڑے ا
کہا ہاں میں نے اوپر فل برقع لیا ہوا تھا مجھے
ِھر میں نے بھی
کیسے کسی نے دیکھنا تھا . پ
ُتار کر پورا ننگا ہو کر ٹانگیں
اپنے کپڑے ا
سیدھی کر کے بیڈ پر مسرت کے ساتھ ہی بیٹھگیا جب میں بیٹھا تو مسرت ایک ہاتھ سے کولڈ
برگر کھا رہی تھی اس نے دوسرا ہاتھ آگے کر
کے میرا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو بڑے ہی
پیار سے سہلانے لگی اور بولی کا شی جی ِاس
نے تو میری دن رات کی نیند چرا لی ہے جب سے
ِاس کو اندر لیا ہے میری پھدی ِاس کی عاشق ہو
گئی ہے . میں مسرت کی بات سن کر ہنس پڑا
اور بولا چلو کوئی بات نہیں آب آپ کی گانڈ
. بھی ِاس کی عاشق ہو جائے گی
مسرت نے کہا ہاں آج میں پوری تیاری کے ساتھ
آئی ہوں آج میں نے آپ کو سب سے پہلے اپنی
ِھر بعد میں پھدی میں لے
گانڈ کا تحفہ دینا ہے پ
لوں گی اور اپنی کنواری گانڈ کے لیے میں ایک
لوشن لے کر آئی ہوں اس سے مجھے تھوڑی کم
تکلیف ہو گی اور ساتھ میں پین لیس کریم بھیلائی ہوں کیونکہ مجھے پتہ تھا گانڈ مروا نے کے
بعد مجھے درد زیادہ ہو گا ِاس لیے پین لیس
کریم سے میں اپنے آپ کو ایڈجسٹ کر لوں گی
. وہ ساتھ ہی ساتھ میں اپنے کومل اور نرم
ملائم ہاتھوں سے میرے لن کو بھی سہلا رہی
تھی اس کے لن سہلانے سے میرا لن نیم حالت
میں کھڑا ہو چکا تھا. میں اپنی کولڈ ڈرنک ختم
کر چکا تھا میں نے گلاس کو ایک سائڈ پر رکھا
اور اپنے ہاتھ کو آگے کر كے مسرت کی پھدی کے
لبوں پر رکھا تو مسرت کے منہ سے ایک سسکی
آہ نکل گئی . مسرت نے اپنا برگر ختم کر لیا تھا
اب وہ کولڈ ڈرنک پی رہی تھی . مسرت نے کہا
کا شی جی میرے دماغ میں آپ کے لیے ایک
سوال گھوم رہا ہے تو میں نے کہا جی پوچھو
جی کیا پوچھنا ہے تو اس نے کہا میں 4 سالسے اپنے منگیترسے کروا رہی ہوں اس کا لن
بھی ٹھیک ہے لیکن آپ جتنا لمبا اور موٹا نہیں
ہے کیا وجہ ہے آپ کا لن ِاس عمر میں ہی کافی
جاندار ہے تو میں نے کہا کوئی خاص وجہ نہیں
ہے اصل میں میں جب میٹرک میں تھا تو میری
ایک عادت تھی جو کئی سالوں سے جاری ہے
میں اپنے لن کی ہر روز رات کو زیتون کے تیل
کے ساتھ پورا ایک گھنٹہ بہت ہی سلو موشن
میں مساج کرتا ہوں جس سے آج میرے لن کی
لمبائی اور موٹائی کافی اچھی ہو گئی ہے . تو
مسرت نے کہا آپ نے آج بہت کام کی بات بتائی
ہے میں اپنےمنگیترکو بھی یہ ہی بتا دوں گی تا
کہ وہ زیتون کے تیل سے اپنے لن کو آپ جیسا
مضبوط اور موٹا بنا لے تا کہ شادی کے بعد ذرا
ُچدوایا کروں
اور زیادہ مزے سے میں اس سےِھر
گیاور ساتھ ہی مجھے آنکھ بھی مار دی پ
مسرت نے خود ہی کہا کا شی جی 2 بج چکے
ہیں مجھے 5 بجے سے پہلے واپس بھی جانا ہے
کیا موڈ ہے تو میں نے کہا میں تو تیار ہوں
مسرت نے کہا میں واشروم سے 2 منٹ میں ہو
کر آتی ہوں وہ واشروم میں چلی گئی تھوڑی
دیر بعد آئی تو میں نے کہا آپ کے پاس ٹائم
بھی کم ہے اگر آپ کہو تو پہلے 69 پوزیشن
ٹرائی کر لیں آپ ذرا میرے لن کو تیار کر دو
میں آپ کی پھدی کو تھوڑا مساج کر دیتا ہوں
مسرت نے کہا میرے منہ کی بات چھین لی ہے
ِھر میں بیڈ پر لیٹ گیا وہ میرے اوپر 69
اور پ
پوزیشن میں آ گئی میں نے پہلے اس کی پھدی
کی ارد گرد چومنا شروع کر دیا کچھ دیر
چومنے کے بعد میں نے اپنی زُبان نکال کر پہلےمسرت کی گانڈ کی موری پر پھیری تو اس کا
جسم کانپ سا گیا اور اس کا منہ جو میرے لن
کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چوس رہا تھا وہ
ایک دم کھل گیا اور لمبی سی آہ کی سسکی
ِھر دوبارہ مسرت نے میرے لن کو منہ
نکل گئی پ
میں لے کر اس کا چوپا لگانا شروع کر دیا
مسرت کی ایک بات تھی کے وہ چوپا لگانے کی
ماہر تھی وہ چو پے کے ساتھ ساتھ لن کو اپنی
تھوک کے ساتھ مساج بھی کرتی تھی اور زُبان
کو بہت ہی مختلف اسٹائل میں استعمال کرتی
تھی جس سے اچھے بھلے ٹائمنگ والے بندے کی
بھی جان نکل جاتی تھی . آج بھی وہ ِاس ہی
ِدل کشی اسٹائل میں جاندار چو پے لگا رہی
تھی . میں اس کے منہ کی گرمی اور گرم تھوک
کا مساج اپنے لن پر وازیا محسوس کر سکتاتھامیں بھی اب پھدی سے لے کر گانڈ کی موری
پر زُبان پھیر کر مساج کر رہا تھا . مسرت کا
جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا اور دوسری طرف
وہ مسلسل میرے لن کے چو پے لگا رہی تھی .
ِھر میں نے اس کی پھدی کے لبوں کو کھولا
پ
ِھر اپنی زُبان کو پھدی کے اندر پھیرا تو
اور پ
مسرت کے جسم کو ایک جھٹکا سا لگا مجھے
ِھر میں نے اس
پتہ تھا مسرت کو مزہ آ رہا تھا پ
کو مزہ دینے کا سوچا اور اپنی زُبان کو اس کی
پھدی کے اندر باہر کرنے لگا میں درمیان میں
اپنی زُبان کی نوک کو اس کے دانے پر بھی پھیر
دیتا تھا جس سے اس کے جسم کو جھٹکا لگتا
تھا . اب اس کا جسم زیادہ کانپ رہا تھا میں
نے بھی اپنی سپیڈ کو تیز کر دی ور زُبان کو
مسرت کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا میری 2منٹ مزید زُبان کی چدائی سے مسرت کا جسم
تیز تیز جھٹکے کھانے لگا اور اس نے اپنا پانی
چھوڑنا شروع کر دیا اس کی پھدی کا گرم گرم
پانی مجھے اپنی زُبان پر منہ پر بھی محسوس
ہوا . مسرت نے کافی زیادہ اپنی جوانی کا رس
چھوڑا تھا . دوسری طرف مسرت کے چو پوں
ِھر
نے میرے لن کو لوہے کا راڈ بنا دیا تھا . پ
مسرت میرے اوپر سے اٹھ کر واشروم میں چلی
ِھر میں
گئی اور 5 منٹ بعد فریش ہو کر آئی پ
اٹھ کر باتھ روم میں گیا اور اپنا منہ ہاتھ دھو
کر فریش ہوا اور دوبارہ اندر آ کر بیڈ پر بیٹھ
گیا . مسرت نے کہا کا شی تمہاری زُبان میں ایک
نشہ ہے جب تم نے میری گانڈ کی موری پر زُبان
پھیری تھی میری تو جان ہی نکل گئی تھی
ایسا مزہ مجھے پہلی دفعہ ملا ہے . میں نے کہاابھی تو آگے آگے اور مزہ آئے گا . میں نے کہا کیا
موڈ ہے مجھے تحفہ دینے کا تو مسرت نے کہا
جان تحفہ تو حاضر ہے اور بیڈ پر چڑھ کر
گھوڑی بن کر اپنی گانڈ کو میری طرف کر دیا
اور بولی آپ کا تحفہ حاضر ہے اس نے پیچھے
سے اپنی ٹانگوں کو بھی کھول لیا تھا مسرت
کی گانڈ کا سوراخ چھوٹا سا تھا برائون رنگ کا
تھا . میں نے کہا مسرت جی لوشن تو دو نہیں
تو آپ نے چیخ چیخ کر برا حال کر لینا ہے . تو
مسرت نے کہا میرا بیگ مجھے دو میں نے بیگ
دیا تو اس نے لوشن نکال کر مجھے دیا میں نے
لوشن نکال کر اس کو اپنے ہاتھ میں ڈال کر
پہلے اس کو مسرت کی گانڈ پر لگانے لگا کچھ
اس کی گانڈ کی دراڑ میں لگا دیا کچھ موری پر
ِھر کچھ لوشن انگلی پر لگا کر ایک
لگا دیا پانگلی اس کی گانڈ میں اندر کر کے لوشن لگا دیا
. لوشن نے گانڈ کی موری کو کافی نرم اور
فلیکسبل بنا دیا تھا میری انگلی آسانی سے گانڈ
ِھر میں نے
کی موری کے اندر چلی گئی تھی . پ
کچھ لوشن اپنے لنڈ پر لگا کر اچھی طرح اس
ِھر لوشن کو ایک سائڈ پر
کو گیلا کر دیا اور پ
رکھ دیا مسرت تو پہلے ہی میرے سامنے گھوڑی
بنی ہوئی تھی میں نے اس کی ٹانگوں میں
گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے لن کو اپنے ہاتھ سے
پکڑ کر پہلے مسرت کی گانڈ کی موری پر سیٹ
ِھر میں نے اپنی دونوں ہاتھوں سے اس کی
کیا پ
گانڈ کے پٹ کو کھولا تو اس کی موری بھی
ِھر میں نے اپنے لنڈ کی
کچھ کھل گئی اور پ
ٹوپی کو موری پر رکھ کر ہلکا سا دھکا مارا
ِھر میں نے مسرت کو
لیکن میرا لنڈ پھسل گیا پکہا کے تم ایک ہاتھ سے اپنی گانڈ کا پٹ کھولو
ایک سے میں کھولتا ہوں اور دوسرے ہاتھ سے
لن کو پکڑ کر موری کے اندر کرتا ہوں تو مسرت
نے ایسا ہی کیا اور اپنی گانڈ کے پٹ کو کھولا
تو میں نے بھی لن کو پکڑ کر موری پر سیٹ کر
کے ِاس دفعہ جھٹکا نہیں بلکہ لن کو زور سے
اندر دبا دیا پچ کی آواز سے میری ٹوپی پھسل
کر مسرت کی گانڈ میں اندر چلی گئی مسرت
کے منہ سے درد بھری آواز آئی ہا اے نی میری
ماں میں مر گئی . میں خود ہی وہاں رک گیا
کیونکہ مجھے پتہ تھا ٹوپی پوری اندر جانے سے
مسرت کو کافی تکلیف تھی .میں 5 منٹ تک
اپنی ٹوپی کو مسرت کی گانڈ میں پھنسا کر
وہاں ہی رکا رہا جب کچھ دیر بعد مسرت کو
تکلیف کم ہوئی تو بولی کا شی تھوڑا آہستہآہستہ کرو تمہارا لن بہت موٹا ہے میری پھاڑ دے
ِھر آہستہ آہستہ اپنے جسم کو
گا . میں نے پ
حرکت دینا شروع کی میں آرام آرام سے لن کو
گانڈ میں دبا رہا تھا مسرت کے منہ سے آہ آہ آہ
آئی آئی کی آوازیں نکل رہی تھیں . مزید 5
منٹ میں میں نے اپنا آدھے سے بھی زیادہ لن
اس کی گانڈ کے اندر کر دیا تھا . مسرت مجھے
بار بار کہہ رہی آرام سے آرام سے جب میرا
تقریباً 2 انچ لن باہر رہ گیا تو مسرت نے کہا کا
شی میں اور زیادہ برداشت نہیں کر سکتی تم
اب مزید اندر نہیں کرو یہاں سے ہی اندر باہر
کرنا شروع کرو میں نے کہا تھوڑا سا اور
برداشت کر لو اور اس کے ساتھ ہی میں نے ایک
زور کا دھکا مارا اور اپنا پورے کا پورا لن
ُتار دیا مسرت کے منہ سے
مسرت کی گانڈ میں اایک زور َدر چیخ نکلی ہا اے نی ماری ماں میں
مر گئی ہا اے میری گانڈ پھٹ گئی . اور میں نے
محسوس کیا وہ شاید رو رہی تھی . مجھے یہ
سن کر بہت اپنے اوپر غصہ بھی آیا اور مسرت
کا دکھ لگا کے اس نے اپنی کنواری گانڈ صرف
مجھے دی اور میں نے ہوس میں آ کر اس پر
ظلم کر دیا ہے . میں اپنا پورا لن پھنسا کر وہاں
ہی رک گیا میں آگے سے نہ کوئی حرکت کر رہا
تھا اور نہ ہی کچھ بول رہا تھا مسرت نیچے
سے سبک رہی تھی . میں 10 منٹ تک لن پھنسا
کر اس ہی پوزیشن میں بیٹھا رہا جب کافی دیر
بعد مسرت کو کچھ راحت محسوس ہوئی اور
ِھر وہ خود ہی
وہ اب رو بھی نہیں رہی تھی . پ
بولی کا شی تم کتنے ظالم ہو ذرا بھی احساس
نہیں تھا میرا میں بار بار کہہ رہی تھی آرامآرام سے کرو یکدم تمہیں کیا ہوا جو اتنی تکلیف
مجھے دے دی میں اس کی بات سن کر کافی
ِھر اس نے ہی
شرمندہ تھا میں خاموش ہی رہا پ
کہا کچھ بولو بھی تو میں نے کہا مسرت جی
مجھے معاف کر دو غلطی ہو گئی میں اپنے
جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا مسرت نے کہا
تمہیں پتہ بھی تھا میری گانڈ کنواری ہے اور
ِھر یکدم ہی مسرت کا موبائل بجنے لگا مسرت
پ
نے مڑ کر مجھے دیکھا اس کا چہرہ لال سرخ
تھا لیکن اب غصہ نہیں تھا اور بولی میرا
موبائل تو بیگ سے نکال دو بیگ میرے نزدیک
ہی تھا میں نے بیگ میں سے موبائل نکال کر دیا
تو سامنے حنا کی کال تھی میں نے کہا یہ تو
حنا کال کر رہی ہے مسرت بھی پریشان ہو گئی
ِھر موبائل میرے ہاتھ سے لے کر کال پککی اور کچھ دیر بات کرنے کے بعد کال ختم ہو
گئی تو مسرت نے موبائل ایک سائڈ پر رکھا اور
کہا حنا کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس نے مجھے
اپنی جگہ ڈیوٹی کے لیے بلایا ہے وہ ہاسٹل میں
آ کر آرام کرنا چاہتی ہے اس کے پیٹ میں درد ہے
. تو میں نے مسرت سے پوچھا کیا موڈ ہے تو
کہنے لگی اب تو گانڈ بھی پھر وا لی ہے اب تم
ِھر ہم چلتے ہیں میں نے کہا ٹھیک
مزہ پورا کرو پ
ِھر اپنے لن کو آہستہ آہستہ اندر
ہے اور میں نے پ
باہر کرنا شروع کیا میں اب کی بار بہت آرام
آرام سے کر رہا تھا لیکن تکلیف ابھی بھی اس
کو ہو رہی تھی اس کا چہرہ بتا رہا تھا میرا اپنا
لن خود کافی زیادہ گانڈ میں ٹائیٹ ہوا تھا اور
گانڈ کی دیواروں کو رگڑ رگڑ کر اندر باہر ہو رہا
تھا5 منٹ بعد ہی میرا لنڈ کافی حد تک مسرتکی گانڈ میں رواں ہو چکا تھا کیونکہ اب
ت بھری آوازیں نکلنا
مسرت کے منہ سے لذّ
شروع ہو گائیں تھیں آہ آہ اوہ آہ اوہ آہ آہ اور
اس نے اپنی گانڈ کو آگے پیچھے کرنا شروع کر
دیا تھا . میں نے یہ دیکھا کر اپنی سپیڈ تیز کر
دی کیونکہ اب مجھے بھی کافی مزہ آ رہا تھا
مسرت کی کنواری گانڈ نے میرے لن کو جڑش
کر رکھا ہوا تھا بہت الگ سا مزہ مل رہا تھا .
میں نے مسرت کو کیا اب تیز تیز دھکے لگا سکتا
ہوں تو اس نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور
ایک نشیلی سی سمائل دی اور آنکھ مار دی
میں اس کا اشارہ سمجھ گیا میں اپنے پاؤں پر
کھڑا ہو گیا کیونکہ مسرت کی ٹائیٹ گانڈ نے
میرے لن کا برا حال کر دیا تھا اور میں زیادہ
دیر تک چود نہیں سکتا تھا ِاس لیے میں نےسوچا فل مزہ لے کر ِاس کو گانڈ ماروں اور میں
نے کھڑے ہو کر فل سپیڈ کے ساتھ دھکے پر
دھکے لگانے شروع کر دیئے مسرت کو اب فل
مزہ آ رہا تھا ِاس لیے اس نے میرا جوش دیکھ
کر کھل کر میرا ساتھ دینا شروع کر دیا اور
اس کی اونچی اونچی سسکیاں آہ آہ آہ ہا اے
کا شی میری جان اور تیز کرو آہ آہ آہ اوہ اوہ
حنا دیکھ لو میں نے تمھارے یار کو اپنا یار بنا
لیا ہے آہ آہ اوہ آہ آہ اس کی سسکیاں پورے
کمرے میں گونج رہیں تھیں کمرے میں ہماری
چدائی کی آواز بھی دھپ دھپ بھی نکل رہی
تھی . پورے کمرے میں ایک عجیب سا جوش
نشہ سا ہم دونوں کو چڑھا ہوا تھا میں بھی
بول رہا تھ ہاں حنا دیکھ لو آج تمھارے بغیر ہی
تمہاری سہیلی کی گانڈ مار دی ہے اور میںِھر شاید مسرت کی
طوفانی دھکے لگا رہا تھا . پ
ِھر پانی چھوڑ دیا تھا جس
پھدی نے نیچے سے پ
سے اس نے زور لگا کر اپنی گانڈ کو بھی دبا لیا
جس سے میرے لن کو اور زیادہ جڑولیا تھا لیکن
میں دھکے پر دھکے لگا رہا تھا اور مزید 2 منٹ
بعد میرے لن نے بھی مسرت کی گانڈ کے اندر
جھٹکے کھانے شروع کر دیئے اور میں نے اپنی
منی کا سیلاب مسرت کی گانڈ میں ہی چھوڑ
دیا اور ِاس ہی پوزیشن میں لن اندر ہی تھا میں
مسرت کے اوپر گر کر ہانپنے لگا مسرت میرا وزن
نا سہہ سکی وہ بھی نیچے گر گئی اور میں اس
کے اوپر ہم دونوں ہی ہانپ رہے تھے . جب میری
منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تو میں نے اپنے
لن کو باہر نکل لیا جب لن دیکھا تو اس پر
مسرت کی گانڈ کا کافی خون بھی لگا تھا جوِاس بات کی نشانی تھی کے وہ کنواری تھی .
ِھر کچھ دیر بعد مسرت نے کہا کا شی مجھے
پ
سے ابھی چلا نہیں جا رہا مجھے باتھ روم لے
چلو مجھے صفائی کرنی ہے میں اس کو اٹھا کر
باتھ روم میں لے گیا جہاں اس نے گرم پانی سے
خود ہی پہلے اپنی پھدی اور گانڈ کی صفائی
کی پھور میرے لن کو بھی اچھی طرح دھو کر
ِھر میں مسرت کو اٹھا کر
صاف کر دیا . پ
دوبارہ بیڈ پر لے آیا میں نے کہا مجھے پین لیس
کریم دو میں لگا دیتا ہوں اس سے کافی بہتر ہو
ِھر آپ کپڑے پہن لو میں آپ کو
جائے گا پ
اسپتال چھوڑ آتا ہوں . مسرت نے مجھے کریم
دی میں نے کی گانڈ اور موری پر کریم لگا دی
اور ہم 15 منٹ مزید لیٹ کر یہاں وہاں کی
ِھر شاید کریم نے کافی اثر کیا
باتیں کرتے رہے پمسرت نے خود ہی اٹھ کر کپڑے پہن لیے اور
ِھر ہم
میں بھی اٹھا کپڑے پہن کر تیار ہو گیا پ
دونوں ہوٹل کا کلیئر کر کے باہر نکل آئے وہ
رسپشن والی لڑکی واپسی پر موجود نہیں تھی
. میں نے بائیک پر مسرت کو اسپتال چھوڑ اور
.خود گھر کی طرف آ گیا
مسرت کے ساتھ مزہ کرنے کے بعد 2 ہفتے گزر
چکے تھے لیکن دوبارہ نہ تو حنا کے ساتھ اور نہ
ہی مسرت کے ساتھ کوئی موقع بن سکا میں
اپنی پڑھائی میں زیادہ تر مصروف تھا فیصل
کے امتحان ہو رہے تھے ِاس لیے اس کے گھر بھی
کوئی چکر نہ لگ سکا ایک دن مجھے فیصل کی
امی کی کال آئی کے وہ کسی دن دن کے وقعت
گھر چکر لگائی فیصل اور اس کے ابو گھر پر
نہیں ہوں گے تو دونوں مل کر مزہ لے سکیں گے.
اور پ
Last part
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 22
لیکن میں نے مصروف ہونے کا بہانہ لگا کر تال
دیا کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کے میرے اور
آنٹی کے چکر کا فوزیہ آنٹی کو پتہ چلے کیونکہ
فیصل اور اس کے ابو گھر میں نہیں ہوں گے
اور میں جب نیچے آنٹی کے ساتھ مزہ کر رہا
ہوں گا تو فوزیہ آنٹی کو شاق ہو جائے گا کے کا
شی اوپر کیوں نہیں آیا ِاس لیے میں یہ رسک
نہیں لینا چاہتا تھا . لیکن میرے دماغ میں ایک
خیال آیا اور میں نے فیصل کی امی سے ملنے
کے بجائے میں نے فوزیہ آنٹی سے ملنے اور ان کو
دانہ ڈالنے کا سوچا اور جمرات کو میں پلان کے
مطابق میں نے یونیورسٹی سے چھوٹی کی اور
صبح 11 بجے کے قریب میں فوزیہ آنٹی
تقریباً
کے چلا گیا ِاس دفعہ میں نے اوپر کی بیل دی
تھوڑی دیر بعد فوزیہ آنٹی نے ہی دروازہ کھولا
مجھ پر نظر پری تو تھوڑا حیران ہوئی اور
پوچھا کا شی بیٹا تم آج میری طرف خیر تو ہے
میں نے کہا کچھ خاص نہیں آنٹی بس مجھے
ماں منہ سے کام تھا میں تو جھوٹ بول رہا تھا
کیونکہ میں تو آیا ہی فوزیہ آنٹی کے لیے تھا
آنٹی نے کہا بیٹا وہ تو کراچی گئے ہوئے ہیں
انہوں نے ہفتے والے دن واپس انا ہے . میں نے
ِھر آ
ِھر چلتا ہوں میں پ
کہا اوہ اچھا آنٹی میں پ
جاؤں گا تو آنٹی نے کہا رکو کا شی بیٹا کہاں
جا رہے ہو کبھی اپنی آنٹی کے پاس بھی آ جایا
کرو میں بھی تمہاری ماں می ہوں کوئی غیر
تھوڑی ہوں میں نے کہا آنٹی میں نے کب کہا آپ
ِھر اوپر آؤ بیٹھو
غیر ہیں تو آنٹی نے کہا پ
ِھر چلے جانا ویسے بھی میں گھر
تھوڑی دیر پ
اکیلی ہوں مریم باجی ( فیصل کی امی ) اور
نازیہ ( آنٹی فوزیہ کی بیٹی ) دونوں مارکیٹ
گئے ہیں میں گھر میں اکیلی ہوں تھوڑی دیر آ
ِھر فوزیہ
ِھر جب وہ آئیں تو چلے جانا پ
جاؤ پ
آنٹی نے مجھے اندر جانے کا رستہ دیا میں اندر
داخل ہو کر اوپر آنٹی فوزیہ کے بیڈ روم میں آ
کر صوفے پر بیٹھ گیا آنٹی بھی کچھ دیر میں آ
گائیں اور وہ کچن میں چلی گائیں اور تھوڑی
دیر بعد 2 کپ چھ لے کر بیڈروم میں آئیں اور
ایک کپ مجھے دے دیا اور ایک خود لے کر اپنے
بیڈ پر بیٹھ گائیں . چھ کا سپ لینے کے بعد
بولیں کا شی بیٹا پڑھائی کیسی چل رہی ہے تو
میں نے کہا آنٹی جی اچھی چل رہی ہے میں نے
کہا آنٹی نازیہ نے ایڈمیشن لے لیا ہے تو آنٹی نے
کہا ہاں بیٹا اس کا ایڈمیشن ہو گیا ہے وہ اب
سوموار والے دن سے کالج جانا شروع کرے گی
ِھر آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تم تو نیچے ہی
. پ
فیصل کے پاس آتے ہو یہاں آ کر بھی اوپر چکر
نہیں لگاتے ہو کیا بات ہے ناراض ہو ہم سے تو
میں نے کہا نہیں آنٹی ایسی بات نہیں ہے بس
ویسے ہی اوپر نہیں آیا تو آنٹی نے ایک عجیب
سی مسکان کے ساتھ کہا کا شی بیٹا سچ سچ
بتاؤ فیصل کے پاس کون سی ایسی چیز ہے
جس کے لیے تم رات بھر اس کے ساتھ رہنے آ
جاتے ہو لیکن کچھ دیر کے لیے اپنی آنٹی کے لیے
اوپر نہیں آتےمیں فوزیہ آنٹی کی بات کو اچھی
طرح سمجھ چکا تھا ِاس لیے آج میں نے بھی
تھوڑا کھل کر بات کرنے کا سوچا میں نے کہا
نہیں آنٹی ایسی بھی کوئی خاص بات نہیں ہے
اصل میں میں اور فیصل ہم عمر ہیں گھپ شپ
لگانی ہو یا موج مستی کرنی ہو تو میں کبھی
کبھی آ جاتا ہوں اب میری ماں می ہیں میں آپ
کے ساتھ تو کھل کر گھپ شپ یا موج مستی
تو کر نہیں سکتا ہوں تو آنٹی میری بات سن کر
مسکرا پری اور بولیں ہاں مجھے پتہ ہے تم
دونوں کی کیا موج مستی ہے اب تم دونوں
جوان ہو گئے ہو تم دونوں کے موج مستی کے
دن آ گئے ہیں ویسے اب یونیورسٹی میں کوئی
گرل فرینڈ بنائی ہے یا نہیں تو میں نے کہا آنٹی
جی ابھی تو 1 مہینہ ہوا ہے ابھی کہاں بنی ہے
ویسے بھی مجھے کس نے لفٹ کروا نی ہے آنٹی
نے کہا کیوں نہیں کروا نی ہے میرا بھانجا اتنا
بھی برا نہیں ہے گورا چا ہینڈسم ہے کیا کمی ہے
تم میں جو کوئی تمہیں ریجکٹ کرے گی تو
میں نے کہا آنٹی اب میں کیا کہہ سکتا ہوں
مجھے کیا پتہ کیا کمی ہے میں تو ہر طرح سے
فٹ ہوں اور ہنسنے لگا آنٹی بھی میری بات سن
کر ہنسنے لگی میں نے کہا آنٹی سچی بات ہے
مجھے ینگ لڑکیاں زیادہ اٹریکٹ نہیں کرتی ہیں
شاید ِاس لیے ابھی تک کوئی گرل فرینڈ نہیں
بن سکی آنٹی میری بات سن کر ایک عجیب سی
سمائل دی اور بولی اچھا کیوں تم تو ابھی
جوان ہو جوان لڑکوں کو جوان لڑکیاں ہی
اچھی لگتی ہیں تمہیں کیوں نہیں لگتی ہیں میں
نے کہا آنٹی جی بس اپنی اپنی نیچر ہوتی ہے
کچھ لڑکے جلدی میچور ہو جاتے ہیں ِاس لیے وہ
میچور لوگوں کو پسند کرتے ہیں آنٹی میری بات
سن کر بولیں ویسے یہ اچھی بات ہے مجھے
تمہاری یہ عادت بہت اچھی لگی ہے. فوزیہ آنٹی
نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ فیصل کے پاس کون سی
خاص چیز ہے جو رات پوری بیٹھ کر دیکھتے ہو
میں فوزیہ آنٹی کی بات سن کر ایک دم بوکھلہ
سا گیا لیکن میں نے ظاہر نہ ہونے دیا اور آنٹی
کو کہا آنٹی ایسی کوئی بات نہیں ہے اصل میں
فیصل کے پاس کافی اچھی اچھی موویز کی
کلیکشن ہوتی ہیں جب کبھی میرے پاس فارغ
ٹائم ہوتا ہے تو میں آ جاتا ہوں اور دونوں مل
کر دیکھ لیتے ہیں وہ انٹرنیٹ سے موویز کو
ڈائون لوڈ کرتا رہتا ہے . آنٹی نے سیکسی سی
ِھر کبھی
سمائل دے کا کہا اچھا تو یہ با تھے پ
مجھے بھی کوئی اچھی سی مووی دیکھا دیا
ھ کر بور ہو جاتی
کرو میں بھی گھر بیٹھ باتْ
ہوں . میں نے کہا آنٹی جی فیصل تو یہاں ہو
ہوتا ہے آپ اس کو بول کر دیکھ لیا کریں کس
نے منع کیا ہے تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا اصل
میں وہ میرا بھتیجا ہے تھوڑا رشتہ ایسا ہے کے
میں اس کو نہیں بول سکتی پتہ نہیں اس کے
پاس کس ِقسم کی موویز ہیں مجھے تو یہ بھی
نہیں پتہ تم کس طرح کی موویز دیکھتے ہو
میں آنٹی کی باتوں کو آہستہ آہستہ سمجھ رہا
تھا ِاس لیے میں نے کہا آنٹی اب ایسی بھی
کوئی بات نہیں ہے انگلش موویز ہوتی ہیں اس
میں تھوڑا بہت رومینس اور کس وغیرہ تو ہوتا
ہی ہے آپ شادی شدہ ہیں آپ ِاس چیز کو بہتر
سمجھتی ہیں . آنٹی نے کہا ہاں یہ تو ہے کیبل
پر بھی انڈین مووی میں اب تھوڑا بہت
رومینس اور کس وغیرہ چلتا رہتا ہے . نازیہ
بھی گھر ہوتی ہے ِاس لیے ٹی وی پر تو اس کے
سامنے تو نہیں دیکھ سکتی ہاں اگر موبائل میں
ہو تو میں الگ سے دیکھ سکتی ہوں تمھارے
پاس ہے موبائل میں اچھی اچھی موویز تو
میرے موبائل میں ڈال دو میں بھی فارغ ٹائم
میں دیکھ لیا کروں گی اور کوئی اچھے اچھے
سونگز ہوں تو وہ بھی ڈال دو فارغ ٹائم میں
سن لیا کروں گی تو میں نے کہا آنٹی جی مووی
تو فل حال ابھی نہیں ہیں لیکن سونگز اچھے
اچھے ہیں وہ ڈال دیتا ہوں موویز کسی اور دن
ِھر آپ کے موبائل میں ڈال دوں گا .
لے آؤں گا پ
تو آنٹی نے کہا چلو ٹھیک ہے سونگس ڈال دو
اور اپنا موبائل مجھے دے دیا میں ان کے
موبائل میں اچھے اچھے سونگز ڈالنے لگا آنٹی
بیڈ پر ہی بیٹھی تھیں یکدم میرے دماغ میں
ایک زبردست پلان آیا اور میں نے پہلے سونگز
ِھر لاسٹ میں ایک
موبائل میں کاپی کر کے پ
فولڈر ِا ْس َ پیشل کے نام سے بنا دیا اور اس میں
فوزیہ آنٹی اور فیصل کی چدائی کی ویڈیو
ِھر موبائل آنٹی کو دے دیا اور
کاپی کر دی اور پ
بولا آنٹی میں چلتا ہوں اصل میں مجھے ایک
ِھر
دوست سے کچھ نوٹ لینے جانا ہے میں پ
چکر لگاؤں گات یو موویز بھی لے آؤں گا آنٹی
نے کہا ٹھیک ہے اور میں نیچے آ آ گیا آنٹی بھی
میرے پیچھے آ گئی اور جب میں گھر سے باہر
نکلا تو آنٹی دروازے پر ہی کھڑی تھی میں نے
جاتے جاتے آنٹی کو کہا آنٹی جی میں نے اچھے
اچھے سونگز سب کاپی کر دیئے ہیں اور اچھے
سونگز میں نے ِا ْس َ پیشل والے فولڈر میں ڈال
دیئے ہیں وہ بھی سن لیا کرنا آپ کو میری
کلیکشن بہت پسند آئے گی تو آنٹی نے کہا ہاں کا
شی بیٹا ضرور ضرور میں دیکھ لوں گی . اور
ِھر میں وہاں سے سیدھا گھر آ گیا مجھے اب
پ
پتہ تھا کے میں نے اپنا پتہ کھیل دیا ہے اب
فوزیہ آنٹی کا ری ایکشن دیکھا ہے . اب آگے سے
اصل کھیل شروع ہونے والا تھا جس کا مجھے
شدت سے انتظار تھا . فوزیہ آنٹی کے گھر سے
ِھر سے اپنی پڑھائی
واپس آنے کے بعد سے میں پ
میں مصروف ہو گیا تھا لیکن میں فوزیہ آنٹی
کے ری ایکشن کا انتظار کر رہا تھا مجھے فوزیہ
آنٹی کے گھر سے واپس آ کر 2 دن گزر چکے تھے
لیکن ابھی تک کسی ِقسم کا کوئی ری ایکشن
ِھر اس سے اگلے ہفتے میں جب
نہیں آیا تھا پ
میں بدھ والے دن یونیورسٹی سے گھر واپس آ
کر اپنے کمرے میں لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا تو
مجھے فوزیہ آنٹی کے نمبر سے کال آ گئی میں
ساری بات سمجھ چکا تھا مجھے پتہ تھا فوزیہ
آنٹی کی کال کیوں آئی ہے ِاس لیے میں نے آنٹی
کی کال کو پک نہیں کیا آنٹی نے ایک دفعہ کال
کر کے دوبارہ 10 منٹ بعد کال کی ِاس دفعہ
ِھر اس کے بعد
ِھر کال پک نہیں کی پ
میں نے پ
انہوں نے کال نہیں کی میں رات کا كھانا کھا کر
جب اپنے کمرے میں رات کو 10 بجے سو نے کی
ِھر فوزیہ آنٹی
تیاری کر رہا تھا تو ایک دفعہ پ
کی کال آ گئی ِاس دفعہ بھی میں نے کال پک
نہیں کی کیونکہ میرے دماغ میں ایک مکمل
پلان چل رہا تھا کے پہلے میں فوزیہ آنٹی کو
ِھر جب آنٹی
اپنی اہمیت کا احساس دلوں گا پ
کو مکمل احساس ہو جائے جی کے کا شی کو
ساری بات کا پتہ بھی ہے اور وہ میرے ساتھ
بات نہیں کر رہا تو َدر ان کے ِدل میں خود ہی
بیٹھ جائے گا جب آنٹی کے آگے میرے َدر بن
ِھر میں اپنا اگلا پتہ کھیلوں گا .
جائے گا تو پ
ِھر اس کے بعد دوبارہ کال نہیں آئی اگلے 2 دن
پ
آنٹی فوزیہ کی کال بھی نہیں آئی اور میں اپنی
یونیورسٹی میں ہی مصروف رہا جمه والے دن
جب میں یونیورسٹی سے فارغ ہو کر بائیک پر
واپس گھر آ رہا تھا تو میرے موبائل بجنے لگا
میں نے پہلے تو کال کو اگنور کیا یہ ہی سوچا
ہو سکتا ہے فوزیہ آنٹی کی کال ہو لیکن 5 منٹ
ِھر کال آ گئی میں نے بائیک کو ایک سائڈ
بعد پ
پر پارک کیا اور اپنی پینٹ کی جیب سے موبائل
نکال کر کے چیک کیا تو یہ فوزیہ آنٹی نہیں بک
کے یہ شیخوپورہ سے وہ والی ہی آنٹی کی کال
تھی جس سے مجھے بلال نے میلوایا تھا میں
ایک دم حیران ہوا کیونکہ مجھے شیخوپورہ سے
آئے ہوئے 3 مہینے گزر چکے تھے اور میں یہاں آ
کر حنا اور مسرت اور مریم آنٹی اور اپنی
یونیورسٹی کے چکر میں ان سب کو بھول چکا
تھا لیکن آج اس آنٹی کی کال کو دیکھا کر ایک
ِھر پرانی یاد آ گئی اور میں نے کال پک
دفعہ پ
کی آگے سے آنٹی کے ساتھ سلام دعا ہوئی تو
آنٹی نے کہا کا شی جی تم تو واپس جا کر ہمیں
بھول ہی گئے ہو کیا کوئی نیا مال مل گیا ہے تو
ِھر ان کو
میں آنٹی کی بات سن ہنسنے لگا اور پ
جھوٹ بول دیا کے میں واپس آ کر اپنی پڑھائی
میں زیادہ مصروف ہو گیا تھا ِاس لیے آپ سے
ِھر کچھ دیر یہاں وہاں
رابطہ کرنا یاد نہیں رہا پ
کی باتیں کرنے کے بعد آنٹی نے کہا میں نے ِاس
لیے فون کیا تھا کے میں نے تمہیں اپنی نند
مہوش کا بتایا تھا نہ میں نے کہا جی مجھے یاد
ہے تو آنٹی نے کہا وہ اسلام آباد چلی گئی ہے
میں نے کہا جی مجھے یاد ہے تو آنڻی نے کہا وہ
اسلام آباد چلی گئی
ہے اس کو 1 مہینے ہونے والا ہے وہ اسلام آباد
ہی ہے تمہیں اس کا نمبر دے رہی ہوں اب وہ
وہاں سیٹ ہو چکی ہے اس نے مجھے سے تمہارا
نمبر مانگا تھا میں نے دے دیا ہے اور تمہیں اس
کا نمبر بھیج رہی ہوں وہ تم سے 1 یا 2 دن تک
ِھر تم اس کے ساتھ بھی رابطہ
رابطہ کرے گی پ
کر لینا اور سب کچھ دیکھ کر اپنا معاملا
ِھر جب کبھی موقع ملے چلے
سیٹ کر لینا اور پ
جایا کرنا اور مزہ کر لیا کرنا اور میری نند کو
مزہ دیا کرنا خیال سے کرنا وہ بہت نازک سی ہے
تمہارا تو اس کے شوہر سے بھی بڑا اور موٹا ہے
اس کو اتنے بڑے کی عادت نہیں ہے ِاس لیے
پہلے پہلے تھوڑا آرام سے کرنا جب 1 یا 2 دفعہ
وہ تمہارا لے گی تو خود ہی اس کو بھی عادت
ِھر بے شک جیسے ِدل کرے کر لیا
ہو جائے گی پ
کرنا اور ہاں اس کو میں نے سب کچھ سمجھا
دیا ہے وہ تمھارے ساتھ مکمل تیار ہے بس تم
کچھ دن اس کے ساتھ فون پر ہی گھپ شپ لگا
ِھر کسی دن ٹائم سیٹ کر چلے جانا اور
لینا پ
اپنا اور اس کا کام پورا کر لینا اور ہاں میں نے
اس کو کہا ہے کے تمہیں گانڈ مار نے کا بھی
شوق ہے وہ کہتی ہے اگر وہ میرا ساتھ مکمل
اور پیار سے دے گا تو میں اپنی گانڈ بھی کسی
نہ کسی دن دے دوں گی . میں آنٹی کی بات
سن کر خوش ہو گیا اور ان کو بولا آنٹی آپ بے
فکر ہو جائیں آپ اور مہوش جیسا کہو گی
ِھر آنٹی نے کہا شیخوپورہ کب
ویسا ہی ہو گا پ
چکر لگاؤ گے تمھارے ساتھ تو بلال سے بھی
زیادہ مزہ آیا تھا میں نے کہا تھوڑا سا انتظار
ِھر کچھ
اور کر لیں میں ضرور چکر لگاؤں گا پ
دیر مزید باتیں کر کے آنٹی کی کال ختم ہو گئی
کال ختم ہونے کے 1 منٹ بعد ہی آنٹی کا مجھے
میسیج آ گیا اس میں مہوش کا نمبر لکھا ہوا
تھا میں نے وہ نمبر سیو کر لیا اور دوبارہ بائیک
اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا. میں
جب گھر پہنچ کر جب گھر کے اندر داخل ہوا تو
ڈرائنگ روم میں فوزیہ آنٹی آ کر بیٹھی تھی
اور میری امی کے ساتھ باتیں کر رہی تھی .
جب فوزیہ آنٹی کی نظر مجھ سے ملی تو ایک
ِھر موقع
دفعہ تو ان کا رنگ پیلا پر گیا لیکن پ
کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو
ِھر میری امی کی آواز میری کان
سنبھال لیا پ
میں گونجی کے کا شی بیٹا کتنی دیر لگا ڈی تم
نے فوزیہ آنٹی تمہارا کب کا انتظار کر رہی ہیں
ان کو کہیں جانا تھا ِاس لیے تمہیں ساتھ لے کر
جانا چاہتی ہیں اور کب سے تمہارا انتظار کر
رہی ہیں میں نے کہا امی میں 10 منٹ میں تیار
ِھر آنٹی کو جہاں جانا ہے میں
ہو کر آٹا ہوں پ
ساتھ چلا جاتا ہوں اور میں یہ بول کر تیزی
سے اپنے کمرے میں آ گیا اور اپنا بیگ ایک سائڈ
پر رکھا اور الماری سے اپنی پینٹ شرٹ نکال کر
واشروم میں گھس گیا جب میں نے واشروم کے
ُتار دیئے تو میرے لن نے جھٹکا
اندر اپنے کپڑے ا
مارنا شروع کر دیا اور میں اپنے لن کی مستی
کو سمجھ گیا تھا کیونکہ میں جانتا تھا لن کو
پتہ چل چکا ہے اب فوزیہ آنٹی جیسی َح ِسین
اور خوبصورت عورت کی پھدی اور گانڈ ِاس
کو ملنے والی ہے اور سب سے زیادہ میں خود
خوش تھا میری اتنی پرانی خواہش پوری ہونے
والی تھی میں جب بھی فوزیہ آنٹی کو کسی
شادی یا کسی اور موقع پر دیکھتا دیٹ یو
میرے ِدل ان کو دیکھ کر مچل سا جاتا تھا اور
فوزیہ آنٹی ہمارے خاندان کی َح ِسین عورت تو
ہے تھی لیکن وہ غرور بھی بہت رکھتی تھی
خاندان میں کسی کو گھاس بھی نہیں ڈالتی
تھی . پتہ نہیں کیسے فیصل جو کوئی اتنا
خاص بھی نہیں تھا اس کے ساتھ کیسے سیٹ
ہو گئی تھی. خیر میرے پاس ٹائم کم تھا
مجھے فوزیہ آنٹی کے ساتھ جانا تھا ِاس لیے
میں فریش ہو کر کپڑے َب َدل کر واشروم سے نکل
ِھر ڈرائنگ روم میں آ گیا اور
آیا اور دوبارہ پ
فوزیہ آنٹی کو بولا آنٹی میں تیار ہوں آئیں
ِھر فوزیہ آنٹی نے امی سے ِا َجازت لی
چلتے ہیں پ
ِھر میں فوزیہ آنٹی کو اپنی موٹر بائیک پر
اور پ
لے کر گھر سے نکل آیا جب میں گھر سے تھوڑا
آگے نکل آیا تو میں نے آنٹی سے کہا آنٹی کہاں
جانا ہے تو آنٹی نے اپنے نرم و ملائم ممے میری
کمر کے ساتھ لگا کر کا شی بیٹا جہاں ِدل ہے لے
چلو میں آنٹی کی بات پر تھوڑا حیران ہوا لیکن
سمجھ گیا کے آنٹی کوئی کام نہیں ہے وہ
فوراً
مجھے سے ہی ملنے آئی ہیں اور باہر اکیلے میں
مجھے سے بات کرنے کے لیے امی کے سامنے
کسی کام کا بہانہ بنا دیا تھا . میں نے کہا آنٹی
ِھر بھی آپ بتا دیں کہاں چلنا ہے میں لے
جی پ
چلتا ہوں آنٹی نے مجھے اسلام آباد میں ہی پیر
سوحاوا کی طرف چلنے کا کہا پیر سوحاوا
میرے گھر سے تقریباً 30 سے 35 منٹ کا رستہ
تھا . اور شام کے ٹائم وہاں کافی رونق ہوتی ہے
میں نے بھی آگے سے کچھ بولی بغیر اپنی موٹر
بائیک کو پیر سوحاوا کی طرف موڑ دیا جب ہم
رستے میں جا رہے تھے تو آنٹی بار بار اپنے نرم
ملائم ممے میری کمر میں ٹچ کر رہی تھی آنٹی
کے ممے میں دیکھ چکا تھا ان کا سائز تقریباً
38 تھا آنٹی کا مکمل جسم ایک دم ٹائیٹ اور
کسا ہوا تھا آنٹی کی اپنے جسم کی مکمل دیکھ
بھال کرتی تھی ان کا جسم ایک متناسب جسم
تھا کمر کے حساب سے ان کے ممے اور گانڈ باہر
کو نکلے ہوئے تھے اگر آپ آنٹی کا موازنا کریں
تو آنٹی میں اور پاکستانی ڈرامہ ایکٹریس
جویریہ عباسی کو دیکھ لیں اور فوزیہ آنٹی
میں شکل میں بھی تھوڑا بہت فرق ہے لیکن
فوزیہ آنٹی اور جویریہ عباسی کے جسم میں
کوئی فرق نہیں ہے . آنٹی نے پہلے اپنا ہاتھ
میرے کاندھے پر رکھا ہوا تھا جو کے اب آگے ہو
کر میرے پیٹ پر آ گیا تھا اور آنٹی اپنے جسم
کو مضبوطی سے میرے ساتھ جوڑ رہی تھی .
آنٹی کی جسم کی ایک اور اچھی چیز ان کی
نپلز تھے جو کے ان کے مموں کے حساب سے
کافی گول اور موٹے تھے اور میں حیران ِاس
بات پر تھا کے آنٹی کے نپلز کا رنگ ابھی تک
پنک تھا کیونکہ میرے ماں منہ اور فیصل کے
نپلز ُچوسنے کے َب ْعد بھی ان کے نپلز کا رنگ نہیں
بدلہ تھا . میں پیر سوحاواکی طرف رواں دواں
تھا آنٹی کے ممے اور نپلز میری کمر پر لگنے کی
وجہ سے پینٹ کے اندر میرے لن کافی حد تک
ٹائیٹ ہو چکا تھا اور جھٹکے بھی مار رہا تھا .
راستے میں ایک جگہ پر یکدم بریک مار نے کی
وجہ سے مجھے بھی اور آنٹی کو جھٹکا لگا
آنٹی کا پورا جسم میرے ساتھ آ کر لگا اور آنٹی
کا ہاتھ میرے پیٹ سے پھسل کر سیدھا میرے
لن پر چلا گیا جو کے پہلے ہی ٹائیٹ ہوا پڑا تھا
اور آنٹی کا ہاتھ مجھے اپنے لن پر اچھا بھلا
محسوس ہوا تھا اور آنٹی نے بھی شاید میرے
لن کو کافی اچھی طرح محسوس کیا ہو گا .
لیکن حیرانگی کی بات یہ تھی آنٹی نے دوبارہ
اپنا ہاتھ میرے لن کے اوپر سے نہیں اٹھایا میں
اب مکمل طور پر سمجھ چکا تھا کے آنٹی نے
اپنی اور فیصل والی ویڈیو دیکھ لی ہے اور
آنٹی اب اپنے آپ کو بچا نے کے لیے میرے ساتھ
کھل کر بات کرنے آئی ہے . اس کی ایک وجہ یہ
بھی تھی کے میرے ما موں ایک سخت مزاج
انسین تھے ان کا اپنا ایک اسٹیٹس تھا اور
پڑھے لکھے اور قابل ڈاکٹر تھے اور فوزیہ آنٹی
کے گھر والوں نے بہت کوشش کے َب ْعد میرے
ماموں کو رشتے کے لیے راضی کیا تھا کیونکہ
فوزیہ آنٹی بھی ماموں کو کافی پسند کرتی
تھیں
اور اب ان کو ِاس بات کا درت ہا کے اگر .
فیصل اور ان کی یہ ویڈیو ماموں کو مل گئی
یا دیکھ لی تو قیامت آ جائے گی فوزیہ آنٹی کو
پکی تلاق اور فیصل کی تو ما موں نے گانڈ پھاڑ
دینی تھی اور بدنامی الگ سے ہونی تھی .
قسط نمبر 1
پی رہی ہیں اور اگر وہ اندر
ھر یہ روشنی کس
ِ
نہیں ہیں تو پ
چیز کی ہے میں نے دروازے کو
ہلکا سا ُپش کر کے کھولنے کی
کوشش کی تو وہ اندر سے لاک
تھا میں ابھی ِاس ہی سوچ
میں تھا کے مجھے اندر سے
کسی کے دروازے کی طرف چل
کے آنے کی آواز آئی میں جلدی
میں یہاں وہاں دیکھا مجھےکمرے کے ساتھ باہر والی سائڈ
پے ایک ڈربہ نظر آیا اس کی
بیک سائڈ پے کوئی 2 سے 3 فٹ
جگہ خالی تھی میں جلدی میں
.وہاں جا کےچھپ گیا
کچھ ہی منٹوں کے بعد ہلکا سا
دروازہ کھلنے کی آواز آئی اور
دھر
ُ
کوئی باہر نکلا اور ادھر ا
دیکھ کے سیدھا ڈربہ کے ساتھ
بنی ہوئی کیاری کی طرف آنےلگا میں نے غور سے دیکھا تو
مجھے چچی دکھائی دی جو کے
کیاری کی طرف آ رہی تھی اور
میں کیاری کے ساتھ بنے ہوئے
ڈربہے جو کے 4 سے 5 فٹ
اونچا تھا اس كے پیچھے پاؤں
کے بل بیٹھا یہ منظر دیکھ رہا
تھا لیکن مجھے وہاں کوئی
دیکھ نہیں سکتا تھا لیکن
مجھے چاند کی روشنی میںصاف نظر آ رہا تھا جب چچی
کیاری کے قریب پنچ گئی تو
میں نے دیکھا کے چچی نے
شلوار نہیں پہنی ہوئی ہے اور
وہ نیچی سے پوری ننگی ہیں.
جب وہ کیاری کے پس پنچ گئی
تو انہوں نے اپنی قمیض آگے
ُٹھائی تو مجھے
سے جب ا
جھٹکا سا لگا چچی واقعہ ہی
نیچے سے پوری ننگی تھی اورمیں نے پہلی دفعہ چچی کی
صاف ُستھری بالوں سے صاف
چکنی پھدی دیکھی . حیرت کا
دوسرا جھٹکا اور لگا کے 2
بچوں کی پیدائش کے بعد بھی
ان کی پھدی کسی ُبدیمٹھی کی
طرح تھی جیسے کنواری گوری
لڑکیوں کی میں نے موویز میں
.دیکھی تھیچچی نے آہستہ آہستہ اپنی
پھدی پے ہاتھ پھیرنا شروع کیا
اور کچھ ہی دیر میں نے دیکھا
کے ان کی پھدی سے پیشاب کی
ایک تیز دھا ر سیدھا کیاری کی
مٹی پر گرنے لگی اور اس
وقعت جو آواز میرے کانوں
میں گھونج رہی تھی وہ مجھے
مدھوش کر رہی تھی میں یہ
نظارہ کوئی ایک منٹ تکدیکھتا رہا جب وہ وہاں سے
فارغ ہوئی تو دوبارہ اس ہی
کمرے کی طرف واپس چلی
گئی . میں ان کے جانے کے کوئی
دو منٹ کے بعد چپکے سے وہاں
سے نکلا اور کمرے کی طرف
گیا اور اب کی بار دروازہ ہکا
سا کھلا ہوا تھا لیکن ہلکی سی
ھر آ رہی تھی
ِ
روشنی پمیں نے آہستہ سے تھوڑا
دروازے کو ُپش کیا اور صرف
آدھا جسم ہی اندر کر کے
جھانکا تو تھوڑا اندھیرا ہونے
کے باوجود اندر کا جو منظر
دیکھا وہ میرے ہوش ہی اڑا
دینے کے لیے کافی تھا اندر
چچی لیفٹ سائڈ پے ایک کونے
میں چآو ئی کے اوپر پوری ننگی
گھوری بنی ہوئی تھی اور انکی پشت دروازے کی طرف اور
منہ دوسری طرف تھا اور ان کے
ایک ہاتھ میں 7 انچ سکریں
موبائل تھا جس میں q والا
ایک سیکس فلم چل رہی تھی
اور فلم میں لڑکا لڑکی کو
گھوری بنا کے ہی چودھ رہا تھا
اور چچی کا دوسرا ہاتھ نیچے
سے اپنی پھدی پے تھا اور وہ
اپنی درمیانی بڑی انگلی پوریاپنی پھدی کے اندر باہر کر رہی
تھیں اور آہستہ آہ آہ اوہ اوہ
. کی آوازیں نکل رہی تھیں
دوسری چیز جو حیراں طلب
تھی وہ یہ کے چچی کا پورا کا
ِج َسم مست تھا ان کا قد 5
پورا
‘ 3 " انچ تھا اور 2 بچوں کی
بعد بھی ان کا جسم بالکل
سڈول اور فٹ تھا . . معمولی
سا پیٹ نکلا ہوا تھا نا ہونے کےبرابر اور ان کے ممے ٹائیٹ اور
موٹے موٹے تھے اور سب سے
زیادہ ان کے ِج َسم کی خاص
بات ان کی گانڈ تھی جو کے ان
کی کمر اور پیٹ کے لحاظ سے
کافی باہر کو نکلی ہوئی تھی
ِاس منظر کے دوران میری نظر
.
چآو ئی پے گئی تو ایک گاجر
دیکھی جو کے سائز میں 4 انچ
تک لمبی اور 1 انچ تک چورینظر آ رہی تھی میں یہ ہی سوچ
رہا تھا کے میں نے موبائل پے
غور سے دیکھا تو فلم میں اب
لڑکا لڑکی کی گانڈ میں اپنا لن
ڈال رہا تھا اور لڑکی چیلا رہی
تھی چچی نے موبائل کی آواز
اتنی ہی رکھی تھی کے آواز
کمرے سے باہر سنائی نہیں جا
سکتی تھی . چچی نے وہ گاجر
ُٹھائی پہلے اس کو منہ میں
اھر
ِ
ڈال کے تھوڑا گیلاکیا اور پ
نیچے سے ہاتھ ڈال کے اس کو
اپنی گانڈ کی موری پے رکھ کے
ہلکا سا ُپش کیا تو میں حیراں
ہو گیا کےنصف گاجر آسانی سے
اندر چلی گئی .یہ نظارہ دیکھ
کے میں ہوش کھو بیٹھا اور
اپنی شلوار کا نالہ ڈھیلا کیا اور
شلوار میں ہاتھ ڈال کے اپنے لن
کی مٹھ مارنے لگا میرا لن اسوقعت لوہے کی را ڈ کی طرح
سخت ہو چکا تھا گانڈ کی
موری میری سب سے بڑی
کمزوری تھی . یہ بات نہیں ہے
کے میں کوئی لونڈے باز ہوں
اور نا ہی ایسا کوئی شوق
رکھتا ہوں . . لیکن لڑکی کے
.معاملے میں گانڈ کا دیوانہ ہوں
چچی گاجر کو اندر باہر کر رہی
تھی اور آہستہ آہستہ کرا ہ رہیتھی فلم میں جب لڑکے نے اپنی
رفتار تیز کی تو میں نے دیکھا
کے چچی بھی مزید گرم ہوں
گئی ہیں اور یکا یک میں نے
دیکھا انہوں نے گاجر کو تھوڑا
اور ُپش کیا تو وہ پوری اندر
باہر ہونے لگی اور چچی بھی فل
مستی میں آ گئی اور میں نے
بھی مٹھ تیز کر دی مستی میں
میری آنکھیں بند ہوں گئی میںچچی کی گانڈ کا تصور کر کے
مست ہو گیا . . . جب 8 سے10
منٹ کے بعد میری منی کا فوارہ
چھو ٹا تو میں تصور ات کی
ُدنیا سے واپس آ گیا اور جب
آنکھیں کھولیں تو میرے پاؤں
تلے زمین نکل گئی۔
جب میں نے آنکھیں کھولیں تو
دیکھا چچی کا رنگ اڑا ہوا تھا
اور ان کی نظر کبھی میرے لنکی طرف اور کبھی میرے
چہرے پے تھی اور میں ابھی
خوف اور شرمندگی کی ہی
سوچ میں تھا کے چچی کی آواز
میرے کا نوں تک پہنچی کا شی
تم یہاں کیا کر رہے ہو تو میں
بغیر چچی کی طرف دیکھے
تیزی سے چلتا ہوا سیڑھیاں
اترتا ہوا نیچے باتھ روم میں جا
کر اندر سے لاک لگا لیا اورخوف اور شرمندگی سے
سوچنے لگا کے آب آگے کیا ہو گا
میں چچی کا سامنا کیسے کروں
گا اگر انہوں نے کسی کو بتا دیا
تو ابو کی مار اور خاص کر سب
سے چھوٹے چچا کے با رے میں
سوچ کر ہی میری پھٹ کے ہاتھ
میں آ گئی میرے چھوٹے چچا
سخت طبیعت کے مالک تھے اورمیں نے بچپن میں ان بہت دفعہ
مار کھائی تھی
میں وہاں نصف گھنٹے تک بیٹھا
ھر ہمت
ِ
رہا اور سوچتا رہا اور پ
کر کے اٹھا منہ ہاتھ دھویا اور
اپنے لن کی صفائی کی اور دبے
پاؤں چلتا ہوا چھت پے آ گیا
اور پہلے چچی کی چار پائی
دیکھی تو وہ دوسری طرف منہ
کر کے لیٹی ہوئی تھی میںچپکے سے آ کر بغیر کوئی آواز
کیے ہوئے اپنی چار پائی پے آ کے
لیٹ گیا اور صبح کا انتظار
کرتے کرتے نا جانے کب آنکھ لگ
گئی اور سو گیا . . . صبح کوئی
9 بجے کا وقعت تھا جب چچی
کی بیٹی نے مجھے آ کے جگایا
کے کا شی بھائی اٹھو دادی اور
امی نیچے ناشتےکے لیے بلا رہی
.. ہیں
Part 2
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 2
لگی اور وہ آواز جس کمرے
میں بیٹھ ہوا تھا اس کے نزدیک
آتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی
اور میر ِدل کی دھڑکن تیز ہو
رہی تھی جیسے ہی وہ آواز
کمرے کے پاس پہنچی تو میں
ھر
ِ
خوف سےکانپنے لگا لیکن پ
مجھے ساتھ والے کمرے کے
دروازے کے بند ہونے کی آواز
آئی اور تھوڑی سی خاموشی ہوگئی ساتھ والا کمرا چچی کا
اپنا بیڈروم تھا میں نئے ہمت
کی اور آہستہ سے چلتے ہوئے
کمرے کے دروازے کا لاک کھولا
جس میں بیٹھا ہوا تھا اور
تھوڑا سا کھول کے باہر دیکھا
تو ساتھ والا کمرا بند تھا میں
تھوڑا سا سکون میں آیا اور
واپس دروازہ بند کر کے اندر
کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اوردروازہ لاک نہیں کیا اور چار
پائی پے بیٹھ کر سوچنے لگا کے
اگر چچی مجھے سے خود بات
کرتی ہے تو آگے سے کیا جواب
دوں گا اور اگر وہ شام کو چچا
کو بتا دے گی تو کیسے بچ
سکوں گا..میں ان ہی سوچوں
میں گم سم بیٹھا تھا اور کوئی
نصف گھنٹے کے بعد یکدم
مجھے میرے کمرے کا دروازہکھلنے کی آواز آئی اور میں نے
منہ اٹھا کے دیکھا تو سامنے
دروازے پے چچی تھی اور ان
کو دیکھ کر میرا رنگ پیلا ہو
گیا اور وہ کمرے میں داخل
ہوئی اور دروازہ بند کر دیا اور
چلتی ہوئی میں جس چار پائی
پر بیٹھ تھا اس کے سامنے والی
چار پائی پر آ کر بیٹھ گئی اور
تھوڑی دیر کے لیے خاموشی ہوگئی . . . . میں خوف سے ان کے
ساتھ آنکھیں نہیں ملا سکتا
تھا ِاس لیے میں منہ نیچے کر
کے بیٹھا ہوا تھا کوئی 5 منٹ
کی خاموشی کے بعد چچی کی
آواز میرے کانوں میں گونجی .
. . انہوں نے کہا کا شی تم آخر
ایسا کیوں کر رہے ہو شرم نہیں
آتی تم رات کو بھی بغیر ِا َجازت
کمرے میں آ گئے اور وہاں پےبیہودہ حرکت کر رہے تھے اور
آج باتھ روم میں بھی یہ ہی
حرکت کی ہے . . . میں تمہاری
چچی ہوں تمہاری ماں برابر ہوں
اور تم مجھ پر گندی نظر
..رکھتے ہو
میں بس ان کی ب باتیں سن رہا
تھا لیکن آگے سے جواب دینے
کی ہمت مجھ میں نہیں تھی . .
ھر سخت لہجے میں
ِ
انہوں نے پکہا جواب دو آگے سے بولتے
کیوں نہیں . . . میں اب ان کو
کیا جواب دیتا غلطی میری
ھر چچی بولی آج
ِ
اپنی تھی . . پ
میں تمھارے چچا کو شام کو
بتا یں گی کے تم کتنے گندے
دماغ کے ہو... تا کہ وہ تمہار ے
دماغ سے گند نکال سکے . . . ان
کی بات سن کر میری پھٹ کے
ہاتھ میں آ گئی میں فوراً اٹھااور چچی کے پاؤں میں گر گیا
اور ان سے مانگنے لگا اور ان
سے معاف کی بھیک مانگنے لگا
اور دوبارہ سے ایسی حرکت نا
کرنے کی توبہ کرنے لگا اور بار
بار ان سے کہنے لگا چچی مجھے
معاف کر دے چچا کو نہ بتا
ےمیں دوبارہ کبھی بھی نہیں
..کروں گاتھوڑی دیر بعد چچی کو مجھے
پے رحم آ گیا . . انہوں نے کہا
کہ میں آج تمہیں معاف کر رہی
ہوں اور چچا سے بھی بات نہیں
کروں گی لیکن ِآئْن َدہ ایسی
حرکت ہوئی تو یاد رکھنا مجھ
سے برا کوئی نہیں ہو گا ، ، ،
میری جان میں جان آئی اور
میں نے کہا چچی میں وعدہ
کرتا ہوں ِآئْن َدہ ایسا کبھی نہیںھر وہ اٹھ کر باہر
ِ
ہو گا اور پ
چلی گئی.. میں چار پائی پے
لیٹ گیا اور سوچنے لگا چل کا
شی بیٹا آج تو بچت ہو گئی آگے
ھر
ِ
سے بہت مہتات رہنا ہو گا.. پ
ِاس طرح ہی کچھ دن گزر گئے
ہو میں بھی نارمل ہو گیا اور
چچی سے بھی سی بات چیت
ہوتی رہی اور چچا اور باقیسب گھر والوں سے بھی اٹھنا
...بیٹھنا چلتا رہا
ھر ایک دن دوپہر کے وقعت
ِ
پ
دادی اپنے کمرے میں تھی اور
چچی بھی گھر کا کام ختم کر
کے اپنے کمرے میں آرام کر رہی
تھی اور بچے 3 بجے گھر آتے
تھے اور چچا 5 بجے آتے تھے . .
مجھے خیال آیا سب اپنے
کمروں میں ہیں اور ٹائم بھیاچھا ہے اور میں اپنا زیتون کا
تیل بھی ساتھ لے کر آیا ہوا تھا
میں نے بیگ سے تیل کی شیشی
نکالی اور چچی کے ساتھ والا
کمرا اس میں ہی دروازہ بند کر
کے اپنی چار پائی پر بیٹھ گیا
ُتار دی
اور اپنی شلوار پوری ا
اور تیل سے اپنے لن کی مالش
کرنے لگا میں نے سوچا ابھی
کوئی بھی تنگ نہیں کرے گااور اپنے موبائل پے سیکس
ویڈیو لگا لی اور اس کو دیکھ
کر اپنے لن کی مالش کرنے لگا
لیکن آواز کو اتنا ہی رکھا کے
صرف میرے کانوں تک ہی پہنچ
سکے اور مالش میں مشغول ہو
..گیا
میں اپنے لن کی مالش اور
ویڈیو دیکھنے میں اتنا مشغول
تھا کہ مجھے کوئی خبر نہیںکہ کب کمرے کا دروازہ کھلا
جو کہ مجھے لاک کرنا یاد نہ رہا
اور کب سے چچی مجھے مالش
کرتی ہوئی دیکھ رہی تھی
جیسے ہی میری نظر چچی پر
پری تو لن کی مالش کے رفتار
اور چچی کا میرے لن کے اوپر
نظریں گھا ڑ ے ہوئے اور میرے
جذبات بے قابو ہونے سے منی کا
فوارہ سیدھا ہوا میں اڑتا ہواچار پائی سے نیچے گر رہا تھا
اور جیسے ہی چچی کی نظر
میری نظر سے ملی وہ یکدم
دروازہ بند کر کہ اپنے کمرے
میں چلی گئی مجھے ان کا کے
کمرے کا دروازہ بند ہونے کی
آواز آئی اور میں ہوش میں آ
... گیا
میں نے جلدی سے شلوار پہنی
اور بھاگتا ہوا چچی کے دروازےکو کانپتے ہوئے ہاتھ سے دستک
دی تو اندر سے ہلکی سی آواز
آئی کون ہے میں نے کہا چچی
میں ہوں وہ تھوڑا اونچی آواز
میں بولی ابھی تم جاؤ مجھے
تم سے ابھی کوئی بات نہیں
کرنی . . میں نے دوبارہ الجا ییا
لہجے میں کہا چچی بس ایک
دفعہ میری بات سن لیں تھوڑی
سی خاموشی کے بعد آواز آئی آجاؤ میں نے ڈرتے ڈرتے دروازہ
کھولا اور نظریں جھکائے ہوئے
اندر داخل ہوا تو چچی نے کہا
دروازہ بند کر دو میں نے دروازہ
بند کر دیا تو انہوں نے کہا یہاں
آؤ بیڈ پے بیٹھو میں ڈرتے ڈرتے
بیڈ کے دوسرے کنارے پے جا کر
ھر بولی
ِ
کھڑا ہو گیا . . وہ پ
بیٹھ جاؤ میں ُچپ کر کے بیٹھگیا اور خاموش ہو گیا . . .
انہوں نے کہا بولو کیا کہنا ہے
میں نے مسكین سی شکل بنا کے
اور آہستہ سی آواز میں کہا
چچی مجھے معاف کر دیں
میری سے غلطی ہو گئی ہے . . .
تو وہ آگے سے بولی کا شی
مجھے سمجھ نہیں آتی کے
تمھارے ساتھ مسئلہ کیا ہے تم
جب سے آ ے ہو عجیب سی اورگندی گندی حرکات کر رہے ہو . .
بیٹا یہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے
اگر تمھارے چچا کو پتہ چل گیا
تو تمہاری شامت آ جائے گی . .
میں خاموشی سے بیٹھا ان کی
باتیں سن رہا تھا . . . دوبارہ
انہوں نے کہا کا شی تم یہ سب
کیوں کرتے ہو کچھ تو اپنا
خیال کرو جو تم حرکت ابھی
کر رہے تھے یہ تمہاری صحت کےلیے ٹھیک نہیں ہے تم کیوں
نہیں سمجھتے ہو . . . میں نے
بہت ہلکی سی آواز میں کہا
میں کیا کروں مجھے سے
کنٹرول نہیں ہوتا . . . چچی نے
فوراً کہا . . کیا کہا تم نے . . .
میں مزید َدر گیا . . . . چچی
بولی بیٹا یہ سب کچھ ٹھیک
نہیں ہے تم سمجھتے کیوں نہیں
ہو . . انہوں نے کہا یہ سب
چھور دو میں نے کہا چچی میں
کوشش کروں گا دوبارہ نا کروں
لیکن آپ کسی کو نا بتائیں . . .
انہوں نے کہا ٹھیک ہے تم
دوبارہ نہیں کرو گے تو میں
کسی سے بھی بات نہیں کروں
گی . . . میں نے کہا شکریہ تو
میں اٹھکر باہر جانے لگا میرا لن
تو ویسےمیرا لن تو ویسے بھی مالش اور
منی کے نکلنے سے گیلا تھا تو
ِاس سے میرے شلوار پوری آگے
سے گیلی ہوئی تھی چچی نے
ُتار کے مجھے دو
کہا یہ شلوار ا
میں ِاس کو دھو دیتی ہوں
ساری شلوار گندی کر دی ہے . .
میں نے کہا جی اچھا . . جب
ھر
ِ
باہر جانے لگا تو انہوں نے پ
پوچھا یہ تیل کون سا ہے اور
کہاں سے لے ہو . . میں خاموش
ھر وہ بولی بتاؤ بھی
ِ
ہو گیا تو پ
میں نے کہا وہ میں اسلام آباد
سے لے کر آیا تھا اور یہ زیتون
ھر انہوں نے
ِ
کا تیل ہے . . پ
پوچھا تیل کے ساتھ کیوں کرتے
ہو . . تو میں خاموش ہو گیا
اور جواب دینے کی ہمت ہی
ھر انہوں
ِ
نہیں ہو رہی تھی . . پ
نے پوچھا بتاؤ بھی . . میں نے
Part 3
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 3
ہلکی آوازیں آ رہی تھی میں
چونک گیا اور ایک سائڈ پے ہٹ
کر کھڑا ہو کر سوچنے لگا کے یہ
کس ِقسم کی آوازیں ہیں میں
نے دیکھا دروازہ بھی بند ہے
میں نے آہستہ سے دروازے کا
ہینڈل گھما کر کھول کر دیکھنے
کی کوشش کی تو مایوس ہوا
دروازہ اندر سے لاک تھاَدر بھی رہا تھا اور سوچ
میں
رہا تھا کے اندر کیسے دیکھوں
کہ اندر سے کس چیز کی آوازیں
ھر میں کمرے کی
ِ
آ رہی ہیں . . پ
کھڑکی طرف لپکا کے ہو سکتا
ہے کہ وہاں سے اندر دیکھ
سکوں جب میں نے کھڑکی کے
پاس دیکھا تو مجھے کھڑکی
کے دوسرے کونے سے پردہ
تھوڑا سا ہٹا ہوا نظر آیا میں نےبہت ہی احتیاط سے اندر
دیکھنے کی کوشش کرنے لگا اب
کی دفعہ میں کوئی رسک نہیں
لینا چاہتا تھا جیسے ہی میں نے
اس جگہ سے اندر دیکھا تو اندر
کا منظر دیکھ کر میں اپنے
حواس کھو بیٹھ کیوں اندر کا
منظر میرے لیے ِدل ِدھلا دینے
کے لیے کافی تھا اندر میں نے
دیکھا سامنے صوفہ پر چچی کاکزن ماموں کا بیٹا شوکت جو
کے شیخوپورہ میں سرکاری
اسکول کا استاد تھا وہ صوفے
پر بالکل ننگا بیٹھا ہوا تھا اور
اس کا رخ کھڑکی کی طرف تھا
لیکن منہ اوپر چھت کی طرف
تھا اور آنکھیں بند تھیں اور
چچی اس کے آگے پوری ننگی
گھوری بنی ہوئی تھی اور ان کا
منہ شوکت انکل کی گود میںاوپر نیچے ہو رہا تھا اور گانڈ کا
رخ کھڑکی کی طرف تھا جو کہ
وہ انکل کے لن کے چو پے
یقیناً
لگا رہی تھی اور وہ مسلسل
انکل کا لن منہ میں لے کر تیزی
کے ساتھ چو پے لگا رہی تھی
اور انکل اپنے ہاتھ سے ان کے
سر کو اپنے لن کے اوپر نیچے دبا
رہے تھے اور ہلکی ہلکی آواز میں
آہ ..آہ..اوہ ..او.. کر رہے تھے یہنظارہ دیکھ کا میرے لن بھی
کھڑا ہو گیا اور اور میں شلوار
کے اوپر ہی اپنے ہاتھ سے اپنا
لن کو مسلنے لگا اور اندر کا
نظارہ دیکھنے لگا میں نے غور
کیا آنٹی کی گانڈ کی موری
بھی کافی کھلی ہوئی تھی اور
برائون رنگ کی تھی اور آنٹی
کے چو پے لگانے کی وجہ سے ان
کی گانڈ کی موری کبھی کھلرہی تھی کبھی بند ہو رہی تھی
یہ دیکھا کا میرا لن مزید اکڑ
گیا اور میں نے لن اور تیزی سے
..مسلنا شروع کر دیا
میں یہ منظر کوئی 100 منٹ
ھر انکل
ِ
تک سے دیکھ رہا تھا پ
کی آواز آئی بھابی اب بس کرو
اور بیڈ پے چلو اب مجھے
تمہاری پھدی اور گانڈ کو ڈھیلا
کَرنا ہے . . چچی بھی رک گئیاور لن کو منہ سے نکالا اور بہت
ِ میں بولی شوکت
مدھوش انداز
آج مجھے فارغ نا کروایا تو
تمہاری خیر نہیں ہے . . . انکل
بولے جان بے فکر رہو آج میں نے
حکیم سے گولی لے کر دودھ کے
ساتھ کھائی ہوئی ہے آج میں
جلدی فارغ نہیں ہوں گا اور آپ
کی پھدی اور گانڈ کی پیاس
ُبجھا کر جاؤں گا . . چچی یہسن کر خوش ہو گئی اور اٹھ
کر بیڈ پر جا کر سیدھی لیٹ
گئی اور انکل بھی بیڈ پر چڑھ
گئے میں نے غور سے دیکھا تو
انکل کا لن با مشکل سے ساڑھے
چا ر انچ تک لگ رہا تھا اور نا
ہی اتنا موٹا تھا . . . یہ دیکھ
کر میں اندر ہی اندر خوش ہوا
چلو میرا لن انکل سے بڑا بھی
ھر انکل
ِ
ہے موٹا بھی ہے . . پچچی کے ٹانگوں کو کھول کر
ھر
ِ
ان کے درمیان بیٹھ گئے اور پ
اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر چچی
کی پھدی پے سیٹ کرنے لگے اور
ھر ان کی چکنی اور نرم ملائم
ِ
پ
پھدی کے ہونٹ کھول کر اپنا
ٹوپا اس پے سیٹ کیا اور ہلکا
سا ُپش کیا تو ان کا ٹوپا آرام
سے اندر چلا گیا اور چچی کے
منہ سے ہلکی سی کی آواز نکلگئی اور انہوں نے اپنی ٹانگوں
کو انکل کی کمر سے جکر لیا
ھر انکل نے ایک زور کا
ِ
اور پ
جھٹکا مارا اور پورا کا پورا لن
ُتار دیا
چچی کی پھدی میں ا
اور
اور انہوں نے بھی نیچے سے
گانڈ اٹھا کر ساتھ دینے لگیں
ھر دیکھتے دیکھتے انکل
ِ
اور پ
نے گھسے مارنے شروع کر دیئےاور چچی بھی ان کا فل ساتھ
دینے لگی اور منہ سے مستی
بھری آوازیں نکالنے لگی اور ان
کے کمرے میں د ھپ د ھپ کی
آوازیں آنے لگیں اور چچی بھی
باربار کہہ رہی تھی (شوکت ہور
زور لا تیز تیز کر اج میری پھدی
)دی اگ ٹھنڈی کر دے
اور یہ نظارہ دیکھ کر میرا برا
حال تھا اور دماغ میں یہ ہیخیال آ رہا تھا کہ مجھے ہر
وقعت گندے کاموں سے باز آنے
اور تمیز سکھانے اور چچا کی
دھمکی لگا کر مجھے دبانے والی
آج اپنے ہی گھر میں اپنے سگے
کزن کے ساتھ رنڈی بنی ہوئی
ہے مجھے اس وقعت چچی پے
یہ سوچ کرغصہ بھی آ رہا تھا
اور اندر کا نظارہ دیکھ کر مزہ
بھی . . یکدم میرے دماغ میںایک آئیڈیا آیا اور میں نے فوراً
اپنی جیب سے اپنا موبائل نکالا
اور اس کا کیمرہ آن کر کے اندر
کا جو منظر تھا اس کی ویڈیو
بنانے لگا اوردوسرے ہاتھ سے
اپنے لن کو بھی مسل رہا تھا
چچی اندر بڑے مزے سے سے
گانڈ اٹھا اٹھا کر لن اندر لے رہی
تھی اور انکل بھی فل جوش
میں ان کو چودھ رہے تھے اورچچی بھی مستی بھری آوازیں
نکال رہی تھی یہ کام کوئی 15
منٹ تک چلتا رہا اور چچی ایک
دفعہ فارغ بھی ہو چکی تھی
لیکن انکل ابھی بھی فارغ نہیں
ہوئے تھے اور میں تقریباً 8 منٹ
ھر
ِ
کی ویڈیو بنا چکا تھا اور پ
انکل کی آواز آئی بھابی اب
گھوری بن جاؤ مجھے تمہاری
گانڈ مارنی ہے . . میں نے یہ سناتو چچی کے اٹھنے سے پہلے
وہاں سے تھوڑا ہٹ گیا تا کہ وہ
مجھے دیکھ نا سکے . . کوئی 2
منٹ کے َب ْعد میں نے دوبارہ بڑی
ہی احتیاط سے آگے ہو کر دیکھا
تو چچی گھوری بنی ہوئی تھی
اور اس کا اور انکل کا منہ
کھڑکی کی طرف ہی تھا لیکن
دونوں اپنی آنکھیں بند کر کے
چدائی میں مصروف تھے اورانکل دھکے پے دھکے لگا رہے تھے
اور چچی مستی میں آوازیں
نکال رہی تھی اور کہہ رہی تھی
( شوکت پورا لن اندر پا .. انکل
بولے.. بھابی پورے دا پورا اندر
اے ایک وی سو تر باہر نہیں اے
ھر بولی شوکت تیرا
ِ
) چچی پ
ُبنڈ وچ کج وی
اے لن میرے
ُبنڈ وچ اگ لگی
نہیں کر دا میری
پئی اے ) تو انکل بولے (گشتیےتوں وڈے وڈے لن لیندی اے
تینوں میرا لن تے کج وی نہیں
ھر بولی ہاں
ِ
لگنا . . . چچی پ
گشتی دیا تیرے وچ ہوں کج
نہیں ریا چل جلدی کر تے تیز
تیز اندر باہر کر تے اپنا پانی اندر
چھڈھ تے جا . . . نہیں تے کا
شی آندہ پیاہو وے گا (. . انکل
نے بھی اپنی رفتار تیز تیز کر
دی اور میں نے بھی اپنے لن کیمٹھ تیز کر دی اور میرا کچھ
دیر َب ْعد شلوار میں ہی پانی نکل
گیا اور میرے تھوڑی دیر َب ْعد
ہی انکل کے لن نے اپنا پانی
چچی کی گانڈ میں چھوڑ دیا
اور اچانک چچی نے آنکھیں
کھولیں اور ان کی نظر سیدھی
کھڑکی پر پڑ ی اور ان کے
چہرے کی ہوائیں اڑ گئیں اور
رنگ پیلا زرد پڑ گیا اور منہ سےچیخ نکل گئی اور میں وہاں
سے بھاگتا ہوا دروازہ کھول کر
گھر سے باہر چلا گیا
ساتھ مالش جاری رکھے ہوئے
تھی میں نے چچی سے کہا کے
ویسے چچی کس کو میرے لیے
لاؤ گی تو وہ بولیں جب آئے گی
تو خود ہی پتہ چل جائے گا
اتنی فکر میں کیوں ہو . میں نے
ھر بھی چچی جان
ِ
ھر کہا پ
ِ
پ
بتاؤ نا وہ کون ہے جس کی
پھدی پہلی دفعہ میرے نصیب
میں آئے گی چچی بولی اچھابتاتی ہوں پہلے یہ تو بتا تم نے
کیا ٹائمنگ والی گولی کھائی
ہوئی ہے جو تیرا 10 منٹ سے
اوپر ٹائم ہو گیا ہے ابھی تک
تیرا پانی ہی نہیں نکلا گولی کے
بغیر تو مردوں کا زیادہ سے
زیادہ 5 سے 7 منٹ میں پانی
نکل آتا ہے . میں کھلکھلا کے
ہنسا اور چچی سے بولا چچی
یہ کمال کسی گولی کا نہیں ہےیہ صرف زیتون کے تیل کا کمال
ہے میں 8 سال سے اپنے لن کی
ِاس ہی تیل سے مالش کر رہا
ہوں یہ ٹائمنگ اور لمبائی اور
موٹائی سب ِاس تیل کا کمال
ہے میری لمبائی تو ابھی تقریباً
6 انچ ہے میں نے تو پڑھا ہے کے
ِاس تیل سے لوگوں نے 9 انچ
تک بھی لمبا لن بنایا ہے چچی
نے دوبارہ پوچھا کے ویسے تیراپانی مٹھ مارنے کے کتنی دیر
بعد میں نکل آتا ہے میں نے کہا
ویسے مٹھ تو میں کم ہی مارتا
ہوں کیونکہ اگر مٹھ زیادہ مارتا
ہوتا تو آج میرا لن ڈھیلا ہو چکا
ہوتا لیکن کبھی کبھی جب
شہوت زیادہ چڑھی ہوئی ہو تو
مٹھ ماروں تو 15 سے 20 منٹ
کے درمیان میں پانی نکل آتا ہےچچی حیراں ہو کر بولی واہ کیا
کمال کا تیل ہے ایک میرا کزن
ہے اگر گولی کھا کے اے تو گزارا
کرتا ہے نہیں تو بغیر گولی کے
تو وہ 5 منٹ کے اندر اندر
میرے فارغ ہونے سے پہلے ہی
فارغ ہو جاتا ہ ہے چچی باتیں
بھی کر رہی تھی لیکن ساتھ
ساتھ مالش کرنا اس نے جاری
رکھا ہوا تھا میں نے چچی سےدوبارہ پوچھا چچی جان بتاؤ نا
وہ عورت کون ہے جس کی
پھدی مجھے کھلاؤ گی چچی
نے کہا پڑوس میں میری ایک
دوست ہے اس کی ایک ہی بیٹی
ہے 24 سال اس کی عمر ہے اس
کی شادی آج سے 3 سال پہلے
گجرات میں ہوئی تھی لیکن
بدقستمی سے شادی کے 1 سال
بعد ہی اس کے میاں کاایکسڈینٹ ہو گیا اور وہ اس
میں ہی فوت ہو گیا تھا اس کے
بعد وہ بیچاری 2 سال سے اپنی
ماں کے پاس ہی رہ رہی ہے اور
جب کبھی ہمارے گھر میں کام
زیادہ ہو تو وہ آتی رہتی ہے اور
سلائی کا کام بھی مجھے سے
سیکھتی رہتی ہے میری بہت
اچھی سہیلی بھی ہے اور اپنے
سارے دکھ سکھ بھی مجھ سےہی بانٹتی ہے اس بیچاری نے
بھی اپنے میاں کے فوت ہونے کے
بعد سے لے کر اب تک بہت صبر
کیا ہوا ہے لیکن وہ تو مجھے
سے بھی زیادہ جوان ہے اور گرم
لڑکی ہے مجھے بہت دفعہ کہہ
چکی ہے باجی میری پھدی کی
آگ کو بھی ٹھنڈا کرنے کا
انتظام کرو لیکن میں اس کو
بہت دفعہ ٹال چکی ہوں کہموقع ملا تو تمھارے لیے کچھ
کروں گی وہ بیچاری کافی ٹائم
سے میرے ِاس لا رے میں ہی
بیٹھی ہوئی ہے میں نے چچی
سے سوال کیا چچی اس کو
میرے لیے رضی کیسے کرو گی
نا میں نے اس کو دیکھا ہوا ہے
اس کو میرے لیے رضی کیسے
کرو گی نا میں نے اس کو دیکھا
ہوا ہے اور نا اس نے مجھےدیکھا ہوا ہے چچی بولی ِاس
بات کی فکر تم نا کرو وہ اپنی
ہوس کی آگ میں بہت گرم ہے
اس کو کسی بھی لن کی شدید
طلب ہے وہ بس یہ ہی چاہتی ہے
کے جو بھی ہو اپنا بندہ ہو جو
جب ِدل کرے مزہ بھی دے اور
باہر کسی کے سامنے بدنام بھی
نا کرے سو وہ تم ہی ہو میری
نظر میں اور جب میں نے اسکو تمھارے متعلق اعتماد میں
کر دینا ہے تو اس نے راضی
خوشی دبا کے اپنی پھدی مر وا
نی ہے تم سے. چچی کی باتیں
سن کے میرے اندر لڈو پھوٹ
رہے تھے اور لن نے بھی جھٹکا
مارا اور ساتھ میں چچی مالش
کم اور مٹھ زیادہ مار رہی تھی
ِاس دوران ہی میری منی کا ایک
بڑا سا قطرہ میری لن کی ٹوپیپے نمودار ہوا چچی نے منی کا
قطرہ ٹوپی پے دیکھا تو ان کی
آنکھوں میں ایک چمک سی آ
گئی اور انہوں نے اپنا منہ آگے
کی طرف کیا اور بالکل میرے
لن کی ٹوپی کر قریب کر کے
اپنی زبان سے قطرے کو چاٹ
لیا منی کا قطرہ چاٹنے کے بعد
چچی بولی کا شی تمہاری منی
کا سوا د بڑا ہی مزے دار اورتھوڑا سا نمکین ہے چچی کی
زُبان میرے لن پے لگنے کی دیر
تھی میرے جسم کے اندر ایک
دلکش لہر دور گئی چچی نے کہا
کا شی بیٹا آج مجھے تمہاری
منی نکالنی ہے کیا تم تیار ہو
میں نے کہا چچی جان آپ کے
لیے تو جان بھی حاضر ہے آپ
ذرا مٹھ تیز کریں منی خود ہی
نکل آئے گی چچی نے اپنا ہاتھمیرے لن پے اور تیز کر دیا مٹھ
لگانے لگی چچی نے دوسرے
ہاتھ سے اپنی قمیض اوپر کر
لی اور اپنے ّممے ننگے کر دیئے
انہوں نے نیچے برا نہیں پہنی
ہوئی تھی چچی کے ّممے موٹے
موٹے اور گورے چیٹے تھے اور
ان پے برائون رنگ کے نپل بہت
ہی دلکش منظر پیش کر رہے
تھے چچی نے کہا کا شی بیٹاجب منی نکلنے لگے تو اپنی
ساری منی میرے مموں کے اوپر
گرانا میں اٹھ کے گھٹنوں کے
بل بیٹھ گیا آب میرا لن بالکل
چچی کے مموں کے سامنے آ گیا
تھا اور چچی آب مستی میں
آنکھیں بند کر کے تیز تیز مٹھ
لگا رہی تھی اور ساتھ ساتھ
منہ سے مستی بھری آوازیں
نکل رہی تھی آہ آہ اوہ اوہ آہاور دیکھتے ہی دیکھتے کوئی 5
منٹ کے بعد میری منی کا فوارہ
چھو ٹا اور سیدھا چچی کے
مموں کے اوپر گرنے لگا چچی نے
بھی میری گرم گرم منی
محسوس کر کے اپنی آنکھیں
ھر میں نے
ِ
کھول لیں تھیں پ
دیکھا کے چچی نے اپنے دونوں
ہاتھوں سے ساری منی اپنے
ھر
ِ
مموں کے اوپر مل دی اور پمیری طرف دیکھتے ہوئے بولی
سچ میں تمہارا لن کمال ہے اور
نیچے اپنے پھدی والی جگہ
مجھے دکھائی اور بولی دیکھو
تمہاری مالش سے میں کتنا پانی
چھوڑچکی ہوں حقیقت میں ان
کی شلوار نیچے سے پوری گیلی
ہوئی تھی اور تمہاری گرم گرم
منی میں نے اپنے مموں پے مل
دی ہے میں نے سنا ہے مرد کیمنی سے عورت کا جسم بہت
ھر چچی نے
ِ
پھلتا پھولتا ہےپ
اپنی قمیض کے پلو کے ساتھ
ہی میرا لن کو صاف کیا اور
اپنی قمیض ٹھیک کی اور چار
پائی سے اٹھ کر باہر جانے لگی
جب دروازے تک پہنچی تو میں
نے پیچھے سے پوچھا چچی
اپنی سہیلی کی پھدی کس دن
کھلا رہی ہو وہ پیچھے مڑی اورذرا سا مسکرائی اور بولی صبر
کرو صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے
میں نے کہا چچی آپ نے اب
پیاس اور بڑھا دی ہے اب صبر
کہاں سے کروں تو وہ کھلکھلا
ھر بولی کے
ِ
کے ہنسی اور پ
بچوں کو اسکول سے آنے دو
جب وہ دوپہرکو سو جائیں گے
تو میں ان کے گھر جاؤں گی
اور کل کا پروگرام پکا کروادوں گی اب تم بھی اٹھو اور
جا کا نہا لو اور میں بھی نہا کے
كھانا بنانے لگی ہوں.چچی کے
کمرے سے باہر جانے کے بعد میں
چار پائی سے اترا اور اپنے
کپڑے پہنے اور کمرے سے باہر
دیکھا چچی کے اپنے کمرے کے
اٹیچ باتھ روم میں پانی گرنے
کی آواز آ رہی تھی میں بھی
صحن میں بنے باتھ روم میں
Part 4
کاشی اور آنٹیاں
قسط نمبر 4
گھس گیا اور نہانے لگا اور
کوئی آدھے گھنٹے بعد باہر نکلا
تو دیکھا چچی کچن میں كھانا
پکا رہی تھی میں اس ہی کمرے
میں چلا گیا جہاں میرا بیگ
رکھا ہوا تھا بیگ میں سے کپڑے
نکال کر استری کیے اور پہن کر
باہر آیا تو چچی کچن میں ہی
تھی میں سیدھا ٹی وی والے
کمرے میں آ کر ٹی وی لگا کر
ٹی وی پر انڈین مووی دیکھنے
لگا اور پتہ ہی نہیں چلا کافی
ٹائم گزر گیا اور باہر مرکزی
دروازے پے گھنٹی بجی اور میں
نے کھڑکی سے دیکھا
چچی میں دروازہ کھول رہی
تھی اور ان کے بچے اسکول سے
آ گئے تھے . بچے اندر داخل ہوئے
تو چچی نے ان سے کہا چلو بچو
َدل لو منہ
جلدی سے کپڑے َب
ھر
ِ
ہاتھ دھو لو كھانا تیار ہے پ
بچے کپڑے تبدیل کرنے چلے گئے
ھر چچی وہاں سے سیدھی
ِ
اور پ
ٹی وی والے کمرے میں آئی اور
آ کر بولی کا شی بیٹا کچن میں
آ کر کھانے والے برتن رکھا دو
اور آ کر كھانا بھی کھا لو . میں
نے ٹی وی بند کیا اور کچن میں
جا کر برتن اٹھا کر دستر خواں
پر رکھنے لگا اور کچھ دیر بعد
بچے اور دادی بھی اپنے کمرے
ھر
ِ
سے نکل کر وہاں آ گین اور پ
سب نے مل کر كھانا کھایا
کھانے کھا کر میں نے برتن کچن
میں رکھ دیئے اور ہاتھ دھو کر
دوبارہ ٹی وی والے کمرے میں آ
کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا اور
بچے بھی كھانا کھا کر چچی کے
ساتھ والے روم میں سونے کے
لیے چلے گئے اور دادی بھی اپنے
کمرے میں آرام کرنے چلی گئی
اور کچھ دیر بعد میں نے دیکھا
چچی کچن کا کام ختم کر کے
اپنے کمرے کی طرف چلی گئی.
اور میں ٹی وی پے فلم دیکھنے
میں مشغول ہو گیا کوئی آدھے
گھنٹے کے بعد میں نے دیکھا کے
چچی اپنے کمرے سے نکل کر
ٹی وی والے کمرے میں آئی اور
بولی کا شی میں محلے میں
پڑوسی کے ہاں جا رہی ہوں
تھوڑی دیر بعد آ جاؤں گی تم
اندر سے دروازہ بند کر لو اور
ساتھ ہی مجھے ایک سیکسی
سی سمائل اور آنکھ مار دی.
میں نے کہا جی ٹھیک ہے چچی
جان اور وہ میرے آگے آگے
چلتی ہوئی گھر سے باہر چلی
گئی میں نے دروازہ اندر سے بند
کر دیا اور دوبارہ ٹی وی والے
کمرے میں آ کر ٹی وی دیکھنے
لگا لیکن اب فلم پے ِدل نہیں لگا
رہا تھا یہ ہی بار بار سوچ آ رہی
تھی کیا چچی کی سہیلی مان
جائے گی اگر وہ مان جائے گی
تو میرا تو پہلا تجربہ ہے کیسے
کروں گا لیکن اندر اندر ہی لڈو
بھی پھوٹ رہے تھے کے زندگی
میں پہلی دفعہ میرا لن بھی
ایک پھدی کا مزہ چکھے گا.
میں ان ہی سوچوں میں ڈوبا
ہوا تھا اور پتہ ہی نہیں چلا
ایک گھنٹے سے زیادہ کا ٹائم
گزر گیا اور میں نے ٹائم دیکھا
تو 5 بجنے میں 10منٹ باقی
تھے اور 5 بجے تو چچا بھی
گھر آ جاتے ہیں لیکن چچی
ابھی تک نہیں آئی تھی یہ
سوچ رہا تھا باہر گھنٹی بجی
میں فوراً اٹھا اور جا کر دروازہ
کھولا تو سامنے چچی ہی تھی
وہ جلدی سے اندر آ گئی اور
سیدھا اپنے کمرے میں چلی
گئی
اور میں نے دروازہ بند کیا اور
چچی کے کمرے کی طرف چل
گیا ابھی میں چچی کی کمرے
کے دروازے پے ہی پہنچا تھا کے
ھر
ِ
دوبارہ گھنٹی بجی میں پ
دروازے کی طرف لپکا اور
دروازہ کھولا تو اب کی بار
چچا تھے میں نے ان کو دیکھا
اور سلام کیا وہ جواب دے کر
اپنی موٹر بائیک اندر لے آئے اور
صحن میں ایک کون پے شیڈ کے
ھر اپنا
ِ
نیچے کھڑی کر دی اور پ
آفس بیگ لے کر اپنے کمرے میں
چلے گئے میں نے اب چچی کی
کمرے کی طرف جانا مناسب
نہیں سمجھا اور دوبارہ ٹی وی
والے کمرے میں آ کر ٹی وی لگا
کا بیٹھ گیا . . کوئی آدھے
گھنٹے کے بعد چچا بھی کپڑے
َدل کر نہا دھو کر ٹی وی والے
َب
کمرے میں آ گئے میں نے ریموٹ
ان کو دے دیا انہوں نے نیوز
والا چینل لگا لیا اور ٹی وی
دیکھنے لگے میں نے دوبارہ
چچی کی کچن کی طرف جاتے
ہوئے دیکھا لیکن میں نے اپنی
جگہ پے ہی بیٹھا رہنا بہتر
سمجھا اور کچھ دیر بعد چچی
چائےکے دو کپ لی کر ٹی وی
والے کمرے میں آئی اور چچا کو
ھر ہم دونوں کو
ِ
سلام کیا اور پ
چائےدے کر باہر چلی گئی. اور
ھر اس دن رات سونے تک
ِ
پ
میری چچی سے کوئی بات نا ہو
سکی اور سب كھانا کھا کر روز
مرا ہ کے معمول کی طرح رات
کو سو گئے اور میں بھی چھت
پے اپنی چار پائی پے سو گیا.
اگلی صبح میں کسی کے جگانے
سے پہلے ہی اٹھ گیا تھا کیونکہ
مجھے پتہ تھا آج میری قسمت
کھلنے والی ہے اور میں اٹھ کر
سیدھا نیچے باتھ روم کی طرف
جانے لگا جب میں صحن میں
پہنچا تو چچی سے سامنا ہوا
ان کے ساتھ نظر ملی تو وہ
مجھے بڑی سیکسی سمائل کے
ساتھ دیکھ رہی تھی اور میں
سیدھا باتھ روم میں گھس
گیا.نہا دھو کر میں باہر نکل آیا
تو سب لوگ دستر خواں پے
بیٹھے ہوئے تھے میں بھی ان کے
ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگا
اور ناشتے کے بعد سب اپنے اپنے
کاموں پے چل نکلے میں بھی
ناشتہ کر کے ٹی وی والے کمرےمیں جا کر ٹی وی دیکھنے لگا
پاکستان انڈیا کا میچ لگا ہوا
تھا وہ دیکھنے لگا
اور باہر سب کے جانے کے بعد
چچی کچن کا کام ختم کر کے
گھر کی صاف صفائی پے لگ
گئی تقریباً 11بجے کا ٹائم ہو
گیا تھا جب چچی آخر میں ٹی
وی والے کمرے میں صفائی کے
لیے آئی اور صفائی کرنے لگی .میں کچھ دیر ان کی طرف سے
کسی بات کے شروع کرنے کا
انتظار کیا لیکن انہوں نے کوئی
بات نہیں کی اور اپنے کام میں
ھر میں نے ہی
ِ
لگی رہی اور پ
خاموشی کو توڑا اور چچی کو
کہا چچی جان ہم غریبوں کا کیا
سوچا ہے . چچی نے پیچھے مڑ
کر دیکھا اور بڑی ہی سیکسی
سمائل دے کر بولی کے ٹھنڈا کر
کے كھانا سیکھو اتنی کیا جلدی
ہے . . میں نے کہا چچی جان
جلدی تو ہو گی آپ نے اپنی
سہیلی کی پھدی کی کا بتا کے
میرے جذبات کو اور بڑھا دیا
ہے اب کیسے قابو کروں ان کو.
چچی میری باتیں سنی اور بولی
ہو جائے گا بچے ہو جائے گا
تھوڑا حوصلہ رکھ . . . اور
دوبارہ اپنا کام کرنے لگی اورکچھ دیر بعد اپنا کام ختم کر
کے اپنے کمرے کی طرف چلی
گئی . میں بس چچی کا جواب
سن کر تھوڑا مایوس ہو کر
دوبارہ ٹی وی دیکھنے لگا جب
پونے بارہ کا ٹائم ہوا تو
تقریباً
چچی میرے کمرے میں دوبارہ
آئی اور آ کر بولی چل
بھتیجےتیار ہو جا تھوڑی دیر
میں میری سہیلی آ رہی ہے تمایسا کرو میرے کمرے میں جا
کر انتظار کرو میں اس کو لے
کر وہاں ہی آؤں گی . میں تو یہ
سن کر خوشی سے جھومنے لگا
اور ٹی وی بند کر کے سیدھا
چچی کی بیڈروم میں جا کر ان
کے ڈبل بیڈ پے جا کر بیٹھ گیا
اور انتظار کرنے لگا. کوئی10
منٹ کے بعد باہر کی گھنٹی
بجی اور مجھے گھنٹی بجنے کےساتھ ہی باہر کا دروازہ کھلنے
کی آواز آئی اور کسی لڑکی کی
چچی کی ساتھ باتیں سنائی
ھر یہ آوازیں
ِ
دینے لگی . . پ
نزدیک ہوتی ہوئی محسوس
ہوئی اور تھوڑی دیر بعد چچی
نے اپنے بیڈروم کا دروازہ کھولا
کوئی10 منٹ کے بعد باہر کی
گھنٹی بجی اور مجھے گھنٹیبجنے کے ساتھ ہی باہر کا
دروازہ کھلنے کی آواز آئی اور
کسی لڑکی کی چچی کی ساتھ
ھر
ِ
باتیں سنائی دینے لگی . . پ
یہ آوازیں نزدیک ہوتی ہوئی
محسوس ہوئی اور تھوڑی دیر
بعد چچی نے اپنے بیڈروم کا
دروازہ کھولا تو سامنے چچی
اور وہ لڑکی کھڑی تھی جب
میری نظر اس لڑکی پے پڑی تواس نے فوراً شرما کے اپنا منہ
ھر چچی اندر
ِ
نیچے کر لیا اور پ
داخل ہوئی اور مجھے سیکسی
سی سمائل دی چچی بیڈ کے
پاس پہنچ گئی لیکن وہ لڑکی
دروازے پے ہی کھڑی تھی
جب میری نظر اس لڑکی پے
پڑی تو اس نے فوراً شرما کے
ھر
ِ
اپنا منہ نیچے کر لیا اور پ
چچی اندر داخل ہوئی اورمجھے سیکسی سی سمائل دی
چچی بیڈ کے پاس پہنچ گئی
لیکن وہ لڑکی دروازے پے ہی
کھڑی تھی چچی نے پیچھے
دیکھا تو اس لڑکی سے بولی
نورین کیا ہوا اندر آؤ نا شرما
ھر
ِ
کیوں رہی ہے وہ لڑکی پ
چچی کی آواز پے چلتی ہوئی
اندر آئی اور بیڈ کے ساتھ
رکھی ہوئی کرسیوں میں سےھر
ِ
ایک کرسی پے بیٹھ گئی. پ
چچی میری طرف دیکھ کر
بولی لوبھتیجے تم دونوں کا
سکون اور مزے کا بندوبست
میں نے کر دیا ہے اب تم دونوں
کے پاس تقریباً 2 گھنٹے ہیں
دونوں اپنی اپنی آگ کو ٹھنڈا
ھر بولی بھتیجے ذرا
ِ
کر لو اور پ
خیال رکھنا میری سہیلی کا یہ
بہت میری خاص سہیلی ہے اورنرم اور نازک بھی ہے ِاس کو
مزہ بھی دینا اور زیادہ تکلیف
ھر بولی میں ٹی
ِ
نا دینا. چچی پ
وی والے کمرے میں ہی ہوں باہر
کا خیال میں رکھوں گی تم
دونوں بے فکر ہو کر ایک
دوسرے سے مزہ لو اور اگر
کسی چیز کی ضرورت ہو تو
ساتھ والے کمرے میں مجھے آ کر بتا دینا اعر پھر چچی یہ کہہکر باہر چلی گئی اور دروازہ بند
کر دیا . اب میں اور وہ لڑکی
ہی دونوں کمرے میں تھے اور
لڑکی اتنی شرمیلی تھی کے
نیچے ہی دیکھ رہی تھی میں نے
کچھ دیر تو اس کے ری ایکشن
کا انتظار کیا لیکن کوئی فائدہ
نہ ہوا کیونکہ اس کا کسی غیر
مرد کے ساتھ پہلا تجربہ تھا
اور میرا بھی لیکن میری توساری جھجھک چچی کی باتوں
ھر میں
ِ
سے ختم ہو چکی تھی. پ
نے ہی ہمت کی اور اس لڑکی
سے کہا کے نورین جی یہاں بیڈ
پے آ کر آرام سے بیٹھ جائیں
وہاں کرسی پے تنگ ہو رہی ہوں
گی . میں نے غور سے دیکھا اس
کا چہرے کا رنگ میری بات سن
کر لال سوراخ ہو گیا تھا اور
بدستور نیچے ہی دیکھ رہیتھی . لیکن وہ کرسی پے ہی
بیٹھی رہی اور وہاں سے نا ہلی
اور دھیمی سی آواز میں بولی
جی میں یہاں ٹھیک ہوں . میں
نے ِدل میں سوچا کا شی بیٹا
خود ہی سب کچھ کرنا ہو گا
نہیں تو سارا ٹائم ِاس ہی چکر
میں گزر جائے گا . میں بیڈ سے
اٹھا اور جا کر جس جگہ لڑکی
بیٹھی تھی اس کے ساتھ والیھر
ِ
کرسی پے بیٹھ گیا . اور پ
میں نے اس کا ایک ہاتھ اپنے
ہاتھ میں تھاما تو اس نے فوراً
شرما کے اپنا ہاتھ پیچھے
کھینچ لیا . میں نے دوبارہ اس
کا ہاتھ پکڑا اور اس کے کان
میں جا کر بولا نورین جی
ڈرنےکی ضرورت نہیں ہے میں
آپ کو کوئی کھا تو نہیں جاؤں
گا . ہم دونوں کو ہی پتہ ہے آجہم ِاس کمرے میں کیوں ہیں تو
ھر شرما کیوں رہی ہیں
ِ
پ
میرے پے پورا بھروسہ رکھو
آپ کو کوئی میری طرف سے
نقصان نہیں ہو گا اور نا ہی
کبھی بھی بدنام کروں گا یہ
میرا آپ سے وعدہ ہے.اب کی
بار اس نے اپنا ہاتھ نہیں
کھینچا اور تھوڑا سا آرام سے
بیٹھ گئی اور اب وہ بیڈ کیطرف دیکھ رہی تھی . میں نے
ھر اس
ِ
اس کا ہاتھ سہلایا اور پ
کے کان میں بولا نورین جی کیا
موڈ ہے بیڈ پے چلیں اور ایک
دوسرے کی پیاس کو ختم
کریں تو وہ شرما گئی اور بہت
ہی ہلکی سی آواز میں بولی جی
جیسے آپ کی مرضی . میں نئے
ہاتھ پکڑ کے ہی اس کو کھڑا
کیا اور دوسرا ہاتھ نیچے سےاس کی گانڈ میں سے نکال کر
اٹھا لیا اور بیڈ پے لے گیا جب
میں نے اس کو اٹھایا تو اس
کے موٹے موٹے ممے میرے سینے
کے ساتھ لگے تو میرا لن نے ایک
زور دار جھٹکا مارا اور میں
اس کو اٹھا کے بیڈ پے درمیان
میں لیٹا دیا اور ساتھ ہی خود
اس کے ساتھ لیٹ گیا . میں نے
ایک ہاتھ اس کی گردن کےنیچے سے ڈال کر اس کو اپنے
ساتھ لگا لیا اور اس کے رسیلے
ہونٹوں کو چومنے لگا . تھوڑی
ہی دیر میں نورین نے اپنا منہ
کھول لیا میں سمجھ گیا کے وہ
آب ایک دوسرے کے ہونٹوں کا
رس پینا چاہتی ہے . میں نے
بھی جواب میں اپنے ہونٹ اس
کے ہونٹ کے ساتھ ملا دیئے اور
ہم ایک دوسرے کا رس پینے لگے
. میں نے محسوس کیا وہ میری
زُبان اپنے منہ میں لے کر بڑے ہی
سرور کے ساتھ چوس رہی ہے .
وہ جیسے جیسے میری زُبان
چوس رہی تھی میں مزے کی
دنیا میں ڈوبتہ جا رہا تھا . میں
نے بھی اس کے ساتھ ساتھ
اس کی زُبان کو چوسنا شروع
کر دیا اور اپنے ایک ہاتھ کو
اس کی قمیض کے اندر ڈال کےاس کے مموں کو سہلانے لگا اور
اس کی نپلز کو سہلانے لگا .
جب اس کے نپلز کے ساتھ میں
نے کھیلنا شروع کیا تو وہ اور
مستی میں آ گئی اور مجھے اور
زیادہ طاقت کے ساتھ اپنی
دونوں بانہوں میں جڑ لیا . اور
ہم ایک دوسرے کی زُبان بھی
مسلسل چوس رہے تھے میں نے
اب اپنا ہاتھ قمیض سے نکالااور ناف کے پاس لے گیا اور اس
کی شلوار میں ڈالنے کی کوشش
کرنے لگا مجھے حیرت کا جھٹکا
لگا اس نے شلوار میں لاسٹک
ڈالا ہوا تھا اور میرا ہاتھ آرام
سے اس کی شلوار میں گھس
گیا اور سیدھا پھدی کے ہونٹوں
سے جا لگا اور حیرت کا دوسرا
جھٹکا لگا کے اس کی پھدی
کلین شیوڈ اور نرم ملائم تھیاور اس کے پھدی گرم گرم پانی
چھوڑ رہی تھی. میں نے اپنی
درمیانی انگلی اس کی پھدی
کے اندر داخل کی تو اس کی
منہ سے ایک دلکش سی خمار
بھری آواز نکلی ہا اے میں مر
گئی . میں اپنی آدھی انگلی
اندر باہر کرنے لگا اور وہ نشیلی
آوازیں نکالنے لگی میں نے کچھ
دیر کے لیے ہاتھ روک کر اپنےہاتھ سے اس کا ہاتھ پکڑا اور
اپنے تانے ہوئے لن پے رکھ دیا
اس نے میرے لوں کو مٹھی میں
ھر آواز نکالی ہا اے
ِ
پکڑ کر پ
میں مر گئی
اور وہ اپنے نرم ملائم ہاتھ سے
میرے لوں کو آہستہ آہستہ
سہلانے لگی اور میں دوبارہ اس
کی شلوار میں ہاتھ ڈال کے
اپنی انگلی اس کی پھدی کےاندر باہر کرنے لگا یہ مزہ کوئی
ھر میں نے
ِ
5منٹ تک چلتا رہا پ
اس کے کان میں کہا جان آب ہم
دونوں کو پورا مزہ لینا چاہیے.
وہ بولی جو آپ کی مرضی میں
بیڈ پے کھڑا ہو گیا اور اپنے
کپڑے لگا وہ بھی اٹھ کر اپنے
کپڑے لگی اور کچھ ہی دیر میں
ہم دونوں پورے ننگے ہو گئے
اس نے جب میرے تنے ہوئے لنکو نزدیک سے دیکھا تو شرما
گئی . میں نے کہا اتنا کچھ ہونے
کے َب ْعد بھی شرما رہی ہو . وہ
ھر
ِ
بولی ایسی بات نہیں ہے . پ
وہ دوبارہ بیڈ پے سیدھی لیٹ
گئی میں وہاں سے اس کی
ٹانگوں کو کھول کے درمیان
میں بیٹھ گیا اور اس کی پھدی
کے پاس اپنا منہ لگا کے اس کی
پھدی کو چاٹنے لگا جب میں نےاس کی پھدی میں اپنی زُبان
ڈالی تو وہ مست ہو کر اپنی
گانڈ اٹھا اٹھا کر اور میرے سر
اور اپنی پھدی پے دبانے لگی
اور منہ سے آوازیں نکالنے لگی
آہ آہ آہ اوہ اوہ . . میں
کوئی10 منٹ تک اس کی پھدی
کی سکنگ کرتا رہا اور وہ میری
سکنگ سے ایک دافع فارغ ہو
چکی تھی جس کا اندازہ مجھےاس وقعت ہوا جب میں نے اس
کی پھدی کا نمکین پانی اپنی
ھر وہ
ِ
زُبان پے محسوس کیا . پ
بولی کا شی جی اب اور ہمت
نہیں ہے آپ بس اندر ڈالو مجھے
ٹھنڈا کرو . میں نے کہا نورین
جی ٹھنڈا تو میں آپ کو کروں
گا ضرور لیکن پہلے میرے لن کا
ایک اچھا سا چوپا لگا کے ِاس
کو آپ کی پھدی میں لینڈنگکے لیے تیار تو کرو . وہ بولی
ھر گھوری
ِ
جی ٹھیک ہے اور پ
اسٹائل میں ہو کر میرے لن کو
منہ میں لے لیا اور اس کو ٹوپی
سے لے کر جہاں تک ہو سکا اپنے
ھر اندر باہر
ِ
منہ میں لیتی اور پ
کرنے لگی . اندر ہی اندر وہ اپنی
زُبان کو گول گھوما کے میرے
لن کو چاٹتی تو میرے اندر
سرور کی لہر دوڑ جاتی. اس کےہو شر با چو پوں سے میرا لن
فل آکر کر تن گیا اور میں نے
اس کو مزید چو پے لگانے سے
روک دیا اور اس کو بولا کے وہ
سیدھی ٹانگیں کھول کر لیٹ
جائے . وہ جب لیٹ گئی اور
ھر ایک دفعہ اس کی
ِ
میں پ
ٹانگوں کے درمیان آ کر بیٹھ گیا
اور اس کی ٹانگوں کو اپنے
کندھوں پے رکھ لیا اور اپنا لناس کی پھدی پے سیٹ کر کے
پہلے ٹوپی کو اندر گھسایا اور
ھر باقی لن اندر کرنے لگا وہ
ِ
پ
نیچے سے تھوڑا کسمسا رہی
تھی اس کی پھدی ایسے لگ
رہی تھی کے جیسے لوہے کی
بھٹی میں اپنا لن ڈال دیا ہو اور
اس کی پھدی ٹائیٹ بھی کافی
تھی اور جیسے جیسے لن اندر
جا رہا تھاوہ میرے لن پے اپنی پھدی کی
گرفت اور ٹائیٹ کرتی جا رہی
تھی جس سے مجھے ایک الگ
ہی سرور مل رہا تھا. جب میرا
ر چکا
تَ
ُ
5 انچ تک اندر ا
لن تقریباً
تھا تو نورین نے اپنے ہاتھ میرے
سینے پے رکھ دیئے اور بولی
بس اب اور اندر نہیں لے سکوں
گی اب یہاں تک ہی اندر باہر
کرو . میں نے نے کہا جان تقریباًسارا تو اندر جا چکا ہے بس 1
انچ ہی رہ گیا ہے تھوڑا اور
برداشت کر لو جب پورا اندر ہو
جائے گا تو جب ہم دونوں کا
جسم جھٹکے لگنے سے ایک
دوسرے سے ملے گا تم ہم
دونوں کو بہت زیادہ مزہ آئے گا
اور ایک دوسرے کے جسموں
کی گرمائش سے اور لطف آئے
گا . وہ بولی ٹھیک ہے لیکن آبباقی کا ایک ہی جھٹکے میں
اندر کر دو میں ایک ہی دفعہ
ھر
ِ
برداشت کر لوں گی . اور پ
پورا اندر کر کے تھوڑی دیر بعد
جھٹکے مارنا شروع کرنا . میں
نے آگے ہو کر اپنے ہونٹ نورین
کے ہونٹوں کے ساتھ لاک کر
دیئے اور ایک زور دار جھٹکا
ر گیا
تَ
ُ
مارا اور پورا لن اندر ا
نورین کی ایک چیخ میرے منہمیں ہی نکل کر اندر ہی رہ گئی
ھر میں اس کے اوپر ہی
ِ
اور پ
تھوڑی دیر کے لیے لیٹ گیا. اور
ھر میں نے کوئی 3 سے 4 منٹ
ِ
پ
کے بعد آہستہ آہستہ اپنا لن اندر
باہر کرنا شروع کر دیا . میری
کوشش یہ ہی تھی کے اس کو
درد کم سے کم ہو ِاس لیے میں
نے پہلے 5 منٹ تک آہستہ آہستہ
اندر باہر کرنا شروع کر دیا . .لیکن جیسے ہی نورین نے لن کو
اپنے اندر آرام سے اندر باہر ہونا
محسوس کیا اس نے کہا آب
درد نہیں ہو رہا آپ تھوڑا تیز
تیز کریں میں نے اپنی رفتار تیز
کر دی اور پورا اندر گھساکر
ھر باہر تک واپس لا کر اندر
ِ
پ
باہر جھٹکے لگانے لگا جھٹکوں
سے دھپ دھپ کی آوازیں آنے
لگیں اور نورین بھی مستی میںمنہ سے نشیلی اور سیکسی
آوازیں نکلنے لگی اور جب
نورین نے نیچے سے گانڈ اٹھا
اٹھا کے پھدی مروانہ شروع کی
تو میں نے بھی طوفانی جھٹکے
مارنے شروع کر دیئے . اور پورا
کمرا ہماری چدائی کی آوازوں
سے گونجتا رہا اور میں مزید
اس کو 10منٹ تک چودا اور
وہ ِاس دوران 2 دفعہ فارغ ہوچکی تھی . میں جب فل
چدائی کے بعد فارغ ہونے پے آیا
تو میں نے نورین سے پوچھا
پانی کہاں نکالوں تو اس نے
خمار بھری آواز میں کہا اندر
ہی چھوڑ دو میں اپنی پھدی
میں تمہارا گرم گرم پانی
محسوس کرنا چاہتی ہوں میں
نے اس کے بعد اپنا پانی کا گرم
گرم لاوا اس کی پھدی کے اندرچھوڑ دیا اور اس کے اوپر لیٹ
کر لمبی لمبی سانسیں لینے لگا.
جب میری سانسیں َبحال ہوئیں
تو میں اس کے پہلو میں لیٹ
ھر ہمارے درمیان کوئی
ِ
گیا اور پ
. 5 منٹ تک خاموشی رہی.
ھر نورین نے ہی خاموشی توڑی
ِ
پ
اور بولی کا شی آج مجھے
زندگی کا اصل مزہ اور سکھ
نصیب ہوا ہے 2 سال سے اپنی
ہوس کی آگ میں جل رہی تھی
. میں نے کہا تم نے تو اپنے میاں
کے ساتھ کچھ مہینے تو رہی ہو
تو کیا اس نے کبھی تم کو یہ
سکھ نہیں دیا . اس نے کہا میںنے اپنے میاں کے ساتھ کوئی 8
سے10 دفعہ ہی کیا تھا کیونکہ
میرے میاں دوسرے شہر میں
جاب کرتے تھے اور کام کی
تھکن اور زیادہ تر گھر سے باہر
رہنے کی وجہ سے میں یہ
خوشی حاصل نہیں کر سکی
اور آج تم سے بھی کوئی 2
سال بعد کر رہی ہوں . وہ بھی
اگر بھابی کو میرا احساسنہیں ہوتا تو میں پتہ نہیں کتنا
ٹائم اور برداشت کرتی . میں نے
پوچھا ویسے میرے ساتھ یہ
کام کر کے کیسا لگا سچ سچ
بتانا . تو وہ بولی پہلے پہلے تو
ڈر بھی تھا اور شرم بھی لیکن
بھابی نے آپ کے متعلق مجھے
کل سب بتا دیا تھا اور آج جب
آپ نے مجھے کرسی پے بیٹھ کر
جو کچھ بھی کہا وہ میرےاعتبار کے لیے کافی تھا . میں نے
کہا مزہ اپنے میاں کے ساتھ آیا
یا میرے ساتھ آیا . . تو وہ
بولی حقیقت میں آپ کے ساتھ
سب سے زیادہ مزہ آیا وہ تو
زیادہ سے زیادہ 5 منٹ کے اندر
فارغ ہو جاتے تھے اور میں
زیادہ تر درمیان میں ہی رہ
جاتی تھی . آپ کا ٹائم تو ان
سے زیادہ ہے . اور آپ کا ان سےلمبا اور موٹا بھی ہے ان کا تو
آپ سے میری پوری ایک انگلی
ھر میں نے کہا اب
ِ
چھوٹا تھا . پ
آگے کا کیا موڈ ہے اگلا رائونڈ
لگانا ہے یا موڈ نہیں ہے. وہ آگے
سے بولی آپ کا کیا موڈ ہے آپ
جو کہو گے وہ ہی میری مرضی
ہو گی . میں نے کہا میرا تو موڈ
ہے لیکن میرا موڈ کچھ نیا کرنے
کا ہے وہ بھی اگر آپ ساتھ دوگی تو نہیں تو نہیں کروں گا .
اس نے کہا آپ بتاؤ کیا کرنا
تھوڑی دیر کے بعد میں نے چچی
کے باتھ روم میں ہی نہا لیا اور
اور جب نہا کر باہر نکلا تو
چچی اپنے بیڈ پے بیٹھی ہوئی
تھی . . میرے ان سے نظر ملی
تو وہ مجھے دیکھ کر بڑے ہی
سیکسی انداز میں مسکرا رہی
تھی . میں تھوڑا سا شرما گیاتو آگے سے بولی کیوں کیا ہوا
بھتیجےپھدی مار کے آب تو بڑی
شرم آ رہی ہے . سناؤ تیرے اندر
کی گرمی نکلی ہے کے نہیں .
کیسی تھی میری سہیلی اور
اس کی تنگ پھدی . میں چلتا
ہوا کرسی پے بیٹھ گیا اور بولا
چچی گرمی بھی نکل گئی اور
تمہاری سہیلی ہے بڑی نمکین اور
مزے کا مال تھی . چچی بولیبس تو میرے راز کا راز بنا کے
رکھ اور مجھے اپنا مزہ لوٹنے
ھر دیکھ کیسے عیش
ِ
دے پ
کرواتی . میں نے کہا چچی جان
آپ اب بے فکر رہو آپ ِاس
غریب کا خیال رکھو آپ کو
کسی ِقسم کی ٹینشن نہیں ہو
گی . چچی نے مجھے کہا ویسے
بھتیجے تم نے میری سہیلی کے
ساتھ اچھا نہیں کیا پہلی دفعہمیں ہی اس بیچاری کی ُبنڈ میں
اپنا لن گھسا دیا تم نے, بندہ
تھوڑا ٹھنڈا کر کے کھاتا ہے تم
تو ایک ہی باری میں سب کھانے
کے چکر میں ہوتے ہو وہ بیچاری
بڑی ہی مشکل سے چل کے گھر
گئی ہے بندہ تھوڑا سا تو خیال
کرتا ہے . چچی کی بات سن کر
میں شرمندہ ہو گیا حقیقت میںچائے تھا میں نے چچی سے کہا
چچی جان مجھ سے غلطی ہو
گئی ہے مجھے خود ِاس بات کا
بہت دکھ ہوا تھا اس وقعت
لیکن اب میں آگے سے پورا پورا
خیال رکھوں گا . . بلکہ اپنی
استاد اپنی چچی جان سے
پوچھ کے ہی کیا کروں گا اور
ساتھ ہی چچی کو آنکھ مار دی
وہ بھی مجھے دیکھ کر ہنسپری اور آنکھ مار دی. یکدم
مجھے اس عورت کا خیال آیا
تو میں نے چچی سے پوچھا کے
چچی ایک بات بتاؤ میں جب
نورین کو چود رہا تھا تو کھڑکی
سے ایک عورت اندر دیکھ رہی
تھی وہ عورت کون تھی اور
کب سے وہ ہمیں دیکھ رہی تھی
. چچی بولی جب تم مجھے
چودواتے ہوئے دیکھ سکتے ہو
مجھے نورین کو کچھ ٹائم دینا
Part 5
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 5
تھی ِاس لیے وہ کافی دیر تک
تم لوگوں کو دیکھ رہی تھی .
مزے کی بات بتاؤں وہ بھی
بہت گرم عورت ہے کبھی ٹائم
نکال کے اس کا بھی مزہ کروا
دوں گی . پہلے یہ تو بتاؤ پہلی
دفعہ کسی عورت کے اندر ڈال
کے کیسا محسوس کیا ہے . میں
نے کہا چچی حقیقت میں نورین
بڑی ہی صاف ُستھری اور نمکین
لڑکی ہے اور اس کی پھدی بھی
کافی تنگ اور گرم ہےچودکے
مزہ آ گیا تھا لیکن ایک حسرت
پوری نہیں ہوئی . چچی بولی
پہلی بات تو یہ ہے کے نورین کا
ابھی تک کوئی بچہ نہیں ہوا ہے
اور وہ بیچاری تو اپنے میاں کے
بعد تم سےچودوا رہی تھی ِاس
لیے اس کی پھدی گرم بھی ہے
اور تنگ بھی . . دوسرا بات
تیری حسرت کی وہ بھی پوری
ہو جائے گی فکر نا کر مجھے پتہ
ہے ُبنڈ میں ڈالنے کا بڑا شوق ہے
اور اکثر مرد پھدی سے زیادہ
تنگ موری کو زیادہ پسند کرتے
ہیں تیری وہ بھی حسرت پوری
کر دوں گی. چچی یہ بات آپ
کی سچ ہے کے مرد زیادہ تر تنگ
موری کو پسند کرتے ہیں لیکن
کئی لونڈے بازی کے بھی
شوقین ہوتے ہیں . . لیکن میرا
حساب اور ہے مجھے لونڈے
بازی کا ذرا سی بھی شوق نہیں
ہے اور نا ہی کبھی دماغ میں
ایسا خیال آیا ہے میرا بس ُبنڈ
کی موری کا شوق عورت تک ہے
وہ بھی اس کی رضامندی سے .
. میں نے نورین کے ساتھ کرنے
سے پہلے بھی اس کو پوچھ کر
اس کی رضامندی سے کیا تھا
بے شک آپ اس سے پوچھ لینا .
چچی بولی چلو ٹھیک ہے باقی
باتیں بعد میں کسی اور ٹائم
کریں گے تم ابھی باہر جاؤ اور
سبزی والے سے آلو لے آؤ بچے
بھی آنے والے ہیں میں نہا کے
كھانا بناتی ہوں. میں وہاں سے
اٹھا اور باہر کی طرف نکل گیا
اور اس دن رات تک سب کچھ
معمول کے مطابق چلتا رہا اور
اگلے دن بھی سب وہ ہی معمول
کے حساب سے اپنے اپنے کاموں
میں مصروف ہو گئے اگلے دن
میں ٹی وی والے کمرے میں
بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا اور
َدل کے دیکھ رہا تھا
َدل َب
چینل َب
ھر ایک جگہ پے) اچ بی و(
ِ
پ
چینل لگا ہوا تھا اس پے بیسک
انسٹنکٹ لگی ہوئی تھی اس
میں کافی گرم اور سیکس والے
سین بھی تھے جس کو دیکھ کر
میرا لن شلوار میں تن کر کھڑا
ہو گیا تھا . میں نے وہاں بیٹھے
بیٹھے ہی اپنا لن سہلانا شروع
کر دیا جب گرمی پورے جسم
میں چلنے لگی تو میں نے سوچا
اپنے کمرے میں جا کر مٹھ
لگائی جائے میں جب ٹی وی
والے کمرے سے باہر نکلا تو
میری نظر کچن میں پری وہاں
چچی شیلف کے پاس کھڑی
سبزی کاٹ رہی تھی اور ان کی
موتی ُبنڈ میری طرف تھی . ان
کی ُبنڈ دیکھ کر میرا لن تن کے
اور لوہے کا راڈ بن گیا اور میں
آہستہ سے چلتے ہوئے کچن میں
گیا اور چچی کے بالکل پیچھے
کھڑا ہو کر اپنا لن ان کی ُبنڈ کی
دڑ اڑ میں دبا کر پوچھنے لگا
چچی جان آج کیا پکا رہی ہیں
میں آپ کی مدد کر دوں. چچی
نے جب میرے لن اپنی ُبنڈ کی
لکیر میں محسوس کیا اور اپنا
نیچے والا ہونٹ کاٹتے ہوئے بولی
بھتیجےاتنی دن بعد چچی کی
مدد کا خیال آیا ہے اور اپنی ُبنڈ
میرے لن پے اور دباتے ہوئے بولی
بھتیجےمدد میری نہیں تم اپنی
مدد کروانے آے ہو یہاں اور آگے
سے ہنسنے لگی . میں نے بھی
چچی کے مموں کو آگے سے پکڑ
لیا اور اپنا لن اور آگے کو دبا کے
چچی کی ُبنڈ کی دڑ اڑ میں
پھنسا دیا اور بولا کے چچی
ھر کر دو نا اپنے
ِ
جان پ
بھتیجےکی مدد کیوں تڑپا رہی
ہو. چچی کے منہ سے گرم گرم
ھر
ِ
سانسیں نکل رہی تھی اور پ
انہوں نے اپنی ٹانگوں کو نیچے
سے تھوڑا کھولا اور اور نیچے
اپنا ہاتھ لے جا کر میرا لن کو
پکڑ کر اپنی ُبنڈ کی موری پے
سیٹ کیا اور دوبارہ اپنی
ٹانگوں کو بند کر کے بولی چل
آہستہ آہستہ جھٹکے مار اور
خود بھی مزہ لے اور مجھے بھی
دے فارغ ہو اور جا . میں نے کہا
چچی اتنا سب کچھ کر لیا ہے
ر کے اندر ڈالنے دو نا
تَ
ُ
تو شلوار ا
. وہ بولی جتنا کہا ہے وہ کر
میں نے اس دن بھی سمجھایا
تھا کے میں جتنا کر سکتی ہوں
کر دیا کروں گی لیکن اندر کبھی
نہیں لوں گی اس کے لیے تمہیں
اور اچھا چھا مال ضرور کھلا
دیا کروں گی. مجھے چچی کی
بات پے غصہ تو بہت آیا لیکن
ُچپ رہنا ہی بہتر سمجھا مجھے
پتہ تھا ایک نا ایک دن تو چچی
کی ضرور مار کے رہوں گا لیکن
ِاس سے پہلے ِاس کو ناراض کر
کے ِاس کے ذریعےدوسرا مال
کھانے کو ملنا بند ہو جائے گا.
میں نے بھی مسکا مارتے ہوئے
کہا چلو چچی جان کوئی بات
نہیں آپ تو میری جان ہیں
مجھے آپ نیا نیا مال کھلا دیا
کرو میں خوش ہوں آپ سے .
ھر آہستہ
ِ
چچی بولی چل پ
آہستہ سے جھٹکے مار اور مزہ
لے اور مجھے بھی دے . میں نے
چچی کی نرم نرم ُبنڈ میں اپنا
لن پھنسا کے جھٹکے مارنا
شروع کر دیئے اور ساتھ ساتھ
چچی کی مموں سے اور نپلز کے
ساتھ بھی کرنا شروع کر دی
اور چچی بھی شیلف پے ہاتھ
رکھ کر تھوڑا سا آگے کو جھک
گئی اور اپنے ُبنڈ کو بڑ ے ہی
سیکسی انداز میں آگے پیچھے
کرنے لگی اور سیکسی سیکسی
آوازیں نکلنے لگی مجھے ایک
عجیب سا مزہ آ رہا تھا درمیان
میں چچی کبھی کبھی اپنی ُبنڈ
ھر بند
ِ
کو ڈھیلا چھوڑتی اور پ
کر لیتی جس سے مجھے ایک
دلفریب سرور مل رہا تھا اور
میں آنکھیں بند کر کے مزے کی
دنیا میں ڈوبا ہوا تھا کافی دیر
جھٹکے لگانے کے بعد مجھے
چچی کی شلوار نیچے سے گیلی
ہوئی محسوس ہوئی تو مجھے
لگا چچی چھوٹ گئی ہے لیکن
ھر بھی وہ بڑ ے ہی ر دھم کے
ِ
پ
ساتھ آگے پیچھے ہو رہی تھی
چچی کا پانی نکلنے کی وجہ
سے نیچے ان کی ُبنڈ والی جگہ
ساری گیلی ہو گئی تھی جس
سے عجیب سی آوازیں نکل رہی
تھی جو مجھے مدھوش کر رہی
تھی اور کوئی10 سے 12 منٹ
کے بعد میرا بھی پانی کا فوارہ
چچی کی ُبنڈ کی میں نکلنے لگا
اور مجھے اپنی ٹانگوں میں
جان نکلتی ہوئی محسوس ہو
رہی تھی لیکن مزہ اتنا آیا تھا
کے بیان نہیں کر سکتا . . اور
ھر میں پیچھے کو ہو کر نیچے
ِ
زمین پے بیٹھ کر سانس لینے لگا
چچی سیدھی ہوئی اور بولی
ُبنڈ
سنا بھتیجےکیسی لگی میری
. میں نے سانس َبحال کر کے کہا
واہ چچی کمال کی ُبنڈ ہے آپ
نے تو آج ِدل خوش کر دیا.
چچی نے کہا اب جا کر نہا لو
میں بھی نہانے جا رہی ہوں .
اور وہ اپنے کمرے میں بنے باتھ
روم میں چلی گئی اور میں
صحن میں بنے ہوئے باتھ روم
میں گھس گیا . میں نہا کے اپنے
روم میں جا کرٹرا َوزرپہن لی
اور دوبارہ آ کر ٹی وی دیکھنے
لگا . چچی بھی نہا کے کچن
میں اپنا کام ختم کر رہی تھی
سارا کام ختم کر کے وہ اپنے
کمرے میں جانے لگی تو ٹی وی
والے کمرے میں آئی اور آ کر
بولی کا شی بیٹا میرا کمرے
میں آؤ کچھ باتیں کرنی ہیں
یہاں دادی کا کمرا ساتھ میں ہے
آواز چلی جائے گی . یں نے ٹی
وی بند کیا اور چچی کے ساتھ
ان کے کمرے میں آ کر کرسی پے
بیٹھ گیا اور چچی اپنے بیڈ پے
بیٹھ گئی . میں نے پوچھا کیا
بات کرنی ہے آپ بتائیں . تو
کہتی ہیں کے دیکھو کا شی بیٹا
جو کچھ بھی تمھارے اور
میرے درمیان چل رہا ہے وہ
کسی کے آگے بھول کے بھی ذکر
نہیں کرنا نہیں تو ہم دونوں کو
جو ذلت اٹھانا پرے گی وہ
تمہیں بہت اچھی طرح پتہ ہے .
میں نے کہا چچی آپ کیوں فکر
کرتی ہیں میں کسی کو بھی
نہیں بتاؤں گا اور نا کسی کو
اپنے ِاس تعلق میں شامل کروں
گا . آپ کیوں فکرمند ہیں اتنی .
وہ بولی دیکھو کا شی بیٹا
ابھی تم اتنی بڑے نہیں ہو ِاس
لیے ڈ ر لگتا ہے کے کہئیں بھی
تمہاری زُبان سے یہ بات نکل
گئی تو ہم دونوں کی خیر نہیں
ِاس لیے تمہیں با بار
ہو گی .
تاکید کر رہی ہوں . میں نے کہا
چچی جان آپ بالکل بے فکر ہو
جائیں میں اگر اتنا بڑا نہیں ہوں
تو اتنا چھوٹا بھی نہیں ہوں
ِاس لیے آپ اپنے دماغ سے یہ
نکال دیں کے میں کسی کو یہ
بات بتا کر آپ کو بھی ذلیل
کرواؤں گا اور اپنے پیروں پے
بھی کلہاڑی ماروں گا . چچی
بولی شاباش بیٹا اگر تم اپنے
وعدے پے قائم رہے تو دیکھتے
جاؤ میں تمہیں کتنی عیش
کرواتی ہوں . میں نے کہا چچی
آپ تو اندر بھی نہیں کروانے
دیتی ہو تو کچھ اور کرو نا آج
نورین کوچودے ہوئے بھی 3 دن
ہو گئے ہیں. چچی بولی مجھے
پتہ ہے کل اتوار ہے اور سب گھر
پے ہوں گے ِاس لیے کل کا دن
نکالو پرسوں دن میں تمہیں ایک
اور پھدی اور مست ُبنڈ کا کھلا
دوں گی. میں نے کہا واہ کیا
بات ہے چچی ِدل خوش کر دیا
ہے لیکن یہ تو بتاؤ کون ہے
تمھارے علاوہ جس کی گانڈ
اتنی مست ہے . وہ بولی میں
بتاؤں گی تو تمہیں یقین نہیں
آئے گا . میں نے کہا آپ بتاؤ تو
سہی وہ کون ہے کوئی اپنی
رشتہ دار ہے کیا ؟ وہ بولی نہیں
رشتہ دار نہیں ہے اپنے محلے کی
ہی ہے وہ کوئی اور نہیں نورین
کی امی ہے . جب چچی کے منہ
سے سنا تو میں اچھل پڑا اور
حیرت سے چچی کو دیکھنے لگا.
چچی آگے سے بولی کے لگا نا
حیرت کا جھٹکا . میں نے کہا
واقعی چچی آپ سچ کہہ رہی
ہیں کے نورین کی امی بھی...
اور آپ نے ان کو کیسے راضی
کیا اور کیا وہ نورین کا میرے
ساتھ والا معاملا بھی جانتی
ہیں. چچی بولی آرام سے آرام
سے اتنی کیا جلدی ہے اتنے
سوال ایک ہی دفعہ میں پوچھ
لیے ہیں . میں نے کہا چچی آپ
نے بات ہی ایسی سنائی ہے
مجھے ابھی تک یقین نہیں ہو
رہا ہے . وہ بولی یقین آ جائے گا
تھوڑا صبر کرو . اور کہنے لگی
کے نورین کی امی کو تمہارا اور
نورین کا معاملا بالکل بھی نہیں
پتہ ہے اور نا ہی تم نے اس کے
ساتھ کسی بھی بات کا ذکر
کرنا ہے . اس کو تو میرا اور
نورین کا معاملا بھی نہیں پتہ
ہے اس کا میرے ساتھ اور
حساب ہے اور نورین کے ساتھ
اور ہے . تمہیں یہ باتیں تھوڑا
عرصے بعد خود ہی سمجھ آ
جائیں گی . مجھے یہ بات
سمجھ نہیں آ رہی تھی کے
چچی کیا پہیلیاں ُبجھا رہی ہے .
میں نے کہا چچی جان میں ان
سے کسی ِقسم کا کوئی بھی
ذکر نہیں کروں گا آپ بے فکر ہو
جاؤ اور لیکن یہ تو بتاؤ کے وہ
آپ کے ساتھ کیسے سیٹ ہیں
اور وہ اتنی آسانی سے کیسے
میرے سےچودوانے میں راضی
ہوں گی یہ تو آپ کو بتانا ہی
پڑے گا. چچی کہتی ہے ٹھیک
ہے بتاتی ہوں لیکن پہلے کمرے
کا دروازہ بند کر دو آواز باہر نا
جائے
میں نے دروازہ بند کیا اور
کرسی کھینچ کے بیڈ کے پاس
رکھ کر بیٹھ گیا اور چچی کی
طرف دیکھنے لگا . چچی بولی
کے نورین کی امی عشرت میری
سہیلی بہت پہلے سے تھی جب
میں شادی ہو کر کے یہاں آئی
تھی اس کے کوئی 3 یا 4 سال
بعد وہ میری بڑی پکی سہیلی
بن گئی تھی کیونکہ وہ عمر میں
مجھے سے 3 سال بڑی تھی ِاس
لیے میں اپنی ہر بات ہر دکھ
سکھ اس کے ساتھ بانٹتی تھی
اور آہستہ آہستہ وہ اور میں
آپس میں اپنے ہر دکھ سکھ
بانٹتے تھے ِاس لحاظ سے وہ
میری اور میں اس کی زندگی
کی سب باتیں جانتے ہیں یوں
سمجھ لو وہ میری پہلی اور
سب سے پرانی رازدان تھی.
عشرت کے میاں سعودیہ میں
ملازمت کرتے تھے اور وہ 2
سال بعد ہی 2 یا 3 مہینے کے
لیے گھر آتے تھے وہ یہ ہی وہ
ٹائم ہوتا تھا جب عشرت خوش
رہتی تھی اور اس کی بیٹی
بھی خوب باپ کے ساتھ اچھا
ٹائم گزرتی تھی . شروع شروع
میں تو عشرت کا میاں بھی
جوان تھا اور جب سعودیہ سے
آتا تھا تو خوب اچھی طرح دن
رات عشرت کی پھدی کی گرمی
ُتارتا تھا ان دنوں میں عشرت
ا
ھر
ِ
بہت خوش نظر آتی تھی . پ
آہستہ آہستہ کوئی 10یا 12
سال جب گزر گئے تو وہ زیادہ
عشرت کو خوش نہیں رکھ
سکتا تھا وہ باہر رہ کر شو گر کا
مریض بن گیا تھا اور زیادہ دیر
تک عشرت کو خوش نہیں رکھ
سکتا تھا عشرت اور اس کے
میاں کی عمر میں بھی فرق تھا
اس کا میاں عشرت سے 7 سال
بڑا تھا ِاس لیے عشرت اس کے
مقابلے میں زیادہ گرم اور جوان
تھی ِاس لیے وہ بیچاری ِدل پے
پتھر رکھ کے ٹائم گزار دیتی
تھی. عشرت مجھے اپنا دکھ آ
کر بتاتی تھی لیکن میں اس
وقعت اس کی کچھ بھی مدد
نہیں کر سکتی تھی اس وقعت
تمھارے چچا زندہ تھے اور میں
ان کے ساتھ بہت اچھا وقعت
گزر رہی تھی تمھارے چچا
مجھے ہر لحاظ سے خوش
رکھتے تھے اس کا لن بھی
تمھارے جتنا لمبا تھا لیکن اتنا
موٹا نہیں تھا جتنا تمہارا ہے .
عشرت کا میاں جب آتا تھا تو
اپنی پوری کوشش کرتا تھا کے
ِی کو مطمئن کر
سکے لیکن وہ نہیں کر پاتا تھا
وہ شو گر کی وجہ سے 3 سے 4
منٹ کے اندر فارغ ہو جاتا تھا
بیماری کی وجہ سے اس کی
سانس پھول جاتی تھی. اور
عشرت بیچاری 2 سال انتظار
کرتی رہتی تھی اور جب میاں
آتا تھا تو بھی بیچاری اپنی آگ
میں سلگتی رہتی تھی . وہ اپنے
من کا بوجھ میرے ساتھ اپنا
دکھ بانٹ کر پورا کر لیتی تھی
. اور میں میں کئی سال تک اس
کو دلاسہ دیتی رہتی تھی اور
کچھ نہیں کر سکی . اور پ
عشرت کی زندگی میں ایک ایسا
موڑ آیا جس کو وہ آج بھی اپنے
ِدل میں بسا کر بیٹھی ہے جو
صرف میرے یا اس کے علاوہ
کسی اور کو نہیں پتہ . ہوا
کچھ یوں کے عشرت کے گھر کے
ساتھ میں ہمارے ایک اور محلے
دار رہتے ہیں ان کا 1 بیٹا اور 2
بیٹیاں ہیں بیٹیاں بڑی ہیں ان
کی شادی ہو چکی ہے اور بیٹا
اس وقعت چھوٹا تھا لیکن آب
وہ بھی شادی شدہ ہو چکا ہے
ایک بچے کا باپ ہے اور دبئی
میں بینک کا ملازم ہے . عشرت
کا ان کے گھر آنا جانا تھا اور
اس لڑکے کی ماں عشرت کی
ہمسائی اور دوست بھی تھی
ِاس لیے ان کا بیٹا عشرت لوگوں
کے گھر کا کام بھی کر دیا کرتا
ِل
تھا گھر کے کام کر دیتا تھا ب
جمع کروانا گھر کا سودا سلف
لے کر آنا وغیرہ وغیرہ . اس کا
عشرت کے گھر آنا جانا عام تھا
وہ لڑکا عشرت کو عشرت آنٹی
کہہ کر بلاتا تھا . اور اپنے گھر
کی طرح ان کے گھر کا بھی
. خیال رکھتا تھا
اس لڑکے کی عمر اس وقعت
کوئی 222سال تھی اور اچھا
صحت مند بھی تھا اس کے باپ
کی اچھی خاصی بڑی
شیخوپورہمیں اپنی کریانہ کی
دکان تھی. جب نورین کی
شادی نہیں ہوئی تھی اس
وقعت وہ بس اگر کوئی گھر کا
کام ہوتا تھا تو عشرت کے گھر
آتا جاتا تھا . لیکن جب نورین
کی شادی ہو گئی تو وہ عشرت
کے گھر زیادہ آتا جاتا تھا اور
عشرت سے کہتا تھا کے آنٹی آپ
اکیلی ہوتی ہیں ِاس لیے میں آپ
کا ہاتھ بارنے کے لیے آ جاتا ہوں
باجی نورین کے بعد آپ تو
اکیلی ہو کر رہ گیں ہیں . عشرت
بھی اس کا بڑا خیال رکھتی
تھی . وہ اکثر عشرت سے اس
کے میاں کے متعلق پوچھتا رہتا
تھا کے وہ اتنا زیادہ عرصہ باہر
کیوں رہتے ہیں وہ آپ کے ساتھ
کیوں نہیں رہتے ان کو آپ کا
خیال رکھنا چائے ِاس طرح کی
باتوں سے وہ عشرت کی ِدل
جوئی کیا کرتا تھا . عشرت بھی
ایک عورت تھی عورت کی
کوئی ِدل جوئی کرے اس کا
خیال رکھے تو عورت اس پے
مکمل بھروسہ کر کے اپنا دکھ
بانٹ لیتی ہے عشرت نے بھی
آہستہ آہستہ ایسا ہی کیا اور وہ
اس لڑکے کے ساتھ گُھل مل گئی
اور اپنی دکھ اس کے ساتھ
بانٹنے لگی. عشرت نے آہستہ
آہستہ اس کو اپنا سب کچھ
مان کر سب کچھ بتانے لگی اور
اس کو اپنی اور اپنے میاں کے
ساتھ تعلق کا بھی بتا دیا .
عشرت مجھے یہ باتیں بتاتی
رہتی تھی میں اس کو بس یہ
ہی کہتی تھی عشرت ذرا
سنبھل کر یہ بچہ ہے کہیں بدنام
نا کر دے تمہاری باتیں باہر
لوگوں کو نا بتاتا پھرے . وہ
مجھے کہتی تھی فکر نا کر میں
اس کو جانتی ہوں وہ ایسا
کبھی بھی نہیں کرے گا میں نے
بھی زمانہ دیکھا ہے . ایک دن
اس لڑکے کے گھر کی موٹر
خراب ہو گئی تو وہ عشرت کے
گھر آ گیا اور آ کر بولا عشرت
آنٹی پانی والی موٹر خراب ہو
گئی ہے مجھے نہانا ہے کیا میں
آپ کے گھر نہا سکتا ہوں .
عشرت نے کہا یہ تمہارا اپنا گھر
ہے جو چیز مرضی ہے استعمال
کرو ِاس میں پوچھنے کی کیا
ضرورت ہے . اور وہ شکریہ بول
کر نہانے کے لیے باتھ روم میں
گھس گیا اور نہانے لگا جب وہ
نہا رہا تھا تو بجلی چلی گئی
اور عشرت کا گھر گراؤنڈ فلور
پے تھا ِاس لیے تھوڑا بند بند
تھا بجلی جانے سے تھوڑا
اندھیرا ہو جاتا تھا ِاس لیے
باتھ روم میں بھی اندھیرا ہو
گیا اور وہ لڑکا ڈر کے مارے اندر
سے بولا آنٹی یہاں بہت اندھیرا
ہے مجھے ڈر لگ رہا ہے کیا میں
دروازہ کھول کے نہا لوں .
عشرت اس لڑکے کی بات پے
ہنسنے لگی اور بولی بیٹا دروازہ
کھول لو اندھیرا تو باہر بھی ہے
تم دروازہ کھول کے نہا لو. وہ
لڑکا دروازہ کھول کے نہانے لگا
اور عشرت باتھ روم کے بالکل
سامنے بنے کچن میں ایمرجنسی
لائٹ لگا کر ہانڈی بنا رہی تھی.
کوئی آدھے گھنٹے کے بعد بجلی
آ گئی تو باتھ روم کا دروازہ
کھلا ہوا تھا اور اور کچن
سامنے ہونے کی وجہ سے جب
عشرت کی نظر باتھ روم کے
اندر گئی تو وہ وہاں کا منظر
دیکھ کر ہکا بقا ہو گئی اور
حیرت سے پھٹی پھٹی آنکھوں
سے اندر کا منظر دیکھنے لگی
اندر وہ لڑکا عشرت کا انڈرویئر
اپنے لن پے چڑہا کے اور شیمپو
لگا کے بڑی تیزی سے مٹھ لگا رہا
تھا. جب اس لڑکے کی نظر
عشرت پے پڑی تو اس کا رنگ
لال سرخ ہو گیا اور وہ ڈر کے
مارے اس نے جلدی سے دروازہ
بند کر دیا عشرت بھی دروازہ
بند ہونے کی وجہ سے اپنے
حواس میں واپس آ گئی.
عشرت چولہا بند کر کے جلدی
سے اپنے بیڈروم میں جا کر
دروازہ بند کر بیٹھ گئی اور
سوچنے لگی یہ میں نے آج کیا
دیکھ لیا اور بار بار اس کو اس
لڑکے کا لن اور اپنا انڈرویئر
اپنی آنکھوں کے سامنے گھوم
رہا تھا اور عشرت کے میاں کو
بھی چھٹی کاٹ کر باہر گئے
ہوئے 1 سال ہو گیا تھا . نا
چاہتے ہوئے بھی عشرت کے ِدل
اور دماغ میں وہ منظر اور اس
کا لن چھایا ہوا تھا . آہستہ
آہستہ سوچتے ہوئے عشرت نے
محسوس کیا کے اس کی پھدی
نیچے سے ہلکا ہلکا پانی چھوڑ
رہی ہے اور اس کے نپلز سخت
ہو گئے ہیں. عشرت کو اپنے اوپر
کنٹرول نا رہا اور اس نے اپنی
ُتار دی اور اپنی انگلی
شلوار ا
کو اپنی پھدی کے اندر باہر کر
کے اپنی پھدی کو ٹھنڈا کرنے
لگی اور تھوڑی دیر مٹھ لگانے
کے بعد اس کی پھدی نے ڈھیر
سارا پانی چھوڑ دیا اور وہ
سکون میں آ گئی جب اس کو
تھوڑا ہوش آیا تو اٹھ کے بیٹھ
گئی اور بیڈ پے دیکھا تو اس کا
بیڈ کافی زیادہ گیلا ہوا تھا اس
کا پانی بہت زیادہ نکلا تھا وہ
حیران تھی کے اس کا پہلے
کبھی اتنا پانی نہیں نکلا جتنا
آج نکلا ہے . اس نے جلدی سے
الماری میں سے نئی چادر نکالی
اور بیڈ پے ڈال دی اور پرانی
چادر کو اٹھا کر اور ہلکا سا
دروازہ کھول کے باہر کو دیکھا
تھا تو اس کی نظر باتھ روم کے
دروازے کی طرف گئی تو وہ
کھلا ہوا تھا وہ آہستہ آہستہ
سے چلتی ہوئی باتھ روم میں آ
کر دیکھا تو اندر کوئی نہیں تھا
وہ لڑکا کب کا جا چکا تھا .
عشرت نے گندی چادر گندے
کپڑوں میں پھینک دی اور باتھ
روم میں داخل ہو کر اندر مشین
میں سے اپنا انڈرویئر دیکھنے
لگی اس کا اور منی سے بھرا
انڈرویئر کپڑوں کے نیچے اس
کو مل گیا اس نے جب وہ انڈر
وئیر اٹھایا تو اس میں سے اس
لڑکے کی منی کی ایک عجیب
سے بو آ رہی تھی جو عشرت کو
ھر مدھوش کر رہی تھی . لیکن
ِ
پ
عشرت نے فوراً اپنے آپ کو
سنبھالا اور وہ انڈرویئر اور اور
سب کپڑے دھونے بیٹھ گئی.
عشرت کا اس واقعہ کے بعد اب
ِدل اور دماغ اس لڑکے کے لن پے
ہی کھویا رہتا تھا وہ ڈرتی تھی
کے اگر وہ غلط فیصلہ کر کے
اس لڑکے کے ساتھ کچھ کر
لیتی ہے تو بدنام ہو جائے گی .
لیکن دوسری طرف اس کے اندر
کی عورت اور آگ اس کو کہتی
تھی کے تیرے پاس اپنی جسم
کی بھوک اور آگ ٹھنڈی کرنے
کا اور کوئی موقع نہیں ہے یہ
لڑکا ٹھیک ہے ِاس کے ساتھ اپنا
تعلق بنا لو اور خود بھی عیش
کرو اور اس لڑکے کو بھی کرواؤ
وہ بھی پیاسا ہے اور تم بھی
پیاسی ہو . اور اگر وہ تمہیں
بدنام کرنا چاہتا تو وہ تمہاری
زندگی کی سب باتیں جانتا ہے
ھر بھی بدنام نہیں کیا آج
ِ
لیکن پ
تک . بس ان سوچوں کے بعد
عشرت فیصلہ کر چکی تھی کے
اس کو اب کیا کرنا ہے اور
کیسے کرنا ہے 3 دن ہو گئے تھے
وہ لڑکا عشرت کے گھر دوبارہنہیں آیا اور عشرت یہاں انتظار
میں تھی کے وہ آئے تو کوئی
بات آگے چلے لیکن وہ نہیں آیا
اور چوتھے روز عشرت خود اس
لڑکے کے گھر چلی گئی جب ان
کے گھر داخل ہوئی تو وہ صحن
میں کھڑی اپنی موٹر بائیک دھو
رہا تھا . اس کی نظر عشرت پے
پڑی تو ڈرکے مارے اس کا رنگ
لال سرخ ہو گیا اور بھاگ کر
اندر کمرے میں چلا گیا . عشرت
اس کی ماں کے پاس بیٹھ گئی
اور یہاں وہاں کی باتیں کرنے
ھر تھوڑی دیر بعد اس
ِ
لگی اور پ
لڑکے کی ماں سے بولی بہن ذرا
اپنے بیٹے کو میرے گھر بھیجنا
مجھے تھوڑا سودا سلف منگوانا
ہے تو وہ آگے سے بولی کیوں
نہیں بہن میں ابھی اس کو
کہتی ہوں اس کی ماں نے آواز
لگائی بیٹا باہر آؤ وہ جب باہر
آیا تو عشرت سے نظریں نہیں
ملا پا رہا تھا اور منہ نیچے کر
کے ہی اپنی ماں کی باتیں سن
رہا تھا اس کی ماں نے کہا بیٹا
آنٹی کے گھر چلے جانا ان کو
کچھ گھر کا سودا سلف منگوانا
ہے . وہ لڑکا بولا جی ٹھیک ہے
امی جی میں چلا جاؤں گا اور
ھر اندر چلا گیا اور عشرت
تھوڑی یہاں وہاں کی باتیں کر
کے وہاں سے گھر آ گئی . اور
اس لڑکے کا گھر آنے کا انتظار
کرنے لگی . دوپھر کے وقعت وہ
لڑکا عشرت کے گھر آیا اور
عشرت نے اس کو اندر بلا لیا
لیکن اس لڑکے کا چہرہ صاف
بتا رہا تھا وہ کافی زیادہ ڈرا
ہوا تھا . عشرت نے اس وقعت
اس سے بات کرنا مناسب نہیں
سمجھا اور اس کو پیسے اور
سودا سلف کی رسید دی تا کے
وہ لے آئے وہ لڑکا سودا لینے چلا
گیا اور کوئی 1 گھنٹہ بعد
واپس آیا تو عشرت نے اس کے
لیے شربت بنا کے رکھا ہوا تھا
اس کو کمرے میں اور دے کر
خود سودا سلف رکھنے کچن
میں چلی گئی وہ کچن سے فارغ
ہو کر دوبارہ کمرے میں گئی تو
وہ لڑکا پی چکا تھا اور عشرت
کو دیکھ کر اٹھ کر جانے لگا تو
عشرت نے اس کو روک لیا اور
کہا کے یہاں ہی بیٹھو مجھے تم
. سے ضروری باتیں کرنی ہے
Part 6
کاشف اور آنٹیاں
قسط 6
پِھر مجھے پیاس لگی تو میں اٹھ کر کچن میں پانی پینے چلا گیا
تو میں اٹھ کر کچن میں پانی پینے چلا گیا. میں نے کچن سے پانی پیا اور واپس ٹی وی والے کمرے کی طرف آیا تو دروازے پے پہنچا تو چچی کے کمرے کی کھڑکی ساتھ میں ہی تھی اس میں سے آواز میرے کانوں میں آئی سائمہ آنٹی چچی سے کہہ رہی تھی اور کتنا برداشت کروں یہ سب آپ کے بھائی کا قصور ہے . میں نے یہ بات سنی تو میں سوچنے لگا کے سائمہ آنٹی اپنے میاں کی کس بات کی شکایت کر رہی ہے . میں ٹی وی والے کمرے کی بجا ے چچی کی کھڑکی کی ساتھ جا کر کھڑا ہو گیا تو اندر دیکھا تو چچی اور سائمہ آنٹی دونوں بیڈ پے بیٹھی ہوئی ہیں . میں ان کی باتیں غور سے سنے لگا. چچی سائمہ آنٹی سے بولی کے دیکھو سائمہ میں بھی عورت ہوں تمہارے جذبات سمجھ سکتی ہوں . لیکن نعیم ( چچی کا پہلے نمبر والا بھائی ) جو کر رہا ہے وہ غلط ہے اگر گھر میں کسی کو پتہ چل گیا تو بربادی ہو جائے گی اور خاص کر نعیم کی بِیوِی وہ تو موقع کی تلاش میں رہتی ہے اس کو تو اپنے باپ کے پیسوں کا بہت مان ہے وہ تو اپنی ماں کی وجہ سے ہی نعیم کے ساتھ رشتے کے لیے راضی ہوئی تھی نہیں تو وہ تو اِس رشتے پے راضی ہی نہیں تھی اور اگر اس کو یہ بات پتہ چل گئی تو پورے گھر میں بربادی ہو جائے گی. سائمہ آنٹی بولی اِس میں میرا قصور نہیں ہے تمھارے بھائی کا قصور ہے وہ یہ حرکت میرے ساتھ پچھلے 6 مہینے سے کر رہا ہے جب میرا میاں چھٹی کاٹ کر واپس گیا تھا اس کے بَعْد سے نعیم بھائی نے مجھے تنگ کَرنا4 شروع کر دیا ہے . میں بہت دفعہ ان کو ڈانٹ چکی ہوں لیکن وہ باز نہیں آتے ہیں . شروع شروع میں تو وہ صرف بول کر گندی گندی باتیں کر کے تنگ کرتے تھے پِھر آہستہ آہستہ ان کا حوصلہ بڑھتاگیااور وہ جہاں بھی مجھے اکیلا کچن میں یا گھر میں کسی جگہ دیکھتے تو کبھی میرے مموں کو سہلا دیتے تھے کبھی کچن میں جب کام کر رہی ہوتی تھی تو میری بُنڈ پے ہاتھ پھر کر چلے جاتے تھے جب کبھی دیکھا گھر میں کوئی دور دور تک نہیں ہے اپنے لن کو پورا کھڑا کر کے کچن میں جاتے اور مجھے پیچھے سے پکڑ کر اپنا لن میری بُنڈ کی لکیر میں رگڑ دیتے تھے . میں نئے کئی بار ان کو دھکا دے کر کئی دفعہ ان کو منع کرنے کی کوشش کی لیکن ان پے کچھ اثر ہی نہیں ہوتا اور پچھلے ہفتے تو انہوں نے حد ہی پار کر دی تھی میں رات کو میں اپنے کمرے میں سوئی ہوئی تھی کوئی رات کے 1 بجے سب سو رہے تھے وہ پورا ننگا ہو کر میرے کمرے میں آ گئے اور اندھیرے میں آ کر میرے ساتھ میرے بیڈ پے لیٹ گئے اور میرے ساتھ چمٹ گئے . اور مجھے منہ پے گلے پے کس کرنے لگے پہلے تو میں ڈر گئی یہ کون آدھی رات کو آ گیا ہے میں نے فوراً ٹیبل لیمپ جلایا تو دیکھا تو وہ نعیم بھائی تھے اور انہوں نے میرے منہ پے اپنا ہاتھ رکھ دیا اور میرے کانوں میں بولے سائمہ آرام سے لییً رہو اور مزہ لو شور نہیں کَرنا نہیں تو تم خود بھی بدنام ہو جاؤ گی . اور پِھر تھوڑی دیر بَعْد میرے منہ سے ہاتھ ہٹایا تو میں نے کہا نعیم بھائی آپ کو شرم نہیں آتی میں آپ بھائی کی بِیوِی ہوں آپ کیوں میری زندگی برباد کرنے لگے ہوئے ہیں . وہ بولے سائمہ تیرا میاں 2 سال باہر رہتا ہے اور 2 مہینے گھر مجھے پتہ ہے .تم اس کے بغیر 2 سال نہیں رہ سکتی اِس لیے خود بھی مزہ لو اور مجھے بھی لینے دو . میں نے کہا نعیم بھائی مجھے نہیں مزہ لینا اور میں اپنے میاں کے بغیر اکیلی رہ سکتی ہوں آپ خدا کے لیے یہاں سے چلے جائیں کسی نے دیکھ لیا تو قیامت آ جائے گی . نعیم بھائی آگے سے بولے کے میری بِیوِی بھی ہفتے میں ایک دفعہ مجھے اپنے پاس جانے دیتی ہے ا می نے میرے گلے یہ لڑکی ڈال ڈی ہے اس کا غرور ہی اتنا ہے اور مجھے اپنے آپ کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی اور مجھے روز مزہ چاہیے میں جوان ہوں میرے بھی جذبات ہیں سائمہ تم ہی میرا خیال کرو یقین کرو یہ بات تمھارے اور میرے درمیان ہی رہے گی میں تمہیں اتنا خوش کروں گا کے تم مجھے ہمیشہ یاد رکھو گی . اِس لیے مان جاؤ اور ضد نا کرو. میں نے پِھر ان سے کہا نعیم بھائی آپ خدا کے لیے یہاں سے چلے جائیں میری زندگی برباد نا کریں میں اپنی زندگی میں خوش ہوں میں کل بھابھی سے آپ کے لیے بات کروں24 گی کے وہ آپ کا خیال کرے
آپ یہاں سے جائیں . نعیم بھائی بولے سائمہ تم پاگل مت بنو تم میری بِیوِی کو نہیں جانتی اگر اس کے ساتھ میری کوئی بھی بات کرو گی تو کچھ نا کر کے بھی وہ تم کو بدنام کر دے گی . اِس لیے ضد نہیں کرو میں نے کہا نعیم بھائی میں اپنی عزت آپ کو نہیں دے سکتی وہ آپ کے بھائی کی عزت ہے میں یہ کام نہیں کروا سکتی . نعیم بھائی بولے چلو اگر اندر نہیں کروا سکتی تو کچھ تو کرو اور میرا پانی نکلوا دو . پِھر میں تھوڑی دیر خاموش ہو گئی اور سوچنے لگی کے نعیم بھائی کی باتیں تو سچ ہے میں 2 سال اپنے میاں کے بغیر رہتی ہوں اور اپنی انگلی سے ہی اپنی پیاس بُجھا لیتی ہوں مجھے بھائی کے ساتھ تعلق بنا لینا چاہیے . لیکن پِھر میرے دِل اور دماغ میں اپنے میاں کی عزت اور نعیم بھائی کی بِیوِی کا خیال آیا کے اگر کل کو کسی دن بھی نعیم بھائی کی بِیوِی کو بات پتہ چل گئی تو میری تو پوری زندگی برباد ہو جائے گی کیونکہ وہ ایک شقی مزاج کی عورت تھی اس سے کسی بھلے کی امید نہیں کی جا سکتی تھی . اور نعیم بھائی یہاں سے کچھ کیے بنا بھی نہیں جائیں گے . میں نے سوچا کیوں نا اپنے ہاتھ سے نعیم بھائی کا پانی نکلوا دیتی ہوں اور اپنی جان چھو ر وا لیتی ہوں. میں نے کہا نعیم بھائی میں اپنے ہاتھ سے آپ کی مٹھ لگا دیتی ہوں اور آپ کا پانی نکلوا دیتی ہوں لیکن میری ایک شرط ہے آپ گھر میں مجھے پِھر تنگ نہیں کریں گے اور نا ہی میں آپ سے اِس کے علاوہ کچھ اور کروں گی . نعیم بھائی بولے پِھر میری بھی ایک شرت پے ہو سکتا ہے اگر تم مجھے جب میں کہوں تو میرے لن کا چوپا لگا کے میرا پانی نکلوا دیا کرو تو میں تمہاری سب باتیں مانوں گا نہ تنگ کروں گا اور نہ ہی اِس کے علاوہ کچھ اور مانگوں گا اگر منظور ہے تو بتاؤ . میں نے کہا کے یہ بھی کوئی گھا ٹے کا سودا نہیں ہے باقی چیزوں سے تو بچ جاؤں گی میں نے کہا ٹھیک ہے لیکن یہ کام ہر روز نہیں ہو گا ہفتے میں ایک باریا دو بارہی ہو گا . تو نعیم بھائی بولے ٹھیک ہے مجھے منظور ہے . پِھر میں نے کہا آپ نیچے اُتَر کر کھڑے ہو جائیں . نعیم بھائی پہلے ہی سے ننگے4 تھے وہ بیڈ سے اُتَر کر نیچے فراش پے کھڑے ہو گئے اور میں بھی اپنے پیر بیڈ سے نیچے لٹکا کر بیٹھ گئی اب نعیم کا لن میرے منہ کے بالکل سامنے تھا میں نے اپنے ہاتھ سے ان کا لن پکڑا اور اس کو آگے پیچھے کر کے سہلانے لگی 2 سے 3 منٹ سہلانے کے بَعْد نعیم بھائی کا لن نیم حالت میں کھڑا ہو گیا پِھر میں نے منہ آگے کر کے پہلے نعیم بھائی کے لن کی ٹوپی منہ میں لی اور اس کو تھوڑی دیر تک چاٹتی رہی اور چاٹنے سے ان کا لن پورا کھڑا ہو چکا تھا آن ان کے منہ سے
سسکار یاں نکل رہی تھیں پِھر میں نے آہستہ آہستہ لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا اور کبھی گول گول اور کبھی آگے پیچھے ہو کر ان
کے چو پے لگانے لگی مجھے کوئی 55 منٹ ہو گئے تھے چو پے لگاتے ہوئے اور نعیم بھائی کا لن تن کر اور سخت ہو گیا تھا اور انہوں نے اپنے ھاتھوں سے میرا چہرہ پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے کرنے لگے جیسے وہ میرے منہ کو چود رہے ہوں 2 منٹ بَعْد ہی ان کے منہ سے سسکار یاں اور تیز ہوں گئیں تھیں. مجھے یوں لگا وہ آب چھوٹنے والے ہیں میں نے اپنا منہ ہٹانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے میرا چہرہ مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا اور پِھر ان کا گرم پانی کا لاوا میرے منہ میں چھوٹنے لگا ان کی منی کا ذائقہ نمکین اور گرم تھا جب مجھے پیریڈز ہوتے تھے.میر ےمیاں بھی کئی دفعہ میرے منہ چھوٹ جایا کرتے تھے
لیکن میں واش روم میں جا کر سارا پانی باہر پھینک دیتی تھی کبھی اندر بھی اندرنہیں کیا پِھر جب نعیم بھائی سارا پانی میرے منہ میں چھوڑ چکے تو میرا چہرہ چھوڑ دیا میں وہاں سے بھاگ کر اپنے اٹیچ باتھ روم میں گھس گئی اور ساری منی باہر پھینک دی04 اور جب کلی کر کے اور منہ صاف کر کے واپس آئی تو نعیم بھائی جا چکے تھے
سائمہ آنْٹی کی سڑی بات سن کر باہر میرا برا حال ہو چکا تھا اور میرا لن پورے جوش میں کھڑا سلامی دے رہا تھا . سائمہ آنْٹی پِھر بولی کے تمھارے بھائی کو آب تک 2 دفعہ چوپا لگا کر فارغ کروا چکی ہوں اِس کے علاوہ اور کچھ نہیں کرنے دیا لیکن میں بھی عورت ہوں میرے بھی جذبات ہیں مجھے ڈر ہے کے میں کسی دن بھی اپنی پیاس اور جذبات میں آ کر بہک جاؤں گی اِس لیے میں تمہیں یہ بات بتا رہی ہوں کچھ میری ذات کا سوچو اور اپنے بھائی کا بھی سوچو اور مجھے بتاؤ مجھے کیا کَرنا چاہیے . چچی سائمہ آنْٹی سے بولی پہلے تو تمہیں میرے بھائی کو چو پے لگوا نے پے بھی راضی نہیں ہونا چاہیے تھالیکن یہ بھی تم نے ٹھیک کیا کے اس کو تم نے اپنا پورا جسم نہیں دیا اِس لیے تھوڑی ابھی بچت ہی ہے . لیکن میں اپنے بھائی کو جانتی ہوں وہ منہ پھٹ قسِم کا بندہ ہے پیٹ کا بہت ہلکا ہے کل کو اگر تم نے کبھی بھی کسی وجہ سے اس کو کسی بات سے نہ کی تو وہ سب کے سامنے تمہیں ذلیل بھی کروا دے گا . اور دوسرا اس کی بِیوِی ایک نمبر حرامن عورت ہے اس کو شق بھی ہو گیا تو وہ پورے گھر میں قیامت لے آئے گی.
سائمہ آنْٹی بولی اِس لیے تو تمہیں کہہ رہی ہوں مجھے بتاؤ میں کیا کروں خود تو تم شوکت اور عرفان کے ساتھ اپنا وقعت کتنے مزے سے گزا ر رہی ہو اور اپنی پیاس اور آگ کو ٹھنڈا کر لیتی ہو . لیکن میری سہیلی اور کزن ہو کر بھی آج تک تم نے میرا نہیں سوچا ایک میاں ہے وہ 2
اس وقعت جو میری آنکھوں نے دیکھا مجھے اس پے یقین نہیں ہو رہا تھا کیونکہ کھڑکی میں سے جس بندے کو میں نے دیکھا تھا وہ چچی کی بڑی بہن کا میاں عرفان تھا . جس کا میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا اور میرے اور دماغ میں پہلے عرفان انکل کا نام و نشان بھی نہیں تھا . وہ چچی سے پورے 8 سال بڑ ے تھے . اور ان کے اپنے بچے جوان تھے ان کی 2 بیٹیاں اور 1 بیٹا تھا بڑی بیٹی کو عمر تقریباً 20 سال تھی وہ بھی میری طرح4 ہی ایف س سی کا امتحان دے کر فارغ ہوئی تھی . باقی بیٹا اور بیٹی چھوٹے تھے وہ بھی ابھی اسکول میں پڑھ رہے تھے عرفان انکل 18سال باہر سعودیہ میں رہے تھے اور وہ اچھے صحت مند اور کافی اچھے جسم و جان کے مالک تھے . اور اب لاہور میں ان کا اپنا چاول کا ہو ل سیل کا کاروبار تھا .اور میں حیران تھا ان کی بِیوِی چچی کی بڑی بہن خود خوبصورت اور ایک سیکسی جسم کی مالک تھی پِھر انکل نے کیسے چچی کو پھنسا لیا میرے دماغ میں بہت سے سوال چل رہے تھے. جن کے جواب صرف چچی کے پاس ہی تھے . لیکن پِھر میں نے سوچا مرد ایک گھوڑا ہے اپنا لوڑا اس کے لیے ہتھوڑا ہے آج تک اس نے کسی کو نہیں چھوڑا ہے. میں وہاں کمرے میں ہی چار پای پے لیٹ گیا اور جو آج دیکھا اس کے بارے میں سوچنے لگا اور سوچتے سوچتے میں نے اپنے دِل اور دماغ میں ایک پلان بنا لیا تھا جو کے خطرناک بھی ہو سکتا تھا لیکن میں نے اپنے پلان کوپكہ بنا لیا تھا . ان ہی سوچوں میں پتہ ہی نا چلا مجھے نیند آگئی اور میں وہاں ہی سو گیا مجھے ہوش تب آیا جب شام کو چچا جان مجھے جگا رہے تھے میں ان کی آواز پے فوراً اٹھ گیا انہوں نے پوچھا) کا شی پترخیر تے ہے نا (آج کیوں دن میں ہی سویا ہوا ہے میں نے کہا چچا جان آج ہمسا ےمیں آنٹی کا سامان بازار سے لے کر آیا تھا اور وہاں سے تھکا ہوا آیا تھا اور چار پای پے آکر لیٹ گیا پتہ ہی نہیں چلا اور سو گیا . چچا جان بولے چل اٹھ جا کے منہ ہاتھ دھو چائے بن گئی ہے آکر پی لواور خود باہر چلے گئے. میں وہاں سے اٹھا اور باہر نکل کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا ویسے بھی عشرت آنٹی کو چودکر ابھی تک میں نہا یا نہیں تھا اِس لیے نہا کر باہر نکل آیا جب میں ٹی وی والے4 کمرے میں جانے لگا میں نے کچن میں دیکھا چچی وہاں کچھ کام کر رہی تھی میں نے سر سری سی نظر مار کے ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا وہاں چچا پہلے ہی ٹی وی پے نیوز دیکھ رہے تھے . پِھر تھوڑی دیر بَعْد چچی نے مجھے چائے کا کپ لا کر دیا میں نے ان کو پہلے جیسا ہی نارمل موڈ شو کروایا اور وہ چائے دے کر باہر چلی گئی پِھر وہ دن رات تک معمول کی طرح گزر گیا اگلے دن صبح ناشتہ کر کے سب لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف اور میں بھی وہ ہی روٹین کی طرح ٹی وی والے کمرے میں ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً ساڑے 11بجے چچی سب کام نمٹا کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور پِھر آدھے گھنٹے بَعْد میرے نمبر پے چچی کا ایس ایم ایس آیا میرے کمرے میں آؤ تم سے بات کرنی ہے میں تو پہلے ہی انتظار میں تھا . میں نے ٹی وی بند کیا اور چچی کے کمرے میں چلا گیا کمرے میں داخل ہو کر کمرے کا دروازہ بند کیا اور چچی کے بیڈ کے پاس رکھی کرسی پے جا کر بیٹھ گیا . چچی نے سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھا پِھر مجھے سے پوچھا کا شی جی سناؤ کیا بنا کل کو کوئی مزہ بھی آیا کے نہیں . میں تھوڑا سا مسکرا کر جواب دیا چچی جان آپ جیسی کھلاڑی عورت نے بندوبست کیا ہو تو بندہ مزے کے بغیر رہ سکتا ہے . وہ آگے سے بولی پِھر دبا کر عشرت کی پھدی ماری ہے نا اور اس کو اپنا دیوانہ بنا لیا ہے کے نہیں ، میں نے کہا چچی جی پھدی بھی دبا کر ماری ہے اور بُنڈ بھی اچھی طرح دِل کھول کر بجای ہے اور اس کو اپنا مرید بھی بنا لیا ہے . پِھر چچی تھوڑا اکڑ کر بولی دیکھا نہ بھتیجےمیرے ساتھ رہو گے تو عیش کرو گے . میں نے دِل میں سوچا )چچی ہون تے04 تیری وی بہن نوں لن نہ دتا تے فیر آکھی(میں فیصلہ کر چکا تھا کے اب چچی کے ساتھ کھل کر کھیلنا ہے اِس لیے میں نے کھل کر بات کرنے کا سوچا . چچی مجھے یوں چُپ بیٹھ کر بولی کیوں بھتیجےکیا سوچ رہا ہے. میں نے کہا چچی مجھے آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے تو چچی آگے سے بولی ہاں بولو کیا بات ہے . میں نے ہمت کر کے کہا چچی آپ نے خود کہا ہے کے میرے ساتھ رہو گے تو عیش کرو گے اِس لیے میں سوچ رہا ہوں کے آپ کو بھی کھل کر عیش کر وآؤں اور خود بھی کروں اِس لیے اب کوئی نیا مال بھی چیک کرواؤ نہ . چچی نے مجھے گھور کر اور سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا اور بولی تمہارا کیا مطلب ہے نورین اور عشرت دونوں کو تم چیک کر کر چکے ہو اور جب چاہو ان کو دوبارہ چود سکتے ہو پِھر نیا مال کون سا تمھارے لیے میں لے کر آؤں. میں نے کہا چچی آپ ایک کھلاڑی عورت ہیں مجھے لگتا ہے آپ اور بھی اچھا اچھا مال مجھے چیک کروا سکتی ہیں اِس کے بدلے میں آپ کو میری طرف سےآپ کے لیے جو خدمت ہو گی میں دِل وجان سے کرنے کو تیار ہوں. چچی تھوڑا سا سیدھا ہو کر بیٹھ گئی اور بولی کا شی تمہارا کہنے کا مطلب کیا ہے تم کہنا کیا چاہتے ہو ذرا کھل کر بات کرو مجھے تمہاری سمجھ نہیں آ رہی تم کیا بکواس کر رہے ہو ان کے لہجے میں تھوڑا اب غصہ بھی تھا. میں نے بھی ہمت کرنے کا فیصلہ کیا اور چچی کو کہا چچی مجھے آپ کی بھابی سائمہ آنٹی کو چودنا ہے اور پِھر میں اپنا پتہ پھینک کر خاموش ہو کر بیٹھ گیا اور چچی کی طرف24 دیکھنے لگا. چچی نے نہ آؤ دیکھا نہ تا ؤ دیکھا اور ایک زور دار تھپڑ میرے منہ پر دے مارا اور فل غصے میں بولی شرم سے ڈوب مرنا چاہیے تمہیں ایسی گھٹیہ بات مجھے سے کرتے ہوئے تم کتنے بدتمیز اور گھٹیہ انسان ہو میں نے تمھارے اوپر بھروسہ کیا اور تمھارے لیے اتنا کچھ کروا کے دیا اور تم میرے ہی گھر کی عزت پے نظر رکھ کر بیٹھے ہو میرے اندر چچی کا تھپڑ کھا کر آگ لگ گئی تھی میں کھڑا ہو گیا اور اونچی آواز میں بولا تیری بہن نوں لن رنڈی گشتی مجھے پے ہاتھ اٹھا کر تم نے اچھا نہیں کیا میں نے کہا گشتی تمہاری اوقات کیا ہے میں تمھارے بارے میں سب کچھ جان چکا ہوں اور تم گھر کی عزت یا اپنی بھابی کی بات کر رہی ہو جو بہن چودکی بچی اپنے ہی دیور کے لن کے چو پے لگاتی ہے اور تم جو اپنے آپ کو آج تک بڑی پاک باز دکھاتی آئی ہو تمہاری اوقات کیا ہے تم نے تو اپنے کزن کے ساتھ ساتھ اپنے بہنوئی کو بھی نہیں چھوڑا اور پتہ نہیں کن کن کے لن لے چکی ہو اور مجھے بول رہی ہو گھٹیہ انسان آج آنے دو چچا کو تم نے مجھے سمجھ کیا رکھا ہے تمھارے تو شوکت کے ساتھ پکے ثبوت میرے پاس موجود ہیں اب جو بات ہو گی چچا کے سامنے ہو گی . میری باتیں سن کر چچی کے چہرے کا رنگ لال سرخ ہو چکا تھا جان نکل چکی تھی ان کی اور میں یہ بول کر دروازے کی طرف لپکا میں ابھی دروازہ کھولنے ہی لگا تھا چچی بھاگ کر میرے پاؤں میں آ کر گر گئی اور رونے لگی اور معافیاں مانگنے لگی اور میرے پاؤں پکڑ لیے. کا شی بیٹا مجھے معاف کر دو4 بیٹا مجھ سے غلطی ہو گئی میں نے تم پے ہاتھ اٹھایا خدا کیے مجھے معاف کر دو تم میرے پاس بیٹھو ہم بیٹھ کر بات کرتے ہیں لیکن خدا کے لیے اپنے چچا سے بات نہ کرنا میں جیتے جی مر جاؤں گی میں کسی کو منہ دیکھا نے کے قابل نہیں رہوں گی . میں نے صاف الفاظ میں چچی کو بول دیا چچی ا ب اگر تم چاہتی ہو کے میں یہ بات چچا یا کسی اور نا بتاؤں تو یہ آخری دفعہ ہی ہو گا اور اب کی بار وہ ہی ہو گا جو میں کہوں گا اگر آپ پورا پورا ساتھ دو گی تو ٹھیک ہے میں بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہوں اگر میری یہ بات منظور نہیں ہے تو مجھے جانے دو پِھر میرے رکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ا ب میں تمہاری کسی بھی قسم کی باتوں میں نہیں آؤں گا. چچی آگے سے بولی ٹھیک ہے کا شی بیٹا میں تمہاری ہر بات ماننے کو تیار ہوں لیکن آؤ بیٹھ کر بات کرتے ہیں. میں دوبارہ کرسی کھینچ کر بیڈ کے ساتھ لگا کر بیٹھ گیا اور چچی بھی بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی اور پِھر میں نے کہا ہاں چچی اب بتاؤ کیا سوچا ہے . چچی نے پوچھا تمہیں یہ سا ر ی باتیں کہاں سے پتہ چلی ہیں کیا تمہیں عشرت نے بتائی ہیں . میں نے کہا چچی مجھے کسی نے بھی نہیں بتائی پِھر میں نے جو کچھ دیکھا اور سنا سب چچی کو بتا دیا . چچی اب میری باتیں سن کر سمجھ گئی تھی کے مجھے اب ہر بات کا پتہ لگ چکا ہے اِس لیے اب جان چھڑ وانا بہت مشکل ہے. چچی بولی دیکھو کا شی بیٹا جو تم نے دیکھا اور سنا وہ سب کچھ سچ ہے لیکن شوکت اور عرفان بھائی کے علاوہ میرا کسی کے ساتھ کوئی چکر نہیں ہے اور نہیں ہی میں نے ان کے علاوہ کوئی اور مرد سے کروایا ہے اِس لیے ان دونوں کے علاوہ تم اپنے دماغ میں کسی اور کا شق نہ رکھو . رہی بات سائمہ کی وہ میں اپنی پوری کوشش کروں4 گی کے اس کو تمھارے لیے منا سکوں لیکن وعدہ نہیں کر سکتی . میں نے کہا چچی جان میں آپ کو بھی اچھی طرح جانتا ہوں آپ کتنی بڑی کھلاڑی عورت ہو اور آپ کی بھابی کو بھی جو آپ کو کتنے عرصے سے کسی لن کے لیے کہہ رہی ہے اِس لیے آپ یہ نا کہو کے میں کچھ نہیں کر سکتی آپ کر بھی سکتی ہیں اور آپ کی بھابی بھی کروا سکتی ہے اِس لیے زیادہ ڈرامہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ویسے بھی آپ نے اس کی پھدی کو ٹھنڈا کرنے کا وعدہ اس سے کیا ہے تو وہ آپ میرے لیے اس کو راضی کر لیں اور مجھے یہ بھی پتہ ہے آپ اس کو بہت آسانی سے منا بھی لیں گی. فی الحال میں نے چچی کو چودنے کا نہ کہاکیونکہ مجھے پتہ تھا پہلے اِس کے ذریعےدوسرا مال کھاؤں گا پِھر اِس کی پھدی اور بُنڈ کی بینڈ بجا ؤں گا. چچی نے کہا ویسے کا شی تم ہو بڑے کمینے میں تمہیں بچہ سمجھتی تھی لیکن تم تو شوکت اور عرفان بھائی سے بڑے کھلاڑی ہو اب ویسے بھی تم سے کوئی بات چھپی ہوئی نہیں ہے اب تو تم میرے سب سے زیادہ راز دان بن گئے ہو آب مزہ آئے گا . دیکھو کا شی عیش تو میں اب تمہیں کھل کر کراؤں گی لیکن میرا ایک کام بھی پکا کروا نا پڑے گا بولو کرواؤ گے . میں نے کہا چچی جان میں نے پہلے بھی کہا تھا آپ کا ہر کام مجھے منظور ہے آپ حکم کرو میں ضرور پورا کروں گا . لیکن آپ نے ابھی تک بتایا ہی نہیں آپ کا کون سا کام ہے جو ابھی تک مجھے نہیں بتا رہی چچی بولی یہ کام کسی کو بھی4 نہیں پتہ نا عشرت کو نا نورین کو نا سائمہ کو نا ہی کسی اور کو یہ پہلی دفعہ تمہیں بتا رہی ہوں . میں نے کہا آپ بتاؤ میں سن رہا ہوں چچی نے کہا پوری بات پِھر کسی دن بتاؤں گی لیکن فلحال کام یہ ہے کے تمہیں میں سائمہ کے علاوہ اور بھی بہت اچھا مال کھلاؤں گی جو تم نے زندگی میں سوچابھی نہیں ہو گا لیکن بدلے میں تمہیں میرے لیے ایک بندہ ہے
اس کو راضی کرنا ہو گا اس کو پورا اعتماد میں لے کر میرا لیے تیار کرنا ہو گا جس سے میں اپنی پھدی کو ٹھنڈا کروا سکوں. میں نے چچی کو کہا چچی میں نے کہا تھا نا تم ایک بہت بڑی گشتی اور کھلاڑی عورت ہو دیکھ لو تمہارا دو دو لن سے گزارا نہیں ہوتا اب تم اور لن کی طرف دیکھ رہی ہو اور مجھے 2 پھد یاں کھلا کر کہتی ہو اور کچھ نہیں کر سکتی . چچی بولی اچھا اچھا ٹھیک ہے کچھ دو اور کچھ لو اگر منظور ہے تو . میں نے کہا مجھے منظور ہے پہلے یہ تو بتاؤ وہ بندہ کون ہے جس کو راضی کرنا ہے . چچی بولی فکر نہ کرو وہ بھی اپنا رشتے دَار ہے اور تم اس کو جانتے ہو اور مجھے امید ہے تم اس کو آسانی سے منا لو گے. میں نے کہا چلو ٹھیک ہے مجھے منظور ہے لیکن پہلے میرا کام کرواؤ آج ہی سے سائمہ آنٹی کے پلان پے کام شروع کرو . چچی بولی حوصلہ رکھو اتنی جلدی بھی کیا ہے گرم گرم کھانے سے منہ جل جاتا ہے . میں نے کہا چچی مجھے پتہ ہے لیکن میرا پاس اب وقعت بہت کم ہے مجھے یہاں آئے ہوئے تقریباً 20 دن ہو گئے ہیں اور کچھ دن اور بعد مجھے ابو کی کال آ جائے گی کے واپس آؤ اور آ کر اگلی پڑھائی کی بھاگ دور شروع کرو اور یہ نا ہو کے آپ کا کام بھی درمیان میں رہ جائے اور میرے بھی اور میں نے دِل میں سوچا چچی تمہاری بھی لے کر جاؤں گا 4وہ پروگرام تو بڑا ہی زبردست میں نے سوچ رکھا ہے. چچی بولی اچھا ٹھیک ہے ابھی میرے موبائل میں بیلنس بھی نہیں ہے پیکج بھی نہیں لگ سکتا کل دن میں اس کو کال کروں گی اور پلان بنا لوں گی . میں نے کہا چچی سائمہ آنٹی کا نمبر کس نیٹ ورک کا ہے تو انہوں نے کہا جیز کا ہے میں نے کہا میرا جیز کا نمبر ہے اور بھی پورے مہینے والا پیکج لگا ہوا ہے آپ میرے موبائل سے کال کرو ابھی تو بچے آنے میں بھی کافی ٹائم باقی ہے میں ٹی وی والے کمرے سے اپنا موبائل لے کر آتا ہوں چچی نے کہا اچھا بابا ٹھیک ہے سائمہ تو تمھارے دماغ پے سوار ہو گئی ہے میں وہاں سے ٹی وی والے کمرے میں آیا اور اپنا موبائل اٹھایا یکدم میرے دماغ میں ایک پلان آیا میں نے اپنے موبائل پے کال ریکارڈنگ
کو ایکٹیو کر دیا تا کہ چچی اور سائمہ آنٹی کی جو بات ہو وہ ریکارڈ ہو سکے اور پِھر میں ان کے درمیان ہوئی ساری باتیں سن سکوں گا. میں دوبارہ چچی کے کمرے میں آیا اور موبائل کھول کر چچی کو دے دیا چچی نے اپنے موبائل سے اس کا نمبر نکال کر میرے موبائل سے ڈائل کر دیا میں نے کہا چچی آپ آرام سے بیٹھ کر باتیں کرو اور اس کو راضی کرو میں ٹی وی والے کمرے میں ٹی وی دیکھتا ہوں جب بات ہو جائے تو مجھے بتا 024دینا اور دوسری طرف کسی نے فون اٹھا لیا تھا چچی نے بولا ہیلو سائمہ میں ثمینہ بول رہی ہوں اور مجھے آنکھوں کے اشارے سے بولا تم جاؤ میں پِھر وہاں سے نکل آیا اور ٹی وی پے کر بیٹھ گیا. کوئی سوا ایک بجے کی قریب چچی ٹی وی والے کمرے میں آئی اور آ کر مجھے میرے موبائل دیا اور میں نے سوالیہ نظروں سے چچی کی طرف دیکھا تو چچی نے کہا میں نے اس سے بات کی ہے وہ ابھی پوری طرح راضی نہیں ہوئی ہے اس کو تمہاری طرف سے کافی ڈر ہے اس نے کہا میں سوچ کر جواب دوں گی لہذا تم بھی ابھی انتظار کرو میں کل دن میں پِھر اس سے بات کروں گی. اور چچی موبائل دے کر کچن میں چلی گئی میں نے سوچا چچی نے تقریباً آدھا گھنٹہ بات کی ہے اور اِس میں 2 باتیں تو نہیں ہوئی ہوں گی اِس لیے میں نے سوچا میں ریکارڈنگ سن کر ساری بات پتہ لگا لوں گا ان دونوں کے درمیان کیا بات ہوئی ہے . پِھر میں نے جب بچے اور چچی دو پہر کو آرام کر رہے ہوتے ہیں اس ٹائم اپنے کمرے میں ہیڈ فون لگا کر سن لوں گا . پِھر تھوڑی دیر بعد بچے بھی آ گئے
Part 7
کاشف اور آنٹیاں
قسط 07
جب بچے اور چچی دو پہر کو آرام کر رہے ہوتے ہیں اس ٹائم اپنے کمرے میں ہیڈ فون لگا کر سن لوں گا . پِھر تھوڑی دیر بعد بچے بھی آ گئے اور سب نے مل کر كھانا کھایا اور میں اٹھ کر اپنے کمرے میں آ گیا اور بچے اور چچی اپنے کمرے میں چلے گئے میں نے موبائل میں ہیڈ فون لگا کر ریکارڈنگ کو سننے لگا. سائمہ آنٹی نے پوچھا یہ نمبر کس کا ہے تو چچی نے بتایا یہ کا شی کا نمبر ہے تو سائمہ آنٹی نے کہا اور سناؤ خیریت سے فون کیا ہے . چچی نے کہا ہاں خیریت سے ہی کیا ہے تم سناؤ کیا کر رہی تھی آنٹی نے کہا کچھ نہیں آج سارے کپڑے دھوئے ہیں تھک گئی تھی اپنے کمرے میں بیٹھی آرام کر رہی تھی چچی نے کہا اور سناؤ نعیم بھائی نے اس کے بعد تو گھر میں آگے پیچھے تنگ تو نہیں کیا ؟ آنٹی نے کہا نہیں اب گھر میں تنگ نہیں کرتے ہیں اب تھوڑا سکون ہے 04لیکن جس دن میں تمھارے گھر سے واپس آئی تھی تو اس دن شام کو میں کچن میں اکیلی تھی تو وہاں آ گئے اور آ کر کہا سائمہ آج رات کو چو پا لگا دو 5 دن ہو گئے ہیں تم نے دوبارہ چو پا نہیں لگایا آج بڑا دِل کر رہا ہے تو میں نے کہا نعیم بھائی آج نہیں کل رات کو میرے کمرے میں آ جانا میں کر دوں گی بس پِھر وہ چلے گئے اور آج رات کو وہ میرے کمرے میں آئیں گے . چچی نے مذاق میں کہا اچھا تو آج میری بنو رانی لن کا چو پا لگا ے گی آنٹی نے کہا ہاں اور کیا کروں مروں نا تو اور کیا کروں میرے نصیب میں صرف منہ میں ہی لینا لکھا ہے پ
پھدی کی آگ تو مجھے اپنی انگلی یا گاجر سے ٹھنڈی کرنی پڑتی ہے. ا ب میری قسمت تیری طرح تو نہیں ہے نہ کے جب دِل کرتا ہے لن آگے پیچھے سے اندر لیتی ہے اور آج تک اپنی سہیلی کا سوچا تک نہیں ہے . چچی نے کہا ناراض کیوں ہوتی ہے تیرا بھی کچھ نا کچھ ہو جائے گا . چچی نے کہا ایک بات بتا نعیم بھائی سے تم کروا نہیں سکتی وہ تو بہت بڑا رسک ہیں اور گھر کے باہر کسی کے ساتھ تم چل نہیں سکتی وہ بدنام بھی کر سکتا ہے پِھر گھوم پِھر کے جو بھی بندہ ہو گا وہ اپنا ہی گھر کا یا رشتے دار ہی ہو گا . آنٹی نے کہا ثمینہ جو بھی ہو پکا بندہ ہو راز دار بندہ ہو جو مزہ دے بھی اور لے بھی اور بدنام بھی نا کرے. چچی نے کہا دیکھ سائمہ شوکت اور عرفان بھائی کے ساتھ بھی تمہارا کام نہیں کروا سکتی ان دونوں4 کو میں آج تک خود اکیلی ہی بھگھت رہی ہوں اور دونوں کو ایک دوسرے کا کچھ نہیں پتہ اور اگر میں شوکت یا عرفان بھائی میں سے کسی کے ساتھ بھی کرنے کا کہوں تو وہ تو فوراً تیار ہو جائیں گے لیکن پِھر وہ مجھے بلیک میل کر کے خاندان میں اور بھی لوگوں کو کروانے کا کہیں گے اب تک تو ان دونوں کی نظر میں ہی خراب ہوں باقی تو بچے ہوئے ہیں اِس لیے ان دونوں کے علاوہ کوئی اور نیا بندہ تیرے لیے دیکھنا ہو گا.سائمہ آنٹی نے کہا ثمینہ کہہ تو تم ٹھیک رہی ہو لیکن نیا بندہ اور کون ہو گا تیری نظر میں جو پکا بندہ ہو اور بدنام بھی نہ کرے چچی نے کہا ایک بندہ ہے تو لیکن تمہیں یقین نہیں آئے گا اور ہو سکتا ہے تم اس کے لیے راضی بھی نا ہو . آنٹی نے کہا کون ہے وہ تم پہلے بتاؤ تو سہی . چچی نے کہا اور کوئی نہیں ہے میری نظر میں اپنا کا شی ہی ہے سائمہ آنٹی نے جب یہ سنا تو حیرت سے بولی کیا کہہ رہی ہو ثمینہ تمہارا دماغ تو نہیں چل گیا ہے یہ تم کیا بات کر رہی ہو سائمہ آنٹی نے کہا اس کی عمر اور ہماری عمر میں کتنا فرق ہے وہ رشتے میں ہمارابھتیجالگتا ہے. چچی نے کہا میں ٹھیک کہہ رہی ہوں وہ ہی پکا بندہ ہے اور وہ بدنام بھی نہیں کرے گا . آنٹی نے آگے سے کہا ثمینہ مجھے تولگتاہے تم تو پکی گشتی بن گئی ہو اور اپنےبھتیجے کو بھی نہیں چھوڑا اور اس کے نیچے بھی لیٹ گئی ہو. چچی نے کہا بد ماشے میری بات تو پہلے سن لو پِھر اپنی بکواس بھی کر لیناچچی نے کہا سائمہ اب 4جو میں بات بتانے لگی ہوں وہ غور سے سنو پِھر مجھے اپنا فیصلہ بتا دینا پِھر چچی نے اس کو اپنی اور انکل شوکت کی چدائی کا واقعہ اور میرے پاس اس کا ویڈیو ثبوت کا بتایا پِھر جو چچی اور سائمہ آنٹی کے درمیان جو اس دن باتیں ہوئی وہ والا واقعہ سنا دیا اور اس میں سے نورین یا عشرت آنٹی کا واقعہ گول کر گئی وہ اس کو نہیں بتای.چچی نے کہا سائمہ وہ تمھارے اور نعیم کے درمیان جو ہوا اس نے اس دن باہر سب سن لیا تھا اور میرا شوکت کے ساتھ تو اس کے پاس ویڈیو ہے اور اب وہ اس دن سے میرے پیچھے لگا ہوا ہے کے مجھ سے بھی چدائی کرواؤ لیکن میں ابھی تک صرف اس کے لن کی مٹھ ماری ہے یا کپڑوں کے اوپر ہی اس کو مزہ دیا ہے لیکن ابھی تک اور کچھ نہیں کروایا اور اب وہ تمہاری باتیں بھی سن چکا ہے اِس لیے مجھے کہتا ہے چچی آپ سائمہ آنٹی کے لیے جو بندہ تلاش کر رہی ہو وہ مجھے ہی آگے کرو اور میرا سائمہ آنٹی کے ساتھ مزہ کرواؤ اور کہتا ہے آپ دونوں مجھے خوش کرو میں آپ دونوں کو ہمیشہ خوش رکھوں گا اور کبھی بھی بدنام نہیں کروں گا اور ویسے بھی مجھے سائمہ آنٹی بہت اچھی لگتی ہے اور کہتا ہے آپ میرا خیال رکھو میں آپ دونوں کا خیال رکھوں گا اور جب آپ کہو گے آپ کی خدمت کیا کروں گا . اب تم بتاؤ سائمہ اب آگے تمہارا کیا فیصلہ ہے. سائمہ آنٹی نے کہا میری تو پوری بات سن کر جان نکل گئی ہے اور تم فیصلہ پوچھ رہی ہو . چچی نے کہا دیکھو 4سائمہ اگر کا شی کچہ بندہ ہوتا تو اتنے دن ہونے کے باوجود اس نے وہ ویڈیو اپنے چچا کو دیکھا دینی تھی اور تمہاری باتیں بھی لیکن اس نے ابھی تک کسی کو نہیں بتائی ہیں اور اب جوان لڑکا ہے اور گھر کا بندہ ہے مجھے تو یقین ہو گیا ہے وہ بدنام نہیں کرے گا تم بھی مان جاؤ دونوں مل کر ایک اور جوان لن سے مزہ لیں گے . ویسے بھی میں نے اس کی مٹھ لگائی ہے اس کا لن کافی جان دار اور موٹا اور لمبا بھی ہے . آنٹی سائمہ نے کہا اگر اتنا ہی پسند ہے تو ابھی تک خود کیوں نہیں لیا اس کا لن مجھے کیوں کہہ رہی ہے . چچی نے کہا دیکھو میرا اس کے ساتھ ڈائریکٹ چچی بھتیجےکا رشتہ ہے تمہارا نہیں ہے میں اِس لیے کہہ رہی ہوں پہلے تمہارا کام کروا رہی ہوں کے تم دونوں کو دیکھ کر مجھے بھی تھوڑا حوصلہ مل جائے گا . ویسے تو وہ مجھے چودے گا ہی چودے گا کیونکہ اس کے پاس24 میری ویڈیو جو ہے. سائمہ آنٹی نے کہا ہاں مجھے پتہ ہے وہ جوان ہے اور اس کا لن بھی کافی جان دار ہے . چچی نے حیرت سے پوچھا تمہیں کیسے پتہ ہے تو آنٹی سائمہ نے اس دن والا واقعہ سنا دیا جو موٹر بائیک پے ان کی گلی میں پیش آیا آنٹی نے کہا رستے میں اتنے جمپ تھے پوری سڑک خراب تھی اور میرے ممے اس کی کمر پے لگ رہے تھے میں بار بار اپنے آپ کو سمبھال رہی تھی لیکن پِھر بھی میرے ممے اس کے ساتھ ٹچ ہو رہے تھے پِھر گلی میں جو جمپ لگا اس نے تو میرے چودا طبق روشن کر دیئے تھے چچی نے کہا پِھر تم نے اس کو کیا کہا آنٹی نے کہا مجھے اس وقعت غصہ آ گیا تھا میں نے اس کو کافی ڈانٹ دیا تھا اور سیدھے منہ اندر آنے کا بھی نہیں بولا اور اندر چلی گئی اور وہ باہر سے واپس چلا گیا. چچی نے کہا بد ماشے لن کو بھی محسوس کر لیا اور اوپر سے میرے ہیرے جیسے بھتیجےکو ڈانٹ بھی دیا کتنی سنگدل ہو تم . آنٹی نے کہا میرے ساتھ تو پہلی دفعہ ہوا تھا غصہ تو آنا ہی تھا اور میں تو اس کو بھتیجاہی سمجھتی تھی مجھے کیا پتہ تھا وہ تو کیا کیا گل کھلا رہا ہے . چچی نے کہا اس بچارے 024نے تو ابھی کچھ کیا ہی نہیں ہے گل تو ہم دونوں کھلا رہی ہیں . چچی نے کہا سائمہ پِھر کیا سوچا ہے
مجھے بتاؤ سائمہ آنٹی نے کہا ثمینہ یقین کرو ایک تو وہ ہم سے کافی چھوٹا ہے اور اوپر سے بھتیجابھی ہے مجھے تو سوچ کر ہی بہت شرم آ رہی ہے اور ڈر بھی لگ رہا ہے کے ہے تو وہ بچہ ہی نا اگر غلطی سے بھی کسی کے سامنے کچھ بول دیا تو تمھارے ساتھ ساتھ میری زندگی بھی برباد ہو جائے گی. چچی نے کہا ثمینہ جب سے وہ آیا ہے اس کو بہت دفعہ آزما چکی ہوں اور مجھے یقین ہو گیا ہے وہ کچا بندہ نہیں ہے اور کبھی کچھ نہیں بولے گا بدنام بھی نہیں کرے گا اور یقین کرو پورا پورا مزہ دے گا بھی اور لے گا بھی میں نے اس کی مٹھ بھی بہت دن سوچ سمجھ کر اور آزما کر لگائی تھی اور مزے کی بات بتاؤں اس کی ٹائمنگ بھی کافی اچھی ہے 1 سے 2 بار کسی بھی عورت کا کا پانی نکلوا کر ہی خود فارغ ہوتا ہے . میں نے جب اس کی مٹھ لگائی تھی تو تقریباً اس نے لگ بھگ 15 منٹ بعد پانی چھوڑا تھا . چچی نے کہا 4تم اچھی طرح سوچ لو اس کی پکا بندہ ہونے کی گارنٹی میں دیتی ہوں باقی تمہارا اپنا فیصلہ ہے میں کل دن کو پِھر کال کروں گی تم کل تک اچھی طرح سوچ لو . سائمہ آنٹی نے کہا ٹھیک ہے میں سوچتی ہوں کل تک تمہیں سوچ کر بتا دوں گی . ویسے ثمینہ ہم کریں گے کہاں . تو چچی نے کہا اس کی فکر نا کرو میرے گھر میں میرے بیڈروم میں آرام سکون سے کر لینا دن کو میں اور کا شی اور دادی ہی ہوتے ہیں تمہیں تو پتہ دادی اپنے کمرے میں ہی ہر وقعت رہتی ہیں بیمار ہیں اِس لیے اگر تمہارا پروگرام بن گیا تو میں تمہیں یہاں بلا لوں گی تم دونوں اندر مزہ کَرنا میں باہر پہرہ بھی دوں گی . آنٹی نے کہا چلو ٹھیک ہے میں کل تک سوچ کر بتاؤں گی چچی نے کہا ایک بات تو بتاؤ سائمہ . آنٹی نے کہا ہاں پوچھو چچی نے کہا اپنے میاں سے کبھی بُنڈ میں کروایا ہے ؟ تو آنٹی نے کہا نہیں ثمینہ بُنڈ میں کبھی نہیں لیا تمھارے بھائی نے بھی نے بہت کوشش کی لیکن میں کبھی راضی نہیں ہوئی بڑی درد ہوتی ہے آنٹی نے کہا تم کیوں پوچھ رہی ہو چچی نے کہا کا شی کو لڑکیوں کی بُنڈ میں ڈالنے کا بہت شوق ہے اِس لیے پوچھا تھا . آنٹی نے کہا نہ بابا نہ میرے میاں کا لن کا شی سے تھوڑا چھوٹا ہے وہ اندر نہیں لے سکتی تو کا شی کا تو لن موٹا بھی ہے میرے میا ں سے تھوڑا بڑا بھی ہے وہ تو میری24 کنواری بُنڈ کو پھاڑ کر رکھ دے گا بُنڈ میں نہیں کروا سکتی . چچی نے کہا چلو جیسے تمہاری مرضی میں فون بند کرنے لگی ہوں میں کل پِھر دن کو کال کروں گی تم سوچ لینا اور کل اپنے فیصلہ بتا دینا . آنٹی نے کہا ٹھیک ہے اور پِھر فون کٹ گیا اور یہاں دونوں کی باتیں سن کر میرے لن فل جوش میں کھڑا سلامی دے رہا تھا میں اپنے کمرے کا دروازہ بند کیا اور زیتون کے تیل کے ساتھ مالش شروع کر دی . 1 گھنٹہ مالش کرنے کے بَعْد کمرے سے نکل کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا نہا کر دوبارہ آ کر ٹی وی والے کمرے میں ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا اور پِھر وہ دن بھی معمول کی طرح گزر گیا اور خاص نئی بات نہیں ہوئی . اگلے دن وہ ہی روٹین کی طرح ٹی وی دیکھنے بیٹھ گیا چچی اپنے معمول کے کاموں میں مصروف تھی اور پِھر اپنے کام نمٹا اپنے کمرے میں چلی گئی اس وقعت 12 بج چکے تھے . میں نے خود ہی ٹی وی بند کیا اور چچی کے کمرے میں چلا گیا اندر داخل ہوا تو چچی کمرے میں نہیں تھی وہ باتھ روم میں نہا رہی تھی میں کرسی پے جا کر بیٹھ گیا اور ان کا باہر نکلنے کا انتظار کرنے لگا کوئی منٹ بَعْد چچی باتھ روم سے نکل آئی مجھے کرسی پے بیٹھے دیکھا تو پوچھا کیوں خیر ہے نا . میں نے کہا خیر ہی خیر ہے آج آپ نے سائمہ آنٹی کو دوبارہ کال کرنی تھی اِس لیے آپ کے پاس آیا تھا چچی نے کہا بڑی گرمی چڑی ہوئی ہے سائمہ کی جو اس کا پیچھا نہیں چھوڑ رہے . میں نے کہا چچی جان آج 3 دن ہو گئے ہیں عشرت کو چودے ہوئے اور ویسے بھی میرے پاس وقعت کم ہے واپس بھی جانا ہے اس سے پہلے اپنا اور آپ کا کام تو کروا کے ہی جاؤں گا . چچی نے کہا ٹھیک ہے تم بیٹھو میں بال بنا لوں پِھر کال کرتی ہوں پِھر چچی ڈریسنگ ٹیبل کے آگے بیٹھ کر بال بنانا لگی اور 5 منٹ میں ہی فارغ ہو گئی . پِھر مجھے کہا اپنے نمبر سے اس کا نمبر 24ملا دو میں بات کرتی ہوں . میں نے نمبر ڈ ا ئل کر دیا جب بیل جانے لگی تو فون چچی کو دے دیا اور خود اٹھ کر باہر آ گیا اور دوبارہ ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا آج بھی میں نے ریکارڈنگ ایکٹیو کی ہوئی تھی کوئی 15 سے 20 منٹ بَعْد ہی چچی ٹی وی والے کمرے میں آ گئی اور مجھے اپنے کمرے میں بلا کر لے گئی میں ٹی وی بند کر کے ان کے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور سوالیہ نظروں سے چچی کی طرف دیکھنے لگا چچی نے میرا موبائل مجھے واپس کیا اور بولی دیکھو کا شی سائمہ ما ن تو گئی ہے لیکن اس کو تمہاری طرف سے کچھ دِل میں ڈر بیٹھ ہوا ہے وہ تمہیں ابھی بھی بچہ ہی سمجھ رہی ہے اور ڈر رہی ہے کے تم کسی کو بتا نا دو نہیں تو اس کی زندگی خراب ہو جائے گی . اِس لیے میں نے پرسوں اس کو اپنے گھر بلا لیا ہے وہ جب آئے گی میں تم دونوں کو موقع دوں گی تم کمرے میں جا کر اس کو اعتماد میں لینا اور پِھر جب اس کو پورا یقین ہو جائے تو پِھر دونوں شروع ہو جانا . میں نے چچی سے کہا چچی جان آپ بے فکر ہو جاؤ اس کو آنے دو اس کو یقین اور اعتماد میں لینا میرا کام ہے . چچی نے کہا تم سمجھدار ہو مجھے پتہ ہے تم کر لو گے . میں نے پِھر کہا چچی آپ کے بد ےکا کام کب کَرنا ہے اس کی کوئی ڈیٹیل بتاؤ تو وہ بولی تم پرسوں پہلے سائمہ والا کام پورا کر لو اس کے بَعْد میں نے اپنا ہی کام کروا ہے تم سے میں تمہیں اس دن سب بتا دوں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی پِھر میں نے کہا چچی پرسوں تو ابھی دور ہے آج کا آدھا دن کل کا پورا دن ہے آج تھوڑی مہربانی کریں اور ایک ٹائیٹ سا چو پا لگا دیں . چچی نے کہا ابھی تو مشکل ہے جب بچے اسکول سے آئیں گے كھانا کھا کر سو جائیں گے میں تمھارے کمرے میں آؤں گی اس وقعت اپنے بھتیجےکو ٹائیٹ کا چو پا لگا دوں گی اب خوش میں نے کہا خوش ہی خوش چچی جان . اور پِھر اٹھ کر پِھر ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی دیکھنے لگا اور ہیڈ فون لگا کر ریکارڈنگ سننے لگا آج کی ریکارڈنگ4 میں خاص بات کوئی نہیں تھی جو باتیں چچی نے کہی تھی وہ ہی تھی پِھر میں ٹی وی دیکھنے میں مشغول ہو گیا . کچھ دیر بَعْد بچے بھی آ گئے اور ہم نے كھانا کھایا میں كھانا کھا کر اپنے کمرے میں آ کر چارپائی پے لیٹ گیا اور چچی کا انتظار کرنے لگا . کوئی آدھے گھنٹے بَعْد چچی میرے کمرے میں داخل ہوئی اور پِھر دروازہ لاک لگا کر چارپائی پے آ کر بیٹھ گئی . میں چارپائی پے اٹھ کر بیٹھ گیا چچی نے کہا مجھے بھی آج بڑے دن ہو گئے ہیں اپنا پانی نکالے ہوئے آج میرابھی پانی نکلوا دو . میں نے کہا کیوں نہیں چچی جان آپ حکم کرو کیا کَرنا ہے . چچی نے کہا تم اپنے سارے کپڑے اُتار دو میں بھی اُتار تی ہوں اور میں اپنی پھدی تمھارے منہ پے رکھ کر اپنا منہ تمھارے لن پے رکھ کر چو پے لگا تی ہوں تم میری پھدی کی سکنگ کرو میں تمہارے لن کے چو پے لگا تی ہوں . چچی کا مطلب 69 سٹائل تھا میں سمجھ گیا تھا اِس لیے میں نیچے ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا تھا اور چچی وہ ہی اسٹائل میں میرے اوپر آ کر لیٹ گئی چچی کی پھدی بالکل شیوڈ تھی اور ہلکا ہلکا پانی چھوڑ رہی تھی.
میں نے چچی کی پھدی کی چاٹنا شروع کر دیا اور چچی نے میرے لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چاٹ رہی تھی گول گول زبان گھوما رہی تھی اور درمیان میں ٹوپی کے ہیڈ پے بنی موری پے اپنی زُبان رگڑ دیتی تھی جس سے میرے جسم میں کر نٹ دوڑ جاتا تھا اور دوسری طرف میں اب چچی کی پھدی کو ھاتھوں سے کھول کر زُبان اندر باہر کر رہا تھا جس سے چچی کو مزہ آ رہا تھا اور چچی اپنی پھدی کو میرے منہ پے دبا رہی تھی . نیچے چچی نے میرے ٹٹوں کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا میں تو آسمان میں اڑ رہا تھا . اور یہاں میں چچی کو اپنی زُبان سے چود رہا تھا اور چچی پھدی کو آگے پیچھے کر کے مزہ لے رہی تھی پِھر میں نے اپنی زُبان اور تیزی کے ساتھ اندر باہر کرنے لگا اور ساتھ میں اپنی ایک انگلی چچی کی بُنڈ کے سراخ میں گھسا دی تھی جس کی وجہ سے چچی اور جوش میں آ گئی تھی اور پِھر مزید 3 سے 4 منٹ کے بعد چچی نے اپنے گرم گرم اور نمکین پانی میرے منہ پے چھوڑ دیا . چچی نے اپنا پانی نکلنے کے بعد میرے لن کو4 جتنا ہو سکتا تھا منہ میں لے کر چو پا لگانے لگی اور لن کو منہ کے اندر ہی اپنی زُبان کو میرے لن پے گو گول گھوما رہی تھی اور کبھی زُبان سے دباتی اور کبھی چھوڑتی جیسے وہ زُبان سے مٹھ لگا رہی ہو. اور میں چچی کے جاندار چو پوں کی وجہ سے لذّت اور سرور کی دنیا میں ڈوبا ہوا تھا . پِھر میں نے دوبارہ چچی کی بُنڈ کے سوراخ کے اوپر اپنی زُبان پھیری تو چچی کا پورا جسم کانپ گیا اور ان کے منہ سے لمبی سی سسکی نکالیام م م م …..پِھر میں پِھر اپنی بڑی والی انگلی چچی کی بُنڈ کے سوراخ میں ڈال کر اندر باہر کرنے لگا اور ساتھ ساتھ زُبان سے پھدی چُوسنے لگا . جس سے چچی پِھر مزہ لینے لگی اور اپنی بُنڈ کو اٹھا اٹھا کر میری پوری انگلی اندر باہر کروانے لگی اور دوسری طرف وہ مسلسل میرے لن کو پورا منہ میں لے کر بڑی گرمجوشی سے چو پے لگا رہی تھی ہم دونوں کے درمیان یہ سلسلہ کوئی مزید 8 سے 10منٹ چلا اور چچی کی پھدی نے اپنا گرم گرم لاوا میرے منہ پے چھوڑ دیا اور وہاں میں نے اپنی منی کا پورا لاوا چچی کے منہ میں چھوڑ دیا تھا جب میرے لن سے مال گرنا بند ہو گیا تو چچی نے میرے لن اپنے منہ سے باہر نکال لیا اور میں نے دیکھا چچی میرا پورا مال پی چکی تھی میں حیران بھی ہوا اور خوش بھی کے چچی نے تو آج کمال کر دیا ہے. پِھر چچی سیدھی ہو کر میرے ساتھ چارپائی پے لیٹ گئی ہم دونوں تھوڑی دیر تک اپنی سانسیں بَحال کرتے رہے پِھر چچی بولی واہ کا شی میری جان آج تو مزہ آ گیا 2 دفعہ پانی نکلا ہے میرا اور تیری منی بھی بڑی مزے دار اور گرم گرم تھی . میں نے کہا چچی اِس لیے تو کہا تھا خدمت کا موقع دیتی رہا کرو پِھر دیکھو کیسے تمہیں خوش کرتا ہوں . چچی بولی کیوں نہیں کیوں نہیں اب تو یہ مزہ چلتا رہے گا. پِھر تھوڑی دیر بعد چچی اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی تھوڑی دیر بعد بچے اٹھ جائیں گے اور تمھارے چچا بھی آنے والے ہیں میں اپنے باتھ روم میں نہانے جا رہی ہوں پِھر میں نے چائے بھی بنانی ہے تم بھی جا کر نہا لو پِھر وہ اٹھی اپنی شلوار قمیض پہنی اور دروازہ کھول کر باہر چلی گئی . میں نے بھی اپنے شلوار پہنی 4اور بنیان پہن کر باتھ روم میں نہانے کے لیے گھس گیا . نہا دھو کر باہر نکلا ٹرا و زیر اور شرٹ پہن کر ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا اور پِھر تھوڑی دیر بعد چچی بھی اپنے کمرے میں سے نکل کر کچن میں چلی گئی اور کوئی 1 گھنٹے بعد ہی چچا بھی گھر آ گئے اور پِھر وہ باقی کا دن بھی معمول کی طرح گزر گیا اور اگلے دن صبح ناشتےپے چچی نے چچا کو کہا آپ آج واپسی پے سائمہ کو ساتھ لے آئیں میں نے کل اس کے ساتھ دن کو بازار جانا ہے اس نے کچھ اپنی چیزیں لینی ہیں اور میں نے اپنی بھی لینی ہیں . چچا نے کہا ٹھیک ہے میں شام کو واپسی پے اس کو ساتھ لے آؤں گا . اب مجھے تسلی ہو گئی تھی کے اب سائمہ آنٹی تو آئے گی ہی آئے گی. میں روٹین کی طرح ٹی وی دیکھ رہا تھا کے یکدم میرے موبائل کی گھنٹی بجی میں نے موبائل چارجنگ پے لگایا ہوا تھا وہاں سے موبائل اٹھا کر دیکھا تو ابو کی کال تھی . مجھے شق ہو گیا تھا کے واپسی کا بلاوا
آ گیا ہے میں نے کال پک کی اور ابو کو سلام کیا اور ان کا اور باقی سب گھر والوں کا حال حوال پوچھا ابو نے مجھے سے پوچھا کیوں میاں وہاں جا کر اپنے ماں باپ بہن بھائی کو بھول ہی گئے ہو نہ کوئی فون نا بات خیر تو ہے نہ میں نے کہا خیر ہی ہے ابو بس ویسے ہی یہاں آ کر دِل لگ گیا تھا سب کے ساتھ اِس لیے کال نہیں کر سکا پِھر ابو نے کہا میاں واپسی کا کیا پروگرام ہے آگے کوئی پڑھائی وغیرہ کرنی ہے یا ایسے ہی زندگی گزارنی ہے . میں نے کہا ابو آگے پڑھنا ہی ہے اور کیا کرنا ہے فارغ تو ٹائم نہیں گزرتا . ابو نے کہا پِھر آگے کیا پروگرام ہے کب واپس آنا ہے . میں نے کہا ابو تھوڑے دن تک رزلٹ آنے والا ہے اور پِھر ایڈمیشن لینا ہے میں اگلے ہفتے میں واپس آ جاؤں گا4 آپ بے فکر ہو جائیں . ابو نے کہا ٹھیک ہے بیٹا اپنا خیال رکھنا اور گھر میں سب کو ماں جی اور اپنے چچا کو سب کو سلام دینا میں نے کہا جی ابو میں دے دوں گا اور پِھر سلام کر کے کال کٹ گئی. میں نے دوبارہ فون چارجنگ پے لگایا اور باہر دیکھا چچی کچن میں اپنا کام کر رہی تھی میں نے سوچا چچی جب اپنا کام ختم کر کے اپنے کمرے میں جائے گی تو میں پِھر ان کے کمرے میں جا کر بات کروں گا اور میں یہ ہی سوچ کر دوبارہ ٹی وی دیکھنے لگا اور پتہ ہی نہیں چلا سارے بج گئے تھے میں نے باہر دیکھا تو چچی اپنا کام ختم کر کے اپنے کمرے میں جا چکی تھی میں نے ٹی وی بند کیا اور چچی کی کمرے میں چلا گیا اندر داخل ہوا تو چچی کسی سے فون پے بات کر رہی تھی میں نے آنکھوں کے اشارے سے پوچھا تو انہوں نے مجھے کرسی پے بیٹھنے کا اشارہ کیا میں کرسی پے بیٹھ گیا چچی اپنی آ می سے فون پے بات کر رہی تھی پِھر 5 منٹ کے بعد چچی نے بات کر کے کال کٹ کر دی . میں نے چچی سے پوچھا خیریت تھی تو چچی نے کہا خیریت ہی ہے میں نے سائمہ کو کال کی تھی کے آج تمہیں لینے آئیں گے اور پِھر اس کے ہی فون پے ا می کا حال حوال پوچھ لیے . تم سناؤ خیریت ہے . میں نے بھی کہا خیر ہی ہے لیکن چچی اب میرے پاس دن کم ہیں مجھے کچھ دیر پہلے ابو کی کال آئی ہوئی تھی انہوں نے واپسی کا پوچھا ہے میں نے ان کو یہ ہی کہا ہے میں اگلے ہفتے واپس آ جاؤں گا. چچی میرے پاس ہفتہ ہی باقی بچا ہے آپ کوئی ایسا کام کرو کے یہ ہفتہ روز ہی کوئی نا کوئی پھدی ملے تا کے جاتے جاتے گرمی تو نکال کر جاؤں پِھر پتہ نہیں کتنے مہینے بعد چکر لگتا ہے . چچی میری بات سن کر ہنسنے لگی اور پِھر بولی تیری گرمی ہے کے آتَش فشاں ہے جو ختم ہی نہیں ہوتا . میں نے کہا4 چچی جان جوانی کا خون ہے اور ویسے بھی لن کو جب پھدی کا منہ لگ جاتا ہے تو اِس کو ہر دوسرے دن کوئی نہ کوئی موری کی تلاش رہتی ہے . چچی نے کہا ہاں یہ تو ہے جب میں بھی نئی نئی شادی ہو کر آئی تھی تو جوان اور گرم تھی اور تمھارے چچا اور میں تقریباً ہر دوسرے دن ہی خوب دبا کر چودا ئی کرتے تھے جو تمھارے چچا کے ساتھ 11سال نکالے وہ بڑے ہی شاندار اور مزے کی دن تھے کوئی فکر نہیں ہوتی تھی . پِھر ان کی موت کے بعد یہ سلسلہ کافی سال تک بند رہا اور پِھر شوکت اور عرفان بھائی کے ساتھ سلسلہ کوئی 3 سال پہلے شروع ہوا تھا جو آج تک ہے لیکن وہ مزہ نہیں ہے جو تمھارے چچا کا تھا شوکت بھی مہینے میں 2 یا 3 دفعہ آتا ہے اور عرفان بھائی مہینے میں 5 سے 6 دفعہ چکر لگاتے ہیں اور اِس طرح کچھ گزارا ہو جاتا ہےمیں نے کہا چچی یہ نورین کب سے عرفان انکل سے چودو رہی ہے چچی بولی نہیں وہ جس دن تم نے دیکھا تھا اس دن پہلی دفعہ نورین نے عرفان بھائی سے کروایا تھا. میں نے کہا آپ نے نورین کے لیے بھی دوسرے لن کا بندوبست کر دیا ہے تو چچی بولی کا شی نورین بیچاری بہت مجبور ہے اس کی عمر دیکھو خود سوچو وہ کس طرح اپنے جذبات کنٹرول کرے عشرت تو پِھر بھی اپنے میاں یا اس لڑکے سے کروا کروا کے اپنا وقعت گزار چکی ہے اور نورین بیچاری تو ابھی بچی ہے اور جوان ہے . بس اِس لیے ہی میں نے اس کو عرفان بھائی کے ساتھ ملایا ہے نہیں تو میں نے آج تک عرفان بھائی اور شوکت کبھی باہر یا خاندان کی کسی عورت کو دیکھنے بھی نہیں دیا
کئی دفعہ شوکت نے نورین کو میرے گھر دیکھا ہے اس نے کئی دفعہ مجھے نورین کے لیے کہا ہے لیکن میں نے کبھی بھی اس کی بات کو سنا تک نہیں ہے شوکت پے بھروسہ کسی عورت کے لیے نہیں کر سکتی او وہ کنوارہ ہے ہر کوئی شق کر سکتا ہے اور عرفان بھائی شادی شدہ ہیں بچے ہیں گھر میں یہاں وہاں ان پے کوئی شق بھی نہیں کر سکتا اِس لیے پہلی دفعہ عرفان بھائی کو نورین سے ملایا ہے. میں نے کہا چچی یہ تو آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں میں بھی یہاں نہیں رہتا جو نورین کو ہر دوسرے دن چود لیتا اور اس کی گرمی نکال دیتا چلو عرفان بھائی تو نزدیک ہی ہیں آتے جاتے رہتے ہیں آپ کا اور نورین کا کام24 تو چلتا رہے گا . چچی نے کہا کا شی تم بھی کیا یاد کرو گے تمہیں اگر اسلام آباد میں بھی کسی پھدی کا انتظام کر دوں تو مانوگے . میں حیرت اور سوالیہ نظروں سے چچی کا منہ دیکھنے لگا چچی میرا منہ دیکھ کر مسکرائی اور بولی بتاؤ پِھر انتظام کر دوں وہاں بھی تمہارا میں نے چچی سے کہا نیکی اور پوچھ پوچھ چچی اگر ایسا کام ہو جائے تو میں آپ کو اپنا گرو مان لوں گا . چچی نے کہا جس پھدی کا میں تمہیں بتاؤں گی تمھارے منہ میں پانی آ جائے گا اور تو اور تمہیں جھٹکا ضرور لگے گا . اب تو میرا تجسس اور بڑھ گیا تھا . میں نے کہا چچی کیوں جان لے رہی ہو بتاؤ نہ چچی نے کہا حوصلہ رکھ حوصلہ رکھ بتاتی ہوں ابھی پِھر چچی نے کہا تمھارے اور فوزیہ کے گھر کا فاصلہ کتنا ہے وہاں میں نے کہا 2 گلیاں چھوڑ کر ان کا گھر ہے . چچی نے کہا روز آتے جاتے ہو ان کے گھر میں نے کہا روز تو نہیں لیکن ان کے گھر آنا جانا کوئی مشکل نہیں ہے عام سی بات ہے چاہوں تو روز جا سکتا ہوں چاہوں تو کبھی کبھی اور کئی دفعہ ان کے گھر بھی رات کو سویا ہوں آپ بات بتاؤ کرنا کیا ہے. فوزیہ آنٹی کا بتا دوں وہ میرے اسلم ماموں کی وائف ہیں اور ان کا دو اسٹوری گھر ہے اوپر اسلم ماموں اور نیچے فوزیہ آنٹی کے بھائی نزیر انکل رہتے ہیں اسلم ماموں ڈاکٹر ہیں اور نزیر انکل کسی پرائیویٹ کمپنی میں ملازم ہیں فوزیہ آنٹی کا بھانجا فیصل نزیر انکل کا بیٹا میرے سے 2 سال بڑا تھا یونیورسٹی میں پڑھتا تھا اور چھوٹا بیٹا کامی10 سال کا تھا وہ اسکول میں پڑھتا تھا.فوزیہ آنٹی ہمارے خاندان کی نہیں ہیں اسلم ماموں نے آؤٹ آف خاندان مرضی سے شادی کی ہوئی تھی اور فوزیہ آنٹی ہمارے خاندان کی بہت ہی خوبصورت اور سیکسی عورت تھی جس کسی بھی خاندان کے موقع پے جاتی تھی تو 04ہر مرد کی نظر ان پے ہوتی تھی لیکن وہ کسی کو بھی گھاس نہیں ڈالتی تھی تھوڑی مغرور ٹائپ کی عورت تھی لیکن اتنی زیادہ بھی نہیں تھی. میری ان کے ساتھ بھی اچھی گپ شپ تھی لیکن اِس طرح کی نہیں تھی . فوزیہ آنٹی کی ایک ہی بیٹی تھی نازیہ جو مجھ سے 4 سال چھوٹی تھی وہ میٹرک کے رزلٹ کا انتظار کر رہی تھی. میں نے پِھر پوچھا چچی آپ مجھے پہیلی نا بجھاؤ آپ سیدھی اور اندر کی بات بتاؤ. چچی نے کہا وہ جو فوزیہ کا بھانجا ہے فیصل وہ تمہاری فوزیہ آنٹی کا یار ہے اور تمہاری فوزیہ آنٹی اپنے بھانجےسے پچھلے 2 سے 3 سال سے چودوا رہی ہے. چچی کی بات سن کر مجھے واقعہ ہی حیرت کا شدید جھٹکا لگا تھا کیونکہ میں فوزیہ آنٹی کو بہت اچھی طرح جانتا تھا وہ بلا کی خوبصورت اور ایک حَسِین عورت تھی خاندان میں اور بھی بہت اچھے اور جوان ہینڈسم مرد تھے فوزیہ آنٹی نے ان کو تو کبھی گھاس نہیں ڈالی اور فیصل بھی بس ٹھیک ہی تھا مجھے اب تک چچی کی کہی ہوئی بات کا یقین نہیں آ رہا تھا میں نے چچی سے کہا چچی آپ واقعہ ہی سچ بول رہی ہیں. اور آپ کو یہ بات کیسے پتہ چلی ہے. چچی نے کہا یہ بات بالکل سچ ہے اور مجھے یہ بات فوزیہ کی جو کزن ہے فرح جس کی میری
خالہ کے بیٹے سے شادی ہوئی ہے وہ بھی میری بہت اچھی سہیلی ہے لیکن وہ ایسی عورت نہیں ہے وہ تمہاری فوزیہ آنٹی کی کلاس فیلو اور کزن کے ساتھ ساتھ بہت اچھی دوست بھی ہے اس نے مجھے یہ بات بتائی تھی . چچی بالکل ٹھیک کہہ رہی تھی فوزیہ آنٹی کی کزن فرح کا رشتہ بھی فوزیہ آنٹی کے ہمارے خاندان میں شادی ہونے کے بَعْد ہی ہوا تھا . چچی کی خالہ شادی ہو کر لاہور میں رہتی ہیں . ان کا بیٹا راشد نادرہ 0324میں اچھی پوسٹ پے آفیسر ہے . پِھر میں نے چچی سے پوچھا کے چچی فرح آنٹی کو فوزیہ آنٹی کی یہ بات کیسے اور کب پتہ چلی تو چچی نے کہا شادی سے پہلے فرح اسلام آباد میں ہی اپنے ماں باپ کے گھر رہتی تھی اور جب تمھارے اسلم ماموں باہر کسی ملک میں ٹریننگ وغیرہ یا کسی اپنے دفتر کے کام سے جاتے تھے تو فوزیہ فرح کو اپنے ہاں بلا لیتی تھی اور فرح اس کے ہاں جا کر رہا کرتی تھی بس یوں ہی ایک دن فرح نے بتایا وہ اور فوزیہ اور اس کی بیٹی ایک ہی کمرے میں سو جایا کرتے تھے تو ایک دن رات کو وہ پانی پینے کے لیے اٹھی جب باہر کچن میں پانی پی کر واپس جانے لگی تو فرح کہتی ہے میں نے سوچا اٹھ تو گئی ہوں تو باتھ روم جا کر پیشاب بھی کر کے سو جاتی ہوں وہ کہتی ہے جب میں باتھ روم کی طرف گئی تو باتھ روم سے پہلے جو کمرا تھا وہ فوزیہ کی بیٹی کا تھا جب اس کا باپ نہیں ہوتا تھا وہ اپنی ماں کے کمرے میں سو جایا کرتی تھی فرح کہتی ہے جب میں اس کمرے کے آگے سے گزری تو دروازے کے پاس ہی مجھے عجیب عجیب سی گھٹی گھٹی آوازیں آ رہی تھیں تو فرح کہتی ہے میں وہاں ہی رک گئی اور سوچنے لگی اتنی رات کو اِس کمرے میں کون ہے اور میںڈر بھی گئی تھی پِھر کہتی ہے میں نے دروازے کے نیچے دیکھا ہلکی ہلکی روشنی آ رہی تھی پِھر فرح نے یہاں وہاں دیکھا کھڑکی تو بند تھی اور اس کے آگے پردے آئے ہوئے تھے تو فرح نے دروازے کے کی ہو ل سے دیکھنے لگی پہلے تو اس کو کچھ خاص نظر نا آیا باہر اندھیرا تھا پِھر فرح نے ایک آنکھ بند کر کے دوسری آنکھ سے اندر دیکھا تو جو اس نے اندر دیکھا تو اس کو شدید جھٹکا لگا کیونکہ اندر فوزیہ پوری ننگی ہو کر اُلٹا لیتی ہوئی تھی اور اوپر فوزیہ کا بھانجا فیصل پورا ننگا ہو کر پیچھے اس کی پھدی میں لن کو اندر باہر کر رہا تھا اور فوزیہ کے منہ سے گھٹی گھٹی سی سیکس آوازیں نکل رہی تھیں جو فرح کہتی ہے میں باہر تک سن رہی تھی .
چچی کہتی ہے فرح نے وہاں پے وہ سارا شو دیکھا اور پِھر اس کو پتہ چلا تھا اور پِھر فرح اور فوزیہ کی بہت اچھی دوستی تھی اگلے دن ہی فرح نے فوزیہ کو رات والی بات بتائی اور اس سے پوچھنے لگی كے یہ کیا ڈرامہ ہے . فرح کہتی ہے پہلے تو فوزیہ نے بات کو چھپا نے کی کوشش کی لیکن بَعْد میں اس نے فرح کو ساری بات بتا دی تھی اور پِھر کئی دفعہ فرح اس کے گھر میں ہی رات کو فوزیہ کے لیے پہرہ دیا کرتی تھی . مجھے چچی کی بات سن کر اب مکمل یقین ہو گیا تھا . میں نے کہا چچی فرح آنٹی نے کبھی فوزیہ آنٹی کو یا فوزیہ نے فرح آنٹی کو اس کام میں شامل ہونے کا نہیں کہا چچی میری طرف گھور ا دیکھا پِھر بولی لگتا ہے تمہیں اب فرح پے بھی دِل آ گیا ہے . میں نے کہا ایسی بات نہیں ہے میں ویسے ہی پوچھ رہا تھا و ہ بھی عورت ہے جب کسی کو پتہ ہو اندر04 کیا ہو رہا ہے یا و ہ دیکھ بھی رہی ہو تو بندے کا دِل تو کرتا ہے نا تو چچی نے کہا ویسے فرح نے فوزیہ کے ساتھ مل کا کچھ نہیں کیا اور نا ہی فیصل کے ساتھ اس نے کچھ کیا ہے ویسے میں کچھ کہہ نہیں سکتی اور اب تو شادی کے بَعْد وہ بڑی خوش ہے اس کا میاں اچھا خاصا ہے روز چودتا ہو گا جب روز لن مل رہا ہو تو پِھر باہر منہ مارنے کی کیا ضرورت ہے . چچی نے کہا اب تمہیں سمجھ آ گئی ہے نا تمہیں کیا کَرنا ہے . میں نے کہا چچی آپ بے فکر ہو جاؤ اب میں جانو ں اور میرا کام اب تو فوزیہ کو چود کر ہی چھوڑوں گا . چچی نے کہا جب فوزیہ کو مرید بنا لو گے ہو سکتا ہے اس کےذریعےکوئی اور مال بھی وہاں مل جائے یا ہو سکتا ہے فرح ہی مل جائے اب یہ تو فوزیہ پے ہی ہے وہ کیا کرتی ہے . میں نے کہا چچی کل تو سائمہ آنٹی کا اکاؤنٹ کھولنا ہے لیکن میں جب واپس جاؤں گا اس سے ایک دن پہلے آپ کو نورین کو ایک ساتھ اِس ہی بیڈ پے چود کر جاؤں گا اب یاد رکھنا میری بات کو ، چچی نے کہا ہاں اب تو ہر چیز تمھارے ساتھ کھل گئی ہے فکر نہ کرو تمہاری یہ بھی حسرت پوری کر دوں گی .
Part 8
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 8
ویسے چچی آپ میری گرو ہیں
آپ نے اسلام آباد میں ہی پکی
پکی پھدی کا بندوبست کر دیا
ہے اور یہاں پے بھی اب جب آؤ
آپ کے ساتھ وہاں ہو تو فوزیہ
آنٹی کے ساتھ مزہ آ گیا ہے .
میں نے کہا چچی اب بتاؤ کس
بندے کو تمھارے لیے راضی کَرنا
ہے چچی بولی تمہیں کوئی بات
پتہ چل جائے تو پیچھا نہیں
چھوڑتے ہو . میں نے کہا اب تو
اتنا کچھ بتا چکی ہو یہ بتانے
میں کیا حرج ہے . چچی نے کہا
میری چھوٹی بہن کا جو ایک
ہی دیور ہے نا بلال اس کو
میرے لیے راضی کَرنا ہے . میں
چچی کا منہ حیرت سے دیکھنے
لگا اور چچی سے پوچھا اس پے
آپ کی نظر کیسے آ گئی ہے بلال
نے میٹرک کی ہوئی تھی اور
چچی کی امی کے محلے میں ہی
اپنے باپ کی دکان چلاتا تھا
باپ اس کا فوت ہو گیا تھا . وہ
میرا ہی ہم عمر تھا لیکن صحت
میں مجھ سے تھوڑا اچھا تھا .
میں اس کو جانتا تھا اس کے
ساتھ میری گپ شپ تھی . میں
نے کہا چچی اس پے نظر کیسے
آ گئی ہے یا اس میں کون سی
خاص با ت ہے . تو چچی نے کہا
2 باتیں ہیں ایک تو یہ کے وہ
یہاں نزدیک ہی رہتا ہے اور میری
امی کے گھر اور ہمارے گھر آتا
جاتا رہتا ہے . اور اس سے میں
ہفتے میں 3 یا 4 دفعہ ملاقات
کر سکتی ہوں کبھی اپنے گھر
کبھی امی کے گھر میں ایک تو
یہ فائدہ ہے . دوسرا فائدہ یہ ہے
کے اس کا لن بڑا ہی موٹا تازہ
اور جاندار ہے . میں نے کہا
چچی تم نے جب اس کا لن لیا
ہی نہیں ہے تو تمہیں کیسے پتہ
ہے کے اس کا لن ایسا ہے یا
ویسا ہے . چچی نے کہا وہ
مجھے ِاس لیے پتہ ہے کیونکہ
جب میری چھوٹی بہن کی
شادی تھی تو وہ ہمارے گھر
مہندی پے آیا ہوا تھا اور اس
رات کافی ہلہ گلا اور رش بھی
تھا تو رات کو جب سب مہندی
لگا رہے تھے تو دلہن کے پاس
کافی رش تھا میں دلہن کی
کرسی کے پیچھے کھڑی تھی تو
یہ بھی وہاں کھڑا تھا تو ِاس
نے اتنے رش میں بھی جگہ بنا
کر اور بڑی احتیاط سے میری
ُبنڈ میں اپنا موٹا تازہ لن پھنسا
کر پورا مزہ لیا تھا اور میں نے
وہاں ِاس کے لن کو محسوس
کیا تھا. تو ِاس کے لن کا پتہ
چلا تھا. میں نے کہا چچی جب
وہ آپ کو پورا مزہ دے رہا تھا
اور آپ کو بھی مزہ مل رہا تھا
تو اس ٹائم ہی اس کو اپنے
ساتھ سیٹ کر لینا تھا آج
مجھے کیوں کہہ رہی ہیں .
چچی نے کہا کا شی تم بھی
پاگل ہو اس کے بھائی کی میری
بہن کے ساتھ شادی ہو رہی
تھی نیا نیا رشتہ بن رہا تھا اگر
وہاں میں اپنا گل کھلا دیتی
اور کوئی اور دیکھ لیتا تو کیا
ِاس لیے
عزت رہ جانی تھی .
میں نے اس لڑکے کو اپنے کوئی
بھی موڈ شو نہیں کروایا اور
وہ جب وہاں سے چلا گیا تو
گھر میں اکیلے میں اس کو پکڑ
کر تھوڑا ڈانٹ دیا اور ڈرا
دھمکا دیا کے تمہیں شرم نہیں
آتی اپنی ماں بیٹی پے گندی
نظر رکھتے ہوئے میں تمہاری
امی سے بات کروں گی وہ بے
چارہ ڈر گیا اور میرے پاؤں پڑ
گیا مجھے معاف کر دیں آئندہ
ھر
ِ
کبھی نہیں کروں گا اور پ
میں نے اس کو معاف کر دیا
لیکن اس کے َب ْعد آج تک وہ
ہمارے گھر ضرور
آتا ہے لیکن میرے سے ڈرا ڈرا
ہی رہتا ہے اور بھاگتا رہتا ہے اور
ِاس بات کو 66 مہینے ہونے والے
ہیں لیکن اب سوچتی ہوں غلط
ہی کیا اپنے ہی فائدہ خراب کر
دیا کیونکہ اس کی خاندان میں
کم ہی آنا جانا ہے اور دوسرا
آوارہ گرد ٹائپ کا بندہ نہیں ہے
دکان سے گھر اور گھر سے دکان
باہر بھی کوئی خاص دوست یار
نہیں ہے ایسا بندہ ٹھیک رہتا ہے
بدنام نہیں کر سکتا ِاس لیے اب
تمہیں کہہ رہی ہوں تم اس کو
میرے لیے راضی کرو . وہ تو
پہلے ہی میرے ساتھ تعلق بنانا
چاہتا تھا لیکن میں نے ہی
غلطی کر دی تھی . لیکن تم
اس کے ہم عمر ہو پہلے اس کو
ھر گپ شپ میں
ِ
اعتماد میں لو پ
ہی اندر کی بات پوچھ لینا اور
ھر میں نے چچی کے منہ پے
ِ
پ
ہاتھ رکھ دیا اور کہا آپ بے فکر
ہو جاؤ آپ کا کام ہو جائے گا
جانے سے پہلے ہی آپ کی اور
اس کی ملاقات کروا کر جاؤں
گا آپ بے فکر ہو جاؤ. چچی نے
کہا اب اٹھو اور جا کر کوئی
اور کام کرو میں نے كھانا پکانا
ہے بچے آنے والے ہیں . میں وہاں
سے اٹھا باتھ روم میں جا کر
نہانے لگا اور نہا کر دوبارہ آ کر
ٹی وی دیکھنے لگا چچی کچن
ھر شام
ِ
میں کام کر رہی تھی . پ
تک کچھ نا ہوا اور شام کو جب
چچا گھر آئے تو ان کے ساتھ
سائمہ آنٹی بھی تھی میں نے ان
کو سلام کیا تو انہوں نے بڑی
آہستہ آواز میں جواب دیا لیکن
وہ مجھ سے نظریں چرا رہی
ھر رات کو سب نے مل
ِکر كھانا کھایا اور سب اپنی
اپنی جگہ پے جا کر سو گئے
صبح میں خود ہی اٹھ گیا آج
مجھے دن ہونے کا بے صبری سے
انتظار تھا آج مجھے سائمہ
آنٹی کو چودنا تھا میں صبح
نہا دھو کر ناشتہ کر کے ٹی وی
والے کمرے میں آ کر بیٹھ
گیاسب اپنے اپنے کاموں میں
مصروف ہو گئے تھے لیکن میں
ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ کر
بےچین تھا ٹائم گزر ہی نہیں رہا
ھر ایسے کر ٹائم گزر گیا
ِ
تھا پ
جب دن کے 12 بجے تو چچی
ٹی وی والے کمرے میں آئی اور
آ کر مجھے بولا ہاں بھی
بھتیجےتیار ہو نا میں نے کہا
تیار تو ہوں تھوڑا ڈر بھی لگ
رہا ہے کے سائمہ آنٹی کا رو یہ
.کیسا ہو گا
چچی نے کہا ڈرنے کی ضرورت
نہیں ہے اس کا اپنا ِدل ہے تو
یہاں تک چل کر آئی ہے تم جاؤ
اور اپنا کام شروع کرو . میں
چچی کی بات پے غور کیا تو
سمجھ آئی چچی کہہ تو بالکل
ٹھیک رہی ہے . میں بھی وہاں
سے اٹھا اور سیدھا چچی کے
کمرے میں جا کر دروازہ اندر
سے بند کیا اور جا کر کرسی پے
چچی نے کہا ڈرنے کی ضرورت
نہیں ہے اس کا اپنا ِدل ہے تو
یہاں تک چل کر آئی ہے تم جاؤ
اور اپنا کام شروع کرو . میں
چچی کی بات پے غور کیا تو
سمجھ آئی چچی کہہ تو بالکل
ٹھیک رہی ہے . میں بھی وہاں
سے اٹھا اور سیدھا چچی کے
کمرے میں جا کر دروازہ اندر
سے بند کیا اور جا کر کرسی پے
بیٹھ گیا سائمہ آنٹی بیڈ پے
بیٹھی ہوئی تھی اس کی نظر
اپنی جھولی کی طرف تھی
میری طرف نہیں دیکھ رہی
تھی . میں اور وہ دونوں
خاموشی سے بیٹھے تھے میں
سائمہ آنٹی کی طرف سے بات
شروع ہونے کا انتظار کر رہا تھا
اور وہ شاید میرا انتظار کر رہی
ھر میں نے ہی ہمت کرنے
ِکا سوچا اور آہستہ آواز میں
کہا آنٹی آپ کا کیا حال ہے کیا
آپ مجھ سے ناراض ہیں ، آنٹی
نے شرما کر تھوڑا سا منہ اوپر
کیا اور آہستہ آواز میں بولی
میں ٹھیک ہوں تم سے ناراض
کس لیے ہوں گی . میں نے کہا
پھر آپ بات کیوں نہیں کر
رہی ہیں تو وہ بولی جواب دے
ھر میری نظر
ِکھڑکی پے گئی تو وہاں سے
تھوڑا سا پردہ ہٹا ہوا تھا میں
کرسی سے اٹھا اور کھڑکی کو
ھر پردے کو
ِ
پہلے بند کیا اور پ
آگے کر دیا ا ب کمرے میں کوئی
ھر
ِ
نہیں دیکھ سکتا تھا . پ
دوبارہ آ کر سائمہ آنٹی کے
ساتھ بیڈ پے آ کر بیٹھ گیا . اور
میں نے کہا آنٹی مجھے پتہ ہے
آپ کے اندر ایک خوف یا ڈر
بیٹھا ہوا ہے کے میں کوئی کچہ
بندہ ہوں آپ کے ساتھ تعلق بنا
کر باہر لوگوں کو بتا دوں گا اور
آپ کو بدنام کر دوں گا . آنٹی
نے منہ اوپر اٹھا کر میری
ھر
ِ
آنکھوں میں دیکھا اور پ
دوبارہ منہ نیچے کر لیا . میں نے
ہمت کر کے آنٹی کا ایک ہاتھ
پیچھے
پکڑ لیا تو آنٹی نے فوراً
ِ نہ
کھینچ لیا . میں نے دوبارہ پھر
ہمت کی اور ہاتھ پکڑ لیا اور
بولا آنٹی آپ میرے اوپر پورا
یقین اور کر سکتی ہیں میں
کبھی بھی آپ کی بدنام نہیں
کروں گا . اور آپ نے یہ کیسے
سوچ لیا کے میں آپ کی یا
چچی کی یا کوئی بھی اپنے
خاندان کی عورت کی عزت کو
باہر لوگوں میں اچھالتا پھروں
.گا
آپ مکمل یقین رکھیں اگر آپ
میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں
بھی بنائیں گی تو بھی باہر
کسی کو نہیں بتاؤں گا گھر کی
بات کسی باہر والے سے کروں گا
تو اپنی ہی عزت خراب کروں گا
. لہذا آپ میری طرف سے بے
فکر ہو جائیں . اگر آپ کو میری
بات سن کر بھی بھروسہ نہیں
ہے تو آپ دروازہ کھول کر باہرچلی جائیں میں آپ کو نہیں
روکوں گا میں ابھی باتھ روم
میں جا رہا ہوں اگر میرے
واپس آنے تک آپ نے جانا ہے تو
آپ چلی جائیں اگر مجھ پر
ھر بیٹھی
ِ
بھروسہ ہے تو آپ پ
رہیں اور میرا ساتھ دیں . میں
بیڈ سے اٹھ کر چچی کے باتھ
روم میں گھس گیا اور اندر
واش بیسن پے کھڑا ہو کرسوچنے لگا پتہ نہیں سائمہ آنٹی
کیا فیصلہ کرتی ہے . میں نے
ُتار کر اندر باتھ
اپنی قمیض ا
روم میں لٹکا ڈی اور بنیان اور
شلوار میں ہی باتھ روم کا
دروازہ کھولا تو سامنے دیکھا
تو سائمہ آنٹی بیٹھی ہوئی تھی
انہوں نے اپنے منہ اٹھا کر
مجھے دیکھا اور تھوڑا سا
مسکرا کر دوبارہ منہ نیچے کرلیا میں سائمہ آنٹی کا اشارہ
سمجھ گیا تھا . میں دوبارہ بیڈ
پے جا کر ان کے ساتھ بیٹھ گیا
اور ِاس دفعہ میں نے اپنا ایک
بازو ان کی گردن میں ڈال کر
ان کے کاندھے پے رکھ دیا اور
باتیں کرنے لگا . میں نے کہا
آنٹی آپ کو ایک بات کہوں تو
آنٹی نے کہا ہاں بولو میں نے کہا
آنٹی مجھے آپ بہت اچھیلگتی ہیں آنٹی نے کہا میرے
میں ایسی کون سی خاص بات
جو کسی اور میں نہیں ہے .
میں نے کہا آنٹی آپ کے اندر
بہت سی خاص باتیں ہیں آنٹی
نے کہا کون کون سی میں نے
کہا پہلی بات تو یہ آپ جب
غصہ کرتی ہیں تو آپ بہت
اچھی لگتی ہیں آپ کے غصے
ْپ َ نایت سی ہوتی ہے
آنٹی نے میری طرف دیکھا اور
کہا اچھا اور کون سی بات
اچھی لگتی ہے . میں نے کہا آپ
کی سب سے اچھی بات یہ ہا
کے آپ کی سمائل بہت اچھی
ہے جب آپ سمائل دیتی ہیں آپ
کے دونوں طرف ڈمپل پڑ جاتے
ہیں . اور آپ کی آنکھیں بہت
ہی نشیلی اور گہری ہیں بندہ
ِاس میں دیکھتا دیکھتا ڈوب
جاتا ہے اور ساتھ ہی میں نے
اپنے ہاتھ کو تھوڑا حرکت دی
اور کاندھے سے آگے کرتا ہوا
نیچے ان کا رائٹ سائڈ والامما
پکڑ لیا اور آہستہ سا سہلا دیا
میری یکدم حرکت نے آنٹی کو
جھٹکا دیا لیکن انہوں نے کوئی
اعتراض نہیں کیا اور خاموش
بیٹھی رہی . جب میں نے اپنی
حرکت میں کوئی رکاوٹمحسوس نہ کی تو میں نے آنٹی
کا رائٹ سائڈ والا ممے کو آہستہ
آہستہ سہلانے لگا اور میرے منہ
آنٹی کے منہ کے قریب ہی تھا
میں آنٹی کی منہ سے گرم گرم
سانسیں محسوس کر رہا تھا .
آنٹی نے خمار بھری آواز میں
ھر پوچھا اور کون سی بات
ِ
پ
میں نے کہا آپ کے یہ ہونٹ بہت
ہی کمال کے ہیں ِدل کرتا ہے انکوساری زندگی چوستا ہی رہوں
. اور ساتھ ہی میں نے آنٹی کا
چہرہ اپنے دوسرے ہاتھ سے
اپنی طرف کیا اور ان کے
ہونٹوں پے ہونٹ رکھ ایک لمبی
سی فرینچ کس کر دی . آنٹی
میرے ممے سہلانے اور فرینچ
کس سے گرم ہو چکی تھی میں
ویسے بیڈ پے ٹانگیں فولڈ کر کے
بیٹھ تھا اور آنٹی بھی ِاس ہیھر
ِ
اسٹائل میں بیٹھی تھی . پ
آنٹی نے اپنے جسم کو تھوڑا سا
اٹھا کر اور اپنی رائٹ سائڈ
والی ٹانگ گھوما کر میری
دوسری طرف کر کے میری
جھولی میں بیٹھ گئی جیسے
بندہ بیٹھی ہوئی پوزیشن میں
چودتا ہے سیم وہ ہی پوزیشن
تھی ہم دونوں کی اور انٹی نے
بیٹھ کر اپنے ہونٹ میرےہونٹوں پے رکھ کر کس کرنے
لگی اور میں بھی آنٹی کا پورا
پورا ساتھ دینے لگا . میں نے
اپنا منہ کھول دیا تا کہ ہم
دونوں ایک دوسرے کی زُبان
کی بھی سکنگ کر سکیں اور
ھر
ِ
آنٹی نے بھی ویسے ہی کیا پ
ہم دیوانا وار ایک دوسرے کی
زُبان اور ہونٹوں کی سکنگ کر
رہے تھے . کوئی 8 سے 10منٹکے َب ْعد میں نے اگلا قدم اٹھانے
کا سوچااور آنٹی کے کان میں
کہا سائمہ میری جان آپ کا
حکم ہو تو اصلی مزے کا کام
شروع کریں . تو آنٹی بڑی ہی
مدھوش آواز میں بولی میں تو
کب سے تڑپ رہی ہوں اصلی
مزے کے لیے تم ہی دیر کر رہے
ہو . میں نے جب یہ سنا تو آنٹی
کو گود میں سے اٹھایا اور انھر ننگی ہو
ِ
کو بولا چلو آنٹی پ
جاؤ اگر اصلی مزہ لینا ہے تو
میں بھی اپنی بنیان اور
ُتار نے لگا اور آنٹی بھی
شلوارا
ُتار نے لگی
اپنی شلوار قمیض ا
ھر
ِ
ُتار ی اور پ
انہوں نے قمیض ا
ُتار کر بیڈ پے ہی
اپنی بر ا بھی ا
پھینک ڈی آنٹی کے ممے کمال
کے تھے بالکل سفید اور اس پر
موٹے موٹے پنک رنگ کے نپلزتھے آنٹی کی 4 سال کی بچی
بھی تھی ِاس لیے فیڈنگ کی
وجہ سے ان کے نپلز کافی موٹے
موٹے تھے اور آنٹی کے ممے بھی
ھر آنٹی نے
ِ
کھڑے کھڑے تھے پ
ُتار ی تو نیچے
جب اپنی شلوار ا
انڈرویئر نہیں پہنا ہوا تھا اور
ُتار کر بھی بیڈ
آنٹی نے شلوار ا
پے ہی پھینک دی اور پوری
ننگی ہو گئی جب آنٹی سیدھیہوئی تو ان کی پھدی بھی کیا
کمال کی تھی بالکل بالوں سے
صاف شیوڈ تھی اور آنٹی کی
پھدی بھی نورین کی پھدی کی
طرح ہی تھی لیکن آنٹی کی
پھدی کا منہ بچی پیدا ہونے کی
وجہ سے تھوڑا بڑا ہو گیا تھا
لیکن ان کی پھدی کے ہونٹ
بالکل کنواری لڑکیوں کی طرح
اندر والی سائڈ تھےآنٹی کا جسم بچی ہونے کے َب ْعد
بھی کافی سمارٹ تھا اور
سڈول جسم تھا . میں نے آنٹی
سے پوچھا آنٹی میرے لیے کیا
حکم ہے تو آنٹی نے کہا پہلے تم
میری پھدی کی سکنگ کرو لیکن
میں جس اسٹائل میں کہوں گی
اس ہی پوزیشن میں ہی کرنیہے . اس کے َب ْعد میں تمہاری
غلام جو تم کہو گے وہ ہی ہو گا
. میں نے کہا مجھے کوئی پرابلم
نہیں ہے آپ بتائیں مجھے کس
پوزیشن میں ھونا ہے تو آنٹی نے
کہا تم بیڈ پے سیدھا لیٹ جاؤ
میں اپنی پھدی تمھارے منہ پے
رکھوں گی اور تمہیں نیچے سے
سکنگ کرنی ہے جب تک میرا
پانی نہیں نکل آتا . میں نے کہاٹھیک ہے مجھے منظور ہے اور
میں بیڈ پے لیٹ گیا اور آنٹی
اوپر آ کر میرے منہ پے اپنی
پھدی کو تھوڑا سا اٹھا کر رکھا
اور مجھے سے بولی کا شی
میری جان چلو شروع کرو میں
نے پہلے آنٹی کی پھدی پے کس
ھر تھوڑی دیر باہر والی
ِ
کی پ
ھر اپنے
ِ
سائڈ کو چاٹآا ر ہا پ
ھاتھوں سے آنٹی کی پھدی کوکھول کر اپنی زُبان اندر باہر
کرنے لگا جب میں زُبان اندر باہر
کر رہا تھا تو آنٹی اوپر نیچے ہو
کر زُبان اندر باہر کروا رہی تھی
اور اپنے منہ سے سیکسی
سیکسی آوازیں نکال رہی تھی
اور میں نیچے ان کو پھدی کی
ھر میں اپنی
ِ
سکنگ کر رہا تھا پ
زُبان کو آنٹی کی ُبنڈ کے سوراخ
سے لے کر پھدی تک چاٹ رہاکھول کر اپنی زُبان اندر باہر
کرنے لگا جب میں زُبان اندر باہر
کر رہا تھا تو آنٹی اوپر نیچے ہو
کر زُبان اندر باہر کروا رہی تھی
اور اپنے منہ سے سیکسی
سیکسی آوازیں نکال رہی تھی
اور میں نیچے ان کو پھدی کی
ھر میں اپنی
ِ
سکنگ کر رہا تھا پ
زُبان کو آنٹی کی ُبنڈ کے سوراخ
سے لے کر پھدی تک چاٹ رہاتھا جب میری زُبان آنٹی کی ُبنڈ
کے سوراخ پے لگتی تھی ان کا
پورا جسم کانپ جاتا تھا اور
وہ لمبی سسکیاں لیتی تھی .
مجھے سکنگ کرتے ہوئے کوئی 7
سے 8 منٹ ہو گئے تھے لیکن
ابھی تک آنٹی کا پانی نہیں نکلا
تھا مجھے لگتا تھا آنٹی کا
سٹیمنا کافی اچھا ہے میں
ھر آنٹی کی پھدی میں
ِاپنی زُبان سے چدائی کرنے لگا
اور ِاس دفعہ اپنی سپیڈ تیز کر
دی اور کوئی 3 سے 4 منٹ کے
اندر ہی آنٹی اونچی اونچی
ھر
ِ
آوازیں نکال رہی تھی اور پ
انہوں نے اپنا پانی چھوڑ دیا ان
کا پانی کافی گرم تھا اور زیادہ
ھر آنٹی
ِ
نمکین بھی نہیں تھا پ
اوپر سے ہٹ گئی اور بیڈ پے
لیٹ کر لمبی لمبی سانسیں لینےلگی اور میں وہاں سے اٹھ کر
باتھ روم گیا اپنا منہ دھویا اور
کلی کر کے واپس بیڈ پے آ کر
لیٹ گیا
جب میں آنٹی کے ساتھ بیڈ پے
آ کر لیٹ گیا تو آنٹی نے کہا ی
آج مزہ آ گیا تم تو کمال کی
پھدی کی سکنگ کر تے ہو اور
ُبنڈ کے سوراخ
پے زُبان پھیری ہے اس نے تو
مجھے پاگل کر دیا تھا میرے
میاں سے مجھے اتنا مزہ کبھی
نہیں آیا جتنا تمھارے ساتھ آیا
ہے وہ پھدی کی سکنگ کے زیادہ
شوقین نہیں ہے. میں نے کہا
آنٹی آپ بھی بڑی کمال کی چیز
ہو مجھے بھی آپ کے ساتھ مزہ
آیا ہے اور آپ کی ُبنڈ بھی بڑی
نرم نرم ہے . آنٹی نے کہا مجھے
ثمینہ نے بتایا تھا کے تمہیں ُبنڈ
میں ڈالنے کا بہت شوق ہے .کا
شی ایسی کیا بات ُبنڈ میں ہے.
میں نے کہا آنٹی ُبنڈ کا اپنا ہی
مزہ ہے ایک تو ُبنڈ کا سوراخ
تھوڑا تنگ ہوتا ہے اور دوسرا
اس میں لن پھنس پھنس کر
جاتا ہے اور تنگ موری میں لن
کو جب رگڑ لگتی ہے تو مزہ آ
جاتا ہے . آنٹی نے کہا پہلے کسکی ُبنڈ میں ڈالا ہے . میں نے
سوچا چچی نے سائمہ آنٹی کو
نورین اور عشرت آنٹی کا نہیں
بتایا ہے ِاس لیے مجھے بھی ان
کو ابھی نہیں بتانا چاہیے. میں
جب سوچ رہا تھا تو آنٹی نے
کہا کیا سوچ رہے ہو میں نے کہا
آنٹی جی میری قسمت اتنی
اچھی کہاں ہے جو میں کسی
کی ُبنڈ یا پھدی مارتا میں نے توابھی تک چچی کی بھی پھدی
یا ُبنڈ نہیں ماری بس ان سے
مٹھ ہی ماورائی ہے . میں تو
پہلی دفعہ عورت کے ساتھ بھی
آپ کے ساتھ ہی کر رہا ہوں .
ھر تمہیں ُبنڈ میں
ِ
آنٹی نے کہا پ
ڈالنا اور پھدی کی سکنگ کا
کیسا پتہ ہے . میں نے کہا آنٹی
یہ کام تو میں نے سیکس والی
فلم دیکھ دیکھ کر سیکھا ہےانٹرنیٹ پے بہت موویز ہیں
وہاں سے دیکھ کر ہی یہ سب
کچھ پتہ چلا ہے . آنٹی نے کہا
واقعہ ہی تم میرے ساتھ پہلی
دفعہ کر رہے ہو . میں نے کہا
جی آنٹی جی بالکل پہلی دفعہ
کر رہا ہوں آپ پہلی عورت ہو
میری زندگی کی چچی نے تو
مٹھ بھی بہت مشکل سے ماری
تھی جب میں نے ان کو چودنےھر آپ
ِ
کا کہا تو منع کر دیا اور پ
کے لیے بھی بہت مشکل سے
راضی ہوئی تھی وہ بھی اگر
آپ کا راز یا ان کو میں نے
شوکت انکل کے ساتھ نا دیکھا
ہوتا . آنٹی کو میری بنائی ہوئی
فلم پے یقین آ گیا تھا . آنٹی نے
کہا ثمینہ بڑی کنجری ہے وہ
اتنی آسانی سے کسی کے نیچے
نہیں لیٹ جاتی پوری حرامن ہے. تمھارے نیچے بھی سوچ
سمجھ کر ہی لییٹے گی . میں
نے بھی کہا ہاں نا آنٹی مجھے
پتہ ہے وہ آپ کے ساتھ کام
کروا کے خود نہیں دے گی اور
مجھے آپ کے ساتھ کروا کے
بلیک میل کیا کرے گی . اور آپ
تو بس پھدی میں ہی لے سکتی
ہیں ُبنڈ والی حسرت تو میری
زندگی میں رہ ہی جائے گی .آنٹی نے میری طرف دیکھا اور
ھر کچھ دیر خاموشی سے
ِ
پ
ھر کچھ دیر َب ْعد
ِ
سوچتی رہی پ
بولی کا شی باہر آواز تو نہیں
جاتی ہے . میں نے کہا آنٹی میں
نے کھڑکی بند کر دی تھی .اب
آواز باہر نہیں جا سکتی ہے .
آنٹی نے کہا کا شی میں تمہاری
ُبنڈ والی حسرت پوری کر سکتی
ہوں اگر تم کسی کو بھی نا بتاؤاور نا ہی ثمینہ کو یہ بات پتہ
چلے اگر یہ بات تمھارے اور
میرے درمیان رہ سکتی ہے تو
میں تمہاری ُبنڈ والی حسرت
پوری کروا سکتی ہوں . میں
اٹھ کر بیٹھ گیا اور آنٹی کا
ہاتھ پکڑ کر کہا آنٹی آپ مجھ
پر مکمل بھروسہ کر سکتی ہیں
ِاس کمرے میں جو بات ہو گی
وہ یہاں ہی دفن ہو جائے گیآپ سے وعدہ کرتا ہوں آپ
میری حسرت پورا کریں یہ بات
کسی کی بھی پتہ نہیں چلے گی
.
آنٹی نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا
پکا وعدہ ہے نا تمہارا . میں نے
آنٹی کے ہاتھ پے کس کر کے کہا
ھر آنٹی نے کہا
ِ
پکا وعدہ ہے . پ
یہ تو تمہیں پتہ ہے میں تو ُبنڈ
میں نہیں لے سکتی لیکن تمہارییہ حسرت پوری کروا سکتی
ہوں . میں نے فوراً کہا کسی سے
کروا سکتی ہیں . آنٹی نے کہا
ھر آنٹی
ِ
آرام سے آرام سے پ
میرے اور قریب بیٹھ گئی اور
بولی کے تم میری بڑی بہن کو
جانتے ہو نا . میں نے کہا آنٹی
کیوں مذاق کر رہی ہیں میں آپ
کے پورے خاندان کو جانتا ہوں
ھر آپ کی بڑی بہن آسمہ
ِآنٹی ہیں . لیکن آپ یہ کیوں
پوچھ رہی ہیں . آنٹی نے کہا
تمہیں تو پتہ ہے میری باجی کو
آج سے 8 سال پہلے طلاق ہو
چکی ہے اور وہ اس وقعت سے
ہی اپنی بیٹی کے ساتھ اپنے
گھر مطلب امی کے گھر میں ہی
رہتی ہیں . میں نے کہا ہاں آنٹی
مجھے آسمہ آنٹی کی طلاق کا
بھی پتہ ہے اور ان کی بیٹینازیہ کا بھی پتہ ہے. اور یہ بھی
پتہ ہے کے آسمہ آنٹی طلاق کے
َب ْعد سے اب تک آپ کی امی کے
پاس ہی رہ رہی ہیں . آنٹی نے
ھر میں باجی سے
ِ
کہا بس تو پ
تمہارا کام اور تمھاری ملاقات
کروا دوں گی . تم اپنی حسرت
بھی ان سے پوری کر لینا اور
باجی کا بھی کام ہو جائے گا .
میں آنٹی کی بات سن کا ہکا بقاہو گیا تھا . آنٹی بھی میرا منہ
دیکھ رہی تھی میں نے آنٹی سے
کہا آنٹی یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں
آپ ہوش میں تو ہیں . آنٹی نے
نیچے ہاتھ کر کے میرا لن پکڑ لیا
اور اس کو آہستہ آہستہ سہلانے
لگی اور بولی ہاں کا شی میں
ہوش میں ہی ہوں اور ٹھیک
کہہ رہی ہوں . میں نے آنٹی سے
کہا آنٹی آپ اپنی باجی کوکیسے راضی کریں گی اور کیا
وہ میرے ساتھ کرنے کے لیے
راضی ہو جائیں گی میری اور
ان کی عمر میں کم سے کم 16
سے 17 سال کا فرق ہے . ان کی
بیٹی کی عمر میرے خیال میں
21 یا22 سال ہے وہ مجھے سے
2 یا 3 سال چھوٹی ہے . میں
ایک قسم کا آنٹی آسمہ کی
بیٹی عمر کا ہوں. بھلا وہ میرےساتھ کیسے راضی ہو جائے گی
اور آپ کیسے اپنی باجی سے
بات کریں گی وہ تو آپ کا بھی
. منہ توڑ کر رکھ دیں گی
بھلا وہ میرے ساتھ کیسے .
راضی ہو جائے گی اور آپ
کیسے اپنی باجی سے بات کریں
گی وہ تو آپ کا بھی منہ توڑ کر
رکھ دیں گی . میری بات سن کا
آنٹی تھوڑا مسکرائی اور کہنےلگی کا شی یہ تمہاری پرا بلم
نہیں ہے یہ میری ہے . تم کیوں
فکر کر رہے ہو . میں سارا
بندوبست کر کے ہی تمہیں وہاں
لے کر جاؤں گی . میں نے کہا
ھر بھی آنٹی مجھے کچھ تو
ِ
پ
سمجھاؤ . آنٹی نے کہا دیکھو
کا شی باجی اور میری عمر میں
زیادہ فرق نہیں ہے م میری عمر
32 سال ہے اور ان کی 40 سالہے اور میرے اور باجی کے آپس
میں بہن کا رشتہ تو ہے ہی ہے
لیکن ہم آپس میں بہت اچھی
دوست بھی ہیں ہماری ایک
دوسرے کی کوئی بھی عام اور
خاص بات چھپی ہوئی نہیں ہے
. ہم دونوں اپنا دکھ سکھ آپس
میں شیئر کرتی رہتی ہیں . اور
مجھے ان کی ساری باتیں اور
ان کی ضروریات اور میریساری باتیں اور ضروریات پتہ
ہیں یہاں تک کے دونوں کی
ازدواجی ضروریات کا بھی پتہ
ِاس لیے میری ان سے کھلی
ہے .
گپ شپ ہے اور میری شادی سے
پہلے انہوں نے ہی مجھے اپنے
میاں کو کیسے راضی اور خوش
رکھنا ہے سب کچھ بتایا اور
سکھایا بھی تھا . اور مجھے
اپنی باجی کی طلاق سے پہلےبھی ان کے میاں کے ساتھ
ساری عام اور خاص باتیں پتہ
تھی اور باجی کو میری پتہ
تھی . اور طلاق کے َب ْعد سے
باجی جب سے گھر واپس آ گئی
ہیں بیچاری گھٹ گھٹ کر ہی
زندگی گزر رہی ہیں . مرد کے
بغیر عورت کا جینا بہت مشکل
ہوتا ہے یہ باتیں تم نہیں سمجھ
ھر بھی
ِشادی کے َب ْعد سے اب تک اپنے
میاں سے ہر سکھ اور مزہ لے
رہی ہوں لیکن وہ تو بیچاری 8
سال سے اکیلی اپنے جذبات اور
آگ کو اندر ہی اندر برداشت کر
رہی ہے اور میں ان کے لیے کچھ
. بھی نہیں کر سکتی تھی
کیونکہ میں نے ان کے لیے بہت
دفعہ کوئی بھروسے والا اور پکا
بندہ تلاش کرتی رہتی تھیخاندان میں بھی اور باہر بھی
لیکن مجھے کوئی بھی خاص
بھروسے والا اور پکا بندہ آج
تک نہیں ملا ِاس لیے میں ان کے
لیے کچھ نا کر سکی لیکن اب
تمہیں دیکھ کر اور آزما کر
مجھے خوشی ہے کے میں اپنی
باجی کے لیے بھی کچھ نا کچھ
ِاس لیے تمہاری
کر سکوں گی .
ان سےملاقات کراوىگی .تا کہتم بھی اپنی حسرت پوری کر
سکو اور ان کو بھی تھوڑا سا
کچھ دن کا مزہ تو مل جائے گا
. ا ب تم بتاؤ تم کیا کہتے ہو
موڈ ہے . میں نے کہا آنٹی موڈ
نہ بھی ہو لیکن اب آپ کے
پیچھے اور آنٹی آسمہ کو خوش
کرنے کے لیے ضرور کروں گا .
لیکن یہ کام کب ہو گا اور کیسے
ہو گا . کیونکہ آپ کی ا می کاگھر تو جہلم میں ہے یا وہ یہاں
آپ کے سسرال میں کیسے آئیں
گی اور میرے پاس صرف 1
ہفتہ باقی ہے میں نے اگلے ہفتہ
کو واپس اسلام آباد جانا ہے .
آنٹی نے کہا باجی یہاں نہیں آ
سکتی ہیں اور نہ ہی یہاں
آسانی سے یہ کام ہو سکتا ہے
ِاس کام کے لیے تمہیں میرے
ساتھ جہلم چلنا ہو گا . اور 1ہفتہ بہت ہے اگر تم تیار ہو تو
ہم کل یا پرسو ں چلے جائیں گے
اور وہاں 2 یا 3 دن رہ کر واپس
آ جائیں گے اور ان 2 یا 3 دن
میں تم باجی کے ساتھ کھل کر
مزہ کر لینا اور میں بھی اور
مزہ لے لوں گی . آنٹی کا پلان
ہے بڑا زبردست تھا کیونکہ ان
کے گھر میں بہت آسانی سے یہ
کام ہو سکتا تھا کیونکہ ان کاڈبل اسٹوری مکان تھا نیچے
آنٹی کی امی اور ابو اور اوپر
آنٹی آسمہ رہتی تھیں . اور
آنٹی سائمہ کے ابو ریلوئے میں
تھے اور ہفتہ میں زیادہ دن باہر
ہی رہتے تھے کبھی لاہور کبھی
کراچی کبھی پنڈی وغیرہ
وغیرہ . کیونکہ وہ سپر وائزر
تھے اور ٹرین کے ساتھ ساتھ
جاتے تھے. آنٹی نے کہا کیا سوچرہے ہو میں نے کہا آنٹی لیکن
میں آپ کے ساتھ جاؤں گا
کیسے وہ تو سمجھاؤ . تو آنٹی
نے کہا میں آج گھر چلی جاؤں
گی اور کل دن کو ثمینہ کو کال
کروں گی کے مجھے اپنی ا می
کے گھر سے کال آئی ہے کے ا می
بیمار ہیں ِاس لیے مجھے ان کا
پتہ کرنے کے لیے جانا ہے اور
گھر میں میرے ساتھ کوئیجانے والا نہیں ہے تم کا شی کو
میرے ساتھ 2 یا 3 دن کے لیے
بھیج دو . اور ثمینہ کو میں منا
لوں گی اور کل ہی میں فون کر
کے اپنی باجی سے بھی بات
پکی کر لوں گی اور ان کو
تمھارے لیے راضی کر لوں گی
ھر تم میری طرف آ جانا اور
ِ
پ
ھر ہم یہاں سے ٹرین میں بیٹھ
ِ
پ
کر چلے جائیں گے . میں آنٹی کاپلان سن کا خوش ہو گیا اور ان
کے مموں کو پکڑ کر سہلانے لگا
اور بولا آنٹی جی مزہ آ گیا آپ
کا پلان زبردست ہے میں تیار
ھر آنٹی بھی خوش ہو
ِ
ہوں . پ
گئی اور بولی اب تمہارا کام تو
ہو گیا ہے .اور اپنی پھدی کی
طرف اشارہ کر کے بولی یہ
نیچے سے بار بار َرو رہی ہے اب
ِاس کا کچھ کرو . میں نے کہاکیوں نہیں آنٹی جی میں تو آپ
کی خدمت کے لیے تیار ہوں لیکن
پہلے میرے لن کو تو آپ کی
پھدی میں لینڈنگ کرنے کے لیے
تیار کریں . تو آنٹی نے کہا بتاؤ
مجھے کیا کَرنا ہے میں نے کہا
آنٹی جی آپ میری ٹانگوں کے
درمیان آ کر بیٹھ جاؤ اور
میرے لن کو منہ میں ڈال کر
ھر میں نے بیڈ پے ہی
ِاپنی ٹانگیں کھول دی اور آنٹی
میری ٹانگوں کے درمیان آ کر
گھوڑی والے سٹائل میں بیٹھ
گئی اور پہلے میرے لن کی
ھر
ِ
ٹوپی پے کس کرنے لگی پ
کبھی لن پے اور کبھی ٹٹوں پے
کرنے لگی اور کچھ دیر َب ْعد ہی
انہوں نے میری ٹوپی کو منہ
میں لے لیا اور اس کو چاٹنے
لگی کبھی ٹوپی کی موری پےزُبان کبھی پوری ٹوپی کے اوپر
گول گول زُبان پھیر رہی تھیں .
ھر انہوں نے وہاں سے منہ ہٹایا
ِ
پ
اور میرے ٹٹوں کو منہ میں لے
کر ان کا چوپا لگانے لگی اور
کچھ دیر تک یہ ہی کرتی رہی
ھر انہوں نے دوبارہ میرے لن
ِ
پ
کو منہ مین لے لیا اور پورا لن
منہ میں لے کر چوپا لگانے لگی
آنٹی کے چوپے بڑے ہی جاندارتھے اور درمیان میں منہ کو آگے
پیچھے بھی کر رہی تھی جیسے
اپنے منہ کی چدائی کروا رہی
ہوں . یہ سلسلہ کوئی 10منٹ
تک چلتا رہا جب میرے لن پورا
تن گیا اور لوہے کا راڈ بن گیا تو
میں نے آنٹی کو روک دیا اور ان
کو بیڈ پے سیدھا لیٹ جانے کا
کہا اور خود ان کی ٹانگوں میں
آ کر بیٹھ گیا اور ان کی دونوںٹانگوں کو اپنے کاندھے پے رکھ
لیا اور پہلے لن کی ٹوپی پھدی
کے منہ پے رکھ کر ہلکا سا ُپش
کیا تو آنٹی کی منہ سے ایک
ھر
ِ
لمبی سی سسکی نکل گئی . پ
میں
نے کچھ دیر رک کر آہستہ آہستہ
اپنا لن اندر کرنے لگا اور جب
ھر رک
ِ
آدھا لن اندر چلا گیا تو پ
گیا اور اب کی بار میں نے ایکہی جھٹکا مار کے پورا لن آنٹی
کی پھدی میں گھسا دیا اور
آنٹی کے منہ سے زوردار آواز
آئی
ھر
ِ
ے امی جی میں مر گئی . پ
میں پورا لن اندر کر کے ان کے
اوپر لیٹ گیا آنٹی بولی کا شی
تم کتنے ظالم ہو ایک ہی دفعہ
میں اندر گھسا دیا ہے آرام سے
نہیں کر سکتے تھے . میں نے کہاہی جھٹکا مار کے پورا لن آنٹی
کی پھدی میں گھسا دیا اور
آنٹی کے منہ سے زوردار آواز
آئی
ھر
ِ
ے امی جی میں مر گئی . پ
میں پورا لن اندر کر کے ان کے
اوپر لیٹ گیا آنٹی بولی کا شی
تم کتنے ظالم ہو ایک ہی دفعہ
میں اندر گھسا دیا ہے آرام سے
نہیں کر سکتے تھے . میں نے کہاآنٹی جی معاف کر دو آئندہ
ایسا نہیں کروں گا اور آنٹی کو
آنکھ مار دی اور کہا آنٹی جی
چدائی میں جب تھوڑا درد نا
ملے تو مزہ نہیں آتا ہے . آنٹی
بھی میری بات سن کر مسکرا
ھر میں نے دوبارہ لن کو
ِ
دی . پ
آہستہ آہستہ حرکت دی اور اندر
باہر کرنے لگا شروع میں تو
آہستہ آہستہ اندر باہر کر رہا تھاھر
ِ
لیکن جب لن رواں ہو گیا تو پ
تھوڑی سپیڈ تیز کر دی اور
آنٹی بھی نیچے سے مستی میں
آوازیں نکالرہی تھی . اوہ اوہ آہ
آہ اوہ آہ . جب آنٹی کو بھی
مزہ آنے لگا تو انہوں نے اپنی
ُبنڈ نیچے سے اٹھا اٹھا کر ساتھ
دینا شروع کر دیا اور اپنی
دونوں ٹانگوں کو میری کمر کے
ارد گرد لپیٹ لیا میں بھیجوش میں آ گیا اور سپیڈ کو
مزید تیز کر دیا اور دھکے پے
دھکے لگانے لگا میں آنٹی کو
مسلسل 5 سے 7 منٹ سے چود
ھر ِاس ہی پوزیشن
ِ
رہا تھا . پ
میں میں تھوڑا تھک گیا تھا
میں نے پوزیشن بدلنے کا سوچا
اور آنٹی کو کہا آنٹی جی آپ
گھوڑی بن جاؤ میں آپ کو
پیچھے سے کرتا ہوں آنٹی میریبات سن کر میرا منہ دیکھنے
لگی میں ان کا ری ایکشن دیکھ
کر ہنس پڑا اور کہا آنٹی جی
آپ کیوں ڈر رہی ہیں میں
پیچھے ُبنڈ میں نہیں ڈالوں گا
گھوڑی سٹائل میں آپ کی
پھدی ہی ماروں گا اور آپ کی
مرضی کے بغیر میں کبھی بھی
آپ کی ُبنڈ کو نہیں ماروں گا .
آنٹی کو میری بات سن کرحوصلہ ہوا اور وہ بیڈ پے ہی
گھوڑی بن گئی اور میں پیچھے
آ کرگھٹنوں کے بل ہو کر اپنا لن
ان کی پھدی میں گھسا دیا اور
دھکے پے دھکے لگانے لگا کمرے
میں کی آوازیں گونج رہی تھیں
اور آنٹی بھی منہ سے مستی
بھری آوازیں نکال رہی تھیں .
مجھے آنٹی کو چودتے ہوئے
کوئی 10منٹ سے زیادہ ٹائم ہوگیا تھا لیکن ابھی تک آنٹی کا
پانی نہیں نکلا تھا . میں نے
سوچا میرا پانی بھی لگ بھاگ
15 منٹ تک نکل ہی آتا ہے اور
اگر اس سے پہلے آنٹی کا پانی
نا نکلا تو بڑی شرمندگی والی
بات ہے میں آب بیڈ پے کھڑا ہو
گیا اور کھڑا ہو کر جھک کر
آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دیا
اور طوفانی جھٹکے لگانے لگامیری ِاس پوزیشن سے لن
سیدھا آنٹی کی بچہ دانی کو
چھو رہا تھا اور ا ب آنٹی بھی
نیچے سے اور گرم ہو چکی تھی
ت اور گرمی میں سیکسی
اور لذّ
سیکسی آوازیں نکال رہی
تھی). کا شی میرے جان ہولی
کر میری پھدی وچ درد شروع
ہو گیا اے( لیکن میں آنٹی کی
کہاں سن رہا تھا میں تو دھکےپے دھکے ٹھوک رہا تھا اور مزید
3 سے 4 منٹ کے کے َب ْعد آنٹی
کی پھدی نے اندر سے ہی میرے
لن کو جکڑنا شروع کر دیا تھا
کا شی میرے جان ہولی کر
میری پھدی وچ درد شروع ہوپے دھکے ٹھوک رہا تھا اور مزید
3 سے 4 منٹ کے کے َب ْعد آنٹی
کی پھدی نے اندر سے ہی میرے
لن کو جکڑنا شروع کر دیا تھا
کا شی میرے جان ہولی کر
میری پھدی وچ درد شروع ہوگیا اے( لیکن میں آنٹی کی
کہاں سن رہا تھا میں تو دھکے
پے دھکے ٹھوک رہا تھا اور مزید
3 سے 4 منٹ کے کے َب ْعد آنٹی
کی پھدی نے اندر سے ہی میرے
لن کو جکڑنا شروع کر دیا تھا
میں سمجھ گیا تھا آب آنٹی کا
پانی نکلنے والا ہے میں نے بھی
اپنی سپیڈ کم نا کی اورتیزی
سے دھکے لگاتا رہا اور پھر یکدم
مجھے آنٹی کی آواز کانوں میں
آئی ہا اے امی جی میں مر گئی
اور اندر آنٹی نے میرے لن پے
اپنا پانی چھوڑ دیا تھا . آنٹی
کی گرم گرم منی نکلنے سے اندر
کا کام بہت کیچ کیچ پچ پچ ہو
گیا تھا. اور میں نے بھی ِاس
حالت میں اپنی منی کا لاوا
آنٹی کی پھدی میں چھوڑ دیا
اور آنٹی کے اوپر ہی گر گیا جبمیری منی کا آخری قطرہ بھی
نکل گیا تو اپنا لن باہر نکال کر
آنٹی کے پہلو میں منہ کے بل ہی
لیٹ گیا اور آنٹی بھی وہاں ہی
منہ کے بل لیٹ گئی اور ہم اپنی
اپنی سانسیں َبحال کرنے لگے
جب ہماری سانسیں َبحال ہو
گئی تو آنٹی بولی واہ کا شی
میرے جانی آج تو تمھارے
ساتھ سواد آ گیا ہے. حقیقتمیں تمہاری چدائی میں عورت
کا پانی نکل کر ہی رہتا ہے . میں
نے کہا آنٹی جی بس آپ ِاس
طرح ہی ساتھ دو تو آپ کو
ہمیشہ ایسے ہی خوش رکھوں
گا . آنٹی نے کہا کیوں نہیں
میری جان جب ِدل کرے گا مزہ
لوں گی بھی اور دوں گی بھی
ھر
ِ
اب تو یہ چلتا ہی رہے گا. پ
آنٹی نے کہا میں ثمینہ والے باتھروم میں نہانے لگی ہوں اور تم
بھی باہر جا کر دوسرے باتھ
روم میں نہا لو اور ہمارے
درمیان ہوئی کسی بات کا بھی
ذکر سائمہ سے نہیں کَرنا . میں
نے کہا آنٹی آپ بے فکر ہو جائیں
ھر آنٹی باتھ روم میں
ِ
اور پ
چلی گئی اور میں نے اپنی
شلوار اور بنیان پہنی اور
دروازہ کھول کر باہر نکلا جب
Part 9
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 9
ھر کوئی
ِ
اوپر آ سکتی ہے اور پ
بھی مسئلہ بن سکتا ہے ِاس لیے
میں ڈرائنگ روم کے ساتھ والے
باتھ روم میں نہا لیتا ہوں آپ
اپنے باتھ روم میں نہا لو . آنٹی
میری بات سن کر خوش ہو گئی
ھر میں وہاں سے نکلا
ِ
تھی . پ
اور دوسرے باتھ روم میں جا
کر گھس گیا اور اچھی طرح
نہا دھو کر اپنے کمرے میں آیاکپڑے تبدیل کیے اور ٹائم دیکھا
تو 5 سے اوپر ٹائم ہو گیا تھا .
میں کمرے سے نکلا اور نیچے
ٹی وی لاؤنج میں چلا گیا وہاں
پے سائمہ آنٹی اور آسمہ آنٹی
بیٹھی باتیں کر رہی تھی اور
نازیہ بھی وہاں بیٹھی کوئی
دال صاف کر رہی تھی میں جا
کر دوسرے صوفہ پے بیٹھ گیا
اور ٹی وی لگا لیا میں نےتھوڑی دیر بعد جب آسمہ آنٹی
کو دیکھا وہ مجھے ہی دیکھ
رہی تھی اور مسکرا رہی تھی
میں نے بھی مسکرا کر جواب
ھر میری نظر سائمہ پے
ِ
دیا پ
گئی وہ مجھے ہی دیکھ رہی
تھی انہوں نے مجھے آنکھوں
کے اشارے سے پوچھا آب کیا
حال ہے میں نے بھی آنکھوں کے
اشارے سے جواب دے دیا کےسب کچھ بہت ہی زبردست ہوا
ھر رات تک میں وہاں ہی
ِ
ہے. پ
بیٹھا رہا اور رات کو كھانا کھا
کر ہی اوپر اپنے کمرے میں گیا
اور رات کو تقریباً 1 بجے سائمہ
آنٹی میرے کمرے میں آ گئی
تھی اور میں نے اس کو پورا
ایک گھنٹہ لگا کر اس کو چودا
اور 2 دفعہ ان کا پانی نکلوایاھر وہ مطمن ہو کر اپنے کمرے
ِ
پ
.میں چلی گئی
ِاس ہی طرح میں نے اگلے دن
رات کو آسمہ آنٹی کو ان کے
کمرے میں 1 بجے سے لے کر
صبح 4 تک چودتا رہا اور ان کو
بھی 3 دفعہ پھدی اور گانڈ میں
فارغ کروایا اور خود بھی ہوا
سائمہ آنٹی اس وقعت میرے
والے کمرے میں اپنی بیٹی کےساتھ سوئی ہوئی تھی . اس
سے اگلا دن ہمارا آخری تھا
کیونکہ وہ دن گزار کر اگلی
صبح کو مجھے اور سائمہ آنٹی
کو واپس شیخوپورہ جانا تھا.
لہذا آخری دن میں نے دو پہر کو
سائمہ آنٹی کو اپنے کمرے میں
ایک دفعہ چودا اور آسماں آنٹی
کو رات کے وقعت میں نے اپنے
کمرے مطلب نازیہ کے کمرےمیں بلا لیا تھا . لیکن رات کو
جب میں آسمہ آنٹی کو چودرہا
تھا تو ایک دھماکہ ہو گیا تھا .
کیونکہ میں نے بیڈ کا گدا زمین
پے بچھادیا تھا اور اس کے اوپر
ہی آسمہ آنٹی کوچودرہا تھا اور
یہ والا کمرہ سیڑھیوں کے بالکل
نزدیک بنا ہوا تھا اور اس ہی
طرف کمرے کی چھوٹی سی
کھڑکی بھی تھی جس سے راتکے سناٹے میں آواز نیچے ٹی
وی لاؤنج تک سنی جا سکتی
تھی . ہوا یوں میں ِا َشرت آنٹی
کی طرح ہی آسمہ آنٹی کو
گھوڑی بنا کر پیچھے اپنی
ٹانگوں پے کھڑا ہو کر تھوڑا
جھک کر آنٹی کے ُبنڈ مار رہا تھا
ِاس پوزیشن میں لن پورا اندر
تک جا کر جڑ تک ٹکراتا ہے تو
عورت کو زیادہ مزا بھی اورتکلیف بھی محسوس ہوتی ہے
کیونکہ مرد ِاس پوزیشن میں
پوری طاقت آسانی سے
استعمال کر رہا ہوتا ہے . بس
میں بھی کچھ یہ ہی کر رہا تھا
اور میں نے یہ ہی سوچا تھا کے
رات کا ٹائم ہے اور سائمہ آنٹی
آسمہ آنٹی کے کمرے میں سوئی
ہوئی ہے اور نیچے سے کس نے
اوپر انا ہے سب سوئے ہوئے ہوںگے ِاس لیے میں نے وہ چھوٹی
کھڑکی کا پردہ اور اس کو بند
کَرنا ضروری نہیں سمجھا حالاں
کہ کھڑکی کی ایک سائڈ پوری
بند تھی اور دوسری بھی
تھوڑی سی ہی کھلی ہوئی تھی
تا کہ کمرے میں حبس نا بن
جائے. لیکن جو ہو کر رہتا ہے وہ
ہو کر ہی رہتا ہے . کیونکہ نیچے
شاید نازیہ پانی پینے یا باتھروم جانے کے لیے اٹھی ہوئی
تھی اور اس نے اگر کچن میں
یا باتھ روم میں جانا تھا تو ٹی
وی لاؤنج میں سے گزر کر ہی
جانا تھا ِاس لیے دونوں
صورتوں میں اس کو آواز تو
آنی ہی آنی تھی . اور یہ ہی ہوا
اس نے آسمہ آنٹی کی سسکا
ریاں شاید نازیہ نے سن لی تھی
اور وہ اوپر آ گئی تھی اور وہاوپر آ کر کھڑکی کے پاس پتہ
نہیں کب سے کھڑی ہم دونوں
کو دیکھ رہی تھی
اس نے آسمہ آنٹی کی سسکا
ریاں شاید نازیہ نے سن لی تھی
اور وہ اوپر آ گئی تھی اور وہ
اوپر آ کر کھڑکی کے پاس پتہ
نہیں کب سے کھڑی ہم دونوں
کو دیکھ رہی تھی . حالاں کہمیں نے کمرے میں زیرو کا بلب
لگایا ہوا تھا لیکن اس میں بھی
باہر کا بندہ آسانی سے دیکھ
سکتا تھا اب آسمہ آنٹی تو
گھوڑی بنی ہوئی تھی اور اس
کا منہ نیچے زمین پے تھا اور وہ
تو دیکھ نہ سکی لیکن میری
یکدم نظر کھڑکی پے پڑنے کی
وجہ سے میرے پیروں تلے زمین
نکل گئی تھی کیونکہ نازیہ سبکچھ صاف صاف دیکھ چکی
تھی وہ وہاں میرے اس کو
دیکھنے کا َب ْعد شاید چند لمحے
ہی ٹھہری تھی لیکن اس کا
چہرہ صاف بتا رہا تھا وہ ایک
دم لال سرخ ہوا تھا اور غصہ
اور بے یقینی کی کیفیت اس کے
چہرے پے صاف عیاں تھی اور
ھر وہ کچھ ہی لمحوں میں
ِ
پ
وہاں سے غائب ہو گئی تھی .میری تو ا ب ہمت ہی جواب دے
گئی تھی اور ِاس کیفیت میں
ہی میں نے نا جانے کب آنٹی کی
ُبنڈ میں اپنی منی چھوڑ دی
تھی مجھے ِاس بات کا بالکل
ھر میں
ِ
بھی اندازہ نہ تھا اور پ
فوراً گدےہی پے منہ کے بل
گرگیا تھا اور اپنی آنکھیں بند
کر لیں تھیں . کچھ دیر َب ْعد ہی
آنٹی نارمل ہو کر بولی سناؤ کاشی بیٹا مزہ آیا . لیکن میں تو
شاید پتہ نہیں کن سوچوں میں
تھا میرا دماغ کام کَرنا چھوڑ
گیا تھا آنٹی شاید بولتی رہی
تھی لیکن میں کوئی بھی
جواب نہیں دے رہا تھا اور
میری آنکھیں بند تھی اور
مجھے پتہ ہی نہیں چلا وہ کب
وہاں سے اٹھ کر اپنے کمرے
میں چلی گئی تھی . ان کوکچھ بھی نہیں پتہ تھا کے کیا
دھماکہ ہو چکا ہے اور میں ِاس
دھماکے کی وجہ سے بہت زیادہ
ہل گیا تھا اور پتہ ہی نہیں چلا
مجھے کب نیند آ گئی اور میں
سو گیا میری آنکھ اس ٹائم
کھلی جب سائمہ آنٹی مجھے
صبح کے 6 بجے زور زور سے ہلا
کر اٹھا رہی تھی میں ان کے
زور سے ہلانے کی وجہ سے فوراًاٹھ کر بیٹھ گیا تو سائمہ آنٹی
نے کہا کا شی ٹرین نکل جائے
گی جلدی سے منہ ہاتھ دھو لو
ہم کو اسٹیشن جانا ہے . میں
فوراً اٹھا نہایا بھی نہیں اور
جلدی سے منہ ہاتھ دھو کر باہر
آ کر اپنا بیگ اٹھایا اور نیچے
چلا گیا نیچے آسمہ آنٹی نے بریڈ
اور چائے گرم کی ہوئی تھی
میں نے بس آدھا کپ چائے پیاور ایک آدھی سی بریڈ لی
کیونکہ میں وہاں اب رکنا نہیں
چاہتا تھا یہ شکر تھا نازیہ
ابھی تک سوئی ہوئی تھی میں
اس کا سامنہ نہیں کر سکتا تھا
میں نے اور آنٹی سائمہ نے بھی
آسمہ آنٹی کو سلام دعا کی ان
کی ا می بھی جاگ رہی تھیں
ھر ہم
ِ
ان کو بھی سلام دعا کی پدونوں گھر سے نکل کر اسٹیشن
. کی طرف آ گئے
گھر سے لے کر اسٹیشن تک میں
بالکل خاموش بیٹھا رہا میرا
دماغ کہیں اور ہی لگا ہوا تھا .
اسٹیشن پہنچ کر ہم نے تھوڑی
ھر ٹرین
ِ
دیر ہی انتظار کیا اور پ
آ کر اسٹیشن پے رکی ہم اپنی
برتھ میں آ کر بیٹھ گئے . ہماری
آنے اور جانے کی ٹکٹس تو پہلےہی نزیر چچا نے ُبک کروائی
ہوئی تھیں اور ہمارے پاس آنے
جانے کی دونوں سائڈ کی
ٹکٹس پہلے سے موجود تھیں
لہذا ہم برتھ میں آ کر بیٹھ گئے
. آنٹی کی بیٹی تو گھر سے لے
کر اب تک سوئی ہوئی تھی .
ٹرین اپنے وقعت پے چل پڑی
لیکن میں بدستور خاموش تھا
اور کھڑکی سے باہر دیکھ رہاتھا . ہمیں ٹرین میں سفر کرتے
ہوئے تقریباً 1 گھنٹہ ہو چکا تھا
لیکن ابھی تک ہم دونوں کے
درمیان کوئی بات شروع نہیں
ہوئی تھی . لیکن سائمہ آنٹی بار
بار میری طرف دیکھ رہی تھی
لیکن بات کوئی نہیں کر رہی
ھر آنٹی نے ہی بات
ِ
تھی . پ
شروع کی اور مجھے پوچھا کا
شی کہاں کھوئے ہوئے ہو خیر ہےنہ اتنے خاموش کیوں ہو صبح
سے لے کر ابھی تک خاموش
بیٹھے ہو کچھ بول کیوں نہیں
رہے ہو . تم نے تو 3 دن ِدل بھر
ھر منہ کیوں لٹکا
ِ
کا مزہ کیا ہے پ
ے بیٹھے ہو . میں آنٹی کی بات
سن کر ان کی طرف دیکھا اور
ھر دوبارہ کھڑکی سے باہر
ِ
پ
دیکھنے لگا لیکن آنٹی کی بات
کا کوئی جواب نہیں دیا . آنٹیکی بیٹی ابھی تک ان کی
جھولی میں ہی سوئی تھی .
آنٹی نے اپنی بیٹی کو سیٹ کے
ھر میری
ِ
اوپر لیٹا دیا اور پ
طرف دیکھ کر بولی کیا بات ہے
کا شی کیا مسئلہ ہے تم مجھے
کچھ پریشان لگ رہے ہو . مجھے
سائمہ آنٹی کو کوئی بھی بات
بتانے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی
ھر سائمہ آنٹی نے کہا
ِ
. لیکن پکیا مسئلہ ہے مجھے بتاؤ تم اتنے
پریشان کیوں ہو اتنا کچھ
ہمارے درمیان ہونے کے باوجود
تمہیں مجھ پے اعتماد نہیں ہے.
میں نے سائمہ آنٹی سے کہا
ایسی بات نہیں ہے آنٹی جی
بس تھوڑی پریشانی بنی ہوئی
تھی ِاس لیے خاموش بیٹھا تھا
اور آپ کو بتانے کی ہمت نہیں
ہو رہی تھیآنٹی میری بات سن کر اپنی
سیٹ سے اٹھ کر میری والی
سیٹ پے آ کر بیٹھ گئی اور
میرے کاندھے پے ہاتھ رکھ کر
بولی کا شی بیٹا مجھے بتاؤ کیا
ھر ہمت کی
ِ
مسئلہ ہے . میں نے پ
اور رات کو جو دھماکہ ہوا تھا
اس کی پوری ڈیٹیل سائمہ آنٹی
کو بتا دی . میری پوری بات سن
کر آنٹی کا منہ لال سوراخ ہوچکا تھا اور ان کے ماتھے پے
پسینہ صاف نظر آ رہا تھا . وہ
میری بات سن کر پہلے تو کچھ
دیر منہ نیچے کر کے بیٹھی رہی
ھر یکدم میرے کاندھے سے
ِ
. پ
پکڑ کر مجھے زور سے ہلایا اور
بولی کا شی اتنی بڑی بات ہو
گئی تم نے مجھے بتایا کیوں
نہیں . میں نے آنٹی کو کہا آنٹی
جی یہ سب رات کا واقعہ ہےاس ٹائم سب سوئے ہوئے تھے
میں اس ٹائم کس کو جا کر
بتاتا اور صبح کو ہم واپسی کے
لیے نکل آئے ہیں . آسمہ آنٹی کو
میں بتا نہیں سکتا تھا اور آپ
کی ا می بھی جاگ رہیں تھیں .
اگر میں بتاتا تو کس کو بتاتا
اور کب بتاتا . اور اگر آسمہ
آنٹی کو بتا دیتا تو ان کا تو
رات کو ہی ہارٹ فیل ہو جاناتھا . آنٹی میری بات سن کر
ھر
ِ
ھر خاموش ہو گئی اور پ
ِ
پ
جلدی سے اٹھی اور اپنی سیٹ
پے جا کر اپنے بیگ سے موبائل
نکالا اور ٹائم دیکھنے لگی ابھی
ھر میں
ِ
تقریبا8.30ًہوئے تھے. پ
نے آنٹی کو کہا آنٹی جی آپ نے
تو آسمہ آنٹی کو پورا یقین
کروایا تھا کے آپ نازیہ کو
سمجھا دیں گی اور اس کواعتماد میں کر لیں گی . کیا آپ
نے نازیہ سے بات نہیں کی تھی
. آنٹی نے کہا کا شی میں نے
نازیہ سے ِاس لیے بات نہیں کی
تھی کے ابھی تو تم صرف 3 دن
کے لیے آئے ہو اور 3 دن میں
کون سا نازیہ کو پتہ چل جائے
گا اور جب باجی راولپنڈی چلی
جائیں گی تو وہاں پے میں خود
باجی کے پاس کچھ دن کے لیےچلی جاؤں گی اور وہاں ہی
نازیہ کو ایک دوست بن کر
اعتماد میں لے لوں گی اور سب
کچھ سمجھا دوں گی . لیکن
مجھے کیا پتہ تھا کے اس کو
اتنی جلدی بات پتہ چل جائے
گی
سائمہ آنٹی کی بات سن کر
میری پھٹ کے ہاتھ میں آ گئی .
میں نے کہا آنٹی جی ِاس کامطلب ہے کے آپ نے ابھی تک
نازیہ سے کوئی بھی کسی ِقسم
کی بات نہیں کی ہے . تو آنٹی
نے کہا ہاں کا شی ایسا ہی ہے .
میں نے کہا آنٹی یہ تو کام بہت
خراب ہو جائے گا اور آسمہ آنٹی
کا کیا بنے گا وہ تو پہلے ہی بہت
ڈری ہوئی تھی . آنٹی کا اپنے
چہرہ بتا رہا تھا ان کو مجھ
سے زیادہ پریشانی لگ گئیتھی. آنٹی بار بار موبائل پے
ٹائم دیکھ رہی تھی میں نے
آنٹی سے کہا آنٹی آپ نے اب کیا
سوچا ہے . تو آنٹی نے کہا
مجھے باجی کو بات پتہ لگنے
سے پہلے نازیہ سے بات کرنا ہو
گی اس کا منہ بند کروانا ہو گا .
میں نے کہا تو آنٹی جی یہ اب
کیسے ہو گا . تو آنٹی نے کہا
باجی ِاس ٹائم اسکول ہو گیاور وہ 2 بجے واپس آئے گی .
مجھے اس سے پہلے نازیہ سے
بات کرنی ہے اور نازیہ صبح 9
بجے تک اَٹھ جاتی ہے مجھے
ھر
ِ
اس کے اٹھنے کا انتظار ہے پ
میں اس سے فون پے بات کروں
گی . میں نے اپنے موبائل میں
دیکھا 9 بجنے میں ابھی 15
ھر ہم دونوں
ِ
منٹ باقی تھے . پ
خاموش ہو کر بیٹھ گئے . سائمہآنٹی کا چہرہ دیکھا تو وہ کسی
گہری سوچ میں تھیں . اور میں
بھی 9 بجنے کا انتظار کر رہا
تھا . یکدم ہی آنٹی نے کہا کا
شی مجھے موبائل پے بیلنس
چاہیے کیونکہ نازیہ کا نیٹ ورک
اور ہے اس پے میرا پیکج نہیں
چل سکتا . میں نے کہا آنٹی جی
اس کا نیٹ ورک کون سا ہے
آنٹی نے کہا یو فون کا ہے میںنے کہا آنٹی جی میرا نمبر تو
جیز کا ہے اگر آپ اس سے کریں
گی تو پیکج کے بغیر 20 سے
25 منٹ بات ہو سکتی ہے ،
آنٹی نے کہا کا شی یہ مسئلہ
ایسا ہے ِاس میں کافی ٹائم لگ
سکتا ہے مجھے زیادہ بیلنس
چاہیےآنٹی نے کہا کا شی یہ مسئلہ
ایسا ہے ِاس میں کافی ٹائم لگ
سکتا ہے مجھے زیادہ بیلنس
چاہیے
ھر تو
ِ
میں نے کہا آنٹی جی پ
تھوڑی دیر میں اگلا اسٹیشن
آنے والا ہے میں وہاں سے آپ کو
500 کا بیلنس ڈلوا دیتا ہوں آپ
آرام سے کھل کر بات کر لینا .تو آنٹی نے کہا ٹھیک ہے . جب
اسٹیشن پے گاڑی رکے تو فوراً
جا کر بیلنس ڈال دو مجھے جلد
سے جلد نازیہ سے بات کرنی ہے
. میں نے کہا آنٹی جی آپ فکر
نہ کریں . کوئی15. 9 کا ٹائم ہو
گا جب ٹرین نے اپنا ہارن بجایا
تو میں سمجھ گیا اگلا اسٹیشن
آ گیا ہے میں وہاں سے فوراً اٹھا
اور ٹرین کے دروازے پے چلا گیااور کوئی 5 منٹ َب ْعد ہی ٹرین
اسٹیشن پے جا کر رکی میں
فوراً اونچے اترا اور جا کر
اسٹیشن پے ایک شاپ بنی تھی
وہاں سے دکاندار کو کہا بھائی
موبائل کارڈ چاہیے تو اس نے
کہا کارڈز نہیں ہیں ایزی لوڈ ہے
. میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے آپ
کو میں نمبر لکھواتا ہوں مجھے
اس پے 500 کا بیلنس ڈال دیںنمبر پے بیلنس
اس نے فوراً
ٹرانسفر کر دیا میں نے اس کو
500 دیئے اور کچھ کھانے
پینےکی اور چیزیں لیں اور
کچھ دیر َب ْعد اپنی برتھ میں آ
گیا . جب میں برتھ میں اندر
داخل ہوا تو سائمہ آنٹی نے
شاید نازیہ کو کال ملائی ہوئی
تھی مجھے دیکھ کر سائمہ
آنٹی نے اشارہ کیا کے خاموشیسے بیٹھ جاؤ . میں وہاں سیٹ
پے ہی چیزیں رکھ دیں آنٹی
پہلے تو اس کے ساتھ نارمل
یہاں وہاں کی باتیں کر رہی
ھر میں نے سوچا آنٹی کو
ِ
تھی پ
آرام سے بات کرنی چاہیے میں
اٹھ کر برتھ سے باہر نکل آیا
اور دروازے کے پاس کھڑا ہو کر
باہر دیکھنے لگا ٹھنڈی ٹھنڈی
ہوا لگ رہی تھی میں وہاں ہیدروازے میں بیٹھ گیا. مجھے
وہاں بیٹھے بیٹھے پتہ ہی نہیں
چلا کافی ٹائم ہو گیا تھا میں
نے موبائل پے ٹائم دیکھا تو
مجھے وہاں بیٹھے بیٹھے تقریباً
1 گھنٹہ گزر چکا تھا
میں وہاں سے اٹھا اور اپنی
برتھ کی طرف چلا گیا جب
برتھ کے پاس پہنچا تو دیکھا
آنٹی فون پے بات کر رہی تھی .میں یہ دیکھ کر حیراں بھی ہوا
. میں نے برتھ کی بجاے وہاں
سے سیدھا باتھ روم میں چلا
ھر باتھ روم سے فارغ
ِ
گیا اور پ
ہو کر باہر نکلا تو باتھ روم کے
دروازے پے ایک بڑی ہی
سیکسی سی کوئی لگ بھاگ
23یا24 سال کی لڑکی کھڑی
باتھ روم خالی ہونے کا انتظار
کر رہی تھی . جب ہم دونوںکی نظر آپس میں ملی تو میں
اس کو دیکھ کر سمائل پاس
کی اس نے بھی مجھے ہلکی
سی سمائل پاس کی اور فوراً
باتھ روم میں گھس کر دروازہ
بند کر لیا میں وہاں ہی ساتھ
میں ٹرین کے دروازے پے کھڑا
ہو گیا اور باہر کی ٹھنڈی ہوا
لینے لگا . کوئی 5 منٹ َب ْعد ہی
باتھ روم کا دروازہ کھلا اور وہھر
ِ
لڑکی باہر نکلی اور دوبارہ پ
ہماری نظر ملی تو وہ اب تھوڑا
شرما گئی اور سمائل دے کر
اپنی برتھ کی طرف چلی گئی .
جب وہ اپنی برتھ کی طرف جا
رہی تھی تو اس کا پیچھے سے
جسم دیکھا تو لن کو ایک زور
کا جھٹکا لگا کیونکہ اس کی
گانڈ اس کی کمر کے حساب سے
کافی بڑی اور باہر کو نکلی ہوئیتھی اور چلتے ہوئے اوپر نیچے
مٹک رہی تھی میں ابھی اس
کی ُبنڈ کا نظارہ ہی لے رہا تھا
کے یکدم وہ لڑکی اپنی برتھ کے
پاس پہنچ کر میری طرف دیکھا
تو میں ڈر گیا اس نے شاید
مجھے اپنی گانڈ کو گھور تے
ہوئے دیکھ لیا تھا . اس نے
مجھے مصنوعی سا غصہ
ھر ہلکی سی سمائل
ِ
دکھایا اور پدے کر اور شرما کر اپنی برتھ
میں چلی گئی . میں اس لڑکی
کو سمجھ گیا تھا کے ِاس کو
دانہ ڈالا جا سکتا ہے . میں وہاں
دروازے پے ہی کھڑا ہو کر اس
کے بارے میں سوچنے لگا کے
ھر
ِ
شاید کوئی بات بن جائے . پ
یکدم میرے دماغ میں ایک
خیال آیا . میں نے یہاں وہاں
دیکھا اور بوگی کے دوسرےکون پے ایک بندہ کھڑا سگریٹ
پی رہا تھا میں چلتا ہوا وہاں
گیا اور اس کو کہا بھائی
صاحب آپ کے پاس کوئی پین
ہے . تو اس نے اپنی فرنٹ جیب
میں لگی پین مجھے دی میں نے
اس کو اپنی جیب میں رکھی
جو ٹکٹ تھی اس کو پھاڑ کر
اس پے اپنا نمبر لکھا اور پین
واپس اس بندے کو دے کردوبارہ اس ہی دروازے کے پاس
آ کر کھڑا ہو گیا اور انتظار
کرنے لگا شاید وہ لڑکی دوبارہ
آئے تو کوئی دانہ ڈالوں گا
ھر میرا شق ٹھیک ثابت
ِ
اور پ
ہوا کوئی 15 منٹ بعد دوبارہ
وہ اپنی برتھ سے باہر نکلی اور
دوبارہ باتھ روم کی طرف آنے
لگی جب وہ رستے میں آ رہی
تھی تو مجھے دیکھ کر مسکرارہی تھی . میں نے دوسرے
بندے کی نظر سے بچ کر جلدی
سے وہ نمبر والا کاغذ باتھ روم
کے بالکل سامنے بنی ہوئی
کھڑکی میں پھنسا دیا اور اس
لڑکی کو اشارے سے سمجھا دیا
اور دوبارہ دروازے سے باہر
دیکھنے لگا جب وہ لڑکی باتھ
روم میں چلی گئی میں فوراً
وہاں سے چلتا ہوا اپنی برتھمیں آ گیا اور آ کر اپنی سیٹ
پے بیٹھ گیا. جب میں سیٹ پے
آ کر بیٹھا تو دیکھا اس ٹائم
سائمہ آنٹی اپنا موبائل اپنے
بیگ میں رکھ رہی تھی . لگتا
تھا ابھی شاید کال بند ہوئی ہے
ھر میں نے آنٹی سائمہ کی
ِ
. پ
طرف دیکھا تو ان کے چہرے پے
ایک اطمینان تھا . میں نے آنٹی
سے پوچھا آنٹی کیا ہوا کچھمجھے بھی بتاؤ نازیہ نے کیا کہا
ہے . آنٹی نے ایک لمبی سی
سانس لی اور مجھے کہا کے کا
شی بے فکر ہو جاؤ اب کوئی
خطرے کی بات نہیں ہے میں نے
نازیہ سے پوری بات کر لی ہے
اور اس کو مکمل اعتماد میں لے
لیا ہے اور وہ اب اپنی امی سے
کسی بھی قسم کی بات نہیں
ھر
ِ
کرے گی . میں نے کہا آنٹی پبھی آپ بتاؤ تو آپ نے کیسے
اس کو منایا ہے . تو آنٹی نے کہا
ھر
ِ
یہ لمبی اسٹوری ہے میں پ
کسی وقعت تمہیں بتاؤں گی
ابھی ٹائم تھوڑا رہ گیا ہے
شیخوپورہ آنے میں تھوڑا ٹائم
ھر کسی
ِ
باقی رہ گیا ہے . میں پ
دن تمہیں ڈیٹیل میں بتاؤں گی
. ابھی تو میں نے نازیہ کو
سمجھا دیا ہے اور مکمل اپنےاعتماد میں لے لیا ہے اب مجھے
گھر پہنچ کر باجی سے بات
کرنی ہے اور ان کو مکمل یقین
کروانا ہے اور باقی رہی تمہاری
بات میں آج باجی کے سکول
سے چھٹی کرنے سے پہلے پہلے
بات کر لوں گی
لیکن تم نے باجی کے ساتھ
فلحال نہ ہی فون پے کوئی بھی
رابطہ نہیں کرنا ہے اور نا ہیجب وہ راولپنڈی میں ہوں گی
تو . جب باجی تمہیں خود
راولپنڈی میں سیٹ ہو کر
حالات سیٹ ہو جائیں گے تو وہ
خود تم سے رابطہ کریں گی
میں بھی ان کوسمجھا دوں گی
. لیکن اس سے پہلے ان سے
رابطہ نہ کرنا کیونکہ میں نازیہ
کو پورا اعتماد اور موقع دینا
چاہتی ہوں تا کہ َب ْعد میں بھیکوئی مسئلہ نہ ہو . میں نے کہا
ٹھیک ہے آنٹی جیسے آپ کی
ھر میں نے آنٹی
ِ
مرضی . اور پ
کو کھانے پینے کی چیزیں دی
ھر ہم یہاں وہاں کی باتیں
ِ
اور پ
کرنے لگے . اور میں یہ بھی
سوچ رہا تھا کے شاید اس لڑکی
نے وہ کاغذ وہاں سے اٹھایا
بھی ہے کے نہیں . اور اگر اٹھا
بھی لیا تو پتہ نہیں فون کرےپونے
گی بھی یا نہیں . تقریباً
بارہ بجے ہم شیخوپورہ
ھر
ِ
اسٹیشن پے پہنچ گئے. پ
اسٹیشن سے رکشہ کروایا اور
سیدھا سائمہ آنٹی کے گھر آ
گئے میں نے ان کو وہاں ان کے
گھر چھوڑا اور اپنے گھر کی
طرف آ گیا مجھے چچی کی
امی نے بہت روکا کے كھانا کھا
کر چلے جانا لیکن میں نے کہامجھے بھوک نہیں ہے اور وہاں
سے نکل کر اپنے گھر آ گیا اور
جب گھر آیا چچی گھر پے ہی
تھیں انہوں نے دروازہ کھولا
ھر مجھ سے سب کے بارے
ِ
پ
میں حال احوال پوچھا اور میں
ھر گرمی کی وجہ سے تنگ ہو
ِ
پ
گیا تھا میں نہانے کے لیے باتھ
روم میں گھس گیا اور نہانے
ھر وہ دن بھی یوں ہی
ِ
لگا. پعام دن کے طرح گزر گیا اور
میں اپنی روٹین کے مطابق ٹی
وی دیکھ رہا تھا کے یکدم
مجھے چچی کا وہ کام یاد آ گیا
جو انہوں نے مجھے کہا تھا کے
بلال جو کے ان کی چھوٹی بہن
کا دیور ہے اس کو چچی کے لیے
تیار کرنا ہے . میں تو یہ بھول
ہی گیا تھا اور سوچنے لگا
چچی نے میرے اتنے کامکرواےہیں اور میں نے اب تک
ان کا ایک بھی کام نہیں کیا .
میرے پاس اب دن بھی تھوڑے
رہ گئے تھے آج جمعرات تھی
اور اتوار والے دن مجھے واپس
ھر میں نے
ِ
بھی جانا تھا . پ
سوچا مجھے بلال والا کام آج
سے ہی شروع کر دینا چاہیے اور
اگر زیادہ کوئی مسئلہ ہوا تھا 2
یا 3 دن اور رہ لوں گا اور بلالوالا کام کر کے ہی واپس اسلام
آباد جاؤں گا . بس یہ ہی خیال
آتے ہی میں نے ٹی وی بند کیا
اور باہر آیا تو چچی کچن کا
کام کر رہی تھی اور ابھی صبح
کے10 ہی بجےمیں نے چچی سے
کہا چچی میں باہر جا رہا ہوں
مجھے تھوڑی دیر ہو جائے گی
آپ دروازہ بند کر لیں . تو چچی
نے کہا کا شی بیٹا آج یکدمکہاں کا پروگرام بنا لیا ہے. میں
نے کہا چچی جان ٹائم تھوڑا ہے
اور آپ کا کام بھی تو کرنا ہے
میں تو بھول گیا تھا اب یاد آیا
ہے ِاس لیے اس کام کے لیے جا
رہا ہوں . میری بات سن کر
چچی کے چہرے پے ایک رونق
ھر وہاں سے نکلا
ِ
سی آ گئی . پ
رکشہ کروایا اور سیدھا چچی
کی امی کے محلے میں آ گیاجہاں پے بلال کی دکان تھی .
جب میں بلال کی دکان پے
پہنچا تو مجھے دیکھا کر
حیران ہو گیا اور دکان سے باہر
آ کر مجھے گلے لگا کر ملا اور
بولا. ) واہ کا شی یار آج چن
کیتھوں نکل آیا اے (میں نے کہا
نہیں یار ایسی بات نہیں ہے .
ھر ہم دونوں گپ لگاتے
ِ
اور پ
ہوئے اندر دکان میں آ کر بیٹھگئے بلال نے اپنی دکان سے ہی
ٹھنڈی پیپسی کی بوتل کھول
کر مجھے پیش کی جو میں
گرمی ہونے کی وجہ سے بنا دیر
. کیے پی گیا
بلال مجھ سے پوچھنے لگا یار
کا شی تم اتنے دن سے یہاں آئے
ہوئے ہو میری طرف آنے کا آج
ٹائم ملا ہے. میں نے کہا نہیںیار ایسی بات نہیں ہے میں ذرا
گھر کے کاموں میں مصروف
تھا ِاس لیے ٹائم نہیں مل سکا .
میں نے کہا تم سناؤ کام دھندہ
کیسا چل رہا ہے اور گھر میں
سب کیسے ہیں . تو کہنے لگا
گھر میں سب ٹھیک ہے کام بھی
اچھا چل رہا ہے دال روٹی نکل
ھر ہم یوں ہی یہاں
ِ
آتی ہے . پ
وہاں کی باتیں کرنے لگے . باتوںہی باتوں میں نے اس سے
پوچھا یار شادی کب کر رہا ہے
اب تو تم ہی گھر میں اکیلے رہ
گئے ہو . تو وہ آگے سے بولا یار
میری کس کو فکر ہے ہے یہاں
جب بھی گھر والوں کو کہتا
ہوں آگے سے کہتے ہیں ابھی دو
یا چار سال صبر کرو . یار کا
شی خود ہی بتا بندہ کتنا
انتظار کرے اب تو دکان کو چلاتا ہوں پورا پورا خرچہ گھر میں
دیتا ہوں
ھر بھی میرے لیے کوئی
ِ
لیکن پ
ابھی راضی نہیں ہوتا بندہ ا ب
کیا کرے کیسے گھر والوں کو
کہے کے ا ب اکیلا گزارا نہیں
ہوتا ہے . میں نے بلال کی کمر
پے ہاتھ رکھ کر کہا یار حوصلہ
ھر میں نے
ِ
رکھ ہو جائے گا . پ
ویسے ہی گول مول کر کے کہایار شادی نہیں ہوئی تو تم کون
سا ویسے ہی بیٹھے ہو گے کسی
نہ کسی کے ساتھ تو اپنا چکر
لگایا ہی ہو گا . وہ میری بات
سن کر ہنسنے لگا اور بولا کا
شی یار یہ شہر نہیں ہے کے
یہاں اتنا آسانی سے بندہ چکر
چلا لیتا ہے . یہاں پے گلی محلے
میں ہر بندے کی دوسرے بندے
پے نظر ہوتی ہے . میں نے کہایار اب ایسی بھی بات نہیں ہے
کے تیرے جیسا بندہ ُچپ کر کے
بیٹھا ہو اور کچھ بھی نہ کیا ہو
. بلال میری طرف دیکھنے لگا
ھر اٹھ کر دکان کے دونوں
ِ
پ
ھر کرسی پے بیٹھ
ِ
طرف دیکھا پ
گیا اور بولا یار ایسی بات نہیں
ہے کا شی یار ایک آدھا بندہ تو
رکھنا ہی پڑتا ہے لیکن یار اس
کا بھی ڈر ہی لگا رہتا ہے محلےداری ہے اور سب لوگ یہاں
ِاس لیے آج تک اس
جانتے ہیں .
سے زیادہ مزہ نہیں مل پایا.
میں نے کہا یار ہاں یہ تو ہے
لیکن چلو یہ تو ہے کے تیرا ہفتے
میں ایک دفعہ پانی تو نکلوا ہی
دیتی ہو گی . تو بلال نے کہا
ہاں یار ایک دفعہ تو ہو ہی جاتا
ہے لیکن کبھی نہیں بھی ہوتا وہ
بھی ڈرتی رہتی ہے اور مجھےبھی ڈر ہی لگا رہتا ہے . میں نے
کہا یار بلال وہ خوش نصیب
کون ہے جس کا تیرے ساتھ
چکر ہے کوئی اپنی رشتہ دار ہے
یا باہر گلی محلے کی ہے . تو
بلال نے کہا کا شی یار اپنی
کوئی رشتہ دار ہوتی تو کیا ہی
بات تھی رشتہ دار سے تو بندے
کو ڈر نہیں ہوتا ہے بندہ اپنے
رشتہ داروں کے گھر تو آتا جاتارہتا ہے ِاس لیے زیادہ مسئلہ
نہیں بنتا . یہ والی تو گلی کی
ہے شادی شدہ ہے ِاس کی دو ہی
بیٹیاں ہیں میاں اس کا فوت ہو
چکا ہے . میری دکان سے سودا
سلف لینی آتی جاتی رہتی ہے
بس ایسے ہی اس کے ساتھ بات
ھر
ِ
سیٹ ہو گئی تھی اور پ
آہستہ آہستہ اس کو لائن پے لے
آیا تھا اب کبھی کبھی موقعملتا ہے تو اپنا مزہ لے لیتا ہوں .
لیکن یار ہر وقعت ِدل میں ڈر
ہی لگا رہتا ہے کے کسی نہ کسی
کو پتہ چل گیا تو بڑی ہی
بدنامی ہو گی . میں نے کہا یار
ھر تو کسی
ِ
یہ بات تو ہے لیکن پ
رشتہ داروں میں ہی کیوں نہیں
کسی سے چکر چلا لیتا تم تو
یہاں ہی رہتے ہو تھوڑی سی
ہمت کرو آگے پیچھے دیکھوکوئی نہ کوئی مل جائے گی . تو
فوراً بولا یار کا شی دیکھنا کیا
ہے بندے تو 2 ہیں جن کا پکا
پتہ ہے وہ پہلے بھی کسی کے
ساتھ سیٹ ہیں بس میری ہی
ہمت نہیں ہوتی . یہ بات کر کے
بلال ایک دم خاموش ہو گیا
شاید وہ یہ بات نہیں بتانا چاہتا
تھا . وہ اب مجھ سے نظر چرا
رہا تھامیں نے کہا یار بلال کیا ہوا ُچپ
کیوں ہو گئے ہو تو وہ آگے سے
کچھ نا بولا میں اس کے اندر کا
خوف سمجھ چکا تھا . میں
اپنی کرسی اس کی کرسی کے
نزدیک کی اور کہا یار بلال تو
میرا یار ہے اور ہم آپس میں
رشتہ دار بھی ہیں اور تیری
میری اتنی کھلی گپ شپ ہے
ھر تم کیوں ڈر گئے ہو . میں
ِ
پتمہاری کوئی بھی بات کسی کو
نہیں بتاؤں گا . تم کھل کر بتاؤ
مجھے کون ہے اپنے رشتہ داروں
میں جس کا تمہیں پتہ ہے . بلال
ھر بولا
ِ
تھوڑی دیر خاموش رہا پ
دیکھ یار کا شی اگر میں تمہیں
اگر بتا بھی دوں گا تم غصہ
کرو گے اور ہماری رشتہ داری
خراب ہو جائے گی . میں نے کہا
یار بلال میرے اوپر پورابھروسہ رکھ نہ ہی میں تم سے
ناراض ہوں گا اور نہ ہی غصہ
کروں گا . بلال بولا سوچ لو کا
شی اگر تمہیں بات پتہ چلی تو
ھر مجھے نہیں پتہ تمہارا آگے
ِ
پ
سے کیا ری ایکشن ہو گا . میں
نے کہا یار تو فکر نہ کر یار تم
ھر یہاں پے کوئی نہ
ِ
نے تو پ
کوئی پھدی کا مزہ لے لیا ہے
لیکن میں نے آج تک پھدی کیشکل تک نہیں دیکھی ہے . بلال
ہکا بقا ہو کر میرا منہ دیکھنے
لگا اور بولا یار کا شی آب جانے
دے یار اسلام آباد جیسے شہر
میں رہ کر تم نے آج تک پھدی
نہیں دیکھی ہو گی . یہ بات
مجھے حزم نہیں ہو رہی ہے .
میں نے کہا یار بلال میرے سے
قسم لے لو جو آج تک کسی
پھدی کی شکل تک دیکھی ہو .یار یہ بات سچ ہے کے شہر میں
یہ سب ہوتا ہے لیکن یار میں آج
تک نہیں کر سکا کوئی لڑکی
نہیں ملی اگر مل بھی جاتی تو
اس کو کہاں لے کر جاتا اور مزہ
کرتا اور تمہیں تو میرے ابو کا
پتہ ہے ان کو شق بھی ہوا تو
ُتار دیں گے . بلال
میری چمڑی ا
بولا ہاں یار یہ تو بالکل ٹھیک
کہہ رہا ہے تیرے ابو والی باتتو مجھے پتہ ہے . میں نے کہا
یار بلال تم تو بڑے شکاری ہو
یار مجھے بھی کوئی مزہ کروا
دو . میری بات سن کر بلال
ہنسنے لگا اور بولا اچھا یار تو
بھی کیا یار کرے گا میں تیرے
لیے کچھ نہ کچھ کرتا ہوں .
ھر میں نے کہا یار بلال بتا نہ
ِ
پ
اپنے رشتہ داروں میں کون ہے
ھر کھڑا ہوا دکان کے
ِ
تو بلال پھر
ِ
دونوں طرف دیکھا اور پ
اپنی کرسی پے بیٹھ کر لمبی
سی سانس لی اور میرے نزدیک
ہو کر بولا یار کا شی بندے تو
دو ہیں. جن کا مجھے پکا پتہ ہے
وہ دو جگہ پے مزہ لے رہے ہیں .
ایک تو باجی ثوبیہ ہے جو نعیم
بھائی کی سالی ہے اس کی
شادی اپنی خا لہ کے بیٹے سے
ہوئی ہے اس کا میاں کراچیمیں کسی کمپنی میں کام کرتا
ہے اور 2 مہینے َب ْعد ہی گھر آ تا
جاتا ہے . اور باجی ثوبیہ نے
اپنے ہی دیور کے ساتھ چکر چلا
یا ہوا ہے اس کے دیور کو تم
جانتے ہی ہو . میں نے کہا ہاں
جانتا ہوں خالد کو بڑی اچھی
طرح جانتا ہوں وہ تو ہمارا ہی
ہم عمر ہے لیکن یار باجی خالد
سے تو کافی بڑی ہیں کم سے کمبھی 6 یا 7 سال کا فرق ہے . تو
یہ کیسے ممکن ہے كے وہ خالد
سے ہی مزہ لے رہی ہے . بلال نے
کہا یار کا شی عورت کو بس
تگھڑے لن کی ضرورت ہوتی ہے
اور کچھ نہیں . اور ویسے بھی
خالد سے میری بڑی گپ شپ ہے
وہ بہت بڑا رنڈی بازہے اس نے
کافی مال رکھا ہوا ہے . لیکن
اس بہن چودنے آج تک دوستہوتے ہوئے بھی مجھے کبھی
. کوئی مال ٹیسٹ نہیں کروایا
میں نے کہا جب تمہیں یہ پتہ ہے
تو تم نے باجی کو ڈائریکٹ ہی
دانہ ڈال دینا تھا . تو بلال بولا
یار دانہ تو کب کا ہی ڈال دیناتھا لیکن تھوڑا مشکل تھا
کیونکہ خالد ہر ٹائم گھر میں
ہوتا ہے . اب خالد لاہور جار ہا
ہے اب وہ وہاں ہاسٹل میں ہی
رہے گا اور ہفتے کے ہفتے ہی گھر
آیا کرے گا ِاس لیے میں اب اپنا
دانہ باجی کو ڈالوں گا
میں نے کہا اچھا تو دوسرا بندہ
کون ہے . ابھی میں نے یہ سوال
پوچھا ہی تھا کے یکدم دکان پےایک عورت آ کر کھڑی ہوئی اور
آ کر بولی بلال یہ یہ چیزیں دے
دو . بلال اس عورت کو دیکھ
کرمسکرا رہا تھا لیکن اس
عورت نے اپنے چہرے پے کوئی
بھی بات عیاں نہ ہونے دی .
میں تھوڑی دیر کے لیے اٹھ کر
دکان سے باہر آ گیا تا کہ بلال
آرام سے اس عورت کو فارغ کر
ھر
ِ
سکے میں جب باہر آیا تو پاس عورت پے غور کیا وہ ایک
درمیانےقد کی تھی اور اس کا
جسم بھرا ہوا تھا لیکن وہ
موٹی نہیں تھی اس کی گانڈ
بھی کافی باہر کی نکلی ہوئی
تھی اور ممے بھی موٹے موٹے
. تھے اس کا رنگ سانولا تھا
وہ عورت کوئی 10منٹ تک
وہاں کھڑی چیزیں لیتی رہی
اس کے ساتھ ایک 8 یا 9 سال
کی بچی بھی تھی شاید اس
ھر وہ عورت
ِ
کی بیٹی تھی . پ
اپنا سامان لے کر چلی گئی میں
دوبارہ دکان کے اندر آ کر کرسی
پے بیٹھ گیا . میں نے بلال سے
پوچھا یار یہ عورت کون تھی
جس کو دیکھ کر تم بڑا مسکرا
رہے تھے . تو بلال میری بات
سن کر ہنسنے لگا اور بولا یار کا
شی یہ ہی تو وہ ہے جس کے
Part 10
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 10
ساتھ تیرے بھائی کا چکر ہے یہ
ہی تو آج کل میری جان بنی
ہوئی ہے اور میں ِاس سے پورا
پورا مزہ لے رہا ہوں . میں نے
کہا یار بلال مال تو بڑا فٹ تم
نے رکھا ہوا ہے . بلال نے کہا ہاں
یار بڑی ہی گرم چیز ہے فل مزہ
دیتی ہے . لیکن تو فکر نہ کر
تیرا کام ِاس سے کروا دوں گا .
میں نے کہا واہ بلال یار میرےمنہ کی بات لے لی ہے . بلال نے
کہا مجھے 2 یا 3 دن دے دو
میں تیرے لیے ِاس کو رازی کر
ھر میں نے کہا یار
ِ
لوں گا . پ
ٹائم ہی ٹائم ہے یار . میں نے کہا
یار بلال اب بتا بھی دو اپنے
رشتہ داروں میں دوسرا بندہ
کون ہے. تو بلال نے کہا دیکھ کا
شی جس کا میں ابھی بتانے لگا
ہوں اس کا سن کر تم نے غصہنہیں کرنا ہے لیکن میں یہ بات
پکی بتا رہا ہوں کے یہ بات سچ
ہے . میں نے کہا یار تو بے فکر ہو
جا مجھے بتاؤ کون ہے وہ . تو
بلال نے کہا وہ کوئی اور نہیں
تمہاری چچی ثمینہ ہے . میں نے
ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا کیا.. تو
بلال فوراً بولا میں نے کہا تھا نہ
تم غصہ کر جاؤ گے ِاس لیے
میں نہیں بتا رہا تھا . میں نےکہا نہیں یار ایسی بات نہیں ہے
مجھے غصہ نہیں آ رہا ہے اصل
میں مجھے یقین نہیں آ رہا ہے .
بلال نے کہا کا شی یار یہ سچ
ہے ثمینہ باجی کا بہت عرصے
سے چکر چل رہا ہے وہ اس کے
ساتھ پورا پورا مزہ لیتی ہے
میں نے کہا کون ہے تو بلال نے
کہا اس کا اپنا کزن شوکت ہے
جس سے وہ بہت عرصہ پہلےسے مزہ لے رہی ہے اور مجھے
بھی بہت پہلے کا پتہ ہے . میں
نے کہا جب تمہیں پتہ تھا تم نے
ھر ثمینہ چچی کو کیوں نہیں
ِ
پ
ھر اس نے
ِ
ا لا . تو پ
دانہ ڈَ
مجھے وہ والا واقعہ سنایا جو
مجھے چچی نے بھی اپنی بہن
کی شادی کا سنایا تھا . بلال نے
کہا اس کے َب ْعد میں نے دوبارہ
کوشش نہیں کی لیکن ثمینہباجی ابھی بھی شوکت سے مزہ
ھر میں نے بلال کو
ِ
لیتی ہے . پ
کہا یار تم نے مجھے بہت بڑی
بات بتائی ہے مجھے تو یقین
نہیں ہو رہا ہے . بلال نے کہا یار
یقین آ جائے گا . بلال نے کہا
جب سے تم آئے ہو ثمینہ باجی
اپنے گھر میں ہی شوکت کو مل
چکی ہے تمہیں پتہ نہیں ہے .
میں نے کہا یار تم کیا بات کررہے ہو تو وہ بولا میں ٹھیک
کہہ رہا ہوں جب شوکت ثمینہ
باجی کے گھر گیا تھا تو میں
اس کا پیچھا کرتے کرتے ثمینہ
باجی کے گھر تک گیا تھا وہ
اندر تمھارے گھر گیا تھا . میں
نے کہا یار یہ کس دن کی با ت
ہے تو بلال نے مجھے دن یاد
کروایا تو میں نے فوراً کہا ہاں
یار مجھے یاد آیا اس دن چچینے مجھے کچھ سامان لینے کے
لیے بازار بھیجا تھا ہو سکتا ہے
اس ٹائم میں وہ آیا ہو گا . تو
بلال نے کہا ہاں یار یہ ہی ہوا ہو
ھر بلال نے کہا کا شی اگر
ِ
گا . پ
تم یہاں کچھ اور دن رہو گے تو
میں تمہیں تمہاری آنکھوں سے
دیکھا دوں گا جب شوکت ثمینہ
باجی کے گھر جائے گا . تو میں
نے کہا یار کوئی بات نہیں ہےمیں کچھ دن اور رک جاؤں گا
میں یہ کھیل دیکھ کر ہی
جاؤں گا . مجھے بلال کی دکان
پے بیٹھے بیٹھے بہت ٹائم گزر
چکا تھا جب ٹائم دیکھا تو 3
بجنے والے تھے میں نے بلال سے
کہا یار بہت ٹائم ہو گیا ہے میں
ھر
ِ
اب گھر چلتا ہوں کل پ
ھر بیٹھ
ِ
دوبارہ چکر لگاؤں گا پ
کر باتیں کریں گے . تو بلال نےکہا یار میں بھی دکان بند کر
کے گھر جاؤں گا كھانا کھانے
کے لیے تم بھی چلو كھانا کھا
کر ہی جانا میں نے کہا نہیں یار
چچی انتظار کر رہی ہوں گی .
ھر کسی دن کھا لوں گا .
ِ
میں پ
تو بلال نے کہا چلو ٹھیک ہے
جیسے تمہاری مرضی اور میں
وہاں سے نکل کر رکشہ کروایا
اور واپس گھر آ گیا میں جبگھر واپس آیا تو بچے اپنے
کمرے میں آرام کر رہے تھے اور
چچی بھی دروازہ کھول کر
خود اپنے کمرے میں چلی گئی
میں باتھ روم میں گھس گیا
اور نہانے لگا نہا کر ٹی وی والے
کمرے میں آ گیا تھوڑی دیر َب ْعد
چچی نے مجھے كھانا دی
میں نے کہا چچی جان خوش
ھر چچی کچھ
ِ
ہی خوش ہوں . پدیر بعد اٹھ کر چلی گئی اور وہ
دن بھی گزر گیا اگلا دن اتوار
تھا میں صبح ہی اٹھ گیا اور
سب کے اپنے اپنے کاموں میں
مصروف ہونے کے بعد اپنے
کمرے میں جا کر زیتون کے تیل
لیا اور باتھ روم میں گھس گیا
اور کوئی 1 گھنٹہ دبا کر لن کی
ھر نہا دھو کر
ِ
مالش کی اور پ
گھر میں چچی کو بتا کر بلالکی طرف نکل آیا .تقریباً
11.30ہو گئے تھے جب میں اس
کی دکان پے پہنچ گیا تھا. بلال
مجھے دیکھ کر بولا یار میں
سمجھا تھا تو شاید بھول گیا
ہے ِاس لیے دیر سے آیا ہے . میں
نے کہا نہیں یار زندگی میں
پہلی دفعہ پھدی مل رہی ہے اور
وہ بھی بھول جاتا یہ کیسے
ممکن ہے میں ذرا رات کو لیٹسویا تھا آج اتوار تھا سب گھر
پے ہی ہیں سب رات کو لیٹ
سوئے تھے ِاس لیے میں بھی
لیٹ سویا اور آنکھ بھی لیٹ
ہی کھلی ہے . بلال نے کہا گھر
چچا کو کیا بتا کر آئے ہو . تو
میں نے کہا یہ بتایا ہے كے میں
بلال کی طرف جا رہا ہوں
تھوڑی دیر بعد آ جاؤں گا . اور
ھر تمہاری طرف آ گیا ہوں اب
ِ
پتم بتاؤ اگلا پروگرام کیا ہے .
بلال نے کہا پروگرام پکا ہے بے
فکر ہو جاؤ بات ہو گئی ہے اس
کی بیٹی صبح ہی دادی کے گھر
چلی گئی ہے . میں تقریباً 1 بجے
دکان بند کروں گا اس ٹائم گلی
سنسان ہوتی ہے اور کوئی
دیکھنے والا نہیں ہوتا میں
تمہیں اس کے گھر چھوڑ آؤں
گا تم اپنا کام کر کے مجھے مسکال دے دینا میں آ کر تمہیں لے
جاؤں گا . اور کوشش کرنا 3
بجے سے پہلے پہلے کام پورا کر
کے مجھے مس کال کر دینا .
زیادہ دیر اچھی نہیں ہوتی
محلے داری بھی دیکھنی پڑتی
ہے . میں نے بلال کو کہا یار تو
بے فکر ہو جا جیسا تم کہہ رہے
ھر
ِ
ہو میں ویسا ہی کروں گا . پ
میں اور بلال یہاں وہاں کیپونے
باتیں کرتے رہے اور تقریباً
ایک بجے بلال نے کہا کا شی
تیاری پکڑ لے ابھی ہم ان کے
گھر ہی جائیں گے . میں نے کہا
یار میں تو تیار ہی تیار ہوں .
ھر بلال دکان کے باہر پڑی
ِ
پ
چیزیں اندر رکھنے لگا اور اور
ساری چیزیں اندر رکھ کر
مجھے دکان سے باہر آنے کا کہا
ھر ہم دکان بند کر کے اس
ِ
اور پعورت کے گھر کی طرف چلے
گئے . اس عورت کا گھر بلال
کی دکان سے زیادہ دور نہیں
تھا اس گلی کے آخر میں ایک
ڈبل اسٹوری گھر تھا جس اوپر
والی اسٹوری پے وہ عورت رہتی
تھی دو پہر کا ٹائم تھا گلی
ھر ہم جب اس
ِ
سنسان تھی پ
عورت کے دروازے کے پاس
پہنچےتو بلال نے اپنے موبائلسے کوئی نمبرملایااور کوئی 1
منٹ بعد ہی چھوٹا والا دروازہ
کھلا یہ دروازہ اوپر والی
اسٹوری پے جا رہا تھا علیحدہ
ھر بلال آگے
ِ
رستہ بنا ہوا تھا. پ
آگے اور میں پیچھے اس کے
چلتا ہوا اوپر چلے گئے وہ عورت
اوپر اپنے کچن کے پاس کھڑی
ھر بلال نے کہا باجی یہ
ِ
تھی . پ
آپ کا مہمان ہے ِاس کا اچھا ساخیال رکھنا ہے . وہ عورت بلال
کی بات سن کر آہستہ سے بولی
ھر بلال یہ
ِ
اچھا ٹھیک ہے . اور پ
بول کر چلا گیا وہ عورت
مجھےسےبولی آپ اندر کمرے
میں بیٹھو میں آتی ہوں . وہ
مجھے اپنے بیڈروم میں بیٹھا
کر خود باہر چلی گئی
مجھے تھوڑی دیر َب ْعد نیچے کا
دروازہ بند ہونے کی آواز آئیھر تھوڑی دیر َب ْعد ہی وہ
ِ
اور پ
عورت میرے لیے ٹھنڈی پیپسی
گلاس میں ڈال کر لے آئی . اور
ھر باہر
ِ
مجھے گلاس دے کر پ
چلی گئی . میں نے گلاس کو
ایک منٹ کے اندر ہی خالی کر
دیا . اور گلاس کو پاس میں
رکھی ٹیبل میں رکھ دیا . اور
میں اس عورت کا انتظار کرنےعورت دوبارہ کمرے میں آئی
اور آ کر کمرے میں رکھی ہوئی
کرسی پے بیٹھ گئی اور میں
اس کے بیڈ پے بیٹھا تھا . کچھ
دیر َب ْعد عورت بولی آپ
كھاناكھا ئیں گے . میں نے کہا
نہیں آنٹی مجھے بھوک نہیں ہے
. تو وہ عورت خاموش ہو گئی .
میں نے ہمت کرنے کا فیصلہ کیا
کیونکہ میرے پاس ٹائم کم تھا
لگا کوئی10 منٹ کے َب ْعد وہ
عورت دوبارہ کمرے میں آئی
اور آ کر کمرے میں رکھی ہوئی
کرسی پے بیٹھ گئی اور میں
اس کے بیڈ پے بیٹھا تھا . کچھ
دیر َب ْعد عورت بولی آپ
كھاناكھا ئیں گے . میں نے کہا
نہیں آنٹی مجھے بھوک نہیں ہے
. تو وہ عورت خاموش ہو گئی .
میں نے ہمت کرنے کا فیصلہ کیا
کیونکہ میرے پاس ٹائم کم تھا. میں نے کہا آنٹی جی آپ کے
میاں کب فوت ہوئے تھے . تو وہ
بولی وہ آج سے 4 سال پہلے
ہارٹ اٹیک کی وجہ سے فوت
ھر میں نے پوچھا
ِ
ہوئے تھے . پ
آپ کی بیٹی کس کلاس میں
پڑھتی ہے . تو وہ بولی اس نے
ابھی میٹرک کا امتحان دیا ہے
وہ اپنے رزلٹ کا انتظار کر رہی
ہے. میں نے اب ڈائریکٹ باتشروع کرنے کا سوچا اور بولا
آنٹی جی آپ کو تو پتہ ہے میں
ِاس لیے
یہاں کس لیے آیا ہوں .
میں آپ ڈائریکٹ ہی پوچھ رہا
ہوں کے آپ کا کیا ِدل ہے اگر آپ
ہنسی خوشی راضی ہیں تو
مجھے بہت خوشی ہو گی اور
میرا مکمل یقین رکھیں کے میں
آپ کو کسی قسم کا نقصان
نہیں دوں گا اور نہ ہی آپ کیعزت کو باہر کسی کے آگے
خراب کروں گا اور نہ ہی کبھی
آپ کو بلیک میل کروں گا . یہ
میرا آپ سے وعدہ ہے اور ویسے
بھی میں یہاں تو رہتا نہیں ہوں
میں تو اسلام آباد میں رہتا ہوں
یہاں اپنی دادی کے گھر ہی آتا
ھر دوبارہ واپس چلا
ِ
ہوں . اور پ
جاؤں گا اور کبھی کبھی یہاں
ِاس لیے آپ کو
آنے ہوتا ہے .مجھ سے کوئی بھی پریشانی
نہیں ہو گی . باقی آپ کی اپنی
مرضی ہے اگر آپ ِدل سے راضی
نہیں ہیں تو کوئی بات نہیں
میں ابھی آپ کے گھر سے چلا
جاتا ہوں. وہ عورت میری بات
سن کر خاموش بیٹھی رہی اور
ھر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر
ِ
پ
کمرے سے باہر چلی گئی . اور
کچھ دیر بعد دوبارہ کمرے میںآئی اور آ کر اندر سے دروازہ بند
کر دیا اور باقی لائٹس آف کر
کے زیرو کا بلب آن کر کے بیڈ پے
آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی .
مجھے آنٹی کا اشارہ سمجھ لگ
گیا تھا. میں نے بھی اور ہمت
کی اور آنٹی کی گردن سے ہاتھ
ڈال کر اپنے اور نزدیک کر لیا
اور اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پے
رکھ دیئے اور فرینچ کس کرنےلگا . آنٹی بھی کافی گرم عورت
تھی جلد ہی اس نے اپنے بازو
میری گردن میں ڈال کر میرا فل
ساتھ دینے لگی . اور ہم نے
کوئی 5منٹ تک اسٹائل میں
ایک دوسرے کو فرینچ کس کی
میں لگاتار آنٹی کی زُبان اپنے
منہ میں لے کر سک کر رہا تھا
اور آنٹی بھی ایسے ہی میرا
ساتھ دے رہی تھیھر میں نے آنٹی کو بیڈ کے
ِ
پ
اوپر ہی لیٹا دیا تھا اور ان کے
اوپر چڑھ کر ان کو پورے
جوش سے کسسنگ اور سکنگ
کر رہا تھا آنٹی کی منہ سے بڑی
ہی سیکسی آوازیں نکل رہی
تھیں . میں تقریباً 10سے 15
منٹ تک آنٹی کے ساتھ سکنگ
ھر میں
ِ
اور کسسنگ کرتا رہا پ
نے اور مزہ لینے کا سوچا اورآنٹی کے کان میں کہا آنٹی جی
ھر میں
ِ
ُتار دیتے ہیں پ
کپڑے ا
آپ کو اور مزہ دیتا ہوں وہ اٹھ
کر بیٹھ گئی اور بولی کا شی
ُتار دو
تم خود ہی میرے کپڑے ا
. میں حیران ہوا میرا نام آنٹی
ھر مجھے
ِ
کو کس نے بتایا ہے پ
یادآیا بلال نے ہی بتایا ہو گا اور
ُتار دیئے
میں نے آنٹی کے کپڑے ا
آنٹی نے برا پہنی ہوئی تھی وہُتار دی آنٹی کے ممے کافی
بھی ا
بڑے بڑے اور موٹے تھے ان پے
برائون رنگ کی گول گول نپلز
بنے ہوئے تھے. جب آنٹی کی
ُتار ی تو نیچے انڈرویئر
شلوار ا
نہیں پہنا ہوا تھا اور ان کی
پھدی بھی کمال کی تھی لگتا
تھا آج ہی شیو کی ہے. پھدی کا
منہ تھوڑا کھلا تھا لیکن پھدییونکہ 2 بچے ہونے کی وجہ سے
ھر
ِ
اتنا فرق تو پڑنا ہی تھا. پ
ُتار دیئے اور
میں نے اپنے کپڑے ا
جب میں پورا ننگا ہو گیا تو
آنٹی نے میرا لن دیکھنے لگی .
میں نے کہا آنٹی جی کیسا لگا
میرا ہتھیار تو آنٹی بولی اچھا
ہے لیکن بلال کا تم سے تھوڑا
بڑا ہے لیکن تمہاری ٹوپی بلال
کے لن سے تھوڑی بڑی ہےمیں نے کہا آنٹی جی کیسا لگا
میرا ہتھیار تو آنٹی بولی اچھا
ہے لیکن بلال کا تم سے تھوڑاھر
ِ
کے لن سے تھوڑی بڑی ہے. پ
آنٹی کو میں نے کہا آپ لیٹ
جاؤ میں آپ کو مزہ دیتا ہوں
جب آنٹی لیٹ گئی تو میں ان
کی ٹانگوں کے درمیان آ کر منہ
کے بل لیٹ گیا آنٹی حیران ہو
کر مجھے دیکھ رہی تھی .
شاید اس کو نہیں پتہ تھا میں
کیا کرنے لگا ہوں . لیکن جب
میں نے اپنی زُبان نکل کر آنٹیپھدی پے پھیری تو آنٹی کے منہ
ت بھری سسکی نکل
سے ایک لذّ
گئی . اور بولی کا شی یہ کیسا
مزہ ہے مجھے آج پہلی دفعہ
ایسا مزہ ملا ہے یہ تم نے کہاں
سے سیکھا ہے . میں نے کہا آنٹی
یہ تو عام سی بات ہے یہ تو
ہر مرد کرتا ہے . تو آنٹی
تقریباً
نے کہا یقین کرو کا شی بیٹا نہ
آج تک میرے میا ں نے ایسا کیااور اور نہ ہی بلال نے تم پہلے
ہو جو یہ مزہ دے رہے ہو . میں
ھر آپ
ِ
نے کہا آنٹی جی پ
دیکھتی جاؤ میں آج آپ کو
ھر میں
ِ
کیسا مزہ دیتا ہوں . پ
نے آنٹی کی پھدی چاٹنی شروع
کر دی میں اپنی زُبان آنٹی کی
ُبنڈ کی موری سے لے کر پھدی
کی موری تک اوپر سے نیچے اور
نیچے سے اوپر پھیر رہا تھا اورآنٹی کے منہ سے اونچی اونچی
ت بھری آوازیں نکل رہی
لذّ
تھیں . . ہا ہا اوہ اوہ آہ آہ آہ
اوہ آہ.. میں کوئی 5 منٹ تک
آنٹی کی پھدی اور ُبنڈ کی
ھر میں
ِ
موری کو سک کرتا رہا پ
نے اپنے دونوں ہاتھوں سے آنٹی
کی پھدی کا منہ کھولا اور اپنی
زُبان کو پورا اندر باہر کرنے لگا
میری ِاس حرکت نے آنٹی کوپاگل کر دیا تھا اور وہ نیچے
ُبنڈ اٹھا کر میری زُبان اپنی
سے
پھدی میں لے رہی تھی
میں نے کچھ دیر تو آہستہ
ھر میں نے آنٹی کو
ِ
آہستہ کیا پ
فل مزہ دینے کے لیے اپنی سپیڈ
تیز کر دی جس سے آنٹی اور
زیادہ مست ہو گئی تھی اور
میرے سر پے ہاتھ رکھ دیئے
تھے اور اپنے ہاتھوں سے مجھے
بڑا ہے لیکن تمہاری ٹوپی بلال
کے ہونٹ اندر کی طرف ہی تھےاوپر سے دبا رہی تھی اور نیچے
سے اپنی ُبنڈ اٹھا کر زُبان سے
چود وا رہی تھی اور اس کو
ت
لمبی لمبی سسکیاں اور لذّ
بھری آوازیں پورے کمرے میں
گونج رہی تھیں. اور کچھ دیر
بعد ہی آنٹی کا جسم اکڑ نے لگا
اور انہوں نے اپنے ہاتھوں سے
میرے سر کو اپنی پھدی پے دبا
دیا اور نیچے سے اپنی ُبنڈ بھیاٹھا لی تھی . اور کچھ ہی
لمحوں کے بعد مجھے آنٹی کا
گرم گرم لاوا اپنے منہ اور زُبان
پے محسوس ہوا اور آنٹی نے
کافی زیادہ اپنا پانی میرے منہ
پے چھوڑا . آنٹی اپنا پانی
چھوڑ کر لمبی لمبی سانسیں
لینے لگی اور ہانپ رہی تھی.
میں اٹھ کر آنٹی کے ساتھ ہی
بیڈ پے ان کے پہلو میں لیٹ گیا. کچھ دیر بعد جب آنٹی کی
سانسیں بہال ہوئی تو آنٹی
بولی واہ کا شی بیٹا آج تو مزہ
ہی آ گیا ایسا مزہ مجھے زندگی
میں کبھی نہیں ملا آج میں نے
سب سے زیادہ پانی چھوڑا ہے .
تم نے میری آج گرمی نکال دی
ھر میں نے کہا آنٹی جی
ِ
ہے. پ
آپ کا باتھ روم کہاں پے ہے
مجھے اپنا منہ دھونا ہے . آنٹیفوراً اٹھی اور لائٹ آن کی جب
میں نے فل لائٹ میں ان کی
گانڈ کو پیچھے سے دیکھا تو
میرا لن نیچے سے سلامی دینے
لگا آنٹی کی ُبنڈ بڑی ہی مزے
کی تھی ان کا جسم کافی
سڈول تھا اور ُبنڈ کی دونوں
سائڈ کافی باہر کو نکلی ہوئی
تھی . میں نے سوچا باتھ روم
ُبنڈ
سے واپس آ کر آنٹی سےمروا نے کا پوچھوں گا . آنٹی
نے دروازہ کھولا اور مجھے
بولی بیٹا وہ سامنے باتھ روم ہے
وہاں چلے جاؤ میں بیڈ سے اٹھ
کر باتھ روم چلا گیا . جب منہ
دھو کر اور کلی کر کے کمرے
میں آیا تو آنٹی بیڈ پے ہی ننگی
لیی ہوئی تھی . میں بھی ابھی
تک ننگا ہی تھا میں بیڈ پے جا
ھر
ِ
کر ان کے ساتھ لیٹ گیا . پمیں نے آنٹی سے کہا آنٹی جی
میں آپ سے ایک بات کرنی تھی
اگر آپ برا نہ مانو تو وہ بولی
پوچھو پوچھو میں برا نہیں
مانو ں گی . میں نے کہا آنٹی
جی مجھے ُبنڈ مارنے کا بہت
شوق ہے کیا آپ نے کبھی ُبنڈ
میں لیا ہے . آنٹی میری بات سن
کر میری طرف دیکھا اور بولی
کا شی بیٹا مجھے پتہ ہے جوانلڑکوں کو تنگ موری کا بہت
شوق ہوتا ہے بلال بھی مجھے
کئی دفعہ کہہ چکا ہے لیکن بیٹا
میں نے آج تک کبھی ُبنڈ میں
نہیں لیااور نہ ہی میں لے سکتی
ہوں . یہ لن پھدی میں ہی اتنا
تنگ اور درد دیتے ہیں تو ُبنڈ
میں تو سوچ کر ہی ڈ ر لگ جاتا
ہے. میں آنٹی کی بات سن کر
تھوڑا مایوس بھی ہوا اورخاموش ہو گیا . آنٹی نے کہا کا
شی تمہیں میری بات اچھی
نہیں لگی . میں نے کہا نہیں
آنٹی جی ایسی بات نہیں ہے
میں آپ کی ِا َجازت کے بغیر
کچھ نہیں کر سکتا ِاس لیے آپ
سے پہلے پوچھ لیا تھا . آنٹی
ھر
ِ
تھوڑی دیر خاموش ہو گئی پ
بولی کا شی ایک بات کہوں تم
کسی کو بتاؤ گے تو نہیں میںنے کہا آنٹی جی آپ کیسی
باتیں کر رہی ہیں میں کوئی بچہ
ہوں یا پاگل ہوں جو اپنے ہی
پاؤں پے کلہاڑی ماروں گا . آپ
بتاؤ کیا بتانا ہے . آنٹی نے کہا کا
شی تم نے آج جو مجھے مزہ دیا
ہے یقین کرو زندگی میں کسی
نے نہیں دیا مجھے تو یہ بھی
نہیں پتہ تھا کے مرد زُبان سے
بھی ایسا مزہ دے سکتا ہے .اور آج تم نے مجھے خوش کر
ِاس لیے میں تمہیں
دیا ہے .
ناراض نہیں کر سکتی میں
تمہیں اپنی ُبنڈ تو نہیں دے
سکتی لیکن تمھارے لیے ایک
بہت ہی ٹائیٹ پھدی کا انتظام
کروا سکتی ہوں اور اگر تمہاری
اس سے بات بن جائے تو تم اس
کو ُبنڈ کے لیے بھی راضی کر
سکتے ہو . لیکن ایک شرت یہ ہےکے یہ بات بلال کو بھی نہیں
پتہ چلنی چاہیے . میں نے کہا
آنٹی جی آپ مجھ پے مکمل
یقین رکھیں میں یہ بات آخر دم
تک کسی کو نہیں بتاؤں گا
آپ بتاؤ وہ کون ہے . آنٹی نے
کہا وہ میرے میاں کی بہن ہے .
اس کی شادی کو ابھی 1 سال
ہی ہوا ہے وہ لاہور میں رہتے ہیں
. لیکن اب اس کے میاں کیٹرانسفر تمھارے شہر میں ہو
گئی ہے وہ شادی کے َب ْعد سے
تقریباً 6 مہینے سے وہاں اسلام
آباد میں ہی رہتا ہے . وہ لاہور
میں کسی پرائیویٹ کمپنی میں
ھر اس کی
ِ
کام کرتا تھا لیکن پ
کمپنی کو اسلام آباد میں کام
ملا تھا تو وہاں چلا گیا ہے ابھی
تو وہ وہاں اکیلا رہتا ہے . لیکن
میں کچھ دن پہلے لاہور گئیتھی تو میرے میاں کی بہن نے
بتایا کے اس کے میاں کا وہاں
کام لمبا عرصے کا ہے ِاس لیے وہ
ِی کو بھی
ِیو
چاہتا ہے کے اپنی ب
ساتھ وہاں لے جائے گا اور وہاں
کرا یہ کے گھر لے کر رہے گا.
میں نے کہا آنٹی جی ان کی
ابھی نئی شادی ہوئی ہے اور ان
کا میاں بھی ان کے ساتھ ہے
اور وہ تو ان کو کبھی بھی لنکی کمی محسوس نہیں ہونے
ھر ِاس میں میرا
ِ
دے گا . پ
حساب کیسے فٹ ہو گا. آنٹی
بولی حوصلہ رکھو میں پوری
بات بتا رہی ہوں نہ پہلے پوری
ھر اپنا فیصلہ کر
ِ
بات سن لو پ
لینا . میں نے کہا ٹھیک ہے آنٹی
جی آپ بولو جو بھی بولنا ہے .
ھر آنٹی نے کہا ایک تو یہ ہے
ِ
پ
شاید میرے میاں کی بہن اگلےایک مہینے تک وہاں چلی جائے
گی . دوسرا یہ ہے کے میرے
میاں کی بہن میری بہت اچھی
سہیلی بھی ہے جب میرے میاں
زندہ تھے تو وہ یہاں کئی کئی
مہینے میرے پاس آ کر رہتی
تھی . میری اس کے ساتھ کھلی
گپ شپ تھی وہ اپنی ہر بات
مجھے سے ہی شیئر کرتی تھی .
اور یہ بھی بتا دوں وہ ایک بڑیگرم لڑکی تھی . وہ جوان بھی
ہے اور جذبات بھی رکھتی ہے .
جوانی میں تو ہر عورت کا
خواب ہوتا ہے کے اس کو ایسا
مرد ملے جو اس کو ِدل وجان
سے جسمانی اور دنیاوی لحاظ
سے ہر وقعت خوش رکھے . اور
جب اس کی شادی ہو گئی تھی
تو بھی وہ مجھے سے یہاں ملنے
آتی رہتی تھی . اس نے مجھےبتایا تھا اس کا میاں اچھا بندہ
ہے لیکن مسئلہ یہ ہے وہ
جسمانی لحاظ سے زیادہ خوش
نہیں رکھ سکتا . وہ میرے
ہفتے میں 2 یا 3
ساتھ تقریباً
دفعہ کرتا ضرور ہے لیکن وہ اپنا
پانی چھوڑ کر پیچھے ہو جاتا
ہے اور مجھے رستے میں ہی
چھوڑ دیتا ہے . اور میں اکیلے
ہی کبھی اپنی انگلی سے کبھیکچھ اور کر کے اپنے جسم کو
تسکین دے کر ٹائم گزر دیتی
ہوں
اس کو میرے اور بلال کے تعلق
کا بھی پتہ ہے . اس نے ایک
دفعہ بہت تنگ ہو کر مجھے کہا
بھی تھا بھابی مجھے بھی ایک
دفعہ بلال سے کروا دو . لیکن
میں نے منع کر دیا تھا . کیونکہ
اگر میں بلال سے ایک دفعہ اسکا کام کروا دیتی تو تو بلال کا
بس نہیں چلتا اس کو ہر روز ہی
پھدی چاہیے وہ پھدی کے
معاملے میں بہت ٹھرکی ہے اور
جب ایک دفعہ اس کا کام ہو
جانا تھا تو اس نے پھدی کے
چکر میں میرے میاں کی بہن
مہوش کے پیچھے لاہور تک چلے
جانا تھا اور وہاں پے مسئلہ بن
جانا تھا. کیونکہ مہوش کاسسرال جوائنٹ فیملی سسٹم
ہے اور اس کا دیور وکیل بھی
ہے اور بڑا سخت مزاج کا بندہ
ہے . کسی نہ کسی دن اگر بلال
وہاں پکڑا جاتا تو مہوش کی
زندگی برباد ہو جانی تھی . بس
ِاس ڈ ر سے ہی آج تک میں نے
مہوش کا کام نہیں کروایا اور
نہ ہی بلال کو کبھی مہوش کا
پتہ لگنے دیا ہے . میں نے کہاآنٹی جی میں آپ کی پوری بات
سمجھ گیا ہوں لیکن میرا ایک
سوال ہے کے جب مہوش اسلام
آباد چلی جائے گی تو میرا اس
کے گھر آنا جانا کیسے ہو گا اور
دوسرا اس کے میاں کا کیا ہو گا
ھر
ِ
اگر اس کو پتہ چل گیا تو پ
کیا ہو گا . آنٹی نے کہا دیکھو
کا شی تم خود اسلام آباد میں
رہتے ہو تمہیں تو وہاں کاماحول زیادہ پتہ ہے وہاں شہر
کا ماحول اتنا بے حس ہے کے
ساتھ والے کا نہیں پتہ ہوتا .
ِاس لیے تمھارے لیے یہ تو
مسئلہ نہیں ہو گا کے تم مہوش
کے کیا لگتے ہو . دوسرا اس کا
میاں وہ کون سا ہر ٹائم گھر پے
ہوتا ہے وہ تو صبح گھر سے
جاتا ہے اور رات کو گھر واپس
آتا ہے اور ہفتے میں ایک دن ہیاس کو چھٹی ہوتی ہے . اور
رہی بات مہوش کی اس کو
میں تمھارے بارے میں سب
ھر جب وہ
ِ
کچھ بتا دوں گی پ
اسلام آباد چلی جائے گی میں
تمہیں اس کا موبائل نمبر دے
دوں گی تم پہلے فون پے ہی
اس کے ساتھ کچھ عرصہ گپ
شپ لگا لیا کرنا جب دیکھو وہ
مکمل راضی ہو گئی ہے تو بسھر وہ خود ہی تمہیں ملنے کا
ِ
پ
بھی بتا دے گی . اور ویسے
بھی مجھے پتہ ہے تمہیں اس
کو راضی کرنے میں 1 مہینہ
بھی نہیں لگے گا کیونکہ میں
بھی اس کو تمھارے بارے میں
مکمل اعتماد میں کر لوں گی
ھر
ِ
کچھ تم خود کر لینا بس پ
سمجھو ایک گرم اور ٹائیٹ
پھدی اپنے ہی شہر میں ملجائے گی اور ہو سکتا ہے ُبنڈ
بھی مل جائے . میں آنٹی کی
بات سن کر خوش ہو گیا میرے
اندر کی کیفیت یہ تھی کے اندر
ہی اندر ِدل میں لڈو پھوٹ رہے
تھےجائے گی اور ہو سکتا ہے ُبنڈ
بھی مل جائے . میں آنٹی کی
بات سن کر خوش ہو گیا میرے
اندر کی کیفیت یہ تھی کے اندر
ہی اندر ِدل میں لڈو پھوٹ رہے
تھےتمہیں اس کو راضی کرنے میں 1 مہینہ بھی
نہیں لگے گا کیونکہ میں بھی اس کو تمھارے
بارے میں مکمل اعتماد میں کر لوں گی کچھ تم
ِھر سمجھو ایک گرم اور
خود کر لینا بس پ
ٹائیٹ پھدی اپنے ہی شہر میں مل جائے گی اور
ہو سکتا ہے ُبنڈ بھی مل جائے . میں آنٹی کی
بات سن کر خوش ہو گیا میرے اندر کی کیفیت
یہ تھی کے اندر ہی اندر ِدل میں لڈو پھوٹ رہے
تھے
کیونکہ میرے لیے اسلام آباد میں ہی 3 پھد یوں
کا بندوبست ہو گیا تھا اب میرا اپنےہی شہر
میں کام بن گیا تھا. میں نے آنٹی کو کہا واہ
آنٹی جی کمال کا بندوبست کیا ہے آپ نے ِدل
خوش ہو گیا ہے . آنٹی نے کہا بس ایک بات کا
خیال رکھنا یہ بات بلال کو پتہ نا چلے اوردوسرا مہوش کے ساتھ بھی پورے دھیان سے
ہی ملتے رہنا . میں نے کہا آنٹی جی آپ بے فکر
ِھر میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی
ہو جائیں . پ
آگے کا کیا موڈ ہے آنٹی نے کہا تم بتاؤ کیا کرنا
ہے میں نے کہا آنٹی جی پہلے تو میرے ہتھیار کو
ِھر ہی میں اگلا کچھ کرتا ہوں . تو
کھڑا کریں پ
آنٹی نے کہا تم لیٹ جاؤ میں ابھی ِاس کے اندر
جان ڈالتی ہوں . میں ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ
گیا . اور آنٹی گھوڑی اسٹائل میں میرے
سیدھے ہاتھ والی سائڈ میں آ گئی اور میرے لن
ِھر اس کو اپنے منہ
کی ٹوپی کو پہلے کس کیا پ
میں لے لیا اور آہستہ آہستہ اس کو چوپنے لگی .
آنٹی بڑے ہی آرام آرام سے چوپا لگا رہی تھی .
آہستہ آہستہ میرے لن میں جان واپس آ رہی
ِھر جب میرا لن نیم حالت میں کھڑا
تھی . اور پِھر اپنے ہاتھ پے تھوک لگا کر اس کی
ہو گیا تو پ
آہستہ آہستہ مٹھ لگانے لگی جب میرا لن کافی
حد تک کھڑا ہو گیا تو دوبارہ اپنے منہ میں لے
لیا پہلے تو لن کی ٹوپی پے ہی گول گول زُبان
ِھر آہستہ آہستہ پورے لن کو
گھوما رہی تھی پ
منہ میں لے کر اس پے گول گول زُبان گھوما کر
چوپا لگا رہی تھی درمیان میں وہ اپنی زُبان سے
میرے لن کو جڑہ لیتی تھی جس سے میرے لن
ِھر آنٹی
کو عجیب سا جھٹکا اور مزہ ملتا تھا. پ
نے اپنا منہ اوپر نیچے کرنا شروع کر دیا اور لن
پے منہ کو تیزی کے ساتھ اوپر نیچے کر رہی
تھی جیسے ان کے منہ کی چدائی ہو رہی ہو .
ِھر
پہلے تو آنٹی آہستہ آہستہ کر رہی تھی لیکن پ
اپنی سپیڈ کافی تیز کر رہی تھی میرے منہ سے
ت بھری آوازیں نکل رہی تھیں آنٹی کو چوپے
لذّلگاتے ہوئے کوئی 5 سے 7 منٹ ہو گئے تھے .
ِھر آنٹی کے
میرے مزے کے مارے برا حال تھا پ
چوپوں نے طوفانی شکل اختیار کر لی . اور
مجھے بھی اپنے لن لی اندر کے حرکت محسوس
ہوئی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی میرا پانی
نکلنے والا ہے تو آنٹی نے ہاتھ کے اشارے سے کہا
ِھر مزید 2 سے 3
کے منہ میں ہی نکال دو اور پ
منٹ کے اندر جیسے میرے لن کی جان نکل گئی
تھی میری منی کا فوارہ آنٹی کے منہ کے اندر
ہی چھوٹنے لگا
جب میری منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تو
آنٹی نے اپنا منہ میرے لن سے ہٹایا اور میری
آنکھوں میں دیکھا اور آنکھ مار کے میری ساری
منی ایک ہی سانس میں گھٹک گئی میں حیران
منہ سے ان کو دیکھتا رہ گیاِھر آنٹی نے منہ کے بل ہی بیڈ پے لیٹ گئی . اور
پ
میں بھی اپنی آنکھیں بند کر کے کچھ دیر لیٹا
رہا . کوئی 5 منٹ َب ْعد ہی آنٹی نے کہا کا شی
بیٹا کیسا لگا اپنی آنٹی کا چوپا تو میں نے کہا
ِھر آنٹی وہاں
آنٹی جی آج تو مزہ آ گیا ہے . پ
سے ننگی اٹھی اور اپنے کچن میں چلی گئی اور
تھوڑی دیر َب ْعد اس نے 2 گلاس دودھ کے پکڑے
ہوئے تھے اور دودھ میں شہد بھی ڈَ الا ہوا تھا .
ایک مجھے دیا اور ایک خود لے کر بیڈ پے ہی
بیٹھ کر پینے لگی میں بھی اپنا گلاس لے کر
دودھ پینے لگا . میں نے کمرے میں لگی گھڑی
پے نظر ماری تو10. 2 کا ٹائم ہو چکا تھا . اور
مجھے بلال کی بات یاد آئی کے 3 سے پہلے پہلے
کام نمٹا کر یہاں سے نکلنا ہے . میں نے جلدی سے
اپنا گلاس خالی کیا اور آنٹی بھی اپنا گلاسخالی کر چکی تھی انہوں نے میرے سے گلاس
لیا اور باہر کچن میں چلی گئی . تھوڑی دیر َب ْعد
آنٹی آ کر دوبارہ میرے ساتھ ننگی ہی لیٹ گئی
. اور پوچھنے لگی ویسے کا شی سچ میں تم نے
آج تک کسی عورت کو نہیں چودا ہے تمھارے یہ
سب ایکشن سے لگتا تو نہیں ہے کے تم نے کسی
کو ابھی تک چودا نہ ہو . تو میں نے کہا آنٹی
جی سچ میں یہ میرا پہلی دفعہ ہے اور رہی بات
مجھے یہ سب پتہ ہونے کی آج کل کیبل اور نیٹ
کا دور ہے ہر چیز عام ہے بچے بچے کو پتہ ہے .
آنٹی نے کہا ہاں یہ بات تو تم ٹھیک کہہ رہے ہو .
میں ایسا ایک تجربہ دیکھ چکی ہوں . میں نے
کہا وہ کیسے آنٹی جی تو آنٹی نے کہا میرے
گھر میں بھی کیبل لگی ہوئی ہے تمہیں تو پتہ
ہے کیبل پے کتنے گندے گندے چینل لگے ہوئےہیں اور میری ایک جوان بیٹی بھی ہے . وہ آج
کل فارغ ہی ہے اور اپنے رزلٹ کا انتظار کر رہی
ہے . ِاس لیے ایک رات کو میں سو گئی تھی
لیکن وہ ٹی وی دیکھ رہی تھی وہ بھی یہاں ہی
میرے ساتھ سوتی ہے . رات کو اچانک میری
پیاس کی وجہ سے آنکھ کھلی تو دیکھا میری
بڑی بیٹی ٹی وی دیکھ رہی تھی ٹی وی پے
کوئی انگلش فلم لگی تھی اس میں کوئی گوری
کسی گورے مرد کی جھولی میں بیٹھی ہوئی
تھی مرد نے صرف انڈرویئر پہنا ہوا تھا اور
لڑکی بھی صرف انڈرویئر اور برا میں ہی تھی
اور وہ مرد لڑکی کے منہ میں منہ ڈال کر چوس
رہا تھا میں تو دیکھ کر ہی پاگل ہو گئی اور
غصہ بھی آیا اور اپنی بیٹی کو ڈانٹ دیا کے ٹیوی بند کرو اتنی رات تک لگایا ہوا ہے . بس وہ
بھی ڈر کر
ٹی وی بند کر کے سو گئی
میں نے کہا آنٹی جی خیال رکھا کریں آپ کی
بیٹی جوان ہے اور سب کچھ دیکھتی اور
سمجھتی بھی ہے اور ِاس عمر میں تو اسکول
سے بھی لڑکیوں کو اپنی سہیلیوں سے کافی
کچھ پتہ چل جاتا ہے . ِاس لیے تھوڑا پیار سے
محبت سے اپنی بیٹی کو ماں نہیں دوست بن کر
سمجھاؤ . اور کوشش کر کے اس کی ہر خواہش
پوری کر دیا کرو . مجھے امید ہے وہ سب کچھ
سمجھ جائے گی . آنٹی نے کہا ہاں کہہ تو تم
ٹھیک رہے ہو لیکن وہ جوان ہے میں اس کی یہ
والی خواہش تو پوری نہیں کروا سکتی یہ تو
شادی کے َب ْعد ہی پوری ہو سکتی ہے باقی میںاس کو خوش رکھ سکتی ہوں میں دوست بن
کر ہی اس کو سمجھا دیا کروں گی . لیکن ڈر
لگتا ہے جوانی کا خون ہے کہیں محلے میں یا
اور کہیں غلط حرکت نا کر بیٹھے اور شادی سے
پہلے ہی بدنام ہو جائے . میں نے کہا آنٹی جی
میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں لیکن اگر وہ
کوئی غلط نہ کر بیٹھے. لیکن اس سے بہتر ہے
کے آپ اس کی ماں نہیں دوست بن جاؤ وہ آپ
سے اپنی ہر بات شیئر کرے گی . اس کو اچھے
اور برے کی تمیز بھی بتا دو. آنٹی جی بیٹی
کی سب سے بڑی رازدان اور خیر خواہ ایک ماں
ہی ہو سکتی ہے ِاس لیے مجھے جو ٹھیک لگا آپ
کو بتا دیا باقی آپ کی مرضی.. آنٹی نے کہا کا
شی بیٹا کہہ تو تم ٹھیک رہے ہو میں ِاس کے
ِھر خود ہی کوئی َحل
بارے میں سوچوں گی پنکال لوں گی . میں نے کہا آنٹی جی ٹائم تھوڑا
ہے30. 2 ہو گئے ہیں میرا ِدل ہے جلدی سے ایک
رائونڈ لگا لینا چاہیے اور آپ کی پھدی کو بھی
لن کی سیر کروا دینی چاہیے آپ کا کیا خیال
ہے. آنٹی نے ٹائم دیکھا اور بولی تم ٹھیک کہہ
رہے ہو میں نے کہا آنٹی جی اپنا موبائل نمبر دے
ِھر بلال آ
دو تا کہ آپ سے رابطہ کر سکوں پ
جائے گا . آنٹی نے مجھے اپنا موبائل نمبر دے
ِھر بیڈ پے
دیا میں اپنے موبائل سیف کیا اور پ
ِھر
لیٹ گیا اور آنٹی نے میرے لن کے ایک بار پ
چوپے لگانے شروع کر دیئے اور کوئی 5 منٹ
ِھر
میں ہی میرا لن دوبارہ ا کڑ کر کھڑا ہو گیا پ
میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی آپ گھو ڑ ی
اسٹائل بنا لو میں پیچھے سے آپ کی پھدی
ماروں گا . آنٹی فوراً گھوڑی بن گئی اور میںپیچھے جا کر آنٹی کی پھدی میں ٹوپی کو
ِھر آہستہ آہستہ لن ڈالنے لگا جب
گھسایا اور پ
آدھا لن اندر کر دیا تو باقی کا لن ایک ہی
جھٹکے میں پھدی کے اندر کر دیا آنٹی کے منہ
سے ایک آہ نکل گئی پہلے تو آہستہ آہستہ لن کو
ِھر میں نے اپنے جھٹکے تیز کر
اندر باہر کرتا رہا پ
دیئے اور لن کو آنٹی کی پھدی کی گہرائی تک
اندر باہر کر رہا تھا . آنٹی بھی مزے میں آوازیں
نکال رہی تھیں آہ اوہ آہ اوہ اوہ. مجھے آنٹی
کو چودتےہوئے کوئی 5 سے 7 منٹ ہو گئے تھے
ِھر میں ِاس پوزیشن میں خود بھی تھک گیا
پ
تھا
اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی
کو کہا آنٹی جی آپ ِاس ہی پوزیشن میں نیچے
لیٹ جائیں اور اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول لیں .آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی جو میں نے کہی
تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے لن کو
آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور ِاس دفعہ ایک
ُتار دیا . اور آنٹی
ہی جھٹکے میں لن پورا اندر ا
کے منہ سے آواز نکلی ہا اے امی جی. میں لن
پورا اندر کر کے آنٹی کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ
گیا آنٹی کے نرم نرم ُبنڈ کا احساس مجھے پاگل
ِھر میں نے اپنے جسم کو حرکت دی
کر رہا تھا پ
اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر
کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر
رواں ہو گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار
ِھر میں نے اپنی
بھری آوازیں نکل رہی تھیں پ
رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو بھی فل مزہ آ
رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی ُبنڈ
پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کےٹکرانے سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی .
5 منٹ تک
میں ِاس پوزیشن میں آنٹی کو تقریباً
ِھر آنٹی نے اپنی پھدی کو میرے
اور چود تا رہا پ
لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی سپیڈ نیچے
سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی
تھی کے آنٹی کا لاوا چھوٹنے والا ہے اور وہ ہی
ہوا آنٹی نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز
نکالی اور اپنی منی کا فوارہ میرے لن پے ہی
اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب اندر کام کافی
گرم اور گیلا ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی
جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 2 سے 3
منٹ کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی
میں چھوڑ دیا اور ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے
لگا. جب میرے لن کا آخری قطرہ بھی آنٹی کی
پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر سے ہٹکر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا . جب ہم
دونوں کی سانسیں َبحال ہوئی تو میں نے کہا
آنٹی جی پہلی دفعہ زندگی میں پھدی مار کر
مزہ آ گیا ہے . آنٹی نے کہا مجھے بھی بہت مزہ
آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بلال کی ٹائمنگ
سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے لیکن
اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے
لن کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے . ابھی تو
تم کو میرے پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب
مہوش کی مارو گے تو مجھے یاد کرو گے اس
کے پھدی بہت تنگ ہو گی . اس نے آج تک اپنے
میاں کے علاوہ کسی سے بھی نہیں کروایا اس
اس کے میاں کا لن بھی 4 انچ کا ہے تمہارا لے
گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے
تو مجھے بھول جاؤ گے
Part 11
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر11
اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی
کو کہا آنٹی جی آپ ِاس ہی پوزیشن میں نیچے
لیٹ جائیں اور اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول لیں .
آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی جو میں نے کہی
تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے لن کو
آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور ِاس دفعہ ایک
ُتار دیا . اور آنٹی
ہی جھٹکے میں لن پورا اندر ا
کے منہ سے آواز نکلی ہا اے امی جی. میں لن
پورا اندر کر کے آنٹی کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ
گیا آنٹی کے نرم نرم ُبنڈ کا احساس مجھے پاگل
ِھر میں نے اپنے جسم کو حرکت دی
کر رہا تھا پ
اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر
کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر
رواں ہو گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار
ِ
بھری آوازیں نکل رہی تھیں
رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو بھی فل مزہ آ
رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی ُبنڈ
پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کے
ٹکرانے سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی .
5 منٹ تک
میں ِاس پوزیشن میں آنٹی کو تقریباً
ِھر آنٹی نے اپنی پھدی کو میرے
اور چود تا رہا پ
لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی سپیڈ نیچے
سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی
تھی کے آنٹی کا لاوا چھوٹنے والا ہے اور وہ ہی
ہوا آنٹی نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز
نکالی اور اپنی منی کا فوارہ میرے لن پے ہی
اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب اندر کام کافی
گرم اور گیلا ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی
جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 2 سے 3
منٹ کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدیمیں چھوڑ دیا اور ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے
لگا. جب میرے لن کا آخری قطرہ بھی آنٹی کی
پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر سے ہٹ
کر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا . جب ہم
دونوں کی سانسیں َبحال ہوئی تو میں نے کہا
آنٹی جی پہلی دفعہ زندگی میں پھدی مار کر
مزہ آ گیا ہے . آنٹی نے کہا مجھے بھی بہت مزہ
آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بلال کی ٹائمنگ
سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے لیکن
اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے
لن کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے . ابھی تو
تم کو میرے پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب
مہوش کی مارو گے تو مجھے یاد کرو گے اس
کے پھدی بہت تنگ ہو گی . اس نے آج تک اپنے
میاں کے علاوہ کسی سے بھی نہیں کروایا اس
اس کے میاں کا لن بھی 4 انچ کا ہے تمہارا لے
گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے
تو مجھے بھول جاؤ گے
اپنے اپنے کپڑے پہن لیے اور آنٹی اپنے بیڈ کی
حالت ٹھیک کرنے لگی کوئی 5 منٹ بعد ہی گھر
کی گھنٹی بجی میں سمجھ گیا بلال آ گیا ہے .
میں نے کہا آنٹی جی میں چلتا ہوں بلال نیچے آ
گیا ہے . آنٹی کو لمبی سے فرینچ کس کی اور
آنٹی کے گھر سے باہر نکل آیا اور بلال کے ساتھ
اس کی دکان پے آ گیا گلی میں کوئی بھی نہیں
ِھر دکان پے آ کر میں نے بلال کو پوری
تھا . پ
سٹوری سنا دی اس میں مہوش والی بات گول
ِھر کچھ دیر بلال کے ساتھ بیٹھ کر
کر دی اور پ
اپنے گھر واپس آ گیا. گھر واپس آ کر میں نے
ِھر ٹرا و َزر شرٹ پہن کر ٹی وی والے
نہایا اور پ
کمرے میں آ کر بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد چچا
بھی آ گئے اور پوچھنے لگے کیوں کا شی بیٹا آج
کہا غائب تھے . میں نے کہا کہیں نہیں چچاجان میں ذرا بلال کو ملنے گیا تھا جب سے آیا
تھا اس کو ملا نہیں اور آج سوچا اس کو مل
آؤں ِاس لیے وہاں گیا ہوا تھا . چچا نے کہا
اچھی بات ہے اور بھابی بتا رہیں تھیں کے تم
جمه والے دن واپس جا رہے ہو . میں نے کہا جی
چچا جان ابو کی کال آئی تھی انہوں نے واپس
بلا لیا ہے اور کہا ہے واپس آ کر آگے کی پڑھائی
کا کچھ کروں تو چچا نے کہا ہاں بیٹا پڑھائی تو
ضروری ہے بھائی جان کو تمہاری فکر زیادہ
رہتی ہے ان کی ساری امید تم سے ہے . تم اچھا
پڑھ لکھ جاؤ گے تو کسی مقام تک
پہنچوگے.میں نے کہا جی چچا جان میں جانتا
ہوں ِاس لیے واپس جا رہا ہوں اور جا کر کسی
یونیورسٹی میں ایڈمیشن لوں گا . چچا نے کہا
بیٹا بہت اچھی بات ہے مجھے تم سے یہ ہیِھر میں اور چچا یہاں وہاں کی باتیں
امید تھی پ
کرتے رہے اور یوں ہی رات ہو گئی چچا اور بچے
جلدی سو گئے صبح ان کو جانا تھا اور میں
بھی 11بجے تھک کر اوپر پے جا کر سو گیا
اگلے دن صبح اٹھ کر نہا دھو کر سب کے ساتھ
ناشتہ کیا اور چچا اپنے کام پے اور بچے اسکول
چلے گئے . میں ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ
گیا اور ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 12بجے کے
قریب میں ٹی وی والے کمرے سے نکلا تو دیکھا
چچی شاید آج اپنا کام جلدی ختم کر کے اپنے
کمرے میں چلی گئی . میں ان کے کمرے میں
چلا گیا لیکن وہ کمرے میں نہیں بلکہ وہ اپنے
باتھ روم میں نہا رہی تھی . اور ان کے باتھ
روم کا دروازہ تھوڑا سا کھلا ہوا تھا . میں باتھ
روم میں جا کر دروازہ کھول دیا چچی اندربیٹھی نہا رہی تھی مجھے دیکھا اور مصنوعی
سا غصہ کر کے بولی شرم نہیں آتی نہاتے ہوئے
بھی پیچھا نہیں چھوڑو گے . میں ان کی بات
سن کر ہنسنے لگا اور بولا کیا کروں چچی جان
آپ چیز ہی ایسی ہو پیچھا چھوڑنے کو ِدل ہی
ِھر چچی بھی ہنسنے لگی اور بولی
نہیں کرتا . پ
ایک کام کرو میری کمر پے صابن رگڑ کر مل دو .
میں تھوڑا اندر ہو کر بیٹھ گیا اور صابن لے کر
آنٹی کی کمر کو اچھی طرح سے رگڑ نے لگا اور
ِھر چچی بولی بس ٹھیک ہے تم کمرے میں
پ
بیٹھو میں نہا کر آتی ہوں . میں ان کے کمرے
میں کرسی پے بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد ہی
چچی نہا کر باہر آ گئی اور ڈریسنگ ٹیبل پے
بیٹھ کر اپنے بال سکھانے لگی. جب وہ اپنے بال
سوکھا کر فارغ ہو گئی تو میری طرف منہ کرکے بولی سناؤ کا شی کیا رپورٹ ہے بلال والا
کام پکا ہو گیا ہے . میں نے کہا جی آنٹی جی پکا
ہو گیا ہے . آنٹی نے کہا میں نے شوکت کو
میسیج کر دیا ہے وہ بھی کل 11بجے تک آ جائے
گا . اور آج بچے واپس آ جائیں تو میں عشرت
کی طرف جاؤں گی اس کو بدھ والے دن کا
پروگرام بنا کر آ جاؤں گی . میں نے کہا بس
چچی جان ٹھیک ہے مجھے منظور ہے . چچی نے
کہا کا شی ویسے بلال مجھے کب کال کرے گا
تمھارے ہوتے ہوئے ہی کرے گا یا تمھارے جانے
کے بعد کرے گا . میں نے کہا چچی جان وہ
میرے بعد ہی کرے گا میں جمه کو جا رہا ہوں
وہ آپ کو ہفتے والے دن کال کرے گا میں اس
کو سمجھا دوں گا اور آپ 2 یا 3 دن اس کو
ِھر اگلی منگل یا بدھ کو
تھوڑا نخرا دیکھا دینا پبلا لینا اور مزہ لے لینا اس کے بعد تو آپ کی
جب مرضی ہو گی بلا لیا کرنا. آنٹی نے کہا کا
شی تم نے میرے پکا بندوبست کر دیا ہے میں
بہت خوش ہوں . میں نے کہا چچی جان ایک
بات تو بتاؤ کیا آپ نورین اور عشرت اور سائمہ
آنٹی کو بھی بلال سے چدواؤ گی . تو چچی
بولی نہیں کا شی نورین اور سائمہ کو میں
کبھی بھی بلال سے نہیں ملواؤىگی لیکن عشرت
کا شاید میں کچھ کروا دوں لیکن وہ بھی ابھی
میں نے پکا سوچا نہیں ہے میں سوچ کرفیصلہ
کروں گی. میں نے کہا چچی جان آپ نورین اور
سائمہ آنٹی کا کیوں نہیں کرو گی کوئی خاص
بات ہے . تو چچی نے کہا خاص بات کوئی نہیں
ہے نورین میری سہیلی ہے اور وہ ابھی جوان ہےاور کچھ عرصہ بعد اس کی دوبارہ شادی بھی
شاید ہو جائے گی
تو چچی بولی نہیں کا شی نورین اور سائمہ کو
میں کبھی بھی بلال سے نہیں ملواؤىگی لیکن
عشرت کا شاید میں کچھ کروا دوں لیکن وہ
بھی ابھی میں نے پکا سوچا نہیں ہے میں سوچ
کرفیصلہ کروں گی. میں نے کہا چچی جان آپ
نورین اور سائمہ آنٹی کا کیوں نہیں کرو گی
کوئی خاص بات ہے . تو چچی نے کہا خاص بات
کوئی نہیں ہے نورین میری سہیلی ہے اور وہ
ابھی جوان ہے اور کچھ عرصہ بعد اس کی
دوبارہ شادی بھی شاید ہو جائے گی
ِاس لیے میں اس کو اتنے لوگوں سے خراب نہیں
کروانا چاہتی وہ بس تمھارے ساتھ کبھی کبھی
جب تم یہاں آؤ گے یا عرفان بھائی کے ساتھ ہی
ٹھیک ہے بلال کے لیے نہیں کر سکتی . اور رہی
بات سائمہ کی وہ میری بھابی ہے تمھارے ساتھ
بھی اس کاکام مجبور ہو کر کروایا تھا . اگر
بلال کو سائمہ کا بھی پتہ لگ گیا تو خاندان
میں بات نکلتے ہوئے دیر نہیں لگے گی اور ویسے
بھی بلال میری چھوٹی بہن کا دیور ہے اس کو
ِاس بات کا پتہ بھی نہیں چلنا چاہیے. میں نے
کہا چچی جان میں آپ کی بات اچھی طرح
ِھر میں اور چچی یہاں وہاں
سمجھ گیا ہوں . پ
ِھر
کی باتیں کرتے رہے اور تقریباً 1 بج گیا تھا پ
چچی نے کہا تم بیٹھو میں کچن میں جا رہی
ہوں كھانا بھی تیار کرنا ہے. چچی کے جانے کے
بعد میں بھی اٹھ کر ٹی وی والے کمرے میں آ
ِھر وہ
کر بیٹھ گیا اور ٹی وی دیکھنے لگا . پ
باقی دن بھی معمول کی طرح ہی گزر گیا .
اگلی صبح میں ناشتہ کر کے ٹی وی والے کمرے
میں آ کر بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا میں نے
میسیج کر کے بلال کو سارا پروگرام سمجھا دیا
تھا اور اس کو11 بجے سے پہلے ہی ایک جگہ کابتا دیا جہاں سے ہم دونوں کو کوئی دیکھ نہیں
ِھر تقریباً 10.15 پے میں نے چچی کو
سکتا تھا پ
ساری بات بتائی اور ان سے چابی لے کر گھر سے
باہر آ گیا اور وہاں جا کر انتظار کرنے لگا جہاں
میں نے بلال کو ٹائم دیا ہوا تھا . تقریباً 10.35
پے بلال اس جگہ پے آ گیا جہاں میں نے اس کو
بلایا تھا ہم وہاں ایک سائڈ پے ہو کر بیٹھ گئے
اور میں نے بلال کو کہا یار بلال مجھے لگتا ہے
آج شوکت آئے گا کیونکہ مجھے چچی نے آج
بازار سامان لینے کے لیے بھیج دیا ہے. بلال میری
بات سن کر اچھلنے لگا اور بولا یار کا شی آج
میں خوشی سے پاگل ہو جاؤں گا . آج میں
ثمینہ باجی کو شوکت کے ساتھ دیکھوں گا اور
ِھر بعد میں ثمینہ باجی کی میں بھی ماروں گا
پ
یہ سوچ کر ہی میں خوشی سے پاگل ہو رہا ہوں
. میں نے کہا اچھا یار ٹھیک ہے لیکن اتنا پاگل نا
بن جانا سارا کام ہی خراب کر دو یہ سارا کام
بڑا ہی دھیان سے کرنا نہیں تو مشکل ہو جائے
گی میں نے تو واپس چلا جانا ہے تم نے پیچھے
سے سنبھالنا ہے . بلال سریس ہو گیا اور بولا کا
شی میرے یار تو بے فکر ہو جا . میں نے اس کو
گھر کی چابی دی اور موبائل پے ٹائم دیکھا
11بج چکے تھے . میں نے کہا میں بازار جا رہا
ہوں تم کوئی 15 سے 20 منٹ کے بعد گھر چلے
جانا اور زیادہ شور نہیں کرنا اور آرام سے اندر
داخل ہو کر اور اپنا کام پورا کر کے ِاس جگہ ہی
آ جانا میں تمھارا یہاں ہی انتظار کروں گا .
شوکت کو اور چچی کو تمھارے گھر میں داخل
ہونے اور باہر نکلنے کی آواز بھی نہیں آنی چاہیے
. بلال بولا کا شی یار تو بے فکر ہو جا کسی کوِھر میں اس کو
کانو کان خبر نہیں ہو گی . پ
چابی دے کر بازار کی طرف نکل آیا. میں بازار
میں گھوم رہا تھا تقریبا12.20ً ٹائم ہو گا جب
مجھے بلال کی کال آ گئی . اور وہ مجھے بولا
کا شی تم کہاں ہو میں اس جگہ ہی تمہارا
انتظار کر رہا ہوں . میں نے کہا تم 15 سے 20
منٹ میرا وہاں ہی انتظار کرو میں آ رہا ہوں .
میں بازار سے سیدھا نکلا اور تقریبا12.40ً پے
بلال کے پاس پہنچ گیا اور بلال نے مجھے ویڈیو
دکھائی اس نے کوئی 6 منٹ کی ویڈیو بنائی
ہوئی تھی اس میں شوکت چچی کی لیٹا کر
پھدی مار رہا تھا. میں نے ویڈیو دیکھ کر جان
بوجھ کر ایکٹنگ کی اور بولا یار بلال تم واقعہ
ہی ٹھیک کہہ رہے تھے یہ تو سچ میں شوکت
چچی کو چودتا ہے . بلال نے کہا دیکھا کا شیمیں نے کہا تھا نہ . اب یقین آ گیا ہے . میں نے
کہا سچ میں یار تم بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے
میں نے کہا بلال آب تم کیسے کرو گے . تو بلال
نے کہا کا شی تم مجھے ثمینہ باجی کا موبائل
نمبر دے دو . ویسے تو میں اپنی بھابی ثمینہ
کی بہن سے بھی لے سکتا ہوں لیکن میں اس کو
کسی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا . ِاس لیے تم
ِھر دیکھو میں ثمینہ باجی
مجھے نمبر دے دو پ
کو کیسے دانہ ڈالتا ہوں
میں نے کہا ٹھیک ہے بلال یار میں تمہیں نمبر
دے دیتا ہوں لیکن میں 1 شرط ہے . تو بلال بولا
کا شی یار تیری 2 شرط مجھے منظور ہے تو بتا
کیا کرنا ہے . میں نے کہا ایک تو تم نے چچی کو
کال میرے جانے کے بعد کرنی ہے میں جمه کو
واپس جا رہا ہوں تم بے شک ہفتے والے دن کالکر لینا لیکن چچی کو پیار محبت سے راضی کرنا
. جلد بازی نہیں کرنا یہ نہ ہو کام خراب ہو
جائے . تو بلال بولا کا شی یار تو میری طرف
سے بے فکر ہو جا یار مجھے پتہ ہے ِاس کام میں
رشتہ داری بھی جا سکتی ہے اور بدنامی بھی
ہو سکتی ہے ِاس لیے میں پیار محبت سے راضی
ِھر میں نے کہا دوسری شرط یہ ہے
کروں گا . پ
کے جب میں دوبارہ واپس آؤں گا تو مجھے
ثوبیہ باجی کی پھدی کا چانس لے کر دے گا .
میری بات سن کر بلال ہنسنے لگا اور بولا کا شی
میرے یار یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے تو
بے فکر ہو جا جب تم دوبارہ آؤ گے تو ثوبیہ
باجی کی پھدی اور ُبنڈ تمہیں گفٹ دوں گا اور
ہو سکتا ہے کسی اور رشتہ دار کی پھدی بھی
مل جائے . میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگاِھر بلال نے مجھے چابی دی اور کہا میں
اور پ
دکان پے جا رہا ہوں . تم کل میری طرف چکر لگا
لینا میں نے کہا کل تو مشکل ہے میں پرسوں
ضرور چاکر لگا لوں گا تو بلال نے کہا ٹھیک ہے
جیسے تیری مرضی اور وہ وہاں سے چلا گیا .
ِھر کافی دیر
میں وہاں کافی دیر اکیلا بیٹھا رہا پ
انتظار کرنے کے بعد میں نے ٹائم دیکھا تو 1.10
ہو چکے تھے میں نے سوچا اب تو شوکت چلا
گیا ہو گا . کیونکہ چچی نے کہا تھا کے تم 1
بجے واپس آ جانا . میں وہاں سے اٹھا اور گھر
کی طرف آ گیا اور آ کر دروازہ کھول کر اندر
داخل ہوا اور سامنے دیکھا چچی کے دروازے
کی ایک سائڈ کھلی ہوئی تھی میں سمجھ گیا
کے شوکت چلا گیا ہے . میں دروازہ بند کر کے
چچی کے کمرے میں چلا گیا چچی باتھ روممیں نہا رہی تھی ِاس دفعہ دروازہ بند تھا .
میں وہاں ہی کرسی پے بیٹھ کر چچی کا انتظار
کرنے لگا. 10منٹ کے بعد چچی نہا کر باہر نکلی
اور مجھے سامنے دیکھا تو دیکھا مسکرا نے لگی
. میں بھی جواب میں مسکرا نے لگا
چچی اپنی ڈریسنگ ٹیبل پے بیٹھ گئی اور بال
ِھر چچی نے کہا سناؤ
سکھانے لگی. پ
کا شی کیا بنا . میں نے کہا چچی جی میرا کام
ختم ہو گیا ہے اور آپ کا کام بھی مکمل ہو گیا
ہے میرا رول جہاں تک تھا وہ پورا ہو چکا ہے .
اب آگے آپ کا اور بلال کا رول ہے . چچی میری
بات سن کر خوش ہو گئی اور اطمینان ان کے
چہرے پے عیاں تھا. میں نے کہا چچی آپ کل
عشرت آنٹی کی طرف کیوں نہیں گیں تھیں .
تو چچی نے کہا میں نے جانا تھا لیکن میریآنکھ لگ گئی تھی جب آنکھ کھلی تو 5 بجنے
ِھر تمھارے
میں تھوڑا ٹائم ہی باقی رہ گیا تھا پ
چچا نے آ جانا تھا تو میں نہیں نکل سکتی تھی
. لیکن تم بے فکر رہو میں آج ضرور جاؤں گی
بچوں کو آنے دو كھانا دے کر میں عشرت کی
طرف ضرور جاؤں گی . میں نے کہا چلو ٹھیک
ہے چچی جیسے آپ کی مرضی میں نہانے جا رہا
ہوں آج بہت گرمی تھی اور میں کمرے سے نکل
کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا. میں
نہا کر ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی لگا کر
ِھر بچے بھی اسکول سے آ گئے
بیٹھ گیا اور پ
اور چچی نے مجھے بھی كھانا دیا اور اپنے
بچوں کو بھی كھانا دیا . كھانا کھا کر چچی نے
برتن کچن میں رکھ کر کچن کا کام مکمل کر کے
اپنے کمرے میں چلی گئی اور تقریبا10ً منٹ بعدمیں نے دیکھا چچی تیار ہو کر گھر سے باہر
چلی گئی . میں سمجھ گیا تھا کے چچی اب
عشرت آنٹی کی طرف گئی ہیں . اور میں ٹی
وی دیکھنے لگا . کافی دیر بعد چچی واپس آ
گئی میں نے دروازہ کھولا وہ گھر میں اندر آ کر
ِھر ٹی
اپنے کمرے میں چلی گئی . میں دوبارہ پ
وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی دیکھنے لگا .
اس دن میری چچی سے دوبارہ کوئی بات نہ
ہوئی اور نہ ہی چچی نے عشرت کے گھر سے
واپس آنے کے بعد بھی مجھے کچھ بتایا . اور
باقی کا دن بھی ایسے ہی گزر گیا. اگلے دن
صبح جب سب اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے
اور میں بھی ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ کر
ٹی وی دیکھ رہا تھا تو تقریباً 10بجے کے قریب
چچی ٹی وی والے کمرے میں آئی اور بولی کےابھی تقریباً 11بجے تک نورین آ جائے گی تو تم
ِھر
کوئی بہانہ بنا کر گھر سے باہر چلے جانا اور پ
عشرت کے گھر چلے جانا وہ تمہارا انتظار کر
رہی ہو گی . اور 1 بجے تک اپنا کام پورا کر کے
واپس آ جانا. میں چچی کی بات سن کر خوش
ہو گیا اور آگے سے بولا ٹھیک ہے میں سمجھ گیا
ِھر چچی دوبارہ کچن میں چلی گئی .
. اور پ
میں ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً 11بجے باہر
گھنٹی بجی میں نے جا کر دروازہ کھولا تو
سامنے نورین کھڑی تھی مجھے دیکھ کر شرما
گئی . اور اندر آ گئی . میں دروازہ بند کر کے
واپس ٹی وی والے کمرے میں آیا تو نورین کچن
کے دروازے کے پاس کھڑی ہو کر مجھے ہی
دیکھ رہی تھیمیں نے اس کو فلائنگ کس کر دی وہ شرما گئی
اور مسکرا کر اندر کچن میں دیکھنے لگی. میں
ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور10
ِھر ٹی وی بند کیا اور باہر
منٹ تک بیٹھا رہا پ
نکل کر چچی کو کہا چچی جان میں ذرا بلال
کی طرف جا رہا ہوں . تھوڑی دیر تک واپس آ
جاؤں گا . نورین نے مڑ کر مجھے دیکھا جب
میں نے اس کا چہرہ دیکھا تو تھوڑا سا اداس
تھی مجھے اس پے بڑا پیار آیا . میں نے اس کو
دوبارہ فلائنگ کس کی تو وہ خوش ہو گئی.
میں گھر سے نکل کر سیدھا عشرت آنٹی کے
دروازے پے جا کر دستک دی کوئی 1 منٹ بعد
ہی عشرت آنٹی نے دروازہ کھولا مجھے دیکھا
ِھر مجھے کہا آؤ بیٹا اندر آ
کر تھوڑا شرما گئی پ
جاؤ . میں اندر داخل ہو کر سیدھا آنٹی کےبیڈروم میں آ گیا آنٹی نے دروازہ بند کیا اور
شاید وہ کچن میں چلی گئی تھی . میں نے
ُتار دیئے اور پورا
جلدی سے اپنے سارے کپڑے ا
ننگا ہو کر بیڈ پے لیٹ گیا . کوئی 5 منٹ بعد ہی
عشرت آنٹی شربت بنا کر کمرے میں داخل ہوئی
تو مجھے اپنے بیڈ پے ننگا دیکھا کر شرما گئی
اور نظر نیچے کر لی اور چلتی ہوئی شربت کی
ٹرے کو ڈریسنگ ٹیبل پے رکھنے لگی میں فوراً
سے اٹھا ان کو ٹرے رکھنے کے بعد ان کو
پیچھے سے پکڑ لیا وہ اور زیادہ شرما گئی اور
اپنے منہ پے ہاتھ رکھ لیے. میں نے ہاتھ آگے کر
کے ان کی قمیض میں ہاتھ ڈال کر ان کے ممے
پکڑ لیے اور ان کی مموں کو مسلنے لگا خوشی
بھی ہوئی انہوں نے قمیض کے نیچے کچھ بھی
نہیں پہنا تھا میں نے ان کے کان میں کہا جانےمن چھوڑو ِاس شربت کو آؤ مل کر ایک
دوسرے کا شربت پیتے ہیں میرے ہاتھ ان کے
مموں پے لگتے ہی وہ گرم ہو گئی اور پیچھے کو
مڑ کر میری گرد میں بازو ڈال لیے اور مجھے
ِھر میں نے جھٹ پٹ
ہونٹوں پے کس کرنے لگی. پ
میں ان کو پورا ننگا کر دیا اور اٹھا کر بیڈ پے
ِھر میں نے تقریباً ان کو دو سے
لے آیا اور پ
ڈھائی گھنٹے میں جم کر ان کی پھدی اور ُبنڈ
کو بجایا کے مزہ آ گیا اور عشرت آنٹی کو 3
دفعہ فارغ کروایا اور خود 2 دفعہ ہوا. آخر میں
جب ہم دونوں مکمل طور پے مطمئن ہو گئے.
عشرت آنڻی نے کہا کا شی ثمینہ بتا رہی تھی تم
ِھر کب آؤ گے
جمه کو واپس جا رہے ہو دوبارہ پ
. میں نے کہا آنٹی جی جلدی تو چکر نہیں لگے
گا لیکن امید ہے جب دسمبر میں آخری دنوں
کی10 سے 15 چھٹیاں ہوں گی تب ہی کوئیچکر لگے گا. تو عشرت آنٹی تھوڑا اداس ہو گئی
اور بولی ِاس کا مطلب ہے اب دسمبر تک انتظار
کرنا پڑے گا . میں نے کہا آنٹی جی یہ تو ہے .
لیکن آپ فکر نہ کریں میں چچی کو بولوں گا وہ
آپ کا خیال ضرور کریں گی . آپ کو تو پتہ ہے
نہ ان کے پاس کوئی نا کوئی جگاڑ ضرور ہوتا ہے
. میں بھی آپ کے لیے ان کو بول دوں گا.
عشرت آنٹی نے نیچے سے میرا لن اپنے ہاتھ میں
پکڑ کر مجھے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور
بولی
کا شی تم ضرور ثمینہ سے میری بات کر کے جانا
. وہ میری بات سے زیادہ تمہاری بات زیادہ
سنتی ہے . ورنہ دسمبر تک میرا کیا ہو گا. میں
نے عشرت آنٹی کی ُبنڈ کی موری میں انگلی ڈال
کر بولا جانے من بے فکر ہو جاؤ میں آپ کی باتکر کے جاؤں گا اور ان کو بول جاؤں گا کے
عشرت آنٹی کا دسمبر تک خیال لازمی رکھے .
ِھر میں
عشرت میری بات سن خوش ہو گئی . پ
نے اور عشرت آنٹی نے مل کر نہایا وہاں بھی
ِھر میں عشرت آنٹی کو آخری
خوب مزہ لیا اور پ
لمبی کس کر کے اپنے گھر آ گیا. جب میں گھر
واپس آ کر دروازے پے گھنٹی دی تو تھوڑی دیر
بعد نورین نے ہی دروازہ کھولا مجھے دیکھ کر
ِھر فلائنگ
اس کے چہرہ کھل اٹھا . میں نے پ
کس کی تو ِاس دفعہ اس نے کیچ کر کے اپنے
ہونٹوں پے لگا لی . میں اس کی یہ ادا دیکھ کر
ِھر وہ اندر چچی کی کمرے میں
خوش ہو گیا . پ
چلی گئی میں نے خود دروازہ بند کیا اور سیدھا
چچی کے کمرے میں چلا گیا چچی بیڈ پے
بیٹھی ہوئی تھی اور نورین بیڈ کے پاس رکھیکرسی پے بیٹھی تھی . میں بھی نورین کی
ساتھ والی کرسی پے بیٹھ گیا . چچی نے
پوچھا کا شی آ گئے ہو سناؤ بلال کیسا ہے کیا
تم ان کے گھر بھی گئے تھے میری چھوٹی بہن
سے ملاقات ہوئی ہے . میں نے کہا چچی جان
بلال ٹھیک ہے میں ان کے گھر نہیں گیا بس
ِھر
دکان پے ہی بیٹھ کر گپ شپ لگا لی تھی پ
وہاں سے گھر آ گیا ہوں. چچی نے کہا اچھا
ِھر بیڈ سے اٹھ کر بولی میں
ٹھیک ہے اور پ
تھوڑا کچن میں کام کر لوں ابھی آتی ہوں
چچی یہ بول کر کمرے سے چلی گئی اور اب
میں اور نورین اکیلے تھے. چچی کے باہر جاتے
ہی نورین اٹھ کر بیڈ پے بیٹھ گئی میں بھی
اٹھ کر بیڈ پے بیٹھ گیا اور نورین کی گردن میں
ایک ہاتھ ڈال کر اور دوسرا ہاتھ اس کی ُبنڈ کےنیچے سے ڈال کر اٹھا کر اپنی جھولی میں
بیٹھا لیا اور اپنے دوں ہاتھ اس کے قمیض کے
اندر ڈال کر اس کی نپلز کو پکڑ لیا اور آہستہ
آہستہ مسلنے لگا . نورین نے آنکھیں بند کر لیں
تھیں اور اپنا سر پیچھے میرے کاندھے پے رکھ
کر منہ سے گرم گرم لمبی لمبی سانسیں لینے لگی
. میں نے اس کے کان میں کہا نورین میری جان
کیا حال ہے . وہ منہ سے کچھ نہیں بول رہی
ِھر میں
تھی . بس سر ہلا کر کہا ٹھیک ہوں . پ
نے کہا جان آج اتنے دن بعد اپنی زیارت نصیب
ِھر بھی کچھ نہ بولی اور لمبی
کروائی ہے . تو پ
لمبی سانسیں لے رہی تھی دوسری طرف میں
ِھر میں
مسلسل اس کی نپلز کو مسئلہ رہا تھا . پ
نے اس کے کان میں کہا نورین میری جان کل کا
ِھر مزہ کروا رہی ہو کے
کیا پروگرام ہے کل پنہیں . تو ِاس دفعہ آہستہ سی آواز میں بولی
جی میں تو روز تیار ہوں آپ ہی ٹائم نہیں دیتے
ہیں. میں نے اپنا منہ آگے کر کے اس کے ہونٹوں
ِھر کچھ
کو اپنے منہ میں لے کر ُچوسنے لگا اور پ
دیر َب ْعد بولا جان آپ کے لیے تو ٹائم ہی ٹائم ہے
کہو تو ابھی شروع کریں . تو وہ فوراً بولی
نہیں ابھی نہیں ابھی مجھے گھر جانا ہے بہت
دیر ہو گئی ہےامی انتظار کر رہی ہوں گی . میں
ِھر وہ
نے کہا ٹھیک ہے جان کل ہی کر لیں گے . پ
آہستہ سے بولی آپ سے ایک بات پوچھنی تھی .
میں نے کہا ہاں جان ضرور پوچھو کیا پوچھنا
ہے . تو وہ بولی باجی ثمینہ بتا رہیں تھیں کہ
ِھر وہ خاموش ہو گئی . میں نے کہا کیا کہا
اور پ
چچی نے تو وہ بولی وہ کہہ رہیں تھیں کے آپ
باجی ثمینہ اور مجھے دونوں کو ایک ساتھ کرناچاھتے ہیں . میں نے کہا ہاں جان میں نے ہی کہا
ہے کیوں کیا بات ہے تمہیں کوئی مسئلہ ہے . تو
وہ بولی مسئلہ تو کوئی نہیں ہے لیکن شرم بہت
آئے گی باجی ثمینہ کے سامنے ہی میں کیسے کر
سکتی ہوں . میں نے ایک لمبی فرینچ کس کی
اور کہا نورین میری جان ِاس میں شرم کی کون
سی بات ہے ان کو تمہارا سب کچھ پتہ ہے
تمہیں ان کا سب کچھ پتہ ہے . اور تو اور تم
دونوں ایک دوسرے کے ساتھ سکنگ اور
ِھر میرے
کسسنگ کر کے بھی تو مزہ لیتی ہو . پ
ساتھ میں کیا مسئلہ ہے . میری بات سن کر اس
کا چہرہ لال سرخ ہو گیا اور خاموش ہو گئی .
ِھر میں نے کہا اچھا جان اگر تمہارا ِدل نہیں
پ
کرتا تو رہنے دو میں بھی نہیں کروں گا . وہ
بولی جی نہیں ایسی بات نہیں ہے آپ کے لیے توکچھ بھی کر سکتی ہوں . بس تھوڑی سی شرم
آ رہی تھی
لیکن کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کر لوں گی . میں
نے کہا سوچ لو اگر تمہارا ِدل نہیں ہے تو بتا دو
میں تمہیں زبردستی نہیں کروں گا . کیونکہ تم
تو میری جان ہو . وہ میری بات سن کر شرما
گئی اور بولی نہیں نہیں مجھے کوئی مسئلہ
نہیں ہے میں ِدل سے خوش ہوں . میں کل آ
ِھر مل کر کریں گے . میں ابھی تک
جاؤں گی پ
ِھر یکدم چچی
اس کی نپلز کو مسئل رہا تھا پ
کمرے میں آ گئی اور جب نورین کو میری
جھولی میں دیکھا اور میرے ہاتھ نورین کی
نپلز پے دیکھے تو مجھے دیکھا کر مسکرا نے لگی
لیکن نورین نے اپنے ہاتھ اپنے منہ پے رکھ لیے
تھے وہ شرما رہی تھی . چچی چلتی ہوئیہمارے نزدیک آئی اور پہلے نورین کے منہ سے
ِھر اپنا منہ آگے کر کے
اس کے ہاتھ ہٹا ے اور پ
ِھر
نورین کو ایک لمبی سی فرینچ کس کی پ
میرے منہ کے پاس کر کے مجھے کی اور نورین
کو بولا نورین اپنی باجی سے کیا شرمانا تم
مجھے اور میں تمہیں کتنی دفعہ ننگی دیکھ
چکی ہیں اور مزہ بھی لے چکی ہیں . نورین
ِھر وہ
چچی کی بات سن کر مسکرا نے لگی پ
ِھر وہاں سے
کچھ دیر ایسے ہی بیٹھی رہی پ
اٹھی اور اپنے کپڑے ٹھیک کیے اور بولی میں
گھر جا رہی ہوں میں کل صبح آج والے ٹائم پے
ِھر اپنے گھر چلی گئی
.ہی آ جاؤں گی . اور وہ پ
نورین کے چلے جانے کے بعد چچی بھی دوبارہ
کچن میں چلی گئی . میں بھی چچی کے کمرے
میں سے اٹھا اور ٹی وی والے کمرے میں چلا
Part 12
کاشف اور انٹیاں
قسط نمبر 12گیا میں جب عشرت آنٹی کے گھر گیا تھا تو اپنا
موبائل ٹی وی والے کمرے میں ہی چارجنگ پے
لگا کر گیا تھا . میں نے جا کر موبائل چارجنگ
سے ہٹایا اور دیکھا تو اس پے 4 مس کال ان
نون نمبر سے آئی ہوئی تھیں . یہ نمبر میرے لیے
انجان تھا اور مس کال کے ساتھ ایک ایس ایم
ایس بھی آیا ہوا تھا . میں نے ایس ایم ایس کو
اوپن کیا اور اس میں لکھا تھا آپ کا کیا حال
ہے . آپ تو ہم کو بھول ہی گئے ہیں اور اب کال
بھی نہیں اٹھاتے . میں حیران تھا یہ کون ہے
جو مجھے جانتا ہے اور میں نہیں جانتا . میں
ٹی وی والے کمرے میں ہی بیٹھ کر کافی دیر
ِھر میں نے اٹھ
تک سوچتا رہا آخر یہ کون ہے . پ
کر باہر دیکھا تو چچی کچن میں کام کر رہی
تھی میں ٹی وی والے کمرے میں سے نکلا اوراپنے کمرے میں چلا گیا وہاں جا کر دروازہ بند
کر کے میں نے اس ہی ان نون نمبر پے کال ملا
دی . تھوڑی دیر بعد رنگ جانا شروع ہو گئی .
کافی دیر تک رنگ بجتی رہی لیکن آگے سے کسی
5 منٹ انتظار
نے کال پک نہیں کی . میں تقریباً
ِھر کسی نے
ِھر کال کی لیکن پ
کر کے دوبارہ پ
کال پک نہیں کی . آخر کار میں نے ایس ایم
ایس اس نمبر پے بھیج دیا اور پوچھا کے آپ
کون ہیں اور آپ مجھے کیسے جانتے ہیں اور
ِھر میں اپنے
میرے نمبر کہاں سے ملا ہے . پ
کمرے کا دروازہ کھول کر دوبارہ ٹی وی والے
کمرے میں آ کر بیٹھ گیا. میں کافی دیر تک
ایس ایم ایس کے جواب کا انتظار کرتا رہا لیکن
ِھر بچے بھی گھر آ گئے
کوئی جواب نہیں آیا پ
تھے چچی نے ہم سب کو كھانا دیا جب میںكھانا کھا رہا تھا میرے موبائل پے ایس ایم
ایس آیا میں جلدی سے كھانا ختم کیا اور جا کر
ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ گیا اور اپنے
موبائل میں ایس ایم ایس کو اوپن کیا تو اس
میں لکھا تھا کے واہ جی واہ جناب تو اتنی
جلدی ہی ہمیں بھول گئے ہیں
میں جواب دیا میں بھولا نہیں ہوں جی بس یاد
ِھر
نہیں آ رہا آپ مہربانی کر کے یاد کروا دیں . پ
آگے سے جواب آیا اچھا جی آپ تو ٹرین میں
ایسے مسکرا رہے تھے اور گھور رہے تھے جیسے
میرے ساتھ آپ کا کوئی پرانا رشتہ ہو . میں
اس کا آخری ایس ایم ایس پڑ ھ کر حیرت کا
جھٹکا لگا کے یہ تو وہ ہی ٹرین والی لڑکی ہے
جس کو میں نے کاغذ پائے نمبر لکھ کر چھوڑ آیا
تھا . میں نے فوراً اس لڑکی کو جواب دیا میںمعافی چاہتا ہوں مجھے پتہ نہیں چلا کے یہ آپ
ِھر اس لڑکی کا ایس ایم ایس آیا شکر
ہیں . پ
ہے آپ نے مجھے پہچان لیے نہیں تو میں
سمجھی تھی ٹرین میں صرف اتفاق ہی ہو
سکتا ہے حقیقت نہیں ہو سکتا. میں نے ایس ایم
ایس کیا کے مجھے یقین نہیں تھا آپ وہاں
کھڑکی سے میرا نمبر اٹھاؤ گی . لیکن آج یقین
ہو گیا ہے ویسے آپ چیز ہی ایسی ہیں آپ کو
کوئی بھول سکتا ہے . . . آگے سے اس لڑکی کا
ایس ایم ایس آیا جس میں بس ِاموشن شو کیا
ِھر میں نے اس لڑکی کو کہا
تھا م م م م م...پ
اتنی دیر ہو گئی ہے یہ تو بتا دیں میں کس دلربہ
سے بات کر رہا ہوں کوئی نام تو ہو گا آپ کا .
آگے سے اس کا ایس ایم ایس آیا میں حنا ہوں
اور بطورنرس جاب کرتی ہوں اور لاہور کی رہنےوالی ہوں . آپ کی تعریف کیا ہے. میں نے اس
کو اپنا نام ٹھیک بتایا اور کہا میں ابھی پڑ ھ
رہا ہوں . لیکن اس کو یہ بتایا کے میرا تعلق
شیخوپورہ سے ہے یہ نہیں بتایا کے میں اسلام
ِھر اس سے پوچھا
آباد میں رہتا ہوں. میں نے پ
کے آپ ٹرین میں کہاں سے آ رہی تھیں . تو حنا
کا جواب آیا کے میں راولپنڈی میں سرکاری
اسپتال میں بطور نرس کام کرتی ہوں میں اس
دن اپنی مہینہ وار چھٹیوں پے راولپنڈی سے
اپنے گھر لاہور آ رہی تھی. جب مجھے پتہ چلا
حنا راولپنڈی میں میں کام کرتی ہے تو میں
خوشی سے پاگل ہو گیا تھا میرا ِدل قابو میں
نہیں رہا تھا . میں نے اپنے ِدل میں سوچا واہ
کیا َح ِسین اتفاق ہے کے اب اپنے ہی شہر میں دوکر ِدل میں لڈ و پھوٹ رہے تھے. میں نے ِدل میں
فیصلہ کر لیا میں جب واپس جاؤں گا تو سب
سے پہلے حنا کو اسپتال میں مل کر سرپرائز
دوں گا ابھی اس کو نہیں بتاؤں گا کہ میں بھی
ِھر میں
آپ کے نزدیک اسلام آباد میں رہتا ہوں. پ
نے ایس ایم ایس کیا کے آپ کتنے دن کی
چھوٹی پے گھر آتی ہو تو اس نے جواب دیا
مجھے ہر مہینے 6 چھٹیاں ملتی ہیں . میں آب
ِھر
سوموار کو واپس ڈیوٹی جوائن کروں گی. پ
ِھر کیا
میں نے ایس ایم ایس کیا حنا جی پ
سوچا ہے.
میں آب سوموار کو واپس ڈیوڻی جوائن
ِھر میں نے ایس ایم ایس کیا حنا
کروں گی. پ
ِھر کیا سوچا ہے
جی پ
ِاس ناچیز سے دوستی کرنا پسند کریں گی . تو
اس کا جواب آیا آپ ناچیز کہاں ہیں آپ تو ہر
چیز کو بڑے ہی پرکھ سے دیکھتے ہیں. میں حنا
کی بات سمجھ گیا تھا وہ مجھے اپنی گانڈ کو
گور نے کا اشارہ دے رہی تھی . میں نے آگے سے
ِھر میں نے کہا حنا
ِاموشن ایس ایم ایس کیا پ
جی میں نے آپ کو اپنی گڈ ُبک میں رکھ لیا ہے
آپ بھی مجھے اپنی گڈ ُبک میں سیو کر لیں اب
تو ملاقات ہوتی رہے گی . آگے سے اس کا ایس
ایم ایس آیا جی ٹھیک ہے لیکن آپ تو
شیخوپورہ میں رہتے ہیں میں لاہور میں بس
ِھر ملاقات کہاں ہو
چھٹیوں میں ہی آتی ہوں پ
گی. میں نے جواب دیا کے حنا جی ِدل میں جگہ
ہونی چاہیے ملاقات بھی ہو جائے گی آپ کیوں
فکر کرتی ہیں لاہور ہو یا راولپنڈی دونوں ہی
دو کنواری پھد یوں کا مزہ ملے گا میرا یہ سوچ
پاکستان میں ہیں کون سا پاکستان سے باہر ہیں
جو ملاقات نہیں ہو سکے گی. میں نے پوچھا
ویسے حنا جی آپ کی شادی ہوئی ہے یا ابھی
کنواری ہی ہیں . تو آگے سے جواب آیا شادی تو
ابھی نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ابھی تک کسی کو
چھونے دیا ہے لیکن میں بھی جوان ہوں جذبات
رکھتی ہوں کبھی کبھی خود ہی اپنے سے مزہ
کر لیتی ہوں اتنا تو حق ہے نہ مجھے میں نے
جواب دیا کیوں نہیں حنا جی . کیا ہمیں بھی
اپنی زیارت کا کبھی موقع دیں گی یا ہم اپنا
منہ بند ہی رکھیں . تو آگے سے حنا کا جواب آیا
ابھی تو شروعات ہے آگے آگے دیکھیں شاید
کچھ آپ کو فائدہ ہو ہی جائے امید پے دنیا قائم
ہے. میں حنا کا جواب سن کر خوش ہو گیا اور
مجھے سمجھ لگ گئی تھی کے یہ لڑکی لمبے ِھر حنا کا
عرصے تک ساتھ چلنے والی ہے . پ
ایس ایم ایس آیا کے ابھی جب تک میں یہاں
لاہور اپنے گھر پے ہوں آپ مجھے کال نہ کریں
اور نہ ہی خود ایس ایم ایس کریں میں خود
آپ سے رابطہ کروں گی میں جب واپس ڈیوٹی
پے جاؤں گی تو آپ کو کال کر کے بتا دوں گی
ِھر کال پے ہی گپ شپ لگا لیا کریں گے. میں نے
پ
حنا کو کہا حنا جی آپ کا حکم سر آنکھوں پے
ِھر حنا کی
آپ جیسا کہیں گی ویسا ہی ہو گا. پ
طرف سے آخری ایس ایم ایس آیا ابھی مجھے
ِھر ٹائم نکال کر بات
کچھ گھر کا کام ہے میں پ
کروں گی جب میں اسلام آباد اپنے گھر واپس آ
گیا میرا ِدل ہی نہیں لگ رہا تھا . کیونکہ مجھے
شیخوپورہ میں گزارے ہوئے دن اور نورین
عشرت آنٹی ثمینہ چچی سائمہ آنٹی اور بلال
والی آنٹی سب یاد آ رہے تھے . لیکن میں کیا کر
سکتا تھا مجھے واپس بھی آنا تھا اور آ کر
اپنی اگلی پڑھائی کا کچھ کرنا تھا . خیر میں
نے مہوش اور آسمہ آنٹی سے پہلے فوزیہ آنٹی
اور حنا کے معاملے کو پہلے سیٹ کرنا ہے . میں
نے حنا کے ساتھ ملنے کا پلان بنانے لگا . مجھے
آئے ہوئے 4 دن ہو گئے تھے آج منگل تھا میں
سوچا حنا لاہور سے واپس آ چکی ہو گی اور وہ
پنڈی میں اپنی ڈیوٹی پے آ چکی ہو گی . میں
صبح کے ٹائم یونیورسٹی کے لیے نکل گیا میں
نے 3 یونیورسٹی کی انفارمیشن اکٹھی کر چکا
تھا ٹائم دیکھا تو 1 بجنے والا تھا میں سیدھا
گھر آ گیا اور آ کر نہا دھو کر كھانا کھایا اور
اپنے بیڈروم میں گیا اور تقریباً 3 بجے کے وقعت
میں نے اپنے نمبر سے حنا کا ایس ایم ایس کیاکے کیا حال ہے کیسی ہو راولپنڈی چلی گئی ہو .
میں ایس ایم ایس بھیج کر جواب کا انتظار
کرنے لگا . لیکن کوئی جواب نہیں آیا . میں نے
اپنا لیپ ٹاپ لگا لیا اور کچھ سائیٹس دیکھنے
لگا . کوئی 20 منٹ َب ْعد مجھے ایس ایم ایس
آیا میں دیکھا وہ حنا کا ہی تھا اس نے جواب
دیا میں ٹھیک ہوں میں راولپنڈی میں ہوں
ڈیوٹی پے ہی ہوں تم سناؤ کیسے ہو آج کیسے
یاد کر لیا . میں نے جواب دیا آپ کوئی بھولنے
والی چیز ہیں . آپ تو ہمیشہ ِدل میں ہیں . وہ
الگ بات ہے آپ ہی بھول جاتی ہیں . آپ نے کہا
تھا میں راولپنڈی جا کر رابطہ کروں گی لیکن
آپ نے نہیں کیا میں کل آپ کی کال یا ایس ایم
ایس کا انتظار کرتا رہا تھا . آج خود کر دیا . تو
آگے سے حنا کا جواب آیا سوری ڈیئر میں کل آکر کافی مصروف تھی کل شام تک 2 ْآپ َ ریشن
تھے اس کے لیے مصروف تھی ٹائم ہی نہیں ملا
ِھر میں نے حنا کے ساتھ کچھ یہاں وہاں کی
. پ
باتیں کرتا رہا باتوں باتوں میں نے اس کے
اسپتال کا نام اور کس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتی
ہے کا پوچھ لیا . وہ اسپتال زیادہ دور نہیں تھا
. خیر کچھ دیر گپ شپ لگاکر بائے بول دیا ِاس
طرح ہی میں نے اس سے جمه تک 2 اور مرتبہ
ایس ایم ایس پے گپ شپ لگائی . لیکن میں نے
اس کو اپنےبارے میں نہیں بتایا کے میں اسلام
آباد میں رہتا ہوں . میں اصل میں اس کو
سرپرائز دینا چاہتا تھا . ِاس لیے ہفتے والے دن
شیو وغیرہ کی پینٹ شرٹ پہنی اور موٹر بائیک
ِھر میں
نکالی اور پنڈی کی طرف نکل آیا . اور پ
حنا کےبتا ے ہوئے اسپتال پہنچ گیا . موٹربائیک کو پارکنگ میں کھڑا کر کے میں اسپتال
کے اندر چلا گیا حنا گا ِئینی ڈیپارٹمنٹ میں
ڈیوٹی دیتی تھی . میں نے رسپشن سے حنا کے
ڈیپارٹمنٹ کا پتہ کیا اس نے مجھے رستہ بتا دیا
میں تلاش کرتا ہوا حنا کے ڈیپارٹمنٹ کے سامنے
کھڑا ہو گیا میرے ِدل دھک دھک کر رہا تھا
کیوں مجھے یہ ڈر تھا کہیں حنا برا نا مانجائے .
ِھر ہمت کی اورگیٹ کھول کر
لیکن میں نے پ
اندر چلا گیا اندر داخل ہوا تو دیکھا باہر ویٹنگ
میں کافی اور خواتین مریض بیٹھی تھیں. . ان
میں زیادہ تر پریگننٹ خواتین تھیں . میں نے
یہاں وہاں دیکھا مجھے ایک سائڈ پے رسپشن
نظر آیا . میں چلتا ہوا وہاں گیا وہاں ایک لڑکی
منہ نیچے کر کے پیپرز پے کچھ لکھ رہی تھی .
میں قریب پہنچ کر اس لڑکی سے بولی مجھےحنا سے ملنا ہے . جب اس لڑکی نے سر اٹھایا تو
میں حیران رہ گیا وہ حنا تھی منہ نیچے کر
بیٹھی کچھ لکھ رہی تھی . اس نے مجھے
دیکھا وہ حیران ہو کر ہکا بقا رہ گئی اور حیرت
ِھر بولی کا
سے میرا منہ دیکھتی رہ گئی . اور پ
شی آپ یہاں کب اور کیسے آئے ہیں . میں نے
کہا دیکھ لیں ِدل میں چاہت ہو تو بندہ کہیں
بھی ہو آ ہی جاتا ہے . بس میں ب بھی آ گیا
ہوں . وہ میری بات سن کر مسکرائی . اتنی دیر
میں ایک اور نرس آئی وہ بھی کیا کمال کا چیز
تھی ایک دم ٹائیٹ مال تھی یا 32 سال کی
ایک گوری چیھ اور ایک دم سیکسی آنٹی ٹائپ
تھی . ممے بھی کافی اچھے تھے اس کے بھرا
ہوا جسم تھا اس کا . میں نے اس کی شرٹ پے
لگے بیچ پر نام پڑھ تو شازیہ لکھا ہوا تھا .ابھی میں اس کی طرف ہی دیکھ رہا تھا تو
حنا بولی شازیہ تم تھوڑا یہاں دیکھو میں ابھی
آتی ہوں میرامہمان آیا ہے . میں تھوڑی دیر تک
آتی ہوں . اور مجھے کہا کا شی آؤ باہر چلتےہیں
. حنا رسپشن سے نکل کر آگے آگے چل پڑی میں
اس کے پیچھے چل پڑا میں نے گیٹ کے قریب
پہنچ کر مڑ کر دیکھا شازیہ مجھے ہی دیکھ
رہی تھی میں نے شرارتی سی سمائل پاس کی
ِھر
تو وہ بھی مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور پ
ِھر وہاں سے حنا کے
منہ نیچے کر لیا . میں پ
ساتھ کیفیٹیریا میں آ گئے حنا نے کچھ آرڈر کیا
اور میں اور وہ جہاں اسٹاف کے لوگ بیٹھتے
ِھر حنا بولی کا شی
تھے وہاں آ کر بیٹھ گئے . پ
تم یہاں کیسے اور کب آئے ہو تو میں نے آنکھ
مار کے کہا حنا جی ابھی موٹر بائیک پے آدھا
گھنٹہ پہلے آیا ہوں. تو میری بات سن کر حیران
ہو ہوئی اور بولی میں سمجھی نہیں تم کیا کہہ
رہے ہو . میں نے کہا حنا جی میں نے آپ کو
سرپرائز دینا تھا ِاس لیے آپ سے چھپا کر رکھا
ِھر
اصل میں میں اسلام آباد میں رہتا ہوں اور پ
میں نے حنا کو اپنی ساری اسٹوری سنا دی . وہ
کافی حیران بھی ہوئی اور خوش بھی ہوئی .
میں نے کہا حنا جی اب تو ہم آپ کے ِدل کے
بہت قریب ہیں اب تو ملنے کا موقع دے ہی دیا
کریں گی . تو وہ میری بات پے مسکرا نے لگی
اور بولی ابھی بھی تو ملنے ہی آئے ہو . میں نے
کہا ہاں یہ تو ہے ، ویسے آپ کو چھٹی کب ہوتی
ہے . تو حنا نے کہا میری لگاتار ڈیوٹی ہوتی ہے
میں مہینے کے آخر پے لے کر گھر چلی جاتی ہوں
. میں نے کہا آپ یہاں کہا ىرہتی ہیں تو حنا نے
کہا میرے اسپتال کے بالکل آخر پے اسپتال کا
ہاسٹل ہے وہاں ہی رہتی ہوں . میں نے کہا حنا
جی آپ کی ڈیوٹی ٹائم یہ ہی ہے تو وہ بولی 3
دن ڈے میں ہوتی ہے 3 دن نائٹ میں . جب نائٹ
میں ہوتی ہے تو دن کو ہاسٹل میں سارا دن
سوئی رہتی ہوں . جب دن کو ہوتی ہے تو رات
کو سوئی رہتی ہوں . میں نے آنکھ مار کر کہا
چپلیں اچھی بات ہے جب نائٹ کی ڈیوٹی ہو
گی تو دن کو کبھی کبھی ہمیں بھی اپنی
خدمت کا موقع تو دیا کریں گی نہ تو حنا میری
ِھر
بات سن کر شرما گئی اور منہ نیچے کر لیا . پ
کچھ دیر َب ْعد ویٹر چائے اور کچھ کھانے پینے
کی چیزیں لے آیا . ہم وہ بھی کھاتے پیتے رہے
ِھر میں
اور یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے . پ
مزید کچھ دیر گپ شپ لگا کر واپس گھر آ گیا
ہر روز بات ہونے لگی
. اب میری حنا سے تقریباً
اور درمیان میں میں جب وہ کہتی تو اس کو
اسپتال میں مل آتا تھا . میں نے اس کے ساتھ
کھلا مذاق شروع کر دیا تھا . سیکس کے
موضوع پے بھی بات ہونے لگی لیکن میں نے
ابھی تک اس کے ساتھ کچھ کرنے کا نہیں کہا
تھا . ایک دن میں اس کے ساتھ رات کو ایس
ایم ایس پے بات کر رہا تھا تو میں نے پوچھا
حنا ایک بات سچ سچ بتاؤ گی تو وہ بولی ہاں
پوچھ لو میں کوشش کروں گی . میں نے کہا
حنا تم نے کہا تھا کے تم ابھی کنواری ہو اور
ِھر یہ
کسی کے ساتھ چکر بھی نہیں رکھا لیکن پ
کیا بات ہے کے تمہاری ُبنڈ پیچھے سے مست اور
موٹی ہے تمہاری کمر کے حساب سے کافی باہر
کی نکلی ہوئی ہے . ایسی ُبنڈ تو زیادہ تر شادی
شدہ عورت کی ہوتی ہے . حنا میری بات سن کر
خاموش ہو گئی تھی . میں نے پوچھا حنا جی
اگر سچ نہیں بتانا چاہتی تو جھوٹ ہی بتا دیں
. تو وہ بولی کا شی تم بہت تیز اور چالاک لڑکے
ہو . میں نے جب ٹرین میں دیکھا تھا مجھے لگا
تم ایک پڑھے لکھے لڑکے ہو ڈیٹ وغیرہ یا
لڑکیوں سے دوستی کرتے ہو گے . لیکن مجھے
نہیں پتہ تھا تم تو پکے کھلاڑی ہو . اور عورت
ُتار لیتے ہو . میں اس کی بات
کا پورا ایکسرے ا
سن کر ہنسنے لگا اور بولا حنا جی اب ایسا ظلم
بھی نہیں کرو . میں اتنا بڑا بھی کھلاڑی نہیں
ہوں . آج تک حقیقت میں پھدی کی شکل تک
نہیں دیکھی ہے . انٹرنیٹ پے یا موویز وغیرہ
میں ہی دیکھی ہے . تو وہ بولی کا شی جی میں
انتی بھی سیدھی یا بچی نہیں ہوں جو تمجیسے کھلاڑی کو سمجھ نہیں سکتی . تم پکے
شکاری ہو . اور مجھے یقین ہے تم نے نا صرف
پھدی کی شکل دیکھی ہے بلکہ تم نے کتنی دفعہ
ماری بھی ہوئی ہے اور تم نے کتنی دفعہ گانڈ
بھی ماری ہوئی ہے . میں اس کی بات سن کر
کھل کھلا کر ہنسا . میں نے کہا حنا جی اب
ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے . ہاں 2 یا 3 دفعہ
کیا ضرور ہے لیکن جس طرح آپ میری تعریف
کر رہی ہیں . ایسا کچھ بھی نہیں ہے . حنا نے
کہا اچھا یہ تو بتاؤ کون ہے وہ جس اب تک 2
یا 3 دفعہ کر چکے ہو.
خالہ اور ا می نے آپس میں ہی بات پکی کی
ہوئی تھی جس کا مجھے بھی اور عامر کو بھی
پتہ تھا عامر نے ایف س سی مکمل کر لی تھی
. وہ اپنے رزلٹ کا انتظار کر رہا تھا . ِاس لیے
خالہ نے عامر کو بول کر مجھے پڑھانے کا بولدیا . وہ فارغ تھا ِاس لیے وہ رازی ہو گیا اور
اگلے دن ہی 3 بجے کے وقعت ہمارے گھر آ گیا ا
می اس کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی اس کی
کافی خدمت کی اور وہ مجھے اس دن 5 بجے
تک پڑھا کر چلا گیا . ایسی طرح ہی 3 دن گزر
گئے اور عامر آ جاتا اور مجھ پڑھاے کر چلا
جاتا . ا می اور میرا چھوٹا بھائی تو دو پہر کو
سو تھے ابو کام پے ہوتے تھے . ِاس لیے عامر روز
آ کر مجھے میرے کمرے میں ہی پڑھا کر چلا
جاتا تھا . 5 سے 6 دن َب ْعد کی بات ہے گھر میں
سب سوئے ہوئے تھے میں عامر سے اپنے کمرے
میں پڑھ رہی تھی . تو عامر نے مجھے کہا حنا
تمہیں پتہ ہے تمہاری اور میری بات پکی ہوئی ہے
اور تم سے میری شادی ہو گی . میں تھوڑا سا
شرما گئی اور آہستہ آواز میں بولی جی عامربھائی مجھے پتہ ہے . عامر نے کہا حنا تم پاگل
ہو تمہاری اور میری شادی ہو گی اور تم میری
ِیوِی بنو گی اور تم مجھے بھائی بلا رہی ہو . تو
ب
میں اس کی بات سن کر شرما گئی اور منہ
نیچے کر لیا . تو اس نے کہا مجھے ِآئْن َدہ سے
بھائی نہیں کہنا مجھے بس میرے نام عامر سے
بلا لیا کرو . تو میں بولی ا می اور خالہ میرے
بارے میں کیا سوچے گی کے میں آپ کو نام سے
بلاتی ہوں . تو عامر نے کہا پاگل کوئی بھی
کچھ نہیں بولے گا سب کو پتہ ہے تم سے میری
شادی ہو گی ِاس لیے کوئی بھی برا نہیں مناے
گا بس تم مجھے میرے نام سے پکارا کرو . میں
ِھر وہ مجھے پڑھا کر
نے کہا اچھا ٹھیک ہے . پ
ِھر جب میں پڑھ رہی تھی
چلا گیا . اگلے دن پ
تو عامر نے کہا حنا ایک بات تو بتاؤ میں تمہیں
کیسا لگتا ہوں تم مجھے پسند کرتی ہو یا نہیں .
ِھر عامر نے
تو میں خاموش ہو گئی . اور پ
پوچھا بتاؤ نا حنا . میں نے کہا عامر آپ بہت
اچھے ہیں . تو وہ بولا میں تمہیں پسند ہوں یا
نہیں تو میں نے کہا آپ کیوں پوچھ رہے ہیں تو
اس نے کہا پہلے تم بتاؤ نہ . میں نے کہا جی تو
وہ بولا حنا میں بھی تمہیں بہت پسند کرتا ہوں
. اور میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نے فوراً اپنا ہاتھ
کھینچ لیا اور بولی عامر یہ آپ کیا کر رہے ہیں
تو وہ بولا حنا تم کیوں ڈر رہی ہو میں تمھارے
ِھر
ِیوِی بنو گی پ
ہونے والا میاں ہوں تم میری ب
کیوں مجھ سےڈر رہی ہو . میں اس کی بات
سن کر بولی عامر یہ ٹھیک نہیں ہے ابھی شادی
ہوئی تو نہیں ہے نہ یہ سب کچھ شادی سے پہلے
ٹھیک نہیں ہے . تو وہ خاموش ہو گیا اور مجھے
پڑھا کر چلا گیا . اگلے 3 سے 4 دن تک وہ مجھے
آ کر پڑھا کر چلا جاتا تھا . مجھے اندازہ ہو گیا
تھا عامر مجھے سے ناراض ہے ایک دن میں نے
کہا عامر مجھ سے ناراض کیوں ہیں . تو وہ بولا
حنا تم مجھے اپنا نہیں سمجھتی ہو اور مجھے
پتہ ہے تم مجھے پسند بھی نہیں کرتی ہو . تو
میں نے کہا کس نے آپ کو کہا ہے میں آپ کو
پسند کرتی ہوں . لیکن عامر شادی سے پہلے ِاس
طرح کا کوئی بھی کام غلط ہےاگر مجھے کچھ
ہو گیا تو امی اور خالہ کیا سوچے گی خاندان
میں سب لوگ برا بھلا کہیں گے . بدنامی ہو گی
. تو وہ بولا حنا مجھے سب پتہ ہے . لیکن میں
تم سے ایسا کوئی غلط کام نہیں کروں گا جس
سے تمہیں کوئی برا بھلا کہے یا خاندان کی
عزت خراب ہو . لیکن ہم ایک دوسرے کا ہاتھ
تو پکڑ سکتے ہیں پیار کی باتیں تو کر سکتے ہیں
. میں اس کی بات سن کر شرما گئی اور میرا
منہ لال سرخ ہو گیا اور میں نیچے دیکھنے لگی .
تو عامر بولا حنا میرا یقین کرو میں کبھی بھی
تمہیں کوئی نقصان نہیں دوں گا . میں دوسرا
والا کام شادی کے َب ْعد ہی کروں گا لیکن ہم ایک
دوسرے سے پیار کی باتیں اور کس تو کر سکتے
ِھر شرما گئی اور کچھ نہ بولی .
ہیں . میں پ
اس نے کہا حنا بتاؤ نہ جواب دو . میں نے آہستہ
ِھر اس
سے کہا میں سوچ کر جواب دوں گی . پ
دن بھی وہ مجھے پڑھا کر چلا گیا اگلے 2 دن
ِھر 1
تک میں نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا پ
دن اس نے تھوڑا سا پڑھا کر مجھے پوچھا حنا
تم نے کیا سوچا ہے میں نے کہا عامر اگر ا می نے
یا کسی نے دیکھ لیا تو بہت مسئلہ بن جائے گا .
تو وہ بولا حنا کچھ بھی نہیں نہیں ہو گا جب
میں آتا ہوں سب سوئے ہوتے ہیں کسی کو کچھ
بھی نہیں پتہ چلے گا خالہ کو تو پتہ ہے حنا اندر
پڑھ رہی ہے اور ہم کون سا دوسرا والا کام
کریں گے بس ویسے ہی باتیں کریں گے یا کس
وغیرہ . میں اس کی بات سن کر خاموش ہو
ِھر تم راضی ہو تو میں نے
گئی تووہ بولا بتاؤ پ
ِھر اس نے
آہستہ سا اپنا سر ہاں میں ہلا دیا . پ
میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولا حنا تمہیں پتہ ہے
ِیوِی کیا کرتے ہیں .
شادی والی رات کو میاں ب
تو میں اس کی بات سن کر شرم سے لال سرخ
ہو گئی اور اپنے منہ نیچے کر لیا . اور کچھ نہ
ِھر پوچھا بتاؤ بھی اگر
بولی . عامر نے دوبارہ پ
نہیں پتہ تو میں بتاؤں . تو میں نے سر ہلا کر
کہا ہاں تو اس نے کہا حنا شادی والی رات کو
ِیوِی ایک
سھاگ رات بولتے ہیں اس رات میاں ب
دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں اور اس رات کو
ِیوِی کے ساتھ وہ والاکام بھی کرتا
میا ىاپنی ب
ہے . مجھے اس کی بات سن کر بہت شرم آ رہی
ِھر بولا تم بھی کچھ بولو نہ تو
تھی . عامر پ
میں نے کہا کیا بولوں تو وہ بولا کچھ بتاؤ
اسکول کی سہیلیوں نےکچھ تو بتایا ہو گا . تو
میں نے کہا کچھ خاص نہیں بتایا میری ایک ہی
پکی سہیلی ہے اس کی باجی کی شادی ہوئی
تھی تو اس نے مجھے اپنی باجی کا بتایا تھا کے
شادی والی رات کو باجی اور ان کی میاں بہت
ُتار کر وہ
پیار کرتے رہے ہیں اور سارے کپڑے ا
ِھر میں خاموش ہو
والاکام بھی کیا تھا . . پ
گئی . تو وہ بولا حنا تمہیں پتہ ہے پہلی دفعہ
بہت درد بھی ہوتا ہے . تو میں نے کہا ہاں سنا
ِھر عامر نے
تھا میری سہیلی بتا رہی تھی . پ
میرے ہاتھ کو چوم لیا اور بولا میں اب جا رہا
ِھر اس دن کے
ِھر کل باتیں کریں گے . پ
ہوں پ
َب ْعد اکثر وہ میرا ہاتھ پکڑ لیتا اور باتیں کرتا
ِھر
ِھر درمیان میں وہ میری گالوں پے اور پ
رہتا پ
کچھ دن َب ْعد میرے ہونٹوں پے کس کرنے لگا .
اب میری بھی شرم کافی حد تک ختم ہو چکی
تھی . میں اور وہ ایک دوسرے کو منہ میں منہ
ڈال کر کس کرتے تھے
ِھر ایک دن عامر نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن
پ
پے رکھ دیا میرے جسم میں کر نٹ دور گیا میں
نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور بولی عامر یہ کیا ہے
تو وہ بولا حنا یہ ہی تو ہے جو عورت کی وہ
میری پھدی کی طرف اشارہ کر کے بولا اس کے
ِھر
ِیوِی کو مزہ آتا ہے اور پ
اندر جاتا ہے تو میاں ب
ِھر میرے ہاتھ
بچہ بھی پیدا ہوتا ہے . عامر نے پ
پکڑ کر اپنے لن پے رکھ دیا اس کا لن شلوار کے
اندر تن کر فل کھڑا تھا میں نے تھوڑی دیر
ِھر عامر نے ہی میرے
کوئی حرکت نہیں کی پ
ہاتھ پے اپنا ہاتھ رکھ کر اوپر نیچے کرنے لگا
اور اپنے لن کو میرے ہاتھ سے سہلانے لگا . چند
لمحوں َب ْعد اس نے ہاتھ اٹھا لیا لیکن میں اپنے
ہاتھ کو اوپر نیچے کرتی رہی اور عامر کا لن
سہلا تی رہی . کافی دیر میرا سہلانے کی وجہ
سے اس نے اپنی شلوار میں اپنی منی چھوڑ دی
تھی اس کی شلوار کافی گیلی ہو گئی تھی میں
نے پوچھا عامر یہ کیا ہے تو اس نے کہا حنا یہ
ہی تو مال ہے جو عورت کی پھدی میں جاتا ہے
تو عورت کو مزہ بھی آ تا ہے اور بچہ بھی پیدا
ِھر اس دن کے َب ْعد وہ روز کچھ دیر
ہوتا ہے . پپڑھا کر مجھے سے اپنا لن سہلوا تا تھا اس نے
مجھے مٹھ مارنا سکھا دی تھی کچھ دن َب ْعد تو
وہ اپنی شلوار سے لن باہر نکال کر مجھ سے
مٹھ مرواتا تھا . اور وہ میرے قمیض کے اوپر
سے ہی میرے چھوٹے چھوٹے ممے پڑ کر دباتا
اور سہلاتا رہتا تھا اور میں اس کے لن کی مٹھ
ِھر
لگاتی تھی . کچھ دن تو ایسا ہی چلتا رہا پ
ُتار
ایک دن اس نے مجھے کہا حنا اپنی شلوار ا
کر اپنی پھدی تو دکھاؤ تو میں نے منع کر دیا
وہ مجھے بار بار کہتا رہا وہ لگاتار میری 2 دن
ِھر آخر کار میں نے
تک منت سماجت کرتا رہا پ
ُتار کر اس کو اپنی
ہار مان لی اور اپنی شلوار ا
پھدی دیکھا دی میری پھدی ایک دم ٹائیٹ تھی
ابھی اس پے اتنے بال بھی نہیں آئے تھے . وہ
میری پھدی دیکھ کر پاگل ہو گیا اور آگے کو
جھک کر میری پھدی کو کس کر دی . مجھے
ت کا ایک شدید جھٹکا لگا . پہلی بار کسی نے
لذّ
ِھر وہ آہستہ آہستہ
میری پھدی کو ھواتھا . پ
میری پھدی کو اپنے ہاتھ کی انگلی سے سہلاتا
رہا اور کچھ دیر َب ْعد ہی میری پھدی سے پانی
َرسنے لگا مجھے اس کی انگلی کی وجہ سے ایک
عجیب مزہ مل رہا تھا میں جنت کی سیر کر
ِھر میں اس کے سامنے کھلتی گئی
رہی تھی . پ
ِھر وہ مجھ روز پہلے آ کر میری پھدی کے
اور پ
ساتھ کھیلتا تھا میری پھدی کو اپنی زُبان کے
ساتھ چومتا اور چاٹتا رہتا تھا اور جب میری
ِھر َب ْعد
پھدی اپنا پانی چھوڑ دیتی تھی تو وہ پ
میں اپنے لن کی مجھ سے مٹھ لگوا تا تھا .
ِھر
ہمارا یہ سلسلہ کافی دن تک چلتا رہا . پ
میرے پیپر بھی ہو گئے تھے اور پیپر بہت اچھے
ہوئے تھے تو میں نےامی کو بول کر خالہ کو بولا
دیا کے عامر بھائی کو کہے کے وہ مجھے کالج
کے لیے شروع سے ہی پڑھاناشروع کر دے
کیونکہ کالج کی پڑھائی تیز اور مشکل ہے . امی
اور خالہ مان گئی تھیں . مجھے آب عامر سے
مزہ لینے کی عادت بن چکی تھی . عامر نے بھی
آگے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا تھا صبح
جاتا اور دن کو آ کر مجھے کالج کا تھوڑا
ت کا سبق دیتا تھا
ِھر مجھے پیار اور لذّ
پڑھاکر پ
.
امی اور خالہ مان گئی تھیں . مجھے آب عامر
سے مزہ لینے کی عادت بن چکی تھی . عامر نے
بھی آگے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا تھا
صبح جاتا اور دن کو آ کر مجھے کالج کا تھوڑا
ت کا سبق دیتا تھا
ِھر مجھے پیار اور لذّ
پڑھاکر پ. لیکن اس نے مجھے کبھی بھی اندر کروانے کا
نہیں کہا اور نہ ہی وہ کرنا چاہتا تھا . َب ْعد میں
تو میں اور وہ اور زیادہ کھل گئے تھے جب سب
سوئے ہوتے تھے میں اور وہ کمرے کا دروازہ لاک
کر کے پورے ننگے ہو کر مزہ کرتے تھے . وہ میرا
2 دفعہ پانی نکلوا دیا کرتا تھا ایک دفعہ میری
پھدی کو اپنی زُبان سے سک کرتا تھا اور
دوسری دفعہ وہ بیڈ پے ننگا بیٹھ جاتا تھا اور
مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا لیتا تھا اور اپنے
ُبنڈ کی لکیر میں تیل لگا کر اور
لن اور میری
ُبنڈ کی
کبھی کوئی لوشن لگا کر اپنا لن میری
لکیر میں پھنسا کر مجھے آگے پیچھے کرتا رہتا
اور اپنے دونوں ھاتھوں سے میری نپلز کو پکڑ
ُبنڈ کی موری کے
لیتا تھا نیچے اس کا لن میری
اوپر آگے پیچھے رگڑ تا رہتا تھا مجھے اتنا مزہ
ِھر وہ
ملتا تھا کے میں بتا نہیں سکتی اور پ
ُبنڈ کے اوپر ہی اپنی گرم گرم
ایسے ہی میری
منی چھوڑ دیتا تھا اور ایک دفعہ وہ میری
پھدی چاٹتا تھا اور دوسری دفعہ جب مجھے
ُبنڈ میں لن کو تیل لگا
اپنے لن پے بیٹھا کر میری
کا رگڑ تا تھا تو میں 2 دفعہ پانی چھوڑ دیتی
تھی میرا ِاس طرح ہی عامر کے ساتھ 2 سال
ِھر میں جب کے آخری سال میں
گزر چکے تھا . پ
تھی تو اس کا باہر انگلینڈ میں اسٹڈی ویزا لگ
گیا اور وہ چلا گیا میں نے بھی نرسنگ کے3
سال مکمل کیے اور مجھے َب ْعد میں سرکاری
جاب مل گئی اور میں اس کے َب ْعد سے یہاں ِاس
اسپتال میں تقریباً 2 سال ہو گئے ہیں نوکری کر
رہی ہوں . اب اس کو گئے ہوئے 3 سال سے اوپر
ہو گئے ہیں وہ اگلے سال واپس آئے گا تو میری
اس سے شادی ہو جائے گی . بس ِاس طرح ہی
ُبنڈ
عامر سے مزہ لے لے کر میرے ممے اور میری
بڑی ہو گئی ہے . میں حنا کی اسٹوری سن کر فل
گرم ہو چکا تھا میرا لن ٹرا و َزر کے اندر ہی تن
ِھر حنا بولی کیا ہوا کا
کر کھڑا ہو چکا تھا . پ
شی کہیں کچھ کام خراب تو نہیں ہو گیا . تو
میں بولا ظالم اتنی مست اور سیکسی اسٹوری
سنائی ہے وہ سن کر کس کافر کا کام خراب
ِھر چلے جاؤ نہ اپنی
نہیں ہو گا . تو وہ بولی تو پ
اس والی کے پاس جس کے ساتھ 2 سے 3 دفعہ
کر چکے ہو . تو میں نے کہا حنا ضرور چلا جاتا
لیکن وہ بہت دور ہے وہ شیخوپورہ میں رہتی
ہے. یہاں اسلام آباد میں کوئی نہیں ہے بس اپنے
ہاتھ سے ہی گزارا ہے . ِاس لیے تو آپ کی
خدمت لینا چاہتا ہوں حنا میری بات سن کر
ہنسنے لگی اور بولی ابھی تو نا ممکن ہے ہاں
تھوڑا صبر کرو شاید َب ْعد میں کچھ مل جائے .
میں نے کہا ٹھیک ہے حنا جی جیسے آپ کی
مرضی اور کچھ دیر مزید باتیں کی تو حنا نے
ِھر بات ہو گی . اور
کہا میں سونے لگی ہوں پ
ِھر میں بھی سو گیا . اگلے 2 دن دوبارہ میرا
پ
حنا کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا . لیکن
میں اگلے دن فوزیہ آنٹی کے گھر گیا فیصل سے
بات ہوئی اور فوزیہ آنٹی کو جب میں نے دیکھا
میرا لن جوش میں آ گیا کیا فوزیہ آنٹی کا
غضب کا جسم تھا اور بلا کی خوبصورت بھی
اور گوری چیک سمارٹ عورت تھی اس کا بل
کھاتا ہوا جسم تھا . مجھے جب چچی کی باتیں
یاد آنے لگی تو میں نے ِدل میں سوچا فوزیہ
آنٹی بھی کیا مال ہے اور یہ بھی کس گانڈو کے
Part 13
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 13
ساتھ سیٹ ہے . اگر کبھی میرے ساتھ سیٹ
ہوگئی تو ِاس کی گانڈ اور پھدی کو ایسا ٹھنڈا
ِھر
کروں گا کہ فیصل کو بھی بھول جائے گی . پ
میں کچھ دیر فیصل کے ساتھ گپ شپ لگا کر
واپس آ گیا مجھے فوزیہ آنٹی کی طرف سے
کوئی مشکوک حرکت نظر نہیں آئی . لیکن
مجھے پتہ تھا . و جو کچھ بھی کرے گی رات
کے اندھیرے میں کرے گی . میں گھر واپس آ
ِھر مزید 2 دن کچھ خاص نہ ہوا . لیکن
گیا . پ
ِھر ایک دن دن کے 11بجے میں نے حنا کو ایس
پ
ایم ایس کیا کہاىہو کیسی ہو تو اس کا جواب
آیا ڈیوٹی پے ہوں تو میں نے کہا لنچ کب کرو
گی تو وہ بولی تو 1 سے 2 کے درمیان ہے . میں
نے کہا کیا موڈ ہے میرا آج باہر کھانے کا موڈ ہو
رہا ہے ساتھ چلو گی تو وہ بولی کہا ں جانا ہے
تو میں نے کہاسیورفوڈ چلتے ہیں تو اس نے کہا
ٹھیک ہے وہ نزدیک ہے
مجھے واپس بھی آنا ہے . میں نے کہا تم ریڈی
رہنا میں 1 بجے تمہیں اسپتال کے گیٹ سے پک
ِھر میں نہا دھو کر شیو کی
کروں گا . اور پ
کپڑے چینج کر کے 12:30پے گھر سے نکل آیا
اور 1 بجے اسپتال کے گیٹ پے پہنچ گیا . 5
منٹ َب ْعد حنا مجھے باہر آتی ہوئی نظر آئی وہ
مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور آ کر پیچھے
بائیک پے بیٹھ گئی اور میں اس کو لے کرسیور
فوڈ کی طرف نکل آیا . رستے میں اس نے اپنا
ہاتھ میرے کاندھے پے رکھا تھا . میں نے کہا
حنا جی میں آپ کا دوست ہوں بھائی تو نہیں
ہوں کم سے کم دوست کی طرح تو بیٹھو . حنا
میری بات سمجھ گئی اور اپنا ہاتھ آگے کر کے
میرے پیٹ پے رکھ کر پکڑ لیا . میں نے آہستہ
سے کہا زیادہ نیچے نہیں کرنا نیچےعلاقہ غیر ہے
ِھر مشکل ہو جائے گی . میں نے سائڈ والے
پ
شیشےسے دیکھا وہ میری بات سن کر مسکرا
رہی تھی . اور آہستہ سا میرے کان کے پاس منہ
کر کے بولی کبھی تو علاقہ غیر دیکھنا ہی پڑے
گا . مجھے اس کی بات سن کر مستی چڑھ گئی
ِھر ہم سیورفوڈ پے آ
. اور میں خوش ہو گیا پ
گئے . یہاں ہم نے كھانا کھایا کھانے کے دوران
میں نے کہا حنا جی آپ کی روم میٹ وہ ہی
لڑکی ہے نہ جو اس دن رسپشن پے کھڑی تھی .
شازیہ نام کی تو حنا بولی نہیں وہ نہیں ہے وہ
تو پنڈی کی ہے اس کا اپنا گھر ہے شادی شدہ
ہے اس کا 6 سال کا بیٹا ہے . میری روم میٹ
گجرات کی ہے . اس کا نام فرزانہ ہے وہ اس دن
روم میں سوئی ہوئی تھی اس کی نائٹ ڈیوٹی
تھی . میں نے آنکھ مارتے ہوئے کہا حنا جی
ویسے آپ کی سہیلی شازیہ شادی شدہ تو نہیں
لگتی . حنا میری بات سن کر تھوڑا مصنوعی
غصہ دیکھا کر بولی اب جناب کا اس پے بھی
ِدل آ گیا ہے . میں نے کہا نہیں ایسی بات نہیں
ہے میں تو ویسے بات کر رہا تھا کے وہ شادی
شدہ لگتی نہیں ہے . حنا مسکرا کر اور آہستہ
سے بولی اکثر آنکھیں دھوکہ کھا جاتی ہیں . وہ
بڑی کمینی اور تیز چیز ہے . میاں کے ہوتے ہوئے
بھی گا ِئینی کے ڈاکٹر سے روز چودا تی ہے .
میں حنا کی بات سن کر حیران رہ گیا . میں نے
کہا واقعہ ہی آپ سچ کہہ رہی ہو تو حنا بولی
ابھی پوری بات نہیں بتا سکتی رات کو فون پے
بات کریں گے تو اس کیا کہانی بتاؤں گی . ہم
ِھر میں نے حنا
كھانا کھا کر وہاں سے نکلے اور پ
کو اسپتال چھوڑ کر گھر واپس آ گیا اور آ کر
سو گیا شام کو اٹھ کر نہا دھو کرچائےپی اور
اپنا لیپ ٹاپ آن کر کے بیٹھ گیا اور سائیٹس
اوپن کر کے دیکھنے لگا مجھے پتہ ہی چلا رات
کے 9 بج گئے میرا چھوٹا بھائی میرے روم میں
بلانے آیا اور بولا کے بھائی آ کر كھانا کھا لو
ِھر میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا کھایا
پ
ِھر کیا
اور کھانے کے کے بعد ابو نے پوچھ بیٹا پ
سوچا ہے تو میں نے کہا ابو میں 3 یونیورسٹیز
ِھر ابو کے ساتھ اسٹڈی کے
کی انفو لی ہے پ
ِھر ابو اٹھ کر
معاملے پے باتیں ہوتی رہیں اور پ
اپنے کمرے میں چلے گئے میں نے ٹائم دیکھا تو
30:10 ہو گئے تھے میں بھی وہاں سے اٹھ کر
دوبارہ اپنے بیڈروم میں آ گیا اور بیڈ پے آ کر
لیٹ گیا . تقریباً 11بجے میں نے حنا کو ایس ایم
ایس کیا اور پوچھ کے وہ کہاں ہے اور کیا کر
رہی ہے . تو اس نے بتایا وہ فارغ ہے اور اپنے
ِھر میں نے اس کو کال ملا لی
روم میں ہے . پ
اور اس کے ساتھ باتیں کرنے لگا . باتوں ہی
باتوں میں میں نے اس سے دن والی بات کا ذکر
کیا کے وہ مجھے شازیہ والی بات کے اس کا کیا
چکر ہے . حنا نے کہا کا شی جی ویسے آپ بہت
ضدی ہو بات کو بھولتے نہیں ہو . میں اس کی
بات سن کر ہنسنے لگا اور بولا کے حنا جی بچہ
جب تک ضد نہ کرے تو ماں دودھ بھی نہیں
دیتی . اور آپ نے دن کو خود کہا تھا کے رات
کو فون پے بتاؤں گی . آگے سے حنا نے کہا کا
شی جی کبھی ماں کی دودھ کے علاوہ بھی
کسی کا دودھ پیا ہے یا نہیں تو میں نے کہا حنا
جی دودھ تو خیر نہیں پیا ہاں البتہ دودھ پلانے
ِھر میں نے
والی کے ساتھ مزہ کافی کیا ہے . پ
پوچھا حنا جی آپ نے بھی کسی کو دودھ پلایا
ہے تو بولی ہاں عامر روز پہلے میرے نپلز منہ
میں لے کر کتنی کتنی دیر تک چوستا رہتا تھا
اورسہلا تا بھی رہتا تھا ِاس لیے تو یہ اتنی بڑے
اور موٹے ہو گئے ہیں . میں نے کہا حنا جی آپ
کی نپلز کیسی ہیں اور کس رنگ کی ہیں . تو
حنا نے کہا نپلز کافی بڑی اور گول گول ہو چکی
ہیں اور ان کا رنگ پنک ہے . میں نے کہا حنا جی
ِھر
مجھے پنک رنگ کی نپلز بہت پسند ہیں . پ
میں نے حنا کو یاد دلایا حنا جی آپ مجھے
مطلب کی بات بتاتی نہیں ہیں اور مجھے کہیں
اور ہی الجھا دیتی ہیں . تو حنا میری بات سن
ِھر حنا نے کہا کا شی جی جس
کر ہنسے لگی . پ
کی آپ بات کر رہے ہو وہ بہت کمینی اور تیز
چیز ہے . اصل میں وہ ہمارے ڈیپارٹمنٹ کی
پرانی نرس ہے وہ سب کو جانتی ہے اور سب
اس کو جانتے ہیں . مجھے تو بس اپنے
ڈیپارٹمنٹ کی ڈاکٹر کا ہی پتہ ہے کیونکہ میں
نے خود اپنی آنکھوں سے دونوں کو رنگے
ہاتھوں دیکھاتھا باقی سنا ہے کے اس کے کوئی
2 سے 3 لوگوں کے ساتھ چکر ہیں . ایک دن
میری اور اس کی نائٹ ڈیوٹی تھی. میں جب
رسپشن پے بیٹھی کام کر رہی تھی تو شازیہ نے
کہا کے وہ رائونڈ پے جا رہی ہے . اور مجھے یہ
کہہ کر وہ چلی گئی میں تقریباً وہاں آدھا گھنٹہ
بیٹھی رہی لیکن وہ واپس نہیں آئی . اور ِاس
دوران ہی ایک مریض کے ساتھ کوئی اٹینڈڈ
میرے پاس آیا اور بولا کے اس کے مریض کو
دردہو رہی ہے آپ تھوڑا چیک کریں . میں حیران
ِھر یہ میرے
ہوئی کے شازیہ تو رائونڈ پے ہے پ
پاس آیا ہے . خیر میں اس کے ساتھ چلی گئی
اور جا کر اس کی وائف کو چیک کیا اور پین
کلر کا انجیکشن لگا کر واپس آ گئی میں جس
وارڈ میں گئی تھی وہ آخری وارڈ تھا اس سے
پہلے 3 اور وارڈ بنے ہوئے تھے میں نے آتے ہوئے
سارے وارڈ میں نظر ماری مجھے شازیہ نظر
نہیں آئی میں حیران تھی وہ کہاىچلی گئی ہے .
میں وہاں سے سیدھی رسپشن پے آئی تو وہاں
بھی ابھی تک نہیں آئی تھی . میں رسپشن پے
بیٹھ کر اس کا انتظار کرنے لگی . لیکن اور
میرے مزید 15 منٹ انتظار کرنے کے َب ْعد بھی نہ
آئی . مجھے پیشاب آیا ہوا تھا میں اپنے اسٹاف
روم کے باتھ روم میں چلی گئی وہاں پیشاب کر
کے جب واپس آ رہی تھی تو اسٹاف روم سے
اگلا ڈاکٹر کا روم تھا اس کے روم کی کھڑکی
پے جو گلاس لگا تھا اس میں اگر باہر اندھیرا
ہو اور اندر تھوڑی سی بھی روشنی ہو تو نظر آ
جاتا تھا . میں نے کھڑکی سے آنکھ لگا کر دیکھا
تو اندر کا منظر دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے
تھے کیونکہ اندر ڈاکٹر اور شازیہ پورے ننگے
ہوئے تھےمیں نے کھڑکی سے آنکھ لگا کر دیکھا تو اندر کا
منظر دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے تھے کیونکہ
اندر ڈاکٹر اور شازیہ پورے ننگے ہوئے تھے اور
ڈاکٹر اپنے صوفےپے بیٹھا تھا اور شازیہ اس
کی گودھ میں دونوں طرف ٹانگیں کر کے نیچے
سے ڈاکٹر کا لن اندر لے رہی تھی مجھے آواز تو
نہیں آ رہی تھی . لیکن میں صرف دیکھ سکتی
تھی . شازیہ پورے جسم کو ہوا میں اٹھا کر
ِھر نیچے ہوتی تھی ِاس سے ڈاکٹر کا پورا لن
پ
شازیہ کی پھدی کے اندر باہر ہو رہا تھا . میں یہ
دیکھ کر خود گرم ہو گئی تھی میں اندر بھی
دیکھ رہی تھی اور اپنے ایک ہاتھ سے اپنی
پھدی کو بھی مسل رہی تھی . میں نے وہاں
تقریباً آدھا گھنٹہ شازیہ اور ڈاکٹر کی چدائی
دیکھی رہی تھی جس میں آخر میں شازیہ نےڈاکٹر کا لن اپنی گانڈ میں بھی لیا تھا . ان کی
چدائی دیکھ کر میں خود کافی گرم ہو گئی
تھی اور اپنے ہاتھ سے ہی اپنا بھی ایک دفعہ
پانی نکلوا دیا تھا . اور میرے پینٹی نیچے سے
پوری گیلی ہو گئی تھی میں وہاں سے دوبارہ
اپنے اسٹاف روم والے باتھ روم میں گئی اور
ُتار کر اپنے بیگ میں رکھ لی اور
اپنی پینٹی ا
اپنی پھدی کو دھو کر دوبارہ رسپشن پے آ گئی
اور آ کر دیکھا تو شازیہ میرے سے پہلے آ کر
بیٹھی تھی مجھے سے پوچھنے لگا کے تم کہاں
گئی تھی میں نے کہا میں رائونڈ پے گئی تھی
ایک مریض کو درد تھا چیک کرنے گئی تھی .
میں نے اس کو پوچھا وہ کہاں تھی تو اس نے
جھوٹ بول کر کہا وہ رائونڈ سے ہو کر باتھ
روم میں چلی گئی تھی . خیر وہ دن گزر گیااگلے دن رات کو تقریباً 1 بجے کا ٹائم ہو گا ہم
دونوں رسپشن پے ہی بیٹھی تھیں میں نے اس
کو کل دیکھا سارا واقعہ سنا دیا جو کچھ میں
نے دیکھا تھا پہلے تو کافی جھوٹ بولنے کی
ِھر میری طرف سے اعتماد ہونے کی
کوشش کی پ
وجہ سے اپنے ساری سٹوری مجھے سنا دی . اور
مجھے یہ بھی کہا کے حنا ڈاکٹر تمہارا بہت
دیوانہ ہے کہتا ہے حنا کی لے دو اگر تم راضی ہو
تو میں تمہیں بھی مزہ کروا سکتی ہوں . وہ
ڈاکٹر تمہارا اور تمہاری روم میٹ کا بہت دیوانہ
ہے . باربار مجھے تم دونوں کے لیے کہتا ہے .
میں نے شازیہ کی باتیں سن کر کہا مجھے نہیں
لینا مزہ ڈاکٹر سے اور نہ مجھے دوبارہ کہنا
خود جو مرضی کرو مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے
ِھر
اور میں نہ ہی کسی اور تمہارا بتاؤں گی . پحنا نے کہا چلو ٹھیک ہے مجھے کل تک سوچنے
کا ٹائم دو میں تمہیں کل میسیج کر کے بتا دوں
گی کے میں راضی ہو ں یا نہیں لیکن جو میں
کہوں گی وہ ہی ہو گا اس سے زیادہ کے لیے
مجھے ابھی ٹائم چاہیے میں ابھی اندر نہیں
کروا سکتی . میں نے کہا حنا جی مجھے منظور
ِھر اس نے
ہے آپ جو کہو گی ویسا ہی ہو گا . پ
مجھے کل کا بتا کر بائے بول کر کال کٹ کر دی
ِھر میں بھی سو گیا اور اگلے دن میں صبح 12
پ
بجے اٹھا نہا دھو کر ناشتہ کر کے اپنا لیپ ٹاپ
لگا کر بیٹھ گیا . تقریباً 1:25 پے مجھے حنا
کامیسیج آیا کے کیا کر رہے ہو تو میں نے جواب
دیا لیپ ٹاپ پے گانے سن رہا ہوں . تو اس نے
کہا کا شی جی کیا یاد کرو گے میں تمہیں عامر
جیسا مزہ دینے کے لیے تیار ہوں لیکن میری ایکشرط ہے کے ایک تو میں اندر نہیں کرواؤں گی
دوسرا یہ کام میرے ہاسٹل میں میرے روم میں
ہو گا . میں نے کہا حنا جی آپ کی سب شرط
منظور ہے لیکن میں آپ کے ہاسٹل میں کیسے
آؤں گا . وہ تو لیڈیز ہاسٹل ہے . تو حنا نے کہا
آج بھی میری نائٹ ڈیوٹی ہے اور کل دن کو
میں اپنے روم میں ہوں گی میری روم میٹ بھی
ڈیوٹی پے ہو گی . تم کل دن کو تقریباً 1:15 پے
میرے ہاسٹل آ جانا اس ٹائم گارڈ كھانا کھانے
اپنے روم میں بیٹھ ہوتا ہے تم اس وقعت ہی
گیٹ سے اندر آ جانا اور سیدھا پہلا فلور پے
روم نمبر21 میں آ جانا دروازہ کھلا ہو گا اس
ٹائم دو پہر ہوتی ہے کوئی بھی وہاں نہیں ہوتا .
میں نے کہا حنا جی میں سمجھ گیا ہوں میں
ِھر میں تو ہوا ؤىمیں تھا
کل آ جاؤں گا . اور پمیرے اندرلڈو پھوٹ رہے تھےکل دن تک ٹائم
گزارنا میرے لیے مشکل ہو گیا تھا . خیر وقعت
گزر ہی گیا میں اگلے دن 1:15پے حنا کے ہاسٹل
کے گیٹ کے نزدیک کھڑا تھا میں نے آگے پیچھے
نظر ماری اور دیکھا کوئی بھی نہیں تھا گارڈ
بھی وہاں گیٹ پے نہیں تھا . میں آرام سے چلتا
ہوا گیٹ سے اندر داخل ہوا اور فرسٹ فلور
پے21 نمبر روم کے پاس پہنچ کر ہلکی سی
ِھر دروازہ کھولا تو وہ کھلا ہوا
دستک دی اور پ
تھا اندر داخل ہو کر دروازہ بند کر کے دیکھا
حنا اپنے بیڈ پے بیٹھی تھی مجھے دیکھتے ہی
ِھر میں
کھڑئی ہو گئی اور مجھے آ کر سلام کیا پ
وہاں دوسرے بیڈ پے بیٹھ گیا وہ اپنے بیڈ پے
ِھر
بیٹھ گئی . دونوں طرف سنگل بیڈ تھا . پ
حنا نے پوچھ کیا پیو گے میں نے کہا حنا جی
ابھی تو آپ کو پینے کا ِدل کر رہا ہے وہ میری
ِھر مجھے ایک
بات سن کا مسکرا پڑی اور پ
جوس دیا اور دوسرا خود کھول کر پینے لگی
میں بھی جوس پینے لگا جوس پی کر میں اٹھ
کر حنا کے بیڈ پے جا کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا
اور میں نے کہا جان جی کیا پروگرام ہے تو وہ
بولی وہ ہی پروگرام ہے جو تمہارا ہے . میں نے
کہا حنا جی ٹائم تھوڑا ہے میرا تو ِدل ہے کپڑے
ُتار دیتے ہیں اور اپنا مزہ پورا کر لیتے ہیں اس
ا
ُتار
نے کہا ٹھیک ہے اور کھڑی ہو کر اپنے کپڑے ا
ُتار دی
نے لگا اور اس نے اپنے شلوار اور قمیض ا
نیچے سے وہ پوری ننگی تھی اس کا کیا کمال
کا مست جسم تھا آج تک چچی یا نورین یا
آسمہ آنٹی یا سائمہ آنٹی کسی کا بھی ایسا
جسم نہیں تھا جو حنا کا تھا ایک دم کسا ہواٹائیٹ جسم تھا موٹے موٹے ممے گول اور باہر
کو نکلی ہوئی گانڈ اور مناسب سا پیٹ میں تو
اس کا جسم دیکھ کر خوش ہو گیا تھا . میں
نے کہا حنا جی کیا مست جسم ہے آپ کا کرو
دیکھ کر ہی منہ میں پانی آ گیا ہے اور آپ کی
گانڈ اور بالکل مٹھی بند پھدی کیا کام کی چیز
آپ نے چھپا رکھی ہے . وہ میری بات سنا کا
ُتار دیئے
ِھر میں نے اپنے کپڑے ا
مسکرا پڑی . پ
حنا مجھے ہی دیکھ رہی تھی جب میں نے اپنا
انڈرویئر اتارا اور میرا لن کسی سپرنگ کی طرح
اچھل کر باہر آیا تو میں نے دیکھا میرا لن دیکھ
کر حنا کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک
اور نشہ سا آ گیا تھا . اور مجھے سے بولی کا
شی جی آپ نے بہت ظالم چیز رکھی ہے . میری
تو پھدی نے دیکھ کر پانی چھوڑ نا شروع کردیا ہے آپ کا تو عامر سے موٹا بھی ہے اور لمبا
بھی اندر لے کر مزہ آ جائے گا. میں نے کہا حنا
جی ایک نا ایک دن ِاس کی سیر آپ کو ضرور
کرواؤں گا . تو حنا بولی اب تو جلدی ہی ِاس
کو اندر لینے کے لیے سوچنا پڑے گا . اور حنا نے
آ کر میرا لن پکڑ لیا اور بولی یقین کرو کا شی
ِھر گھٹنوں کے بل
تمہارا لن بہت مزے کا ہے . پ
بیٹھ گئی . اور میرے لن کو کی ٹوپی کو منہ
میں لے لیا . اور آہستہ آہستہ اس کا چوپا لگا نے
لگی ابھی اس کو میرا لن کی ٹوپی کو منہ میں
لیے ہوئے 1 منٹ ہی ہوا تھا کے دھماکہ ہوا اور
کمرے کا دروازہ باہر سے کسی نے کھولا اور اندر
کا منظر دیکھا تو آنے والا بھی اور ہم دونوں
بھی ایک جگہ پے ہی وہاں ہی شیل ہو گئےدروازہ کھول کر اندر آنے والی حنا کی روم میٹ
مسرت تھی اس کی جب نظر میرے اور حنا کے
اوپر پری تو وہ ہمیں حیرت سے پھٹی پھٹی
نظروں سے دیکھتی ہی رہ گئی کیونکہ میں اور
حنا دونوں ننگے تھے اور حنا گھٹنوں کے بل
بیٹھی ہوئی تھی اور اس کے میں منہ میرا لن
ِھر جب حنا نے اپنے منہ سے میرا لن باہر
تھا . پ
نکالا اور مسرت سے بولی تم یہاں کیا کر رہی ہو
. مسرت حنا کی بات سن کر چونک گئی اور
بغیر کچھ بولے ہوئے باہر بھاگ گئی . حنا وہاں
سے اٹھی اور جا کر دروازہ بند کیا اور دوبارہ آ
کر میرے پاس کھڑی ہو کر بولی کا شی فکر نہ
کرو یہ میری روم میٹ مسرت ہے ڈرنے کی
ضرورت نہیں ہے . اور حنا دوبارہ اپنے کے بل
بیٹھ گئی اور میرے لن کو منہ میں لے لیا اوراس کا چوپا لگا نے لگی حنا میرا پورا لن اپنے
منہ میں لینے کی کوشش کر رہی تھی لیکن وہ
پورا کیا آدھا بھی منہ میں نہیں لے پا رہی تھی
. حنا کا چوپا لگا نے کا اسٹائل بہت ہی نرالا تھا
وہ اپنے منہ کے اندر ہی اپنی تھوک کو جمع کر
کے اس سے لن کے اوپر گول گول زُبان پھیر رہی
تھی جس سے مجھے ایک عجیب اور ِدلکش مزہ
مل رہا تھا . درمیان میں کبھی کبھی حنا میرے
لن کی ٹوپی کو اپنے دانتوں میں دبا کر ہلکا سا
کاٹ بھی رہی تھی مزے کے ساتھ ساتھ ہلکی
ِھر میں بیڈ پے
سی ِٹیس بھی اٹھتی تھی. پ
بیٹھ گیا حنا آگے ہو کر میری گود میں سر رکھ
کر میرا لن منہ میں لے کر چوپا لگا نے لگی . حنا
کے چوپوں نے مجھے پاگل کر دیا تھا کیونکہ وہ
1 سیکنڈ کے لیے بھی لن کو منہ سے باہر نہیںنکالتی تھی عامر نے اس کو اچھا خاصا سکھا
دیا تھا حنا کو چوپےلگاتے ہوئے کوئی10 منٹ ہو
چکے تھے . میرا لن فل تن کر کھڑا ہو چکا تھا .
مجھے اب محسوس ہو رہا تھا کے تھوڑی دیر
مزید چوپا لگا نے سے میری منی نکل آئے گی .
میں نے حنا کے سر سے پکڑ کر اس کو روک دیا
اس نے اپنی آنکھوں کے اشارےسے مجھے
پوچھا میں نے کہا کے اور مزید نہیں کرو منی
نکل آئے گی . تو وہ اَٹھ کر میرے ساتھ بیٹھ
گئی . اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر چیک
کیا اور بولی کا شی تمہارا لن اندر لینے کے لیے
اتنا ِدل کر رہا ہے کہ میں بتا نہیں سکتی لیکن
یہاں میں اندر نہیں لے سکتی کیونکہ یہاں میری
چیخوں کی آواز باہر سنی جا سکتی ہے نہیں تو
میں آج ہی تمھارے لن کو اپنی پھدی میں اندرِھر وہ اٹھی ان نے اپنی الماری سے
لے لیتی . پ
تیل کی بوتل نکالی اور اس میں سے کچھ تیل
نکال کر پہلے میرے لن کو اچھی طرح نرم اور
ِھر تیل مجھے دیا اور بولی کا شی تیل
گیلا کیا پ
ُبنڈ کی موری اور اس کی دراڑ
نکال کر میری
میں میں اچھی طرح لگا دو . میں نے تیل سے
ُبنڈ کی دراڑ کو اچھی طرح تیل سے نرم کیا اور
ِھر میں نے اپنی دونوں ٹانگیں اوپر
گیلا کر دیا پ
بیڈ پے رکھ لی حنا بھی اٹھ کر میری گود میں
آکر بیٹھ گئی اور اپنے ایک ہاتھ سے میرے لن
کو پکڑ کر اپنی ُبنڈ کی دراڑ میں پھنسا لیا اور
ِھر اپنی ُبنڈ کو آگے پیچھے کرنے لگی حنا کا
پ
منہ دوسری طرف تھا میں نے آگے ہاتھ کر کے
حنا کے ممے پکڑ لیے حنا کے ممے روئی کی طرح
نرم ملائم تھے . حنا جس اسٹائل سے اپنی ُبنڈکو میرے لن کے اوپر رگڑ رہی تھی میرے لن کے
ُبنڈ کی دراڑ میں لن
اندر کر نٹ دور رہا تھا. میں
پھنسا کر رگڑ نے کا تجربہ پہلی دفعہ کر رہا تھا
. مجھے بہت زیادہ مزہ آ رہا تھا حنا کی موٹی
تازی اور نرم نرم ُبنڈ اور اس کی ُبنڈ کی دراڑ
میں میرا لن سلپ ہو کر رگڑ کھا رہا تھا . حنا نے
میرے لن کو اپنی ُبنڈ کی دراڑ میں اچھی طرح
پھنسا لیا تھا اور لن کو سختی سے پکڑا ہوا تھا
اور آگے پیچھے ہو رہی تھی اور تیل کی وجہ
سے پوچ پوچ کی آوازیں نکل رہیں تھیں. حنا
کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں . اور وہ
سیکسی اور مدھوش ہوا میں بولی کا شی جی
آپ کے لن نے مجھے پاگل کر ہے ِدل کرتا ہے ایک
جھٹکے میں اپنی ُبنڈ میں لے لوں . کا شی جی
کہیں اور بندوبست کرو مجھے تمہارا لن جلدیسے جلدی اپنی پھدی اور ُبنڈ کے اندر لینا ہے .
میں نے کہا حنا جی فکر نہ کرو میں کوئی نہ
کوئی َحل نکالتا ہوں حنا کو اپنی ُبنڈ میرے لن
پے رگڑ تے ہوئے کافی ٹائم ہو چکا تھا اس نے
میرا ہاتھ پڑم کر اپنی پھدی کے اوپر رکھ دیا
اور بولی کا شی جی اپنی بڑی والی انگلی ِاس
میں ڈال کر ِاس کو تھوڑا سکون دو میں نے
اپنی انگلی اس کی پھدی پے رکھ کر ہلکی سی
ُپش کی میری آدھی انگلی اندر چلی گئی حنا
تھوڑا سی کسمسا گئی میں نے کہا حنا جی اتنا
کافی ہے تو بولی نہیں جان پوری اندر کرو . میں
نے تھوڑا اور زور لگایا اور پوری انگلی اندر کر
ِھر میں
دی حنا کے منہ سے ہلکی سی آہ نکلی پ
نے 2 منٹ کے وقفے کے بعد انگلی کو اندر باہر
کرنے لگا . حنا کو اور زیادہ مدہوشی چڑھ گئیتھی . وہ اور زیادہ سسکیاں لینے لگی تھی .
میں اپنی انگلی کو حنا کی پھدی کے اندر باہر
کر رہا تھا اور حنا اپنی ُبنڈ کو میرے لن کے اوپر
تیزی سے رگڑ رہی تھی . نیچے سے مسلسل رگڑ
نے کی وجہ سے میرے لن کی رگیں پھولنے لگیں
تھیں مجھے محسوس ہو رہا تھا اب میرا پانی
نکلنے والا ہے . میں نے اپنی انگلی کو اور تیز ی
سے اندر باہر کرنے لگا حنا کو مزید جوش چڑھ
گیا اور وہ بھی اپنی ُبنڈ کو اور تیزی سے رگڑ نے
لگی اور اس کے منہ سے اوہ آہ اوہ اوہ آہ آہ کی
ِھر کوئی 3 سے 4 منٹ
آوازیں نکل رہیں تھیں . پ
کے اندر پہلے حنا کی پھدی نے اپنا گرم گرم پانی
چھوڑا میری پوری انگلی گیلی ہو گئی تھی اور
اس کی گرم گرم منی اس کی پھدی سے باہر
رس رہی تھی . اور اس کے 1 منٹ بعد ہیمیرے لن نے حنا کی ُبنڈ میں میں نے اپنی منی
کا لاوا چھوڑ دیا . میرا لن حنا کی ُبنڈ کی دراڑ
میں جھٹکے مار مار کے پانی چھوڑ رہا تھا. جب
میں اور حنا مکمل سکون میں ہو گئے تو حنا
میری گود سے اٹھ کر اپنے کمرے کے ساتھ اٹیچ
باتھ روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد اپنی
صاف صفائی کر کے واپس آئی وہ ابھی بھی
ننگی ہی تھی.
حنا میری گود سے اڻھ کر اپنے کمرے کے ساتھ
اڻیچ باتھ روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد
اپنی صاف صفائی کر کے واپس آئی وہ ابھی
ِھر میں وہاں سے اڻھا
بھی ننگی ہی تھی پ
باتھ روم میں جا کر اپنے آپ کو صاف کیا اورِھر ننگا ہی آ کر حنا کے ساتھ بیڈ پے بیٹھ گیا
پ
اور اس کو ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور
پوچھا جان مزہ آیا کہ نہیں . تو وہ بولی کا شی
مزہ تو بہت آیا ہے لیکن اب اندر آگ اور زیادہ
لگ چکی ہے اب تمھارے لن کو اندر لینا ہے . میں
نے کہا حنا جان فکر نہ کرو میں کوئی اچھی
سی سیف جگہ کر بندوبست ضرور کروں گا .
ِھر تمہیں اپنے لن کی سیر ضرور کروا وں گا .
پ
حنا نے گھڑی پے ٹائم دیکھا 2 بجنے میں10
منٹ باقی تھے . حنا نے کہا کا شی 2 بجے گارڈ
ِھر گیٹ پے باہر کھڑا ہو جائے گا تم اس سے
پ
پہلے پہلے نکل جاؤ اگر اس نے دیکھ لیا تو
میرے لیے مسئلہ ہو جائے گا . میں نے جلدی سے
کپڑے پہنے اور حنا کو ایک آخری فرینچ کس
دی اور کمرے سے نکل کر نیچے گراؤنڈ فلور سےباہر گیٹ پے آیا ابھی تک گارڈ نہیں آیا تھا میں
بغیر آواز کیے آرام سے باہر نکل گیا اور پارکنگ
سے اپنی موٹر بائیک نکالی اور گھر واپس آ گیا
میں کافی تھک چکا تھا ِاس لیے میں گھر آتے
ہی اپنے روم میں جا کر سو گیا. تقریباً رات کے
8 بجے تھے جب میرا چھوٹا بھائی مجھے جگا
رہا تھا اور بول رہا تھا بھائی اٹھو ابو اور ا می
بلا رہے ہیں آ کر كھانا کھا لو . میں فوراً اٹھا
واشروم میں گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوا اور
ِھر باہر جہاں سب لوگ بیٹھے كھانا کھا رہے
پ
تھے میں بھی وہاں جا کر سب کے ساتھ كھانا
کھانے لگا . ابو نے پوچھا بیٹا کیا بات آج کہاں
مصروف تھے اور آ کر اتنی دیر تک سوئے رہے ہو
میں نے فوراً بہانہ بنایا ابو میں دوست کی
طرف گیا تھا اس کے ساتھ 1 اور یونیورسٹی
Part 14
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 14
ِھر ِاس طرح ہی میں اور
کی معلومات لی ہے پ
ِھر میں تقریباً 9 بجے اٹھ
ابو باتیں کرتے رہے . پ
کر دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور لیپ ٹاپ لگا
کر بیٹھ گیا. تقریباً 10بجے کے قریب مجھے حنا
کا ایس ایم ایس آیا کے کیا کر رہے ہو . میں نے
حنا کو کال کی اور بتایا میں میں اپنے کمرے
بیٹھا ہوں لیپ ٹاپ استعمال کر رہا تھا . تم
سناؤ کیا کر رہی ہو . تو وہ بولی میں ڈیوٹی پے
ہوں اکیلی بیٹھی تھی سوچا تم سے گھپ شپ
ِھر میں نے کہا سناؤ دن کو مزہ آیا
لگا لوں . پ
تھا . تو بولی کا شی کچھ نہ پوچھو بہت برا
حال ہے نیچے پھدی رو رہی ہے . جب سے ِاس نے
تمہارا لن دیکھا ہے ِاس کی آگ اور بھڑک گئی ہے
. میں نے کہا حنا جی ِدل تو میرا بھی بہت کر
رہا ہے بہت دن ہو گئے ہیں اپنے ِاس لن کو کسیپھدی کی سیر نہیں کروائی یہ بھی تنگ کر رہا
ہے . آپ تھوڑا صبر کرو میں کچھ نہ کچھ َحل
ِھر میں نے کہا حنا جی آپ کی روم
نکالتا ہوں. پ
میٹ نے بعد میں آپ سے کیا کہا تھا . کوئی
مسئلہ تو نہیں ہوا . تو وہ بولی کوئی مسئلہ
نہیں ہوا ہے . وہ میری بڑی پکی سہیلی اور دکھ
سکھ کی ساتھی ہے . اس کو بعد میں میں نے
سب بتا دیا تھا . ویسے بھی وہ کون سی بچی
ہے سب جانتی ہے اور سب کچھ کروا چکی ہے .
میں نے کہا حنا جی آپ کیسے جانتی ہیں وہ
سب کچھ کروا چکی ہے . تو حنا نے کہا اس نے
اور میں نے ایک ہی دن اسپتال میں جوائن کیا
تھا اور وہ شروع سے ہی میری روم میٹ ہے اور
میری بہت اچھی سہیلی اور راز دان بھی ہے .
اس کی ہر بات مجھے پتہ ہے اور میری اس کوپتہ ہے . میں نے اس کو تمہارا پہلے بتایا ہوا تھا
لیکن آج والی ملاقات کا نہیں بتایا تھا میں نے
سوچا رات کو جب آئے گی تو بتا دوں گی لیکن
وہ دن کو ہی کمرے میں آ گئی تھی اصل میں
اس کے پیریڈز والے دن تھے وہ روم نے اپنا پیڈ
لینے کے لیے آئی تھی. میں نے کہا حنا جی ویسے
وہ کس کس سے کروا چکی ہے ہمیں بھی بتاؤ .
تو حنا نے کہا کا شی جی وہ کوئی گشتی نہیں
ہے جو ہر کسی سے کرواتی ہے . وہ تو اس کا
منگیترہے وہ کبھی کبھی مہینے میں ایک دفعہ
یا دو دفعہ یہاں چکر لگاتا ہے تو اس کو اپنے
ساتھ لے جاتا ہے یہاں ہی کسی ہوٹل میں
دونوں رات گزرتے ہیں اور دونوں مزہ لیتے ہیں
میں نے کہا ایک سے ہی مزہ لیتی ہے یا کوئی اوربھی ہے . تو حنا نے کہا فل حال تو ایک ہی ہے .
. لیکن آج اس نے مجھے ایک اور بات کہی ہے
وہ جب کمرے میں آئی تھی تو اس نے تمہارا
لوں دیکھا تھا اس کو بھی تمہارا لن بہت پسند
آیا ہے . وہ مجھے کہہ رہی تھی حنا مجھے بھی
اپنے دوست سے مزہ کرواؤ نہ اس کا لن بہت
موٹا ہے مجھے بڑا پسند آیا ہے . تو میں نے کہا
ِھر اس کے بارے میں کیا
تو حنا جی آپ نے پ
سوچا ہے . تو حنا نے کہا کا شی جی میں اس
کو بھی اور شازیہ کو بھی تمھارے لن کا مزہ
ضرور کروا ؤ ں گی لیکن ان دونوں سے پہلے
میں نے خود تمہارا لن لینا ہے . ِاس پے پہلا حق
میرا ہے . جب میں تمھارے لن سے سکون حاصل
ِھر میں اس دونوں کا مزہ آپ کو
کر لوں گی پ
کروا ؤ ں گی . میں نے کہا حنا جی یہ تو سچ ہےِاس پے پہلا حق آپ کا ہے . مجھے بھی کوئی
ِھر ہم یوں ہی باتیں کرتے
اعتراض نہیں ہے . پ
ِھر حنا کو
رہے اور رات کے 12 بج گئے میں نے پ
ِھر
بولا مجھے نیند آ رہی ہے میں سونے لگا ہوں پ
ِھر حنا کو گڈ بائے بول کر لیٹ
بات ہو گی اور پ
گیا اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور
صبح بجے آنکھ کھلی. آج مجھے کوئی خاص
کام نہیں تھا آج ہفتے والا دن تھا ہفتے اور اتوار
کو فیصل گھر پے ہی ہوتا تھا . میں نے اس کی
طرف چکر لگانے کا سوچا . اور تیار ہو کر
فیصل کی طرف چلا گیا جب اس کے گھر پہنچ
کر گھنٹی بجای تو تھوڑی دیر بعد فیصل کی ا
می نے دروازہ کھولا . فیصل کی ا می ایک
گوری چیٹی اور قدآور اور بھرے ہوئے جسم کی
مالک تھی . ان کی عمر قریبا 45 کے لگ بھاگتھی لیکن وہ اپنی عمر کے حساب سے کافی
جوان نظر آتی تھی . ان کا نام مریم تھا. مریم
آنٹی نے مجھے دیکھا اور بولی کا شی بیٹا کیا
حال ہے آج بہت دن بعد چکر لگایا ہے . میں نے
کہا آنٹی میں ٹھیک ہوں اصل میں آگے ایڈمیشن
لینا ہے اس چکر میں تھوڑا مصروف تھا ِاس لیے
ِھر مریم آنٹی نے کہا بیٹا ا
چکر نہیں لگا سکا . پ
می کیسی ہیں . تو میں نے کہا آنٹی جی ا می
بھی بالکل ٹھیک ہیں . میں نے کہا آنٹی جی
فیصل کہاں ہے . تو آنٹی نے مجھے اندر آنے کے
لیے رستہ دیا اور بولی بیٹا وہ تھوڑا مارکیٹ تک
کچھ سامان لینے گیا ہے کافی دیر ہو گئی ہے وہ
اب آنے والا ہو گا آؤ اندر آؤ اندر آ کر بیٹھو وہ
آتا ہی ہو گا میں گھر میں داخل ہو کر ٹی وی
لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا اور فیصل کا انتظارکرنے لگا آنٹی نے کہا بیٹا تم بیٹھو میں کچھ
ٹھنڈا بنا کر لاتی ہوں اور وہ یہ بول کر کچن
میں چلی گئی ان کا کچن ٹی وی لاؤنج کے
ساتھ ہی بنا ہوا تھا آنٹی نے گلے میں صرف
دوپٹہ ڈالا ہوا تھا . آنٹی مجھے کچن میں سے
نظر آ رہیں تھیں میں نے آنكہ بچا کر دیکھا ان
کا جسم کیا مست جسم تھا بڑے بڑے موٹے
موٹے ممے اور موٹی موٹی رانیں اور باہر کی
نکلی ہوئی گانڈ ان کا سر سے پاؤں تک پورا
جسم کمال کا تھا . آنٹی کا مست جسم دیکھ
کر شلوار کے اندر ہی میرا لن جھٹکے کھا رہا تھا
. میں نے اپنے ہاتھ سے اپنے لن کو نیچے دبا کر
اپنی ٹانگوں کو جوڑلیا اور دوسری طرف
دیکھنے لگا . کچھ ہی دیر میں آنٹی میرے لیے
شربت بنا کر لے آئی . جب آنٹی میرے آگے آ کرمجھے تھوڑا سا جھک کر شربت دینے لگی میری
نظر جب آنٹی کے کھلے ہوئے گلے میں گئی
مجھے حیرت کا جھٹکا لگا کیونکے آنٹی کی
قمیض کا گلا کافی کھلا تھا اس میں سے ان کو
گورے چٹے موٹے موٹے ممے صاف نظر آ رہے تھے
. اور آنٹی نے نیچے برا بھی نہیں پہنی ہوئی
تھی . میں ابھی آنٹی کے ممے دیکھنے میں ہی
محو تھا کے مجھے آنٹی نے کہا بیٹا گلاس تو
پکڑومیں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ مجھے
ہی دیکھ رہی تھی اور ان کا چہرہ شرم سے لال
سرخ ہو چکا تھا میں بھی کافی شرمندہ ہوا .
اور آنٹی سے کہا سوری آنٹی اور گلاس پکڑ لیا
جیسے ہی میں نے گلاس پکڑ کر صوفے پے
پیچھے ہو کر بیٹھنے لگا میری ٹانگیں یکدم
تھوڑی سی کھل گئی اور میرا لن سپرنگ کیُچھل کر شلوار میں تمبو بن گیا . اور
طرح ا
آنٹی نے دیکھ لیا تھا اور وہ اور زیادہ شرما کر
تیزی کے ساتھ اپنے کمرے میں چلی گئی .
مجھے بھی بہت افسوس ہوا کے یہ مجھ سے
کیا غلطی ہو گئی ہے . آنٹی میرے بارے میں کیا
سوچتی ہو گی . اور اگر انہوں نے میری حرکت
کا میری ا می کو بتا دیا تو میری خیر نہیں ہے .
شربت پیا اور اٹھ کر آنٹی کے
میں نے فوراً
کمرے میں گیا . اور اندر داخل ہو کر دیکھا تو
آنٹی اندر نہیں تھی شاید وہ اپنے باتھ روم میں
تھی . میں وہاں ہی بیڈ پے بیٹھ گیا کوئی 5
ِھر
منٹ َب ْعد آنٹی باہر نکلی اور مجھے دیکھا تو پ
شرما گئی . اور منہ دوسری طرف کر لیا . میں
فوراً اٹھا آنٹی کے پاس جا کر آنٹی کا ہاتھ پکڑ
کر کہا آنٹی جی مجھے معاف کر دیں . میرا یہمطلب نہیں تھا مجھ سے غلطی ہو گئی ہے .
مجھے معاف کر دیں . میں کچھ دیر آنٹی کی
ِھر کچھ دیر َب ْعد آنٹی نے کہا
منتىا کرتا رہا پ
کوئی بات نہیں بیٹا . میں تمہیں معاف کیا لیکن
بیٹا یہ بات کسی اور سے نہیں کرنا نہیں تو ہم
دونوں کی بدنامی ہو گی . میں نے کہا جی آنٹی
ِھر میں
میں کسی سے بھی نہیں کروں . گا اور پ
دوبارہ آ کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا اور
فیصل کا انتظار کرنے لگا . آنٹی بھی باہر آ کر
سامنے صوفے پے بیٹھ گئی . اور ٹی وی لگا دیا
میں بھی ٹی وی دیکھنے لگا میں چوری چوری
اکھیو ں سے آنٹی کو دیکھ رہا تھا آنٹی فلحال
ِھر وہاں ٹیبل پے
ٹی وی ہی دیکھ رہی تھی . پ
اخبار رکھی تھی میں وہ اٹھا کر پڑھنے لگا .
کچھ دیر بعد یکدم میں نے تھوڑی سی اخبار کےکونے سے دیکھا تو حیران ہو گیا کیونکہ آنٹی
کی نظر میری جھولی کی طرف تھی شاید وہ
میرا لن دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی ان کی
آنکھیں سرخی مائل صاف نظر آ رہی تھی شاید
جب سے مریم آنٹی نے میرا لن دیکھا تھا ان کے
اندر گرمی پیدا ہو گئی تھی . میں دوبارہ اپنے
لن کا دیدار کروانے کے کوشش شروع کر دی .
میں نے اپنے منہ کے آگے اخبار کر کے آنٹی مریم
کے مموں کو دماغ میں لا کر یاد کرنے لگا اور
ِھر
کوئی 2 سے 3 منٹ کے اندر ہی میرا لن پ
ِھر اخبار
شلوار میں تمبو بن گیا تھا . میں نے پ
کے کونے سے آنٹی کو دیکھا وہ میرے لن کو اب
اور زیادہ غور سے دیکھ رہی تھی . اور اپنے
ہونٹوں کو اپنے دانتوں سے کاٹ رہی تھی. میں
ان ِاس حساب سے دیکھ رہا تھا کہ وہ میرا منہنہیں دیکھ سکتی تھی . میں نے اپنا ہاتھ نیچے
کر کے اپنے ہاتھ سے لن کو پکڑ کر اس کو اوپر
نیچے خارش کے بہانے کیا اور مریم آنٹی کو لن
کا پورا دیدار کروایا . میں ان کو بھی دیکھ رہا
تھا میری ِاس حرکت سے آنٹی نے اپنے ہونٹوں
پے زُبان پھیری دی . یکدم ہی باہر کی گھنٹی
بجی تو آنٹی چونک گئی اور بولی کا شی بیٹا
شاید فیصل آ گیا ہے . میں نے کہا جی آنٹی میں
جا کر دیکھتا ہوں . اور کھڑا ہو گیا میرا لن اب
بھی کھڑا تھا . آنٹی نے کہا نہیں نہیں تم نہیں
جاؤ میں جا کر دیکھتی ہوں ان کی نظر میرے
لن پے ہی تھی.
.
میں نے کہا جی آنڻی میں جا کر دیکھتا ہوں اور
کھڑا ہو گیا میرا لن اب بھی کھڑا تھا آنڻی
نے کہا نہیں نہیں تم نہیں جاؤ میں جا کر
دیکھتی ہوں ان کی نظر میرے لن پے ہی تھی
ِھر میری آنکھوں میں دیکھ کر شرما
اور وہ پاور مسکرا کر چلی گئی اور دروازہ کھول نے کے
لیے چلی گئی . دروازہ کھول کر آنٹی اپنے روم
میں چلی گئی اور فیصل بھی اندر آ گیا اور
مجھے دیکھ کر بولا یار کا شی کہاں غائب ہو
گیا ہے اتنے دن سے ملا ہی نہیں . میں نے اس کو
آنٹی کو جو بتایا تھا وہ اس کو بھی بتا دیا
ِھر فیصل بولا چل کا شی میرے کمرے میں
پ
چلتے ہیں اور اپنی امی کو بولا امی آپ كھانا
تیار کر لیں آج کا شی بھی یہاں ہی كھانا کھائے
گا. میں فیصل کے ساتھ اس کے کمرے میں آ
گیا اور آ کر گھپ شپ لگا نے لگا . میں نے سے
کہا سنا آج کل کیا چل رہا ہے . اور سنا کوئی
نیو مووی ڈائون لوڈ کی ہے کوئی نیا مال آیا ہے
کے نہیں تو بولا یار مال تو ڈھیر جمع کیا ہے تو
جب گاؤں گیا ہوا تھا تو میں نے کافی مالڈائون لوڈ کیا تھا . اگر آج رات یہاں رک جا تو
آج جی بھر کر دیکھ لینا میں نے کہا یار نیا مال
ہو اور میں نہ رکوں یہ کیسے ہو سکتا ہے . میں
گھر بول دوں گا . اور آج رات سارا نیا مال
ِھر میں اور فیصل ہنسنے لگے .
دیکھوں گا . پ
میں نے کہا یار فیصل یہ فلم دیکھ دیکھ کر ِدل
بھر گیا ہے اب تو حقیقت میں کچھ کرنے کا ِدل
کرتا ہے . فیصل نے کہا ہاں یار یہ بات تو ہے جو
خود کرنے کا مزہ ہے وہ فلم میں کہا ں آتا ہے .
میں نے کہا یار اپنی تو قسمت ہی خراب ہے .
ابھی تک زندگی میں کسی کی پھدی مارنا تو
دور کی بات ہے حقیقت میں دیکھی تک نہیں
ہے. فیصل میری بات سن کر ہنسنے لگا اور بولا
یار کا شی اردگرد تھوڑا مال ہے چود نے کے لیے
کسی کو بھی تھوڑا ٹائم دو اور سیٹ کرو اورکام ڈال دو . میں نے کہا یار مجھ سے یہ کام
کہاں ہوتا ہے
اور اگر کوئی پھنس بھی گئی تو اس کو کہاں
پے لے جا کر کروں گا . فیصل بولا یار باہر کے
مال میں تھوڑا مشکل ہوتی ہے . لیکن اپنے ہی
خاندان میں ہی کوئی مال دیکھو اور تھوڑا ٹائم
دو تو کوئی نہ کوئی بندہ مل ہی جاتا ہے . اور
اپنے خاندان کے بندے کو کون سا کسی اور جگہ
لے جانا پڑتا ہے بس ایک دفعہ سیٹ ہو گیا اس
کو جب ٹائم ملا بندہ چود لیتا ہے . میں نے کہا
یار فیصل یہ اتنا بھی آسان نہیں ہے . اگر
خاندان میں بندہ تلاش کرے اور کوئی آگے سے
ِھر بے عز تی بھی بہت ہوتی ہے
منہ توڑ د ے تو پ
. فیصل بولا یار تیری با ت ٹھیک ہے . لیکن بندہدیکھ کر ہی دانہ ڈالنا چاہیے تھوڑا اس بندے پے
نظر رکھنی پڑتی ہے اگر لگے کے وہ بندہ دانہ
ڈالنے کے قابل ہے تو ڈال دینا چاہیے اگر نہیں تو
چھوڑ دینا چاہیے . میں نے کہا فیصل یار مجھے
تو بندہ تلاش کرنے اور سمجھنے میں مشکل
لگتی ہے . تو ہی کوئی بندہ بتا دے یا اگر تیری
کسی کے ساتھ کوئی سیٹنگ ہے تو میرا کام
بھی کروا دے . فیصل بولا یار ہمیشہ اپنا شکار
خود کر کے كھانا چاہیے . میں نے بھی اپنا شکار
خود کیا ہے . اور جب ِدل کرتا ہے مزہ لیتا ہوں .
تم بھی خود کوشش کرو تمہیں بھی شکار مل
جائے گا . میں نے کہا چلو ٹھیک ہے یار لیکن یہ
تو بتاؤ تمہاری کس کے ساتھ سیٹنگ ہے . تو وہ
بولا یار تم میرے دوست بھی ہو کزن بھی ہو
میری 3 کے ساتھ پکی سیٹنگ ہے لیکن یہ نہیںبتا سکتا وہ کون ہیں . میں فیصل کی بات سے
تھوڑا مایوس ہوا . لیکن میں نے ایک اور پتہ
پھینکا اور کہا چل یار جیسے تیری مرضی لیکن
کسی بھی 1 کا تو بتا دے یقین کر میں کسی
سے بھی نہیں بات کروں گا . تو وہ ہنسنے لگا
اور بولا یار میں نہیں بتا سکتا لیکن تو اپنا
شکار خود کر اگر تیرا شکار بھی وہ ہی نکلا جو
میرے والا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہو
ِھر دونوں مل کر مزہ کریں گے . میں تمہیں
گا . پ
نہیں بتا سکتا کیونکہ میری سیٹنگ جس کے
ساتھ ہے وہ خاندان کے لوگ ہیں اور شادی شدہ
ہیں . میں نے ان سے وعدہ کیا ہوا ہے . اور ہاں
تمہیں ایک ہنٹ دیتا ہوں کے تم بھی خاندان
میں شادی شدہ عورت کا شکار کرو . وہ جلدی
راضی ہو جاتی ہے اور اس کا ڈر بھی نہیں ہوتا. میں نے کہا چل یار ٹھیک ہے جیسے تیری
مرضی میں خود کچھ نہ کچھ کرتا ہوں .
فیصل بولا اگر کوئی بندہ مل جائے تو مجھے بتا
دینا میں تیری اور ہیلپ کر دوں گا ہو سکتا ہے
ِھر تم مجھے اپنا شکار
تیرا کوئی اور شکار ہو پ
کھلا دینا میں تمہیں اپنا شکار کھلا دوں گا .
ِھر ہم باتیں کر رہے تھے تو مریم آنٹی اندر آ
پ
گئی اور بولی چلو بیٹا كھانا لگ گیا ہے آ کر
ِھر میں نے اور فیصل نے مل کر
دونوں کھا لو پ
كھانا کھایا اور دوبارہ آ کر فیصل کے کمرے
میں بیٹھ گئے . میں اور وہ یہاں وہاں کی باتیں
کرنے لگے تھوڑی دیر بعد میں نے فیصل سے کہا
یار میں اوپر جا کر ما موں سے مل لوں نہیں تو
وہ ناراض ہو جائیں گے کے آیا ہے اور ملا بھی
نہیں تو فیصل بولا کا شی یار انکل تو کراچیگئے ہوئے ہیں وہ تو منگل کو واپس آئیں گے . تو
میں نے کہا اچھا چلو میں فوزیہ آنٹی سے مل
کر آتا ہوں . اور یہ بول کر اوپر فوزیہ آنٹی کے
پاس آ گیا فوزیہ آنٹی نے مجھے دیکھا اور
ماتھے پے پیار کیا اور بولی کا شی بیٹا آج کہاں
بھول گئے ہو . میں نے کہا آنٹی میں تھوڑا
مصروف تھا یونیورسٹی میں ایڈمیشن لینا تھا
اس چکر میں بھاگ دور کر رہا تھا . میں ان کے
بیڈروم میں ہی بیٹھ گیا اور وہاں ہی فوزیہ
آنٹی کی بیٹی بھی آ گئی اور مجھے سلام کیا .
ِھر فوزیہ آنٹی نے اپنی بیٹی کو کہا بیٹا جاؤ
پ
بھائی کے لیے پیپسی ڈال کر لے کر آؤ . اور وہ
چلی گئی میں نے آنٹی سے پوچھا آنٹی انکل
کہاں گئے ہیں میری بات سن کر سے بولی بیٹا
کہاں جانا ہے کراچی گئے ہوئے ہیں گھر میں توبس منہ دیکھنے کے لیے آتے ہیں . گھر والوں کی
فکر کہاں ہوتی ہے ان کو بس اپنی نوکری کے
چکر میں بھاگتے رہتے ہیں . میں نے کہا آنٹی
جی آپ لوگوں کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں اور
رہی بات آپ کی فکر کی تو میں ہوں نہ آپ کی
فکر کے لیے . آنٹی نے میری طرف حیرت سے
دیکھا تو میں نے کہا آنٹی جی مجھ سے مراد
سب لوگ ا می انکل نزیر فیصل بھی تو ہے میں
نے فیصل کے نام پے تھوڑا زور دیا تھا . میں نے
نوٹ کیا فیصل کے نام سے آنٹی تھوڑا مسکرا
پڑی تھی . اور بولی ہاں یہ تو ہے آپ لوگ نہ
ِھر آنٹی
ہوں تو بندہ گھٹ گھٹ کر مر جائے . پ
کی بیٹی پیپسی گلاس میں ڈال کر لے آئی .
میں اس سے گلاس لے کر پینے لگا . میں نے کہا
آنٹی جی اگر میرے لائق کوئی خدمت ہو تومجھے بتا دیا کریں ما موں نہیں ہیں تو میں
ہوں میں کر دیا کروں گا . آپ مجھے پے
بھروسہ کر سکتی ہیں میں بھی آپ کا بھانجا
ہوں کوئی غیر تو نہیں ہوں . آنٹی میری بات
ِھر منہ
سن کر میری طرف دیکھنے لگی اور پ
نیچے کر کے آہستہ سے بولی اب تم ہر کام تو
نہیں کر سکتے ہو . میں نے آنٹی کی بات سن لی
ِھر میں نے کہا آنٹی جی ما موں نے کب
تھی . پ
واپس انا ہے . تو آنٹی نے کہا منگل کو واپس آنا
ہے . میں نے کہا آنٹی جی اگر مجھے اپنا
سمجھتی ہیں اور بھروسہ رکھتی ہیں مجھے
اپنا ہر قسم کا کام بتا دیا کریں میں کی جگہ کر
دیا کروں گا آپ کو مایوس نہیں کروں گا . آنٹی
نے میری بات سن کر نظر بھر کر میری طرف
دیکھا اور بولی ٹھیک ہے بیٹا اگر کوئی کام ہواتو میں بتا دوں گی لیکن کچھ کام ایسے ہوتے
ہیں وہ اب تم سے تو نہیں کروا سکتی . میں نے
کہا آنٹی مجھے یہ تو نہیں پتہ آپ کس کام کا
ِھر بھی بلائیں گی تو
کہہ رہی ہیں لیں اگر پ
ضرور کرنے کی کوشش کروں گا آپ کو کبھی
مایوس نہیں کروں گا . آنٹی نے میری آنکھوں
ِھر آنٹی نے
ِھر نظریں کر لیں. پ
میں دیکھا اور پ
کہا کا شی بیٹا ایڈمیشن ہو گیا ہے میں نے کہا
آنٹی جی بس سمجھ لیں ہو گیا ہے . آنٹی نے
کہا چلو اچھی بات ہے اب یونیورسٹی میں جاؤ
گے تو کوئی اچھی سی گرل فرینڈ بھی مل
جائے گی . میں نے کہا آنٹی ہماری ایسی قسمت
کہاں ہے اسکول اور کالج میں تو ملی نہیں .
یونیورسٹی میں کہاں سے ملے گی اور ویسے
بھی کون لفٹ کروائی گی. ہر کوئی یہ ہیسمجھ لیتی ہے یہ ابھی بچہ ہے . ابکون
سمجھائےبچے کو کبھی آزما کر تو دیکھو میں
نے یہ بات آہستہ آواز میں کہی تھی لیکن آنٹی
ِھر بھی سن لی تھی. آنٹی میری بات سن
نے پ
کر مسکرا پری اور بولی ِدل چھوٹا نہ کرو بیٹا
ِھر یکدم فیصل
کوئی نہ کوئی مل جائے گی . پ
اوپر آ گیا اور آ کر صوفے پے بیٹھ گیا . آنٹی نے
کہا فیصل ساما ن لے آئے تھے تو فیصل بولا جی
پھو پھو لے آیا تھا آنٹی نے کہا جو میں نے کہا
تھا وہ بھی لے آئے ہو . اور فیصل کی طرف
دیکھ کر ہلکا سا مسکرا نے لگی. فیصل بولا جی
ِھر آنٹی نے کہا فیصل رات
وہ بھی لے آیا تھا . پ
کو فارغ ہو کر نازیہ کا کمپیوٹر ٹھیک کر دینا وہ
بار بار مجھے کہہ کر تھک گئی ہے . تو فیصل
بولا پھو پھو آج ضرور کر دوں گا . اور آنٹی نےکہا وہ جو میں نے چیزیں منگوائی ہیں وہ لے آؤ
ِھر میں نے کہا آنٹی
مجھے چیک کرنی ہیں. پ
جی میں نیچے چلتا ہوں مجھے فیصل کے
کمپیوٹر پے کچھ کام کرنا ہے . میں رات کو بھی
ِھر چکر لگاؤں گا . میں گلاس
یہاں ہی ہوں پ
ٹیبل پے رکھ رہا تھا لیکن میں نے دیکھا آنٹی
میری بات سن کر فیصل کی طرف دیکھا تو
فیصل نے آگے سے آنٹی کو آنکھ مار دی . میں
نے دونوں کو محسوس نہیں ہونے دیا کے میں نے
ِھر نیچے آ گیا . اور آ کر
دیکھ لیا ہے اور میں پ
فیصل کے لیپ ٹاپ پے موویز دیکھنے لگا اس
وقعت شام کے 5 بج چکے تھے میں نے کال کر
کے اپنے گھر بتا دیا تھا مجھے فیصل سے کام ہے
میں رات یہاں ہی رکوں گا . جب میں موویز
دیکھ رہا تھا تو سوچ رہا تھا کے جب میں نےرات کو رکنے کی بات کی تو آنٹی نے فیصل کی
طرف کیوں دیکھا اور فیصل نے آگے سے آنکھ
کیوں ماری . مجھے ان دونوں کی ِاس بات کی
سمجھ نہ لگی. میں موویز دیکھ رہا تھا فیصل
نے کافی گرم مال ڈائون لوڈ کیا ہوا تھا میرا لن
تن کر شلوار میں ہی کھڑا ہو گیا تھا . رات کے
تقریبا 8 نج گئے تھے فیصل آیا اور بولا کا شی
ِھر آ کر تسلی
كھانا تیار ہے آ كھانا کھاتے ہیں پ
سے دیکھ لینا . میں وہاں سے اٹھا باتھ روم گیا
ِھر
منہ ہاتھ دھو کر باہر جا کر كھانا کھایا اور پ
کچھ دیر وہاں پے انکل نزیر سے بھی ملاقات
ہوئی اور کچھ دیر ان سے گھپ شپ لگتی رہی .
ِھر وہ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے اور
پ
آنٹی کچن میں اپنا کام کرتی رہی . میں بھی
وہاں سے اٹھ کر دوبارہ فیصل کے کمرے میں آکر بیٹھ گیا . اور دوبارہ لیپ ٹاپ آن کر کے
موویز دیکھنے لگا فیصل باہر ٹی وی دیکھ رہا
تھا
تقریبا 10بجے کے قریب وہ کمرے میں آیا اور
بیٹھ گیا اور بولا سنا کا شی کیسا مال ہے میں
نے کہا یار فیصل بڑا ہی ظالم اور گرم مال
ڈائون لوڈ کیا ہے ِدل کرتا ہے ابھی یہاں کوئی
پھدی ملے اس کو رگڑ دوں . تو فیصل میری
ِھر میں اور وہ یہاں
بات سن کر ہنسنے لگا . پ
ِھر تقریبا 11بجے
وہاں کی باتیں کرتے رہے پ
فیصل نے کہا یار میں تھوڑی دیر َب ْعد آتا ہوں تم
ِھر
مزہ کرو اگر نیند آ رہی ہو تو سو جانا میں پ
نازیہ کے کمپیوٹر کا بھول گیا تھا صبح پھو
ِھر مجھے سنا دینی ہیں میں اس کا
پھو نے پکر بیٹھ گیا . اور دوبارہ لیپ ٹاپ آن کر کے
موویز دیکھنے لگا فیصل باہر ٹی وی دیکھ رہا
تھا
تقریبا 10بجے کے قریب وہ کمرے میں آیا اور
بیٹھ گیا اور بولا سنا کا شی کیسا مال ہے میں
نے کہا یار فیصل بڑا ہی ظالم اور گرم مال
ڈائون لوڈ کیا ہے ِدل کرتا ہے ابھی یہاں کوئی
پھدی ملے اس کو رگڑ دوں . تو فیصل میری
ِھر میں اور وہ یہاں
بات سن کر ہنسنے لگا . پ
ِھر تقریبا 11بجے
وہاں کی باتیں کرتے رہے پ
فیصل نے کہا یار میں تھوڑی دیر َب ْعد آتا ہوں تم
ِھر
مزہ کرو اگر نیند آ رہی ہو تو سو جانا میں پ
نازیہ کے کمپیوٹر کا بھول گیا تھا صبح پھو
ِھر مجھے سنا دینی ہیں میں اس کا
پھو نے پکمپیوٹر ٹھیک کر آتا ہوں ویسے بھی نازیہ پھو
پھو کے کمرے میں سوتی ہے کمپیوٹر نازیہ کے
اپنے کمرے میں رکھا ہے میں ٹھیک کر کے آ جاتا
ہوں. میں نے کہا ٹھیک ہے . فیصل چلا گیا اور
میں مووی دیکھنے میں مشغول ہو گیا . تقریباً
رات کے 12 سے اوپر ٹائم ہو چکا تھا فیصل
ابھی تک نہیں آیا تھا . مجھے پیاس بھی لگی
ہوئی تھی اور کمرے میں پانی بھی نہیں رکھا
تھا . میں نے سوچا باہر کچن میں چل کر پانی
پی آتا ہوں اور لیپ ٹاپ ایک سائڈ پے رکھا اور
کمرے سے باہر نکل آیا باہر بالکل اندھیرا تھا
زیرو کا بلب چل رہا تھا . اس کی روشنی بھی
کم تھی بندہ غور سے ہی کسی چیز کو دیکھ
سکتا تھا میں کمرے سے نکل کر کچن میں آیا
اور لائٹ کو آن کیے بغیر ہی فریج میں سے پانیکی بوتل نکالی اور پانی پینے لگا میں میں پانی
کی بوتل کمرے میں ساتھ لے کر جانے کا سوچا
ابھی میں فریج بند کر کے آگے ہی ہونے لگا تھا
کہ کچن کی لائٹ یکدم آن ہو گئی مجھے ایک
زور کا جھٹکا لگا کیونکہ سامنے مریم آنٹی
پوری ننگی حالت میں شاید فریج میں سے پانی
پینے آئی ہوئی تھی . آنٹی کے جسم پے ایک بھی
کپڑے کا نام نشان نہیں تھا بالکل ننگی تھی
جب میری اور ان کی نظریں ملی تو ہم ایک
دوسرے کو دیکھ کر وہاں ہی ساکت ہو گئے .
آنٹی اور میں ایک دوسرے کو پھٹی پھٹی
نظروں سے دیکھ رہے تھے . میں زیادہ دیر آنٹی
کی آنکھوں میں دیکھا نہ سکا اور نظریں نیچے
کر لیں جب میں نے آنٹی کے نیچے والی سائڈ پے
دیکھا تو دنگ رہ گیا کیونکہ آنٹی کی پھدی ایکدم صاف شفاف بالوں سے صاف تھی اور ان کی
پھدی سے گیلا گیلا پانی رس رہا تھا شاید وہ
ابھی ابھی انکل نزیرسے چودا کر آ رہیں تھیں .
میں نے آہستہ سے کہا سوری آنٹی جی میں پانی
پینے آیا تھا . آنٹی میری آواز سے شاید چونک
گئی تھی . اور وہ تیزی کے ساتھ وہاں سے اپنے
کمرے میں چلی گئی . مجھے ان کے کمرے کا
دروازہ بند ہونے کی اواز آئی . میں بھی وہاں
سے دوبارہ کمرے میں آ گیا . مجھے بار بار آنٹی
ننگے جسم کا خیال آ رہا تھا ایک دم ٹائیٹ اور
کسا ہوا جسم تھا اور پھدی بھی کیا مست
پھدی تھی . میرا لن جھٹکے کھانے لگا تھا. میں
نے لیپ ٹاپ آف کر دیا اور بیٹھ کر مریم آنٹی
کے بارے میں سوچنے لگا کیونکہ َبَق ْول فیصل
کے جو دانہ ڈالنے کے قابل ہو اس کو دانہ ڈالِھر اب مریم آنٹی
دینا چائے میں نے سوچا چلو پ
کو دانہ ڈال کر دیکھوں گا . میں ان ہو سوچوں
میں گم تھا کے ٹائم دیکھا 1 بجنےوالے تھے
فیصل ابھی تک نہیں آیا تھا . مجھے جو شق
تھا وہ یقین میں َب َدلنے لگا میں نے سوچا شاید
آج فیصل اور فوزیہ آنٹی رنگے ہاتھوں پکڑے
ِھر اٹھا اور اپنا موبائل بھی
جائیں میں دوبارہ پ
اٹھا لیا میں سوچ رہا تھا اگر آج فیصل اور
فوزیہ آنٹی کو ایک ساتھ دیکھ لوں تو ان کی
چپکے سے ویڈیو بنا لوں گا جس سے مجھے
ِھر میں فوزیہ آنٹی کے لیے
ثبوت مل جائے گا پ
اپنا رستہ بنا لوں گا . میں نے کمرے کا دروازہ
کھولا اور آہستہ آہستہ سیڑھیاں چڑھتا ہوا اوپر
چلا گیا اوپر لائٹ آف تھیں لیکن کچن کی لائٹ
جل رہی تھی . نازیہ کا کمرہ سیڑھیوں کےساتھ ہی آگے کر بنا ہوا تھا میں آہستہ آہستہ
سے چلتا ہوا جب نازیہ کے کمرے کے پاس گیا تو
مجھے پیچھے سے کچن میں کسی کی آہستہ
ہی چھت والی سیڑھیوں
سے آواز آئی میں فوراً
میں چڑھ کر اوپر بیٹھ گیا وہاں اندھیرا تھا
کوئی دیکھ نہیں سکتا تھا. کچھ دیر بعد میں
نے دیکھا کچن سے فوزیہ آنٹی نکلی اور سیدھا
نازیہ کے کمرے میں چلی گئی لیکن آنٹی کی
حالت دیکھ کر مجھے زور کا جھٹکا لگا کیونکہ
وہ مکمل ننگی حالت میں تھی . اندھیرے کی
وجہ سے میں ان کا جسم زیادہ غور سے نہ
دیکھ سکا . مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے
فیصل بھی اندر ہے اور فیصل اور فوزیہ آنٹی
اندر مزہ لے رہے ہیں . آج میرا کام پورا ہونے والا
تھا. فوزیہ آنٹی کمرے میں داخل ہو کر دروازہبند کر دیا مجھے تھوڑی مایوسی ہوئی . میں
ر کر دوبارہ آہستہ سے
تَ
ُ
سیڑھیوں سے نیچے ا
چلتا ہوا . کمرے کے پاس آیااور دیکھا دروازہ
بند تھا دروازے کے کی ہول سے دیکھنےکوشش
کی لیکن مجھے کچھ بھی صاف نظر نہیں آیا .
نازیہ کے کمرے کی کھڑکی ٹیر س والی سائڈ پے
باہر کو بنی ہوئی تھی آخری وہ ہی جگہ بچی
ہوئی تھی جہاں سے کچھ اندر دیکھا جا سکتا
تھا میں آرام سے چلتا ہوا کمرے سے آگے والی
ِھر
سائڈ پے جا کر آرام سے کا دروازہ کھولا اور پ
ٹیر س پے جا کر دروازہ باہر والی سائڈ سے بند
کر دیا اور آہستہ سے چلتا ہوا کھڑکی کے پاس
پہنچ گیا میرے اندر خوشی سے لڈ و پھوٹنے
لگے کیونکہ کھڑکی سے روشنی باہر آ رہی تھی
ِاس کا مطلب تھا کھڑکی کا کچھ حصہ کھلاہوا تھا. میں بغیر آواز کیے ہوئے کھڑکی کے پاس
جا کر تھوڑا سا آگے ہو کر اندر دیکھا تو میری
آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کیونکہ اندر بیڈ
بالکل کھڑکی کے نزدیک رکھا ہوا تھا . اور
فوزیہ آنٹی اور فیصل پورے ننگے ہو کر بیڈ پے
ِھر مجھے فوزیہ آنٹی کی آواز
لیےپ ہوئے تھےپ
سنائی دی فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل آج تو کا
شی آیا ہوا تھا لیکن کل کو 10بجے تک اوپر آ
جانا تا کہ 4 سے 5 گھنٹے فل مزہ کر سکیں . تو
فیصل نے کہا جی پھو پھو جان میں کل ٹائم
پے آ جاؤں گا . فیصل نے کہا پھو پھو میرے
کام کا کیا بنایا ہے . تو فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل
بیٹا تھوڑا صبر کرو تمہارا کام کروا دوں گی .
میں اپنی کوشش کر رہی ہوں جلدی ہی تیرے لنکو نوشین کی کنواری پھدی کا مزہ کروا دوں
گی لیکن مجھے کچھ ٹائم دو
میں اپنی کوشش کر رہی ہوں جلدی ہی تیرے لن
کو نوشین کی کنواری پھدی کا مزہ کروا دوںگی لیکن مجھے کچھ ٹائم دو . میں اس کو
آہستہ آہستہ لائن پے لے کر آ رہی ہوں . میں
فوزیہ آنٹی کی بات سن کر حیران رہ گیا تھا
کیونکہ نوشین فوزیہ آنٹی کی بڑی بہن کی بیٹی
تھی . وہ بھی کوئی 22سال کی لڑکی تھی .
کافی خوبصورت اور سیکسی جسم کی لڑکی
تھی . میں نے اس کو کافی دفعہ فنکشن پے
دیکھا تھا. فیصل نے کہا پھو پھو جب سے اس
کی پھدی کو اس دن آپ کے باتھ روم میں
دیکھا ہے لن پے قابو نہیں ہوتا ہے . فوزیہ آنٹی
نے کہا ہاں مجھے پتہ ہے . لیکن تھوڑا مجھے
ٹائم دو . میں اس کا کام تم سے ضرور کروا
دوں گی . فل حال تم مجھ سے اور اپنی خالہ
سے مزہ لو .دو دوپھد یاں گھر میں مل جاتی
ِھر بھی تمہارا ِدل نہیں بھرتا ہے . فوزیہ
ہیں پآنٹی کی بات سن کر میرا دماغ گھوم گیا تھا .
کیونکہ مجھے آج پتہ چل رہا تھا کے فیصل
فوزیہ آنٹی کے علاوہ اپنی خالہ کو بھی چو د
چکاہے . فیصل کی خالہ نوشین آنٹی بھی ایک
محلہ چھوڑ کر رہتی تھیں . ان کی عمر 35سال
کے قریب تھی . وہ کافی نین نقش اور بھرے
ہوئے سیکسی جسم کی مالک تھیں ان کے میاں
کا زاتی گھر تھا ان کے میاں فوت ہو چکے تھے
اور وہ 4 سال بیوہ تھیں ان کے 2 بچے تھے بڑی
بیٹی 8 سال کی اور چھوٹا بیٹا 5 سال کا تھا .
ان کے میاں کی اپنی 3 دکانیں تھیں ان سے جو
رینٹ اور جوگھر کا ایک پورشن رینٹ پے دیا
ہوا تھا اس کے رینٹ سے ان کا گھر چلتا تھا .
وہ اپنے بچوں کے ساتھ اکیلی رہتی تھیں.
فیصل نے کہا پھو پھو خالہ سے بھی کام آپ نےہی کروایا تھا تو فوزیہ آنٹی بولی ہیں مجھے
یاد ہے . اور نوشین باجی تو ابھی جوان ہیں
جذبات رکھتی ہیں . انہوں نے بہت عرصہ
برداشت کیا ہے اب وہ کچھ مہینوں سے سکون
میں آئی ہیں جب سے تم ان کو چودتے ہو . اب
وہ خوش رہتی ہیں . فیصل نے کہا پھو پھو ِاس
لیے تو آپ کو کہتا ہوں آپ امی سے کہہ کر
ِھر
میری اور نازیہ کی بات پکی کروا دیں . پ
جب میری نازیہ سے شادی ہو جائے گی تو نازیہ
کے ساتھ آپ کو بھی اور خالہ کو تینوں کو
خوش رکھا کروں گا . تو فوزیہ آنٹی نے کہا بیٹا
میں تو خود یہ ہی چاہتی ہوں میری بیٹی کے
علاوہ میرا اور نوشین باجی کا کام بھی چلتا
رہے گا . میں تو تمھارے انکل کو بہت دفعہ کہہ
چکی ہوں لیکن ان کی سوئی کا شی پے ہیاٹکی ہوئی ہے . کہتے ہیں میں نازیہ کی شادی
صرف کا شی سے ہی کروں گا . فیصل بولا پھو
پھو کا شی میں ایسی کون سی بات ہے جو
مجھے میں نہیں ہے اور انکل اس کے ساتھ نازیہ
کی کرنا چاہتے ہیں. فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل
بیٹا مجھے خود معلوم نہیں ہے . لیکن ایک بات
تو بتاؤ تم نے اپنا لیپ ٹاپ کا شی کو کیوں دیا
ہے اس میں اگر اس نے وہ والی ساری فلم دیکھ
ِھر . فیصل نے کہا پھو پھو کا شی بھی
لیں تو پ
وہ والی فلم دیکھنے کا بہت شوقین ہے وہ آج
رات رکا ہی صرف ان فلم کو دیکھنے لی لیے ہے .
فوزیہ آنٹی حیران ہوتے ہوئے بولی اچھا ِاس کا
مطلب ہے کا شی بھی جوان ہو گیا ہے . تو
فوزیہ آنٹی نے کہا کیا تم نے اس کا لن دیکھا ہے
تو فیصل نے کہا نہیں پھو پھو دیکھا تو نہیںہے . ہاں البتہ وہ جوان کافی ہو گیا ہے . وہ بھی
اب پھدی مارنے کے چکر میں رہتا ہے مجھے بھی
کہہ رہا تھا کے کوئی مال ہے تو بتاؤ لیکن میں
نے نہ کر دیا اور کہا میرے پاس خود کچھ نہیں
ہے میں بھی تمہاری طرح تلاش کر رہا ہوں .
فوزیہ آنٹی فیصل کی بات سن کر بولی اچھا
ِاس لیے کہہ رہا تھا ہر کوئی مجھے بچہ سمجھتا
ہے . کوئی لفٹ نہیں کرواتا . فیصل نے کہا آپ
کو کب کہا تو آنٹی نے کہا میں نے اس کو آج
ویسے ہی تھوڑا چیک کرنے کے لیے کہا تھا کے
اب تو یونیورسٹی میں گرل فرینڈ بنا لو گے تو
ِھر فیصل نے
مجھے آگے سے اس نے یہ کہا تھا. پ
کہا پھو پھو ذرا فٹ سا لن کا چوپا لگا کر کھڑا
ِھر مجھے آپ کی گانڈ مار نی ہے . تو
کرو پ
فوزیہ آنٹی بولی کیوں نہیں پھو پھو کی جانمیری گانڈ میں خود بہت دن سے خارش ہو رہی
ِھر
ہے . آج تمہارا لن لے کر خارش ختم ہو گی . پ
میں نے تھوڑا سا مزید آگے ہو کر دیکھا تو
فوزیہ آنٹی نے کا لن منہ میں لے لیا تھا
اور کسی کنجری کی طرح چوپا لگا رہی تھی .
میں نے فوراً اپنی جیب سے موبائل نکالا اور
ویڈیو آن کر کے ریکارڈنگ
کرنے لگا . میں نے دیکھا فیصل کا لن لگ بھگ 5
انچ تک لمبا تھا اور اور اتنا زیادہ موٹا بھی
نہیں تھا . لن کی ٹوپی بھی لن کی موٹائی کے
حساب جتنی موٹی تھی فوزیہ آنٹی مسلسل لن
کے چو پے لگا رہی تھی . چو پے لگا نے کی وجہ
سے فیصل کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں
. کوئی 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی فیصل کی ہمت
جواب دے گئی اور بولا پھو پھو بس کریں میراِھر میں نے دیکھا فوزیہ
پانی نکل جائے گا اور پ
آنٹی گھوڑی بن گئی اور فیصل ان کے پیچھے
جاکر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور اپنے لن کو
فوزیہ آنٹی کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا میں
نے دیکھا فوزیہ آنٹی کی گانڈ کی موری نہ اتنی
زیادہ چھوٹی تھی نہ زیادہ بڑی تھی درمیانے
سائز کی موری تھی اور اس کی موری کا رنگ
برائون تھا . فیصل نے اپنے لن پے تھوڑا تھوک
ِھر تھوڑا سا فوزیہ آنٹی کی موری پے
لگایا اور پ
لگا کر اپنا لن موری پے سیٹ کیا اور جھٹکا مارا
تو فیصل کی پوری ٹوپی موری کے اندر چلی
گئی . فوزیہ آنٹی کے منہ سے آواز آئی آہ اور
ِھر فیصل آہستہ آہستہ لن اندر کر رہا تھا . میں
پ
نے دیکھا کچھ دیر میں ہی فیصل نے اپنا پورا
لن فوزیہ آنٹی کی گانڈ میں داخل کر دیا فیصلنے کہا پھو پھو جب پورا لن گانڈ میں لے کر آپ
گانڈ کو سختی سے بند کر لیتی ہو یقین کرو مزہ
آ جاتا ہے ِدل کرتا ہے کبھی بھی لن آپ کی گانڈ
سے باہر نہ نکالوں . تو فوزیہ آنٹی نے کہا بیٹا تو
کس نے کہا باہر نکالنے کو اندر ہی رہنے دو مجھے
تو خود سکون ملتا ہے ِدل چاہتا ہے کوئی ایسا
ہو جو ہر وقعت لن میری پھدی اور گانڈ کے اندر
ِھر آنٹی نے کہا فیصل میری
ڈال کر رکھے . پ
جان اب جھٹکے لگاؤ میری خارش کو ختم کرو
ِھر فیصل اپنا لن آنٹی کی
. مجھے سکون دو . پ
گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا . اور آنٹی بھی
مدہوشی میں آوازیں نکال رہی تھی . آہ آہ اوہ
آہ آہ آہ . زور سے کرو بیٹا اور زور سے کرو آج
پھاڑ دو اپنی پھو پھو کی گانڈ کو . فوزیہ آنٹی
کی باتیں سن کر مجھے خود جوش چڑھ گیاتھا میرا لن لوہے کا راڈ بن گیا تھا میں ایک ہاتھ
سے ویڈیو اور دوسرے ہاتھ سے اپنے لن کی
مٹھ لگا رہا تھا . اور اندر فیصل فوزیہ آنٹی کی
ِھر میں نے دیکھا فیصل نے
گانڈ مار رہا تھا . پ
اپنی سپیڈ تیز کر دی تھی اور اس کے ساتھ
فوزیہ آنٹی کی سسکیاں بھی کافی تیز ہو گئیں
ِھر کوئی 5 سے 7 منٹ کے بعد ہی
تھیں . پ
فیصل نے شاید اپنی منی فوزیہ آنٹی کی گانڈ
میں نکال دی تھی اور وہ فوزیہ آنٹی کے اوپر
ہی گر کر ہانپ رہا تھا. میں نے موبائل دیکھا
کافی ویڈیو بن چکی تھی اور اس ویڈیو میں
فوزیہ آنٹی اور فیصل کی آواز بھی صاف سنی
ِھر میں نے موبائل سے ویڈیو
جا سکتی تھی . پ
بنانا بند کر دی اور اندر دیکھا تو فوزیہ آنٹی
اور فیصل بیڈ پے آرام کر رہے تھے . فیصل نےکہا پھو پھو میں اب چلتا ہوں کہیں کا شی
اوپر ہی نہ آ جائے تو پھو پھو نے کہا رات کے 2
بجنے والے ہیں وہ اب سو چکا ہو گا . ابھی
بیٹھو 1 رائونڈ اور لگاتے ہیں . تو فیصل نے کہا
پھو پھو اب اور ہمت نہیں ہے 2 دفعہ ہو چکا ہے
ِھر کر لیں گے . پھو پھو نے کہا جو آج
. کل پ
میں نے تم کو میڈیسن منگوا کر دی ہیں وہ اب
ِھر کچھ دن بعد دیکھنا تمھارے
روز لیا کرو پ
اندر کیسے جان آتی ہے . اور تمہاری ٹائمنگ بھی
اچھی ہو جائے گی تمھارے انکل بھی استعمال
کرتے ہیں ِاس لیے وہ فٹ رہتے ہیں لیکن مسئلہ
یہ ہے وہ زیادہ تر گھر سے باہر رہتے ہیں . اور
میں گھر میں اکیلی رہتی ہوں . فیصل نے کہا
پھو پھو جان میں ہوں نہ آپ کے لیے آپ فکر
کیوں کرتی ہیں . اور میں روز وہ والی دوائیِھر دیکھنا میری
لوں گا تھوڑا صبر کریں پ
ِھر
ٹائمنگ اور اینرجی بھی ٹھیک ہو جائے گی پ
آپ کو جم کا چودا کروں گابس پھو پھو آپ
کسی طرح بھی چکر چلا کر میری شادی نازیہ
ِھر دیکھنا میں آپ ماں بیٹی کو
سے کروا دیں پ
کیسے دن رات خوش رکھتا . روز آپ کی اور
آپ کی بیٹی کو مزہ دیا کروں گا . فوزیہ آنٹی
نے کہا ہاں بیٹا میں پوری کوشش کروں گی .
ِھر فیصل نے کہا پھو پھو میں چلتا ہوں رات
پ
بہت ہو گئی ہے مجھے نیند آ رہی ہے کل میں
ِھر مل کر مزہ کریں
ٹائم سے اوپر آ جاؤں گا . پ
گے . میں نے دیکھا کہ فیصل جا رہا ہے تو میں
ہی چپکے سے ٹیر س سے اندر آیا دروازہ
فوراً
بند کر کے سیڑھیوں سے اترتا ہوا نیچے کمرے
میں چلا گیا لائٹ کو آف کر کے میں آنکھیں بند
Part 15
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 15
کر کے لیٹ گیا تھوڑی دیر بعد فیصل کمرے میں
ِھر
ِھر بیڈ پے میرے ساتھ آ کر لیٹ گیا پ
آیا اور پ
مجھے بھی پتہ نہیں کب نیند آ گئی اور میں
سو گیا اور صبح میری آنکھ10 بجے کھلی وہ
بھی مریم آنٹی ہم دونوں کو جگا رہی تھی.
میں جلدی سے اٹھ گیا میری نظر جب مریم
آنٹی سے ملی تو وہ شرما گئی اور مسکرا کر
باہر چلی گئی . میں اٹھا واشروم میں گیا نہا
دھو کر باہر نکلا تو فیصل بھی اٹھ چکا تھا .
مجھے دیکھتے ہی پوچھا کے رات کو کب سو
گئے تھے تو میں نے کہا میں تمھارے جانے کے 1
ِھر وہ اٹھ کر واشروم
گھنٹے بعد سو گیا تھا پ
ِھر ہم
چلا گیا10 منٹ بعد نہا دھو کر باہر آیا پ
نے ناشتہ کیا . میں جب ناشتہ کر رہا تھا تو میں
نے نوٹ کیا مریم آنٹی مجھے چور اکھیو ں سےِھر جب میری اور ان کی نظر
دیکھ رہی ہیں پ
ملتی تو وہ شرما جاتی اور منہ نیچے کر لیتی
ِھر میں نے ناشتہ کر کے فیصل اور
تھیں . پ
مریم آنٹی سے ِا َجازت لے کر اپنے گھر آ گیا اور آ
کر سب سے پہلے اپنے موبائل سے فوزیہ آنٹی
اور فیصل کی ویڈیو کو اپنے لیپ ٹاپ پے کاپی
کر کے سیف کر لیا . اور اب میں مریم آنٹی اور
فوزیہ آنٹی دونوں کو ایک ساتھ دانہ ڈالنے کا
سوچنے لگا اور اپنے دماغ میں پلان بنانے
لگاتقریباً 1 بجے کا وقعت ہو گا جب میرے
موبائل پے حنا کا ایس ایم ایس آیا اور پوچھ
رہی تھی کے کہاں ہو کیا کر رہے ہو . میں نے حنا
کو کال ملا لی اور کہا میں ٹھیک ہوں اور گھر
پے ہوں تم کیسی ہو کیا کر رہی ہو . تو حنا نے
کہا میں ٹھیک ہوں میں آج ڈیوٹی پے ہوں ابھیلنچ ٹائم تھا كھانا کھا رہی تھی سوچا تم سے
بات کرو لوں حنا نے کہا سناؤ کسی جگہ کا
بندوبست ہوا ہے یا نہیں مجھ سے اب برداشت
نہیں ہوتا ہے . جلدی کچھ کرو مجھے اب کچھ
کروانا ہے . تو میں نے کہا حنا جی جگہ کا تو
فلحال بندوبست نہیں ہوا میں سوچ رہا ہوں
کہاں سے بندوبست کروں کیونکہ میں نے پہلے
کبھی نہیں کیا میں شیخوپورہ ہی کیا تھا لیکن
وہ رشتہ دار تھی اس کے گھر پے ہی کیا تھا
یہاں کبھی موقع نہیں ملا اور نہ کچھ کر سکا
ہوحنا نے کہا کسی ہوٹل میں چلے ہیں . تو میں
نے کہا مجھے ہوٹل وغیرہ کا کوئی پکا پتہ نہیں
ہے کون سا سیف ہے . تو حنا نے کہا میں مسرت
سے پوچھ لیتی ہوں وہ اپنے منگیتر کے ساتھ
کافی دفعہ یہاں کسی ہوٹل میں رات گزر چکیہے . اس کو پتہ ہو گا میں اس سے پوچھ لوں
ِھر تمہیں بتا دوں گی . میں نے کہا ٹھیک
گی پ
ہے آپ اس سے پتہ کر لینا مجھے رات کو بتا
ِھر میں کچھ نہ کچھ بندوبست کر لوں
دینا پ
گاحنا نے ٹھیک ہے میں مسرت سے پتہ کر کے آپ
ِھر اس نے کال کٹ
کو رات کو کال کروں گی . پ
ِھر لیپ ٹاپ
کر دی . دن کو كھانا کھا کر میں پ
لگا کر بیٹھ گیا اور یونیورسٹیز کی معلومات
ِھر یوں ہی رات کو كھانا کھا کر
تلاش کرنے لگاپ
میں اپنے بیڈروم میں بیٹھا فوزیہ آنٹی اور
مریم آنٹی کے بارے میں سوچ رہا تھا . کے ان
دونوں کو دانہ کیسے ڈالا جائے فوزیہ آنٹی تو
اب میرے ہاتھ میں تھی اس کا پکا ثبوت ہاتھ
لگ چکا تھا لیکن مریم آنٹی کے لیے کچھ اور
محنت کرنا تھی . میں یہ ہی سوچ رہا تھا کےمجھے حنا کی مس کال آئی میں نے اس کو کال
کی تو وہ آگے سے بہت خوش تھی اور بولی کا
ِھر
شی جی میں نے مسرت سے پتہ کروا لیا ہے پ
حنا نے مجھے پنڈی کے ایک ہوٹل کا بتایا میں نے
وہ ہوٹل دیکھا ہوا تھا کافی سیف جگہ پے ہوٹل
تھا . حنا نے کہا مسرت نے بتایا کے ہم جب بھی
اس ہوٹل میں جاتے ہیں تو یہ ہی شو کرتے ہیں
ِیوِی ہیں اور لاہور سے کسی کام کے
ہم میاں ب
سلسلے میں یہاں آئے ہیں ہوٹل والے مسرت کے
منگیتر آئی ڈ کارڈ پے کمرے دے دیتے ہیں. میں
ِھر کب کا موڈ ہے تو حنا نے
نے کہا ٹھیک ہے پ
کہا کل میری نائٹ ڈیوٹی ہے میں سارا دن فارغ
ِھر ہم
ہوں تم صبح مجھے10 بجے پک کر لو پ
وہاں ہوٹل چلے جائیں گے . ہمارے پاس شام تک
ٹائم ہو گا میری ڈیوٹی 8 بجے اسٹارٹ ہو گیتم مجھے 6 بجے تک اسپتال چھوڑ دینا . میں
نے کہا ٹھیک ہے . میں کل10 بجے تمہیں پک کر
لوں گا . حنا نے کہا میں اب اور بات نہیں کر
سکتی مجھے کل کے لیے تیاری کرنی ہے . میں نے
کہا کیا تیاری کرنی ہے . تو حنا نے کہا اچھا جی
جیسے آپ کو تو پتہ نہیں ہے کے کیا تیاری کرنی
ِیوِی تو ہے نہیں اور
ہوتی ہے . میں نے کہا میری ب
نہ ہی میں عورت ہوں جو مجھے پتہ ہو گا کہ
کیا کیا کیا تیاری کرنی ہوتی ہے . حنا نے کہا آپ
کو سب پتہ ہے بس لڑکی کے منہ سے سننا چاہتے
ِھر بتا دیں نہ جی . تو حنا
ہیں . میں نے کہا تو پ
نے کہا اب آپ لڑکوں کے نخرے ہی بہت ہیں
کہتے ہیں پھدی صاف اور نرم وملائم ہونی چائے
ایک بھی بال نہیں ہونا چاہیےاب صاف اور نرم
اور ملائم پھدی بنانے کے لیے تھوڑی تیاری توکرنی پڑتی ہے میں نے کہا حنا جی پھدی سک
کرنے کا مزہ ہی تب آتا ہے جب وہ صاف شفاف
بالوں سے پاک ہو اور نرم وملائم ہو چاٹنے کا
مزہ آ جاتا ہے . تو حنا نے کہا اچھا ٹھیک ہے
میں ویسے ہی بنا دوں گی لیکن اب مجھے
ِا َجازت دیں میں تھوڑی تیاری کر لوں. میں نے
ٹائم دیکھا تو 11بج رہے تھے میں نے سوچا آج
ِھر صبح ٹائم پے اٹھ کر
ٹائم سے سو جاتا ہوں پ
چلا جاؤں گا . میں نے لائٹ آف کی اور سو گیا
میری آنکھ صبح 9 بجے کھلی جب مجھے حنا
کا ایس ایم ایس آیا ہوا تھا کے آپ آ رہے ہو نہ
.میں نے جواب دیا بس تیار ہو رہا ہوں آ رہا ہوں
. میں بیڈ سے اٹھا اور نہا دھو کر فریش ہوا
تھوڑا سا ناشتہ کیا ٹائم دیکھا تو 9:30 ہو رہے
تھے میں موٹر بائیک کے بغیر ہی گھر سے نکلاٹَیکسی لی اور اسپتال کی طرف نکل آیا .
ر گیا اور اس
تَ
ُ
اسپتال سے پہلے ہی میں وہاں ا
کو پے کر کے اسپتال کے گیٹ پے جا کر کھڑا ہو
گیا تقریباً ابھی 10بجنے میں 5 منٹ باقی تھے
مجھے حنا گیٹ کی طرف آتی ہوئی نظرآئی
جب میرے پاس آئی میں نے سلام دعا کی تو
اس نے سوالیہ نظروں سے پوچھا کے موٹر
بائیک کہاں ہے تو میں نے کہا َب ْعد میں بتاؤں گا
ابھی چلو . میں نے وہاں سے ٹَیکسی لی اس کو
ساتھ لیا اور وہاں سے نکل آئے میں نے ہوٹل سے
کافی پہلے ہی ٹَیکسی رکوا دی اور اس کو پے
کر کے حنا کو ساتھ لیا ہوٹل کے ساتھ بنی
مارکیٹ سے کچھ کھانے پینے کی چیزیں لی حنا
ِھر ہم کچھ چیزیں لے کر
نے برقع پہن رکھا تھا پ
ہوٹل کی طرف آ گئے جب ہم ہوٹل کے پاسپہنچاتو ہوٹل کے باہر ایک بندہ ملا اور بول رہا
تھا فیملی روم کے لیے یہاں سے داخل ہوں میں
اور حنا وہاں سے داخل ہو کر اندر گئے تو
رسپشن پے ایک لڑکی بیٹھی تھی وہ لڑکی پتلی
سی نین نقش والی لڑکی تھی
جب ہم ہوٹل کے پاس پہنچاتو ہوٹل کے باہر ایک
بندہ ملا اور بول رہا تھا فیملی روم کے لیے یہاں
سے داخل ہوں میں اور حنا وہاں سے داخل ہو
کر اندر گئے تو رسپشن پے ایک لڑکی بیٹھی تھی
وہ لڑکی پتلی سی نین نقش والی لڑکی تھی
چودنے والا مال تھا اس نے ہمیں سلام کیا اور
ِیوِی ہیں
ِھر میں نے اس کو بتایا کے ہم میاں ب
پ
شیخوپورہ سے آئے ہیں . ہمیں ایک دن کے لیے
روم چاہیے . تو اس لڑکی نے ہلکی سی مجھے
سمائل پاس کی اور مجھے کہا آپ اپنا آئی ڈیکارڈ دیں میں نے آئی ڈ کارڈ شو کیا اس نے نام
اور پتہ لکھا میرا پتہ شیخوپورہ کا لکھا ہوا تھا
ِھر اس نے
. ِاس لیے زیادہ کوئی مسئلہ نہ بنا پ
میرا نمبر بھی مانگا اور نوٹ کر لیا اور مجھے
38نمبر روم کی چابی دی . اور بولی آپ
دوسرے فلور پے سیدھے ہاتھ میں آخری روم ہے
ِھر میں حنا کو لے کر اوپر
وہ روم نمبر 38ہے . پ
چلا گیا میں روم کے پاس پہنچ کر دیکھا یہ
کافی سیف جگہ پے روم تھا . اور وہاں کوئی
خاص بندہ بھی نظر نہیں آ رہا تھا . میں نے
دروازہ کھولا اور میں اور حنا اندر چلے گئے.
میں نے دروازہ بند کر کے لائٹس آن کی حنا نے
بھی اندر داخل ہو کر اپنا بیگ بیڈ پے رکھا اور
ُتار کر ایک سائڈ پے
ُتار نے لگا . برقع ا
اپنا برقع ا
ِھر بیڈ پر جا کر بیٹھ گئی میرے
رکھ دیا اور پدماغ میں فوراً ایک خیال آیا میں دوبارہ
دروازے کے پاس گیا اور دروازے کو اوپر سے لے
کر نیچے تک چیک کیا کہیں کوئی کیمرہ تو نہیں
ِھر
لگا لیکن وہاں کوئی ایسی چیز نہیں تھی پ
میں نے چھت پے دیکھا آگے پیچھے سب جگہ پے
دیکھا جہاں ا ےسی لگا تھا وہاں بھی دیکھا
مجھے کچھ نظر نہیں آیا مجھے تھوڑی تسلی
ہو گئی حنا میری حرکتوں کو بڑے ہی غور سے
ِھر میں نے اپنے موبائل کا
دیکھ رہی تھی پ
کیمرہ آن کیا اور روم کی سب لائٹس آف کر
دیں اور پورے روم میں چیک کرنے لگا . میں نے
ایک جگہ پڑھاتھا کہ اگر آپ روم کی لائٹس آف
کر دیں اور اپنے موبائل کے کیمرہ کو آن کر کے
آگے پیچھے کر کے چیک کریں تو اگر اس روم
میں کوئی کیمرہ لگا ہو تو موبائل پے اس کیریڈ لائٹ کو شو کر دیتا ہے . میں نے پورے
کمرے کو چیک کیا مجھے کوئی کیمرہ نہ ملا اب
مجھے مکمل تسلی تھی میں نے لائٹ کو آن کیا
تو حنا میرا منہ دیکھ رہی تھی میں نے اس کی
طرف دیکھا اور اس کو بولا جان میں تمہاری
سب باتوں کا جواب ابھی دے دیتا ہوں . میں
ُتار کر بیڈ پے
ُتار کر اور قمیض ا
نے اپنے جھوتے ا
حنا کے ساتھ جا کر بیٹھ گیامیں نے حنا کا ہاتھ
اپنے ھاتھوں میں پکڑ لیا اور بولا جان میں موٹر
بائیک ِاس لیے نہیں لے کر آیا کیونکہ جب موٹر
بائیک پے ہم ہوٹل میں آئیں گے تو ہوٹل والوں
کو شق ہو جانا تھا کے یہ موٹر بائیک پے
شیخوپورہ سے آئے ہیں . دوسرا میں نے ہوٹل
سے پہلے ہی ٹَیکسی ِاس لیے رکوا دی تھی
کیونکہ اگر میں ہوٹل کے بالکل قریب آ کر اترتاتو ٹَیکسی والے بہت حرامی ہوتے ہیں یہ سب
سمجھتےہیں کے یہ جوڑا ڈیٹ پے ہے اور ہوٹل
میں کچھ کرنے کے لیے جا رہے ہیں ِاس لیے میں
نے اس کو کسی ِقسم کا شق نہیں ہونے دیا . اور
اب کمرے میں جو میں چیک کر رہا تھا وہ یہ کہ
ہوٹل میں یہ کام بہت ہوتے ہیں اکثر ہوٹل والوں
نے رومز کے اندر کیمرہ لگایا ہوتا ہے وہ اندر کی
کارروائی ریکاڈکر کے َب ْعد میں بندےکو بلیک
میل کرتے ہیں . ِاس لیے میں یہ سب کچھ چیک
کر رہا تھا . میری حنا جان ہوٹل میں آ کر یہ کام
کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا جتنا تم سمجھتی ہو .
حنا مجھے حیرت بھری آنکھوں سے دیکھ رہی
ِھر آگےبڑھ کر میری گردن میں بازو ڈال
تھی پ
کر مجھے لمبی سی فرینچ کس کی اور بولی واہ
کا شی جی تم بہت تیز اور ذہین ہو تم تو نےمیرا ِدل خوش کر دیا ہے مجھے اتنی باتوں کا
بالکل بھی نہیں پتہ تھا میں اب مسرت کو بھی
یہ سمجھا دوں گی تا کہ وہ بھی آگے سے
ِھر میں نے کہا حنا جی میں
احتیاط کرے. پ
کوئی تیز نہیں ہوں زمانہ بہت تیز ہے زمانہ بہت
ِھر حنا
کچھ سکھا دیتا ہے اور تیز کر دیتا ہےپ
بیڈ سے اٹھی اور باتھ روم میں چلی گئی میں
وہاں بیڈ پے بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا
کوئی15 منٹ کے بعد حنا واپس آئی تو میں
ُتار دیئے
حیران رہ گیا اس نے اپنے سارے کپڑے ا
تھے اور وہ ایک ٹاول میں باہر آئی تھی اور
ٹاول بھی صرف اس کے مموں سے لے کر اس
کی پھدی سے کوئی 3 یا 4 انچ تک ہی لمبا تھا
باقی اس کی سب کچھ ننگا ہی نظر آ رہا
تھاحنا بیڈ پے آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی . اورمجھے دیکھ کر مسکرا نے لگی . میں نے حنا سے
کہا حنا جی ایک بات تو بتاؤ ابھی تک آپ
کنواری ہو . اور یہ بات عامر بھی جانتا ہے اور
آج اگر آپ کی سیل میں توڑ دیتا ہوں تو جب
آپ کی شادی عامر سے ہو گی سھاگ رات کو
ِیوِی کی پہلے ہی
اس کو پتہ چلے گا اس کی ب
ِھر آپ کے لیے مسئلہ نہیں ہو
کھل چکی ہے . تو پ
گا . تو حنا میری بات سن کا مسکرا پڑی اور
بولی مجھے سب کچھ پتہ ہے . لیکن میں ایک
نرس بھی ہوں اور نرس آدھی ڈاکٹر ہوتی ہے .
اس کا َحل بھی میرے پاس ہے ہمارے میڈیکل
میں بہت سی میڈیسن ایسی ہیں جس سے آپ
پھدی کو دوبارہ تنگ بھی کر سکتی ہیں اور
کھلا بھی کر سکتی ہیں . اور خون نکلنا کوئی
ضروری نہیں ہوتا . میں بھی اس ٹائم میڈیسنسے اپنی پھدی کو تھوڑا تھنگ بنا لوں گی امر
جب اندر ڈالے گا اس کو خود محسوس ہو گا
کے وہ کسی کنواری پھدی میں اپنا لن ڈال رہا
ہے . کافی َحل ہیں . آپ فکر نہ کرو . میں نے کہا
چلو ٹھیک ہے . آپ کو بہتر پتہ ہو گا . میں نے
کہا حنا جی آپ کو پتہ ہے نہ آج آپ کو پہلی
دفعہ درد کافی ہو گا ِاس لیے آپ تیار ہو نہ تو
حنا نے کہا ہاں مجھے پتہ ہے میں سب جانتی
ہوں . میں نے پھدی میں لن لینے سے زیادہ
عورت کا بچہ نکلتے ہوئے بہت دفعہ اپنی
آنکھوں سے دیکھا جس میں عورت کی پھدی
کافی زیادہ پھٹ جاتی ہے . وہ ِاس سے زیادہ
تکلیف والا کام ہوتا ہے . ویسے بھی میں پین
لیس کریم اور تیل ساتھ لے کر آئی ہوں . میں
حنا کی بات سن کر حیران ہو گیا اور بولا حناجی آپ تو پوری تیاری کے ساتھ آئی ہیں تو حنا
ہنسنے لگی اور بولی ہاں یہ تیاری تو کرنی پڑتی
ہے . میں نے کہا حنا جی آپ نے اسپتال میں
بہت زیادہ پھدیا ں دیکھی ہوں گی اور گانڈ کی
موریا ں بھی دیکھی ہوں گی . حنا میری بات
سن کر ہنسنے لگی . اور بولی ہاں بہت دفعہ اور
بہت سی لڑکیوں کی دیکھی ہیں . اب تو دیکھ
دیکھ کر ِدل بھر گیا میں نے کہا حنا جی مجھے
بڑا شوق ہے دیکھنے کا . تو حنا ہنسنے لگی اور
بولی کبھی تمہارا یہ شوق بھی پورا کروا دوں
گی . میں نے کہا حنا جی آپ کو کیا لگتا ہے ہر
ِیوِی شادی کے بعد گانڈ میں ضرور کرتے
میاں ب
ہیں . آپ نے تو لڑکیوں کی کافی موریا ں
.دیکھی ہوں گیحنا نے کہا ہاں میں نے کافی دیکھی ہیں لیکن ان
میں زیادہ تر جن کا دوسرا بچہ پیدا ہو رہا ہوتا
ہے تو وہ لڑکیاں زیادہ تر گانڈ میں کرواتی ہیں
ان کی گانڈ کی موری کا سائز دیکھ کر ہی
اندازہ ہو جاتا ہے کے یہ گانڈ میں بھی لن لیتی
ہیں . لیکن کئی تو نہیں بھی کرواتی ہیں . لیکن
جن کی گانڈ کی موری سیل پیک ہوتی ہے ان
کی پھدی کی موری کافی زیادہ کھل چکی ہوتی
ہے ویسے بھی جب لڑکی کی شادی ہوتی ہے پہلا
ِیوِی روز ہی کرتے ہیں اب
سال تو دونوں میاں ب
جو لڑکی روز لن لے گی اس کی پھدی تو کھل
ہی جائے گی . میری کافی زیادہ اسلام آباد اور
پنڈی کی عورتیں اور لڑکیاں میری دوست ہیں
چیک اپ کروانے کے لیے آتی رہتی ہیں کافی کی
ڈلیوری بھی میں نے خود کرروائی ہے. کافی کےساتھ کھلی گھپ شپ بھی لگتی ہے وہ اپنی
چدائی کے قصے سناتی رہتی ہیں . کئی ایسی
بھی ہیں جو شادی شدہ نہیں ہیں وہ بھی اپنے
ِھر منتھلی
کسی دوست یا یار سے کرواتی ہیں پ
اپنا چیک اپ وغیرہ کرواتی ہیں . ان میں زیادہ
تر پیشہ ور ہیں جو پیسے لے کر کر کرواتی ہیں.
اب میں ہر ایک کی اسٹوری تمہیں سنانے لگوں
تو سال لگ جائے اور ہمارے پاس ٹائم کم ہے
ہمیں خود اپنا مزہ کرنا چاہیے ویسے فون پے
میں کبھی کبھی کسی کا قصہ سنا دیا کروں
گی . میں نے کہا حنا جی وہ تو ٹھیک ہے قصہ
ہی سنایا کریں گی یا کسی کے ساتھ کوئی مزہ
بھی کروا یں گی . تو حنا ہنسنے لگی اور بولی .
بہت کمینے ہو اچھا ٹھیک ہے مجھے خوش رکھو
تمہیں اچھی اچھی ٹائیٹ پھدی کھلا دیا کروںگی . لیکن اس کے لیے مجھے خوش رکھنا اور
مطمئن کرنا شرط ہےمیں نے کہا ِحنا جی آپ کی
ہر شرط سر آنکھوں پر آپ پہلے باقی سب
ِھر میں نے اپنی شلوار اور بنیان
بعدمیں ہیں . پ
َت
ُتار دی ِحنا نے میرا لن دیکھا جو نیم حال
بھی ا
میں تھا اس کو پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگی
اور بولی جب میں رات کو پھدی کی صفای کر
ِھر تمہارا کہا تھا
رہی تھی تو مسرت نے مجھے پ
میں نے اس کو کہا کے میں کا شی سے تیرا کام
کروا دوں گی لیکن کا شی کو گانڈ مار نے کا
بہت شوق ہے کیا تم گانڈ میں کروا لو گی .
کیونکہ مجھے پہلے پتہ تھا کے مسرت نے پہلے
گانڈ میں کبھی نہیں کروایا ہے . تو وہ آگے سے
بولی کوئی مسئلہ نہیں ہے ایک دفعہ کا شی
میری پھدی کو جم کر رگڑ دے میں گانڈ میںبھی اس کا لن لے لوں گی. میں نے موبائل پے
ٹائم دیکھا ہمیں باتیں کرتے کرتے 12 بج گئے
تھے . میں نے کہا حنا جی کیا خیال ہے حنا نے
کہا میں تو کب سے انتظار کر رہی ہوں تم ہی ہو
ِھر میں نے کہا اچھا
جو باتیں لے کر بیٹھے ہو . پ
ِھر ایک کام کریں اپنے شیر کا ذرا ٹائیٹ سا
پ
چوپا لگایں اور ِاس کو آپ کو سلامی دینے کے
ُتار دیا اور
کیے تیار کریں . حنا نے اپنا ٹاول ا
پوری ننگی ہو کر گھوڑی بن گئی اور میری لن
کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس پے
زُبان کو گول گول گھوما کر چاٹنے لگی حنا بڑے
ہی جوش کے ساتھ لن کی ٹوپی کو منہ میں لے
کر چوپ رہی تھی . اس کی زُبان کی گرفت
کافی سخت تھی میرے لن میں آہستہ آہستہ
ِھر حنا پورا لن منہ میں لے کر
جان آ رہی تھی. پچوپا لگا نے کی کوشش کر رہی تھی لیکن لن
تھوڑا بڑا اور موٹا ہونے کی وجہ سے اس کے
منہ میں پورا اندر نہیں جا رہا تھا اور اپنے منہ
کو آگے پیچھے کر کے اور اپنی زُبان کو گھوما
گھوما کر لوں کا چوپا لگا رہی تھی حنا انتہائی
دل جمعی سے لن چوس رہی تھی. آہستہ آہستہ
اس کی چوپوىمیں شدت آ گئی تھی تھی اور
میرا لن اس کے منہ میں ہی تن کر کھڑا ہو گیا
تھا اور میرا لن کسی لوہے کے را ڈ کی طرح
ِھر حنا نے مزید 2 سے 3
سخت ہو چکا تھا . پ
ِھر اپنی کافی زیادہ
منٹ اور چوپا لگایا اور پ
تھوک میرے لن پے مل دی اور بولی کا شی
تمہار لن اب فل موڈ میں آ چکا ہے میری پھدی
ِھر کر لینا بس اب ِاس کو میری
کی سکنگ پپھدی کے اندر کرو . میری پھدی کا نیچے رو رو
کر برا حال ہو چکا ہے. میں
نے حنا کو بستر پر لٹا یا میں حنا کے ہونٹوں پر
ٹوٹ پڑاوہی ہونٹ جنہوں نے کچھ ہی دیر پہلے
میرے لن کی خوب سیوا کی تھی. ان کا خوب
رس چوسہ حنا بھی فل گرم ہو چکی تھی اور
میری ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوس
رہی تھی اور کبھی کبھی کاٹ بھی رہی تھی
مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ اب لوہا گرم ہے میں
نے حنا کی ٹانگیں کھولیں اور ان کے بیچ آکر
بیٹھ آگیا میں پھدی پر جھکا اور اپنی زبان اس
کے اندر داخل کردی اپنی گرم پھدی پر میری
زبان محسوس کر کے حنا نے بے خود ہوکر
آنکھیں بند کرلیں اور میں اپنے ہاتھ آگے کر کے
حنا کے ممے دبانے لگامیں نے اپنی زُبان سے اوراپنی تھوک سے حنا کی پھدی کو کافی زیادہ
نرم اور گیلا کر دیا تھا
میں نے حنا کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر
رکھیں اور اپنے لن کو اس کی نازک پھدی کی
موری پر رکھ کر ایک ہلکا سا دھکا لگا یا تو اس
کا لن حنا کی پھدی سے پھسل گیا. حنا نے
آنکھیں کھولی اور اپنے بیگ سے تیل کی بوتل
نکال کر مجھے دی اور بولی کا شی تیل اپنے لن
پے بھی اور میری پھدی پے بھی لگا دو مجھے
بھی دردتھوڑا کم ہو گا اور تمہارا لن بھی
ِھر میں نے تیل لے
آسانی سے اندر چلا جائے گا. پ
کر پہلے اپنے لن کو اچھی تارا نرم اور گیلا کیا
ِھر حنا پھدی کو بھی کر دیا اور تیل کی بوتل
پ
ایک سائڈ پے رکھ کر اپنے لن کی ٹوپی کو حنا
کی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور حنا کیپھدی کے لبوں کو کھول کر ایک جھٹکا مارا
میرے لن کی پوری ٹوپی حنا کی پھدی کے اندر
ر گئی اس کے منہ سے ایک چیخ نکلی اور درد
تَ
ُ
ا
بھری آواز میں بولی ہا اے ا می جی میں مر
گئی . میں اس کی آواز سن کر تھوڑا ڈر بھی
5 منٹ کے بعد
گیا اور وہاں ہی رک گیا . تقریباً
جب حنا کو تھوڑا سکون محسوس ہوا تو وہ
بولی کا شی آج تو تم نے مجھے مار ہی دیا ہے .
میں نے کہا حنا جی میں نے کہا تھا کے پہلی
دفعہ کافی درد ہوتا ہے . حنا نے کہا ہاں مجھے
پتہ ہے لیکن تم نے بھی تو ایک جھٹکےمیں اندر
کر دیا تھا . میں نے کہا حنا جی میں اگر آہستہ
آہستہ کرتا تو اندر بھی نہیں جانا تھا اور آپ
کو تکلیف بھی زیادہ محسوس ہونی تھی ِاس
ایک میں آپ کو ایک دفعہ ہی تکلیف ہوئیہےمیں نے کہا ابھی تو ٹوپی اندر گئی لن تو پورا
باہر ہے تو حنا بولی مجھے پتہ ہے پورا جب اندر
ہوتا ہے تو بچہ دانی تک جا کر فٹ ہوتا ہے .
ِھر حنا نے کہا
لیکن اب آرام آرام سے کرنا ہے پ
آہستہ اندر کرو میں نے آہستہ آہستہ لن کو اندر
دبانا شروع کیا حنا نے اپنے ہاتھ بھی میرے
سینے پے رکھے ہوئے تھے تا کہ میں زیادہ زور
سے جھٹکا نہ مار سکوں ِاس لیے میں آہستہ
آہستہ اندر کر رہا تھا تقریباً میرا 2 انچ سے
زیادہ لن اندر جا چکا تھا
ِھر حنا نے کہا .
لیکن اب آرام آرام سے کرنا ہے پ
آہستہ اندر کرو میں نے آہستہ آہستہ لن کو اندر
دبانا شروع کیا حنا نے اپنے ہاتھ بھی میرے
سینے پے رکھے ہوئے تھے تا کہ میں زیادہ زور
سے جھٹکا نہ مار سکوں ِاس لیے میں آہستہآہستہ اندر کر رہا تھا تقریباً میرا 2 انچ سے
زیادہ لن اندر جا چکا تھا لیکن حنا کا منہ لال
سرخ ہو چکا تھا آنکھیں اور زیادہ پھیل گئی
تھیں . اور درد اس کے چہرے پے عیاں تھاجب
میرا آدھا لن اندر گھس چکا تھا تو حنا نے
مجھے روک دیا اس کی آنکھوں میں نمی تھی
مجھے اس پے بہت پیار آیا میں نے کہا میں اور
اندر نہیں کرتا ہوں بس یہاں تک ہی اندر باہر کر
لیتا ہوں . تو حنا درد بھری آواز میں بولی نہیں
کا شی لن تو پورا اندر لے کر رہوں گی چاہے
جتنی مرضی درد ہو لیکن تم تھوڑا رک جاؤ
ِھر دوبارہ اندر
مجھے تھوڑا سا سکون ملنے دو پ
5
ِھر وہاں تھوڑی دیر رک گیا تقریباً
کرنا . میں پ
منٹ مزید انتظار کے بعد حنا نے کہا کا شی اب
اندر کرو لیکن مجھ سے بار بار کا درد برداشتنہیں ہوتا بس باقی کا لن ایک ہی جھٹکے میں
اندر کرو . میں نے کہا حنا جی سوچ لو تو اس
نے کہا میں نے سوچ لیا اب بس ایک جھٹکے میں
اندر کر دو . میں نے آگے ہو کر حنا کے ہونٹوں
ِھر اپنے بازو
کو اپنے ہونٹ میں بھینچ لیا اور پ
حنا کی کمر میں ڈال کر ایک زور دار جھٹکا مارا
میرا پورا لن حنا کی پھدی کو چیرتا ہوں اندر
ر گیا حنا کا منہ میرے منہ میں
تَ
ُ
گہرائی میں ا
ہونے کی وجہ سے اس کی ایک زور دار چیخ
میرے منہ میں ہی رہ گئی لیکن اس کی آنکھوں
سے پانی کا سیلاب نکل آیا تھا وہ دردسےبلبلا
اٹھی تھی اور اس نے مجھے پیچھے سے میری
کمر میں ہاتھ ڈال کر جھکڑ لیا تھا اور سختی
کے ساتھ اپنے ساتھ چمٹا لیا تھا. میں بھی
کافی دیر تک اس کے اوپر ایسے ہی پڑا رہا اورہلا نہیں تقریباً 10منٹ کے بعد حنا کی درد
بھری آواز آئی کا شی آج تو تم نے میری جان
نکال دی ہے . میری پھدی کے اندر ایسا
محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے کوئی لوہےکی گرم
سلاخ میری پھدی ِ کوچیر تی ہوئی اندر گھس
گئی ہے . میری پھدی میں بہت سخت جلن ہو
رہی ہے. میں نے کہا حنا جان یہ درد پہلی دفعہ
ہوتا ہے تھوڑا صبر کرو ابھی یہ درداور جلن کم
ہو جائے گی یہ ایک دفعہ ہی ہوتی ہے ِاس کی
ِھر میں مزید 5 منٹ
بعد تو مزہ ہی مزہ ہے . پ
تک کوئی حرکت نہ کی . کچھ دیر بعد حنا نے
کہا کا شی آہستہ آہستہ اندر باہر کرو میں نے
اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے لن کو آہستہ
5 سے
آہستہ اندر باہر حرکت دینے لگا میں تقریباً
7 منٹ تک لن کو آرام سے اندر باہر کر رہا تھاآب لن نے اپنا رستہ بنا لیا تھا اور لن آسانی سے
اندر باہر ہو رہا تھا اور حنا کی درد بھری
ِھر
ت میں َب َدل رہیں تھیں پ
سسکیاں بھی اب لذّ
حنا کو بھی شاید تھوڑی راحت محسوس ہو
رہی تھی اس نے اپنی ٹانگوں کو میری کمر کے
پیچھے کر کے جڑولیا اور بولی کا شی تھوڑا تیز
کرو اب مزہ آ رہا ہے . میں نے اپنی رفتار میں
تھوڑی تیزی لے آیا تھا . حنا کے منہ سے ہی
سسکیاں نکل رہیں تھیں آہ اوہ آہ آہ آہ اوہ اوہ
ِھر میں نے دیکھا حنا کو مزہ آ رہا ہے میں
آہ . پ
اور تیز تیز جھٹکے مارنے لگا حنا بھی اپنی گانڈ
اٹھا اٹھا کر لن اندر کروا رہی تھی . اور آوازیں
نکل رہی تھی کہہ رہی ہا اے کا شی اور زور سے
کرو تمھارے لن نے ٹھنڈ ڈال دی ہےمجھے حنا
کی پھدی میں لن کو رگڑ تے ہوئے 10سے 12منٹ ہو چکے تھے اور حنا ایک دفعہ اپنا پانی
چھوڑ چکی تھی جس سے پھدی کے اندر کافی
گیلا اور گرم کام ہو چکا تھا اور میرا لن باہر
ہونے کی وجہ سے پچ پچ کی آوازیں اس کی
پھدی سے نکل رہیں تھیں . مجھے بھی اپنے لن
کی رگیں پھولتی ہوئی محسوس ہو رہیں تھیں
ِھر اپنے جاندار جھٹکے لگانے شروع کر
میں نے پ
دیئے اور مزید 3 سے 4 منٹ جاندار جھٹکے مار
کر حنا کی پھدی کے اندر ہی فارغ ہو گیا تھا
اور حنا بھی میرا ساتھ دوسری دفعہ فارغ ہو
چکی تھی اس کی پھدی کے اندر میری منی کا
سیلاب نکل آیا تھا میں ہانپتا ہوا اس کے اوپر
گر گیا اور لمبی لمبی سانسیں لینے لگا اور میرے
ِھر
نیچے حنا بھی بری طرح ہانپ رہی تھی. پ
جب میری منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تومیں حنا کے اوپر سے ہٹ کر اس کے ساتھ بیڈ
کے اوپر لیٹ گیا . میں اور حنا تقریباً آدھا
گھنٹے تک یوں ہی لیے رہے اور کوئی بات نہ کی
ِھر حنا ہی میرے ساتھ چپک گئی اور بولی کا
پ
شی میری جان کیسی لگی ہے میری کنواری
پھدی میں نے کہا حنا جی مزہ آ گیا ہے آج پہلی
دفعہ کنواری پھدی کا مزہ چکھ کر میرے لن کو
خون کا منہ لگ گیا ہے . اور یہ اور شیر ہو گیا
ِھر میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور میں نے بیڈ
ہے . پ
کی چادر دیکھی اس پے کافی زیادہ خون لگا
ہوا تھا . حنا بھی ہمت کر کے اٹھ کر بیٹھ گئی
اور اپنی پھدی کا خون دیکھا اور حیران رہ
گئی اور بولی اتنا زیادہ خون کیا میری پھدی
سے نکلا ہے . میں نے کہا ہاں جان یہ تمھارے
ِھر حنا نے کہا کا شی
کنوارے پن کا ثبوت ہے. پبھوک لگی ہے لیکن اس سے پہلے مجھے باتھ
روم جانا ہے لیکن میری پھدی میں اتنی درد ہے
مجھ سے چلا نہیں جا سکتا . تو میں نے کہا
جان تم فکر کیوں کرتی ہو میں ہوں نہ میں
اپنی جان کو اٹھا کر باتھ روم لے کر جاؤں گا
ِھر میں نے حنا کو اٹھا لیا اور باتھ روم میں لے
پ
گیا وہاں میں نے گرم پانی کا نل کھولا اور حنا
کی پھدی کو اپنے ہاتھ سے صاف کرنے لگا جب
میں حنا کی پھدی کو بڑے ہی پیارسےصاف کر
رہا تھا وہ میرے بالوں میں اپنی انگلیاں پھیر
ِھر میں نے اس کی پھدی کو اچھی
رہی تھی پ
طرح صاف کیا تو حنا نے کہا کا شی مجھے
پیشاب کرنا ہے تو میں نے کہا جان تو کر لو نہ
تو وہ بولی مجھے شرم آتی ہے . میں نے کہا ِاس
میں شرم آنے والی کیا بات ہے لن لینے کے بعدِھر میں نے
بھی کوئی شرم باقی رہ جاتی ہے پ
حنا کو اپنی گود میں بیٹھا لیا اور کہا جان اب
پیشاب کرو وہ شرما کر مجھ سے چپک گئی اور
ِھر
میرے کان میں بولی بہت بے شرم ہو اور پ
پیشاب کرنے لگی اس کا گرم گرم پیشاب مجھے
اپنے لن پے گرتا محسوس ہوا تو میرا لن جوش
میں جھٹکے کھانے لگا اور جھٹکے میں نیچے
سے حنا کی گانڈ اور پھدی کے ساتھ کھیل رہا
تھا مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا حنا بھی مزہ لے رہی
ِھر میں
ِھر جب حنا نے پیشاب کر لیا تو پ
تھی پ
نے اس کی پھدی اور اپنے لن کو اچھی طرح
دھو کر اس کو اٹھا کر بیڈ پے لے آیا . اور وہ
بیڈ پے لیٹ گئی اور اپنے بیگ سے مجھے ایک
کریم دی اور بولی ِاس کو میری پھدی کے اوپر
اور اندر مساج کر دو ِاس سے مجھے سکون ملجائے گا . میں نے اس کریم نے اچھی طرح اس
ِھر کچھ دیر بعد
کی پھدی کو مساج کر دیا . پ
میں نے شاپر سے پیپسی اور بریانی وغیرہ
نکالی اور حنا کے آگے رکھ دی اور وہ اور میں
كھانا کھانے لگے. كھانا کھانے کے بعد مجھے
تھوڑی نیندآنے لگی میں نے ٹائم دیکھا تو 2 بج
چکے تھے میں نے حنا کو کہا حنا تھوڑا آرام کر
ِھر 4 بجے کے قریب گانڈ والا رائونڈ
لیتے ہیں پ
ِھر میں
لگا لیں گے . تو حنا نے کہا ٹھیک ہے اور پ
اور وہ دونوں ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں
میں سو گئے میں نے اپنے موبائل پے 4 بجے کا
الارم لگا دیا تھا . 4 بجے جب الارم بجا تو میں
اٹھ گیا میں حیران ہوا حنا مجھے سے پہلے ہی
جاگی ہوئی تھی اور بڑے ہی پیار سے میری
طرف دیکھ رہی تھی . میں بھی اٹھ کر بیڈ کےساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور حنا کو کہا جان
کیا دیکھ رہی ہو . تو وہ بولی کاش عامر میری
ِیوِی
میری زندگی میں نہ ہوتا تو میں تمہاری ب
ہوتی اور روز ِاس طرح ہی تم سے مزہ لیتی . تو
ِیوِی بن کر مزہ نہیں
میں نے کہا جان تو کیا ہوا ب
لے سکتی ہو تو گرل فرینڈ بن کر مزہ تو لے ہی
ِھر ہم دونوں ہنسنے لگے. میں نے
سکتی ہو . اور پ
کہا جان ہمارے پاس ٹائم 2 گھنٹے ہی بچے ہیں
. کیا خیال ہے آخری رائونڈ لگا لیں . تو حنا نے
کہا ہاں میں تو تیار ہوں اب تو پھدی کی بھی
. درد کافی حد تک ختم ہو چکی ہے
میں نے کہا جان اب پہلے میں تمہاری پھدی کو
سک کرتا ہوں اور تم میرے لن کا چوپا لگاؤ . ہم
دونوں 69 اسٹائل میں کرتے ہیں تو وہ میرےاوپر آ گئی اور میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا
اور ادھر میں نے اس کی پھدی کو اپنے منہ میں
لے کر چاٹنے لگا پہلے میں اوپر اوپر سے ہی چاٹ
ِھر میں نے پھدی کی موری سے لے کر
رہا تھا پ
گانڈ کی موری تک زُبان پھیرنا شروع کر دی حنا
کو جب اپنی گانڈ کی موری پے میری زُبان
محسوس ہوئی وہ اور گرم ہو گئی اس نے میرا
لن کو اور سختی سے منہ میں پکڑ کر چوپا لگا
نے لگی . میں بھی کچھ دیر تک اس کی پھدی
اور گانڈ کی موری کے اوپر اپنی زُبان پھیرتا رہا
ِھر میں نے اپنی 2 انگلیوں سے اس کی پھدی
پ
کے لبوں کو کھولا اور اپنی زُبان اندر داخل کر
دی حنا کا جسم کانپ اٹھا اس نے اپنی پھدی
کو میرے منہ پے اور زور سے دبا دیا میں نے
اپنی زُبان کو حنا کی پھدی کے اندر باہر کرنےلگا پہلے تو آہستہ آہستہ کرتا رہا جب مجھے
محسوس ہوا حنا کی پھدی رِ ْسنا شروع ہو گئی
ہے میں نے اپنی زُبان کو اور تیز تیز حنا کی
پھدی کے اندر باہر کرنے لگا اور اپنی زُبان سے
اس کی پھدی کو چودنے لگ میں نے نے
محسوس کیا حنا کا جسم اکڑ نے لگا ہے شاید
وہ اب اپنا پانی چھوڑ نے والا تھی اس نے میرا
لن بھی چوپا لگا کر فل ٹائیٹ کر دیا تھا اور
جب اس کی پھدی نے منی چھوڑ دی اس نے
میرا لن اپنے منہ سے نکال دیا اور لمبی لمبی
ِھر وہ جب مکمل طور پے
سانسیں لینے لگی . پ
فارغ ہو گئی وہ میرے اوپر سے ہٹ گئی میں
اٹھ کر باتھ روم میں گیا اور اپنے منہ دھویا
اور کلی کر کے واپس بیڈ پے آ کر اس کے ساتھ
بیٹھ گیا حنا نے بوتل سے تیل نکالا اور میرے لنکی مالش شروع کر دی اور لن کو کافی گیلا کر
ِھر اپنی گانڈ کی موری پے بھی تیل لگا لیا
دیا پ
اور موری کے اندر بھی تیل سے نرم کر دیا . تو
میں نے کہا جان گانڈ میں بھی کافی دردہو گا .
تو اس نے کہا مجھے پتہ ہے ایک دفعہ عامر نے
میری گانڈ میں اپنی ٹوپی ڈالی تھی ِاس لیے
مجھے کچھ اندازہ ہے . لیکن تم بھی آہستہ
ِھر اٹھ کر گھوڑی بن گئی
آہستہ سے کرو . اور پ
میں اٹھ کر گھٹنوں کے بل اس کے پیچھے کھڑا
ہو گیا حنا نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنی گانڈ
کے پٹ کو کھولا اور بولی کا شی موری پے لن
سیٹ کرو اور آہستہ آہستہ اندر کرو . میں نے لن
کو حنا کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا ہلکا سا
ُپش کیا تو میری آدھی ٹوپی اندر چلی گئی .
ِھر میں نے
حنا کے منہ سے آواز نکلی آہ . پدوبارہ تھوڑا زیادہ زور کا جھٹکا مارا میری
پوری ٹوپی حنا کی گانڈ میں گھس گئی حنا کے
منہ سے آواز آئی ہا اے ا می جی میں مر گئی.
حنا نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور بولی کا
شی تم بہت ظالم ہو ہر دفعہ جھٹکا مار کے ہی
اندر کرتے ہو . میں نے کہا جان اب نہیں کرتا
ویسے بھی میرے لن کی ٹوپی ہی کافی موٹی
ہے وہ اب اندر چلی گئی اب لن آرام سے اندر
چلا جائے گا . تو حنا بولی آرام سے کہاں چلا
جائے گا گھوڑے جتنا لن رکھا ہے اور کہتے ہو
آرام سے اندر چلا جائے گامیں نے کہا اب جان کا
جو حکم ہو گا ویسے ہی ہو گا . حنا نے کہا
آہستہ آہستہ اندر کرو . اور تھوڑا تیل میری
موری کے اوپر اور ڈال دو میں نے تیل اور ڈالدیا اور اپنے لن پے زور دینے لگا میں آہستہ
. آہستہ لن اندر کر رہا تھاحنا بولی آرام سے کہاں چلا جائے گا گھوڑے
جتنا لن رکھا ہے اور کہتے ہو آرام سے اندر چلا
جائے گامیں نے کہا اب جان کا جو حکم ہو گا
ویسے ہی ہو گا . حنا نے کہا آہستہ آہستہ اندر
کرو . اور تھوڑا تیل میری موری کے اوپر اور
ڈال دو میں نے تیل اور ڈال دیا اور اپنے لن پے
زور دینے لگا میں آہستہ آہستہ لن اندر کر رہا تھا
. حنا نیچے سے درد بھری آوازیں نکال رہی تھی
. جب میرا تقریباً 2 انچ تک لن باہر رہ گیا تو
حنا نے کہا کا شی اب اور نہیں کرنا میں مر
جاؤں گی مجھے بہت درد ہو رہی ہے . میں نے
ِھر
دیکھا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے . میں پ
وہاں ہی ر ک گیا کافی دیر میں اپنا لن وہاں ہی
پھنسا کر بیٹھا رہا تقریباً 10منٹ کے َب ْعد حنا نے
کہا اب اور اندر نہیں کرو یہاں تک ہی اندر باہرِھر اپنے لن کو آہستہ آہستہ اندر
کرو میں نے پ
5 منٹ تک میں بہت ہی آرام
باہر کرنے لگا تقریباً
آرام سے اندر باہر کر رہا تھا حنا کو شدید درد
ہو رہی تھی وہ نیچے سے کرا رہ ہی تھی . لیکن
وہ مجھے اندر باہر کرنے سے روک نہیں رہی تھی
ِھر مزید 5 منٹ کے َب ْعد حنا نے کہا آب کچھ
. پ
بہتر محسوس ہو رہا ہے اب تھوڑا تیز تیز اندر
باہر کرو . میں نے اپنی رفتار کو تیز کر دیا اب
حنا بھی تھوڑا حرکت کر کے آگے پیچھے ہو رہی
ہی اور آوازیں نکال رہی تھی . آہ آہ اوہ اوہ آہ
ِھر میں نے دیکھ اس کی سسکیاں
آہ اوہ . پ
ت بھری
ت میں َب َدل چکی تھیں وہ لذّ
لذّ
سسکیاں لے رہی تھی مجھے بھی تھوڑا جوش آ
ِھر میں نے
گیا میں نے جھٹکے تیز کر دیا اور پ
ُتار دیا .
ایک ہی جھٹکے میں پورا لن جڑ تک احنا کے چیخ نکلی میں مر گئی ا می جی . اور
میں نے ا ب رکنا مناسب نہ سمجھا اور جھٹکے
ِھر
لگاتا رہا حنا شروع میں تو روتی رہی لیکن پ
َب ْعد میں نارمل ہو گئی اور میں جھٹکے لگاتا رہا
اب لن گانڈ میں کافی حد تک رواں ہو چکا تھا
ِھر میں اپنے پیروں پے کھڑا ہو گیا اور اپنے
پ
ہاتھ آگے کر کے حنا کی ممے پکڑ لیے اور جاندار
جھٹکے مار نے لگا . حنا بھی آب فل میرا ساتھ
دے رہی تھی . اور نیچے سے اپنی پھدی میں
انگلی ڈال کا تیزی سے اندر باہر کر رہی تھی .
ِھر مجھے محسوس ہوا اب پانی نکلنے والا ہے
پ
میں آخری 2 منٹ پوری طاقت سے جھٹکے لگا
ے اور حنا کی گانڈ میں ہی اپنی منی کا لاوا
چھوڑا دیا حنا بھی نیچے منہ کے بل گر گئی اور
میں بھی اس کے ساتھ گرگیا میرا لن بدستورحنا کی گانڈ کے تھا. جب میری ساری منی نکل
گئی میں نے لن کو باہر نکالا تو دیکھا میرا لن پے
خون لگا ہوا تھا اور حنا کی گانڈ کی موری میں
بھی خون لگا ہوا تھا . میں اور حنا وہاں کچھ
ِھر میں حنا کو اٹھا کر باتھ
دیر آرام کرتے رہے پ
روم میں لے گیا اور اس نے اور میں نے ایک
ساتھ شاور لیا اور فریش ہو کر صاف صفائی کر
کے میں اس کو دوبارہ اٹھا کر بیڈ پے لے آیا .
میں نے کریم سے دوبارہ اس کی گانڈ کی موری
کے اندر مساج کر دیا اور وہ لیٹ گئی . اور میں
بھی اس کے ساتھ لیٹ گیا . کوئی 15 سے 20
منٹ بعد دروازے پے دستک ہوئی میں چونک گیا
اور حنا بھی چونک گئی میں نے اشارے سے حنا
کو خاموش رہنے کا کہا اور خود ٹاول باندھ کر
دروازے کے پاس گیا . دروازے پے باہر دیکھنےوالا چھوٹا سا مرر لگا ہوا تھا میں نے اس میں
سے دیکھا تو وہ رسپشن والی لڑکی کھڑی تھی
میرے ِدل میں ایک خیال آیا اور میں نے
فوراً
حنا کو آنکھ ماری اور اپنا ٹاول نکال کر بیڈ پے
پھینک دیا اور دروازہ کھول دیا . باہر جب لڑکی
نے مجھے دیکھا تو مجھے ننگا دیکھ کر شرما
گئی اور منہ نیچے کر لیا اور بولی سر آپ کھانے
میں کیا کھایں گے اور وہ نظریں نیچے کر کے
میرے لن کو دیکھ رہی تھی . اور اپنے ہونٹ
کاٹ رہی تھی . میں نے کہا کھانے کا ِدل تو نہیں
ہے لیکن آپ چائے پلا دیں اگر خالص دودھ ہے
تو وہ میری بات سن کر شرما گئی اور بولی جی
ٹھیک ہے . میں بھیج دیتی ہوں . اور جب وہ مڑ
کر جانے لگی تو دوبارہ میرے لن کو دیکھا اور
ِھر میری آنکھوں میں دیکھا اور مجھے آنکھ
پمار کر چلی گئی . میں سمجھ گیا تھا یہ شکار
بھی تیار ہے میں نے دروازہ بند کر دیا اور حنا
کے پاس آ گیا حنا نے کہا لگتا ہے ِاس بیچاری کو
بھی لن کی شدید طلب ہے . میں نے کہا ہاں جان
ِاس کی طلب میں پوری کر دوں گا اور یہ ہم
دونوں کی طلب پوری کروا دیا کرے گی . حنا
ِھر
میری بات سمجھ گئی اور بولی یہ تو ہے . پ
میں نے کہا حنا آب آگے کیا موڈ ہے تو حنا نے
کہا ٹائم کیا ہوا ہے میں نے کہا 5 ہو گئے ہیں تو
حنا نے کہا 6 بجے نکلتے ہیں تم مجھے اسپتال
چھوڑ دینا . میں نے کہا ٹھیک ہے اور میں نے
کہا جان اب تو آپ نے اپنا حق لے لیا ہے اب
مسرت کا حق کب دو گی . حنا نے کہا فکر نہ
کرو اب تمہیں بہت سی اچھی اچھی گرم پھدی
کھلایا کروں گی بہت ہیں میرے پاس جو لن کےلیے ترس رہی ہیں لیکن صبر رکھو صبر کا پھل
میٹھا ہوتا ہے . میں جلدی ہی مسرت کا کام تم
ِھر میں اور حنا یہاں وہاں
سے کروا دوں گی . پ
ِھر ہم تیار ہو ہو کر کمرے
کی باتیں کرتے رہے پ
سے نکل کر نیچے رسپشن پے آ گئے وہ لڑکی
وہاں ہی بیٹھی تھی مجھے دیکھا اور شرما کر
ھلکی سی سمائل پاس کی میں نے اس کو پیسے
پے کیے اور شکریہ بولا اس لڑکی نے اپنے ہوٹل
کا کارڈ دیا اور بولی سر یہ ہمارا کارڈ ہے یہ رکھ
لیں جب دوبارہ پنڈی آئیں تو ہمارے مہمان ہی
بنیں اگلی دفعہ آپ کی اور بھی خاص سیوا
کریں گے اور مجھے آنکھ مار دی حنا نے بھی
دیکھا لیا تھا حنا نے اور میں نے دونوں نے اس
کو سمائل پاس کی اور ہم وہاں سے نکل کرٹَیکسی لی اور میں نے حنا کو اسپتال چھوڑا
. اور خود گھر آ گیا
حنا کی پھدی مار کر میرے لن کو خون منہ لگ
گیا تھا کیونکہ زندگی میں پہلی دفعہ کنواری
پھدی چودنے کا موقع ملا تھا . اور حقیقت میں
ِھر
مجھے حنا کے جسم نے پاگل سا کر دیا تھا پ
کچھ دن بعد ہی میرا یونیورسٹی میں ایڈمیشن
ہو گیا . اور ِاس دوران میری حنا کے ساتھ فون
پر بات ہوتی رہی . میری کلاسز کا ٹائم شام کے
ٹائم میں تھا مجھے دن کو 3 بجے یونیورسٹی
جانا ہوتا تھا اور ہفتے میں 5 دن کلاسز تھیں .
میں اب اپنی اگلی پڑھائی پر بھی دھیان دے
رہا تھا . میری جب بھی حنا سے فون پر بات
ہوتی میں اس کو اس کی روم میٹ مسرت کا
پوچھتا رہا کے اس کے ساتھ کب ملاقات کراؤ
Part 16
کاشف اور آنٹیاں
قسط 16
گی . وہ مجھے جلد ہی ملوا نے کا ہر بار کہہ
ِھر ایک ہفتے والے دن میں دوبارہ
دیتی تھی . پ
فیصل کے گھر چلا گیا اگلے دن چھٹی تھی ِاس
لیے میں اس کے پاس چلا گیا اس کے گھر جا کر
جب دستک دی تو فیصل کی امی نے دروازہ
کھولا اور مجھے دیکھ کر ان کے چہرے پر ایک
عجیب سی چمک آ گئی میں نے پوچھا آنٹی
فیصل کہاں ہے تو انہوں نے کہا بیٹا وہ تو اپنی
خالہ کی طرف گیا ہے تھوڑی دیر تک آ جائے گا
آؤ تم اندر آؤ باہر کیوں کھڑے ہو تو میں آنٹی
کی بات سن کر اندر چلا گیا اور آ کر ان کے ٹی
وی لاؤنج میں بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد آنٹی
بھی آ گئیں اور میرے سامنے والے صوفے پر
بیٹھ گیں میں آنٹی سے نظریں نہیں ملا پا رہاحالت میں دیکھ لیا تھا . آنٹی نے مجھ سے
پوچھا کا شی بیٹا امی کیسی ہیں اور گھر میں
سب کیسے ہیں تو میں نے کہا آنٹی امی اور سب
گھر والے ٹھیک ہیں آپ کو سلام دے رہے تھے .
ِھر آنٹی نے کہا بیٹا تم بیٹھو میں تمھارے لیے
پ
کچھ ٹھنڈا لے کر آتی ہوں . اور جب وہ اٹھ کر
کچن کی طرف جا رہیں تھیں میں نے ان کی
طرف دیکھا تو میں حیران ہو گیا آنٹی نے جو
آج لباس پہنا ہوا تھا اس میں سے آنٹی کا جسم
کپڑے پھاڑ کر باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا .
آنٹی نے ایک تنگ سی سرخ رنگ کی قمیض اور
اس کے نیچے سفید رنگ کا کاٹن کا بہت ہی
ٹائیٹ سا پجامہ پہنا ہوا تھا یوں لگتا تھا آنٹی
نے کوئی جینز کی پینٹ پہنی ہوئی تھی اس
میں سے آنٹی کی سڈول رانوں اور ان کی گانڈ
تھا کیونکہ اس رات میں نے آنٹی کو مکمل ننگیِھر کچھ دیر
ُبھار صاف نظر آ رہے تھے. پ
کے ا
بعد جب آنٹی گلاس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر لے
آئی تو ایک گلاس مجھے اور ایک خود لے کر
ِھر سامنے رکھے ہوئے صوفے پر بیٹھ
دوبارہ پ
گئی اور ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ کے اوپر
چڑھا کر رکھ لیا اور اپنے جسم کو ذرا سا موڑ
لیا جس سے آنٹی کی گانڈ کا ایک پٹ ٹائیٹ
پجامہ میں بالکل عیاں ہو گیا اس کاٹن کے
پجامہ میں آنٹی کی سفید ران اور ان کی گول
مٹول موٹی تازی گانڈ کا پٹ صاف نظر آ رہا تھا
یہ دیکھ کر میری حالت خراب ہونے شروع ہو
گئی اور آج میں نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی
اور پینٹ میں ہی میرا لن سر اٹھانے لگا تھا .
دھر کر کے اپنے
ُ
اور میں اپنی ٹانگوں کو ادھر ا
لن کو پینٹ میں ہی ایڈجسٹ کر رہا تھا آنٹیِھر کچھ دیر
ُبھار صاف نظر آ رہے تھے. پ
کے ا
بعد جب آنٹی گلاس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر لے
آئی تو ایک گلاس مجھے اور ایک خود لے کر
ِھر سامنے رکھے ہوئے صوفے پر بیٹھ
دوبارہ پ
گئی اور ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ کے اوپر
چڑھا کر رکھ لیا اور اپنے جسم کو ذرا سا موڑ
لیا جس سے آنٹی کی گانڈ کا ایک پٹ ٹائیٹ
پجامہ میں بالکل عیاں ہو گیا اس کاٹن کے
پجامہ میں آنٹی کی سفید ران اور ان کی گول
مٹول موٹی تازی گانڈ کا پٹ صاف نظر آ رہا تھا
یہ دیکھ کر میری حالت خراب ہونے شروع ہو
گئی اور آج میں نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی
اور پینٹ میں ہی میرا لن سر اٹھانے لگا تھا .
دھر کر کے اپنے
ُ
اور میں اپنی ٹانگوں کو ادھر ا
لن کو پینٹ میں ہی ایڈجسٹ کر رہا تھا آنٹیاٹھی تو میری سانس ہی جیسے رک گئی ہو
کیونکہ آنٹی نے اپنی ایک ٹانگ کو فولڈ کر کے
صوفے کے اوپر رکھا ہوا تھا جس سے ان کی
پھدی والی جگہ سامنے نظر آ رہی تھی اور ان
کی پھدی والی جگہ پر آنٹی کی تھوڑی سی
شلوار پھٹی ہوئی تھی جس میں آنٹی کی کلین
شیوڈ پھدی کی ہونٹ نظر آ رہے تھے . اور یہ
دیکھ کر میرا لن پینٹ میں جھٹکے کھانے لگا
تھا . میں نے پینٹ کے اوپر ہی اپنی لن پر ہاتھ
رکھ کر نیچے دبانے لگا اور جب میں نے آنٹی کی
طرف دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہیں تھیں
اور میری حالت دیکھ کر ان کے چہرے پر ایک
ایک ِدل فریب سمائل تھی میں آنٹی کے چہرے
ِھر آنٹی
پر سمائل دیکھ کر حیران ہو گیا تھا . پ
نے کہا بیٹا میں کچن میں كھانا بنا لیتی ہوںِھر مل کر
تھوڑی دیر تک فیصل بھی آ جائے گا پ
كھانا کھا لیں گے . اور وہ اٹھ کر باتھ روم میں
جانے لگی تو میں نے آنٹی کو پیچھے سے دیکھا
تو ان کی قمیض پیچھے سے اٹھی ہوئی تھی
اور شلوار ان کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسی
ہوئی تھی اور ان کی گانڈ اوپر نیچے ہو کر مٹک
رہی تھی اور یہ نظارہ دیکھ کر میرا لن مزید
جھٹکے کھانے لگا تھا . جب آنٹی کچن میں چلی
گئی تو انہوں نے اپنا دوپٹہ ایک طرف رکھ دیا
اور کچن میں کام کرنے لگی اور مجھے کچن
میں سے ہی آواز دے کر بولی کے کا شی بیٹا ٹی
وی لگا لو میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی پر
اس وقعت عمران ہاشمی کی مووی مرڈر لگی
ہوئی تھی کچن سے ٹی وی نظر نہیں آتا تھا
ِاس لیے میں بے فکر ہو کر دیکھنے لگا تقریباً 20منٹ بعد جب مرڈر فلم کا وہ سین آیا جس میں
عمران ہاشمی ملیکا شراوت کو پیار کر رہا ہوتا
ہے . اس ٹائم ہی اچانک آنٹی خالی گلاس اٹھا
نے کے لیے کچن سے نکل کر ٹی وی لاؤنج میں آ
گئیں اور جب ان کی نظر سامنے ٹی وی پر پ
ریموٹ اٹھا کر چنیل بدلنے
لن ی تو میں فوراً
کی کوشش کرنے لگا لیکن دیر ہو چکی آنٹی سب
کچھ دیکھ چکی تھی آنٹی میری پینٹ میں
ُبھار کو بھی دیکھ چکی تھی اور
بےی ہوئے ا
ِاس دفعہ انہوں نے اپنی زُبان ہونٹوں پر پھیری
اور ایک سیکسی سی سمائل دے کر دوبارہ
کچن میں چلی گئی . میں آب آنٹی کی حرکت
اور طلب کو کچھ کچھ سمجھنے لگا تھاجب
آنٹی کچن میں چلی گئی تو میں مووی دیکھنے
لگا اور سیکس سین دیکھ کر میرا لن جھٹکےکھانے لگا تھا میں کچھ دیر ٹی وی دیکھا اور
ِھر ٹی وی بند کر کے کچن میں آنٹی کے پاس
پ
چلا گیا اور ان کے پاس کھڑا ہو کر پوچھنے لگا
آنٹی اگر آپ کو میری مدد کی ضرورت ہے تو
میں حاضر ہوں آنٹی نے مجھے اپنے پاس دیکھا
تو مسکرا کر بولی بیٹا یہاں بہت گرمی ہے تم
جاؤ میں كھانا بنا لوں گی تو میں نے دیکھا
آنٹی کے ماتھے سے پسینہ بہہ کر ان کے نرم
ملائم گالوں پر بہہ رہا تھا اور میں نے کہا آنٹی
جی کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر کوئی کام کرنا ہے
تو مجھے بتا دیں میں مدد کر دیتا ہوں . تو
آنٹی نے کہا بیٹا تم سلاد اور رائتہ بنا لو میں
چنج پلاؤ پکا رہی ہوں . میں نے سلاد کا سامان
لیا اور شیلف پر رکھ کر سلاد بنانے لگاجب میں
سلاد بنا رہا تھا تو آنٹی کو سنک پر کچھ کامکرنا تھا اور سنک میرے ساتھ آگے کر کے بنا ہوا
تھا آنٹی نے کہا بیٹا تھوڑا رستہ دینا مجھے
سنک استعمال کرنا ہے تو میں تھوڑا پیچھے ہٹ
ُبھار بنا ہوا تھا
گیا میری پینٹ میں ابھی تک ا
اور لن پینٹ کے اندر ہی تن کر کھڑا تھا . جب
آنٹی میرے آگے سے گزری تو ان کی نرم اور
ُبھار کے ساتھ
موٹی تازی گانڈ میرے لن کے ا
اچھی طرح ٹچ ہو گئی آنٹی کی گانڈ روئی کی
طرح نرم تھی . میرے لن پر آنٹی کی گانڈ لگنے
سے اور زیادہ جوش آ گیا تھا . آنٹی نے بھی
اپنی گانڈ پر میرے لن کو محسوس کر لیا تھا
ِاس لیے پیچھے مڑ کر دیکھ کر مجھے ایک
ِھر کچھ دیر سنک
سیکسی سی سمائل دی . پ
استعمال کر کے جب دوبارہ آنٹی میرے آگے سے
گزری تو ِاس دفعہ اپنی گانڈ کو مزید میریطرف کر کے کچھ سیکنڈ کے کیے میرے لن کے
ُبھار پر رگڑ دیا جس سے میرے پورے جسم
ا
میں ایک کر نٹ دو ڑ گیا اور آنٹی کے منہ سے
بھی ایک آہ سی نکل گئی
مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے لوہا گرم ہے اور
آنٹی کا بھی اپنا فل موڈ ہے . میں نے اپنے دماغ
میں آنٹی کے ساتھ مزہ کرنے کے لیے پلان بنانا
شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ سلاد بنا رہا تھا
ِھر میں نے آنٹی سے پوچھا کے انکل شام کو
پ
کتنے بجے آتے ہیں تو آنٹی نے کہا عام طور پر وہ
6 بجے گھر آجاتے ہیں لیکن آج تھوڑا لیٹ آئیں
گے ان کے آفس میں آج میٹنگ ہے وہ آج کہہ کر
گئے تھے کے آج لیٹ آؤں گا 10 بجے آئیں گےمیں
نے سلاد بنا دی تھی اب رائتہ بنا نے لگا جب میںنے رائتہ بھی بنا دیا تو میرے کام ختم ہو گیا
اور میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی اور کوئی کام
ہے بتاؤ تو آنٹی نے کہا بیٹا بہت ہو گیا ہے اب تم
جاؤ یہاں گرمی ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ
میری فکر نہیں کرو میں نے کہا آنٹی جی میں
نے آج تک پلاؤنہیں بنایا ہے آپ مجھے بھی
سکھا دیں کے ِاس میں کیا کیا کرنا پڑتا ہے اور
میں یہ بول کر آنٹی کے پیچھے جا کر کھڑا ہو
گیا آنٹی نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی
بیٹا ِاس میں کیا مشکل ہے ابھی سکھا دیتی
ہوں جب آنٹی نے یہ کہا تو میں تھوڑا آگے ہو
گیا اب میرے اور آنٹی کے جسم میں بس 1 انچ
کا فرق باقی رہ گیا تھا . میں نے کہا جی آنٹی
ِھر آنٹی مجھے بتانے لگی کےپلاؤ
آب بتاؤ پ
کیسے بناتے ہیں جب آنٹی نے کہا کے اتنا پانیِاس میں ڈالا جاتا ہے دیکھ لو تو میں آگے ہو کر
اپنے جسم کو آنٹی کی گانڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا
اور آگے ہو کر دیکھنے لگا آنٹی نے جب اپنی گانڈ
ُبھار کو محسوس کیا تو تو ان
پر میرے لن کے ا
کے منہ سے ایک ہلکی سی سسکی نکل گئی . اور
انہوں نے بھی اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کی
طرف دبا دیا اور میرے لن پر آہستہ آہستہ رگڑ
نے لگی مجھے آنٹی کی گانڈ کو اپنے لن پر
محسوس کر کے ایک نشہ سا چڑھ گیا تھاجب
آنٹی اپنی گانڈ کو میرے لن پر رگڑ رہی تھی ان
کے منہ سے گرم گرم سانسیں چل رہیں تھیں .
میں نے بھی یہ دیکھا کر مزید آگے ہو کر اپنے لن
کو تھوڑا اور آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا
دیا اور میں بھی اپنے جسم کو آہستہ آہستہ آگے
پیچھے حرکت دینے لگا . اب شاید آنٹی کو زیادہمزہ آنے لگا تھا ان کے منہ سے سسکیاں نکل
رہیں تھیں میں نے اپنا ایک بازو آگے کر کے آنٹی
کے پیٹ کے اوپر رکھ کر ان کے پیٹ پر ہاتھ
پھیر نے لگا اور پیچھے سے اپنا لن ان کی گانڈ
پر بھی رگڑ نے لگا . میں ایک الگ ہی دنیا میں
چلا گیا تھا . اب تو آنٹی نے بھی اپنی گانڈ کو
میرے لن پر اور زور سے دبانا شروع کر دیا تھا
میں نے اب پہلے والا ہاتھ اوپر لا کر آنٹی کے
ممے کو پکڑ لیا اور دوسرا ہاتھ بھی آگے کر کے
آنٹی کی پھدی کے پاس رکھ کر قمیض کے اوپر
ہی مسلنے لگا میری ِاس حرکت سے آنٹی کے
ت بھری
جسم کو ایک جھٹکا سا لگا انہوں نے لذّ
آواز میں بولا کا شی بیٹا یہ کیا کر رہے ہو بیٹا
تو میں نے بھی جوش میں کہا آنٹی جی میں
اپنی پیاری آنٹی کو وہ ہی مزہ دے رہا ہوں جسکے لیے وہ ترس رہی ہیں . تو آنٹی میری بات
ِھر کچھ
سن کر اور زیادہ سسکیاں لینے لگی . پ
دیر بعد ہی آنٹی نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر کے
میری پینٹ کی ذپ پر رکھا اور میری پینٹ کی
ذپ کو کھول کر اپنا ہاتھ اندر ڈال دیا اور
میرے لن کو پکڑ لیا اندر میرا لن تن کر کھڑا تھا
انڈرویئر میں نے پہنا ہی نہیں ہوا تھا اور میرا
لن پینٹ کے اندر ہی قید تھا اور آنٹی کا ہاتھ
لگنے کی وجہ سے اور زیادہ جھٹکے کھانے لگا
تھا . آنٹی نے کچھ دیر میرے لن کو اپنے ہاتھ
ِھر مستی بھری آواز میں بولی
سے سہلایا اور پ
کا شی بیٹا ِاس کو کیوں قید کر کے رکھا ہے
ِاس بے چارے کو آزاد کرو . ِاس کے ساتھ ہی
خود ہی میرے لن کو نکال کر پینٹ سے باہر کر
دیا . اور آنٹی نے اپنی گانڈ کے آگے سے اپنیقمیض کو ہٹا کر میرے لن کو اپنی شلوار کے
اوپر ہی اپنی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور
آگے پیچھے ہونے لگی . اب میرے لن اب گانڈ
میں فل پھنسا ہوا تھا اور میں مزے کی ایک
اور دنیا میں چلا گیا تھا . میں نے اپنے ہاتھ سے
آنٹی کے قمیض کے نیچے سے ڈال کر ان کے ممے
کو پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ سے قمیض کو آگے
سے ہٹا کر آنٹی کی پھدی والی جگہ پر رکھ دیا
میرے ہاتھ وہاں چلا گیا جہاں آنٹی کی شلوار
پھٹی ہوئی تھی میں نے پھٹی ہوئی شلوار میں
نے اپنی لمبی والی انگلی کو اندر ڈال کر آنٹی
کی پھدی کے ہونٹوں پر پھیر نے لگا آنٹی کی
سسکیاں اب اور تیز ہو کر کچن میں گونجنے
لگیں تھیں کچھ دیر اپنی انگلی کو پھدی کے
ہونٹوں پر پھیر کر میں نے اپنی انگلی کو آنٹیکی پھدی کے اندر کرنے لگا آنٹی کی پھدی اندر
سے پوری طرح گیلی اور گرم تھی اور میں نے
آہستہ آہستہ اپنی پوری انگلی آنٹی کی پھدی
کے اندر کر دی اور آنٹی کے منہ سے ایک آواز
آئی آہ اور میں دوسری طرف اپنے لن کو بھی
آنٹی کے گانڈ کی دراڑ میں پھنسا کر آگے پیچھے
ہو رہا تھا اور اپنی انگلی کو بھی آنٹی کی
5
پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا . میں تقریباً
منٹ تک اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر
باہر کرتا رہا اور ان کے سسکیاں کچن میں گونج
ِھر آخر میں آنٹی کی پھدی نے
رہیں تھیں اور پ
اپنی گرم گرمی منی چھوڑ دی اور آنٹی کا جسم
وں آہ کی
ُ
جھٹکے کھا رہا تھا اور آنٹی آہ آہ ا
آوازیں نکال رہی تھی . جب آنٹی نے اپنا سارا
پانی نکال دیا تو پیچھے مڑ کر میرے آنکھوںمیں دیکھا اور بولی کا شی بیٹا مزہ آ گیا ہے
تمہاری انگلی میں جادو ہے . اور پوچھا کے کیا
تمہارا پانی نکل گیا تو میں نے نہ میں سر ہلا دیا
تو آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا میں ابھی
اپنے بیٹے کو پیار دیتی ہوں اور آگے سے مڑ کر
میرے طرف سیدھی ہو کر کھڑی ہو گئی اور
ِھر اپنے پاؤں کے بل بیٹھ کر میری پینٹ کی
پ
ِھر میری پینٹ کو میرے
بیلٹ کو کھولا اور پ
گھٹنوں تک نیچے کر دیا میرا لن پورا تن کر
سپرنگ کی طرح باہر آیا تو آنٹی پھٹی پھٹی
ِھر
نظروں سے میرے لن کو دیکھنے لگی اور پ
بولی کا شی بیٹا تمہارا لن تو کافی بڑا اور موٹا
بھی ہے تمہاری عمر کے حساب سے لگتا نہیں تھا
کے تمہارا لن اتنا جاندار موٹا اور لمبا ہو گا . اور
میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور کچھ دیر تکِھر
اس کو ہاتھ میں ہی سہلا تی رہی اور پ
تھوڑا آگے ہو کر پہلے میرے لن کی ٹوپی پر ایک
ِھر کچھ کس
ِھر لن پر کس کی اور پ
کس دی پ
کرنے کے بعد اپنا منہ کھول کر لن کو ٹوپی پر
ِھر میرے لن کی
اپنی زُبان کو پھیر دی ور پ
ٹوپی کو منہ میں لے کر آئس کریم کی طرح
ُچوسنے لگی . ابھی آنٹی میرے لن کی ٹوپی کو
منہ میں لے کر چوس رہی تھی کے باہر دروازے
پر گھنٹی بجی اور میں اور آنٹی دونوں ہی
کھڑی ہوئی اور بولی
چونک گئے اور آنٹی فوراً
کا شی بیٹا اپنی پینٹ پہن لو اور ٹی وی لاؤنج
میں جا کر بیٹھو میں دروازہ کھولتی ہوں شاید
فیصل آ گیا ہے . اور مجھے ہونٹوں پر ایک کس
دی اور میرے کان میں کہا کا شی بیٹا فکر نہیں
ِھر موقع
کرنا میں تمہیں کسی نہ کسی دن پدوں گی اور ِدل بھر کر دونوں مزہ کریں گے .
میں نے آنٹی کو سمائل دی اور اپنی پینٹ پہن
کر ٹی وی لاؤنج میں جا کر ٹی وی لگا کر بیٹھ
گیا . آنٹی باہر دروازہ کھولنے چلی گئی باہر
فیصل ہی تھا اندر آ کر مجھ سے ملا اور
پوچھنے لگا کے اتنے دن سے کہاں تھے میں نے
بتایا میں مصروف تھا یونیورسٹی شروع ہو
ِھر میں نے اور آنٹی نے اور فیصل نے
گئی ہے . پ
مل کر كھانا کھایا اور میں شام کو اپنے گھر آ
گیا . میں اندر سے بہت خوش تھا کے اب تو
ایک اور مست پھدی کا انتظام ہو گیا ہے اور
جلدی ہی آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دوں گا .
اور یہ ہی سوچ سوچ کر میرے اندر لڈو پھوٹ
ِھر کچھ دن یوں ہی گزر گئے میری
رہے تھے. پ
فون پر حنا کے ساتھ بات چل رہی تھی اور اسکو کافی دفعہ میں مسرت کے ساتھ مزہ کروانے
کا کہہ چکا تھا وہ ہر دفعہ یہ ہی کہتی تھی کے
جلدی کوئی نہ کوئی موقع مل جائے گا . دوسری
طرف میں فوزیہ آنٹی کے متعلق بھی سوچ رہا
. تھا کے ان کا بھی مزہ لینا ہے
میں آج فیصل کے ساتھ اگلے ہفتے والے دن رات
کو رہنے کا پلان بنا کر آیا تھا فیصل نے مجھے
بتایا تھا کہ اس نے انٹرنیٹ سے کافی مال
ڈائون لوڈ کر رکھا ہے میں نے اس کے ساتھ اگلے
ہفتے کا پروگرام سیٹ کر لیا اور میں نے سوچ
رکھا تھا اس دن ہی فوزیہ آنٹی کے ساتھ کوئی
نہ کوئی بات آگے چلا لوں گا اور اگر موقع ملا
تو فیصل کی امی کا بھی مزہ لے لوں گا .
سوموار کو میں یونیورسٹی گیا ہوا تھا کے
مجھے حنا کا ایس ایم ایس آیا کے اگر فری ہوتو مجھے کال کرو میں نے اس کو بتایا میں
ابھی یونیورسٹی میں ہوں میں رات کو 9 بجے
تک تمہیں کال کروں گا . اور میں یونیورسٹی
سے چھٹی کر کے گھر آیا كھانا وغیرہ کھا کر
جب 9 بجے کا ٹائم تھا میں نے حنا کو
تقریباً
کال کی اور پوچھا کے کیا بات ہے تو حنا نے کہا
کے تمھارے لیے خوش خبری ہے . میں نے فوراً
پوچھا کیا خوش خبری ہے . تو اس نے کہا ہفتے
والے دن پورے ملک میں سرکاری چھٹی ہے اور
اتوار کو ویسے چھٹی ہوتی ہے ِاس لیے ہمارے
ہاسٹل کی زیادہ تر لڑکیاں اپنے اپنے گھر کو جا
رہی ہیں لیکن میں نے اور مسرت نے یہاں ہی
رکنے کا فیصلہ کیا ہے اور میرا موڈ ہے تم ہفتے
والے دن رات کو کسی طرح بھی خاموشی سے
ہمارے ہاسٹل میں آ جاؤ اور رات وہاں ہی رہوِھر تم اور میں اور مسرت مل کر مزہ کریں گے
پ
میں نے مسرت کو بھی پوچھا ہے وہ بھی راضی
ہے . اب تم بتاؤ کیا موڈ ہے . میں تو حنا کی
بات سن کر پاگل ہو گیا تھا ایک ساتھ دو
پھدیاں مل رہیں تھیں موڈ تو پکا ہی پکا
تھامیں نے فوراً کہا کے میرا موڈ پکا ہے مجھے
منظور ہے لیکن میں ہاسٹل میں کیسے آؤں گا
وہاں تھمارے ہاسٹل کا گارڈ کھڑا ہوتا ہے تو حنا
نے کہا جیسے وہ دن کو كھانا کھانے کے لیے اپنے
کمرے میں ہوتا ہے اس طرح رات کو بھی 8 بجے
کے قریب وہ گیٹ کے ساتھ ہی اپنے کمرے میں
بیٹھ کر كھانا کھاتا ہے تم کسی طرح بھی
خاموشی سے اندر داخل ہو جاؤ اب یہ تم پر ہے
کے مزہ لینے کے لیے کیا کر سکتے ہو اور ہنسنے
لگی میں نے کہا حنا جی اب تو کچھ بھی ہوجائے مزہ لینے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے
گا آپ بے فکر ہو جاؤ آپ اور مسرت تیار رہنا
میں 8 بجے آپ کے کمرے میں پہنچ جاؤں گا.
ِھر میں نے حنا سے کہا حنا جی ایک بات
اور پ
تو بتاؤ مسرت گانڈ میں بھی کرواتی ہے تو حنا
آگے سے ہنسنے لگی اور بولی کا شی جی سچ
کہہ رہی ہوں آپ پنجابی نہیں ہو آپ مجھے
پٹھان لگتے ہو جو پھدی سے زیادہ گانڈ کے
دیوانے لگتے ہو . میں بھی اس کی بات سن کر
ہنس پڑا اور بولا نہیں حنا جی ایسی بات نہیں
ہے ہاں مجھے گانڈ مار نے کا شوق ہے لیکن یہ
بھی ایک حقیقت ہے کے میں پٹھان نہیں پنجابی
ہی ہوں کیونکہ مجھے صرف لڑکیوں کی گانڈ کا
شوق ہے پٹھان کو تو صرف لڑکوں کی گانڈ کا
شوق ہوتا ہے اور نہ ہی میں نے آج تک کسیلڑکے سے کیا ہے اور نہ ہی ِاس چیز کو پسند
کرتا ہوں . حنا نے کہا یہ تو بہت اچھی بات ہے
لیکن مسرت کا مجھے پکا پتہ نہیں ہے کے وہ
گانڈ میں کرواتی ہے یا نہیں لیکن کا شی جی
فکر نہ کرو اگر اس نے گانڈ میں نہیں کرنے دیا
تو آپ اس کی پھدی میں کر لینا اور میری گانڈ
میں کر لینا . آپ کا بھی مزہ پورا ہو جائے گا .
میں نے کہا حنا جی آپ کی یہ ہی محبت اور ادا
ِھر میں کچھ دیر اور
میری جان نکال لیتی ہےپ
ِھر تقریباً
حنا کے ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا اور پ
ِھر فون بند کر کے سو گیا . اس
11 بجے تک پ
دن کے بعد میری حنا سے جمه والے دن رات کو
بات ہوئی جس میں اس کو اپنا پکا آنے کا پلان
ِھر یوں ہفتے والا دن بھی آ گیا اور
بتا دیا اور پ
اس دن میں نے اپنی انڈر شیو کی اور اپنیپوری تیاری کر کے شام کو ریڈی ہو کر حنا کے
ہاسٹل کی طرف چلا گیا آج چھٹی تھی ٹریفک
بھی نہیں تھی میں جلدی ہی اسپتال کی
پارکنگ میں پہنچ گیا اور اپنی موٹر بائیک کو
وہاں پارکنگ میں پارک کر دیا اور اپنے موبائل
سے حنا کو ایس ایم ایس کر دیا کے میں
پارکنگ میں کھڑا ہوں پارکنگ سے ہاسٹل کا
رستہ 5 منٹ کا تھا حنا نے کہا جب گارڈ كھانا
کھانے کمرے میں جائے گا وہ مجھے مس کال
ِھر تم آ جانا اس وقعت 8 بجنے میں
دے گی پ
15 منٹ باقی تھے میں پارکنگ میں کچھ دیر
کھڑا ہو گیا تقریباً 10 منٹ بعد ہی مجھے حنا
کی مس کال آئی میں سمجھ گیا تھا میں
پارکنگ سے تیزی کے ساتھ چلتا ہوا ہاسٹل کے
گیٹ پر پہنچ گیاگیٹ کے ایک طرف کھڑا ہو کردیکھا تو گارڈ وہاں موجود نہیں تھا میں آگے ہو
کر گیٹ کے چھوٹے دروازے پر گیا جو کھلا ہوا
تھا . میں نے خاموشی سے اندر داخل ہوا اور
گارڈ کے کمرے کی مخالف سمت جو دیوار کے
ساتھ رستہ بنا ہوا تھا اس طرف سے خاموشی
لڈنگ کے پاس پہنچ گیا
ِ
سے چلتا ہوا ہاسٹل کی ب
لڈنگ کے اندر داخل ہو کر گراؤنڈ فلور پر میں
ِ
. ب
لوبی میں ایک لائٹ جل رہی تھی اور گراؤنڈ
فلور پر میں نے اندازہ لگایا کے صرف 1 کمرے
کی کھڑکی سے لائٹ جلتی ہوئی نظر آ رہی تھی
باقی سب کے آگے اندھیرا تھا میں بغیر آواز کیے
ہوئے فرسٹ فلور پر آ گیا یہاں پر ہی حنا کا بھی
روم تھا میں جیسے ہی فرسٹ فلور پر پہنچا تو
پہلے کمرے کی کھڑکی سے لائٹ آتی ہوئی نظر آ
رہی تھی . اور اس لائن میں جو آخری کمرہ تھااس میں سے لائٹ جلتی ہوئی نظر آ رہی تھی
باقی ہر جگہ اندھیرا تھا لوبی کی صرف 1 ہی
لائٹ جل رہی تھی . جس آخری کمرے میں سے
لائٹ آ رہی تھی وہ حنا کا تھا میں اب کافی حد
تک خوش تھا کے ِاس کا مطلب ہے ِاس فلور پر
زیادہ لوگ نہیں ہیں اور حنا کے کمرے کے ساتھ
بنے ہوئے 4 کمرے بھی آج خالی ہیں شاید وہ
ِھر بغیر آواز
لڑکیاں گھر چلی گئیں ہیں میں پ
کیے ہوئے چلتا ہوا بالکل حنا کے کمرے کے
دروازے پر جا کر کھڑا ہو گیا اور اپنے موبائل
سے حنا کے نمبر پر مس کال دی 5 سیکنڈ بعد
ہی حنا نے بغیر کوئی آواز کیے ہوئے دروازہ
کھول دیا مجھے سامنے دیکھ کر اچھل پڑی اور
آگے ہو کر میرے گلے لگ گئی اور میرے ہونٹ
ِھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اندر لے
چومنے لگی پِھر اندر سے دروازہ بند کر دیا میں
گئی اور پ
جب اندر داخل ہوا تو حنا اکیلی تھی مسرت
نہیں تھی میں تھوڑا حیران ہوا لیکن فلحال
ِھر میں حنا والے بیڈ پر جا
خاموش ہی رہا اور پ
کر بیٹھ گیا حنا مسرت والے بیڈ پر بیٹھ گئی
اور مجھے دیکھ کر مسکرا نے لگی اور کہنے لگی
واہ کا شی جی آپ نے آج ِدل خوش کر دیا ہے
میں سمجھ رہی تھی آب شاید ڈر جاؤ گے اور
نہیں آؤ گے آپ نے آج کمال کر دیا.
میں نے کہا حنا جی آپ بلاؤ تو میں نہ آؤں یہ
کیسے ہو سکتا ہے اب تو آپ سے ِد ل لگی سی
ِھر اڻھ کر گلاس میں کولڈ
ہو گئی ہے حنا پ
ِھر مجھے ایک گلاس
ڈرنک ڈالنے لگی اور اور پ
دیا دوسرا خود لے لیا اور مسرت والے بیڈ پربیٹھ گئی تو میں نے کہا حنا جی آپ کی سہیلی
نظر نہیں آ رہی کیا اس کا موڈ نہیں بن سکا تو
حنا نے کہا نہیں ایسی بات نہیں ہے اس کا موڈ
تو میرے سے زیادہ ہے جب سے تمہاری اور اپنی
ہوٹل والی اسٹوری سنائی ہے وہ مجھے خود
کافی دفعہ کہہ چکی ہے کے میری بھی کا شی
سے ملاقات کروا دو لیکن مجھے ہی کوئی
مناسب موقع نہیں مل رہا تھا اور آج ملا ہے تو
تمہیں بلا لیا ہے اور مسرت بھی اندر باتھ روم
میں ہے تمھارے لیے ِا ْس َ پیشل تیاری کر رہی ہے .
اور مجھے آنکھ مار دی . میں اس کی بات سن
ِھر کوئی 10 منٹ بعد ہی مسرت
کر ہنسنے لگا. پ
باتھ روم سے باہر نکل آئی مجھے سے جب نظر
ملی تو شرما سی گئی مسرت ایک سانولے رنگ
کی کشش والی اور نین نقش والی لڑکی تھی .اس نے دوپٹہ اتارا ہوا تھا اس کا جسم کافی
بھرا ہوا اور سڈول جسم تھا ممے بھی 36 کے
لگ رہے تھے اور گانڈ اور رانىے کافی بھری ہوئی
تھیں . حنا شاید میری آنکھوں کی طرف ہی
دیکھ رہی تھی فوراً بولی کا شی تم تو ایسے
دیکھ رہے ہو جیسے مسرت کو ابھی کھا ہی جاؤ
گے . میں حنا کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا
ایسی بات نہیں ہے حنا جی بس دیکھ رہا تھا
آپ کی دوست بھی کافی پیاری اور سیکسی
ہیں میری بات سن کر مسرت کا چہرہ لال سرخ
ہو گیا . اور وہ کمرے میں لگے شیشے کے پاس
ِھر حنا بھی اٹھی
جا کر اپنے بال بنانے لگی. پ
اور کمرے کے ساتھ ایک چھوٹا سا اسٹور نما
کمرا بنا ہوا تھا اس میں چلی گئی اور تھوڑی
دیر بعد 3 پلیٹس میں پلاؤ ڈال کے لے آئی اورمسرت نے بھی اپنے بال بنا لیے تھے وہ بھی
ہمارے ساتھ ہی نیچے کارپٹ پر بیٹھ کر کر
كھانا کھانے لگی كھانا وغیرہ کھا کر حنا نے
مجھے کولڈ ڈرنک دی اور ایک گلاس میں
مسرت کو خود بھی اپنے گلاس میں ڈال کر
دونوں مسرت والے بیڈ پر بیٹھ گیں اور میں
حنا والے بیڈ پر بیٹھ گیا . میں نے حنا سے کہا
حنا جی آپ کی دوست بہت خاموش طبیعت
ہیں کوئی بات وغیرہ نہیں کر رہی ہیں تو حنا نے
کہا بہت باتیں کرتی ہے بس تمھارے سامنے پہلی
دفعہ ہے نہ ِاس لیے شرما رہی ہے جب تمہارا
پورا لن اندر لے گی تو ساری شرم ِاس کی ختم
ہو جائے گی مسرت نے شرما کر حنا کی کمر میں
مکا مارا تو حنا بولی مجھے کیوں مار رہی ہو
خود ہی تو اتنے دنوں سے میرے پیچھے پڑ ی
Part 17
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 17
ہوئی تھی کے کب کا شی سے ملاقات کراؤ گی
اب وہ آ گیا ہے تو شرما کیوں رہی ہو.مسرت نے
بھی حنا کو کہا تم بھی تو صبح سے اچھل رہی
ہو بار بار ٹائم کا پوچھ رہی تھی کے کب رات
کو 8 ہوں گے تو حنا نے کہا ہاں میں پوچھ رہی
تھی کا شی تو میرا یار ہے مجھے تو ِاس سے
پیار ہے جتنا مزہ مجھے کا شی کے ساتھ آیا تھا
تمہیں بتا نہیں سکتی میں تو خوش ہوں . میں
نے کہا یار آپ دونوں کیوں لڑ رہی ہو میں تم
دونوں کے لیے ہی آیا ہوں . آج کی رات آپ
ِھر حنا اٹھ کر میرے والے
دونوں کے نام اور پ
بیڈ پر آ گئی اور میرے ساتھ چپک کر بیٹھ گئی
اور ایک ہاتھ سے کولڈ ڈرنک پی رہی تھی اور
ِھر
دوسرا ہاتھ میری ران پر پھیر رہی تھی. پ
کچھ دیر میں ہی حنا نے اپنی کولڈ ڈرنک ختمکر کے گلاس کو ایک سائڈ پر رکھ دیا اور
ِھر میرے ساتھ چپک گئی اب ایک ہاتھ
دوبارہ پ
میرے سینے پر دوسرا ہاتھ میری ران پر پھیر
رہی تھی . حنا نے کہا مسرت کیا دیکھ رہی ہو
اب شرم وغیرہ کو چھوڑو اور آ جاؤ مزہ لیں
مسرت نے کہا حنا بڑی والی لائٹ کو آ ف کر دو
ِھر میں بھی آتی
چھوٹی والی لائٹ آن کر دو پ
ہوں . حنا نے اپنے بیڈ کے ساتھ لگے سوئچ سے
بڑی لائٹ آ ف کر دی اور زیرو کا بلب آن کر دیا
زیرو کے بلب سے بھی کافی روشنی کمرے میں
ِھر حنا نے خود ہی آگے ہو کر
پھیلی ہوئی تھی. پ
میری شرٹ کی بٹن کو کھولنا شروع کر دیا اور
ِھر شرٹ کو میرے بازو سے باہر نکال کر ایک
پ
ُتار
ِھر میرے بنیان بھی ا
سائڈ پر رکھ دیا اور پ
دی اب میں اوپر سے پورا ننگا تھا . اور مسرتبھی اٹھ کر حنا والے بیڈ پر آ گئی میری لیفٹ
سائڈ پر حنا اور رائٹ سائڈ پر مسرت آ کر بیٹھ
گئی اور وہ بھی میرے ساتھ چپک گئی حنا اور
ُتار کر رکھا
مسرت نے پہلے ہی اپنا اپنا دوپٹہ ا
ہوا تھا. حنا اور نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر
رکھ دیئے اور مسرت نے اپنی انگلیاں میرے
سینے کے بالوں میں پھیر نی شروع کر دیں اور
دوسرے ہاتھ سے وہ میرے لن کے پاس ہی ہاتھ
رکھ کر میری ران کو دبا رہی تھی . میرے لن
پہلے ہی نیم کھڑی حالت میں پینٹ میں تھا .
اور اوپر سے حنا میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں
میں لے کر بدستور چوس رہی تھی اور مسرت
میرے سینے کے بالوں سے کھیل رہی تھی .
مسرت میرے ننگے کاندھے پر ہلکی ہلکی کس
بھی کر رہی تھی . میرے اور حنا اور مسرت کےدرمیان یہ کھیل کوئی 5 منٹ سے چل رہا تھا.
مسرت میرے لن کے نزدیک ہی میری ران کو
مسل اور دبا رہی تھی میں خود ہی اپنے ہاتھ
سے مسرت کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن کے اوپر رکھ
دیا اور میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا تو
ِھر
اس کی آنکھوں میں ایک چمک اور نشہ تھا پ
کچھ ہی دیر میں مسرت نے میرے لن پر اپنے
ہاتھ کو دبانا شروع کر دیا وہ بہت پیار سے لن
کو دبا رہی تھی اور ساتھ ساتھ میرے کاندھے
پر کس کر رہی تھی . حنا اور میں ایک دوسرے
ِھر
کے ہونٹوں کو ُچوسنے میں لگے ہوئے تھے . پ
جب حنا کافی دیر میرے ہونٹ ُچوسنے کے بعد
اس نے اپنے آپ کو مجھے سے الگ کیا اور
مسرت کو بولی اب تمہاری باری ہے . میں نے
مسرت کی طرف منہ کیا تو مسرت نے اپنےہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اس کی نرم
ملائم اور گرم ہونٹ تھے میں نے جب اپنی زُبان
اس کے منہ میں دی تو اس نے بہت ہی آرام آرام
سے میری زُبان کو چوسنا شروع کر دیا مسرت
کی گرم گرم سانسیں مجھے محسوس ہو رہیں
تھیں .دوسری طرف حنا نے میری پینٹ کی
ِھر پینٹ کا ُہک کھول کر ذپ بھی
بیلٹ کھولی پ
کھول دی اور میرے پاؤں کی طرف جا کر
میرے پینٹ کو آہستہ آہستہ کھینچنے لگی میں
نے اپنی گانڈ کو تھوڑا سا اٹھا کر اس کو پینٹ
ِھر اس نے میری پینٹ
ُتار نے میں مدد کی اور پ
ا
ُتار کر ایک سائڈ پر رکھ دی آج میں پینٹ کے
ا
نیچے انڈرویئر نہیں پہن کر آیا تھا کیونکہ
مجھے پتہ تھا آج مزہ کرنے کا دن ہے حنا نے
جب میرے نیم کھڑی ہوئی حالت میں لن کودیکھا تو بولی یہ ہے میرا اصل دوست جس نے
مجھے اپنے دیوانہ کر دیا ہے مسرت جو میرے
ہونٹوں کو اور میری زُبان کو چوس رہی تھی
اس نے منہ ہٹا کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں
بھی ایک عجیب سی چمک آ گئی حنا بولی
مسرت دیکھو اب بتاؤ کا شی کا بڑا ہے یا
تمھارے منگیتر کا بڑا ہے . تو مسرت نے آگے ہو
کر اپنے نرم ہاتھوں سے میرے لن کو پکڑا اور
حنا کو کہا یہ تو ابھی فل کھڑا بھی نہیں ہے تو
اتنا بڑا لگ رہا ہے یہ تو حقیقت میں میرے
ِھر بتاؤ
منگیتر کے لن سے بڑا ہے . حنا نے کہا تو پ
آج پورا لو گی اندر تو مسرت نے میرے لن کو
سہلا کر بولا حنا مزہ ہی پورا لینے میں ہے میرے
منگیتر کا ِاس سے چھوٹا ہے یہ کافی بڑا اور
موٹا ہے مجھے درد تو ہو گی میں نے کبھی اتنابڑا نہیں لیا ہے صرف اپنے منگیتر کا ہی لیا ہے
ِھر بھی میں یہ
اس کا 4 انچ جتنا ہے لیکن پ
پورا اندر لوں گی .مسرت نے دوبارہ میرے ساتھ
کسسنگ کرنا شروع کر دی اور حنا نے میرے لن
کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو
ُچوسنے لگی تقریباً 2 منٹ مزید کسسنگ کے بعد
مسرت بھی الگ ہو گئی اس کو اب میرے لن کی
زیادہ طلب تھی . وہ بھی آگے ہو کر کر میرے
لن کے اوپر جھک گئی حنا میرے لن کی ٹوپی
کو چوس رہی تھی مسرت نے بھی اپنی جگہ بنا
کر میرے ٹودں کو اپنے منہ میں لے لیا وہ میرے
ٹویں کو چوس رہی تھی . حنا کچھ دیر میرے
ِھر وہ آہستہ آہستہ
لن کی ٹوپی کو چوس کر پ
پورے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگانے لگی . حنا
نے آدھے سے بھی زیادہ لن منہ میں بھر لیا تھا کہ اور اس پر اپنی زُبان کو گھما گھما کر وہ میرے
لن کے چو پے لگا رہی تھی . کچھ دیر بعد حنا
نے میرے لن کا چوپا لگا کر مسرت کو کہا
مسرت اب تم بھی تھوڑا آئس کریم کا مزہ لے لو
تو مسرت نے میرے لن کو منہ میں لے لیا مسرت
کی زُبان میں ایک جادو تھا اس کا منہ اور زُبان
کافی گرم تھی وہ اپنی زُبان اور گول گول گھما
کر میرے لن کا اپنے منہ کے اندر ہی مساج کر
رہی تھی . مجھے ایسا مزہ پہلے کبھی نہیں آیا
تھا . ِاس طرح کو کا چوپا مسرت پہلی تھی
جو لگا رہی تھی . مسرت جس طرح مساج کر
کے میرے لن کا چوپا لگا رہی تھی دل کرتا تھا
کے لن کو اس کے منہ کے اندر ہی رکھوں اور
کچھ نہ کروںمسرت اور حنا کے چو پوں نے میرے لن کے اندر
ایک جان ڈال دی تھی میں میرا لن لوہے کے راڈ
کی طرح کھڑا تھا میں نے حنا سے پوچھا حنا
جی کس نے اب آگے آنا ہے تو حنا نے کہا مسرت
کی پھدی کو ٹھنڈا کرو یہ بہت دنوں سے میرے
پیچھے لگی ہوئی تھی میں تو اپنی جان کو آج
ِھر پھدی میں کروا
پہلے اپنی گانڈ دوں گی پ
لوں گی . میں نے مسرت کی طرف دیکھا تو اس
نے کہا میں تیار ہو آپ بتاؤ کس پوزیشن میں
کرنا ہے تو میں نے کہا آپ بتاؤ آپ کو کس
پوزیشن میں اچھا لگا ہے تو مسرت نے کہا
مجھے تو سیدھا لیٹ کر مزہ زیادہ آتا ہے جب
ٹانگیں کاندھے پر رکھی ہوں تو لن پورا اندر تک
جاتا ہے تو میں نے کہا ٹھیک ہے آپ سیدھی لیٹ
جاؤ میں ویسے ہی کر لیتا ہوں. مسرت اور حناُتار دیئے تھے اور وہ بھی پوری
نے اپنے کپڑے ا
طرح ننگی ہوں گیں تھیں مسرت اپنی ٹانگوں
کو چوڑا کر کے میرے آگے سیدھی لیٹ گئی اس
کی پھدی پر ایک بال تک نہیں تھی کلین شیوڈ
پھدی تھا اس کی پھدی کے ہونٹ آپس میں
جڑے ہوئے تھے اس کی پھدی کا منہ چھوٹا سا
تھا. میں نے حنا کو کہا جان تھوڑا لن کو گیلا
کر دو تو حنا نے اپنے منہ میں لے کر تھوک سے
ِھر خود ہی میرے لن
کافی حد تک گیلا کر دیا پ
کو پکڑ کر مسرت کی پھدی کے منہ پر سیٹ کیا
اور مجھے بولا کا شی دھکا لگاؤ میں نے ایک
دھکا لگایا میرے لن کی ٹوپی مسرت کی پھدی
کے اندر جا گھسی حنا کے منہ سے ایک آواز آئی
آہ حنا شرم کرو اتنا بھی ظلم نہیں کرو مجھ پر
حنا نے کہا لن لینے کی مستی چڑی تھی اب لولن کو ابھی تو صرف ٹوپی گئی ہے تو بول رہی
ہو ابھی تو پورا لن باقی ہے مسرت نے کہا کا
شی جی تھوڑا آرام سے کرو آپ کا لن کافی بڑا
ِھر اپنے لن کو آہستہ
اور موٹا ہے . میں نے پ
آہستہ اس کی پھدی کے اندر کرنا شروع کر دیا
مسرت کی پھدی کافی تنگ تھی میرے لن کو
اس کی پھدی نے کافی ٹائیٹ کیا ہوا تھا . لیکن
ِھر بھی لن کو اندر کر رہا تھا میرا آدھے
میں پ
سے زیادہ لن اندر چلا گیا تھا یکدم ہی حنا نے
مجھے پیچھے سے دھکا دیا اور میرا پورا لن
ایک جھٹکے میں مسرت کی پھدی کی جڑ تک
ر گیا مسرت کی ایک کافی اونچی درد بھری
تَ
ُ
ا
آواز نکلی ہا اے میں مر گئی کمینی کتی حنا
میں تمہیں نہیں چھوڑوں گی تم بہت ظالم ہو
حنا نے آنکھ مار کے کہا ہاں کر لینا جو کرنا ہےلن لینا ہو تو درد کو سہنا پڑتا ہے . درد کے بغیر
چدائی کا مزہ ہی بیکار ہے. میرا پورا لن مسرت
کی پھدی کے اندر تھا میں وہاں ہی رک گیا اور
اپنے جسم کو کسی ِقسم کی حرکت نہیں دے
رہا تھا . ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کے اب اپنے
لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کرتا ہوں
تو اس وقعت ہی حنا کا موبائل بجنے لگا . حنا
جو میرے پاس ہی بیٹھی تھی اس نے ٹیبل سے
اپنا موبائل اٹھایا اور کال کو دیکھ کر غصے
میں بولی ِاس کتی کو اتنی رات کو کیا مسئلہ
ہو گیا ہے . حنا نے کال پک کی تھوڑی دیر بات
کر کے کال ختم ہو گئی تو میں نے دیکھا حنا کا
منہ اترا ہوا تھا اور غصہ بھی کافی تھا . میں
نے پوچھا حنا خیر ہے تو حنا بولی خیر ہی تو
نہیں ہے . جب کبھی کوئی اپنی لائف انجوئےکرنے کا موقع ملتا ہے کوئی نہ کوئی مصیبت آ
جاتی ہےمیں نے کہا کیا بات ہے تو حنا نے کہا وہ
ہماری ایک ڈیوٹی نرس کا فون تھا اس نے
مجھے ایمرجنسی میں بلایا ہے ایک ایمرجنسی
ڈلیوری کیس آیا ہے اور کوئی نرس یہاں ہے
نہیں ہے تو کسی نے میرا بتا دیا ہے کے میں گھر
نہیں گئی یہاں ہی ہوں ِاس لیے اس نے مجھے
بلا لیا ہے . مسرت جو نیچے لیی ہوئی تھی اور
میرا لن اس کی پھدی کے اندر تھا اور اب وہ
کافی حد تک سکون میں تھی اس نے حنا کو
کہا حنا تم کا شی کے ساتھ مزہ کرو میں
تمہاری جگہ چلی جاتی ہوں . تو حنا نے کہا
نہیں مسرت کوئی بات نہیں ہے میں تو پہلے
بھی مزہ لے چکی ہوں دوبارہ کبھی بھی کا شی
کے ساتھ ہوٹل میں بھی جا کر مزہ لے لوں گیتم آج رات کھل کر مزہ کرو میں تیار ہو کر
اسپتال جا رہی ہوں کوشش کر کے جلدی واپس
آ جاؤں گی اور شاید 1 رائونڈ میں بھی لگوا
لوں لیکن اگر لیٹ ہو گئی تو تم دونوں مزہ کر
لینا اور حنا نے کہا کا شی تم صبح جلدی ہی
ہاسٹل سے نکل جانا صبح کے وقعت کسی نے
دیکھ لیا تو مشکل ہو سکتی ہے . تو میں نے کہا
ِھر حنا
ٹھیک ہے میں صبح ہی نکل جاؤں گا . پ
اٹھ کر باتھ روم چلی گئی اور 10 منٹ بعد ہی
تیار ہو کر کمرے سے نکل گئی میرا لن مسرت
کی پھدی میں تھا میں اٹھ نہ سکا اور حنا بس
ِھر اپنے لن
دروازہ بند کر کے چلی گئی . میں نے پ
کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کر دیا پہلے
تو میں نے اپنی سپیڈ نارمل ہی رکھی اور آہستہ
آہستہ مسرت کی پھدی میں دھکے لگا رہا تھا .کچھ دیر میں مسرت کو بھی مزہ آنے لگا تھا
اس نے نیچے سے اپنے جسم کو حرکت دے کر
ساتھ دینا شروع کر دیا تھا . مسرت کی ٹانگیں
میرے کاندھے پر رکھی ہوئی تھیں . جب مسرت
کو مزہ آ رہا تھا اس نے اپنی ٹانگوں کو میری
کمر کی پیچھے سےجرر لیا تھا. اور اپنی گانڈ
کو اٹھا کر لن پھدی کے اندر کروا رہی تھی .
مجھے مسرت کو چود تے ہوئے 5 سے 7 منٹ گزر
چکے تھے اب میرے جھٹکوں میں بھی کافی حد
ت
تک تیزی آ چکی تھی . اور مسرت کی لذّ
بھری سسکیاں کمرے میں گونج رہیں تھیں . . .
آہ آہ اوہ اوہ آہ آہ اوہ کا شی جی اور زور لگا
کر پھدی مارو مجھے بہت مزہ آ رہا ہے . مسرت
کی باتیں سن کر مجھے بھی جوش چڑھ گیا
تھا میں یکایک اپنے پوری طاقت سے مسرت کیپھدی مار نے لگا تھا میرے اور اس کے جسم
سے دھپ دھپ کی آوازیں نکل رہیں تھیں . اور
مسرت کی اپنی سسکیاں بھی پورے کمرے میں
گونج رہیں تھیں . میرے جاندار جھٹکوں نے
مسرت کی پھدی کو ڈھیلا کر دیا اور اس کی
پھدی نے گرم گرم منی کا لاوا چھوڑنا شروع کر
دیا . مسرت کا پورا جسم جھٹکے کھا رہا تھا
اور کانپ رہا تھا . مسرت کی پھدی کا گرم پانی
جب میرے لن کے اوپر گرا تو مجھے اور زیادہ
شہوت سی چڑھ گئی میں نے طوفانی انداز اپنا
لیا اور اپنی فل طاقت سے مسرت کی پھدی کو
چودنے لگا اور تقریباً 3 سے 4 منٹ کی مزید
چدائی کے بعد میں نے بھی اپنی منی کا لاوا
مسرت کی پھدی میں چھوڑنا شروع کر دیا .
اور تھک کر ہانپ رہا تھا اور مسرت کے اوپر ہیگر گیا اور دوسری طرف میرے لن بدستور
مسرت کی پھدی میں منی چھوڑ رہا تھا . جب
میرے لن نے اپنی منی کا آخری قطرہ بھی نکال
دیا تو میں مسرت کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ
پر ہو کر اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا . مسرت بھی
ِھر کچھ بعد
لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی پ
وہ اٹھ کر باتھ روم چلی گئی اور 10 منٹ بعد
باتھ روم سے فریش ہو کر دوبارہ ننگی ہی
میرے ساتھ آ کر لیٹ گئی
ِھر اس کے بعد میں باتھ روم گیا اور
گئی پ
فریش ہو کر دوبارہ مسرت کے ساتھ آ کر لیٹ
گیا . میں نے اس کو کہا کے مزہ آیا کے نہیں تو
اس نے کہا بہت مزہ آیا ہے تمہارا لن بہت ہی
مزے کا ہے . بچہ دانی تک جا کر لگتا ہے اورتمھارے جھٹکے تو پھدی کو ہلا کر رکھ دیتے
ہیں . آج پہلی بار زندگی میں کسی لن نے میری
پھدی کو اچھی طرح ٹھنڈا کیا ہے . میرا منگیتر
بھی کرتا ہے لیکن اس کی ٹائمنگ بہت تھوڑی
ہے . وہ 4 یا 5 منٹ سے زیادہ نہیں کر سکتا
لیکن تم تو عورت کا پانی نکلوا کر بھی اس کے
بعد جا کر اپنا پانی چھورتے ہو . مزہ آ جاتا ہے.
میں نے کہا مسرت جی ایک بات پوچھوں تو
مسرت نے کہا ہاں پوچھو تو میں نے کہا کبھی
گانڈ میں کروایا ہے تو وہ میری بات سن کر
مسکرا پڑی اور بولی مجھے آج ہی حنا بھی
پوچھ رہی تھی . اور بتا رہی تھی تم گانڈ کے
بھی بہت شوق رکھتے ہو . لیکن سچ یہ ہے کے
میں نے ابھی تک گانڈ میں نہیں کروایا ہے .
لیکن تمھارے لیے یہ بھی درد برداشت کر لوںگی لیکن آج نہیں گانڈ میں کروانے کے لیے یہ
جگہ ٹھیک نہیں ہے ہوٹل میں ہو سکتا ہے ہوٹل
میں پروگرام بنا لیں گے وہاں کر لینا یہاں میری
چیخوں کو سن کر ہر کوئی بھاگ کر آ جائے گا
کیونکہ مجھے پتہ ہے تمہارا لن گانڈ میں لے کر
مجھے بہت زیادہ تکلیف اٹھانا پڑے گی . تو
میں نے کہا ٹھیک ہے کوئی بات نہیں ہوٹل میں
ِھر اس رات
ہی کسی دن پروگرام بنا لیں گے . پ
میں نے مسرت کو مزید ایک دفعہ جم کر چودا
اور صبح 6 بجے تک حنا واپس نہیں آئی اور
میں 6 بجے ابھی کچھ کچھ اندھیرا تھا میں
خاموشی سے گیٹ کھول کر باہر نکلا صبح کا
ٹائم تھا کوئی خاص لوگ نہیں تھے میں پارکنگ
میں آ گیا اور وہاں سے اپنی موٹر بائیک نکال کر
. اپنے گھر آ گیامسرت کے ساتھ مزہ کرنے کے بعد مجھے اب
اس کی گانڈ مارنے کا شوق پیدا ہو گیا تھا .
میں اب چاہتا تھا کے کوئی نہ کوئی موقع بن
سکے تو میں مسرت کے ساتھ کسی ہوٹل میں
پلان بنا کر اس کی گانڈ کا مزہ بھی چکھ
سکوں اور ِدل میں ِاس بات کی بھی خوشی
تھی کے مسرت گانڈ کے لحاظ سے ابھی کنواری
تھی . لیکن مسرت کے ساتھ دوبارہ مزہ کرنے کا
پلان ابھی دور تھا ِاس لیے اس دن کے بعد میں
ِھر اپنی پڑھائی پر دھیان دینے لگا 2
ایک بار پ
دن بعد ایک دن رات کو میری حنا کے ساتھ فون
پر گھپ شپ لگ رہی تھی تو اس نے مجھے
بتایا کے مسرت تو تمھارے لن کی دیوانی ہو
گئی ہے مجھے کہتی ہے ِدل کرتا ہے کاش کا شی
میرا میاں ہوتا تو میں روز اس کا لن لیتی . میںحنا کی بات سن کر ہنس پڑا اور اس کو کہا حنا
جی اس کو کہو کے ایسی بھی کوئی بات نہیں
ہے اگر میاں نہیں ہوں دوست تو ہوں وہ جب
بھی کہے گی تو میں حاضر ہو جاؤں گا اور اپنے
لن کی سیر کروا دیا کروں گا . اس دن کافی
دیر تک میں حنا کے ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا
ِھر اس نے مجھے بتایا کے میں 2 دن بعد لاہور
پ
گھر جا رہی ہوں اور اگلے سوموار کو دوبارہ
ِھر اس دن رات میری
ڈیوٹی پر آؤں گی . اور پ
اس سے آخری فون پر بات ہوئی . جب جمه کو
میری کلاسز ختم ہو گئیں تو میں کافی پر
سکون تھا . مجھے ِاس ہفتے کو فیصل کی
طرف بھی جانا تھا اور رات اس کی طرف ہی
رکنا تھا . اور ہفتے والے دن میں شام کو فیصل
کی طرف چلا گیا اس کی گھر پہنچ کر دروازے
Part 18
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 18
پر دستک دی تو تھوڑی دیر بعد فیصل کی امی
نے دروازہ کھولا مجھے دیکھا تو ان کے چہرے
پر ایک عجیب سی نشیلی سی مسکان آ گئی اور
مجھے سے بولیں کا شی بیٹا کیا حال ہے کہاں
تھے اتنے دن تو میں نے کہا آنٹی میں تو یہاں
ہی تھا بس پڑھائی میں مصروف تھا ِاس لیے
چکر نہیں لگا سکا آنٹی نے مجھے اندر جانے کا
رستہ دیا میں اندر داخل ہو کر سیدھا ٹی وی
لاؤنج میں آ گیا وہاں فیصل کی ابو پہلے ہی
بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے میں نے ان کو سلام
کیا اور صوفے پر بیٹھ گیا انکل نے پوچھا اور
کا شی بیٹا سناؤ کیا حال ہے گھر میں سب
کیسے ہیں ابو کیسے ہیں تو میں نے کہا انکل
سب ٹھیک ہے ابو بھی ٹھیک ہیں انکل نے کہا
بیٹا آج کافی دن بعد نظر آئے ہو کہاں آج کلہوتے ہو تو میں نے کہا نہیں انکل ایسی بات
نہیں ہے اصل میں جب سے یونیورسٹی شروع
کی ہے ِاس لیے زیادہ مصروف ہو گیا ہوں
پڑھائی بھی تھوڑی مشکل ہو گئی ہے بس ِاس
لیے ہی چکر نہیں لگ سکا . آنٹی میرے لیے کولڈ
ڈرنک ڈال کر لے آئی اور مجھے پیش کی اور
ِھر انکل والے صوفے پر ہی بیٹھ گئیں اور میں
پ
نے تھوڑی سی کولڈ ڈرنک پی اور آنٹی سے
پوچھا آنٹی فیصل کہاں ہے وہ نظر نہیں آ رہا
تو آنٹی نے کہا بیٹا وہ اپنی فوزیہ آنٹی کے
ساتھ مارکیٹ گیا ہوا ہے تمھاری فوزیہ آنٹی نے
کچھ چیزیں خرید نی تھیں ِاس لیے فیصل اس
کے ساتھ گیا ہوا ہے کافی دیر ہو گئی ہے گئے
ہوئے بس تھوڑی دیر تک واپس آ جائیں گے .
میں آنٹی کی بات سن کر کولڈ ڈرنک پینے لگااور کولڈ ڈرنک کو پی کر گلاس کو ٹیبل پر رکھ
دیا آنٹی نے گلاس لیا اور کچن کی طرف چلی
گئیں اور جاتے ہوئے بولیں کے کا شی بیٹا تم ٹی
وی دیکھو اور اپنے انکل کے ساتھ باتیں کرو
فیصل بھی آتا ہی ہو گا میں ذرا کچن میں رات
ِھر وہ کچن کی
کا كھانا بنانے لگی ہوں . اور پ
طرف چلی گئیں .ٹی وی پر کرکٹ میچ لگا ہوا
تھا میں اور انکل میچ دیکھنے لگے تقریباً آدھے
گھنٹے کے بعد دروازے پر دستک ہوئی تو میں نے
انکل کو کہا انکل آپ بیٹھو میں باہر دیکھتا
ہوں میں نے دروازہ کھولا تو سامنے فیصل اور
فوزیہ آنٹی تھے فیصل نے مجھے دیکھا تو
پوچھا کا شی یار سنا تم کب آئے میں نے کہا یار
میں ابھی تھوڑی دیر پہلےآیا ہوں تمہارا ہی
انتظار کر رہا تھا . فیصل نے مجھے آنکھ ماریاور بولا ہاں مجھے پتہ ہے تم میرا کیوں انتظار
کر رہے تھے . فیصل بھی شاید سمجھ گیا تھا
میں بس اس کی بات سن کر مسکرا پڑا اور
کچھ نہ بول سکا میں نے فوزیہ آنٹی کو سلام
کیا تو آنٹی نے سلام کا جواب دیا اور کہا کیوں
کا شی بیٹا کون سی ایسی خاص با ت ہے جس
کے لیے تم فیصل کا انتظار کر رہے تھے مجھے
بھی تو پتہ چلے میں فوزیہ آنٹی کی بات سن کا
تھوڑا بوکھلہ سا گیا اور بولا نہیں نہیں آنٹی
ایسی بات نہیں ہے فیصل تو بس مذاق کر رہا ہے
ِھر وہ دونوں اندر آ گئے فوزیہ آنٹی جب اوپر
. پ
جانے لگی تو مجھے کہا کا شی بیٹا فارغ ہو کر
میری طرف بھی چکر لگا لینا تو میں نے کہا جی
آنٹی ضرور میں آؤں گا اور فیصل نیچے اپنے ٹی
وی لاؤنج میں آ گیا میں بھی ٹی وی لاؤنج میںِھر ہم دونوں گھپ
آ کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا پ
شپ لگانے لگے . اس وقعت رات کے 8 بج رہے
تھے تقریباً کوئی 1 گھنٹے بعد فیصل کی امی
ٹی وی لاؤنج میں آئی اور کہا آپ سب ہاتھ منہ
دھو لو كھانا تیار ہے . انکل اٹھ کر اپنے روم
میں چلے گئے اور میں اور فیصل نے واشروم
سے ہاتھ دھو کر واپس آ کر جہاں كھانا لگا تھا
وہاں آ کر بیٹھ گئے انکل بھی کچھ دیر میں آ
ِھر ہم سب نے مل کر كھانا کھایا كھانا
گئے اور پ
کھا کر انکل اپنے کمرے میں دوبارہ واپس چلے
گئے آنٹی کھانے والے برتن اٹھا کر کچن میں
چلی گیں اور میں اور فیصل دونوں اٹھ کر
فیصل کے کمرے میں آ گئے جب میں فیصل کے
کمرے میں آیا تو میں نے اس سے کہا یار تم نے
تو آج مروا دینا تھا فوزیہ آنٹی کو شق میں ڈالدیا تھا . تو فیصل میری بات سن کر ہنس پڑا
اور بولا کچھ نہیں ہوتا یار آنٹی تمہیں کھا
تھوڑا جائے گی ویسے بھی اب ہم جوان ہیں ڈر
ِھر فیصل
ڈر کے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے . پ
نے اپنا پی سی آن کر دیا اور بولا یار کا شی
میں نے ِاس ہفتے کافی مال ڈائون لوڈ کیا ہے
ایک انڈین پورن مووی بھی ڈائون لوڈ کی ہے وہ
بڑی مزے کی مووی ہے تم دیکھو گے تو ضرور
مٹھ مارو گے اصل میں مجھے لیپ ٹاپ پر کچھ
یونیورسٹی کا کام کرنا ہے ِاس لیے وہ میں
استعمال کروں گا آج میں نے مال ِاس پی سی
پر ڈال دیا ہے تم ِاس پر دیکھ لو . میں نے اس
ِھر میں اور وہ کچھ دیر یہاں
کو کہا ٹھیک ہے پ
جب 10 :
وہاں کی گھپ شپ لگاتے رہے تقریباً
30 کا ٹائم ہوا تو فیصل نے کہا کا شی میں ٹیوی لاؤنج میں جا کر اپنا یونیورسٹی کا کام کر
لیتا ہوں ِاس لیے تم تسلی سے اور آرام سے
کمرے میں بیٹھ کر مزہ کرو ہو سکتا ہے مجھے
کام ختم کرتے دیر ہو جائے تو میں وہاں صوفے
پر ہی سو جاؤں گاتم اپنا مزہ پورا کر کے سو
جانا میں نے کہا ٹھیک ہے یار کوئی مسئلہ نہیں
ِھر کچھ دیر بعد فیصل اپنا لیپ ٹاپ لے
ہے . پ
کر کر کمرے سے باہر چلا گیا اور میں نے پی سی
پر جس فولڈر میں فیصل نے مال جمع کیا تھا
اس کو اوپن کیا تو اس میں کافی مال تھا میں
ایک ایک کر کے دیکھنے لگا فیصل نے واقعہ ہی
بہت گرم اور مزے کا مال ڈائون لوڈ کر رکھا تھا
یہ مال دیکھ کر میرا لن شلوار کے اندر ہی تن
کر کھڑا ہو چکا تھا . میں 2 گھنٹے میں تقریباً
پورا فولڈر دیکھ چکا تھا ِاس میں زیادہ ترشارٹ کلپ تھے 5 سے 10 منٹ والے اور ِاس
فولڈر میں ہی ایک اور فولڈر بنا تھا اس پر
خاص لکھاتھا. میں نے وہ اوپن کیا تو اس میں
ایک ویڈیو رکھی تھی میں نے سوچا فیصل
جس انڈین پورن مووی کی بات کر رہا تھا شاید
یہ وہ والی ہی ویڈیو ہے کیونکہ میں نے فولڈر
کے اندر ابھی تک جو ویڈیو دیکھی تھیں اس
میں ابھی تک ایسی کوئی انڈین پورن مووی
نہیں تھی . میں نے اس ویڈیو کو آن کرنے سے
پہل ٹائم دیکھا تو رات کے 12 بج رہے تھے
مجھے اتنا گرم مال دیکھ کر گرمی سی چڑھ
گئی تھی اور مجھے پیاس بھی لگی ہوئی تھی
میں کمرے سے نکل کر کر کچن میں آیا اور
فریزر سے ٹھنڈا پانی پیا جب میں واپس کچن
سے کمرے کی طرف جانے لگا تو ٹی وی لاؤنجمیں نظر ماری تو مجھے کوئی بندہ نظر نہیں آیا
نہ ہی صوفے پر کوئی لیٹا ہوا نظر آیا میں تھوڑا
حیران ہوا کے فیصل کہاں گیا ہے وہ تو کہہ رہا
تھا کے اس نے یونیورسٹی کا کچھ کام کرنا ہے
ِھر چلنے
لیکن وہ تو یہاں نہیں ہے میرا دماغ پ
لگا اور یکدم مجھے خیال آیا ہو نہ ہو ِاس دفعہ
بھی فیصل نے مجھے سے ڈرامہ کیا ہے وہ اصل
میں اوپر گیا ہے اور فوزیہ آنٹی کے ساتھ مزہ
کر رہا ہو گا میں نے آگے ہو کر پورے ٹی وی
لاؤنج میں نظر ماری واقعی ہی وہاں کوئی بھی
نہیں تھا اب مجھے یقین ہو چلا تھا کے فیصل
ِھر میں اس
اوپر فوزیہ آنٹی کے ساتھ ہی ہے . پ
کو اگنور کر کے دوبارہ فیصل والے کمرے میں آ
گیا کیونکہ میں فیصل اور فوزیہ آنٹی کا ننگا
کھیل پہلے بھی دیکھ چکا تھا ِاس لیے مجھےاب بھی پتہ تھا کے ضرور فوزیہ آنٹی اوپر
فیصل سے چودوا رہی ہے . خیر میں کمرے میں
آ کر دوبارہ پی سی پر بیٹھ گیا اور اب میں نے
وہ ہی انڈین پورن مووی لگا لی شروع میں یہ
مووی سوےریکل تھی لیکن واقعہ میں ہی یہ
ایک زبردست مووی تھی یہ ہندی زُبان میں تھی
ِاس میں ڈائیلاگ سب ہندی میں تھے جس سے
مووی کا اور زیادہ مزہ آ رہا تھا . مووی دیکھ
ِھر لوہے کا راڈ بن
ِھر میرے لن پ
کر ایک دفعہ پ
گیا تھا میں اپنی شلوار کا ناڑ ہ کھولا اور اپنی
ُتار کر بیڈ پر پھینک دی اور قمیض تو
شلوار ا
ُ تاری ہوئی تھی میری رات کو
میں نے پہلے ہی ا
ُتار کر سونے کی عادت تھی ِاس لیے اب
قمیض ا
میں صرف اپنی بنیان میں تھا کمرے کا دروازہ
بند تھا ِاس لیے میں بے فکر تھا کے اتنی رات کوکون آئے گا ِاس لیے فل مزہ لینے کے لیے اپنی
ُتار دی . اور ایک ٹانگ کو زمین پر
شلوار بھی ا
رکھ کر اور دوسری ٹانگ کو کمپیوٹر ٹیبل پر
رکھ کر ایک ہاتھ سے اپنے لن کو پکڑ لیا اور اس
کی ہلکی ہلکی مٹھ مارنے لگا اور ساتھ ساتھ
مووی دیکھ رہا تھا . کمرے میں ٹیبل لیمپ جل
رہا تھا اور ٹیبل لیمپ کی بھی کافی روشنی
تھی جس سے کمرے میں ہر چیز آسانی سے
دیکھی جا سکتی تھی . میں نے اپنے کان میں
ہینڈ فری لگا کر مووی دیکھا رہا تھا اور ساتھ
ساتھ اپنے لن کی مٹھ لگا رہا میں اتنا مگن تھا
کے یکدم دروازہ کھلا اور فیصل کی امی کمرے
میں آ گئیں اور جب ان کی نظر مجھ پر پڑ ی
تو مجھے دیکھ کر حیران رہ گئیں اور ان کا منہ
کھلا کا کھلا رہ گیا لیکن ان کی آنکھوں میںمیرے لن کو دیکھ کر ایک نشہ بھی تھا آنٹی
کمرے کا دروازہ بند کر کے فیصل کے بیڈ پر جا
کر بیٹھ گئیں میں جلدی سے سیدھا ہوا اور بیڈ
پر رکھی اپنی شلوار کو 1 منٹ سے بھی پہلے
پہن لیا اور آنٹی کو کہا سوری آنٹی ، تو آنٹی نے
کہا کا شی بیٹا سوری تو مجھے کرنا
چاہیےکیونکہ مجھے یوں ِاس طرح کمرے میں
نہیں آنا چاہیے تھا دستک دینی چاہیے تھی .
میں نے کہا نہیں آنٹی ایسی کوئی بات نہیں ہے
یہ آپ کا اپنا گھر ہے آپ جب چاہو جیسے چاہو
آ جا سکتی ہیں . اصل میں مجھے ہی خیال کرنا
چاہیے تھا مجھے ِاس طرح نہیں بیٹھنا چاہیے
تھا میں باتوں باتوں میں بھول گیا تھا کمپیوٹر
پر ابھی تک وہ انڈین سیکس فلم چل رہی تھی
جس کو آنٹی بھی بہت غور سے دیکھ رہی تھی. میں نے فوراً اٹھ کر مووی بند کی اور کمپیوٹر
کو آف کر دیا تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا ڈرنے
کی ضرورت نہیں ہے تم جوان ہو جذبات رکھتے
ہو مجھے پتہ ہے ِاس عمر میں جوان لڑکے کی
بھی کچھ ضرورت ہوتی ہے ِاس لیے شرمانے کی
ضرورت نہیں ہے . کمرے میں سے روشنی آ رہی
تھی تو میں دیکھنے آئی تھی کے کہیں تم لوگ
سو گئے ہو گے اور لائٹ آف نہیں کی ہو گی ِاس
ِھر آنٹی نے کہا کا شی
لیے بند کرنے آئی تھی . پ
بیٹا ایک بات پوچھوں تو برا تو مانو گے تو میں
نے کہا جی آنٹی پوچھ لیں میں بھلا کیوں برا
مانوں گا تو آنٹی نے کہا بیٹا تم جو دیکھ رہے
تھے میں تمہیں منع نہیں کر رہی تم بے شک
دیکھو تم جوان ہو جوانی میں ہر مرد کی طلب
ہوتی ہے لیکن بیٹا جوتم اپنے ساتھ کر رہے تھےوہ ٹھیک نہیں ہے وہ تمہاری صحت کے لیے بھی
ٹھیک نہیں ہے میں آنٹی کی بات سمجھ گیا تھا
. میں نے آہستہ سے کہا جی آنٹی میں آپ کی
بات سمجھ سکتا ہوں لیکن جب میں مووی
دیکھ رہا تھا تو اپنے جذبات پر کنٹرول نہیں کر
سکا ِاس لیے کر رہا تھا . آنٹی نے کہا کا شی بیٹا
تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے میرا مطلب ہے
کسی لڑکی سے دوستی وغیرہ نہیں ہے تو میں
نے کہا نہیں آنٹی میری کوئی بھی گرل فرینڈ
نہیں ہے ِاس لیے تو اپنے ہاتھ پر ہی گزارا کر رہا
ہوں . آنٹی اپنی ٹانگیں بیڈ پر سیدھی کر کے
بیٹھ گئی میں بھی بیڈ پر دوسری سائڈ پر
بیٹھا ہوا تھا . آنٹی نے کہا کا شی بیٹا ایک بات
کہوں میں نے کہا جی آنٹی آنٹی نے کہا کا شی
بیٹا میرا بھی تمہاری طرح کی ہی کچھ حال ہے. میں نے کہا کیوں آنٹی آپ کو کیا مسئلہ ہے آپ
تو شادی شدہ ہیں انکل ہیں وہ آپ کا خیال تو
رکھتے ہوں گے . تو آنٹی نے ایک آہ بھری اور
تھوڑا ُدکھی لہجے میں کہا بیٹا تم سچ کہتے ہو
لیکن حقیقت تھوڑی اور ہے . ہاں میں شادی
شدہ ضرور ہوں لیکن جسمانی مزے سے دور
ہوں . اصل میں بیٹا تمھارے انکل شو گر کے
مریض ہیں اور دوسرا وہ زیادہ تر اپنے کام میں
مصروف رہتے ہیں ِاس لیے وہ میرے لیے ٹائم
نہیں نکال پاتے . اور یہ کہتے ہوئے آنٹی کی
آنکھوں سے آنسو بہنے لگے میں آگے ہوکر آنٹی
کے ساتھ بیٹھ گیا ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ
لیا اور بولا سوری آنٹی مجھے نہیں پتہ تھا آپ
اندر کتنا ُدکھی ہیں . تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا
میں یہ سب کچھ 7 سال سے بحگھت رہی ہوں .اپنے جذبات اور جسم کے پیاس میں جل رہی
ہوں . بیٹا اس دن بھی کچن میں بھی میں اپنے
جذبات سے مجبور ہو کر بہک گئی تھی ِاس لیے
میں تھوڑا شرمندہ بھی تھی . میں نے آنٹی کے
ہاتھ کو پکڑ کر سہلایا اور کہا نہیں آنٹی آپ
ُدکھی نہ ہو میری ِدل میں ایسی کوئی بات نہیں
ہے . آپ کی عزت میرے ِدل میں ویسے ہی ہے
جو پہلے تھی . آنٹی نے خوشی سے میرے گالوں
کو چوم لیا اور بولی بیٹا تم بہت اچھے بیٹے اور
انسان ہو تم کسی کا بھی دکھ آسانی سے
سمجھ لیتے ہو . میں نے کہا آنٹی میری کوئی
گرل فرینڈ نہیں ہے ِاس لیے میں تو مجبور ہو کر
یہ کام کرتا ہوں اگر کوئی عورت میری زندگی
میں ہوتی تو میں اپنے ہاتھ سے گزارا نہیں کرتا
. آنٹی میں تو کافی عرصے سے کوئی قابلاعتماد پارٹنر کی تلاش میں ہوں جس کے ساتھ
مزہ کر سکوں لیکن ابھی تک ِاس میں کامیابی
ِھر میں ُچپ ہو
نہیں ہوئی ہے . لیکن اگر اور پ
گیا آنٹی نے میری طرف دیکھا اور بولی بیٹا
بولو نہ ُچپ کیوں ہو گئے ہو . میں نے کہا آنٹی
آپ ناراض تو نہیں ہوں گی تو آنٹی نے کہا نہیں
بیٹا میں ناراض نہیں ہوں گی . تو میں نے کہا
آنٹی اگر آپ مجھ پر اعتماد کرتی ہیں تو میں
آپ کے جذبات کی قدر کر سکتا ہوں آپ سے
رشتہ قائم کر سکتا ہوں لیکن اگر آپ ِدل سے
راضی ہوں تو نہیں تو اگر آپ راضی نہیں ہیں
ِھر بھی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ میں بھی
تو پ
کوئی اعتماد والا پارٹنر تلاش کر رہا ہوں . اور
آپ کو بھی کسی کی ضرورت ہے . تو آنٹی نے
ِھر دوبارہ منہ نیچے کر لیا
میری طرف دیکھا پِھر میری طرف
اور کچھ دیر سوچتی رہی پ
ِھر آگے ہو کر اپنے گرم اور نرم ملائم
دیکھا اور پ
ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور مجھے
فرینچ کس کرنے لگی . ایک لمبی سی فرینچ
کس کر کر کے آنٹی نے اپنے آپ کو مجھے سے
الگ کیا اور میری گردن میں بانہوں کو ڈال دیا
اور بولی کا شی بیٹا مجھے پتہ ہے تمھارے اور
میرا رشتہ ِاس بات کی ِا َجازت نہیں دیتا ہے .
ِھر بھی اپنے ِدل سے تمھارے ساتھ
لیکن میں پ
دینے کو تیار ہوں اب مجھے سے اور زیادہ اکیلا
پن برداشت نہیں ہوتا . میں نے آنٹی کی طرف
سے رضامندی دیکھی تو آنٹی کو اپنی طرف
کھینچ لیا اور ان کو بیڈ پر لیٹا کر ان کے اوپر
ہو کر ان کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر
ُچوسنے لگا . آنٹی نے جب یہ دیکھا تو انہوں نےبھی کھل کر میرا ساتھ دینا شروع کر دیا .
آنٹی کا کس کرنے کا اسٹائل بہت ہی دبنگ ِقسم
کا تھا ان کے ہونٹوں کی گرمی بتا رہی تھی کے
آنٹی کے اندر آگ بھری ہوئی ہے . میں بھی
مسلسل آنٹی کے ہونٹوں کو چوس رہا تھا اور
آنٹی بھی جواب میں بھرپور ساتھ دے رہی
تھی . میرے اور آنٹی کے درمیان ایک دوسرے
5 سے 7
کو ُچوسنے اور چومنے کا سلسلہ تقریباً
ِھر میں خود ہی آنٹی سے
منٹ تک چلتا رہا . پ
الگ ہو گیا . جب آنٹی کی آنکھوں میں دیکھا تو
ایک نشہ اور سرخی تھی . میں نے آنٹی کو کہا
آنٹی جی اصل مزہ لینا ہے تو آنٹی تھوڑا اٹھ کر
بیٹھ گئی اور بولی کا شی مزہ تو لینا ہے لیکن
ایک بات کا َدر ہے . تمھارے انکل دوسرے کمرےہے کیونکہ فیصل کسی بھی وقعت اوپر سے آ
سکتا ہے . مجھے پتہ ہے وہ سگریٹ پیتا ہے وہ
چھت پر جا سگریٹ پی رہا ہو گا اور تھوڑی دیر
میں آ جائے گا ِاس لیے یہ کام تھوڑا آج مشکل
لگ رہا ہے . میں تو فیصل کا جانتا تھا کے وہ
کہاں پر ہے اور کیا کر رہا ہے اور کب تک واپس
آئے گا ِاس لیے میں نے کہا آنٹی جی آپ فیصل
کی فکر نہیں کرو اس کے آنے سے پہلے ہم اپنا
پورا پورا مزہ کر لیں گے بس آپ تیار ہو یا نہیں
تو آنٹی نےحیرت سے میری طرف دیکھا اور
پوچھا تمہیں کیسے پتہ کے لیٹ آئے گا تو میں
ِھر کسی وقعت آپ کو بتا دوں گا .
نے کہا میں پ
لیکن ابھی ہمارے پاس ٹائم ہے اگر آپ نے مزہ
لیام ہے توبتائیں تو آنٹی نے کہا ٹھیک ہے اگر
تمہیں اتنا ہی یقین ہے تو مجھے کوئی مسئلہ
میں سو رہے ہیں اور یہاں یہ کام ہو نہیں سکتا نہیں ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ اپنے کپڑے
ِھر جم کر مزہ
ُتار دیتا ہوں پ
ُتار دیں میں بھی ا
ا
لیتے ہیں تو آنٹی نے وہاں بیٹھے بیٹھے ہی اپنی
ُتار دی آنٹی نے نیچے برا نہیں پہنی تھی
قمیض ا
ان کی موٹے موٹے گول مٹول گورے گورے ممے
اچھل کر باہر آ گئے ان کی مموں پر برائون رنگ
ِھر آنٹی نے اپنی
کی موٹے موٹے نپلز تھے . پ
شلوار جس میں لاسٹک ڈالا ہوا تھا وہ بھی ایک
ُتار دی اور شلوار کی نیچے
جھٹکے میں ہی ا
بھی انہوں نے کچھ نہیں پہنا تھا انہوں نے اپنے
ُتار کر نیچے بیڈ کے پھینک دیئے اور اپنی
کپڑے ا
ٹانگوں کو چوڑا کر کے بیڈ پر لیٹ گئی ان کی
پھدی ڈبل رو ٹی کی طرح پھولی ہوئی تھی
پھدی کا منہ درمیانے سائز کا تھا اور ان کی
ُتار
پھدی کلین شیوڈ تھی . میں نے اپنی شلوار ادی میرا لن تو پہلے ہی مووی دیکھا کر کافی حد
تک اکڑ کر کھڑا تھاآنٹی کی نظر جب میرے لن
پر پڑی تو ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ
گئی انہوں نے ہاتھ آگے کر کے میرے لن پکڑ لیا
اور اس کو اپنے نرم نرم ہاتھوں سے سہلانا
شروع کر دیا اور اپنے ہونٹوں کو کاٹ کر بولیں
کا شی تمھارا لن ہے بہت جاندار تمھارے انکل
ِیوِی
سے بھی بڑا اور موٹا ہے جو بھی تمہاری ب
بنے گی وہ تو دن رات عیش کرے گیگی .میں آنڻی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور
بولا آنٹی جی آپ بھی تو ابھی عیش کرو گی .
ِھر بولی کا شی
تو آنٹی بھی مسکرا پڑی اور پ
تم میرے اوپر آ جاؤ میں تمھارے لن کا چوپا لگا
دیتی ہوں تم تھوڑا میری پھدی کو اپنی زُبانسے ٹھنڈا کر دو . میں آنٹی کی بات سن کر
آنٹی کے اوپر آ گیا ہم دونوں 69 پوزیشن میں آ
گئے تھے میں نے آنٹی کی پھدی کے پاس منہ کر
کے سونگا تو مجھے ایک بھینی بھینی سی
خوشبو آ رہی تھی جو میرے نتھنوں میں چڑھ
ِھر میں
کر مجھے ایک نشہ سا چڑھا رہی تھی . پ
نے سب سے پہلے آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں پر
ِھر آنٹی کی پھدی کی ارد گرد کس
کس کی پ
کرنے لگا میرے کس کرنے سے آنٹی کا جسم
آہستہ آہستہ لرز رہا تھا . دوسری طرف آنٹی نے
میرے لن کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور
ٹوپی کے سوراخ پر اور باقی حصوں پر اپنی
زُبان رگڑ نے لگی . کچھ دیر تک میرے لن کی
ِھر آنٹی
ٹوپی کو اپنی زُبان کا جادو دیکھا کر پ
نے آہستہ آہستہ لن کو اپنے منہ کے اندر بھرناشروع کر دیا آنٹی کا منہ بہت گرم تھا مجھے
اپنے لن پر آنٹی کے منہ کی تپش محسوس ہو
رہی تھی . اور دیکھتے ہی دیکھتے آنٹی نے
تقریباً آدھے سے بھی زیادہ میرا لن اپنے منہ کے
. اندر لے لیا تھا
اور اب اس پر اپنی زُبان کی گرفت مضبوط کر
دی تھی . اور اپنی زُبان کو لن کے اوپر گول
گول گھما کر اپنی زُبان سے لن کی مالش کر رہی
تھی . آنٹی کا یہ اسٹائل میرے لیے بہت ہی
ِھر یہاں میں نے بھی اپنی
مزے والا تھا . اور پ
زُبان سے آنٹی کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا
ِھر پھدی کے ہونٹوں کو
تھا پہلے تو زُبان سے پ
کھول کر زُبان کو پھدی کے اندر گھما گھما کر
میں آنٹی کی پھدی کی چاٹ رہا تھا . آنٹی کا
جسم بری طرح کانپ رہا تھا . اور آنٹی نے اپنیپھدی کا مزہ دیکھ کر میرے لن پر اپنے چو پے
کو اور تیز کر دیا تھا اور جاندار چو پے لگا رہی
ِھر یکدم ہی آنٹی کی پھدی نے جھٹکا
تھی . پ
لینا شروع کر دیا میں سمجھ گیا تھا اب آنٹی
اپنے انجام کو پہنچنے والی ہے اور میری مزید 2
منٹ کی پھدی کی سکنگ نے آنٹی کی پھدی کو
ڈھیلا کر دیا اور آنٹی نے اپنی گرم گرم منی کا
لاوا چھوڑنا شروع کر دیا . دوسری طرف میرے
لن بھی کافی زیادہ تن گیا تھا اور لوہے کا راڈ
بن گیا تھا میں آنٹی کے اوپر سے اٹھا اور بیڈ پر
بیٹھ گیا . آنٹی کو کافی سانس چڑھا ہوا تھا
کچھ دیر سانس َبحال ہونے کے بعد وہ
بیڈسےاٹھی اور کمرے کے ساتھ اٹیچ باتھ روم
میں چلی گئی اور اپنی پھدی کی صفائی کر کے
واپس کمرے میں آئی اور دوبارہ اپنی ٹانگوںکو کھول کر لیٹ گئی میں آنٹی کا اشارہ
سمجھ گیا تھا ِاس لیے میں بھی اٹھا اور آنٹی
کی ٹانگوں کے درمیان آ کر بیٹھ گیا . اپنے لن
کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر آنٹی کی پھدی کے منہ
پر رکھا تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تھوڑا آرام
سے کرنا تمہارا کافی بڑا اور موٹا ہے میں نے 1
مہینے سے کچھ اندر نہیں لیا ہے . میں نے کہا
آنٹی آپ بے فکر ہو جائیں لیکن تھوڑا بہت درد
تو سہنا پڑے گا آنٹی میری بات سن کر مسکرا
پڑی اور بولی ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمہاری
ِھر میں نے لن کو پھدی کے منہ پر سیٹ
مرضی پ
کیا تو آنٹی نے خود ہی اپنی ٹانگوں کو اٹھا کر
میرے کندھوں پر رکھ دیا میں نے تھوڑا آگے ہو
کر لن کو پھدی کے اندر دبایا تو میرے لن کو
آنٹی کی پھدی کا نرم ملائم لمس محسوس ہوکر جھٹکا لگا آنٹی کا پورا جسم روئی کی طرح
ِھر میں نے لن کو موری پر
نرم ملائم تھا . پ
ُپش کیا تو ایک پچ کی
سیٹ کیا تھوڑا زور سے
آواز نکلی اور میرے لن کی ٹوپی آنٹی کی پھدی
کے اندر چلی گئی آنٹی کے منہ سے لمبی سی آہ
کی آواز آئی اور بولی بیٹا آرام سے کرو کیوں
ِھر میں نے اپنے
اپنی آنٹی کو مارنا چاہتے ہو . پ
لن پر آہستہ آہستہ زور دینا شروع کر دیا آنٹی
کی پھدی کی اندرونی دیواروں میں میرا لن
پھنسا ہوا تھا آنٹی کی پھدی واقعہ میں ہی
اچھی خاصی ٹائیٹ تھی اور گرم بھی کافی
تھی . میں اپنے لن کو پھدی کے اندر دبا رہا تھا
میرے لن کو اندر دبانے سے آنٹی کا چہرہ بتا رہا
تھا کے ان کو مزہ بھی اور تکلیف بھی ہو رہی
تھی . جب میرا آدھا لن آنٹی کی پھدی کے اندرگھس گیا تو میں تھوڑی دیر کے لیے رک گیا
ِھر 1 منت
آنٹی لمبی لمبی سانس لے رہی تھی . پ
ِھر لن کو اندر کرنا شروع کر دیا
کے بعد میں نے پ
آنٹی کی پھدی کی گرپ بہت ٹائیٹ ہو چکی
تھی جب میرا 1 انچ یا کچھ زیادہ لن باقی رہ
گیا تو مجھے محسوس ہوا جیسے آنٹی کی
پھدی ہی ختم ہو گئی ہو اور مزید لن اندر نہیں
جا رہا تھا میں کافی دیر کوشش کرتا رہا لیکن
ِھر میں نے آگے ہو کر آنٹی
کوئی فائدہ نہ ہوا پ
کے منہ کو اپنے منہ میں لے لیا اور ان کے ہونٹوں
کا رس ُچوسنے لگا اور یکدم ایک زور کا جھٹکا
مارا اور اپنا باقی لن آنٹی کی پھدی کے اندر
ُتار دیا . آنٹی کے منہ سے ایک چیخ نکلی لیکن
ا
میں نے پہلے ہی ان کے منہ کو اپنے منہ میں لیا
ہوا تھا ِاس لیے ان کی چیخ کی آواز میرے منہِھر کچھ دیر بعد میں نے
کے اندر ہی رہ گئی پ
آنٹی کا منہ چھوڑا تو ان کا چہرہ دیکھا تو وہ
لال سرخ ہوا تھا اور ان کو کافی تکلیف بھی
محسوس ہو رہی تھی کچھ دیر بعد آنٹی بولی
کا شی بیٹا تم نے تو آج مجھے مار دیا ہے .
تمھارے آخری جھٹکے نے تو میری جان نکال دی
تھی . تمہارا لن کافی بڑا اور موٹا ہے میری
پھدی نے آج پہلی دفعہ اتنا موٹا اور بڑا لن اپنے
اندر لیا ہے ِاس لیے کافی تکلیف برداشت کرنا پڑ
رہی ہے . میں نے کہا آنٹی جی کوئی بات نہیں
ہے بس ایک دفعہ لن پورا اندر لے لیا ہے اب آگے
کوئی مسئلہ نہیں ہو گا آپ کی پھدی نے میرے
لن کی جگہ بنا لی ہے اب آگے سے یہ آپ کو
ِھر کچھ دیر رکنے کے
اصلی مزہ دیا کرے گا . پ
بعد میں نے اپنے لن کو آنٹی کی پھدی کے اندرباہر کرنا شروع کر دیا ابھی میں آہستہ آہستہ لن
کو اندر باہر کر رہا تھا کیونکہ مجھے اندازہ تھا
کے آنٹی کی تکلیف ابھی کم نہیں ہوئی ہے میں
5 منٹ تک آرام آرام سے لن کو پھدی کے
تقریباً
اندر باہر کرتا رہا جب کچھ دیر بعد آنٹی کی
ت بھری سسکیاں میرے کان میں پڑی تو میں
لذّ
سمجھ گیا تھا کے اب آنٹی کو مزہ آ رہا ہے اور
ِھر میں نے بھی اپنی سپیڈ تیز کر دی تھی رات
پ
کا ٹائم تھا ہر طرف خاموشی تھی میں جب
آنٹی کی پھدی میں جھٹکے مار رہا تھا تو میرے
اور آنٹی کے جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ
سے دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہیں تھیں .
میرے دھکوں میں بھی تیزی آ گئی تھی کیونکہ
آنٹی کی سسکیوں آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ آہ
اوہ نے میرا جوش اور بڑھا دیا تھا . آنٹی نےاپنی ٹانگیں میرے کاندھے پر رکھی ہوئی تھیں
لیکن جب میں اپنی سپیڈ سے ان کی پھدی میں
دھکے لگا رہا تھا توانہوں نے اپنی ٹانگوں کو
میری کمر کے پیچھے کر کے جڑے لیا تھا اور وہ
سسکیاں لے رہی تھی آہ آہ کا شی بیٹا اور زور
سے کرو بیٹا آج پھاڑ دو اپنی آنٹی کی پھدی کو
بیٹا بہت عرصے بعد اصلی لن کا مزہ ملا ہے آہ آہ
اوہ آہ ... آنٹی کی سسکیوں نے میرا جوش اور
زیادہ بڑھا دیا تھا میں نے اپنی فل سپیڈ کے
ساتھ جھٹکے لگانے شروع کر دیئے تھے . میرے
مزید طوفانی جھٹکوں نے آنٹی کی پھدی کو
ڈھیلا کر دیا اور آنٹی کا جسم ا کڑ نے لگا اور
کچھ ہی سیکنڈ میں آنٹی کی پھدی نے اپنا گرم
گرم پانی چھوڑ دیا جو مجھے اپنے لن پر بھی
گرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا . آنٹی کی پھدی کاپانی کافی زیادہ گرم تھا جس نے میرے لن میں
بھی حرارت پیدا کر دی تھی اور میرے لن میں
ِھر آخری
بھی ہلچل شروع ہو گئی تھی میں نے پ
2 سے 3 منٹ مزید اپنی پوری طاقت سے آنٹی
ِھر
کی پھدی میں دھکے پر دھکے لگائے اور پ
آخری جھٹکے میں اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی
پھدی کے اندر ہی چھوڑنا شروع کر دیا 10
سے15منٹ کی چدائی سے میں تھک چکا تھا
اور میں اب آنٹی کے اوپر ہی گر کر بری طرح
ہانپ رہا تھا . میرا لن آنٹی کی پھدی میں ہی
مسلسل پانی چھوڑ رہا تھا جب میرے لن نے
ِھر
منی کا آخری قطرہ بھی نکال دیا تو میں پ
آنٹی کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر لیٹ گیا
اور اپنی سانسیں َبحال کرتا رہا آنٹی بھی کافی
زیادہ تھک چکی تھیں وہ بھی لمبی لمبیسانسیں لے رہی تھی . 5 منٹ بعد آنٹی ننگی ہی
بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی . اور
باتھ روم میں کچھ دیر بعد فریش ہو کر باہر آ
ِھر ان کے بعد میں
کر ننگی ہی بیڈ پر لیٹ گئی پ
باتھ روم میں چلا گیا اور اپنے لن کو اچھی
طرح دھو کر اور اپنا منہ ہاتھ دھو کر دوبارہ آ
کر آنٹی کے ساتھ لیٹ گیا . آنٹی نے کہا کا شی
تم واقعہ ہی کمال کی چدائی کرتے ہو آج مجھے
زندگی میں اصلی مزہ ملا ہے میری پھدی کو
سہی رگڑ کر چودا ہے تم نے اور مجھے خوشی
ہے کے مجھے جم کر چودنے والا پارٹنر مل گیا
ہے لیکن کا شی بیٹا مجھ سے وعدہ کرو تم
مجھے یوں ہی مزہ دو گے اور خوش رکھو گے
تو میں نے کہا آنٹی جی آپ کیوں فکر کرتی ہیں
میں آپ کو جب آپ کا ِدل کر گا خوش کر دیا
Part 19
کاشف اور انٹیاں
قسط نمبر 19
ِھر آنٹی نے کہا کا شی بیٹا مجھے
کروں گا . پ
اب چلنا چاہیے کافی دیر ہو چکی ہے فیصل آتا
ہی ہو گا . اس کو بہت سی گندی عادت پر گئی
ِھر آنٹی خاموش ہو
ہے سگریٹ پینے کی اور پ
گئی میں نے کہا آنٹی آپ ُچپ کیوں ہو گئی ہیں
اور کیا ؟ تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا میں تمہیں
ایک بات بتا دیتی ہوں لیکن وعدہ کرو تم یہ
بات اپنے تک رکھو گے کسی سے بھی ِاس بات
کا ذکر نہیں کرو گے نہیں تو ہماری بہت بدنامی
ہو گی . میں نے کہا آنٹی جی آپ لوگوں کی
بدنامی میری بدنامی ہے آپ بے فکر ہو جائیں آپ
کھل کر بتائیں کیا مسئلہ ہے تو آنٹی نے کہا کا
شی بیٹا فیصل کوایک دفعہ میں نے بہت حیران
کن کام کرتے دیکھا تھا اس دن سے میں فیصل
کی وجہ سے پریشان رہتی ہوں . میں نے کہاآنٹی جی آپ کھل کر بتائیں آپ نے کیا دیکھا ہے
تو آنٹی نے کہا بیٹا آج سے تقریباً 1 سال پہلے
دن کے وقعت میں گھر سے باہر مارکیٹ کچھ
چیزیں خریدنے کے لیے گئی ہوئی تھی تو جب
میں مارکیٹ سے کوئی 1 گھنٹے بعد واپس گھر
آئی تو میرے پاس اپنے گھر کی چابی ہوتی ہے
میں خود ہی دروازہ کھول کر گھر کے اندر آ
گئی اور مارکیٹ سے لائی ہوئی چیزوں کو کچن
میں رکھ دیا میں مارکیٹ سے جو چیزیں لے کر
آئی تھی اس میں چاول میں دکان پر ہی بھول
آئی تھی میں نے سوچا میں فیصل کو بھیج کر
منگوا لیتی ہو ِاس لیے ہی میں کچن سے نکل کر
فیصل کے کمرے کی طرف چلی گئی جب میں
فیصل کے کمرے کے دروازے پر آئی تو مجھے
دروازے کے پاس ہی ایک زور کا جھٹکا لگاکیونکہ کمرے کے اندر سے مجھے عجیب عجیب
سی آوازیں آ رہی تھیں اور یہ آوازیں کسی
عورت کی محسوس ہو رہیں تھیں . میں ایک دم
چونک گئی کے فیصل کے کمرے میں یہ عورت
کون ہے اور یہ آوازیں کیسی ہیں اب میں شادی
شدہ عورت ہوں ِاس لیے میں ان آوازوں کو فوراً
پہچان گئی اور میرے ِدل کی دھڑکن تیز ہو گئی
مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کے فیصل اندر
کسی عورت کے ساتھ کیا کر رہا ہے اور یہ
عورت کون ہے . میں نے سوچا کے میں دروازہ
کھول کر دیکھتی ہوں جب میں نے دروازہ
کھولنے کی کوشش کی تو دروازہ اندر سے بند
ِھر میں نے
تھا . مجھے غصہ بھی بہت آیا لیکن پ
سوچا کے اندر کیسے دیکھوں یکدم میرے دماغ
میں آیا کے باہر والی سائڈ پر جو فیصل کےکمرے کی کھڑکی ہے اس کا شیشہ کچھ دن
پہلے بال لگنے کی وجہ سے تھوڑا ٹوٹ گیا تھا
شاید وہاں سے ہی کچھ اندر دیکھ سکوں میں
یہ ہی سوچتے ہوئے کھڑکی کی طرف چلی گئی
جب میں کھڑکی کے پاس آئی تو دیکھا شیشے
میں سے تو دیکھا جا سکتا ہے لیکن شیشے کے
آگے پردہ آیا ہوا ہے . میں نے یہاں وہاں دیکھا
اور مجھے باہر صحن میں لکڑی کی ایک چھوٹی
صحن میں گئی وہ
سی چھڑی یاد آئی میں فوراً
چھڑی اٹھا کر دوبارہ کھڑکی کے پاس آئی اور
کھڑکی کے ایک سائڈ پر ہو کر میں نے جہاں سے
شیشہ ٹوٹا ہوا تھا اس میں سے چھڑی کو
تھوڑا اندر کر کے پردے کو چھڑی کی مدد سے
تھوڑا سا ہٹا کر اندر کی طرف آنکھ لگا کر
دیکھا تو اندر کا جو منظر میری آنکھوں نےدیکھا وہ میرا ِدل دھہلا دینے کے لیے کافی تھا
میں حیرت بھری آنکھوں سے اندر کا سارا منظر
دیکھ رہی تھی اور میرا سانس رکنے لگا تھا اور
میں اندر کا منظر 2 منٹ سے زیادہ نہ دیکھ
سکی اور آہستہ سے اٹھ کر اپنے کمرے میں آ کر
دروازہ بند کر کے اپنے بیڈ پر لیٹ گئی
مجھے ٹھنڈے پسینے آ رہے تھے . میں نے جو
دیکھا مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا
تھا . کیونکہ اندر فیصل اور میری سگی بہن
مطلب فیصل اور اس کی خالہ دونوں ننگے بیڈ
پر تھے اور فیصل اپنی خالہ نوشین کو گھوڑی
بنا کر چو د رہا تھا اور جو آوازیں باہر آ رہیں
تھیں وہ میری بہن نوشین کی تھیں . میں یہاں
آنٹی کی بات سن کر خود حیران ہوا کے آنٹی کو
فیصل اور نوشین آنٹی کا پتہ ہے لیکن آنٹی کوِھر آنٹی نے
فوزیہ آنٹی کا شاید پتہ نہیں ہے . پ
کہا میں اس دن سوچتے سوچتے سو گئی شام
کو میں جب جاگی تو باہر ٹی وی لاؤنج میں
آئی تو سامنے نوشین بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی
تھی مجھے دیکھا تو بولی باجی آپ اٹھ گئی
ہیں میں بھی دن کو آئی تھی جب آپ مارکیٹ
گئی ہوئی تھیں . مجھے غصہ تو بہت تھا لیکن
میں نے اس کو محسوس نہیں ہونے دیا اور
بولی کے ہاں میں واپس آ کر تھک گئی تھی ِاس
لیے سو گئی تم سناؤ کیا حال ہے بچے کیسے ہیں
. بس کا شی مجھے پتہ ہے فیصل نوشین کے
ساتھ کرتا ہے اس کے گھر جا کر بھی کر لیتا ہے
لیکن مجھے آج تک نہ ہی اپنی بہن سے بات
کرنے کی ہمت ہوئی ہے نہ ہی فیصل سے . میں
نے کہا آنٹی آپ کو بات کرنے کی کیا ضرورت ہےآپ ان دونوں کو مزہ کرنے دو . آنٹی نے کہا بیٹا
تم کیا کہہ رہے ہو یہ گناہ ہے تو میں نے کہا آنٹی
جی میں نے اور آپ نے جو کیا یہ گناہ نہیں ہے
کیا تو آنٹی میری بات سن کر سوچنے لگی . میں
نے کہا آنٹی میری بات غور سے سنیں اگر آپ کا
بیٹا فیصل باہر کسی غلط جگہ منہ مارتا اور
پکڑا جاتا تو بدنامی کس کی ہونی تھی اور اگر
ِھر بدنامی
آپ کی بہن باہر کہیں منہ مارتی تو پ
کس کی ہونی تھی دونوں حالت میں آپ کی ہی
بدنامی ہونی تھی آپ کا بیٹا بھی جوان ہے اس
کے نیچے بھی لن لگا ہوا ہے اس کو بھی طلب ہے
آپ کی بہن بھی ایک قسم کی جوان بیوہ
عورت ہے اس کے بھی جذبات ہیں اگر گھر میں
ہی وہ آپس میں ایک دوسرے کو مزہ دے رہے
ہیں تو کون سی غلط بات ہے . گھر کی بات گھرمیں ہی رہ جائے گی . بدنامی کا َدر بھی نہیں ہو
گا اور دونوں کو مزہ بھی پورا ہوتا رہے گا اب
آپ اپنی مثال ہی لے لیں اگر آپ اپنے جذبات
سے تنگ آ کر باہر کوئی غلط قدم اٹھا لیتی تو
نقصان یا بدنامی آپ کو ہی ہونی تھی باہر کا
بندہ تو بلیک میل بھی کر سکتا ہے . اب وہ ہی
مزہ میں آپ کو دے رہا ہوں آپ کو َدر نہیں ہے
نہ میں تو آپ کا اپنا ہوں میں تو آپ کی بات
کسی کی نہیں بتاؤں گا کیونکہ گھر کی بات
لوگوں کو بتا دوں گاتو میری اپنی بدنامی ہے ہے
. آنٹی میری پوری بات کو سمجھ چکی تھیں
ِھر کچھ دیر بعد بولیں کا شی بیٹا تم واقعی
پ
ہی ٹھیک کہہ رہے ہو میں نے کبھی بھی ِاس
ِھر آنٹی نے کہا
حساب سے نہیں سوچا تھا . پ
لیکن کا شی بیٹا تم کہہ رہے تھے وہ اتنی جلدیواپس نہیں آئے گا تمہیں کیسے پتہ ہے وہ تو
بس سگریٹ پینے کے لیے اوپر آخری چھت پر
ِھر کوئی آدھے گھنٹے بعد آ جاتا ہے . تو
جاتا ہے پ
میں نے کہا آنٹی جی آپ بھی کمال کرتی ہیں
آپ کو یہ تو پتہ ہے فیصل نوشین آنٹی کے
ساتھ مزہ کرتا ہے لیکن آپ کو آج تک یہ ہی پتہ
نہیں چل سکا کے آپ کے ِاس ہی گھر میں آپ کا
بیٹا کسی اور کے ساتھ بھی مزہ کرتا ہے . آنٹی
حیرت بھری آنکھوں سے مجھے دیکھنے لگی اور
کچھ دیر بعد بولی کا شی بیٹا تم کہنا کیا
چاہتے ہو . تو میں نے کہا آنٹی جی میں آپ کو
یہاں ہی کچھ اپنے موبائل میں بھی دیکھا سکتا
ہوں لیکن شاید آپ کو یقین یا مزہ نہ آئے ِاس
لیے میں آپ کودیکھانا چاہتا ہوں اگر آپ دیکھنا
چاہتی ہیں تو بتائیں تو آنٹی نے کہا کیا مطلبہے میں اٹھ کر اپنی شلوار پہنی اور آنٹی کو
بولا آپ اپنے کپڑے پہنو میں آپ کو دکھاتا ہوں
ِھر قمیض برا اور
آنٹی نے اپنی شلوار پہنی اور پ
انڈرویئر تو انہوں نے پہلے ہی نہیں پہنا ہوا تھا
میں ان کو لے کر کمرے سے نکلا اور ان کو
خاموشی سے کہا آپ میری پیچھے پیچھے بغیر
آواز کیے ہوئے آؤ میں آگے ہو کر سیڑھیاں چڑھتا
ہوا اوپر آ گیا آنٹی بھی میرے پیچھے تھی . اور
میرا یقین بالکل سچ ثابت ہوا جس کمرے میں
فیصل اور آنٹی فوزیہ پہلے چدائی کرتے تھے
اس کمرے سے ابھی بھی روشنی آتی ہوئی نظر
آ رہی تھی . آنٹی میرے پیچھے پیچھے اوپر آ
گئی آنٹی نے اشارے سے پوچھا کیا کر رہے ہو
میں نے اشارے سے کہا آپ بس میرے پیچھے
آتی جاؤ میں نے ٹیر س والی سائڈ کا دروازہبہت ہی آہستہ سے کھول دیا اور آنٹی کو
اشارے کیا کے وہ ٹیر س پر آ جائے جب میں اور
آنٹی ٹیر س پر آ گئے تو میں نے دروازہ ٹیر س
والی سائڈ سے بند کر دیا تا کہ کوئی شق پیدا
نہیں ہو میں ٹیر س پر جا کر کمرے کی اس
کھڑکی پاس چلا گیا جو ٹیر س کی طرف بنی
ہوئی تھی . آنٹی بھی خاموشی سے میرے
پیچھے چلتی ہوئی آ گئی اور میرے بالکل قریب
آ کر کھڑی ہو گئی اور میرے کان میں آہستہ سے
بولی کا شی بیٹا یہاں کیا کر رہے ہو کیا دیاھطنا
ہے مجھے تو میں نے کہا آنٹی جی اپنی آنکھوں
کو کھول لو ابھی آپ جو دیکھو گی آپ کو ایک
ِھر میں نے آگے ہو کر
جھٹکا لگنے والا ہے پ
کھڑکی کے پاس ہو کر اندر کی طرف دیکھا
قسمت اچھی تھی اس دن کی طرح آج بھیپردہ کھڑکی سے ہٹا ہوا تھا میں نے اندر دیکھا
تو پہلے تو میرے اپنے لن کو ایک جھٹکا سا لگا
کیونکہ اندر کا سین ہی کچھ ایسا تھا فوزیہ
آنٹی گھوڑی بنی ہوئی تھی ان کا منہ کھڑکی
کی مخالف سمت میں تھا پر فیصل پیچھے سے
اپنی زُبان کے ساتھ ان کی گانڈ کی موری کو
چاٹ رہا تھا . میرا لن تو جھٹکے کھانے لگا تھا
ِھر مجھے ہوش آیا میں تھوڑا سا پیچھے ہٹا
پ
ِھر آنٹی کو رستہ دے کر آگے کیا اور ان کے
اور پ
کان میں کہا آنٹی جی کھڑکی کی سائڈ سے اندر
دیکھو زیادہ آگے نہیں جانا نہیں تو وہ آپ کو
دیکھ لیں گے آنٹی آگے ہوئی اور کھڑکی کے
پاس جا کر تھوڑا سا آگے ہو کر اندر دیکھنے
لگی میں اب آنٹی کے پیچھے کھڑا تھا آنٹی نے
ِھر یکدم
کوئی 1 منٹ اندر کا سین دیکھا اور پپیچھے ہو گئی ان کا سانس پھولا ہوا تھا.و ہ
لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی . تقریباً 2 سے 3
منٹ بعد جب ان کی سانس کچھ بہتر ہوئی تو
میں نے اپنے منہ کو ان کے کان کے پاس لے جا
کر کہا کیوں آنٹی کیسا لگا اپنےبیٹےاور اس کی
پھو پھو کا جھٹکا آنٹی نے میری طرف دیکھا
ِھر کچھ دیر بعد
ِھر کچھ دیر خاموش رہی پ
پ
خود ہی بولی کا شی بیٹا یہ کیا میں حقیقت
میں دیکھ رہی ہوں یا خواب ہے تو میں نے کہا
آنٹی جی یہ حقیقت ہے . آنٹی نے کہا تم یہ سب
ِھر میں نے ان کو آخری دفعہ
کب سے جانتے ہو پ
ِھر کچھ دیر بعد
والی پوری اسٹوری سنا دی . پ
ِھر اندر دیکھنا شروع کر دیا میں
آنٹی نے پ
پیچھے پیچھے تھا لیکن مجھے نہیں پتہ تھا اب
اندر کون سا سین چل رہا ہے لیکن میں اندازہلگا سکتا تھا کے فیصل فوزیہ آنٹی کی گانڈ مار
رہا ہو گا . اب کی بار آنٹی لگن کے ساتھ اندر
دیکھ رہی تھی یکدم میری نظر آنٹی پر پڑی تو
میں حیران ہوا کیونکہ آنٹی نیچے سے اپنی
شلوار میں ہاتھ ڈال کر اپنی پھدی کو بھی
ِھر مجھے بھی جوش آ گیا
مسل رہی تھی . پ
میرا لن تو پہلے ہی فوزیہ آنٹی کی گانڈ کو
دیکھ کر کھڑا ہو چکا تھا . میں نے اپنے لن کو
ہاتھ میں پکڑ کر آنٹی کے پیچھے کھڑا ہو کر
آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور ہلکا
ہلکا آگے پیچھے ہونے لگا آنٹی نے پیچھے مڑ کر
مجھے دیکھا اور ایک نشیلی سی سمائل دی اور
ِھر آگے دیکھنے لگی اور اپنی گانڈ کو بھی
پ
ِھر کچھ ہی
ہلکی ہلکی میرے لن پر دبانے لگی . پ
دیر میں میرا لن آنٹی کی گانڈ کی گرمی کیوجہ سے بہت زیادہ جوش میں آ گیا تھا اور
مجھے کافی دن ہو گئے تھے کسی لڑکی کی گانڈ
مارے ہوئے آخری دفعہ حنا کی گانڈ ہوٹل میں
ماری تھی . میں نے آنٹی کے کان میں کہا آنٹی
جی اگر آپ برا نہ مانو تو جیسے فیصل فوزیہ
آنٹی کی گانڈ مار رہا ہے کیا میں بھی یہاں آپ
کی گانڈ میں لن ڈال سکتا ہوں تو آنٹی نے
ِھر بولی کا شی
پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور پ
یہاں میری آواز اندر بھی جا سکتی ہے تو میں
نے کہا جب فوزیہ آنٹی اپنی آوازیں نکالنا شروع
کرے گی آپ بھی نکلتی رہنا ان کو سمجھ نہیں
آئے گی تو آنٹی نے کہا ٹھیک ہے
لیکن پہلے مجھے تمھارے لن کو تھوڑا گھییلا
کرنے دو یہ بہت موٹا ہے میری گانڈ پھاڑ کر رکھدے گا میں نے کہا ٹھیک ہے جیسے آپ کی
ِھر آنٹی نیچے ہو کر بیٹھ گئی میری
مرضی پ
شلوار کا ناڑہ کھولا اور میرے لن کو اپنے منہ
میں لے لیا اور تقریباً 2 سے 3 منٹ چوپا لگا کر
اس پر اپنے منہ کا کافی زیادہ تھوک بھی مل
ِھر وہ کھڑی ہو گئی اور اپنی لاسٹک والی
دیا پ
ُتار کر گھٹنوں تک کر دی اور تھوڑا سا
شلوار ا
اپنے جسم کو آگے جھکا کر گھوڑی اسٹائل میں
ہو گئی اور پیچھے مڑ کر مجھے اشارے کیا کے
اب اندر ڈالو اور خود اندر کا نظارہ دیکھنے لگی
. میں نے اپنے منہ سے تھوک نکال کر آنٹی کی
قمیض کو پیچھے سے گانڈ سے اٹھا کر ان کی
ِھر تھوڑا اور تھوک
گانڈ کی موری پر لگا دیا پ
نکال کر انگلی سے آنٹی کی گانڈ میں بھی لگا
ِھر میں نے
دیا آنٹی کی گانڈ کافی نرم تھی . پاپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر آنٹی کی گانڈ کی
موری پر سیٹ کیا اور ہلکا سا زور لگا کر ُپش
کیا تو ایک پچ کی آواز سے میرے لن کی ٹوپی
گانڈ میں چلی گئی . آنٹی کی گانڈ نہ اتنی
ٹائیٹ تھی نہ اتنی کھلی تھی . ِاس لیے میری
ٹوپی جب اندر گئی تو آنٹی کو شاید زیادہ
تکلیف محسوس نہ ہوئی یا شاید ان کو تکلیف
ہوئی ہو گی لیکن وہ آواز نہ کوئی سن لے ِاس
ِھر میں نے آہستہ
لیے برداشت کر گئی ہیں . پ
آہستہ لن کو آنٹی کی گانڈ کے اندر کرنا شروع
کر دیا جب میرا آدھا لن آنٹی کی گانڈ میں چلا
گیا تو آنٹی نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے میرے
پیٹ پر رکھ کر مجھے رکنے کا اشارہ کیا میں
ِھر آنٹی نے نیچے ہاتھ کر کے
وہاں ہی رک گیا پ
میرے لن پر رکھ کر چیک کیا شاید وہ یہ چیکِھر انہوں
کر رہی تھیں کے کتنا باقی رہ گیا ہے . پ
نے ہاتھ اٹھا لیا اور مجھے آہستہ آواز میں کہا
کا شی بیٹا اتنا ہی اندر باہر کر لو تمہارا کافی
موٹا اور بڑا ہے یہ میری گانڈ کو پھاڑ دے گا تو
میں نے کہا آنٹی جی سیکس میں جب تک
تھوڑی بہت تکلیف نہ ہو تو مزہ ہی نہیں آتا ہے
پلیز تھوڑا سا اور برداشت کر لو میں بہت آہستہ
ِھر آنٹی نے اپنے دو دو
آہستہ اندر کر رہا ہوں پ
پےن کا پوک اپنے دانتوں میں دے دیا میں
ِھر
سمجھ گیا کے اب آنٹی تیار ہے میں نے بھی پ
لن کو آہستہ آہستہ نادر کرنا شروع کر دیا آنٹی
کی گانڈ اب مجھے اپنے لن پر کافی ٹائیٹ ہوتی
ِھر
ہوئی محسوس ہو رہی تھی . لیکن میں پ
بھی اپنے لن کو گانڈ کے اندر دبا رہا تھا جب
میرا لن کا کچھ حصہ باقی رہ گیا تو مجھے لگااب شاید کوئی زو ر لگایا تو آنٹی کی برداشت
سے بات باہر نہ ہو جائے ِاس لیے میں نے مزید
آگے کرنا مناسب نہیں سمجھا اور 1 منٹ کے
بعد ہی لن کو وہاں تک ہی اندر باہر کرنے لگا میں
بہت ہی آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کر رہا تھا
میرا لنڈپھنس پھنس کر اندر باہر ہو رہا تھا
آنٹی بدستور اندر ہی دیکھ رہی تھی میں تقریباً
5 منٹ تک آہستہ آہستہ لن کو گانڈ کے اندر باہر
کرتا رہا جب کافی دیر بعد میرے لن نے گانڈ کے
ِھر میں نے اپنی رفتار
اندر اپنا رستہ بنا لیا تو پ
کو تھوڑا تیز کر دیا آنٹی کو بھی شاید اب
کچھ راحت محسوس ہو گئی تھی انہوں نے
بھی اپنی گانڈ کو حرکت دینا شروع کر دی اور
میرے دھکوں کے ساتھ اپنی گانڈ کو آگے
ِھر میں نے جب دیکھا آنٹی
پیچھے کرنے لگی . پکو بھی کافی مزہ آ رہا ہے میں نے اپنا ایک ہاتھ
آنٹی کے منہ پر رکھا اور ایک زور کا جھٹکا مارا
اور ِاس دفعہ میرا پورا لن جڑ تک آنٹی کی گانڈ
ُتار دیا مجھے پتہ تھا آنٹی کو شدید درد
میں ا
ہوا ہو گا اور ان کی چیخ بھی نکلی ہو گئی
لیکن میرا ہاتھ منہ پر ہونے کی وجہ سے آواز
ِھر میں لن کو ایسے ہی
باہر نہ نکل سکی اور پ
ِھر کچھ دیر بعد آنٹی کے منہ
اندر باہر کرتا رہا پ
سے ہاتھ ہٹا دیا آنٹی نے پیچھے مڑ کر مجھے
ِھر ایک سمائل
ناراض نظروں سے دیکھا اور پ
ِھر لن کو
بھی دے دی میں خوش ہو گیا اور پ
گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا میں نے آگے ہو کر
آنٹی کو کہا آنٹی جی اندر کا سین کیا ہے تو
آنٹی نے کہا فیصل فوزیہ کی گانڈ میں لن اندر
ِھر میں یہ سن کر اور جوش میں
باہر کر رہا ہے پآ کر لن کو آنٹی کی گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا
مجھے آنٹی کی گانڈ مارتے ہوئے تقریباً 10 منٹ
کا ٹائم ہو چکا تھا اور کھڑا ہو کر چودنے میں
ِھر
میری ٹانگوں میں ہمت جواب دے رہی تھی پ
میں نے بھی اپنی پوری طاقت سے لن کو کو
گانڈ کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا اور مزید 2
منٹ کے دھکوں کے بعد میں نے آنٹی کی گانڈ
میں ہی اپنا گرم گرم پانی چھوڑا دیا . اور آنٹی
کی کمر پر سر رکھ کر ہانپنے لگا جب آنٹی کی
گانڈ نے میری منی کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا
تو میں پیچھے ہو کر اپنا لن نکال لیا آنٹی بھی
سیدھی ہو گئی اور اپنی شلوار پہن لی اور
میرے کان میں کہا وہ دونوں بھی اندر جلدی
فارغ ہونے والے ہیں ان سے پہلے پہلے یہاں سے
ِھر میں اور آنٹی خاموشی سے
نکل جانا چاہیے پدروازہ بند کر کے نیچے آ گئے میں فیصل والے
کمرے میں آ کر سو گیا
اور آنٹی اپنے کمرے میں چلی گئی میں فیصل
والے کمرے میں آ کر تھک کر بیڈ پر لیٹ گیا اور
پتہ ہی نہیں چلا سو گیا صبح آنٹی نے ہی آ کر
جگایا اور کہا کا شی بیٹا اٹھ جاؤ ناشتہ تیار
ہے اور میں اٹھ کر نہا دھو کر فریش ہوا اور
ناشتہ کیا فیصل ابھی بھی ٹی وی لاؤنج کے
صوفے پر سویا ہوا تھا میں ناشتہ کر کے آنٹی
سے ِا َجازت لے کر اپنے گھر آ گیا . آنٹی کی
پھدی اور گانڈ مار کر میں کافی سکون میں ہو
گیا تھا اور مجھے اندر ہی اندر یہ بھی خوشی
تھی کے جب کوئی اور جگاڑ نہیں ہو گاتو آنٹی
کے ساتھ مزہ کر کے ٹائم پاس کیا جا سکتا تھا
اور سب سے بڑا فائدہ یہ کے مجھے فوزیہ آنٹی
Part 20
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 20
کی تک پہنچنے تک آنٹی کی مدد بھی حاصل ہو
جائے گی . اگلا دن سوموار تھا اور میں اپنی
روٹین کے مطابق اپنی پڑھائی میں مصروف ہو
گیا تھا اور سوموار سے لے کر بدھ تک میں
یونیورسٹی میں ہی مصروف تھا بدھ والے دن
میں یونیورسٹی میں لیکچر لے رہا تھا . اچانک
مجھے کسی اجنبی نمبر سے کال آئی میں لیکچر
کے دوران اپنا موبائل زیادہ تر وائیبریشن پر ہی
رکھتا تھا ِاس لیے جب میرا موبائل وائیبریٹ
ہوا تو میں نے موبائل چیک کیا تو کوئی اجنبی
نمبر تھا اور میں لیکچر کے دوران کال بھی پک
نہیں کر سکتا تھا ِاس لیے اس اجنبی نمبر سے
مجھے دو دفعہ کال آئی لیکن مجبوری کی وجہ
ِھر کوئی 5 منٹ بعد
سے میں پک نہ کر سکا پ
اس اجنبی نمبر سے مجھے میسیج آیا کے میںحنا کی دوست مسرت ہوں یہ میرا نمبر ہے آپ
میری کال کیوں نہیں پک کر رہے ہیں تو میں نے
فوراً جوابی میسیج بھیجا کے میں معافی چاہتا
ہوں ایک تو میں یونیورسٹی میں ہوں اور لیکچر
لے رہا ہوں کال پک نہیں کر سکتا دوسرا مجھے
ِھر میں نے ایک
نہیں پتہ تھا یہ آپ کا نمبر ہے . پ
اور میسیج بھیجا کے آپ کو میرا نمبر کہاں سے
ملا ہے تو کچھ دیر بعد مسرت کا میسیج آیا
میں نے آپ کا نمبر حنا کے موبائل سے لیا ہے اس
کو نہیں پتہ ہے آپ بھی اس کو نہیں بتانا تو
میں نے کہا مسرت جی کوئی بات نہیں ہے آپ
فکر نہ کریں میں حنا کو نہیں بتاؤں گا . میں نے
مسرت سے پوچھا کے آپ نے آج ہمیں کیسے یاد
کر لیا ہے تو مسرت کا میسیج آیا کے آپ تو
مجھے بھولے ہی نہیں ہیں جب سے آپ سے اسرات مزہ لیا ہے میرا تو سکون ہی آپ نے چھین
لیا ہے . میں نے کہا مسرت جی آپ بھی کوئی
کم مزہ نہیں دیتی ہیں مجھے بھی آپ کے ساتھ
ِھر کچھ دیر مسرت
اس رات بہت مزہ آیا تھا . پ
کا کوئی میسیج نہیں آیا میرا لیکچر بھی ختم
ِھر ایک
ِھر 1 گھنٹے وقفہ تھا پ
ہونے والا تھا پ
اور لیکچر تھا جیسے ہی لیکچر ختم ہوا تو میں
یونیورسٹی کے پارک میں آ گیا اور مسرت کے
نمبر پر کال ملا دی 2 یا 4 بیل کے بعد ہی اس
نے کال پک کی اور مجھے کہا میں 2 منٹ بعد
ِھر آپ کال کرنا میں
آپ کو مس کال کرتی ہوں پ
نے کہا ٹھیک ہے . کوئی 5 منٹ کے انتظار کے
ِھر میں نے
بعد مسرت کی مس کال آئی اور پ
کال ملا دی 2 بیل کے بعد ہی اس نے کال پک
کی اور بولی اصل میں نیچے ہاسٹل کی شاپ پرکھڑی تھی ابھی اپنے کمرے میں آئی ہوں اب
ِھر میں نے کچھ
کھل کر بات کر سکتی ہوں . پ
ِھر میں نے
دیر یہاں وہاں کی باتیں کی اور پ
مسرت سے پوچھا خیر سے کال کی تھی تو اس
نے کہا کیا واقعہ میں ہی آپ کو میرے ساتھ
مزہ آیا تھا تومیں نے کہا ہاں مسرت جی بہت
مزہ آیا تھا آپ کا جسم کافی اچھا اور سیکسی
ہے مجھے بہت مزہ آیا تھاتومسرت نے کہا تو
ِھر ِاس جسم کا اور مزہ لینے کا موڈ ہے ؟ تو
پ
میں نے کہا کیوں نہیں مسرت جی کس کافر کو
انکار ہو گاتو وہ بولی مجھے بھی بس اب آپ
سے ملنے کے بعد آپ کی اور زیادہ طلب ہو گئی
ہے ِاس لیے میرا موڈ تھا میں اور آپ ایک اور
ایک ساتھ ملاقات کریں . تو میں نے کہا کیوں
نہیں مسرت جی مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہےمیں تو تیار ہی تیار ہوں . تو مسرت نے کہا اصل
میں آپ کو کال بھی ِاس لیے ہی کی تھی کے
میری ِاس پورےہفتے میں نائٹ ڈیوٹی ہے اور
حنا کی ڈے ٹائم ڈیوٹی ہے ِاس لیے میں سوچ
رہی تھی کے کل جمعرات ہے اگر آپ کو کوئی
مسئلہ نہیں ہو تو میں اور آپ کل دن کا پلان بنا
کر ہوٹل میں چلتے ہیں اور وہاں کھل کا مزہ لے
لیں گے اور وہاں آپ کی ایک اور خواہش پوری
کر دوں گی آپ کو گانڈ مارنے کا شوق ہے نہ تو
میں آپ کو اپنی کنواری گانڈ گفٹ میں دوں گی
. میں مسرت کی بات سن کر ایک دم کھل اٹھا
مسرت کی گانڈ حقیقت میں ہی کمال کی گول
اور موٹی تازی پتلی کمر کے ساتھ بنی ہوئی
تھی . میں نے کہا میں تیار ہوں آپ بتاؤ کب اور
کیسے چلنا ہے تو اس نے کہا آپ کل یونیورسٹیجاؤ گے تو میں نے کہا میرے لیے کوئی مسئلہ
نہیں ہے میں کل چھیک لے لوں گا تو مسرت نے
ِھر ٹھیک ہے میں آج نائٹ ڈیوٹی کر کے
کہا تو پ
صبح 5 بجے چھیئ کروں گی اور 12 بجے
تقریباً
تک میں اپنی نیند پوری کر لوں گی آپ مجھے 1
بجے اسپتال کے باہر میں آپ کا انتظار کروں گی
ِھر ہم دونوں ہوٹل
وہاں مجھے پک کر لینا اور پ
چلے جائیں گے وہاں اپنا مزہ پورا کر کے آپ
مجھے 5 بجے سے پہلے پہلے اسپتال چھوڑ دینا
کیونکہ میری 8 بجے ڈیوٹی ہو گی اور 5 بجے
حنا چھٹی کر کے کمرے میں آ جائے گی میں
اس کے آنے سے پہلے کمرے میں ہوں گی تو اس
کو کسی ِقسم کا شق نہیں ہو گا آپ بھی اس
سے ِاس بات کا ذکر نہیں کرنا نہیں تو وہ مجھے
سے ناراض ہو جائے گی تو میں نے کہا مسرتجی آپ فکر کیوں کرتی ہیں . جیسا آپ کہیں
ِھر میری
گی ویسا ہی ہو گاتو مسرت نے کہا تو پ
طرف سے پروگرام پکا ہے تو میں نے کہا ٹھیک
ہے میری طرف سے بھی پکا ہے میں کل 1 بجے
ِھر
آپ کو اسپتال کے باہر پک کر لوں گا اور پ
کچھ دیر مزید یہاں وہاں کی باتیں کر کے کال
ختم ہو گئی اور میں بھی کافی خوش تھا کے
ِھر میں
کل ایک کنواری گانڈ ملے گی . پ
یونیورسٹی سے فارغ ہو کر گھر واپس آ گیا
تقریباً رات كے 7 بجے تھے میں اپنے بیڈروم میں
لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھا تھا یکدم میرے دماغ میں
ایک خیال آیا میں نے فوراً اپنے وولٹ سے کارڈ
نکالا جو مجھے اس رسپشن والی لڑکی نے دیا
تھا جب میں اور حنا ہوٹل میں گئے تھے . میں
نے کارڈ کی بیک سائڈ پر ایک نمبر لکھا تھا اسنمبر پر کال کی کوئی 2 سے 3 بیل کے بعد لڑکی
نے کال پک اس کی آواز سے میں سمجھ گیا تھا
یہ وہ ہی رسپشن والی لڑکی ہے میں سلام کے
مجھے پہچان
بعد اس کو اپنا بتایا تو وہ فوراً
ِھر
گئی اور مجھ سے شکوہ کرنے لگی آپ پ
دوبارہ آئے ہی نہیں تو میں نے کہا اصل میں
ِھر اس کو میں نے کہا آپ
تھوڑا مصروف تھا پ
ِاس وقعت ہوٹل میں ہیں تو کہنے لگی نہیں میں
اپنے گھر ہوں میری ڈیوٹی 6 بجے ختم ہو جاتی
ِھر اپنے
ہے تو میں نے کہا اصل میں مجھے کل پ
پارٹنر کے ساتھ آپ کے ہوٹل میں آنا ہے کیا آپ
کوئی اچھا سا کمرہ میرے لیے کل صرف 2 یا 3
گھنٹے کے لیے ارینج کروا سکتی ہیں تو وہ بولی
کیوں نہیں آپ جب کہو آپ کو اچھا سا کمرہ
مل جائے گا میں نے کہا اگر آپ وہ ہی کمرہ جواس دن مجھے دیا تھا.و ہ ہی دے دیں تو بہت
اچھا ہو گا تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے
میں کل صبح کی وہ کمرہ ریڈی کروا دوں گی
ِھر اس نے ایسی بات
آپ بے فکر ہو کر آ جاؤ . پ
کی میں خود حیران ہو گیا اس نے کہا آپ کبھی
ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع دیں آپ کو فل
مزہ دوں گی . اور ساتھ ہی بولی ویسے میں
ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں لیکن اس دن آپ
کو دیکھا تھا آپ پر ِدل آ گیا تھا ِاس لیے آپ کو
آفر دے رہی ہوں تو میں نے کہا آپ کا نام کیا ہے
تو اس نے کہا میرا نام سعدیہ ہے تو میں نے کہا
سعدیہ جی آپ سے میرا وعدہ رہا آپ کو خدمت
کو موقع ضرور دوں گا آپ بس کل کا میرا کام
پورا کروا دیں بہت جلدی آپ کی خدمت کے لیے
یہ نا چیز آپ کو ضرور خدمت کا موقع دے گاسعدیہ میری بات سن کر خوش ہو گئی اور اس
نے کہا آپ بے فکر ہو جائیں آپ سمجھو آپ کا
ِھر کچھ دیر مزید باتیں کر کے
کام ہو گیا ہے . پ
کال ختم ہو گئی . میں نے اپنی اچھی انڈر شیو
ِھر رات کو ہی اپنی تیاری کر لی اور
کی اور پ
رات کو سو گیا صبح میری آنکھ 10 بجے کھلی
ِھر کپڑے وغیرہ تیار کیے
میں اٹھ کر ناشتہ کیا پ
ِھر میں12:30 پر
اور 12 بجے تک میں تیار تھا پ
بائیک لے کر گھر سے نکل آیا اور تقریباً 1:05 پر
میں اسپتال کے باہر پہنچ گیا ٹائم کے مطابق
مسرت مجھے اسپتال کے باہر مل گئی میں نے
اس کو بائیک پر ساتھ بیٹھا لیا اس نےبرقع پہنا
تھا یہ اس نے اچھا کیا تھا میرے لیے بھی سیف
ِھر تقریباً آدھے گھنٹے بعد ہی ہم اس ہوٹل
تھا پ
میں تھے
Part 21
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 21
گیا ڻائم کے مطابق مسرت مجھے اسپتال کے
باہر مل گئی میں نے اس کو بائیک پر ساتھ
بیڻھا لیا اس نےبرقع پہنا تھا یہ اس نے اچھا
ً
کیا تھا میرے لیے بھی سیف تھا ِپھر تقریبا
آدھے گھنڻے بعد ہی ہم اس ہوڻل میں تھےرسپشن پر اس لڑکی نے ہم دونوں کو ویلکم کیا
ِھر وہ لڑکی ہم دونوں کو لے کر اس ہی
اور پ
روم میں آ گئی جب ہم اس کے ساتھ جا رہے
تھے تو جب ہم لوگ سیڑھیاں چڑھ رہے تھے تو
سعدیہ آگے تھی میں نے پیچھے سے اس کو
دیکھا تو میں اس وقعت شلوار قمیض میں تھا
میرےلن کو ایک جھٹکا لگا کیونکہ سعدیہ کی
گانڈ کافی زیادہ موٹی اور اوپر نیچے ہو رہی
تھی اور مجھے پکا شق ہو گیا تھا کے سعدیہ نے
کھل کر اپنی گانڈ ماورائی ہوئی ہے خیر اصل
بات تو اس کے ساتھ ملاقات کے بعد ہی پتہ چل
ِھر ہم وہ ہی کمرے میں آ گئے
سکتی تھی پ
سعدیہ ہم دونوں کو کمرے میں چھوڑ کر چلی
گئی جب جانے لگی تو مجھے ایک سیکسی سی
سمائل دے کر بولی سر کچھ چاہیےتو بتا دیںتو میں نے مسرت کی طرف دیکھا تو اس نے کہا
میں كھانا کھا کر آئی ہوں اپنے لیے منگوا لو تو
میں نے سعدیہ کو کہا مجھے بھی زیادہ بھوک
نہیں ہے بس کچھ کولڈ ڈرنک اور چپس وغیرہ
ِھر سیکسی سمائل دے کر جی
بھیج دیں وہ پ
سر بول کر چلی گئی . میں نے اٹھ کر کمرے کا
دروازہ بند کر دیا اور آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا
مسرت نے اپنا برقع اتارا تو میں دنگ رہ گیا وہ
بلیک برقع کے اندر مکمل طور پر ننگی تھی .
میں نے حیرت سے مسرت کو دیکھا تو مجھے
آنکھ مار کر بولی کا شی جی جب مزہ لینا ہو تو
ِھر کس کام کے اور ہنس پڑی میں
یہ کپڑے پ
ِھر وہ
بھی اس کی بات سن کر ہنس پڑا پ
واشروم کا بول کر واشروم چلی گئی کوئی 10
منٹ بعد ہی دروازے پر دستک ہوئی اور میں نےدروازہ کھولا تو سامنے ایک بندہ کولڈ ڈرنک اور
چپس وغیرہ اور برگر وغیرہ تھے میں نے اس
کو کہا میں نے تو برگر نہیں کہے تھے تو اس نے
کہا سر مجھے تو نہیں پتہ جی نیچے میڈم نے
ِھر میں اس کی
جو آرڈر دیا تھاو ہ میں لے آیا پ
بات سن کر سمجھ گیا اور مسکرا پڑا میں نے
ِھر وہ بندہ چلا گیا میں
وہ چیزیں لے لیں اور پ
نے دروازہ بندہ کر دیا اور چیزیں اندر ٹیبل پر
رکھ دیں کوئی 5 منٹ بعد مسرت واشروم سے
باہر نکل آئی وہ مکمل طور پر ننگی تھی .
مسرت کا جسم ایک دم مست تھا اس کے جسم
کی ایک خاص بات یہ تھی کے اس کا جسم
مچھلی کی طرح تھا جو بھی اس کے اوپر ہوتا
وہ پھسل جاتا تھا . مسرت آ کر بیڈ پر بیٹھ
گئی میں نے گلاس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر دیِھر میں نے بھی اپنے گلاس
اور برگر بھی دیا . پ
میں کولڈ ڈرنک ڈال کر اس کے ساتھ بیڈ پر
بیٹھ گیا اور پینے لگا تو مسرت نے کہا کا شی
جی یہ تو اچھی بات نہیں ہے میں نے اس کی
طرف دیکھا اور پوچھا کیوں کیا ہوا تو کہنے
ُتار کر بیٹھی ہوں اور ابھی تک
لگی میں کپڑے ا
کپڑوں میں ہی ہیں . میں اس کی بات سن کر
ہنس پڑا اور بولا مسرت جی آپ حکم کرو ابھی
ُتار
ُتار دیتا ہوں آپ تو آج ہاسٹل سے ہی کپڑے ا
ا
ِھر کولڈ ڈرنک کو ایک
کر آئی ہیں میں میں پ
ُتار نے لگا مسرت نے
سائڈ پر رکھ کر اپنے کپڑے ا
کہا ہاں میں نے اوپر فل برقع لیا ہوا تھا مجھے
ِھر میں نے بھی
کیسے کسی نے دیکھنا تھا . پ
ُتار کر پورا ننگا ہو کر ٹانگیں
اپنے کپڑے ا
سیدھی کر کے بیڈ پر مسرت کے ساتھ ہی بیٹھگیا جب میں بیٹھا تو مسرت ایک ہاتھ سے کولڈ
برگر کھا رہی تھی اس نے دوسرا ہاتھ آگے کر
کے میرا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو بڑے ہی
پیار سے سہلانے لگی اور بولی کا شی جی ِاس
نے تو میری دن رات کی نیند چرا لی ہے جب سے
ِاس کو اندر لیا ہے میری پھدی ِاس کی عاشق ہو
گئی ہے . میں مسرت کی بات سن کر ہنس پڑا
اور بولا چلو کوئی بات نہیں آب آپ کی گانڈ
. بھی ِاس کی عاشق ہو جائے گی
مسرت نے کہا ہاں آج میں پوری تیاری کے ساتھ
آئی ہوں آج میں نے آپ کو سب سے پہلے اپنی
ِھر بعد میں پھدی میں لے
گانڈ کا تحفہ دینا ہے پ
لوں گی اور اپنی کنواری گانڈ کے لیے میں ایک
لوشن لے کر آئی ہوں اس سے مجھے تھوڑی کم
تکلیف ہو گی اور ساتھ میں پین لیس کریم بھیلائی ہوں کیونکہ مجھے پتہ تھا گانڈ مروا نے کے
بعد مجھے درد زیادہ ہو گا ِاس لیے پین لیس
کریم سے میں اپنے آپ کو ایڈجسٹ کر لوں گی
. وہ ساتھ ہی ساتھ میں اپنے کومل اور نرم
ملائم ہاتھوں سے میرے لن کو بھی سہلا رہی
تھی اس کے لن سہلانے سے میرا لن نیم حالت
میں کھڑا ہو چکا تھا. میں اپنی کولڈ ڈرنک ختم
کر چکا تھا میں نے گلاس کو ایک سائڈ پر رکھا
اور اپنے ہاتھ کو آگے کر كے مسرت کی پھدی کے
لبوں پر رکھا تو مسرت کے منہ سے ایک سسکی
آہ نکل گئی . مسرت نے اپنا برگر ختم کر لیا تھا
اب وہ کولڈ ڈرنک پی رہی تھی . مسرت نے کہا
کا شی جی میرے دماغ میں آپ کے لیے ایک
سوال گھوم رہا ہے تو میں نے کہا جی پوچھو
جی کیا پوچھنا ہے تو اس نے کہا میں 4 سالسے اپنے منگیترسے کروا رہی ہوں اس کا لن
بھی ٹھیک ہے لیکن آپ جتنا لمبا اور موٹا نہیں
ہے کیا وجہ ہے آپ کا لن ِاس عمر میں ہی کافی
جاندار ہے تو میں نے کہا کوئی خاص وجہ نہیں
ہے اصل میں میں جب میٹرک میں تھا تو میری
ایک عادت تھی جو کئی سالوں سے جاری ہے
میں اپنے لن کی ہر روز رات کو زیتون کے تیل
کے ساتھ پورا ایک گھنٹہ بہت ہی سلو موشن
میں مساج کرتا ہوں جس سے آج میرے لن کی
لمبائی اور موٹائی کافی اچھی ہو گئی ہے . تو
مسرت نے کہا آپ نے آج بہت کام کی بات بتائی
ہے میں اپنےمنگیترکو بھی یہ ہی بتا دوں گی تا
کہ وہ زیتون کے تیل سے اپنے لن کو آپ جیسا
مضبوط اور موٹا بنا لے تا کہ شادی کے بعد ذرا
ُچدوایا کروں
اور زیادہ مزے سے میں اس سےِھر
گیاور ساتھ ہی مجھے آنکھ بھی مار دی پ
مسرت نے خود ہی کہا کا شی جی 2 بج چکے
ہیں مجھے 5 بجے سے پہلے واپس بھی جانا ہے
کیا موڈ ہے تو میں نے کہا میں تو تیار ہوں
مسرت نے کہا میں واشروم سے 2 منٹ میں ہو
کر آتی ہوں وہ واشروم میں چلی گئی تھوڑی
دیر بعد آئی تو میں نے کہا آپ کے پاس ٹائم
بھی کم ہے اگر آپ کہو تو پہلے 69 پوزیشن
ٹرائی کر لیں آپ ذرا میرے لن کو تیار کر دو
میں آپ کی پھدی کو تھوڑا مساج کر دیتا ہوں
مسرت نے کہا میرے منہ کی بات چھین لی ہے
ِھر میں بیڈ پر لیٹ گیا وہ میرے اوپر 69
اور پ
پوزیشن میں آ گئی میں نے پہلے اس کی پھدی
کی ارد گرد چومنا شروع کر دیا کچھ دیر
چومنے کے بعد میں نے اپنی زُبان نکال کر پہلےمسرت کی گانڈ کی موری پر پھیری تو اس کا
جسم کانپ سا گیا اور اس کا منہ جو میرے لن
کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چوس رہا تھا وہ
ایک دم کھل گیا اور لمبی سی آہ کی سسکی
ِھر دوبارہ مسرت نے میرے لن کو منہ
نکل گئی پ
میں لے کر اس کا چوپا لگانا شروع کر دیا
مسرت کی ایک بات تھی کے وہ چوپا لگانے کی
ماہر تھی وہ چو پے کے ساتھ ساتھ لن کو اپنی
تھوک کے ساتھ مساج بھی کرتی تھی اور زُبان
کو بہت ہی مختلف اسٹائل میں استعمال کرتی
تھی جس سے اچھے بھلے ٹائمنگ والے بندے کی
بھی جان نکل جاتی تھی . آج بھی وہ ِاس ہی
ِدل کشی اسٹائل میں جاندار چو پے لگا رہی
تھی . میں اس کے منہ کی گرمی اور گرم تھوک
کا مساج اپنے لن پر وازیا محسوس کر سکتاتھامیں بھی اب پھدی سے لے کر گانڈ کی موری
پر زُبان پھیر کر مساج کر رہا تھا . مسرت کا
جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا اور دوسری طرف
وہ مسلسل میرے لن کے چو پے لگا رہی تھی .
ِھر میں نے اس کی پھدی کے لبوں کو کھولا
پ
ِھر اپنی زُبان کو پھدی کے اندر پھیرا تو
اور پ
مسرت کے جسم کو ایک جھٹکا سا لگا مجھے
ِھر میں نے اس
پتہ تھا مسرت کو مزہ آ رہا تھا پ
کو مزہ دینے کا سوچا اور اپنی زُبان کو اس کی
پھدی کے اندر باہر کرنے لگا میں درمیان میں
اپنی زُبان کی نوک کو اس کے دانے پر بھی پھیر
دیتا تھا جس سے اس کے جسم کو جھٹکا لگتا
تھا . اب اس کا جسم زیادہ کانپ رہا تھا میں
نے بھی اپنی سپیڈ کو تیز کر دی ور زُبان کو
مسرت کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا میری 2منٹ مزید زُبان کی چدائی سے مسرت کا جسم
تیز تیز جھٹکے کھانے لگا اور اس نے اپنا پانی
چھوڑنا شروع کر دیا اس کی پھدی کا گرم گرم
پانی مجھے اپنی زُبان پر منہ پر بھی محسوس
ہوا . مسرت نے کافی زیادہ اپنی جوانی کا رس
چھوڑا تھا . دوسری طرف مسرت کے چو پوں
ِھر
نے میرے لن کو لوہے کا راڈ بنا دیا تھا . پ
مسرت میرے اوپر سے اٹھ کر واشروم میں چلی
ِھر میں
گئی اور 5 منٹ بعد فریش ہو کر آئی پ
اٹھ کر باتھ روم میں گیا اور اپنا منہ ہاتھ دھو
کر فریش ہوا اور دوبارہ اندر آ کر بیڈ پر بیٹھ
گیا . مسرت نے کہا کا شی تمہاری زُبان میں ایک
نشہ ہے جب تم نے میری گانڈ کی موری پر زُبان
پھیری تھی میری تو جان ہی نکل گئی تھی
ایسا مزہ مجھے پہلی دفعہ ملا ہے . میں نے کہاابھی تو آگے آگے اور مزہ آئے گا . میں نے کہا کیا
موڈ ہے مجھے تحفہ دینے کا تو مسرت نے کہا
جان تحفہ تو حاضر ہے اور بیڈ پر چڑھ کر
گھوڑی بن کر اپنی گانڈ کو میری طرف کر دیا
اور بولی آپ کا تحفہ حاضر ہے اس نے پیچھے
سے اپنی ٹانگوں کو بھی کھول لیا تھا مسرت
کی گانڈ کا سوراخ چھوٹا سا تھا برائون رنگ کا
تھا . میں نے کہا مسرت جی لوشن تو دو نہیں
تو آپ نے چیخ چیخ کر برا حال کر لینا ہے . تو
مسرت نے کہا میرا بیگ مجھے دو میں نے بیگ
دیا تو اس نے لوشن نکال کر مجھے دیا میں نے
لوشن نکال کر اس کو اپنے ہاتھ میں ڈال کر
پہلے اس کو مسرت کی گانڈ پر لگانے لگا کچھ
اس کی گانڈ کی دراڑ میں لگا دیا کچھ موری پر
ِھر کچھ لوشن انگلی پر لگا کر ایک
لگا دیا پانگلی اس کی گانڈ میں اندر کر کے لوشن لگا دیا
. لوشن نے گانڈ کی موری کو کافی نرم اور
فلیکسبل بنا دیا تھا میری انگلی آسانی سے گانڈ
ِھر میں نے
کی موری کے اندر چلی گئی تھی . پ
کچھ لوشن اپنے لنڈ پر لگا کر اچھی طرح اس
ِھر لوشن کو ایک سائڈ پر
کو گیلا کر دیا اور پ
رکھ دیا مسرت تو پہلے ہی میرے سامنے گھوڑی
بنی ہوئی تھی میں نے اس کی ٹانگوں میں
گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے لن کو اپنے ہاتھ سے
پکڑ کر پہلے مسرت کی گانڈ کی موری پر سیٹ
ِھر میں نے اپنی دونوں ہاتھوں سے اس کی
کیا پ
گانڈ کے پٹ کو کھولا تو اس کی موری بھی
ِھر میں نے اپنے لنڈ کی
کچھ کھل گئی اور پ
ٹوپی کو موری پر رکھ کر ہلکا سا دھکا مارا
ِھر میں نے مسرت کو
لیکن میرا لنڈ پھسل گیا پکہا کے تم ایک ہاتھ سے اپنی گانڈ کا پٹ کھولو
ایک سے میں کھولتا ہوں اور دوسرے ہاتھ سے
لن کو پکڑ کر موری کے اندر کرتا ہوں تو مسرت
نے ایسا ہی کیا اور اپنی گانڈ کے پٹ کو کھولا
تو میں نے بھی لن کو پکڑ کر موری پر سیٹ کر
کے ِاس دفعہ جھٹکا نہیں بلکہ لن کو زور سے
اندر دبا دیا پچ کی آواز سے میری ٹوپی پھسل
کر مسرت کی گانڈ میں اندر چلی گئی مسرت
کے منہ سے درد بھری آواز آئی ہا اے نی میری
ماں میں مر گئی . میں خود ہی وہاں رک گیا
کیونکہ مجھے پتہ تھا ٹوپی پوری اندر جانے سے
مسرت کو کافی تکلیف تھی .میں 5 منٹ تک
اپنی ٹوپی کو مسرت کی گانڈ میں پھنسا کر
وہاں ہی رکا رہا جب کچھ دیر بعد مسرت کو
تکلیف کم ہوئی تو بولی کا شی تھوڑا آہستہآہستہ کرو تمہارا لن بہت موٹا ہے میری پھاڑ دے
ِھر آہستہ آہستہ اپنے جسم کو
گا . میں نے پ
حرکت دینا شروع کی میں آرام آرام سے لن کو
گانڈ میں دبا رہا تھا مسرت کے منہ سے آہ آہ آہ
آئی آئی کی آوازیں نکل رہی تھیں . مزید 5
منٹ میں میں نے اپنا آدھے سے بھی زیادہ لن
اس کی گانڈ کے اندر کر دیا تھا . مسرت مجھے
بار بار کہہ رہی آرام سے آرام سے جب میرا
تقریباً 2 انچ لن باہر رہ گیا تو مسرت نے کہا کا
شی میں اور زیادہ برداشت نہیں کر سکتی تم
اب مزید اندر نہیں کرو یہاں سے ہی اندر باہر
کرنا شروع کرو میں نے کہا تھوڑا سا اور
برداشت کر لو اور اس کے ساتھ ہی میں نے ایک
زور کا دھکا مارا اور اپنا پورے کا پورا لن
ُتار دیا مسرت کے منہ سے
مسرت کی گانڈ میں اایک زور َدر چیخ نکلی ہا اے نی ماری ماں میں
مر گئی ہا اے میری گانڈ پھٹ گئی . اور میں نے
محسوس کیا وہ شاید رو رہی تھی . مجھے یہ
سن کر بہت اپنے اوپر غصہ بھی آیا اور مسرت
کا دکھ لگا کے اس نے اپنی کنواری گانڈ صرف
مجھے دی اور میں نے ہوس میں آ کر اس پر
ظلم کر دیا ہے . میں اپنا پورا لن پھنسا کر وہاں
ہی رک گیا میں آگے سے نہ کوئی حرکت کر رہا
تھا اور نہ ہی کچھ بول رہا تھا مسرت نیچے
سے سبک رہی تھی . میں 10 منٹ تک لن پھنسا
کر اس ہی پوزیشن میں بیٹھا رہا جب کافی دیر
بعد مسرت کو کچھ راحت محسوس ہوئی اور
ِھر وہ خود ہی
وہ اب رو بھی نہیں رہی تھی . پ
بولی کا شی تم کتنے ظالم ہو ذرا بھی احساس
نہیں تھا میرا میں بار بار کہہ رہی تھی آرامآرام سے کرو یکدم تمہیں کیا ہوا جو اتنی تکلیف
مجھے دے دی میں اس کی بات سن کر کافی
ِھر اس نے ہی
شرمندہ تھا میں خاموش ہی رہا پ
کہا کچھ بولو بھی تو میں نے کہا مسرت جی
مجھے معاف کر دو غلطی ہو گئی میں اپنے
جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا مسرت نے کہا
تمہیں پتہ بھی تھا میری گانڈ کنواری ہے اور
ِھر یکدم ہی مسرت کا موبائل بجنے لگا مسرت
پ
نے مڑ کر مجھے دیکھا اس کا چہرہ لال سرخ
تھا لیکن اب غصہ نہیں تھا اور بولی میرا
موبائل تو بیگ سے نکال دو بیگ میرے نزدیک
ہی تھا میں نے بیگ میں سے موبائل نکال کر دیا
تو سامنے حنا کی کال تھی میں نے کہا یہ تو
حنا کال کر رہی ہے مسرت بھی پریشان ہو گئی
ِھر موبائل میرے ہاتھ سے لے کر کال پککی اور کچھ دیر بات کرنے کے بعد کال ختم ہو
گئی تو مسرت نے موبائل ایک سائڈ پر رکھا اور
کہا حنا کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس نے مجھے
اپنی جگہ ڈیوٹی کے لیے بلایا ہے وہ ہاسٹل میں
آ کر آرام کرنا چاہتی ہے اس کے پیٹ میں درد ہے
. تو میں نے مسرت سے پوچھا کیا موڈ ہے تو
کہنے لگی اب تو گانڈ بھی پھر وا لی ہے اب تم
ِھر ہم چلتے ہیں میں نے کہا ٹھیک
مزہ پورا کرو پ
ِھر اپنے لن کو آہستہ آہستہ اندر
ہے اور میں نے پ
باہر کرنا شروع کیا میں اب کی بار بہت آرام
آرام سے کر رہا تھا لیکن تکلیف ابھی بھی اس
کو ہو رہی تھی اس کا چہرہ بتا رہا تھا میرا اپنا
لن خود کافی زیادہ گانڈ میں ٹائیٹ ہوا تھا اور
گانڈ کی دیواروں کو رگڑ رگڑ کر اندر باہر ہو رہا
تھا5 منٹ بعد ہی میرا لنڈ کافی حد تک مسرتکی گانڈ میں رواں ہو چکا تھا کیونکہ اب
ت بھری آوازیں نکلنا
مسرت کے منہ سے لذّ
شروع ہو گائیں تھیں آہ آہ اوہ آہ اوہ آہ آہ اور
اس نے اپنی گانڈ کو آگے پیچھے کرنا شروع کر
دیا تھا . میں نے یہ دیکھا کر اپنی سپیڈ تیز کر
دی کیونکہ اب مجھے بھی کافی مزہ آ رہا تھا
مسرت کی کنواری گانڈ نے میرے لن کو جڑش
کر رکھا ہوا تھا بہت الگ سا مزہ مل رہا تھا .
میں نے مسرت کو کیا اب تیز تیز دھکے لگا سکتا
ہوں تو اس نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور
ایک نشیلی سی سمائل دی اور آنکھ مار دی
میں اس کا اشارہ سمجھ گیا میں اپنے پاؤں پر
کھڑا ہو گیا کیونکہ مسرت کی ٹائیٹ گانڈ نے
میرے لن کا برا حال کر دیا تھا اور میں زیادہ
دیر تک چود نہیں سکتا تھا ِاس لیے میں نےسوچا فل مزہ لے کر ِاس کو گانڈ ماروں اور میں
نے کھڑے ہو کر فل سپیڈ کے ساتھ دھکے پر
دھکے لگانے شروع کر دیئے مسرت کو اب فل
مزہ آ رہا تھا ِاس لیے اس نے میرا جوش دیکھ
کر کھل کر میرا ساتھ دینا شروع کر دیا اور
اس کی اونچی اونچی سسکیاں آہ آہ آہ ہا اے
کا شی میری جان اور تیز کرو آہ آہ آہ اوہ اوہ
حنا دیکھ لو میں نے تمھارے یار کو اپنا یار بنا
لیا ہے آہ آہ اوہ آہ آہ اس کی سسکیاں پورے
کمرے میں گونج رہیں تھیں کمرے میں ہماری
چدائی کی آواز بھی دھپ دھپ بھی نکل رہی
تھی . پورے کمرے میں ایک عجیب سا جوش
نشہ سا ہم دونوں کو چڑھا ہوا تھا میں بھی
بول رہا تھ ہاں حنا دیکھ لو آج تمھارے بغیر ہی
تمہاری سہیلی کی گانڈ مار دی ہے اور میںِھر شاید مسرت کی
طوفانی دھکے لگا رہا تھا . پ
ِھر پانی چھوڑ دیا تھا جس
پھدی نے نیچے سے پ
سے اس نے زور لگا کر اپنی گانڈ کو بھی دبا لیا
جس سے میرے لن کو اور زیادہ جڑولیا تھا لیکن
میں دھکے پر دھکے لگا رہا تھا اور مزید 2 منٹ
بعد میرے لن نے بھی مسرت کی گانڈ کے اندر
جھٹکے کھانے شروع کر دیئے اور میں نے اپنی
منی کا سیلاب مسرت کی گانڈ میں ہی چھوڑ
دیا اور ِاس ہی پوزیشن میں لن اندر ہی تھا میں
مسرت کے اوپر گر کر ہانپنے لگا مسرت میرا وزن
نا سہہ سکی وہ بھی نیچے گر گئی اور میں اس
کے اوپر ہم دونوں ہی ہانپ رہے تھے . جب میری
منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تو میں نے اپنے
لن کو باہر نکل لیا جب لن دیکھا تو اس پر
مسرت کی گانڈ کا کافی خون بھی لگا تھا جوِاس بات کی نشانی تھی کے وہ کنواری تھی .
ِھر کچھ دیر بعد مسرت نے کہا کا شی مجھے
پ
سے ابھی چلا نہیں جا رہا مجھے باتھ روم لے
چلو مجھے صفائی کرنی ہے میں اس کو اٹھا کر
باتھ روم میں لے گیا جہاں اس نے گرم پانی سے
خود ہی پہلے اپنی پھدی اور گانڈ کی صفائی
کی پھور میرے لن کو بھی اچھی طرح دھو کر
ِھر میں مسرت کو اٹھا کر
صاف کر دیا . پ
دوبارہ بیڈ پر لے آیا میں نے کہا مجھے پین لیس
کریم دو میں لگا دیتا ہوں اس سے کافی بہتر ہو
ِھر آپ کپڑے پہن لو میں آپ کو
جائے گا پ
اسپتال چھوڑ آتا ہوں . مسرت نے مجھے کریم
دی میں نے کی گانڈ اور موری پر کریم لگا دی
اور ہم 15 منٹ مزید لیٹ کر یہاں وہاں کی
ِھر شاید کریم نے کافی اثر کیا
باتیں کرتے رہے پمسرت نے خود ہی اٹھ کر کپڑے پہن لیے اور
ِھر ہم
میں بھی اٹھا کپڑے پہن کر تیار ہو گیا پ
دونوں ہوٹل کا کلیئر کر کے باہر نکل آئے وہ
رسپشن والی لڑکی واپسی پر موجود نہیں تھی
. میں نے بائیک پر مسرت کو اسپتال چھوڑ اور
.خود گھر کی طرف آ گیا
مسرت کے ساتھ مزہ کرنے کے بعد 2 ہفتے گزر
چکے تھے لیکن دوبارہ نہ تو حنا کے ساتھ اور نہ
ہی مسرت کے ساتھ کوئی موقع بن سکا میں
اپنی پڑھائی میں زیادہ تر مصروف تھا فیصل
کے امتحان ہو رہے تھے ِاس لیے اس کے گھر بھی
کوئی چکر نہ لگ سکا ایک دن مجھے فیصل کی
امی کی کال آئی کے وہ کسی دن دن کے وقعت
گھر چکر لگائی فیصل اور اس کے ابو گھر پر
نہیں ہوں گے تو دونوں مل کر مزہ لے سکیں گے.
اور پ
Last part
کاشف اور آنٹیاں
قسط نمبر 22
لیکن میں نے مصروف ہونے کا بہانہ لگا کر تال
دیا کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کے میرے اور
آنٹی کے چکر کا فوزیہ آنٹی کو پتہ چلے کیونکہ
فیصل اور اس کے ابو گھر میں نہیں ہوں گے
اور میں جب نیچے آنٹی کے ساتھ مزہ کر رہا
ہوں گا تو فوزیہ آنٹی کو شاق ہو جائے گا کے کا
شی اوپر کیوں نہیں آیا ِاس لیے میں یہ رسک
نہیں لینا چاہتا تھا . لیکن میرے دماغ میں ایک
خیال آیا اور میں نے فیصل کی امی سے ملنے
کے بجائے میں نے فوزیہ آنٹی سے ملنے اور ان کو
دانہ ڈالنے کا سوچا اور جمرات کو میں پلان کے
مطابق میں نے یونیورسٹی سے چھوٹی کی اور
صبح 11 بجے کے قریب میں فوزیہ آنٹی
تقریباً
کے چلا گیا ِاس دفعہ میں نے اوپر کی بیل دی
تھوڑی دیر بعد فوزیہ آنٹی نے ہی دروازہ کھولا
مجھ پر نظر پری تو تھوڑا حیران ہوئی اور
پوچھا کا شی بیٹا تم آج میری طرف خیر تو ہے
میں نے کہا کچھ خاص نہیں آنٹی بس مجھے
ماں منہ سے کام تھا میں تو جھوٹ بول رہا تھا
کیونکہ میں تو آیا ہی فوزیہ آنٹی کے لیے تھا
آنٹی نے کہا بیٹا وہ تو کراچی گئے ہوئے ہیں
انہوں نے ہفتے والے دن واپس انا ہے . میں نے
ِھر آ
ِھر چلتا ہوں میں پ
کہا اوہ اچھا آنٹی میں پ
جاؤں گا تو آنٹی نے کہا رکو کا شی بیٹا کہاں
جا رہے ہو کبھی اپنی آنٹی کے پاس بھی آ جایا
کرو میں بھی تمہاری ماں می ہوں کوئی غیر
تھوڑی ہوں میں نے کہا آنٹی میں نے کب کہا آپ
ِھر اوپر آؤ بیٹھو
غیر ہیں تو آنٹی نے کہا پ
ِھر چلے جانا ویسے بھی میں گھر
تھوڑی دیر پ
اکیلی ہوں مریم باجی ( فیصل کی امی ) اور
نازیہ ( آنٹی فوزیہ کی بیٹی ) دونوں مارکیٹ
گئے ہیں میں گھر میں اکیلی ہوں تھوڑی دیر آ
ِھر فوزیہ
ِھر جب وہ آئیں تو چلے جانا پ
جاؤ پ
آنٹی نے مجھے اندر جانے کا رستہ دیا میں اندر
داخل ہو کر اوپر آنٹی فوزیہ کے بیڈ روم میں آ
کر صوفے پر بیٹھ گیا آنٹی بھی کچھ دیر میں آ
گائیں اور وہ کچن میں چلی گائیں اور تھوڑی
دیر بعد 2 کپ چھ لے کر بیڈروم میں آئیں اور
ایک کپ مجھے دے دیا اور ایک خود لے کر اپنے
بیڈ پر بیٹھ گائیں . چھ کا سپ لینے کے بعد
بولیں کا شی بیٹا پڑھائی کیسی چل رہی ہے تو
میں نے کہا آنٹی جی اچھی چل رہی ہے میں نے
کہا آنٹی نازیہ نے ایڈمیشن لے لیا ہے تو آنٹی نے
کہا ہاں بیٹا اس کا ایڈمیشن ہو گیا ہے وہ اب
سوموار والے دن سے کالج جانا شروع کرے گی
ِھر آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تم تو نیچے ہی
. پ
فیصل کے پاس آتے ہو یہاں آ کر بھی اوپر چکر
نہیں لگاتے ہو کیا بات ہے ناراض ہو ہم سے تو
میں نے کہا نہیں آنٹی ایسی بات نہیں ہے بس
ویسے ہی اوپر نہیں آیا تو آنٹی نے ایک عجیب
سی مسکان کے ساتھ کہا کا شی بیٹا سچ سچ
بتاؤ فیصل کے پاس کون سی ایسی چیز ہے
جس کے لیے تم رات بھر اس کے ساتھ رہنے آ
جاتے ہو لیکن کچھ دیر کے لیے اپنی آنٹی کے لیے
اوپر نہیں آتےمیں فوزیہ آنٹی کی بات کو اچھی
طرح سمجھ چکا تھا ِاس لیے آج میں نے بھی
تھوڑا کھل کر بات کرنے کا سوچا میں نے کہا
نہیں آنٹی ایسی بھی کوئی خاص بات نہیں ہے
اصل میں میں اور فیصل ہم عمر ہیں گھپ شپ
لگانی ہو یا موج مستی کرنی ہو تو میں کبھی
کبھی آ جاتا ہوں اب میری ماں می ہیں میں آپ
کے ساتھ تو کھل کر گھپ شپ یا موج مستی
تو کر نہیں سکتا ہوں تو آنٹی میری بات سن کر
مسکرا پری اور بولیں ہاں مجھے پتہ ہے تم
دونوں کی کیا موج مستی ہے اب تم دونوں
جوان ہو گئے ہو تم دونوں کے موج مستی کے
دن آ گئے ہیں ویسے اب یونیورسٹی میں کوئی
گرل فرینڈ بنائی ہے یا نہیں تو میں نے کہا آنٹی
جی ابھی تو 1 مہینہ ہوا ہے ابھی کہاں بنی ہے
ویسے بھی مجھے کس نے لفٹ کروا نی ہے آنٹی
نے کہا کیوں نہیں کروا نی ہے میرا بھانجا اتنا
بھی برا نہیں ہے گورا چا ہینڈسم ہے کیا کمی ہے
تم میں جو کوئی تمہیں ریجکٹ کرے گی تو
میں نے کہا آنٹی اب میں کیا کہہ سکتا ہوں
مجھے کیا پتہ کیا کمی ہے میں تو ہر طرح سے
فٹ ہوں اور ہنسنے لگا آنٹی بھی میری بات سن
کر ہنسنے لگی میں نے کہا آنٹی سچی بات ہے
مجھے ینگ لڑکیاں زیادہ اٹریکٹ نہیں کرتی ہیں
شاید ِاس لیے ابھی تک کوئی گرل فرینڈ نہیں
بن سکی آنٹی میری بات سن کر ایک عجیب سی
سمائل دی اور بولی اچھا کیوں تم تو ابھی
جوان ہو جوان لڑکوں کو جوان لڑکیاں ہی
اچھی لگتی ہیں تمہیں کیوں نہیں لگتی ہیں میں
نے کہا آنٹی جی بس اپنی اپنی نیچر ہوتی ہے
کچھ لڑکے جلدی میچور ہو جاتے ہیں ِاس لیے وہ
میچور لوگوں کو پسند کرتے ہیں آنٹی میری بات
سن کر بولیں ویسے یہ اچھی بات ہے مجھے
تمہاری یہ عادت بہت اچھی لگی ہے. فوزیہ آنٹی
نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ فیصل کے پاس کون سی
خاص چیز ہے جو رات پوری بیٹھ کر دیکھتے ہو
میں فوزیہ آنٹی کی بات سن کر ایک دم بوکھلہ
سا گیا لیکن میں نے ظاہر نہ ہونے دیا اور آنٹی
کو کہا آنٹی ایسی کوئی بات نہیں ہے اصل میں
فیصل کے پاس کافی اچھی اچھی موویز کی
کلیکشن ہوتی ہیں جب کبھی میرے پاس فارغ
ٹائم ہوتا ہے تو میں آ جاتا ہوں اور دونوں مل
کر دیکھ لیتے ہیں وہ انٹرنیٹ سے موویز کو
ڈائون لوڈ کرتا رہتا ہے . آنٹی نے سیکسی سی
ِھر کبھی
سمائل دے کا کہا اچھا تو یہ با تھے پ
مجھے بھی کوئی اچھی سی مووی دیکھا دیا
ھ کر بور ہو جاتی
کرو میں بھی گھر بیٹھ باتْ
ہوں . میں نے کہا آنٹی جی فیصل تو یہاں ہو
ہوتا ہے آپ اس کو بول کر دیکھ لیا کریں کس
نے منع کیا ہے تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا اصل
میں وہ میرا بھتیجا ہے تھوڑا رشتہ ایسا ہے کے
میں اس کو نہیں بول سکتی پتہ نہیں اس کے
پاس کس ِقسم کی موویز ہیں مجھے تو یہ بھی
نہیں پتہ تم کس طرح کی موویز دیکھتے ہو
میں آنٹی کی باتوں کو آہستہ آہستہ سمجھ رہا
تھا ِاس لیے میں نے کہا آنٹی اب ایسی بھی
کوئی بات نہیں ہے انگلش موویز ہوتی ہیں اس
میں تھوڑا بہت رومینس اور کس وغیرہ تو ہوتا
ہی ہے آپ شادی شدہ ہیں آپ ِاس چیز کو بہتر
سمجھتی ہیں . آنٹی نے کہا ہاں یہ تو ہے کیبل
پر بھی انڈین مووی میں اب تھوڑا بہت
رومینس اور کس وغیرہ چلتا رہتا ہے . نازیہ
بھی گھر ہوتی ہے ِاس لیے ٹی وی پر تو اس کے
سامنے تو نہیں دیکھ سکتی ہاں اگر موبائل میں
ہو تو میں الگ سے دیکھ سکتی ہوں تمھارے
پاس ہے موبائل میں اچھی اچھی موویز تو
میرے موبائل میں ڈال دو میں بھی فارغ ٹائم
میں دیکھ لیا کروں گی اور کوئی اچھے اچھے
سونگز ہوں تو وہ بھی ڈال دو فارغ ٹائم میں
سن لیا کروں گی تو میں نے کہا آنٹی جی مووی
تو فل حال ابھی نہیں ہیں لیکن سونگز اچھے
اچھے ہیں وہ ڈال دیتا ہوں موویز کسی اور دن
ِھر آپ کے موبائل میں ڈال دوں گا .
لے آؤں گا پ
تو آنٹی نے کہا چلو ٹھیک ہے سونگس ڈال دو
اور اپنا موبائل مجھے دے دیا میں ان کے
موبائل میں اچھے اچھے سونگز ڈالنے لگا آنٹی
بیڈ پر ہی بیٹھی تھیں یکدم میرے دماغ میں
ایک زبردست پلان آیا اور میں نے پہلے سونگز
ِھر لاسٹ میں ایک
موبائل میں کاپی کر کے پ
فولڈر ِا ْس َ پیشل کے نام سے بنا دیا اور اس میں
فوزیہ آنٹی اور فیصل کی چدائی کی ویڈیو
ِھر موبائل آنٹی کو دے دیا اور
کاپی کر دی اور پ
بولا آنٹی میں چلتا ہوں اصل میں مجھے ایک
ِھر
دوست سے کچھ نوٹ لینے جانا ہے میں پ
چکر لگاؤں گات یو موویز بھی لے آؤں گا آنٹی
نے کہا ٹھیک ہے اور میں نیچے آ آ گیا آنٹی بھی
میرے پیچھے آ گئی اور جب میں گھر سے باہر
نکلا تو آنٹی دروازے پر ہی کھڑی تھی میں نے
جاتے جاتے آنٹی کو کہا آنٹی جی میں نے اچھے
اچھے سونگز سب کاپی کر دیئے ہیں اور اچھے
سونگز میں نے ِا ْس َ پیشل والے فولڈر میں ڈال
دیئے ہیں وہ بھی سن لیا کرنا آپ کو میری
کلیکشن بہت پسند آئے گی تو آنٹی نے کہا ہاں کا
شی بیٹا ضرور ضرور میں دیکھ لوں گی . اور
ِھر میں وہاں سے سیدھا گھر آ گیا مجھے اب
پ
پتہ تھا کے میں نے اپنا پتہ کھیل دیا ہے اب
فوزیہ آنٹی کا ری ایکشن دیکھا ہے . اب آگے سے
اصل کھیل شروع ہونے والا تھا جس کا مجھے
شدت سے انتظار تھا . فوزیہ آنٹی کے گھر سے
ِھر سے اپنی پڑھائی
واپس آنے کے بعد سے میں پ
میں مصروف ہو گیا تھا لیکن میں فوزیہ آنٹی
کے ری ایکشن کا انتظار کر رہا تھا مجھے فوزیہ
آنٹی کے گھر سے واپس آ کر 2 دن گزر چکے تھے
لیکن ابھی تک کسی ِقسم کا کوئی ری ایکشن
ِھر اس سے اگلے ہفتے میں جب
نہیں آیا تھا پ
میں بدھ والے دن یونیورسٹی سے گھر واپس آ
کر اپنے کمرے میں لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا تو
مجھے فوزیہ آنٹی کے نمبر سے کال آ گئی میں
ساری بات سمجھ چکا تھا مجھے پتہ تھا فوزیہ
آنٹی کی کال کیوں آئی ہے ِاس لیے میں نے آنٹی
کی کال کو پک نہیں کیا آنٹی نے ایک دفعہ کال
کر کے دوبارہ 10 منٹ بعد کال کی ِاس دفعہ
ِھر اس کے بعد
ِھر کال پک نہیں کی پ
میں نے پ
انہوں نے کال نہیں کی میں رات کا كھانا کھا کر
جب اپنے کمرے میں رات کو 10 بجے سو نے کی
ِھر فوزیہ آنٹی
تیاری کر رہا تھا تو ایک دفعہ پ
کی کال آ گئی ِاس دفعہ بھی میں نے کال پک
نہیں کی کیونکہ میرے دماغ میں ایک مکمل
پلان چل رہا تھا کے پہلے میں فوزیہ آنٹی کو
ِھر جب آنٹی
اپنی اہمیت کا احساس دلوں گا پ
کو مکمل احساس ہو جائے جی کے کا شی کو
ساری بات کا پتہ بھی ہے اور وہ میرے ساتھ
بات نہیں کر رہا تو َدر ان کے ِدل میں خود ہی
بیٹھ جائے گا جب آنٹی کے آگے میرے َدر بن
ِھر میں اپنا اگلا پتہ کھیلوں گا .
جائے گا تو پ
ِھر اس کے بعد دوبارہ کال نہیں آئی اگلے 2 دن
پ
آنٹی فوزیہ کی کال بھی نہیں آئی اور میں اپنی
یونیورسٹی میں ہی مصروف رہا جمه والے دن
جب میں یونیورسٹی سے فارغ ہو کر بائیک پر
واپس گھر آ رہا تھا تو میرے موبائل بجنے لگا
میں نے پہلے تو کال کو اگنور کیا یہ ہی سوچا
ہو سکتا ہے فوزیہ آنٹی کی کال ہو لیکن 5 منٹ
ِھر کال آ گئی میں نے بائیک کو ایک سائڈ
بعد پ
پر پارک کیا اور اپنی پینٹ کی جیب سے موبائل
نکال کر کے چیک کیا تو یہ فوزیہ آنٹی نہیں بک
کے یہ شیخوپورہ سے وہ والی ہی آنٹی کی کال
تھی جس سے مجھے بلال نے میلوایا تھا میں
ایک دم حیران ہوا کیونکہ مجھے شیخوپورہ سے
آئے ہوئے 3 مہینے گزر چکے تھے اور میں یہاں آ
کر حنا اور مسرت اور مریم آنٹی اور اپنی
یونیورسٹی کے چکر میں ان سب کو بھول چکا
تھا لیکن آج اس آنٹی کی کال کو دیکھا کر ایک
ِھر پرانی یاد آ گئی اور میں نے کال پک
دفعہ پ
کی آگے سے آنٹی کے ساتھ سلام دعا ہوئی تو
آنٹی نے کہا کا شی جی تم تو واپس جا کر ہمیں
بھول ہی گئے ہو کیا کوئی نیا مال مل گیا ہے تو
ِھر ان کو
میں آنٹی کی بات سن ہنسنے لگا اور پ
جھوٹ بول دیا کے میں واپس آ کر اپنی پڑھائی
میں زیادہ مصروف ہو گیا تھا ِاس لیے آپ سے
ِھر کچھ دیر یہاں وہاں
رابطہ کرنا یاد نہیں رہا پ
کی باتیں کرنے کے بعد آنٹی نے کہا میں نے ِاس
لیے فون کیا تھا کے میں نے تمہیں اپنی نند
مہوش کا بتایا تھا نہ میں نے کہا جی مجھے یاد
ہے تو آنٹی نے کہا وہ اسلام آباد چلی گئی ہے
میں نے کہا جی مجھے یاد ہے تو آنڻی نے کہا وہ
اسلام آباد چلی گئی
ہے اس کو 1 مہینے ہونے والا ہے وہ اسلام آباد
ہی ہے تمہیں اس کا نمبر دے رہی ہوں اب وہ
وہاں سیٹ ہو چکی ہے اس نے مجھے سے تمہارا
نمبر مانگا تھا میں نے دے دیا ہے اور تمہیں اس
کا نمبر بھیج رہی ہوں وہ تم سے 1 یا 2 دن تک
ِھر تم اس کے ساتھ بھی رابطہ
رابطہ کرے گی پ
کر لینا اور سب کچھ دیکھ کر اپنا معاملا
ِھر جب کبھی موقع ملے چلے
سیٹ کر لینا اور پ
جایا کرنا اور مزہ کر لیا کرنا اور میری نند کو
مزہ دیا کرنا خیال سے کرنا وہ بہت نازک سی ہے
تمہارا تو اس کے شوہر سے بھی بڑا اور موٹا ہے
اس کو اتنے بڑے کی عادت نہیں ہے ِاس لیے
پہلے پہلے تھوڑا آرام سے کرنا جب 1 یا 2 دفعہ
وہ تمہارا لے گی تو خود ہی اس کو بھی عادت
ِھر بے شک جیسے ِدل کرے کر لیا
ہو جائے گی پ
کرنا اور ہاں اس کو میں نے سب کچھ سمجھا
دیا ہے وہ تمھارے ساتھ مکمل تیار ہے بس تم
کچھ دن اس کے ساتھ فون پر ہی گھپ شپ لگا
ِھر کسی دن ٹائم سیٹ کر چلے جانا اور
لینا پ
اپنا اور اس کا کام پورا کر لینا اور ہاں میں نے
اس کو کہا ہے کے تمہیں گانڈ مار نے کا بھی
شوق ہے وہ کہتی ہے اگر وہ میرا ساتھ مکمل
اور پیار سے دے گا تو میں اپنی گانڈ بھی کسی
نہ کسی دن دے دوں گی . میں آنٹی کی بات
سن کر خوش ہو گیا اور ان کو بولا آنٹی آپ بے
فکر ہو جائیں آپ اور مہوش جیسا کہو گی
ِھر آنٹی نے کہا شیخوپورہ کب
ویسا ہی ہو گا پ
چکر لگاؤ گے تمھارے ساتھ تو بلال سے بھی
زیادہ مزہ آیا تھا میں نے کہا تھوڑا سا انتظار
ِھر کچھ
اور کر لیں میں ضرور چکر لگاؤں گا پ
دیر مزید باتیں کر کے آنٹی کی کال ختم ہو گئی
کال ختم ہونے کے 1 منٹ بعد ہی آنٹی کا مجھے
میسیج آ گیا اس میں مہوش کا نمبر لکھا ہوا
تھا میں نے وہ نمبر سیو کر لیا اور دوبارہ بائیک
اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا. میں
جب گھر پہنچ کر جب گھر کے اندر داخل ہوا تو
ڈرائنگ روم میں فوزیہ آنٹی آ کر بیٹھی تھی
اور میری امی کے ساتھ باتیں کر رہی تھی .
جب فوزیہ آنٹی کی نظر مجھ سے ملی تو ایک
ِھر موقع
دفعہ تو ان کا رنگ پیلا پر گیا لیکن پ
کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو
ِھر میری امی کی آواز میری کان
سنبھال لیا پ
میں گونجی کے کا شی بیٹا کتنی دیر لگا ڈی تم
نے فوزیہ آنٹی تمہارا کب کا انتظار کر رہی ہیں
ان کو کہیں جانا تھا ِاس لیے تمہیں ساتھ لے کر
جانا چاہتی ہیں اور کب سے تمہارا انتظار کر
رہی ہیں میں نے کہا امی میں 10 منٹ میں تیار
ِھر آنٹی کو جہاں جانا ہے میں
ہو کر آٹا ہوں پ
ساتھ چلا جاتا ہوں اور میں یہ بول کر تیزی
سے اپنے کمرے میں آ گیا اور اپنا بیگ ایک سائڈ
پر رکھا اور الماری سے اپنی پینٹ شرٹ نکال کر
واشروم میں گھس گیا جب میں نے واشروم کے
ُتار دیئے تو میرے لن نے جھٹکا
اندر اپنے کپڑے ا
مارنا شروع کر دیا اور میں اپنے لن کی مستی
کو سمجھ گیا تھا کیونکہ میں جانتا تھا لن کو
پتہ چل چکا ہے اب فوزیہ آنٹی جیسی َح ِسین
اور خوبصورت عورت کی پھدی اور گانڈ ِاس
کو ملنے والی ہے اور سب سے زیادہ میں خود
خوش تھا میری اتنی پرانی خواہش پوری ہونے
والی تھی میں جب بھی فوزیہ آنٹی کو کسی
شادی یا کسی اور موقع پر دیکھتا دیٹ یو
میرے ِدل ان کو دیکھ کر مچل سا جاتا تھا اور
فوزیہ آنٹی ہمارے خاندان کی َح ِسین عورت تو
ہے تھی لیکن وہ غرور بھی بہت رکھتی تھی
خاندان میں کسی کو گھاس بھی نہیں ڈالتی
تھی . پتہ نہیں کیسے فیصل جو کوئی اتنا
خاص بھی نہیں تھا اس کے ساتھ کیسے سیٹ
ہو گئی تھی. خیر میرے پاس ٹائم کم تھا
مجھے فوزیہ آنٹی کے ساتھ جانا تھا ِاس لیے
میں فریش ہو کر کپڑے َب َدل کر واشروم سے نکل
ِھر ڈرائنگ روم میں آ گیا اور
آیا اور دوبارہ پ
فوزیہ آنٹی کو بولا آنٹی میں تیار ہوں آئیں
ِھر فوزیہ آنٹی نے امی سے ِا َجازت لی
چلتے ہیں پ
ِھر میں فوزیہ آنٹی کو اپنی موٹر بائیک پر
اور پ
لے کر گھر سے نکل آیا جب میں گھر سے تھوڑا
آگے نکل آیا تو میں نے آنٹی سے کہا آنٹی کہاں
جانا ہے تو آنٹی نے اپنے نرم و ملائم ممے میری
کمر کے ساتھ لگا کر کا شی بیٹا جہاں ِدل ہے لے
چلو میں آنٹی کی بات پر تھوڑا حیران ہوا لیکن
سمجھ گیا کے آنٹی کوئی کام نہیں ہے وہ
فوراً
مجھے سے ہی ملنے آئی ہیں اور باہر اکیلے میں
مجھے سے بات کرنے کے لیے امی کے سامنے
کسی کام کا بہانہ بنا دیا تھا . میں نے کہا آنٹی
ِھر بھی آپ بتا دیں کہاں چلنا ہے میں لے
جی پ
چلتا ہوں آنٹی نے مجھے اسلام آباد میں ہی پیر
سوحاوا کی طرف چلنے کا کہا پیر سوحاوا
میرے گھر سے تقریباً 30 سے 35 منٹ کا رستہ
تھا . اور شام کے ٹائم وہاں کافی رونق ہوتی ہے
میں نے بھی آگے سے کچھ بولی بغیر اپنی موٹر
بائیک کو پیر سوحاوا کی طرف موڑ دیا جب ہم
رستے میں جا رہے تھے تو آنٹی بار بار اپنے نرم
ملائم ممے میری کمر میں ٹچ کر رہی تھی آنٹی
کے ممے میں دیکھ چکا تھا ان کا سائز تقریباً
38 تھا آنٹی کا مکمل جسم ایک دم ٹائیٹ اور
کسا ہوا تھا آنٹی کی اپنے جسم کی مکمل دیکھ
بھال کرتی تھی ان کا جسم ایک متناسب جسم
تھا کمر کے حساب سے ان کے ممے اور گانڈ باہر
کو نکلے ہوئے تھے اگر آپ آنٹی کا موازنا کریں
تو آنٹی میں اور پاکستانی ڈرامہ ایکٹریس
جویریہ عباسی کو دیکھ لیں اور فوزیہ آنٹی
میں شکل میں بھی تھوڑا بہت فرق ہے لیکن
فوزیہ آنٹی اور جویریہ عباسی کے جسم میں
کوئی فرق نہیں ہے . آنٹی نے پہلے اپنا ہاتھ
میرے کاندھے پر رکھا ہوا تھا جو کے اب آگے ہو
کر میرے پیٹ پر آ گیا تھا اور آنٹی اپنے جسم
کو مضبوطی سے میرے ساتھ جوڑ رہی تھی .
آنٹی کی جسم کی ایک اور اچھی چیز ان کی
نپلز تھے جو کے ان کے مموں کے حساب سے
کافی گول اور موٹے تھے اور میں حیران ِاس
بات پر تھا کے آنٹی کے نپلز کا رنگ ابھی تک
پنک تھا کیونکہ میرے ماں منہ اور فیصل کے
نپلز ُچوسنے کے َب ْعد بھی ان کے نپلز کا رنگ نہیں
بدلہ تھا . میں پیر سوحاواکی طرف رواں دواں
تھا آنٹی کے ممے اور نپلز میری کمر پر لگنے کی
وجہ سے پینٹ کے اندر میرے لن کافی حد تک
ٹائیٹ ہو چکا تھا اور جھٹکے بھی مار رہا تھا .
راستے میں ایک جگہ پر یکدم بریک مار نے کی
وجہ سے مجھے بھی اور آنٹی کو جھٹکا لگا
آنٹی کا پورا جسم میرے ساتھ آ کر لگا اور آنٹی
کا ہاتھ میرے پیٹ سے پھسل کر سیدھا میرے
لن پر چلا گیا جو کے پہلے ہی ٹائیٹ ہوا پڑا تھا
اور آنٹی کا ہاتھ مجھے اپنے لن پر اچھا بھلا
محسوس ہوا تھا اور آنٹی نے بھی شاید میرے
لن کو کافی اچھی طرح محسوس کیا ہو گا .
لیکن حیرانگی کی بات یہ تھی آنٹی نے دوبارہ
اپنا ہاتھ میرے لن کے اوپر سے نہیں اٹھایا میں
اب مکمل طور پر سمجھ چکا تھا کے آنٹی نے
اپنی اور فیصل والی ویڈیو دیکھ لی ہے اور
آنٹی اب اپنے آپ کو بچا نے کے لیے میرے ساتھ
کھل کر بات کرنے آئی ہے . اس کی ایک وجہ یہ
بھی تھی کے میرے ما موں ایک سخت مزاج
انسین تھے ان کا اپنا ایک اسٹیٹس تھا اور
پڑھے لکھے اور قابل ڈاکٹر تھے اور فوزیہ آنٹی
کے گھر والوں نے بہت کوشش کے َب ْعد میرے
ماموں کو رشتے کے لیے راضی کیا تھا کیونکہ
فوزیہ آنٹی بھی ماموں کو کافی پسند کرتی
تھیں
اور اب ان کو ِاس بات کا درت ہا کے اگر .
فیصل اور ان کی یہ ویڈیو ماموں کو مل گئی
یا دیکھ لی تو قیامت آ جائے گی فوزیہ آنٹی کو
پکی تلاق اور فیصل کی تو ما موں نے گانڈ پھاڑ
دینی تھی اور بدنامی الگ سے ہونی تھی .