- 4
- 3
- 3
ہیلو دوستو کیا حال ہے امید کرتا ہوں سب ٹھیک ہوں گے اپنی سٹوری کا چوتھا حصہ لے کر اپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں جیسا کہ اپ سب نے میری سٹوری کی پہلے تین حصے خوب انجوائے کی کہ کس طرح میں نے اپنی بیوی کو اپنے کزن سے چدوانے کے لیے راضی کیا اور پھر کس طرح ہمارے دوست سے میری بیوی نہ چدوایا اور پھر کس طرح اپنے بہنوئی اور چچا زاد بھائی فیاض سے میری بیوی نے سیکس کیا اپ نے خوب انجوائے کیا ہوا اب میری سٹوری کا چوتھا حصہ حاضری خدمت ہے میری بیوی بہت ٹائم تک ایک پرائیویٹ سکول میں پڑھاتے رہیے اسکول کا ایک پرنسپل ہے جس کا نام عرفان ہے میری بیوی نے اس سے بھی کئی بار چودو ہے جو کہ بعد میں میری بیوی نے مجھے بتایا ائیے سنتے ہیں میری بیوی کی زبانی کہ کس طرح اس نے اپنے اسکول کے پرنسپل سے چدوایا اب اگے میری بیوی کی زبانی میرا نام حمیرہ ہے اور جیسا کہ اپ میری جدائی کی پہلی کہانیاں سب جانتے ہیں ائیے اج اپ کو کامن بتاتی ہوں کہ کس طرح میں نے اپنے اسکول پرنسپل سے سیکس کیا میں اپنی سٹی میں ایک سکول میں پڑھاتی ہوں اس کے پرنسپل عرفان ایک ایک نوجوان اور ہینڈسم ادمی ہے رنگ ان کا کالا ہے لیکن دیکھنے میں کافی ہینڈسم جب میں نے سکول جو ہے نا کیا تو شروع سے ہی میں نے نوٹس کیا کہ عرفان سر میری سیکسی گ*** اور بوبز کو تاڑتے ہیں ان کا میری گ*** اور بوبز کو تاڑنا اور ہوس بھری نظروں سے دیکھنا مجھے بھی اچھا لگتا لیکن سکول میں احتیاط کرنے پڑتی تھی بچوں اور دوسری ٹیچروں کی وجہ سے کہ کہیں کسی کو شک نہ ہو میں بھی اہستہ اہستہ سارے فان کو رسپانس دینے لگی ان کے پاس افس میں جب جاتی ہے تو اپنا دوپٹہ اپنے شولڈر پہ ڈال دیتی ہے اور جھک کے ان سے بات کرتی اور ان کے اپنے بوبز کی ٹیپ لکیر دکھاتی اور ان کے قریب ہونے کی کوشش کرتی اور وہ بھی اپنی نظروں سے فل ہوس بھری نظروں سے مجھے کھا جانے کی کوشش کرتے ہیں اور بہانے والے سے میرے قریب ہونے کی کوشش کرتا ہے ایک دن انہوں نے مجھے اپنے افس میں بلایا بچوں کے پیپر بنانے سے ڈسکس کرنے کے لیے میں ان کے چیئر کے پاس کھڑی ہو کر ان سے پیپر ڈسکس کر رہی تھی پیپر ان کی ٹیبل پر پڑے تھے اور میں جو کر انہیں بتا رہی تھی اور بالکل ہی ان کے قریب کھڑی تھی میرے جسم کے سائیڈ میری ٹانگ اور ان کے شولڈر کے ساتھ ٹچ ہو رہی تھی اور وہ بھی بہانے بہانے سے مجھ سے اور زیادہ نزدیک ہونے کی کوشش کر رہے تھے بات کرتے کرتے انہوں نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے سے میری کمر میں ڈال لیا اور میری کمر کو ریپیٹ کو سلانے لگے میں چپ کر کے کھڑی رہی اور ان کو پیپروں کے بارے میں سمجھاتے رہے مجھے بھی مزہ ا رہا تھا جب انہوں نے دیکھا کہ میں نے ان کے ہاتھ لگانے کو برا محسوس نہیں کیا تو ان کی ہمت بھی بڑی اور انہوں نے مجھے اپنی ران پہ بٹھا لیا میں نے ایک اپنا بازو ان کی گردن میں ڈال لیا اب ان کا چہرہ سیدھا میرے بوبز کے ساتھ ٹچ ہو رہا تھا اور انہوں نے ایک ہاتھ میری پیٹ سے گزار کر میری کمر میں ڈالا ہوا تھا اور دوسرا ہاتھ میری ران کو سہلا رہے تھے اور اپنا منہ چہرہ میرے بوبز پہ لڑ رہے تھے مجھے بھی مزہ ا رہا تھا میری چ** گیلی ہونے لگ گئی لیکن ڈر بھی لگ رہا تھا کہ کوئی ٹیچر یا سٹوڈنٹ اندر نہ ا جائے سارے عرفان نے میرے چہرے کو اپنے چہرے پہ جھکایا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پہ رکھ دیے اور مجھے کس کرنے لگے اور میں بھی کسی جنگلی بلی کی طرح ان کے ہونٹ چوسنے لگی کافی پیار کرنے کے بعد میں کھڑی ہو گئی اور میں نے سر کو بولا کہ سر یہاں پہ نہیں یہاں ہمیں کوئی دیکھ لے گا سر نے کہا یار میرا بہت دن سے تمہارے سے بدن میں مجھے خوار کر رکھا ہے کچھ کرو مجھے پیار کرنے دو تو میں نے بولا یہاں پہ نہیں سر جی کہیں اور یا سکول ٹائم کے بعد سر نے کہا کہ اج اپ سکول ٹائم کے بعد گھر نہ جانا یہیں پہ رک جانا اس کو کام کے لیے تو میں نے بولا ٹھیک ہے سر جی چھٹی کے بعد میں بازار چلی گئی کچھ شاپنگ کی اور تقریبا ایک گھنٹے بعد میں واپس سکول ا گئی ساری عرفان کو میں نے کال کی سر سکول کا دروازہ کھولیں میں اگئی ہوں سر نمبر اللہ کے دروازہ کھلا ہوا ہے اگے پیچھے دیکھ کے اندر ا جاؤ تو میں نے گلی میں دیکھا کوئی بھی نہیں تھا تو میں چپکے سے سکول کے اندر گھس گئی اور نسترازہ بند کر لیا اور سیدھی افس میں چلی گئی جہاں سارے عرفان میرا انتظار کر رہے تھے افس میں جا کر میں بے تابی سے صرف ان کے گلے لگ گئی اور انہیں پیار کرنے لگی سارے فارم بھی پاگلوں کی طرح میرے چہرے پہ میرے ہونٹوں پہ میرے گردن پہ پیار کرنے لگے پھر کس کرنے لگے اور ہم ایک دوسرے کو اپنے ساتھ دبانے لگے کافی دیر کے اس کرنے کے بعد سارے عرفان نے میرا اب عبایا تار دیا اور میری قمیض بھی اتار دی اور میں نے اپنا ہاتھ پیچھے لے جا کر اپنا برا نکال دیا میرے 34 سائز کے گورے گورے خوبصورت بوبز ننگے ہو گئے میرے بوبز کو دیکھ کر سارے عرفان کی انکھوں میں چمک اگئی اور انہوں نے اپنا منہ میرے بھوس پہ رکھ دیا اور انہیں چوسنے لگے مجھے بہت مزہ ا رہا تھا میں ان کا سر اپنے دبانے لگی اور کہنے لگی او یس سر چوس لے میرے بوبز کا پی جائے میرے بوبز کا دودھ یا سر مزہ ا رہا ہے چوسے ایسے چوستے رہے اور میں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر ان کی ٹیموں کے بیچ میں لے گئی اور کپڑوں کے اوپر سے ان کا لنڈ پکڑ لیا ان کا لنڈ کافی موٹا لگ رہا تھا میں نے فٹا فٹ سر عرفان کی شلوار اتار دی اور سارے عرفان نے اپنی قمیض اتار دی اور فول ننگے ہو گئے میں نے ان کا ل* دیکھا جو کہ ساڑھے چھ انچ بڑا اور کافی موٹا تھا فل کالے رنگ کا ان کا لنڈ اپنے ہاتھ میں پکڑ کر سہلانے لگی اور وہ میرے بوبز کو سہلانے لگے میں نے سارے عرفان سے کہا سر میری شلوار اتارے اور میری پنکی کو چاٹے پیار کریں سارے عرفان نے فورا ہی نیچے بیٹھ کر میری شلوار اتار دی اور مجھے اٹھا کر ٹیبل پر لٹا دیا اور میری ٹانگیں کھول کر اپنا منہ میری چ** پر رکھ دیا اور پیار سے چاٹنے لگے میں تو پاگل ہی ہو گئی اور ان کا سارا کچھ چ** پر دبانے لگے بہت سارے عرفان چاٹے ہیں میری چ** کو بہت مزہ ا رہا ہے پیچھے میری چ** کا جوس سارے عرفان نے اپنی زبان میری چ** کو پھسا دی اور اندر باہر کرنے لگے اور اپنے ہاتھ میرے بغض پہ رکھ دیے میں تو ہواؤں میں اڑ رہی تھی اور تقریبا پانچ منٹ میں میں فارغ ہو گئی اور ساری رفحان میری چ** کا سارا جوس پی گئے اور کھڑے ہو گئے اب میں نے ان کو ٹیبل پہ بٹھا دیا اور نیچے بیٹھ گئی اور بیٹھ کر ان کا لنڈ پکڑ کر اپنے چہرے پر لگانے لگی اپنی گالوں پر اپنے ہونٹوں پر لگانے لگی اور اس کو پیار کرنے لگے ان کا لنڈ بہت ہی پیارا تھا جیسے افریقن مردوں کا ہوتا ہے کافی موٹا اور فل کالا لنڈ تھا لنڈ کے چھ بہت پیاری تھی فل گوٹا اگے پیچھے سے برابر اور لنڈ کی ٹوپی بڑی ہی ظالم نوک دار تھی میں سر عرفان کے لنڈ کو پیار کرنے لگی سرفران ائیں بھرنے لگے اور میرے سر کو اپنے لنڈ پر دبانے لگے تھوڑی دیر ان کا لنڈ چوسنے کے بعد میں کھڑی ہو گئی اور ٹیبل کے اوپر چڑھ گئی اور اپنی دونوں ٹانگیں سر عرفان کے ارد گرد کر لی سارے فرنٹ ٹیبل کے کنارے پر بیٹھے ہوئے تھے ٹانگیں ان کے نیچے تھی اب میں ان کے لنڈ کے اوپر اپنی چ** رکھ کر انہیں گلے سے لگا لیا سارے عرف ہم نے اپنے لنڈ کی ٹوپی میری چ** کے سراخ کے اوپر فٹ کر دی اور میں اہستہ اہستہ نیچے ہونے لگی اور ان کا لنڈ میرے اندر جانے لگا بہت ہی بوٹا لنڈ تھا میری چ** میں پھنس پھنس کے جا رہا تھا ان کا لنڈ پورا اندر لینے کے بعد میں نے اپنی دونوں ٹانگیں ان کے ارد گرد لپیٹ لی اور اپنی بائیں ان کے گلے میں ڈال لی اور سارا ہم نے مجھے کس کے پکڑ لیا اپنا ایک ہاتھ میری کمر میں اور ایک ہاتھ میرے حفظ پہ رکھ لیا اور میں ان کے لنڈ کے اوپر اوپر نیچے ہونے لگے اور کیا کمال کا لنڈ تھا سارے عرفان نیچے سے مجھے زور زور سے چودنے لگے مجھے بہت مزہ ا رہا تھا اور میں زور زور سے ان کے لنڈ کے اوپر اچھلنے لگی اور یس سر چودے مجھے زور زور سے چودے پھاڑ دے میری چ** کو اپ کا لنڈ بہت موٹا ہے پھر انہوں نے مجھے ٹیبل پر لٹا دیا اور میری ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھ کر زور زور سے میری چ** میں چھٹے لگانے لگے اور مجھے چودنے لگے پانچ منٹ بعد میرا پانی نکل گیا اور میں ریلیکس ہو گئی لیکن سارے عرفان بی بی لگے ہوئے تھے اب میں ٹیبل کے اوپر گھوڑی بن گئی اور پیچھے سے میری چ** میں اپنا لڑکوں کے ساتھ کر مجھے چودنا شروع کر دیا تقریبا 10 منٹ کی چدائی کے بعد میں ایک بار پھر چڑھ گئی اور سارے رفحان نے بھی اپنا سارا پانی میری چ** میں نکال دیا اور میرے اوپر لیٹ گئے اور مجھے پیار کرنے لگے تھوڑی دیر بعد میں اٹھی واش روم ہو گئی اپنے اپ کو صاف کیا اور اپنے کپڑے پہن لیے اور سارے ارام سے گلے ملی اور ان سے اجازت لی گھر جانے کی اور اپنے گھر چلی گئی تو دوستو کیسی لگی میری چدائی کی کہانی پلیز کمنٹس میں بتائیے گا ضرور
- 🔆 Status
- 🟡 Ongoing
- 🅰️uthor
- کاشف
- 🅿️osted By
- کاشف
- ⚠️Copyright
- All Rights Reserved
- 🔘 Genres
-
- Adultery