Incest گیلی پینٹ مکمل(Completed)

Please like comment

  • None

  • Sexy


The results of this poll are hidden until it is manually edited by the user or site admin.

42
66
18
گیلی پینٹ
مکمل انسیسٹ کہانی

جو محبت عزت دے کر سجائی جاتی ہے۔۔

یقین مانو وہ ہمیشہ نبھائی جاتی ہے۔۔

میں کل شام بڑی بہن ثانیہ کے ساتھ شاپنگ کرنے گیا تھا۔ بازاروں میں عید کا بہت رش لگا ہوا ہے۔ گُزرنے کی جگہ بلکل نہیں ہوتی اور اکثر موٹرسائیکلوں کی وجہ سے مشکل پیش آتی ہے۔ کل جب ہم بازار پہنچے تو میں اپنی بہن کے ساتھ چل رہا تھا۔ رش کافی تھا تو رفتار سُست تھی۔ میں نے محسوس کیا کہ جیسے کوئی لڑکا ہمارا پیچھا کررہا ہو۔ میں نے بہن کی طرف دیکھا تو ایک لڑکا رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری بہن کی گانڈ پر اپنا ہاتھ پھیررہا تھا۔ اُس نے گانڈ اور کمر ہر ہاتب سہلارہا تھا اور میری بہن بلکل نےخبر تھی۔ میں نے ثانی کو آگے کیا تو اس نے میرا ہاتھ چھڑواتے ہوئے کہا کہ آرام سے چلو رش کافی ہے اور وہ دوبارہ میرے پیچھے آگئی۔ وہ لڑکا قریب پانچ منٹ تک ہمارے ساتھ رہا اور اُس نے اپنا ہاتھ میری بہن کی کمر اور گانڈ پر ہی رکھا تھا مجھے شک پڑ گیا کہ میری ثانیہ اب کچھ میٹھا کھانا چاہ رہی ھے
ایسی خوبصورت بہن چاہے جتنی بار بھی بھائی کے ساتھ ہم بستری کر لے پھر بھی ہر بار جب وہ ننگی ہوتی ہے بھائی کو یہی محسوس ہوتا ہے کہ وہ کچھ نیا دیکھ رہا ہے۔

جس محبوب سے نہ ہو چمیوں کی توقع
ایسے محبوب کی گانڈ پر تھپڑوں کی برسات کر دو

میرانام حمزہ خان ھے اور ھم روالپنڈی میں رھتے ھیں میری عمر 18 برس ھے اور میری بہن جسکا نام ثانیہ خان جسکی عمر انیس برس ھے اور یہ واقعہ جو میرے ساتھ پیش آیا ابھی لاک ڈاؤن میں پیش آیا جب میں اور میرا دوست شاھد فری تھے اور اپنے ساتھ والے پلاٹ میں کرکٹ کھیلتے تھے شاھد کا ھمارے گھر آنا جانا تھا ایک دن میں نے فیس بک پر ایک گروپ میں بیوی سے زیادہ بہن وفا دار کہانی پڑھی یہ میری پہلی انسیسٹ کہانی تھی

لسٹی ویب میں پڑھی تو میرا اپنی بہن اور اپنے دوست شاھد کے بارے میں نظریہ بدل گیا یہ سب کیسے ھوا چلو پڑھتے ھیں صرف انٹرٹینمنٹ کے طور پر

ثانیہ میری اکلوتی بہن ہے جو عمر میں مجھ سے صرف ایک سال بڑی ہے میرے ابو روزگار کے سلسلے میں عرب امارات ہیں اور سال بھر میں صرف دو ماہ کے لیے آتے ہیں جن دنوں ابو گھر آئے ہوں وہ کہیں نہ کہیں ملنے ملانے کے سلسلے میں یا کسی دعوت پر گھر سے نکلے ہی رہتے ہیں امی بھی ان کے ساتھ ہی ہوتی ہیں ہم اسی صورت ساتھ جاتے اگر ہمیں ٹیوشن اور سکول سے چھٹی ہو ورنہ دونوں گھر پر ہی رہتے ہیں میری عمر 18 برس اور ثانیہ کی 19 برس ہے
ویسے تو روٹین لائف میں سکول ٹیوشن اور گھر بس یہی کچھ صبح شام ہوتا ہے میرا ایک ہی دوست ہے جس کے ساتھ زیادہ تر میں اس کے ساتھ اپنے گھر یا کبھی ان کے گھر کھیل لیتا ہوں وہ بھی اگر وقت مل جائے تو میرے دوست کا نام
شاھد ہے اور ہماری دوستی کی پورے سکول میں مثال دی جاتی ہے لیکن پچھلے چند دنوں سےشاھد کچھ الجھا الجھا سا رہنے لگا تھا اسکا دن کچھ یوں ہوا کھیلتے ہوئے شاھد گر پڑا اور اسکے بازو سے خون بہنے لگا میں بہت پریشان ہو گیا اسے جلدی سے اپنے گھر لایا بیٹھک کا دروازہ کھولا اور اسے اندر بلا لیا اسکا کچھ خون میرے کپڑوں پر بھی لگ گیا میں گھبراہٹ میں ادھر ادھر بھاگ رہا تھا تاکہ اسے پٹی وغیرہ کرسکوں جب ثانیہ کی نظر مجھ پر پڑی اس نے سمجھا شاید چوٹ مجھے لگی ہے وہ جلدی سے پائیوڈین اٹھا لائی اور اپنا دوپٹہ ہاتھ میں پکڑ کر مجھے پوچھنے لگی خون کہاں سے نکل رہا ہے۔ وہ بہت جزباتی ہو رہی تھی میں نے بتایا نہیں چوٹ میرے دوست شاھدکو لگی ہے
کہاں ہے وہ ثانیہ چلائی
بھیٹک میں اس طرف اشارہ کرتے ہوئے میں نے دبک کر کہا
وہ دوڑتی ہوئی بیٹھک کی طرف بھاگی اسے جلدی سے پاہیوڈین لگائی اور اپنا ایک پرانہ دوپٹہ پھاڑ کر پٹی کردی اس دوران وہ اس پر چلاتی رہی
تمہارے امی ابو کو تو تمہارا زرا سا بھی احساس نہیں ہے تمہیں پتہ ہے اگر یہی چوٹ حمزہ کو لگتی تو میری کیا حالت ہوتی امی نے تو آسمان سر پر اٹھا لینا تھا تم الو کے پٹھے ہو ایسی جگہ کھیلتے کیوں ہو جہاں گر کر چوٹ لگ جائے
تمہیں تو کوئی کچھ نہیں کہتا لیکن
حمزہ کو کچھ ہو جائے تو امی کی حالت بگڑ جاتی ہے
وہ چپ چاپ ثانیہ کی باتیں سنتا رہا جب اس نے پٹی مکمل کر دی تو مجھ سے نظریں ملائے بغیر باہر نکل گیا بس اسی دن سے مجھ سے اکھڑا اکھڑا بھی رہنے لگا اور اکثر اس بات پر میری ثانیہ سے تکرار بھی ہوجاتی وہ آگے سے کہہ دیتی
اچھا ہے ۔
علاج ہے اسکا ۔۔
کمینہ۔۔
تمہیں کچھ ہو جاتا تو۔۔
اور میں مٹھیاں بھینچ کر رہ جاتا
ثانیہ کا بیماری کی وجہ سے ایک سال ضائع ہو گیا تھا جس وجہ سے ہم ایک ساتھ ہی میٹرک میں پڑھ رہے ہیں ہمارے پیپر سر پر تھے ابو بھی گھر آئے ہوئے تھے اور اکثر امی کے ساتھ کہیں نہ کہیں دعوت پر گئے ہوتے چونکہ ہمارے پیپر نزدیک تھے اس لیے ہم دونوں کا کہیں جانا تو ناممکن تھا لہذا امی ابو ہمیں ساتھ نہیں لیکر جا رہے تھے ایک دن جب وہ دعوت پر گئے ہوئے تھے امی نے ثانیہ کو فون کر کے بتایا کہ ہم آج نہیں آہیں گے آپ لوگ کھانا وغیرہ کھا کر سو جانا صبح وقت پر ٹیوشن چلے جانا کھیل کود میں وقت برباد مت کرنا مزید کچھ گھر کے کاموں کے بارے میں تاکید کر کے فون بند کردیا میں بھی پاس بیٹھا سن رہا تھا۔
امی کا فون سنتے ہی میں نے کتاب بند کی اور باہر کی طرف بھاگا ثانیہ مجھے روکنے کی غرض سے میرے پیچھے بھاگی لیکن میں دروازہ پھلانگ چکا تھا اس نے جوتی نہیں پہنی تھی لہذا دروازے سے ہی مجھے آوازیں دینے لگی۔

حمزہ واپس آ جا نہیں تو امی سے شکایت کردوں گی۔ لیکن میں کب پیچھے دیکھنے والا تھا اسی دوران گلی کی نکڑ سے
شاھد بھی برامد ہوا ثانیہ نے
شاھد کو دیکھا تو اسے آواز دی
اوئے الاکہ رازا زرقہ وا۔۔۔۔ حمزہ کو لیکر ادھر آ۔
وہ رک کر ہماری طرف دیکھنے لگ گیا ثانیہ نے ایک دوبار مزید اسے کہا تو وہ بجائے ہماری طرف بڑھنے کے واپس مڑنے لگا تب ثانیہ نے اسے پھر پکارا
شاھد۔۔۔! میری بات سن کر جاؤ پلیززز
اب کی بار وہ رک گیا اور واپس ہماری طرف دیکھنے لگا
شاھد آجاؤ ایک کام ہے پلیز کچھ نہیں کہوں گی اب کی بار وہ چپ چاپ ہماری طرف بڑھنے لگا جب میرے پاس پہنچا تو بغیر سلام لیے میرا ہاتھ پکڑا ثانیہ ابھی تک دروازے میں کھڑی تھی اور وہ مجھے لیکر اسی طرف بڑھنے لگا جب ہم قریب پہنچے تو ثانیہ جلدی سے اندر گئی بھیٹک کا دروازہ کھول کر وہاں کھڑی ہوگئی ہم قریب پہنچے تو
شاھدنے میرا ہاتھ ثانیہ کی طرف اچھالتے ہوئے کہا ۔۔ جی بتاو کیا کام ہے

تیری زلفوں کو سنوارو میں رات چاندنی میں
اور اس پہ تیرے کندھے کا وہ تل نمایاں کروں °

شاھد میں نے جو تمہیں ڈانٹا تھا.! اسی وجہ سے ناراض ہو ناں تم مجھ سے
نہیں مجھے کیا پڑی ہے ناراض ہوں تم کام بتاو اس نے سردمہری سے کہا
اندر آو دونوں ۔۔ ثانیہ نے بھی زرا کرخت لہجے میں کہا
شاھد کچھ بولنے ہی لگا تھا کہ میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اندر کی طرف کھینچا اور کہا یار اب تو آجاو بس بھی کر دو اتنی بھی کیا ناراضگی اب نہیں ڈانٹے گی۔
ہاں قسم سے وعدہ اب نہیں کہوں گی کچھ بھی ثانیہ نے میرا ساتھ دیا
وہ اندر تو آ گیا لیکن جیسے کسی بات سے گھبرایا ہوا ہو وہ چور نظروں سے کبھی میری طرف دیکھتا کبھی ثانیہ کی طرف دیکھتا اور پھر نظریں جھکا لیتا ثانیہ کچھ دیر تک ہمیں دیکھتی رہی پھر کہنے لگی تم دونوں بیٹھو میں کچھ بنا کر لاتی ہوں
اور ہاں
شاھد۔۔۔! اب یہ منہ لٹکانا چھوڑ دو اس دن پریشان ہو گئی تھی اس وجہ سے میں اول فول بول گئی وہ مڑتے ہوئے پھر بولی میں بس آئی۔
میں نے شاھد کو کھینچ کر صوفے پر بٹھایا کچھ ہی دیر میں ثانیہ بھی ملک شیک بنا کر لے آئی ہمیں ایسے چپ چاپ بیٹھا دیکھ کر بولی یہاں فوتگی پر نہیں آئے ہوئے جو ایسے چپ چاپ بیٹھے ہو پتہ ہے حمزہ روز مجھ سے لڑتا ہے کہ تمہاری وجہ سے شاھد مجھ سے ناراض ہو گیا ہے تو میں نے سوچا تمہیں راضی کروا دوں اسکی نظریں شاید کچھ اور ہی کہہ رہی تھیں
نہیں میں نہیں ناراض شاھدنے جواب دیا
بات تو تم کرتے نہیں اب اکھٹے کھیلتے بھی نہیں یہ ناراضگی نہیں تو اور کیا ہے
ثانیہ قسم سے میں نہیں ناراض شاھد نے زور دے کر کہا ساتھ ہی ثانیہ کھل کھلا کر مسکرا دی
اوئے ہوئے اوئے ہوئے۔۔۔۔
ایک بار پھر کہو ثانیہ نے اسکے بالوں میں ہاتھ مارتے ہو اسکی مانگ خراب کر دی شاھد نے سر کو پیچھے جھٹکا دیا اور پھر ہاتھوں سے اپنی مانگ بنانے لگا شاھد نے جلدی سے جوس ختم کیا اور اٹھتے ہوئے کہا مجھے گھر جانا ہے ابھی بہت تیاری بھی کرنی ہے امتحان سر پر ہیں اور پہلا پیپر ہی مطالعہ پاکستان کا ہے جو مجھے سب سے مشکل لگتا ہے تاریخیں ہی یاد نہیں رہتیں
میرا دل چاہ رہا تھا وہ ہمارے پاس ہی رکے میں نے اسے کہا آج امی ابو بھی گھر نہیں ہیں تم کتابیں اٹھا لاو یہیں پر ہی پڑھتے ہیں ۔
ہاں یہ صحیح ہے حمزہ تم ساتھ جاو شاھد کی بکس اٹھانے اور ساتھ اسکی امی کو بھی بتا آنا ہم تینوں پڑھیں گے یہ سنتے ہی شاھد کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی اور جلدی سے دوبارہ صوفے پر بیٹھ گیا۔
ہاں یہ بہت زبردست آئیڈیا ہے وہ چہک کر بولا
میں اسکے ساتھ گیا ہم کتابیں اٹھا لائے شاھد کی امی سے اجازت بھی لے لی انہیں بھی یہ تو پتہ نہیں تھا کہ ہمارے امی ابو گھر نہیں ہیں اسلیے انہوں نے آسانی سے اجازت دے دی
ھم واپس پہنچے تو ثانیہ چائے لیکر بھیٹک میں ہمارا انتظار کر رہی تھی ہم اندر داخل ہوئے ثانیہ نے ہمیں چائے کے کپ پکڑائے اور خود بچی ھوئی چائے کی چسکی لیتے ہوئے شاھد کی طرف دیکھا اور بولی
اوئے ہوئے پھر سے بال شال بنا کر لے آئے ہو
لیکن میں تو سیدھے بالوں کی دشمن ہوں شاھد مسکرا دیا اور ثانیہ نے جلدی سے دوبارہ اسکے بال خراب کر دیے چائے پینے کے بعد ہم گپوں میں ایسے مصروف ہوئے ہمیں یہ بھی یاد نہ رہا کہ ہم تو سبق پڑھنے کے لیے اکھٹے ہوئے تھے
ثانیہ چہک رہی تھی اور میں محسوس کر سکتا تھا وہ میرے دوست شاھد میں بہت دلچسپی لے رہی ہے وہ جب بھی شاھد کے ساتھ کوئی شرارت کرتی مجھے ایک دلچسپ خوشی کا احساس ہوتا لیکن ساتھ میں یہ بھی محسوس کر سکتا تھا کہ وہ دونوں میری وجہ سے کافی جھجھک رہے تھے میری اتھری گھوڑی شاید گھوڑا مانگتی تھی
میں چاہتا تھا کسی طریقے سے ان کی جھجھک دور کردوں پھر اچانک مجھے لڈو کا خیال آیا میں وہ نکال لایا اور اسطرح ہم لڈو کھیلنے لگے میں نے اصول بتاتے ہوئے اپنے دل کی بات بھی کہہ دی
کہ اس دوران جب ہم یہاں ہیں کوئی کسی کا لحاظ نہیں رکھے گا نہ میں ثانیہ کی گوٹی اس وجہ سے نظر انداز کروں گا کہ یہ میری بہن ہے نہ شاھد کسی قسم کا لحاظ کرے گا بس یوں سمجھو آج ہم تینوں خود کے لیے آزاد ہیں جس کا جو جی حاصل کرے یا گنوا دے اسکی اپنی ہمت ہم نے لڈو شروع کی اور ہر بار ثانیہ ہار جاتی وہ شور مچاتی روہانسی ہو جاتی ایک دو بار تو غصے میں اس نے لڈو ہی پلٹ دی البتہ ایک بات بہت اچھی ہوئی کہ شاھد اور ثانیہ میری موجودگی کی جھجھک سے آزاد ہو گئے کتنی بار ثانیہ نے شاھد کے گال پہ چٹکی کاٹی اور اسے نخریلا اور نوابزادہ کہہ کر پکارا اور کبھی ایسا ہوا کہ شاھد نے اسے ہلکی سی گال پر چپت لگاتے ہوئے کتی کہہ کر پکارا
اب کی بار شاھد نے ایک اور کھیل متعارف کرایا




ہم لڈو کا دانہ اچھالیں گے اور ایک سے چھ کے درمیان ایک نمبر چنیں گے جس کا آ گیا وہ جیت گیا
اور جیتنے والا ہارنے والوں سے کوئی بھی فرمائش کر سکتا ہے‎ ‎‏ اور اسکو بھی پھر پورا کرنا پڑیگا
ہاں یہ ٹھیک ہے ثانیہ بھی خوشی سے بولی کیونکہ اس میں میرے بھی جیتنے کے چانسز بن جائیں گے
اور بچو پھر میں خوب بدلے لوں گی آپ دونوں سے اس نے شاھد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
او پہلے ہی یہ دیکھ میری شرٹ کا بٹن توڑ دیا ہے اور کیا بدلہ لینا ہے شاھد نے ہنس کر اپنے ٹوٹے بٹن کی جگہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
وہ تو تم دیکھنا بچو تمہاری شرٹ جاتی کہاں وہ چہک کر بولی
چلو اپنا اپنا نمبر بولو میں نے دانہ اوپر اچھالتے ہوئے کہا
شاھد: تین
ثانیہ : پانچ
میں نے ایک بولا اور دانہ اوپر اچھال دیا وہاں چھ آیا ہم تینوں ایک ساتھ ہنس دیے دوبارہ اچھالا تو تین آ گیا شاھد زور سے ہنسا
ثانیہ میرے بال سیدھے کرے حمزہ کنگھی لے کر آئے میں جلدی سے کنگھی اٹھا لایا ثانیہ نے اسکے بالوں میں پھیرتے ہوئے کہا
کوئی بات نہیں بچو دیکھنا ہوتا کیا تمہارے ساتھ
پھر اچھالا اس بار ثانیہ جیت گئی
حمزہ تم شاھد کی شرٹ اتارو اور شاھد تم اپنے بال خود خراب کرو وہ زور زور سے ہنس رہی تھی
نہیں نہیں نہیں ۔۔۔ میں نے نیچے بنیان بھی نہیں پہنی ہوئی یہ نہیں کچھ اور بتاو شاھد نے ہنستے ہنستے کہا
ناں جی جو بس جو کہا ہے کرنا ہے میں کروں پہن کر آتے ناں۔ چلو شاباش جلدو کرو دونوں
میں شاھد کی شرٹ اتارنے لگا اور شاھد نے خود کے بال خراب کرتے ہوئے کہا کوئی بات نہیں الله پوچھے گا۔ جب اسکی شرٹ اتر گئی تو ثانیہ نے دیکھا شاھد کے کالے انڈرویر کا اوپری حصہ تھوڑا سا پینٹ سے باہر نظر آ رہا تھا وہ قہقہ لگاتے ہوئے کہنے لگی شکر کرو انڈرویر پہنا ہوا ہے۔
میں بھی قہقہ لگا کر ہنس دیا اگلی بار شاھد جیتا تو جیسے اسکی لاٹری لگ گئی ہو اس نے بہت شرارت آمیز نظروں سے ثانیہ کی طرف دیکھا پھر تھوڑا مسکرا کر مجھے مخاطب کیا اور بولا تم بھی اپنی شرٹ اتار ہی دو حمزہ۔ میں نے فوراً اپنی شرٹ اتار دی
اب میں کیا کروں ثانیہ نے اس سے پوچھا ثانیہ کی آنکھوں میں شرارت بھری ہوئی تھی اور وہ مسکرا رہی تھی
تم۔۔۔۔ تم حمزہ کی بنیان اتار دو کم از کم میرے برابر کا تو رہے ثانیہ نے لپک کر میری بنیان اتارتے ہوئے کہا یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں۔
اب میں نے ایک بھرپور شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ ثانیہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں
اب کیا آئے گا۔۔۔
اس نے میری گال پر ہتھیلی سے دباو ڈالا
میری آنکھوں کا رخ اپنے چہرے سے ہٹا دیا
اچھا اچھالو جو بھی ہو گا سامنے آ جائے گا ثانیہ نے کہا۔
ہاں جی۔۔۔۔۔ بہت کچھ سامنے آنے والا ہے ہاہاہاہا میں زور سے ہنسا میں نے لڈو کا دانہ اچھالا چھ آیا یہ ثانیہ نے چنا ہوا تھا وہ آلتی پالتی مارے بیٹھی تھی ایک دم اچھلی زور زور اور اچھل کر قہقہے لگانے لگی جبکہ وہ مجھے ٹھینگہ بھی ساتھ ہی دکھا رہی تھی
کوئی مسئلہ نہیں بازی پلٹتے دیر نہیں لگتی میں چھینپ سا گیا
شاھد تم اٹھو میرے لیے پانی لیکر آو اور حمزہ تم اپنی شرٹ سے میرے جوتے صاف کرو شاھد جیسے ہی باہر نکلا ثانیہ نے میری طرف بہت پیاس بھری نگاہوں سے دیکھا جیسے کوئی التجا کر رہی ہو میں اسکی التجا کو سمجھ سکتا تھا وہ کتنی ہی بار پیاسی نظروں سے شاھد کی چھاتی کی طرف دیکھ چکی تھی اب کی بار جیت میری ہوئی اور اب وقت آ گیا تھا میں ثانیہ کی پیاسی نظروں کا جواب دوں

گردنیں کون جھکاتا ہے محبت میں
یار سینے سے لگانے کیلئے ہوتے ہیں

میں نے قریب پڑی ثانیہ کی لپ اسٹک شاھد کو تھمائی اور کہا ثانیہ کو لپ اسٹک لگاو
اس نے لگا دی تو لیکن اسکے ہاتھ کانپ رہے تھے اب میں نے ثانیہ سے کہا شاھد کی چھاتی پر کس کر کے اپنے ہونٹوں کے نشان بناؤ ثانیہ چند لمحے تذبذب میں مجھے دیکھتی رہی میں نے اسے آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ دے دیا کہ وہ جیسے چاہے میرے جذبات سے کھیلے وہ گھٹنوں کے بل اٹھی اور اپنے ہونٹ شاھد کی چھاتی پر چسپاں کردیے واؤ کیا بات ھے دو پریمیوں کی میں نے ثانیہ کی کمر پر ہاتھ پھیرا اور نیچے ہپس تک لے آیا وہ چل سی گئی اور واپس اپنی جگہ پر بیٹھ گئی شاھد اور ثانیہ کی سانسیں اکھڑ رہی تھیں
اب کی بار شاھد جیتا تو اسے سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی کیا کرے وہ خاموش رہا ہم نے اسے کہا بھی کہ کوئی فرمائش کرے نہیں تو ہم دونوں ایک ساتھ تم سے فرمائش کریں گے وہ پھر بھی خاموش ہی رہا۔
پھر دھیرے سے بولا حمزہ یار اس دفعہ میری طرف سے تم بولو۔ کوئی بھی بول دو مجھے سب منظور ھے تو میں سمجھ گیا کہ دونوں سیکس کرنا چاہ رھے ھیں پر ڈر رھے ھیں کیونکہ اس دن ثانیہ باجی کی گیلی پینٹ دیکھ کر میرا کھڑا لن ثانیۂ آپی شرما گئ تھی شہوت اس پر بھی حاوی تھی کچھ دنوں سے

کچھ سو چ کر میں بولا اچھا۔ ثانیہ تم اپنی شرٹ اتارو میں نے کہا وہ بھی جلدی
ثانیہ نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر آہ بھری یہ کیا بدتمیزی ہے۔یارا مہ کوا دا ناستے
کیوں جب ہماری شرٹس اتروائی تھیں تب کوئی بدتمیزی نہیں تھی؟ تم دو مردوں کے ساتھ کھیل رہی ہو۔
چل اوئے بڑا مرد کمینے بھائی ہو تم میرے
نہیں یہ پہلے طے ہوا تھا کوئی لحاظ نہیں
شاھد میں بھی اتار دوں؟ اب ثانیہ نے شاھد کی طرف دیکھ کر پوچھا
مجھے کیا پتہ شاھد نے جواب دیا
نہیں نہیں بتاو تم شاھد ثانیہ نے ضد کی
تو شاھد بولا برا پہنی ہے تو ثانی بولی ہاں وہ پہنی ہی ھے شاھد تو اتار دو
اب کی بار ثانیہ نے اپنی قمیض اتار دی اس نے کالے رنگ کا بریزیر پہنا تھے جس کے اندر دودھیا ابھار غضب ڈھا رہے تھے ثانی کی چھلے جیسی گوری ناف اسکے پیٹ کو چار چاند لگارہی تھی جسے دیکھ کر شاھد کی پینٹ کے اندر حرکت ہوئی اسکی پینٹ مزید گیلی ھو گئ تو ثانیہ دیکھ کر ہنسنے لگی
یہ کیا ہے اس نے ہلکی سی تھپکی لگائی
باہر نکالو اسے مجھے دیکھنا ہے ثانیہ نے پینٹ کے اوپر سے ہاتھ پھیرا شاھد جھجھک رہا تھا میں نے بڑھ کر اسکی بیلٹ کھول دی اسی لمحے ثانیہ نے میری بیلٹ کھولتے ہو کہا کمینے اسے ننگا کرتا ہے خود بھی ہو ناں میں گھٹنوں کے بل کھڑا ہوا تو میری پینٹ سرک گئی شاھد ایسے میری طرح کھڑے ہو میں نے اسے کہا تو وہ بھی ویسے ہی گھٹنوں کے بل کھڑا ہو گیا ثانیہ ہمارے سامنے بیٹھی تھی اس نے شاھد کی پینٹ بھی نیچے کی اور ایک ایک ہاتھ ہم دونوں کے انڈرویر پر پھیرنا شروع کردیے
میں نے اپنا ایک ہاتھ شاھد کی کمر پر رکھا اور وہیں سے اسکا انڈرویر نیچے کھسکا دیا
تانیہ ابھی تک شرارت کے موڈ میں تھی اور ہنستے ہوئے کہنے لگی بت بن کر میرے سامنے کیوں کھڑے ہو حمزہ تم شاھد کو گلے لگاو تمہاری ناراضگی ختم کروں گی آج
میں نے بانہیں پھیلا کر شاھد کو گلے لگا لیا اسکا سینہ میرے سینے کے ساتھ جڑا ہوا تھا ثانیہ نے ہم دونوں کی کمر پر اپنا ہاتھ پھیرا
پھر شاھد کے سر سے پیچھے بالوں میں ہاتھ ڈال کر اسکا چہرہ اپنی طرف موڑتے ہی اسکی آنکھوں پر پیار دیا تمہاری یہ بلی آنکھیں مجھے بہت زیادہ پسند ہیں حالانکہ تم بلی آنکھوں والے مرد بیوفا ہوتے ہو شاھد
میں ابھی مرد کہاں ثانیہ۔
کیا کیا کیا کیا
کیا کہا زرا دوبارہ کہو
میں ابھی مرد کہاں شاھد دوبرگویا ہوا
نہیں آخر میں جو تم نے میرا نام لیا دوبارہ لو
اس نے صرف ثانیہ کہا۔
ثانیہ نے جھٹ سے اسے اپنے ساتھ چپکا لیا اور پھر ایک جھٹکے سے چھوڑ دیا

جیسے اسے کچھ یاد آ گیا ہو دراصل اس نے قمیض نہیں پہن رکھی تھی اب کی بار شاھد نے ثانیہ کے ابھاروں کو غور سے دیکھا وہاں ایک کالا تل تھا شاھد نے اس کی طرف انگلی بڑھائی ثانیہ نے بھی فوراً نیچے دیکھا اور ساتھ شاھد کا ہاتھ پکڑ لیا لیکن پھر بھی شاھد نے اپنا ہاتھ ثانیہ کے ابھار پر بنے تل تک لے گیا اور اپنی انگلی وہاں گھمانی شروع کر دی
میں دیکھ سکتا تھا ثانیہ کے سرکنڈے کھڑے ہو گئے اس نے ایک شدید جھرجھری لی اور شاھد نذیر کو نیچے گراتے ہوئے اس کے اوپر گر گئی اسکا سر شاھد کے پیٹ پر تھا
مجھے ایک دم ایسے محسوس ہوا جیسے ثانیہ بے ہوش ہو گئی ہو میں نے جلدی سے ثانیہ کا منہ پکڑ کر ہلایا اور پریشانی میں اسے پکارنے لگا
کچھ دیر اس نے برداشت کی پھر آنکھیں کھول کر میرا ہاتھ جھٹک دیا
پاگل۔۔۔ ساتھ وہ زور سے چلائی بھی پھر دوبارہ اپنا سر شاھد کے پیٹ پر رکھتے ہوئے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرنے لگی۔
اب کی بار اس نے ناک سے ایک لمبی سانس اندر کھینچی جیسے وہ شاھد کے جسم سے اٹھتی گرمی کو اپنے اندر اتار رہی ہو
میں اٹھ کر ثانیہ کی ٹانگوں کی طرف آ گیا اسکی شلوار ہلکی سی نیچے کی جس سے اسکے آدھے ہپس ننگے ہو گئے اب میں ان پر زبان پھیرتا ہوا ثانیہ کی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگا اور ساتھ ہی ثانیہ کی برا کی ہک بھی کھول دی

اس نے خود کو ہلکا سا سہارا دیا برا ایک طرف کالین پر پھینکی اور دوبارہ شاھد کے پیٹ پر سر رکھ دیا جبکہ شاھد ثانیہ کے سلکی بالوں میں ہاتھ پھیر رہا تھا شاھد نے ثانیہ کے دونوں بازووں میں ہاتھ ڈال کر اسے اوپر کھینچ لیا ثانیہ کے بال بکھر چکے تھے اور وہ دونوں ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈالیں اپنی زبانیں لڑا رہے تھے اور شاھد نے ثانیہ کے ممے مسلنا شرو ع کر دیئے تھے اور ثانیہ بھی اب مست ھو گئ تھی وہ شرماتے ھوئے بولی تم دونوں میں سے کس کا بڑا ھے تو میں بولا شاھد کا بڑا ھے میرا تھوڑاچھوٹا ھے لیں
 
Last edited by a moderator:
42
66
18
گیلی پینٹ
پارٹ دو لاسٹ
پیشکش بہزاد الحسن
~میرے شکست ناممکن تھی,
~اس نے محبت کا زہر دے کر مارا مجھے

میں نے آہستگی سے ثانیہ کی شلوار اسکی ٹانگوں سے الگ کر دیا لیکن وہ تو اپنی دنیا میں مگن تھی شاھد نے ثانیہ کا ایک ہاتھ پکڑ کر اپنی ٹانگوں کے درمیان رکھا اور ثانیہ نے بھرپور ساتھ دیتے ہوئے اسکا مظبوطی سے شاھد کا لن پکڑ لیا شاھد کا لن جوش ابل رہا تھا اس نے ثانیہ کو بالوں سے پکڑ کر نیچے پیٹ کی جانب دھکیلا ثانیہ اسکی چھاتی پر پیار دیتے اس کے پیٹ تک پہنچ گئی لیکن اس سے آگے نہیں جا رہی تھی جبکہ شاھد کا من کر رہا تھا ثانیہ اسکا لن اپنے منہ میں بھر لے اب میں نے اپنی زبان ثانیہ کی ٹانگوں کے درمیان رکھی اور چاٹنا شروع کردی ثانیہ تڑپ کر رہ گئی شاھد مسلسل اسے نیچے ٹانگوں کے درمیان دھکیلنے کو کوشش کر رہا تھا اور جیسے جیسے میری زبان ثانیہ کی سیل پیک پھدی کو چاٹ رہی تھی ثانیہ آپے سے باہر ہوتی چلی جارہی تھی وہ ہم دونوں کے درمیان ایک گڑیا سی محسوس ہو رہی تھی میں نے جب زبان اندر ڈالی تو ثانیہ کی جیسے چیخ نکل گئی اااااااہ وائے وائے رورا مہ کوا یارا وہ اندر سے اسکی تر بتر ہو رہی تھی لیکن شاھد ابھی تک اپنی ضد پر اڑا ہوا تھا
ثانیہ کچھ نہیں ہو گا
ایک بار اسے منہ میں لو تو سہی بہت مزہ آ ئے گا ثانیہ نے شاھد کا لن دوبارہ پکڑ کر جلدی سے اس پر زبان پھیری اور کہا بس اتنا ہی
نہیں منہ میں ڈالو پلیز
جان۔۔۔ نہیں پلیز ۔۔۔ گندے
شاھد نے بھی زیادہ زور نہیں ڈالا اور ثانیہ کو بالوں سے پکڑ کر اسکا سر اپنے پیٹ پر ٹکا لیا
میں نے ثانیہ کی ہپس پکڑ کر اونچی کیں اور چاٹنا جاری رکھا
اب جب ثانیہ مستی میں غرق ہوئی تو اس نے خود ہی شاھد کا تنا ھوا لن منہ میں ڈال لیا وہ بلکل تنا ہوا تھا اب ثانیہ شاھد کا پورا لن چوسنے لگی مستی میں جب شاھد کو محسوس ہوا کہ اب شاید فارغ ھو جائے گالہذا اس نے ثانیہ کا منہ سے اپنا لن نکال دیا اور خود تھوڑا ایک طرف ہو گیا ثانیہ اٹھ کر میری طرف بڑھی اور سامنے سے مجھے زور سے جھپھی ڈال لی اسکے ابھار میری چھاتی سے چسپاں تھے اور وہ پاگلوں کی طرح مجھے پیار کر رہی تھی میں نے اسے خود سے الگ کیا اور اسکے بکھرے بالوں سے پکڑ کر اسے میرا لن چاٹنے کا اشارہ کیا
اب ثانیہ میرا لن چاٹ رہی تھی میں نے شاھد کو اشارہ کیا کہ چل گھوڑی پر کاٹھی ڈال دو اور شاھد نے موقع پا کر ثانیہ کی کمر میں ہاتھ ڈالا اور اسکی گانڈ اوپر اٹھا کر عین ثانی کی چوت کے درمیان میں اپنا لن فٹ کیا اور ہلکے سے جھٹکے کے ساتھ اندر ڈال دیا ابھی کیپ ہی تو گئی تھی اس نے دوسرا سٹروک مارا تو شاھد کا لنڈ سیل توڑتا ھوا ثانیہ کی چوت میں چلا گیا
ثانیہ اس کے لیے تیار نہیں تھی اور کراہ کر نیچے میری جھولی میں گر گئی اسے درد بھی ہوئی تھی اسکی سیل شاھد نے توڑ دی تھی کیونکہ ثانیہ کی چوت گیلی تھی جسکی وجہ سے شاھد کا موٹا لن جلد ثانیہ کی چوت میں جگہ بنا چکا تہا اس کی وجہ سے شاھد کا لن کا باہر نکل گیا اور اس پر خون لگا ہوا تھا میں خوفزدہ ہو گیا کیونکہ ثانیہ کو خون آ رہا تھا وہ خود بھی ڈر گئی
میں نے جلدی سے اٹھ کر اپنی بنیان اٹھائی اور پہلے ثانیہ کا خون صاف کیا پھر شاھد کا لن بھی صاف کر دیا
بھائی مجھے ڈر لگ رہا ہے ثانیہ نے مجھے مخاطب کیا شاید یہ پہلی مرتبہ تھا جب ثانیہ نے مجھے بھائی پکارا تھا میں نے اسے گلے لگایا اور پیار کرنے لگا کبھی اسکی گردن پر ہاتھ پھیرتا کبھی کمر پر کبھی ہپس پر
پھر میں بولا ثانی یہ پہلی بار ھے اس لئیے اب تجھے مزہ ائے گا میں نے شاھد سے کہا اب دوبارہ ڈالو لیکن پلیز بہت آرام سے ڈالنا ثانیہ کنواری چوت ھے سیل تو تم نے توڑ دی آپ نے اب آرام آرام سے ڈالنا تو شاھد نے سر ہلایا اور دوبارہ ثانیہ کی چوت پر لن رکھ کر اندر کیا ابھی آدھا ہی اندر گیا ہو گا کہ ثانیہ چلائی
بس بس شاھد پلیز اس سے زیادہ نہیں
شاھد بھی وہیں رک گیا اور آدھا ہی اندر باہر کرنے لگا وہ بہت آرام سے کر رہا تھا لیکن میری بہن پھر بھی بہت تکلیف میں کراہ رہی تھی اس کا ایک ہاتھ میری رانوں پر اور دوسرے ہاتھ سے میرا پکڑ رکھا تھا جیسے جیسے اسکو تکلیف محسوس ہوتی وہ مجھ پر اپنی پکڑ کو مزید سخت کرتی ثانیہ کو میں نے کہا کہاں تک گیا شاھد کا لن تو ثانیہ بولی حمزہ بھائی میری ناف تک گیا ھے شاھد کا لن بہت موٹا ھے دیکھو میری چوت خون سے لال ھوگئ ھے
اب اسے مزہ آرہا تھا ثانیہ بھی اب شاھد کا ساتھ دے رھی تھی اور اپنی چوت شاھد کے لن پر اچھال رھی تھی کیسے نہ اچھالتی بہت دنوں کے بعد انکو موقع ملا تھا شاھد نے ثانی کی کمر کو پکڑ کر گھسے مارنے شروع کر دئیے دونوں مستی سے لگے ھوۓ تھے لیکن ثانیہ کے فارغ ہونے سے پہلے ہی شاھد فارغ ہو گیا ثانیہ نے مجھے کہا بھائی اب آپ آجاؤ بھائی پلیز جلدی
اب ثانیہ نے شاھد کو پکڑ رکھا تھا
میں تھا اور میری بہن ثانیہ وہ کراہ رہی تھی اور ساتھ کہہ بھی رہی تھی
بھائی تیز
اور تیز بھائی
بھائی پورا اندر جانے دو
بھائی بہت مزہ آ ریا ہے
میں جب آگے کی طرف جھٹکا مارتا تو وہ پیچھے کی طرف پش کرتی..ثانی نے اپنے ہونٹ الگ کیے اور بولیں جان جیسے پہلے کر رہے تھے نا ویسے کرو نا۔۔کرتا نا ایسے زیادہ مزہ لینا نا میں نے دوبارہ اسکے ہونٹوں کو لپس میں لیا اور اس بار سہی جما کر پش کیا۔۔ میرے ہونٹوں کے اندر اسکی چیخ پھنس سی گئی ۔۔ ٹوپہ اسکی کنواری پھدی کے لبوں کو چیرتا اندر جا پھنسا تھا۔۔ افففف اسکی پھدی اتنی ٹائٹ جتنی ہوسکتی تھی۔۔اسکاجسم لرزا میں کچھ دیر رکا اور اسے سہلایا۔۔اور پھر پس کیا لن تباہی مچاتا تھوڑا اور کھسکا۔۔ وہ میرے نیچے تڑپی مچلی میں نے اگلےپش میں آدھا گھسا دیا جیسے ہی آدھا اسکے اندر گیا اس کے ہونٹ میرےہونٹوں سے پھسلے اور اسکی ایک تیز چیخ پورے لاونج میں گونج اٹھی اووئی ماں ماااااں میری۔۔۔میں وہیں رکا رہا وہ کراہتی رہی اور میں اسکو سہلاتا رہا۔۔تھوڑی دیر بعد وہ کچھ نارمل ہوئی میں نے وہیں ہلکا ہلکا موو کرنا شروع کیا اسکی پھدی کی دیواریں جیسےمیرےلن کو جکڑے ہوے تھیں۔۔ اسکی پھدی سے شائد منی شائد خون رس رہا تھا ہلکی سی پش میں اندازہ نہیں کر سکا اسوقت۔۔میں نے لن کو ہلکا سا باہر کھینچا اور دوبارہ اتنا ہی اندر کیا وہ پھر تیز کراہی اوووہ مائی گااااڈ۔اس نے مزے کی باتیں سنیں تھیں شائد اسے کیا پتہ تھا مزے سے پہلے درد ہے۔۔آہستہ آہستہ میں لن کو آدھے تک اندر باہر شروع کر دیا وہ اب بھی کراہ رہی تھی آہستہ آہستہ اسکی کراہوں میں مزہ آنے لگا اب وہ مستی والی سسکیاں بھر رہی تھیں ۔ ااااف اووووئی آااااہ ااااہ کرتی ۔۔ اسکی پھدی کی دیواروں نے لن کو قبول کر لیا تھا۔۔ آاااا یسسسس ااااففففف آاااہ کھل گئی میری آج افففف ۔۔میں اسے رواں کرتا گیا۔لن ٹوپی تک باہر آتا اور آدھا تک جاتا۔۔ اب وہ خود بھی حرکت کر رہی تھی ۔۔شاید وہ شاھد سے چدوا کر فرینک ھو چکی تھی اور مجھے رسپانس دے رہی تھی
میں نے اسکی ٹانگوں کو پھیلایا اور اسکےکان کی لو کو چوسا اور پوچھا ثانی مزہ آ رہا نا۔۔ ہممم آااااہ بوہہت افففف ۔۔تو پورا ہی کر دوں ثانی۔۔۔ آاااہ اففف ابھی رہتا ہے کیا اس نے سسک کر پوچھا۔۔ ہممم بس تھوڑا سا۔۔ اووووہ کتنا بڑا ہے ۔۔اتنا بہہہت ہے نا افففف۔۔ جاان ایسے مزہ نہیں آتا نا ۔۔ بس بھائی مزہ دینا۔۔ہممم ۔۔آااہا اچھا پھر اچانک سے کر لینا ایکبارہی افففف۔۔ لن کو اشارہ ملا میں تھوڑا اوپر کوہوا اسکےگالوں کو سہلاتے اسکےلبوں پر ہتھیلی کو رگڑا آرام سے اور اسبار آدھے تک آیا اور ایک سیکنڈ رکا ہونٹوں کو اسبار ہتھیلی سے ڈھانپا اور فائنل سٹروک مارا۔۔ لن پھدی کوچیرتا جڑ تک جیسے ہی اندر گیا اسکی تیز چیخ میری ہتھیلی نیچے دب گئی ۔۔ میں کچھ دیر رکا جب اس کا رونا کچھ رکا میں نے دوبارہ سےآدھا کھینچ کر دوبارہ مارا۔۔اس نے میری ہتھیلی کو زور سے کاٹا لیکن اس وقت کچھ ہوش نا تھی۔۔دو تین بار ایسے کیا تو اسکی پھدی کی سانسیں اکھڑنے لگیں ۔۔میں نے فل باہر نکالا اور پھر فل اندر مارا تو میرا لنڈ جیسے کسی روئی میں دھنس گیا ھو اتنی ملائم پھدی تھی ثانیہ کی کہ کیا بتاوں
آہ بھائی۔۔۔ زور سے میں اب اپنا لنڈ ثانی کی تنگ چوت میں ڈال کر اگے اور پیچھے کر رہا تھا میرا لنڈ جڑ تک اس کی چوت میں ہی سما گیا تھا ثانی نیچے تھی اور میں اسکے اوپر تھا وہ اپنی ہپ اٹھا اٹھا کر میرا ساتھ دے رہی تھی
اور ہم دونوں ایک ساتھ فارغ ہو کر وہیں ڈھیر ہو گئے شاھد اب تک ننگا لیٹا ھوا تھا اسکا لن اب پھر تن چکا تھا ثانیہ نے جب شاھد کا لن دیکھا تو بولی کہ شاھد میں آپکے اوپر آؤں تو شاھد بولا آ جاؤ نیکی اور وہ بھی پوچھ کر جلدی کریں تو ثانیہ نے شاھد کے لن کے اوپر بیٹھ کر اس لنڈ کے کیپ کو اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا اور انکھ مارتے ھوئے شاھد کو بولی کیا کھاتے ھو اپکا سانپ بہت سخت ھے تو وہ بولی تمہاری چوت بھی تو بہت تنگ ھے

ثانیہ نے اپنی کمر کو ایک زور دار گھسہ مارا تو اس کی چوت نے سارا لن اندے ڈال دیا کچھ ہی دیر میں درد بھرے جھٹکے کھانے کے بعد ثانیہ نے اپنی کمر اچھال اچھال کر شاھد سے لنڈ وصول کرنا شروع کردیا مالٹے سائز کے ممے باونس لیتے ھوئے بہت اچھے لگ رھے تھے لن پوری رگڑ کھا کر اندر باہر ھو رہا تھا پھر دونوں نے مستی میں اپنی انکھیں کر لیں اور ایک دوسرے کیساتھ ہی لپٹ گئے اور ثانی کی چوت سے دونوں کا پانی سیلاب بن کر باہر نکلنے لگا میں نے اپنی پینٹ سے صاف کر دیا اور اپنی گیلی پینٹ نیچے گرا دی یہ لمحہ دیکھنے لائق تھا میرے لئیے د


‏#ختم شد
 
.
Moderator
2,363
1,818
143
کہانی بہت اچھی ہے،ان کہانیو میں عمر کا خیال کیا کرو، مطلب ان کی عمر اٹھارہ سال سے کمنہ لکھا کرو اور ساتھ ہی دوسرے فارمز کا نام یہاں لکھنا منع ہے،شکریہ
 

Top