- 42
- 74
- 18
#قبر_کا_قیدی
قسط نمبر: 1
تحریر: عفت بلوچ
پیشکش بہزاد الحسن طاہر
۔
ویلیم اور مائیکل انگلینڈ کے بہت بڑے قبرستان کے سامنے کھڑے تھے ان کے ساتھ انکے دوست جوزف اور اینتھنی بھی تھے اس قبرستان کے بارے میں مشہور تھا کہ یہ آسیبی ہے اور اس کے متعلق دیگر بڑی بھیانک باتیں بھی سننے میں آتی ہیں سخت کڑاکے کی سردی پڑ رہی تھی چاروں دوستوں نے اورکوٹ پہن رکھے تھے اور یوں لگتا تھا کہ کسی بھی وقت موسلادھار بارش شروع ہو جائے گی یخ ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں اس وقت رات کے دو بج رہے تھے اور اس وقت باہر نکل کر قبرستان کے سامنے کھڑے ہونے کا مقصد صرف یہ تھا کہ ان چاروں نے آپس میں شرط لگائی تھی کہ وہ قبرستان کے اندر جا کر دیکھیں گے مگر یہاں پہنچ کر ان میں سے کسی کی بھی ہمت نہیں ہو رہی تھی سوائے ویلیم کے وہ ویسے بھی ان سب میں سے بہت بہادر تھا اور نہ ہی اسے اندھیرے سے خوف آرہا تھا لیکن سچ تو یہ تھا کا رات کا بھیانک اور خوف ناک اندھیرا پھر لرزہ طاری کرتی اندھیری رات کی خاموشی تھی وہ پھر بھی اپنا ڈر چھپا کر کہنے لگا ٹھیک ہے بزدلوں نہ جاؤ ادھر میں خود ہی چلا جاؤں گا ۔
ہاں ہاں ہم بزدل ہیں اور تم بہت بڑے دل والے خود ہیرو بن رہے جبکہ تمہارا خود کا سارا وجود خوف سے لرز رہا ہے اس نے اپنے وجود پر نگاہ ڈالی تو وہ وا قعی کانپ رہا تھا اسے سخت شرمندگی کا سامنا ہوا لیکن وہ جلدی سے اپنی شرمندگی دور کرنے کے لیے بولا میں خوف سے نہیں بلکہ سردی سے کانپ رہا ہوں اس کے تینوں دوست اس کے اسی جواب پر ہنس دئیے ویلیم کو برا طیش آیا اور وہ بولا ارے بیوقوفوں ہنستے کیوں ہو جب میں اس قبرستان سے زندہ سلامت باہر نکلوں گا اور تم لوگوں سے شرط کے مطابق پیسے وصول کرونگا نہ تو پھر دیکھنا کیسے ہنستے ہو تم لوگوں کو ابھی تو بہت ہنسی آرہی ہے نہ اس قبرستان کے بارے میں مشہور تھا کہ وہاں جارج نامی ایک آدمی کی قبر ہے اور جو شخص بھی اس قبر کے پاس چلا جائے وہ کبھی بھی زندہ واپس نہیں آتا ان چاروں دوستوں نے یہی شرط لگائی تھی دیکھتے ہیں کون باہر آتا ہے اور کون نہیں چلو دیکھتے ہیں اس بات میں کتنی سچائی ہے اور کتنی جھوٹ ایسی افواہیں تو بہت سنی ہیں مگر یہ بات کتنی سچ اس کا تو وہی جا کر پتا چلے گا اچانک بہت زور سے بادل گرجے اور جوزف بہت بری طرح ڈر گیا اسے ایسے موسم سے شروع سے ہی بہت ڈر لگتا تھا اس کے باقی دوست اس کی یہ حالت دیکھ کے ہنس دیئے تم لوگ اپنی بکواس بند کرو اور ویلیم تم اندر جاؤ اگر اتنی ہمت ہے تو ویسے بھی بارش شروع ہو جائے گی اور ہمارا سارا پروگرام یہی دھرے کا دھرا رہ جائے گا اور پھر کسی جارج کو تمہیں مارنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ میں ہی تم لوگوں کا خاتمہ کر دو گا برے آئے دھمکی دینے والے اچھا بابا ٹھیک ہے میں جا رہا ہوں ویلیم نے تھڑا مسکرا کر اور تھوڑا گھبرا کر کہا اور اپنا اورکوٹ درست کرتا ہوا قبرستان کے اندر کی جانب اپنے قدم بڑھا دئیے قبرستان میں قدم رکھتے ہی اسے وہاں شدت سے کسی کی موجودگی کا احساس ہوا کہ ک ک کون ہے اسنے گبھرا کر کہا۔۔۔
جاری ہے۔۔۔
قسط نمبر: 1
تحریر: عفت بلوچ
پیشکش بہزاد الحسن طاہر
۔
ویلیم اور مائیکل انگلینڈ کے بہت بڑے قبرستان کے سامنے کھڑے تھے ان کے ساتھ انکے دوست جوزف اور اینتھنی بھی تھے اس قبرستان کے بارے میں مشہور تھا کہ یہ آسیبی ہے اور اس کے متعلق دیگر بڑی بھیانک باتیں بھی سننے میں آتی ہیں سخت کڑاکے کی سردی پڑ رہی تھی چاروں دوستوں نے اورکوٹ پہن رکھے تھے اور یوں لگتا تھا کہ کسی بھی وقت موسلادھار بارش شروع ہو جائے گی یخ ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں اس وقت رات کے دو بج رہے تھے اور اس وقت باہر نکل کر قبرستان کے سامنے کھڑے ہونے کا مقصد صرف یہ تھا کہ ان چاروں نے آپس میں شرط لگائی تھی کہ وہ قبرستان کے اندر جا کر دیکھیں گے مگر یہاں پہنچ کر ان میں سے کسی کی بھی ہمت نہیں ہو رہی تھی سوائے ویلیم کے وہ ویسے بھی ان سب میں سے بہت بہادر تھا اور نہ ہی اسے اندھیرے سے خوف آرہا تھا لیکن سچ تو یہ تھا کا رات کا بھیانک اور خوف ناک اندھیرا پھر لرزہ طاری کرتی اندھیری رات کی خاموشی تھی وہ پھر بھی اپنا ڈر چھپا کر کہنے لگا ٹھیک ہے بزدلوں نہ جاؤ ادھر میں خود ہی چلا جاؤں گا ۔
ہاں ہاں ہم بزدل ہیں اور تم بہت بڑے دل والے خود ہیرو بن رہے جبکہ تمہارا خود کا سارا وجود خوف سے لرز رہا ہے اس نے اپنے وجود پر نگاہ ڈالی تو وہ وا قعی کانپ رہا تھا اسے سخت شرمندگی کا سامنا ہوا لیکن وہ جلدی سے اپنی شرمندگی دور کرنے کے لیے بولا میں خوف سے نہیں بلکہ سردی سے کانپ رہا ہوں اس کے تینوں دوست اس کے اسی جواب پر ہنس دئیے ویلیم کو برا طیش آیا اور وہ بولا ارے بیوقوفوں ہنستے کیوں ہو جب میں اس قبرستان سے زندہ سلامت باہر نکلوں گا اور تم لوگوں سے شرط کے مطابق پیسے وصول کرونگا نہ تو پھر دیکھنا کیسے ہنستے ہو تم لوگوں کو ابھی تو بہت ہنسی آرہی ہے نہ اس قبرستان کے بارے میں مشہور تھا کہ وہاں جارج نامی ایک آدمی کی قبر ہے اور جو شخص بھی اس قبر کے پاس چلا جائے وہ کبھی بھی زندہ واپس نہیں آتا ان چاروں دوستوں نے یہی شرط لگائی تھی دیکھتے ہیں کون باہر آتا ہے اور کون نہیں چلو دیکھتے ہیں اس بات میں کتنی سچائی ہے اور کتنی جھوٹ ایسی افواہیں تو بہت سنی ہیں مگر یہ بات کتنی سچ اس کا تو وہی جا کر پتا چلے گا اچانک بہت زور سے بادل گرجے اور جوزف بہت بری طرح ڈر گیا اسے ایسے موسم سے شروع سے ہی بہت ڈر لگتا تھا اس کے باقی دوست اس کی یہ حالت دیکھ کے ہنس دیئے تم لوگ اپنی بکواس بند کرو اور ویلیم تم اندر جاؤ اگر اتنی ہمت ہے تو ویسے بھی بارش شروع ہو جائے گی اور ہمارا سارا پروگرام یہی دھرے کا دھرا رہ جائے گا اور پھر کسی جارج کو تمہیں مارنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ میں ہی تم لوگوں کا خاتمہ کر دو گا برے آئے دھمکی دینے والے اچھا بابا ٹھیک ہے میں جا رہا ہوں ویلیم نے تھڑا مسکرا کر اور تھوڑا گھبرا کر کہا اور اپنا اورکوٹ درست کرتا ہوا قبرستان کے اندر کی جانب اپنے قدم بڑھا دئیے قبرستان میں قدم رکھتے ہی اسے وہاں شدت سے کسی کی موجودگی کا احساس ہوا کہ ک ک کون ہے اسنے گبھرا کر کہا۔۔۔
جاری ہے۔۔۔