Horror قبر کی قید مکمل (Completed)

42
74
18
#قبر_کا_قیدی
قسط نمبر: 1
تحریر: عفت بلوچ
پیشکش بہزاد الحسن طاہر
۔
ویلیم اور مائیکل انگلینڈ کے بہت بڑے قبرستان کے سامنے کھڑے تھے ان کے ساتھ انکے دوست جوزف اور اینتھنی بھی تھے اس قبرستان کے بارے میں مشہور تھا کہ یہ آسیبی ہے اور اس کے متعلق دیگر بڑی بھیانک باتیں بھی سننے میں آتی ہیں سخت کڑاکے کی سردی پڑ رہی تھی چاروں دوستوں نے اورکوٹ پہن رکھے تھے اور یوں لگتا تھا کہ کسی بھی وقت موسلادھار بارش شروع ہو جائے گی یخ ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں اس وقت رات کے دو بج رہے تھے اور اس وقت باہر نکل کر قبرستان کے سامنے کھڑے ہونے کا مقصد صرف یہ تھا کہ ان چاروں نے آپس میں شرط لگائی تھی کہ وہ قبرستان کے اندر جا کر دیکھیں گے مگر یہاں پہنچ کر ان میں سے کسی کی بھی ہمت نہیں ہو رہی تھی سوائے ویلیم کے وہ ویسے بھی ان سب میں سے بہت بہادر تھا اور نہ ہی اسے اندھیرے سے خوف آرہا تھا لیکن سچ تو یہ تھا کا رات کا بھیانک اور خوف ناک اندھیرا پھر لرزہ طاری کرتی اندھیری رات کی خاموشی تھی وہ پھر بھی اپنا ڈر چھپا کر کہنے لگا ٹھیک ہے بزدلوں نہ جاؤ ادھر میں خود ہی چلا جاؤں گا ۔
ہاں ہاں ہم بزدل ہیں اور تم بہت بڑے دل والے خود ہیرو بن رہے جبکہ تمہارا خود کا سارا وجود خوف سے لرز رہا ہے اس نے اپنے وجود پر نگاہ ڈالی تو وہ وا قعی کانپ رہا تھا اسے سخت شرمندگی کا سامنا ہوا لیکن وہ جلدی سے اپنی شرمندگی دور کرنے کے لیے بولا میں خوف سے نہیں بلکہ سردی سے کانپ رہا ہوں اس کے تینوں دوست اس کے اسی جواب پر ہنس دئیے ویلیم کو برا طیش آیا اور وہ بولا ارے بیوقوفوں ہنستے کیوں ہو جب میں اس قبرستان سے زندہ سلامت باہر نکلوں گا اور تم لوگوں سے شرط کے مطابق پیسے وصول کرونگا نہ تو پھر دیکھنا کیسے ہنستے ہو تم لوگوں کو ابھی تو بہت ہنسی آرہی ہے نہ اس قبرستان کے بارے میں مشہور تھا کہ وہاں جارج نامی ایک آدمی کی قبر ہے اور جو شخص بھی اس قبر کے پاس چلا جائے وہ کبھی بھی زندہ واپس نہیں آتا ان چاروں دوستوں نے یہی شرط لگائی تھی دیکھتے ہیں کون باہر آتا ہے اور کون نہیں چلو دیکھتے ہیں اس بات میں کتنی سچائی ہے اور کتنی جھوٹ ایسی افواہیں تو بہت سنی ہیں مگر یہ بات کتنی سچ اس کا تو وہی جا کر پتا چلے گا اچانک بہت زور سے بادل گرجے اور جوزف بہت بری طرح ڈر گیا اسے ایسے موسم سے شروع سے ہی بہت ڈر لگتا تھا اس کے باقی دوست اس کی یہ حالت دیکھ کے ہنس دیئے تم لوگ اپنی بکواس بند کرو اور ویلیم تم اندر جاؤ اگر اتنی ہمت ہے تو ویسے بھی بارش شروع ہو جائے گی اور ہمارا سارا پروگرام یہی دھرے کا دھرا رہ جائے گا اور پھر کسی جارج کو تمہیں مارنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ میں ہی تم لوگوں کا خاتمہ کر دو گا برے آئے دھمکی دینے والے اچھا بابا ٹھیک ہے میں جا رہا ہوں ویلیم نے تھڑا مسکرا کر اور تھوڑا گھبرا کر کہا اور اپنا اورکوٹ درست کرتا ہوا قبرستان کے اندر کی جانب اپنے قدم بڑھا دئیے قبرستان میں قدم رکھتے ہی اسے وہاں شدت سے کسی کی موجودگی کا احساس ہوا کہ ک ک کون ہے اسنے گبھرا کر کہا۔۔۔
جاری ہے۔۔۔
 
42
74
18
#قبر_کا_قیدی
قسط نمبر: 2
تحریر: عفت بلوچ
پیشکش بہزاد الحسن طاہر
۔
اس نے گبھرا کر پوچھا ہم ہیں تمہارے دوست باہر سے اینتھنی نے ہانک لگائی ارے بکواس بند کرو ویلیم جھنجھلا جھنجھلا کر بولا وہ آگے بڑھ رہا تھا اس کا دل ایک انجانے سے خوف سے لرز رہا تھا اسے یوں محسوس ہو رہا تھا کی جیسے کسی بھی وقت کوئی پیچھے سے آکر اسے دبوچ لے گا اس نے واضح طور پر محسوس کر لیا تھا کہ یہاں پر کسی کی موجودگی ہے لیکن وہ وجود کس کا ہے وہ یہ نہیں سمجھ پا رہا تھا۔ اس نے سوچا کہ ایک بار پھر پوچھ کہ دیکھا جائے لیکن اسے خیال آگیا کہ اس کہ دوست پھر اسکا مذاق اڑائے گے اس لیے بہتر ہے کہ اپنا منہ بند ہی رکھا جائے وہ اب جارج کی قبر تلاش کرنےلگا قبرستان بہت بڑا تھا اور اس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہا انگلینڈ کے س سے بڑے قبرستانوں میں سے ایک یہ ہے اسے جارج کی قبر ڈھونڈنے میں بہت وقت لگ رہا تھا اور ساتھ ساتھ اسے ڈر بھی بہت لگ رہا تھا کہ اگر اسے جارج کی قبر مل گئی تو وہ کرے گا کیا اسے اچانک سے اپنے پیچھے سے کسی کے قدموں کی آہٹ سنائی دی خوف کی شدت سے اس پر لرزہ طاری ہوگیا اس نے ڈرتے ڈرتے پیچھے پلٹ کر دیکھا تو کوئی نہیں تھا وہ ایک بر پھر سامنے دیکھ کر چلنے لگا لیکن اسے یقین ہو گیا تھا کہ یہ شاید کئی اسکا ہی دوست ہے جو اسے ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے یا شاید اسے یہاں لا کر بیوقوف بنا رہے ہیں کیا واقعی اس کے دوست اس کو بیوقوف بنا رہے ہیں یا ماجرہ کچھ اور ہی تھا۔
اچانک بہت زور سے بجلی کڑکی اور اس کی روشنی میں ویلیم نے دیکھا ایک پیالہ جو ایک بوڑھے آدمی کا لگ رہا تھا کیونکہ وہ آدمی کمر جھکا کر چل رہا تھا اور یہ ویلیم کے آگے آگے چل رہا تھا ویلیم پہلے تو بہت ڈر گیا لیکن پھر اسنے کہ وہ شاید اس قبرستان کا گارڈ وغیرہ ہو لیکن اگلے ہی پل یہ سوال اس کے دماغ ہتھوڑے بر سانے لگا کہ اتنی رات گئے ٹھنڈ میں گارڈ کیا قبرستان کی سیر کرنے کے لیے نکلے گا؟
یہ ضرور کوئی اور ہے لیکن کون جارج تو نہیں اس خیال کے آتے ہی اس کی ریڑھ کی ہڈی میں سرد لہر دوڑ گئی اس پر لرزہ طاری ہو گیا پھر اس نے سوچا وہ اپنے دوستوں کو ثابت کر ک دیکھائے گا کہ وہ بزدل نہیں ہے بلکہ وہ سارے ہیں جو اندر قبرستان میں قدم بھی نا رکھ سکے اور وہ اس جارج نامی آدمی کا بھید جان کر ہی رہے گا اس نے اس خیال کے آتے ہی اپنی تمام تر ہمت جمع کر ک پوچھا کہ کون ہو تم؟
تمہیں جس کی تلاش تھی وہ میں ہی ہوں۔ آواز سے لگ رہا تھا کہ وہ صدیوں کا بوڑھا شخص ہے ویلیم پر تو جیسے سکتا طاری ہو گیا دل زور زور سے دھڑکنے لگا حالت غیر ہونے لگی تہ تہ تہ تہ تمہیں کیسے پتا چلا کہ مجھے کسی کی تلاش ہے؟
مانا کہ یہ قبرستان بہت بڑا ہے لیکن اس میں جارج نامی قبر آدمی کی قبر صرف میری ہ ہے ویلیم کو لگا کہ شاید اس کے دوستوں نے اس کو تنگ کرنے کے لیے بھیجا ہے اور جبکہ وہ خد اندر نہیں آئے ویلیم نے مسکرا کر بولا تو ہم کہاں جا رہے ہیں میری قبر پر ویلیم نے ایک جاندار قہقہ لگایا ارے بوڑھے یہ تو ایسے کمر جھکا نا چل میرے سامنے کوئی ایکٹنگ نا کر ورنہ ایس مر لگاؤ گا کہ سرجری کروا کر بستر پر پڑا رہے گا تمہیں کسی نے تمیز نہیں سکھائی؟ اسی بوڑھے نے پوچھا نہیں ویلیم نے ہنس کر جواب دیا ۔
گبھراو مت بچے میں سکھا دو گا ہا ہا ہا ہا ویلیم نے ایک بار پھر قہقہ لگایا زیادہ بکواس مت کر بڈھے اور سیدھی طرح بتا دے کہ کتنے پیسے دیئے ہیں میرے دوستوں نے تمہیں اس کا کام کے لیے مجھے کسی نے پیسے نہیں دیئے اچھا ٹھیک ہے نہ بتاؤ دیکھ لینا یہاں سے نکل کر ایسی مر لگاؤ گا ان سب کی کہ دس دن تک بستر پر پڑے ہوئے ہائے کرتے رہے گے تم تھوڑی دیر کے لیے چپ نہیں رہ سکتے اس بوڑھے کے لہجے میں بیزاری تھی ویلیم نے بھی یہ بات محسوس کی کیوں بیزار ہو رہے ہو اس نے چڑ کر پوچھا تم بس کچھ دیر کے لیے چپ ہو جاؤ ہم بس پہنچنے ہی والے ہیں ۔کہاں؟
ویلیم نے پوچھا میرے قبر پر ۔ اچھا اگر ایسی بات ہے تو آج میں تم کو یہی قبر میں دفنا کر جاؤ گا ویلیلثاب زیادہ دود نہیں ہے ۔ لو بس ا ہی گئے ۔ بوڑھا دبے لہجے کو با رعب کر کہ بولا ۔کہاں آگئے؟ سامنے دیکھو ویلیم نے جب سامنے دیکھا تو اسے بہت زیادہ ڈر لگا جیسے کہ اس کے جسم سے جان نکل گئی ہو سامنے قبر پر لکھا تھا جارج اینڈریو 1789۔1722 ویلیم نے گبھرا کر س بوڑھے کی طرف دیکھا اسی ہی لمحہ بہت زوروں کی بجلی چمکی تو ویلیم نے دیکھا کہ بوڑھا تو صدیوں کا بوڑھا لگ رہا تھا اس کے لمبے لمبے بال تھے اور بیچ میں سے گنجا تھا اب وہ نہایت پراسرار انداز میں مسکرا رہا تھا اور ویلیم کی چیخ نکل گئی ٹھیک اسی لمحہ وہ قبر بیچ میں سے پھٹی اور ویلیم اندر گر گیا قبر دوبارہ ایک بار پھر سے برابر ہوگئی ۔۔۔
جاری ہے۔۔۔
 
42
74
18
#قبر_کا_قیدی
قسط نمبر: 3 (آخری قسط)
تحریر: عفت بلوچ
پیشکش بہزاد الحسن طاہر
۔
اندر پہنچ کر ویلیم پر جو وحشت طاری تھی وہ حیرت میں بدل گئی کیونکہ اندر نہایت پرانے طرز کا مکان بنا ہوا تھا وہ مکان نہایت خوبصورت اور بڑا تھا اس میں کئی کمرے تو ہونگے بڑے بڑے مانوس چھت سے لٹک رہے تھے ویلیم اپنے اردگرد کے ماحول کا جائزہ لینے لگا ایک بات تو اس کی سمجھ میں آگئی وہ یہ کہ اس کے دوستوں کی شرارت نہیں ہے بلکہ واقعی کوئی آسیب کا چکر ہے ویلیم نے گھبرا کر اپنے دوستوں کو آوازیں دینا شروع کر دی اس کے دوستوں میں سے تو کوئی نہ آیا لیکن تھوڑی دیر کے بعد ایک حسین لڑکی بھاگتی ہوئی جارج کے ساتھ اس کمرے میں آرہی ہے وہ لڑکی اس گھر کی مالکن لگ رہی ہے اور وہ جارج اپنے حلیے سے اس کا ملازم لگ رہا ہے جارج بولا ہمیں کچھ کرنا ہوگا ۔
نہیں ڈیڈ میری شادی اس امیر زادہ سے کروا دیں گے اور میں تمہارے سوا کسی اور کا بننے کا سوچ بھی نہیں سکتی میں نے ہمیشہ تمہیں چاہا ہے جارج میں تمہارے بغیر مر جاؤ گی ۔ ہاں کیتھرین میں جانتا ہوں لیکن یہ بات تمہارا باپ بھی جانتا ہے کہ میں کتنا غریب ہوں اور وہ ہرگز تمہاری مجھ سے شادی نہیں کریں گے تم کیوں ایسی باتیں کر رہے ہو جارج میں تمہارے بغیر ادھوری ہوں نا مکمل ہوں لیکن تم یہ بات شاید اچھی طرح سے نہیں جانتی کے مجھے ایک لاعلاج بیماری ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ میں بوڑھا ہوتا چلا جا رہا ہوں اور بہت جلد اپنی موت سے جا ملوں گا میری موت ہی میری محبوبہ ہے جارج نے بہت افسوس سے کہا ۔
مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر موت تمہاری محبوبہ ہے تو تم بھی میرے محبوب ہو میں تمہارے مرنے کے بعد اپنی جان بھی دے دو گی ہاں ملوں گی تم سے جارج ۔
ارے بس بس تم نے تو رونا شروع کر دیا ہے زرا دیکھو تو پورا وجد کپکپا رہا ہے لیکن کیتھرین بہت جذباتی ہو رہی تھی وہ جارج کے گلے لگ کر سسکیاں لے رہی تھی ۔
یہ کیا کر رہی ہو تم الگ ہو جاؤ اس چھوت کی بیماری والے سے وقت سے پہلے تو بوڑھا ہونے لگا یہ دو کوڑی کا ہمارا یہ ملازم اور تم اس پر جان چھڑکتی ہو پاگل ہو گئی ہو تم تو۔۔
ملازم کو اٹھاؤ اس کچرے کر ڈھیر کو باہر پھینک جیمز جو کے کیتھرین کے والد تھے گرج دار آواز میں بولے انہوں نے اپنے بیٹوں کو وہاں پر بلا لیا ڈان، مارک دونوں یہاں پر آجاؤ اور اس کچرے کے ڈھیر کو جلا کر راکھ کر دو ۔
خبردار اسے کوئی ہاتھ نہیں لگائے گا کیتھرین آگے آگئی کیتھرین میرے صبر کا امتحان مت لو اور ہٹ جاؤ راستے سے
صبر آپ میں ہے ہی کہاں جو میں امتحان لو گیاور ہاں میں آگے سے ہٹنے والی نہیں ہوں ڈان مارک ہٹاؤ اسے کیتھرین کے بھائیوں نے باپ کے حکم پر بہن کو دھکہ دیا اور جل کر جارج پر ٹوٹ پڑے ہماری بہن کی زندگی برباد کرنے پر تلہ ہے دو کوڑی کا ملازم بھول گیا اپنی اوقات ارے سڑکوں پہ بھیک مانگ رہا تھا تو جب ہم تجھے اس گھر میں لے کر آئے اور یہاں پناہ دی.
بری دیر سے ایک دوست جسے جیمز نے خاص طور سے اپنے گھر میں رکھا ہوا تھا یہ سارا تماشہ دیکھ رہا تھا آگے بڑھا اور بالا جیمز ایک منٹ ٹھر جاؤ یہ بھی تو ہو سکتا ہے جسے تم کوئلہ سمجھ رہے ہو وہ ہیرا نکل آئے لیکن کیسے یہ تو عذاب ہے عذاب پتا نہیں یہ کیوں نازل ہو گیا ہے ہم پر ۔
جیمز نے آگے بڑھ کر ایک تھپڑ جارج کے منہ پر مارا تو اس کے منہ سے خون بہہ نکلا اور وہ تڑپ کر رہ گیا ارے بس بس کیا جان نکالو گے اسکی جانتے ہو اگر اسے کچھ ہو گیا تو تمہاری لاڈلے کیتھرین بھی خودکشی کر لے گی ۔۔۔

تم ٹہرو مجھے اس کا ہاتھ دیکھنے دو اگر اس کی قسمت اچھی ہے تو تم اسے اپنی بیٹی سے بیاہ دینا ورنہ تمہاری مرضی جو چاہو اس کے ساتھ سلوک کرو دراصل وہ شخص نجومی تھا جیمز نے ایک گہری سانس خارج کی اور بولی ٹھیک ہے ہاتھوں میں کیا ہوگا یہ تو ایک فقیر کے ہاتھ ہیں ۔
نجومی نے اس کا ہاتھ دیکھا جیمز اسے مارنے کی غلطی کبھی مت کرنا یہ تو صدیوں زندہ ر ہے گا (جیمز) کیا؟
نجومی) ہاں! یہ تو صدیوں جوان رہے گا اس کا ہاتھ کمال کا ہے اگر تم اپنی بیٹی کی شادی اس سے کر دو گے تو وہ صدیوں زندہ رہے گی اس کے بھی دن بدل جائیں گے
(جیمز) یہ کیا بول رہے ہو تم کیا تم پاگل تو نہیں ہو گئے ۔
(نجومی) میں ہرگز پاگل نہیں ہوا بلکہ تمہیں بری عقل کا مشورہ دے رہا ہوں چلو میرے پاس ایک ترکیب ہے جس سے یہ سب ممکن ہے کیا ترکیب جیمز کی بے قراری بڑھ گئی تھی ۔ ارے بتاتا ہوں ۔ بتاتا ہوں
پہلے اس بیچارے کی مرہم پٹی تو کرو زرا دیکھو تو مار مار کے کیا حالت بنا دی ہے مارک اور ڈان اس کو سنبھالنے لگے تو یہ قدرے بیچارگی سے ان کی طرف دیکھتا با مشکل اپنے پیروں پر کھڑا ہو پایا اتنی مار کھانے کے باوجود بھی وہ مزید حوصلے مند نظر آرہا تھا مارک اور ڈان نے اسے بستر پر لیٹایا کیتھرین بھی دوڑی چلی آئی ۔
آہ مائی ڈئیر جارج آخر ہماری شادی ہو ہی جائے گی اس نے روتے ہوے کہا لیکن یہ آنسو خوشی کے تھے وہ خوشی میں رو رہی تھی
ویلیم چپ چاپ یہ منظر دیکھ رہا تھا اس نے ایک بات محسوس کی تھی وہ یہ کہ وہ تو ان لوگو کو دیکھ سکتا تھا لیکن وہ لوگ ویلیم کو نہیں دیکھ سکتے تھے اچانک ہی وہاں کا منظر بدلنے لگا وہاں رات ہوگئی اور اس وقت ویلیم اسی قبر میں کھڑا تھا جہاں وہ پہلے تھا لیکن وہ ابھی بلکل نئی حالت میں تھی کیتھرین ،جیمز،،ڈان اور مارک ایک بڑے لڑکے کو زبردستی پکڑ کر لا رہے ہیں اور قبر کھود کر اسے اندر دفنا دیتے ہیں اور قبر پر لکھا ہوتا جارج 1789۔1722 لڑکے کو زندہ دفنا دیا جاتا ہے اس کی قبر خود سے پھٹنے لگتی ہے اور اس قبر کے اندر سے اجنبی لڑکے کے بجائے جارج نکلتا ہے بلکل زندہ سلامت اور وہ بھی جوان حالت میں ویلیم یہ منظر دیکھ کر پوری طرح سکتے میں آ جاتا ہے اور سب معملات اس کی سمجھ میں آجاتے ہیں کہ کس طرح جارج نوجوان لڑکوں کو زندہ دفن کر کے پھر پھر سے جوان ہو جاتا ہے اس نے سوچا کہ کسی طرح اس قبرستان سے باہر نکلا جائے لہذا
ویلیم اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنے لگا لیکن بھاگتے بھاگتے اس کا اچانک پاؤں مڑا اور وہ اسی جارج کی قبر میں جا گرا قبر میں گرتے ہی قبر اوپر سے بند ہو گئی قبر کے اندر کئی خوبصورت اور جوان لڑکے لیٹے ہوئے تھے یہ سب وہ تھے جنہیں جارج اب تک خود کو جوان رکھنے کے لیے زندہ دفنا تا چلا آرہا تھا وہ اس کی طرف مڑے اور ایک دم سے آنکھیں کھول کر دیکھنے لگے ان سب نے اس کی طرف ہاتھ بڑھا دئیے اور بولے ہم یہاں پر برسوں سے اکیلے ہیں ہم سے دوستی کر لو اچانک ہی ان سب کر چہروں پر جھریاں پڑنے لگی اور وہ سب بین کرنے لگے ہم سب جوان ہیں خوبصورت ہیں ہمیں تو بس ایسا کر دیا گیا ہے پلیز ہمیں نہ چھوڑنا ۔
ویلیم نے اپنے سے عہد کر لیا کہ کچھ بھی ہو جائے اسے اپنی بھی اور ان لوگوں کی بھی مدد کرنی ہو گی اسنے ان سب کو سانس بند کرنے کا اشارہ کیا ان سب نے ویلیم کے منصوبے کو سمجھتے ہوے روک لی کہ تبھی قبر پھٹ پڑی جارج بڑھاپے کی حالت میں کمر جھکائے ان سب کو دیکھ کر چیخ رہا تھا سانس لو ورنہ مر جاؤ گے جانتے نہیں تم لوگوں کا زندہ رہنا کتنا ضروری ہے میرے لیے تیرے لیے تو مرنا ضروری ہے بڈھے ویلیم چیخا تو اس نے باقی لڑکو کو بھی اشارہ کیا تو سب نے مل کر جارج کا گلا دبا کر مار دیا اور پھر اسی قبر میں دفنا دیا اور قبر برابر کر دی سب لڑکوں نے اک دوست کی طرف دیکھا تو وہ سب اب پہلے کی طرح جوان اور حسین ہو گئے تھے ساتھ ہی چرچ کا گھنٹہ بجنے لگا معاف کرنا دوستوں اب ہمیں اپنی اپنی جگہ پر جانے کا وقت آگیا ہے میں نہیں جانتا تم لوگ کتنے سال پہلے اس دنیا میں آئے تھے میں بس اتنا جانتا ہوں کہ میں آج سے 21 سال پہلے اس دنیا میں آیا تھا میرے دوست باہر میرا انتظار کر رہے ہیں میں اب ان کے پاس جا رہا ہوں یہ کہ کر ویلیم باری باری سب سے ملا اور اور وہاں سے چل دیا باہر جا کر اس نے جوزف ، مائیکل اور اینتھنی کو پیچھے سے ڈرا دیا۔ بھااھااااووووووو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید اسی کہانیاں او 3
تو ان سب کی چیخیں نکل گئی جب انہوں نے پیچھے سے ویلیم کو دیکھا تو وہ سب خوشی سے جھوم اٹھے انہعں نے آگے بڑھ کر ویلیم کو گلے لگا لیا پھر سب لوگ نے آندر کا واقعی پوچھا جو کہ ویلیم کو ساتھ پیش آیا تھا تو ویلیم نے سب کچھ بتا دیا اور آئندہ ایسے شرطیں رکھنے سے بھی توبہ کر لی ۔

ختم شدہ
 
Last edited by a moderator:
.
Moderator
2,363
1,824
143
یہاں پر اپنا رابطہ نمبر لکھنا سخت منع ہے،براہ مہربانی کچھ خیال کریں ،شکریہ
 

Top