Adultery زمیندار کی بیٹی

42
72
18
زمیندار کی بیوی

میں ہریانہ سے ہوں۔ میں 22 سال کا ہوں! یہ کہانی اس وقت کی ہے جب میں 18 سال کا تھا! جب ہم کرائے کے مکان میں رہتے تھے!

یہ سردیوں کا موسم تھا، جب میں گھر میں اکیلا تھا مجھے جنسی تعلقات کا کوئی علم نہیں تھا۔ میں خاص طور پر لڑکیوں اور عورتوں کے سامنے بہت شرماتا تھا۔
گھر دو منزلہ تھا
ہم جن کے گھر پر کرائے پر رہتے تھے وہ دو لوگ بس میاں بیوی تھے ہمارے ساتھ ہی رہتے تھے۔۔
آنٹی کے تعلقات ہماری امی کے ساتھ بہت اچھے تھے۔۔ان کا پتی زمیندارہ کرتا تھا۔۔ ایک دن جب سارے گھر والے شادی پر گئے تو میں گھر میں ہی رہا کیونکہ میرے پیپر قریب آنے والے تھے۔ تو امی نے آنٹی کو میرا خیال رکھنے کے لیے کہا

آنٹی نے صبح کا کھانا دیا۔ رات کو، اس نے مجھے رات کے کھانے پر بلایا۔ رات کا کھانا کھا کر آنٹی سو گئیں۔ آنٹی بھی گھر میں اکیلی تھیں۔ چچا رات کو کھیت گئے ہوئے تھے۔ میں اپنے کمرے میں تھا۔ لیکن میں سو نہیں سکا۔

میں آنٹی کے کمرے میں گیا تو دیکھا کہ آنٹی لہنگا اور بلاؤز میں سو رہی ہیں۔ انہیں دیکھ کر میرا جسم کانپنے لگا۔ میں آہستہ آہستہ آنٹی کی طرف بڑھنے لگا۔ میں خود کو آنٹی کی طرف جانے سے نہ روک سکا۔ آنٹی دیکھنے میں بالکل گرم مال تھیں۔ آنٹی کو دیکھتے ہی میرا لنڈ کھڑا ہو گیا۔

میرا ایک ہاتھ آنٹی کی ٹانگ پر چلا گیا اور آہستہ آہستہ آنٹی کے چوتڑوں تک پہنچ گیا۔ میرے جسم میں کرنٹ دوڑ گیا۔ تبھی آنٹی جاگ اٹھیں۔ آنٹی جیسے ہی بیدار ہوئی میں بھاگا اور اپنے کمرے میں آگیا۔

تھوڑی دیر بعد آنٹی میرے کمرے میں آئیں اور وہ آتے ہی مجھ پر چلائی- یہ کیا کر رہے تھے؟

میں گھبرا گیا، میرا چہرہ سرخ ہو گیا۔ میں چپ رہا، آنٹی دل ہی دل میں خوشی محسوس کر رہی تھیں! میں نے ہمت کر کے کہا- آنٹی اب سے ایسا نہیں ہوگا!

آنٹی بولی- کیا نہیں ہو گا؟

میں نے اپنا چہرہ نیچے کیا، آنٹی نے کہا - اب شرما رہے ہوں! جب کر رہا تھا تو شرم نہیں آئی!

میں نے آنٹی سے کہا- آنٹی! میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا! میں آپ کو لہنگا بلاؤز میں دیکھ کر خود کو نہیں روک سکا!

میرا لنڈ پھر سے تنا ہوا تھا، آنٹی نے اسے ایک ہی نظر مین دیکھا تھا! آنٹی بول اب آپ نے مجھے گرم کر دیا ہے، آپ کو میری پیاس بجھانی پڑے گئی۔

میں نے کہا- آنٹی میں کیا کروں!

آنٹی نے کہا- میرے کپڑے اتار دو!

میں ڈر گیا، میں نے کہا- نہیں آنٹی!

آنٹی نے کہا- اتارو! ورنہ میں اپنے پتی کو یہ سب بتا دوں گی!

میں نے پھر ڈرتے ڈرتے بلاؤز اتارا، اور پھر لہنگا، آنٹی نے اپنی چوت میرے ہاتھوں میں دی اور کہا- لے بیٹا، مزہ کرو!

میں نے خالہ کے نپلز کو سہلانا شروع کر دیا اور مسلنے لگا۔ میرے جسم میں ایک الگ ہی احساس پیدا ہو رہا تھا۔ آنٹی کے منہ سے آہہہہہہہہہہہ سسس نکل رہا تھا۔

آہستہ آہستہ میں آنٹی کے جسم کو چومنے لگا۔ میرا لنڈ بہت سخت ہو گیا تھا، آنٹی نے نیچے کچھ نہیں پہنا ہوا تھا، میرا ایک ہاتھ آنٹی کی چوت میں جا رہا تھا، آنٹی بہت گرم ہو گئی، اور گالیاں دے رہی تھیں- چود سالے! مجھے چود !

آنٹی نے میرا لن ہاتھ میں لیا اور میرے سارے کپڑے اتار دیے، اب میں اور آنٹی دونوں ننگے ہو چکے تھے۔

آنٹی نے مجھ سے پوچھا کیا تم نے پہلے کبھی چدائی کی ہے؟

میں نے کہا نہیں!

پھر آنٹی نے کہا- اپنا لنڈ میرے نیچے سوراخ میں ڈال دو!

میں نے پوری کوشش کی لیکن لنڈ چوت میں داخل نہیں ہو رہا تھا، پھر آنٹی نے اپنی گانڈ کے نیچے تکیہ رکھ دیا، مجھے کھڑے ہو کر لنڈ چوت میں گھسنے کو کہا۔ اس بار لنڈ کی چوت میں داخل ہوا تو مجھے ایسا لگا جیسے میں جنت میں ہوں!

اس کے بعد ایک ہی جھٹکے میں پورا لنڈ خالہ کی چوت میں گھسا دیا! تین چار جھٹکے میں میں فارغ ہو گیا۔

پھر آنٹی نے بتایا کہ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے، تم سچ کہہ رہے تھے کہ تم نے پہلے چدائی نہیں کی۔

اس رات آنٹی کو تین بار چودا گیا پھر جب بھی موقع ملتا میں آنٹی کو چودتا ہو۔

اب ہم نے اپنا گھر لے لیا ہے۔ مجھے آنٹی بہت یاد آتی ہے!
 

Top