- 167
- 64
- 28
میرا نام کا شف ہے میرا تعلق ایک کاروباری خاندان سے ہے اور ہم کا راچی میں رہتے ہیں میں ایک صحت مند نوجوان ہوں عمر 24 سال ہے اپنے اسکول کے دنوں سے ہی میں چدائی اور عورت کے جسم کے بارے جانتا ہوں ہمارا گھر تین بیڈ روم پر مشتمل ہے ابو ایک بنگلہ بھی لے سکتے تھے مگر یہ گھر ہمیں پیار تھا ہمارے گھر کوئی بھی مستقل نو کر نہیں تھا چند نوکر تھے جو مخصوص اوقات میں اپنے اپنے کام انجام دے کر چلے جاتے تھے اس لیے قریب اور ا دن ہم اکیلے ہی گھر میں ہوتے تھے باہر کے لوگوں کے لیئے میری فیملی ایک نازل فیملی تھی ہم تین لوگ تھے امی ابو اور میں لیکن چند قریبی دوست اور ہمارے قریبی رشتے دارسچائی جانتے تھے میری پوری فیملی بشمول ددھیال اور تنخیال کے سب لوگ جب چدائی کی طرف آتے تو ان میں کچھ اخلاقیات نہیں بچتی تھی میرے امی ابو کے شادی اوپن میرج تھی جب میں چھوٹا تھا تو میرے والدین نے مجھے بورڈنگ اسکول بھیج دیا تھا جب میں 14 سال کا ہوا تو ابو نے مجھے اپنی فیملی کی روایات کے بارے میں سب بتا دیا کہ کوئی بھی اٹھارہ سال سے پہلے اپنا کنوار پن نہیں ختم کرنا میں نے اپنی فیملی کی روایات کا پاس رکھا اور اناھرہ سال کا ہونے تک چدائی نہیں کی جب میں 12th کلاس میں تھا تو میں اپنی اٹھارویں سالگرہ سے ایک دن پہلے اپنے گھر واپس گیا میں بہت خوش تھا کہ اب میں چدائی کر سکوں گا اور چوتیں تو میرے خاندان میں بہت تھیں میری نظر دوست عورتوں پر تھی جن میں سے ایک میری امی تھیں اور دوسری میری ایک آنٹی ، امی کا نام سائر وتھا عمر 40 سال وہ بہت سیکسی عورت تھیں اور چدائی کا تو انہیں پاگل پن کی حد تک شوق تھا وہ ہمیشہ ایسے لباس پہنتیں جس سے انکا سیکسی جسم جھلکتا اور اور نئے نئے جو ان ان کی تلاش میں رہتیں انکے پاس ہمیشہ ایک سے زیادہ جو ان دوست ہوتے تھے جن سے وہ چپر واتی تھیں وہ کسی بھی بندے کو دو تین مہینے سے زیادہ اپنے ساتھ نہیں رکھتی تھیں ۔ اور آنٹی جو میری بچی تھیں میرے چاچا کا دو سال پہلے ایک ایکسیڈنٹ میں انتقال ہو گیا تھا اور اب بچی ہر وقت ان کے لیئے تیار رہتی تھیں چچا کی امی کی طرح لونڈ تو نہیں پالتی تھیں کیونکہ وہ بیوہ تھیں اور کوئی بھی انکی اس بات کا فائدہ اٹھا سکتا تھا اس لیئے وہ بس کسی کو بھی ایک رات کے لیے پھانس لیتی تھیں انکی عمر 38 سال تھی امی اور چھی دونوں بے تحاشہ خوبصورت تھی اس دن جب میں گھر پہنچا تو میرے والدین نے شام کی مصروفیات ترک کر دیں تا کہ میرے ساتھ وقت گزارسکیں ابو بولے تو کاشف بیا کل تم اٹھارہ سال کے ہو جاؤ گے کیا تم نے اپنی فیملی کی روایات کا پاس رکھا ہے؟ میں نے کہا ، جی ابولیلین کل میں اس اپنا کنوار پن ختم کرنے کے لیئے آزاد ہو جاؤں گا ۔ ابو بولے، اچھا تو کوئی ہے؟ میں نے کہا نہیں ابو کوئی نہیں دیکھتے ہیں ۔ ابوامی سے ہوئے، سائرہ تم اس سلسلے میں بیٹے کی مدد کرو ۔ امی بولی فکر مت کریں اسکی چھی تو اسکی پینٹ اتارنے کے لیئے بیتاب ہے۔ ابو سکر اگر بولے ، اوہ اسکا مطلب ہے کہ تمہارے پاس شہر کی سب سے مست عورت ہے کنوار پن ختم کرنے کے لیئے ۔ میں نے کہا، جی وہ ان دو میں سے ایک ہیں جو مجھے چاہیئے ۔ ابو بولے. اچھا تو وہ دوسری کون ہے پتا تو چلے ؟ امی اس وقت کچن میں مصروف تھیں میں نے ابو کو اشارے سے امی کے بارے میں بتایا تو وہ بولے ٹھیک ہے چود ڈالو اپنی ماں کو مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔ پھر ابوامی سے بولے بھٹی سائز ہ میرا خیال ہے نہیں باہر جانا چاہیئے رات میں کاشف کو برتھ ڈے ٹریٹ دینے کے لیے کل پھر میں لندن کے لیئے نکل جاؤں گا۔ امی بھی مان گئیں پھر ہم تینوں ایک فائیو اسٹار ہوٹل کے ڈسکو گئے امی نے اپنی روئین کے مطابق سیکسی لباس پہن رکھا تھا کمر سے کھلے گلے کا با او ز ، ناف سے نیچے بندھی ساڑی، ہلکا سا میک اپ ہم 9pm ہوٹل پہنچے ابو نے مشورہ دیا کہ ڈسکو جا کر ڈرنک لی جائے ہم ایک کونے میں بیٹھ گئے اور ڈرنک آرڈر کیا ڈسکو میں میوزک چل رہا تھا اور کافی رش تھا کوئی ہمیں منٹ بعد ابو بولے ، بیا جاؤ اس کرو آج تمہاری رات ہے۔ میں نے کہا بیان کس کے ساتھ ڈانس کروں؟ ابو بولے تمہاری امی ہیں نا۔ میں نے امی کی طرف ہاتھ بڑھایا اور امی ہیں نا۔ میں نے امی کی طرف ہاتھ بڑھایا اور کہا، چلیں امی ۔ امی انھیں اور ہم ڈانس فلور پر آگئے فلور ہت ہلکا سا اند میر تھا اور میوزک بج رہا تھا ہم ڈانس کرنے لگے امی ڈانس کو پسند کرتی تھیں اور میرے ساتھ تو بہت زیادہ امی کے جسم سے اٹھتی خوشبو مجھے پاگل کر رہی تھی یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ میں امی کے اتنا قریب تھا میں نہیں گئے لگا لیا اور اسکے جسم کو چھونے لگا امی بھی جانتی تھیں کہ میں کافی عرصے سے ان پر نظر رکھے ہوئے ہوں ڈانس کرتے ہوئے ہم ایک دوسرے کے جسم کو جسم سے رگڑ رہے تھے اور گزرتے وقت کے ساتھ اس بارے میں زیادہ بے فکر ہو رہے تھے میں نے امی کو اپنے قریب کر لیا امی نے بھی اپنے ہاتھ میرے کندھوں پر رکھ دیئے ہم ایک کونے میں آگئے جہاں سے ابو ہمیں نہیں دیکھ سکتے تھے اور اگر وہ دیکھ بھی لیتے تو کسی کو فکر تھی میں نے کہا ، امی آپ بہت سیکسی لگ رہی ہیں ۔ امی بولیں ، شکریہ کا شف تمہاری تعریف اچھی کئی مجھے۔ میں نے کہا ، امی آپ مجھےکسی بھی لباس میں اچھی لگتی ہیں ۔ امی بولیں کسی بھی لباس میں؟ میں نے کہا، اچھا امی آپ مجھے برتھ ڈے پر کیا گفٹ دے رہی ہیں؟ امی بولیں، تجھے کیا چاہیئے ؟ میں نے کہا آپ بولیں ۔ اور امی کو اپنی طرف کھینچ لیا امی کے سڈول محے میرے سینے پر دینے لگے امی بولیں ، بول نا کیا چاہئے؟ میں نے کہا، نہیں آپ نے گفٹ دینا ہے آپ بتائیں ۔ امی بولیں ، مجھے پتا ہے تجھے کیا چاہئے ۔ میں نے کہا، کیا ؟ امی نے کچھ نہیں کہا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے امی کے ہونٹ بہت رسیلے تھے پھر انہوں نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی ہماری زبانیں ایک دوسرے سے ٹکرانے لگیں اور میرے ہاتھ امی کی گانڈ پر پہنچ گئے میں انکی بڑی سے گانڈ دونوں ہاتھوں میں لی اور دبانے لگا انکے ممے میرے سینے سے دبے ہوئے تھے اور مجھے موں کے سخت تپل محسوس ہو رہے تھے کافی دیر ہم کسی کرتے رہے، ہماری سانسیں تیز ہوگئی تھی قریب 10 منٹ تک ہم کس کرتے رہے پھر امی نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے دور کیئے لیکن ہم ڈانس کرتے رہے میرے ہاتھ امی کی کمر اور گانڈ پر گھوم رہے تھے اور امی کے ہاتھ بھی ایسے ہی کام کر رہے تھے اپنی ٹیبل پر واپس آنے سے پہلے ہم نے ایک بار پھر ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دیئے اور اسی دوسرے سے لپٹ گئے اسی وقت ابو کا فون آیا میرے موبائل پر انہوں نے ہمیں واپس بلایا ہم واپس ٹیبل پر آگئے تو ابو بولے، سائر ومیرا خیال ہے اب ریسٹورنٹ چلنا چاہئے ورنہ میں اپنی فلائٹ سے لیٹ ہو جاؤں گا ۔ ہم جلدی سے ریسٹورنٹ گئے اور کھانا کھایا جب گھر پہنچے و رات آدھی گزر چکی تھی ابو نے اپنا سامان پیک کیا اور تیار ہو گئے امی نے بھی کپڑے بدلے اور جیز اور ٹی شرٹ پہن لی ابو کو ایئر پورٹ چھوڑنے کے لیبیا ہو نے پوچھا تم کہاں جارہی ہو؟ امی بولین ، آپکو ایئر پورٹ چھوڑنے ۔ ابو بولے نہیں اسکی ضرورت نہیں ہے میں ٹیکسی کے لیئے فون کر دیا ہے بہت دیر ہو گئی ہے ۔ امی بولیں لیکن ۔۔ ابو بولے ٹھیک ہے سائرہ، کاشف کو وقت دو ، اوکے کا شف بیٹا انجوائے کرو اپنی برتھ ڈے۔ ابو چلے گئے جیسے ہی ابو گھر سے نکلے میں نے امی کو پیچھے سے گلے لگا لیا امی اس ٹائٹ لباس میں بہت سیکسی دکھ رہی تھیں میں انکی گردن چومنے لگا اور انکے مموں پر ہاتھ لے جا کر کہا، اب میں اٹھارہ سال کا ہو گیا ہوں امی اور میں اپنا کنوار پن آپکو چود کر ختم کرنا چاہتا ہوں ۔ امی بولیں ، میں کیوں ، کوئی اپنی عمر کی لڑکی دیکھونا۔ میں نے کہا نہیں امی آپ بہت گرم ہیں جب بھی آپ ابو سے یا اپنے کسی دوست سے چدواتی ہیں تو میں خیالوں میں خود کو انکی جگہ رکھ کر محسوس کرتا ہوں میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں امی ۔ امی بولیں ، اوہ بیا فکر مت کر آج رات میں تیرے سارے خواب بیچ کر دوں گی آج میں اپنے بیٹے کومر درنا دوں گی اپنے سارے خزانے تجھے سونپ دوں گی ۔ امی نے اپنا پہر میری طرف کیا اور ہم دونوں ایک دوسرے کو ہونٹ چومنے لگے امی کے ہونٹ بہت رسیلے تھے اور میراجی نہیں بھر رہا تھا میں نے امی کو بانہوں میں بھر لیا امی نے اپنی معصومیت بھری آنکھوں سے مجھے دیکھا اور میرے ہونٹوں سے ہونٹ ملا دیئے اور بولیں، بیٹا مجھے بیڈ پر لے جا اور پیار کر تیری ماں مجھ سے چدوانے کے لیئے بے تاب ہے۔ میں نے کہا ، اور بہہ جی امی ، آپ کا بیٹا تو آپکو بہت عرصے سے پیار کرتا ہے آج رات میں اور آپ ایک ہو جائیں گے۔ میں نے امی کو اپنی بانہوں میں بھر کر کو میں اٹھا لیا اور بیڈ پر لے آیا امی مجھ سے لپٹی میرا چہرہ چوسے جاری تھیں بیڈ پر لیٹتے ہی امی نے با نہیں کھول کر مجھے دعوت دی میں امی کے اوپر گر گیا ہمارے جسم مل گئے اور ہونٹ، ہونٹوں پر جم گئے امی اپنے ہاتھوں سے میر اسر پکڑ کر اپنے منہ پر میرے ہونٹوں کو دبا رہی تھیں میں نے سوچا اب وقت ہے کہ ہونٹ چھوڑ کر جسم کے دوسرے حصوں سے بھی لطف اٹھایا جائے میں امی کے ہونٹوں سے زبان رگڑتا ہوا نیچے آیا امی سبک انھیں ،،،، اوہ ہمہ ، بیا ، مجھے پیار کر ،،،،، اپنی ماں کو جنت کی سیر کرادے،، لو ہبہ ۔ میں امی کے مست لفظوں سے لطف اٹھاتا ہو امموں تک پہنچ گیا امی کے مجھے بڑے بڑے مگر سڈول تھے میں نے ٹی شرٹ کے اوپر سے ہی مجھے چاٹنے شروع کر دیئے امی نے نیچے پر یہ نہیں پہنا ہوا تھا اور میرے چاٹنے سے تھوک سے گیلی ٹی شرٹ میں سے نیل جھلکنے لگے تھے جو اکڑے ہوئے تھے امی میر اسر پکڑ کر اپنے مموں پر دبا رہی تھیں اور سبک رہی تھیں ، اور ہبہ ،،، بیا ، میری شرٹ اتار دے ، اوہہ، آہہ ، میرے نئے جسم کو محسوس کر ، آہ ہ ، ، ، میرے نپل کھینچ میرے ممے چوس ،،،، اور بہہ ، میں تیرے لمس سے پاگل ہو رہی ہوں ،، اوہ ،، میرے مموں سے کھیل بیا ہ میں دھیرے سے امی کی ٹی شرٹ اوپر کر کے اتار نے لگا امی نے مدد کی اور میں
شرٹ اتا روی امی نے مجھے کھینچ کر اپنے مموں پر گر الیا میں نے زبان سے نپل کے کے گرد برون پنک دائرے کو چاٹنا شروع کر دیا ہی کی آنکھیں بند تھیں اور وہ اپنے نچلے ہونٹ کو چہار ہی تھیں امی اس وقت بقری مستی میں تھیں کچھ دیر بعد میں نے امی کے ایک محلے کا نپل منہ میں لے لیا اور دانتوں سے پکڑ کر کھینچنے لگا
امی پوری مستی سے سسکنے لگیں امی کے مجھے مست نرم اور رسیلے تھے ایک محلے کا نپل میرے منہ میں تھا اور دوسرے کو میں ہاتھ سے دبارہا تھا امی کی سسکیاں اور آئیں اب اونچی ہوگئی تھیں پھر میں مجھے چومتے ہوئے مزید نیچے جانے لگا اور ناف تک پہنچا امی کی ناف بہت گہری تھی میں ناف میں اپنی زبان گھسادی اور اپنی تھوک سے امی کی ناف بھر دی تو امی سک کر بولیں ، بیا ، ، اوہ ، پلیز کچھ کر میری چوت کا ، ، اوہ بہ ،، مجھے کچھ ہورہا ہے،،، تیری ماں منت کر رہی ہے پلیز پلیز میں نے مزید وقت لگائے بغیر امی کی چیز کے بٹن کھول کرانا ر دی اب یہ عورت میری ماں میرے سامنے بالکل تنگی پڑی تھی امی کی آنکھیں مستی سے بھری ہوئی تھیں اور جسم کپکپانے لگا تھا جب میری نظر امی کی چوت پر پڑی میں پاگل ہو گیا امی کی چوت بالوں سے پاک تھی اور چوت کا دانہ ابھرا ہوا تھا میں نے اپنا منہ امی کی چوت سے لگا دیا اور میری زبان بنا وقت ضائع کیئے امی کی چوت کے سوراخ میں گھس گئی جیسے ہی میری زبان نے امی کی چوت کے اندرونی حصے کو چھوا امی شیخ انھیں ، اور بہہ ، ، آنہہ .... بیا اور اندر ڈال ....، پیار کر میری چوت کو اپنی زبان سے ،، او ہ ، ، ، اور اند رڈال
بیا ، اور بہہ ، میں مر جاؤں گی ،، الگ ہی ہی ہیں ، کرتا رہ میرے راجا ، اور کھیل او بہہ ، اپنی مان کی چوت کے ساتھ ،، او بہہ ۔ امی او بهرامی میرا اپنی رسیلی چوت پر دبانے لگیں انکی ٹانگیں میری گردن کے گرد لپٹی ہوئی تھیں اور میں پوری طرح امی کی گرفت میں جکڑا ہوا تھا اور وہ اپنی گانڈ اچھال کر میرے منہ پر چوت کو دبا رہی تھیں میں بھی جتنا ہو سکتا تھا زبان امی کی چوت میں گھسا کر اند رہا ہر کر رہا تھا جیسے ہی میں زبان کو تیزی سے حرکت دیتا تو امی سبک اٹھتیں اور تیزی سے زبان چلانے کو کہتیں میں نے امی کی گانڈ پکڑ کر بیڈ سے اوپر اٹھائی تھی اور آسانی سے امی کی چوت کی گہرائی میں زبان چلا رہا تھا امی کا سر بیڈ پر تھا اور گانڈ میں اٹھارکھی تھی اس لیئے امی کے محلے مزید تن گئے تھے اس حالت میں بھی امی پوری کوشش کر رہی تھیں اپنی چوت کو میرے منہ پر دیا کر زبان اور ناک چوت میں لینے کے لیئے میں جیسے ہی امی کی چوت کے دانے کو ہونٹوں سے بھینچا تو وہ کنٹرول نہ کر پائیں اور انکی چوت نے پانی چھوڑ دیا اور وہ چلائیں ، ، رگ مت ،،،، زور زورے چائے ،، او بہہ نہ ... میں چھوٹ رہی ہوں بیا ... اوہ بہ ہی ، میں ..... اپنی ماں کی چوت کا رس چکھ ، اوہ ، آنبہ ، کیا مزہ ہے ۔ امی کی چوت سے پانی تیزی سے چھلک رہا تھا لگتا تھا کہ امی کی چوت پانی نکالتی رہے گی میں نے اپنا منہ امی کی پانی چھوڑتی چوت سے لگا دیا اور پینے لگا پھر امی بولیں ، اوہ ، بیا ایسے آج تک میری چوت کا پانی نہیں نکلا ۔ پھر امی نے مجھے اپنے اوپر کیچ لیا اور ہم ایک دوسرے سے کھیلنے لگے کچھ دیر بعد میں نیچے لیٹ گیا اور امی میرے اوپر آگئیں اور میری شرٹ اتار کر کچھ دیر پہلے جو میں نے انکے ساتھ کیا تھا وہ میرے ساتھ کرنے لگیں امی میرے جسم کو زبان سے چاٹ رہی تھیں پھر امی نے میری پینٹ اور انڈرویر اتار کر مجھے بنگا کر دیا میں اب اپنی ماں کے سامنے با اکل بنگا تھا امی نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے لن کو چھوا کیا نظارہ تھا میری تنگی ماں چوڑیوں والے ہاتھوں سے میرا ان ہلارہی تھی پھر امی جھک کر میرے لئے سہلا کر پاکت لگیں اور دھیرے دھیرے اوپر کی طرف بڑھیں اور میرے لن کے ٹوپے سے ہونٹ لگا دیئے اور میر اتو پہ ہونٹوں میں پھنسا کر اس پر زبان پھیر نے لکیں کچھ دیر زبان سے ٹوپے کا مساج کر کے امی نے لن منہ میں لے لیا میں سک اٹھا،، اوہ ، امی چومیں میران ،،، تنگ مت کریں ،،، چوسیں ۔ امی نے مسکراتے ہوئے مجھے دیکھا اور اپنے ہونٹوں سے میر ان بھینچ کر چوسنے لگیں امی دینے سے سختی سے لن چوس رہی تھیں اور اپنے ہاتھ سے میرے ملے سہلا رہی تھیں امی کے ریشمی بال بار بار چہرے پر گرتے جنہیں وہ اپنے ہاتھ سے پیچھے کر رہی تھیں امی با الکل اسی انداز میں دھیمے سے لن چوسے جا رہی تھیں پھر دھیرے امی ان چوسنے کی رفتار میں اضافہ کرنے لگیں یہ میرا پہلا موقع تھا کہ کسی نے میر ان منہ میں لیا تھا اور مجھے لگ رہا تھا کہ میں جھر جاؤں گا میں چلایا، میں جھٹر نے والا ہوں امی ، میری منی اپنے منہ میں لے لیں ، ۔ امی چپ رہیں مگر میرے لن پر دباؤ بڑھا دیا جسے میں برداشت نہیں کر پایا اور میرے لین نے امی کے منہ میں منی چھوڑ دی امی میرے لن سے لگنے والی منی پینے لگیں امی نے لن منہ سے نہیں نکالا تھا اور چوسے جارہی تھیں جیسے میرے جسم سے منی کا ایک ایک قطرہ نکال کر پی لیں گی انکا چہرہ بالوں سے چھپا ہوا تھا اور منہ میری منی سے بھر اہوا تھا امی منی کا ایک ایک قطری انگل گئیں میں نے کہا، امی کیا لن چوسا ہے آپ نے کیسی گئی اپنے بیٹے کی منی ؟ امی نے اپنا چہرہ اٹھا کر مستی سے مجھے دیکھا اور بولین، میں سوچ رہی ہوں کہ کاش تو ہیں سال پہلے ملا ہوتا تو میں ہر وقت تجھے سے چدواتی تو اپنے دادا کی طرح مست اور تکمتر امر د ہے۔ میں نے حیرانگی سے کہا، اوہ ،،، دادو بھی چدائی کے استاد تھے ۔ امی بولیں ، بہت زیادہ تیرے ابو اور میں
کوئی بھی چا چا ان جیسے نہیں ہیں تو ہے جس کا لن اسکے جیسا تگڑا ہے تو کسی بھی عورت کا ارمان ہو سکتا ہے بیٹا۔ میں نے کہا ، امی میں پھر سے تیار ہونا چاہتا ہوں ، امی بولیں، اچھالا میں مدد کرتی ہوں ، یہ کہہ کر امی نے اپنے نرم ہاتھوں سے میر ان پکڑ لیا میں نے انہیں اپنی طرف کھینچا تا کہ امی کے مست مموں سے کھیل سکوں جلد ہی میر امن پھر سے کھڑا ہو گیا تو امی بولین، چپل بیتا اب مجھ پر سوار ہو جا ،،، اور پیارا لن میری چوت میں گھسادے آج مجھے اپنی محبوبہ بنا لے بھر دے مجھے اپنے لن کے اس سے۔ میں نے کہا ، جی امی ، ضرور میں آپکی چوت کو اپنی منی سے بھروں گا۔ امی بولیں ، چل بیٹا ڈ ال اپنا لن ماں کی چوت میں ۔ امی نے میر ان پکڑ کر اپنی گیلی چکنی چوت کے سوراخ سے لگا دیا میں نے دھیرے سے لن امی کی چوت میں گھسا دیا اور امی نے مجھے کھینچ کر چوم لیا اور اپنا ہاتھ میری گانڈ پر رکھ کر مجھے ان اور اندر کرنے کو کہا جب میں جڑ تک لن امی کی چوت میں اتار دیا تو امی اونچی آواز میں سکیں ،، دھیرے سے شروع کر بیا، تیر ان بڑا
ہے،، دھیرے سے شروع کر پھر رفتار بڑھا دینا۔ میں نے اپنے ہونٹ امی کے ہونٹوں پر رکھ دیئے امی نے مجھے سختی سے اپنے جسم کے ساتھ بھینچ لیا امی کے ہونٹ چوستے ہوئے میں نے اپنی کمر کو بلا کر چودنا شروع کیا پانچ منٹ تک اسی طرح کسنگ کرتے ہوئے اسی پوزیشن میں دھیئے دھیر بن امی کی چوت میں پیلتا رہا جب امی نے میرے ہونٹ چھوڑ تو بولیں ، بیا زور سے چود مجھے چل دم لگا کر چود مجھے مادر چود ، کوئی ترس کھانے کی ضرورت نہیں ہے، پھر دے میری چوت کو حرامی ۔ میں نے کہا ، جی میری جان جیسا آپ کہیں ، کیا آپ چاہتی ہیں کہ میں کنڈوم لگا لوں ؟ امی بولیں، بے فکر ہو کر چود میں محفوظ ہوں اور تیری منی کو اپنی چوت میں محسوس کرنا چاہتیں چودو مجھے اپنے نکا لن ہے ۔ اب میں رفتار بڑھادی تھی اور میر ان پوری رفتار سے امی کی چوت میں اندر رہا ہر ہور ہا تھا میں پوری طاقت لگا کر امی کو چودرہا تھا اور امی بھی اتنے ہی جوش سے جواب میں گانڈ اچھال اچھال کر میر ان جمرہ تک اپنی چوت میں لے رہی تھیں ہم دونوں کی کوشش تھی کہ چدائی میں دوسرے پر سبقت لے جائیں میں اپنے سینے کو امی کے مموں سے رگڑ رہا تھا اور امی میری کمر سہلا رہی تھیں اور میری گانڈ کی گولائیوں کو دبا رہی تھیں کبھی کبھی امی میری گانڈ کو دبا لیتی تھیں تو میں چودنے کی رفتار کم کر دیتا تھا امی سبک رہی تھیں، اوہ بہہ ، چود میر ۔ راجا، نہ یہ کتنا مست لن ہے تیرا ،،، او به ، آنبہ مسالے چود اپنی ماں کو ،،، اس طرح کی چدائی کیئے کتنے سال گزرگئے ،،، او بہ ،،، تو چدائی کے لیئے بہترین ہے بیا ، چور اپنی ماں کو پورا زور لگا کر امی اپنی چوت کو اچھال اچھال کر چپ وارہی تھیں اور ان کی باتیں مجھے اور زیا دوست کر رہی تھیں پھر امی مجھے لٹا کر میرے اوپر چڑھ گئیں اور میرے اوپر چڑھ کر اپنی ساری عمر کے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے میر ان چوت میں لیکر چپر وانے لگیں امی اوپر نیچے ہو کر جمہ تک لن چوت میں لے رہی تھیں اور ہم دونوں کی مستی عروج پر تھی اور مجھے لگ رہا تھا کہ میں جھر جاؤں گا میں نے کہا، امی اوہ ہ ہ ،، میں آپ کی چوت بھر نے والا ہوں ۔ امی بولیں ، اوہ ،،، آجہہ ، آہ چھوڑ اپنے لن کاری میری چوت میں میں اپنے بیٹے کی منی چوت میں لینے کے لیئے تیار ہوں او ہ ، چود مجھے کتیا کے بچے، چود زور سے ۔ ہم دونوں عروج پر پہنچ چکے تھے پھر میرین نے امی کی چوت میں منی کا فوارہ چھوڑ دیا میری منی جھٹکوں سے امی کی چوت کو بھر نے کھی میں نے کہا، امی کیا یہ سب ٹھیک ہے ؟ امی بولیں ، مت سوچ کچھ بھی بیٹا بس آج سے میں اور تو ایک دوسرے کے لیئے ہیں ہم ہر وقت چدائی کریں گے۔
پھر ہمارے ہونٹ ایک دوسرے سے جڑ گئے اور ممکن کے مارے کب نیند آگئے اور ہم دونوں ماں بیٹا ایک دوسرے سے لیٹے ننگے ہی سو گئے۔
شرٹ اتا روی امی نے مجھے کھینچ کر اپنے مموں پر گر الیا میں نے زبان سے نپل کے کے گرد برون پنک دائرے کو چاٹنا شروع کر دیا ہی کی آنکھیں بند تھیں اور وہ اپنے نچلے ہونٹ کو چہار ہی تھیں امی اس وقت بقری مستی میں تھیں کچھ دیر بعد میں نے امی کے ایک محلے کا نپل منہ میں لے لیا اور دانتوں سے پکڑ کر کھینچنے لگا
امی پوری مستی سے سسکنے لگیں امی کے مجھے مست نرم اور رسیلے تھے ایک محلے کا نپل میرے منہ میں تھا اور دوسرے کو میں ہاتھ سے دبارہا تھا امی کی سسکیاں اور آئیں اب اونچی ہوگئی تھیں پھر میں مجھے چومتے ہوئے مزید نیچے جانے لگا اور ناف تک پہنچا امی کی ناف بہت گہری تھی میں ناف میں اپنی زبان گھسادی اور اپنی تھوک سے امی کی ناف بھر دی تو امی سک کر بولیں ، بیا ، ، اوہ ، پلیز کچھ کر میری چوت کا ، ، اوہ بہ ،، مجھے کچھ ہورہا ہے،،، تیری ماں منت کر رہی ہے پلیز پلیز میں نے مزید وقت لگائے بغیر امی کی چیز کے بٹن کھول کرانا ر دی اب یہ عورت میری ماں میرے سامنے بالکل تنگی پڑی تھی امی کی آنکھیں مستی سے بھری ہوئی تھیں اور جسم کپکپانے لگا تھا جب میری نظر امی کی چوت پر پڑی میں پاگل ہو گیا امی کی چوت بالوں سے پاک تھی اور چوت کا دانہ ابھرا ہوا تھا میں نے اپنا منہ امی کی چوت سے لگا دیا اور میری زبان بنا وقت ضائع کیئے امی کی چوت کے سوراخ میں گھس گئی جیسے ہی میری زبان نے امی کی چوت کے اندرونی حصے کو چھوا امی شیخ انھیں ، اور بہہ ، ، آنہہ .... بیا اور اندر ڈال ....، پیار کر میری چوت کو اپنی زبان سے ،، او ہ ، ، ، اور اند رڈال
بیا ، اور بہہ ، میں مر جاؤں گی ،، الگ ہی ہی ہیں ، کرتا رہ میرے راجا ، اور کھیل او بہہ ، اپنی مان کی چوت کے ساتھ ،، او بہہ ۔ امی او بهرامی میرا اپنی رسیلی چوت پر دبانے لگیں انکی ٹانگیں میری گردن کے گرد لپٹی ہوئی تھیں اور میں پوری طرح امی کی گرفت میں جکڑا ہوا تھا اور وہ اپنی گانڈ اچھال کر میرے منہ پر چوت کو دبا رہی تھیں میں بھی جتنا ہو سکتا تھا زبان امی کی چوت میں گھسا کر اند رہا ہر کر رہا تھا جیسے ہی میں زبان کو تیزی سے حرکت دیتا تو امی سبک اٹھتیں اور تیزی سے زبان چلانے کو کہتیں میں نے امی کی گانڈ پکڑ کر بیڈ سے اوپر اٹھائی تھی اور آسانی سے امی کی چوت کی گہرائی میں زبان چلا رہا تھا امی کا سر بیڈ پر تھا اور گانڈ میں اٹھارکھی تھی اس لیئے امی کے محلے مزید تن گئے تھے اس حالت میں بھی امی پوری کوشش کر رہی تھیں اپنی چوت کو میرے منہ پر دیا کر زبان اور ناک چوت میں لینے کے لیئے میں جیسے ہی امی کی چوت کے دانے کو ہونٹوں سے بھینچا تو وہ کنٹرول نہ کر پائیں اور انکی چوت نے پانی چھوڑ دیا اور وہ چلائیں ، ، رگ مت ،،،، زور زورے چائے ،، او بہہ نہ ... میں چھوٹ رہی ہوں بیا ... اوہ بہ ہی ، میں ..... اپنی ماں کی چوت کا رس چکھ ، اوہ ، آنبہ ، کیا مزہ ہے ۔ امی کی چوت سے پانی تیزی سے چھلک رہا تھا لگتا تھا کہ امی کی چوت پانی نکالتی رہے گی میں نے اپنا منہ امی کی پانی چھوڑتی چوت سے لگا دیا اور پینے لگا پھر امی بولیں ، اوہ ، بیا ایسے آج تک میری چوت کا پانی نہیں نکلا ۔ پھر امی نے مجھے اپنے اوپر کیچ لیا اور ہم ایک دوسرے سے کھیلنے لگے کچھ دیر بعد میں نیچے لیٹ گیا اور امی میرے اوپر آگئیں اور میری شرٹ اتار کر کچھ دیر پہلے جو میں نے انکے ساتھ کیا تھا وہ میرے ساتھ کرنے لگیں امی میرے جسم کو زبان سے چاٹ رہی تھیں پھر امی نے میری پینٹ اور انڈرویر اتار کر مجھے بنگا کر دیا میں اب اپنی ماں کے سامنے با اکل بنگا تھا امی نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے لن کو چھوا کیا نظارہ تھا میری تنگی ماں چوڑیوں والے ہاتھوں سے میرا ان ہلارہی تھی پھر امی جھک کر میرے لئے سہلا کر پاکت لگیں اور دھیرے دھیرے اوپر کی طرف بڑھیں اور میرے لن کے ٹوپے سے ہونٹ لگا دیئے اور میر اتو پہ ہونٹوں میں پھنسا کر اس پر زبان پھیر نے لکیں کچھ دیر زبان سے ٹوپے کا مساج کر کے امی نے لن منہ میں لے لیا میں سک اٹھا،، اوہ ، امی چومیں میران ،،، تنگ مت کریں ،،، چوسیں ۔ امی نے مسکراتے ہوئے مجھے دیکھا اور اپنے ہونٹوں سے میر ان بھینچ کر چوسنے لگیں امی دینے سے سختی سے لن چوس رہی تھیں اور اپنے ہاتھ سے میرے ملے سہلا رہی تھیں امی کے ریشمی بال بار بار چہرے پر گرتے جنہیں وہ اپنے ہاتھ سے پیچھے کر رہی تھیں امی با الکل اسی انداز میں دھیمے سے لن چوسے جا رہی تھیں پھر دھیرے امی ان چوسنے کی رفتار میں اضافہ کرنے لگیں یہ میرا پہلا موقع تھا کہ کسی نے میر ان منہ میں لیا تھا اور مجھے لگ رہا تھا کہ میں جھر جاؤں گا میں چلایا، میں جھٹر نے والا ہوں امی ، میری منی اپنے منہ میں لے لیں ، ۔ امی چپ رہیں مگر میرے لن پر دباؤ بڑھا دیا جسے میں برداشت نہیں کر پایا اور میرے لین نے امی کے منہ میں منی چھوڑ دی امی میرے لن سے لگنے والی منی پینے لگیں امی نے لن منہ سے نہیں نکالا تھا اور چوسے جارہی تھیں جیسے میرے جسم سے منی کا ایک ایک قطرہ نکال کر پی لیں گی انکا چہرہ بالوں سے چھپا ہوا تھا اور منہ میری منی سے بھر اہوا تھا امی منی کا ایک ایک قطری انگل گئیں میں نے کہا، امی کیا لن چوسا ہے آپ نے کیسی گئی اپنے بیٹے کی منی ؟ امی نے اپنا چہرہ اٹھا کر مستی سے مجھے دیکھا اور بولین، میں سوچ رہی ہوں کہ کاش تو ہیں سال پہلے ملا ہوتا تو میں ہر وقت تجھے سے چدواتی تو اپنے دادا کی طرح مست اور تکمتر امر د ہے۔ میں نے حیرانگی سے کہا، اوہ ،،، دادو بھی چدائی کے استاد تھے ۔ امی بولیں ، بہت زیادہ تیرے ابو اور میں
کوئی بھی چا چا ان جیسے نہیں ہیں تو ہے جس کا لن اسکے جیسا تگڑا ہے تو کسی بھی عورت کا ارمان ہو سکتا ہے بیٹا۔ میں نے کہا ، امی میں پھر سے تیار ہونا چاہتا ہوں ، امی بولیں، اچھالا میں مدد کرتی ہوں ، یہ کہہ کر امی نے اپنے نرم ہاتھوں سے میر ان پکڑ لیا میں نے انہیں اپنی طرف کھینچا تا کہ امی کے مست مموں سے کھیل سکوں جلد ہی میر امن پھر سے کھڑا ہو گیا تو امی بولین، چپل بیتا اب مجھ پر سوار ہو جا ،،، اور پیارا لن میری چوت میں گھسادے آج مجھے اپنی محبوبہ بنا لے بھر دے مجھے اپنے لن کے اس سے۔ میں نے کہا ، جی امی ، ضرور میں آپکی چوت کو اپنی منی سے بھروں گا۔ امی بولیں ، چل بیٹا ڈ ال اپنا لن ماں کی چوت میں ۔ امی نے میر ان پکڑ کر اپنی گیلی چکنی چوت کے سوراخ سے لگا دیا میں نے دھیرے سے لن امی کی چوت میں گھسا دیا اور امی نے مجھے کھینچ کر چوم لیا اور اپنا ہاتھ میری گانڈ پر رکھ کر مجھے ان اور اندر کرنے کو کہا جب میں جڑ تک لن امی کی چوت میں اتار دیا تو امی اونچی آواز میں سکیں ،، دھیرے سے شروع کر بیا، تیر ان بڑا
ہے،، دھیرے سے شروع کر پھر رفتار بڑھا دینا۔ میں نے اپنے ہونٹ امی کے ہونٹوں پر رکھ دیئے امی نے مجھے سختی سے اپنے جسم کے ساتھ بھینچ لیا امی کے ہونٹ چوستے ہوئے میں نے اپنی کمر کو بلا کر چودنا شروع کیا پانچ منٹ تک اسی طرح کسنگ کرتے ہوئے اسی پوزیشن میں دھیئے دھیر بن امی کی چوت میں پیلتا رہا جب امی نے میرے ہونٹ چھوڑ تو بولیں ، بیا زور سے چود مجھے چل دم لگا کر چود مجھے مادر چود ، کوئی ترس کھانے کی ضرورت نہیں ہے، پھر دے میری چوت کو حرامی ۔ میں نے کہا ، جی میری جان جیسا آپ کہیں ، کیا آپ چاہتی ہیں کہ میں کنڈوم لگا لوں ؟ امی بولیں، بے فکر ہو کر چود میں محفوظ ہوں اور تیری منی کو اپنی چوت میں محسوس کرنا چاہتیں چودو مجھے اپنے نکا لن ہے ۔ اب میں رفتار بڑھادی تھی اور میر ان پوری رفتار سے امی کی چوت میں اندر رہا ہر ہور ہا تھا میں پوری طاقت لگا کر امی کو چودرہا تھا اور امی بھی اتنے ہی جوش سے جواب میں گانڈ اچھال اچھال کر میر ان جمرہ تک اپنی چوت میں لے رہی تھیں ہم دونوں کی کوشش تھی کہ چدائی میں دوسرے پر سبقت لے جائیں میں اپنے سینے کو امی کے مموں سے رگڑ رہا تھا اور امی میری کمر سہلا رہی تھیں اور میری گانڈ کی گولائیوں کو دبا رہی تھیں کبھی کبھی امی میری گانڈ کو دبا لیتی تھیں تو میں چودنے کی رفتار کم کر دیتا تھا امی سبک رہی تھیں، اوہ بہہ ، چود میر ۔ راجا، نہ یہ کتنا مست لن ہے تیرا ،،، او به ، آنبہ مسالے چود اپنی ماں کو ،،، اس طرح کی چدائی کیئے کتنے سال گزرگئے ،،، او بہ ،،، تو چدائی کے لیئے بہترین ہے بیا ، چور اپنی ماں کو پورا زور لگا کر امی اپنی چوت کو اچھال اچھال کر چپ وارہی تھیں اور ان کی باتیں مجھے اور زیا دوست کر رہی تھیں پھر امی مجھے لٹا کر میرے اوپر چڑھ گئیں اور میرے اوپر چڑھ کر اپنی ساری عمر کے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے میر ان چوت میں لیکر چپر وانے لگیں امی اوپر نیچے ہو کر جمہ تک لن چوت میں لے رہی تھیں اور ہم دونوں کی مستی عروج پر تھی اور مجھے لگ رہا تھا کہ میں جھر جاؤں گا میں نے کہا، امی اوہ ہ ہ ،، میں آپ کی چوت بھر نے والا ہوں ۔ امی بولیں ، اوہ ،،، آجہہ ، آہ چھوڑ اپنے لن کاری میری چوت میں میں اپنے بیٹے کی منی چوت میں لینے کے لیئے تیار ہوں او ہ ، چود مجھے کتیا کے بچے، چود زور سے ۔ ہم دونوں عروج پر پہنچ چکے تھے پھر میرین نے امی کی چوت میں منی کا فوارہ چھوڑ دیا میری منی جھٹکوں سے امی کی چوت کو بھر نے کھی میں نے کہا، امی کیا یہ سب ٹھیک ہے ؟ امی بولیں ، مت سوچ کچھ بھی بیٹا بس آج سے میں اور تو ایک دوسرے کے لیئے ہیں ہم ہر وقت چدائی کریں گے۔
پھر ہمارے ہونٹ ایک دوسرے سے جڑ گئے اور ممکن کے مارے کب نیند آگئے اور ہم دونوں ماں بیٹا ایک دوسرے سے لیٹے ننگے ہی سو گئے۔