Incest بہن نے بھائی سے چدوایا

Some things are better forgotten.
Moderator
439
858
93
Note : I Am Not Original Writer, It's CnP Story From Internet.

Credit Goes To Original Writer : Unknown
 
Some things are better forgotten.
Moderator
439
858
93
میرا اصل نام تو کچھ اور ہے مگر آپ مجھے زوہیب کہہ سکتے ہیں اور میرا تعلق لاہور کے مڈل کلاس طبقے سے ہے۔ یہ میری پہلی کہانی ہے اور اس سے پہلے میں نے کبھی اس طرح کا نہیں لکھا اس لیے ہو سکتا ہے کہ آپ کو میرا لکھنے کا انداز پسند نا آئے۔ مگر کیوںکہ یہ میری آپ بیتی ہے اس لیے آپ کو سنا رہا ہوں، کوئی غلطی ہو تو معاف کر دیجیئے گا، ویسے تو سب ہی یہاں یہ کہتے ہیں کہ یہ ہماری سچی کہانی ہے اس لئے میں آپ سے ایسا کچھ نہیں کہوں گا، آپ خود پڑھ کر ہی فیصلا کیجیئے گا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں نے اپنے گریجوئیشن کے پیپر دیئے تھے اور رزلٹ کا انتظار کر رہا تھا، مجھے 20 دنوں کے لئے اپنی نانی کے گھر رہنا پڑا کیوںکہ میں کراچی گھومنا پھرنا چاہتا تھا کیوںکہ ایگزام سے نیا نیا فارغ ہوا تھا۔ میری نانی ماں کا گھر کافی بڑا ہے اور اس میں میری نانی کے علاوہ میرے ماموں اور ان کی فیملی رہتی ہے۔ ماموں کے یوں تو 6 بچے (تین لڑکے اور 3 لڑکیاں) ہیں مگر میری یہ کہانی مریم کے گرد گھومتی ہے جو مجھ سے 2 سال چھوٹی ہے۔ نانی کے گھر انجوائمینٹ کے لئے صرف ٹیلیویژن تھا اور انٹرنیٹ نہیں تھا، اس لئے وقت گزاری کے لئے انٹرنیٹ کنیکشن بھی لگوا لیا۔ ویسے تو پہلے نیٹ کیفے جایا کرتا تھا مگر وہاں صرف کبھی کبھی سیکسی ویب ہی دیکھ لیا کرتا تھا مگر جب گھر کا نیٹ ہوا تو بہت کچھ دیکھنے کو ملا۔ ایک دن میں نے دیسی پاپا کی سائیٹ لگائی تو اس میں ایروٹک کہانیوں کا آپشن دیکھا، جب کھولا تو بہت مزا آیا، پھر تو میرا یہ معمول بن گیا کہ سونے سے پہلے یا جب بھی ٹائیم ملتا تو میں اس پر بھی یہ ہی کام کرتا، مجھے سب سے زیادہ سسٹر سیکس سٹوریز پسند تھی، یہاں میں بتاتا چلوں کہ میں اپنے گھر میں اکلوتی اولاد ہوں اور میرے کوئی بھائی بہن نہیں ہیں، میں ماموں کے بچوں کو بھائی اور بہن کہہ کر بلایا کرتا تھا اور شروع سے ان کو بھائی اور بہن سمجھتا تھا، اور بھی مجھے بھائی کی نظر سے دیکھتے تھے حتّٰی کہ مریم بھی مجھے بھائی ہی کہہ کر بلاتی تھی اور میرا بھائی ہونے کے ناتے بہت خیال رکھتی تھی۔ اب ایسی کہانیاں پڑھی تو نہ جانے کیوں میں بھی اپنی چھوٹی بہن یعنی مریم میں دلچسپی لینے پر مجبور ہوا، مریم کی چھوٹی بہن ابھی کافی چھوٹی تھی اور فائزہ باجی (مریم کی بڑی بہن) اسلام آباد میں جاب کرتی تھیں اس لئے گھر میں لے دے کر ایک مریم ہی میرے ساتھ باتیں کرتی تھی اور ٹائیم دیتی تھی کیوںکہ مریم کے 3 بھائیوں میں سے ایک بھائی تو شادی شدہ تھے اور الگ رہتے تھے اور باقی دونوں بھائی کام پر جاتے تھے اور رات گئے دیر سے لوٹتے تھے۔ ارے میں بھی کیا فیملی کی سنانے بیٹھ گیا آپ بور ہو رہے ہوں گے۔ تو چلیں اب میں آپ کو اپنی چھوٹی بہن مریم کے بارے میں بتاتا ہوں، وہ مجھ سے کوئی 2 سال چھوٹی ہے اور اس وقت 19 سال کی تھی، گوری رنگت، سلم باڈی سراسری قد اور سب سے الگ اس کے گول ممے اور چھوٹی سی گانڈ، جو اس کے سیکسی فگر کو اور دلکش بناتے تھے۔ دیسی پاپا پڑھنے کے بعد میں نے اس کی عادتوں پر غور کرنا شروع کیا، وہ زیادہ تر بغیر دوپٹے کے گھر میں رہتی اور کپڑے بھی فٹنگ کے ہی استعمال کرتی تھی جس سے اس کا فگر نمایاں نظر آتا تھا۔ مگر میں چاہتا تھا کہ وہ خود میری طرف پہل کرے اور یہ ہی میری فینٹسی تھی۔ میں اکثر سوچتا کہ اگر وہ مجھے گندی نظر سے دیکھے تو مجھے سیڈیوس کرنے کے لئے کیا کرے گی۔ یہ سوچ سوچ کر اور مریم کو دیکھ دیکھ کر میں پاگل ہوتا رہتا تھا۔ اکثر میں جب نیٹ پر سے اٹھتا تھا تو وہ آ کر بیٹھ جاتی تھی اور اپنے دوستوں سے باتیں کرتی تھی۔ اس کے لئے سب سے پہلے میں نے یہ کیا کہ ایک فیک آئی ڈی بنائی جس پر اس کو ایڈ کیا اور پھر اس سے کچھ دن بات چیت کی (نیٹ کیفے جا کر) اور پھر اس کو لائیٹ قسم کی سیکسی تصویریں بھیجی۔ تا کہ اس کا تاثر پتہ چلے۔ میں اس کافی دن تک اس کو میل کرتا رہا یہ دیکھنے کے لئے کہ کیا ردعمل ہوتا ہے اب۔ میں نے دیکھا کہ اس نے کمپیوٹر کو زیادہ وقت دینا شروع کر دیا تھا اور اکثر ہسٹری میں کوئی سیکسی سائیٹ بھی نظر آتی تھی۔ یہ میرے لئے اور بھی اچھی بات تھی۔ پھر ایک دن میں گھر سے نکل کر کیفے اور بات شروع کر دی، شروع میں اس نے بہت غصہ دکھایا ان سیکسی تصویروں کے متعلق مگر جب میں نے یہ کہا کہ اگر ایسی بات تھی تو تم نے مجھ کو بلاک کیوں نہیں کیا میل باکس اور ہاٹمیل پر، تو کہنے لگی کی سچی بات تو یہ ہے کہ خود بھی وہ سب کچھ تھوڑا تھوڑا اچھا لگنے لگا ہے۔ اس طرح میں نے اس سے سیکس پر بات کرنا شروع کر دی۔پہلے دن میں نے زرا ہلکا ہاتھ رکھا۔ کچھ دن کی مستقل بات چیت کے بعد میں نے اس کو کہا کہ میں تو اپنی بہن کے ساتھ سیکس کرتا ہوں ، تو یہ سن کر وہ بہت حیران ہوئی اور کہنے لگی کہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے، تو میں نے اس کو کہا کہ تقریباً سبھی یہ ہی کرتے ہیں مگر بتاتا کوئی نہیں۔ الغرض کہ میں اس کو شیشے میں اتارنے لگا اور اس کو صلاح دی کہ تم بھی اپنے بھائی کے ساتھ یہ سب کچھ کر کے دیکھو۔ پہلے تو اس نے بہت برا بھلا کہا مگر بعد مین جب اس کو مزید باتیں بتائیں تو کہنے لگی کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ کیسے کر سکتی ہوں وہ تو گھر پر مجھے ٹائیم ہی نہیں دیتے، ہاں میرے ایک کزن بھائی لاہور سے آئے ہوئے ہیں، مگر وہ بہت سیدھے سادھے اور شریف ہیں اور مجھے بہن کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیوںکہ ان کی کوئی بہن نہیں ہے۔ میں نے اسے کہا کہ یہ تو سب سے اچھا ہے کہ سگا بھائی نہیں ہے، مگر بھائی کے جیسا ہے۔ اس نے اپنی کلاس فیلوز طرف گھمانے کی کوشش کی تو میں نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ وہ تمہارے کلاس فیلوز اپنی بہنوں کے ساتھ کرتے ہوں گے انہیں تمہاری کیا ضرورت ہوگی۔ یہ سن کر وہ بولی کہ اوکے میں سوچوں گی۔ اب وہ پوری طرح سے میرے ہاتھ میں تھی اور مجھے بھی اس کھیل میں مزا آ رہا تھا۔ مجھ کو کوئی جلدی نہیں تھی۔ ایک دن میں نے اس کہ کہا کہ جب تم گھر میں جھاڑو لگاؤ تو اپنی قمیز کے اوپر والے بٹن کھول لیا کرو، اور یہ ظاہر کرو کہ تم کو پتہ نہیں ہے۔ جب بھائی کے سامنے یا ان کے کمرے کی صفائی کرو۔ اگلے دن یہ ہی ہوا میں اپنے بیڈ پر لیٹا کہ وہ صبح ہی صفائی کے لئے آ گئی اور اس نے اوپر کا ایک بٹن کھولا ہوا تھا جس سے اس کے مموں کا اوپری حصہ نظر آ رہا تھا۔ وہ میرے سامنے جھک کر جھاڑو لگانے لگی جس سے اس کے ممے صاف نظر آ رہے تھے، چھوٹے چھوٹے گول گورے ممے میرے ہوش اڑا دینے کے لئے کافی تھے۔ میں نے بھی اپنی نگاہیں وہیں پر گاڑھ دی اس کو اس بات کا یقین دلانے کے لئے کہ میں اس کے مموں میں دلچسپی لے رہا ہوں۔ اس نے ایک بار میری طرف دیکھا تو میں نے نظریں گھما لیں۔ یہ دیکھ کر وہ مسکرانے لگی اور اپنا کام کر کے چلی گئی۔ اب آج کے بارے میں ساری بات میں نے کیفے سے جا کر کرنی تھی۔ جب میں نے یہ دیکھ لیا کہ وہ نیٹ پر آ گئی ہے تو میں کیفے چلا گیا اور اس سے بات کرنے لگا۔ وہ آج کے بارے میں بتانے کے لئے بیتاب تھی۔ اس نے بتایا کہ اس نے کس طرح بھائی میرے مموں کو دیکھ رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ان کو پکڑنا چاہتے ہیں۔ تو میں نے پوچھا کہ تم کیا چاہ رہی تھی اس وقت، تو کہنے لگی کہ میرے دل میں عجیب سی گدگدی ہو رہی تھی اور میں تو یہ چاہ رہی تھی کہ بھائی اٹھیں اور مجھے اٹھا کر اپنے بیڈ پر لے جائیں اور پھر جو وہ چاہتے ہیں وہ سب کچھ کریں۔ تو میں نے کہا کہ اب تم کو کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا کہ اگر تمھارا بھائی تم کو *** کریں تو؟ کہنے لگی کہ اب جو ہو گا دیکھا جائے گا۔ اور مزید ترقیبیں سوچنے لگی کہ بھائی کو کیسے اپنا جسم اور جوانی دکھائے۔ یہ سب میرے لئے حیرت انگیز تھا، یہاں ایک بات آپ کو بتاتا چلوں کہ ہم دونوں کے روم برابر ہیں اور بیچ میں ایک کھڑکی ہے جو ھواداری کے لئے ہے گرمیوں میں اس میں پردہ پڑا رہتا اور سردی میں بند کر دیتے ہیں۔ خیر آج میں کافی موڈ بنا کر آیا تھا جب میں گھر آیا تو وہ نیٹ چھوڑ کر سونے کی تعیاری کرنے لگی تھی۔ میں نے بیٹھتے ہی کچھ سیکسی سائیٹ اوپن کی اور ان کو دیکھنے لگا۔ اچانک روم میں کھڑک ہوا اور میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو مریم کھڑی تھی ہاتھ میں دودھ کا گلاس لئے۔ اس نے مجھے سائیٹس چھاپاتے ہوئے دیکھ لیا اور مسکرا دی۔ میں نے حیران ہو کر اس کو دیکھا کیونکہ اس نے اس وقت باریک گلابی رنگ کا پجاما پہن رکھا تھا جس میں سے اس کی خوبصورت لمبی گوری ٹانگیں صاف نظر آ رہی تھیں اور اس کے اوپر اس نے ایک فٹنگ والی سفید ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔ اس نے مجھے اس طرح گھورتے ہوئے پایا تو کہنے لگی کہ بھائی یہ پجاما میں آج ہی بازار سے لائی ہوں، رنگ کتنا پیارا ہے نا۔ اور میں نے آنکھیں پھاڑ کر اسے دیکھتے ہوئے صرف سر ہلا دیا۔ میں نے پوچھا دودھ کیوں لائی ہو، پہلے تو کبھی تم دودھ نہیں لائی۔ تو اس نے شرماتے ہوئے عجیب انداز سے مجھے گھورا اور کہا میرا خیال تھا کہ دودھ سب لڑکوں کو پسند ہوتا ہے۔ میں نے بھی جواباً اسے گھورا اور کہا کہ مجھے بھی دودھ بہت پسند ہے، روزانہ پلاؤ گی نا۔ اور اس نے شرماتے ہوئے ہاں میں سر ہلا دیا۔ خیر وہ اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں سمجھا کہ کل پرسوں تک میری بہنا راضی ہو ہی جائے گی۔ اور میں پھر سے کمپیوٹر پر ڈرٹی سائیٹس دیکھنے لگا اور مریم کو فینٹسائیز کرنے لگا۔ کچھ دیر بعد مجھے احساس ہوا کہ کوئی اور بھی میرے ساتھ شامل ہے، دیکھنے میں۔ کیوںکہ میں پردے میں ہلکی سی آہٹ محسوس کر چکا تھا۔ مگر میں نے اپنا کام جاری رکھا اور آہستہ آہستہ سے اپنے لنڈ کو اپنی شارٹس کے اندر ہاتھ ڈال کر مسلنے لگا۔ مجھے عجیب سا احساس ہوا کہ میں اس طرح گندی تصویریں دیکھ رہا ہوں اور اپنے لنڈ کو ہاتھ لگا کر مزے لے رہا ہوں اور ایک لڑکی وہ بھی اتنی خوبصورت جس سے میں اتنی ڈھیر ساری گندی باتیں کر چکا ہوں اور جسے میں بہن کہہ کر پکارتا ہوں پردے کی اوٹ سے مجھے دیکھ رہی ہے۔ کچھ دیر کے بعد میں نے کمپیوٹر بند کر دیا۔ اور پھر میں نے پردے کے پیچھے دیکھا۔ میں کیا دیکھتا ہوں کہ میری بہن سو رہی ہے گہری نیند اور اس کی ٹی شرٹ اس طرح ہو رہی تھی جیسے سوتے میں اوپر چڑھ گئی ہو۔ جس کی وجہ سے اس کا خوبصورت پیٹ گورا سا پیارا سا اور اس کی سیکسی سی ناف صاف نظر آ رہی تھی۔ اس نےایک ٹانگ سیدھی اور ایک ٹانگ اسی ٹانگ کے اوپر ٹیڑھی کی ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس کی باریک پجاما میں سے اس کی گوری گول گانڈ نظر آ رہی تھی۔ اس کی گانڈ اس طرح سے دیکھ میں پاگل ہو گیا۔ اور اس خیال سے بھی کہ ابھی تو یہ جاگ رہی تھی اور ابھی کیسے ایکٹنگ کر رہی ہے سونے کی اور یہ پوز اس نے خاص طور میرے لئے بنایا ہے۔ میں کافی دیر اس نظارے کو دیکھتا رہا، مگر میں ابھی اس کھیل کو اور آگے بڑھانا چاہتا تھا۔ پھر میں اٹھ کر اس کے کمرے میں گیا اور اس کے پاس بیٹھ کر غور سے اسے دیکھنے لگا۔ مگار اس نے کوئی حرکت نہیں کی کچھ دیر بعد میں اٹھ کر واپس آ گیا۔ دوسری رات میں پھر سیکسی سائیٹس لگا کر بیٹھ گیا، کہ اچانک وہ میرے کمرے میں آ گئی جیسے کچھ ڈھونڈ رہی ہو، اور آتے ہی اپنی نظریں مانیٹر پر گاڑھ دیں۔ میں نے تھوڑا ڈرنے کی ایکٹنگ کی اور جلدی سے سب چھپانے لگا۔ وہ دیکھ کر مسکرانے لگی اور کہنے لگی کہ بھائی آپ یہ آپ کیا کر رہے تھے، یہ تو بہت بری بات ہے اور میں اپنی امی کو بتاؤں گی کہ آپ یہ کام کرتے ہو۔ میں نے کہا مریم اگر میں تمہیں بہت بھاری رشوت دوں تو تب بھی بتاؤ گی کیا؟۔ اس نے کہا کہ ہاں اگر رشوت واقعی بھاری ہوئی تو نا بتانے کا سوچا جا سکتا ہے۔ میں نے کہا کہ تمہیں رشوت میں کیا چاہیے؟۔ تو کہنے لگی کہ میری سمجھ میں نہیں آ رہا میں سوچ کر بتاؤں گی۔ میرے منہ سے بے اختیار نکل گیا اچھا تو یہ بتاؤ کہ دودھ پلانے کی کیا رشوت لو گی۔ تو کہنے لگی آپ کو پلایا تو تھا آج۔ میں نے کہا کہ میں تمہارے دودھ کی بات کر رہا ہوں۔ وہ ایک دم سے شرما گئی اور اس نے نیچے فلور کی طرف دیکھنا شروع کر دیا۔ اس کی نظریں نیچی ہی رہیں، اس وقت مجھے اس پر بہت پیار آیا اور میں نے ہاتھ بڑھا کر اپنی باہوں میں بھر لیا، اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دئے۔ اس سے پہلے میں نے کسی لڑکی کو ہاتھ نہیں لگایا تھا۔ مگر آج لگا رہا تھا اس لئے میرے اندر کچھ زیادہ ہی جوش تھا۔ اور کچھ ویسے بھی سماج کی یہ والی دیوار گرانے میں کچھ زیادہ ایکسائٹمینٹ تھی۔ ہم نے قریب کوئی 5 منٹ سے زیادہ کسنگ کی۔ ایک دوسرے کی زباں کو منہ میں ڈال کر چوستے رہے اور ساتھ ہی میرا ہاتھ اس کی ٹی شرٹ کے اندر چلتا رہا اس کے نپل میرے انگلیوں میں تھے۔ پھر میں نے اس کو بازو میں بھر کر بیڈ پر لٹا دیا۔ وہ بلکل ہلکی پھلکی تھی بچوں کی طرح۔ لٹا کر میں بھی اس کو کس کرتا رہا۔ کبھی ہونٹ تو کبھی چن تو کبھی گردن۔ میرے ہونٹ اس کے پورے چہرے پر تھے اور تو کبھی گردن سے ہوتا ہوا اس کے مموں کو چوم رہا ہوتا۔ وہ آہستہ آہستہ آوازیں نکال رہی تھی آھ اوھ قسم کی۔ میں نے اس کے اوپری حصے اس کے کپڑوں کو آزاد کیا اور ایک خوبصورت نظارہ دیکھنے لگا، کہ کیا چیز ہے۔ اور پھر میں نے دونوں مموں کو ہاتھوں میں لے کر مسلنا شروع کر دیا۔ کبھی دباتا تو کبھی چوستا تو کبھی چاٹتا۔ اس دن جو مزا مجھے مل رہا تھا وہ الفاظ میں بیاں نہیں کیا جا سکتا۔ پھر میں نے اس کا باریک پجاما نیچے کیا تو اس کی چوت نظر آنے لگی۔ پجاما اتارنے کی وجہ سے وہ کافی شرما رہی تھی جس پر مجھے اور بھی پیار آنے لگا اور میں نے اس کو اپنے آغوش میں بھینچ لیا اور ایک بار پھر کسنگ کرنے لگا اس طرح اس کی شرم کچھ دور ہوئی تو میں اس کی چوت سے کھیلنے لگا۔ اس کی چوت بہت ٹائیٹ اور چھوٹی سی تھی اور اس کی گوری رنگت کی وجہ سے بلکل گلابی تھی اور اس پر آدھے انچ کے قریب بال بھی تھے جس وجہ سے وہ اور بھی اچھی لگ رہی تھی۔ میں نے اپنی انگلیوں کو اس پر پھیرنا شروع تو وہ مچلنے لگی۔ پھر میں نے اس کی چوت لب کو انگلی کی مدد سے کھولا تو اندر کا سرخ حصہ نظر آنے لگا۔ تو میں نے اپنی انگلی اس میں ڈال دی اور اس کو آہستہ سے حرکت دینے لگا جس پر وہ اور بھی زیادہ مچلنے لگی۔ اور بولی کہ بھائی اب برداشت نہیں ہوتا۔ مجھے اس کے جسم سے کھیلنے میں مزا آ رہا تھا کہ زیادہ سے زیادہ اس کو ٹائیم دے سکوں اور آج کی رات کو یادگار رات بنا دوں۔ پھر میں اپنا منہ اس کی چوت کے پاس لے گیا تو مجھے ایک عجیب سی بو لگی مگر اس بو میں بھی مزا تھا اور اپنے ہونٹ اس کی چوت پر رکھ دئے تو وہ تڑپ اٹھی اور اپنے ہاتھوں اسے میرا سر پکڑ لیا۔ جب تک میں اپنی زباں اس کی چوت میں ڈال چکا تھا۔ مجھے ایک عجیب طرح کا ذائقہ محسوس ہوا مگر کیوںکہ میں جزبات میں تھا کہ میں اپنی چھوٹی بہن کی چوت کو دیکھ، سونگھ، چاٹ رہا ہوں۔ اس لئے وہ بھی اچھا لگنے لگا اور میں نے اور تیزی سے اس کہ چاٹنا شروع کر دیا۔ اور اس کی آواز میں آہستہ آہستہ سے تیزی آتی جا رہی تھی۔ تو میں نے کہا کہ بس گڑیا تھوڑا سا صبر کرو، اصل مزا تو اب آئے گا تم کو جب میں اپنا لنڈ تمہاری اس پیاری سی چھوٹی چوت میں ڈالوں گا۔ تو کہنے لگی کہ زوہیب بھائی جلدی کرو جو کرنا ہے، مجھ برداشت نہیں ہو رہا۔ تو میں نے بھی اپنی شارٹس اتار دیا۔ میرا لنڈ بلکل تنا ہوا کھڑا تھا جس کو دیکھ کر اس نے اپنی آنکھوں پر ہاتھ لیا تو میں نے کہا یہ کیا بات ہوئی تم بھی تو دیکھو ورنہ مزا کیسے آئے گا اور میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لنڈ پر رکھ لیا تو اس نے بھی اپنی گرفت مضبوط کر لی اور غور سے لنڈ کو دعکھنے لگی جیسے کوئی بچہ نئے کھلونے کو دیکھتا ہے حیرت اور خوشی اور شرم بھری نگاہ سے۔ جب میں نے اس کو کہا کہ اس کو اپنے منہ میں لو تو اس نے منع کردیا کہ بھائی یہ مجھ سے نہیں ہو گا لیکن آپ کہہ ہو تو بس میں ایک بار اس کو کس کر لیتی ہوں اور پھر اس نے بہت ہی پیار سے میرے لنڈ کی ٹوپی کو کس کیا اور ساتھ ہی ایک لمہے کے لئے اپنی زباں ہی اسے لگائی جس سے ایک منفرد سرور حاصل ہوا۔ ایک بار پھر میں نے اس کے ہونٹ گاڑ دیئے اور مموں کو مسلنے لگا پھر میں نے اپنا لنڈ اس کی چوت پر بہت آرام سے رکھا کہ وہ میری اپنی بہن ہے اور جب میں نے تھوڑا سا اپنا لنڈ اندر ڈالا تو وہ درد سے کراہنے لگی۔ اور میرا لن بھی آگے نہیں جا رہا تھا۔ میں نے اپنا لن مریم کے منہ کے پاس کیا اور اسے کہا کہ اس پر بہت سارا تھوک لگاؤ۔ اس نے حیرت میری طرف دیکھا مگر کچھ نا بولی اور منہ سے ڈھیر تھوک بنایا اور میرے لنڈ پر لگا کر اپنے نرم گورے ہاتھوں سے سارے لنڈ پر مل دیا۔ ایسا اس نے 2 بار کیا۔ جب اچھی طرح میرے لنڈ پر تھوک لگ چکا تو میں نے کہا کہ اب میں اندر ڈالوں گا تو تمہاری سیل ٹوٹ جائے گی اور تم کو درد بھی ہو گا۔ اور میں تم کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا، کیا تم اس کے لئے تعیار ہو۔ تو اس نے کہا کہ بھائی جب یہاں تک آئے ہیں تو پھر باقی کیا بچا ہے، اب جو ہو گا دیکھا جائے گا آپ اپنا کام کرو۔ تو میں نے پھر ایک جھٹکے سے اپنا لنڈ اندر ڈال دیا جس سے وہ آدھا اندار چلا گیا اور میری بہن کی چیخ نکلتے نکلتے رہ گئی کہ میں اس کے منہ پر تکیہ رکھ دیا تھا۔ اور ایک جھٹکے کے بعد میرا لنڈ پورا اندر جا چکا تھا مجھ کو بہت محنت کرنی پڑی کیوںکہ اس کی چوت ایک دم ٹائیٹ تھی۔ اب میں نے کچھ اس طرح کی ترتیب بنا لی تھی کہ میرا لنڈ اس کی چوت میں تھا اور اس کی ٹانگیں میرے کندھے پر اور میں اس کے مموں کو دباتا ہوا اس کے ہونٹ بھی چوس رہا تھا۔ اس طرح مجھ کو ایک ساتھ کئی مزے آ رہے تھے اور میرے سیکس کی تسکین بھی ہو رہی تھی۔ اب مجھ کو کچھ تھکن محسوس ہو رہی تھی تو میں سیدھا ہو کر لیٹ گیا اور اس کو اپنے لنڈ پر بیٹھ کر اوپر نیچے ہونے کا کہا۔ اب اس کی شرم بھی نکل چکی تھی اور وہ کسی ماھر کی طرح کر رہی تھی، اتنی تصویریں جو دیکھ چکی تھی جو میں نے اسے بھیجی تھی۔ جب وہ اوپر ہوتی تو اس کے ممے ھلکے سے سکڑتے اور نیچے آتے ہوئے زور سے ہلتے۔ یہ ایک بہترین نظارا تھا۔ پھر میں نے ہاتھ اس کے مموں پر رکھ دیا اور اس نے اپنی گردن پیچھے ڈال دی۔ ایسا کرنے سے اس کے ممے اوپر کی طرف کھنچ گئے تو میں نے نپلز کو انگلی اور انگوٹھے سے مسلنا شروع کر دیا۔ ایسا کرنے سے اس کے ہلنے کی رفتار اور تیز ہو گئی اور مجھے اس کی چوت میں سے پانی نکلتا ہوا محسوس ہوا تو میں نے اپنا لنڈ باہر نکال لیا۔ اب میں بھی چھوٹنے ہی والا تھا اس لئے میں بیڈ پر کھڑا ہو گیا اور اس کو کہا میری مٹھ لگائے تو اس نے بیڈ پر گھٹنوں بل بیٹھ کر اپنے دونوں نازک ہاتھوں سے مٹھ لگانا شروع کر دی اور ساتھ ھی لنڈ کو چاٹنا بھی شروع کر دیا۔ شاید اب وہ جھجھک محسوس نہیں کر رہی تھی کہ اچانک لنڈ میں سے پانی نکل کر اس کے چہرے پر پڑی اور کچھ زباں پر بھی گئی جس پر اس نے برا سا منہ بنا کر اسے صاف کیا تو میں نے فوراً اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر گاڑ دیئے اور اس طرح اس کا موڈ بھی اچھا ہو گیا۔ اس کے بعد ہم کافی دیر ایک ساتھ لیٹے رہے ننگی حالت میں۔ اس کا سر میرے سینے پر تھا اور اس کا ایک ہاتھ میرے لنڈ پر آہستہ آہستہ مالش کر رہا تھا اور میرا ہاتھ اس کے مموں پر۔ اس طرح پوری رات میں کئی مرتبہ یہ کھیل کھیلا۔ اس دن کے بعد سے میری بہن نے میری پیاس بجھانے میں کوئی کثر نہیں اٹھائی۔ اور اس طرح میرے سیکس کی پیاس کا بھی بہنوں کی طرح خیال رکھا جیسے وہ میرا دوسرے کاموں میں احساس کرتی تھی بلکل ایک بہن کی طرح۔ ایک بار اس نے اپنی سہیلی کو بھی راضی کیا اور ایک بار ہم تینوں نے بھی رنگ رلیاں منائی۔ اس بات کو 2 سال ہو چکے ہیں۔ اب میری بہن کے ممے کافی بڑے ہو گئے ہیں اور اس کی گانڈ بھی کچھ بڑی ہو گئی ہے جس سے اس کی خوبصورتی اور سیکسی فگر اور بھی اچھی ہو گئی ہے۔ وہ مجھ سے کہتی ہے کہ بھائی میرے ممے آپ کی ہی وجہ سے بڑے ہوئے ہیں۔ اور میں اب ہر سمر میں ایک مہینے کے لئے کراچی جاتا ہوں۔ اور وہ ہر ونٹر میں 20 دن کے لئے لاہور آتی ہے اور ہم پھر سے یہ بہن بھائی کاے پیار کا کھیل کھیلتے ہیں اور باقی کے دن انہیں یادوں کو یاد کر کے اپنی پیاس خود اپنے ہاتھوں سے بجھاتے ہیں۔
 
Newbie
2
2
1
میرا اصل نام تو کچھ اور ہے مگر آپ مجھے زوہیب کہہ سکتے ہیں اور میرا تعلق لاہور کے مڈل کلاس طبقے سے ہے۔ یہ میری پہلی کہانی ہے اور اس سے پہلے میں نے کبھی اس طرح کا نہیں لکھا اس لیے ہو سکتا ہے کہ آپ کو میرا لکھنے کا انداز پسند نا آئے۔ مگر کیوںکہ یہ میری آپ بیتی ہے اس لیے آپ کو سنا رہا ہوں، کوئی غلطی ہو تو معاف کر دیجیئے گا، ویسے تو سب ہی یہاں یہ کہتے ہیں کہ یہ ہماری سچی کہانی ہے اس لئے میں آپ سے ایسا کچھ نہیں کہوں گا، آپ خود پڑھ کر ہی فیصلا کیجیئے گا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں نے اپنے گریجوئیشن کے پیپر دیئے تھے اور رزلٹ کا انتظار کر رہا تھا، مجھے 20 دنوں کے لئے اپنی نانی کے گھر رہنا پڑا کیوںکہ میں کراچی گھومنا پھرنا چاہتا تھا کیوںکہ ایگزام سے نیا نیا فارغ ہوا تھا۔ میری نانی ماں کا گھر کافی بڑا ہے اور اس میں میری نانی کے علاوہ میرے ماموں اور ان کی فیملی رہتی ہے۔ ماموں کے یوں تو 6 بچے (تین لڑکے اور 3 لڑکیاں) ہیں مگر میری یہ کہانی مریم کے گرد گھومتی ہے جو مجھ سے 2 سال چھوٹی ہے۔ نانی کے گھر انجوائمینٹ کے لئے صرف ٹیلیویژن تھا اور انٹرنیٹ نہیں تھا، اس لئے وقت گزاری کے لئے انٹرنیٹ کنیکشن بھی لگوا لیا۔ ویسے تو پہلے نیٹ کیفے جایا کرتا تھا مگر وہاں صرف کبھی کبھی سیکسی ویب ہی دیکھ لیا کرتا تھا مگر جب گھر کا نیٹ ہوا تو بہت کچھ دیکھنے کو ملا۔ ایک دن میں نے دیسی پاپا کی سائیٹ لگائی تو اس میں ایروٹک کہانیوں کا آپشن دیکھا، جب کھولا تو بہت مزا آیا، پھر تو میرا یہ معمول بن گیا کہ سونے سے پہلے یا جب بھی ٹائیم ملتا تو میں اس پر بھی یہ ہی کام کرتا، مجھے سب سے زیادہ سسٹر سیکس سٹوریز پسند تھی، یہاں میں بتاتا چلوں کہ میں اپنے گھر میں اکلوتی اولاد ہوں اور میرے کوئی بھائی بہن نہیں ہیں، میں ماموں کے بچوں کو بھائی اور بہن کہہ کر بلایا کرتا تھا اور شروع سے ان کو بھائی اور بہن سمجھتا تھا، اور بھی مجھے بھائی کی نظر سے دیکھتے تھے حتّٰی کہ مریم بھی مجھے بھائی ہی کہہ کر بلاتی تھی اور میرا بھائی ہونے کے ناتے بہت خیال رکھتی تھی۔ اب ایسی کہانیاں پڑھی تو نہ جانے کیوں میں بھی اپنی چھوٹی بہن یعنی مریم میں دلچسپی لینے پر مجبور ہوا، مریم کی چھوٹی بہن ابھی کافی چھوٹی تھی اور فائزہ باجی (مریم کی بڑی بہن) اسلام آباد میں جاب کرتی تھیں اس لئے گھر میں لے دے کر ایک مریم ہی میرے ساتھ باتیں کرتی تھی اور ٹائیم دیتی تھی کیوںکہ مریم کے 3 بھائیوں میں سے ایک بھائی تو شادی شدہ تھے اور الگ رہتے تھے اور باقی دونوں بھائی کام پر جاتے تھے اور رات گئے دیر سے لوٹتے تھے۔ ارے میں بھی کیا فیملی کی سنانے بیٹھ گیا آپ بور ہو رہے ہوں گے۔ تو چلیں اب میں آپ کو اپنی چھوٹی بہن مریم کے بارے میں بتاتا ہوں، وہ مجھ سے کوئی 2 سال چھوٹی ہے اور اس وقت 19 سال کی تھی، گوری رنگت، سلم باڈی سراسری قد اور سب سے الگ اس کے گول ممے اور چھوٹی سی گانڈ، جو اس کے سیکسی فگر کو اور دلکش بناتے تھے۔ دیسی پاپا پڑھنے کے بعد میں نے اس کی عادتوں پر غور کرنا شروع کیا، وہ زیادہ تر بغیر دوپٹے کے گھر میں رہتی اور کپڑے بھی فٹنگ کے ہی استعمال کرتی تھی جس سے اس کا فگر نمایاں نظر آتا تھا۔ مگر میں چاہتا تھا کہ وہ خود میری طرف پہل کرے اور یہ ہی میری فینٹسی تھی۔ میں اکثر سوچتا کہ اگر وہ مجھے گندی نظر سے دیکھے تو مجھے سیڈیوس کرنے کے لئے کیا کرے گی۔ یہ سوچ سوچ کر اور مریم کو دیکھ دیکھ کر میں پاگل ہوتا رہتا تھا۔ اکثر میں جب نیٹ پر سے اٹھتا تھا تو وہ آ کر بیٹھ جاتی تھی اور اپنے دوستوں سے باتیں کرتی تھی۔ اس کے لئے سب سے پہلے میں نے یہ کیا کہ ایک فیک آئی ڈی بنائی جس پر اس کو ایڈ کیا اور پھر اس سے کچھ دن بات چیت کی (نیٹ کیفے جا کر) اور پھر اس کو لائیٹ قسم کی سیکسی تصویریں بھیجی۔ تا کہ اس کا تاثر پتہ چلے۔ میں اس کافی دن تک اس کو میل کرتا رہا یہ دیکھنے کے لئے کہ کیا ردعمل ہوتا ہے اب۔ میں نے دیکھا کہ اس نے کمپیوٹر کو زیادہ وقت دینا شروع کر دیا تھا اور اکثر ہسٹری میں کوئی سیکسی سائیٹ بھی نظر آتی تھی۔ یہ میرے لئے اور بھی اچھی بات تھی۔ پھر ایک دن میں گھر سے نکل کر کیفے اور بات شروع کر دی، شروع میں اس نے بہت غصہ دکھایا ان سیکسی تصویروں کے متعلق مگر جب میں نے یہ کہا کہ اگر ایسی بات تھی تو تم نے مجھ کو بلاک کیوں نہیں کیا میل باکس اور ہاٹمیل پر، تو کہنے لگی کی سچی بات تو یہ ہے کہ خود بھی وہ سب کچھ تھوڑا تھوڑا اچھا لگنے لگا ہے۔ اس طرح میں نے اس سے سیکس پر بات کرنا شروع کر دی۔پہلے دن میں نے زرا ہلکا ہاتھ رکھا۔ کچھ دن کی مستقل بات چیت کے بعد میں نے اس کو کہا کہ میں تو اپنی بہن کے ساتھ سیکس کرتا ہوں ، تو یہ سن کر وہ بہت حیران ہوئی اور کہنے لگی کہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے، تو میں نے اس کو کہا کہ تقریباً سبھی یہ ہی کرتے ہیں مگر بتاتا کوئی نہیں۔ الغرض کہ میں اس کو شیشے میں اتارنے لگا اور اس کو صلاح دی کہ تم بھی اپنے بھائی کے ساتھ یہ سب کچھ کر کے دیکھو۔ پہلے تو اس نے بہت برا بھلا کہا مگر بعد مین جب اس کو مزید باتیں بتائیں تو کہنے لگی کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ کیسے کر سکتی ہوں وہ تو گھر پر مجھے ٹائیم ہی نہیں دیتے، ہاں میرے ایک کزن بھائی لاہور سے آئے ہوئے ہیں، مگر وہ بہت سیدھے سادھے اور شریف ہیں اور مجھے بہن کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیوںکہ ان کی کوئی بہن نہیں ہے۔ میں نے اسے کہا کہ یہ تو سب سے اچھا ہے کہ سگا بھائی نہیں ہے، مگر بھائی کے جیسا ہے۔ اس نے اپنی کلاس فیلوز طرف گھمانے کی کوشش کی تو میں نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ وہ تمہارے کلاس فیلوز اپنی بہنوں کے ساتھ کرتے ہوں گے انہیں تمہاری کیا ضرورت ہوگی۔ یہ سن کر وہ بولی کہ اوکے میں سوچوں گی۔ اب وہ پوری طرح سے میرے ہاتھ میں تھی اور مجھے بھی اس کھیل میں مزا آ رہا تھا۔ مجھ کو کوئی جلدی نہیں تھی۔ ایک دن میں نے اس کہ کہا کہ جب تم گھر میں جھاڑو لگاؤ تو اپنی قمیز کے اوپر والے بٹن کھول لیا کرو، اور یہ ظاہر کرو کہ تم کو پتہ نہیں ہے۔ جب بھائی کے سامنے یا ان کے کمرے کی صفائی کرو۔ اگلے دن یہ ہی ہوا میں اپنے بیڈ پر لیٹا کہ وہ صبح ہی صفائی کے لئے آ گئی اور اس نے اوپر کا ایک بٹن کھولا ہوا تھا جس سے اس کے مموں کا اوپری حصہ نظر آ رہا تھا۔ وہ میرے سامنے جھک کر جھاڑو لگانے لگی جس سے اس کے ممے صاف نظر آ رہے تھے، چھوٹے چھوٹے گول گورے ممے میرے ہوش اڑا دینے کے لئے کافی تھے۔ میں نے بھی اپنی نگاہیں وہیں پر گاڑھ دی اس کو اس بات کا یقین دلانے کے لئے کہ میں اس کے مموں میں دلچسپی لے رہا ہوں۔ اس نے ایک بار میری طرف دیکھا تو میں نے نظریں گھما لیں۔ یہ دیکھ کر وہ مسکرانے لگی اور اپنا کام کر کے چلی گئی۔ اب آج کے بارے میں ساری بات میں نے کیفے سے جا کر کرنی تھی۔ جب میں نے یہ دیکھ لیا کہ وہ نیٹ پر آ گئی ہے تو میں کیفے چلا گیا اور اس سے بات کرنے لگا۔ وہ آج کے بارے میں بتانے کے لئے بیتاب تھی۔ اس نے بتایا کہ اس نے کس طرح بھائی میرے مموں کو دیکھ رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ان کو پکڑنا چاہتے ہیں۔ تو میں نے پوچھا کہ تم کیا چاہ رہی تھی اس وقت، تو کہنے لگی کہ میرے دل میں عجیب سی گدگدی ہو رہی تھی اور میں تو یہ چاہ رہی تھی کہ بھائی اٹھیں اور مجھے اٹھا کر اپنے بیڈ پر لے جائیں اور پھر جو وہ چاہتے ہیں وہ سب کچھ کریں۔ تو میں نے کہا کہ اب تم کو کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا کہ اگر تمھارا بھائی تم کو *** کریں تو؟ کہنے لگی کہ اب جو ہو گا دیکھا جائے گا۔ اور مزید ترقیبیں سوچنے لگی کہ بھائی کو کیسے اپنا جسم اور جوانی دکھائے۔ یہ سب میرے لئے حیرت انگیز تھا، یہاں ایک بات آپ کو بتاتا چلوں کہ ہم دونوں کے روم برابر ہیں اور بیچ میں ایک کھڑکی ہے جو ھواداری کے لئے ہے گرمیوں میں اس میں پردہ پڑا رہتا اور سردی میں بند کر دیتے ہیں۔ خیر آج میں کافی موڈ بنا کر آیا تھا جب میں گھر آیا تو وہ نیٹ چھوڑ کر سونے کی تعیاری کرنے لگی تھی۔ میں نے بیٹھتے ہی کچھ سیکسی سائیٹ اوپن کی اور ان کو دیکھنے لگا۔ اچانک روم میں کھڑک ہوا اور میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو مریم کھڑی تھی ہاتھ میں دودھ کا گلاس لئے۔ اس نے مجھے سائیٹس چھاپاتے ہوئے دیکھ لیا اور مسکرا دی۔ میں نے حیران ہو کر اس کو دیکھا کیونکہ اس نے اس وقت باریک گلابی رنگ کا پجاما پہن رکھا تھا جس میں سے اس کی خوبصورت لمبی گوری ٹانگیں صاف نظر آ رہی تھیں اور اس کے اوپر اس نے ایک فٹنگ والی سفید ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔ اس نے مجھے اس طرح گھورتے ہوئے پایا تو کہنے لگی کہ بھائی یہ پجاما میں آج ہی بازار سے لائی ہوں، رنگ کتنا پیارا ہے نا۔ اور میں نے آنکھیں پھاڑ کر اسے دیکھتے ہوئے صرف سر ہلا دیا۔ میں نے پوچھا دودھ کیوں لائی ہو، پہلے تو کبھی تم دودھ نہیں لائی۔ تو اس نے شرماتے ہوئے عجیب انداز سے مجھے گھورا اور کہا میرا خیال تھا کہ دودھ سب لڑکوں کو پسند ہوتا ہے۔ میں نے بھی جواباً اسے گھورا اور کہا کہ مجھے بھی دودھ بہت پسند ہے، روزانہ پلاؤ گی نا۔ اور اس نے شرماتے ہوئے ہاں میں سر ہلا دیا۔ خیر وہ اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں سمجھا کہ کل پرسوں تک میری بہنا راضی ہو ہی جائے گی۔ اور میں پھر سے کمپیوٹر پر ڈرٹی سائیٹس دیکھنے لگا اور مریم کو فینٹسائیز کرنے لگا۔ کچھ دیر بعد مجھے احساس ہوا کہ کوئی اور بھی میرے ساتھ شامل ہے، دیکھنے میں۔ کیوںکہ میں پردے میں ہلکی سی آہٹ محسوس کر چکا تھا۔ مگر میں نے اپنا کام جاری رکھا اور آہستہ آہستہ سے اپنے لنڈ کو اپنی شارٹس کے اندر ہاتھ ڈال کر مسلنے لگا۔ مجھے عجیب سا احساس ہوا کہ میں اس طرح گندی تصویریں دیکھ رہا ہوں اور اپنے لنڈ کو ہاتھ لگا کر مزے لے رہا ہوں اور ایک لڑکی وہ بھی اتنی خوبصورت جس سے میں اتنی ڈھیر ساری گندی باتیں کر چکا ہوں اور جسے میں بہن کہہ کر پکارتا ہوں پردے کی اوٹ سے مجھے دیکھ رہی ہے۔ کچھ دیر کے بعد میں نے کمپیوٹر بند کر دیا۔ اور پھر میں نے پردے کے پیچھے دیکھا۔ میں کیا دیکھتا ہوں کہ میری بہن سو رہی ہے گہری نیند اور اس کی ٹی شرٹ اس طرح ہو رہی تھی جیسے سوتے میں اوپر چڑھ گئی ہو۔ جس کی وجہ سے اس کا خوبصورت پیٹ گورا سا پیارا سا اور اس کی سیکسی سی ناف صاف نظر آ رہی تھی۔ اس نےایک ٹانگ سیدھی اور ایک ٹانگ اسی ٹانگ کے اوپر ٹیڑھی کی ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس کی باریک پجاما میں سے اس کی گوری گول گانڈ نظر آ رہی تھی۔ اس کی گانڈ اس طرح سے دیکھ میں پاگل ہو گیا۔ اور اس خیال سے بھی کہ ابھی تو یہ جاگ رہی تھی اور ابھی کیسے ایکٹنگ کر رہی ہے سونے کی اور یہ پوز اس نے خاص طور میرے لئے بنایا ہے۔ میں کافی دیر اس نظارے کو دیکھتا رہا، مگر میں ابھی اس کھیل کو اور آگے بڑھانا چاہتا تھا۔ پھر میں اٹھ کر اس کے کمرے میں گیا اور اس کے پاس بیٹھ کر غور سے اسے دیکھنے لگا۔ مگار اس نے کوئی حرکت نہیں کی کچھ دیر بعد میں اٹھ کر واپس آ گیا۔ دوسری رات میں پھر سیکسی سائیٹس لگا کر بیٹھ گیا، کہ اچانک وہ میرے کمرے میں آ گئی جیسے کچھ ڈھونڈ رہی ہو، اور آتے ہی اپنی نظریں مانیٹر پر گاڑھ دیں۔ میں نے تھوڑا ڈرنے کی ایکٹنگ کی اور جلدی سے سب چھپانے لگا۔ وہ دیکھ کر مسکرانے لگی اور کہنے لگی کہ بھائی آپ یہ آپ کیا کر رہے تھے، یہ تو بہت بری بات ہے اور میں اپنی امی کو بتاؤں گی کہ آپ یہ کام کرتے ہو۔ میں نے کہا مریم اگر میں تمہیں بہت بھاری رشوت دوں تو تب بھی بتاؤ گی کیا؟۔ اس نے کہا کہ ہاں اگر رشوت واقعی بھاری ہوئی تو نا بتانے کا سوچا جا سکتا ہے۔ میں نے کہا کہ تمہیں رشوت میں کیا چاہیے؟۔ تو کہنے لگی کہ میری سمجھ میں نہیں آ رہا میں سوچ کر بتاؤں گی۔ میرے منہ سے بے اختیار نکل گیا اچھا تو یہ بتاؤ کہ دودھ پلانے کی کیا رشوت لو گی۔ تو کہنے لگی آپ کو پلایا تو تھا آج۔ میں نے کہا کہ میں تمہارے دودھ کی بات کر رہا ہوں۔ وہ ایک دم سے شرما گئی اور اس نے نیچے فلور کی طرف دیکھنا شروع کر دیا۔ اس کی نظریں نیچی ہی رہیں، اس وقت مجھے اس پر بہت پیار آیا اور میں نے ہاتھ بڑھا کر اپنی باہوں میں بھر لیا، اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دئے۔ اس سے پہلے میں نے کسی لڑکی کو ہاتھ نہیں لگایا تھا۔ مگر آج لگا رہا تھا اس لئے میرے اندر کچھ زیادہ ہی جوش تھا۔ اور کچھ ویسے بھی سماج کی یہ والی دیوار گرانے میں کچھ زیادہ ایکسائٹمینٹ تھی۔ ہم نے قریب کوئی 5 منٹ سے زیادہ کسنگ کی۔ ایک دوسرے کی زباں کو منہ میں ڈال کر چوستے رہے اور ساتھ ہی میرا ہاتھ اس کی ٹی شرٹ کے اندر چلتا رہا اس کے نپل میرے انگلیوں میں تھے۔ پھر میں نے اس کو بازو میں بھر کر بیڈ پر لٹا دیا۔ وہ بلکل ہلکی پھلکی تھی بچوں کی طرح۔ لٹا کر میں بھی اس کو کس کرتا رہا۔ کبھی ہونٹ تو کبھی چن تو کبھی گردن۔ میرے ہونٹ اس کے پورے چہرے پر تھے اور تو کبھی گردن سے ہوتا ہوا اس کے مموں کو چوم رہا ہوتا۔ وہ آہستہ آہستہ آوازیں نکال رہی تھی آھ اوھ قسم کی۔ میں نے اس کے اوپری حصے اس کے کپڑوں کو آزاد کیا اور ایک خوبصورت نظارہ دیکھنے لگا، کہ کیا چیز ہے۔ اور پھر میں نے دونوں مموں کو ہاتھوں میں لے کر مسلنا شروع کر دیا۔ کبھی دباتا تو کبھی چوستا تو کبھی چاٹتا۔ اس دن جو مزا مجھے مل رہا تھا وہ الفاظ میں بیاں نہیں کیا جا سکتا۔ پھر میں نے اس کا باریک پجاما نیچے کیا تو اس کی چوت نظر آنے لگی۔ پجاما اتارنے کی وجہ سے وہ کافی شرما رہی تھی جس پر مجھے اور بھی پیار آنے لگا اور میں نے اس کو اپنے آغوش میں بھینچ لیا اور ایک بار پھر کسنگ کرنے لگا اس طرح اس کی شرم کچھ دور ہوئی تو میں اس کی چوت سے کھیلنے لگا۔ اس کی چوت بہت ٹائیٹ اور چھوٹی سی تھی اور اس کی گوری رنگت کی وجہ سے بلکل گلابی تھی اور اس پر آدھے انچ کے قریب بال بھی تھے جس وجہ سے وہ اور بھی اچھی لگ رہی تھی۔ میں نے اپنی انگلیوں کو اس پر پھیرنا شروع تو وہ مچلنے لگی۔ پھر میں نے اس کی چوت لب کو انگلی کی مدد سے کھولا تو اندر کا سرخ حصہ نظر آنے لگا۔ تو میں نے اپنی انگلی اس میں ڈال دی اور اس کو آہستہ سے حرکت دینے لگا جس پر وہ اور بھی زیادہ مچلنے لگی۔ اور بولی کہ بھائی اب برداشت نہیں ہوتا۔ مجھے اس کے جسم سے کھیلنے میں مزا آ رہا تھا کہ زیادہ سے زیادہ اس کو ٹائیم دے سکوں اور آج کی رات کو یادگار رات بنا دوں۔ پھر میں اپنا منہ اس کی چوت کے پاس لے گیا تو مجھے ایک عجیب سی بو لگی مگر اس بو میں بھی مزا تھا اور اپنے ہونٹ اس کی چوت پر رکھ دئے تو وہ تڑپ اٹھی اور اپنے ہاتھوں اسے میرا سر پکڑ لیا۔ جب تک میں اپنی زباں اس کی چوت میں ڈال چکا تھا۔ مجھے ایک عجیب طرح کا ذائقہ محسوس ہوا مگر کیوںکہ میں جزبات میں تھا کہ میں اپنی چھوٹی بہن کی چوت کو دیکھ، سونگھ، چاٹ رہا ہوں۔ اس لئے وہ بھی اچھا لگنے لگا اور میں نے اور تیزی سے اس کہ چاٹنا شروع کر دیا۔ اور اس کی آواز میں آہستہ آہستہ سے تیزی آتی جا رہی تھی۔ تو میں نے کہا کہ بس گڑیا تھوڑا سا صبر کرو، اصل مزا تو اب آئے گا تم کو جب میں اپنا لنڈ تمہاری اس پیاری سی چھوٹی چوت میں ڈالوں گا۔ تو کہنے لگی کہ زوہیب بھائی جلدی کرو جو کرنا ہے، مجھ برداشت نہیں ہو رہا۔ تو میں نے بھی اپنی شارٹس اتار دیا۔ میرا لنڈ بلکل تنا ہوا کھڑا تھا جس کو دیکھ کر اس نے اپنی آنکھوں پر ہاتھ لیا تو میں نے کہا یہ کیا بات ہوئی تم بھی تو دیکھو ورنہ مزا کیسے آئے گا اور میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لنڈ پر رکھ لیا تو اس نے بھی اپنی گرفت مضبوط کر لی اور غور سے لنڈ کو دعکھنے لگی جیسے کوئی بچہ نئے کھلونے کو دیکھتا ہے حیرت اور خوشی اور شرم بھری نگاہ سے۔ جب میں نے اس کو کہا کہ اس کو اپنے منہ میں لو تو اس نے منع کردیا کہ بھائی یہ مجھ سے نہیں ہو گا لیکن آپ کہہ ہو تو بس میں ایک بار اس کو کس کر لیتی ہوں اور پھر اس نے بہت ہی پیار سے میرے لنڈ کی ٹوپی کو کس کیا اور ساتھ ہی ایک لمہے کے لئے اپنی زباں ہی اسے لگائی جس سے ایک منفرد سرور حاصل ہوا۔ ایک بار پھر میں نے اس کے ہونٹ گاڑ دیئے اور مموں کو مسلنے لگا پھر میں نے اپنا لنڈ اس کی چوت پر بہت آرام سے رکھا کہ وہ میری اپنی بہن ہے اور جب میں نے تھوڑا سا اپنا لنڈ اندر ڈالا تو وہ درد سے کراہنے لگی۔ اور میرا لن بھی آگے نہیں جا رہا تھا۔ میں نے اپنا لن مریم کے منہ کے پاس کیا اور اسے کہا کہ اس پر بہت سارا تھوک لگاؤ۔ اس نے حیرت میری طرف دیکھا مگر کچھ نا بولی اور منہ سے ڈھیر تھوک بنایا اور میرے لنڈ پر لگا کر اپنے نرم گورے ہاتھوں سے سارے لنڈ پر مل دیا۔ ایسا اس نے 2 بار کیا۔ جب اچھی طرح میرے لنڈ پر تھوک لگ چکا تو میں نے کہا کہ اب میں اندر ڈالوں گا تو تمہاری سیل ٹوٹ جائے گی اور تم کو درد بھی ہو گا۔ اور میں تم کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا، کیا تم اس کے لئے تعیار ہو۔ تو اس نے کہا کہ بھائی جب یہاں تک آئے ہیں تو پھر باقی کیا بچا ہے، اب جو ہو گا دیکھا جائے گا آپ اپنا کام کرو۔ تو میں نے پھر ایک جھٹکے سے اپنا لنڈ اندر ڈال دیا جس سے وہ آدھا اندار چلا گیا اور میری بہن کی چیخ نکلتے نکلتے رہ گئی کہ میں اس کے منہ پر تکیہ رکھ دیا تھا۔ اور ایک جھٹکے کے بعد میرا لنڈ پورا اندر جا چکا تھا مجھ کو بہت محنت کرنی پڑی کیوںکہ اس کی چوت ایک دم ٹائیٹ تھی۔ اب میں نے کچھ اس طرح کی ترتیب بنا لی تھی کہ میرا لنڈ اس کی چوت میں تھا اور اس کی ٹانگیں میرے کندھے پر اور میں اس کے مموں کو دباتا ہوا اس کے ہونٹ بھی چوس رہا تھا۔ اس طرح مجھ کو ایک ساتھ کئی مزے آ رہے تھے اور میرے سیکس کی تسکین بھی ہو رہی تھی۔ اب مجھ کو کچھ تھکن محسوس ہو رہی تھی تو میں سیدھا ہو کر لیٹ گیا اور اس کو اپنے لنڈ پر بیٹھ کر اوپر نیچے ہونے کا کہا۔ اب اس کی شرم بھی نکل چکی تھی اور وہ کسی ماھر کی طرح کر رہی تھی، اتنی تصویریں جو دیکھ چکی تھی جو میں نے اسے بھیجی تھی۔ جب وہ اوپر ہوتی تو اس کے ممے ھلکے سے سکڑتے اور نیچے آتے ہوئے زور سے ہلتے۔ یہ ایک بہترین نظارا تھا۔ پھر میں نے ہاتھ اس کے مموں پر رکھ دیا اور اس نے اپنی گردن پیچھے ڈال دی۔ ایسا کرنے سے اس کے ممے اوپر کی طرف کھنچ گئے تو میں نے نپلز کو انگلی اور انگوٹھے سے مسلنا شروع کر دیا۔ ایسا کرنے سے اس کے ہلنے کی رفتار اور تیز ہو گئی اور مجھے اس کی چوت میں سے پانی نکلتا ہوا محسوس ہوا تو میں نے اپنا لنڈ باہر نکال لیا۔ اب میں بھی چھوٹنے ہی والا تھا اس لئے میں بیڈ پر کھڑا ہو گیا اور اس کو کہا میری مٹھ لگائے تو اس نے بیڈ پر گھٹنوں بل بیٹھ کر اپنے دونوں نازک ہاتھوں سے مٹھ لگانا شروع کر دی اور ساتھ ھی لنڈ کو چاٹنا بھی شروع کر دیا۔ شاید اب وہ جھجھک محسوس نہیں کر رہی تھی کہ اچانک لنڈ میں سے پانی نکل کر اس کے چہرے پر پڑی اور کچھ زباں پر بھی گئی جس پر اس نے برا سا منہ بنا کر اسے صاف کیا تو میں نے فوراً اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر گاڑ دیئے اور اس طرح اس کا موڈ بھی اچھا ہو گیا۔ اس کے بعد ہم کافی دیر ایک ساتھ لیٹے رہے ننگی حالت میں۔ اس کا سر میرے سینے پر تھا اور اس کا ایک ہاتھ میرے لنڈ پر آہستہ آہستہ مالش کر رہا تھا اور میرا ہاتھ اس کے مموں پر۔ اس طرح پوری رات میں کئی مرتبہ یہ کھیل کھیلا۔ اس دن کے بعد سے میری بہن نے میری پیاس بجھانے میں کوئی کثر نہیں اٹھائی۔ اور اس طرح میرے سیکس کی پیاس کا بھی بہنوں کی طرح خیال رکھا جیسے وہ میرا دوسرے کاموں میں احساس کرتی تھی بلکل ایک بہن کی طرح۔ ایک بار اس نے اپنی سہیلی کو بھی راضی کیا اور ایک بار ہم تینوں نے بھی رنگ رلیاں منائی۔ اس بات کو 2 سال ہو چکے ہیں۔ اب میری بہن کے ممے کافی بڑے ہو گئے ہیں اور اس کی گانڈ بھی کچھ بڑی ہو گئی ہے جس سے اس کی خوبصورتی اور سیکسی فگر اور بھی اچھی ہو گئی ہے۔ وہ مجھ سے کہتی ہے کہ بھائی میرے ممے آپ کی ہی وجہ سے بڑے ہوئے ہیں۔ اور میں اب ہر سمر میں ایک مہینے کے لئے کراچی جاتا ہوں۔ اور وہ ہر ونٹر میں 20 دن کے لئے لاہور آتی ہے اور ہم پھر سے یہ بہن بھائی کاے پیار کا کھیل کھیلتے ہیں اور باقی کے دن انہیں یادوں کو یاد کر کے اپنی پیاس خود اپنے ہاتھوں سے بجھاتے ہیں۔
Zaberdust
 

Top