Incest سالی بنی پوری گھر والی

Some things are better forgotten.
Moderator
439
858
93
Note : I Am Not Original Writer, It's CnP Story From Internet.

Credit Goes To Original Writer : Unknown
 
Some things are better forgotten.
Moderator
439
858
93
زندگی میں کچھ ایسے واقعات ہوتے ہیں جو آپ کی زندگی ہمیشہ کے لئے بدل دیتے ہیں۔ آپ نے سوچا تک نہیں ہوتا اور وہ ہو جاتا ہے جس کا کبھی گمان بھی نہیں کیا جا سکتا۔ میرے ساتھ بھی کچھ یوں ہی ہوا۔ آج بھی سوچوں تو یقین نہیں آتا لیکن جو ہوا وہ میری زندگی کی حقیقت ہے اور میں خوشی سے اس کو مان بھی لیا ہے۔
میرا نام مُنزہ ہے اور آج میں آپ کو وہ کہانی سناؤں گی جو شاید ہی آپ نے کبھی سُنی ہو یا سوچی ہو۔

میں راولپنڈی ، پاکستان کے علاقے سیٹلائیٹ ٹاؤن کی رہنے والی ہوں۔ میری عمر 19 سال ہے اور میرا جسم اب کچھ بھرا بھرا سا لگتا ہے۔ میرا جسم سچ بتاؤں تو ذرا گداز ہے۔ جیسے جیسے عمر بڑھی ویسے ویسے میرے ممے بھی بڑے ہوئے، ابھرے ابھرے۔ لیکن میں نے کبھی اب پہ خاص غور نہیں کیا کیوں کہ کبھی اس طرف دماغ ہی نہیں گیا۔

کہانی شروع ہونے سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ میری ایک بڑی بہن شادی شدہ ہو کر کراچی چلی گئی تھی۔ جن سے اس کی شادی ہوئی وہ بہت اچھے ہیں۔ میرے جیجو شاید وہ ایک انسان ہیں جن سے میری بنتی ہے۔ ہمارے تعلقات ہمیشہ سے دوستوں والا رہا ہے، بہت کھرا اور دوستانہ۔ لیکن مجھے یہ نہیں پتہ تھا کہ یہ رشتہ سالی اور جیجا سے زیادہ آگے بڑھ جائے گا۔

اب چلیں کہانی پہ آتے ہیں۔۔۔۔

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میری بہن کراچی سے پنڈی رہنے آئی تھی۔ اس کے ساتھ اس کے شوہر یعنی میرے جیجو بھی آئے تھے۔ ہم بہت خوش تھے کہ خوب مزے کریں گے اور واقعی ہم نے روز مزے کئے جب تک وہ یہاں رہے۔ ہم لوگ آپس میں گھنٹوں باتیں کرتے اور وہ میرا اور سب کا بہت خیال رکھتے تھے۔

ہمارے تعلقات ایسے تھے کہ اگر میری بہن سو بھی جاتی تھی تب بھی میں اور جیجا بیٹھے باتیں کرتے رہتے تھے۔ اور کسی کو اعتراز بھی نہیں ہوتا تھا۔
سب کچھ ایسا اچھا چل رہا تھا۔ ان کو آئے کچھ دن ہو چکے تھے اور ہم خوب لطف اٹھا رہے تھے۔ لیکن چند ایک دن سے میں مشاہدہ کر رہی تھی کہ ان کا میری طرف رجھان کچھ زیادہ ہی بڑھ گیا ہے۔ وہ جب مجھے اکیلا دیکھتے میرے پاس آ کر بیٹھ جاتے اور باتیں کرتے۔

میں بھی ہنس ہنس کر جواب دے دیتی تھی۔ وہ مزاک مزاک میں کبھی تالی مار دیتے اور بار بار مجھے چھونے کی کوشش کرتے۔ میں نظر انداز کر دیتی تھی کہ اتفاقاً ہے لیکن اتفاق بڑھتا ہی گیا اب ان کے ہاتھ کبھی میرے کولہوں اور کبھی میرے مموں پربھی پڑ جاتے تھے۔ میں تھوڑا غیر آرام دہ محسوس کرتی تھی لیکن بھول سمجھ کے جانے دیتی تھی، شاید یہ میری بھول تھی۔

پھر ایک دن کچھ ایسا ہوا جس کا مجھے آج تک یقین نہیں آتا۔
میں روز کی طرح اپنے واشروم سے نہا کر باہر نکلی اور تولیہ سے اپنے بال سکھانے لگی، یاد رہے کہ میری آدت تھی کہ میں واشروم سے باہر آ کر چینج کرتی تھی۔

اس دن نا جانے کیا ہوا میرےکمرے کا دروازہ کھلا رہ گیا اور جیجو اچانک سے اندر آ گئے۔ میں گھبرا کے واپس کمرے میں جانے کی کوشش لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ میں نے جلدی سے اپنا جسم ڈھامپنے کی کوشش کی لیک جلد بازی میں میرا تولیہ ہاتھ سے چھوٹ گیا اور میں پوری ننگی اپنی بہن کے شوہر کے سامنے کھڑی تھی۔ جیجو یہ سب ہوتا دیکھ رہے تھے اور ان سب کے دوران ان کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔
ٹھیک 30 سیکنڈ بعد وہ تیزی سے معذرت بول کر دروازہ بند کر کے چلے گئے لیکن افسوس تب تک انہوں نے اپنی جوان سالی کو ننگا دیکھ لیا تھا۔

میں اب گھر میں ان سے نظریں چرانے لگی تھی۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھی کہ میں ان کا سامنا کیسے کروں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا وہ تیزی سے میرے قریب آنے لگے۔ اب ان کا میرے مموں اور کولہوں پے روز کا کام بن چکا تھا۔ جہاں جہاں میں ہوتی وہاں وہاں وہ آ جاتے تھے۔ اور میں فوراً وہاں سے بھاگ جاتی تھی۔ لیکن آخر بکری کب تک اپنی خیر مناتی۔

ایک دن کی بات ہے کہ میری امی اور بہن کو پاس کے بازار جانا پڑا۔ امی مجھے کہہ کر گئیں کہ مُنزہ جیجو خیال رکھنا۔ میں بہت پریشان تھی کیوں کہ اب میرے اور ان کے علاوہ گھر میں کوئی نہیں تھا، لیکن میں نے خدا کا نام لیا اور اپنا الگ پڑھنے بیٹھ گئی۔

چند منٹ گزرے ہوں گے امی اور بہن کو گئے ہوئے اور جیجو میرے کمرے میں آ گئے۔ میں بغیر دوپٹے کے بیٹھی تھی اور میرے تازہ دودھ بھرے ممے کھلم کھلا ان کے سامنے تھے۔ میں جلدی سے دوپٹا ڈھونڈنے کے لئے اٹھی تو دیکھا کہ جیجو کمرے کی کنڈی لگا رہے ہیں۔ اب مجھے گھبراہٹ ہونے لگی۔

میں: "آپ۔۔۔۔ آپ کنڈی کیوں لگا رہے ہیں مجھے باہر جانا ہے"۔

جیجو: "ہاں ہاں مُنوں چلی جانا جلدی کیا ہے"۔

میں: "نہیں مجھے ابھی جانا ہے کھولیں دروازہ"۔

میں خوف سے کانپ رہی تھی، مجھے ڈر لگ رہا تھا۔
جیسے ہی میں نے یہ کہا تو جیجو آگے بڑھنے لگے، قریب آئے اور کہا۔

"بہت دن سے تمہیں دیکھ کر ترس رہا ہوں آج تو تمہیں لڑکی سے عورت بنا کر رہوں گا"

ان کا یہ کہنا تھا کہ میری تو جان ہی نکل گئی، مجھے نہیں پتہ تھا میرا کیا انجام ہونے والا ہے۔

میں: "میرے ساتھ کچھ مت کریں میں۔۔۔۔ میں بہن کو بتا دوں گی"۔

لیکن میری کسی بات کا اثر ان پہ نہیں ہو رہا تھا۔ وہ تھوڑا اور آگے بڑہے اور مجھے بستر پہ گرا دیا۔

جیجو: "جس کو جو بتانا ہے بتاؤ لیکن ابھی تم صرف میری ہو اور تمہیں میں نے نہیں چھوڑنا"۔

اب جیجو میرے اوپر آ چکے تھے۔ میں نے اپنے آپ کو چھڑانے کی بہت کوشش کی لیکن سب بیکار۔ انہوں نے کُتوں کی طرح مجھے کاٹنا اور چومنا شروع کر دیا۔ میں بے بس تھی اور میرے آنسو نہیں رک رہے تھے۔ میری سسکیاں نکل رہی تھیں کیوں کہ میرے جیجو میری عزت لوٹ رہے تھے۔

کچھ دیر میں روتی رہی اور جیسے ہی میں نے اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کی تو انہوں نے میرے کپڑے پھاڑ دیئے۔ اب میں پوری ان کے سامنے ننگی تھی اور وہ مجھے ایسے دیکھ رہے تھے جیسے میں ان کا شکار ہوں۔

جیجو: "آج تُو جتنا چیخ لے کوئی تجھے بچانے نہیں آئے گا۔ اپنی بہن کی طرح تُو بھی سارا وقت چُد کر میری رنڈی بن جائے گی"۔

جیجو نے کپڑے تو میرے پھاڑ ہی دیئے تھے، اب وہ خود ننگے ہونا شروع ہو گئے۔ انہوں نے جیسے ہی اپنی پینٹ اتاری تو میرے سامنے ان کا تنا ہوا لنڈ آ گیا۔ یہ سب میرے ساتھ پہلی دفعہ ہوا تھا ان کا 7 انچ لمبا لنڈ دیکھ کر تو میں چھوٹی سی معصوم سی بچی کانپ اٹھی۔ جو لنڈ دیکھ کر ہی کانپ رہی تھی وہ میں اندر کیسے لے سکتی تھی؟؟

میں: "خدا کا خوف کریں میں آپ کی بہن کی طرح ہوں مجھے چھوڑ دیں"۔

جیجو: "ہاں سالی تُو میری بہن ہے اور میں بہنچود ہوں، تیرے ممے دیکھ کر ترستا رہا ہوں میں، رنڈی جیسی تیری چال مجھے پاگل کر دیتی ہے، تنگ آ گیا ہوں تیری بہن کو چود چود کر اب تیری باری ہے، تیری موٹی گانڈ اب میری ہے بھڑوی"۔

یہ کہہ کر مجھے تھپڑ مار کے وہ میری چوت چاٹنے لگے اور اپنے لنڈ کو تھوک لگانے لگے۔

جیسے جیسے وہ میری چوت چاٹ رہے تھے میری سسکیاں نکل رہی تھیں

"آہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔ امم۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑیں مجھے امم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا خدا۔۔۔"

کچھ دیر بعد انہوں نے اپنا لنڈ میری چوت پہ رکھا اور ایک زور کا جھٹکا مارا اور پورا کا پورا لنڈ میرے اندر چلا گیا۔ مجھے پانچ منٹ کے لئے لگا کہ میں مر چکی ہوں۔

"آہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امم۔۔۔۔۔۔۔۔ افف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہہہ۔۔۔۔۔۔۔ درد سے مر جاؤں گی میں چھوڑ دو مجھے"۔

جیجو: "کیسے چھوڑ دوں کُتیا اتنے دن کے انتظار کے بعد تُو ہاتھ لگی ہے"۔

میں: "اہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑیں مجھے خدا کا واسطا چھوڑیں میری جان نکل جائے گی"۔

لیکن افسوس میرے چیخنے سے ان کی رفتار کم کے بجائے تیز ہوتی جا رہی تھی۔ وہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔ یوں لگ رہا تھا کہ برسوں سے اندر چھپا جوش باہر آ رہا ہو۔ زور دار طریقے سے جھٹکے مار رہے تھے، اور میری جان نکل جاتی تھی۔

ہاں مانا کہ میں جوان ہو رہی تھیلیکن میں آخر تھی تو 19 سال کی لڑکی۔ کبھی کبھی زندگی میں انگلی تک نہیں ڈالی تھی میں نے اپنی کنواری چوت میں اور آج 7 انچ لمبا لنڈ میرے اندار تھا۔ مجھے ذرا برداشت نہیں ہو رہا تھا لیکن جیجو کہاں رکنے والے تھے۔ انہوں نے جتنی دیر مجھے چودا بڑے زور سے چودا اور میری جان نکال دی۔

تقریباً 10منٹ گزرے ہوں گے اور پھر انہوں نے اپنے لنڈ سے گرما گرم پانی میری چوت میں چھوڑ دیا۔
میں لیٹی رہی اور سوچ رہی تھی اب میں کسی کو منہ دکھانے کے لائق نہیں رہی ہوں لیکن جیجا کو کیا فرق پڑنا تھاوہ تو اٹھے، کپڑے پہن کر باہر چلے گئے۔

کچھ وقت بعد بہن اور امی گھر لوٹ آئیں لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ میں لنڈ کے درد سے بے ہال تھیاور میری چوت میں بے حد تکلیف ہو رہی تھی۔ مجھ سے چلا نہیں جا رہا تھا اور دل چاہ رہا تھا کہ مر جاؤں۔ میری عزت میری بہن کے شوہر نے لوٹ لی تھی اور مجھے یقین تھا کہ ان سب کے بعد ان کی ہمت اور بڑھ جائے گی اور ایسا ہی ہوا۔

لیکن میں اپنی بہن کی زندگی برباد نہیں کرنا چاہتی تھی۔ دل میں تو ان کو گالیاں دے سکتی تھی لیکن سب کے سامنے سب ٹھیک ہونے کا ناٹک کرنا تھا۔ یہ میرے لئے بہت مشکل تھا۔

کچھ دن گزر گئے اور سب پہلے جیسا چلتا رہا۔ میں بھی نارمل ہو گئی تھی لیکن جیجو کی حرکتیں رکنے کا نام نہیں لے رہی تھیں۔
وہ کبھی مجھے کمرے میں اکیلا دیکھ کر دبوچ لیتے تو کبھی میرے کولہوں پر ہاتھ رکھتے۔ کوئی ایک دن نہیں تھا جب انہوں نے میرے جسم کو چُھوا نا ہو۔ مجھے ان سے نفرت تھی۔ میں ان کو جواب دینا چاہتی تھی لیکن بہن کی محبت میں خاموش تھی لیکن وہ اس بات کا غلط فائدہ اٹاتے تھے۔

کافی دن گزرے اور میں اس سب کو نارمل سمجھنا شروع کر دیا۔ آخر میں کرتی بھی کیا۔ پھر ایک دن میں رات کے کپڑے پہن کر سونے والی۔ وہ پہلی دفعہ تھا کہ میں نے اپنے ننگے جسم کو ایک 19 سال کی نہیں بلکہ ایک عورت کی طرح دیکھا۔ میرے بڑے ممے جو کہ اب 34 کے ہو چکے تھے اپنی شان کے ساتھ موجود تھے، میرے گلابی نپلز بھی کھڑے ہونا شروع ہو گئے تھے۔

مجھے یہ منظر دیکھ کے کچھ ہونے لگا اور تھوڑی شرم آنے لگی۔ میں نے سوچا شاید میرا جسم ہے ہی اتنا پیارا کہ ہو سکتا ہے جیجو سے واقعی نا رہا گیا ہو۔
یہ پہلی دفعہ تھا کہ میں جیجو کے بارے میں نفرت نہیں بلکہ محبت سے سوچ رہی تھی۔ مجھے آہستہ آہستہ سمجھ آ رہا تھا کہ کیوں میرے جیجو مجھ پہ اپنا ہاتھ صاف کرنے کے لئے بے تاب تھے۔
پھر کےا تھا مجھے احساس ہوا کہ شاید جیجو کا ساتھ دینا چاہئے تھا۔ ان کو اپنی بہن کے شوہر سے بڑھ کر دیکھنا چاہئے۔

پھر میں نے آہستہ آہستہ خود سے ہی ان کے قریب ہونا شروع کر دیا۔ جس طرح پہلے وہ میرے پیچھے پیچھے ہوتے تھےمیں ان کے پیچھے پیچھے جانے لگی۔ جہاں وہ ہوتے میں ان کے پاس بیٹھ جاتی۔ ان کو بھی اس بات کا بخوبی اندازا تھا کہ میں ان کو اپنے آپ کو چھونے سے منع کرنا بند کر دیا تھا۔ سچ تو یہ تھا کہ ان کا چھونا مجھےاچھا لگا تھا۔

زندگی میں پہلی بار کسی مرد کے چھونے سے میری چوت پانی چھورنے لگ گئی تھی۔ اب میں اور جیجو آنکھوں میں باتیں کرنے لگے تھے۔

اب میں ان کے بارے میں ایک جیجا کی طرح نہیں بلکہ ایک عاشق کی طرح سوچتی تھی۔ کبھی بہن کا خیال آتا تھا تو اس بات کو سوچ دل بہلا لیتی کہ میرا بھی حق ہے خوش رہنے کا۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ جیجو ہی مجھے خوش رکھتے تھے، بہت خوش۔

ایک دفعہ میں اور جیجو کمرے میں اکیلے تھے۔ انہوں نے موقعہ دیکھتے ہی مجھے چھونا شروع کر دیا اور میں چپ چاپ ان کی انگلیوں کا مزا لے رہی تھی۔

پھر میں نے ان سے کہا۔

میں: "ایک بات پوچھوں؟"

جیجو: "ہاں"۔

میں: "اگر میں آپ کو وہ کچھ کرنے دوں جو آپ چاہتے ہیں تو بہن کو تو پتہ نہیں چلے گا؟"

جیجو (خوشی سے قریب آتے ہوئے) : "نہیں، بلکل نہیں، کون بتائے گا اس کو ؟"

میں: "ھمم ٹھیک ہے"

جیجو: "تو کب پوری طرح اپنے آپ کو میرے حوالے کرو گی مُنزہ جان؟"

میں (شرماتے ہوئے) : "بہت جلد جب کوئی نہیں ہوگا"

پھر وہ ایک دن خدا خدا کر کہ آ گیا۔ بہن کو کراچی واپس جانا تھا تو وہ جلدی جلدی شاپنگ کے چکر میں باہر چلی گئی۔ ایک بار پھر میں اور جیجو اکیلے تھے اور اس بار تو ہم دونوں کی مرضی شامل تھی۔

بس پھر کیا تھا؟ جس لمہے وہ گھر سے باہر گئی۔ جیجو میرے کمرے میں آ گئے اور مجھے دبوچ کے چومنے لگے۔

زندگی میں پہلی بار مجھے ان کا اپنے آپ کو چھونا اچھا لگ رہا تھا۔ مجھے مزا آ رہا تھا۔

کچھ دیر اپنے آپ کو ڈھیلا چھوڑنے کے بعد سسکیوں کے ساتھ میں بھی ان کو کسی بھوکی کُتیا کی طرح چومنے اور چاٹنے لگی۔

"آہہہہ۔۔۔ امممم۔۔۔۔۔۔۔ جیجاااااا۔۔۔۔ آہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"

میری جان نکل رہی تھی لیکن مزا آ رہا تھا۔ میں لوہے کی طرح گرم ہو رہی تھی اور جیجو کا لنڈ فولاد کی طرح میری چوت میں جانے کو تعیار تھا۔ ہم دونوں ایسے ایک دوسرے سے لپٹے تھے جیسے ہم کوئی میاں بیوی ہوں۔ لیکن سچ کہوں تو اتنا مزا مجھے پہلے کبھی نہیں آیا تھا۔

جیجو نے مجھے بستر پہ لٹایا اور کہا

"سالی کُتی لیٹ جا مجھے تیری چوٹ چاٹنی ہے"

میں: "گالی مت دو سؤر آدمی"

میرے منہ سے یہ نکلنا تھا کہ انہوں نے بیلٹ سے مارنا شروع کر دیا۔

حیرانی کی بات یہ تھی کہ مجھے درد میں مزا آ رہا تھا

"آہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔ ماریں مجھے ماریں اور ماریں میری چوت پھاڑیں جیجا جی"

میں چیخ رہی تھی رو رہی تھی لیکن مجھے مزا آ رہا تھا۔ میں ایک رنڈی کی طرح سسکیاں لے رہی تھی۔ میں لیٹی اور اپنی چوت کو چاٹتا دیکھ کر میرے دل میں جیجو کے لئے محبت جاگ رہی تھی۔ وہ اپنی لمبی زباں سے میری چوت چاٹ رہے تھے۔
جیسے ہی انہوں نے چوت چاٹنا ند کیا۔

میں نے ان سے کہا : "چاٹیں اورچاٹیں، مجھے جنت دکھا دیں"۔

جیجو: "جنت تو تُو اب دیکھے گی"۔

ان کا یہ کہنا تھا کہ انہوں نے آرام سے ایک پل میں اپنا لنڈ میری چوت کے اندر ڈال دیا۔ میں پہلے ان کا لنڈ برداشت کر چکی تھی تو وہ کافی آرام سے اندر چلا گیا۔

بس پھر کیا تھا میں چیختی رہی اور میری ہر ایک چیخ کے بعد ان کی رفتار بڑھتی رہی۔

"آہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا خدا مر گئی امم۔۔۔۔۔۔ جیجا جی میرے سرتاج امممممم چو۔۔۔ چودیں مجھے۔۔۔"

ان کے ہر جھٹکے کے بعد بیڈ سے ایسی آواز آتی تھی کہ ابھی ٹوٹ جائے گا جیسے۔

جیجو: "چُد بہن کی لوڑی اپنی بہن کے شوہر سے چُد سالی رنڈی"۔

میں: "ہاں ہاں چُد۔۔۔ چُدوں گی ہزار بار چُدوں گی۔۔ اففف۔۔۔۔۔۔۔۔ اممم۔۔۔۔۔۔ چودیں مجھے زور سے چودیں، پھاڑ دیں میری چوت افففف خدا۔۔۔۔۔۔"

جیجو: "اب کبھی اپنے آپ کو ہاتھ لگانے سے منع کرے گی؟"

میں: "میں خود آپ کی دہلیز پہ اپنا سب کچھ قربان کرنے آئی ہوں، سب کچھ تو آپ کو دے دیا، کیا آپ کو ایسا لگتا ہے میں آپ کو کبھی روکوں گی"۔

جیجو: "نہیں"۔

میں: "آپ بھلے ہی میری بہن کے شوہر ہوں لیکن یہ لنڈ میرا ہے، صرف میں اس لنڈ کو چوس سکتی ہوں اور اس پہ میرا حق ہے"۔

جیجو (مجھے کس کرتے ہوئے میرے ممے دباتے ہوئے) : "ہاں میری سالی ہاں سب تیرا ہے، میں بھی اور میرا لنڈ بھی"۔

میں: "اگر اتنے ہی بے تاب تھے مجھے پانے کے لئے تو اتنی دیر کیوں کی؟؟"

جیجو: "میں تو کافی دن سے یہ چاہتا تھا کہ تم پہ ہاتھ صاف کروں لیکن موقع نہیں مل رہا تھا"

انہوں نے یہ کہتے ہی میرے ممے دبائے اور زور سے کاٹا تو میری آواز ایسی نکلی۔

"سسسی آہہہ۔۔۔۔ بسسسس آآآآآآہ۔۔۔"

جیجو: "مُنزہ جان تُو مجھے اپنی بہن سے کئی زیادہ مزا دیتی ہے"۔

میں: "سچ؟؟"

جیجو: "ہاں میری جان میں تو کب سے تمہارے آسرے میں تھا"۔

میں (شرارت سے) : "میں تو یہیں تھی آپ کے پاس، آپ نے کبھی غور ہی نہیں کیا"۔

جیجو: "اب میرا سارا وقت، لنڈ، نظریں تیرے لئے ہیں، تجھ میں تیری بہن سے زیادہ مال ہے اور مجھے ہر حال میں تُو چاہئے میری جان مُنزہ"۔

میں یہ سن کر حیران تھی لیکن خوش بھی تھی کہ میں جیجو کی جسمانی خواہشیں ان کی بیوی سے زیادہ اچھی پوری کرتی ہوں۔ مجھے شرم آ رہی تھی لیکن اس بات کا یقین تھا کہ جیجو میرے پیچھے پاگل ہیں۔ اس بات کو سوچ سوچ کر میں شرم سے نڈھال تھی۔ مانو میں ان کی بیوی کی جگہ لے چکی تھی۔

ہم نے ایک گھنٹے تک ایک دوسرے کو پیار کیا اور ناجانے کتنی پوزیشن بدلیں یاد بھی نہیں ہے۔ جب تک بہن واپس نہیں آئی ہم دونوں ایک دوسرے کے آغوش میں پڑے رہے ایک دوسرے کو کو چومنے چاٹنے لگے۔ یہ وہ موقعہ تھا جب میرے اندر کی عورت کو صرف اور صرف پیار اور جیجو کا لنڈ چاہئے تھا۔ مجھے کوئی ہوش نہیں تھا کہ میرا ان سے رشتہ کیا ہے۔ وہ بھی مجھ میں ڈوبے تھے۔ تب سے ہمارا ایک نیا رشتہ شروع ہوا، ہوس کا رشتہ، چدائی کا رشتہ۔ وہ رشتہ جو شاید میرے لئے میری بہن سے بھی زیادہ اہم تھا۔

اس کے بعد تو ایسا ماحول ہو گیا کہ ہم اس بات کی پرواہ بھی چھوڑ دیتے تھے کہ میری بہن گھر پہ ہے۔ جیجو اور میں بہن کو نیند کی گولیاں کھلاتے تھے اور ساری رات چدائی مچاتے تھی۔ سچ تو یہ ہے کہ جیجو سوتے تک میرے ساتھ تھے جب تک وہ راولپنڈی تھے اور صبح اٹھ کے چلے جاتے تھے۔
مزے کی بات یہ کہ ہم نے گھر کا کوئی کونا نہیں چھوڑا جہاں چدائی نا ہوئی ہو۔

کیا کروں سُکون ہی نہیں ملتا تھا جب تک ان کے لنڈ کے درشن نا کروں۔ ہم ساتھ ساتھ رہتے اور جب موقعہ ملتا چدائی کرنا شروع کر دیتے۔ ٹھیک بتاؤں تو کہتے ہیں کہ سالی آدھی گھر والی ہوتی ہے لیکن میں جیجو کی پوری گھر والی بن چکی ہوں۔ اب جب بھی وہ آتے ہیں یا میں جاتی ہوں کراچی تو ہم خوب چدائی کرتے ہیں۔ کبھی کبھی تو بزنس کے بہانے وہ اکیلے ہی پنڈی آ جاتے ہیں۔ سب کے سو جانے کے بعد جو کچھ ہوتا ہے ہمارے بیچ وہ بتانا مشکل ہے۔

میں جانتی ہوں کہ یہ ایک ناجائز رشتہ ہے۔ لیکن جتنا لطف اس میں ہے شاید ہی کسی اور رشتے میں ہو۔ اب میرے جیجو کو دو بیویاں ہیں ایک گھر میں سُکھ دیتی ہے اور ایک ان کے بستر میں ان کی رنڈی بن کر ان کے لنڈ کی عبادت کرتی ہوں۔

ہوئی نا پھر سالی پوری گھر والی؟؟
 

Top