- 2,376
- 1,850
- 143
میں پرسکون ہوکر یہ شادی توڑ رہی ہوں۔ کیونکہ میں طعنوں اور شکی نگاہوں کے زیر سایہ زندگی نہہں گزار سکتی۔
اور اس سب کی ذمے دار تمہاری امی ہیں۔
کاش وہ چپ رہ جاتیں فراز۔ کاش!!!
اسنے کاش اتنے درد بھرے لہجے میں کہا کہ فراز کو لگا کہ ابھی آسمان سے کوئی تارہ ٹوٹ کر گرے گا اور پورا گھر جل کر بھسم ہوجائے گا۔
وہ بت بنا اسکی بات سنتا رہا۔
اور تمہاری بہن،،، میری سہیلی۔ اسنے میری بوڑھی ماں کو طعنہ دیا۔۔۔ میرے طوائف ہونے کا طعنہ میری ماں کو ملے فراز،،، اور تمہارے عیاش ہونے کا طعنہ تمہاری امی کو کجا، ان سے بلکہ تم سے کسی کو شکوہ بھی نہ ہو۔
تو اس سے بہتر یہ کہ ہم جدا ہوجائیں۔
اپنی اپنی راہ لیں۔ پسند کرو تو کچھ نواز دینا۔
یہی سمجھونگی کہ نواب صاحب نے ادنیٰ سی رکھیل کو کچھ دن رکھ کر نوازدیا۔
بس بھی کرو نوشی۔ قتل کردو اس سے اچھا ہے مجھکو۔ فراز اس سے لپٹ کر ہچکیوں سے رونے لگا۔
سائرہ بھی چپ چاپ دروازے پہ آکھڑی ہوئی تھی لیکن یہ منظر دیکھ کر وہ چوکھٹ کے پیچھے ہوگئی۔
بس کرو ، یہ ساتھ اب نہیں رہا جان، اب تم پہ کسی بھی طوائف کا سایہ نہیں رہا۔ وہ اسکا گال چومتے ہوئے بولی۔
---***---
اور اس سب کی ذمے دار تمہاری امی ہیں۔
کاش وہ چپ رہ جاتیں فراز۔ کاش!!!
اسنے کاش اتنے درد بھرے لہجے میں کہا کہ فراز کو لگا کہ ابھی آسمان سے کوئی تارہ ٹوٹ کر گرے گا اور پورا گھر جل کر بھسم ہوجائے گا۔
وہ بت بنا اسکی بات سنتا رہا۔
اور تمہاری بہن،،، میری سہیلی۔ اسنے میری بوڑھی ماں کو طعنہ دیا۔۔۔ میرے طوائف ہونے کا طعنہ میری ماں کو ملے فراز،،، اور تمہارے عیاش ہونے کا طعنہ تمہاری امی کو کجا، ان سے بلکہ تم سے کسی کو شکوہ بھی نہ ہو۔
تو اس سے بہتر یہ کہ ہم جدا ہوجائیں۔
اپنی اپنی راہ لیں۔ پسند کرو تو کچھ نواز دینا۔
یہی سمجھونگی کہ نواب صاحب نے ادنیٰ سی رکھیل کو کچھ دن رکھ کر نوازدیا۔
بس بھی کرو نوشی۔ قتل کردو اس سے اچھا ہے مجھکو۔ فراز اس سے لپٹ کر ہچکیوں سے رونے لگا۔
سائرہ بھی چپ چاپ دروازے پہ آکھڑی ہوئی تھی لیکن یہ منظر دیکھ کر وہ چوکھٹ کے پیچھے ہوگئی۔
بس کرو ، یہ ساتھ اب نہیں رہا جان، اب تم پہ کسی بھی طوائف کا سایہ نہیں رہا۔ وہ اسکا گال چومتے ہوئے بولی۔
---***---