Adultery شومئ قسمت (Completed)

.
Moderator
2,363
1,818
143
اور ساری زندگی خدمت نہیں، تم میرے دل کی ملکہ بن کر رہوگی۔ میری جان بن کر۔ اس گھر کی چھوٹی بہو۔ وہ اسکا ہاتھ چوم کر بولا۔
اور اسکو ایسا لگا جیسے فراز نے اسکو کسی سلطنت کا تاج پہنا دیا ہو۔ واقعی وہ ایک عظیم سلطنت کی ملکہ ہی تو بن گئی تھی۔ اپنے شوہر کے دل کی سلطنت کی ملکہ۔

وہ کافی دیر تک اسکو اپنے اور اپنے گھر والوں کے بارے میں بتاتا اورسمجھاتا رہا۔
اسنے نوشی سے باہر جانے کا کہا۔ اور کئی وعدے بھی کیے۔
سنو، میں آج تمکو گانا سناتی ہوں۔
ارے نہیں چھوڑو، مجھے مت سناؤ۔ بس مجھ سے چمٹ کر بیٹھی رہو۔
اچھا چھوڑو تو۔ سن تو لو گانا۔ ورنہ پہلی ملاقات کی طرح ضد کرونگی۔ اس نے ہنس کر کہا تو فراز نے دوبارہ اسکا منہ پکڑلیا۔
وہ ہنس کر اٹھی اور ادا سے ہاتھ اٹھایا۔ آداب کا شارہ کرکے بول اٹھایا:
ان آنکھوں کی مستی کے ، مستانے ہزاروں ہیں۔
ان آنکھوں سے وابستہ ، افسانے ہزاروں ہیں۔

اور فراز کی یہ حالت تھی کہ گویا اسکے خمار میں کھویا سا بیٹھا تھا۔
گانا ختم کرکے وہ اسکی جانب بڑھی ہی تھی کہ اسنے لپک کر اسکو تھام لیا۔
ایک دو باتیں کرکے اسنے دوپٹہ ایکطرف رکھا اور اس سے لپٹ کر ہمکنے لگی
اور پھر نجانے کب بتی گل ہوئی اور نوشی نے ازدواجی زندگی کی داغ بیل ڈال کر گھر بساؤ اسکیم کا فیتہ کاٹ ڈالا۔

---***---
 
.
Moderator
2,363
1,818
143
آج گھونگٹ اٹھے تیسرا روز تھا۔
اسکو آج مہندی باسی ہونے پہ کچھ میٹھا بنا کر اسکو باورچی خانے کا افتتاح کرنا تھا۔

نوشی نے فون کرکے سائرہ کو بھی بلالیا تھا۔
سبھی کے چہروں پہ مسکان بکھری ہوئی تھی۔

فراز صبح سے ہی کسی دوست کیساتھ کہیں گیا تھا۔ اسکے آنے کے بعد گھر میں اچھا کھانا بننا تھا۔

شام ہوتے ہی فراز اپنے ساتھ کچھ سامان لیکر آیا تھا۔ اسنے سامان کھولا۔ ایک طرف کو ایک ڈبہ رکھا تھا۔ کیا لائے ہیں اسمیں؟؟؟ وہ ادا سے مسکرائی۔

خود ہی دیکھو۔ فراز نے اسکی آنکھوں میں شرارت سے جھانکا۔

وہ اسی انداز میں اٹھی۔

خدیجہ بیگم کو بہو اگرچہ غریب اور بن باپ کی ہونے کیوجہ سے قبول تھی لیکن اسکی ماں کے اپنے گھر آنے کا خیال انکو اتنا اچھا نہیں لگ رہا تھا۔

اگرچہ وہ ایک بے ضرر سی ان پڑھ عورت تھی تاہم ایک گھر میں اسکے ساتھ رہنا انکے لئے کچھ معیوب سا لگ رہا تھا۔ اور دوسری طرف فراز نے بھی کچھ دن بعد واپس دبئی چلے جانا تھا۔ اور پھر وہ نوشی کو بھی باہر ہی بلالیتا۔
تو بڑھیا کا کیا بنتا؟؟؟
وہ مستقل انکے سر چپک جاتی۔ اس فری فنڈ کی جونک سے وہ خاصی گھبرا رہی تھیں۔
انکو بھی خاوند کی موت کے بعد اپنی بڑی بہو کیطرف سے خاصے ناگوار رویے کا سامنا تھا اور یہ بات اسکی پیشانی پہ گہرا بل لاسکتی تھی کہ دو بڑھیائیں اب اسکے سر پہ مسلط ہیں۔

یہ سب سوچ کر انکے سر میں درد ہوا جارہا تھا۔ اور اسی چکر میں تیسرے ہی روز انکو نئی دلہن سے الجھن سی ہورہی تھی۔

کیا سوچ رہی ہیں امی؟؟ سائرہ انکے برابر میں آکھڑی ہوئی۔

نہیں کچھ نہیں بیٹا۔ تم جاؤ، جاکر دلہن کو دیکھو۔ اسکو کچھ ضرورت نہ ہو۔ انہوں نے اسکو ٹالا. اسکو نہیں البتہ آپکو میری ضرورت ہے۔ بتائیں کیا سوچنے لگی تھیں؟؟
انہوں نے مختصراً ساری بات اسکے گوش گزار کردی۔

دیکھیں امی، کسی کی زندگی کا کیا بھروسہ؟؟ پھر فراز وہاں اب سیٹ ہے۔ وہ نوشی کی امی کا پورا خرچہ بجیجے گا وہاں سے۔ فری تھوڑی رہیں گی وہ۔ اور ویسے بھی وہ کم گو ہیں۔ اپنے ک سے کام رکھیں گی۔ آپ فکرمند نہ ہوں۔

اسنے وقتی طور پہ انکو سمجھا تو دیا تھا لیکن خدیجہ بیگم کی سوئی اس بات پہ اٹک گئی تھی کہ ایک نیام میں دو تلواریں کیسے رہیں گی۔

اسی شش وپنج میں مبتلا وہ کرسی پہ نیم دراز ہوگئیں۔

اسنے دن چڑھتے ہی ایک نیا جوڑا نکال کر پہنا۔ ہلکا سا میک اپ کرکے وہ کمرے سے باہر نکلنے لگی تھی کہ فراز اچانک اندر داخل ہوا اور اس سے ٹکرا گیا۔

اففف جانم دیکھ کر چلو نا۔ ایسے ٹکراؤ گی تو دوبارہ بیڈ پر جانا پڑے گا۔ وہ اسکی ناک دبا کر بولا۔

یہ کیسا ڈبہ چھپا رہے ہیں؟؟
وہ اسکی بات نظر انداز کرکے بولی۔

گفٹ ہے کچھ تمہارے لئے۔ فراز نے آنکھ دبائی​
 
.
Moderator
2,363
1,818
143
لائیں دکھائیں کیا لائے ہیں۔ اسنے فراز کے ہاتھ سے ڈبہ لینا چاہا۔ لیکن اسنے دیتے دیتے اچانک ڈبہ پیچھے کرلیا۔
ایسے نہیں دکھاؤنگا۔ اس نے ڈبہ خود کے پیچھے کرلیا۔

تو پھر کیسے دکھائیں گے؟؟

پہلے امم۔ اسنے آنکھیں بند کرکے منہ آگے کیا۔
اچھا یہ لیں۔ وہ جھٹ آگے بڑھی اوراسکے ہونٹوں پہ ہونٹ رکھ دیے۔

بس کرو۔ اب دیکھ تو لو گفٹ۔ اسنے ڈبہ کھولتے ہوئے کلکاری لگائی۔
یہ کیا؟؟ نوشین کے چہرے پہ گفٹ دیکھتے ہی خوف کے سے آثار ابھرے۔

کیا ہوا؟؟؟ پسند نہیں آیا تمکو؟؟؟ وہ اسکے چہرے کے بدلتے تاثرات کو دیکھ کر تشویش زدہ ہوگیا۔

تو؟؟؟ ظاہر ہے یہ پایل لے آئے تم۔ اب اس سے مجھے نفرت سی ہوتی ہے. وہ کھوئے ہوئے لہجے میں بولی۔

اوہ۔ تو اس سے کیا ہوتا ہے۔ یہ تو زیور ہے۔ ویسے بھی اتنا پاکباز نہیں بننا چاہئیے۔ فراز نے منہ بنا کر اسکے سراپے پہ ایک نگاہ ڈالی اور مڑگیا۔

وہ پایل ہاتھ میں لئے اسکو دیکھتی رہ گئی۔

---***---

 
.
Moderator
2,363
1,818
143
امی!! سورہی ہیں کیا آپ؟؟؟

سائرہ اندر داخل ہوئی تو وہ اسی طرح کرسی پہ بیٹھی اونگھ رہی تھیں۔
نہیں، تم کہو کیا بات ہے؟؟

وہ مجھے یہ خیال آیا کہ اگر نسرین آنٹی کو بھی بلالیا جائے۔ ایک ہی تو فرد زیادہ ہوگا۔ اور بھابھی کی دعا سلام بھی ہوجائے گی۔

سائرہ کو ماں کے مزاج کا پتہ تھا کہ وہ آنے کے بعد نسرین کا جانے کا نہیں کہ پائیں گی اسلئے اسنے موقعہ غنیمت جان کر تیر چلادیا تھا۔
اس کو خیال آیا تھا کہ نجانے اماں کو بہو لانے کے بعد بوڑھی نسرین کا خیال رہے کہ نہیں۔
نوشین تو شرم کے مارے کہ نہیں سکے گی چلو میں ہی کہ دوں۔

لیکن بیٹا ابھی تو تین ہی دن ہوئے ہیں۔ پھر آج کونسا خاص دن ہے۔ زیادہ سے زیادہ نوشین چائے یا کسٹرڈ بنالے گی بس۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ درحقیقت وہ اس گھر میں کہاں ایڈجسٹ ہونگی۔ خدیجہ بیگم نے ٹالنا چاہا۔

نوشی اپنے کمرے سے سیڑھیاں اتر کر نیچے آرہی تھی۔ اس بات کو سن کر وہیں جم سی گئی۔

لیکن وہ اکیلی ہیں تین دن سے امی۔ اکیلا گھر تو کاٹ کھانے کو آتا ہے۔ وہ بہت فیل کررہی ہونگی۔

ہاں یہ بھی ہے۔ اکیلی تو ہیں۔ چلو فراز آئے نیچے تو کچھ سوچ کر بتاتی ہوں۔ ہاں تنگی تو نہیں ہے چلو آج فائنل کردونگی۔ ویسے بات وہی ہے ایڈجسمنٹ کرنی پڑے گی۔

اپنی بات ختم کرکے ماں بیٹی باہر نکلی ہی تھیں کہ سامنے کھڑی نوشی کو دیکھ کر دھک سے رہ گئیں۔

آؤ بیٹا کب سے کھڑی ہو یہاں آؤ۔

نہیں امی بس میں تو کچن میں جاؤنگی۔

ارے ابھی سے کیسے؟؟؟ ابھی تو مہمان ہو۔ چلو کمرے میں۔
انہوں نے مصنوعی ناراضگی دکھائی۔

نہیں۔ فراز یہ دودھ لائے ہیں۔ سوچا کھیر بناؤں آج۔ کچھ تو آپ لوگوں کی خدمت ہو۔ اسنے نرمی سے انکا ہاتھ پکڑا اور دودھ لیکر کچن میں گھس گئی۔

عجیب ہے یہ۔ اب کچن میں نجانے کیا کرے گی۔ استعمال بھی آتا ہوگا کوکنگ رینج کا یا نہیں۔ اوون کو آگ ہی نہ لگادے۔
خدیجہ بیگم بھی بڑبڑاتی اسکے پیچھے ہولیں۔

گھنٹہ بھر کی نوک پلک سنوارتے گزرا اور تھک ہار کر بالآخر کھیر تیار ہوئی۔ سائرہ بھی اسمیں ہلکا پھلکا کام کرکے اپنی سہیلی سے دل لگی کرتی رہی۔

کھیر بننے پر اسنے نئی ڈش نکال کر نوشی کو دی اور فٹ سے چاندی کا ورق نکال کر اس پہ سجا دیا۔

نوشی بے اختیار کھل اٹھی۔ اسنے بار بار اپنی جٹھانی کو بھی کھیر دکھائی۔
ہاں بنائی تو ٹھیک ہی ہے۔ اسنے روکھے سے انداز میں کھیر چکھ کر چمچ واپس رکھا اور آگے بڑھ گئی۔

اسکے اس انداز پہ خدیجہ بیگم اور سائرہ کو بھی برا لگا تاہم وہ بڑی بہو تھی۔ اسلئے وہ ضبط کرگئیں۔

نوشی چپ چاپ کھیر اٹھا کر فریج میں رکھ آئی۔

دوپہر کے کھانے کے بعد اب سب کی نظریں فریج کی جانب ہی تھیں۔ ارے بھابھی سنا ہے کہ آپ نے کچھ فنکاری کی ہے۔ ہاتھ کھولا ہے۔ ہماری بیگم نے بتایا ہے۔ لائیے نا۔

فراز کے بھائی وسیم نے آغاز کیا۔

ہاں بھئی، میں نے بھی ہاتھ لگوایا تھا۔ سائرہ نے بھی اہمیت جتلائی۔
تب تو بن گئی ہوگی کھیر۔ وسیم نے منہ بنایا۔

جاؤ بیٹا لاؤتو سہی کھیر۔ خدیجہ بیگم نے بالآخر سیز فائر کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے آرڈر جاری کیا۔

جی ابھی لائی۔ سوچا آپ لوگ فری ہولیں۔ وہ ہولے سے اٹھی اور کھیر کی ڈش اٹھا لائی​
 
.
Moderator
2,363
1,818
143
امی آپ ہی کھائیں پہلے۔ بڑی بہو نے جلدی سے ڈش ساس کیطرف سرکادی۔

اسی دم نوشی کی نظر ڈش پہ پڑی تو اسکا دم نکل گیا۔ کھیر کا پانی سا الگ ہوتا لگ رہا تھا۔ جیسے دودھ پھٹ گیا ہو۔

سائرہ بھی کھیر دیکھ کر چونک گئی۔ اسنے فوراً نوشی کیطرف دیکھا تو اسنے آنکھ سے لاعلمی ظاہر کردی۔

اے ہے یہ کیا بنایا ہے؟؟؟

اسمیں تو کھٹاس سی ہے۔ خدیجہ بیگم نے ایک لقمہ لیتے ہی واپس سائیڈ پہ اگل دیا۔

کیا مصیبت ڈال دی اسمیں؟؟؟ کہا بھی تھا مت جاؤ کچن میں۔ وہ زور سے چلائیں۔

ادھر بڑی بہو کا بے ساختہ قہقہہ سا نکل گیا جسے اسنے شوہر کے گھورنے پہ دبایا۔ یہ لیں امی پانی پئیں۔ یہ کہ کر اسنے ساس کو پانی دیا. اور نوشی کا یہ حال تھا کہ کاٹو تو لہو نہیں۔
وہ جٹھانی کی حرکت سمجھ گئی تھی۔ ضرور اس حرافہ نے لیموں یا ٹاٹری ڈال دی ہے۔
پہلے ہی کھانے کو برا شگون قرار دیا جاچکا تھا۔

کھیر میز پہ پڑی رہ گئی اور ساس صاحبہ بکتی جھکتی اٹھ گئیں۔
وہ ٹکر ٹکر ان سب کو جاتا دیکھتی رہی۔ فراز چپ چاپ اٹھا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر کمرے میں لے آیا۔

کچھ نہیں ہوتا نوشی، مجھے پتہ ہے تم سے غلطی نہیں ہوئی، دودھ پھٹ گیا ہوگا۔ یا کچھ اور…

نہیں فراز، یہ سب بھابھی کا کیا دھرا ہے۔ انہوں نے جلن میں آکر کچھ ملادیا کھیر میں۔ وہ اسکے سینے سے لگ کر بے اختیار رو دی۔

اچھا اب چپ ہوجاؤ۔ میں امی سے کہ دونگا کہ یہ فساد اس عورت کا تھا۔ اس کو اب تک اپنی جہنم بھر بھر کر قرار نہیں آیا۔ فراز نے جی بھر کر بھابھی کو کوسا۔

سائرہ بھی اسکے کمرے چلی آئی۔

اسکو روتا دیکھ کر وہ بھی پریشان ہوگئی۔ ارے بھابھی ایسے کیوں رونے لگیں۔ ارے کچھ نہیں ہوا بھئی، شاید دودھ کو کچھ ہوگیا تھا۔
سائرہ نے تسلی دینے کی کوشش کی تو وہ اور رو دی۔

ارے چپ ہوجاؤ۔ یہ تو تمکو پتہ ہے امی ذرا تیز ہیں اس بارے میں۔ مجھے بھی ڈانٹ دیتی ہیں کھانے پکانے میں۔

سائرہ یہ مجھے بھابھی کی حرکت لگتی ہے۔ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ کھیر بننے کے بعد ایسی ہوجائے۔ فراز غصے سے تلملا رہا تھا۔

ہاں یار، میں بھی یہی سوچ رہی ہوں کہ سہی تو تھی۔ میں نے خود چیک کی تھی۔ فریج میں بھی رکھی تھی۔ اسکے بعد اچانک کیا ہوگیا۔ میں امی سے کہونگی۔ سائرہ سوچتے ہوئے بولی۔

اچھا اب تم چپ ہوجاؤ۔ دفع کرو۔ سائرہ نے اسکو چپ کرایا اور دو چار باتیں کرکے نیچے چلی آئی۔

رات کے کھانے سے پہلے ہی وہ خدیجہ بیگم کو ساری بات بتا چکی تھی۔
ہاں تھا تو ایسا ہی کھٹاس کا ذائقہ۔
خیر، میں منالونگی اسکو، ویسے اتنا برا بھی نہیں ہوا۔ ابھی سے خیال رکھے گی کھانا بنانے کا تو اسطرح کی غلطی سے آئندہ کوئی اہم کھانا بناتے وقت گریز کرے گی۔ انہوں نے تحکمانہ لہجے میں کہا۔

اور فراز کو بلا لاؤ ذرا، نوشی کہ اماں کے یہاں آنے کے بارے میں بات کرلیں اس سے۔ پھر تمکو اپنے گھر بھی جانا ہے کھانے کے بعد۔ اورسائرہ فراز کو آواز دینے چلی گئی۔

(جاری ہے۔)​
 
.
Moderator
2,363
1,818
143
(چودھویں قسط)

جی کہیے، کیا ہوا؟؟؟
فراز تھکا تھکا سا انکے کمرے میں داخل ہوا۔

پہلے تو یہ بتاؤکہ یہ تمہاری بیوی نے جو حرکت کی ہے یہی اسکا سگھڑاپا ہے؟؟؟

انہوں نے جانتے بوجھتے اسکو گھسیٹا۔

امی وہ تو کھٹاس اچانک...
کیا اچانک؟؟ ہیں کیا اچانک؟؟؟ بھلا اچانک بھی کھٹاس پیدا ہوتی ہے؟؟؟

دودھ خراب ہوگیا تھا تو بنانے کی ضرورت ہی کیا تھی اسمیں کھیر؟؟ لیکن وہ تو سب کی اماں ہیں نا۔

انکے لئے اسی میں گند بنانا لازمی تھا۔

خیر دفع کرو اسکو۔ سمجھا دونگی میں۔

خاک سمجھائیں گی آپ، یہ سب بھابھی کا کیا دھرا ہے۔ انہوں نے کچھ ملایا ہے اس کھیر میں۔
فراز غصے سے چلایا۔

واہ میاں فراز، بیوی کی وکالت میں ماں پہ چلا کر خوب کررہے ہیں آپ۔ اور اس شیطان لڑکی سے نا ذرا بچ کر رہنا۔ یہ پروفیشنل لڑکیاں بیچ کھاتی ہیں۔

خدیجہ بیگم نے اسکو طعنہ مارا۔

اور ابھی اسکو چھوڑو۔ یہ بتاؤ کہ اسکی اماں کا کیا کرنا ہے؟؟؟
وہ بھی یہیں آنے کیلئے پر تول رہی ہونگی۔

پر نہیں تول رہیں، میں نے خود ان پہ زور دیا تھا کہ آپکو یہاں آنا پڑے گا۔ لیکن وہ اب تک خاموش ہیں۔

اب یہ ہے کہ آپ میرے ساتھ چلیں اور انکو گھر لے آتے ہیں۔

ارے،میں کیوں جاؤں؟؟؟
اپنی بیوی کیساتھ تم چلے جاؤ۔ سائرہ کو لیجاؤ بھلے۔

چلیں ٹھیک ہے۔ سائرہ کو لیکر ہم چلے جائیں گے۔ یہ کہتا ہوا وہ اٹھا تو خدیجہ بی سے مزید بات کی ہمت نہ ہوئی۔

اور ہاں امی۔ وہ ٹھہریں گی کہاں؟؟
یہ آپکے برابر والا کمرہ جو آپکی سہیلیوں کی بیٹھک تھا اب خالی پڑا ہے۔یہی دیدیں گے۔
 
.
Moderator
2,363
1,818
143
جیسے تمہاری مرضی بیٹا۔ ہماری کہاں چلتی ہے۔ خدیجہ بیگم نے نفسیاتی وار کیا۔

فراز کمرے سے نکلتے ہوئے رک گیا۔
وہ واپس پلٹ کر انکی کرسی کے پاس آیا اور انکے دونوں ہاتھ پکڑ کر چومتے ہوئے انکے پاس بیٹھ گیا۔

ایسا نہیں ہے امی۔آپ ہی کی اجازت سےشادی کی ہے تو اب باقی بات بھی تو آپکی مانوں گا نا۔

ہاں تو میرا سوال یہ ہیکہ اس بڑھیا کا اس گھر میں آخر کام کیا ہے؟؟؟
وہ اپنے گھر میں پڑی کیوں نہیں رہتی آخر؟؟؟ خدیجہ بیگم۔ایکدم بھڑک کر بولیں۔

وہ اسلئے نہیں رہتیں کہ اب انکے لئے کمانے اور کھلانے والا کوئی نہیں ہے۔ جو تھا وہ مرگیا اور دوسرا شادی کرکے چلا گیا۔

ان دونوں نے چونک کر نگاہیں اٹھائیں تو دروازے میں نوشی کھڑی تھی۔
وہ نجانے کب شوہر کے پیچھے اتر کر نیچے آگئی تھی اور بت بنی ساکت کھڑی تھی۔

ارے وہ تو میں یہی کہ رہی تھی کہ بیٹا وہ یہاں سیٹ نہیں ہو پائیں گی۔ ورنہ مجھے تو کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے۔ بھرا پرا گھر ہے۔ ایک کمرے کی کیا بات ہے۔ ویسے بھی انکے اور ہمارے پرانے تعلقات ہیں۔

ویسے وہ بڑھیا کھانا بھی کم ہی کھاتی ہے اور اوڑھنا بچھونا بھی سستا ہی کرتی ہے۔ نوشی نے طنز کیا۔

نوشین تم اوپر جاؤ۔ فرازنے اسکو کہا تو واپسی کیلئے مڑ گئی۔
بتا تو دیا کرو کہ کوئی کھڑا ہے۔ اسکے چلے جانے کے بعد خدیجہ بیگم نے فراز کی کلاس لی۔

تو آپ ایسی بات کرتی ہی کیوں ہیں؟؟؟ کیا ہوجائے گا اگر ایک عورت یہاں آگئی۔ اب بتائیں کب لانا ہے انکو؟؟؟

کل لے آنا چلو۔ اور کیا کہ سکتی ہوں۔بہر حال دیکھنا فتنہ ہوگا بہت۔
میں تو کہتا ہوں آج لے آتے ہیں۔ ورنہ انکو ایک رات مزید رکنا پڑے گا اکیلے ہی۔
جیسے تمہاری خوشی۔ خدیجہ بیگم نے ہامی بھری تو فراز خوشی سے نہال اوپر کیطرف نوشی کو بتانے دوڑ پڑا۔

کیا ہوا؟؟؟ آرام سے آتے۔ اتنا سانس پھلا لیا اپنا۔ وہ فراز کو تیزی سے اوپر آتا دیکھ کر ہڑبڑا گئی۔

ارے چھوڑو آرام کو۔ تمہاری امی کو لانا ہے آج۔ یہ بتاؤ کہ انکو کہاں رکھنا ہے۔نیچے بھی ایک کمرہ خالی ہے اور یہ ہمارا برابر والا کمرہ بھی خالی ہے، کوئی سا بھی دے دیں گے۔ کیا خیال ہے؟؟؟ فی الحال زمین پہ انتظام ہوجائے گا۔ بعد میں بیڈ کا بندوبست کرلیں گے۔ فرازکچھ سوچتے ہوئے بولا۔

ہاں، ویسے بھی اب انکو بیڈ کی عادت نہیں ہے۔ وہ گزاراہ کرلیں گی۔
چلو پھر۔
وہ جلدی سے اٹھی اور دوپٹہ ٹھیک کرتی اسکے پیچھے چل دی۔

---***---
 
.
Moderator
2,363
1,818
143
ارے کیا کہ رہی ہو سبین؟؟ اب ایسا بھی نہیں ہے۔ غریب ہیں وہ لیکن ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔
خدیجہ بیگم کے کمرے سے انکی آواز ذرا سی بلند ہوئی تو بڑی بہو کو فوراً سازشی ذہن نے ابھارا اور اس نے چھپکلی کی سی خصلت لیکر دروازے سے کان لگا لئے۔

اندر خدیجہ بیگم کی بیسٹ فرینڈ سبین آپا آئی ہوئی تھیں۔ اکثر انکی گپیں لمبی ہوتی تھیں تاہم آج ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی ہاٹ ٹاپک پہ بات ہورہی ہو۔ اسی لئے دروازہ بند کرلیا گیا تھا جو بڑی بہو کو بہت کھل رہا تھا۔ بالاخر اس سے رہا نہ گیا اور اس نے دروازے سے کان چپکا لئے۔

---***---
 
.
Moderator
2,363
1,818
143
گاڑی سے اتر کر وہ سیدھی گھر کیطرف دوڑی۔

ارے ارے نوشین آرام سے۔ فراز اسکو پکارتا رہ گیا لیکن وہ جذبات میں کہاں رکنے والی تھی۔

اسنے دروازہ کھٹکھٹانے کو ہاتھ بڑھایا تھا کہ اچانک اسکی نگاہوں میں ایک منظر گھوم گیا۔

ملگجا سا اندھیرا ، دور دور تک سناٹا ، درد اور کرب سے بھرپور نچا ہوا بدن ، بے خواب اندر کو دھنسی ہوئی آنکھیں ، نشے سے چور سویا ہوا اور تھکا ہارا دل و دماغ۔

اسکے بالمقابل اب دوسرا منظر یہ تھا کہ وہ اپنے شوہر کیساتھ دن کی روشنی میں اس در پہ آئی تھی۔ اور اب اپنی ماں کو بھی اس سےنکال رہی تھی جو اسکا دیرینہ خواب تھا۔

ابا اگرچہ اس خواب کے پورا ہونے کی نذر ہوگئے تھے لیکن انکی جان جانے سے اگر انکی بیٹی قحبہ خانے سے نکل کر بسے گھر میں جا بیٹھی تھی تو سودا تکلیف دہ ضرور تھا ،برا نہیں تھا۔

دوسری دستک پہ ہی نسرین نے چونک کر دروازے کیطرف نگاہ اٹھائی۔ انداز تو نوشی کا، ہاں وہی ہے۔ اسنے آواز سن کر جواب دیا اور جھاڑو ایکطرف رکھ کر دروازے کیطرف بڑھی۔

---***---
 
.
Moderator
2,363
1,818
143
کمرے کے اندر سے ایسی آوازیں آرہی تھیں جیسے کسی بات کو لیکر بحث ہورہی ہو۔
اس نے اور بھینچ کر کان لگایا۔

لیکن خدیجہ مجھے کیا پڑی کسی پاکدامن پہ الزام لگاؤں۔
اگر کہو گی تو ثبوت بھی دیدونگی۔
اگر فراز ہماری گود کا پلا نہ ہوتا تو کبھی یہ راز فاش نہ کرتی۔
میں تو اس بات سے ڈر گئی کہ وہ لڑکی کہیں فراز کو نقصان نہ پہنچا دے۔

لیکن تمکو یہ سب بتایا کس نے؟؟؟
میرا تو دماغ گھوم کر رہ گیا ہے۔

ارے بہن بس یہ چھوڑو۔ اپنا بھی سکہ کھوٹا ہی سمجھو۔

ارے پھر بھی بتاؤ تو۔ ذرا جلدی کرو کوئی سن نہ لے۔

ارے میرے لڑکے کا ایک دوست ان گندے کاموں میں ملوث ہے۔
فوج میں میجر بھی ہے۔ بیوی سے جھگڑا رہنے لگا تھا تو ان چکروں میں پڑگیا۔
اسکے اس لڑکی سے کافی روابط رہے۔ اسکے گھر بھی جاکر رہی یہ۔

کچھ دن پہلے میرے لڑکے کو ملا تو بتایا اسنے باتوں باتوں میں کہ ایک طوائف نے شادی کرلی۔
میرے بیٹے نے کرید کر تفصیل اور حلیہ معلوم کیا تو اسکو شک ہوا کہ وہ خدیجہ آنٹی کی بہو ہے۔
وہ میرے پاس آیا اور مجھ سے اس لڑکی کا حلیہ پوچھا۔
میں نے بتانے کے بعد اس پہ سختی کی تو اس نے یہ پول کھول دی۔

ہائے سبین میں تو مرگئی۔ غریبوں کی مدد کرنے کے چکر میں یہ کیا آفت پال لی میں نے۔ کہا بھی تھا فراز کو لیکن کمبخت کچرے کی مکھی ہے۔
خدیجہ بیگم کی سسکیوں بھری آواز سے کمرہ گونجتا محسوس ہورہا تھا۔
اور بڑی بہو سفید پتھر کی مورتی بنی چپ کھڑی سن رہی تھی۔

ہائے اللہ، یہ کیا ہوگیا۔ میرا چاند سا بیٹا کس بھنور میں آگیا۔ اب اس منحوس پیشہ ور سے کیسے بچاوں اپنے لعل کو۔ لوٹ ہی نہ لے منحوس ماری۔​
 

Top