Adultery شومئ قسمت (Completed)

.
Moderator
2,376
1,840
143
(نویں قسط)

وہ غصے میں بھری کھڑی ہی تھی کہ اچانک اسکی نگاہ جیسے پتھرا سی گئی۔ ہجوم کے درمیان سے میجر لوگوں کو ہٹاتا ہوا چلا آرہا تھا۔

لے بھئی ، آگیا کنجر۔ وہ منہ میں بڑبڑائی۔

ذرا دیر بعد وہ اسکی کھولی میں پلنگ پہ بیٹھا اسکو گھور رہا تھا۔

کہاں گئی تھی بے؟؟؟

کیوں تم سے اجازت لیا کروں کیا؟؟
وہ بھی اسی انداز میں بولی۔

کبھی ہمارے ساتھ بھی کہیں گھوم لے۔ مقدر سنور جائے گا تیرا۔

ہر مویشی کو چرانے والا لیول نہیں ہے اپنا۔اس نے ہاتھ نچایا۔

صرف کھوتے کی سواری کرتی ہے یعنی تو۔ میجر قہقہہ مار کر ہنسا اور وہ جل کر رہ گئی۔

چل اب اٹھ۔ آج کوئی دکھی سی غزل سنا۔

کیوں بیوی بھاگ گئی کیا؟؟؟ نوشی نے چٹکلہ چھوڑا۔

بیوی کیا بیچتی ہے تمہارے آگے میری جان۔ وہ اسکی طرف لپکا لیکن وہ فٹ سے کھڑی ہوکر ایک طرف ہوگئی۔

خیر سن لے۔ لیکن دکھی غزل کی بخشش ایکسٹرا میں لونگی۔

چل ٹھیک ہے۔ایکسٹرا لیول کا دنگل ہوگا یہ بھی سن لے۔

اسنے بول اٹھایا:
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے۔

میری جان ہے اور کیا ہے۔ میجر نے بیچ میں ٹانگ اڑائی اور وہ جزبز ہوکر رہ گئی۔

اب بکواس بند کرکے سنو گے؟؟ وہ چلائی۔

اچھا اچھا۔ چیخ مت۔ وہ شرمساری سے بڑبڑایا۔

گانا ایک بات پھر شروع ہوگیا۔

---***---
 
.
Moderator
2,376
1,840
143
نجانے اس لڑکے کو کیا آفت پڑی ہے۔ اس چور کی لڑکی کو بیاہ کر لانا چاہتا ہے۔
منع کرونگی تو واپس دبئی بھاگ جائے گا۔ کیا کروں اب؟؟؟ خدیجہ بیگم ماتھے پہ ہاتھ مار کر بولیں۔

تو امی اسمیں کیا مسئلہ ہے آخر؟؟

آپ اس لڑکی کو بچپن سے جانتی ہیں ، شریف لوگ ہیں۔ اب بہت غریب ہیں یہ الگ بات ہے۔

اور سکندر صاحب پہ الزام لگا تھا کرپشن کا۔ کیا پتہ درست ہو کہ نہیں۔ بہو شاہین نے صفائی دی۔

تم چپ رہا کرو۔ آئیں بڑی مشورے باز۔ وہ دھاڑیں تو بہو منہ بناتی کچن میں گھس گئی۔

چلو خیر ، انکے گھر تو لیکر جائے یہ سسرا۔ پھر ہوگا کچھ فیصلہ۔ انہوں نے کچھ سوچا اور ہاں میں سر ہلاتی اندر کیطرف بڑھ گئیں۔

---***---
 
.
Moderator
2,376
1,840
143
چلو ہوگیا نا کھیل پورا۔ اب نکلو۔ نوشی نے بیزاری سے میجر کی شرٹ اسکی طرف اچھالی۔
ایسی بھی کیا جلدی ہے؟؟؟ اپنے یار کو بلائے گی اب؟؟ میجر نے دانت نکالے۔

کسی کو بھی بلاؤں تیرا بل آتا ہے کیا؟؟؟

اچھا سن جانو۔

اب کیا رہ گیا ہے؟؟؟ وہ مسلسل بیزاری اور نفرت کی تصویر بنی رہی۔

میری بیوی آجکل پنجاب گئی ہوئی ہے۔ دس دن کیلئے۔
گھر خالی ہے۔ تین وقت کا کھانا اور دو دن کے بعد دنگل ہوا کرے گا۔ دعوتِ خاص دے رہا ہوں۔ اسنے آنکھیں میچ کر اسکے بازو پہ ہاتھ پھیرا۔

رہنے دو۔ مجھے یہیں کی ایک روٹی پیاری ہے۔ گھر جاتی ہوں۔ ماں باپ ہیں۔

تو انکو پیسے بھجوادینا۔

نہیں ، انکو کھانا چاہئیے ہوتا ہے۔ لیکر جاتی ہوں۔

سوچ لے۔ پیسے منہ مانگے ہونگے۔

دس دن کے کٹ کٹا کر پچاس ہزار بنیں گے۔ کپڑا کھانا اسکے علاوہ۔ میک اپ ، ڈھول باجا، رمضان اور میڈم کی فیس اور بوتل ووتل ساتھ ساتھ۔ اسنے لسٹ ایک ہی سانس میں سنادی۔

ابے کیا جنت سے ٹپکی ہے تو؟؟؟

نہیں تو فقیر کی اولاد ہاتھ رگڑ نا۔ بیوی ہے نہیں تو طوائف کو بیوی بنانے کا سوچ رہا ہے۔ نوشین بات کو گوشت کیطرح کاٹتی اور شوربے کیطرح بڑھا دین کی صلاحیت رکھتی تھی۔ زبان کا کونسا پہلو کہاں زخم لگاتا ہے اسکو بخوبی علم تھا۔ ذرا سی جھکائی دیکر مقابل کو بالکلیہ زچ کرکے رکھ دینا اسکے بائیں ہاتھ کا کرتب تھا۔

چل ٹھیک ہے۔ لیکن تو ایک پل بھی ادھر سے ادھر نہیں ہوگی۔ جو کہونگا وہی کرے گی۔

ٹھیک ہے۔ لیکن میں گھر جاؤنگی۔ گھر پہ پہلے سامان دونگی۔ پیسہ دونگی۔ خود کا سامان اٹھاؤنگی اور کل ملیں گے۔

صحیح ہے۔ ابھی نکلتا ہوں۔ اور سن !! کسی ہوشیاری کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک سیدھی سادی ڈیل ہے۔ کنفیوز مت رہیو۔​
 
.
Moderator
2,376
1,840
143
وہ جواب میں مسکرائی۔ اوکے ڈن کہ کر اس نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔
اوکے ڈن، میجر نے ہاتھ ملانے کی بجائے اسکا گال زور سے کھینچا اور باہر نکل گیا۔
کتا کمینہ کہیں کا۔ وہ اپنا گال سہلاتے ہوئے چلائی۔ لیکن وہاں اب کون سنتا۔ میجر تو کب کا نکل چکا تھا۔

---***---

فراز!!! کب چلو گے سکندر صاحب کے گھر اب؟؟؟

جبب.. جب آآ… آپ بولیں ممی۔

کھانا کھاتے ہوئے خدیجہ بیگم نے اسکو پکارا تو وہ گڑبڑا سا گیا۔
ایسا کرتے ہیں بیٹا کل چلتے ہیں۔
ٹھیک ہے جیسے مرضی۔

ہممم۔ کیونکہ دن بھی کم رہ گئے ہیں اب تمہارے جانے میں۔ اور انشاءاللہ اس بار شادی کرکے ہی جانا تم۔

ٹھیک ہے۔ لیکن بس آپ راضی ہوجائیے گا۔ وہ آہستگی سے بولا۔

بھئی اب لڑکی کیساتھ زندگی بھر کا ساتھ ہوگا تمہارا۔ نو عمر ہو، نادان ہو، ایسے ہی تو کسی بھی گڑھے میں نہیں دکھیل سکتی نا تمہیں۔ اگر مناسب لگی لڑکی تو میری طرف سے ہاں سمجھو۔

ٹھیک ہے۔ اسنے بمشکل نوالہ حلق سے اتارا۔ ویسے ایک بات بتادوں امی جان، وہ لوگ اب وہ والے سکندر اینڈ کو نہیں ہیں۔ اب انتہائی غریب لوگ ہیں۔ ماسیوں کے محلے میں گھر ہے۔ اور سکندر صاحب بیروزگار بیمار گھر پہ ہیں۔

اگر اسوجہ سےانکار کرنا ہو تو مت کریے گا۔ وہ مجھے اس سب سمیت قبول ہے۔ فراز جذبات میں بولتا چلا گیا۔

اچھا اور اولاد میں جو تربیت کے دوران گندگی ، افلاس اور تنگ نظری کی بھوک، لالچ اورحرص بھردے گی اسکا کیا کرو گے میاں؟؟
انہوں نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دینے میں غلطی سے پرہیز برتا۔

وہ مینیج کرنا میرا کام ہے۔ آپکو اس کے علاوہ کوئی اعتراض ہو تو ہو۔ یہ والا میرے لئے قابل قبول ہرگز نہیں ہوگا۔

خیر بھئی تم لیکر تو جاؤ امی کو، پہلے ہی ضد کرنے لگتے ہو۔ شیراز نے پہلی بار اس بحث میں حصہ لیا تھا۔

اور ہاں ،سائرہ کی سہیلی ہے اور آپ لوگوں نے اس ہی کو نہیں بتایا؟؟ چلو کل اتوار بھی ہے وہ ویسے بھی آئے گی ہی۔ اسکو بھی لیجانا ساتھ میں۔بھابھی نے بھی حصہ ڈالنا لازمی سمجھا۔​
 
.
Moderator
2,376
1,840
143
ٹھیک ہے کل پوار قافلہ جائے گا اور ہاں کرکے لوٹ آئے گا۔ فراز نے فیصلہ سنانے والے انداز میں کہا اور کھانے کی میز سے اٹھ گیا۔ باقی سب لوگ ایک دوسرے کے چہرے دیکھتے رہ گئے۔

---***---

ہاں تو دس دن کا ایسا کیا پراجیکٹ آگیا تمہارا؟؟؟ نسرین برابر اپنی ضد پہ اڑی ہوئی تھی۔

ارے اب آپکو کیا بتاؤں؟؟؟ دس دن کا کام ہے اور اچھے خاصے پیسے مل رہے ہیں۔ ابا کا ڈھنگ سے کھانا پینا کرنا علاج کسی پرائیوٹ ڈاکٹر سے کروانا اور اپنے یہ بھنگنوں والے کپڑے پھینک کر نئے بنوا لینا۔

ہوسکتا ہے فراز اپنے گھر والوں کو لیکر آئے۔ کم سے کم کچھ تو وقار بنا رہے گا۔ وہ سمجھاتے سمجھاتے تنگ آگئی تھی لیکن اسکی ماں دس دن دس دن کیے جا رہی تھی۔

وہ سب تو ٹھیک ہے لیکن بیٹا دس دن بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ایسے بھی تو کام چل رہا ہے نا۔ پھر کیا تک بنتی ہے؟؟؟ نسرین نے گھبرائے ہوئے لہجے میں کہا۔

ہاں اماں۔ لیکن مجھے یہ پراجیکٹ ہر صورت کرنا ہے۔ ایسا موقعہ کبھی کبھی ملتا ہے۔ اور میں اسکو گنوانا نہیں چاہتی۔ باقی مجھے کچھ نہیں ہوگا۔ ہو بھی گیا تو پیسے پہلے ہی وصول کرکے دیکر جاؤنگی۔ اور بب…

خاموش ہوجا منحوس لڑکی۔ نسرین نے جلدی سے اسکے منہ پر ہاتھ رلھ دیا۔ تجھے کیوں کچھ ہونے لگا۔ ہمارا بیٹا بھی تو ہی ہے۔ اور بیٹی بھی۔ بہو داماد سب کچھ۔ ایک سہارا ہے تو اس گھر کا۔ پرائی ہوجائے گی تب بھی ایسی بکواس کی تو دودھ نہیں بخشونگی تجھے اپنا۔ نسرین اسکو خود سے لپٹا کر رو دی۔ اور وہ سوچنے لگی کہ اماں کیلئے دو جوڑے تو بنے بنائےدیکر جانا ہی ہوگا۔

---***---
 
.
Moderator
2,376
1,840
143
وہ آج بن سنور کر اور پارلر سے تیار ہوکر میڈم خانے میں آئی تھی۔ جو دیکھ رہا تھا تعریف کررہا تھا۔

ابے تیری میڈم نے یہ سہی ہرنی پال رکھی ہے۔ ماکسم لگتی ہی نہیں بازار کا مال ہے۔ ایک دم ان ٹچ پیس لگتا ہے یہ۔ رمضان کے دوست نے نوشی کو اندر داخل ہوتا دیکھ کر تبصرہ کسا اورپھر دونوں کھل کھلا کر ہنس دیے۔

بھئی اسکو نہ چھیڑ۔ آجکل بہت مانگ ہے اسکی۔ ایک گاڑی والا بابو اورایک فوجی اسکے دوست بن گئے ہیں۔ بابو جی تو رکھیل بنانے کا سوچتا ہوا لگ رہا ہے مجھے۔ میڈم کو خبردار کرنے کا سوچا تھا میں نے۔ پھر رک گیا کہ چلو ہزار ہاتھ لگنے سے بہتر ہے بچاری ایک ہی کے پہلو میں دبی رہے گی۔ رمضان نے اپنی معلومات کے مطابق انسانی ہمدردی جتلائی۔

وہ دیکھ وہ آرہا ہے گاڑی والا بابو۔

چل اب تو نکل دھندے کا وقت ہے۔ رمضان نے اسکو بھگایا اور کھڑا ہوکر فراز کا استقبال کرنے لگا۔

جی بابو جی۔ حکم فل نائیٹ، ہالف نائیٹ ، پر ہاور۔ اسنے اپنے مخصوص اندازمیں رٹے ہوئے کلمات ادا کیے۔

پر ہاور۔
لائیے پندرہ سو نکالیے۔ فراز نے چپ چاپ پیسے اسکی ہتھیلی پہ رکھے اور اندر چلا گیا۔

جی فرازمیاں،،،کہئیے کیسے آنا ہوا؟؟؟ وہ فراز کو دیکھ کر ایکدم چہکی۔

کچھ نہیں بس دیدار کو چلا آیا۔ اسنے محبت سے اسکی طرف دیکھا تو وہ شرما دی۔

عورت کو کیا چاہئیے ہوتا ہے؟؟؟ دو میٹھےبول… جنکی وہ بھوکی ہوتی ہے۔
بسر و چشم۔ اسنے ہتھیلی کو مخصوص انداز میں ٹیڑھا کرکے ماتھے پہ رکھ کر آداب کیا۔

اچھا سنو۔ آج ایک اہم کام سے آیا ہوں۔ یہ موبائل لایا ہوں گفٹ۔ یہ رکھ لو۔ اسنے ایک ڈبہ نوشین کیطرف بڑھایا۔

اچھا اور اسکا میں کیا کرونگی بھلا؟؟؟

کیا کروگی؟؟؟ اسکو آگ پہ بھون کر کھا جانا۔ وہ ہنسا۔

بھئی کال کرنے میں اور رابطہ رکھنے میں آسانی رہے گی۔ اور کیا۔ رکھ لو اب شرافت سے۔

اچھا، اب ضد کررہے ہو تو رکھ لیتی ہوں۔ نوشی نے مسکراتے ہوئے اسکو آنکھ ماری۔

صبر چلانا بھی آتا ہے کہ نہیں؟؟

ہاں آتا ہے، میڈم کا بہت چلایا ہے میں نے۔ سیمسنگ ہے اسکا ایسا ہی۔

اچھا۔ یہ بھی وہی ہے۔ اسکو مت بتائیو۔ اچھا بس چلتا ہوں فی الحال۔
ابھی ایک جگہ امی کو لیکر جانا بھی ہے۔ اور ان سے بات کی ہے میں نے۔ہم ایک آدھ دن میں تمہارے گھر آئیں گے۔

لیکن میں کچھ دن کیلئے حیدر آباد جارہی ہوں۔ اسنے ایکدم پریشان ہوکر فراز کیطرف دیکھا۔

کیوں؟؟؟ کیا کام آگیا وہاں کا؟؟​
 
.
Moderator
2,376
1,840
143
بس وہاں میڈم کا کوئی فنکشن ہے۔ وہ اورمیں جائیں گے۔ ضروری ہے بہت۔ ایسا کرو اس سے اگلا اتوار پکا کرلو۔

چلو دیکھتا ہوں۔ فراز نے مایوسانہ لہجے میں کہا اور جانے کیلئے اٹھا۔

سنو فراز۔ اسنے پیچھے سے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسکو روکا۔

بولو کیا ہوا؟؟؟ فراز نے سر گھمایا۔

بس کچھ دن ہی کی بات ہے۔ پھر ان سب سے چھٹکارا مل جائے گا مجھے۔
پھر کبھی بھی شکایت نہیں ہوگی تمہیں۔

کوئی بات نہیں نوشی۔ سب ٹھیک ہوجائے گا۔ اسنے مسکرا کر اسکا ہاتھ چوما اور چلا گیا۔

---***---

اگلے ہی دن میجر نے میڈم سے معاملات طے کیے اور نوشین کو گاڑی میں لیکر گھر آگیا۔

گھر کیا تھا ایک بڑا سا محل تھا۔ ہر طرف سے چار دیواری اندر گھر

چار دیواری کیساتھ ساتھ پھولدار چوڑی کیاریاں۔ انکے ساتھ چوڑا اسپیس تھا۔ خوبصورت شو لائیٹس اور سنہرے رنگ کے قمقمے۔ ایکطرف ایک باغیچہ سا تھا جو صدر دروازے سے اندر تک کے ماحول کو خوشبو سے مہکا رہا تھا۔

ڈرائیو وے اور بیچ و بیچ گول سی عمارت سینہ تانے کھڑی تھی۔ وہ اندر گئے۔

باوردی گارڈ صدر دروازے پہ بھی تھا اور اندر والی عمارت کے روازے پر بھی۔

یہ ہے گھر۔ پہلا کمرہ مہمانوں کیلئے۔ دوسرا کمرہ خاص مہمانوں کیلئے۔

پھر تین کمرے بچوں کے۔ پھر میرا اور بیگم کا۔ وہ گول راہداری میں بنے کمروں کےبارے میں اسکو بتاتا جارہا تھا۔ عمارت کچھ اس وضع کی تھی کی کہ اسکے بیچ و بیچ ایک بڑا سا چمن تھا۔ سب کمروں کے دو دو دروازے تھے۔ اور ایک ایک دروازہ اس چمن میں کھلتا تھا۔

(جاری ہے۔)​
 
.
Moderator
2,376
1,840
143
(دسویں قسط)

وہ ان راہداریوں اور دیدہ زیب فرش کو تکتی آگے بڑھتی رہی۔
تمام کمرے ایک گولائی میں تھے۔ میجر نے ایک کمرے کا دروازہ کھولا اور اسکو اندر لے آیا۔ بڑا سا کمرہ جسکو دیکھ کر اسکو ہوٹل کا کمرہ یاد آگیا۔ یہ تو اس سے بھی اچھا ہے۔ اسنے ایک لمحے کو سوچا۔

ایکطرف ڈبل بیڈ پڑا تھا۔ مختلف انواع و اقسام سے سجا بھرا یہ کمرہ کسی محل کی حسین خوابگاہ کا منظر پیش کررہا تھا۔ میجر اسکو چھوڑ کر دوسرے دروازے سےباہر نکل گیا۔

وہ دیر تک مختلف چیزوں کودیکھتی ، چھوتی رہی۔ کاش یہ میرا بیڈروم ہوتا۔ بھلے کام کاج زیادہ ہوتا، اس بیڈ کے نیچے گھس گھس کر جھاڑو دینی پڑتی۔ اتنا سارا فرنیچر صاف کرنا پڑتا لیکن اتنا پیارا کمرہ ہوتا اپنا۔ اسنے اپنے دماغ میں ان سب متوقع کاموں کو لاتے ہوئے سوچا جو اسکو اس کمرے کی مالکن بننے کے بعد کرنے پڑتے۔

ابھی تک کھڑی ہے۔ بیٹھ جاتی نا سائیڈ پہ، صوفہ جو پڑا ہے۔ میجر ایک ٹرے لیے اندر داخل ہوا تو وہ یکدم اچھل پڑی۔

کن خیالوں میں ہے میری رانی۔ من کررہا ہے آج کے بعد یہیں مقید کرلوں اس چڑیا سے بدن کو۔ ٹکٹ لگا کر لوگوں کو دیکھنے کی اجازت دوں۔
وہ اسکی طرف معنی خیز نگاہوں سے گھورتے ہوئے بولا۔

اور کر بھی کیا سکتے ہو تم؟؟ ہر چیز سےمال بنانا سرشت میں شامل ہےمحترم کی۔

خیر، بھڑک مت یہ ٹھونس لے۔ میں ابھی آیا۔
اسنے ٹرے اسکی طرف بڑھا دی۔

اسکے کمرے سے نکلتے ہی نوشی نے ایک نگاہ ٹرے پہ ڈالی۔ کتا کچھ ملا کر ہی نہ لایا ہو، نجانے کیسا ہو یہ کھانا۔خیر میں کونسی نیک باز بی بی یا دوشیزہ ہوں جو ہوگا دیکھا جائے گا۔ یہ سوچ کر وہ کھانے کی چیزوں پہ ٹوٹ پڑی۔

---***---
 
.
Moderator
2,376
1,840
143
ہاں بھئی پرویز، گدھے کہاں مرگیا ہے؟؟ ہاں آجا۔ نہیں نہیں شفقت کو نہیں۔ بس اتنا ہی بہت ہے۔ اچھا چل سہی ہے۔ لیکن پیسے کے معاملے میں نو کمپرومائز۔ مجھے سستا نہیں پڑا اور دوستی ان چیزوں کی نہیں ہوتی۔

آج تو جانم پارٹی ہوگی، مخلوقِ خدا بھی تو جلوے دیکھے نا تمہارے۔ فیضِ عام کا منہ موڑ کر اسکو بزور اپنی طرف کرنا میرے بائیں ہاتھ کا کرتب ہے۔ میجر نے رعونت سے آسکی آنکھوں میں جھانکا تو ایک لمحے کو وہ دہل سی گئی۔

اگرچہ اسکو پارٹیز میں جانے کا ایک دو بار اتفاق ہوا تھا لیکن اس گھر سے اسکو وحشت سی اٹھتی محسوس ہورہی تھی۔ میجر اسکے سامنے کرسی پہ بیٹھ کر اسکو شوخی سے دیکھنے لگا۔

تجھ جیسی پری اس بازار میں بیٹھی ہوئی اچھی نہیں لگتی۔ اگر تو پسند کر تو میری رکھیل بن جا۔ مکان، روٹی کپڑا دونگا۔ مہینے میں دو چار چکر لگا کر تیری آگ بھی بجھا دونگا۔

میں نے کہا نا میرے ماں باپ کا بوجھ کون اٹھائے گا؟؟

ماں باپ کل مرجائیں گے، تب یہ پیکج نہیں ملے گا جانِ من، سوچ سمجھ کر جواب دو۔ اسنے غرور سے گردن اکڑا کر کہا۔

اس سے پہلے تم بھی خدا کے مہمان بن سکتے ہو۔ وہ یکدم بھنا کر بولی۔

خیر، دفع ہو۔ اسی بازار کے لائق ہے تو۔ وہ جھٹکے سے اٹھا اور کمرے سے نکل گیا۔

نوشی کا بس نہیں چلا کہ اسکو موڑ کر چیخ چیخ کر کہے کہ سن لعنتی انسان، میری ایک اچھے اور پڑھے لکھے لڑکے سے شادی ہورہی ہے جو عورت کی عزت کرنا اور مان رکھنا جانتا ہے۔ لیکن وہ اسکو بتا کر ابھی سے اپنے لئے کوئی فساد پیدا کرنا نہیں چاہتی تھی۔

---***---
 
.
Moderator
2,376
1,840
143
کیا ہوا فراز؟؟؟
کیوں منہ لٹکا ہوا ہے؟؟؟

وہ جیسے ہی نوشی سے فارغ ہوکر گھر میں داخل ہوا تو سائرہ کی آواز سنائی دی۔

ارے، تم کب آئیں؟؟؟؟

تھوڑی دیر ہوئی ہے، لیکن یہ سب چھوڑو یہ بتاؤ نوشین کیسی ہے؟؟؟ کب چلنا ہے اسکے گھر؟؟؟ وہ بے چینی سے بولی۔
بھئی میرا تو بس نہیں چل رہا کہ اڑ کر پہنچ جاؤں اپنی سہیلی کے پاس۔

وہ چپ کھڑا رہا۔

اب بولو بھی گوشت کی مورتی بنے کیوں کھڑے ہو؟؟

یار وہ، وہ نوشین کو کمپنی پراجیکٹ کے سلسلے میں دس دن کیلئے جانا پڑا ہے۔ آج ہی، اسکا فون آیا تھا ابھی۔ فراز نے بمشکل بہانہ بنایا۔

اچھاا؟؟؟ کس کمپنی میں ہے وہ؟؟ سائرہ کمپنی کا سن کر ایکدم چونک گئی۔

کوئی فیبرکس کمپنی ہے۔ اب اس سے کیا لینا دینا۔ اگلے اتوار کو چلنا اب۔ وہ اسی اسٹائل میں منہ بناتا ہوا سیڑھیوں کیطرف بڑھ گیا۔

---***---
 

Top